Tumgik
#اوپیک
urduchronicle · 10 months
Text
اوپیک پلس ممالک تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے میں شامل ہوں، صدر پیوٹن اور سعودی ولی عہد کا مطالبہ
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جمعرات کو اوپیک پلس کے تمام ممبران سے تیل کی پیداوار میں کمی کے معاہدے میں شامل ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیداوار میں کمی تیل پیداوار والے ملکوں اور وسیع تر عالمی معیشت کی بھلائی کے لیے ہے۔ پیوٹن نے بدھ کے روز سعودی ولی عہد کے ساتھ ریاض میں اوپیک پلس جو کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس کی زیرقیادت اتحادیوں کی طرف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
پیٹرول کی پیداوارمیں توازن؛ سعودی ولی عہد کا روسی صدر کو فون
سعودی عرب اور روس کی قیادت نے تیل کی پیداوار پر تبادلہ خیال کیا؛ فوٹو: فائل ریاض / ماسکو: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے تیل کی عالمی منڈی میں استحکام کے لیے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔  عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور روسی صدر کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں عالمی تیل منڈی میں استحکام کے لیے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ’’اوپیک‘‘…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
پیٹرول کی پیداوار میں عدم توازن؛ سعودی ولی عہد کا روسی صدر کو فون
سعودی عرب اور روس کی قیادت نے تیل کی پیداوار پر تبادلہ خیال کیا؛ فوٹو: فائل ریاض / ماسکو: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے تیل کی عالمی منڈی میں استحکام کے لیے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔  عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور روسی صدر کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو مین عالمی تیل منڈی میں استحکام کے لیے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ’’اوپیک‘‘…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
اوپیک پلس کاپیداوارمیں کمی
اوپیک پلس کاپیداوارمیں کمی
یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات افسوسناک ہیں،ٹوئٹ ریاض (آواز نیوز)سعودی عرب کے وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس نے تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ متفقہ طور پر اورخالصتامعاشی وجوہ کی بنا پرکیا تھا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرسلسلہ وار ٹویٹس میں سعودی وزیردفاع نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات پر حیرت کا اظہارکیا ہے اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
htvpakistan · 2 years
Text
تیل کی پیداوار میں کمی، سعودیہ کو نتائج بھگتنا ہونگے،بائیڈن
تیل کی پیداوار میں کمی، سعودیہ کو نتائج بھگتنا ہونگے،بائیڈن
امریکا کے صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کی صورت میں ریاض کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں جوبائیڈن نے کہا کہ وہ یہ تو نہیں بتائیں گے کہ انکے ذہن میں کیا اقدام ہے مگر یہ طے ہے کہ اسکے نتائج ضرور ہوں گے۔ رپورٹس کے مطابق 13 ممالک پر مشتمل اوپیک اور اسکے 10 اتحادیوں نے 2 ملین بیرل روزانہ کی بنیاد پر تیل کی پیداوار میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 2 years
Text
نیویارک: گذشتہ چار ماہ سے تیل کی قیمت میں کمی کا سلسلہ رُک گیا
نیویارک: گذشتہ چار ماہ سے تیل کی قیمت میں کمی کا سلسلہ رُک گیا
نیویارک: گذشتہ چار ماہ سے تیل کی قیمت میں کمی کا سلسلہ رک گیا ، اوپیک پلس نے پیداوار میں دس لاکھ بیرل یومیہ کمی کا فیصلہ کر لیا ۔ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت دوبارہ بڑھنی شروع ہو گئی ، عالمی مارکیٹ میں ایک بیرل کی قیمت 4 ڈالر بڑھ گئی ، دسمبر کی ڈیلیوری کے سودے اٹھاسی ڈالر تک پہنچ گئے ۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت تراسی ڈالر تریسٹھ سینٹ ہو گئی ۔ اوپیک پلس نے پیداوار بڑھانے کے امریکی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
صدر پیوٹن کا مشرق وسطیٰ کا غیرمعمولی دورہ، محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے
روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایک غیر معمولی بیرون ملک دورے کے دوران، تیل کی پیداوار، اوپیک + اور غزہ کی پٹی اور یوکرین میں جنگوں پر بات چیت کے لیے بدھ کو سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ پیوٹن کی شہزادے کے ساتھ ملاقات تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار میں مزید کمی کے وعدے کے بعد ہوگی۔ پیوٹن صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے بات چیت کے لیے ابوظہبی پہنچے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspost · 4 years
Text
تیل کی قیمتیں اوپیک + میں خام پیداوار کی سطح پر بات چیت سے پہلے بڑھ گئیں | اکانومی نیوز
تیل کی قیمتیں اوپیک + میں خام پیداوار کی سطح پر بات چیت سے پہلے بڑھ گئیں | اکانومی نیوز
دنیا کے تیل پیدا کرنے والے وبائی امراض کی وجہ سے عالمی توانائی کی طلب میں کمی کے بعد اس پر متفق ہونے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ جمعرات کے روز تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا کیونکہ کوویڈ 19 وبائی بیماری کی پہلی لہر میں رکھی گئی ریکارڈ پیداوار میں کمی کو بڑھانے کی ضرورت پر سعودی عرب اور روس سمیت دیگر پروڈیوسروں نے سینگ بند کردیئے۔ بدھ کے روز 1.8 فیصد اضافے کے بعد 08.02 GMT تک برینٹ کروڈ 21 سینٹ یا 0.4…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
sialkottimes · 4 years
Photo
Tumblr media
کے پی سی نے معاہدے کو کامیاب بنانے میں ملک کے کردار کی حمایت کرنے پر گہری تاکیدی ہے کیرو: کویت پٹرولیم کارپوریشن (کے پی سی) تیل پیدا کرنے والوں کے ذریعہ پیداوار کو کم کرنے کے معاہدے کے تحت وعدوں کے مطابق اپنی خام سپلائیوں کو کم کرنے کے لئے دنیا بھر کے گاہکوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کررہا ہے ، اسے سرکاری خبر رساں ایجنسی کنا نے اتوار کے روز رپورٹ کیا۔ کے پی سی نے عالمی سطح پر تیل کی منڈیوں میں توازن برقرار رکھنے کے معاہدے کو کامیاب بنانے میں ملک کے کردار کی حمایت کرنے کی  اس  خواہش پر زور دیا۔ اوپیک + کے نام سے مشہور پروڈیوسروں کے گروپ نے مئی اور جون کے لئے پیداوار میں روزانہ 9.7 ملین بیرل (بی پی ڈی) کم کرنے پر اتفاق کیا ہے #kuwait #petrolhead #kuwtk https://www.instagram.com/p/B_0lQ1RhuQ3/?igshid=3u0ffkval2rh
1 note · View note
risingpakistan · 5 years
Text
تیل کی گرتی قیمتیں پاکستان کیلئے نعمت ِ غیرمترقبہ؟ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی
کورونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیلتے چلے جانے کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان نظر آہی رہا تھا کہ اچانک ’’تیل کی قیمتوں کی جنگ‘‘ شروع ہو گئی۔ ہوا یوں کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے اہم ترین ملک سعودی عرب نے اوپیک کے اجلاس میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے رحجان سے نمٹنے کے لئے یہ تجویز پیش کی تھی کہ تیل کی فراہمی میں کمی کر دینی چاہئے جسے روس نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ اس کے جواب میں سعودی عرب نے ایک حکمتِ عملی کے تحت اچانک تیل کی فراہمی بڑھانے کا اعلان کر دیا۔ اس غیر متوقع فیصلے سے عالمی مارکیٹوں میں ایک بھونچال آگیا اور متعدد ممالک کی اسٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں، کچھ ملکوں کے مرکزی بینکوں نے شرح سود میں کمی کر دی جبکہ سونے کے نرخوں میں اضافہ ہو گیا۔ 
امید ہے تمام متعلقہ فریقوں میں جلد ہی تیل کی قیمتوں کے نرخوں میں استحکام لانے کے معاملے پر اتفاق ہو جائے گا چنانچہ تیل کی قیمتوں کی جنگ کی وجہ سے تیل کے نرخوں میں جو کمی ہوئی تھی اس کا بڑا حصہ واپس آجائے گا۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم سطح پر رہنے سے یقیناً پاکستان کی تیل کی درآمدات میں زبردست کمی ہو گی جبکہ شرح سود و پیٹرلیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی سے مہنگائی میں بھی کمی ہو گی۔ دوسری طرف پاکستانی معیشت پر کچھ منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں مثلاً 28 فروری 2020 کو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا مجوعی حجم صرف 12.75 ارب ڈالر تھا جس میں چار دوست ملکوں کے متعین مدت کے لئے جمع کرائے گئے ڈپازٹس بھی شامل ہیں جو جلد واپس چلے جائیں گے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو پڑنے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
اب یہ ازحد ضروری ہے کہ حکومت تجارتی بنیادوں پر مناسب شرح سود پر بیرونی قرضے حاصل کرے تاکہ یہ خطرہ ٹل سکے۔ مشرقِ وسطیٰ سے تقریباً 12 ارب ڈالر کی ترسیلات موجودہ مالی سال میں متوقع ہیں۔ تیل کی قیمتیں کم سطح پر برقرار رہنے سے نہ صرف ترسیلات میں کمی ہو سکتی ہے بلکہ ان ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن میں سے کچھ کو پاکستان واپس آنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کو متعدد خطرات اور چیلنجز، بدستور برقرار ہیں۔ موجودہ مالی سال میں معیشت کی شرح نمو انتہائی سست جبکہ ٹیکسوں کی وصولی ہدف سے تقریباً 900 ارب روپے کم رہے گی جبکہ ترقیاتی اخراجات میں زبردست کٹوتی اور جی ڈی پی کے تناسب سے تعلیم و صحت کی مد میں تحریک انصاف کے منشور سے صریحاً انحراف کرتے ہوئے انتہائی کم رقوم خرچ کرنے کے باوجود بجٹ خسارہ قابو سے باہر رہے گا۔
زرمبادلہ کے ذخائر محفوظ حد سے کم ہیں جبکہ ملکی و بیرونی قرضوں کا حجم انتہائی تیز رفتاری سے بڑھا ہے۔ توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ 1900 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ حکومتی شعبوں کے اداروں کے نقصانات کا حجم تقریباً 2100، ارب روپے ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری مالی سال 2018 کے مقابلے میں گری ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبے میں زبردست سرمایہ کاری کے بغیر پاکستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہی نہیں ہے۔ مندرجہ بالا حقائق اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پاکستانی معیشت کو مستقل بنیادوں پر سنبھالا دینے اور عوام کی حالت بہتر بنانے کے لئے مختلف شعبوں خصوصاً ٹیکسوں اور توانائی کے شعبوں میں تحریک انصاف کے 2013 اور 2018 کے منشور کے مطابق بنیادی نوعیت کی اصلاحات کرنا ہونگی۔ 
اب سے تقریباً 15 برس قبل گورنر اسٹیٹ بینک نے جو آج بھی حکومت کا حصہ ہیں کہا تھا کہ اگر ٹیکس کی چوری روک دی جائے تو جنرل سیلز کی شرح کم کر کے 5 فیصد کرنے اور ہر قسم کے سرچارج مثلاً پیٹرولیم لیوی صفر کرنے کے باوجود ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب بڑھے گا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وطن عزیز میں اس وقت پیٹرولیم مصنوعات میں 35 روپے فی لیٹر کمی کرنا ممکن ہے۔ یہ امر افسوناک ہے کہ اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا صرف ایک حصہ عوام کو منتقل کیا جائے اور بقیہ حصے ٹیکس کی چوری اور بجلی کی چوری وغیرہ کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے استعمال کیا جائے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ایک المیہ ہو گا۔ یہ بات نوٹ کرنا اہم ہے کہ چند ماہ پہلے تک ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیڑولیم لیوی 8 روپے لیٹر اور پیٹرول پر 10 روپے لیٹر تھی۔ 
اس لیوی کو بڑھا کر اب بالترتیب 25 روپے 5 پیسے اور 19 اور روپے 75 پیسے کر دیا گیا ہے۔ جنوری 2019 میں ان مصنوعات پر جنرل سیلز کی شرح 0.5 فیصد، 2 فیصد، 8 فیصد اور 13 فیصد تھی۔ اسے بڑھا کر 17 روپے فی لیٹر کر دیا گیا ہے۔ اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا پورا فائدہ ٹیکسوں کے منصفانہ نظام کے تحت عوام کو منتقل نہیں کیا گیا تو عوام کو ملنے والا متوقع ریلیف نہ صرف عارضی ہو گا بلکہ حقیقی معنوں میں کوئی ریلیف نہیں ہو گا۔ یہ بات بھی واضح ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی موجودہ عارضی سطح پاکستان کے لئے نعمت ِ غیرمترقبہ صرف اس وقت ثابت ہو گی جب وفاق اور صوبے پارٹی منشور کے مطابق ہر قسم کی آمدنی پر موثر طور پر ٹیکس نافذ اور وصول کریں اور ایسے ناجائز ملکی اثاثوں پر مروجہ قوانین کے تحت ٹیکس وصول کریں جو 2019 کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر نہیں کئے گئے تھے اگر ایسا ہوا تو معیشت میں پائیدار بہتری آئے گی، غربت، بے روزگاری، مہنگائی اور ناخواندگی میں کمی آئے گی۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستانی معیشت مشکلات کا شکار رہے گی، سی پیک کو گیم چینجز نہیں بنایا جا سکے گا اور پاکستان کو ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کے سامنے دست سوال دراز کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
kalimullah27777 · 4 years
Text
تیل کم ہے کیونکہ سپلائی کرنے والے پیداوار میں کمی پر وعدے کرتے ہیں
تیل کم ہے کیونکہ سپلائی کرنے والے پیداوار میں کمی پر وعدے کرتے ہیں
منگل کے روز تیل کی قیمتیں کم ہو گئیں ، اگرچہ اوپیک کے بعد وہ زیادہ تر راتوں رات کے فوائد حاصل کرتے ہیں۔
کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے ایندھن کی طلب میں کمی کے دوران پروڈیوسر گروپنگ قیمتوں کی تائید کے لئے آؤٹ پٹ کٹوٹس کے بارے میں مکمل طور پر عمل پیرا ہے۔
پیر کے روز 1.3 فیصد اضافے کے بعد برینٹ کروڈ ایل سی او سی 1 2222 سینٹ یا 0.5 فیصد ، 0322 GMT تک فی بیرل 45.15 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔
پچھلے…
View On WordPress
0 notes
nowpakistan · 4 years
Text
اوپیک اور روس کا خام تیل پیداوار کی کٹوتی برقرار رکھنے کا فیصلہ
اوپیک اور روس کا خام تیل پیداوار کی کٹوتی برقرار رکھنے کا فیصلہ
اوپیک اور روس نے خام تیل پیداوار کی کٹوتی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تقریباً10لاکھ بیرل پیداوارکم رکھنے کا سلسلہ مزید1 ماہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیاہے۔ خام تیل قیمت 40 ڈالرفی بیرل کےقریب پہنچنے کے بعد سپلائی میں کمی برقرار رکھی گئی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب کی قیادت میں سعودی عرب اور تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک نے جولائی تک تیل پیداوار میں کمی کو توسیع…
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
روسی صدرپوتین اورسعودی ولی عہد کا اوپیک پلس میں ہم آہنگی کی اہمیت پر زور
روسی صدرپوتین اورسعودی ولی عہد کا اوپیک پلس میں ہم آہنگی کی اہمیت پر زور
روسی صدرپوتین اورسعودی ولی عہد کا اوپیک پلس میں ہم آہنگی کی اہمیت پر زور ریاض،22جولائی ( آئی این ایس انڈیا ) کریملن نے جمعرات کواطلاع دی ہے کہ روسی صدر ولادی میرپوتین اور سعودی عرب کے ولی عہدبن سلمان نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے تیل برآمدکنندگان ممالک پر مشتمل اوپیک پلس فریم ورک کے اندر مزید تعاون کی اہمیت پرزوردیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ روس اور سعودی عرب توانائی کی عالمی منڈی میں ضروری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکا پر تیل پابندیوں کا امکان کیوں نہیں؟
غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے بعد مشرق وسطیٰ میں، خاص طور پر اوپیک کے رکن ایران نے اسرائیل کو سزا دینے کے لیے تیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ اس تنازعہ نے بہت سے تجزیہ کاروں، تیل کی مارکیٹ پر نظر رکھنے والے اور سیاست دانوں کو 1973 کی اوپیک کی پابندیوں کے ساتھ مماثلت تلاش کرنے پر مجبور کیا، جب عرب تیل پیدا کرنے والوں نے اسرائیل کے کئی اتحادیوں بشمول امریکہ اور برطانیہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 6 years
Text
سعودی عرب کے پاس تیل کا کتنا ذخیرہ موجود ہے ؟
سعودی عرب کا دعویٰ ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی صورت میں وہ تیل کی عالمی مانگ کو پورا کر سکتا ہے۔ امریکہ مختلف ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ایران سے تیل نہ خریدیں مگر ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ سعودی عرب کے پاس کتنا تیل موجود ہے۔ گزشتہ پانچ دہائیوں سے اس سوال کا جواب تیل کے ذخائر کے ماہرین کے لیے ایک راز ہے۔ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے 2015 کے اندازوں کے مطابق سعودی عرب کے پاس 266 ارب بیرل تیل کے ذخائر موجود ہیں۔ اگر یہ اعداد و شمار درست ہیں تو سعودی عرب کا تیل آئندہ 70 سالوں میں ختم ہو گا۔
اس حساب کے لیے اوسطً روزانہ 12 لاکھ بیرل کے استعمال کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 1987 میں سعودی عرب نے اپنے ذخائر کی تعداد کے بارے میں کہا تھا کہ وہ 170 ارب بیرل ہیں تاہم 1989 میں اس نے اس تخمینے کی تعداد بڑھا کر 260 ارب بیرل کر دی تھی۔ 2016 کے ریویو آف ورلڈ انرجی کے مطابق سعودی عرب اب تک 94 ارب بیرل تیل فروخت کر چکا ہے۔ تاہم اس کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس کے پاس اب بھی 260 سے 265 ارب بیرل تیل موجود ہے۔ اگر حکومتی اطلاعات درست ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یا تو سعودی عرب نے تیل کے نئے ذخائر دریافت کئے ہیں یا پھر موجودہ ذخائر کا دوبارہ جائزہ لے کر انہیں تبدیل کر دیا ہے۔ ذخائر میں اضافے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جن ٹھکانوں سے تیل برآمد ہو رہا ہے ، وہیں اور تیل نکل آیا ہے یا وہ کنویں پھر سے بھر گئے ہیں۔
سعودی عرب میں 1936 سے 1970 کے درمیان تیل کے بے شمار ذخائر دریافت ہوئے۔ اس کے بعد قدرے نئی دریافتیں نہیں ہوئیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ جہاں جہاں تیل کی پیداوار ہو رہی ہے اس کی تفصیلات یا ذخائر کے بارے میں حکومت ہر بات خفیہ رکھتی ہے اور اس کی تفصیل کچھ ہی لوگوں کو معلوم ہوتی ہے ایسے میں کسی بھی بات کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔ ماہرین بھی یہ بات یقین سے نہیں بتا سکتے کہ سعودی عرب میں تیل کی پیداوار کب کم ہونی شروع ہو گی۔ تیل کے ذخائر کا تخمینہ لگانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اس بات کا اندازہ لگایا جائے کہ پیداوار شروع ہونے سے پہلے کتنے ذخائر موجود تھے۔ اس اندازے کو او او آئی پی کہا جاتا ہے۔
1970 کی دہائی میں اس بات پر اتفاق رائے موجود تھا کہ سعودی عرب میں 530 ارب بیرل او او آئی پی موجود تھے۔ سعودی او او آئی پی کے بارے میں معلومات سعودی عرب اور امریکہ کی مشترکہ آئل کمپنی آرمکو کے لیے امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے عالمی معاشی پالیسی نے دی تھیں۔ اس وقت آرمکو چار امریکی کمپنیوں ایگزون، ٹیکسیکو، شیل اور موبل کی شراکت دار تھی۔ 1979 میں پیش کی جانے والی معلومات وہ آخری موقع تھا جب عوامی پس منظر پر یہ معلومات جاری کی گئیں تھیں تاہم مکمل او او آئی پی ذخائر کو پیداوار میں لانا ممکن نہیں ہوتا اس کی وجہ تکنیکی ہے۔ تیل کے او او آئی پی ذخائر کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔
پہلی تو واضح ذخائر ہوتے ہیں جن کے بارے میں تخمینے سب سے زیادہ درست ہوتے ہیں۔ اس میں سے آپ تقریباً 90 فیصد حاصل کر لیتے ہیں۔ دوسری قسم ممکنہ ذخائر کی ہوتی ہے ان کے حوالے سے امید اور اندازے ہوتے ہیں اور ان میں اندازوں کا 10 فیصد ہی نکالا جاتا ہے۔ امریکہ کی کمپنی آرمکو نے 1970 کی دہائی کے آخری سالوں میں سعودی عرب کے تیل کے مستند ذخائر 110 ارب بیرل بتائے تھے اس کے ساتھ ہی مستقبل اور ممکنہ ذخائر بلترتیب 178 ارب بیرل اور 248 ارب بیرل بتائے تھے۔ ایسے میں سوال اٹھنے لگا کہ کیا سعودی عرب نے تیل کے ذخائر کو بڑھا چڑھا کر دکھانے کے لیے ممکنہ ذخائر کو حقیقی ذخائر بتا دیا ؟ سعودی عرب میں تیل کے ذخائر کتنے ہیں اور کب تک چلیں گے، یہ اب بھی ایک راز ہے۔  
2 notes · View notes
breakpoints · 2 years
Text
اوپیک کے انتباہ پر تیل بڑھتا ہے، کوویڈ کی روک تھام میں نرمی | ایکسپریس ٹریبیون
اوپیک کے انتباہ پر تیل بڑھتا ہے، کوویڈ کی روک تھام میں نرمی | ایکسپریس ٹریبیون
لندن: منگل کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا کیونکہ شنگھائی کی جانب سے کوویڈ 19 کی کچھ پابندیوں میں نرمی نے چینی مانگ کے بارے میں خدشات کو کم کیا اور جیسا کہ اوپیک نے خبردار کیا کہ روس سے سپلائی کے ممکنہ نقصانات کو تبدیل کرنا ناممکن ہوگا۔ برینٹ کروڈ فیوچر $5.51، یا 5.6% بڑھ کر 1343 GMT کے ساتھ $103.99 فی بیرل ہو گیا جبکہ US West Texas Intermediate $5.12، یا 5.4% اضافے کے ساتھ $99.41 ہو گیا۔ پیر کو…
View On WordPress
0 notes