#جید
Explore tagged Tumblr posts
emergingpakistan · 1 year ago
Text
کیا معیشت دم توڑ چکی ہے؟
Tumblr media
کمال فنکاری بلکہ اوج ثریا سے منسلک لازوال عیاری سے اصل معاملات چھپائے جا رہے ہیں۔ جذباتیت‘ شدید نعرے بازی اور کھوکھلے وعدوں سے ایک سموک سکرین قائم کی گئی ہے جس میں ملک کی ریڑھ کی ہڈی‘ یعنی معیشت کے فوت ہونے کے المیہ کو خود فریبی کا کفن پہنا کر چھپایا جا رہا ہے۔ ذمہ داری سے گزارش کر رہا ہوں کہ پاکستان کی معیشت دم توڑ چکی ہے۔ دھوکہ بازی کے ماہر بھرپور طریقے سے غلط اعداد فراہم کر رہے ہیں۔ قوم کو اصل حقیقت سے مکمل دور کر دیا گیا ہے۔ مگر انفارمیشن کے اس جدید دور میں لوگوں کو مسلسل فریب دینا ناممکن ہو چکا ہے۔ طالب علم کو کوئی غرض نہیں کہ سیاسی ��الات کیا ہیں۔  کون پابند سلاسل ہے اور کون سا پنچھی آزاد ہوا میں لوٹن کتوبر کی طرح قلابازیاں کھا رہا ہے۔ اہم ترین نکتہ صرف ایک ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کیا ہیں؟ کیا وہ بہتری کی جانب رواں دواں ہیں یا ذلت کی پاتال میں گم ہو چکے ہیں۔ عوام کی بات کرنا بھی عبث ہے۔ اس لیے کہ اس بدقسمت خطے میں ڈھائی ہزار برس سے عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
عام آدمی چندرگپت موریا اور اشوکا کے زمانے سے دربدر ہے۔ اور اگر ہمارے خطے میں جوہری تبدیلی نہ آئی یا نہ لائی گئی۔ تو یقین فرمائیے کہ کم از کم پاکستان میں حسب روایت اور تاریخ کے غالیچے پر براجمان طبقہ تباہی کا صور اسرافیل پھونک رہا ہے۔ معیشت کو ٹھیک سمت میں اگر موجودہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نہیں لے کر جائے گا تو پھر کون یہ اہم ترین کام کرے گا۔ غور کیجیے۔ اگر کوئی ایسی بیرونی اور اندرونی منصوبہ بندی ہے کہ پاکستان کو سابقہ سوویت یونین کی طرز پر آرے سے کاٹنا ہے ۔ تو پھر تو درست ہے ۔ مگر وہ کون لوگ اور ادارے ہیں جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی ملکی معیشت کو دفنانے کی بھرپور کوشش میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ہمیں تو بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عقابی نظرسے کوئی امر پوشیدہ نہیں ہے۔ تو پھر ملکی معیشت کا جنازہ کس طرح نکال دیا گیا۔ ڈاکٹر اشفاق حسین جیسے جید معیشت دان‘ گال پیٹ پیٹ کر ملک کی معاشی زبوں حالی کا ذکر عرصے سے کر رہے ہیں۔ کیوں ان جیسے دانا لوگوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔ گمان تو یہ ہے کہ واقعی ایک پلان ہے‘ جس میں مرکزیت صرف ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنا ہے۔ اس اثناء میں‘ اگر معیشت ختم ہو گئی تو اسے زیادہ سے زیادہ Collateral damage کے طور پر برداشت کرنا ہے۔
Tumblr media
صاحبان! اگر واقعی یہ سب کچھ آدھا جھوٹ اور آدھا سچ ہے۔ تب بھی مشکل صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے سامنے ہم گھٹنوں کے بل نہیں بلکہ سربسجود ہونے کے باوجود ’’ایک دھیلہ یا ایک پائی‘‘ کا قرضہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ سچ بھرپور طریقے سے چھپایا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ کے نعروں کے باوجود ورلڈ بینک پاکستان کی کسی قسم کی کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس پر کمال یہ ہے کہ وزیراعظم ‘ وزیراعلیٰ ‘ گورنر صاحبان ‘ وزراء اور ریاستی اداروں کے سربراہان ہر طرح کی مالی مراعات لے رہے ہیں۔ جن کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ہوائی جہاز‘ سرکاری ہیلی کاپٹر‘ حکومتی قیمتی ترین گاڑیاں‘ رکشے کی طرح استعمال کی جا رہی ہیں۔ چلیئے‘ اس ادنیٰ اداکاری کا کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے۔ تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر ایک سال سے تو کسی قسم کا کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا۔ کسی قسم کی ایسی بات نہیں کر رہا‘ جس کا ثبوت نہ ہو۔ 
ایکسپریس ٹربیون میں برادرم شہباز رانا کی ملکی معیشت کے متعلق رپورٹ رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ یہ چھبیس مئی کو شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ‘ پاکستان کی معیشت سکڑ کر صرف اور صرف 341 بلین ڈالر تک آ چکی ہے۔ یہ ناقابل یقین کمی‘ ملکی معیشت کا نو فیصد ہے۔ یعنی گزشتہ ایک برس میں اقتصادی طور پر ملک خوفناک طور پر غرق کیا گیا ہے۔ یہ 34 بلین ڈالر کا جھٹکا ہے۔ اس کی وضاحت کون کرے گا۔ اس کا کسی کو بھی علم نہیں۔ انفرادی آمدنی‘ پچھلے اقتصادی برس سے گیارہ فیصد کم ہو کر 1568 ڈالر پر آ چکی ہے۔ یعنی یہ گیارہ فیصد یا 198 ڈالر کی کمی ہے۔ یہ اعداد و شمار کسی غیر سرکاری ادارے کے نہیں‘ بلکہ چند دن قبل نیشنل اکاؤنٹس کمپنی (NAC) میں سرکاری سطح پر پیش کئے گئے تھے۔ اور ان پر سرکار کی مہر ثابت ہو چکی ہے۔ معیشت کا سکڑنا اور انفرادی آمدنی میں مسلسل گراؤٹ کسی بھی حکومت کی ناکامی کا اعلانیہ نہیں تو اور کیا ہے۔ تف ہے کہ ملک کے ذمہ دار افراد میں سے کسی نے اس نوحہ پر گفتگو کرنی پسند کی ہو۔ ہاں۔ صبح سے رات گئے تک‘ سیاسی اداکار‘ سیاسی مخالفین کے لتے لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اب تو سیاسی مخالفین کو غدار اور غیر محب وطن ہونے کے سرٹیفکیٹ بھی تواتر سے بانٹے جا رہے ہیں۔ ماضی میں یہ کھیل کئی بار کھیلا جا چکا ہے۔
ہم نے ملک تڑوا لیا۔ لیکن کوئی سبق نہیں سیکھا۔ یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت سے بھی کھیلا جا رہا ہے۔ عمران خان تو خیر‘ سیاست کی پیچیدگیوں سے نابلد انسان ہے۔ مگر موجودہ تجربہ کار قائدین کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ خاکم بدہن‘ کہیں ملک توڑنے کا نسخہ‘ دوبارہ زیر استعمال تو نہیں ہے۔ وثوق سے کچھ کہنا ناممکن ہے۔ معیشت پر برادرم شہباز رانا کی رپورٹ میں تو یہاں تک درج ہے کہ بیورو آف سٹیسٹسکس (BOS) کو جعلی اعداد و شمار دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ دباؤ حکومت وقت کے سرخیل کی طرف سے آیا ہے۔ بیورو نے ملکی معیشت کو منفی 0.5 فیصد پر ��کھا تھا۔ مگر اس رپورٹ کے بقول وزارت خزانہ اور دیگرطاقتور فریقین نے یہ عدد جعل سازی سے تبدیل کروا کر مثبت 0.3 فیصد کروایا ہے۔ دل تھام کر سنیے۔ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح دو فیصد ہے۔ اگر 0.3 فیصد ملکی ترقی کو تسلیم کر بھی لیا جائے۔ تب بھی ملکی معیشت 1.7 فیصد منفی ڈھلان پر ہے۔ یہ معاملات کسی بھی ملک کی بربادی کے لیے ضرورت سے زیادہ ہیں۔ ہمارے دشمن شادیانے بجا رہے ہیں۔ اندازہ فرمائیے کہ اس رپورٹ کے مطابق‘ موجودہ حکومت نے 2022ء کے سیلاب میں دس لاکھ جانوروں کے نقصان کا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ Livestock سیکٹر کی بات کر رہا ہوں۔ مگر BOS کے مطابق حکومت کے یہ اعداد بھی مکمل طور پر غلط ہیں۔
سرکاری ادارے کے مطابق جانوروں کا نقصان صرف دو لاکھ ہے۔ سوچیئے۔ عالمی برادری اور ادارے‘ ہمارے اوپر کس طرح قہقہے لگا رہے ہونگے۔ اس تجزیہ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں نمو 1.6 فیصد رکھی گئی ہے۔ یہ عدد بھی کسی بنیاد کے بغیر ہوا میں معلق ہے۔ وجہ یہ کہ کپاس کی فصل اکتالیس فیصد کم ہوئی ہے۔ کپاس کو روئی بنانے کے عمل میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چاول کی فصل میں اکیس فیصد کمی موجود ہے۔ یہ سب کچھ برادرم شہباز رانا کی شائع شدہ رپورٹ میں درج ہے۔ مگر ذرا میڈیا ‘ میڈیا رپورٹنگ پر نظر ڈالیے ۔ تو سوائے سیاست یا گالم گلوچ کے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ وہاں کوئی بھی ’’مہاشے‘‘ ذکر نہیں کرتا کہ معیشت بھی مقدس ہے۔ اگر یہ بیٹھ گئی تو سب کچھ عملی طور پر ہوا میں اڑ جائے گا۔ مگر کسی بھی طرف سے کوئی سنجیدہ بات سننے کو نہیں آتی۔ وزیر خزانہ کے یہ جملے‘ ’’کہ ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔ بس فکر کی کوئی بات نہیں۔ ان پر شائد میرے جیسے لا علم اشخاص تو یقین کر لیں۔ مگر سنجیدہ بین الاقوامی اقتصادی ادارے اور ماہرین صرف ان جملوں پر ہنس ہی سکتے ہیں۔ 
معیشت ڈوب گئی تو پچیس کروڑ انسان‘ کتنے بڑے عذاب میں غرقاب ہو جائیںگے۔ اس پر بھی کوئی بات نہیں کرتا۔ موجودہ حکومت کی سیاست‘ سیاسی بیانات اور کارروائیاں ایک طرف۔ مگر عملی طور پر ہماری معیشت دم توڑ چکی ہے۔ صرف سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ سوال ہو سکتا ہے کہ ملک چل کیسے رہا ہے۔ اس کا جواب صرف یہ ہے‘ کہ ہماری بلیک اکانومی حد درجہ مضبوط اور فعال ہے۔ یہ واحد وجہ ہے کہ ہم خانہ جنگی میں نہیں جا رہے۔ مگر شائد تھوڑے عرصے کے بعد‘ یہ آخری عذاب بھی بھگتنا پڑے۔ مگر حضور‘ تھوڑا سا سچ بول ہی دیجئے۔ مردہ معیشت کی تدفین کب کرنی ہے!
راؤ منظر حیات 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes · View notes
Text
نابرابرانه بابرابرانه بنابراینه که نادر ایران در دالان و داران، در نامبَر نوک‌نوک زمان، پنجول شپان، تند زبان، خنجر دهان، خوشگل فرمان، دردسور، شهرآغشته، بی‌کنداگو، شب‌چرخی شپانه گاری چی گچ بری، ساختمان سُس ِ آبدار در تیزی شهر آب مروارید ها، در گره گاه فلزی و شب سپون گری مرگ برانگی��ته و پر ته دار و مثال�� شهردار و مرنج، کج دار و دماغ، شب‌خود‌دار و نَریز. شبدر خیز، شب سینه‌خیز، اندر تیزپاهای ریز، تیز از گوشه‌های ورق دفتر، از پخشی دقیق، از نگفتن آن قدمت بی کسالت، بر شبدرنگارندگی سرخ‌چارک و بدسگال و سگ‌اندیش، میانمایه، و دست و پا آویزان، خایه از پا آویزان تر، بلندتر، پربال‌تر، دردمندتر تا همدردی و همدردمندی دیگری بودن، قدم زدن پرشی و بسیار، ماندن در نقاط سیاه، پرواز به سوی سپیدی و چارخانه‌ی کبوتر عاشق، که از سوزنی در روندگان آتش پاره می خرند. زغال روی زمین بویش از دور می آید و خانه های سبز جنگلی همه به انتظار می نشینند. لمحه‌ای دوری از لحظه ای مخدوش و مبهم و پرسر و راز، چرخش از وزنی شدید و خوش پخش کن و در به هم چرخیده دارد که به کار ِ تو اگر نیاید؛ به کار آمدنی از کار ِ خود بیکاره در کار خنج و لجن‌راز که پیش‌تر راهی نو کناره کردم و به پیرهن و پشت و روی پلشت و پریشان خویش پرچم پارچِ آب اقیانوس جنوب را، تقدیم کردم و از سَبُعیت های تنگ‌نظرانی این جبر تاریخی، همراه با بقیه ی حضار، از همه شان و از کنارشان خداحافظی کردم. هر آن بر این دالان چیزی میفتد بر پاشنه ای سخت ایحجاد قدرت می نشیند که گفته ها در کژدم ِ یکدیگر سلاخانه مادر بساختند و آن روز که آن سوی نور تو برمینگیزد؛ آن روز دورت آن زمردان زیبا و یاغوت های دریایی و شفق آبی پرسه ای سویانه و جانانه خواهد کرد و از این راه گم گشتن که حافظ به اشتباه کم کشتن می در می بایید. سید. جید.
0 notes
lens3210 · 8 months ago
Text
لنز طبی رنگی
  لنزولنز  لنز رنگی هرا    لنز رنگی سبز     لنز ایراپتیکس آکوا     لنز ایراپتیکس هیدراگلاید     لنز فرشلوک     عینک طبی شنا    لنز رنگی فستیوال     لنز بایوفینیتی     خرید لنز رنگی    خرید لنز طبی    لنز دهب     عینک شنا طبی نمره دار    لنز پیورویژن    لنز آرین کلیرکالر    کوررنگی    لنز رنگی   لنز رنگی فرشلوک    لنز فرشکن    لنز رنگی ایراپتیکس    لنز سیباویژن    لنز فوکسون    لنز دسیو    لنز فستیوال    لنز رنگی طبیعی    لنز بلک پوپیل وایت پوپیل    لنز طبی ماکسیما    لنز اکسل    لنز رنگی سولکو سولیتر    انواع لنز رنگی و طبی چشم   نسخه خوانی نمره عینک لنز    لنز ایراپتیکس توریک آستیگمات دار   لنز سالانه سولکو    لنز بایوفینیتی   لنز یخی    انواع لنز طبی    لنز طبی بونو کلیرویژن    لنز طبی سخت    لنز سخت هارد    لنز رنگی پلاتینه    تست قدرت بینایی   لنز رنگی زیروسون   لنز آلتراویژن    لنزآناستازیا    آموزش گذاشتن و برداشتن لنز طبی و رنگی چشم    لنز رنگی سولکو تویینز   بهترین لنز رنگی مارک خوب   لنز طبی مارشال پرتی آیز    لنز رنگی قهو ه ای عسلی    لنز سافلنز پیورویژن بوش اند لومب    لنز جانسون اند جانسون    لنز پلی ویو    لنز جانسون    لنز رینبو    لنز آستیگمات دار توریک    لنز رنگی لنز طبی رنگی    لنز طبی تماسی سافت    لنز طبی اپتیما    لنز روزانه    لنز طبی رنگی طبیعی   لنز طبی   لنز طبی اویرا    لنز رنگی جید    لنز رنگی مارشال    لنز رنگی پلاتینیوم    لنز مورنینگ    لنز طبی شارژی    لنز آب مروارید    لنز رنگی ادور    جا لنزی    لنز پرلا    علایم ضعف بینایی   لنز رنگی سیاه مشکی    لنز سولوتیکا    لنز طوسی عسلی    حراج قیمت لنز طبی رنگی چشم    لنز طبی سولکو    انواع لنز چشمی    لنز منیکون    لنز طبی فرکوئنسی    لنز رنگی عسلی   لنز سافلون    لنز طبی نرم    لنز رنگی مارشال پرتی آیز    لنز رنگی سالیانه بونو     لنز رنگی الگانس    لنز رنگی کلیرویژن    لنز رنگی رینبو آیس    لنز رنگی آیس کالر    لنز طبی سلکت 
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
ہم سب ڈرٹی ہیری ہیں
Tumblr media
یہ فلم ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں اور یہ فلم اتنی پرانی اور اس کا پلاٹ اتنا جانا پہچانا ہے کہ بنانے والے بھی سوچتے ہیں کہ لوگوں کو پتا چل ہی جائے گا کہ ہم کتنی قدیم چیز ہیں۔ وہی فلم جو آج کل بہت رش لے رہی ہے یعنی ایک بڑھکیں لگاتا، انقلاب لاتا، چھین کے آزادی لینے کی دھمکی کرتا سیاسی لیڈر دو چار دن کے لیے جیل جاتا ہے۔ باہر آ کر ایک پریس کانفرنس کرتا ہے اور کہتا ہے میں راستے سے بھٹک گیا تھا۔ اب میں عہدہ چھوڑ رہا ہوں، راہیں جدا کر رہا ہوں، یا سیاست سے ہی تائب ہو رہا ہوں اور باقی زندگی اللہ اللہ کرتے گزاروں گا۔ آج سے تیس سال پہلے کا کراچی تھا۔ 1992۔ آبادی اس سے آدھی ہو گی۔ ایم کیو ایم اپنے عروج پر تھی۔ الطاف ایک دو تین کہتے تو کراچی بند ہو جاتا۔ پھر تین دو ایک کہتے تو کراچی کھل جاتا تھا۔ فوجی آپریشن شروع ہوا۔ بظاہر مقصد تھا کہ امن و امان کو بحال کیا جائے بھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان والوں کو پکڑا جائے۔ لیکن اصلی مقصد یہ تھا کہ ایم کیو ایم کو لگام ڈالی جائے۔ آپریشن کے شروع میں ہی ادارے کی بے ادبی ہو گئی (جس طرح نو مئی کو حقیقی آزادی کی تحریک کے پہلے ہی دن ادارے کی بے ادبی ہوئی)۔
فوج کے ایک افسر میجر کلیم تھے۔ وہ کراچی کی کسی تنگ گلی میں پھنس گئے۔ لونڈوں نے گھیر لیا۔ میں نے سنا تھا ان کو صرف ایک تھپڑ مارا گیا تھا۔ ادارے نے دعویٰ کیا کہ میجر صاحب پر تشدد کیا گیا ہے۔ اس کے بعد آپریشن کلین اپ ’آپریشن ایم کیو ایم کی تو ایسی کی تیسی‘ میں تبدیل ہو گیا۔ اور وہی فلم چلنے لگی جو آج کل پی ٹی آئی کے ساتھ چل رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے انڈر گراؤنڈ رہنما پکڑے جاتے، دو چار دن کسی لاک اپ میں گزارتے اور پھر کہتے کہ میری پریس کانفرنس کراؤ اور گھر جانے دو، ہم راستے سے بھٹک گئے تھے۔ ایم کیو ایم جو اس وقت تک ہلکی پھلکی بدمعاش پارٹی سمجھی جاتی تھی، راتوں رات غداروں کی جماعت قرار پائی۔ آئی ایس پی آر والے جو ابھی تک میوزک ویڈیو اور فلمیں بنانے کا فن نہیں سیکھے تھے صحافیوں کو جناح پور کے نقشے بانٹتے کہ دیکھو یہ آپ کی ایم کیو ایم تو ملک توڑنا چاہتی تھی، آؤ تمھیں ان کے ٹارچر سیل دکھاتے ہیں۔  مجھے اشتیاق تھا یہ جاننے کا کہ الطاف حسین کے ہاتھ پر بیت کیے ہوئے اور انھیں پیر و مرشد ماننے والے دو چار دن ہی قید میں گزار کر بھائی کے مشن سے کیسے منکر ہو جاتے ہیں۔
Tumblr media
مجھے کہا گیا کہ آپ کو ایک کرنل صاحب سے ملواتے ہیں جو ایم کیو ایم مکاؤ آپریشن کا سیاسی ونگ چلا رہے ہیں۔ آگے بڑھنے سے پہلے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے بھائیوں سے معذرت کیونکہ کچھ کہیں گے کہ کہاں ہمارا ہینڈسم حقیقی آزادی والا اور کہاں الطاف حسین۔ اور دوسرے یہ کہیں گے کہ کہاں ہمیں منزل نہیں رہنما چاہیے والے الطاف بھائی اور کہاں یہ پپو بچوں اور بچیوں کا لیڈر خان۔ تسلی رکھیں کردار بدلے ہیں فلم پرانی ہے چاہے پوسٹر کے اوپر شرطیہ نیا پرنٹ لکھا ہو۔ کرنل صاحب خوش مزاج تھے۔ کراچی نئے نئے آئے تھے۔ میں نے پوچھا کیسا لگا کراچی تو پہلے انھوں نے پنجابی کا ایک پرانا گانا سنایا ’بُرے نصیب میرے ویری ہویا پیار میرا۔‘  پھر کہنے لگے ’راتوں کو نیند نہیں آتی کیونکہ آپ کے بوٹ بیسن پر لڑکیاں بغیر آستین کی ٹی شرٹ اور جینز پہن کر گھومتی ہیں۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ میرے جوان چھوٹے دیہاتوں سے آئے ہیں، وہاں مشین گن کے ساتھ ڈیوٹی پر کھڑے ہوتے ہیں، کسی دن کوئی غیرت میں آ کر فائر ہی نہ کھول دے۔ ‘
میں نے کہا ’سر میں بھی چھوٹے گاؤں سے آیا تھا، آہستہ آہستہ عادت ہو جاتی ہے اور بعض کو تو اتنی ہو جاتی ہے کہ وہ واپس گاؤں ہی نہیں جاتے۔ ‘ میں نے ’کرنل صاحب سے پوچھا کہ ان کے پاس کیا گیدڑ سنگھی ہے کہ ایم کیو ایم کے جید رہنما دو چار دن ہی ان کے ساتھ گزار کر توبہ تائب ہو جاتے ہیں۔‘ انھوں نے کہا ’آپ بھی یہی کہنا چاہ رہے ہیں کہ میں کوئی ان کی ٹھکائی کرتا ہوں، یا دھمکیاں دیتا ہوں یا ��ات کو الٹا لٹکا دیتا ہوں۔ مجھے قرآن کی قسم اگر کسی کو ہاتھ بھی لگایا ہو۔ میں رات کو ان کے ساتھ عشا کی نماز پڑھتا ہوں اور پھر ساری رات بیٹھ کر ان کے ساتھ بحث کرتا ہوں۔ وہ صبح تک خود ہی کہہ دیتے ہیں کہ بتائیں پریس کانفرنس کب کرنی ہے۔ مجھے امید ہے کہ پی ٹی آئی کے پریس کانفرنس کر کے چھوڑنے والے رہنماؤں کے ساتھ بھی کوئی ذہنی یا جسمانی تشدد نہیں ہوا۔ میرے کرنل جیسا کوئی نرم دل شخص ساری رات ان کے ساتھ علمی اور سیاسی بحث ہی کرتا ہو گا۔ عمران خان اور ان کے حامی اکثر کسی ڈرٹی ہیری کا ذکر کرتے تھے۔ میں بھی سوچتا تھا بڑے جرات والے ہیں کسی خفیہ ادارے کے بڑے افسر کا نام دھڑلے سے لے رہے ہیں۔ میں جانتا نہیں تھا کہ یہ افسر کون اور اس نے کیا کِیا ہے۔
اب پاکستان کے بڑے شہروں کی شاہراہوں پر اس کی تصویریں بھی سجی ہیں۔ ادارے نے کہا ہے کہ تم ایک ڈرٹی ہیری پر الزام لگاتے تھے ہم سب ڈرٹی ہیری ہیں۔ تم جنرل باجوہ کو میر جعفر کہتے تھے، یہ دیکھو یوم شہدا کے دن ہمارے سپہ سالار کے دائیں ہاتھ پر بیٹھا ہے اور آپ ک�� خیال ہے صرف آپ کے پاس ہی کالا چشمہ ہے۔ پی ٹی آئی کے زیادہ تر سپورٹر 1992 میں پیدا بھی نہیں ہوئے تھے لیکن وہ جان لیں کہ 30 سال پہلے کراچی کی کسی تنگ گلی میں میجر کلیم کو پڑنے والے تھپڑ کی گونج آج کے کراچی میں بھی سنی جاسکتی ہے۔ کراچی کی ایک قدیم شاندار عمارت ہے جس کا نام جناح کورٹس ہے۔ وہاں پر رینجرز کا ہیڈکوارٹر بن گیا اور آج تک ہے۔ لیکن کراچی میں آج بھی الطاف حسین بھائی کے عاشق موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے دوست حوصلہ رکھیں، اگر ان کی جماعت کو بنتے بنتے 25 سال لگ گئے تو ختم ہوتے ہوتے بھی اتنے ہی لگیں گے۔ ویس بھی جیسا کہ اسد عمر نے ایک دفعہ کہا تھا یہ سیاست معیشت وغیرہ کی بات نہیں ہے، یہ عشق کی بات ہے۔ ویسے فلسفۂ عشق کے نام سے الطاف بھائی کی ایک کتاب بھی ہے۔ غم کے دنوں میں وہ پڑھ لیا کریں۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
sudan-photo1956 · 2 years ago
Text
Tumblr media
📖
▪️از ابوهریره رضی الله عنه روایت است که رسول الله صلی الله علیه وسلم فرمودند: «إذَا جَاءَ رَمَضَانُ، فُتِحَتْ أبْوَابُ الجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ»: «آنگاه که رمضان فرا می رسد، دروازه های بهشت گشوده و دروازه های دوزخ بسته می گردد و شيطان ها به زنجير کشيده می شوند». صحیح است - متفق علیه
📃شرح:
ابوهریره رضی الله عنه خبر می دهد که رسول الله صلی الله علیه وسلم فرمودند: «��نگاه که رمضان فرا می رسد، دروازه های بهشت گشوده و دروازه های دوزخ بسته می گردد و شيطان ها به زنجير کشيده می شوند»؛ این سه اتفاق در رمضان روی می دهد: اول: درهای بهشت گشوده می شود تا کسانی که برای بهشت می کوشند، عبادات بیشتری از قبیل نماز و صدقه و ذکر و قرائت قرآن و غیره انجام دهند. دوم: درهای دوزخ بسته می شود، زیرا در این ماه گناهان مومنان کمتر می شود. سوم: شیطان ها به زنجیر کشیده می شوند؛ یعنی شیاطین سرکش به زنجیر می شوند؛ چنانکه در روایت دیگری به روایت نسائی در سنن و احمد در مسندش آمده است و آلبانی می گوید: بخاطر شواهدی که دارد، حدیثی جید است. منظور از شیاطین سرکش، آنهایی هستند که با بنی آدم به شدت دشمنی دارند. تصفید به معنای زنجیر است، یعنی: دست های آنها بسته می شود تا همچون سایر ماه ها آزاد نباشند تا هر شری می خواهند انجام دهند. تمام مواردی که رسول الله صلی الله علیه وسلم به ما خبر می دهد، حق است که برای نصیحت امت و تشویق آنها به کارهای خیر و بازداشتن از بدی ها بیان می فرماید.
📎 https://hadeethenc.com/fa/browse/hadith/10107
#الفارسية
#فارسی
▫️▫️▫️
0 notes
hadi-rostami1988 · 2 years ago
Photo
Tumblr media
. حس خوب و جوانی، با ماسک پودری شاداب کننده لدورا هربال ✨ یکی از عواملی که باعث میشه پوست شادابی و طرواتش رو از دست بده، آلودگی هواست. به خصوص تو فصول سرد، که آلودگی هوا بخاطر وارونگی دما، شدت پیدا میکنه. ماسک پودری اسپیرولینا شاداب کننده لدورا هربال، بخاطر داشتن مقادیر زیادی جلبک اسپیرولینا (جلبک سبزآبی) یه کلاژن‌ساز فوق‌العاده قویه و علاوه بر اینکه باعثه جــوانسازی پوستتون میشه، بخاطر خاصیت آنتی‌اکسیدانیش، از پوستتون در برابر استرس و آلاینده‌های محیطی محافظت میکنه. راهی به موفقیت ماسک البودرة اسبیرولینا المنعش ليدورا هربال لإحساس جید و بشرة شابة✨ أحد الأسباب التي تجعل البشرة تفقد نضارتها هو تلوث الهواء. بالأخص في المواسم الباردة ،عندما يزداد تلوث الهواء بسبب الانعكاس الحراري. ماسک البودرة اسبیرولینا المنعش ليدورا هربال ،یحفز الكولاجين بشکل قوي للغاية و بسبب الكمية الكبيرة من طحالب اسبيرولينا (الطحالب الخضراء المزرقة) الموجوده فی هذا الماسک و نظرًا لخصائصها، فهی نوع من مضادة الأكسدة ، بالإضافة إلى تجديد شباب بشرتك ، تحمي بشرتك من الإجهاد والملوثات البيئية. معاً علی درب النجاح 📨 @Mypmlm (at Tehran, Iran) https://www.instagram.com/p/CoXVezVSvqA/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
زباں فہمی نمبر172؛ سرقہ، توارُد، چربہ اور استفادہ (حصہ سِوُم /آخری)
 کراچی: غالبؔ خوش قسمت تھے کہ انھیں شیفتہ ؔ جیسا تنقیدی مزاج کا حامل دوست اور علامہ فضل حق خیرآبادی جیسا جید عالم، ناقد اور سخنور بطور رہنما ملا جس نے ان کے دیوان کا اولین عکس مرتب کیا، مگر ذوقؔ سے اُن کے اپنے چہیتے شاگرد، آزادؔ نے عجیب معاملہ کیا،جہاں جہاں محسوس کیا کہ استاد کا کلام کچھ خفیف ہے، بدل ڈالا، یوں سرقہ نہ سہی، ایک اور طرح کی واردات یعنی تحریف وجعل سازی نے ہماری ادبی تاریخ میں جنم…
View On WordPress
0 notes
pakistanpolitics · 2 years ago
Text
یہ وقت بھی گزر جائے گا
وطن عزیز میں ہنگامہ خیزی جاری ہے۔ سیاست اور صحافت کا میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ سیاست دان اپنی کہہ رہے ہیں اور صحافی اپنی سنا رہے ہیں۔ اس میں اگر کوئی خاموش ہے تو وہ عوام ہیں اور یہ خاموشی یقینا کسی طوفان کا پیش خیمہ ضرور بنے گی۔ آج کل خبروں کا اژدہام ہے لیکن ان خبروں میں ایک خبر جو کہیں دب گئی ہے وہ ہمارے ان بھائیوں کی ہے جو سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے جن کی خبریں کچھ روز تک اخباروں اور ٹیلی ویژن کی اسکرینوں پر چھائی رہیں لیکن پھر ہم سب حسب روایت اپنے ان مصیبت زدہ بھائیوں کو بھول گئے اور آج جب سردی کا موسم سر پر آن پہنچا ہے تو معلوم ہوا ہے کہ اب بھی سندھ اور بلوچستان میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں سیلاب کا پانی موجود ہے اور لوگ بے یارو مددگار ہیں۔ مٹھی بھر حکومتی امداد وقتی طور پر تو ان کے پاس پہنچ گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے ان کے مستقبل کے لیے کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آسکا جس کی وجہ ان کی کسمپرسی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
قدرتی آفات کسی کے اختیار میں نہیں، انسانی تاریخ ان آفات کے ذکر سے بھری ہوئی ہے لیکن جب کسی قوم پر ایسے انسانوں کی حکومت ہوتی ہے جو خود کو بھی انسان ہی سمجھتے ہیں کوئی بالاتر مخلوق نہیں تو وہ ان آفت زدہ عوام کے پاس سب سے پہلے پہنچتے ہیں اور ان کو بتاتے ہیں کہ وہ بھی ان کی طرح آفت زدہ محسوس کر رہے ہیں اور ان کی خدمت کے لیے حاضر ہیں۔ ہمارے روشن خیال اصحاب اگر برا نہ مانیں تو میں حضرت عمر خطاب ؓ کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جن کے دور حکومت میں قحط کی صورت میں آفت آگئی تھی تو یہ حکمران قحط زدہ عوام سے زیادہ خود قحط زدہ ہو گیا۔ بھوک اور کم خوراک کی وجہ سے رنگ سیاہی مائل ہو گیا، لوگوں کو بہت فکر ہوئی، چند جید صحابہ نے خلیفہ سے کہا کہ چلیے معمول کی خوراک نہ سہی لیکن اپنے معمولات کو سر انجام دینے کے لیے کچھ کھا پیا لیا کیجیے، ہمیں آپ کی ضرورت ہے۔ جواب ملا ، مسلمان بھوکے مر رہے ہوں اور ان کے معاملات کا ذمے دار حکمران اپنے رنگ کی فکر کرتا پھرے۔
روایت ہے کہ ایک بار انھوں نے دیکھا کہ ان کا بیٹا خربوزے کی پھانک منہ میں لیے ہوئے ہے، انھوں نے ڈانٹ کر کہا کہ تمہارے بھائی اور ہمجولی بھوکے مر رہے ہیں اور تم خربوزے کھا رہے ہو۔ ریاست مدینہ کے حکمران کی یہ داستان بڑی طویل ہے، قحط برداشت سے باہر ہو گیا تو لوگوں نے حضرت عمرؓ کو یاد دلایا کہ حضورﷺ کی ایک چادر آپ کے پاس موجود ہے، اسے سر پر رکھیں اور اس کی برکت سے نماز استسقاء ادا کریں۔ کیا منظر تھا صرف مسلمان ہی اس کا تصور کر سکتے ہیں، ابھی نماز ختم نہیں ہوئی تھی کہ سیاہ گھٹائیں امنڈ آئیں اور بارش شروع ہو گئی۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ سیلاب زدہ عوام کے حکمرانوں کے سامنے ترو تازہ گلدستے اور منرل واٹر کی بوتلیں ہوتی ہیں اور اعلان یہ کیا جارہا ہوتا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرین کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ 
رہا کھٹکا نہ چوری کا دعا دیتا ہوں رہزن کو میں‘ والا معاملہ ہو گیا ہے، اس وقت ہم پر ڈالر کی حکمرانی ہے اور اس کی قیمت کے ساتھ ہماری قیمت وابستہ ہو چکی ہے اس کی قیمت میں جتنا اضافہ ہوتا ہے ہمارے کئی لیڈروں کی بیرونی ڈالری دولت میں اضافہ ہو جاتا ہے لیکن گھروں میں پڑے پاکستانیوں کی گھٹ جاتی ہے بلکہ اب تو نوبت گھٹنے سے بھی کہیں نیچے پہنچ چکی ہے۔ کس کس دکھ کا ذکر کیا جائے اور کتنی مایوسی پھیلائی جائے لیکن سب ہمارے سامنے کی باتیں اور حالات ہیں جن کو ہم بھگت رہے ہیں۔ ایک آخری قصہ بھی سن لیجیے۔ ایک بادشاہ کو افسردگی لاحق ہو گئی۔ اس کی غمزدگی کو دور کرنے کے لیے دانشوروں اور ارباب حکومت نے کسی صوفی کے مشورے سے طے کیا کہ بادشاہ کو کسی خوش باش شخص کی قمیض پہنائی جائے چنانچہ ایسے شخص کی تلاش شروع ہوئی جو بڑی تگ ودو اور محنت کے بعد ایک کھیت میں ملا جہاں وہ بکریاں چرا رہا تھا۔ 
تلاش کرنے والوں نے اس کی تفتیش کی تو اسے غم جہاں سے بے نیاز پایا، اس پر انھوں نے اس کی قمیض مانگی لیکن اس نے بڑی معذرت اور شرمندگی سے کہا کہ اس کے پاس تو سرے سے کوئی قمیض ہے ہی نہیں، بس اس دھوتی میں وقت گزر جاتا ہے۔ یہ بات بہت مشہور ہے کہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا کہ میری انگوٹھی کے نگینے پر کوئی ایسا جملہ لکھواؤ جسے میں پڑھ کر ��طمئن ہو جایا کروں۔ چنانچہ اس کی انگوٹھی پر لکھا گیا کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا تو زندگی کا راز ہی اس جملے میں ہے کہ کوئی بھی آفت آجائے وقت تو گزر ہی جاتا ہے، خواہ یہ وقت کسی بے رحم حکمران کے قبضے میں ہی کیوں نہ ہو۔
اطہر قادر حسن  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
pars2524 · 6 years ago
Photo
Tumblr media
🔮🔮سنگ جيد قرمز و حديد طلايي🔮🔮🔮 #خواص #سنگ #جید #قرمز -صلح و آرامش و محترم ترین سنگ در شرق – ضد سرطان – محافظ در برابر امواج منفی – ضدافسردگی – آرامش بخش – ایجاد خوش شانسی – رونق کسب و کار – عشق ورزی یشم متعادل کننده : – احساسات قلبی – فشار خون 🔮🔮💒💒💒🎆🎆🎆🎁🎁🎁🎇🎇🎇💟💟💕 📬جهت سفارش به دايركت پيام دهيد 💝💝💝🔔🔔📢📢📢📢📢📢 @diamondzgallery #bracelet #bead #diamond #gallery #onyx #jade #red #golden #skull #handicraft#valentine #valentino #gemstones #gift #دستبند #مهره #جواهرات #هديه #كادو #شيك #دوستی #قرمز #طلايي #دستبند_سنگی #دستبندسنگی #جيد #حديد#ولنتاین https://www.instagram.com/diamondzgallery/p/Bs8pHbPAqio/?utm_source=ig_tumblr_share&igshid=1zsgst2609x5
1 note · View note
healland · 3 years ago
Photo
Tumblr media
J126 دستبند سنگ چشم ببر ، سیترین ، آونتورین ، جید سبز فواید و خواص : جادوی ثروت ، محافظت ، دفع چشم شر ، نشاط و شادی ، خلاقیت جهت مشاهده بیشتر به پست قبل مراجعه کنید ... هیلند دارایه نماد اعتماد از وزارت صنعت معدن و تجارت در زمینه فروش سنگ هایه معدنی میباشد . با خیال راحت خرید کنید . ارسال به سراسر ایران #سیترین #چشمببر #جید #آونتورین #اونتورین #دستبنداونتورین #Https://healland.ir/jade https://www.instagram.com/p/CTqtJ_UIvWL/?utm_medium=tumblr
0 notes
elhonar-handicrafts · 3 years ago
Photo
Tumblr media
‏‎دستبند جید بنفش کاملاً طبیعی با قابلیت تنظیم سایز سنگ جید خواص درمانی گوناگونی دارد که مهمترین این خواص عبارتند از: جلوگیری از کم خونی بهبود عملکرد کبد کنترل فشار خون افزایش اعتماد بنفس تقویت روده قیمت این کار زیبا ۱۳۵ هزار تومان #دستبند #دستبند_دستساز #دستبند_شیک #جید #جواهرات_شیک #دستبند_زنانه_شیک #مدیتیشن #هدیه_تولد_دخترانه #زیورآلاتدستساز #عقیق #نگین_سنگ #الهنر #ال_هنر‎‏ https://www.instagram.com/p/CQl4EeesO_E/?utm_medium=tumblr
0 notes
kouwartz · 4 years ago
Photo
Tumblr media
‏‎💎دستبند سنگ آونتورین، جید و رودونیت 😇بالا بردن حس شوخ طبعی و شادی ⚡️از بین بردن اضطراب و ایجاد احساسات آرام ✨داراي اثر ضد التهابی و کاهش بثورات پوستی و آلرژی سفارش دایرک یا تلگرام @kouwartz #_kouwartz #دستبند #رودونیت #جید #آونتورین#دستبند_بافت#زیورالات_دستساز #دست_سازهای_ایرانی #صنایع_دستی #دستبند_هدیه#زیورالات_زنانه#زیورالات_دخترونه#اکسسوری_سنگی#دستبند_خاص#گردنبند#گوشواره #چاکراهای_بدن #سنگ_طبیعی#سنگ_درمانی‎‏ https://www.instagram.com/p/CBuowVtpsr6/?igshid=1rmy6crm5xi3l
0 notes
sudan-photo1956 · 2 years ago
Text
Tumblr media
📖
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں“۔ صحیح - متفق علیہ
📃شرح:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بتارہے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں۔ یہ تینوں امور رمضان میں پیش آتے ہیں۔ پہلا: جنت کے دروازے عمل گزاروں کے لیے بطور ترغیب کھول دیے جاتے ہیں تاکہ وہ کثرت کے ساتھ نیکیاں یعنی نماز، صدقہ، ذکر، اور قرآن پاک کی تلاوت وغیرہ کریں۔ دوسرا: جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں کیوں کہ اس مہینے میں مومنوں سے بہت کم گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ تیسری چیز: شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں یعنی سرکش شیطانوں کو جیسا کہ دوسری روایت میں آیا ہے جسے امام نسائی نے اپنی سنن میں اور امام احمد نے اپنی مسند میں ذکر کیا ہے اور شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے شواہد کی وجہ سے ’جید‘ حدیث ہے۔ المردۃ (سرکش شیاطین) سے مراد وه شياطين ہیں جو بنی آدم کے سخت دشمن اور ان کے ساتھ بہت عداوت رکھنے والے ہیں۔ التصفید (جکڑنا) کا معنی بیڑی پہنانا ہے، یعنی ان کے ہاتھوں میں بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں تاکہ وہاں تک ان کی پہن�� نہ ہو سکے جہاں تک رمضان کے علاوہ مہینوں میں ان کی پہنچ رہتی ہے۔ یہ سب کچھ جس کی نبی ﷺ نے خبر دی ہے برحق ہے اور آپ ﷺ نے یہ اپنی امت کے لئے بطورِ نصیحت، انہیں نیکی کی رغبت دلانے اور برائی سے ڈرانے کے لئے بیان کیا ہے۔
📎https://hadeethenc.com/ur/browse/hadith/10107
#الأردية
#اردو
▫️▫️▫️
0 notes
romanticpapers · 3 years ago
Text
نحــن نعــانی مــن أزمــۀ إنصــات.. لا ننصــت جیــدا لحــدیث بعضــنا ولا لصــمتنا، والناس فی حاجۀ لمنصت جید..أحـد یسـمع مشـکلاتهم دون أن یحکـم علـیهم
جهان سمرقند
4 notes · View notes
kishmishwrites · 3 years ago
Text
آپ نے گھبرانا نہیں ہے
جدید ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ اصل میں موٹاپا ایک نعمت ہے ریسرچ میں ثابت کیا گیا ہے کہ موٹاپا بیماریوں کی جڑ نہیں بلکہ بیماریوں سے بچاؤ کا سبب ہے جدید تحقیق میں ثابت کیا گیا ہے کہ اگر آپ 3 سے 5 کلو اورویٹ ہیں تو آپ کے ٹی بی اور الژھمیئر سے بچنے کے چانسز 80 فیصد بڑھ جاتے ہیں اگر آپ 7 سے 15 کلو مقررہ پیمانے سے زائد وزن رکھتے ہیں تو 50 فیصد چانسز ہیں کہ آپ نمونیہ، ٹائیفائڈ اور یرقان کا شکار نہیں ہونگے اگر آپ 16 سے 25 کلو اورویٹ ہیں تو 60 فیصد چانسز ہیں کہ آپ کو کڈنی، پروسٹریٹ، کولون اور مثانے کا کینسر نہیں ہوگا اگر آپ 25 کلو سے زیادہ اورویٹ ہیں تو خوشخبری سن لیں اس سے آپ کی نگاہ تیز ہوگی، گنج پن آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا اور نزلہ زکام اور کھانسی سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے گی اس جدید ریسرچ کے لیے تعاون کیا ہے وارث نہاری جاوید نہاری محفوظ شیرمال دہلی ربڑی ہاؤس رحمت شیریں وحید کباب ہاؤس غوثیہ نلی بریانی بنوں پلاؤ شاہین شنواری ریسٹورینٹ دعاریسٹورنیٹ کراچی پراٹھا ہاؤس چارمنگ انڈے والا برگر چاچا کڑاہی سینٹر حبیب مال پورہ ایم سلیمان مٹھائی والا(میمن مٹھائیوں کا مرکز) بلوچ فالودہ حاجی بریانی سینٹر رضوان ناشتہ ہاؤس (حلوہ پوری اور چنے) اور جید ا لسی والے نے جن کا پیغام ہے کہ
کھاؤ ،پیو،عیش اڑاؤ ۔۔ موٹاپے کی ٹینشن بھگاؤ
6 notes · View notes
hamidr500 · 4 years ago
Photo
Tumblr media Tumblr media
تبریک آغاز قرن جید و سال 1400 هجری -خورشیدی 
سلام به همه کاربران ایرانی تامبلر توی کل دنیا که براشون بهار طبیعت ونوروز دوست داشتنی وکلا  9 روز مونده به آغاز قرن جدید وسال 1400 هجری -  خورشیدی ورویش شکوفه های زیبا و پر شدن دشت های پر از شقایق های وحشی توی ایران من پیشا پیش سال نو را تبریک عرض می کنم .وبا آرزوی نابودی ویروس کوید 19 وکرونا از سطح گیتی سالی که دیگر جنگی در آن نباشد . سپ��س
31 notes · View notes