#ایف آئی ایچ
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 3 days ago
Text
طیب اکرام 8 برس کے لئے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدر منتخب
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کے طیب اکرام 8 برس کے لئے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدر منتخب ہوگئے۔طیب اکرام مسلسل دوسری مرتبہ ایف آئی ایچ کے لئے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوئے۔ طیب اکرام ایف آئی ایچ کے 8 سالہ مدت کے لئے منتخب ہونے والے پہلے صدر ہوں گے۔ایف آئی ایچ نے آئین میں ترمیم کر کے صدر کی مدت کو 8 برس کردیا ہے۔ ایف آئی ایچ کے کانفرنس اجلاس میں اہم فیصلے بھی کئے گئے ہیں۔وہ 2032ءتک صدر…
0 notes
dpr-lahore-division · 4 days ago
Text
Tumblr media Tumblr media
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنرز کے ہسپتالوں اور شادی ہالوں کے دورے
ہسپتالوں میں طبی سہولیات اور شادیوں پر ون ڈش پر عملدرآمد کا جائزہ لیا‘خلاف ورزی پر شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد
قصور(07نومبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کی ہدایات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنرز کے ہسپتالوں اور شادی ہالوں کے دورے‘ہسپتالوں میں طبی سہولیات اور شادیوں پر ون ڈش پر عملدرآمد کا جائزہ لیا‘خلاف ورزی پر شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد۔ اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید نے ٹی ایچ کیو ہسپتال کوٹ رادھاکشن اور اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی نے رورل ہیلتھ سینٹر مصطفی آباد کا دورہ کر کے ڈاکٹرز و عملے کی حاضری، صفائی ستھرائی، میڈیسن کی دسیتابی اور مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ مریضوں اور انکے لواحقین سے دستیاب سہولیات بارے بھی دریافت کیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے ویژن کے مطابق تمام سرکاری ہسپتالوں میں عوام کو صحت کی تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن نے شادیوں پر ون ڈش کو چیک کرنے کیلئے مختلف شادی ہالوں کا بھی معائنہ کیا اور ون ڈش کے قانون پر عملدرآمد کا جائزہ لیا خلاف ورزی پر ایک شادی ہال کو بھاری جرمانہ عائد کیا۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایات‘ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم کا مختلف علاقوں کا دورہ،
ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کو چیک کیا‘ڈینگی لاروا ملنے پر 1716افراد کو نوٹسز‘ 4پرائمسزسیل‘28افراد کیخلاف ایف آئی آرز درج
قصور(07نومبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کی ہدایات کی روشنی میں ضلع بھر میں ڈینگی تدارک سرگرمیاں تیز کر دی گئیں‘ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم کا مختلف علاقوں کا دورہ،ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی کارکردگی کو چیک کیا‘ڈینگی لاروا ملنے پر 1716افراد کو نوٹسز‘ 4پرائمسزسیل جبکہ28افراد کیخلاف ایف آئی آرز درج۔ تفصیلات کیمطابق ڈینگی تدارک اور اسکی روک تھام کے حوالے سے گزشتہ ایک ماہ کی کارکردگی رپورٹ میں ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ چوہدری محمد خرم ابراہیم نے ان ڈور اور آؤٹ ڈور ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی کارکردگی اور مختلف مقامات پر ڈینگی سرویلنس کو چیک کیا تا ہم ڈینگی مچھر اور لاروا کی پیدائش کی جگہیں دریافت ہونے پر 1716افراد کو لیگل نوٹسز جاری کئے 28افراد کیخلاف مقدمات کا اندراج کروایا اور 4پرائمیسز کو کر دیا۔ ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ نے آؤٹ ڈور اور ان ڈور ڈینگی سرویلنس ٹیموں کو مزید متحرک ہو کر کام کرنے کی ہدایت کی کیونکہ موجودہ موسم ڈینگی مچھر کی افزائش کیلئے ساز گار ہے۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ڈینگی لاروا کی تلفی کو یقینی بنانے کیلئے ساتھ دیں اور اپنے گھروں کی چھتوں اور صحن کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور پانی جمع نہ ہونے دیں۔
٭٭٭٭٭
وزیراعلی پنجاب کی خصوصی ہدایات‘اسسٹنٹ کمشنر زکے عام مارکیٹوں کے دورے
اشیائے ضروریہ‘روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا‘خلاف ورزیوں پر متعدد دوکانداروں کو جرمانے عائد
قصور(07نومبر 2024ء)وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر کی ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر زکے عام مارکیٹوں کے دورے‘اشیائے ضروریہ‘پھلوں، سبزیوں اور روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا‘خلاف ورزیوں پر متعدد دوکانداروں کو بھاری جرمانے عائد۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر زقصور عطیہ عنایت مدنی، کمشنر کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان اور چونیاں طلحہ انور نے اپنی اپنی تحصیلوں میں عام مارکیٹوں کا دورہ کر کے اشیائے ضروریہ، بیکری آئیٹمز، پھلوں، سبزیوں اور روٹی و نان کی قیمتوں اور وزن کو چیک کیا تاہم متعدد جگہوں پر خلاف ورزیوں کی صورت میں ذمہ داریوں کو بھاری جرمانے عائد کئے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز کا کہنا تھا کہ اشیائے ضروریہ، پھلوں، سبزیوں،روٹی و نان اور بریڈ کی مقررکردہ قیمتوں کی خلاف ورزی کرنیوالے دوکانوں سے سختی سے نمٹا جائیگا اور انکے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔
٭٭٭٭٭
0 notes
googlynewstv · 1 month ago
Text
کارساز حادثہ کیس : سندھ ہائی کورٹ نے ملزمہ نتاشہ دانش کی ضمانت منظور کرلی
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں کار ساز حادثہ کیس میں گرفتار خاتون ملزمہ نتاشہ دانش کی منشیات کیس میں بھی ضمانت ضمانت منظور کرلی۔ سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کےدوران ملزمہ کےوکیل فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ہماری ایک ایف آئی آر میں درخواست ضمانت منظور کی جا چکی ہے، اس کیس کی میں ایف آئی آر میں فریقین کےدرمیان صلح ہوگئی ہے۔ سرکاری وکیل نےکہا کہ جب ملزمہ گاڑی چلارہی تھی تو وہ اس وقت نشے کی حالت میں…
0 notes
urduintl · 7 months ago
Text
0 notes
urduchronicle · 10 months ago
Text
بیرسٹر گوہر کے گھر جانے والے ایس ایچ او سمیت اسلام آباد پولیس کے 5 افسر، اہلکار معطل
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کے گھر جانے والے ایس ایچ او سمیت اسلام آباد پولیس کے 5 افسران معطل کر دیے گئے۔ تحریکِ انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر کے گھر پولیس کے جانے پر انکوائری کے معاملے پر ترجمان اسلام آباد پولیس کا بیان سامنے آ گیا۔ ترجمان کے مطابق 13 جنوری کو پولیس ایک مخبر کی اطلاع پر اشتہاری کی تلاش میں سیکٹر ایف سیون ٹو پہنچی تھی تاہم وہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے معلوم ہونے پر پولیس فوری واپس آ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
دیکھو دیکھو کون آیا، ڈار آیا ڈار آیا
Tumblr media
مالیاتی ٹائم بم ٹک ٹک کر رہا ہے۔ جب خزانے میں پڑے ڈالر کئی مہینوں سے ساڑھے تین سے چار ارب ڈالر کے درمیان جھول رہے ہوں اور آئی ایم ایف بھی شرائط کی گرم ریت پر دوڑا دوڑا کے ہنپا رہا ہو اور دسمبر تک بیرونی قرض خواہوں کو ساڑھے چار ارب ڈالر سود بمع قسط بھی دینے ہوں تو پھر غصہ آنا، اپنے خون کے گھونٹ خود ہی پینا اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کی تازہ ترین صورتِ حال کے بارے میں جاننے پر بضد رپورٹر کو خالی خزانے کے وزیر کی طرف سے جھڑک دینا یا دھکا دینا یا چماٹ جڑنا تو بنتا ہے۔ ایک منسوب قولِ علی ہے کہ ’بے وقت کا مذاق دشمنی کا سبب بن سکتا ہے۔‘ اور وہ بھی ایک ایسے نازک مرحلے پر جب آئی ایم ایف کے موجودہ مالیاتی پروگرام کی زندگی کے محض پانچ دن باقی رہ گئے ہوں۔ ہم سب کا اجتماعی فرض ہے کہ ڈار صاحب سے چبھتے سوالات پوچھنے یا بحث میں الجھنے یا پنجے جھاڑ کے پیچھے ��ڑنے کے بجائے ان کا دل بڑھانے کی کوشش کریں۔ 
اگلے پانچ دن ایسے جملے بولنے میں کسی کا کیا جاتا ہے کہ ’ویل ڈن ڈار صاحب ، تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے، قدم بڑھاؤ اسحاق ڈار ہم تمھارے ساتھ ہیں، دیکھو دیکھو کون آیا ڈار آیا ڈار آیا، ڈار تیرے جانثار بے شمار بے شمار وغیرہ وغیرہ وغیرہ۔ یہ وقت گڑے مردے اکھاڑنے کا ہرگز نہیں۔ بعض دل جلے سوشل میڈیا پر بک رہے ہیں کہ اتفاق گروپ کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور شریف خاندان کے سمدھی ہونے کے علاوہ ڈار صاحب نے معیشت بطور مضمون کہاں کہاں سے پڑھا ؟ جیسا کہ ان کے پیشرو مفتاح اسماعیل کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ پرنسٹن یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ اس وقت ایسا سوال ہی اپنی ذات میں چھچھورا ہے اور کسی بھی قومی درد مند کو زیب نہیں دیتا۔ اس طرح کی دل شکنی کی حوصلہ شکنی وقت کی ضرورت ہے۔ 
Tumblr media
بصورتِ دیگر لوگ باگ خلیجی ممالک سے اگلے چند ماہ میں بیس سے پچیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کھینچنے کے لیے تشکیل دی جانے والی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے سربراہ شہباز شریف اور ان کے شریکِ کار جنرل عاصم منیر کے بارے میں پوچھنے لگیں گے کہ اکنامکس کا مضمون ایف اے سے پڑھنا شروع کیا یا بی اے میں رکھا تھا۔ روایت ہے کہ نوے کے عشرے میں ایک کابینہ اجلاس شروع ہونے سے پہلے شرکا کے درمیان ہلکی پھلکی گپ شپ ہونے لگی۔ وزیرِ تجارت ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بازو میں بیٹھے ایک اور وفاقی وزیر نے پوچھا ڈاکٹر صاحب آپ تو ماشااللہ اکنامکس میں سٹینفورڈ کے پی ایچ ڈی ہیں نا؟ ڈاکٹر صاحب نے اثبات میں سر ہلایا۔ وزیرِ موصوف نے بات آگے بڑھائی۔ ڈاکٹر صاحب مجھ میں اور آپ میں ایک چیز کامن ہے۔ ایف اے میں میرے پاس بھی اکنامکس تھی۔ خوشی ہوئی آپ کا سن کے ۔۔۔( دروغ بر گردنِ راوی)۔ 
ایک اور پوسٹ سوشل میڈیا پر تیر رہی ہے جو غالبا�� جانے مانے بین الاقوامی ماہرِ معیشت اور سعودی ویژن دو ہزار تیس منصوبے کے ایک صلاح کار عاطف میاں کے کسی پرستار کی ہے۔ اس نے یہ بے وقت سوال اٹھایا ہے کہ عاطف میاں نے گذشتہ ماہ پاکستانی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ایک ٹوئٹر تھریڈ میں جو بن مانگے مشورے دیے تھے اس کا مہذب انداز میں شکریہ ادا کرنے کے بجائے وزارتِ ڈار نے یہ فقرہ کسنا کیوں مناسب سمجھا کہ تھیوری پڑھانے والے ماہرین کیا جانیں کہ عملی معیشت کیسے چلائی جاتی ہے۔ اس فقرے کا پنجابی ترجمہ کچھ یوں ہو گا کہ ’او جا اوئے تینوں کی پتہ ککڑی دیا۔۔‘ اگر ہم نے اپنے بظاہر حکمرانوں، اصل حکمرانوں اور وزراِ باتدبیر کی معاشی اہلیت کو اکیڈمک ترازو میں تولنے کی مشقِ لاحاصل جاری رکھی تو کل کلاں کوئی ایسے سوالات اٹھانے والوں سے پلٹ کے یہ بھی پوچھ سکتا ہے کہ یہ جو ہماری یونیورسٹیوں میں ایک سے ایک چیتا پی ایچ ڈی بیٹھا ہے آج تک سامنے آ کے اسحاق ڈار یا دیگر کی طرح سینے پر ہاتھ مار کے کیوں نہیں کہہ پایا کہ ہٹو تم ایک طرف۔ مجھے دو وزارتِ خزانہ کی کمان میں بتاتا ہوں کہ لالٹین کیسے پکڑی جاتی ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ بی بی سی اردو
1 note · View note
762175 · 2 years ago
Text
اسلامیہ کالج: چوکیدار سے ’تکرار‘ کے بعد لیکچرار ’قتل‘
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی اسلامیہ کالج میں تکرار کے بعد مبینہ طور پر چوکیدار نے انگلش ڈپارٹمنٹ کے لیکچرار کو گولی مار کر قتل کر دیا ہے۔ کیمپس تھانہ حکام کے مطابق، لاش ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے اور چوکیدار کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا ہے تاہم تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔ ایس ایچ او داؤد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چوکیدار شیر محمد کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
اسلامیہ کالج: چوکیدار سے ’تکرار‘ کے بعد لیکچرار ’قتل‘
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی اسلامیہ کالج میں اتوار کو تکرار کے بعد مبینہ طور پر چوکیدار نے انگلش ڈپارٹمنٹ کے لیکچرار کو گولی مار کر قتل کر دیا ہے۔ کیمپس تھانہ حکام کے مطابق، لاش ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے اور چوکیدار کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا ہے تاہم تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔ ایس ایچ او داؤد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چوکیدار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
اسلامیہ کالج: چوکیدار سے ’تکرار‘ کے بعد لیکچرار ’قتل‘
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی اسلامیہ کالج میں اتوار کو تکرار کے بعد مبینہ طور پر چوکیدار نے انگلش ڈپارٹمنٹ کے لیکچرار کو گولی مار کر قتل کر دیا ہے۔ کیمپس تھانہ حکام کے مطابق، لاش ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے اور چوکیدار کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا ہے تاہم تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔ ایس ایچ او داؤد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چوکیدار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
اسلامیہ کالج: چوکیدار سے ’تکرار‘ کے بعد لیکچرار ’قتل‘
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی اسلامیہ کالج میں اتوار کو تکرار کے بعد مبینہ طور پر چوکیدار نے انگلش ڈپارٹمنٹ کے لیکچرار کو گولی مار کر قتل کر دیا ہے۔ کیمپس تھانہ حکام کے مطابق، لاش ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے اور چوکیدار کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا ہے تاہم تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔ ایس ایچ او داؤد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چوکیدار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 4 years ago
Text
آئی ایچ سی پر حملہ کرنے والے وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں
آئی ایچ سی پر حملہ کرنے والے وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں
اسلام آباد: کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے غیر قانونی ڈھانچے کے خلاف کارروائی کے جواب میں پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کی عمارت پر حملہ کرنے والے وکلاء کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں اعلان کیا گیا ہے کہ تشدد میں ملوث تمام وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ پولیس واقعے میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لئے چھاپے مار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 2 months ago
Text
طیب اکرام ایف آئی ایچ کے دوسری بار صدر منتخب
پاکستان کے طیب اکرام کا ایک اور اعزاز،، طیب اکرام ایف آئی ایچ کے دوسری بار بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے، 9 نومبر کو باقاعدہ اعلان کیا جائیگا۔ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدارت کے انتخاب کےلئے ڈیڈ لائن تک کسی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔طیب اکرام نے ایف آئی ایچ کے دوسری بار صدر منتخب ہو کر نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ طیب اکرام کا دوسری بار صدر ایف آئی ایچ منتخب ہونے کا باقاعدہ اعلان 9نومبرمیں ہوگا۔ایف…
0 notes
urduchronicle · 11 months ago
Text
جعلی ڈگری پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سربراہی حاصل کرنے والے شیخ اختر حسین گرفتار
سابق چیف ایگزیکٹو آفسر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) شیخ اختر حسین کو گرفتارکرلیا گیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے ملزم کو ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا۔ حکام نے کہا کہ ملزم شیخ اختر حسین نے جعلی ڈگری پر سی ای او کی تعیناتی ��اصل کی، ملازمت کے حصول کے لیے ملزم کی پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی نکلی۔ ترجمان ایف آئی اے نے کہا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
آئی ایم ایف سے جب بھاری بھر قرضے لے کر ہم نے اپنی خود مختاری کو پامال کردیاہے اب انکے تھنک ٹینک ہمارے لیے نظام واضع کریں گے ہم اسکے پابند ہیں ہم نے کیسے بیٹھنا ہے کیسے کھڑاہونا ہے سانئس کیسے لینی ہے آپ اسکو مذ��ق نہ سمجھنیں( ڈبل یو ایچ)جو ایک ہلیتھ عالمی ادارہ وہ آئی ایم ایف کے انڈر ہے اسی کے زریعے یہ پالیساں مرتب کی جاتی ہیں مقرض ملکوں کو غلام بنیا جاتا ہے یہ سب اپنے آقا کے حکم کے پابند ہیں کہ شعبہ تعلیم میں کرونا ہے تو ہے آپ جنتے مرضی ہے اعلی تعلیمی ادارے بنائیں کچھ فاہدہ نہیں کہ ہم نے بچوں کی بنیاد خراب کر دی ہے تمام یورپین ممالک ،امریکہ کننیڈا ودیگر تمام ممالک سخت کرونا کے باوجود تعلیمی شعبے کھلے ہیں ایک ہمارا ملک ہے جہاں محکوم ہیں فیصلہ کسی اور کے اختیار میں یہ غلاموں کی بستی ہے برزخی زندگی میں آزاد ہونگے
1 note · View note
emergingpakistan · 5 years ago
Text
کرونا کے خلاف جنگ میں دوسروں کو بچانے والے ڈاکٹر اُسامہ خود کورونا سے چل بسے
پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں ایک نوجوان ڈاکٹر اسامہ ریاض مریضوں کی سکریننگ کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے خود کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث چل بسے۔ ڈاکٹر اسامہ ریاض میں کورونا وائرس کی تصدیق چند دن قبل ہوئی تھی۔ یہ گلگت بلتستان میں کورونا سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے۔ گلگت بلتستان کے محکمہ اطلاعات نے اردو نیوز کو ان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ 'کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر اسامہ ریاض جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔ ان کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے گا۔' ڈاکٹر اسامہ ریاض کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے چلاس سے تھا اور وہ گلگت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں انتہائی تشویش ناک حالت میں زیرعلاج تھے۔ 
ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر انہیں ونٹیلیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر اسامہ ریاض گلگت میں پڑی بنگلہ جگلوٹ میں زائرین کی سکریننگ کی ڈیوٹی پر تعینات تھے اور جگلوٹ سونیار سکریننگ کیمپ میں خدمات سر انجام دیتے ہوئے کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ ’ایک نوجوان ڈاکٹر، اسامہ ریاض، ایران اور دیگر علاقوں سے آنے والے زائرین کی ڈیوٹی کر رہے تھے اور وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔‘
ڈاکٹر اُسامہ ریاض کون تھے؟ گلگت بلتستان میں ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ ریاض حسین کے صاحبزادے اسامہ ریاض ڈیڑھ سال قبل گلگت بلتستان محکمہ صحت میں بطور ڈاکٹر تعینات ہوئے تھے۔ مقامی صحافی مسعود احمد کے مطابق اسامہ ریاض کے کزن جنید نے بتایا کہ ڈاکٹر اسامہ کا ایک بھائی انجینئیر ہے۔ خاندانی‌ ذرائع کے مطابق تقریبا ایک ہفتہ قبل ڈاکٹراسامہ نے ایف سی پی ایس پارٹ ون کا امتحان ��ھی پاس کر لیا تھا۔ ان کے متعلق محمد جنید کا کہنا تھا کہ کچھ دن قبل جب ان سے کہا کہ احتیاط سے کام لیں اور وائرس سے بچاؤ کی ہر ممکن کوشش کریں تو ڈاکٹر اسامہ کا جواب تھا کہ 'زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے یہ وائرس اس سے قبل کہ سوسائٹی میں پھیل جائے ہمیں اس کی روک تھام کی سرتوڑ کوشش کرنی ہے۔' ڈاکٹر اسامہ نے قائداعظم میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی جبکہ اگست 2019 میں انہوں نے پی پی ایچ آئی گلگت میں بطور ڈاکٹر کام شروع کیا تھا۔ انہوں نے اسی سال فروری 2020 میں ایف سی پی ایس پارٹ ون کا امتحان بھی پاس کیا اور جولائی میں سپیشلائزیشن میں انڈکشن کے منتظر تھے۔
شیراز حسن  
بشکریہ اردو نیوز 
2 notes · View notes
mkejazofficial-blog · 5 years ago
Text
*ادارے کامیاب کیوں ہوتے ہیں؟*
(جہانزی�� راضی)
ایک ادارے کے مالک نے اپنی کمپنی میں ایچ -آر مینیجر رکھنے کا فیصلہ کیا۔جب اس کے تمام معاملات نچلی سطح سے فائنل ہو گئے تو اس نے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں کھانے پر بلا کر اسے اپائنٹمنٹ لیٹر دینے کا فیصلہ کیا، یہی اس کمپنی اور اس کے سربراہ کا طریقہ کار تھا۔ جب دونوں کھانے کی ٹیبل پر بیٹھ گئے اور جیسے ہی کھانا آیا تو اپائنٹمنٹ کے لیے آنے والے مینجر نے کھانا چکھے بغیر اس میں نمک ڈال دیا۔ کمپنی کے مالک نے غور سے اس کی اس حرکت کو نوٹ کیا، کھانا کھایا اور لیٹر دئیے بغیر خدا حافظ کہہ کر ہوٹل سے نکل گیا۔
اگلے دن اس نے سیکریٹری کو بلایا اور کہا کہ “ان صاحب سے معذرت کرلو، ہم انہیں نوکری نہیں دے سکتے”۔ سیکریٹری نے حیران ہو کر پوچھا لیکن سر کیوں؟ مالک نے رات ہوٹل میں ہونے والا واقعہ سنادیا۔ سیکریٹری نے مزید حیرت سے پوچھا سر! آپ اتنی سی بات پر اسے اپائنٹ نہیں کریں گے؟ مالک نے اوپر سے لے کر نیچے تک سیکریٹری کو دیکھا اور بولا “اگر تمہارے لیے یہ اتنی سی بات ہے تو پھر تم بھی کل سے مت آنا، جو شخص کھانا کھائے اور اسے زبان پر رکھے بغیر یہ فیصلہ کرلے کہ اس میں نمک کم ہے یا زیادہ وہ میرے ادارے میں آنے کے بعد معاملات کو دیکھے اور سمجھے بغیر نہ جانے کیا کیا فیصلے کرے گا، اس لئے میں ایسے شخص کو ایچ -آر مینیجر نہیں رکھ سکتا”۔
تھامس اسٹینلے سیلف ہیلپ اور لیڈر شپ کے میدان میں ایک بہت بڑا نام ہے۔ اس نے اپنی ایک کتاب میں دنیا کے بڑے لیڈرز اور ملینرز کے بارے میں 30 حقائق جمع کئے اور ان میں سب سے پہلا نمبر جس حقیقت کو دیا ہے، وہ یہ ہے کہ تمام بڑے بڑے اداروں کے سربراہان اپنے نیچے کام کرنے والوں کو اپنی اولاد سے زیادہ عزت دیتے ہیں۔
آپ دنیا کے کسی بھی بڑے ادارے، بڑی کمپنی یاشخصیت کو کھنگال لیں گے تو آپ کو اس کے نیچے ان کے ہزاروں مخلص ملازمین اور چاہنے والوں کا خون پسینہ اور اخلاص نظر آئے گا۔ دنیا میں آج جتنا زیادہ کام “لیڈر شپ” پر کیا جا رہا ہے اس سے پہلے کبھی اس موضوع پر اتنا کام نہیں کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ بڑی سادی ہے، یہ دنیا پیسے اور سرمائے کی دنیا ہے لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ دنیا کا بڑے سے بڑا کام محض پیسے اور سرمائے کی بنیاد پر نکلوا لیں گے اس سے زیادہ اور کوئی دوسری غلط فہمی نہیں ہوسکتی کہ کسی انسان کا شوق، اس کی ہمدردی، اس کا اخلاص، اس کی محبت، اس کا جذبہ اور اس کی تخلیقی صلاحیتیں محض پیسے کی بنیاد پر خرید لی جائیں۔آپ لاکھوں روپیہ دے کر لوگوں سے صرف ان کا وقت خرید سکتے ہیں، باقی چیزیں “دل” کو خرید کر لی جاتی ہیں اور اس کی قیمت کم از کم پیسہ اور سرمایہ نہیں ہے۔
کسی بھی کامیاب اور ناکام ادارے، شخصیت اور ��حریک کے پیچھے آپ کو اس کے سربراہ کا اپنے ماتحتوں سے رویہ ملے گا۔ دنیا کے کامیاب ترین اداروں کو اس بات کی فکر ہوتی ہے کہ ہم کتنے عرصے تک اپنے ادارے کو قائم رکھنے میں کامیاب ہوتے۔ اس سوچ اور نصب العین کے نتیجے میں دنیا نوکیا، آئی – کیااور ایچ-پی جیسے اداروں کو پھلتا پھولتا اور ترقی کرتا دیکھتی ہے۔ دوسری طرف وہ ادارے ہوتے ہیں جن کو کم وقت میں زیادہ “سرمایہ” سمیٹنے کی فکر کھائے جاتی ہے۔
کبھی آپ غور کرلیں، امریکہ ، یورپ ، چین،جاپان اور دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں قائم ہونے والے ادارے اپنے آپ کو دنیا میں دور تک اور دیر تک لے جانے کی فکر میں رہتے ہیں۔ آپ کو دنیا کے چپے چپے میں میکڈونلڈ، کے-ایف-سی، پیپسی، کوک اور سام سنگ نظر آئے گا لیکن کراچی میں موجود مشہور زمانہ “نہاری والے” اور ریسٹورینٹس آپ کو شہر سے باہر بھی کہیں نظر نہیں آئینگے۔کیونکہ پہلے والوں کو اپنے نام سے محبت ہے اور پیسہ اس محبت کا نتیجہ ہے، جبکہ دوسرے والوں کو صرف پیسے سے محبت ہے، وہ اس پر مطمئن اور خوش ہیں کہ ہم نے صرف ایک دکان سے اتنا کما لیا ہے کہ ہماری نسلیں بیٹھ کر کھائیں گی۔ آپ کو دونوں قسم کے اداروں کا اپنے ملازمین سے رویوں میں بھی زمین آسمان کا فرق نظر آئے گا۔ دنیا کے تمام کامیاب ادارے اپنے ملازمین کو اپنی کامیابی کا راز سمجھتے ہیں، ان کو معلوم ہوتا ہے کہ کسٹمر کو “آلویز رائٹ” دکھانے کے لئے “رائٹ” ملازمین کا رکھنا ضروری ہے۔ وہ ملازمین کو رکھنے سے پہلے 36 دفعہ ان کی جانچ پڑتال کرتے، مختلف امتحانات اور مختلف انٹرویو سے گزارتے ہیں۔
اور جب ایک دفعہ اپنے ادارے میں رکھ لیتے ہیں تو اس کی کمزوریوں سے زیادہ اس کی صلاحیتوں پر نظریں جماتے ہیں۔ کمزوریاں پکڑنا اور تنقید کرتے رہنا تو دنیا کا کوئی بھی انسان کر سکتا ہے۔ لیڈر تو وہ ہوتا ہے جو اپنے ماتحتوں کی صلاحیتوں اور ان کے ہنر پر نظر رکھے، اس کو پالش کرنے کی فکر کرے اور نکھار کے سامنے لے آئے۔ اس کی نسبت آپ کو دنیا کے ہر ناکام ادارے میں ملازم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہوتے دکھائی دیں گے، جب تک وہ پسینہ پونچھنے کے کام آئیں گے تب تک ان کی ضرورت ہے لیکن جس دن ان کی ضرورت ختم ہو گئی وہ کوڑے دان میں پھینک دیئے جائیں گے۔
دنیا کا ہر ناکام شخص اور اس ادارے کے بڑے عہدوں پر براجمان اشخاص آپ کو ہمیشہ اپنی پوزیشنز اور اپنے عہدوں سے فائدہ اٹھاتے نظر آئیں گے۔ جس طرح اسکولوں میں اساتذہ بچوں کو بلیک میل کرتے ہیں، ٹھیک اسی طرح وہ اداروں میں اپنے ماتحتوں کو بلیک میل کرتے نظر آئیں گے۔ گھر میں اگر باپ کے داخل ہوتے ہی محبت اور پیار کے جذبات موجزن ہونے کے بجائے خوف اور دہشت کے سائے منڈلانے لگیں اور بچے “فیک” ادب اور احترام پر مجبور ہوجائیں۔ دکھاوے کی پڑھائی اور دکھاوے کی صفائی شروع ہو جائے، تو آپ اس گھر کو ایک کامیاب گھر نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ٹھیک اسی طرح باس کے آفس میں داخل ہوتے ہی خوف اور دہشت کے سائے گہرے ہو جائیں، لوگ اپنی عزت اور اپنی نوکری کے بچاؤ کی ترکیبیں دماغ میں سوچنے لگیں، کمپیوٹر کی اسکرینوں پر “فیک” پروجیکٹس نمودار ہوجائیں تو اس سے زیادہ اس ادارے کی بدقسمتی اور کیا ہوگی؟
گھر ہو یا ادارہ اگر آپ لوگوں سے دل سے کام لینا چاہتے ہیں، ان کے اخلاص،ان کے دل، دماغ اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہتے ہیں، تو آپ کو اپنے عہدے، اپنی پوزیشن اور اسٹیٹس سے ایک درجہ نیچے اتر کر جو درحقیقت آپ کو ایک درجے اوپر لے جائے گا، تعلقات بنا کر لوگوں کے درد کو اپنا درد اور اپنے ماتحتوں کے احساس کو اپنا احساس بنا کر کام لینا ہوگا اور یاد رکھیں یہ رویہ کام لینے کے لیے نہیں بلکہ پورے اخلاص کے ساتھ ادا کرنا پڑے گا۔ یقیناً میری اور آپ کی زندگی میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کے لئے ہم رات کی نیند اور دن کی مصروفیات کو چھوڑ سکتے ہوں گے۔ اس کی وجہ ان کا عہدہ، پوزیشن اور اسٹیٹس نہیں بلکہ ہمارا ان سے تعلق اور رشتہ ہوتا ہے۔ ایک ادارے کے سربراہ کو اگر اپنے ملازمین اور ماتحتوں سے ایسا ہی رویہ درکار ہے تو پھر اسے اپنا تعلق اور رشتہ ان کے ساتھ ایسا بنانا پڑے گا کہ وہ فون پر آپ کا نمبر دیکھ کر بہانے سوچنے کے بجائے آپ کے کام آنے کا سوچنے پر مجبور ہوجائیں۔
لیڈر شپ کی انتہا یہ کہ آپ اپنے “فالوورز” میں اضافے کے بجائے مزید لیڈرز بنانے کی فکر کریں۔ لیڈر تو وہ ہوتا ہےجب 23 سال بعد وہ دنیا سے رخصت ہو تو ایک لاکھ 24 ہزار سے زیادہ “لیڈرز” وہ اس دنیا میں تیار کرچکا ہو۔اس کا ہر دن اپنے پیروکاروں میں اضافے کے بجائے اس دنیا کو ہدایت کے راستے پر راہنمائی کرنے والوں میں اضافہ کرنے کی فکر کھائے جاتی ہو۔ جو بکریاں تک نہ چرا سکنے والے خطاب کے بیٹےکو “عمر فاروق” بناکر 11 سال تک بغیر ٹیکنالوجی کے پورے استحکام کے ساتھ حکومت کرنے کے قابل بنادے۔ایک کامیاب ادارہ دراصل وہ ہوتا ہے جو اپنے ماتحتوں میں اضافہ کرنے کے بجائے مزید رہنماؤں میں اضافے کا سبب بن جائے۔ کسی ادارے کی تباہی کے لئے یہ بات کافی ہے کہ اس کے مخلص ملازمین ادارے کے معاملات میں خاموشی اختیار کرنا مشورہ دینے سے زیادہ بہتر سمجھنے لگیں۔ لوگوں سے ان کی صلاحیتوں کے مطابق کام لینے کی بجائے محض اپنے احکامات کے ذریعے کام لیئے جائیں تو ادارہ بظاہر وقتی طور پر کتنا ہی کامیاب نظر کیوں نہ آتا ہو عنقریب اس کی جڑیں کھوکھلی ہونا شروع ہو جائیں گی۔ دنیا میں آپ کو دو قسم کے لوگ ملیں گے ایک وہ جن کے پاس صلاحیتیں کم ہوتی ہیں لیکن دعائیں زیادہ ہوتی ہیں اور دوسرے وہ جن کے پاس صلاحیتیں بہت زیادہ اور دعائیں بہت کم ہوتی ہیں۔ اس سے بڑی “لیڈرشپ” اور کوئی نہیں ہو سکتی کہ انسان اپنی کم صلاحیتوں کے ساتھ اپنے ماتحتوں کی زیادہ دعائیں لینے میں کامیاب ہو جائے۔
1 note · View note