Tumgik
#طیب
googlynewstv · 2 months
Text
طیب کے پاس کیا آپشن تھا؟
تحریر:جاوید چودھری۔۔۔۔۔۔۔بشکریہ:روزنامہ ایکسپریس طیب کا تعلق لانگ راج گاؤں سے تھا‘ اسے کنڈیارو تھانہ لگتا ہے اور یہ سارا علاقہ پڈعیون کا حصہ ہے اور پڈعیون سندھ کا غیر معروف علاقہ ہے‘ اس کا قریب ترین شہر نوشہرو فیروز ہے‘ طیب اس گاؤں کا غریب ہاری تھا‘ روزی روٹی کا کوئی مستقل بندوبست نہیں تھا‘ کوئی حال اور کوئی مستقبل نہیں تھا‘ ماضی میں بھی غربت تھی‘ حال بھی غربت میں لتھڑا ہوا تھا اور مستقبل میں بھی…
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
صدر اردگان نے حماس سے تعلقات توڑنے کے لیےامریکا کا دباؤ مسترد کردیا
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے حماس کے ساتھ انقرہ کے تاریخی تعلقات منقطع کرنے  سے انکار کردیا۔ دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے امریکی وزارت خزانہ کے اعلیٰ عہدیدار نے اس ہفتے ترکی کے دورے کے دوران حماس کے ساتھ انقرہ کے ماضی کے تعلقات کے بارے میں واشنگٹن کے “گہرے” خطرے سے آگاہ کیا۔ انڈر سکریٹری برائن نیلسن نے کہا کہ آٹھ ہفتے قبل غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amirelkloup · 1 year
Text
هو مش حضرتك عملت متابعه؟
= ايوه
وانا بنشر بوستات كوميدي ومدلعكم ؟
= ایوه
طیب ما تتفاعل معانا ولا انت عليك طار وجاي تستخبي عندى
😂 🤣🤣🤣
Tumblr media
26 notes · View notes
bahimaa · 1 year
Text
هر آدمی بوی مخصوص به خود را دارد
باری من فکر می‌کنم که هر آدمی بوی مخصوص به خود را دارد. البته ما تشخیص نمی‌دهیم، چون بوها با هم مخلوط می‌شوند و ما به‌راستی نمی‌دانیم کدام یک بوی تو و کدام یک از آنِ من است…فقط می‌فهمیم که بوی گند می‌آید و این بو همان است که آن را «بشریت» می‌نامند؛ البته منظورم تعفّن بشری است. کسانی هستند که آن را به طیب خاطر بو می‌کشند، چنانکه انگار بوی اسطوخودوس است. اما به من یکی، از این بو حالت استفراغ دست…
Tumblr media
View On WordPress
2 notes · View notes
lyrics365 · 25 days
Text
ريد بُل سيكا Mesh 3ayez W Man7ebesh
مش عايز حد يطيب ولا حد يقول معلش ولا حد يبانلك طيب يطلع متداري ف وش ولا ضحكة قصادك بس وف ضهرك ماسكة مقص ولا حد نازلك رص عمال بيفصص فيك مش عایز ومانحبش مش عایز حد یطیب ولا حد یقول معلش ولا حد یبانلك طیب یطلع متداري فوش ولا ضحكة قصادك بس و ف ضھرك ماسكة مقص ولا حد نازلك رص عمال بیفصص فیك مانحبش حد یفلم ولا حد علیا یكش م ّ ولانھار یجي ویسلم وفظھري یھش ینش مانحبش حد یلوم ولاحد یقولي قوم لا تقعد شاّد…
0 notes
beiruttimelb · 3 months
Text
الکرملین: بوتین سیلتقی مخبر وأردوغان
أعلن قصر الکرملین أن الرئیس الروسی سیلتقی المشرف على الرئاسة الإیرانیة محمد مخبر والرئیس الترکی رجب طیب اردوغان خلال انعقاد قمة شنغهای (غداً وبعد غد) فی عاصمة کازاخستان. JOIN US AND FOLO Telegram Whatsapp channel Nabd Twitter GOOGLE NEWS tiktok Facebook مصدر الخبر نشر الخبر اول مرة على موقع :tn.ai بتاريخ:2024-07-02 20:13:04 الكاتب: ادارة الموقع لا تتبنى وجهة نظر الكاتب او الخبر المنشور بل يقع…
View On WordPress
0 notes
efshagarrasusblog · 5 months
Text
‼️سرهنگ پاسدار مجید اشرفی #تهران
‼️سرهنگ پاسدار مجید اشرفی #تهرانسرهنگ اطلاعات عملیات سپاه تهراناین پاسدار مزدور از عوامل سرکوب جوانان تهران در قیام ۱۴۰۱ و اعتراضات مردمی است محل فعالیت وی مسجد حسینی خیابان طیب و از محافظان حسن زاده فرمانده سپاه تهران است. هرگونه اطلاعات و مشخصات از این مزدور را در اختیار راسویاب قرار دهید . 🔸هشدار به تمامی مزدوران و سرکوبگران در نظام جمهوری اسلامی، براندازی این نظام در تمامیت آن، در چشم انداز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
saeeddaily · 5 months
Text
انتخابات سراسری ترکیه (۲۰۲۳)
انتخابات ریاست‌جمهوری و پارلمانی ترکیه در ۱۴ مه ۲۰۲۳ (۲۴ اردیبهشت ۱۴۰۲) برگزار شد، دور دوم انتخابات ریاست جمهوری ترکیه در ۲۸ مه ۲۰۲۳با حضور دو نامزد ریاست جمهوری که بیش‌ترین رای را کسب کردند بین رجب طیب اردوغان و قلیچدار اوغلو برای تعیین رئیس‌جمهور برگزار شد
0 notes
pakistanmilitarypower · 8 months
Text
پاک ترک مشترکہ اسٹیلتھ جنگی طیارے
Tumblr media
دنیا میں ترکیہ اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی مثال دی جاتی ہے اور ان کو یک جان دو قالب یا پھر ایک قوم دو ممالک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم جو 75 سالوں میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر تک پہنچا ہے، دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ، گہرے مثالی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی ہرگز عکاسی نہیں کرتا۔ پاکستان ماضی میں ترکیہ کے لئے ایک رول ماڈل ملک کی حیثیت رکھتا تھا لیکن پاکستان اپنے جغرافیائی اور اندرونی حالات کی وجہ سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے تاہم اس دوران ترکیہ نے صدر رجب طیب ایردوان کے دورِ اقتدار میں حیرت انگیز طور پر بڑی سرعت سے ترقی کی ہے، خاص طور پر ترکیہ کی دفاعی صنعت جس میں ڈرونز اور مقامی طور پر تیار کردہ جنگی طیارے دنیا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ترکیہ اگرچہ ڈرونز کی تیاری میں دنیا پر اپنی دھاک بٹھا چکا ہے، اب اس نے بڑے پیمانے پر مقامی وسائل سے اسٹیلتھ جنگی طیارے بنانے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔��امریکہ کی جانب سے ترکیہ کو ایف ۔35 طیارے کے پروجیکٹ کو روکنے کی وجہ سے ترکیہ کے صدر ایردوان نے بڑی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے ترکیہ ہی میں ایف-35 طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ترک انجینئرز امریکہ میں ایف.35 پروجیکٹ میں کام کر چکے تھے، صدر ایردوان نے ان انجینئرز کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے ترکیہ میں اسی طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ 
صدر ایردوان نے امریکہ کے اس رویے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے ترکیہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے، ترکیہ کو اپنے طیارے خود تیار کرنے کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ اس طرح ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز نے ملک میں پہلے اسٹیلتھ جنگی طیارے’قاآن‘ تیار کرنے کی پلاننگ شروع کر دی اور دن رات کی محنت اور طویل جدوجہد کے بعد مقامی وسائل استعمال کر کے اپنا پہلا اسٹیلتھ جنگی طیارہ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ترکیہ عالمِ اسلام کا واحد ملک ہے جس کے جنگی طیارے نے دنیا بھر میں ہل چل پیدا کر دی ہے۔ ایک سیٹ پر مشتمل اس طیارے کی طوالت 21 میٹر (69 فٹ) بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے جبکہ اس کی رفتار 2,210 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس سپر سانک طیارے کی اہم خصوصیت ایک یہ ہے کہ اس میں بم اور میزائل باہر لٹکے ہوئے ہونے کی بجائے اندر کور کے پیچھے رکھے جاتے ہیں تاکہ دشمن کے طیارے ریڈار یا ریڈیو ویوز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل نہ کر سکیں، میزائل اور بم گرانے کے وقت اس کور کو کھول دیا جاتا ہے اور استعمال کے بعد بند کر دیا جاتا ہے۔ اس طیارے کے ونگ ایف سولہ طیارے کے ونگ کے برابر ہیں۔ اس میں ایف سولہ طیارے ہی کے انجن کو استعمال کیا گیا ہے یعنی F110 انجن، ایف سولہ میں صرف ایک انجن ہے جبکہ اس میں دو انجن نصب کئے گئے ہیں۔ 
Tumblr media
نیشنل کمبیٹ ایئر کرافٹ کو ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز ہی نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ قاآن (عثمانی ترکی زبان میں استعمال کیا جانے والا لفظ ہے) کے معنی ’’حکمران‘‘ یا ’’بادشاہوں کا بادشاہ‘‘ ہے۔ یہ نام دراصل صدر ایردوان کے اقتدار میں شامل جماعت MHP کے چیئرمین دولت باہچے جو بڑے قوم پرست ہیں کی طرف سے دیا گیا ہے۔ اس سال دسمبر میں قاآن کی پہلی پرواز کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ 2026 میں 3 عدد پروٹو ٹائپ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پھر 2028 میں بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ طیارہ، ایف سولہ کی جگہ ترک فضائیہ کی انونٹری میں فائٹر طیارے کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ ابتدا میں سالانہ، ان طیاروں کی فروخت سے ایک بلین ڈالر کی آمدنی کا پلان تیار کیا گیا ہے، یہ طیارہ ماہ دسمبر میں اپنی تجرباتی پرواز کا آغاز کر دے گا۔ ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز کے سربراہ تیمل کوتل نے کہا ہے کہ اس وقت قاآن نامی دو عدد جنگی طیارے پرواز کے لئے تیار ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل احمد بابر سدھو نے ترک ایوان صدر کی خصوصی دعوت پر ترکیہ کا دورہ کیا اور ترک ایئر فورس اکیڈمی میں گریجویشن اور پرچم کشائی کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ 
سربراہ پاک فضائیہ کی تقریب میں شرکت دونوں فضائی افواج کے مابین دیرینہ دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترکیہ ڈیفنس یونیورسٹی کی تقریب میں مدعو کرنے پر ائیر چیف مارشل سدھو نے صدر ایردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے ترک فضائیہ کے ساتھ ٹھوس شراکت داری کو جاری رکھنے کا اظہار کیا۔ پاک فضائیہ کےسربراہ ایئر چیف نے کہا کہ ہم ترکیہ کے مقامی طور پر تیار کردہ 5ویں نسل کے قومی جنگی لڑاکا جیٹ قاآن کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں ترکیہ کے ساتھ 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری کے منصوبے پر ترک حکام سے بات چیت جا ری ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ ترکیہ کے دوران دو طرفہ ٹیکنالوجی کے اشتراک اور، 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری اور ترقی کے منصوبوں میں ترکیہ کے ساتھ تعاون کو عزم کے ساتھ جاری رکھنے کا اظہار کیا، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سدھو کا ترکیہ کا تاریخی دورہ نہ صرف دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے اسٹیلتھ جنگی طیارے قاآن کی مشترکہ تیاری کی راہ بھی ہموار کرے گا۔ اس سے قبل ترکیہ کے وزیر قومی دفاع یشار گیولرکے پاکستان کو بھی اس پروجیکٹ میں شامل کیے جانے کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں اور جلد ہی پاکستان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر فر قان حمید 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
sgybabar · 9 months
Text
کلمہ طیب میں طیب کا راز
#younus_algohar #alratv #goharshahi #ifollowgoharshahi
0 notes
googlynewstv · 13 days
Text
طیب اکرام ایف آئی ایچ کے دوسری بار صدر منتخب
پاکستان کے طیب اکرام کا ایک اور اعزاز،، طیب اکرام ایف آئی ایچ کے دوسری بار بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے، 9 نومبر کو باقاعدہ اعلان کیا جائیگا۔ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدارت کے انتخاب کےلئے ڈیڈ لائن تک کسی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔طیب اکرام نے ایف آئی ایچ کے دوسری بار صدر منتخب ہو کر نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ طیب اکرام کا دوسری بار صدر ایف آئی ایچ منتخب ہونے کا باقاعدہ اعلان 9نومبرمیں ہوگا۔ایف…
0 notes
urduchronicle · 11 months
Text
اسرائیل غیرانسانی جنگ اور پاگل پن کو روکے، صدر اردگان
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ہفتے کے روز اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ “فوری طور پر اس پاگل پن کو روکے” اور غزہ پر حملے بند کرے ۔ ایردوآن نے سوشل میڈیا ایکس پر کہا کہ “گزشتہ رات غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شدت آئی اور ایک بار پھر خواتین، بچوں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا اور جاری انسانی بحران کو مزید سنگین کر دیا”۔ “اسرائیل کو فوری طور پر اس پاگل پن کو روکنا چاہیے اور اپنے حملے بند کرنے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
umeednews · 9 months
Text
مظفرگڑھ : معذوروں کے عالمی دن کی مناسبت سے انڈس ہسپتال کے زیر اہتمام سیمینار اور واک کا اہتمام
مظفرگڑھ :رجب طیب اردگان (انڈس)ہسپتال میں معذوروں کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب اور واک کا اہتمام رجب طیب اردگان ہسپتال مظفر گڑھ میں معذور افراد کے عالمی دن کے کی مناسبت سے سیمینار منعقد کروایا گیا اور حوصلہ افزائی کیلئے واک کی گئی ، یہ تقریب ہسپتال کے بحالی مرکز برائے معذوران اور سی آرڈی کے زیر اہتمام منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں معذور افراد او ر انکے اہل خانہ، ڈاکٹروں، ایڈمنسٹریشن اور بحالی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kokchapress · 1 year
Text
رجب طیب #اردوغان رئيس جمهور #ترکیه طی اظهاراتی در ارتباط با #زلزله #افغانستان گفت: برای برادرانمان که در زلزله دیروز در افغانستان جان باختند، رحمت الهی می‌خواهم. برای #مجروحان شفای عاجل آرزومندم و به نمایندگی از کشور و ملتم با افغانستان #غمشریکی می‌کنم. ما به عنوان کشوری که 8 ماه پیش #فاجعه قرن را تجربه کرد و بیش از 50 هزار نفر را در زلزله از دست داد. با تمام امکانات در کنار برادران مان خود در افغانستان ایستاده‌ایم. به نهادهای ذیربط خود دستور دادیم تا مواد کمکی مورد نیاز #مردم افغانستان را به سرعت به مناطق زلزله زده برسانند. من همچنین از جامعه جهانی می خواهم که به افغانستان #کمک کند. امیدوارم #خداوند ما را از انواع #بلایا و #بلاها حفظ کند. #HelpHerat #هرات_را_دریابیم #هرات @turkembkabul@CenkUnal @AFADTurkiye #زلزله_افغانستان #زلزله_هرات #HeratEarthquake #SaveHerat
  Bu gönderiyi Instagram’da gör   آژانس خبری کوکچه (@kokchapress)’in paylaştığı bir gönderi
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 1 year
Text
آزاد فلسطینی ریاست وقت کی ضرورت ہے ، صدر ترکیہ - ایکسپریس اردو
فلسطین کا تنازع حل کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، طیب اردوان:فوٹو:فائل  انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ صدر طیب اردوان نے بیان میں کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی  میں کمی اور تنازع کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ ترکیہ کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ 1967 کی سرحدی حدود کے مطابق جغرافیائی طور پرآزاد فلسطینی ریاست…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
اگر طیب ایردوآن ہار جاتے؟
Tumblr media
دعا کریں، طیب ایردوآن جیت جائیں، ورنہ خطہ بہت سے مسائل سے دوچار ہو جائے گا۔’ یہ جملہ پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا ہے۔ ترکیہ کے صدارتی انتخابات کے پہلے راؤنڈ کے بعد کی بات ہے جو بے نتیجہ رہا۔ یہ ان ہی دنوں کی بات ہے جب وزیر اعظم نے یہ بات اپنے ایک دوست عظیم چودہری سے تشویش کے لہجے میں کہی۔ ترکیہ جیسا عزیز از جان دوست ہو یا کوئی بھی دوسرا دوست ملک، ایک دوست کی حیثیت سے اس کے انتخابی عمل میں اصولی طور پر اتنی دل چسپی ہی ہونی چاہیے کہ انتخابات پر امن رہیں اور عوام کی حقیقی رائے کے مظہر ہوں۔ یہ بھی درست ہے کہ رجب طیب ایردوآن پاکستان کے لیے ہمیشہ پرجوش اور پر خلوص رہے ہیں اور شریف خاندان سمیت پاکستانی قیادت کے ساتھ ان کے تعلقات بھی گرم جوش ہیں۔ اس وجہ سے انتخابات میں ان کی کامیابی کی خواہش اور فکر مندی فطری ہے لیکن خطے کے مسائل سے اس معاملے کا کیا تعلق؟ یہ سوال جتنا ترکی�� کے عوام کے لیے اہم ہے، اتنا ہی اہم پاکستان اور خطے کے دیگر ملکوں کے لیے بھی ہے۔ ترکیہ میں حالیہ انتخاب محض انتخاب نہ تھے، تہذیبی آویزش تھی۔ دو برس ہوتے ہیں، ترکیہ کے ایک چھوٹے صوبے بردر کے شہر بردر میں واقع محمد عاکف ایرسوئے یونیورسٹی میں ایک نوجوان اسکالر سر این دال سے ملاقات ہوئی۔ 
بین الاقوامی تعلقات کے اس سنجیدہ طالب علم نے مجھ سے یہ سوال کیا کہ آپ ہماری قیادت کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟ اس سلسلے میں مجھے جو کہنا تھا کہا لیکن جواب میں؛ میں نے یہ سوال کیا کہ جن ترکوں سے اس موضوع پر بات ہوتی ہے، وہ بہت پرجوش ہوتے ہیں یا ان میں تشویش کا ایک پہلو دیکھنے کو ملتا ہے۔ سبب کیا ہے؟ کہنے لگے کہ اس سوال کا جواب تو میں آپ کو اسی وقت بھی دے سکتا ہوں لیکن کیا یہ اچھا نہ ہو گا کہ کچھ چیزیں آپ خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور خود کسی فیصلے پر پہنچیں۔ رات کا کھانا کچھ دیر میں ختم ہو گیا۔ مجھے کچھ خریدنا تھا چناں چہ ہم دونوں ان کی منگیتر کے ساتھ پہلے ہوٹل کی لابی میں پہنچے پھر شاپنگ ایریا میں اور اس کے بعد کچھ دیگر مقامات پر۔ کہنے لگے کہ آپ ہمارے ملنے جلنے اور دعا سلام کے طریقوں پر غور کیجئے گا۔ ترکی زبان ہمارے لیے کچھ ایسی اجنبی بھی نہیں۔ دو چار روز کسی جگہ گزار لینے کے بعد مسافر گفتگو کو سمجھنے لگتا ہے۔ ان کی بول چال میں بیشتر اسی قسم کے الفاظ ہوے ہیں جو ہم عام طور پر اردو یا عربی وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔ کچھ کسر اگر ہوتی ہے تو لہجے کی ہوتی ہے۔ لہجہ پکڑ لیا تو سمجھئے نصف سے زیادہ مسئلہ حل ہو گیا۔
Tumblr media
امریکا میں جیسے آتے جاتے پاس سے گزرتے لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی ہے اور تھوڑی جان پہچان ہو تو ہیلو ہائے بھی ہو جاتی ہے۔ کچھ ایسا ہی ترکوں کے ہاں بھی ہے۔ جہاں کہیں آنکھیں چار ہوئیں، مسکرا کر منھ ہی منھ میں کچھ کلمات کہہ دیے۔ ترک تیزی سے بولتے ہیں اور لہجے میں کچھ گمبھیر تا بھی ہوتی ہے لہٰذا ابتدائی سماعت میں بات بالعموم سمجھ میں نہیں آتی۔ سر این کے کہنے پر یہ مسکراہٹ اور خیرمقدمی الفاظ میں نے ذرا توجہ سے سنے تو معلوم ہوا کہ یہ تو بالکل پاکستان جیسی صورت حال ہے جیسے جان پہچان ہو نہ ہو، آنکھ ملتے ہی ہم لوگ السلام علیکم کہہ دیتے ہیں، ان کے یہاں ‘ سلام علیک’ کہا جاتا ہے۔ سر این نے بتایا کہ یہ ایک نیا رجحان ہے، زیادہ سے زیادہ دو ڈھائی دہائی پہلے کا۔ لوگ باگ نجی زندگی میں ہو سکتا ہے کہ ایک دوسرے پر سلامتی ہی بھیجتے ہوں لیکن سرکاری دفاتر، تقریبات اور پبلک مقامات پر ان الفاظ سے گریز کرتے ہوئے ‘ مرحبا’ کے الفاظ استعمال کیے جاتے تھے۔ ایسا کیوں تھا؟ ماضی میں یہ خطرہ ہوتا تھا کہ آپ ایسا کرتے ہوئے پائے گئے تو ریاست آپ کو مذہبی قرار دے کر انتقام کا نشانہ بنا سکتی ہے۔ ‘ یہ تبدیلی طیب ایردوآن کی مرہون منت ہے’.  سر این نے بتایا۔
ایسا نہیں ہے کہ لوگ اب مرحبا نہیں کہتے، بے شمار لوگ کہتے ہیں لیکن ایسے الفاظ استعمال کرنے والوں کا نظریاتی پس منظر مختلف ہے۔ سلام علیک والے اپنے رجحان کا تحفظ چاہتے ہیں اور مرحبا والے پرانے رجحان کی واپسی کے آرزو مند ہیں۔ یہ گویا ایک تہذیبی اور نظریاتی آویزش ہے جو ہمہ وقت ترکی میں جاری رہتی ہے۔ حالیہ انتخابات میں یہی کشمکش بھرپور طریقے سے ابھر کر سامنے آئی۔ ان انتخابات کا تہذیبی پہلو تو یہی تھا جس کی وسعت اور گہرائی کا اندازہ مشکل نہیں۔ تہذیبی آویزش کے پہلو بہ پہلو ترکیہ میں ایک سیاسی کشمکش بھی جاری رہی جو تہذیبی پہلو کا ایک فطری پہلو ہے جس میں پاکستان اور مسلم دنیا کے بارے میں غور و فکر کئی پہلو پوشیدہ ہیں۔ پہلے بھارت کا ذکر۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان فطری محبت اور گرم جوشی بھارت کے لیے ہمیشہ فکر مندی کا باعث رہی ہے لہٰذا بھارت نے ترکیہ میں اپنی لابی بنانے اور مضبوط کرنے کے لیے ان تھک محنت کی ہے۔ اس مقصد کے لیے غیر روایتی سفارت کاری کو ذریعہ بنایا گیا۔ 
آشرم بنائے گئے جہاں ترک سماج کے با اثر لوگوں کو مدعو کر کے ان سے یوگا وغیرہ کے ذریعے رابطے مضبوط بنائے گئے۔ اسی طرح اب وہاں ہولی جیسے تہوار بھی باقاعدگی سے منائے جانے لگے ہیں۔ استنبول کی سڑکوں پر بالی وڈ کے اداکاروں کے بڑے بڑے بل بورڈ بھی اکثر اوقات دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔ یہ سرگرمیاں کتنی مؤثر رہی ہیں؟ اس کا اندازہ چند برس قبل اس وقت زیادہ ہوا جب بھارت نے آئین میں تبدیلی کر کے مقبوضہ کشمیر کے متنازع خطے کی حیثیت بدل کر اسے بھارت کا باقاعدہ حصہ بنایا۔ اس موقع پر ترکیہ میں بھی حکومت اور غیر سرکاری سطح پر مکالمے ہوئے۔ ان مواقع پر نوٹ کیا گیا کہ بالائی طبقات کے کچھ نمائندے بعض عرب ملکوں کی طرح پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر غیر جانب داری اختیار کرنے کے حق میں تھے۔ ترکیہ میں ایسی رائے رکھنے والا یہ طبقہ وہی ہے جو ان انتخابات میں کمال کلیچ دار اولو کی حمایت میں تھا۔ خود کمال کلیچ دار اولو بھی یہی رائے رکھتے ہیں۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران میں انھوں دو ٹوک اعلان کیا تھا کہ وہ خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلی لائیں گے۔ انھوں نے یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ ترکیہ کا رخ مسلم دنیا کی طرف زیادہ ہے، وہ اسے دوبارہ مغرب کی طرف موڑ دیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے علاوہ ترکیہ کے خارجہ تعلقات کا ایک تیسرا رخ بھی ہے۔ اس ملک کی خارجہ پالیسی کے اس پہلو کا تعلق مشرق میں ابھرتے ہوئے طاقت کے نئے مراکز سے ہے۔ صدر رجب طیب ایردوآن نے امریکا اور نیٹو کا اتحادی رہتے ہوئے بھی مشرق کے سب سے بڑے اتحاد شنگھائی تعاون تنظیم میں بھرپور دل چسپی لی ہے اور اس میں شمولیت کے ابتدائی مراحل ایران کی طرح کامیابی سے طے کر لیے ہیں آسانی کے لیے یوں کہا جاسکتا ہے کہ جس طرح سعودی عرب نے چین کے تعاون سے ایران کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا کر خطے میں ابھرنے والے نئے امکانات سے استفادے کی تیاری کی ہے، اسی طرح ترکیہ بھی اپنے مغربی رشتے متاثر کیے بغیر اپنے فطری رشتوں یعنی مشرق کی طرف زیادہ بامعنی انداز میں لوٹ رہا ہے۔ 
اس میں ظاہر ہے کہ ترکیہ کے پیش نظر اقتصادی مفادات کے علاوہ نظریاتی پہلو بھی ہیں۔ اب یہ کہنا تو اضافی ہو گا کہ اس پر عزم پالیسی کے اصل معمار اور روح رواں صدر ایردوآن ہیں لیکن کمال کلیچ دار اولو اس پالیسی کے یک سر مخالف تھے اور انھوں نے علانیہ اس سے مراجعت کی بات کی تھی۔ اس پس منظر میں اگر حالیہ انتخابات میں صدر طیب ایردوآن کی کامیابی میں پاکستان اور مسلم دنیا کے لیے اطمینان کے کئی پہلو پوشیدہ ہیں تو دوسری طرف خود ترکیہ کے اندر بھی اس سلسلے میں اطمینان کی گہری لہر پائی جاتی ہے۔ عوام کی ایک بڑی تعداد مطمئن ہے کہ حالیہ انتخابات کے نتائج نے نہ صرف ان کے ثقافتی اور نظریاتی عقاید کا تحفظ یقینی بنا دیا ہے بلکہ یہ ممکن بھی نہیں رہا کہ اب کوئی ان کے وطن کو ان کے فطری اتحادیوں اور محبت کرنے والے دوستوں سے محروم کر سکے گا۔
ڈاکٹر فاروق عادل  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes