#جسٹس منصورعلی شاہ
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 1 month ago
Text
بھاگ کر نہیں جائیں گے،مستعفی ہونےسےمتعلق سوال پرجسٹس منصور شاہ کاجواب
بطور جج سپریم کورٹ مستعفی ہونے سے متعلق سوال پرجسٹس منصور علی شاہ نے صحافی کوجواب کہ بھاگ کرنہیں جائیں گے۔ اسلام آباد میں میڈیا سےغیررسمی گفتگو کے دوران صحافی نےجسٹس منصور علی شاہ سے سوال کیا کیا آپ کے مستعفی ہونےسےمتعلق افواہیں درست ہیں؟ جسٹس منصورعلی شاہ نے صحافی کو جواب دیتے ہوئے کہا یہ سب قیاس آرائیاں ہیں، بھاگ کر نہیں جائیں گے،جو کام کرسکتا ہوں، اسےجاری رکھوں گا۔ سینئر جج سپریم کورٹ کا کہنا…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
جسٹس منصور علی شاہ کے نام پر کیوں اختلاف ہوا؟سابق وزیر اعظم کا اہم بیان آگیا
 (24نیوز)ججزتقرری کیلئے بنائے گئی خصوصی کمیٹی کے ممبر اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کے س��نئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ  کو  چیف جسٹس  کیلئے منتخب نہ کرنے کے حوالے سے اہم بیان دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق  پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو نئے چیف جسٹس کیلئے نامزد کیے جانے کے بعد صحافی نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے سوال کیا کہ جسٹس منصور علی شاہ کے نام پر کیا…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے 7 رکنی بینچ تشکیل، کل سماعت
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے سات رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا جو منگل کو سماعت کرے گا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سات رکنی لارجر بینچ کے سربراہ ہوں گے، جبکہ جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہوں گے۔ پاکستان مسلم لیگ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
htvpakistan · 2 years ago
Text
پارلیمنٹ میں کی گئی قانون سازی کا ازخودنوٹس کیس پرکوئی اثرنہیں پڑےگا،اعترازاحسن
پیپلزپارٹی رہنما اعتزازاحسن نے لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں کی گئی قانون سازی کا ازخودنوٹس کیس پر کوئی اثرنہیں پڑےگا۔ اعترازاحسن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نےازخودنوٹس آئین کے آرٹیکل 184 کے سب سیکشن3کےتحت لیا،یکم مارچ کاعدالتی فیصلہ تین دوکی اکثریتی رائے سے برقرار رہےگا۔ اعترازاحسن کا مزید کہناتھا کہ جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس مندوخیل پہلےہی کہہ چکے کہ یکم مارچ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
زیادہ تعلیم رکھنے والا کم تعلیم والے عہدے کا زیادہ حق دار نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ
زیادہ تعلیم رکھنے والا کم تعلیم والے عہدے کا زیادہ حق دار نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے خود مختار سرکاری اداروں میں بھرتی کے معیار پر دائر مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا زیادہ تعلیم رکھنے والا کم تعلیم والے عہدے کا زیادہ حق دار نہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لیسکو میں لائن سپرنٹنڈنٹ بھرتی ہونے والے انجینئر کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔ ��سٹس منصورعلی شاہ نے خود مختار سرکاری اداروں میں بھرتی کے معیار پر دائر مقدمے کا فیصلہ تحریرکیا۔ فیصلے میں کہا ہے کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
ksacurrentevents · 3 years ago
Text
- بول نیوز سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف ملازمین کو بحال کردیا
– بول نیوز سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف ملازمین کو بحال کردیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 16 ہزارسرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر حکومتی اپیلیں خارج کرتے ہوئے مختصر فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کیخلاف نظرِثانی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے 184 (3) کا دائرہ اختیار استعمال کرتے ہوئے 16 ہزار سرکاری ملازمین کو بحال کیا۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے اکثریت سے اختلاف کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواستیں منظورکی ہیں۔ سپریم کورٹ نے گریڈ ایک سے7 تک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 5 years ago
Text
جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس، حکومت کیا بڑا قدم اٹھانے والی
Tumblr media
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ) معروف صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیس واپس لینے پر غور کررہی ہے۔سرکاری ٹیم میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔وکیل فروغ نسیم کا خیال ہے کہ یہ مقدمہ مضبوط ہے۔دلائل کے ذریعے ججوں کو قائل کیا جا سکتا ہے۔اٹارنی جنرل بھی اس حق میں نہیں ہیں۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ بعض وزراء اور سرکاری وکیلوں نے بھی حکومت سے کہا ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔کچھ نے تو یہ بھی کہا کہ چوہدری افتخار جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔لیکن میرے خیال سے ویسی صورتحال تو پیدا نہیں ہو گی لیکن پیچیدگیاں ضرور ہوں گی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں حکومتی وکیل سے تحریری معروضات طلب کر رکھی ہیں۔جمعرات کو جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے سماعت کی۔دوران سماعت فاضل جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدالت نے ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) ، یونٹ کے کردار پر قانونی سوال کئے ہیں، شکایت صدر مملکت کو بھیجنے کی بجائے اے آر یو یونٹ کو پذیرائی کیوں دی گی۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ مجھے حقائق بیان کرنے دیں، اس سے مقدمے کو سمجھانے میں آسانی ہو گی۔ عدالت نے سوالات سے مجھے بہت معاونت فراہم کی، میں 27 قانونی نکات پر دلائل دوں گا۔جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم کی وکالت کون کر رہے ہیں۔ فروغ نسیم نے بتا یا کہ صدر مملکت کی وکالت ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود اور وزیراعظم کی وکالت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کریں گے۔ جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا کہ صدر مملکت نے ریفرنس کے مواد پر اپنی رائے کیسے بنائی۔ فروغ نسیم نے کہا کہ صدر مملکت وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرتا ہے، اس قسم کی سمریوں پر اسٹیدیز اور متعلقہ وزارتوں سے رائے لی جاتی ہے۔جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ آ رٹیکل 209 کے اختیارات بڑے منفرد ہیں، جوڈیشل کونسل کو ریفرنس بھجوانے پر صدر مملکت کا کردار بڑا اہم ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 209 عدلیہ کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہے، ریفرنس کے موادپر صدر کو اپنا ذہن اپلائی کرنا ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنا کوئی چھوٹا معاملہ نہیں ہے، صدر مملکت آرٹیکل 48 کے تحت ریفرنس نا مکمل ہونے پر واپس بھیج سکتے ہیں، صدر مملکت ریفرنس بھجوانے کی ایڈوائس پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا فروغ نسیم اے آر یو کے بارے میں ہمیں کچھ بتا دیں، اے آر یو کی انکوائری پر مواد صدر مملکت کے سامنے رکھا گیا۔ Read the full article
0 notes
45newshd · 5 years ago
Text
آپ نے " جس قانون میں ترمیم کی وہ تو آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں چیف جسٹس نے حکومت کے ہوش اڑا دیئے،معاملے میں نیا موڑ آگیا
آپ نے ” جس قانون میں ترمیم کی وہ تو آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں چیف جسٹس نے حکومت کے ہوش اڑا دیئے،معاملے میں نیا موڑ آگیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سےمتعلق کیس کی سماعت ایک بجے تک ملتوی کردی گئی ، چیف جسٹس نےدوران سماعت ریمارکس دیئے کہ جو ترمیم آرمی رول میں کی۔ وہ چیف آف آرمی سٹاف پرلاگو نہیں ، آرمی چیف کمانڈر ہیں،ایک الگ کیٹیگری ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل243میں تنخواہ، مراعات، تعیناتی ، مدت ملازمت کا…
View On WordPress
0 notes
news6tvpakistan · 5 years ago
Link
سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کاحکم نامہ معطل کرتے ہوئے اسے عوامی اہمیت کا معاملہ قراردیتے ہوئے ازخود نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف جیورسٹ فانڈیشن کی درخواست کی سماعت کی۔عدالت نے استدعامسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس واپس لینے کیلئے ہاتھ سے لکھی درخواست کیساتھ کوئی بیان حلفی نہیں، معلوم نہیں مقدمہ آزادانہ طورپرواپس لیا جا رہا ہے یا نہیں۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے بتایا کہ 29 نومبر کو آرمی چیف ریٹائر ہو رہے ہیں، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن صدر مملکت کی منظوری کے بعد جاری ہوچکا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ صدر کی منظوری اور نوٹیفکیشن دکھائیں۔ اٹارنی جنرل نے دستاویزات اور وزیراعظم کی صدر کوسفارش عدالت میں پیش کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیارنہیں، یہ اختیارصدر کا ہے، یہ کیا ہوا پہلے وزیراعظم نے توسیع کا لیٹرجاری کردیا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
 پھروزیراعظم کو بتایا گیا توسیع آپ نہیں کر سکتے تو صدر نے 19 اگست کو منظوری دی، پھر وزیراعظم نے کیا 21 اگست کو دوبارہ منظوری دی؟۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری ضروری تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی اور کیا کابینہ کی منظوری کے بعد صدر نے دوبارہ منظوری دی؟۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین میں آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کا اختیارکہاں ہے؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی توسیع کا اختیاروفاقی کابینہ کا ہے۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کہ کیا آرمی چیف کی توسیع کیلئے رولزمیں کوئی شق موجود ہے؟۔ 
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مدت ملازمت میں توسیع کیلئے کوئی مخصوص شق موجود نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سمری میں توسیع لکھا گیا جبکہ نوٹیفکیشن میں آرمی چیف کا دوبارہ تقرر کردیا گیا، قواعد میں آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کا اختیار نہیں، حکومت صرف ریٹائرمنٹ کو معطل کر سکتی ہے، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ ابھی ہوئی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی چیف نے 3 ریٹائرڈ افسران کوسزادی، ان کی ریٹائرمنٹ معطل کرکے ان کا ٹرائل کیا گیا اورسزادی گئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ علاقائی سیکورٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کی گئی، سیکورٹی کا ایشوتو ہر وقت رہتا ہے۔
 چیف جسٹس نے کہا کہ سیکورٹی کو تو صرف آرمی چیف نے نہیں بلکہ ساری فوج نے دیکھنا ہوتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا کہ تقرری کرنے والی اتھارٹی توسیع کا اختیار بھی رکھتی ہے، ریٹائرمنٹ کی معطلی تو کچھ دیر کیلئے ہوگی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دستاویزات کے مطابق کابینہ کی اکثریت نے توسیع پر کوئی رائے نہیں دی، 25 رکنی کابینہ میں سے صرف 11 نے توسیع کے حق میں رائے دی، 14 ارکان نے عدم دستیابی کے باعث کوئی رائے نہیں دی، کیا حکومت نے ارکان کی خاموشی کو ہاں سمجھ لیا؟ جمہوریت میں فیصلے اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جنہوں نے رائے نہیں دی انہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کابینہ ارکان کو سوچنے کا موقع بھی نہیں دینا چاہتے، کابینہ کے 14 ارکان نے ابھی تک آرمی چیف کی توسیع پرہاں نہیں کی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کابینہ میں توسیع کی کوئی وجوہات زیر بحث نہیں آئی، کیا کابینہ نے توسیع کی منظوری دیتے ہوئے اپنا ذہن استعمال کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کی ٹرم فکس کیسے کر سکتے ہیں، یہ اندازہ کیسے لگایا گیا کہ 3 سال تک ہنگامی حالات رہیں گے، ریٹائرمنٹ کو عارضی طور پر معطل کیا جا سکتا ہے، آرمی چیف کی مدت میں 3 سال کی توسیع کسی رول کے تحت ہوئی، وہ رول آپ نہیں دکھا رہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے اس کیس کو کیس کو مفاد عامہ کا معاملہ قراردیتے ہوئے درخواست کو ازخود نوٹس میں تبدیل کردیا۔ اٹارنی جنرل نے نوٹیفکیشن معطل نہ کرنے کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں ابھی وقت ہے۔عدالت نے آرمی چیف کو فریق بناتے ہوئے ان سمیت وزارت دفاع اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔بعدازاں عدالتی حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا وزیراعظم نے 19 اگست کو اپنے طور پرتعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
 بعد میں غلطی کا احساس ہوا اور وزیراعظم نے صدر کو سمری بھجوائی، صدر نے اسی روز منظوری دیدی،  صدر کی منظوری کے بعد معاملہ کابینہ میں پیش کیا گیا، لیکن کابینہ سے منظوری کے بعد سمری دوبارہ وزیراعظم اور صدر کو پیش نہیں کی گئی۔حکم نامہ میں کہا گیا کہ توسیع کے نوٹی فکیشن میں وجہ یہ ��تائی گئی کہ علاقائی سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف کو توسیع دی جا رہی ہے، لیکن علاقائی سکیورٹی سے نمٹنا فوج کا بطور ادارہ کام ہے کسی ایک افسر کا نہیں، اگر علاقائی سکیورٹی کی وجہ مان لیں توفوج کا ہر افسردوبارہ تعیناتی چاہے گا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
 لہٰذا اٹارنی جنرل مدت ملازمت میں توسیع یا نئی تعیناتی کا قانونی جواز فراہم نہ کرسکے۔عدالت نے قرار دیا کہ آرمی رولز کے تحت ریٹائرمنٹ کوعارضی طور پرمعطل کیا جا سکتا ہے، ریٹائرمنٹ سے پہلے ریٹائرمنٹ معطل کرنا چھکڑا گھوڑے کے آگے باندھنے والی بات ہے، کیس میں اٹھنے والے تمام نکات کا تفصیلی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ 19 اگست کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی گئی تھی۔ 
وزیراعظم آفس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف جیورسٹ فانڈیشن کی جانب سے یہ درخواست کل ہی دائر ہوئی تھی اور آج اسے سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خود عدالت میں پیش ہوئے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
0 notes
googlynewstv · 2 months ago
Text
بھٹو ریفرنس فیصلےکے5ماہ بعدجسٹس منصورعلی کااضافی نوٹ جاری
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے خلاف صدارتی ریفرنس کے فیصلے کے 5 بعد اضافی نوٹ جاری کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پرجسٹس منصورعلی شاہ کا 6 صفحات پرمشتمل اضافی نوٹ جاری کردیا گیا ہے اور اس میں انہوں نےکہاہےکہ ذوالفقارعلی بھٹو کا ٹرائل سیاسی ٹرائل کی کلاسیک مثال ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نےنوٹ میں کہا کہ…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
لگتا ہے سپریم کورٹ میں روز سوال اٹھے گا کہ کیس عام بنچ سنے گا یا آئینی: جسٹس منصور علی شاہ
(24نیوز)سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بنچ سنے گا یا آئینی بنچ سنے گا۔ مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے درمیان دلچسپ ریمارکس کا تبادلہ ہوا،جسٹس منصور علی شاہ کا مسکراتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
انتخابی شیڈول کے بعد حلقہ بندی پر اعتراض نہیں اٹھایا جا سکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ، الیکشن التوا کے تمام راستے بند
عام انتخابات کے التواء کے تمام دروازے بند، سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ انتخابی شیڈول کے بعد حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ الیکشن پروگرام کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق تمام مقدمہ بازی غیرمؤثر ہوچکی، کسی انفرادی فرد کو ریلیف دینے کیلئے پورے انتخابی عمل کو متاثر نہیں کیا جاسکتا۔ قائم مقام چیف جسٹس سردارطارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے الیکشن…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jehanbeen-blog · 5 years ago
Text
جسٹس قاضی فائز عیسی معاملہ پر درخواستوں کی سماعت کے لئے فل کورٹ تشکیل
جسٹس قاضی فائز عیسی معاملہ پر درخواستوں کی سماعت کے لئے فل کورٹ تشکیل
نیا بینچ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 24 ستمبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔ فوٹو:فائل
 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے معاملہ پر درخواستوں کی سماعت کے لئے فل کورٹ تشکیل دیدیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے درخواستوں کی سماعت کے لئے فل کورٹ تشکیل دیدیا ہے، بینچ میں جسٹس منصورعلی شاہ، منیب اختر، یحیحی آفریدی، جسٹس قاضی محمد امین، جسٹس مقبول باقر، جسٹس…
View On WordPress
0 notes
zaraeynews-blog · 7 years ago
Text
ڈاکٹروں کو ادا ئیگی تک سیکریٹری صحت کی تنخواہ روکی جائے
Click to read more
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹروں کی تنخواہوں کی ادائیگی تک سیکریٹری صحت بلوچستان کی تنخواہ بند کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تعلیم، صحت اورپانی کی صورتحال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3رکنی بنچ سماعت کر رہاہے جس میں جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس منصورعلی بھی شامل ہیں۔ دورانِ سماعت سابق وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کی…
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 5 years ago
Text
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے کتنا ٹیکس دیا؟
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےفل کورٹ بینچ نےجسٹس قاضی فائز عیسٰی اور دیگر کی جانب سے صدارتی ریفرنس کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی قانونی ٹیم کےرکن بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا انکم ٹیکس قانون کےمطابق خود کفیل بیوی بچوں کے اثاثےظاہر کرنے کی کوئی شرط نہیں، ٹیکس فارم میں اپنے طور پر تبدیلی ممکن نہیں۔دوران سماعت جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہم یہاں ویلتھ اسٹیٹمنٹ فارم دیکھنے نہیں بیٹھے، بنیادی سوال یہ ہے کہ رقم کہاں سےآئی؟ بابر ستارنے جواب دیا کہ سارا معاملہ ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا ہے۔اس موقع پر جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا کہ کیا قانون کےتحت وہ اثاثےظاہر کرنے کے پابند نہیں؟ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ جو اثاثے آپ کے نہیں آپ اسے کیسے ظاہر کرسکتے ہیں؟جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ الزام یہ ہے کہ شاید منی لانڈرنگ کےذریعے اثاثے بنائے گئے۔اس پر بابر ستار ایڈوکیٹ نے جواب دیا کہ بغیر شواہد الزامات لگائےگئے، صدر مملکت کے پاس ایسا کون سا مواد تھا؟جسٹس منصورعلی شاہ کےاستفسار پر بابر ستار نے بتایا کہ ان کے مؤکل کو کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا پھر تو ��ات ہی ختم ہوگئی۔جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی بیوی تو وزیر اعظم عمران خان کی طرح مالی طور پر خود مختار ہیں اور کیا انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے زیادہ ٹیکس ادا نہیں کیا؟ اس پر بابر ستار نے عدالت کو بتایا کہ ایسا ہی ہے ۔ کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔ Read the full article
0 notes
urdusite-blog · 7 years ago
Photo
Tumblr media
جسٹس منصورعلی شاہ نے سپریم کورٹ کے جج کاحلف اٹھا لیا - .
https://urdusite.com/pakistan/7648/
0 notes