#بارڈر
Explore tagged Tumblr posts
Text
تاریخی ایونٹ ''آئی ایف ٹی تھری"میں شرکت کیلیے بھارتی فائٹرز پاکستان پہنچ گئے، پاکستان مکسڈ مارشل آرٹس کے صدر بابر راجا نے واہگہ بارڈر پہنچ کر استقبال کیا
لاہور(جاذب صدیقی سے)انٹرنیشنل فائٹنگ ٹورنامنٹ تھری میں شرکت کیلئے بھارتی مکسڈ مارشل آرٹس کا 11 رُکنی دستہ واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچ گیا۔ پاکستان مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن کے صدر بابر راجا سمیت دیگر عہدیداران نے مہمان فائٹرز کا استقبال کیا۔بھارتی مکسڈ مارشل آرٹس کا دستہ واہگہ بارڈر کے ذریعے لاہور پہنچا تو پاکستان مکسڈ مارشل آرٹس کے فیڈریشن کے صدر بابر راجہ اور دیگر عہدیداروں نے مہمان…
#ائی#ارٹس#استقبال#ایف#ایونٹ#بابر#بارڈر#بھارتی#پاکستان#پہنچ#تاریخی#تھریمیں#ٹی#راجا#شرکت#صدر#فائٹرز#کر#کیا#کیلیے#کے#گئے#مارشل#مکسڈ#نے#واہگہ
0 notes
Text
دیر،پاک افغان بارڈر پر دراندازی کی کوشش ،3دہشت گرد ہلاک
ضلع دیر میں پاک افغان بارڈر پر دراندازی کی کوشش ،3دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسزنے دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی۔شدید فائرنگ کے تبادلے میں 3دہشت گرد مارے گئے۔پاکستان کا عبوری افغان حکومت سے اپنی طرف موثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کردیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق ضلع دیر میں پاک-افغان بارڈر پر گذشتہ رات تین دہشت گردوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی،…
0 notes
Text
طورخم بارڈر 10 دن بعد کھل گیا، 31 مارچ تک ویزا ، پاسپورٹ کی شرط میں نرمی
پاک افغان طورخم بارڈر پر 10روز بعد تجارتی سرگرمیاں بحال ہو گئیں،پاک افغان حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد دونوں طرف سے ڈرائیور 31 مارچ تک بغیر ویزہ اور پاسپورٹ سرحد پار کرسکیں گے۔ کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر کھولنے فیصلہ پشاور میں افغان قونصلر جنرل اور پاکستانی حکام کے درمیان طے پایا۔ کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ کارگو گاڑیوں کے لئے سفری دستاویزات کا فیصلہ وفاقی حکومت نے کیا تھا، جس پر 13…
View On WordPress
0 notes
Text
پاک افغان مذاکرات ناکام، طورخم بارڈر بدستور بند
اسلام آباد: پاکستان اور افغان حکام کے درمیان طورخم بارڈرکھولنے کیلیے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے جب کہ سرحدی گزرگاہ اتوار کو پانچویں روز بھی بدستور بند رہی۔ طورخم سرحدی گزرگاہ 6 ستمبرکو پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ کے بعد بند کردی گئی تھی۔جھڑپ اس وقت شروع ہوئی تھی جب افغان فورسز نے پاکستان حدود میں ایک چوکی تعمیر کرنے کی کوشش کی جسے پاکستانی فوج نے دونوں ملکوں کے مابین معاہدے کی خلاف…
View On WordPress
0 notes
Text
ایرانی فورسز کی فائرنگ سے 200سے زیادہ افغان شہری جاں بحق افغان میڈیا کا دعویٰ
کابل(ڈیلی پاکستان آن لائن)افغان میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں فائرنگ سے 200 سےزیادہ افغان شہری جاں بحق ہوگئے۔ جیو نیوز کے مطابق افغان شہری غیر قانونی طریقے سے ایران میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، ایران میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کو ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی بارڈر گارڈز کی جانب سے فائرنگ کی تردید کی گئی ہے۔ایران میں کام…
0 notes
Text
’پاکستان افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کا متحمل نہیں ہوسکتا‘
لوگوں کی بڑی تعداد کا خیال رہا ہے کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس کا اہم اثاثہ ہے۔ لیکن یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا چینلج بھی رہا ہے۔ درحقیقت اس ’جغرافیائی اہمیت‘ نے پاکستان اور اس کے عوام پر کافی بوجھ ڈالا ہے۔ چونکہ پاکستان ایک متزلزل خطے میں واقع ہے، اس لیے اکثر عالمی طاقتوں کے مفادات کی جغرافیائی سیاست، پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ پاکستان خطے کے کئی تنازعات کی زد میں آچکا ہے جبکہ اسے افغانستان میں جنگ اور اندرونی کشمکش کے کثیرالجہتی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ غیرمحفوظ سرحدیں بشمول متنازع سرحدیں، ایک مشتعل ہمسایہ و دیگر ہمسایہ ممالک میں غیرمستحکم حالات نے پاکستان کے لیے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ وہ دفاعی حکمت عملی اور سیکیورٹی پالیسیز مرتب کرے تاکہ تشویش ناک صورت حال سے بچا جاسکے۔ بیک وقت دو محاذوں پر مقابلہ کرنا کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔ آج ہمارے ملک کے اپنے تین ہمسایوں کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں جبکہ دو کے ساتھ تو سرحدوں کی صورت حال خراب ہے۔ تیسرے ہمسایہ ملک کے ساتھ بھی بارڈر منیجمنٹ کے مسائل حل طلب ہیں۔ اس پس منظر میں افغانستان کے ساتھ موجودہ کشیدہ تعلقات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے ساتھ مستحکم تعلقات، پاکستان کے لیے اسٹریٹجک طور پر کافی اہم ہیں۔ لیکن گزشتہ 18 ماہ سے تعلقات مسلسل خراب ہو رہے ہیں اور اب یہ تاریخی طور پر خراب ترین ہو چکے ہیں۔
یہ پالیسی سازوں کی توقعات کے برعکس ہے جن کا خیال تھا کہ 2021ء میں طالبان حکومت کے برسراقتدار آنے سے پاکستان کو اپنی مغربی سرحدیں محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے بجائے پاک-افغان سرحد پر کشیدگی اور دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا جن میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان میں اپنے محفوظ ٹھکانوں سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی ��ی) کی پُرتشدد سرگرمیوں میں اضافے نے پاکستان کی سلامتی کے سنگین خطرات کو جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق، یہ حیران کُن بات نہیں تھی کہ ’افغانستان میں طالبان کے قبضے سے تمام غیر ملکی انتہا پسند گروپس میں سب سے زیادہ فائدہ ٹی ٹی پی نے اٹھایا‘۔ اس جائزے نے اہم نکتہ اٹھایا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کابل کی ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی نہ کرنے اور افغانستان میں اس کے دوبارہ منظم ہونے سے پاکستان کی سلامتی کے متعلق سنگین خطرات پیدا ہوئے۔
نومبر 2022ء میں پاکستانی حکام اور ٹی ٹی پی کے درمیان افغان طالبان کی ثالثی میں جنگ بندی پر آمادگی کے بعد سے پاکستان پر سرحد پار حملوں میں اضافہ ہوا۔ یہ پاکستان کا غلط اقدام تھا جس نے اس قلیل مدتی جنگ بندی کو انتہاپسند گروپس کے خلاف 14 سالہ جنگ کے خاتمے کےطور پر لیا۔ کالعدم گروپس نے کبھی بھی جنگ بندی کی پاس داری نہیں کی بلکہ پاکستان میں اپنی جڑوں کو مضبوط بنانے کے لیے اس وقت کا فائدہ اٹھایا۔ گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان نے افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے قائل کرنے کی خوب کوشش کی لیکن اس کے کوئی نتائج سامنے نہیں آئے۔ مذاکرات کے کئی ادوار میں پاکستانی حکام نے کابل پر زور دیا کہ وہ ٹی ٹی پی کو پسپا کریں، اس کے رہنماؤں کو حراست میں لے اور ان کی پُرتشدد سرگرمیوں پر لگام ڈالیں۔ طالبان رہنماؤں نے کارروائی کی یقین دہائی کروائی، اس کے لیے وقت طلب کیا لیکن کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ اس رویے نے پاکستان کو مایوس کیا بالخصوص جب سرحد پار ٹھکانوں سے بڑھتی ہوئی دہشت گرد کارروائیوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔
ملٹری اور حکومتی رہنماؤں نے کابل پر زور دیا اور تشویش کا اظہار کیا کہ ’ٹی ٹی پی کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں دستیاب ہیں اور انہیں پاکستان میں کارروائیوں کی آزادی حاصل ہے‘۔ طالبان رہنماؤں سے کہا گیا کہ وہ پاکستان اور ٹی ٹی پی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں اور ساتھ ہی کہا کہ اگر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا تو اسلام آباد کارروائی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ گزشتہ ہفتے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے ایک پریس کانفرنس میں کابل پر اظہارِ برہمی کیا۔ مارچ میں بشام کے علاقے میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار ٹی ٹی پی کو ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی نے اس حملے کو افغانستان میں اپنے ٹھکانوں سے ایک ’فلیگ شپ پروجیکٹ‘ کے طور پر ’دشمن کی خفیہ ایجنسیز‘ کے تعاون سے ترتیب دیا تھا۔ انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں حملے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرے، مقدمہ چلائے یا انہیں پاکستان کے حوالے کرے۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مسلسل زور دینے کے باوجود طالبان حکومت نے سرحد پار ٹھکانوں سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔ گزشتہ ہفتے ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی ’مسلسل سرحد پار دہشت گرد حملوں‘ پر شدید تشویش کا اظہار اور کہا گیا کہ ’دشمن غیرملکی عناصر افغانستان کو استعمال کر رہے ہیں‘ تاکہ پاکستان میں سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔ صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر گزشتہ سال پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسیز کو سخت کیا تھا۔ اس کے بعد سے پاکستان نے طالبان حکام کو ٹی ٹی پی کی سرپرستی سے باز نہ آنے پر کئی اقدامات کیے۔ اس حوالے سے پاکستان کے سخت اقدامات میں 4 اہم عناصر شامل تھے۔ پہلا اور سب سے اہم حال ہی میں افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ایئر اسٹرائیکس تھیں۔ ماضی کے برعکس اس بار پاکستان نے اعلان کیا کہ اس نے سرحد پار ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کی ہے۔
اس پر کابل کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا اور سرحد کی کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔ لیکن اسلام آباد نے متنبہ کیا تھا کہ جب تک طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے حوالے سے اپنی حکمت عملی نہیں بدلے گی تب تک پاکستان اس طرح کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ اس حوالے سے دوسری سخت پالیسی ٹرانزٹ تجارت پر پابندیاں تھیں جن میں گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کے راستے افغانستان میں متعدد اشیا کی درآمدات پر پابندی شامل تھی۔ اس پالیسی کا مقصد جہاں اسمگلنگ کو روکنا تھا وہیں اس نے کابل پر دباؤ بڑھانے کا سیاسی مقصد بھی پورا کیا۔ لیکن طالبان اس امر کو نہیں سمجھے بلکہ انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ تجارت کے معاملے میں سیاست کررہے ہیں۔ بعدازاں پاکستان نے کچھ حد تک ان پابندیوں میں نرمی برتی تاکہ طالبان اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔ تیسرا عنصر پاکستان میں مقیم تقریباً 7 لاکھ افغان تارکین وطن کو ملک بدر کرنا تھا جس کا اعلان بھی گزشتہ سال اکتوبر میں کیا گیا۔ اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے تقریباً 5 لاکھ افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔
اسی سلسلے کا دوسرا مرحلہ تقریباً 6 لاکھ افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کے ساتھ شروع ہو گا جن کے پاس چند سال قبل حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے شہری کارڈ ہیں۔ افغانستان کے لیے پاکستان کی سخت پالیسی کا چوتھا عنصر، افغان حکومت کی سرحد پار حملوں کو روکنے کی باقاعدہ عوامی مذمت شامل ہے۔ مثال کے طور پر آئی ایس پی آر بارہا کہتا رہتا ہے کہ ’افغان عبوری حکومت نہ صرف دہشت گردوں کو مسل�� کر رہی ہے بلکہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں بھی فراہم کر رہی ہے‘۔ وزرا بھی کچھ اسی طرح کے بیانات دیتے نظر آتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے ان سخت اقدامات کے نتائج کیا سامنے آئے؟ اگر ٹی ٹی پی کے حملوں کو دیکھیں تو ان میں کمی نہیں آئی۔ نہ ہی وزیرداخلہ کے بیانات سے طالبان حکومت کے رویے میں کوئی تبدیلی آئی۔ پاکستان کے لیے پریشان کُن امر یہ ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کا متحمل نہیں ہو سکتا بالخصوص ایسے حالات میں کہ جب اسے دیگر سرحدوں پر بھی پریشانیوں کا سامنا ہے۔
لہٰذا یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کی سخت پالیسی اپنانے سے وہ نتائج سامنے نہیں آئیں گے جو ہم چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں سزا اور جزا کی زیادہ نفیس حکمت عملی اپنانی ہو گی۔ یعنی اچھے رویے پر انعام دینا ہو گا جبکہ خراب رویے پر طالبان حکومت کو نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔ اسلام آباد کو افغانستان کے قریبی دیگر ہمسایوں بالخصوص چین کے ساتھ کام کر کے ایک حکمت عملی تیار کرنی چاہیے تاکہ طالبان حکومت کو آمادہ کیا جاسکے کہ وہ اپنی پالیسی میں تبدیلی لائیں۔
ملیحہ لودھی
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
شدید برفباری کے باوجود چین سے کارگو کے متعدد ٹرک پاکستان داخل ہو گئے_
چین اور پاکستان کے بارڈر حکام کی کوششوں سے کامیابی ملی_
Cargo trucks has successfully arrived in Pakistan from near the Khunjerab Pass amidst heavy snow.
Heartfelt thanks to the dedicated efforts of staffs from both countries.
1 note
·
View note
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad
Date : 29 November 2023
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی اَورنگ آ باد
علاقائی خبریں
تاریخ : ۲۹؍ نومبر ۲۰۲۳ ء
وقت : صبح ۹.۰۰ سے ۹.۱۰ بجے
سب سے پہلے خاص خبروں کی سر خیاں ...
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میونسپل کار پوریشن حدود میں داخل ‘ 418؍ مقامی خود مختار اِداروں تک پہنچے گی
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر میں یاترا کا رسمی طور پر افتتاح ‘ جالنہ ضلع کے بد نا پور میں یاترا کا پُر جوش استقبال
٭ ریاست میں غیر مو سمی بارش کی وجہ سے تقریباً99؍ ہزار 381؍ ہیکٹر رقبہ کی فصل متاثر
٭ مراٹھواڑہ میں بارش سے رو نما حادثوں میں 2؍ افراد ہلاک
اور
٭ صاف و خوبصورت بس اسٹینڈ مہم کے تحت ہنگولی ڈپو ڈویژن میں اوّل
اب خبریں تفصیل سے...
ٌٌ مرکزی حکو مت کی مختلف اسکیموں کی معلو مات مستفدین تک پہنچا نے کے مقصد سے شروع کی گئی تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا اب میونسپل کارپوریشن حدود میں داخل ہو گئی ہے ۔ یہ یا ترا ریاست کے تقریباً 418؍ عوامی خود مختار اِداروں کے 2؍ ہزار 84؍ مقامات پر جا کر اسکیموں کی معلو مات عوام تک پہنچائیں گے ۔ اِس یاترا کے پہلے مر حلے میں ممبئی ‘ چھتر پتی سنبھا جی نگر ‘ ٹھا نہ ‘ کلیان ‘ ڈومبیو لی ‘ ناگپور ‘ سو لا پور ‘ ناسک ‘ وسئی وِرار ‘ پو نہ اور پِمپری چنچوڑ اِن 10؍ میونسپل کارپوریشن کا انتخاب عمل میں آ یا ہے ۔ چھتر سنبھا جی نگر میںکل تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کی شروعات ہوئی ۔ شہر کے سِدھارتھ گارڈن میں
فیروز خان ابراہیم ‘ آشا بائی کندے ‘ سَگو نا واگھ ‘ شہناز شیخ جا وید ‘ سنجئے سر کٹے اور نسرین سید رفیق اِن مستفدین کے ہاتھوں اِس یاترا کا رسمی طور پر افتتاح عمل میں آیا ۔ اِس سنکلپ یاترا کے رتھ طلبا کے لیے کیو آر کوڈ موجود ہے ۔ اُسے اسکین کر کے سوا لات کے جوابات دینے پر انعامات دیئے جائیں گے ۔ جن جن علاقوں میں رتھ جائےگا اُن علاقوں میں اندراج کیمپ بھی رہے گا ۔ اِس کیمپ میں اہل با شندے اپنا اندراج کر کے مناسب اسکیم کا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں ۔
***** ***** *****
جالنہ ضلع کے بد ناپور تعلقہ کے وروڑی اور کَڑے گائوں میں کل یاترا کا عوام نے پُر جوش استقبال کیا ۔ اِس موقعے پر موجود عوام کو ��کو مت کی مختلف اسکیموں کی معلو مات فراہم کر کے در خواست دینے کے طریقے بتائے گئے ۔ سنکلپ رتھ کے ایل ای ڈی اسکرین پر عوام کو معلو ماتی تختہ بتا یاگیا ۔ پونہ ‘ ٹھا نے ‘ پال گھر ‘ سولا پور میں بھی کل اِس یا ترا کے ذریعے عوام کو آیوشمان بھارت اسکیم ‘ وزیر اعظم آواس اسکیم ‘ اُجو لا گیس اسکیم کی معلو مات فراہم کی گئی ۔
***** ***** *****
ریاستی لوک سیوا آیوگ کی جانب سے 2024ء میں منعقد کیے جانے والے مسا بقتی امتحا نات کا ممکنہ نظام الاوقات آیوگ کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے ۔ خواہش مند امید واروں سے اِس ویب سائٹ پر جا کر نظام الاوقات دیکھنے کی گذارش کی گئی ہے ۔
***** ***** *****
اُترا کھنڈ کے سلکیارا سُرنگ میں پھنسےتمام مزدوروں کو بحفاظت باہر نکا ل لیا گیا ہے ۔ اُترا کھنڈ کے وزیر اعلیٰ پُشکر سنگھ دھا می نے کل اُتر کاشی میں صحافتی کانفرنس میں یہ اطلاع دی ۔ گزشتہ 12؍ تاریخ سے یہ ملازمین سُرنگ میں پھنسے ہوئے تھے ۔ سُرنگ کے پائپ کے ذریعہ انھیں کھا نا پا نی ‘ آکسیجن اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کی جا رہی تھیں ۔
***** ***** *****
54؍ ویں بین الاقوامی بھارتی فلم فیسٹیول کا کل گوا میں اختتام عمل میں آ یا ۔ اِس سال پہلی مرتبہ دیا جانے والا اعلی ویب سیریز ایوارڈ پنچایت پارٹ 2؍ کو جبکہ خصو صی ایکزامینر ایوارڈ کانتا را فلم کو ملا ہے ۔ اِنڈلیس بارڈر اِس فلم کو سُوَرن میور ایوارڈ دیا گیا ۔ ہالی ووڈ کے بزرگ ادا کار مائیکل ڈگلس کو ستیہ جیت رے جیون گورو ایوارڈ دیا گیا ہے ۔
***** ***** *****
ریاست میں غیر موسمی بارش کی وجہ سے آج تک موصول ہو ئی اطلاع کے مطا بق تقریباً 99؍ج ہزار 381؍ ہیکٹر رقبہ متا ثر ہوا ہے ۔ جس میں جالنہ ضلعے کا 5؍ ہزار 279؍ ہیکٹر رقبہ ‘ بیڑ215؍ ہیکٹر ‘ ہنگولی 100؍ ہیکٹر ‘ پر بھنی ایک ہزار ہیکٹر جبکہ ناندیڑ ضلع کے 50؍ ہیکٹر رقبہ کا نقصان ہوا ہے ۔ اِن نقصا نات کے پنچ نا مے جلد از جلد کرنے کے احکا مات تمام ضلع کلکٹروں نے تمام مقامی انتظامیہ کو دینے اور 33؍ فیصد سے زیادہ فصل کے نقصان سے متعلق مطالبہ کی تجویز جلد از جلد انتظامیہ کو بھیجنے کے انتظا مات کرنے کے احکامات وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دیے ہیں ۔
***** ***** *****
ناندیڑ شہر میں آج صبح سے ہی بارش جاری ہے ۔ کل بھی ضلع کے نائیگائوں تعلقہ میں ژالہ باری جبکہ مُکھیڑ تعلقہ میں موسلا دھار بارش ہوئی ۔ ہد گائوں تعلقہ کے تلنگ میں ندی پار کرتے وقت تریمبک چو ہان نا می نو جوان بہہ گیا ۔ کل اُس کی نعش ملی ۔ ہنگولی کے تعلقہ بسمت کے کینوڑا گائوں میں ژالہ باری ہوئی ۔ بجلی کی کڑ کڑاہٹ سمیت ہوئی بارش میں گیہوں ‘ چنا کاشت ہوئے کھیتوں میں پانی جمع ہونے سے فصل کا نقصان ہوا ۔
دھارا شیو شہر او ر علاقہ میں د رمیانی شب بارش ہوئی اور آج صبح سے رم جھم بارش جاری ہونے کی اطلاع ہمارے نمائندےنے دی ہے ۔
***** ***** *****
بیڑ ضلع کے گیو رائی ‘ بیڑ ‘ امبا جو گائی ‘ آشٹی ‘ ماجل گائوں او ر پاٹو دہ اِن تعلقوں میں کل بھی زور دار بارش ہوئی ۔ بیڑ تعلقہ کے پالی علاقہ میں در خت کے نیچے ٹھہر ہوئے کسان کے اوپر بجلی گر نے سے اُس کی موت ہو گئی ۔ پر بھنی ضلعے میں کل سے اوڈھے ‘ ندی نالوں سمیت پور نا ‘ دودھنا ندیاں لب ریز ہو کر بہہ رہی ہیں ۔
چھتر پتی سنبھا جی نگر اور ہنگولی ضلعے میں کل صبح تمام علاقہ میں کہرا چھایا ہوا ہے ۔ بارش کی وجہ سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہوئی ہے ۔
دریں اثناء آئندہ 2؍ دنوں میں وسطی مہاراشٹر اور مراٹھواڑہ میں کچھ مقا مات پر بارش ہونے کے امکا نات پونہ محکمہ موسمیات نے ظاہر کیے ہیں ۔
***** ***** *****
اتوار کو در میانی شب ہوئی غیر موسمی بارش کی وجہ سے ہنگولی ضلعے کےبد نا پور سہکاری شکر کار خانہ کے شکر کی بوریاں پانی کی زد میں آگئیں ۔ جس کی وجہ سے 2؍ کروڑ روپیوں کا نقصان ہونے کی اطلاع انتظامیہ نے دی۔
***** ***** *****
ہندو ہر دئے سمراٹ با لا صاحب ٹھاکرے صاف و خوبصو رت بس اسٹینڈ مہم میں ہنگولی ڈپو کو ڈویژن میں پہلا مقام حاصل ہوا ہے ۔ اِس مہم کے تحت مہاراشٹر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے علاق ائی دستہ کی جانب سے 2؍ مرتبہ بس اسٹینڈ کی صفائی سمیت مسافرین کے لیے ضروری سہو لیات کی جانچ کی گئی تھی ۔
***** ***** *****
گو ہاٹی میں ہوئے تیسرے T-20؍ کر کٹ مقابلہ میں آسٹریلیا نے بھارت کو 5؍ وکٹوں سے شکست دی ۔ پہلے بلّے بازی کر تے ہوئے بھارت نے مقررہ اوورس میں 3؍ وکٹ پر 222؍ رن بنائے ۔ رُتو راج گائیکواڑ نے 57؍ گیندوں پر 123؍ رنز بنائے ۔ آسٹریلیا ٹیم نے 5؍ وکٹ پر ٹار گیٹ حاصل کر لیا ۔ پانچ میچوں کی سیریز میں بھارت 2؍ ایک سے آگے ہے ۔
***** ***** *****
ریاست میں حکو مت کی طرف سے 2023-24ء میں ہونے والے چھتر پتی شیو ا جی مہا راج ٹرافی اسٹیٹ لیول کبڈی ٹور نا منٹ اور کھا شا با جادھو اسٹیٹ لیول کُشتی ٹور نا منٹ لاتور میں ہوں گے ۔ چھتر پتی شیواجی مہاراج ٹرافی والی بال ٹور نا منٹ بلڈھانہ میں اور بھائی نیرور کر اسٹیٹ لیول کھو کھو ٹور نا منٹ سانگلی میں ہو ں گے ۔
***** ***** *****
گھر کُل کے لیے5؍ لاکھ روپئے کی امداد دینے اور آنگن واڑی خد مت گاروں ‘ آشا کا کنان کو مسا وی تنخواہیں دینے کے مطالبات پر کامگار تنظیم سِٹو اور کھیت مزدور یو نین تنظیم کی جانب سے کل جالنہ میں ضلع کلکٹر دفتر پر ایک احتجا جی مورچہ نکا لا گیا ۔ اِس مورچے میں کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور ‘ اسکو لی اغذیہ اسکیم کے تحت بر سر کار ملازمین بڑی تعداد میں شریک ہوئے ۔ اِس موقع پر مظاہرین کی جانب سے مختلف مطالبات پر مبنی ایک محضر ضلع انتظامیہ کو پیش کیا گیا ۔
اورنگ آباد چھتر پتی سنبھا جی نگر میں بھی ضلع آنگن واڑی خد مت گاروں اور آشا کار کنان کی تنخواہوں سمیت دیگر مسائل کی یکسوئی کے لیے احتجاجی جلوس نکا ل کر مظاہرہ کیا گیا ۔
***** ***** *****
ہنگولی میں قو می صحت مشن مہم کے تحت خد مات انجام دینے والے کانٹریکٹ ملازمین اور صحت افسران نے بے مدت کام بند آندولن شروع کر رکھا ہے ۔ گزشتہ 36؍ دنوں سے ملازمین کی یہ ہڑ تال جاری ہے ۔ کل بارش کے دوران بھی کانٹریکٹ ملا زمین نے ضلع پریشد دفتر کے روبرو احتجاج کر کے حکو مت و انتظامیہ کی توجہ اپنے مطالبات کی جانب مبذول کر وائی ۔
چھتر پتی سنبھا جی نگر میں بھی کل کانٹریکٹ ملازمین نے احتجاجی مظاہر ہ کیا ۔ ’’ مسا وی تنخواہ مساوی انصاف ‘‘ کا نعرہ دیتے ہوئے مظاہرین کا یہ مورچہ ضلع کلکٹر دفتر پہنچا ۔ جہاں پر مظاہرین کی جانب سے ضلع انتظامیہ کو ایک مطالباتی محضر پیش کیا گیا ۔
***** ***** *****
احمد نگر ضلعے میں دودھ پیدا وار فیڈریشن او ر کسان سبھا کی جانب سے دودھ کو 34؍ روپئے فی لیٹر نرخ دینے سمیت دیگر مطالبات کی یکسو ئی کے لیے آندو لن جاری ہے ۔ کل ہڑ تال کے چھٹے روز مظاہرین نے اکو لے تحصیل دفتر میں مویشیوں کے ساتھ گھس کر زور دار نعرے بازی کی ۔ مراٹھی ادا کار مکرند اناسپورے نے بھی مظاہرین سے ملاقات کر کے اپنی تائید و حما یت کا اظہار کیا ۔ اِسی طرح راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے سر براہ او ر رکن پارلیمان شرد پوار نے بھی ایک مطالباتی مکتوب کے ذریعے دودھ کے نر خ میں اضا فہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
***** ***** *****
بزرگ ادیب اندر جیت بھالے رائو کو امسال کا مہا تما جیو تی باپھُلے یادگاری اعزاز ایوارڈ اور وشو ناتھ مہا جن کو مہاتما جیو تی با پھُلے میمو ریل ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ دھا را شیو ضلعے کے عمر گہ کی رام لنگپّا ویراگر سماجی تنظیم کی جانب سے دیئے جان والے سا لا نہ ایوارڈس یافتگان کا کل انتخاب کیا گیا ۔ آئندہ 28؍ دسمبر کو عمر گہ میں یہ ایوارڈ تفویض کیے جا ئیں گے ۔
***** ***** *****
رکن پارلیمان پر تاپ پاٹل چکھلیکر نےکہا ہے کہ ناندیڑ میں جدید سہو لیات سے آراستہ ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کےلیے مرکزی حکو مت او ر وزارت ِ ریلوے کو ایک تجویز روانہ کی گئی ہے ۔کل ناندیڑ ریلوے اسٹیشن پر سہو لیات کاجائزہ لینے کے بعد وہ مخاطب تھے ۔ اِس موقعے پر جنوب وسطی ریلوے کی علا قائی منیجر نیتی سر کار بھی مو جود تھیں ۔ اِس ریلوے اسٹیشن پر بنیادی سہو لیات کے فقدان کی شکایات ملنے کے بعد پر تاپ پاٹل چکھلیکر نے ریلوے اسٹیشن کا دورہ کر کے سہو لیات کا جائزہ لیا او ر انتظامیہ کو ضروری ہدایات دیں ۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے میں پیش آئے سڑک حادثات میں 2؍ افراد ہلاک جبکہ 2؍ مسا فر زخمی ہو گئے ۔ بیڑ- احمد نگر قو
می شاہراہ پر آشٹی تعلقہ کے پو کھری میں کل صبح گیارہ بجے یہ حادثہ پیش آ یا ۔ مہلو کین میں کار ڈرائیور سمیت ایک خاتون شامل ہے ۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر کے نارے گائوں علاقے کی مختلف بستیوں میں بجلی فراہمی کمپنی مہا وِترن کی جانب سے بجلی چوری کے خلاف جانچ مہم چائی گئی ۔ اِس دوران 19؍ صارفین پر مقد مہ درج کیا گیا ۔ اِن تمام افراد پر بجلی چوری کی رقم سمیت فی کس 2؍ہزار روپئے کا جر ما نہ لگا یا گیا ہے ۔
***** ***** *****
پیٹھن کے جائیکواڑی آبی پُشتے میں 26؍ ہزار 826؍ گھن فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی کی آمد جاری ہے ۔ فی الحال جائیکواڑی آبی منصوبے میں ایک ہزار 600؍ ملین کیو بک میٹر یعنی 40؍ فیصد پا نی کا ذخیرہ موجود ہونے کی اطلاع آبپاشی محکمے نے دی ہے ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے ...
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میونسپل کار پوریشن حدود میں داخل ‘ 418؍ مقامی خود مختار اِداروں تک پہنچے گی
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر میں یاترا کا رسمی طور پر افتتاح ‘ جالنہ ضلع کے بد نا پور میں یاترا کا پُر جوش استقبال
٭ ریاست میں غیر مو سمی بارش کی وجہ سے تقریباً99؍ ہزار 381؍ ہیکٹر رقبہ کی فصل متاثر
٭ مراٹھواڑہ میں بارش سے رو نما حادثوں میں 2؍ افراد ہلاک
اور
٭ صاف و خوبصورت بس اسٹینڈ مہم کے تحت ہنگولی ڈپو ڈویژن میں اوّل
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل آکاشوانی سماچار اورنگ آباد
Aurangabad AIR News پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
Text
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہفتہ کو 13200 فٹ کی اونچائی پر ہند۔ چین بارڈر کے پاس واقع گھستو لی چوکی پہنچے اور وہاں تعینات آئی ٹی وی پی جوانوں کی حوصلہ افزائی کی۔ وزیر اعلیٰ نے بدری ناتھ دھام میں زیر تعمیر اتر پردیش گیسٹ ہاؤس کا معائنہ بھی کیا اور مزدوروں سے لاقات کر کے ان کی خیریت دریافت
0 notes
Link
[ad_1] 3 hours ago AsiaNet, Pakistan, Press Release, Urdu ڈاکن، چین، 23 ستمبر 2023ء/سنہوا-ایشیانیٹ/– چین-ویتنام ڈیٹیان-بان جیوک آبشار کراس بارڈر ٹورازم کوآپریشن زون (جسے بعد میں “کوآپریٹو زون” کہا جاتا ہے) کی آزمائشی آپریشن کے آغاز کی تقریب 15 ستمبر کو صبح 10:00 بجے چینی ویتنامی سرحدی چوکیوں پر منعقد ہوئی۔ چین-ویتنام ڈیٹیان-بان جیوک آبشار سرحد پار سیاحتی تعاون زون کی آزمائشی آپریشن کی افتتاحی تقریب تقریب میں چین اور ویتنام سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے اپنے اپنے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہوئے موسیقی اور رقص کا مظاہرہ کیا۔ مثال کے طور پر، ویتنامی تیانکن (سٹرنگ انسٹرومنٹ)/ گانے بان جیوک چارمز تیز اور میٹھے ہیں، چینی گانا گوانگسی نیڈیا پرجوش اور توانائی بخش ہے، ویتنامی موسیقی / رقص خوبصورت کاؤ بینگ پہاڑ اور پانی خوبصورت اور خوبصورت ہیں، ژوانگ گاؤں کی چینی ابتدائی بہار نرم اور گہری ہے۔ شو کا اختتام ویتنام اور چین میں ہوا جسے چینی اور ویتنامی فنکاروں نے گایا، جس کے گیت “ویتنام اور چین، پہاڑوں اور پانیوں کے ساتھ مشترکہ ہیں۔ پہاڑوں اور سمندروں کی طرح ہماری دوستی اس وقت تک قائم رہے گی جب تک سورج چمکتا رہے گا۔ ہم ایک ہی دریا سے پانی پیتے ہیں، ہم دن میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں، ہم رات میں ایک دوسرے کی حفاظت کرتے ہیں” جو اس تعاون کے امید افزا مستقبل کی نشاندہی کرتا ہے۔ تقریب کے اختتام کے بعد چین ویتنام کوآپریٹو زون کے پہلے ٹور گروپس کے ارکان بالترتیب چیک پوائنٹس سے گزرے۔ ڈاکن کاؤنٹی میں واقع کوآپریٹو زون نے اپنا آزمائشی آپریشن شروع کر دیا ہے جو 15 ستمبر 2023 سے 14 ستمبر 2024 تک جاری رہے گا۔ ٹرائل آپریشن کی مدت کے دوران ، ایک مینجمنٹ ماڈل نافذ کیا جائے گا جس میں گروپ ٹور ریزرویشن ، محدود گروپ ٹور کی دستیابی ، سرحد پار سفر کے لئے محدود وقت ، صرف ٹور گروپوں کے لئے داخلہ اور اخراج ، ��ور مخصوص ٹورنگ روٹس شامل ہیں۔ ٹرائل آپریشن کے اندر ، کوآپریٹو زون صرف عوامی جمہوریہ چین کا درست پاسپورٹ ، عوامی جمہوریہ چین کا داخلہ اور اخراج کا اجازت نامہ ، سوشلسٹ جمہوریہ ویتنام کا پاسپورٹ اور سوشلسٹ جمہوریہ ویتنام کے داخلی اور خارجی اجازت نامہ رکھنے والے سیاحوں کے لئے کھلا ہے۔ ویتنام سے کوآپریٹو زون کا دورہ کرنے والے سیاحوں کے لئے ، سب سے پہلے وی چیٹ منی پروگرام “سی ٹی جی-کیوبیان گوان” کے ذریعے ٹور گروپ کے لئے اندراج کرنا ضروری ہے ، جس میں ہر گروپ کو کم از کم 5 شرکاء اور زیادہ سے زیادہ 20 کی ضرورت ہوتی ہے۔ آزمائشی آپریشن کی مدت کے پہلے تین مہینوں کے دوران ، دس دورے کی حد ہے … چوتھے مہینے کے آغاز سے سرحد پار سے آنے والوں کے لیے روزانہ کا کوٹہ 500 افراد تک بڑھ جائے گا۔ سرحد پار سے آنے والے تمام زائرین کو ٹور گروپ کے حصے کے طور پر داخل ہونے اور باہر نکلنے کی ضرورت ہوگی۔ سرحدی چوکیاں ہر روز صبح 10:00 بجے سے دوپہر 15:00 بجے تک داخلے کے لئے کھلی رہتی ہیں ، اور 17:00 سے پہلے تمام سرحد پار ٹور گروپوں کو سرحد پار سے اپنے آبائی ملک واپس جانا ہوگا۔ ہر گروپ پانچ گھنٹے سے زیادہ سرحد پار سفر نہیں کرے گا، اور کسی بھی سرحد پار زائرین کے لئے دوسرے ملک کے علاقے میں غیر قانونی طور پر پیچھے رہنا سختی سے ممنوع ہے. آزمائشی آپریشن کے دوران ویتنامی زائرین کے لئے کوآپریٹو زون کے اندر ٹور روٹ کوآپریٹو زون کے داخلی اور خارجی چینل چیک پوائنٹ – بان جیوک آبشار سیاحت اور قدرتی زون – بان جیوک ہوٹل اور ریستوراں – کوآپریٹو زون انٹری اور ایگزٹ چینل چیک پوائنٹ ہوگا۔ ویتنامی زائرین کے لئے ٹکٹ کی قیمت وی این ڈی 70،000 / شخص / دورہ ہے (موجودہ ایکسچینج ریٹ کے مطابق تقریبا آر ایم بی 21، شامل ہیں( . ماخذ: ڈاکن کا پبلسٹی ڈپارٹمنٹ تصویری منسلکات لنکس: Check Also DAXIN, China, Sept. 23, 2023 /Xinhua-AsiaNet/– The Trial Operation Commencement Ceremony of the Sino-Vietnam Detian-Ban Gioc Waterfall Cross-border Tourism Cooperation Zone (hereinafter referred to as the “Co-op Zone”) was held at the Chinese-Vietnamese border checkpoints on September 15, at 10:00 am. At the ceremony, performers from both China and Vietnam showcased music and dances representing […] [ad_2]
0 notes
Text
وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات
(ابور عباس) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ نےملاقات کی،وزرائے خارجہ نے تجارت توانائی اور بارڈر مینجمنٹ میں مزید تعاون کا اعادہ کیا اور پاکستان ایران گہرے اور مضبوط تعلقات پر روشنی ڈالی۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایرانی وزیر خارجہ اور ان کے وفد کا وزرات خارجہ پہنچنے پر استقبال کیا ،دونوں وزرا خارجہ نے ملاقات کے دوران پاکستان…
0 notes
Text
پاکستان میں منکی پاکس کا 7 واں کیس سامنےآگیا
سعودی عرب سےاسلام آباد پہنچےوالےشخص میں منکی پاکس کی تصدیق ہوئی ہے۔پاکستان میں منکی پاکس کا7واں کیس سامنے آگیا۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ متاثرہ مریض کاتعلق پنجاب کے شہر گجرات سےہےجس کی عمر44 سال ہےجب کہ متاثرہ مریض پمز اسپتال اسلام آبادمیں ہےجہاں اس کی حالت بہترہے۔ ترجمان وزارت صحت کےمطابق بارڈر ہیلتھ سروسز کےعملےنےاسلام آبادایئرپورٹ پر اسکریننگ کےدوران منکی پاکس میں مبتلا شخص کو پمزاسپتال…
0 notes
Text
ڈیورنڈ لائن پر سرحدی کراسنگ کو بند کرنا دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، ترجمان افغان انتظامیہ
طورخم کراسنگ کی بندش پر افغانستان کی طالبان انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد نے دونوں ممالک کے کاروباری افراد کے حالات اور مسائل کا خیال کیے بغیر اپنی پالیسیاں تبدیل کیں۔ طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کی کراسنگ کو بلاک کرنا کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور دونوں ممالک کے کاروباری افراد کے لیے قابل قبول معاہدے تک پہنچنے کی…
View On WordPress
0 notes
Text
واہگہ بارڈر کا تنہا مسافر - ایکسپریس اردو
بڑا سا دروازہ کھلا جس سے میں اندر داخل ہوا، سامنے موجود سیکیورٹی اہلکار نے میرا پاسپورٹ چیک کیا اور پھر میں پاکستانی حدود میں داخل ہو کر آگے چل پڑا ، کچھ فاصلے پر امیگریشن اور کسٹمز کا مرحلہ مکمل ہونا تھا، مجھے اپنے ملک آمد پر تحفظ اور فخر کا احساس ہوا۔ اب میں تھوڑا ریوائنڈ کر کے بتاتا ہوں، بنگلور سے امرتسر سے براہ راست فلائٹ کا ٹکٹ 20 ہزار بھارتی روپے سے زائد (تقریبا70 ہزار پاکستانی روپے) کا…
View On WordPress
0 notes
Text
آئی ایم ایف کی 1998 جیسی سخت شرائط
آئی ایم ایف کی اضافی شرائط اور پروگرام کی بحالی میں تاخیر سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بار پاکستان کو آئی ایم ایف کی 1998 ء جیسی سخت شرائط کا سامنا ہے، جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے اور معاشی مشکلات کے باعث پاکستان کو 400 ملین ڈالر کے مالیاتی فرق کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا جس پر 1999 میں آئی ایم ایف نے پروگرام بحالی کیلئے 24 سخت شرائط رکھیں جنہیں پاکستان نے پورا کیا۔ اس بار بھی ہمیں معاہدے کی بحالی میں آئی ایم ایف کا رویہ سخت نظر آرہا ہے جس نے شرائط پر عمل کرنا نہایت مشکل بنا دیا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے پہلے ہی تمام شرائط مان لی ہیں اور پارلیمنٹ سے اضافی ریونیو کیلئے 170 ارب روپے کا منی بجٹ بھی منظور کرا لیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک نے افراط زر پر قابو پانے کیلئے اپنے ڈسکائونٹ ریٹ میں 3 فیصد اضافہ کر کے 20 فیصد کر دیا ہے جس کے بعد آئی ایم ایف نے 4 پیشگی اقدامات کی اضافی شرائط رکھی ہیں جن میں گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام صارفین کیلئے بجلی کے نرخوں میں 3.82 روپے فی یونٹ چارج لگایا جانا، مارکیٹ کی بنیاد پر روپے کو فری فلوٹ رکھنا جس میں حکومت کی کوئی دخل اندازی نہ ہو اور بیرونی ادائیگیوں میں 7 ارب ڈالر کی کمی کو پورا کرنے کیلئے دوست ممالک سے سافٹ ڈپازٹس یا رول اوور کی ضمانت حاصل کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستانی روپے کے ایکسچینج ریٹ کو افغان بارڈر ریٹ سے منسلک کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے جو پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی کا باعث ہو گا کیونکہ پاکستان اور افغانستان کے مابین ڈالر ریٹ میں تقریباً 20 روپے کا فرق پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہر سال تقریباً 2 ارب ڈالر پاکستان سے افغانستان اسمگل ہوتا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ موجودہ آئی ایم ایف معاہدہ جون 2023 میں ختم ہو جائے گا لہٰذا بجلی کے بلوں میں مستقل بنیادوں پر سرچارج لگانا مناسب نہیں۔ حکومت اور آئی ایم ایف کی بیرونی ادائیگیوں کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ حکومت کے مطابق ہمیں 5 ارب ڈالر جبکہ آئی ایم ایف کے حساب سے 7 ارب ڈالر کمی کا سامنا ہے۔ چین کی طرف سے پاکستان کو پہلے ہی 700 ملین ڈالر مل چکے ہیں اور 1.3 ارب ڈالر کی 3 قسطیں جلد ملنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر، UAE سے 1 ارب ڈالر، ورلڈ بینک اور ایشین انفرااسٹرکچر بینک کے 950 ملین ڈالر کے اضافی ڈپازٹس ملنے کی توقع ہے جس سے جون 2023 تک پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر موجودہ 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 10 ارب ڈالر ہو جائیں گے جو آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرتا ہے۔
آئی ایم ایف کا پاکستان اور دیگر ممالک کو قرضے دینا احسان نہیں بلکہ یہ آئی ایم ایف کے ممبر ممالک کا حق ہے کہ مالی مشکلات کے وقت آئی ایم ایف ان کی مدد کرے۔ آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے والے ممالک میں ارجنٹائن 150 ارب ڈالر قرضے کے ساتھ سرفہرست ہے جس کے بعد مصر 45 ارب ڈالر کے ساتھ دوسرے، ایکواڈور 40 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے، یوکرین 20 ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے جس کے بعد پاکستان، لاطینی امریکی ممالک اور کولمبیا آتے ہیں۔ پاکستان اب تک آئی ایم ایف کے ساتھ مجموعی 23.6 ارب ڈالر کے 22 سے زائد معاہدے کر چکا ہے لیکن ان سے صرف 14.8 ارب ڈالر کی رقم حاصل کی ہے اور باقی پروگرام مکمل ہوئے بغیر ختم ہو گئے۔ آئی ایم ایف کا موجودہ 6.5 ارب ڈالر کا توسیعی فنڈ پروگرام 2019 میں سائن کیا گیا تھا جس کو بڑھا کر 7.5 ارب ڈالر تک کر دیا گیا جو جون 2023 میں ختم ہو رہا ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے حالیہ نویں جائزے کی شرائط مکمل کرنے کے بعد پاکستان کو1.1 ارب ڈالر کی قسط ملے گی۔
حکومت کے آئی ایم ایف شرائط ماننے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آنے کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی شکایتیں اور دبائو بڑھ رہا ہے۔ پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گرناس نے وفاقی وزیر معاشی امور سردار ایاز صادق سے اسٹیٹ بینک کی جرمنی سے مرسڈیز، BMW اور Audi الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ اور بینکوں کے LC کھولنے پر پابندی پر اعتراض کیا ہے کہ یہ WTO معاہدے، جس کا پاکستان ممبر ملک اور دستخط کنندہ ہے، کے خلاف ہے لہٰذا جرمنی سے الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ کی فوری اجازت دی جائے بصورت دیگر جرمنی، پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ GSP پلس ڈیوٹی فری معاہدے، جو 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو رہا ہے، کی مزید 10 سال تجدید کیلئے پاکستان کو سپورٹ نہیں کرے گا اور اس پابندی سے پاکستان اور جرمنی کے تجارتی تعلقات پر اثر پڑے گا۔ اس کے علاوہ غیر ملکی ایئر لائنز کی 225 ملین ڈالرکی ترسیلات زر نہ ہونے کے باعث غیر ملکی ایئر لائنز نے پاکستان کیلئے سخت پالیسیاں اور ٹکٹ مہنگے کر دیئے ہیں جس میں حکومت کی حج زائرین کیلئے ڈالر کی فراہمی پر بھی نئی پابندیاں شامل ہیں۔
پاکستان ان شاء اللہ ڈیفالٹ نہیں ہو گا لیکن بے شمار قارئین نے مجھ سے ڈیفالٹ کے ملکی معیشت پر اثرات کے بارے میں پوچھا ہے۔ آسان الفاظ میں ایک خود مختار ملک کے واجب الادا قرضوں اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں بانڈز کی ادائیگی میں ناکامی کو ’’ساورن ڈیفالٹ‘‘ کہا جاتا ہے جس کا حکومت رسمی اعلان کر سکتی ہے جیسے سری لنکا نے کیا یا پھر حکومت ان قرضوں کو ری اسٹرکچر یا ادائیگی میں تاخیر کی درخواست کرتی ہے جو تکنیکی اعتبار سے ڈیفالٹ ہی کہلاتا ہے۔ اس صورت میں مقامی کرنسی کی قدر کافی حد تک گر جاتی ہے اور بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں اُس ملک کی ریٹنگ کم کر دیتی ہیں جس سے ملک کے بینکوں کا بین الاقوامی مارکیٹ میں تجارت کرنا مشکل ہو جاتا ہے، شرح سود میں اضافہ اور سپلائرز LCs پر غیر ملکی بینکوں کی کنفرمیشن مانگتے ہیں جس سے LCs اور امپورٹ کی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے UNCTD نے پاکستان کو دنیا کے اُن 5 ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا ناقابل برداشت دبائو ہے۔ ان ممالک میں پاکستان کے علاوہ سری لنکا، مصر، کولمبیا اور انگولا شامل ہیں۔ ایسی صورتحال میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپیل کی ہے کہ پاکستان کی موجودہ مالی مشکلات کا سبب کچھ ترقی یافتہ ممالک کی معاشی پالیسیاں ہیں، امیر ممالک کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی مدد کریں جس کیلئے میرے نزدیک ملک میں سیاسی استحکام اشد ضروری ہے۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
سول ملٹری تعلقات
حکومتیں چاروں صوبوں میں بن چکی ہیں۔ وفاق میں سیاسی عدم استحکام کی صورتحال کسی حد تک کنٹرول میں آچکی ہے خصوصاّ جو پچھلے دو سال سے تھی مگر اب بھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ یہ خطرہ دوبارہ بھی جنم لے سکتا ہے، اگر نئی حکومت ملک میں معاشی استحکام نہیں لا سکی، اگر ہم نے ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو یقینا ہمیں مستقبل میں ترقی کے راستے بند ملیں گے۔ ہمارا ملک وجود میں آنے کے بعد چھبیس سال تک آئین سے محروم رہا، کسی آزاد اور خود مختار ریاست کے لیے یہ بہت بڑی کمزوری ہے اور موجودہ آئین پر ہم چلنے کے لیے تیار ہی نہیں۔ کیا وجہ ہے کہ برصغیر میں پاکستان سب سے زیادہ عدم استحکام کا شکار ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کی جغرافیائی حقیقتیں مختلف تھیں اور یہ کہ ہم سرد جنگ کے زمانوں میں فرنٹ لائن اسٹیٹ بن کر کیپٹلسٹ طاقتوں کے اتحاد کا حصہ رہے۔ یہ کام نہ ہندوستان نے کیا نہ ہی بنگلا دیش نے۔ جواہر لعل نہرو نے 1961 میں یوگوسلواکیہ کے صد ر مارشل ٹیٹو اور دیگر غیرمنسلک ریاستوں کے ساتھ مل کرایک تنظیم بنا لی جب کہ پاکستان کے فیصلہ سازوں نے اس خطے میں اسٹر ٹیجک حکمت عملی کے تحت اپنے تعلقات چین کے ساتھ استوار کرنا شروع کر دیے، کشمیر کا مسئلہ ہمیں ورثے میں ملا۔ اس دور میں کہیں یہ گمان نہ تھا کہ چین دو دہائیوں کے بعد اس دنیا کی ایک بڑی فوجی و معاشی طاقت بن کر ابھرے گا۔
ہمارے تعلقات امریکا سے بہت گہرے تھے۔ پاکستان پر مسلط تمام آمروں پر امریکا کا ہاتھ تھا اور جب بھی اس ملک میں جمہوریت یا ایسا کہیے کہ معذور جمہوریت کا نفاذ ہوا، اس جمہوریت کو بھی امریکا کا گرین سگنل ہوتا تھا، لیکن جب جب اس ملک میں جمہوریت آئی، وہ عوام کی طاقت سے آئی اور جب اس ملک پر آمریت مسلط ہوئی، اس کی بنیادی وجہ بھی ہماری سماجی پسماندگی تھی۔ امریکا و پاکستان کے منسلک مفادات میں کہیں بھی جمہوریت کا نفاذ نہ تھا۔ افغانستان سے روس کے انخلاء کے بعد جب شمالی ہند اور وسط ایشیا میں امریکا کے اسٹرٹیجک مفادات میں تبدیلی آئی تو پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کے C-130 کو گرتے بھی دیکھا گیا اور بارہا آئین کے آرٹیکل 58 (2) (b) کا اطلاق بھی، اسامہ بن لادن کی موت بھی۔ 9/11 کے بعد جب ان کو ہماری ضرورت پڑی، جنرل مشرف دس سال کے لیے مسلط کیے گئے۔ اس خطے میں چین کی ابھرتی طاقت نے امریکا کو پریشان کر دیا اور اس طاقت کو کاؤنٹر کرنے کے لیے امریکا نے ہندوستان سے اپنے تعلقات کو فروغ دیا۔ہم نے اپنی خارجہ پالیسی ، ہندوستان کی طاقت اور اثر ورسوخ کے پس منظر میں دیکھی، یہ ہماری غلط پالیسی تھی۔
اس زمانے میں میاں نواز شریف کی سوچ یہ تھی پاکستان کے بارڈر کم از کم باہمی تجارت کے لیے کھول دیے جائیں۔ نوازشریف صاحب نے ہندو ستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات بڑھائے۔ ہندوستان کے وزیر ِ اعظم باجپائی صاحب نے پاکستان کا دورہ کیا۔ مینار پاکستان آئے اور اس زمرے میں باجپائی صاحب نے یہ مانا کہ پاکستان ایک حقیقت ہے۔ پھر کیا ہوا؟ کارگل کا محا ذ کھل گیا اور میاں صاحب کی حکومت چلی گئی۔ اگر امریکا میں 9/11 کا واقعہ نہ ہوتا اور امریکا کے صدر بش جونیئر نہ ہوتے تو یہاں جنرل مشرف مشکل سے دو سال ہی حکومت کرتے۔ میاں صاحب نے جب دوبارہ اقتدار حاصل کیا تو ان کا یہ ایجنڈا بھی تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کا پنجاب سے مکمل صفایا کریں، میاں صاحب کالا کوٹ پہن کے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ میمو گیٹ کھلا۔ یوسف رضا گیلانی کو وزیرِ اعظم کے عہدے سے فارغ کیا گیا، یوں چارٹر آف ڈیموکریسی کے پرخچے اڑا دیے گئے۔ اس وقت تک خان صاحب میدان میں اتر چکے تھے۔ جب خان صاحب نے نواز شریف کی حکومت میں ڈی چوک پر دھرنا دیا تو پیپلز پارٹی اس مشکل وقت میں اگرمیاں صاحب کے ساتھ کھڑی نہ ہوتی تو صو رتحال مختلف ہوتی۔
پھر امریکا میں فسطائیت سوچ کی حامی ٹرمپ حکومت آگئی۔ ادھر یوسف رضا گیلانی کے بعد ایک اور منتخب وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو چلتا کر دیا گیا۔ جس طرح خان صاحب کو اقتدار میں لایا گیا وہ بھی لاجواب ہے۔ خان صاحب نے ملکی سیاست کو ٹی ٹو نٹی میچ بنا دیا۔ پتا یہ چلا کہ خان صاحب کے پیچھے ایک بین الاقوامی لابی تھی لیکن یہاں جو ان کے لوکل ہینڈلرز تھے انھوں نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہاں ٹرمپ صاحب کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ پاکستان میں دو نظرئیے ہیں۔ ایک پارلیمنٹ کی برتری اورآئین کی پاسداری کی سوچ اور دوسری اسٹبلشمنٹ اور ارسٹوکریسی کی سوچ جس میں جمہوریت کو ملک کے لیے بہتر سمجھا نہیں جاتا۔ ان دونوں نظریوں میں جو تضاد ہے، اس تضاد کو ہمارے دشمنوں نے ہمارے خلاف استعمال کیا۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی ساکھ اور سالمیت کے لیے ان دونوں سوچوں کو قریب لایا جائے۔ بہت دیر ہوچکی اب! ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مستقبل میں ہمیں بہت سے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر ایسی صورتحال پیدا ہوئی کہ جس کی وجہ سے نقل مکانی کرنی پڑے تو اس ملک میں خانہ جنگی جنم لے سکتی ہے۔
ہمارے ملک کی صوبائی حکومتوں، عدالتوں اور تمام اداروں اس بات کا علم ہونا چاہیے۔ ہم نے جو ٹرینڈ شروع سے اپنائے تاریخ کو مسخ کرنے کے، فیک نیوز، سیاستدانوں کو بدنام کرنا، جمہوریت کے خلاف سازشیں جوڑنا ان کو ختم کرنا ہو گا۔سول و فوجی تعلقات میں دوریاں ختم کرنی ہوں گی۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کیسے آگے بڑھتی ہے اس کو دیکھنا ہو گا۔ اچھا ہوا کہ ان کے مینڈیٹ کا احترام کیا گیا اور ان کی حکومت بنی۔ لیکن ان کے رحجانات جو ملکی انارکی کی طرف زیادہ ہیں، ان سے ملک کی معیشت کو خطرات ہو سکتے ہیں، اب افہام و تفہیم سے آگے بڑھنا ہو گا۔ اس قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے ممبران نے جس طرح کا رویہ اختیار کیا، خان صاحب کے ماسک پہن کر اجلاس میں بد نظمی پھیلائی، ان کے ان رویوں نے اچھا تاثر نہیں چھوڑا ہے۔ نگراں حکومت نے بڑی خوبصورتی سے ملکی بحرانوں کا سامنا کیا۔ معیشت کو سنبھالا، عدلیہ نے اپنا پازیٹو کردار ادا کیا۔ انتخابات کا وقت مقررہ پر کرائے جو ایک ناممکن ٹاسک تھا۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کی بنیادیں تبدیل کرنی ہوںگی۔ خارجہ پالیسی کی اول بنیاد ہماری معاشی پالیسی ہونی چاہیے۔ ہمیں اپنی اکانومی کو ڈاکیومنٹڈ بنانا ہے۔ بلیک اکانومی کو زیادہ سے زیادہ مارجنلئز کرنا ہے۔ اہم بات ہے سول ملٹری تعلقات، بین الاقوامی طاقتیں، پاکستان ان دونوں حقیقتوں کو ایک دوسرے کے مخالف کھڑا کر کے اپنا الو سیدھا کرتی رہی ہیں۔ اس میں نقصان صرف اس ملک کا ہوا ہے۔
جاوید قاضی
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes