#راحت اندوری
Explore tagged Tumblr posts
Text
پہلی شرط جدائی ہے
عشق بڑا ہرجائی ہے
Pehli shart judaai hai
Ishq bara harjaai hai
#rahat indori#urdu ghazal#urdu shayari#urdu adab#راحت اندوری#اردو ادب#اردو غزل#اردو شعر#اردو#urdu#desi#desi tumblr#life of a desi girl#urdu aesthetic#saira shehroz#just desi things#desi larki#desi academia#pakistan#desi culture#pakistani aesthetics#urdu stuff
29 notes
·
View notes
Text
یکم جنوری ١٩٥٠ یومِ پیدائش "راحت اندوری"
روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں
روز شیشوں سے کوئی کام نکل پڑتا ہے
(راحت اندوری)
(1st january 1950 , birth anniversary of "Rahat Indori")
Roz Pathar ki Himayat mein Ghazal Likhty hain
Roz Sheeshon se koi Kaam Nickal Parta hai ..
(Rahat Indori)
10 notes
·
View notes
Text
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
- راحت اندوری
11 notes
·
View notes
Text
روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے
چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے
راحت اندوری"
7 notes
·
View notes
Text
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
راحت اندوری
8 notes
·
View notes
Photo
راحت اندوری
9 notes
·
View notes
Text
attitude poetry in urdu 2 lines shayari
attitude poetry in urdu 2 lines shayari
find excellent collection of attitude poetry in urdu 2 lines shayari in urdu.
شا��وں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم
آندھی سے کوئی کہ دے کہ اوقات میں رہے
راحت اندروبی
shakhon say toot jain wo patty nahi han ham
aandhi say koi keh day keh auqat main rahy
jisay ham nay pooja khuda kar diya
تجھی پر کچھ اے بت نہیں منحصر
جسے ہم نے پوجا خدا کر دیا
tujh hi per kuch aye buut…
View On WordPress
0 notes
Text
راحت اندوری کا آخری کلام - نٸے سفر کا جو اعلان بھی نہیں ہوتا
راحت اندوری کے بڑے صاحبزادے ستلج نے ان کا آخری کلام شیٸر کیا ہے۔ احساس ہے کہ موت قریب ہے لیکن غزل میں خوف تک نہیں
آخری غزل نٸے سفر کا جو اعلان بھی نہیں ہوتا تو زندہ رہنے کا ارمان بھی نہیں ہوتا
تمام پھول وہی لوگ توڑ لیتے ہیں وہ جن کے کمروں میں گلدان بھی نہیں ہوتا
خموشی اوڑھ کے سوٸی ہیں مسجدیں ساری کسی کی موت کا اعلان بھی نہیں ہوتا
وبا نے کاش ہمیں بھی بلا لیا ہوتا تو ہم پر موت کا احسان بھی نہیں ہوتا
راحت اندوری
1 note
·
View note
Text
آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں
راستے آواز دیتے ہیں سفر جاری رکھو
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو
دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو
آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میں
کوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
لے تو آئے شاعری بازار میں راحتؔ میاں
کیا ضروری ہے کہ لہجے کو بھی بازاری رکھو
یہ ہوائیں اڑ نہ جائیں لے کے کاغذ کا بدن
دوستو مجھ پر کوئی پتھر ذرا بھاری رکھو
راحت اندوری
4 notes
·
View notes
Text
اب کے اوس کی بوندوں نے دِل میں آگ لگائی ہے
دل پہ کس نے دستک دی ہے, تُم ہو یا تنہائی ہے؟
~راحت اندوری
Ab k o'os ki boondo'n ne dil mai aag lagai hai
Dil pe kis ne dastak di hai, tum ho ya tanhai hai?
~Rahat Indori
#rahat indori#urdu sher#urdu poetry#urdu quote#urdu shayari#urdu ghazal#urdu stuff#sad songs#gaanay#urduadab#desi people#desi tumblr#just desi things#desi larki#life of a desi girl#urdu aesthetic#desiblr#desi poetry#desi tag#desi teen#desi things#desi life#desi culture#desi core#desi#indiansong
77 notes
·
View notes
Text
آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے
(راحت اندوری)
19 notes
·
View notes
Text
ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے
جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے
اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے
عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے
اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کے
جا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے
رینگنے کی بھی اجازت نہیں ہم کو ورنہ
ہم جدھر جاتے نئے پھول کھلاتے جاتے
میں تو جلتے ہوئے صحراؤں کا اک پتھر تھا
تم تو دریا تھے مری پیاس بجھاتے جاتے
مجھ کو رونے کا سلیقہ بھی نہیں ہے شاید
لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے
ہم ��ے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے
- راحت اندوری
12 notes
·
View notes
Text
میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں
مگر اسے تو خبر ہے کہ کچھ نہیں ہوں میں
عجیب لوگ ہیں میری تلاش میں مجھ کو
وہاں پہ ڈھونڈ رہے ہیں جہاں نہیں ہوں میں
میں آئنوں سے تو مایوس لوٹ آیا تھا
مگر کسی نے بتایا بہت حسیں ہوں میں
وہ ذرے ذرے میں موجود ہے مگر میں بھی
کہیں کہیں ہوں کہاں ہوں کہیں نہیں ہوں میں
وہ اک کتاب جو منسوب تیرے نام سے ہے
اسی کتاب کے اندر کہیں کہیں ہوں میں
ستارو آؤ مری راہ میں بکھر جاؤ
یہ میرا حکم ہے حالانکہ کچھ نہیں ہوں میں
یہیں حسین بھی گزرے یہیں یزید بھی تھا
ہزار رنگ میں ڈوبی ہوئی زمیں ہوں میں
یہ بوڑھی قبریں تمہیں کچھ نہیں بتائیں گی
مجھے تلاش کرو دوستو یہیں ہوں میں
راحت اندوری
10 notes
·
View notes
Text
Rahat Indori died yesterday, 11 Aug 2020. Inna lillahi wa inna ilaihi rajioon.
One of my most favorite poets. Urdu language lost a great and revolutionary poet. But people like him don’t die, they live on with their writings.
ابھی غنیمت ہے صبر میرا ، ابھی لبالب بھرا نہیں ہوں وہ مجھ کو مردہ سمجھ رہا ہے... اسے کہو میں مرا نہیں ہوں!!
راحت اندوری
18 notes
·
View notes
Text
میں آخر کون سا موسم تمہارے نام کر دیتا
یہاں ہر ایک موسم کو گزر جانے کی جلدی تھی
راحت اندوری
1 note
·
View note
Photo
گھر سے یہ سوچ کہ نکلا ہوں کہ مر جانا ہے اب کوئی راہ دکھا دے کہ کدھر جانا ہے
جسم سے ساتھ نبھانے کی مت امید رکھو اس مسافر کو تو رستے میں ٹھہر جانا ہے
موت لمحے کی صدا زندگی عمروں کی پکار میں یہی سوچ کے زندہ ہوں کہ مر جانا ہے
نشہ ایسا تھا کہ مۓ خانے کو دنیا سمجھا ہوش آیا، تو خیال آیا کہ گھر جانا ہے
مِرے جذبے کی بڑی قدر ہے لوگوں میں مگر میرے جذبے کو مِرے ساتھ ہی مر جانا ہے
راحت اندوری
7 notes
·
View notes