#جید
Explore tagged Tumblr posts
Text
کیا معیشت دم توڑ چکی ہے؟
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/7708fcb356662e9a9bc8ebd9ec4236f3/7668d81b32bc77a2-2d/s400x600/6943c540b275530757a091adcc4b3a87ef48c7b5.jpg)
کمال فنکاری بلکہ اوج ثریا سے منسلک لازوال عیاری سے اصل معاملات چھپائے جا رہے ہیں۔ جذباتیت‘ شدید نعرے بازی اور کھوکھلے وعدوں سے ایک سموک سکرین قائم کی گئی ہے جس میں ملک کی ریڑھ کی ہڈی‘ یعنی معیشت کے فوت ہونے کے المیہ کو خود فریبی کا کفن پہنا کر چھپایا جا رہا ہے۔ ذمہ داری سے گزارش کر رہا ہوں کہ پاکستان کی معیشت دم توڑ چکی ہے۔ دھوکہ بازی کے ماہر بھرپور طریقے سے غلط اعداد فراہم کر رہے ہیں۔ قوم کو اصل حقیقت سے مکمل دور کر دیا گیا ہے۔ مگر انفارمیشن کے اس جدید دور میں لوگوں کو مسلسل فریب دینا ناممکن ہو چکا ہے۔ طالب علم کو کوئی غرض نہیں کہ سیاسی حالات کیا ہیں۔ کون پابند سلاسل ہے اور کون سا پنچھی آزاد ہوا میں لوٹن کتوبر کی طرح قلابازیاں کھا رہا ہے۔ اہم ترین نکتہ صرف ایک ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کیا ہیں؟ کیا وہ بہتری کی جانب رواں دواں ہیں یا ذلت کی پاتال میں گم ہو چکے ہیں۔ عوام کی بات کرنا بھی عبث ہے۔ اس لیے کہ اس بدقسمت خطے میں ڈھائی ہزار برس سے عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
عام آدمی چندرگپت موریا اور اشوکا کے زمانے سے دربدر ہے۔ اور اگر ہمارے خطے میں جوہری تبدیلی نہ آئی یا نہ لائی گئی۔ تو یقین فرمائیے کہ کم از کم پاکستان میں حسب روایت اور تاریخ کے غالیچے پر براجمان طبقہ تباہی کا صور اسرافیل پھونک رہا ہے۔ معیشت کو ٹھیک سمت میں اگر موجودہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نہیں لے کر جائے گا تو پھر کون یہ اہم ترین کام کرے گا۔ غور کیجیے۔ اگر کوئی ایسی بیرونی اور اندرونی منصوبہ بندی ہے کہ پاکستان کو سابقہ سوویت یونین کی طرز پر آرے سے کاٹنا ہے ۔ تو پھر تو درست ہے ۔ مگر وہ کون لوگ اور ادارے ہیں جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی ملکی معیشت کو دفنانے کی بھرپور کوشش میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ہمیں تو بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عقابی نظرسے کوئی امر پوشیدہ نہیں ہے۔ تو پھر ملکی معیشت کا جنازہ کس طرح نکال دیا گیا۔ ڈاکٹر اشفاق حسین جیسے جید معیشت دان‘ گال پیٹ پیٹ کر ملک کی معاشی زبوں حالی کا ذکر عرصے سے کر رہے ہیں۔ کیوں ان جیسے دانا لوگوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔ گمان تو یہ ہے کہ واقعی ایک پلان ہے‘ جس میں مرکزیت صرف ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنا ہے۔ اس اثناء میں‘ اگر معیشت ختم ہو گئی تو اسے زیادہ سے زیادہ Collateral damage کے طور پر برداشت کرنا ہے۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/e65ed2800254d016a164ced0490ff2d4/7668d81b32bc77a2-6f/s400x600/ee08308a7710bb78a7d9d7052c3c55dcae5e19ba.jpg)
صاحبان! اگر واقعی یہ سب کچھ آدھا جھوٹ اور آدھا سچ ہے۔ تب بھی مشکل صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے سامنے ہم گھٹنوں کے بل نہیں بلکہ سربسجود ہونے کے باوجود ’’ایک دھیلہ یا ایک پائی‘‘ کا قرضہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ سچ بھرپور طریقے سے چھپایا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ کے نعروں کے باوجود ورلڈ بینک پاکستان کی کسی قسم کی کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس پر کمال یہ ہے کہ وزیراعظم ‘ وزیراعلیٰ ‘ گورنر صاحبان ‘ وزراء اور ریاستی اداروں کے سربراہان ہر طرح کی مالی مراعات لے رہے ہیں۔ جن کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ہوائی جہاز‘ سرکاری ہیلی کاپٹر‘ حکومتی قیمتی ترین گاڑیاں‘ رکشے کی طرح استعمال کی جا رہی ہیں۔ چلیئے‘ اس ادنیٰ اداکاری کا کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے۔ تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر ایک سال سے تو کسی قسم کا کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا۔ کسی قسم کی ایسی بات نہیں کر رہا‘ جس کا ثبوت نہ ہو۔
ایکسپریس ٹربیون میں برادرم شہباز رانا کی ملکی معیشت کے متعلق رپورٹ رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ یہ چھبیس مئی کو شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ‘ پاکستان کی معیشت سکڑ کر صرف اور صرف 341 بلین ڈالر تک آ چکی ہے۔ یہ ناقابل یقین کمی‘ ملکی معیشت کا نو فیصد ہے۔ یعنی گزشتہ ایک برس میں اقتصادی طور پر ملک خوفناک طور پر غرق کیا گیا ہے۔ یہ 34 بلین ڈالر کا جھٹکا ہے۔ اس کی وضاحت کون کرے گا۔ اس کا کسی کو بھی علم نہیں۔ انفرادی آمدنی‘ پچھلے اقتصادی برس سے گیارہ فیصد کم ہو کر 1568 ڈالر پر آ چکی ہے۔ یعنی یہ گیارہ فیصد یا 198 ڈالر کی کمی ہے۔ یہ اعداد و شمار کسی غیر سرکاری ادارے کے نہیں‘ بلکہ چند دن قبل نیشنل اکاؤنٹس کمپنی (NAC) میں سرکاری سطح پر پیش کئے گئے تھے۔ اور ان پر سرکار کی مہر ثابت ہو چکی ہے۔ معیشت کا سکڑنا اور انفرادی آمدنی میں مسلسل گراؤٹ کسی بھی حکومت کی ناکامی کا اعلانیہ نہیں تو اور کیا ہے۔ تف ہے کہ ملک کے ذمہ دار افراد میں سے کسی نے اس نوحہ پر گفتگو کرنی پسند کی ہو۔ ہاں۔ صبح سے رات گئے تک‘ سیاسی اداکار‘ سیاسی مخالفین کے لتے لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اب تو سیاسی مخالفین کو غدار اور غیر محب وطن ہونے کے سرٹیفکیٹ بھی تواتر سے بانٹے جا رہے ہیں۔ ماضی میں یہ کھیل کئی بار کھیلا جا چکا ہے۔
ہم نے ملک تڑوا لیا۔ لیکن کوئی سبق نہیں سیکھا۔ یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت سے بھی کھیلا جا رہا ہے۔ عمران خان تو خیر‘ سیاست کی پیچیدگیوں سے نابلد انسان ہے۔ مگر موجودہ تجربہ کار قائدین کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ خاکم بدہن‘ کہیں ملک توڑنے کا نسخہ‘ دوبارہ زیر استعمال تو نہیں ہے۔ وثوق سے کچھ کہنا ناممکن ہے۔ معیشت پر برادرم شہباز رانا کی رپورٹ میں تو یہاں تک درج ہے کہ بیورو آف سٹیسٹسکس (BOS) کو جعلی اعداد و شمار دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ دباؤ حکومت وقت کے سرخیل کی طرف سے آیا ہے۔ بیورو نے ملکی معیشت کو منفی 0.5 فیصد پر رکھا تھا۔ مگر اس رپورٹ کے بقول وزارت خزانہ اور دیگرطاقتور فریقین نے یہ عدد جعل سازی سے تبدیل کروا کر مثبت 0.3 فیصد کروایا ہے۔ دل تھام کر سنیے۔ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح دو فیصد ہے۔ اگر 0.3 فیصد ملکی ترقی کو تسلیم کر بھی لیا جائے۔ تب بھی ملکی معیشت 1.7 فیصد منفی ڈھلان پر ہے۔ یہ معاملات کسی بھی ملک کی بربادی کے لیے ضرورت سے زیادہ ہیں۔ ہمارے دشمن شادیانے بجا رہے ہیں۔ اندازہ فرمائیے کہ اس رپورٹ کے مطابق‘ موجودہ حکومت نے 2022ء کے سیلاب میں دس لاکھ جانوروں کے نقصان کا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ Livestock سیکٹر کی بات کر رہا ہوں۔ مگر BOS کے مطابق حکومت کے یہ اعداد بھی مکمل طور پر غلط ہیں۔
سرکاری ادارے کے مطابق جانوروں کا نقصان صرف دو لاکھ ہے۔ سوچیئے۔ عالمی برادری اور ادارے‘ ہمارے اوپر کس طرح قہقہے لگا رہے ہونگے۔ اس تجزیہ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں نمو 1.6 فیصد رکھی گئی ہے۔ یہ عدد بھی کسی بنیاد کے بغیر ہوا میں معلق ہے۔ وجہ یہ کہ کپاس کی فصل اکتالیس فیصد کم ہوئی ہے۔ کپاس کو روئی بنانے کے عمل میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چاول کی فصل میں اکیس فیصد کمی موجود ہے۔ یہ سب کچھ برادرم شہباز رانا کی شائع شدہ رپورٹ میں درج ہے۔ مگر ذرا میڈیا ‘ میڈیا رپورٹنگ پر نظر ڈالیے ۔ تو سوائے سیاست یا گالم گلوچ کے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ وہاں کوئی بھی ’’مہاشے‘‘ ذکر نہیں کرتا کہ معیشت بھی مقدس ہے۔ اگر یہ بیٹھ گئی تو سب کچھ عملی طور پر ہوا میں اڑ جائے گا۔ مگر کسی بھی طرف سے کوئی سنجیدہ بات سننے کو نہیں آتی۔ وزیر خزانہ کے یہ جملے‘ ’’کہ ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔ بس فکر کی کوئی بات نہیں۔ ان پر شائد میرے جیسے لا علم اشخاص تو یقین کر لیں۔ مگر سنجیدہ بین الاقوامی اقتصادی ادارے اور ماہرین صرف ان جملوں پر ہنس ہی سکتے ہیں۔
معیشت ڈوب گئی تو پچیس کروڑ انسان‘ کتنے بڑے عذاب میں غرقاب ہو جائیںگے۔ اس پر بھی کوئی بات نہیں کرتا۔ موجودہ حکومت کی سیاست‘ سیاسی بیانات اور کارروائیاں ایک طرف۔ مگر عملی طور پر ہماری معیشت دم توڑ چکی ہے۔ صرف سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ سوال ہو سکتا ہے کہ ملک چل کیسے رہا ہے۔ اس کا جواب صرف یہ ہے‘ کہ ہماری بلیک اکانومی حد درجہ مضبوط اور فعال ہے۔ یہ واحد وجہ ہے کہ ہم خانہ جنگی میں نہیں جا رہے۔ مگر شائد تھوڑے عرصے کے بعد‘ یہ آخری عذاب بھی بھگتنا پڑے۔ مگر حضور‘ تھوڑا سا سچ بول ہ�� دیجئے۔ مردہ معیشت کی تدفین کب کرنی ہے!
راؤ منظر حیات
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes
·
View notes
Text
نابرابرانه بابرابرانه بنابراینه که نادر ایران در دالان و داران، در نامبَر نوکنوک زمان، پنجول شپان، تند زبان، خنجر دهان، خوشگل فرمان، دردسور، شهرآغشته، بیکنداگو، شبچرخی شپانه گاری چی گچ بری، ساختمان سُس ِ آبدار در تیزی شهر آب مروارید ها، در گره گاه فلزی و شب سپون گری مرگ برانگیخته و پر ته دار و مثال، شهردار و مرنج، کج دار و دماغ، شبخوددار و نَریز. شبدر خیز، شب سینهخیز، اندر تیزپاهای ریز، تیز از گوشههای ورق دفتر، از پخشی دقیق، از نگفتن آن قدمت بی کسالت، بر شبدرنگارندگی سرخچارک و بدسگال و سگاندیش، میانمایه، و دست و پا آویزان، خایه از پا آویزان تر، بلندتر، پربالتر، دردمندتر تا همدردی و همدردمندی دیگری بودن، قدم زدن پرشی و بسیار، ماندن در نقاط سیاه، پرواز به سوی سپیدی و چارخانهی کبوتر عاشق، که از سوزنی در روندگان آتش پاره می خرند. زغال روی زمین بویش از دور می آید و خانه های سبز جنگلی همه به انتظار می نشینند. لمحهای دوری از لحظه ای مخدوش و مبهم و پرسر و راز، چرخش از وزنی شدید و خوش پخش کن و در به هم چرخیده دارد که به کار ِ تو اگر نیاید؛ به کار آمدنی از کار ِ خود بیکاره در کار خنج و لجنراز که پیشتر راهی نو کناره کردم و به پیرهن و پشت و روی پلشت و پریشان خویش پرچم پارچِ آب اقیانوس جنوب را، تقدیم کردم و از سَبُعیت های تنگنظرانی این جبر تاریخی، همراه با بقیه ی حضار، از همه شان و از کنارشان خداحافظی کردم. هر آن بر این دالان چیزی میفتد بر پاشنه ای سخت ایحجاد قدرت می نشیند که گفته ها در کژدم ِ یکدیگر سلاخانه مادر بساختند و آن روز که آن سوی نور تو برمینگیزد؛ آن روز دورت آن زمردان زیبا و یاغوت های دریایی و شفق آبی پرسه ای سویانه و جانانه خواهد کرد و از این راه گم گشتن که حافظ به اشتباه کم کشتن می در می بایید. سید. جید.
0 notes
Text
لنز طبی رنگی
لنزولنز لنز رنگی هرا لنز رنگی سبز لنز ایراپتیکس آکوا لنز ایراپتیکس هیدراگلاید لنز فرشلوک عینک طبی شنا لنز رنگی فستیوال لنز بایوفینیتی خرید لنز رنگی خرید لنز طبی لنز دهب عینک شنا طبی نمره دار لنز پیورویژن لنز آرین کلیرکالر کوررنگی لنز رنگی لنز رنگی فرشلوک لنز فرشکن لنز رنگی ایراپتیکس لنز سیباویژن لنز فوکسون لنز دسیو لنز فستیوال لنز رنگی طبیعی لنز بلک پوپیل وایت پوپیل لنز طبی ماکسیما لنز اکسل لنز رنگی سولکو سولیتر انواع لنز رنگی و طبی چشم نسخه خوانی نمره عینک لنز لنز ایراپتیکس توریک آستیگمات دار لنز سالانه سولکو لنز بایوفینیتی لنز یخی انواع لنز طبی لنز طبی بونو کلیرویژن لنز طبی سخت لنز سخت هارد لنز رنگی پلاتینه تست قدرت بینایی لنز رنگی زیروسون لنز آلتراویژن لنزآناستازیا آموزش گذاشتن و برداشتن لنز طبی و رنگی چشم لنز رنگی سولکو تویینز بهترین لنز رنگی مارک خوب لنز طبی مارشال پرتی آیز لنز رنگی قهو ه ای عسلی لنز سافلنز پیورویژن بوش اند لومب لنز جانسون اند جانسون لنز پلی ویو لنز جانسون لنز رینبو لنز آستیگمات دار توریک لنز رنگی لنز طبی رنگی لنز طبی تماسی سافت لنز طبی اپتیما لنز ��وزانه لنز طبی رنگی طبیعی لنز طبی لنز طبی اویرا لنز رنگی جید لنز رنگی مارشال لنز رنگی پلاتینیوم لنز مورنینگ لنز طبی شارژی لنز آب مروارید لنز رنگی ادور جا لنزی لنز پرلا علایم ضعف بینایی لنز رنگی سیاه مشکی لنز سولوتیکا لنز طوسی عسلی حراج قیمت لنز طبی رنگی چشم لنز طبی سولکو انواع لنز چشمی لنز منیکون لنز طبی فرکوئنسی لنز رنگی عسلی لنز سافلون لنز طبی نرم لنز رنگی مارشال پرتی آیز لنز رنگی سالیانه بونو لنز رنگی الگانس لنز رنگی کلیرویژن لنز رنگی رینبو آیس لنز رنگی آیس کالر لنز طبی سلکت
0 notes
Text
ہم سب ڈرٹی ہیری ہیں
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/fbab3b4db2be65c6964abab56bc90bcc/a1c06096208afc0f-fd/s400x600/4ea1c4805c6227331c3da0c34be72e7d9a615924.jpg)
یہ فلم ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں اور یہ فلم اتنی پرانی اور اس کا پلاٹ اتنا جانا پہچانا ہے کہ بنانے والے بھی سوچتے ہیں کہ لوگوں کو پتا چل ہی جائے گا کہ ہم کتنی قدیم چیز ہیں۔ وہی فلم جو آج کل بہت رش لے رہی ہے یعنی ایک بڑھکیں لگاتا، انقلاب لاتا، چھین کے آزادی لینے کی دھمکی کرتا سیاسی لیڈر دو چار دن کے لیے جیل جاتا ہے۔ باہر آ کر ایک پریس کانفرنس کرتا ہے اور کہتا ہے میں راستے سے بھٹک گیا تھا۔ اب میں عہدہ چھوڑ رہا ہوں، راہیں جدا کر رہا ہوں، یا سیاست سے ہی تائب ہو رہا ہوں اور باقی زندگی اللہ اللہ کرتے گزاروں گا۔ آج سے تیس سال پہلے کا کراچی تھا۔ 1992۔ آبادی اس سے آدھی ہو گی۔ ایم کیو ایم اپنے عروج پر تھی۔ الطاف ایک دو تین کہتے تو کراچی بند ہو جاتا۔ پھر تین دو ایک کہتے تو کراچی کھل جاتا تھا۔ فوجی آپریشن شروع ہوا۔ بظاہر مقصد تھا کہ امن و امان کو بحال کیا جائے بھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان والوں کو پکڑا جائے۔ لیکن اصلی مقصد یہ تھا کہ ایم کیو ایم کو لگام ڈالی جائے۔ آپریشن کے شروع میں ہی ادارے کی بے ادبی ہو گئی (جس طرح نو مئی کو حقیقی آزادی کی تحریک کے پہلے ہی دن ادارے کی بے ادبی ہوئی)۔
فوج کے ایک افسر میجر کلیم تھے۔ وہ کراچی کی کسی تنگ گلی میں پھنس گئے۔ لونڈوں نے گھیر لیا۔ میں نے سنا تھا ان کو صرف ایک تھپڑ مارا گیا تھا۔ ادارے نے دعویٰ کیا کہ میجر صاحب پر تشدد کیا گیا ہے۔ اس کے بعد آپریشن کلین اپ ’آپریشن ایم کیو ایم کی تو ایسی کی تیسی‘ میں تبدیل ہو گیا۔ اور وہی فلم چلنے لگی جو آج کل پی ٹی آئی کے ساتھ چل رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے انڈر گراؤنڈ رہنما پکڑے جاتے، دو چار دن کسی لاک اپ میں گزارتے اور پھر کہتے کہ میری پریس کانفرنس کراؤ اور گھر جانے دو، ہم راستے سے بھٹک گئے تھے۔ ایم کیو ایم جو اس وقت تک ہلکی پھلکی بدمعاش پارٹی سمجھی جاتی تھی، راتوں رات غداروں کی جماعت قرار پائی۔ آئی ایس پی آر والے جو ابھی تک میوزک ویڈیو اور فلمیں بنانے کا فن نہیں سیکھے تھے صحافیوں کو جناح پور کے نقشے بانٹتے کہ دیکھو یہ آپ کی ایم کیو ایم تو ملک توڑنا چاہتی تھی، آؤ تمھیں ان کے ٹارچر سیل دکھاتے ہیں۔ مجھے اشتیاق تھا یہ جاننے کا کہ الطاف حسین کے ہاتھ پر بیت کیے ہوئے اور انھیں پیر و مرشد ماننے والے دو چار دن ہی قید میں گزار کر بھائی کے مشن سے کیسے منکر ہو جاتے ہیں۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/494d2464bcdc7069aa42a9232d2355bc/a1c06096208afc0f-d1/s400x600/4125e9f39418c64500ea16cec96d0bc9fae63b6e.jpg)
مجھے کہا گیا کہ آپ کو ایک کرنل صاحب سے ملواتے ہیں جو ایم کیو ایم مکاؤ آپریشن کا سیاسی ونگ چلا رہے ہیں۔ آگے بڑھنے سے پہلے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے بھائیوں سے معذرت کیونکہ کچھ کہیں گے کہ کہاں ہمارا ہینڈسم حقیقی آزادی والا اور کہاں الطاف حسین۔ اور دوسرے یہ کہیں گے کہ کہاں ہمیں منزل نہیں رہنما چاہیے والے الطاف بھائی اور کہاں یہ پپو بچوں اور بچیوں کا لیڈر خان۔ تسلی رکھیں کردار بدلے ہیں فلم پرانی ہے چاہے پوسٹر کے اوپر شرطیہ نیا پرنٹ لکھا ہو۔ کرنل صاحب خوش مزاج تھے۔ کراچی نئے نئے آئے تھے۔ میں نے پوچھا کیسا لگا کراچی تو پہلے انھوں نے پنجابی کا ایک پرانا گانا سنایا ’بُرے نصیب میرے ویری ہویا پیار میرا۔‘ پھر کہنے لگے ’راتوں کو نیند نہیں آتی کیونکہ آپ کے بوٹ بیسن پر لڑکیاں بغیر آستین کی ٹی شرٹ اور جینز پہن کر گھومتی ہیں۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ میرے جوان چھوٹے دیہاتوں سے آئے ہیں، وہاں مشین گن کے ساتھ ڈیوٹی پر کھڑے ہوتے ہیں، کسی دن کوئی غیرت میں آ کر فائر ہی نہ کھول ��ے۔ ‘
میں نے کہا ’سر میں بھی چھوٹے گاؤں سے آیا تھا، آہست�� آہستہ عادت ہو جاتی ہے اور بعض کو تو اتنی ہو جاتی ہے کہ وہ واپس گاؤں ہی نہیں جاتے۔ ‘ میں نے ’کرنل صاحب سے پوچھا کہ ان کے پاس کیا گیدڑ سنگھی ہے کہ ایم کیو ایم کے جید رہنما دو چار دن ہی ان کے ساتھ گزار کر توبہ تائب ہو جاتے ہیں۔‘ انھوں نے کہا ’آپ بھی یہی کہنا چاہ رہے ہیں کہ میں کوئی ان کی ٹھکائی کرتا ہوں، یا دھمکیاں دیتا ہوں یا رات کو الٹا لٹکا دیتا ہوں۔ مجھے قرآن کی قسم اگر کسی کو ہاتھ بھی لگایا ہو۔ میں رات کو ان کے ساتھ عشا کی نماز پڑھتا ہوں اور پھر ساری رات بیٹھ کر ان کے ساتھ بحث کرتا ہوں۔ وہ صبح تک خود ہی کہہ دیتے ہیں کہ بتائیں پریس کانفرنس کب کرنی ہے۔ مجھے امید ہے کہ پی ٹی آئی کے پریس کانفرنس کر کے چھوڑنے والے رہنماؤں کے ساتھ بھی کوئی ذہنی یا جسمانی تشدد نہیں ہوا۔ میرے کرنل جیسا کوئی نرم دل شخص ساری رات ان کے ساتھ علمی اور سیاسی بحث ہی کرتا ہو گا۔ عمران خان اور ان کے حامی اکثر کسی ڈرٹی ہیری کا ذکر کرتے تھے۔ میں بھی سوچتا تھا بڑے جرات والے ہیں کسی خفیہ ادارے کے بڑے افسر کا نام دھڑلے سے لے رہے ہیں۔ میں جانتا نہیں تھا کہ یہ افسر کون اور اس نے کیا کِیا ہے۔
اب پاکستان کے بڑے شہروں کی شاہراہوں پر اس کی تصویریں بھی سجی ہیں۔ ادارے نے کہا ہے کہ تم ایک ڈرٹی ہیری پر الزام لگاتے تھے ہم سب ڈرٹی ہیری ہیں۔ تم جنرل باجوہ کو میر جعفر کہتے تھے، یہ دیکھو یوم شہدا کے دن ہمارے سپہ سالار کے دائیں ہاتھ پر بیٹھا ہے اور آپ کا خیال ہے صرف آپ کے پاس ہی کالا چشمہ ہے۔ پی ٹی آئی کے زیادہ تر سپورٹر 1992 میں پیدا بھی نہیں ہوئے تھے لیکن وہ جان لیں کہ 30 سال پہلے کراچی کی کسی تنگ گلی میں میجر کلیم کو پڑنے والے تھپڑ کی گونج آج کے کراچی میں بھی سنی جاسکتی ہے۔ کراچی کی ایک قدیم شاندار عمارت ہے جس کا نام جناح کورٹس ہے۔ وہاں پر رینجرز کا ہیڈکوارٹر بن گیا اور آج تک ہے۔ لیکن کراچی میں آج بھی الطاف حسین بھائی کے عاشق موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے دوست حوصلہ رکھیں، اگر ان کی جماعت کو بنتے بنتے 25 سال لگ گئے تو ختم ہوتے ہوتے بھی اتنے ہی لگیں گے۔ ویس بھی جیسا کہ اسد عمر نے ایک دفعہ کہا تھا یہ سیاست معیشت وغیرہ کی بات نہیں ہے، یہ عشق کی بات ہے۔ ویسے فلسفۂ عشق کے نام سے الطاف بھائی کی ایک کتاب بھی ہے۔ غم کے دنوں میں وہ پڑھ لیا کریں۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/890be994a527758a97f42171b559de59/26fc935e0fdd801b-f6/s540x810/3228c3c90aca1fc5f1cfb96a5c3f89ce0b214247.jpg)
📖
▪️از ابوهریره رضی الله عنه روایت است که رسول الله صلی الله علیه وسلم فرمودند: «إذَا جَاءَ رَمَضَانُ، فُتِحَتْ أبْوَابُ الجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ»: «آنگاه که رمضان فرا می رسد، دروازه های بهشت گشوده و دروازه های دوزخ بسته می گردد و شيطان ها به زنجير کشيده می شوند». صحیح است - متفق علیه
📃شرح:
ابوهریره رضی الله عنه خبر می دهد که رسول الله صلی الله علیه وسلم فرمودند: «آنگاه که رمضان فرا می رسد، دروازه های بهشت گشوده و دروازه های دوزخ بسته می گردد و شيطان ها به زنجير کشيده می شوند»؛ این سه اتفاق در رمضان روی می دهد: اول: درهای بهشت گشوده می شود تا کسانی که برای بهشت می کوشند، عبادات بیشتری از قبیل نماز و صدقه و ذکر و قرائت قرآن و غیره انجام دهند. دوم: درهای دوزخ بسته می شود، زیرا در این ماه گناهان مومنان کمتر می شود. سوم: شیطان ها به زنجیر کشیده می شوند؛ یعنی شیاطین سرکش به زنجیر می شوند؛ چنانکه در روایت دیگری به روایت نسائی در سنن و احمد در مسندش آمده است و آلبانی می گوید: بخاطر شواهدی که دارد، حدیثی جید است. منظور از شیاطین سرکش، آنهایی هستند که با بنی آدم به شدت دشمنی دارند. تصفید به معنای زنجیر است، یعنی: دست های آنها بسته می شود تا همچون سایر ماه ها آزاد نباشند تا هر شری می خواهند انجام دهند. تمام مواردی که رسول الله صلی الله علیه وسلم به ما خبر می دهد، حق است که برای نصیحت امت و تشویق آنها به کارهای خیر و بازداشتن از بدی ها بیان می فرماید.
📎 https://hadeethenc.com/fa/browse/hadith/10107
#الفارسية
#فارسی
▫️▫️▫️
0 notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/8cac8c3155e8c4c3cb03065c2a6e9a16/tumblr_plqxpyyQls1x2hr1ao1_540.jpg)
🔮🔮سنگ جيد قرمز و حديد طلايي🔮🔮🔮 #خواص #سنگ #جید #قرمز -صلح و آرامش و محترم ترین سنگ در شرق – ضد سرطان – محافظ در برابر امواج ��نفی – ضدافسردگی – آرامش بخش – ایجاد خوش شانسی – رونق کسب و کار – عشق ورزی یشم متعادل کننده : – احساسات قلبی – فشار خون 🔮🔮💒💒💒🎆🎆🎆🎁🎁🎁🎇🎇🎇💟💟💕 📬جهت سفارش به دايركت پيام دهيد 💝💝💝🔔🔔📢📢📢📢📢📢 @diamondzgallery #bracelet #bead #diamond #gallery #onyx #jade #red #golden #skull #handicraft#valentine #valentino #gemstones #gift #دستبند #مهره #جواهرات #هديه #كادو #شيك #دوستی #قرمز #طلايي #دستبند_سنگی #دستبندسنگی #جيد #حديد#ولنتاین https://www.instagram.com/diamondzgallery/p/Bs8pHbPAqio/?utm_source=ig_tumblr_share&igshid=1zsgst2609x5
#خواص#سنگ#جید#قرمز#bracelet#bead#diamond#gallery#onyx#jade#red#golden#skull#handicraft#valentine#valentino#gemstones#gift#دستبند#مهره#جواهرات#هديه#كادو#شيك#دوستی#طلايي#دستبند_سنگی#دستبندسنگی#جيد#حديد
1 note
·
View note
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/bf04adc6ec48e39b6b4e7510fca49984/7a9d6ed807a6ad6a-ed/s540x810/c2c98f093aa11f28d6139855a7ddd255065b0053.jpg)
J126 دستبند سنگ چشم ببر ، سیترین ، آونتورین ، جید سبز فواید و خواص : جادوی ثروت ، محافظت ، دفع چشم شر ، نشاط و شادی ، خلاقیت جهت مشاهده بیشتر به پست قبل مراجعه کنید ... هیلند دارایه نماد اعتماد از وزارت صنعت معدن و تجارت در زمینه فروش سنگ هایه معدنی میباشد . با خیال راحت خرید کنید . ارسال به سراسر ایران #سیترین #چشمببر #جید #آونتورین #اونتورین #دستبنداونتورین #Https://healland.ir/jade https://www.instagram.com/p/CTqtJ_UIvWL/?utm_medium=tumblr
0 notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/23dd4cc27a42bcf333cbd249859ede7e/285cb25ca26106ba-47/s540x810/3b462674d8c078f2a63c6c83becc557e2f4f8c33.jpg)
دستبند جید بنفش کاملاً طبیعی با قابلیت تنظیم سایز سنگ جید خواص درمانی گوناگونی دارد که مهمترین این خواص عبارتند از: جلوگیری از کم خونی بهبود عملکرد کبد کنترل فشار خون افزایش اعتماد بنفس تقویت روده قیمت این کار زیبا ۱۳۵ هزار تومان #دستبند #دستبند_دستساز #دستبند_شیک #جید #جواهرات_شیک #دستبند_زنانه_شیک #مدیتیشن #هدیه_تولد_دخترانه #زیورآلاتدستساز #عقیق #نگین_سنگ #الهنر #ال_هنر https://www.instagram.com/p/CQl4EeesO_E/?utm_medium=tumblr
#دستبند#دستبند_دستساز#دستبند_شیک#جید#جواهرات_شیک#دستبند_زنانه_شیک#مدیتیشن#هدیه_تولد_دخترانه#زیورآلاتدستساز#عقیق#نگین_سنگ#الهنر#ال_هنر
0 notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/4f09d65f97b0e132dcba85d8705b8354/0304531a6ccf8472-21/s540x810/306fb648bac43e14bcb592307fa5af0b024327d7.jpg)
💎دستبند سنگ آونتورین، جید و رودونیت 😇بالا بردن حس شوخ طبعی و شادی ⚡️از بین بردن اضطراب و ایجاد احساسات آرام ✨داراي اثر ضد التهابی و کاهش بثورات پوستی و آلرژی سفارش دایرک یا تلگرام @kouwartz #_kouwartz #دستبند #رودونیت #جید #آونتورین#دستبند_بافت#زیورالات_دستساز #دست_سازهای_ایرانی #صنایع_دستی #دستبند_هدیه#زیورالات_زنانه#زیورالات_دخترونه#اکسسوری_سنگی#دستبند_خاص#گردنبند#گوشواره #چاکراهای_بدن #سنگ_طبیعی#سنگ_درمانی https://www.instagram.com/p/CBuowVtpsr6/?igshid=1rmy6crm5xi3l
#_kouwartz#دستبند#رودونیت#جید#آونتورین#دستبند_بافت#زیورالات_دستساز#دست_سازهای_ایرانی#صنایع_دستی#دستبند_هدیه#زیورالات_زنانه#زیورالات_دخترونه#اکسسوری_سنگی#دستبند_خاص#گردنبند#گوشواره#چاکراهای_بدن#سنگ_طبیعی#سنگ_درمانی
0 notes
Text
نحــن نعــانی مــن أزمــۀ إنصــات.. لا ننصــت جیــدا لحــدیث بعضــنا ولا لصــمتنا، والناس فی حاجۀ لمنصت جید..أحـد یسـمع مشـکلاتهم دون أن یحکـم علـیهم
جهان سمرقند
4 notes
·
View notes
Text
آپ نے گھبرانا نہیں ہے
جدید ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ اصل میں موٹاپا ایک نعمت ہے ریسرچ میں ثابت کیا گیا ہے کہ موٹاپا بیماریوں کی جڑ نہیں بلکہ بیماریوں سے بچاؤ کا سبب ہے جدید تحقیق میں ثابت کیا گیا ہے کہ اگر آپ 3 سے 5 کلو اورویٹ ہیں تو آپ کے ٹی بی اور الژھمیئر سے بچنے کے چانسز 80 فیصد بڑھ جاتے ہیں اگر آپ 7 سے 15 کلو مقررہ پیمانے سے زائد وزن رکھتے ہیں تو 50 فیصد چانسز ہیں کہ آپ نمونیہ، ٹائیفائڈ اور یرقان کا شکار نہیں ہونگے اگر آپ 16 سے 25 کلو اورویٹ ہیں تو 60 فیصد چانسز ہیں کہ آپ کو کڈنی، پروسٹریٹ، کولون اور مثانے کا کینسر نہیں ہوگا اگر آپ 25 کلو سے زیادہ اورویٹ ہیں تو خوشخبری سن لیں اس سے آپ کی نگاہ تیز ہوگی، گنج پن آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا اور نزلہ زکام اور کھانسی سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے گی اس جدید ریسرچ کے لیے تعاون کیا ہے وارث نہاری جاوید نہاری محفوظ شیرمال دہلی ربڑی ہاؤس رحمت شیریں وحید کباب ہاؤس غوثیہ نلی بریانی بنوں پلاؤ شاہین شنواری ریسٹورینٹ دعاریسٹورنیٹ کراچی پراٹھا ہاؤس چارمنگ انڈے والا برگر چاچا کڑاہی سینٹر حبیب مال پورہ ایم سلیمان مٹھائی والا(میمن مٹھائیوں کا مرکز) بلوچ فالودہ حاجی بریانی سینٹر رضوان ناشتہ ہاؤس (حلوہ پوری اور چنے) اور جید ا لسی والے نے جن کا پیغام ہے کہ
کھاؤ ،پیو،عیش اڑاؤ ۔۔ موٹاپے کی ٹینشن بھگاؤ
6 notes
·
View notes
Text
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/5e1b859ba5f8c91083b5a5f4e4a153ad/d58d6862ed59b395-95/s540x810/06a47b0903ac2ebc4276b471186d305b3c11188e.jpg)
📖
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں“۔ صحیح - متفق علیہ
📃شرح:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بتارہے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں۔ یہ تینوں امور رمضان میں پیش آتے ہیں۔ پہلا: جنت کے دروازے عمل گزاروں کے لیے بطور ترغیب کھول دیے جاتے ہیں تاکہ وہ کثرت کے ساتھ نیکیاں یعنی نماز، صدقہ، ذکر، اور قرآن پاک کی تلاوت وغیرہ کریں۔ دوسرا: جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں کیوں کہ اس مہینے میں مومنوں سے بہت کم گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ تیسری چیز: شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں یعنی سرکش شیطانوں کو جیسا کہ دوسری روایت میں آیا ہے جسے امام نسائی نے اپنی سنن میں اور امام احمد نے اپنی مسند میں ذکر کیا ہے اور شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے شواہد کی وجہ سے ’جید‘ حدیث ہے۔ المردۃ (سرکش شیاطین) سے مراد وه شياطين ہیں جو بنی آدم کے سخت دشمن اور ان کے ساتھ بہت عداوت رکھنے والے ہیں۔ التصفید (جکڑنا) کا م��نی بیڑی پہنانا ہے، یعنی ان کے ہاتھوں میں بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں تاکہ وہاں تک ان کی پہنچ نہ ہو سکے جہاں تک رمضان کے علاوہ مہینوں میں ان کی پہنچ رہتی ہے۔ یہ سب کچھ جس کی نبی ﷺ نے خبر دی ہے برحق ہے اور آپ ﷺ نے یہ اپنی امت کے لئے بطورِ نصیحت، انہیں نیکی کی رغبت دلانے اور برائی سے ڈرانے کے لئے بیان کیا ہے۔
📎https://hadeethenc.com/ur/browse/hadith/10107
#الأردية
#اردو
▫️▫️▫️
0 notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/71e4268fcddf893ce20cd579424c8308/9e4a29cf9b562fd4-25/s500x750/840af9705fb710fe5aa66e102bf5d95c6a24da36.jpg)
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/ec3cbd21282d2ff683a3129d6991b4dc/9e4a29cf9b562fd4-3a/s540x810/0dd66337928f980773ee3a99b3d7ec56b4df5ec7.jpg)
تبریک آغاز قرن جید و سال 1400 هجری -خورشیدی
سلام به همه کاربران ایرانی تامبلر توی کل دنیا که براشون بهار طبیعت ونوروز دوست داشتنی وکلا 9 روز مونده به آغاز قرن جدید وسال 1400 هجری - خورشیدی ورویش شکوفه های زیبا و پر شدن دشت های پر از شقایق های وحشی توی ایران من پیشا پیش سال نو را تبریک عرض می کنم .وبا آرزوی نابودی ویروس کوید 19 وکرونا از سطح گیتی سالی که دیگر جنگی در آن نباشد . سپاس
31 notes
·
View notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/003b3617e4f8123ded92a13b0a38dae9/a4677761eb8e0097-0b/s540x810/a0e1c732d602e178b0340ec5bb7a9db880b24d5e.jpg)
J150 دستبند سنگ تورمالین سیاه ، آمتیست ، لاجورد ، جید فواید کلی بصورت کوتاه : دفع انرژی منفی محافظت ، بهبود ، دفع چشم شر ، شهود ، ارتقاع و آگاهی ، خرد ، معنویات ، بهبود بیماریهایه سر و مغز ، تنظیم خواب و رویایه شفاف , خلاقیت ، مناسب برای هنرمندان و شاعران ، نقاشان و ... تقویت حافظه و ذهن #آمیتیست #آمتیست #لاجورد #لاجورد_افغان #جید #تورمالین سیاه Https://healland.ir/amethyst https://www.instagram.com/p/CTqsS_5o_5C/?utm_medium=tumblr
0 notes
Text
حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ پیشہ کے اعتبار سے ہومیوپیتھک معالج تھے اور مطب (کلینک) کرتے تھے۔
جید علماء ان سے بیعت ہوئے، جیسے حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی صاحب وغیرہ، ڈاکٹر صاحب سے بیعت ہوئے۔
مشہور کتاب اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر صاحب ہی کی لکھی ہوئی ہے۔
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے؛
آپ کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے۔ میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں۔ کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہوتی ہیں:
1 ____ اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو۔ وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو دل میں یہ کہا کرو؛
اللہ جی۔۔
(ا) اس کام میں میری مدد فرمائیں۔۔
(ب) میرے لئے آسان فرما دیں۔۔
(ج) عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔۔
(د) اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔۔
یہ چار مختصر جملے ہیں، مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائیگا اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔
2 ____ انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے۔۔
(ا)۔ طبیعت کے مطابق۔
(ب)۔ طبیعت کے خلاف۔
(ج)۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔
(د)۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے اس پر اللهم لَكَ الحَمدُ ولَكَ الشُّكر کہنے کی عادت ڈالو۔
جو معاملہ طبیعت کے خلاف ہو جائے تو انا لله وانا اليه راجعون کہو۔
ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فورا استغفراللہ کہو۔
مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو
اللهم اِنّى أعوذ بكَ مِن جَمِيعِ الفِتَنِ ما ظَهَرَ مِنها وما بَطَن۔
شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔
نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور اللہ کی معیت نصیب ہو گی۔۔
استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔۔
اور اللهم انى أعوذ بك سے مستقبل کی حفاظت ہوگئی۔۔
3 ____ شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے رہو۔
4 ____ تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے اللہ پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو؛
اللہ جی۔۔۔ میں آپ کا بننا چاھتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔
چند دن یہ نسخہ استعمال کرو پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی ہیں۔۔!!
9 notes
·
View notes
Text
سان ماو:حب فتى (1)صفحات من حياة سان ماو
ما سأحكیه الیوم مجرد قصة حب، حول شاب رحل وھو في الثلاثین من عمره، انقضت ثلاثة عشر عاماً من الحب، وكان ذلك الشخص
ھو زوجي. اسمھ الأسباني خوسیھ، اخترت لھ اسم "خھ شي 荷西 "لیكون اسمھ الصیني. في الحقیقة، جاء اختیار ھذا الاسم لسھولة
كتابتھ. ولكن إذا كان قد عرفه الجمیع شخصیاً، لا بد أنھم كانوا سیجمعون على أن یتغیر اسمھ إلى "خه شي 和羲 ،"فالرمز الأول
ینطق "خه" وھو المستخدم في كلمة "سعید"، أما المقطع الثاني من اسمه والذي ینطق "شي" فھو الرمز الثاني لكلمة شروق الشمس؛ لأنه
كان كذلك بالفعل. ولكنه كان یقول إن الرمز الثاني معقد للغایة في كتابتھ، فعجز عن تعلمه، لذلك علمته كتابة الاسم الذي تفوھت به
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/c35ab024099f558b003b51a7b14d3190/8b9d07c09b300c69-9c/s540x810/d9e969d46f0ad664e5529bdfb8ebf90c35c99383.jpg)
یال من فتى وسیم
ذات لیلة عید فصح، كنت في منزل صدیقة لي، حینما تعرفت على خوسيه. لم یكن عمره قد جاوز 18 عاما، وكان قد أتى لتوه إلى بعض
أصدقائي الصینیین لیھنئھم أیضا بعید الفصح. في أسبانیا، عندما تتجاوز الساعة 12 في لیلة عید الفصح، یھنىء كل الجیران جیرانھم
الذین یقطنون أسفل البنایة وأعلاھا، وھذا یشبه بعض الشيء تقلید التھنئة بالعام الجدید في موطني. عندما رأت عیناي خوسیه للمرة الأولى في تلك اللحظة التي كان یركض نازلا على السلالم، شعرت وكأن صاعقة حلت بي. جال في خاطري، كیف یمكن أن یكون ھناك فتى بھذه الوسامة في الدنیا؟ لو كان بوسعي أن أصیر زوجة له في یوم من الأیام، فقطعا سیشبع ذلك كبریاء القلب وغروره. كان ھذا انطباعي لأول عنه.
لم یمر وقت طویل، حتى أصبحت أتردد باستمرار على بیت ھذه الصدیقة، وكان خوسیه یسكن بجواره. كان ھناك فناء كبیر خلف البنایة،
فدائما ما كنا نلعب فیه كرة البیسبول أو حرب الثلج في أیام تساقط الثلوج، وأحیانا كنا نذھب إلى سوق البضائع المستعملة للتجول معا.
كانت جیوبنا خالیة من النقود، وكنا عادة نذھب من الساعة التاسعة صباحا حتى الرابعة عصرا لنتجول ھناك، ولم یكن بوسعنا شراء شىء
سوى ریشة طائر. في ذلك الوقت كان خوسیه في الصف الثالث الثانوي، وكنت أنا في السنة الثالثة بالجامعة.
جاء ابن عمك
ذات یوم وبینما كنت في المسكن الجامعي أقرأ كتاباً، جاءت صدیقتي الأسبانیة مھرولة وھي تخبرني: " أكو" (الاسم الذي كنت أعرف به
في إسبانیا)، قد أتى "ابن عمك" الصغیر أسفل البنایة و یبحث عنكِ". "ابن عمك الصغیر" في الإسبانیة لھا معنى تھكمي، لذلك لم تتوقف
صدیقاتي فیما بعد عن قول: "جاء ابن عمك الصغیر، جاء ابن عمك الصغیر".
انتابني شعور بالدھشة الشدیدة، فلیس لدي ابن عم صغیر، من أین یكون لي ابن عم في إسبانیا؟ ركضت جھة الشرفة لأرى، فرأیت خوسیه یحتضن بذراعيه بضعة كتب، یعتصر بقبضة یده قبعته الفرنسیة التي كان یرتدیھا دائما، ویعصرھا بقلق وكأن سیخرج منھا الماء.
ولأنه كان صغیرالسن، لم یجرؤ على الدخول إلى صالة الضیوف، لذلك وقف تحت شجرة ضخمة في فناء الكلیة ینتظرني. عندما رأیت
أنه ھو، نزلت مسرعة حتى وصلت إلى أمامه وكنت غاضبة بعض الشيء، فدفعته بیدي وأنا أقول له: "ما الذي أتى بكَ؟"
لم ینبس ولو بكلمة، فسرعان ما تابعت بسؤال آخر: "ألم تنته من دروسك بعد؟" فأجابني: "لا أرید حضور آخر حصتین". سألته مجددا:
"لماذا جئت؟"
ولأنني كنت أشعر دائمًا أن ھناك فرقا كبیرا بیننا في السن، كنت استخدم باستمرار لھجة الأخت الكبیرة لنصحه. أخرج من جیبه 14 بیزیتا إسبانیة، ثم قال: "معي 14 بیزیتا، فھذا كاف جدا لشراء تذكرتین، فلنذھب إلى مشاھدة فیلم، اتفقنا؟ ولكننا سنذھب مشیا على الأقدام؛ لأنني ا أملك أجرة المواصلات."
رمقته بنظرة. أنا إنسانة حساسة جدًا، شعرت أن ھذا الفتى الصغیر لیس مناسباً لي نوعا ما، ولكنني رغم ذلك وافقته، بل واقترحت علیه أن نذھب لمشاھدة فیلم في سینما قریبة، وبھذا لن نحتاج إلى نقود للمواصلات. في الیوم التالي أتى مجددًا ھاربًا من دروسه وكرر ذلك في
الیوم الثالث والرابع.
أصبح ھذا الفتى الذي یقف تحت تلك الشجرة معلقاً بیده ھذه القبعة الفرنسیة- والتي لم یكن یرتدیھا- مزحة سكن الطالبات، فكن دائما
یصحن: "جاء ابن عمك الصغیر!". وفي كل مرة أنزل فیھا من المبنى، كنت أدفع خوسیه أو أضربھا بخفة قائلة له: "لا تأت بعد ذلك، لا
یجوز أن تھرب من دروسك بھذا الشكل!"، فقد كان دائمًا لا یحضر آخر حصتین، ویأتي لرؤیتي.
ولأن أحدا منا لم یكن یمتلك نقوداً، فكان كل ما نفعله ھو التجول في الشوارع، أحیانا كنا نذھب إلى القصر الملكي للتنزه ھناك. كان خوسیه یلتقط المخلفات من صنادیق القمامة ویقول مندھ ًشا: "انظري إلى ھذا المسمار ! واو! كم ھو جمیل! انظري إلى ذلك....... ". شعرت شیئاً فشیئاً أن ھذه العلاقة لا سبیل لھا أن تتطور؛ لأن ھذا الفتى جاد جدا، بل ویقف مكبل الیدین وعاجزاً أمامي، فھو لم یلتحق بالجامعة بعد.
ولأكون صریحة، كان قلبي في الحقیقة یمیل إليه.
انتظریني ست سنوات
ذات یوم، كان الجو قارس البرودة، ولم یكن ھناك مكان نذھب إلیه، فقمنا بنقل دكة من الشارع إلى نفق، حیث توجد ھوایة لعادم
السیارات، فعندما كانت تمر السیارات كان ینبعث منھا ھواء ساخن، فیسري الدفء في أجسادنا. كنا أشبه بالشحاذین ونحن نجلس متجمدینمن البرد على تلك الدكة. حینھا قلت لخوسیه: "اعتبارا من الیوم، لا تأت للبحث عني". لماذا قلت له مثل ھذا الكلام؟ لأنه كان جالسا إلى جواري وقال لي بمنتھى الجدیة: "انتظریني ست سنوات، حتى أدرس أربع سنوات بالجامعة، ثم ألتحق بالجیش لسنتین، وبعد ست سنوات مكننا أن نتزوج. ما أحلم به طیلة حیاتي ھو أن یصبح لي بیت صغیر، وبه زوجة مثلك، وأسعى أنا لكسب المال لأنفقه علیك، فھذا أسعد حلم في حیاتي كلھا." ثم قال: "أنا لا أشعر بالدفء العائلي في بیتي."
عندما سمعت حلمه ھذا، تملكتني بغتة رغبة ملحة في البكاء. قلت له: "خوسیه، أنت لم تتجاوز الثامنة ��شرة، وأنا أكبر منك بكثیر، أتمنى
ألا تحلم ھذا الحلم ثانیة، ومن الیوم فصاعدا، لا تأت لرؤیتي. إذا وقفت تحت ھذه الشجرة مرة أخرى ، فلن أخرج إلیك، لأن في الواقع ست سنوات فترة زمنیة طویلة جداً، وأنا لا أعرف أین سأكون حینذاك، وكذلك لیس بمقدوري انتظارك ست سنوات. یجب أن تسمع كلامي، لا یمكنك أن تأتي لمضایقتي، وإن فعلت فسأشعر بالخوف."
ذُھل لوھلة، وسأل: "ھل صدر مني تصرف خاطيء في الفترة الأخیرة ؟" قُلت له: "لا لم تفعل شیئاً. أنا أقول لك ھذا الكلام؛ لأنك بالفعل
إنسان جید جداً، ولكنني لا أریدك أن تتواصل معي مرة أخرى." بعد ذلك نھضت واقفة، وھو أیضاً وقف معي، مشینا معاً، حتى وصلنا
إلى حدیقة قصر مدرید الملكي. كان في الحدیقة منحدر صغیر، قلت له: "سأقف ھنا وأراك وأنت تغادر، فھذه ھي المرة الأخیرة التي
سأراك فیھا، ولن تعود أبداً." قال: "من الأفضل أن أقف أنا ھنا وأشاھدك وأنتِ تغادرین." قلت:" لا! لا !لا! أنا سأقف ھنا وأشاھدك وأن َت
تغادر، بل علیك أن تسمع ما أقوله، لا یمكنك أن تعود مرة أخرى." في تلك اللحظة خشیت أن یأتي بعد ذلك للبحث عني، فقلت مؤكدة
علیه: "لا تأت للبحث عني، فمن الآن ، سأخرج مع زمیلي في الصف، لن یكون بوسعي أن أخرج معك مرة ثانیة." بمجرد أن تكلمت بھذا
الأسلوب، انتابني التوتر؛ لأنني خشیت أن أكون قد جرحت ھذا الفتى الذي وقع في الحب للمرة الأولى، فمشاعر الناس الذین یعشقون للمرة الأولى تكون دائما ضعیفة وھشة. قال: "حسنًا، لن أضایقك مرة ثانیة، وأنتِ أیضاً لا تعتبریني طفلاً صغیرا، فأنت خلال الأسابیع التي تواصلنا فیھا كنتِ دائماً تتعاملین معي على أنني طفل صغیر. أنت قلتِ لا تأت للبحث عني مرة أخرى، فعقدت النیة ألا أحضر أبدا
للبحث عنكِ سوى برضاك وبرغبة منك."
مع السلامة أكو
عندما انتھینا من ھذا الحدیث، كان الوقت متأخرا للغایة. بدأ خوسیه یركض ببطء، تارة یجري، وأخرى ینظر إلى الخلف، كان وجھه
مازال مبتسمًا، وكان یصیح: "مع السلامة یا أكو، مع السلامة یا أكو." كنت أقف ھناك وأشاھده. كان الثلج نادراً ما یتساقط في مدرید،
ولكن في تلك اللیلة، تساقط الثلج من السماء. كان خوسیه یجري على ھذا المنحدر الكبیر المكسو بالحشائش، ویلوح بیده وبقبعته
ویلتفت إلى الوراء مرارا، بینما كنت أقف ھناك وأرى خوسیه المتلاشي رویدا رویدا وسط حلكة اللیل وبیاض ندفات الثلج القطنیة. تماما
في تلك اللحظة، كنت على وشك أن أصیح: "خوسیه، فلتعد!" ولكنني لم أقل. فیما بعد، كلما كنت أقرأ روایة ((حلم القصور الحمراء))،
وأصل مشھد خروج "باو یو" من البیت، كانت ترتسم أمام عیني صورة خوسیه وھو في الثامنة عشرة من عمره، یركض على الأرض
الثلجیة الشاسعة، ویصیح باسمي: "مع السلامة یا أكو."
بعد أن غادر راكضاً، لم یأت بالفعل مرة ثانیة للبحث عني، ولا لمضایقني. عندما كنت أ��رج مع زمیل آخر لي، كنت أصادفه أحیانا،
وعندما كان یراني كان یستخدم اللغة الإسبانیة لیحیني، ممسكا بكلتا یداي، ویقبل وجنتي، ثم یقول "مرحبا!" وأرد أنا أیضا: "مرحبا
خوسیه، ھذا رفیقي فلان "، فكان یصافحه أیضا.
مع السلامة أكو
عندما انتھینا من ھذا الحدیث، كان الوقت متأخرا للغایة. بدأ خوسیه یركض ببطء، تارة یجري، وأخرى ینظر إلى الخلف، كان وجھه
مازال مبتسمًا، وكان یصیح: "مع السلامة یا أكو، مع السلامة یا أكو." كنت أقف ھناك وأشاھده. كان الثلج نادراً ما یتساقط في مدرید،
ولكن في تلك اللیلة، تساقط الثلج من السماء. كان خوسیه یجري على ھذا المنحدر الكبیر المكسو بالحشائش، ویلوح بیده وبقبعته
ویلتفت إلى الوراء مرارا، بینما كنت أقف ھناك وأرى خوسیه المتلاشي رویدا رویدا وسط حلكة اللیل وبیاض ندفات الثلج القطنیة. تماما
في تلك اللحظة، كنت على وشك أن أصیح: "خوسیه، فلتعد!" ولكنني لم أقل. فیما بعد، كلما كنت أقرأ روایة ((حلم القصور الحمراء))،
وأصل مشھد خروج "باو یو" من البیت، كانت ترتسم أمام عیني صورة خوسیه وھو في الثامنة عشرة من عمره، یركض على الأرض
الثلجیة الشاسعة، ویصیح باسمي: "مع السلامة یا أكو."
بعد أن غادر راكضاً، لم یأت بالفعل مرة ثانیة للبحث عني، ولا لمضایقني. عندما كنت أخرج مع زمیل آخر لي، كنت أصادفه أحیانا،
وعندما كان یراني كان یستخدم اللغة الإسبانیة لیحیني، ممسكا بكلتا یداي، ویقبل وجنتي، ثم یقول "مرحبا!" وأرد أنا أیضا: "مرحبا
خوسیه، ھذا رفیقي فلان "، فكان یصافحه أیضا.
أطلق لحیته قد كبر!
ھذا الوداع، امتد ست أعوام. انتھیت من دراستي وغادرت إسبانیا، وعدت إلى تایوان. وأنا في تایوان، جاء صدیق إسباني لزیارتي، وقال:
" ھل تتذكرین خوسیه!" قلت: "أتذكره!" فقال: "أوه! قد تغیر كثیرا الآن، أطلق لحیته، وكبر أیضا." واستطرد قائلا: معي رسالة منه لك،
وھناك أیضا صورة، أتودین قراءتھا؟" قلت والدھشة تتملكني: "حسنا، إنه مازال باقیًا في قلبي وأفتقده." ولكن سرعان ما قال ذلك
الصدیق: "إذا كنت قد نسیته، فلا داعي لقراءة ھذه الرسالة." أجبت: "لا أحد یعلم. إن ھذا الشخص مازال محفورا في ذاكرتي، لم أنسه،
ولكنني فقط كنت أشعر أنه أصغر مني، فرأیت أنه لا داعي أن أجرح قلبه إذا كان جادا." وبینما كنت أتناول الرسالة من ید الصدیق،
سقطت منھا صورة لشاب ذي لحیة كثة یرتدي ملابس السباحة ویمسك سمكة في البحر، قلت على الفور: "ھذا إله البحر الموجود في
الأساطیر الإغریقیة." فتحت الرسالة فقرأت فیھا: "مرت سنوات كثیرة جدا، ربما أنت نسیِت اللغة الإسبانیة، ولكنني أرید أن أفصح لك عنسر، في تلك اللیلة التي تساقط فیھا الثلج وكان عمري 18 سنة، وقلت لي إن ِك لن تلتقي بي مجددا، ھل تعرفین أن ذلك الفتى سالت دموعه طوال اللیل على وسادته، بل وكان یرید الانتحار؟ ھل لا تزالین تتذكرنني، بعد مرور ھذه السنوات؟ أنا وأنت على موعد أقصاه ست سنوات." لم أرد على ھذه الرسالة ونحیتھا جانبا، وقلت لھذا الصدیق: "قل له إنني قد تلقیت رسالته، واشكره نیابة عني." بعد نصف سنة، تعرضت لبعض الانتكاسات العاطفیة، فغادرت تایوان عائدة إلى إسبانیا مرة أخرى.
ترجمتها عن الصينية مي عاشور
نشرت في مجلة الصين اليوم
28-1-2019
11 notes
·
View notes