#تندرست
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 3 months ago
Text
سالوں سے زخمی شوہر کی دن رات دیکھ بھال کرنے والی بیوی کو شوہر نے تندرست ہوتے ہی طلاق دیدی، دوسری شادی کرلی
کوالا لمپور (ویب ڈیسک) ملائیشیا میں ایک خاتون نے کار حادثے میں زخمی ہونے والے شوہر کی 6 سال تک خدمت کی تاہم شوہر نے ٹھیک ہوتے ہی اہلیہ کو طلاق دے کر دوسری شادی کرلی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق ملائیشیا میں ایک خاتون جنہوں نے کار حادثے میں زخمی شوہر کی چھ سال تک دیکھ بھال کی، حال ہی میں اعلان کیا کہ اس کے شوہر نے صحت یاب ہونے کے بعد اسے طلاق دے دی ہے اور دوسری عورت سے شادی کر لی ہے۔ نورل سیازوانی کا…
0 notes
googlynewstv · 5 months ago
Text
پاکستان میں ایم پاکس کا پانچواں کیس رپورٹ
پاکستان میں ایم پاکس کا پانچواں کیس رپورٹ ہوگیا،شہری کا تعلق لوئر دیر سے  ہے۔ ترجمان وزارت صحت کے مطابق مریض کی سفر کی ہسٹری خلیجی ممالک سے ہے۔ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخواہ سے سکریننگ کے دوران علامات کی بنا پر ٹیسٹ کے لئےریفر کیا گیا۔متاثرہ مریض بلکل تندرست ہے جبکہ مریض گھر پر ایسولیٹ ہے ۔ ڈاکٹرمختار بھرتھ نے کہاکہ خیبر پختونخواہ کا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ بڑی مستعدی سے کام کر رھا ھے جن کو کوششیں قابل…
0 notes
aidinn · 6 months ago
Text
ابراهیم گلستان روشنفکری که چپ نکرد
ثروتمند بود، از خاندانی برخوردار می‌آمد. . خوش‌تیپ بود. تنی سالم و حافظه‌ و قلمی توانا داشت. هوش اقتصادی تحسین برانگیز با اعتماد بنفس بالا. شخصیتی محکم و خردکننده؛ چنان که می‌توانست اطرافیانش جذب کند یا به راحتی از خود براند و رقابا و مدعیان را مرعوب کند. در تمام زندگی بسیار دراز و تقریبا یکسره تندرست و برخوردارش تقریبا هیچ رنجی نکشید. حتی مرگ نزدیکانش مثل فروغ فرخزاد معشوقه‌اش و کاوه گلستان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
asliahlesunnet · 9 months ago
Photo
Tumblr media
اہل سنت والجماعت کے مسلک میں امید اور خوف کے پہلو سوال ۲۱: امید اور خوف کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا کیا مذہب ہے؟ جواب :اس بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں کہ انسان امید کے پہلو کو مقدم قرار دے یا خوف کے پہلو کو۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’خوف اور امید کا پہلو ایک جیسا ہی ہونا چاہیے، خوف کا پہلو امید پر غالب ہو نہ امید کا پہلو خو ف پر غالب ہو۔‘‘ اور انہی سے منقول ہے: ’’اگران دونوں پہلوؤں میں سے کوئی ایک پہلو غالب آجائے، تو بندہ ہلاک وبربادہو جائے ۔‘‘ کیونکہ اگر اس نے امید کے پہلو کو غالب کر دیا تو وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بے خوف ہو جائے گا اور اگر اس نے خوف کے پہلو کو غالب کر دیا تو وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی کا شکار ہو جائے گا۔ بعض علماء نے یہ کہا ہے: ’’فعل طاعت کے وقت امید کا پہلو غالب ہونا چاہے اور ارادہ معصیت کے وقت خوف کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔ کیونکہ بندہ جب طاعت کا کام کرے گا تو گویاکہ اس نے حسن ظن کے مطابق کام کیا، لہٰذا امید وآس یعنی قبولیت کا پہلو غالب ہونا چاہیے لیکن معصیت کے ارادے کے وقت خوف کا پہلو غالب ہونا چاہیے تاکہ انسان سرے سے معصیت کا ارتکاب ہی نہ کر ے۔ کچھ دوسرے لوگوں نے یہ کہا ہے: ’’تندرست آدمی کے لیے خوف کا پہلو اور مریض کے لیے امید کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔‘‘ کیونکہ تندرست آدمی پر جب خوف کا پہلو غالب ہوگا تو وہ اسے معصیت سے بچائے گا اور مریض پر جب امید کا پہلو غالب ہوگا تو وہ اللہ تعالیٰ سے حسن ظن کے ساتھ ملاقات کرے گا۔ میری رائے یہ ہے کہ اس مسئلے میں مختلف حالات میں صورت حال مختلف ہوتی ہے۔ غلبہ خوف کے وقت جب اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونے کا اندیشہ ہوتو اس کے لیے اس اندیشے کو زائل کر دینا اور امید کے پہلو کو پیش نظر رکھنا واجب ہے اور امید کے پہلو کو غالب قرار دینے کی صورت میں جب اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بے خوف ہونے کا ڈر ہو تو اسے چاہیے کہ وہ خوف کے پہلو کو غالب کر دے۔ انسان درحقیقت خود اپنا معالج وطبیب ہے بشرطیکہ اس کا دل زندہ ہو اور جس شخص کا دل مردہ ہو اور وہ اپنے دل کا علاج کر سکتا ہو نہ اپنے دل کے حالات کا جائزہ لے سکتا ہو تو اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی وہ شتر بے مہارہوتا ہے۔ سوال ۲۲: کیا اسباب کو اختیار کرنا توکل کے منافی ہے؟ جنگ خلیج کے دوران بعض لوگوں نے اسباب اختیار کیے تھے اور بعض نے انہیں ترک کر دیا تھااورکہنا شروع کردیا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہیں؟ جواب :مومن کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے دل کو اللہ عزوجل کے ساتھ وابستہ کیے رکھے اور جلب منفعت اور دفع مضرت کے لیے ذات باری تعالیٰ پر سچا اعتماد کرے کیونکہ اللہ وحدہ کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور تمام معاملات اسی کی طرف لو��تے ہیں، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لِلّٰہِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اِلَیْہِ یُرْجَعُ الْاَمْرُ کُلُّہٗ فَاعْبُدْہُ وَ تَوَکَّلْ عَلَیْہِ وَ مَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ، ﴾ (ہود: ۱۲۳) ’’اور آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں کا علم اللہ ہی کو ہے اور تمام امور اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں، لہٰذا اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھروسا رکھواور جو کچھ تم کر رہے ہو تمہارا پروردگار اس سے بے خبر نہیں۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا: ﴿یٰقَوْمِ اِنْ کُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰہِ فَعَلَیْہِ تَوَکَّلُوْٓا اِنْ کُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ، فَقَالُوْا عَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلْنَا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ، وَ نَجِّنَا بِرَحْمَتِکَ مِنَ الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ، ﴾(یونس: ۸۴۔۸۶) ’’اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اگر (دل سے) فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسا رکھو۔ تب وہ بولے کہ ہم اللہ ہی پر بھروسا رکھتے ہیں، اے ہمارے پروردگار! ہم کو ظالم لوگوں کے ہاتھوں آزمائش میں نہ ڈال اور اپنی رحمت سے قوم کفار سے نجات بخش۔‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ عَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ، ﴾ (آل عمران: ۱۶۰) ’’اور مومنوں کو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسا رکھیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًا، ﴾ (الطلاق: ۳) ’’اور جو اللہ پر بھروسا رکھے گا تو وہ اس کو کافی ہوگا۔ بلا شبہ اللہ اپنے کام کو (جو وہ کرنا چاہتا ہے) پورا کر دیتا ہے، اللہ نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔‘‘ مومن پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب پر، جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے، اعتماد کرے اور اس کے ساتھ حسن ظن رکھے اور ان شرعی، قدری اور حسی اسباب کو بھی اختیار کرے جنہیں اختیار کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کیونکہ خیر کو لانے والے اور شر کو دور کرنے والے اسباب اختیار کرنا بھی اللہ تعالیٰ اور اس کی حکمت پر ایمان لانا ہے اوراسباب ووسائل کا اختیارکرنا توکل کے منافی نہیں ،ذرا دیکھئے تو صحیح! سید المتوکلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی شرعی وقدری اسباب اختیار فرمایا کرتے تھے، سوتے وقت آپ سورۂ اخلاص اور معوذ تین پڑھ کر اپنے آپ کو دم کیا کرتے تھے، جنگ میں زرہ پہنا کرتے تھے۔ جب مشرکوں کی جماعتوں نے جمع ہو کر مدینہ منورہ چڑھائی کی تو آپ نے مدینہ کی حفاظت کے لیے اس کے اردگرد خندق کھودی تھی۔ جن اسباب کو انسان جنگوں کی تباہ کاریوں سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے استعمال کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی ان نعمتوں میں شمار کیا ہے جن پر وہ شکر کا مستحق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی داؤد علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿وَ عَلَّمْنٰہُ صَنْعَۃَ لَبُوْسٍ لَّکُمْ لِتُحْصِنَکُمْ مِّنْ بَاْسِکُمْ فَہَلْ اَنْتُمْ شٰکِرُوْنَ ، ﴾ (الانبیاء: ۸۰) ’’اور ہم نے تمہارے لیے ان کو ایک (طرح کا) لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم کو لڑائی (کے ضرر) سے بچائے، پس تم کو شکر گزار ہونا چاہیے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو مکمل، عمدہ اور مضبوط زرہیں بنانے کا حکم دیا کہ اس سے دفاع خوب ہوتا ہے۔ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو، جو میدان جنگ سے قریب ہوں اور جنگ کی وجہ سے نقصان سے ڈرتے ہوں، احتیاط کے طور پر ایسے ماسک استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں، جو جسم کو نقصان پہنچانے والی گیسوں سے مانع ہوں یا ایسے حفاظتی اقدامات اختیار کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں جو زہریلی گیسوں کو ان کے گھروں تک نہ پہنچنے دیں کیونکہ یہ ایسے اسباب ہیں جو خرابی سے بچاتے اور نقصان سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اسی طرح کھانے پینے کی ایسی اشیاء جمع کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں جن کے بارے میں انہیں اندیشہ ہو کہ جنگ کی وجہ سے انہیں شاید یہ چیزیں نہ ملیں۔ اندیشہ جس قدر زیادہ قوی ہو احتیاط اسی قدر زیادہ کرنی چاہیے، لیکن واجب ہے کہ اعتماد اور بھروسہ صرف ذات باری تعالیٰ پر ہو۔ مذکورہ بالا اسباب کو اللہ تعالیٰ کی شریعت وحکمت کے تقاضے کے مطابق استعمال کریں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ یہ عقیدہ نہیں ہونا چاہیے کہ جلب منفعت اور دفع مضرت میں اسباب ہی اصل ہیں اسی کے ساتھ مومنوں کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا شکر بھی ادا کریں کہ اس نے یہ اسباب مہیا فرمائے اور ان کے استعمال کی بھی اجازت عطا فرمائی ہے۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو فتنوں اور ہلاکتوں کے اسباب سے محفوظ رکھے اور ہمیں اور ہمارے تمام بھائیوں کو اپنی ذات پ��ک پر ایمان اور توکل کی قوت عطا فرمائے اور ان اسباب کے اختیار کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے جن کی اس نے اجازت دی ہے، اور پھر ان اسباب کو اسی طرح استعمال کرنے کی توفیق بخشے جس کی وجہ سے وہ ہم سے راضی ہو جائے۔ اسال اللّٰہ لی ولکم العافیہ۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۶۲، ۶۳، ۶۴ ) #FAI00021 ID: FAI00021 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
winyourlife · 1 year ago
Text
صحت مند رہنے کے رہنما اصول
Tumblr media
صحت مند رہنا ایک خواب ہے، جو کہ ہر کسی کی آنکھوں میں سجا رہتا ہے۔ کیوں کہ صحت ایک ایسی نعمت خداوندی ہے جس سے انسان اپنے روزمرہ کے کام بخوبی سر انجام دے سکتا ہے۔ وہ جو ضرب المثل مشہور ہے کہ ’’اندھا کیا چاہے؟ دو آنکھیں‘‘۔ اسی طرح ایک بیمار آدمی بھی صحت کی خواہش رکھتا ہے۔ آج اگر ہم دیکھیں تو ہمارے اسپتال بیمار لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہر دوسرا انسان کسی نہ کسی مرض میں مبتلا نظر آتا ہے۔ مسجدوں میں جائیں تو ہر نماز کے بعد امام صاحب کی آواز گونجتی ہے کہ بیماروں کے لیے دعا کیجئے۔ آخر کیا وجہ ہے اتنی دعاؤں، دواؤں اور سائنس کی ترقی کے باوجود بھی بیماریاں ہیں کہ بڑھتی جارہی ہیں؟ یہ ایک علیحدہ موضوع ہے، مگر میں آج کچھ ایسے طریقے بیان کرنا چاہ رہا ہوں جن کی مدد سے آپ خود کو صرف چند دنوں میں سست اور بیمار زندگی سے تندرست و توانا زندگی کی طرف لے کر جاسکتے ہیں۔ صحت و تندرستی ایک حساس موضوع ہے اور ہم بحیثیت قوم ایسے ہیں کہ اگر کوئی ڈاکٹر ملے تو سب بیمار بن جاتے ہیں اور اگر کوئی اپنی بیماری بتا بیٹھے تو ہم سب اسی وقت ایک ماہر ڈاکٹر بن جاتے ہیں اور اسے متضاد غذاؤں کے ساتھ دیسی ٹوٹکے بھی عنایت کردینا عین ثواب سمجھتے ہیں۔ چاہے اس کے نتائج کا ہمیں قطعاً علم بھی نہ ہو۔
ماہرین صحت کے مطابق حسب ذیل بنیادی طریقوں سے کافی حد تک صحت مند زندگی کو اپنایا جاسکتا ہے۔ صرف دس دن میں آپ کو اپنی صحت میں بدلاؤ نظر آئے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ صحت اور تندرستی کو تبدیل کرنے کےلیے بہت سارے آسان طریقے ہیں، جو آپ فوری طور پر استعمال کرنا شروع کرسکتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں: 
Tumblr media
1۔ کھانا ذائقہ حاصل کرنے یا مزے لینے کےلیے مت کھاؤ، بلکہ اسے بطور رزق کھاؤ۔ یعنی جینے کےلیے کھاؤ نہ کہ کھانے کےلیے جیو۔ جب آپ ذائقہ حاصل کرنے کےلیے کھاتے ہیں تو آپ وہ غذا بھی لے لیتے ہیں جو آپ کی صحت کےلیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ لہٰذا توانائی کےلیے کھانے کی کوشش کیجئے۔ 2۔ روزانہ کی بنیاد پر کچھ دیر کی چہل قدمی ضرور کیجئے۔ کیوں کہ پیدل چلنے سے آپ کے جسم میں موجود اضافی کیلوریز جلتی ہیں۔ اور اس پر بھی کوئی پابندی نہیں کہ آپ نے صرف چلنا ہی ہے بلکہ آپ کو اگر چلنا پسند نہیں تو بھی آپ اپنی پسند کا کوئی بھی کھیل کھیل سکتے ہیں، جیسا کہ ٹینس، کرکٹ، باسکٹ بال، ہاکی وغیرہ۔ 3۔ شوگر ڈرنکس سے پرہیز کیجئے۔ تازہ پھلوں کا جوس پیجئے اور وہ جوس بھی اپنے گھر میں خود تیار کیجئے۔ بہت زیادہ پانی بھی پیجئے۔
4۔ گوشت کے بجائے سبزی کا زیادہ استعمال کیجئے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ ڈاکٹر جب بھی پرہیز بتاتے ہیں تو سبزیوں کے علاوہ ہر چیز کا بتاتے ہیں۔ ہر بیماری کی نوعیت کے اعتبار سے کہ چاول نہیں کھانے یا دودھ نہیں لینا، بڑا گوشت نہیں کھانا، تلی ہوئی کوئی چیز نہیں کھانی یا فلاں پھل نہیں کھانا۔ مگر کسی بھی بیماری میں کوئی بھی سبزی منع نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ وزن کم کرنے کےلیے بھی گوشت چھوڑ کر سبزی کا استعمال بہترین حل ہے۔ آپ کو سبزی خور بننے کی ضرورت نہیں مگر گوشت کے بجائے سبزی کو اہمیت دیجئے۔ 5۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں صرف ایک آیت میں صحت مند زندگی کا ایسا رہنما اصول بتا دیا ہے کہ اس پر عمل ہمیں بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: یا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴿الاعراف: 31﴾ ’’اے بنی آدم، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔ اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
پانچ وقت کی نماز، مسواک کرنا، وضو کے لیے اپنے اعضا کا پانی سے دھونا، اپنے آپ کو صاف رکھنا، خوشبو لگانا، اپنے معدے کے تین حصے کر کے ایک حصہ کھانا، ایک حصہ پانی پینا اور ایک حصہ خالی رکھنا عین صحت مند زندگی کے ایسے رہنما اصول ہیں کہ اگر صرف ان کو ہی اپنا لیا جائے تو آپ ایک تندرست زندگی گزار سکتے ہیں۔ 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
tandorostt · 1 year ago
Text
شرکت پرستاری در کرج
اعزام فوری پرستار در کرج | اعزام فوری به تمام مناطق استان البرز در تمام ساعات شبانه روز
شرکت پرستاری تندرست با کادری شبانه روزی آماده ارائه با بالاترین کیفیت ممکن
استخدام پرستار در کرج | شرکت پرستاری در کرج تندرست با استخدام نامحدود
0 notes
hassanriyazzsblog · 1 year ago
Text
🌹🌹ՈO⅄ ϺO⅂Ǝꓭ ƎNO ƎHꓕ ꓕ∀ ꓘOO⅂
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
3️⃣1️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁 *LOOK AT THE ONE BELOW YOU :*
*The Prophet of Islam ﷺ has enjoined his followers not to look to those above themselves but look to those below themselves in material matters. In this way, they will not degrade the blessings of God upon them.*
(Sunan al-Tirmidhi, Hadith No. 2513)
The system of this world is made by God in such a way that there are always ups and downs.
Some are ahead, and some are behind. The advantage of this condition is that an environment of competition is always maintained.
It is because of this challenge and competition that progress and development take place in life.
On this basis, it happens that someone is ahead of someone and behind another.
A man should always look at the one below him.
The advantage of this comparison is that he will see more of what God has given him. He will continue to thank God for it.
On the contrary, if he only looks at the one above him, he will develop a feeling of hatred and resentment.
Maintaining a positive temperament contributes to a person’s mental and spiritual growth. And negative temperament hinders man’s mental and spiritual growth.
*A man should not deprive himself of mental growth for the sake of others.*
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *اپنے سے نیچے والے کو دیکھیں :*
*ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کی طرف دیکھو جو دنیاوی اعتبار سے تم سے کم تر ��وں اور ان لوگوں کی طرف نہ دیکھو جو تم سے اوپر ہوں، اس طرح زیادہ مناسب ہے کہ تم اللہ کی ان نعمتوں کی ناقدری نہ کرو، جو اس کی طرف سے تم پر ہوئی ہیں“۔*
(سنن الترمذی، حدیث نمبر 2513)
اس دنیا کا نظام خدا نے اس طرح بنایا ہے کہ اس میں ہمیشہ اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔
کچھ آگے بڑھ جاتے ہیں، اور کچھ پیچھے رہ جاتے ہیں. اس خدا کی سنت کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ زندگی میں ہمیشہ رونق بنی رہتی ہے اور مقابلے کا ماحول برقرار رہتا ہے۔
اسی چیلنج اور مقابلے کی وجہ سے ہی زندگی کا سفر جاری رہتا ہے ، اور زندگی کی نشو و نما ہوتی رہتی ہے۔
اس بنیاد پر، ایسا ہوتا ہے کہ کوئی کسی سے آگے ہو جاتا ہے اور کوئی کسی سے پیچھے رہ جاتا ہے۔
ہم کو ہمیشہ ہم سے نیچے والے کو دیکھنا چاہیے۔
اس موازنہ کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ہم ان نعمتوں کو دیکھ پاتے ہیں جو اللہ سبحان تعالی نے ہم کو دی ہیں۔ اور ہم اس پر اللہ سبحان تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں۔
اس کے برعکس، اگر ہم صرف اپنے سے اوپر والوں کو دیکھتے ہیں تو ہمارے اندر ناراضگی، حسد اور نفرت کا احساس پیدا ہو جائے گا۔
مثبت مزاج کو برقرار رکھنے سے انسان کی ذہنی اور روحانی نشوونما ہوتی ہے۔ جبکہ منفی مزاج انسان کی ذہنی اور روحانی نشوونما میں رکاوٹ بنتا ہے۔
*اسی لیے انسان کو دوسروں کی خاطر اپنے آپ کو اپنی ذہنی نشوونما سے محروم نہیں رکھنا چاہیے*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
*فوائد:*
➊ اگر کوئی شخص انہی لوگوں کی طرف دیکھے جنہیں دنیا کی نعمتیں اس سے زیادہ دی گئی ہیں تو خطرہ ہے کہ اس کے دل میں خالق کا شکوہ پیدا ہو جائے یا اس شخص پر حسد پیدا ہو جائے۔ اور یہ دونوں چیزیں اس کی بربادی کا باعث ہیں۔ حدیث میں اس کا علاج بتایا گیا ہے۔ جب وہ ان لوگوں کو دیکھے گا جو دنیاوی نعمتوں میں اس سے بھی نیچے ہیں اس کا دل خالق کے شکر، اپنی حالت پر صبر و قناعت اور دوسرے بھائیوں پر رحم سے بھر جائے گا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہیں جانے گا۔
➋ اپنے سے نیچے سے مراد وہ ہے جو دنیاوی نعمتوں میں اس سے کمتر ہے۔ اگر تندرست ہے تو بیماری میں مبتلا لوگوں کی طرف دیکھے اس سے اسے اللہ کی عطا کردہ صحت پر شکر کی نعمت حاصل ہو گی۔ اگر بیمار ہے تو انہیں دیکھے جو اس سے بھی زیادہ بیمار ہیں بلکہ ان کے اعضاء ہی نہیں ہیں وہ اندھے بہرے، لنگڑے یا کوڑھی ہیں۔ اس سے اسے اپنی عافیت کی قدر معلوم ہو گی۔ اگر تنگدست ہے تو انہیں دیکھے جو اس سے بھی بڑھ کر فقیر ہیں جنہیں محتاجی نے سراسر ذلیل کر دیا ہے۔ یا وہ قرض کے خوفناک بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ غرض دنیا کی کسی آزمائش میں مبتلا ہو اسے اپنے سے بڑھ کر مصیبت میں مبتلا لوگ ہزاروں کی تعداد میں مل جائیں گے ان کے حال پر غور کرے گا تو اسے شکر، صبر اور قناعت کی نعمت حاصل ہو گی۔
➌ دین کے معاملات میں ہمیشہ ان لوگوں کو دیکھے جو اپ سے اوپر ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
○وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ○ [83-المطففين:26]
(سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہئے)
اور فرمایا:
○فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ○ [5-المائدة:48]
(پسں نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔)
جب نعمتوں میں اپنے سے کمتر لوگوں کو اور نیکیوں میں اپنے سے بالاتر لوگوں کو دیکھے گا۔ تو پہلی نظر سے اللہ کی نعمتوں پر شکر کرے گا اور اللہ پر خوش ہو جائے گا۔ اور دوسری نظر سے اسے اپنی کوتاہیوں کا احساس ہو گا، پروردگار کے سامنے حیا کی وجہ سے انتہائی عجز اختیار کرے گا اور ندامت کے احساس سے گناہوں سے تائب ہو کر اپنے سے بالاتر لوگوں کی صف میں شامل ہونے کی کوشش کرے گا۔
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
urduchronicle · 2 years ago
Text
گلوکارہ میڈونا کی صحت میں بہتری، 14 اکتوبر سے یورپ کے ٹور کا اعلان
امریکی پاپ آئیکون میڈونا نے کہا ہے کہ بیکٹیریل انفیکشن کے بعد اب وہ تندرست ہو رہی ہیں، ایک ماہ پہلے بیمار میڈونا ہسپتال انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہوئی تھیں۔ ہسپتال سے جاری بیان میں 64 سالہ گلوکارہ میڈونا نے کہا کہ ہوش آتے ہی مجھے پہلا خیال اپنے بچوں کا آیا،دوسرا خیال یہ آیا کہ میں اپنے ٹور کے ٹکٹس خریدنے والوں کو مایوس نہیں کرنا چاہتی۔ بیماری کی وجہ سے میڈونا کو 15 جولائی سے شروع ہونے والا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shakuriforex · 2 years ago
Text
طبیعت
مقدمه تاریخچه اثرات بشر بر تغییرات طبیعی حفاظت و نگهداری نتیجه‌گیری مقدمه: طبیعت به عنوان یکی از بزرگترین معجزات خلقت و جهان ما محسوب می‌شود. این دنیای زیبا شامل رودخانه‌های تندرست، درختان بلند، رنگارنگ‌ترین فصل‌ها، پرندگان هوازی، جانوران وحشی، و پیشرفت‌های تحقیقات درباره آن است که چگونه این محیط‌ها فعالیت می‌کنند و چطور می‌توانند به بهبود زندگی ما کمک کنند. تاریخچه: بیشتر از 2 میلیون سال…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
ورزش کرنے کا بہترین وقت کون سا ہے؟
انسانی صحت کے لیے ورزش ضروری ہے لیکن یہ کس وقت کرنی چاہیے صبح زیادہ مفید ہے یا شام میں اس کا زیادہ فائدہ ہے؟ انسانی صحت کے لیے ورزش انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ ہمارے جسم کو تندرست وتوانا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ دنیا میں مختلف اقسام کی ورزشیں کی جاتی ہیں اس کے ساتھ ہی اوقات بھی مختلف ہوتے ہیں کوئی صبح کے وقت ورزش کرتا ہے تو کوئی شام کے وقت اور اسی معاملے پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ ورزش کے لیے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
knowledgeanswers · 3 years ago
Link
0 notes
winyourlife · 1 year ago
Text
روزانہ واک کرنے کے فوائد جو آپ کو تندرست اور صحت مند بنا دیں
Tumblr media
پیدل چلنا یا واک انتہائی اہم ورزش ہے جس کے ذریعے جسم کے زیریں پٹھے مکمل طور پر حرکت میں رہتے ہیں جس سے جسم کو کافی فائدہ پہنچتا ہے۔ پیدل چلنے کے فوائد کے بارے میں اہم معلومات یہاں دی جا رہی ہیں۔ 1: دل کے لیے مفید پیدل چلنے یا واک کرنے سے امراضِ قلب لاحق ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ اس سے فشارِ خون یعنی بلڈ پریشر میں کمی ہوتی ہے۔ اگر تیز واک کی جائے تو یہ زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے، اس سے دِل کی حالت بہتر ہوتی ہے اور نظامِ تنفس بھی اچھا ہوتا ہے۔ 2: واک سے ہڈیوں کی مضبوطی پیدل چلنے کا مطلب زیادہ وزن اٹھانے کی جسمانی استعداد میں اضافہ کرنا ہے جس سے ہڈیوں کی قوت بڑھتی ہے اور ہڈیوں کے بُھربُھرے پن کے مرض میں کمی آتی ہے۔ 3: واک سے پٹھوں اور جوڑوں کی مضبوطی جو افراد تیز واک کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کر لیتے ہیں ان کی ٹانگوں کی ہڈیاں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ مضبوط پٹھے بڑھتی عمر میں ان کے لیے کافی اہم ثابت ہوتے ہیں۔ اس سے جوڑوں کی نرمی اور اُن کی لچک بھی بہتر ہوتی ہے۔
Tumblr media
4: کیلوریز جلتی ہیں چہل قدمی یا واک سے جسم کی توانائی خرچ ہوتی ہے، اس لیے اضافی وزن بھی کم ہوتا ہے۔ صبح کے وقت چہل قدمی سے دن بھر بھوک بھی کنٹرول میں رہتی ہے جس سے وزن پر قابو رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ 5: چہل قدمی سے انسولین پر کنٹرول سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ واک کرنے سے خون میں شکر کی سطح بھی کنٹرول ہوتی ہے جس سے میٹابولک امراض سے منسلک پیٹ کی چربی بھی کم ہوتی ہے۔ واک سے دل کی بیماریوں اور ذیابیطس و جگر کے مسائل بھی کم ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جسم کو ملنے والی انسولین کی مطلوبہ مقدار بھی درست رہتی ہے۔   6: جلد بڑھاپے سے نجات یونیورسٹی آف لیسٹرکے محققین کے مطابق چہل قدمی کی عادت پر قائم رہنے سے وہ جسمانی غلاف جو ہمارے ڈی این اے کی حفاظت کرتا ہے اس میں بہتری آتی ہے۔ اس سے بڑھتی عمر کے مسائل قدرے کم ہو جاتے ہیں یا یوں کہیں کہ جلد بڑھاپا نہیں آتا۔ 7: واک سے ڈپریشن اور تناؤ میں کمی چہل قدمی کے اثرات محض جسم پر ہی مرتب نہیں ہوتے بلکہ اس کے نفسیاتی اور سماجی فوائد بھی ہیں۔ وہ افراد جو ذہنی تناؤ اور درمیانے درجے کے ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی مصروفیات میں سے وقت نکالیں اور واک کرنے کی عادت کو اپنے معمولات میں شامل کر لیں۔ اس سے وہ چند دنوں کے اندر ہی اپنے مزاج میں خوش گوار تبدیلی کو محسوس کریں گے جس سے ان کا ڈپریشن بھی دور ہو گا اور ان پر تازگی کا احساس بھی غالب آئے گا۔
 8: وٹامن ڈی کا لیول برقرار جسم کی مضبوطی اور ہڈیوں کی سلامتی کے لیے وٹامن ڈی انتہائی اہم ہوتا ہے۔ مناسب طریقے سے چہل قدمی کرنے سے جسم کو وٹامن ڈی ملتا ہے جو سورج کی شعاعوں سے قدرتی طور پر جلد میں جذب ہو کر ہڈیوں تک پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے ماہرین سورج کی شعاعوں کو قدرت کا خزانہ کہتے ہیں جو وٹامن ڈی کا بہترین ذریعہ ہے۔ 9: قوتِ مدافعت میں بہتری ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ جنگل میں، آبشار کے ساتھ یا کُھلے سبزہ زار پر واک زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ اس صورت میں تازہ ہوا ان کے نظامِ تنفس سے ہوتی ہوئی ان کے پھیپھڑوں کو تازگی بخشتی ہے جس سے ’آئی جے اے‘ نامی اینٹی باڈی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ اینٹی باڈیز منہ، ناک اور آنتوں کی جِھلیوں کو تندرست وتوانا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جس سے پھیپھڑوں کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے قوتِ مدافعت مزید بہتر ہوتی ہے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
tandorostt · 2 years ago
Text
پرستار در کرج
شرکت پرستاری تندرست با 9 سال سابقه در اعزام پرستار در کرج بهترین شرکت پرستاری در کرج می باشد.
شرکت تندرست با بیش از 1500 پرستار در سراسر استان البرز کاملترین و با اعتتماد ترین پرستار و مراقب هارو در نزد خود دارد
مشتریان تندرست در تمام طول قرارداد می توانند نیرویی که برای مراقبت در منزل اعزام شده براشون به هر دلیلی بدون پرداخت هزینه اضافی پرستار جدید دریافت کنند
0 notes
aahlusunnatwajamat · 5 years ago
Text
(40 Ahadees Taaoni Waba ke Mutalliq)طاعونی وباء کے مطالق، چالیس احادیث مبارک
(40 Ahadees Taaoni Waba ke Mutalliq)طاعونی وباء کے مطالق، چالیس احادیث مبارک
Arbaoon Fi Zikr At Taoon Taooni Waba ke Mutalliq 40 ahadees 40 Hadiths On Plague Pandemic 
Tumblr media Tumblr media
Download kijiye : Arbaoon Fi Zikr At Taoon
Tumblr media
40-ahadees-Taooni Waba-ke-Mutalliq Risalah/Booklet
Tumblr media Tumblr media
  Taooni Waba ke Mutalliq 40 ahadees 40 Hadiths On Plague Pandemic  Download kijiye : Arbaoon-On-Taoon-Waba-by-AkbarHussain-Al-Hanafi (40hadithsonplague) 40-ahadees-Taooni-Waba-ke-Mutalliq
View On WordPress
0 notes
kishmishwrites · 3 years ago
Text
کیا گورے واقعی ملاوٹ نہیں کرتے؟
برصغیر کے لوگ صدیوں سے انگریز راج آنے تک ملاوٹ کے مفہوم سے  نا آشنا تھے۔ گھروں میں دیسی گھی، گڑ، شکر، لسی، دودھ، مکھن، دیسی مرغیاں، دیسی انڈے، بکرے، دنبے وغیرہ کا گوشت استعمال کیا جاتا تھا۔۔ نہانے کے لیے کالا صابن ہوتا تھا۔۔ برتن دھونے کے لیے مٹی، ریت اور کالا صابن استعمال ہوتا تھا۔۔ یہ برصغیر کا حقیقی چہرہ تھا۔۔ یہی یہاں کا معیار تھا اور یہی رواج بھی۔۔ پھر بھوکے ننگے، لالچی، چور ذہن انگریز میدان میں آئے۔ تب "مصنوعات" کا رواج نکلا. "مصنوعات" کیا تھیں۔"مصنوعی" چیزیں. انسانی تخلیق۔ مقصد صرف پیسہ کمانا تھا استعماریت اور سرمایہ کاری تھا۔۔ جو آج پوری دنیا کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں ان عالمی جعل سازوں نے "ولایتی" کونسیپٹ متعارف کرایا۔۔ بالکل ایسے جیسے آج ہر دو نمبر اور گھٹیا پروڈکٹ کو "چائنہ" کہہ لیا جاتا ہے۔۔ دیسی گھی کے مقابلے میں ولائتی گھی آگیا۔۔ کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک کا تحفہ انہی انگریزوں کی کرم نوازی ہے۔۔ دیسی مشروبات (ستو، لسی، دودھ) وغیرہ کے مقابلے میں ولائتی کیمیکل ملے مشروبات (کوکا کولا، سیون اپ) وغیرہ انہی انگریزوں کا تحفہ ہےجو ملاوٹ نہیں کرتے۔ برصغیر میں چائے بھی انگریز نے متعارف کروائ یہ اب ہمارے لئے ایک نشہ بن چکی ہے کہ جس کے بغیر زندگی گزارنی مشکل ہو گئ ہے۔   گڑ ،شکر کے مقابلے میں گنے کے رس میں مضر صحت کیمیکل کی ملاوٹ سے چینی بنا کر عوام کو اس طرف لگا دیا گیا۔ پوری قوم کو ذیابیطس مبارک ہو انگریز ملاوٹ نہیں کرتا۔ دودھ خالص ہوتا تھا اور دودھ سے بنی تمام اشیاء بھی۔۔ نیسلے کمپنی (ان کی ہے جو ملاوٹ نہیں کرتے) نے جعلی دودھ متعارف کرایا۔۔ الحمد للہ کیمیکل ملا دودھ ساری دنیا کو بیچنے کا سہرا اسی کمپنی کے سر ہے جو ملاوٹ نہیں کرتی۔ سچ کہوں تو بہت ساری پروڈکٹ جن کو دودھ کہا جاتا ہے ان میں دودھ نام کی سرے سے کوئی چیز نہیں ہوتی۔ شکر ہے عدالت نے پابندی لگائی اور اب ٹی وائٹنر وغیرہ لکھنے لگے ہیں۔ علاج معالجہ طبیب ہی کرتے تھے جس سے انسان واقعی تندرست بھی ہو جاتا تھا۔۔ انہی عالمی جعل سازوں نے انگریزی کیمیکل ملی ادویات متعارف کرائیں جن سے انسان روز بروز نت نئی بیماریوں کا شکار ہو رہا ہے۔۔ جب سے انگریزی ادویات کا دور دورہ ہوا ہے شاید ہی کوئی انسان روئے کائنات پر صحت مند بچا ہو۔۔ مقصد کیا تھا۔۔ صرف اور صرف پیسہ کمانا۔۔ آج بیماریوں کا یہ عالم ہے کہ ہر گھر میں ہزاروں کی ادویات جا رہی ہیں اور صحت مند پھر بھی کوئی نہیں ہو رہا۔۔۔  لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ انگریز ملاوٹ نہیں کرتا۔۔ ملاوٹ والی ساری اشیاء مسلمانوں کی ہیں۔۔ حضرات ذی وقار۔۔ انگریز مضر صحت کیمیکلز سے کیا کیا بنا کر بیچ رہا ہے زرا ایک نظر ادھر کیجیے۔  دودھ، مکھن، گھی، آئس کریم، خشک دودھ، کیچپ، چینی، رنگ برنگی فوڈ آئٹمز، مشروبات، ڈبے والے جوس، کاسمیٹکس، میڈیسن، پھلوں کو پکانے کیلیے رنگ برنگے کمیکل۔۔۔ اور جانے کتنی لمبی لسٹ ہے جس کا احاطہ کرنا شاید بس سے باہر ہے۔۔لیکن ان پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔۔ یعنی حد ہے ذہنی غلامی کی۔۔ دوسری  اہم  چیز انہوں نے سب سے بڑا کمال یہ کیا کہ مذہب میں بھی ملاوٹ کر دی۔خلافت کی جگہ جمہوریت۔بریلوی دیوبندی شیعہ ۔جیسے مسالک ایجاد کیے ۔جہاد کو ختم کرنے کیلے قادیانیت کا پودا کاشت کیا وحدت امت  مسلمہ کو  وطنیت کے  زہر سے بدل کر اسکی  جنس ہی بدل دی اصل  تعلیم کی بجائے لارڈ میکالے کا  طرق  تعلیم  نافذ کیا اور مسلمانوں کو  نا تین میں نا تیرہ میں کردیا مسلمان بے چارہ زیادہ سے زیادہ کیا ملاوٹ کرلے گا۔۔ مرچ میں برادہ پیس لے گا۔۔ دودھ میں پانی ڈال لے گا۔۔ چائے کی پتی میں باتھو پیس لے گا۔۔ اصل چور تو یہ ہیں جو سرمائے کی آڑ میں شیمپو، صرف، صابن سے لے کر روزمرہ استعمال کی ہر چیز میں مضر صحت کیمیکلز کا دھڑا دھڑ استعمال کر رہے ہیں اور الزام جب بھی لگتا ہے بے چارے سازش کا شکار مسلمانوں پر لگتا ہے جن کی بے ایمانی بھی بڑی محدود سی ہے۔۔ براہ کرم ذہنی غلامی سے نکلیں اور خود کو درست کریں۔۔ ملاوٹ، جھوٹ، دھوکہ جیسی چیزیں ہمارا ورثہ نہیں ہیں۔۔ یہ معصوم صورت عیاروں کی چالیں ہیں جو دنیا بھر کو رنگی برنگی مصنوعات کے نام پر  مضر صحت کیمیکل بیچنے میں مصروف ہیں
5 notes · View notes
shahbaz-shaikh · 3 years ago
Text
میں چاہتا ہوں
میں تمہیں بتاؤں
جب میں سوچتا ہوں کہ تم میری نہیں ہو
تو یہ احساس مجھے ایسے کھاتا ہے
جیسے کسی لکڑی کو دیمک لگ جائے
تو بظاہر تو وہ لکڑی تندرست نظر آتی ہے
پر اندر سے کھوکھلی ہو کے ختم ہو چکی ہوتی ہے
میں بھی اسی طرح اندر ہی اندر کھوکھلا ہو گیا ہوں
بظاہر تو تندرست نظر آتا ہوں
پر کسی دن زمین بوس ہو جاؤں گا
اور سب کہیں گےاچھا بھلا تو تھا
پر تم گواہ رہنا کہ مجھے تمہاری دیمک نے کھایا ہے
میں اچھا بھلا نظر آتا ہوں پر ہوں نہیں..!
4 notes · View notes