#تھام
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 1 month ago
Text
کم عمری کی شادی کی روک تھام کا بل ابھی تک زیرِ التوا ہے شیری رحمٰن   
(24  نیوز )پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد نجی نہیں معاشرے اور انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ اسلام آباد میں صنفی بنیاد پر تشدد سے متعلق کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنفی بنیادوں پر تشدد کا نوٹس لینا ہوگا۔ گھریلو تشدد خواتین کے خلاف سنگین جرم ہے، خواتین کے خلاف تشدد معمول بن چکا ہے جو کم ہونے کے بجائے بڑھ رہا ہے۔ شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں…
0 notes
umairaayyy · 3 months ago
Text
وہ رسوا نہیں کرتا زمانے کی طرح
وہ اپنے در پر آنے والوں کو تھام لیتا ہے
وہ دلو کے راز سنبھال لیتا ہے
وہ ٹوٹے ے دلو کو جوڑ دیتا ہے
بِکھری روح کو سنوار دیتا ہے
وہ اللّٰہ ہے و ہر کسی کو نواز دیتا ہے~
9 notes · View notes
my-urdu-soul · 6 months ago
Text
ہر درد پہن لینا ، ہر خواب میں کھو جانا
کیا اپنی طبیعت ہے ، ہر شخص کا ہو جانا
اک شہر بسا لینا بچھڑے ہوئے لوگوں کا
پھر شب کے جزیرے میں دل تھام کے سو جانا
موضوعِ سخن کچھ ہو ، تا دیر اسے تکنا
ہر لفظ پہ رک جانا ، ہر بات پہ کھو جانا
آنا تو بکھر جانا سانسوں میں مہک بن کر
جانا تو کلیجے میں کانٹے سے چبھو جانا
جاتے ہوئے چپ رہنا ان بولتی آنکھوں کا
خاموش تکلم سے پلکوں کو بھگو جانا
لفظوں میں اتر آنا ان پھول سے ہونٹوں کا
اک لمس کی خوشبو کا پوروں میں سمو جانا
ہر شام عزائم کے کچھ محل بنا لینا
ہر صبح ارادوں کی دہلیز پہ سو جانا
- اعتبار ساجد
11 notes · View notes
rabiabilalsblog · 5 months ago
Text
"ابتدائے محبت کا قصہ "
عہدِ بعید میں، زمین و آسمان کی آفرینش کے بعد ،جب ابھی بشر کا عدم سے وجود میں آنا باقی تھا، اس وقت زمین پر اچھائی اور برائی کی قوتیں مل جل کر رہتیں تھیں. یہ تمام اچھائیاں اور برائیاں عالم عالم کی سیر کرتے گھومتے پھرتے یکسانیت سے بے حد اکتا چکیں تھیں.
ایک دن انہوں نے سوچا کہ اکتاہٹ اور بوریت کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنا چاہیے،
تمام تخلیقی قوتوں نے حل نکالتے ہوئے ایک کھیل تجویز کیا جس کا نام آنکھ مچولی رکھا گیا.
تمام قوتوں کو یہ حل بڑا پسند آیا اور ہر کوئی خوشی سے چیخنے لگا کہ "پہلے میں" "پہلے میں" "پہلے میں" اس کھیل کی شروعات کروں گا..
پاگل پن نے کہا "ایسا کرتے ہیں میں اپنی آنکھیں بند کرکے سو تک گنتی گِنوں گا، اس دوران تم سب فوراً روپوش جانا، پھر میں ایک ایک کر کے سب کو تلاش کروں گا"
جیسے ہی سب نے اتفاق کیا، پاگل پن نے اپنی کہنیاں درخت پر ٹکائیں اور آنکھیں بند کرکے گننے لگا، ایک، دو، تین، اس کے ساتھ ہی تمام اچھائیاں اور برائیاں اِدھر اُدھر چھپنے لگیں،
سب سے پہلے نرماہٹ نے چھلانگ لگائی اور چاند کے پیچھے خود کو چھپا لیا،
دھوکا دہی قریبی کوڑے کے ڈھیر میں چھپ گئی،
جوش و ولولے نے بادلوں میں پناہ لے لی،
آرزو زیرِ زمین چلی گئی،
جھوٹ نے بلند آواز میں میں کہا، "میرے لیے چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی اس لیے میں پہاڑ پر پتھروں کے نیچے چھپ رہا ہوں" ، اور یہ کہتے ہوئے وہ گہری جھیل کی تہہ میں جاکر چھپ گیا،
پاگل پن اپنی ہی دُھن میں مگن گنتا رہا، ا��اسی، اسی، اکیاسی،
تمام برائیاں اور اچھائیاں ایک ایک کرکے محفوظ جگہ پر چھپ گئیں، ماسوائے محبت کے، محبت ہمیشہ سے فیصلہ ساز قوت نہیں رہی ، لہذا اس سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ کہاں غائب ہونا ہے، اپنی اپنی اوٹ سے سب محبت کو حیران و پریشان ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور یہ کسی کے لئے بھی حیرت کی بات نہیں تھی ۔
حتیٰ کہ اب تو ہم بھی جان گئے ہیں کہ محبت کے لیے چھپنا یا اسے چھپانا کتنا جان جوکھم کا کام ہے. اسی اثنا میں پاگل پن کا جوش و خروش عروج پر تھا، وہ زور زور سے گن رہا تھا، پچانوے، چھیانوے، ستانوے، اور جیسے ہی اس نے گنتی پوری کی اور کہا "پورے سو" محبت کو جب کچھ نہ سوجھا تو اس نے قریبی گلابوں کے جھنڈ میں چھلانگ لگائی اور خود کو پھولوں سے ڈھانپ لیا،
محبت کے چھپتے ہی پاگل پن نے آنکھیں کھولیں اور چلاتے ہوئے کہا "میں سب کی طرف آرہا ہوں" "میں سب کی طرف آرہا ہوں" اور انہیں تلاش کرنا شروع کردیا،
سب سے پہلے اس نے سستی کاہلی کو ڈھونڈ لیا، کیوں کہ سستی کاہلی نے چھپنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی اور وہ اپنی جگہ پر ہی مل گئی،
اس کے بعد اس نے چاند میں پوشیدہ نرماہٹ کو بھی ڈھونڈ لیا،
صاف شفاف جھیل کی تہہ میں جیسے ہی جھوٹ کا دم گُھٹنے لگا تو وہ خود ہی افشاء ہوگیا، پاگل پن کو اس نے اشارہ کیا کہ آرزو بھی تہہ خاک ہے،
اسطرح پاگل پن نے ایک کے بعد ایک کو ڈھونڈ لیا سوائے محبت کے،
وہ محبت کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا حتیٰ کہ ناامید اور مایوس ہونے کے قریب پہنچ گیا،
پاگل پن کی والہانہ تلاش سے حسد کو آگ لگ گئی، اور وہ چھپتے چھپاتے پاگل پن کے نزدیک جانے لگا، جیسے ہی حسد پاگل پن کے قریب ہوا اس نے پاگل پن کے کان میں سرگوشی کی " وہ دیکھو وہاں، گلابوں کے جُھنڈ میں محبت پھولوں سے لپٹی چھپی ہوئی ہے"
پاگل پن نے غصے سے زمین پر پڑی ایک نوکدار لکڑی کی چھڑی اٹھائی اور گلابوں پر دیوانہ وار چھڑیاں برسانے لگا، وہ لکڑی کی نوک گلابوں کے سینے میں اتارتا رہا حتیٰ کہ اسے کسی کے زخمی دل کی آہ پکار سنائی دینے لگی ، اس نے چھڑی پھینک کر دیکھا تو گلابوں کے جھنڈ سے نمودار ہوتی محبت نے اپنی آنکھوں پر لہو سے تربتر انگلیاں رکھی ہوئی تھیں اور وہ تکلیف سے کراہ رہی تھی، پاگل پن نے شیفتگی سے بڑھ کر محبت کے چہرے سے انگلیاں ہٹائیں تو دیکھا کہ اسکی آنکھوں سے لہو پھوٹ رہا تھا، پاگل پن یہ دیکھ کر اپنے کیے پر پچھتانے لگا اور ندامت بھرے لہجے میں کہنے لگا، یا خدا! یہ مجھ سے کیا سرزد ہوگیا، اے محبت! میرے پاگل پن سے تمھاری بینائی جاتی رہی، میں بے حد شرمندہ ہوں مجھے بتاؤ میری کیا سزا ہے؟ میں اپنی غلطی کا ازالہ کس صورت میں کروں؟
محبت نے کراہتے ہوئے کہا " تم دوبارہ میرے چہرے پر نظر ڈالنے سے تو رہے، مگر ایک طریقہ بچا ہے تم میرے راہنما بن جاؤ اور مجھے رستہ دکھاتے رہو"
اور یوں اس دن کے واقعے کے بعد یہ ہوا کہ، محبت اندھی ہوگئی، اور پاگل پن کا ہاتھ تھام کر چلنے لگی ، اب ہم جب محبت کا اظہار کرنا چاہیں تو اپنے محبوب کو یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ "میں تمھیں پاگل پن کی حد تک محبت کرتا ہوں "
8 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 5 days ago
Text
اس کے جانے پہ مُسلسل کیا گِریہ میں نے
پھر مُجھے تھام کے دیوار نے بولا " بس چُپ"...
3 notes · View notes
aakhripaigham · 3 months ago
Text
(Bang-e-Dra-121) Saqi (ساقی)
Nasha Pila Ke Girana To Sub Ko Ata Hai Maza To Jab Hai Ke Girton Ko Thaam Le Saqi
Everyone knows how to throw down people with intoxicants The fun is to convert the intoxicated one to sanity, O cup‐bearer
نشہ پِلا کے گِرانا تو سب کو آتا ہے مزا تو جب ہے کہ گِرتوں کو تھام لے ساقی
نشہ: شراب ۔ گرتوں کو تھام لینا: جو گر رہے ہیں انھیں سنبھالنا، پستیوں سے نکالنا
مطلب: اس نظم کے اشعار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اقبال اپنے عہد کے بعض ایسے رہنماؤں پر طنز کیا ہے جو ذاتی مفاد کے لئے اپنے پیرووَں کو مذہب اور سیاست کے نام پر استعمال کرتے تھے ۔ فرماتے ہیں شراب پلا کر ہر کوئی دوسرے کو بدمست اور مدہوش کر سکتا ہے اور اس بدمستی اور مدہوشی میں پینے والا زمین پر ہی گرتا ہے لیکن ساقی کا کام محض مدہوش کرنا ہی نہیں ہے بلکہ گرتے ہوؤں کو تھامنا بھی ہے ۔ مطلب یہ کہ ذاتی مفاد کے لئے دوسروں کو پستی سے ہمکنار کرنا تو سب کو آتا ہے تاہم حقیقی رہنمائی کا لطف اس عمل میں ہے کہ پستی میں گرنے والے کو سہارا دے ۔
Jo Badah Kash The Purane, Woh Uthte Jate Hain Kaheen Se Aab-e-Baqaye Dawam Le Saqi!
Those who were the old wine‐drinkers are gradually departing Bring the water of immortality from somewhere, O cup‐bearer
جو بادہ کش تھے پُرانے، وہ اُٹھتے جاتے ہیں کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی!
معانی:: بادہ کش : شراب پینے والے ۔ اٹھتے جاتے ہیں : اس دنیا سے جا رہے ہیں ۔ آبِ بقائے دوام: ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی کا پانی، آبِ حیات ۔ مطلب: جو پرانے شراب پینے والے تھے وہ تو ایک ایک کر کے دنیا سے اٹھتے جاتے ہیں. اے ساقی! کہیں سے آب حیات حاصل کر کے بزم کے رندوں کو پلاتا کہ وہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں۔ مراد یہ کہ اسے قوم کے رہنما سچے اور بے باک و جلیل القدر مسلمان تو رفتہ رفتہ ملک عدم کو چلے جا رہے ہیں ان کی خالی جگہ پر کرنے کے لیے افرادِ قوم کو کتاب و سنت کا درس دے ورنہ تیری بزم بے رونق ہو جائے گی۔ تو اور تیری قوم دونوں پستی ذلت کے گڑے میں گر کر بے نشان ہو کر رہ جائیں گے۔
Kati Hai Raat To Hangama Gustari Mein Teri Sehar Qareeb Hai, Allah Ka Name Le Saqi!
Your whole night has passed in tumult and clamor The dawn is close remember God, O cupbearer!
کٹی ہے رات تو ہنگامہ گُستری میں تری سحَر قریب ہے، اللہ کا نام لے ساقی!
معانی:: ہنگامہ گستری میں : فتنہ و فساد پھیلانے میں ۔ سحر: صبح، اچھے دن ۔ مطلب: اے ساقی تو نے ساری عمر تو اسی قسم کے ہنگاموں میں گزاری ہے اب جب کہ تو عمر کے آخری مراحل میں ہے سب ہنگامے چھوڑ کر اللہ اللہ کر لے کہ یہی آخرت میں کام آئے گا ۔ مراد یہ ہے کہ خود ساختہ اور مفاد پرست رہنماؤں کا کردار عام لوگوں کے لئے زہر قاتل سے کم نہیں ۔ خدا کرے وہ عبرت حاصل کر سکیں ۔
~ Dr. Allama Iqbal Voice: Zia Mohyeddin
5 notes · View notes
urduclassic · 1 year ago
Text
کتب بینی کے شوقین افراد مفت کتابیں کیسے پڑھ سکتے ہیں؟
Tumblr media
ڈیجیٹل دور میں جہاں زندگی کے معمولات میں بے شمار تبدیلیاں آئی ہیں وہاں روایتی کتابوں کے حوالے سے بھی بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے۔ تاہم یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ کتب بینی کے عادی افراد تاحال روایتی کتابیں پڑھنے کی اپنی عادت سے مجبور ہیں اور وہ اپنے اس شوق کی تسکین کے لیے جب تک کتاب کا مطالعہ نہ کریں تو ذہنی سکون حاصل نہیں کر پاتے۔ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ایسے افراد کتب بینی کے حوالے سے ایک قسم کے سحر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ دورحاضر میں جب کوئی کتب بینی کا شوقین اپنے مطالعہ کی عادت سے مجبور ہو کر چند پسندیدہ کتب خریدنے کی خواہش کرتا ہے تو وہ ان کی قیمت دیکھ کر کچھ دیر تو ضرور پریشان ہو جاتا ہے کیونکہ ان قیمتوں میں بے حد اضافہ ہو چکا ہے اور ایک کتاب 13.95 سے 18 ڈالر تک دستیاب ہے، اس حساب سے اگر چند اضافی کتب خریدی جائیں تو بل باآسانی 100 ڈالر کا تو بن ہی جاتا ہے۔ سعودی میگزین الرجل نے مطالعے کے شوقین افراد کے لیے چند ایسے طریقے بتائے ہیں جنہیں برائے کار لا کر وہ اضافی رقم خرچ کیے بغیر مفت میں اپنی من پسند کتابیں حاصل کرسکیں گے۔ 
1 ۔ لائبریری جائیں ہر ملک میں ہزاروں عوامی کتب خانے موجود ہوتے ہیں جہاں انواع و اقسام کی کتابیں خواہ وہ روایتی ہوں یا ڈیجیٹل کاپی کی صورت میں دستیاب ہوتی ہیں۔ یہ بھی یقینی امر ہے کہ کسی نہ کسی لائبریری میں آپ کی من پسند کتابیں بھی ضرور موجود ہوں گی۔ اب آپ کو صرف یہ کرنا ہے کہ آپ اس لائبریری کے رُکن بن جائیں اور وہاں سے اپنی من پسند کتابیں یا سیریز حاصل کریں اور انہیں پڑھنے کے بعد مقررہ وقت پر واپس کر دیں۔ اس طرح آپ کو کتابیں خریدنے کے لیے اضافی رقم خرچ نہیں کرنا پڑے گی۔ 
Tumblr media
2 ۔ کتب خانوں کی ایپلکیشنز آپ اگر کسی لائبریری میں جانے کے خواہاں نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، سمارٹ ایپس نے یہ مسئلہ بھی تقریباً حل کر ہی دیا ہے جس کے ذریعے ا��پ آسانی سے کسی بھی کتب خانے میں موجود کتابوں کا مطالعہ کرسکتے ہیں، جس کے لیے آپ کو صرف یہ کرنا ہو گا کہ کتب خانے کے ہوم پیچ پر اپنا اکاؤنٹ بنائیں جس کے بعد آپ کوئی رقم ادا کیے بغیر کسی وقت بھی اپنی من پسند کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ 
3 ۔ مفت ڈیجیٹل کتابیں   روایتی کتاب کی طرح ڈیجیٹل کتب کو اگر آپ اپنے ہاتھوں میں نہیں تھام سکتے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ باقاعدہ کتاب نہیں ہے، ویب سائٹ ’بک بوب‘ آپ کو یہ سہولت بھی فراہم کرتی ہے کہ جس کتاب کا آپ مطالعہ کرنا چاہتے ہیں اس کا عنوان درج کریں اور ویب سائٹ چند لمحوں میں تمام معلومات فراہم کر دے گی کہ مذکورہ کتاب کس لائبریری میں دستیاب ہے، اور اسے مفت میں کیسے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ 
4 ۔ بک ٹریڈنگ سائٹس کے رُکن بنیں انٹرنیٹ پر اب شیئرنگ کی سہولت بھی دستیاب ہے جس سے آپ دیگر قارئین کے ساتھ کتابیں شیئر کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے متعدد ویب سائٹس موجود ہیں جن میں ’بک موچ‘ ’پیپربیک سواپ‘ وغیرہ شامل ہیں جن پر آپ اپنی کتاب دوسرے قارئین کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔ شیئرنگ کے لیے جب آپ کسی کو میل کرتے ہیں تو آپ کو اس کے پوائنٹس بھی ملتے ہیں۔ 
5۔ ریٹنگ کرنا کسی بھی کتاب کے بارے میں رائے دینا بہت اہم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے آپ اگر رائے دیتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ آپ کے مطالعہ اور حاصل مطالعے کا جائزہ لینے کے بعد کتاب کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں تو ’نیٹ گیلی‘ جیسی ویب سائٹس کی جانب سے کتاب کی درجہ بندی کرنے یعنی اس کے بارے میں رائے دینے والوں کو پیشگی کاپیاں ارسال کی جاتی ہیں۔ آپ اگر سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہیں اور آپ کے فالوورز کی تعداد بھی زیادہ ہے اور کتابوں پر اپنی رائے بھی دیتے ہیں تو اس صورت میں کوئی بھی پبلشر آپ کو نئی کتابوں کی کاپیاں ارسال کرنے میں پس و پیش سے کام نہیں لے گا۔ 
6۔ چھوٹی اور مفت لائبریری تلاش کریں جب بھی آپ اپنے علاقے کی سیر کریں تو کوشش کریں کہ وہاں چھوٹی لائبریری تلاش کریں جہاں آپ کو متعدد کتابیں مفت میں پڑھنے کے لیے مل جائیں گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اپنی پڑھی ہوئی کسی کتاب کے بدلے میں دوسری کتاب حاصل کرسکیں۔ 
7 ۔ سوشل میڈیا آپ اگر سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور کتب بینی کے شوقین بھی ہیں تو اس صورت میں آپ یقینی طور پر پبلشرز کے ایڈریسز سے بھی واقف ہوں گے۔ عام طور پر پبلشرز ایسے افراد کو جو کتب بینی کا شغف رکھتے ہیں انہیں مفت میں نئی کتابیں تحفے کے طور پر بھی ارسال کرتے ہیں تو کچھ یوں بھی آپ بنا کچھ خرچ کیے اپنے مطالعے کا شوق پورا کر سکتے ہیں۔ 
بشکریہ اردو نیوز
2 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
ایک حساس انسان کی زندگی کافی مشکل ہوتی ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر وہ گھنٹوں سوچتا ہے گھنٹوں روتا ہے راستے پر جاتے ہوۓ جب خود سے غریب کو دیکھتا ہے تو رات کے آخری پہر تک اس کے بارے میں سوچتا ہے انٹرنٹ پر سامنے اگر کوئی اداسی کی ویڈیو آجاۓ تو بھری محفل میں رو دیتا ہے کوئی تھوڑا سا پیار دیتا ہے تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہی انسان میری زندگی میں آیا ہے تو اوقات سے زیادہ پیار ہم بدلے میں دے دیتے ہیں تو وه سمجھتا ہے کہ یہ تو میرے پیار کا محتاج ہے اگے سے وہ پل پل تھڑپاتا ہے اور ہم اس پہلے والے پیار کو دیکھنے کی امید میں تھڑپتے ہیں دن کو ہزار باتیں ہم سن کر خاموش رہتے ہیں اور اپنے اندر دفن کرتے ہیں جو ہمیں اندر ہی اندر سے کھاتی ہیں رات کو جب بستر پر جاتے ہیں تو ہزاروں آنسوں باہر انے کے لئے تیار ہوتی ہے دل کرتا ہے بندہ چیخ چیخ کر یہ سب جو غبار ہوتا ہے وہ نکالے لیكن نہیں کرسکتا بس یہی روز کے درد جب اندر دفن ہوتے ہوتے دل بھر جائے تو بندہ یا تو زندہ لاش بن جاتا ہے اور یا خودکشی کو اپنا دوست مان لیتا ہے اور اس کا ہاتھ تھام کر چلا جاتا ہے ۔۔
The life of a sensitive person is very difficult. He thinks for hours over small things. He cries for hours on the way. When he sees the poor from himself, he thinks about him until the end of the night. In front of the internet if someone is sad. When the video comes, he cries in a crowded gathering. If someone gives a little love, they think that this person has come into my life. So, we give more love than we deserve in return, he thinks that he is in need of my love. From the front, he beats every moment and we keep clinging in the hope of seeing that previous love. A thousand words a day we listen and keep silent and bury inside ourselves that eats us from inside. At night when we go to bed. Thousands of tears are ready to come out. The heart wants to scream and blow out all the dust but I can't. That's the only thing that is daily pain. When the heart is filled with tears, the person becomes a living corpse. Yes, or does suicide accept as his friend and walks away holding his hand.
Ahmed's betrayal
9 notes · View notes
verses-n-moon · 1 year ago
Text
Kabhi kabhi ham zindagi ke us muqam pe ajate hain jahan na koi hamara sath dene wala hota hai na koi smjhne wala. Phir bas aik he rasta bachta hai jo hamen Allah ke qareeb le jata hai, jis pe ham chal ke hamen Allah mil jata hai, aur hamen tham leta hai.
جنہیں سب چھوڑ دیتے ہیں انہیں الله تھام لیتا ہے۔
3 notes · View notes
xrozenn · 2 years ago
Text
اب تیرا ذکر ہوتا ہے تو سینا تھام لیتا ہوں
مسکرانے کی بجائے آنسو روک لیتا ہوں
میرے درد کو ابنا سمجھ کر جو سنبھالا کبھی
تو ہی درر بن کر آیا تو خود کو سنبھال لیتا ہوں
Now when you are mentioned, I hold my chest
Instead of smiling, I hold back my tears
Who took care of my pain as his own
when you came as pain, I take care of myself
4 notes · View notes
googlynewstv · 2 days ago
Text
بچوں کے ’ب‘ فارم پر انگلیوں کے نشان اور تصویر اب لازمی کیوں ہو گئی؟
وزارتِ داخلہ نے جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کی روک تھام کے لیے ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے 10 سے 18 برس تک کی عمر کے بچوں کے لیے نئے ب فارم جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن پر بچوں کی انگلیوں کے نشانات اور تصویر کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر نادرا اور محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ آفس نے بچوں کے لیے خصوصی سکیورٹی فیچرز پر مشتمل ب فارم تیار کیا ہے جس…
0 notes
topurdunews · 1 month ago
Text
پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں: اعظم نذیر تارڑ
(24نیوز) وفاقی وزیر قانون و انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ صنفی بنیاد پر تشدد ایک اہم مسئلہ ہے، پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، خواتین کے بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا…
0 notes
dpr-lahore-division · 4 days ago
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1309
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نئے سال کی تقریبات پر عوام کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کا حکم
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کی عوام سے ہوائی فائرنگ اور دیگر خطرناک سرگرمیوں سے گریز کرنے کی اپیل
عوامی مقامات، پارکس، شاپنگ مالز اور دیگر مقامات پر سکیورٹی کو فول پروف بنانے کی ہدایت، عوام نئے سال کی خوشیوں کو ذمہ داری سے منائیں: مریم نوازشریف
پولیس اور انتظامیہ عوام کے تعاون سے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کو یقینی بنائیں، کسی بھی مشکوک سرگرمی پر فوری کارروائی کیجائے
نئے سال کا آغاز ایک محفوظ اور پرامن ماحول میں کرنا چاہیے، ان شاء اللہ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو مزید مستحکم کیا جائیگا
لاہور31دسمبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے نئے سال کی تقریبات پر عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے عوامی مقامات، پارکس، شاپنگ مالز اور دیگر مقامات پر سکیورٹی کو فول پروف بنانے کی ہدایت کی۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ عوام کے تعاون سے ہر قسم کے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کرے۔ کسی بھی مشکوک سرگرمی پر فوری کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نئے سال کی خوشیوں کو ذمہ داری سے منائیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے تلقین کی کہ عوام ہوائی فائرنگ اور دیگر خطرناک سرگرمیوں سے گریز کریں۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے اور قیمتی انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔شراب نوشی و خرید و فروخت کے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ نئے سال کا آغاز ایک محفوظ اور پرامن ماحول میں کرنا چاہیے۔ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭
0 notes
my-urdu-soul · 6 months ago
Text
وہ تَہی دَست بھی کیا خوب کہانی گَر تھا
باتوں باتوں میں مجھے چاند بھی لا دیتا تھا
ہنساتا تھا مجھ کو تو پھر وہ رُلا بھی دیتا تھا
کر کے وہ مجھ سے اکثر وعدے بُھلا بھی دیتا تھا
بے وفا تھا بہت مگر دل کو اچھا لگتا تھا
کبھی کبھار باتیں محبت کی سُنا بھی دیتا تھا
کبھی بے وقت چلا آتا تھا ملنے کو
کبھی قیمتی وقت محبت کے گنوا بھی دیتا تھا
تھام لیتا تھا میرا ہاتھ کبھی یوں ہی خود
کبھی ہاتھ اپنا میرے ہاتھ سے چھڑا بھی لیتا تھا
عجیب دھوپ چھاؤں سا مزاج تھا اُس کا
معتبر بھی رکھتا تھا نظروں سے گرا بھی دیتا تھا...!
- پروین شاکر
7 notes · View notes
rabiabilalsblog · 10 months ago
Text
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خداوندا! جلیل و معتبر! دانا و بینا منصف و اکبر!
مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر!
6 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months ago
Text
ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں
تھام کر دِل گُناہ کرتا ہُوں
ابرِ رحمت اُمنڈتا آتا ہے
جب خیالِ گُناہ کرتا ہُوں
میرے کِس کام کی ہے یہ اکسِیر
خاکِ دل، وقفِ راہ کرتا ہُوں
دِل سے خوفِ جَزا نہیں مِٹتا
ڈرتے ڈرتے گُناہ کرتا ہُوں
دِل میں ہوتے ہو تم، تو اپنے پر
غیر کا اشتباہ کرتا ہُوں
تُو نہ دیکھے یہ دیکھنا میرا
تُجھ سے چُھپ کر گُناہ کرتا ہُوں
بندۂ عِشق ہے تِرا بیخودؔ
تُجھ کو یا رب گواہ کرتا ہُوں
بیخودؔ دہلوی
4 notes · View notes