#دفاع مقدس
Explore tagged Tumblr posts
Text
طاقت سے مظلوم قوم کے جذبہ مزاحمت کو دبایا نہیں جاسکتا‘
اسرائیل-فلسطین تنازع اور غزہ میں جنگ ایک ایسا لاوا تھا جو طویل عرصے سے پک رہا تھا۔ فلسطین پر 7 دہائیوں کے وحشیانہ اسرائیلی قبضے کے باعث حالات اس نہج پر پہنچے۔ اسرائیل جو ہمیشہ سے ہی فلسطینیوں کے خلاف ’حالتِ جنگ‘ میں ہے، اس نے فلسطینیوں کے خلاف شدید جارحیت، آبادکاروں کی جانب سے تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مقدس اسلامی مقامات کی بےحرمتی اور جدید تاریخ میں نسل پرستی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے زبردستی بےدخل کیا گیا، انہیں ان کے گھروں سے محروم کیا گیا جبکہ انہیں ظلم، بلاوجہ گرفتاریاں اور اجتماعی سزاؤں کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان کے پورے کے پورے محلوں کو مسمار کر دیا گیا اور ان کی جگہ اسرائیلیوں کی غیرقانونی آبادکاری کے لیے راہ ہموار کی گئی۔ ان مظالم نے بےگھر ہونے والے لوگوں کو ناقابلِ بیان مصائب میں مبتلا کیا ہے۔ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد رہائشی گزشتہ 16 سال سے اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ ناکہ بندی اور ظالمانہ پابندیوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور ان پابندیوں نے ان کی زندگیوں کو تباہ کر دیا ہے۔ وہ ایسی جگہ رہتے ہیں جسے دنیا کی سب سے بڑی ’کھلی جیل‘ کہا جاتا ہے۔
ناانصافیوں کی اس تاریخ کو مدِنظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو بڑے پیمانے پر جنگ کا آغاز کرنا زیادہ حیران کن نہیں لگتا۔ اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ اور بلاامتیاز جوابی کارروائی نے فلسطین کی المناک داستان میں ایک دردناک باب کا اضافہ کر دیا ہے۔ اسرائیل نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ ’دردناک انتقام‘ لے گا اور ساتھ ہی غزہ کا محاصرہ کرلیا ہے۔ وہ اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ ایک تنگ، غریب، گنجان آباد پٹی پر کررہا ہے جبکہ رہائشی عمارتوں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کو بمباری کا نشانہ بنارہا ہے جو کہ بلاشبہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس بمباری سے 700 بچوں سمیت 2 ہزار 200 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے جبکہ تقریباً 5 لاکھ کے قریب فلسطینی بےگھر ہوچکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ہیومن رائٹس چیف نے اسرائیل کے محاصرے کو بین الاقوامی انسانی حقوق قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بورل نے بھی غزہ کے محاصرے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ غزہ کے لیے بجلی، پانی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی بند کر کے اسرائیل نے ایک خوفناک صورتحال پیدا کر دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے 11 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ خالی کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے تباہ کُن نتائج کے لیے خبردار کیا گیا ہے اور اب غزہ میں انسانی المیے کا سامنا ہے۔ اس المیے میں بین الاقوامی برادری کا بھی ہاتھ ہے۔ فلسطینیوں کی حالتِ زار کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے مغربی میڈیا اس مؤقف کی غیرمشروط حمایت کر رہا ہے کہ ’اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے‘۔ امریکا جو اسرائیل کا اہم اتحادی ہے اس نے اسرائیل کے لیے مکمل فوجی تعاون کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی مشرقی بحیرہ روم میں ایک طیارہ بردار بحری جہاز بھی بھیجا ہے اور اسرائیل کو ’جدید ہتھیار‘ بھی فراہم کیے ہیں۔ کوئی بھی اس اقدام کی حمایت نہیں کرسکتا جس کے تحت دونوں جانب بےگناہ افراد مارے گئے لیکن اس کے باوجود مغربی ممالک کی حکومتوں نے اسرائیلیوں کی اموات پر تو غم و غصے کا اظہار کیا مگر بے گناہ فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے پر وہ چُپ سادھے بیٹھے ہیں۔ جس دوران اسرائیلی بمباری سے پوری کی پوری آبادیاں ملبے کا ڈھیر بن رہی تھیں اس دوران آرگنائزیشن آف اسلامک کارپوریشن (او آئی سی) نے بیان جاری کیا جس میں فلسطینی عوام پر اسرائیل کی عسکری جارحیت کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ غیرمستحکم حالات کی وجہ اسرائیل کا فلسطین پر غاصبانہ قبضہ ہے۔
لیکن 57 مسلمان ممالک کی اس تنظیم نے فلسطین کے حق میں اجتماعی اقدامات پر غور نہیں کیا۔ نہ ہی ان عرب ممالک جو گزشتہ سالوں میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کر چکے ہیں، سے کہا گیا کہ وہ اسرائیل سے تعلقات منقطع کریں۔ درحقیقت نارملائزیشن کی اسی پالیسی کے سبب اسرائیل کو حوصلہ ملا ہے اور وہ آزادانہ طور پر غزہ میں اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بھی بلایا گیا جس نے اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کر کے خاموشی اختیار کر لی۔ ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی۔ 8 اکتوبر کو حالات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اس کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا لیکن یہ اجلاس اس وقت تعطل کا شکار ہوا جب سیکیورٹی کونسل کوئی بیان ہی جاری نہ کرسکی۔ کہا جارہا ہے کہ مغربی ممالک چاہتے تھے کہ سلامتی کونسل حماس کی پُرزور اور سخت الفاظ میں مذمت کرے جبکہ کشیدگی کم کرنے پر ہرگز زور نہ دے۔
روسی نمائندے نے کونسل پر جنگ بندی اور بامعنیٰ مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالا لیکن وہ کسی کام نہیں آیا۔ 13 اکتوبر کو ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی شدید اختلافات دیکھنے میں آئے۔ روس نے ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی‘ کی تجویز دی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دینے کے لیے قرارداد پیش کی۔ اس قرارداد کو پی 3 یعنیٰ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کوئی توجہ نہ مل سکی جبکہ اس پر ووٹ ہونا ابھی باقی ہے لیکن اس قرارداد کو اکثریت کی حمایت ملنا ن��ممکن لگ رہا ہے۔ یوں سلامتی کونسل تشدد کو روکنے کا اپنا فرض ادا نہیں کر پائی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اقوامِ متحدہ کسی معاملے کو سلجھانے میں ناکام رہی ہو۔ مسئلہ کشمیر کی مثال ہمارے سامنے ہے جو تقریباً اقوامِ متحدہ کے آغاز سے ہی اس کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں میں اس مسئلے کو حل کرنے اور فلسطین پر اسرائیل کے غیرقانونی قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فلسطین کے مسئلے پر کم از کم 88 قراردادیں سلامتی کونسل میں پیش کی گئیں۔ اس مسئلے کا سب سے پرانا حل جو سلامتی کونسل نے پیش کیا وہ دو ریاستی حل تھا جس کے تحت فلسطین عملی اور خودمختار ریاست ہو گا۔ لیکن اسرائیل کو برسوں پہلے سے مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی خاص طور پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں نے دو ریاستی حل کو مسترد کیا اور اس کے بجائے ایک ریاست کا ’حل‘ پیش کیا جس کی وجہ سے غیرقانونی طور پر اسرائیلی بستیوں کی توسیع کر کے نہ صرف سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی گئی بلکہ اس آبادکاری کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مطالبات کو بھی نظرانداز کر دیا گیا۔ ان قراردادوں پر عمل نہ کر کے عالمی قوتوں نے خود پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں کیونکہ یہ قوتیں حالات بدلنے کا اختیار رکھتی ہیں لیکن وہ اسرائیل کی غیرمشروط حمایت میں اس قدر اندھی ہو چکی ہیں کہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے دعوے کے برعکس عمل کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ موجودہ تنازع ’اچانک کھڑا نہیں ہوا ہے‘ بلکہ اس کے پیچھے ایک ’دیرینہ مسئلہ ہے جو 56 سال پرانے قبضے سے پروان چڑھا‘۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خونریزی کو بند کیا جائے اور ’اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں پیش کردہ دو ریاستی حل کی روشنی میں مذاکرات کر کے امن بحال کیا جائے۔ اسی طرح اس سرزمین کے لوگوں اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے پائیدار استحکام لایا جاسکتا ہے‘۔ انہوں نے اسرائیل پر یہ بھی زور دیا کہ وہ 11 لاکھ لوگوں کے انخلا کے اپنے حکم پر نظرثانی کرے۔ اس طرح کی اپیلوں پر اسرائیل بالکل بھی کان نہیں دھر رہا۔ اسرائیل کی غزہ پر زمینی کارروائی اور غزہ پر دوبارہ قبضے کی منصوبہ بندی کے باعث اس تنازع کے نتائج واضح نہیں ہیں۔ اس بات کا خطرہ بھی موجود ہے کہ یہ جنگ خطے میں پھیل سکتی ہے۔ ایک بات جو یقینی ہے وہ یہ ہے کہ خطے میں نارملائزیشن کی تمام کوششیں بالخصوص سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بنانے کے تمام منصوبے ملیا میٹ ہو چکے ہیں۔ پھر گزشتہ 7 دہائیوں کا نتیجہ بھی ہمارے سامنے ہے اور وہ یہ ہے کہ طاقت اور جبر سے کوئی بھی مظلوم قوم کے جذبہ مزاحمت کو نہیں دبا سکتا ۔
ملیحہ لودھی یہ مضمون 16 اکتوبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes
·
View notes
Text
‼️سرهنگ حسن جبیبی #رشت #گیلان
‼️سرهنگ حسن جبیبی #رشت #گیلان وي مدیر بنیاد حفظ آثار و نشر آثار دفاع مقدس است و زیر نظر ستاد کل نیروهای مسلح كار ميكند. اين مزدور فعاليت هاي مختلفي و از جمله فعاليت هاي سركوبگرانه داشته است. وي در جريان قيام سال 88 براي سركوب مردم معترض نيروهاي بسيجي به درگيريهاي خياباني در رشت اعزام ميكرده است. اعزام گروه هاي راهيان نور نيز يكي از كار هاي وي ميباشد. او داراي يك خودروي پژو 405 سفيد است. 🔸هشدار…
View On WordPress
0 notes
Text
زخمی بچہ، مغربی میڈیا اور دو ذرائع
مغربی میڈیا عام طور پر اپنے آپ کو عالمی میڈیا کہتا ہے، ساری دنیا کو خبر اور رائے کا فرق بتاتا ہے۔ مغربی یونیورسٹیوں اور نیوز روموں میں سکھایا جاتا ہے کہ ہر خبر چھپنے یا نشر کرنے سے پہلے دو ذرائع سے تصدیق صحافت کا بنیادی اصول ہے۔ مغربی اداروں کے لیے کام کرنے والے ساتھی رپورٹر بتاتے ہیں کہ اگر وہ کسی بڑے واقعے کے چشم دید گواہ بھی ہوں تو بھی ان کی خبر اس وقت تک قابل اشاعت نہیں سمجھی جاتی جب تک دو ذرائع سے اس کی تصدیق نہ ہو جائے۔ چند سال پہلے ایک مغربی جریدے کے لیے کراچی میں گرمی کی شدید لہر پر ایک کہانی لکھی، بیچ میں یہ بھی لکھ دیا کہ کراچی میں کوئی ایسے بس سٹاپ نہیں ہیں جہاں پر چھت ہو۔ میری مدیر نے گوگل میپ پر جا کر کراچی کے کچھ ایسے بس سٹاپ ڈھونڈ لیے جہاں پر ٹوٹی پھوٹی سی ہی چھت تھی۔ میں اپنی سُستی پر شرمسار ہوا اور اپنی مدیر کے ادارتی معیار کا قائل ہو گیا۔ اس ہفتے دنیا میں سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ جنوبی افریقہ اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کا مقدمہ تیار کر کے اقوام متحدہ کی عالمی عدالت میں پہنچا۔
ایک دن جنوبی افریقہ کو اپنا کیس پیش کرنا تھا، اگلے دن اسرائیل کو اپنا دفاع کرنا تھا۔ اس سے آسان ایڈیٹوریل فیصلہ ہو ہی نہیں سکتا تھا کہ عالمی عدالت میں کیس پے پوری دنیا کی نظریں لگی ہیں۔ دونوں دن، دونوں ملکوں کا موقف لوگوں تک پہنچنا چاہیے تھا۔ مغرب کے تقریباً تمام نشریاتی اداروں اور بڑے اخباروں نے جنوبی افریقہ کی طرف سے پیش کیے گئے شواہد اور ان کے وکلا کے دلائل کو براہ راست نہیں دکھایا۔ اگلے دن اسرائیل اپنے دفاع کے لیے پیش ہوا تو ساری نشریات روک کر براہ راست کارروائی دکھائی گئی۔ کسی ادارے نے اپنے اس فیصلے کی وضاحت پیش نہیں کی۔ شاید انھیں یقین ہے کہ جدید صحافت اور اس کی اخلاقیات انہی کی ایجاد ہے اور وہ جب چاہیں نئے معیار ایجاد کر لیں۔ اس معاملے میں ان کا رویّہ اسرائیل کے دفاعی وکلا جیسا ہی تھا کہ تم ہم پر نسل کشی کا الزام لگا کر ہمیں بدنام کر رہے ہو، ہمارے پہلے سے دکھی دلوں کو اور دکھی کر رہے ہو۔ لیکن ہم جو کر رہے ہیں اس سے ہمیں روک کر تو دکھاؤ۔
مغربی دانشور ہم جیسے ملکوں کو بنانا ریپبلک اور ہماری عدالتوں کو کینگرو کورٹ کہتے ہیں لیکن میں نے کسی بڑی سے بڑی ڈکٹیٹرشپ کے بارے میں بھی یہ نہیں سنا کہ ایک میچ ہو رہا ہو، جب مخالف باری لے رہا ہو تو یہ تاثر دیا جائے کہ کونسا میچ اور جب اپنی ٹیم باری لینے آئے تو فوراً لائیو کوریج شروع کر دی جائے۔ عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کے وکلا اور ان کے ساتھیوں سے مقدمہ سن کر مغربی تہذیب کے وارث یقیناً نیلسن منڈیلا کو یاد کر رہے ہوں گے، پچھتا بھی رہے ہوں گے کہ اسے جیل سے نکلنے ہی کیوں دیا تھا۔ جنوبی افریقہ کی آزادی کے بعد مغربی رہنماؤں نے نیلسن منڈیلا کو معصوم سا انکل بنانے کی کوشش کی تھی لیکن سفید بالوں میں وہ دہشت گرد ہی رہا۔ اب بھی اس پر الزام یہ ہی لگ رہا ہے کہ وہ اپنی قبر سے بھی جنوبی افریقہ کے وکیلوں کے ذریعے دہشتگردی کر رہا ہے۔ نیلسن منڈیلا کے روحانی بچوں نے ہمیں بتایا کہ ماضی کی نسل کشی کرنے والے اپنے ارادے کو بھی چھپاتے تھے اور کوشش کرتے تھے کے دنیا کی نظر سے چھپا کر کریں۔
منڈیلا کے دہشتگرد وکیل نے عالمی عدالت کو بتایا کہ یہ تاریخ کی پہلی ’نسل کشی‘ ہے جس میں شکار ہونے والے اپنی موت کو لائیو سٹریم کر رہے ہیں اور ایسا کرنے والے نہ صرف اپنا ارادہ چھپانے کی کوشش نہیں کر رہے بلکہ کر کے بتا رہے ہیں، مقدس کتابوں کے حوالے دے کر بتا رہے ہیں کہ شیر خواروں کے قتل کا حکم ہے۔ اور مبینہ طور پر نسل کشی کرنے والی پہلی فوج ہے جو ٹک ٹاک پر لاشوں پر بھنگڑے ڈال رہی ہے۔ اگر نازی جرمنی اپنے گیس چیمبروں میں کیمرے لگا کر دنیا کو لائیو فیڈ دیتے تو بھی شاید مغربی میڈیا اپنے ایڈیٹوریل گائیڈ لائن کھول کر بیٹھ جاتا اور سوچتا کہ ظلم کس طرف سے ہو رہا ہے۔ غزہ میں ہسپتالوں میں شیرخواروں کو دفناتے، بچاتے طبی عملے نے ایک نئی اصطلاح ایجاد کی ہے ڈبلیو سی این ایف ’زخمی بچہ جس کے خاندان میں سب مارے گئے۔‘ مغربی میڈیا ابھی تک وہ دو ذرائع ڈھونڈ رہا ہے جس سے بچے کی شناخت ہو سکے لیکن چونکہ ہم نے ماں باپ، چچا، خالو، چھوٹا بھائی، بڑا بھائی، گلی میں کھیلنے والے بچے سب مار دیے تو دو ذرائع کہاں سے لائیں۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
رنگ مو سامبره جدید : خار می کند اسب به بازگشت سریع. در این شرایط، کنت ارنست داشت امید کمی برای انجام سریع سوگند خود و سه بار رنگ آمیزی او شمشیر شوالیه در خون کافر، همانطور که قبل از فکر کردن باید انجام شود از بازگشت به مدت سه روز' سفر دور اردوگاه، هیچ تیرانداز عرب نبود دیده شدن. رنگ مو : ضعف میزبان مسیحی در پشت آن پنهان بود سنگرها و سنگرها؛ آنها برای جستجوی دوردست ها جرأت نکردند دشمن، اما منتظر یاری آهسته حضرت در خواب بود که از شب بیداری که باعث این جنگ صلیبی شد. رنگ مو سامبره جدید رنگ مو سامبره جدید : این متحدان بودند، گرسنگی و برهنگی، خطرات زمین و آب و در میان بد برادران، سرما و گرما، آفت و جوش های بدخیم. و بیماری خانگی نیز در مواقعی مانند یک انکوبوس سنگین بر سر فرود آمد مهار فولادی، و آن را مانند مقوای نرم به هم له کرده. لینک مفید : سامبره مو لذت برده بود ناشکسته[صفحه 105]خواب، و در مورد موضوع دفاع مقدس مشکل داشت خودش خیلی کم به همان نسبت که احساسات و حواس مرد جوان اصلاح شد با این آمیزش معنوی منصفانه، به نظر می رسید که شکل لطیف آن است الف ها متراکم می شدند و قوام بیشتری پیدا می کردند. رنگ مو سامبره جدید : سینه او گرفتار گرما و زندگی؛ چشم های قهوه ای اش[صفحه 63]درخشید با آتش عشق؛ و با شکل ظاهری او احساسات یک جوان را پذیرفته است دوشیزه شکوفه ساعت عاطفی غروب، که گویی صریح است محاسبه شده برای بیدار کردن احساسات خواب، تأثیر معمول خود را داشت. لینک مفید : مدل سامبره مو بلند و پس از گذشت چند ماه از اولین آشنایی آنها، کروکوس آه می کشد خود را از خوشبختی در عشق یافت که سومی بود نی ساقه او را منصوب کرده بود. و توبه نکرد که کنار در دام از شور آزادی قلبش به دام افتاده بود. اگرچه ازدواج این جفت مناقصه بدون شاهد انجام شد جشن گرفته می شود. رنگ مو سامبره جدید : با همان لذتی که به عنوان آشفته ترین نه شواهدی از غرامت طولانی مدت عشق را بیان می کردند. جن به او داد شوهر سه دختر در بدو تولد؛ و پدر در شادی فضل نیمه بهترش، که در اولین آغوش، بزرگترین نام دارد نوزاد، بلا; متولد بعدی، تربا. و جوانترین آنها، لیبوسا. آنها همه از نظر زیبایی شکل مانند جن بودند. لینک مفید : سامبره مو چطوریه و هر چند از قالب گیری نشده است مواد سبک مانند مادر، ساختار بدنی آنها ظریف تر بود از گل خاکی کسل کننده پدر آنها نیز از همه آزاد بودند ناتوانی های دوران کودکی؛ قیچی هایشان آنها را صفر نمی کرد. آنها بدون حملات صرعی دندان درآورده بود، نیازی به مصرف داخل کلمل نداشت. رنگ مو سامبره جدید : نداشت راشیتیسم؛ آبله نداشت، و البته، هیچ جای زخم، چشم های کثیفی، یا چهرههای چروکیده: به هیچ رشتهای نیاز نداشتند. برای بعد از نه روز اول، مثل کبک های کوچک می دویدند. و همانطور که آنها بزرگ شدند، آنها تمام استعدادهای مادر را برای کشف پنهان ها آشکار کردند. لینک مفید : سامبره مو چیزها و پیش بینی آینده خود کروکوس، به کمک زمان، در این اسرار ماهر شد همچنین. هنگامی که گرگ گله ها را در جنگل پراکنده کرد، و گله داران به دنبال گوسفندان و اسب های خود می گشتند. زمانی که مرد چوبی آنها تبر یا اسکناس را از دست دادند. رنگ مو سامبره جدید : از کروکوس حکیم مشورت گرفتند به آنها نشان داد که کجا چیزهایی را که گم کرده بودند پیدا کنند. زمانی که یک قاتل شریر داشت همه چیز را از سهام عادی انتزاع کرد. شب به داخل شکسته بود با سنجاق یا محل سکونت همسایه اش، او را دزدیدند یا کشتند. لینک مفید : رنگ مو سامبره یخی و هیچکس نمیتوانست جنایتکار را حدس بزند، با کروکوس خردمند مشورت شد. او رهبری کرد مردم به یک سبز; آنها را به شکل حلقه درآورد. سپس وارد وسط شد از آنها، تنظیم غربال وفادار در حال اجرا، و بنابراین موفق به کشف نیست بدکار با چنین اعمالی شهرت او در سراسر کشور گسترش یافت بوهمیا; و هر کس مراقبت سنگین یا تعهد مهمی داشت. رنگ مو سامبره جدید : از کروکوس حکیم در مورد موضوع آن مشورت گرفت. لنگ و بیمار نیز از او لازم است[صفحه 64]کمک و بهبودی؛ حتی گاوهای ناسالم از دسته به سوی او رانده شدند. و عطای او برای شفای گاو بیمار توسط او سایه، کمتر از سنت مارتین معروف شیرباخ نبود. به این ترتیب، تجمع مردم نزد او بیشتر شد. لینک مفید : تفاوت رنگ مو امبره و سامبره و بالیاژ روز به روز، جز اگر سهپایه آپولو دلفی داشت به جنگل بوهمی منتقل شد: و اگرچه کروکوس به همه پاسخ داد پرس و جو کرد و بیماران و گرفتاران را بدون هیچ هزینه و پاداشی شفا داد گنجینه حکمت پنهانی او به او پول فراوانی داد و او را به داخل آورد سود فراوان؛ مردم با هدایا و هدایا به سوی او جمع شدند. رنگ مو سامبره جدید : تقریباً او را با شهادت حسن نیت خود تحت فشار قرار دادند.
او بود که ابتدا رمز و راز شستن طلا از شن های البه را فاش کرد. و برای ثواب خود یک دهم کل محصول داشت. با این وسایل ثروت و ذخایر او افزایش یافت. او دژها و قصرها ساخت. داشته است. لینک مفید : سامبره مو مشکی گله های بزرگ گاو؛ دارای مراتع، مزارع و جنگل های حاصلخیز. و به این ترتیب خود را به طور نامحسوسی در اختیار تمام ثروت هایی که الف که به خوبی پیشگویی کرده بود برای او در نی دوم محصور کرده بود. رنگ مو سامبره جدید : یک عصر تابستانی خوب، زمانی که کروکوس با قطارش از آنجا برمی گشت یک گشت و گذار، که با درخواست ویژه حل و فصل اختلافات راهپیمایی دو شهرستان، همسرش را در حاشیه دید دریاچه ای که برای اولین بار به او ظاهر شد. او با او دست تکان داد دست پس خادمان خود را برکنار کرد و با عجله او را در بغل خود گرفت. لینک مفید : سامبره رنگ تیره بازوها طبق معمول، او را با عشق لطیف پذیرفت. اما قلب او بود غمگین و مظلوم؛ از چشمانش اشک اثیری سرازیر شد، خیلی خوب و فراری، که چون به زمین افتادند با حرص در هوا استنشاق شدند، و اجازه نمی دهد به زمین برسد. کروکوس از این موضوع نگران شد ظاهر؛ او هرگز چشمان زیبای همسرش را ندیده بود. رنگ مو سامبره جدید : شاد و درخشان با شادی جوانی. " چه بلایی سرت آمده ای عزیز از قلب من؟" او گفت؛ "پیش بینی ها�� سیاه روحم را پوشانده است.
0 notes
Text
تاثیر سهمیه در پذیرش بدون کنکور دانشگاه سراسری ۱۴۰۲
در سال های گذشته شرکت در کنکور سراسری برای کسب رتبه و پذیرش در دانشگاه ها ضروری بود اما اکنون داوطلبان می توانند بدون شرکت در کنکور سراسری و بر اساس سوابق تحصیلی خود در دانشگاه های مختلف ادامه تحصیل دهند. البته در این میان سهمیه هایی هم وجود دارد که شانس داوطلبان جهت پذیرش در دانشگاه ها را افزایش می دهد. در ادامه این مقاله تاثیر سهمیه در پذیرش بدون کنکور دانشگاه سراسری را بررسی خواهیم کرد.
هر یک از متقاضیان جهت تحصیل در دانشگاه های سراسری می توانند بدون شرکت در کنکور سراسری، در دانشگاه مورد نظر خود ثبت نام نمایند. سهمیه هایی که هر یک از داوطلبان بدون آزمون سراسری می توانند از آن جهت پذیرش در دانشگاه مورد نظر استفاده کنند، شامل سهمیه مناطق، ایثارگری و رزمندگان، مناطق محروم و … می باشد.
معرفی سهمیه های بدون کنکور سراسری ۱۴۰۲
متقاضیان برای ادامه تحصیل در دانشگاه های سراسری می توانند صرفا بر اساس سوابق تحصیلی و بدون شرکت در آزمون کنکور، در دانشگاه مورد نظر خود ثبت نام نمایند. به این منظور که رتبه کنکور دیگر ملاک اصلی برای پذیرش در این دانشگاه ها نیست.
افرادی که دارای سهمیه هستند، می توانند از سهمیه خود جهت پذیرش در دانشگاه استفاده کنند. یکی از اصلی ترین عوامل که شانس افراد برای ثبت نام در این دانشگاه ها را بیشتر می کند، تاثیر سهمیه در پذیرش بدون کنکور دانشگاه سراسری می باشد.
اصلی ترین مزیت دانشگاهایی که صرفا بر اساس سوابق تحصیلی دانشجو می پذیرند، این است که افراد دیگر نیازی به شرکت در کنکور سراسری نخواهند داشت و می توانند بدون آزمون وارد دانشگاه شوند.
از جمله سهمیه های موثر جهت ثبت نام در دانشگاه می توان سهمیه مناطق، سهمیه رزمندگان، سهمیه ایثارگران، سهمیه مناطق محروم، سهمیه خانواده شهدا و سهمیه مناطق درگیر بلایای طبیعی را نام برد.
نحوه تاثیر سهمیه مناطق در پذیرش بدون کنکور دانشگاه های سراسری ۱۴۰۲
تاثیر گذار ترین و اولین سهمیه ای که شانس همه داوطلبان برای ثبت نام را تحت تاثیر قرار می دهد، سهمیه مناطق می باشد. شرایط تحصیلی و امکانات آموزشی دوران تحصیل داوطلب تعیین کننده نوع سهمیه شرکت کنندگان می باشد. سهمیه منطقه ۱ (شهر ها و مناطق نیمه پیشرفته)، سهمیه منطقه ۲ (مناطق نیمه پیشرفته) و سهمیه منطقه ۳ (شهرهایی با امکانات آموزشی پایین) هستند.
شرایط بهره گیری از سهمیه مناطق در پذیرش بدون کنکور سراسری ۱۴۰۲
همه افرادی که در نظام جدید آموزشی تحصیل کرده اند، بر اساس اینکه مدرک تحصیلی سه سال پایانی دوره دوم متوسطه خود را در چه محلی دریافت کرده باشند، از سهمیه مناطق ۱ تا ۳ بهره مند می شوند.
همچنین تمام افرادی که در نظام قدیم آموزشی تحصیل کرده اند، بر اساس اینکه سه سال پایانی دبیرستان خود را در چه محلی دریافت کرده اند، از سهمیه مناطق ۱ تا ۳ بهره مند خواهند شد.
افرادی که در نظام ترمی-واحدی-سالی-واحدی دوره آموزش متوسطه تحصیل کرده باشند، بر اساس اینکه مدرک تحصیلی دوره پیش دانشگاهی و دو سال پایانی دبیرستان خود را در چه محلی دریافت کرده باشند، از سهمیه مناطق ۱ تا ۳ استفاده خواهند کرد.
چنانچه مدارک تحصیلی داوطلبان در محل های مختلفی دریافت شده باشد، افراد از سهمیه مناطق مرفه بهره مند خواهند شد.
داوطلبانی که حداقل ۲ سال از سال های پایانی دوران تحصیل خود را در کشور های خارجی تحصیل کرده باشند، از سهمیه منطقه ۳ بهره مند خواهند شد.
برای افرادی که معلول و ناتوان باشند، سهمیه منطقه ۳ در نظر گرفته خواهد شد.
تاثیر سهمیه رزمندگان و ایثارگران در پذیرش بدون آزمون سراسری ۱۴۰۲
افراد مشمول سهمیه رزمندگان در دو دسته قرار خواهند گرفت. دسته اول افرادی هستند که حداقل ۶ ماه(از تاریخ ۳۱ شهریور ماه ۵۹ تا ۶۷) در دوره دفاع مقدس به صورت داوطلب در دوره دفاع مقدس حضور داشته اند. این دسته از افراد می توانند به وزارت جهاد کشاورزی یا سازمان بسیج مستضعفان مراجعه کرده و برای دریافت فرم سهمیه خود، اقدامات لازم را انجام دهند. این دسته از داوطلبان می توانند پس از تکمیل فرم و دریافت کد پیگیری ۱۲ رقمی، برای نام نویسی در رشته های بدون کنکور دانشگاه های سراسری اقدام نمایند.
دسته دوم شامل تمام کارمندان ثابت، پیمانی و یا کارکنان نظام وظیفه نیروهای مسلح جمهوری اسلامی ایران می باشند که حداقل ۶ ماه پیوسته یا ۹ ماه ناپیوسته (از تاریخ ۳۱ شهریور ماه ۵۹ تا ۶۷) به عنوان داوطلب در دوران دفاع مقدس در میدان نبرد حضور داشته اند. این دسته از افراد هم می توانند برای دریافت کد رهگیری از طریق سایت ارتش به آدرس www.aja.ir اقدام کنند.
میزان تأثیر سهمیه در پذیرش بدون کنکور دانشگاه های سراسری در ثبت نام بدون کنکور داوطلبان باید توسط مقام ارشد یکی از نهادهای نیروهای مسلح تایید شود. در نهایت افراد می توانند کد ۱۲ رقمی این نوع سهمیه را دریافت کرده و از آن برای پذیرش در دانشگاه های بدون کنکور بهره ببرند. این کد به مدت یک سال اعتبار دارد.
در جدول زیر نحوه تاثیر سهمیه رزمندگان و ایثارگران در پذیرش بدون آزمون سراسری قرار داده شده است.
درصد سهمیه رزمندگان و ایثارگران در پذیرش بدون کنکور دانشگاه های سراسریهمسران و فرزندان شهدا۲۵ درصدهمسر و فرزندان رزمندگان مفقودالثر۲۵ درصدجانبازانی که حداقل ۲۵ درصد جانبازی دارند به همراه همسر و فرزندانشان۲۵ درصدآزادگان به همراه همسر و فرزندانشان۲۵ درصدجانبازانی که درصد جانبازی آنها زیر ۲۵ می باشد به همراه همسر و فرزندانشان۵ درصدهمسر و فرزندان رزمندگانی که برای حداقل ۶ ماه به شکل داوطلبانه در جبهه حضور پیدا کرده اند۵ درصد
نحوه تاثیر سهمیه مناطق محروم در پذیرش بدون کنکور دانشگاه های سراسری
تنها گروه خاصی از افراد مشمول سهمیه مناطق محروم هستند. داوطلبانی که به عنوان بومی استان های کرمانشاه، لرستان، بوشهر، ایلام، چهارمحال بختیاری، کردستان، سیستان و بلوچستان، هرمزگان و کهگیلویه و بویر احمد هستند، می توانند از سهمیه در نظر گرفته شده برای مناطق محروم بهره مند شوند. مناطق محروم حدودا ۴۰ درصد از ظرفیت ثبت نام بدون کنکور رشته های مختلف دانشگاه های سراسری را شامل می شود.
تاثیر سهمیه مناطق درگیر بلایای طبیعی در پذیرش بدون کنکور دانشگاه سراسری
این نوع سهمیه، شامل شهرها و م��اطقی می شود که درگیر بلایایی از جمله سیل، زلزله، طوفان و… بوده و خسارات جانی و مالی زیادی به این مناطق وارد شده است.
هر یک از افرادی که درگیر بلایای طبیعی هستند، برای بهره گیری از تاثیرات سهمیه آن، باید یک گواهی از فرمانداری منطقه خود دریافت نموده و در زمان ثبت نام به دانشگاه مربوطه تحویل دهند.
کلام آخر
در مقاله فوق در رابطه با تأثیر سهمیه در پذیرش بدون کنکور دانشگاه های سراسری ۱۴۰۲، تاثیر سهمیه رزمندگان و ایثارگران در پذیرش بدون آزمون سراسری ۱۴۰۲ و نحوه تاثیر سهمیه مناطق در پذیرش بدون کنکور دانشگاه های سراسری ارائه شد. همانطور که گفته شد، سهمیه های بدون کنکور سراسری شامل سهمیه مناطق، رزمندگان و ایثارگران می باشد. افراد می توانند جهت دریافت کد ۱۲ رقمی سهمیه های ایثارگران و رزمندگان خود، از ارگانی که صاحب امتیاز هستند، اقدام نمایند.
چنانچه ��س از مطالعه مطالب فوق همچنان سوال یا ابهامی در زمینه تاثیر سهمیه در پذیرش بدون کنکور دانشگاه سراسری دارید، می توانید با کارشناسان تحصیلی ما تماس برقرار کرده و پاسخ سوال خود را دریافت کنید.
0 notes
Text
پوستر شهدا از شهدا مارکت
در شهدا مارکت علاوه بر محصولات بسیار باکیفیت که میتوانید ببینید. پوستر شهدا را هم میتوانید با تصاویر شهدای مختلف دفاع مقدس و شهدای مدافع حرم مشاهده و سفارش دهید.
تمام تصاویری که از پوستر های شهدا برای شما عزیزان قرار داده ایم کیفیت بسیار بالایی دارند و باید از کنار آنها به سادگی عبور نکنید.
1 note
·
View note
Photo
پاسدار عباس بایرامی، رئیس سازمان ادبیات و تاریخ دفاع مقدس زیر نظر ستاد کل نیروهای مسلح بهنقل از آخوند محمدتقی بهجت، گفت: هر کدام از امامزادگان یک ویتامین دارند که خاص و ویژه است و باید مورد بهرهبرداری قرار گیرد! #سپاه_تروریستی_پاسداران @irbr.news https://www.instagram.com/p/Cn7WyevsG9a/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت۴۸
‼️#راسویاب افشا�� میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت۴۸۲۳۶- پادگان آموزشی المهدی (سپاه)۲۳۷- سپاه کربلا ساری۲۳۸- مجتمع مسکونی سپاه ایلام۲۳۹- مرکز آثار دفاع مقدس بسیج و سپاه الغدیر استان یزد۲۴۰- ناحیه مقاومت بسیج سپاه میامی جاده شاهرود سبزوار لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی کنید . سه شنبه ۲۲ اسفند ۱۴۰۲ efshagar_rasu rasuyab 🔴 این…
View On WordPress
0 notes
Text
نواز شریف کے پاس کیا آپشنز ہیں؟
نواز شریف 2019 کے گئے ہوئے 2023 میں لوٹ آئے ہیں۔ اس عرصے میں ان کا اپنا علاج بھی ہو گیا اور ہائی برڈ نظام والوں کی طبیعت بھی صاف ہو گئی۔ اس نظام کی بساط بچھانے والوں کا اپنی ہی دوا سے کافی حد تک علاج ہو گیا۔ مرض جانے مکمل طور پر ختم ہوا یا نہیں مگر ان برسوں میں مرض کی کم از کم تشخیص ہو گئی اس قوم کی ناکامی و نامرادی کی وجوہات اب بچے بچے کو سمجھ آ چکی ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ انہیں اصل مرض کا پتہ نہیں وہ خوفزدہ ہیں یا حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر ہیں۔ اب اصل معاملہ نوشتہ دیوار بن چکا ہے۔ اب لوگ سرگوشیاں نہیں کر رہے، اب نعرے لگ رہے ہیں۔ اب لوگ اپنی شناخت چھپا نہیں رہے بلکہ اپنی شناخت اصل مرض کے حوالے سے بنا رہے ہیں۔ اس ملک میں سب قوتوں کو سبق مل چکا ہے۔ سب اپنی غلطیوں کا آموختہ دہرا چکے ہیں۔ کسی کا کسی سے حجاب نہیں رہا۔ اب کوئی نہیں کہہ رہا کہ ہماری غلطی نہیں ہے۔ اب کوئی نہیں لیکچر دے رہا کہ ہم مقدس ہیں۔ اب کسی کے سر پر عظمت رفتہ کی دستار نہیں ہے۔ اب کوئی سوشل میڈیا کے دشنام سے محفوظ نہیں۔ اب سب کچھ سرعام درپیش ہے، اب جنگ اداروں کی نہیں رہی، اب بات افراد تک آ گئی ہے۔ اب مرحلہ جان بچانے کا ہے۔ اب کوشش عزت کو تار تار ہونےسے محفوظ رکھنے کی ہے۔ ماضی کے سب مینار ڈھے چکے ہیں۔ اب کسی کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اب ایک نیا زمانہ سب کو درپیش ہے اور اس زمانے میں نواز شریف واپس آ ئے ہیں۔
نواز شریف کے پاس اب بھی ب��ت آپشن ہیں۔ ایک رستہ تو سامنے کا ہے کہ سیدھا سیدھا اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لے لیں ۔ اسی دیوار کو ٹکر ماریں جس دیوار سے عمران خان نے اپنا سر پھوڑا ہے۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ مفاہمت کر لیں۔ عمران خان سے انتقام لیں اور عمران خان کو لانے والوں کے نام بھول جائیں۔ عمران خان کو عقوبت خانے میں مزید ایذا پہنچائیں۔ ان کے سارے ساتھیوں کو گرفتار کروا دیں، اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کا بدلہ لیں۔ ان کی مزید فائلیں کھلوا دیں۔ ان پر مقدمات کی لائنیں لگا دیں، انہیں عبرت کا نشان بنا دیں۔ ان سے وہی سلوک کریں جو بے نظیر کے ساتھ کیا تھا۔ ان کے خلاف بھی ایسے بندے بھرتی کریں جو ان سے بڑھ کر گالی دیں لیکن اس سارے عمل میں احتیاط رہے کہ نہ ہائی برڈ نظام کی بزم سجانے والوں کے نام آئیں نہ جنرل باجوہ پر کوئی الزام آئے نہ فیض حمید کا کوئی ذکر ہو۔ بس ایک سیاستدان دوسرے سے انتقام لے۔ یہ رسم ہمارے ہاں مباح ہے، اس کے پرستار بھی بہت ہیں، اس کا اجر بھی اس سماج میں زیادہ ہے۔
نواز شریف کے پاس تیسرا آپشن یہ کہ عمران خان سے مفاہمت کر لیں۔ جس طرح بے نظیر کے ساتھ میثاق کیا تھا وہی معاہدہ دہرا دیں۔ عمران خان سے تصادم کے بجائے تعاون کا رستہ اختیار کریں۔ اگرچہ عمران سے توقع نہیں کہ وہ بات سمجھیں گے مگر بات کرنے میں کیا حرج ہے۔ عمران خان کو بتائیں کہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہونا اتنا آسان نہیں۔ اس کے لیے کبھی ’’میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا‘‘ کا نعرہ لگانا پڑتا ہے کبھی کاکڑ فارمولا اپنانا پڑتا ہے اور کبھی ووٹ کی حرمت کا علم بلند کرنا پڑتا ہے۔ کبھی وطن بدر ہونا پڑتا ہے، کبھی طیارہ سازش کیس بھگتنا پڑتا ہے، کبھی بستر مرگ پر بیوی کو چھوڑ کر بے بنیاد مقدمات میں آکر گرفتاری دینا پڑتی ہے۔ کبھی اپنے ساتھیوں کو قربان کرنا پڑتا ہے۔ عمران خان کو بتائیں’’گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا ... گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں ‘‘ نواز شریف کے پاس ایک آپشن اور بھی ہے۔ وہ 25 کروڑ لوگوں کی فلاح کا رستہ ہے۔ اس کے لیے بڑے دل گردے کی ضرورت ہے۔
ایک بے لوث اور بے لاگ گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، جس میں الزام لگانا مقصود نہ ہو بلکہ اس دشوار صورت حال سے نکلنا مقصد ہو۔ جس سے فساد مقصود نہ ہو فلاح کاارادہ ہو۔ ایک دفعہ سب قوتوں کے ساتھ بیٹھیں۔ فیصلہ کریں۔ ماضی کی غلطیوں کو طشت از بام کریں یا انہیں بھلا دیں لیکن اب مستقبل کی جانب دیکھیں ۔ پچیس کروڑ زندگیوں کے متعلق سوچیں۔ اس وقت قوم کو ایک بڑے مباحثے کی ضرورت ہے، جہاں اختلاف کی تمام صورتوں کو ختم کیا جائے، جہاں اچھے مستقبل کی راہ تلاش کی جائے، جہاں ماضی کے زخموں کی ادھیڑنا بند کیا جائے۔ 25 کروڑ لوگ بہت ہوتے ہیں۔ 25 کروڑ لوگوں کے سینے پر لگے زخم بھی بہت ہوتے ہیں، ان زخموں کا علاج بہت دور کی بات ہے ابھی تک تو مرحلہ شمار تک نہیں پہنچا۔ نواز شریف اس وقت دنیا کے سب سے تجربہ کار سیاستدانوں میں سے ایک ہیں۔ کتنے ہی لوگ ہیں جو تین دفعہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور چوتھی دفعہ وزیر اعظم بننے کا امکان ہے۔ وہ عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں عہدے کی طمع دل میں نہیں رہتی البتہ تاریخ میں تابندہ رہنے کی خواہش ضرور ہوتی ہے۔ اب یہ نواز شریف پر منحصر ہے کہ وہ تاریخ میں اپنا نام رقم کرنے کے لیے کس راستے کا انتخاب کرتے ہیں، ان کے لیے سب آپشنز کھلے ہیں۔
عمار مسعود
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
سامبره مو چگونه انجام میشود : و فرشته ای درخشان در ردای لاجوردی در مقابل او ایستاده بود، با دو بال طلایی روی شانه هایش. پس از آن او از خواب بیدار شد، و، در غیبت یک سیبیل مصری، خودش خواب را بر اساس تعبیر کرد بهترین مهارت او؛ و نقاط شباهت زیادی بین فرشته پیدا کرد رافائل و شاهزاده ملچسالا، که او شک داشت که دومی نداشته باشد. رنگ مو : در رؤیای او در زیر شکل اولی سایه انداخته شده است. در در همان زمان او این واقعیت را در نظر گرفت که بدون او کمک کنید، کنت به سختی می توانست از بردگی فرار کند. سامبره مو چگونه انجام میشود سامبره مو چگونه انجام میشود : و همینطور موظف است صاحب یک ملک گمشده با سخاوتمندانه برخورد کند یابنده، که ممکن بود همه چیز را برای خودش نگه داشته باشد. لینک مفید : سامبره مو او دیگر نه در تصمیم گیری در مورد تسلیم تردید داشت. ضابط آب، به خوبی پاداش داده شده است به خاطر هوشیاری او، فوراً به داخل فرستاده شد ایتالیا، با رضایت رسمی کنتس برای شوهرش سه ضلع ازدواج خود را بدون از دست دادن زمان کامل کند. اکنون تنها سؤال این بود. سامبره مو چگونه انجام میشود : که آیا پدر گریگوری در رم، او را می دهد یا خیر درود بر این ناهنجاری زناشویی؛ و متقاعد شوند، برای به خاطر شمارش، تا با کلام دهان خود، جوهر، شکل را بازیابی کند. و جوهر مقدس ازدواج. زیارت بر این اساس تنظیم شده است از ونیز به رم، جایی که پرنسس ملچسالا به طور رسمی در آنجا بود. لینک مفید : رنگ مو سامبره و امبره قرآن را انکار کرد و وارد آغوش کلیسا شد. در این فتح روحی پدر مقدس به همان اندازه که گواه لذت بود پادشاهی دجال به طور کامل نابود شده بود، یا به زیر کشیده شد تبعیت از صندلی رومیش؛ و بعد از غسل تعمید، به چه مناسبت او نام ساراسنیک خود را برای ارتدوکس ترها تغییر داده بود. سامبره مو چگونه انجام میشود : باشکوهی در سنت پیتر جشن گرفته شود. اینا خوشحالن جنبههایی را که کنت ارنست تلاش کرد تا برای هدف خود بهبود بخشد شوخ طبعی پاپ باید از بین برود. او نگرانی زناشویی خود را آورد بدون معطلی روشن شدن: اما افسوس! نه زودتر از اینکه رد شد. لینک مفید : نمونه رنگ امبره سامبره این وجدان جانشین سنت پیتر در این مورد چنان لطیف بود که او دفاع از سه گانه در ازدواج را بدعت بزرگتر از آن می دانست خود تثلیث. بسیاری از استدلال های قابل قبول همانطور که کنت مطرح کرد برای انجام استثنایی از قاعده رایج به نفع خود، آنها هیچ فایده ای نداشت. سامبره مو چگونه انجام میشود : که پاپ نمونه را با یک چشمش به چشمک بزند وجدان، و ضمانت بخشش درخواستی: نتیجه ای که کنت ارنست را به قلب برید. مشاور حیله گر او، کورت متین، وارد عمل شد به طور متوسط زمان یک مصلحت روشن برای به انجام رساندن بود ازدواج اربابش با نوکیش منصف به رضایت او پاپ و مسیحیت به طور کلی; فقط او خطر افشای آن را نکرده بود. لینک مفید : سامبره برای پوست سبزه مبادا به قیمت لطف اربابش تمام شود. با این حال بالاخره خودش را پیدا کرد فرصت، و موضوع را در قالب کلمات بیان کنید. "استاد عزیز" گفت: "انجام بده آنقدر خود را در مورد انحراف پاپ اذیت نکنید. اگر شما نمیتوانید از یک طرف او را دور بزنید، از طرف دیگر باید او را امتحان کنید. سامبره مو چگونه انجام میشود : وجود دارد بیش از یک راه به سمت چوب. اگر پدر مقدس بیش از حد حساس است وجدان اجازه می دهد که دو زن بگیرید، پس برای شما نیز عادلانه است برای داشتن وجدان لطیف، گرچه شما کشیش نیستید، بلکه یک فرد غیر روحانی هستید. وجدان خرقه ای است که هر سوراخی را می پوشاند و دارای کیفیتی است. لینک مفید : تفاوت آمبره و سامبره مو که می توان آن را بر حسب باد برگرداند: فعلاً که باد صلیب است، باید شنل را روی شانه دیگر قرار دهید. بررسی کنید که آیا شما با کنتس اوتیلیا در محدوده ممنوعه مرتبط نیستید درجات: اگر چنین است، اگر مناقصه ای داشته باشید، مطمئناً چنین خواهد شد. سامبره مو چگونه انجام میشود : وجدان، پس بازی مال شماست. طلاق گرفتن؛ و چه کسی فریب آن وقت می تواند مانع شما از عروسی پرنسس شود؟" کنت تا زمانی که احساس خطابه او را به دست آورد، به سخنرانش گوش داده بود کاملاً قبل از او؛ سپس با دو کلمه پاسخ داد، کوتاه و به وضوح: "آرامش، سگ!" در همان لحظه، کورت متین پیدا کرد. لینک مفید : سامبره مو بلند خودش تمام قد بدون در دراز کشیده و دنبال دندان می گردد یا دو مورد که در این حمل و نقل سریع از او خارج شده بود. "آه! را دندان گرانبها،" او از بیرون فریاد زد، فدای من شده است غیرت وفادار!" این مونولوگ دندان کنت را به یاد خوابش انداخت. "آه! دندان نفرین شده،" او از درون گریه کرد. سامبره مو چگونه انجام میشود : چیزی که من خوابش را دیدم از دست دادن، دارد[صفحه
149]عامل این همه شیطنت بود!" قلبش، بین سرزنش خود برای خیانت به همسر مهربانش و برای عشق ممنوع به گلپر جذاب، مثل زنگوله می لرزید، هنگامی که به حرکت در می آید، صدایی از هر دو طرف تولید می کند. لینک مفید : سامبره موی خیلی کوتاه هنوز بیشتر از شعله اشتیاق او، آتش خشم او را می سوزاند و می بلعد اکنون که او غیرممکن مشهودی را برای وفای به قول خود می دید شاهزاده خانم، و گرفتن او در ازدواج. تمام آنچه ناراحت است، توسط راه، او را به این نتیجه تجربی عادلانه سوق داد که قلب از هم پاشیده است. سامبره مو چگونه انجام میشود : نه مطلوب ترین چیزها؛ و اینکه عاشق، در اینها شرایط، اما بیش از حد شبیه الاغ بالدوین بین دو نفر است. دسته های یونجه در چنین وضعیت مالیخولیایی از امور، او شوخ طبعی خود را از دست داد در مجموع، و پوشیدن جنبه، که در آب و هوای بد جو ظلم می کند تا طحال مانند خرد کردن روح است. لینک مفید : تفاوت آمبره و سامبره چیست از بدن او پرنسس آنجلیکا مشاهده کرد که قیافه معشوقش منفی است طولانی تر از دیروز و قبل از دیروز: قلب نرم او را غمگین کرد و او را بر آن داشت تا در محاکمه تصمیم بگیرد که آیا بیشتر از این نباید باشد موفق است، اگر او تجارت توزیع را به دست خود بگیرد. سامبره مو چگونه انجام میشود : او مخاطب درخواستی گرگوری وظیفه شناس; و در برابر او ظاهر شد با حجاب نزدیک، مطابق با مد کشورش. بدون چشم رومی هنوز چهره او را دیده بود، به جز کشیشی که او را تعمید داد.
0 notes
Text
پول بلیط قطار برای جبهه رفتن نداشتیم، پیاده مان می کردند
پول بلیط قطار برای جبهه رفتن نداشتیم، پیاده مان می کردند
به گزارش خبرنگار دیبانیوز به نقل از مهر، مسعود دقیقی از رزمندههای بسیجی دوران دفاع مقدس بوده که از نوجوانی، یعنی از حدود ۱۳ سالگی به جبهه رفته است. او در سن حدود ۱۵ سالگی افسر عملیات شده و بعدها فرماندهی گردان را هم بر عهده داشته است. او از نزدیکترین نیروهای بسیجی به سردار شهید احمد کاظمی بوده است و خاطرات بسیاری از همراهی با این سردار شهید و دیگر سرداران جنگ تحمیلی دارد. دقیقی برادر سه شهید…
View On WordPress
0 notes
Text
نیپال جیسا چھوٹا ملک بھارت کے سامنے کیسے ڈٹ گیا ہے؟
بھارت سے نیپال کی ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ تازہ کشیدگی کی وجہ بھارتی صوبے بہار میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر مرمتی کام سے متعلق ہے، جس کے لیے کٹھمنڈو نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس سے قبل نیپال نے ایک نیا سیاسی نقشہ جاری کیا تھا جس میں بعض ایسے علاقوں کو نیپال کا حصہ دکھایا گیا جسے بھارت اپنا قرار دیتا ہے۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کی سرحد پر فائرنگ کے ایک واقعہ میں ایک بھارتی شہری کی موت بھی واقع ہو چکی ہے ۔ پچھلے دو ہفتوں کے دوران پیش آنے والے ان واقعات پر بھارت سخت خفا ہے۔ تاہم یہ واقعات بھارت کے اپنے ایک قریبی پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات میں بڑھتی ہوئی خلیج کا پتہ دیتے ہیں۔ نیپال کی ندیوں سے آنے والا پانی ہر سال برسات کے دنوں میں جنوبی بہار کے لیے بہت بڑی تباہی لے کر آتا ہے۔ ہزاروں ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں، مکانات منہدم ہو جاتے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو جاتے ہیں۔ اس مصیبت پر قابو پانے کے لیے بھارت نے نیپال کی سرحد سے ملحق بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں لال باکیا ندی پر کئی برس پہلے گنڈک ڈیم تعمیر کرایا تھا جسے تقریباً ہرسال مرمت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس بار بھی جب بھارتی حکام پشتے کی مرمت کے لیے گئے تو نیپالی حکام نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا اور کہا کہ اس پشتے سے پانچ سو میٹر تک کا علاقہ نیپال کا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکام نیپال کے اس رویے سے حیرت زدہ رہ گئے کیوں کہ ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ بھارت کی پریشانی یہ بھی ہے کہ برسات کا موسم شروع ہو چکا ہے اور سیلاب کا خطرہ سرپر آن کھڑا ہے۔ بہار کی حکومت نے بھارتی وزارت خارجہ سے رجوع کیا ہے اور اپیل کی مرکزی حکومت اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنے کے لیے نیپال سے بات کرے۔ بھارتی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دونوں ملکوں کے رشتوں میں تلخی اسی وقت شروع ہو گئی تھی جب 2015 میں نیپال نے اپنا نیا آئین منظور کیا اور اس کے خلاف بھارتی نژاد مدھیشوں نے مظاہرے شروع کر کے بھارت سے نیپال جانے والی سڑک بلاک کر دی۔ اس سڑک کی بندش کے باعث نیپال کو کئی مہینوں تک اقتصادی پریشانیوں کا سامنا رہا۔ کٹھمنڈو نے اس صورت حال کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
پچھلے دنوں جب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہندوؤں کے لیے انتہائی مقدس چین میں واقع کیلاش مانسرور پہاڑ تک جانے کے لیے ریاست اتراکھنڈ میں ایک سڑک کا افتتاح کیا تو نیپال کی ناراضگی مزید بڑھ گئی۔ نیپال کا موقف ہے کہ کالاپانی، لیپو لیکھ اور لمپیا دھورا کے جس راستے سے یہ سڑک گزرتی ہے وہ علاقے نیپال کے ہیں۔ نیپال کی حکومت نے پارلیمنٹ میں آناً فاناً ملک کا نیا نقشہ پیش کر دیا جس میں ان علاقوں کو نیپال کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ نیپال میں قوم پرستی کی فضا میں تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی مکمل حمایت کی اور نیپالی صدر کے دستخط کے بعد اب یہ نقشہ باضابطہ طور پر منظور کیا جا چکا ہے۔ بھارت نے نیپال کے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ یہ نقشہ تاریخی حقائق اور شواہد کے برعکس ہے۔ اس پس منظر میں اب بہار کے بعض علاقوں پر نیپال کا دعویٰ کشیدگی میں اضافہ کر سکتا ہے۔
اس دوران نیپالی پارلیمان نے شہریت قانون میں ترمیم کو بھی منظوری دے دی۔ نئی ترمیم کے بعد نیپالی مردوں سے شادی کرنے والی ’غیر نیپالی‘ خواتین کو سات برس تک شہریت نہیں ملے گی۔ اب تک کے قانون کے مطابق شادی کے فوراً بعد ہی انہیں نیپال کی شہریت حاصل ہو جاتی تھی۔ نئے قانون کے سے ان کے لیے کئی سماجی اور اقتصادی مسائل بھی پیدا ہوں گے۔ ترمیم شدہ شہریت قانون کی رو سے اب نیپال کی شہریت حاصل کرنے والے غیر نیپالی افراد اعلیٰ حکومتی عہدوں پر فائز نہیں ہو سکیں گے۔ ان میں صدر، وزیر اعظم، گورنر، وزیر اعلی، اسپیکر، مسلح افواج کے سربراہ اور انٹلی جنس ایجنسیوں کے سربراہ کے عہدے شامل ہیں۔ سفارتی امور کے ماہر سنجے کپور نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر نیپال اب اپنی ایک الگ شناخت پر زور دینے کی کوشش کر رہا ہے اور بھارت کو پیغام دے رہا ہے کہ وہ بھارت کو ایسا کوئی خصو��ی اختیار نہیں دے گا جو نیپالی شہریوں کو بھارت میں حاصل نہیں۔
نیپال میں بھارت کے سابق سفیر رنجیت رائے کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون بھارت اور نیپال کے درمیان بیٹی اور روٹی کے رشتے میں آخری کیل ثابت ہو سکتا ہے۔ ہندو مذہبی اساطیر کے مطابق بھگوان رام کی بیوی سیتا کا تعلق جنک پور سے تھا جو کہ موجودہ نیپال میں ہے۔ اور بھارت کے متعدد ریاستوں کی خواتین کی نیپالی مردوں سے شادی عام بات ہے۔ دوسری طرف لاکھوں کی تعداد میں نیپالی شہری بھارت میں کسی دستاویز کے بغیر ملازمت کرتے ہیں اور بھارتی فوج میں باضابطہ ایک گورکھا بٹالین بھی ہے۔ اس لیے بھارت کے سیاسی رہنما دونوں ملکوں کے تعلقات کو اجاگر کرنے کے لیے ’بیٹی روٹی کا رشتہ‘ کی اصطلاح کا سہارا لیتے ہیں۔ وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے بھی حالیہ سرحدی تنازعہ پر بیٹی اور روٹی کی اصطلاح استعمال کی تھی۔ رنجیت رائے کا مشورہ ہے کہ بھارتی پالیسی سازوں کو خوابوں کی دنیا سے نکل کر تعلقات میں خلیج دور کرنے کی کوشش کرنی چاہییے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
1 note
·
View note
Video
#ایران_بریفینگ / #کودتای_نرم #سپاه_پاسداران با هدایت خامنه ای و ورود رسمی فرماندهان سپاهی به سیاست و #مجلس_شورای_اسلامی در حال تکمیل شدن است. #محمدباقرقالیباف، رئیس مجلس بی اختیار، سرتیپ پاسدار #حمیداصلانی را برای #معاونت_اجرایی #مجلس_شورای_اسلامی انتخاب کرد؛ اما حمید اصلانی کیست و پیش از این در چه پستهایی فعالیت کرده است؟ اصلانی معاونت اجرایی کل سپاه پاسداران را بر عهده داشت ، مدتی بعد بدون توضیحی برکنار شد تا اینکه در فروردین ماه سال ۹۶، مجددا اصلانی از سوی #محمدعلی_جعفری، فرمانده وقت سپاه پاسداران به سمت رئیس مرکز اسناد و تحقیقات دفاع مقدس منصوب شد ، پس از این انتصاب بود که برخی از رسانههای اصولگرا و نزدیک به حکومت به جعفری برای این انتصاب خرده گرفتند حالا مشخص شده بود که وی در پروندهای که سعی بود مخفی بماند اما بالاخره رسانهای شد در پروندهای که نام #ابراهیم_حاتمی_کیا و #بنیاد_حفظ_آثار_و_نشر_ارزشهای_دفاع_مقدس زیر نظر #ستادکل_نیروهای_مسلح و #محمدباقرقالیباف نیز مطرح بوده است در مفقود شدن ۲۷۰ میلیارد تومان مجرم شناخته شده، پولی که در آخر نیز مشخص نشد که چه شده است! قالیباف خبر را شایعه خواند، حاتمیکیا نیز منکر هرگونه ارتباط و آشنایی با اصلانی بود و در مصاحبه با همشهری ماه آنرا شیطنت رسانهای نامید! اما حاتمیکیا فراموش کرده بود در حالی که به رسانهها میگوید اصلانی را نمیشناسد در تیتراژ #فیلم_بادیگارد نوشته بود : « باتشکر از سردار سرتیپ حمید اصلانی » و اصولا مشخص هم نشد این تشکر برای چه بوده است! حالا مجددا جمع یاران دزد در محفل مجلس دور هم جمع شدهاند و بعید نیست همین روزها حاتمی کیا نیز در #مجلس_سپاه سمتی بگیرد! #سپاه_باجگیران_انقلاب_اسلامی #سپاه_دزدان_انقلاب_اسلامی #دزدان_بیت_المال #دزدان_خودی @irbriefing https://www.instagram.com/p/CBPBgHRlzWs/?igshid=1trb4qlykz7y2
#ایران_بریفینگ#کودتای_نرم#سپاه_پاسداران#مجلس_شورای_اسلامی#محمدباقرقالیباف#حمیداصلانی#معاونت_اجرایی#محمدعلی_جعفری#ابراهیم_حاتمی_کیا#بنیاد_حفظ_آثار_و_نشر_ارزشهای_دفاع_مقدس#ستادکل_نیروهای_مسلح#فیلم_بادیگارد#مجلس_سپاه#سپاه_باجگیران_انقلاب_اسلامی#سپاه_دزدان_انقلاب_اسلامی#دزدان_بیت_المال#دزدان_خودی
1 note
·
View note
Text
حد بيصحى من نومه بيقرر يعمل ڤيديو يسف عليك، يشتمك، يهينك
أو يشتم معتقدك، ديانتك، بلدك، ياسيدي فريق الكرة المفضل حتى!
بتقرر انت كبني آدم عنده مشاعر واستفز بشكل مباشر من الكلام الموجه له، انه يعبر عن غضبه في حدود المستطاع واللي لا يتعارض مع حريات الآخرين.
ف تقرر تكتب بوست طويل عريض تشير ميم تنزل تويتة
المهم انك بتحاول تنفس عن احساسك بأنك اتهاجمت لشخصك لهويتك لدينك أيا كان.
ادعاء المثالية وحمل راية الشخص الكوول اللي لا يؤثر فيه أي إهانة موجهة لدينه او لبلده أو حتى ل فريقه المفضل، بتحول البني آدم مع مرور الوقت لشخص بارد لوح تلج بيتقبل كل أنواع الهراء والخراء على حد سواء تحت بند أنا مالي يعني هو كان ضربني بالقلم؟ طالما كلام يبقى مش مهم
فالحقيقة انا كنت كدة لفترة، تحولت لشخص مش فارق معاه مين قال ايه حتى لو كان بيزدري اعتقاد مقدس عندي، اي شخص بيهين بلدي معنديش مشكلة معاه
ما كل واحد حر يقول اللي هو عايزه طالما مش بيأذيني يعني
بس لأ انا نسيت حاجة مهمة جدًا
دفاع الشخص عن معتقداته وانتماءاته المختلفة شيء ميعبهوش نهائي
بل بالعكس شيء صحي كمان!
مش الطبيعي أبدًا ان في عز ما الناس معظمها مستفز من كلام حد مالوش قيمة عن بلده والجالية بتاعته هناك، تطلع حضرتك تتفلسف علينا وتقول انه احنا مكبرين الموضوع وعندنا عقد نقص واحساس بالدونية!
معلش مع احترامي يعني لو انت معندكش مشكلة حد يشتم ف اهلك أو بلدك او دينك من غير ما تاخد اقل رد فعل (اللي هو حتى تريأكت ع بوست بيهاجم الشخص ده)، متتهمش غيرك بالنقص!
عادي انت ممكن تتقبل الفاكت انك معندكش نخوة وغيرك عنده وتنقطنا بسكاتك أحسن وأفيد والله
1 note
·
View note
Text
سامحوا وما يكون قلبكن مليان ع حدا...
شهيد ليلة القدر مهدي ياغي
0 notes
Text
تفاوت امبره بالیاژ سامبره : رفته به استراحت پدر آسمانی خود - گل های عدن دور تو می دمند! و در گوش تو، زمزمه آبهای شیلوآه به آرامی جاری می شود! در زیر آن درخت زندگی که برگهای شفابخش خود را به تمام زمین می بخشد. رنگ مو : در لباس سفید فرشتگان، و سرگردان در کنار آن رودخانه مقدس، که جویبارهای قدوسش شهر خدای ما را برای همیشه شاد می کند! تفاوت امبره بالیاژ سامبره تفاوت امبره بالیاژ سامبره : لطیف ترین ارواح! - نه برای تو اشک های ما ریخته می شود، آه های ما داده می شود: چرا ماتم می خوریم تا بدانیم که تو شریکی رایگان در شادی های بهشتی؟ کار خود را به پایان رساند و ایمان خود را به استحکام مسیحیت تا سرحد مرگ حفظ کرد - و زیبا چون آسمان و زمین، وقتی خورشید پاییز رو به پایین می رود. لینک مفید : ایرتاچ خاطره مبارک ارزش تو در اطراف مکان خوابت می درخشد! اما وای بر ما که با قدرتی ضعیفتر و قلبهای کمتر پستتر و دلها نسبت به اراده او که هر کارش مقدس است کمتر ثابت قدم میمانیم! زیرا نه مانند تو مصلوب شده است روح غرور انسانی ما: و در افسانه وای غلام، و برای رانده و رها شده. تفاوت امبره بالیاژ سامبره : نه مانند تو گرم، بلکه سرد و آهسته تر، همدردی های ضعیف تر ما بیدار می شود! تاریکی بر راه مبارزه ما طوفان نفرت انسانی فراگیر است. شکار و مارک، و طعمه، ساعت ما در میان تاریکی نگهداری می شود! اوه! برای آن نیروی پنهانی که می تواند انسان درون را تا حد مرگ عصبی کند! لینک مفید : رنگ موی امبره سامبره تیره آه—زیرا روحت آزموده و راستین و ثابت در ساعت آزمایش—آماده رنج کشیدن یا انجام در فروتنی و انکار نفس توست. آه، برای آن روح حلیم و ملایم، تمسخر شده، طرد شده، در عین حال بیشکایت – توسط انسان رها شده و مورد نفرت، اما وفادار به امانتش. هنوز سریع و مصمم برای نجات از بلا و زنجیر برده شکار شده! تفاوت امبره بالیاژ سامبره : تزلزل ناپذیر در دفاع از حقیقت، همان جایی که آتش نفرت شعله ور است. اوه، عاشق هزاران نفر! به گور تو، اندوه دل، برادرانت تو را به دنیا آوردند! مرد فقیر و غلام نجات یافته گریستند وقتی زمین شکسته بر تو بسته شد - و اشکهای شکرگزار مانند باران تابستانی دوباره علفهای در حال مرگش را زنده کرد! لینک مفید : تفاوت رنگ موی آمبره و بالیاژ از کردار لطیف و گفتار تو یادآور خاطرات شیرین و مقدس! آه، برای مرگ، صالحان می میرند! پایانی، مثل روز پاییزی که رو به زوال است، بر قلب انسان ها، مثل آسمان، با زیبایی مقدس تر و لطیف تر! به روح فراق، درخشش بهشتی در حال گشایش داده شد! گویی آن نور پاک و مبارک از محراب جاویدان جاری است. تفاوت امبره بالیاژ سامبره : در پرواز صعودی خود غسل می کند روح به سوی پرستش خود می رود! چارلستون، S.C متولد شد. پدرش، ویلیام پورویس، اهل شهرستان راس، در نورثامبرلند، انگلستان بود. مادرش زنی آزاد از چارلستون بود. مادربزرگ مادری او مور بود. و پدرش اسرائیلی بود که بارون یهودا نام داشت. لینک مفید : اموزش تکنیک امبره بالیاژ رابرت پورویس و دو برادرش توسط والدینشان در سال 1819 به شمال آورده شدند. او در پنسیلوانیا و نیوانگلند تحصیلات مکتبی خود را دریافت کرد و آن را در کالج آمهرست به پایان رساند. از آن زمان خانه او در فیلادلفیا یا در مجاورت آن شهر بوده است. تفاوت امبره بالیاژ سامبره : علاقه او به موضوع مبارزه با برده داری در دوران کودکی اش با الهام از کتاب هایی مانند «سندفورد و مرتون» و «پرتره برده داری» دکتر تونی که پدرش در دستانش قرار داد، آغاز شد. پدرش، اگرچه در یک کشور برده نشین زندگی می کرد، هرگز برده داری نبود. لینک مفید : مدل رنگ مو آمبره و سامبره اما اصولاً از صمیم قلب طرفدار الغا بود. این خوش شانسی رابرت پورویس بود که قبل از رسیدن به سن بلوغ، با آن پیشگام جدی و فداکار آزادی، بنجامین لوندی آشنا شد. و در ارتباط با او، کارگر اولیه در زمینه ضد برده داری بود.او عضو کنوانسیونی بود که در سال 1833 در فیلادلفیا برگزار شد و انجمن ضد برده داری آمریکا را تشکیل داد. تفاوت امبره بالیاژ سامبره : و در میان امضاهای اعلامیه احساسات، نام رابرت پورویس دیده می شود. رکوردی که ممکن است نسل او تا آخرین نسل به درستی به آن افتخار کند. او در تمام مدت وجود آن انجمن عضو آن بود. و همچنین یکی از اعضای فعال و افسر انجمن ضد برده داری پنسیلوانیا بود. در راه آزادی برده با تمام وجودش پول، وقت و استعدادش را داد. لینک مفید : آمبره سامبره مو روحش پر شور، در گفتار فصیح، مهربان ترین، در سکوی جلسات ضد برده داری مورد علاقه بود. او با ذات اخلاقی بالا، به شدت در همه مسائل مربوط به عدالت و صداقت حساس بود. و در طول درگیری ضد برده داری، او همیشه همانطور که سزاوارش بود، بالاترین اعتماد به نفس و احترام شخصی گرم همکارانش را دریافت می کرد.
تفاوت امبره بالیاژ سامبره : زحم��ت وفادارانه او در کمک به بردگان فراری را نمی توان در محدوده این طرح ثبت کرد. در طول آن دوره طولانی خطر برای همه کسانی که جرأت داشتند «کسانی را که در پیوند با آنها هستند به یاد بیاورند»، خانه او ایستگاه معروفی در راه آهن زیرزمینی بود. لینک مفید : رنگ مو امبره بدون دکلره اسبها و کالسکههای او و حضور شخصیاش همیشه در خدمت مسافران آن جاده بودند. در آن وظایف خطیر خانواده اش صمیمانه با او همدردی کردند و سهم خود را با شادی انجام دادند. او زندگی کرده است تا شاهد پیروزی هدف بزرگی باشد که جوانی و مردانگی خود را وقف آن کرده است. تفاوت امبره بالیاژ سامبره : برای پیوستن به آهنگ جشن برده آمریکایی; و شکر منسوخین; و شهادت دهد که کار زندگی او یکی بوده است «که ثواب فی نفسه است». جان هان. تقریباً در لانه شیرها، در دید هر روزه دشمن، در ایالت کوچک بردهدار دلاور، جان هون، آزادیخواه، جدی و تمامجانی که کواکر را لغو کرد، زندگی میکرد و کار میکرد. لینک مفید : رنگ مو آمبره و سامبره مقر او در پل کانتول بود، اما، به عنوان مهندس راه آهن زیرزمینی، وظایف او، مانند وظایف همکارش توماس گرت، محدود به آن بخش نبود. بلکه جاهای دیگر را در بر گرفت و با خطرات زیادی انجام شد. مراقبت و هزینه مداوم او برای رنگین پوستان دور و نزدیک شناخته شده بود. تفاوت امبره بالیاژ سامبره : و به ویژه در مورد تجارت مربوط به راه آهن زیرزمینی، به عنوان دوستی که هرگز در هر زمان که نیاز باشد، تا آنجایی که ممکن است در کمک به او کوتاهی نمی کند. از طریق نمایندگی او، بسیاری از زمین و آب راه خود را به سوی آزادی یافتند.
0 notes