#دبئی
Explore tagged Tumblr posts
Text
دبئی میں فضائی ٹیکسی شروع کرنے کا فیصلہ
یو اے ای کی حکومت نے دبئی میں 2026میں فضائی ٹیکسی شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میوزیم آف دی فیوچر نے دبئی کی روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے اشتراک سے جوبی ایوی ایشن کی تیار کردہ فضائی ٹیکسی کا پروٹو ٹائپ جاری کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق میوزیم کے ٹومارو، ٹوڈے فلور پر نمائش کیلئےپروٹو ٹائپ اسمارٹ، پائیدار نقل و حمل کے لیے دبئی کے وژن اور دبئی سیلف ڈرائیونگ حکمت عملی کے لیے اس کے عزم کو اجاگر کرتا…
0 notes
Text
پاکستانیز ان دبئی PID کے زیر اہتمام ٹیپ بال کرکٹ ٹورنامنٹ سیزن 8 عجمان میں 7اور 8 دسمبر کوہو گا
دبئی (طاہر منیر طاہر) پاکستانیز ان دبئی PID گروپ کا سب سے بڑا کرکٹ ٹاکرہ ٹیپ بال کرکٹ ٹورنامنٹ (سیزن 8) 7اور 8 دسمبر کو عجمان میں ہو گا جس میں پاکستان کے 15 سے زیادہ کھلاڑیوں کو 7 لاکھ روپے سے زیادہ کا انعام جیتنے کا موقع دیا جا رہا ہے- یو اے ای میں 2024 کا ٹیپ بال کرکٹ کا سب سے بڑا کرکٹ مقابلہ ہوگا ۔ جس میں 12 ٹیمیں حصہ لیں گی اور لیگ میچز پرمشتمل ٹورنامنٹ 7 اوورز پر مشتمل ہو گا- جس…
0 notes
Text
پاک فضائیہ کے سپر مشاق اور جے ایف-17 تھنڈر بلاک 3 طیاروں کی دبئی ایئر شو میں شرکت
پاک فضائیہ کا دستہ دبئی ایئر شو 2023 میں بھرپور شرکت کر رہا ہے جس میں اس کے جدید جےایف-17 تھنڈر بلاک 3 لڑاکا طیارے اور اعلیٰ خصوصیات کے حامل سپر مشاق طیارے حصہ لے رہے ہیں۔ یہ میگا ایونٹ 13 تا 17 نومبر 2023 تک جاری رہے گا جس کے دوران پاک فضائیہ کا جے ایف-17 تھنڈر بلاک 3 طیارہ پہلی دفعہ بین الاقوامی ایئر شو میں نمائش کے لیئے پیش کیا جائے گا، جو کہ پاک فضائیہ کی جانب سے جدت کے حصول اور ہوابازی کی…
View On WordPress
0 notes
Text
0 notes
Video
youtube
Dubai Travel Tips in Hindi | Top 5 Places in Dubai by Global World |دبئی...
0 notes
Text
آئی سی سی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ جنوبی افریقا نے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا
دبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی سی سی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کےپہلےسیمی فائنل میں جنوبی افریقا نے آسٹریلیا کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی۔ دبئی میں کھیلے گئے میچ میں جنوبی افریقا نے 135 رنز کا ہدف 17.2 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ انیک بوش ناقابل شکست 74 رنز اور لورا وولوارڈ 42 رنز کے ساتھ نمایاں رہیں۔قبل ازیں جنوبی افریقا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا، آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے…
0 notes
Text
مقبول میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے بانی پاول دروف کون ہیں؟
39 سالہ پاول دروف روس میں پیدا ہوئے تھے مگر اب وہ دبئی میں رہتے ہیں۔ ٹیلی گرام ایپ کو بھی دبئی سے چلایا جا رہا ہے۔ فوربز میگزین کے مطابق دروف کے پاس 15.5 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں۔ دروف نے 2013 کے دوران ٹیلی گرام کی بنیاد رکھی تھی۔ انھوں نے 2014 میں روس چھوڑ دیا ��ھا جب حکومت نے ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’وی کے‘ پر حزب اختلاف کی سرگرمیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی وہ کمپنی فروخت کر دی تھی۔ دروف کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا دینے سے انکار پر روس میں 2018 کے دوران ٹیلی گرام پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ مگر 2021 میں یہ پابندی ہٹا دی گئی تھی۔ فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور وی چیٹ کی طرح ٹیلی گرام کو بھی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ خاص طور پر روس، یوکرین اور سابقہ سوویت یونین ریاستوں میں ایک مقبول میسجنگ ایپ ہے۔
دروف کے پاس فرانس اور متحدہ عرب امارات دونوں کی شہریت ہے۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ روس اب بھی انھیں ایک روسی شہری تصور کرتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ فرانس میں روسی سفارتخانے نے اس گرفتاری کے بعد فوری اقدامات کیے ہیں، اس کے باوجود کہ انھیں دروف کے نمائندوں کی طرف سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی تھی۔ سفارتخانے کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس گرفتاری پر وضاحت طلب کی ہے اور دروف کو قونصلر رسائی اور تحفظ فراہم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکام روس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ٹیلی گرام پر یہ سوال پوچھا ہے کہ کیا انسانی حقوق کی مغربی تنظیمیں دروف کی گرفتاری پر خاموش رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے دوران روس میں ٹیلی گرام کی بندش پر انھی تنظیموں نے تنقید کی تھی۔
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
دبئی میں 12 ارب ڈالر مالیت کے 300 جزیرے ویران کیوں پڑے ہیں؟
http://dlvr.it/T7mS82
0 notes
Text
جعلی ویزے پر یورپ جانے کی کوششدبئی کی عدالت کا عرب خاندان کو قید کے بعد ملک بدر کرنے کا حکم
(ویب ڈیسک)جعلی ویزے پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے عرب خاندان کو قید اور ملک بدری کی بھی سزا سنا دی گئی۔ متحدہ عرب امارات میں دبئی کے عدالتی حکام نے ایک عرب شہری اور اس کے چار بیٹوں کو جعلی ویزوں پر دبئی سے یورپ جانے کی کوشش کرنے پر ایک ماہ قید اور ملک بدری کی سزا بھی سنائی ہے۔ امارات الیوم کے مطابق جعلی ویزا دینے والے عرب شہری کو بھی سزا دی گئی۔ جعلساز نے عرب خاندان کو پیشکش کی تھی کہ وہ یورپ کا…
View On WordPress
#24 News#Arab Family#Deportation#Europe#Going#imprisonment#punishment#Trying#جعلی ویزے،یورپ ،جانے،کوشش،عرب خاندان،قید ،ملک بدری، سزا،24 نیوز Fake Visas
0 notes
Text
وزیراعظم کابیرو ن ملک کا دورہ ملتوی،بلاول آج دبئی روانہ ہوں گے
آئینی ترمیم اورسیاسی صورتحال کےپیش نظروزیراعظم شہبازشریف کابیرون ملک جانےکاپروگرام ملتوی ہو گیاجبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو آج دبئی کےلیےروانہ ہوں گے۔ ذرائع کےمطابق وزیراعظم شہباز شریف نےسمووا کےلیےروانہ ہوناتھاجہاں دولت مشترکہ کےسربراہان حکومت کا اجلاس24اور25 اکتوبر کو شیڈول ہے۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ آئینی ترامیم اورملکی سیاسی صورتحال کےپشی نظروزیراعظم کا بیرون ملک جانےکاپروگرام ملتوی ہو…
0 notes
Text
دبئی میں اڑنے والی ٹیکسیوں کے سٹیشن کی تعمیر شروع
دبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب اڑنے والی ٹیکسیوں کیلئےپہلے سٹیشن کی تعمیر شروع کر دی گئی۔ 24 نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کےنائب وزیر اعظم شیخ حمدان بن محمد بن راشد نے بتایا ہےکہ ٹیکسیوں کے لیے یہ سٹیشن 3100 مربع کلومیٹر پر محیط ہوگا جس میں 42000 ٹیکسیاں لینڈ کر سکیں گی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار مسافروں کے سالانہ ٹیکسیوں پر سوار ہونے اور اترنے کی گنجائش ہوگی۔ ولی عہد شیخ…
0 notes
Text
دبئی میں جائیدادوں کے 7 ویں بڑے خریدار پاکستانی،مالی استحکام سب سے بڑی وجہ
معروف ڈویلپر DAMAC پراپرٹیز کے ایک اہلکار نے کہا کہ دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی دلچسپی نے سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے جائیدادیں خریدنے سے لے کر شہر میں منتقل ہونے کی طرف توجہ دی ہے، یہاں تک کہ امارات کی ریڈ ہاٹ ہاؤسنگ مارکیٹ میں ، دنیا کے سب سے “سپر اسٹیبل” شہروں میں سے ایک میں گھر حاصل کر��ے کی جانب کلائنٹس کی بڑی تعداد کو راغب کیا ہے۔ دبئی فنانشل مارکیٹ میں درج DAMAC پراپرٹیز کے سیلز…
View On WordPress
0 notes
Video
Trip to Dubai UAE Enjoy Dubai Beautiful places @starworldtrips دبئی یو ا...
0 notes
Text
پی آئی اے، بستر مرگ پر
پاکستان کی پہلی پرچم بردار فضائی کمپنی ’’پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز‘‘ ان دنوں بستر مرگ پر اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ اسکا عروج ایسا تھا کہ ائیر مارشل نور خان کی قیادت میں پی آئی اے نے 1960ء میں جیٹ طیارہ بوئنگ 707 خریدا اور یہ جیٹ طیارہ استعمال کرنیوالی ایشیا کی پہلی ایئرلائن قرار پائی۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پہلی ایشیائی فضائی کمپنی تھی جس نے لندن اور یورپ کے بعد امریکہ کیلئے بھی پروازیں براہ راست شروع کیں۔ 1964ء میں چین کیلئے پہلا فضائی رابطہ قائم کرنیوالی پہلی غیر کمیونسٹ ایئر لائن پی آئی اے تھی۔ پی آئی اے کے عروج کے دنوں میں ایئر مارشل اصغر خان بھی اسکے سربراہ رہے جنہوں نے محض تین سال کے اندر اسکی کایا پلٹ کر رکھ دی۔ ایئر مارشل اصغر خان نے فضائی میزبانوں کا نیا یونیفارم ایک فرانسیسی ڈیزائنر سے تیار کروایا جسکے چرچے دنیا بھر میں تھے۔ تب پی آئی اے اپنے تمام شعبہ جات میں خود کفیل تھی۔ انجینئرنگ، ٹیکنیکل گراؤنڈ سپورٹ، پیسنجر ہینڈلنگ، مارکیٹنگ، سیلز، فلائٹ آپریشن اور دیگر شعبہ جات کے علاوہ پروازوں میں کھانا فراہم کرنے کیلئے اپنا کچن رکھتی تھی۔ اسکے عروج کا یہ عالم تھا کہ دنیا کی بڑی ایئر لائنز کے پائلٹس کراچی میں پی آئی اے کی تربیت گاہ میں تربیت حاصل کرتے تھے۔
ایمریٹس ایئرلائن، سنگاپور ایئرلائن، جارڈینین ایئر لائن، اور مالٹا ایئر کے پائلٹس کو پی آئی اے نے تربیت دی، 1965 ء کی جنگ میں پی آئی اے نے دفاع وطن میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ اور چین سے اہم دفاعی آلات پاکستان منتقل کیے۔ 1985 ء میں ایمریٹس ایئر لائن کھڑی کرنے میں پی آئی اے نے اہم کردار ادا کیا۔ 25 ؍اکتوبر 1985 ء کو ایمرٹس ایئر لائن نے جو پہلی اڑان بھری وہ دبئی سے کراچی کی طرف تھی اور اس کے دونوں پائلٹ فضل غنی، فرسٹ آفیسر اعجاز الحق اور فضائی میزبان پاکستانی تھے۔ دوران پرواز مہمانوں کو پاکستانی کھانا فراہم کیا گیا۔ یہاں تک کہ اس کا کوڈ نیم EK رکھا گیا۔ E سے مراد امارات جبکہ K سے مراد کراچی تھا۔ عروج کے زمانے میں پی آئی اے اپنے طیارے غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو لیز پر دیا کرتی تھی۔ عروج کا یہ دور 1990ء تک جاری رہا، تاہم اس دہائی سے پی آئی اے کا زوال بھی شروع ہو گیا۔ سیاسی تقرریوں، من پسند چیئرمینوں کا تقرر، مہنگے ترین جہاز لیز پر لینے، اور منافع بخش روٹس نجی فضائی کمپنیوں کو بیچے جانے جیسے اقدامات نے اس عالمی فضائی کمپنی کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نجی ایئر لائنوں کے مالکان کو پی آئی اے کا چیئرمین بنایا گیا۔ سیاسی طور پر بھرتی ہونے والے نااہل اور نالائق افراد نے پی آئی اے میں دھڑے بازی اور یونین سازی کو فروغ دیا۔
ایئر لیگ، پیپلز یونٹی، اور پالپا جیسی تنظیموں کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں سے منسلک افراد کی 15 سے زائد تنظیمات نے پی آئی اے کے زوال میں اہم کردار ادا کیا۔ نان پروفیشنل اور کرپٹ افسران نے یورپ امریکہ اور کویت جیسے منافع بخش سٹیشن بند کر دیے۔ 90ء کی دہائی کے بعد حالت یہ ہو گئی کہ کراچی جہاں کی ایئر ٹریفک پر پی آئی اے کا راج تھا وہ اسکے ہاتھ سے نکل گیا۔ پی آئی اے پر پہلا بڑا وار 14 جولائی 1998ء کو کیا گیا جب اس وقت کی حکومت نے امارات ایئر لائن کو کراچی اور پشاور کیلئے پروازوں کی اجازت دی جبکہ کچھ ماہ بعد اسلام آباد اور لاہور کی فضا بھی انکے حوالے کر دی گئی۔ 2013 میں جب وہی لوگ دوبارہ حکمران بنے تو انہوں نے سیالکوٹ کیلئے بھی ایمریٹس کو پرواز کرنے کی اجازت دی 2015ء میں ملتان بھی ان کیلئے کھول دیا۔ یہ حکمران اپنی ایئرلائن کے بجائے غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو ترجیح دیتے۔ پی آئی اے پر آخری بڑا وار گزشتہ حکومت کے وزیر ہوا بازی سرور خان نے یہ کہہ کر کیا کہ ہمارے پائلٹ جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہوئے ہیں۔ اس بیان کے بعد پورے یورپ میں پی آئی اے کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اب اس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ ان حکمرانوں نے پی آئی اے کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے غیر ملکی ایئر لائنوں کے مفادات کا تحفظ کیا۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پی آئی اے کے منافع بخش روٹس پی آئی اے کے پاس ہی رہتے۔ اوپن اسکائی پالیسی کے اصول و ضوابط طے کیے جاتے جس طرح کہ دنیا بھر میں کیے جاتے ہیں۔ اپنے ادارے کی سرپرستی کی جاتی۔ لیکن ذاتی اور کاروباری مفادات کی خاطر پی آئی اے کا بیڑا غرق کر کے غیر ملکی اور نجی ایئر لائنوں کی سرپرستی کی گئی جس کا نتیجہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ آج زوال کا یہ عالم ہے کہ ایک ایک دن میں 40، 40 ملکی اور غیر ملکی پروازیں منسوخ ہو رہی ہیں۔ عالمی رینکنگ میں سامان گم کرنے والی پانچویں بڑی ایئر لائن پی آئی اے ہے۔ پروازوں کی بروقت روانگی کے حوالے سے بد ترین ایئر لائن ہے۔ آج پاکستان کا ایک منافع بخش ادارہ زوال کا شکار ہو چکا ہے۔ نجکاری کے نام پر پی آئی اے کی لاش نوچنے کیلئے گدھ اس کے گرد منڈلا رہے ہیں۔ کہ کس وقت اس کی موت کا سرکاری اعلان ہو اور وہ اسکا گوشت نوچنے کیلئے اس پر ٹوٹ پڑیں۔ پی آئی اے کا خون ہر اس حکمران کے دامن پر ہے جس نے پی آئی اے پر غیر ملکی پروازوں کو ترجیح دی۔ ہر وہ سیاسی جماعت پی آئی اے کی مجرم ہے جس نے یونین سازی کے ذریعے اس کا نظم و نسق تباہ کیا۔ ہر وہ حکمران اس بربادی کا ذمہ دار ہے جس نے ذاتی مفادات کی خاطر نااہل اور نالائق لوگ بطور سربراہ اس پر مسلط کیے۔ پی آئی اے پر ہی کیا موقوف اب تو ہر طرف یہ عالم ہے کہ
ہرشاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہو گا
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
یہ اکیسویں صدی کے حکمران ہیں
ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کا رنگون میں بڑی کسمپرسی میں انتقال ہوا۔ بہادر شاہ ظفر کے ساتھ 1858 میں جو ہوا، اس کی وجوہات بھی تھیں، ہندوستان کی جو حالت اس وقت تھی، وہ اکیسویں صدی کے پاکستان میں کوئی خاص مختلف نہیں۔ 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے دو تہائی اکثریت سے بننے والے وزیر اعظم نواز شریف کو اقتدار سے ہٹایا، مگر منتخب وزیر اعظم کو ایک جھوٹے طیارہ اغوا کیس میں عمر قید کی سزا دلانے کے بعد ان کے خاندان سمیت ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب جلا وطن کر دیا۔ یہ جلاوطنی نہ ہوتی تو نواز شریف کا حشر سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو جیسا ہونے کا واضح امکان تھا۔ اس جلاوطنی نے نہ صرف جان بچائی بلکہ وہ تیسری بار وزیر اعظم بھی بنے۔ بھٹو کو جنرل ضیا دور میں جو پھانسی ہوئی، اس سے بھٹو صاحب ڈیل کر کے بچ سکتے تھے مگر ان کی ضد برقرار رہی۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں دو بار وزیر اعظم رہنے والی بے نظیر بھٹو نے بھی اپنے باپ کی طرح ضد کی اور معاہدے کے برعکس وہ بھی اکتوبر 2007 میں جنرل پرویز مشرف کے منع کرنے کے باوجود وطن واپس آئیں اور سوا دو ماہ بعد ہی راولپنڈی کے جلسے کے بعد واپس جاتے ہوئے شہید کر دی گئی تھیں۔
بھٹو کو پھانسی، نواز شریف کی جلا وطنی اور بے نظیر بھٹو کی شہادت فوجی صدور کے دور میں ہوئی جب کہ 1986 میں بے نظیر بھٹو جونیجو حکومت میں شاندار استقبال کرا کر آئی تھیں اور دو سال بعد ہی وزیر اعظم بنی تھیں جب کہ نواز شریف کے لیے 2008 میں واپسی کی راہ جنرل پرویز مشرف نے مجبوری میں ہموار کی تھی اور بعد میں وہ صدارت چھوڑ کر خود جلاوطن ہو گئے تھے اور انھی کے دور میں بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری بھی طویل قید کاٹ کر جلاوطن ہوئے تھے اور جنرل پرویز کی جگہ آصف زرداری صدر مملکت اور 2013 میں نواز شریف بھی تیسری بار وزیر اعظم بنے اور اب چار سال بعد وہ بھی اقتدار کے لیے 21 اکتوبر کو خود پاکستان آ رہے ہیں۔ ڈھائی سو سال قبل انگریز دور میں آخری حکمران ہند کو جبری طور پر جلاوطن کیا گیا مگر بے کسی کی موت کے بعد رنگون میں دفن ہوئے مگر پاکستان میں ملک توڑنے کے ذمے دار جنرل یحییٰ اور ذوالفقار علی بھٹو یہیں دفن ہیں اور دو وزرائے اعظم کو جلاوطن کرنے والے جنرل پرویز مشرف کو بھی دبئی میں فوت ہونے کے بعد اپنے ملک ہی میں دفن ہونے کا موقعہ ملا۔
یہ موقع سابق صدر اسکندر مرزا کو جنرل ایوب دور میں نہیں ملا تھا اور وہ بھی بہادر شاہ ظفر کی طرح دیار غیر میں دفن ہیں اور پاکستان کے تمام حکمران اپنے ملک ہی میں دفن ہیں، کیونکہ یہ 1858 کے انگریز کا دور نہیں، بیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کا دور ہے اور اسکندر مرزا کی قسمت میں اپنے ملک کی مٹی میں دفن ہونا نہیں تھا۔ 1985 کے جنرل ضیا سے 2008 تک جنرل پرویز کے دور تک فوت ہونے والے تمام پاکستانی حکمران دفن ہیں اور کسی نے بھی بہادر شاہ ظفر جیسی بے کسی کی موت دیکھی نہ ہی وہ جلاوطنی میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ تمام فوت ہونے والے پاکستانی حکمرانوں کو وطن کی مٹی نصیب ہوئی اور جو بھی حکمران جلاوطن ہوئے انھوں نے دبئی، سعودی عرب اور لندن میں جلاوطنی کی زندگی شاندار طور پر وہاں بنائی گئی اپنی قیمتی جائیدادوں میں گزاری۔ دبئی ہو یا لندن بے نظیر بھٹو،آصف زرداری، نواز شریف فیملی کی اپنی مہنگی جائیدادیں ہیں جہاں انھیں بہترین رہائشی سہولیات میسر ہیں مگر ان پر الزامات ہیں کہ انھوں نے اپنے دور حکمرانی میں اپنی مبینہ کرپشن سے جائیدادیں بنائی ہیں۔
نواز شریف پر لندن میں ایون فیلڈ بنانے پر اب بھی کیس چل رہا ہے مگر اس کی ملکیت کا ان کے خلاف ثبوت نہیں اور بے نظیر بھٹو کے سرے محل کا بھی اب تذکرہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ملک میں حکمران رہنے والے امیروں کی ملک سے باہر اربوں کی جائیدادیں ہیں جو ملک میں اہم عہدوں پر تعینات رہے جن میں ملک کے ہر محکمے کے اعلیٰ ترین افسران شامل ہیں جنھوں نے ��یر ملکی شہریت بھی لے رکھی ہے۔ شریف اور زرداری خاندان ملک سے باہر بھی رہتے ہیں اور حکمرانی کرنے پاکستان آتے جاتے ہیں۔ پاکستان میں اکیسویں صدی کے حکمرانوں کے باعث وہی حالات ہیں جو 1858 میں ہندوستان میں بہادر شاہ ظفر کی حکومت میں رہے۔ عوام کے مینڈیٹ کا کسی کو احساس نہیں۔ حکمرانوں نے ملک کو لوٹ لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں جب کہ 1858 میں اس کا تصور نہیں تھا۔ آج برما کے شہروں میں بہادر شاہ ظفر کی نسلیں بھیک مانگتی پھرتی ہیں جب کہ اکیسویں صدی کے پاکستانی حکمرانوں کی اولادیں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ اب اکیسویں صدی ہے۔
محمد سعید آرائیں
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes