#ایکسچینج
Explore tagged Tumblr posts
Text
سٹاک ایکسچینج میں تیزی 100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
(24نیوز)پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار ہے۔ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ہی تیزی دیکھنے میں آئی ہے،ٹریڈنگ کے دوران پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 700 سے زائد پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس 1 لاکھ 5 ہزار 830 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ کاروباری ہفتے کے تیسرے روز سٹاک مارکیٹ میں 545 پوائنٹس اضافے کے ساتھ…
0 notes
Text
اسٹاک مارکیٹ کریش، 100 انڈیکس میں 3800 پوائنٹس کی کمی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج( پی ایس ایکس ) پر اسلام آباد میں جاری سیاسی کشیدگی بڑھنےکے منفی اسٹاک مارکیٹ سے اسٹاک مارکیٹ ’ کریش ’کرگئی، منگل کو کاروبار کےاختتامی لمحات میں کےایس ای 100 انڈیکس میں 3800 پوائنتس کی کمی ریکارڈکی گئی۔ منگل کوسیاسی کشیدگی کےدوران اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز منفی زون میں ہوا ۔جس کےنتیجے میں ایک موقع پر 100 انڈیکس 97361 پوائنٹس کی کم ترین سطح پرآگیا، بعد ازاں بینکنگ…
0 notes
Text
انٹر بینک میں ڈالر سستاسٹاک ایکسچینج میں تیزی
(24نیوز)روپے کی قدر بحال ہونے لگی،انٹر بینک میں روپے کی مقابلے میں ڈالر مزید سستا ہو گیا جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی کاروبار کا مثبت آغاز ہوا۔ کاروباری ہفتے کے آخری روز انٹر بینک میں امریکی کرنسی کا بھاؤ 29 پیسے کم ہوا،ڈالر 277.79 روپے سے کم ہوکر 277.50 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے،گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر ڈالر کا ریٹ 277 روپے 79 پیسے پر بند ہوا تھا۔ دوسری جانب اسٹاک ایکسچینج میں…
0 notes
Text
ہُک امیر ترین شخص آسہِ سُہ یُس مصنوعی ذہانت سۭتۍ چلن وٲلۍ بارٹر ایک...
0 notes
Text
غیریقینی سیاسی صورتحال، کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1878 پوائنٹس کمی
ملک میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کے باعث سرمایہ کار محتاط ہوگئے، پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید من��ی کا رجحان دیکھنے کو ملا۔ کے ایس سی 100 انڈیکس میں 1878 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ آج ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا آغاز مندی سے ہوا جو دن بھر جاری رہا، کاروبار کے دوران مارکیٹ 2200 پوانٹس کمی کے ساتھ 61 ہزار 647 پوائنٹس پر بھی ٹریڈ ہوئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس سی…
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/6ab1ec4637a953befe01aae28138d28e/fa2dbb9807492352-02/s540x810/5d16298061be6013a0c2cc3a0ebf90ead7ca67f6.jpg)
View On WordPress
0 notes
Text
0 notes
Text
ٹرمپ کی بڑی سبقت سے کرپٹو مارکیٹ میں طوفانی تیزی، بٹ کوائن پہلی بار 75000 ڈالر کے پار
امریکی انتخابات کو لے کر خدشات ہیں۔ اس کا اثر نہ صرف بٹ کوائن پر پڑا ہے بلکہ اس سے جڑے بازاروں پر بھی اس کا اثر دیکھنے کو ملا ہے۔ مثال کے طور پر ایکسچینج آپریٹر کوائن بیس نے آفٹر آورس ٹریڈنگ میں 3 فیصد کا اضافہ دیکھا، جبکہ ایک دیگر اہم پلیئر مائیکرواسٹریٹجی نے 4 فیصد کی اچھال پائی۔ یہ اُتار چڑھاؤ انتخاب کے نتیجوں کے تئیں براڈر مارکیٹ کی حساسیت اور کرپٹو کرنسی سیکٹر پر اس کے ممکنہ اثرات کو…
0 notes
Text
ابتدائی تجارت میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ 2 پیسے گر گیا۔
نئی دہلی میں کرنسی ایکسچینج اسٹال کے قریب ایک گاہک سو روپے کے بھارتی کرنسی نوٹ رکھے ہوئے ہے۔ | تصویر کریڈٹ: REUTERS جمعرات، 30 مئی کو ابتدائی تجارت میں روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 2 پیسے گر کر 83.42 پر آ گیا، غیر ملکی سرمایہ کے اخراج کو غیر مستحکم گھریلو ایکویٹی مارکیٹوں کے درمیان ٹریک کرتے ہوئے۔ غیر ملکی کرنسی کے تاجروں نے کہا کہ ایک مضبوط امریکی کرنسی کا بھی مقامی اکائی پر وزن ہے یہاں تک…
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/0114b1252345719d87b76c0cffad0b99/04217ee6e5dae00b-f2/s75x75_c1/e82b58bb4d345a81f6080025e26c46dff0bd92ae.webp)
View On WordPress
0 notes
Text
نواز شریف کی مقدمات سے بریت مشروط ہے
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/ff6bef32ac1c6625552fe89c46489f92/2de12b31e2c6842b-c0/s400x600/633e091c34e1e2c5c486b59d40936947a5bb06cf.jpg)
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جونہی انتخابی شیڈول جاری کیا، نگران حکومت آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت الیکشن کمیشن کی معاونت کرتے ہوئے لازماً عام انتخابات کروائے گی اور کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھا جائے گا۔ اصولی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو یہ آئینی حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات میں اپنے امیدوار سامنے لائیں، کسی رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ نو مئی کے قانون شکن واقعات کے بعد درپیش صورت حال یہ ہے کہ تحریک انصاف پر ان واقعات کی وجہ سے اب تک آئین کے آرٹیکل 17 اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 212 کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان اس لیے نظر آ رہا ہے کہ نگران حکومت اپنے محدود مینڈیٹ کے تحت ایسا کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ جہاں تک تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی انتخابی عمل میں شرکت کی بات ہے تو ان کے خلاف قائم مقدمات کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا ہے اور قانون اس معاملے میں اپنا راستہ خود بتائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے آئینی ماہرین نے سائفر کیس میں آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت وزیراعظم کو حاصل اختیارات کے تحت عدالت سے استثنیٰ مانگنے کی استدعا کی ہے۔ آئینی ماہرین نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 کے ��طلاق نہ ہونے کی وجہ سے مقدمے کے اخراج کی استدعا کر دی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا ہے۔ اس کے برعکس میری رائے میں آئین کا آرٹیکل 248 اس صورت میں لاگو ہوتا ہے جب وزیراعظم اپنے عہدے پر فائز رہے۔ وزارتِ عظمیٰ سے سبکدوشی کے بعد اس نوعیت کے مقدمات عام شہری کی حیثیت کے زمرے میں آتے ہیں۔ میاں نواز شریف کو چار سال بعد وطن واپسی پر اپنے خلاف قائم مقدمات کا سامنا کرنا ہو گا۔ جس کیس میں وہ سزا یافتہ ہیں، اس میں ان کے جیل جانے کے امکانات بھی موجود ہیں۔ انتخابی عمل میں ان کی شرکت مقدمات میں بریت سے مشروط ہے۔ تاہم ان کی جماعت کے ل��ے انتخابات میں شریک ہونے میں کوئی رکاوٹ حاصل نہیں ہے۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/c85304c23607b090d6066be5a61dc3fd/2de12b31e2c6842b-2a/s400x600/2b532f837cb112ea42c901a2b4b252a15814dbff.jpg)
قانونی ماہرین کا اتفاقِ رائے یہی ہے کہ نواز شریف کی واپسی پر گرفتاری فوراً ہو گی، تاہم توقع ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف کو ایک ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے گی۔ پاکستان کا معاشی سفر بہتری کی طرف جا رہا ہے۔ شرح نمو 3.5 فیصد ہو گئی ہے، سٹاک ایکسچینج نے چھ سال کا ریکارڈ توڑا ہے۔ اس پیش رفت میں پاکستان کے لیے بہت اچھے مواقع ہیں۔ شرط یہ ہے کہ اس کے پالیسی ساز اور عوام کی غالب تعداد، جو نوجوانوں پر مشتمل ہے، کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ نوجوان ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ جذباتی اور قومی وژن سے عاری ہی ہوں۔ عوام کو یہ بات ذہن نشین کرنا ہو گی کہ جمہوریت میں پارٹیاں اور لیڈر آتے جاتے رہتے ہیں۔ ملک و قوم کو مضبوط معیشت کے لیے معاشی ترقی اور سیاسی نظام میں تسلسل کی ضرورت ہے۔ نئی نسل کے سیاست دان میدان میں ہیں اور ان کے لیے ایک بہترین موقع ہے وہ ماضی کے تنازعات پر نظرِثانی کریں۔ سوچیں کہ پاکستان کیسے دوسرے ممالک کی ترقی سے ہم آہنگ ہو سکتا ہے۔
ایشیا تو آگے بڑھ رہا ہے، اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کروانے کے لیے سیاسی سطح پر سندھ حکومت کے اعلیٰ حکام کو 17 اکتوبر کو الیکشن کی ابتدائی تیاریوں کے حوالے سے طلب کر لیا ہے اور اگلے مرحلے پر پنجاب، بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کے اعلیٰ حکام سے یہ بریفنگ لیں گے۔ میری اطلاع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو عبور کر لیا ہے اور الیکشن کا شیڈول 30 نومبر کے بعد فوری طور پر جاری کر دیا جائے گا۔ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے۔ امریکہ نے جس طرح سے کھل کر اسرائیل کی پشت پناہی کی ہے اور اپنے فوجی اثاثے اس کے حوالے کرنے کے لیے آمادہ ہے، اس سے شہ پا کر اس تنازع کا دائرہ کار سرحدوں سے باہر پھیلا کر دوسرے ملکوں تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کے عالمی معیشت پر تو خطرناک اثرات مرتب ہوں گے ہی اور اگر جنگ کے شعلے پاکستانی سرحدوں تک پہنچے اور جنگ کا دائرہ وسیع ہوتا چلا گیا تو پاکستان میں الیکشن موخر ہو سکتے ہیں۔ اس تمام صورتِ حال میں نگران حکومت کو تمام پہلوؤں پر غور کرنا ہو گا اور ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہو گا۔
کنور دلشاد
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
معیشت بہتر ہونے سے پاکستان میں برطانوی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، برطانوی ہائی کمشنر - ایکسپریس اردو
توقع ہے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رہے گا، برطانوی ہائی کمشنر:فوٹو:فائل کراچی: پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا ہے انتخابات اور معیشت میں بہتری آنے کے تقریبا 6 ماہ بعد پاکستان میں برطانوی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہوگا۔ برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں فارما سیکٹر کی لسٹڈ کمپنی ہیلیون پاکستان لمیٹڈ کے نئے سرمایہ کاری منصوبے…
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/bfedce125b436952d3d2ab36ea536e6e/01db24025b185eea-22/s540x810/860419dbb882ffa0decf7e2bc76cc7ff2ade3e22.jpg)
View On WordPress
0 notes
Text
اسٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ، عالمی سطح پرملکی معیشت پراعتماد کا واضح ثبوت ہے ، مریم نواز
(ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کا لاکھ پوائنٹ عبور کرنا عالمی سطح پر پاکستا�� کی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا واضح ثبوت ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنےحالیہ پیغام میں پاکستان سٹاک مارکیٹ کے ایک لاکھ پوائنٹس کی تاریخی حد عبور کرنے پر تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج دنیا کی بیسٹ پرفارمنگ ایکوئٹی مارکیٹ کادرجہ حاصل کر چکی…
0 notes
Text
پاکستان اسٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا100 انڈیکس 980پوائنٹس اضافے سےملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ کاروبارکےآغاز سےہی اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی اور ایک موقع پر 100 انڈیکس980پوائنٹس کےاضافے سے82947 کی سطح پرپہنچ گیا۔ واضح رہےکہ کچھ دنوں سےپی ایس ایکس100انڈیکس میں کاروبار کا مثبت رجحان دیکھنےکومل رہاہےاوراس حوالےسےمعاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان کی مختلف وجوہات…
0 notes
Text
سٹاک ایکسچینج میں تیزی ڈالر بھی سستا
(24نیوز)پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغاز پر زبردست تیزی کا رجحان رہا جبکہ ڈالر کی قیمت میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار مثبت زون میں شروع ہوا ، جس میں تھوڑی دیر بعد تیزی دیکھنے میں آئی ، سٹاک مارکیٹ کے 100 انڈیکس میں 243 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس سے انڈیکس 86 ہزار 448 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر ہنڈریڈ انڈیکس 86 ہزار 205 پوائنٹس پر بند…
0 notes
Text
خوش قسمت اور ہوشیار حکمران اشرافیہ
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/6e91d94c0df457ed158edfc9e391b3bc/ffc4af285b5d10ad-75/s400x600/9dc5991703009f95179676e6caf5dd54b0552975.jpg)
عوام جنھیں مسیحا جان کر پکار رہے ہیں ، ان کی پکار بھی سنیے : نگران و��یراعظم انوار الحق کاکڑ نے گزشتہ روز ارشاد فرمایا کہ بجلی کے بلز کا معاملہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر دیکھ رہے ہیں۔ بل تو دینا ہو گا ، جو معاہدے ہوئے وہ ہر صورت پورے کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایک طرف بجلی کے بلز کی دہائی ہے تو دوسری طرف انھیں شہروں میں بجلی کی چوری بھی اپنے عروج پر ہے۔ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتیں۔ ان کے خیال کے مطابق بجلی کے بلز کا بحران اتنا بڑا ہے نہیں جتنا بنا دیا گیا۔ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ سبسڈی بھول جائیں، بجلی پٹرول مزید مہنگا ہو گا، آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی بلوں میں ریلیف کی بات کی ہے تحریری پلان ان کو دیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حالات اندازے سے زیادہ خراب ہیں۔ خزانہ خالی ہے۔ عالمی سطح پر انرجی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام کو منتقل کرنا پڑتا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل نہ کرنے سے حالات مزید مشکل ہوں گے۔ بااثر گروپوں سے مفت بجلی کی سہولت واپس نہیں لے سکتے۔ حیران ہوں میں نے یہ ذمے داری کیوں قبول کی۔
ان کے بیان کا آخری حصہ سن کر اسٹاک ایکسچینج بھی ان کے غم میں برابر کی شریک ہو گئی اور ایک ہی دن میں 1700 پوائنٹ سے زیادہ نیچے آن گری۔ عوام کو اگر ریلیف کی کچھ توقع تھی بھی تو ان کی توقع کا رات گئے جواب مل گیا، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا دی گئیں۔ تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ روپے کی شرح مبادلہ، پٹرول اور ڈیزل سب کے سب تین سو روپے سے اوپر ہیں۔ اگلا ہندسہ کیا ہو گا ؟ یہ سوچ سوچ کر عوام بے حال اور پریشان ہیں۔ بجلی کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ پچھلے 30 / 35 سال سے جاری انرجی پالیسیز کا نتیجہ یہی نکلنا تھا لیکن حیرت ہوتی ہے کل کے حکمران جنھوں نے یہ پالیسیاں وضع کیں، ان پالیسیوں کو چلایا، ان پالیسیوں سے اپنوں کو نوازا، آج وہی لوگ حکومت سے باہر بیٹھ کر انجان بنے بیٹھے ہیں، بلکہ مشورہ دے رہے ہیں کہ نگران حکومت کو چاہیے عوام کو ریلیف دے۔ خواجہ آصف جو ڈیڑھ ہفتہ قبل حکومت سے نکلے ہیں انھوں نے نگران حکومت کو یہ قیمتی مشورہ دیا جس پر خود عمل نہ کر سکے۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/ba0819d0d0c9e5c8b51039472dc14323/ffc4af285b5d10ad-d2/s400x600/16452c742bd2f91c5cadb33d38cb94c478a33602.jpg)
پیپلز پارٹی کی شیری رحمان کو حکومت سے فراغت کے بعد پہلی دفعہ علم ہوا کہ بجلی کے بلوں کی وجہ سے عوام بلبلا اٹھے ہیں۔ انھوں نے کمال انجان بنتے ہوئے ارشاد فرمایا ؛ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو فوری ریلیف دیں۔ حیرت ہوتی ہے کہ ڈیڑھ ہفتہ پہلے یہی لوگ حکومت میں تھے، اس وقت انھیں یہ ریلیف یاد نہ آیا۔ یہ ریلیف انھیں اس وقت بھی یاد نہ آیا جب وہ اندھا دھند آئی ایم ایف کی ایسی ایسی شرائط مان رہے تھے جن کا لازمی نتیجہ یہی نکلنا تھا۔ عوام کے پاس کوئی چارہ نہیں سوائے اس کے کہ وہ سینہ کوبی کریں ، سڑکوں پر آئیں ، غصے کا اظہار کریں کہ ان کے ساتھ جو ظلم روا رکھا جا رہا ہے اس کا مداوا کیا جائے۔ تاہم ایک بات عوام کے سمجھنے کی بھی ہے کہ بجلی کے بلوں میں یہ اندھا دھند اضافہ ہونا ہی تھا۔ 1994 سے لے کر جو انرجی پالیسیز روا رکھی گئیں ان میں بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی مراعات دی گئیں اور بعض صورتوں میں ناجائز شرائط بھی مانی گئیں۔
بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کے ذرایع امپورٹ پر مبنی تھے۔ حکومت نے ریاستی گارنٹیز بھی فراہم کیں، منافع بھی ڈالرز میں اور ہر طرح کے ریٹ ایڈجسٹمنٹ اور پیداواری اخراجات کو ڈالر انڈیکسیشن میں روا رکھا گیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان تمام سالوں میں تقریبا تمام انویسٹمنٹ بجلی کی پیداوار میں ہوئی جب کہ بجلی کی ترسیل کی طرف کسی نے آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ حکمران اشرافیہ خوب جانتی تھی کہ بجلی کی پیداوار میں مقامی وسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف اور صرف تھرمل کے ذرایع پر انحصار کا نتیجہ ایک نہ ایک دن یہی نکلنا تھا۔ اچھا ہوتا اگر 2017 کے بعد سیاسی عمل فطری طرز پر جاری و ساری رہتا۔ عوام کو فیصلے کرنے کا اختیار دیا جاتا تو شاید یہی دو بڑی جماعتیں جنھوں نے ان انرجی پالیسیوں کو روا رکھا، انھیں عوام کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑتا۔ پی ڈی ایم اتحاد نے اپنی ضرورت اور مفاد کے لیے قانون سازی کی، اس دوران پی ٹی آئی نے محاذ آرائی کو ایک نئے مقام تک پہنچا دیا۔ اس وقت سیاست میں محاذآرائی، تعصب نفرت اس مقام تک پہنچ چکی ہے جہاں سنجیدہ بحث ناممکن ہو گئی ہے۔
سیاسی عمل اگر طبعی طریقے سے جاری رہتا تو بجلی کی بڑھی ہوئی قیمتیں، شرح مبادلہ، مہنگائی اور دیگر مسائل سمیت کی وضاحت کے لیے ان ہی سیاست دانوں کو عوام کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑتا جن کی پالیسیوں، کرپشن ، بیڈ گورننس نے یہ دن دکھائے۔ لیکن اس ملک اور عوام کی بدقسمتی کہ چھ سال سے جاری سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور قلا بازیوں نے منظر ہی بدل ڈالا۔ سنجیدہ بحث اور ذمے داری فکس کرنے کا ماحول بننے ہی نہیں دیا۔ جس حکمران اشرافیہ کی وجہ سے ہم اس مقام تک پہنچے ہیں وہ دھڑلے سے آج اپنی معصومیت ثابت کرنے پہ تلے ہوئے ہیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کی پاور بھی کمال دکھا رہی ہے، دھیرے دھیرے یہ لوگ اپنے آپ کو ایک بار پھر معصوم ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس وقت تنقید کا بار نگران حکومتوں پہ ہے اور ان کی ڈھال آئی ایم ایف ہے۔ بجلی بلز اور معاشی آتش فشاں کی بحث کامیابی سے خلط مبحث کا شکار ہو چکی۔ اشرافیہ کی ہوشیاری سمجھیں یا خوش قسمتی ، وہ بحث کا رخ کامیابی سے موڑ چکے۔ عوام آج کا دن نکالنے کی کوشش میں ہیں مگر دن آسانی سے ٹلتا دکھائی نہیں دیتا۔ دوسری جانب ملک مشکلات سے نکلتا ہوا دکھائی نہیں دیتا بلکہ مشکلات کا پہاڑ پھیلتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
خالد محمود
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
مسلسل دوسرے روز سٹاک مارکیٹ میں مندی، انڈیکس میں 931 پوائنٹس کمی
رواں ہفتے مسلسل دوسرے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان رہا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس سی 100 انڈیکس 931 پوائنٹس کی کمی سے 61 ہزار 841 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مارکیٹ میں کاروبار کے دوران 1.4 فیصد کی کمی ہوئی، آج مارکیٹ میں 15 ارب روپے مالیت 42 کروڑ حصص کا کاروبار ہوا۔ اس دوران 76 کمپنیوں کے حصص میں اضافہ جبکہ 249 کمپنیوں کے حصص میں کمی ہوئی۔ سرمایہ کاروں کے مطابق مجموعی سیاسی صورتحال،…
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/a4f792916aa72170d1a44b949080a959/98d81a352874f167-4b/s540x810/5794aa48de49a90fe9c289c8879124071c6a8f7e.jpg)
View On WordPress
0 notes