#تعلیمی ادارے
Explore tagged Tumblr posts
Text
عام انتخابات کے لیے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں 6 سے 9 فروری تک تعطیلات کا اعلان
عام انتخابات کے لیے پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں تعطیلات کا اعلان کردیا گیا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ عام انتخابات کے لیے پنجاب میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز 6 سے 9 فروری تک بند رہیں گے، انتخابات کے لیے تعطیلات کا اطلاق تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں پر ہو گا۔ محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب کابینہ نے تعلیمی اداروں میں تعطیلات کی…
View On WordPress
0 notes
Text
کل بھی تعلیمی ادارے بند رہیں گے
(ارشاد قریشی، طیب سیف ) پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد میں میں تعلیمی ادارے 27 تاریخ کو بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی احتجاج کے باعث جڑواں شہروں کی انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی ادارے تیسرے روز بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فیصلے کا اطلاق تمام تعلیمی اداروں پر ہو…
0 notes
Text
جسٹس فائز عیسیٰ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی یوتھیوں کے نشانے پر
بطور چیف جسٹس سوشل میڈیا پر یوتھیوں کی ہتک آمیز کمپینز کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مسلسل عمرانڈوز کے نشانے پر ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنان نہ صرف سوشل میڈیا پر انھیں ہدف تنقید بنا رہے ہیں بلکہ لندن کے یوتھیوں نے قاضی فائز عیسی کو معروف تعلیمی ادارے مڈل ٹیمپل میں بطور بینچر شامل کئے جانے پر احتجاج کی کال بھی دے دی ہے۔ مبصرین کے مطابق اگرچہ قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے…
0 notes
Text
تحریک انصاف لاہور میں کہاں احتجاج کریگی؟جگہ کا اعلان ہو گیا
(عثمان خادم کمبوہ)پاکستان تحریک انصاف نے کل کے احتجاج کیلئے مقام کا اعلان کردیا۔ امتیاز شیخ نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کل لبرٹی گول چکر پر احتجاج کرے گی،حماد اظہر کی ہدایت پر 2 بجے احتجاج کیا جائے گا۔ یہ بھی پڑھیں:پنجاب بھر کے تعلیمی ادارے کل بند رہیں گے Source link
0 notes
Text
پریس ریلیز
*کاہنہ میں غنڈہ گردی کے بعد پی ٹی آئی نے راولپنڈی پر یلغار کرنے کی ناکام کو شش کی: عظمٰی بخاری*
*گنڈا پور دو نمبر مولا جٹ نہ بنیں، اپنے صوبے کے عوام کی فکر کریں: عظمٰی بخاری*
*کے پی میں لوگ اغواء ہو رہے ہیں، ٹی ٹی پی والے املاک کو آگ لگا رہے ہیں: عظمٰی بخاری*
*کے پی کے میں تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں، واجب الادا قرض کا حجم 630 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے : عظمٰی بخاری*
*کے پی میں نہ کام ہو رہا ہے ، نہ نظر آرہا ہے اور نہ کسی کو وہاں کے لوگوں کی فکر ہے: عظمی بخاری*
*حکومت بلوچستان بتائے کہ وہاں کب تک معصوم پنجابیوں کا خون بہتا رہے گا؟ عظمٰی بخاری*
لاہور () وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے کاہنہ میں غنڈہ گردی کے بعد راولپنڈی میں یلغار کرنے کی ناکام کو شش کی۔ پنجاب کی وارث مریم نواز ہے جسے اپنے لوگوں کی حفاظت اور قانون کی رٹ قائم کرنا آتا ہے۔ گنڈا پور کو سستی اداکاری اور دو نمبر مولا جٹ بننے سے فرصت ملے تو اسے پتا چلے کہ کے پی کے میں کیا ہو رہا ہے۔ کے پی میں نہ کام ہو رہا ہے ، نہ نظر آرہا ہے اور نہ کسی کو وہاں کے لوگوں کی فکر ہے۔ کے پی کے حکومت نے اپنی عیاشیوں کے لئے اخراجات میں 69 کروڑ روپے کا اضافہ کیا ہے۔ وہاں کا قرض 101 ارب 72 کروڑ کے اضافے سے 630 ارب روپے ہو گیا ہے۔ خیبر پختونخواہ میں یونیورسٹیوں کے تعداد 32 سے کم کر کے 12 کی جا رہی ہے۔ غیر فعال سکولوں کی تعداد 543 ہو چکی ہے اور 30 ہزار سے زائد اساتذہ کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ یہ لوگ اپنے صوبےکا پیسہ جلسے جلسوں اور احتجاجوں پر ضائع کر رہے ہیں۔ جبکہ پنجاب میں یونیورسٹیوں میں اضافہ ہو رہا ہے،آئی ٹی کی نئی یونیورسٹیاں بن رہی ہیں ، بچوں کو میل مل رہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ بھرتی کئے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان بتائے کہ وہاں کب تک معصوم پنجابیوں کا خون بہتا رہے گا؟ پنجابیوں کا خون سستا نہیں ہے۔ دوسرے صوبوں سے جب بھی کوئی آتا ہے پنجاب دونوں ہاتھ پھیلا کر استقبال اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ دکھ کی بات ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردی بڑھ گئی ہے۔ ہم مل کر پنجابی اور بلوچی کو آپس میں لڑانے کی سازش ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور پختونوں اور پنجابیوں کو آپس میں لڑوانا چاہتا ہے۔ یہ لوگ پنجاب کو چھوڑ کر کے پی کے میں احتجاج کیوں نہیں کرتے؟ وہاں احتجاج سے سرکاری وسائل کا ضیاع ہونے سے بچ جائے گا۔ پی ٹی آئی کے لوگ گنڈا پور کی منتیں کرتے رہے مگر موصوف اپنی گاڑی سے ہی نیچے نہیں اترے۔ پنجاب کے لوگوں نے ان کو مکمل طور پر ریجیکٹ کر دیا ہے۔ شیخ وقاص اور مورچے میں چھپے بیرسٹر سیف نے مانا ہے کہ پنجاب سے لوگ نہیں نکلے۔ بیرسٹر سیف گھر سے نہیں نکلتا مگر چھپ کر بیان دیتا رہتا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب کے لوگ اپنی وزیر اعلٰی سے خوش ہیں اور یہاں کے لوگ کسی بھی فتنہ پروری کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔انہوں نے مزید کہا کہ گنڈاپور نے پنجاب میں گولیاں چلانے کی بات کی۔ میں اسے بتانا چاہتی ہوں کہ گولیاں کے پی کے میں چل رہی ہیں، وہاں طالبان دندناتے پھرتے ہیں ۔ وزیر اعلٰی کے اپنے علاقے ڈی آئی خان میں ڈی ایس پی کے بیٹے کو اغواء کر کے قتل کیا گیا اور ٹی ٹی پی کے لوگ املاک کو آگ لگا رہے ہیں مگر انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ کے پی کے وزیر اعلٰی نے کبھی امن و امان پر اجلاس نہیں بلایا۔ انکا کہنا تھا کہ علیمہ خان نے جج صاحب کو کہا کہ مجھے احتجاج میں جانا ہے تو اسے پورے پروٹوکول کے ساتھ وہاں لے جایا گیا ۔ ان کے سہولتکاروں کو پتا ہونا چاہیے کی یہ لوگ انسانی حقوق اور جمہوریت کی آڑ میں دہشتگردی کرتے ہیں ۔ پارلیمنٹ پر حملے سے لیکر 9 مئی تک انہیں جب جب انہیں موقع ملا انھوں نے دہشت گردی کی ہے۔ یہ اپنی فتنہ گردی سے ایس سی او کے اجلاس کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ فتنہ پارٹی کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ عام آدمی کی تکالیف کو بڑھایا جائے۔ یہ لوگ وفاق اور پنجاب میں ہونے والی ترقی سے چلتے ہیں۔ یہ لوگ آئی ایم ایف کو خط لکھنے اور احتجاج کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کے پی کے میں بھی پنجاب جیسی ترقی ہو، انہیں بھی پنجاب جیسا وزیر اعلٰی ملے، وہاں بھی لوگوں کو صحت کی معیاری سہولیات ملیں، بچیوں کو سکوٹیاں ملیں اور لوگ ایئر ایمبولینس جیسی سہولیات سے مستفید ہوں۔
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 21 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۲۱؍ اگست ۲۰۲۴ء
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ ڈاکٹرس اور طبّی ملازمین کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کی تجاویز دینے کیلئےعدالت ِ عظمیٰ کی جانب سے نیشنل ایکشن فورس تشکیل۔
٭ بدلاپور جنسی زیادتی معاملے کی تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی کا قیام، فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلانے کا اعلان۔
٭ مرکزی پبلک سروس کمیشن کے عہدوں پرراست بھرتی کا اشتہار منسوخ۔
٭ آج سے پرلی میں پانچ روزہ ریاستی سطح کی زرعی نمائش کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭ گزشتہ دو دنوں میں مراٹھواڑہ بھر میںموسلادھار بارش، آئندہ دو دنوں کیلئےمحکمہ موسمیات کی جانب سےیلو الرٹ جاری۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
ملک بھر میں ڈاکٹرس اور صحت ملازمین کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات تجویز کرنے کیلئے عد الت ِ عظمیٰ نے نیشنل ایکشن فورس تشکیل دیا ہے۔ اس عاجلانہ ایکشن فورس میں 14 ارکان شامل ہیں۔کولکاتہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے عدالت ِ عظمیٰ نےچیف جسٹس دھننجے چندرچوڑ کی سربراہی والی تین رکنی بنچ کے رو برو کل اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تشکیل شدہ ایکشن فورس کوتین ہفتوں میں عبوری رپورٹ اور اندرونِ دو ماہ حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
عد الت ِ عظمیٰ نے متاثرہ کا نام اور تصویر مشتہر ہونے پر بھی تشویش ظاہر کی اور سوال کیا کہ اس معاملے میں پہلی معلوماتی رپورٹ- ایف آئی آر دیر سے کیوں درج کی گئی؟ اس معاملے میں سی بی آئی کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ کل 22 اگست تک پیش کرنے کا بھی حکم عدالت نےدیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے کی تفتیش میں لاپرواہیوںپر بھی عدالت نےبرہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے میڈیکل کالج انتظامیہ اور پولس سے وضاحت طلب کی کہ قتل کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کیونکر کی گئی اور ایف آئی آر میں قتل کا ذکر کیوں نہیں ہے؟ اس معاملے کی اگلی سماعت کل 22 اگست کو ہوگی۔
***** ***** *****
تھانہ ضلعے کے بدلاپور کے آدرش کالج میں دو طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد مشتعل سرپرستوں نے کل بدلاپور ریلوے اسٹیشن پر ریل روکو احتجاج کیا۔ اس دوران پولس نے معمولی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیے جانے سے احتجاج پُر تشددہوگیا۔ طلبہ کے سرپرستوں نے آدرش کالج کے داخلی دروازے کے روبرو بھی احتجاج کیا۔
دریں اثنا‘ اس معاملے میں مشتبہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہےاور اسکول کی صدر معلمہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح طلبہ کی نگرانی پر مامور دو ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے‘ جبکہ تعلیمی ادارے کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں متعلقہ پولس انسپکٹر کا بھی عاجلانہ طور پر تبادلہ کر دیا گیا ہے۔
***** ***** *****
دوسری جانب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس معاملے میں ملزمین کو سخت سزا دینے کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے ایسےمعاملات میں متعلقہ اداروں کے انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی کیے جانے کا عندیہ دیا۔
نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر پھڑنویس نے اس معاملے کا مقدمہ فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانے ‘ اور سینئر وکیل اُجول نکم کو خصوصی سرکاری وکیل مقرر کرنے کا فیصلہ لینے کی اطلاع دی ۔ پھڑنویس نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے پولس انسپکٹر جنرل درجے کی ایک سینئر آئی پی ایس افسر آرتی سنگھ کی صدارت میں خصوصی تفتیشی دستہ (ایس آئی ٹی) تشکیل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔
***** ***** *****
ریاست کے تمام اسکولوں میں وشاکھا کمیٹی کا قیام لازمی کرنے کی اطلاع اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر نے دی ہے ۔ بدلا پور معا ملے کے تناظر میں منعقدہ محکمۂ تعلیم کے ایک اجلاس کے بعد کیسرکر صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ انہوں نے اسکول انتظامیہ کی جانب سے یہ کمیٹی تشکیل نہ کرنےپر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کرنے کا انتباہ بھی دیا۔ کیسرکر نے بتایا کہ طالبات کی شکایات پر غور کرنے کیلئے ای باکس کے علاوہ اسکولوں میں شکایت پیٹی کو بھی لازمی کیا جائے گا۔
***** ***** *****
شیوسینا ادھو باڑا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے نے مطالبہ کیاہے کہ ریاست میں شکتی قانون سازی کیلئے ان کی حکومت کے دوران ایک مسودہ تیار کیا گیا تھا‘ اس مسودے کو منظور کرکے شکتی قانون نافذ کیا جائے۔ وہ گزشتہ روز ممبئی میں ذرائع ابلاغ سے مخاطب تھے۔ قانون ساز کونسل میں قائد ِ حزبِ اختلا ف امباداس دانوے نے بھی بدلا پور معاملے کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
***** ***** *****
مرکزی پبلک سروس کمیشن نے مختلف آسامیوں پر راست بھرتی، لَیٹرل انٹری کا اشتہار منسوخ کردیا ہے۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پبلک سروس کمیشن کی صدر پِریتی سُدن کو یہ اشتہار منسوخ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ 2014 سے قبل اسی طرح کی کئی آسامیوں پر بھرتی کی گئی تھی۔ تاہم، جتیندر سنگھ نے کہا تھا کہ اس طرح کی بھرتی میں ریزرویشن کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ‘ لہٰذا پبلک سروس کمیشن کو اس اشتہار کو منسوخ کرنے کی انھوں نے ہدایت دی۔
***** ***** *****
راجیہ سبھا کے ضمنی انتخابات کیلئےبھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاستی سطح پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فہرست میں مہاراشٹر سے دھیریہ شیل پاٹل کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے کل اس سلسلے میں ایک صحافتی بیان جاری کیا۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمب��اجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
بیڑ ضلع کے پرلی ویجناتھ میں آج سے پانچ روزہ ریاستی سطح کے زرعی میلے کا آغاز ہورہا ہے۔ اس میلے میں زرعی نمائش، جانور��ں کی نمائش، زرعی یونیورسٹی کا معلوماتی شعبہ، زراعت کے موضوع پر سیمینار و مذاکرہ، کاشتکار سے صارف تک براہ راست فروختگی مرکز، جدید زرعی آلات کی نمائش، خواتین کے خود مدد گروپوں کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعات کی فروخت اور نمائش جیسی مختلف سرگرمیاں کی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اورمرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان اس زرعی میلے میں شرکت کریں گے۔
***** ***** *****
کسانوں کے مختلف مطالبات کے حل کیلئے کل ہنگولی میں راشٹروادی کانگریس شرد پوار گرو پ کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس دو ر ان ضلع کلکٹر دفتر پر ایک مورچہ بھی نکالا گیا۔ مظاہر ین نے کسانوں کے مکمل قرضے معاف کرکے سات بارہ صاف کرنے، فصل بیمہ قرض کی رقم کسانوں کے بینک کھاتوں میں جلد جمع کرنے، سویا بین کو سات ہزار اور کپاس کو پندرہ ہزار روپئے ضمانتی نرخ دینے جیسے مطالبات پر مبنی ایک محضر ضلع کلکٹر کو پیش کیا۔
***** ***** *****
دھاراشیو ضلع صحت افسر ڈاکٹر ہری داس نے وضاحت کی ہے کہ دھا را شیو تعلقے کے بھکار سا روڑا دیہات میں پایا گیا مریض پولیو سے متاثر نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ رواں سال جولائی کے او اخر تک اس نوعیت کے 13 مریض پائے گئے، لیکن جانچ کے بعد ان میں سے کوئی بھی پولیو سے متاثرہ نہیں پایا گیا، لہٰذا شہریان سے اس مرض سے متعلق تشویش میں مبتلا نہ ہونے کی اپیل انھوں نے کی۔ پولیو متاثرین کی تلاش مستقل سرو ے کا ایک حصہ ہے اور اس کیلئے شہریان کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح کی وضاحت بھی عوامی طبّی شعبے کی جانب سے کی گئی ہے۔
***** ***** *****
مراٹھو اڑہ میں گذشتہ دو دِنوں میں سات اضلاع کی 22تحصیل میں اضافی بارش درج کی گئی ہے۔ ڈویژن میں اب تک 73 اعشاریہ پانچ ملی میٹر بارش کا اندراج کیا گیا۔ چھترپتی سمبھاجی نگر شہر سمیت ضلعے میں کل اطمینان بخش بارش ہوئی۔ دوپہر میں کچھ وقت کیلئے زوردار بارش ہونےکے بعد رات بھر بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ ضلعے کے ترک آباد، چکل تھانہ سمیت جالنہ، بیڑ، دھاراشیو اور ناندیڑ اضلاع کے کئی ایک علاقوں میں کل زوردار بارش ہوئی۔
دریں اثنا‘ آئندہ دو دِنوں میں کوکن اور وسطی مہاراشٹر کے اکثر مقامات پر جبکہ مراٹھواڑہ اور ودربھ کے کچھ مقامات پر بارش کا امکان محکمۂ موسمیات نے ظاہر کیا ہے۔ اس د ور ان کوکن اور وسطی مہاراشٹر کے کچھ علاقوں میں زوردار بارش ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔
***** ***** *****
پربھنی ضلعے میں فہرست رائے دہندگان پر مختصر نظرِ ثانی پروگرام کے تحت کل پاتھری کے مہاتما بسویشور جونیئر کالج اور سنسکار کالج میں طلبہ کو ووٹر اندر اج کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی۔ سب ڈویژنل آفیسر شیلیش لاہوٹی نے طلبہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فہرست رائے دہندگان میں اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے ناموںکا اندراج کریں۔
***** ***** *****
مہاتما جیوتی رائو پھلے کسان ��رض معافی اسکیم کے ترغیبی فوائد کیلئے امدادِ باہمی ضلع ڈپٹی رجسٹرار نے لاتور ضلعے کے کسانوں سے آدھار کارڈ کی توثیق کرنے کی اپیل کی ہے۔ جو کسا ن اس اسکیم کے تحت فوائد کے اہل ہیں انھیں ایک مخصوص نمبر دیا گیا ہے۔
***** ***** *****
برہمن سماج کی معاشی ترقی کیلئے پرشو رام مالیاتی ترقیاتی بورڈ قائم کیے جانے کے مطالبے پر جالنہ شہر کے گاندھی چمن چوک میں بے مدت بھوک ہڑتال کرنے و الے دیپک رَن نورے سے کل سابق مرکزی وزیرِ مملکت ر ائو صاحب دا نوے نے ملاقات کی۔ اس موقعے پر د انوے نے برہمن سماج کے مطالبات کے سلسلے میں نائب وزیرِ اعلیٰ دیو یندر پھڑنویس سے ملاقات کرکے نمائند گی کرنے کا یقین دلایا۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ ڈاکٹرس اور طبّی ملازمین کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کی تجاویز دینے کیلئےعدالت ِ عظمیٰ کی جانب سے نیشنل ایکشن فورس تشکیل۔
٭ بدلاپور جنسی زیادتی معاملے کی تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی کا قیام، فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلانے کا اعلان۔
٭ مرکزی پبلک سروس کمیشن کے عہدوں پرراست بھرتی کا اشتہار منسوخ۔
٭ آج سے پرلی میں پانچ روزہ ریاستی سطح کی زرعی نمائش کا انعقاد۔
اور۔۔۔٭ گزشتہ دو دنوں میں مراٹھواڑہ بھر میںموسلادھار بارش، آئندہ دو دنوں کیلئےمحکمہ موسمیات کی جانب سےیلو الرٹ جاری۔
***** ***** *****
0 notes
Text
اعلیٰ تعلیم خطرے میں
وطن عزیز میں اعلیٰ تعلیم کا مستقبل ایک بار پھر خطرے کی زد میں ہے۔ ٹیکنالوجی کے پھیلائو کے اس دور میں جب دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور ترقی کی خواہش رکھنے والے ممالک اعلیٰ تعلیم کے میدان میں سرمایہ کاری بڑھا کر بہتر امکانات و نتائج پر خاص توجہ دے رہے ہیں، یہ بات کسی طور مناسب نہیں کہ رواں مالی سال 2024-25ء کے جاری بجٹ میں بڑی کٹوتی کر کے ایک طرف اسے 65 ارب روپے سے گھٹا کر 25 ارب روپے کی نچلی سطح پر رکھ دیا گیا۔ دوسری جانب اسے صرف وفاقی جامعات تک محدود کر دیا گیا۔ اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے جس نے ملک کی 160 سے زائد سرکاری جامعات کیلئے 126 ارب روپے کی درخواست کر رکھی تھی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ایک اور گھائو یہ لگا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کا ترقیاتی بجٹ 59 ارب روپے سے کم کر کے 21 ارب روپے کر دیا ہے۔
اعلیٰ تعلیم کے ادارے علم و آگہی کے ایسے جزیرے ہیں جہاں سے مختلف شعبوں میں فارغ التحصیل ہونیوالے نوجوان معیشت، صنعت، طب، زراعت اور کارپوریٹ سیکٹر سمیت ہر شعبے کو نئے رجحانات سے آشک��را کرتے اور ترقی و امکانات کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ ان اداروں کے اعلیٰ تعلیمی معیار اور تحقیقی کام پر سمجھوتے سے گریز کرتے ہوئے انہیں مالی اعتبار سے پیروں پر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں اشرافیہ کیلئے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے سارے مواقع دستیاب ہیں، کم وسائل کے حامل لائق نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور خود ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے اندرون ملک قائم اعلیٰ تعلیم کے ادارے غنیمت ہیں جن کے تعلیمی و تحقیق معیار اور ترقیاتی ضروریات سے کسی طور صرف نظر نہیں کیا جانا چاہئے۔ دوسری طرف ہمیں دوست ملکوں سے تعلیمی نظام سمیت کئی شعبوں میں اصلاح و بہتری کیلئے معاونت کے حصول میں کوئی عار نہیں ہونا چاہئے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Link
0 notes
Text
پاکستانی دوسری بار کیوں ہجرت کر رہے ہیں ؟
اس برس کے پہلے دو ماہ میں پی آئی اے کے تین فضائی میزبان کینیڈا پہنچ کے غائب ہو گئے۔ ان میں سے دو پچھلے ہفتے ہی ’سلپ‘ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ برس پی آئی اے کے سات فضائی میزبان پاکستان سے ٹورنٹو کی پرواز پر گئے مگر واپس نہیں لوٹے۔ یہ سلسلہ 2018 کے بعد سے بالخصوص بڑھ گیا ہے۔ پی آئی اے کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جب سے اس ادارے کی نج کاری کا فیصلہ ہوا ہے ہر کوئی مسلسل بے یقینی کے سبب اپنے معاشی مستقبل سے پریشان ہے۔ اگر بس میں ہو تو آدھے ملازم ملک چھوڑ دیں۔ تین ماہ پہلے گیلپ پاکستان کے ایک سروے میں یہ رجہان سامنے آیا کہ 94 فیصد پاکستانی ملک سے جانا چاہتے ہیں۔ 56 فیصد معاشی تنگی کے سبب، 24 فیصد امن و امان اور جان و مال کے خوف سے اور 14 فیصد مستقبل سے مایوس ہو کے ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ اگر گیلپ سروے کے نتائج کی صحت پر آپ میں سے بہت سوں کو یقین نہ آئے تو آپ خود اپنے اردگرد متوسط اور نیم متوسط خاندانوں کو کرید کر دیکھ لیں۔ ان میں سے کتنے ہر حال میں یہاں رہنا چاہتے یا پھر چاہتے ہیں کہ کم ازکم ان کے بچے کہیں اور اپنا مستقبل ڈھونڈیں ؟
کیا ستم ظریفی ہے کہ 76 برس پہلے جس پیڑھی نے ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی آس میں گھر بار چھوڑا یا نہیں بھی چھوڑا۔ آج اسی پیڑھی کی تیسری اور چوتھی نسل بھی ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ جو لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں، اقتصادی و روزگاری بحران یا امن و امان کی ابتری کے باوجود بیرونِ ملک نہیں جا سکتے وہ اندرونِ ملک بڑے شہروں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں یا کم ازکم اس بارے میں سوچتے ضرور ہیں۔ سٹیٹ بینک کے اپنے آنکڑوں کے مطابق 2018 تک ترقی کی شرحِ نمو ڈیڑھ فیصد سالانہ تک رہے گی جبکہ آبادی بڑھنے کی رفتار لگ بھگ دو فیصد سالانہ ہے۔ گویا معاشی ترقی کی شرح آبادی بڑھنے کی شرح یعنی دو فیصد کے برابر بھی ہو جائے تب بھی معیشت کی بڑھوتری کی شرح صفر رہے گی۔ اس تناظر میں مجھ جیسوں کو ایسی خبریں سن سن کے کوئی حیرت نہیں کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو کے مطابق پچھلے پانچ برس میں لگ بھگ 28 لاکھ پاکستانی قانونی ذرائع سے بیرونِ ملک چلے گئے۔
اس تعداد میں وہ لوگ شامل نہیں جو اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو میں رجسٹر ہوئے بغیر ملازمتی یا تعلیمی مقصد کے لیے براہِ راست بیرون ملک چلے گئے اور وہ لاکھوں بھی شامل نہیں جو جان جوکھوں میں ��ال کر غیر قانونی راستوں سے جا رہے ہیں۔ اگر ان سب کو بھی ملا لیا جائے تو پچھلے پانچ برس میں چالیس سے پچاس لاکھ کے درمیان پاکستانیوں نے ملک چھوڑا۔ نقل مکانی کرنے والے صرف متوسط، نیم متوسط یا غریب طبقات ہی نہیں۔ فیصلہ ساز اشرافیہ کو بھی اس ملک کے روشن مستقبل پر یقین نہیں ہے۔ چند برس پہلے عدالتِ عظمی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ہدایت کی کہ ان بیوروکریٹس کی فہرست مرتب کی جائے جن کی دوہری شہریت ہے۔ اس کے بعد کوئی خبر نہ آئی کہ اس ہدایت پر کتنا عمل ہوا۔ البتہ اسلام آباد میں یہ تاثر ہر طبقے میں پایا جاتا ہے کہ بہت کم سیاستدان، حساس و نیم حساس و غیر حساس اداروں کے افسر، جرنیل، جج اور سہولت کار ہیں جن کی دوہری شہریت نہ ہو یا بیرونِ ملک رہائش کا بندوبست، سرمایہ کاری یا بینک اکاؤنٹ نہ ہو یا کم ازکم ان کے اہلِ خانہ بیرونِ ملک مقیم نہ ہوں۔
کئی ’ریٹائرینِ کرام‘ کی تو پنشنیں بھی ڈالرز میں ادا ہوتی ہیں حالانکہ ان کے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے اور بہتوں کے پاس تو جتنا اللہ نے دیا اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ اور کروڑوں سے وہ بھی چھن رہا ہے جو اوپر والے نے انھیں دیا ہو گا۔ اور پھر یہی بندوبستی اشرافیہ عوام کو سادگی، اسلامی و مشرقی اقدار، نظریہِ پاکستان، ایمان، اتحاد، یقینِ محکم، قربانی اور اچھے دن آنے والے ہیں کا منجن بھی بیچتی ہے اور ان کا مستقبل بھی بار بار بیچتی ہے۔ میرے ہمسائے ماسٹر برکت علی کے بقول ’انگریز میں کم ازکم اتنی غیرت ضرور تھی کہ ایک بار لوٹ مار کر کے واپس جو گیا تو پھر اپنی شکل نہیں دکھائی‘ ۔ ایسے میں اگر محکوم اپنی زمین چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں تو انھیں کیوں الزام دیں۔ ویسے بھی ان کے پاؤں تلے زمین کھسک ہی رہی ہے۔ کچھ عرصے پہلے تک جو کروڑوں نارسا ہاتھ کسی امیدِ موہوم کے ��سرے پر ووٹ دیتے تھے، اب ان کے پاؤں ووٹ دے رہے ہیں۔
سفر درپیش ہے اک بے مسافت مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نہیں ( جون ایلیا )
صرف گذشتہ برس آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار پاکستانیوں نے بیرونِ ملک نقل مکانی کی۔ یہ تعداد 2015 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ ان میں آٹھ ہزار آٹھ سو انجینیرز، مالیاتی شعبوں سے وابستہ سات ہزار چار سو افراد ، ساڑھے تین ہزار ڈاکٹر اور لگ بھگ ڈیڑھ ہزار اساتذہ، تین لاکھ پندرہ ہزار دیگر ہنرمند، چھیاسی ہزار نیم ہنرمند اور چار لاکھ سے کچھ کم غیر ہنرمند مزدور شامل ہیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
کینیڈا سٹوڈنٹ پرمٹس کم کیوں کر رہا ہے اور اس سے کون کون متاثر ہو گا؟
کینیڈا نے غیرملکی طلبہ کو دو سال کے لیے ویزوں کے اجرا کو محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی وجہ سے ملک کے اندر رہائشی سہولتوں کی کمی بتائی ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکومتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پچھلے برس کینیڈا نے 10 لاکھ سٹوڈنٹ پرمٹ جاری کیے جو عشرے کے دوران جاری ہونے والے پرمٹس کے مقابلے میں تقریباً تین گنا تھے اور تازہ اعلان سے پرمٹس میں تین گنا تک کمی آنے کا امکان ہے۔ کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر کا کہنا ہے کہ حکومت طلبہ کے لیے جاری ہونے والے پرمٹس میں دو سال کے لیے کمی لا رہی ہے اور 2024 میں تقریباً تین لاکھ 64 ہزار ویزے جاری کیے جائیں گے۔ اس نئے اقدام سے غیرملکی طلبہ کے پوسٹ گریجویٹ ورک پرمٹ میں بھی کمی آئے گی اور اس میں ایسی تجاویز بھی شامل ہیں جو انہیں اپنے ملک واپسی کی ترغیب دلائیں گی۔ کینیڈا میں مستقل رہائش اختیار کرنے کے لیے سٹوڈنٹ پرمٹس کو ایک آسان راستے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ اب ماسٹرز یا پوسٹ ڈاکٹریٹ پروگرامز میں حصہ لینے والے افراد تین سال کے ورک پرمٹ کے اہل ہوں گے۔ مارک ملر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے شریک حیات، جنہوں نے انڈرگریجویٹ اور دوسرے کالج پروگرامز میں داخلہ لیا ہے، وہ مزید اس کے اہل نہیں رہیں گے۔‘ ان کے مطابق ’2025 میں سٹڈی پرمٹ کی منظوری رواں سال کے آخری میں جانچ پڑتال سے مشروط ہو گی۔‘
حکومت نے یہ قدم کیوں اٹھایا؟ کینیڈا گزرے چند برس کے دوران ایک ایسے ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا اور مقبول ہوا جہاں پڑھائی کے بعد ورک پرمنٹ نسبتاً آسانی سے مل جاتا جاتا ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے طلبہ کی بہت زیادہ آمد کے بعد وہاں کرائے کے اپارٹمنٹس کی قلت پیدا ہوئی ہے اور دسمبر کے دوران پچھلے برس کی نسبت کرایوں میں سات اعشاریہ سات فیصد دیکھنے میں آیا۔ ملک میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی مقبولیت بھی متاثر ہوئی ہے اور حزب اختلاف کنزرویٹیو کے رہنما پیئررے پائلیور اگلے برس ہونے والے انتخابات سے قبل رائے عامہ کے جائزوں میں ان پر سبقت حاصل کر چکے ہیں۔ رہائشی مقامات کے کرایوں کے بحران کے علاوہ حکومت کی جانب سے کچھ اداروں کے تعلیمی معیار پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کون متاثر ہو گا؟ بین الاقوامی طلبہ کینیڈا کی معیشت میں ہر سال تقریباً 16 ارب 40 کروڑ کا حصہ ڈالتے ہیں اور تازہ اقدام سے ان تعلیمی اداروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہوں نے ملک کے کئی علاقوں میں طلبہ کی آمد کی امید پر کیمپس کھول رکھے ہیں۔ سب سے زیادہ طلبہ ملک کے سب سے زیادہ گنجان آباد صوبے اونتاریو کا رخ کرتے رہے ہیں اور حکومت کے تازہ اقدام سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ وہاں ریستورانوں اور خوراک سے متعلق دوسرے کاروباروں کے لیے عارضی کارکنوں کی کمی درپیش ہو گی۔ ایک لابی گروپ نے پچھلے ہفتے روئٹرز کو بتایا تھا کہ کینیڈا بھر میں ریستوران مجموعی طور پر ایک لاکھ کے قریب کارکنوں کی کمی سے دوچار ہیں اور 2023 کے دوران فوڈ سروس انڈسٹری میں تقریباً 11 لاکھ کارکنوں میں سے چار اعشایہ چھ فیصد دوسرے ممالک کے طلبہ تھا۔ نئے طلبہ کی آمد سے کینیڈین بینکوں کو بھی فائدہ ہوتا رہا ہے کیونکہ ہر طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ اس کے پاس کے پاس 20 ہزار کا گارنٹیڈ انویسٹمنٹ سرٹیفکیٹ ہو، جو طالب علم کے اخراجات کے لیے جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔ غیرملکی طلبہ میں سب سے زیادہ تعدداد 40 فیصد کے ساتھ انڈیا کی رہی ہے جبکہ چین دوسرے نمبر پر آتا ہے اور اس کے طلبہ کی تعداد 12 فیصد تک ہوتی ہے۔ ٹورنٹو یونیورسٹی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ہر مرحلے پر حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے کہ سٹڈی پرمٹ سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
Text
متحدہ عرب امارات میں یکم جنوری کو عام تعطیل کا اعلان
(ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں نئے سال کی خوشی میں یکم جنوری 2024 کو عام تعطیل ہوگی۔ امارات الیوم اخبار کے مطابق وزراء کونسل کی جانب سے منظور ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نئے سال پرسرکاری اورنجی شعبے میں یکم جنوری کو عام تعطیل کی جائے۔ سرکاری اورنجی اداروں میں 2 جنوری کو کام کا آغاز کیا جائے گا جبکہ یکم جنوری کو تمام تعلیمی ادارے بھی بند رہیں گے۔ دریں اثنا اماراتی نیوز ایجنسی ’وام‘ کی جانب…
View On WordPress
#24News#Announcement#January 1#public holiday#متحدہ عرب امارات ،یکم جنوری ،عام تعطیل ،اعلان،24نیوز United Arab Emirates
0 notes
Text
منگل کے روز تعلیمی ادارے بند رہیں گے اعلان ہوگیا
(24نیوز) جڑواں شہروں کے نامساعد حالات کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد میں تمام تعلیمی ادارے منگل (26 نومبر )کو بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر کل تمام سرکاری اور نجی اسکول بند رہیں گے جبکہ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے ��ھی منگل کو چھٹی کا اعلان کردیا ہے، جلد ہی نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا…
0 notes
Text
حکومت میں ہر آنے والے کو اظہار رائے کی آزادی زہر لگتی ہے، نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کو مثبت اور تعمیری ہونا چاہئے،حکومت میں ہرآنےوالےکوآزادی اظہار رائے زہرلگتی ہے۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کراچی میں ��غاخان یونیورسٹی کے طلبا سے خصوصی گفتگو کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ طلبا سے گفتگو کرکے خوشی محسوس ہورہی ہے،تعلیمی ادارے ہمیشہ میرے دل کے قریب رہے ہیں،گزشتہ روز کیڈٹ کالج کوہاٹ کا بھی دورہ کیا،مجھے چیزوں کے بارے میں جاننے…
View On WordPress
0 notes
Text
لاوارث شہر کا ’میئر‘ کون
وہ شاعر نے کہا تھا نا’’ ؎ مرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں۔‘‘ ابھی ہم پہلے سال کی بارشوں کی تباہ کاریوں سے ہی باہر نکل نہیں پائے کہ ایک اور سمندری طوفان کی آمد آمد ہے۔ اب خدا خیر کرے یہ طوفان ٹلے گا یا میئر کا الیکشن جو کم از کم کراچی میں کسی سیاسی طوفان سے کم نہیں۔ ویسے تو مقابلہ پی پی پی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کے درمیان ہے مگر دونوں کی جیت اس وقت زیر عتاب پاکستان تحریک انصاف کے منتخب بلدیاتی نمائندوں پر منحصرہے، وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں اور کیسے کرتے ہیں۔ اتوار کے روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بڑے پراعتماد نظر آئے اور کہا نہ صرف میئر کراچی ایک ’جیالا‘ ہو گا بلکہ اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ایک بار پھر سندھ کے لوگ پی پی پی کو ووٹ دیں گے۔ بظاہر کچھ ایسا ہی نظر آتا ہے مگر شاہ صاحب پہلے آنے والے طوفان سے تو بچائیں۔ دوسری طرف اسی شام جماعت اسلامی نے، جس کی شکایت یہ ہے کہ پی پی پی زور زبردستی سے اپنا ’میئر‘ لانا چاہتی ہے، سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے ’مدد‘ طلب کی ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق خصوصی طور پر کراچی آئے کیونکہ یہ الیکشن جماعت کیلئے خاصی ا��میت کا حامل ہے۔ شاید پورے پاکستان میں یہ واحد بلدیہ ہے جہاں ان کا میئر منتخب ہو سکتا ہے اگر پاکستان تحریک انصاف کے تمام منتخب بلدیاتی نمائندے حافظ نعیم کو ووٹ دے دیں۔ ماضی میں جماعت کے تین بار میئر منتخب ہوئے دو بار عبدالستار افغانی 1979ء اور 1983ء میں اور جناب نعمت اللہ ایڈووکیٹ 2001 میں، مگر یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ 1979ء میں پی پی پی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا جیسا آج پی ٹی آئی کے بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ ہو رہا ہے ورنہ افغانی صاحب کا جیتنا مشکل تھا البتہ 1983ء میں وہ باآسانی جیت گئے اور دونوں بار ڈپٹی میئر پی پی پی کا آیا۔ لہٰذا ان دونوں جماعتوں کا یہاں کی سیاست میں بڑا اسٹیک ہے۔ اسی طرح نعمت اللہ صاحب کو 2001 کی میئر شپ متحدہ قومی موومنٹ کے بائیکاٹ کے طفیل ملی جنہوں نے اس وقت کے بلدیاتی الیکشن میں حصہ نہیں لیا، جو ایک غلط سیاسی فیصلہ تھا۔
اب تھوڑی بات ہو جائے پی پی پی کی بلدیاتی سیاست کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ 22 اگست 2016ء کے بعد جو ہوا اس سے شہری سندھ کا سیاسی توازن پی پی پی کے حق میں چلا گیا اور پہلی بار دیہی اور شہری سندھ کی بلدیاتی قیادت ان کے ہاتھ آنے والی ہے، جس میں حیدرآباد، میر پور خاص، سکھر اور نواب شاہ شامل ہیں۔ پی پی پی پر تنقید اپنی جگہ مگر کسی دوسری سیاسی جماعت نے اندرون سندھ جا کر کتنا سیاسی مقابلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہو یا 29 سال پرانی تحریک انصاف یا مسلم لیگ (ن)۔ رہ گئی بات ’قوم پرست‘ جماعتوں کی تو بدقسمتی سے یہ صرف استعمال ہوئی ہیں ’ریاست‘ کے ہاتھوں۔ ایسے میں افسوس یہ ہوتا ہے کہ اتنی مضبوط پوزیشن میں ہونے اور برسوں سے برسر اقتدار رہنے کے باوجود آج بھی سندھ کا اتنا برا حال کیوں ہے۔ شہروں کو ایک طرف رکھیں کیا صوبہ تعلیمی میدان میں آگے ہے کہ پیچھے۔ بارشوں کا پانی جاتا نہیں اور نلکوں میں پانی آتا نہیں۔
18ویں ترمیم میں واضح اختیارات کے باوجود۔ آج بھی منتخب بلدیاتی ادارے صوبائی حکومت کے مرہون منت ہیں، آخر کیوں؟۔ چلیں اس کو بھی ایک طرف رکھیں۔ شاہ صاحب جس وقت پریس کانفرنس کر رہے تھے تو ان کے دائیں اور بائیں سب منتخب نمائندے بیٹھے تھے، سوائے میئر کیلئے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب کے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک پڑھے لکھے انسان ہیں بات بھی شائستگی سے کرتے ہیں جس میں والدین وہاب اور فوزیہ وہاب ک�� تربیت بھی نظر آتی ہے مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ یو سی کا الیکشن جیت کر امیدوار بنتے۔ اب یہ سوال تو بنتا ہے کہ اگر پی پی پی بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے تو کیا کوئی بھی منتخب نمائندہ اس قابل نہیں کہ ’میئر‘ کیلئے نامزد ہو سکے ایسے میں صرف ایک غیر منتخب نمائندے کو میئر بنانے کیلئے قانون میں ترمیم کی گئی۔ کیا یہ رویہ جمہوری ہے۔ مرتضیٰ سے یہ سوال تو بنتا ہے کہ آخر کیا وجہ تھی کہ آپ نے بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا اور اب کیا آپ کی نامزدگی منتخب یوسی چیئرمین کے ساتھ ’تھوڑی زیادتی‘ نہیں۔
تعجب مجھے اس لئے نہیں ہوا کیونکہ پی پی پی میں کچھ ایسا ہی چند سال پہلے بھی ہوا تھا جب پارٹی کی کراچی کی صدارت کیلئے رائے شماری میں تین نام تھے جن کو ووٹ پڑا مگر جب نتائج کا اعلان ہوا تو ایک صاحب جو دوڑ میں ہی نہیں تھے وہ کراچی کے صدر ہو گئے۔ ’جیالا‘ کون ہوتا ہے اس کا بھی شاید پی پی پی کی موجودہ قیادت کو علم نہ ہو کہ یہ لفظ کیسے استعمال ہوا اور کن کو ’جیالا‘ کہا گیا۔ یہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں پھانسی چڑھ جانے والوں، خود سوزی کرنے اور کوڑے کھانے، شاہی قلعہ کی اذیت سہنے والوں کے لئے اس زمانے میں پہلی بار استعمال ہوا یع��ی وہ جو جان دینے کے لئے تیار رہے اور دی بھی۔ اب مرتضیٰ کا مقابلہ ہے جماعت کے ’جیالے‘ سے یا انہیں آپ جماعتی بھی کہہ سکتے ہیں، حافظ نعیم سے ، جنہوں نے پچھلے چند سال میں خود کو ایک انتہائی محنتی اور متحرک سیاسی کارکن منوایا اور جلد کراچی شہر میں جماعت کی پہچان بن گئے۔ دوسرا 2016ء میں متحدہ کو ’ریاستی طوفان‘ بہا کر لے گیا جس کو حافظ نعیم نے پر کرنے کی کوشش کی اور بارشوں میں شہر کے حالات اور تباہی نے بھی انہیں فائدہ پہنچایا۔
مگر ان دونوں جماعتوں کے درمیان آئی، پی ٹی آئی اور 2018ء میں 14 ایم این اے اور 25 ایم پی اے جیت گئے جس کا خود انہیں الیکشن کے دن تک یقین نہیں تھا۔ البتہ حال ہی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں انہیں نشستیں ضرور مل گئیں کہ کراچی کا میئر جو بھی منتخب ہو گا وہ ’پی ٹی آئی‘ کی وجہ سے ہی ہو گا چاہے وہ ووٹ کی صورت میں، مبینہ طور پر ’نوٹ‘ کی صورت میں ہو یا لاپتہ ہونے کی صورت میں۔ اگر 9؍ مئی نہیں ہوتا توشاید ان کے معاملات خاصے بہتر ہوتے، اب دیکھتے ہیں کہ اگر الیکشن ہو جاتے ہیں تو پی ٹی آئی کے کتنے نومنتخب نمائندے آتے ہیں اور کتنے لائے جاتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ووٹنگ اوپن ہے سیکرٹ بیلٹ کے ذریعہ نہیں۔ رہ گئی بات ’لاوارث کراچی‘ کی تو بھائی کوئی بھی آجائے وہ بے اختیار میئر ہو گا کیونکہ سیاسی مالی اور انتظامی اختیارات تو بہرحال صوبائی حکومت کے پاس ہی ہوں گے یہ وہ لڑائی ہے جو کسی نے نہیں لڑی۔ لہٰذا ’کراچی کی کنجی‘ جس کے بھی ہاتھ آئے گی اس کا اختیار 34 فیصد شہر پر ہی ہو گا۔ جس ملک کے معاشی حب کا یہ حال ہو اس ملک کی معیشت کا کیا حال ہو گا۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
تعلیمی اداروں میں چھٹی سے متعلق اسلام آباد انتظامیہ کی وضاحت آگئی
(24نیوز)وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے کل تعلیمی اداروں میں چھٹی سے متعلق خبروں کی تردید کر دی۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کل اسلام آباد میں تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے، چھٹی کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے شہری من گھڑت خبروں پر توجہ مت دیں۔ یہ بھی پڑھیں:سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کیلئے اچھی خبر Source link
0 notes