#اسپیس
Explore tagged Tumblr posts
Video
youtube
Bahman Chehel Amirani Live 2023 05 15 Twitter Spaces 2
اعتصابات سراسری یکی از مهمترین کنشهای سیاسی یک ملتِ در بند، برای رهایی از استبدان حکومتی است. در این راستا در روز سهشنبه ۲۵ اردیبهشت ۱۴۰۲ برابر با ۱۵ می ۲۰۲۳ ساعت نه و نیم به وقت ایران با شما در باره این مهم، در یک برنامه زنده اسپیس در توییتر سخن گفتم. بهنشانی من در توییتر @chehelamirani رفته و این رشته گفتارهای زنده را دنبال کنید و پرسشهای خود را در مورد موضوع هر برنامه با من در میان بگذارید. #مهسا_امینی #زن_زندگی_آزادی #مرد_میهن_آبادی
2 notes
·
View notes
Text
مذاکرات کی کامیابی کیلئے شرط
شہباز شریف حکومت نے تحریک انصاف سے مذاکرات کیلئے حکومتی اتحاد کے اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ یہ بہت مثبت اقدام ہے اور اب امید کی جا سکتی ہے کہ تحریک انصاف کو ایک موقع ملے گا کہ وہ اپنے ماضی بالخصوص گزشتہ دو ڈھائی سال کے الزامات، انتشار، جلائو گھیرائو، فوج سے ٹکرائو، ملکی معیشت پر حملوں کی منفی سیاست کو خیرباد کہہ کر اپنے لیے پولیٹکل اسپیس پیدا کرے۔ اس منفی سیاست نے سب سے بڑا نقصان خود تحریک انصاف کا ہی کیا اور عمران خان کیلئے مشکلات میں اضافے کا باعث بنی۔ تحریک انصاف کی بدقسمتی رہی کہ عمران خان اپنی پارٹی اور اپنے اردگرد موجود ایسے افراد کی بات سنتے رہے جنہوں نے اُن کو اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ فوج سے بھی لڑوا دیا، الزامات، جھوٹے پروپیگنڈے اور گالم گلوچ کے کلچر کو پارٹی میں تقویت دی اور بعض ایسے بھی اقدامات کیے گئے جو پاکستان کے مفاد میں نہ تھے۔ اس میں عمران خان کا قصور اس لیے زیادہ ہے کہ اُنہوں نے اپنی پارٹی کے سمجھدار رہنمائوں کی بجائے جذباتی، جھوٹے اور شرارتی لوگوں کی بات زیادہ سنی اور اب پارٹی اس حال تک پہنچ چکی کہ ہر قسم کا احتجاج کر کے دیکھ لیا،
9 مئی بھی کر لیا، قومی معیشت کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع نہ چھوڑا، فوج اور فوجی قیادت کے خلاف ہر قسم کا پروپیگنڈا بھی کیا اور اب اپنے سیاسی مخالفین (جن کے ساتھ ماضی میں ہاتھ ملانا تک گوارا نہ کیا اُنہیں چور ڈاکو کے طعنے دیتے رہے) کے ساتھ مذاکرات کیلئےمنتیں ترلے کرنے پڑے۔ لیکن چلیں دیر آید درست آید۔ آخر کار عمران خان نے اپنے ایسے پارٹی رہنمائوں کی بات سن لی جو اپنے سیاسی مخالفین سے بات کرنے اور سیاست کو دشمنی میں بدلنے کے خلاف تھے اور اب حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کیلئے دونوں اطراف نے مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ مجھے ویسے اب بھی ڈر ہے کہ عمران خان پھر سے کوئی ایسا کام نہ کر دیں جس سے یہ سلسلہ رک جائے۔ خان صاحب پوری کوشش کر تے رہے اور اُنہوں نے ہر حربہ بھی استعمال کر لیا کہ کسی طرح فوج سے اُن کی بات چیت ہو جائے۔ اس کوشش میں فوج اور فوجی قیادت کو دبائو میں لانے کیلئے اُن کے خلاف ہر قسم کا پروپیگنڈا بھی کیا گیا لیکن فوج نے اُن سے بات چیت کرنے سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ بات کرنی ہے تو سیاسی جماعتوں کے ساتھ کریں۔
اگر ان مذاکرات کو کامیاب ہونا ہے اور اس سے تحریک انصاف نے اپنی سیاست کیلئے کوئی آسانیاں پیدا کرنی ہیں تو پھر عمران خان کو اپنے ٹیوٹر (ایکس) اکائونٹ کے ساتھ ساتھ اپنی پارٹی کے سوشل میڈیا کو الزامات، جھوٹ، انتشار اور ٹکرائو سے روکنا پڑے گا۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ عمران خان کی اصل لڑائی اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ حکومتی اتحاد کے ساتھ مذاکرات کریں اور ساتھ ساتھ فوج کو ماضی کے طرح سوشل میڈیا اور اپنے بیانات کے ذریعے نشانہ بھی بناتے رہیں۔ مذاکرات کا جوبھی نتیجہ نکلے گا اور تحریک انصاف اور عمران خان کو اگر کوئی رعایت ملے گی تواس میں اسٹیبلشمنٹ کی مرضی ضرور شامل ہو گی۔اس لیے ضروری ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، اپنی سیاست کے مستقبل کیلئے رستہ ہموار کریں۔ اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں موجودہ نظام میں کوئی بڑی تبدیلی آ جائے گی، عمران خان جیل سے نکل کر اقتدار کی کرسی پر آ بیٹھیں گے تو ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ سب سے اہم چیلنج اب بھی عمران خان کیلئے یہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے سیاسی مخالفین اور اسٹیبلشمنٹ کااعتماد حاصل کریں۔ اس وقت نہ اسٹیبلشمنٹ اور نہ ہی اُن کے سیاسی مخالفین کو اُن پرذرہ برابر بھی اعتماد ہے۔ اس اعتماد کو حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پارٹی کے انتشاری ٹولے سے جان چھڑائی جائے اور پی ٹی آئی میں ایسے لوگوں کی بات کو سنا جائے جو سیاسی تدبراور قومی سوچ کے مالک ہیں اور جو جھوٹ، الزامات اور گالم گلوچ کی سیاست سے پارٹی کو صاف کرنا چاہتے ہیں۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
خلاء میں زندگی کی تلاش کیلئے ڈریگن فلائی مشن بھیجنے کا منصوبہ
(ویب ڈیسک)امریکی خلائی ادارہ ناسا نظامِ شمسی کے چھٹے سیارے زحل کے چاند پر زندگی کی تلاش کے لیے ڈرون بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ڈریگن فلائی پروب زمین سے تقریباً 74 کروڑ 50 لاکھ میل فاصلے پر موجود زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن کا معائنہ کرے گا۔ اس اسپیس کرافٹ کی لانچ جولائی 2028 میں متوقع ہے جو ٹائٹن تک 2034 میں پہنچے گا۔ ناسا کی جانب سے اس مشن کے متعلق اعلان 2019 میں کیا گیا تھا اور اب چار برس…
0 notes
Text
بازگشت 4 فضانورد به زمین پس از تأخیر ناشی از مشکل کپسول بوئینگ و طوفان میلتون
چهار فضانورد پس از نزدیک به هشت ماه اقامت در ایستگاه فضایی که به دلیل مشکل کپسول بوئینگ و طوفان میلتون طولانی شد، روز جمعه به زمین بازگشتند. کپسول اسپیس ایکس حامل خدمه قبل از طلوع فجر پس از باز شدن از ایستگاه فضایی بینالمللی در اواسط هفته به سمت خلیج مکزیک در نزدیکی سواحل فلوریدا فرود آمد. سه آمریکایی و یک روسی باید دو ماه پیش برمی گشتند. اما بازگشت آنها به خانه به دلیل مشکلات مربوط به کپسول…
0 notes
Text
خواب میں گفتگو ممکن ہے،سائنس دانوں کادعویٰ
امریکی سائنس دانوں نے دعویٰ کیاہے کہ اب خواب میں بھی گفتگو ممکن ہے۔ کیلیفورنیا میں قائم ریم اسپیس نامی کمپنی کےمحققین نےبتایا کہ علیحدہ گھروں میں سونےوالے 2افراد کے درمیان دورانِ نیند پیغام کا تبادلہ ہوا۔یہ پیغام ایک لفظ پر مشتمل تھا جو کمپنی کی جانب سے شیئر نہیں کیا گیا۔ساتھ ہی کمپنی نےیہ سنگِ میل عبور کرنےکے لیے استعمال کیے جانےوالےآلےکےمتعلق بتانے سے بھی گریز کیا۔ تاہم، تحقیق میں اس آلے کو…
0 notes
Text
چاند پر گیا پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کیا ہے؟
ملکی تاریخ میں پہلی بار 3 مئی کو پاکستانی سائنس دانوں اور سائنس کے طلبہ کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چین کی جانب سے بھیجے گئے چاند مشن ’چینگ ای 6‘ کے ساتھ گیا تو بہت سارے لوگ اس بات پر پریشان دکھائی دیے کہ مذکورہ خلائی مشن میں پاکستان کا کیا کردار ہے اور یہ پاکستان کے لیے کس طرح تاریخی ہے؟ درج ذیل مضمون میں اسی بات کا جواب دیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کی ویب سائٹ کے مطابق ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کا وزن محض 7 کلو گرام ہے لیکن وہ چینی خلائی مشن کا سب سے اہم کام سر انجام دے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر ڈیٹا زمین پر چینی ماہرین کو بھیجے گا۔ پاکستان کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ دو ہائی روزولیوشن آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو کہ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا زمین پر بھیجیں گی۔ ’آئی کیوب‘ دراصل ایک خلائی سائنس کی اصطلاح ہے، جس کا مقصد چھوٹے سیٹلائٹ ہوتا ہے اور پاکستان نے پہلی بار اس طرح کے سیٹلائٹ ایک دہائی قبل 2013 میں بنائے تھے اور اب پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار چھوٹے سیٹلائٹ کو چاند کے مشن پر روانہ کر دیا۔
’آئی کیوب قمر‘ کس طرح چینی خلائی مشن کا حصہ بنا؟ اسلام آباد میں موجود خلائی ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے مطابق چین نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے سے دو سال قبل ایشیائی خلائی ایجنسی ایشیا پیسفک اسپیس کو آپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ اپنے خلائی سیٹ لائٹ چین کے مشن کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔ چینی خلائی ایجنسی نے 2022 میں ایشیائی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک کو دعوت دی تھی، ایشیائی ایجنسی کے ترکی، منگولیا، پیرو، تھائی لینڈ، ایران، بنگلہ دیش اور پاکستان رکن ہیں۔ چینی درخواست کے بعد اگرچہ دیگر ممالک نے بھی اپنے خلائی سیٹس بھیجنے کی درخواست کی لیکن چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کا انتخاب کیا، جس کے بعد پاکستانی ماہرین اور طلبہ نے دو سال کے کم عرصے میں ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ تیار کیا۔ ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کو سپارکو اور اسلام آباد کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے تیار کیا اور چین بھیجا۔ چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کو اپنے چینی خلائی مشن کا حصہ بنا کر تین مئی 2024 کو اسے چاند پر بھیجا جو کہ دونوں ممالک کے لیے تاریخی دن تھا اور یوں پاکستان پہلی بار چاند پر جانے والے مشن کا حصہ بنا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
معرفی استارت آپ های نوظهور
چابک سازان
استارت آپ چابک سازان جزو اولین کسب و کارهایی ایرانی است که خدمات مطالعات بازار و تدوین استراتژی برای کسب و کارها ارائه می کند. از خدمات این استارت آپ می توان به تدوین بوم کسب و کار، سوات، ماتریس سوات، پنج نیروی پورتر، ماتریس بوستون، ماتریس اسپیس، استراتژی 5M، تخمین اندازه بازار بالقوه، بالفعل، و سهم بازار، اولویت بندی پروژه های کسب و کار با AHP، برندینگ شخصی، تجزیه و تحلیل پستل، تدوین ساختار سازمانی و ... نام برد. برای اطلاع بیشتر از خدمات این استارت آپ به وب سایت چابک سازان مراجعه کنید.
اداری باشی
استارت آپ اداری باشی، با هدف ارائه خدمات اداری یکپارچه به شرکت ها، سازمان ها، کارآفرینان است که می خواهند برای کاهش هزینه های اداری خود، خدمات اداری مورد نیازشان را برون سپاری کنند. خدمات این استارت آپ شامل طراحی سایت، ثبت برند، خدمات اخذ کارت بازرگانی، ثبت شرکت، ثبت اختراع، تاییده علمی ثبت اختراع، اخذ ایزو IMS، اخذ استاندارد ایران، اخذ علامت استاندارد تشویقی، نگارش طرح توجیهی است. برای اطلاع بیشتر از خدمات این استارت آپ به وب سایت اداری باشی مراجعه کنید.
کانون مشاوران طرح توجیهی
استارت آپ کانون مشاوران طرح توجیهی، تلاش می کند خدمات مربوط به مطالعات بازار، تدوین استراتژی، مطالعات فنی، استعلام قیمت، انجام محاسبات علمی با نرم افزار اکسل و کامفار را در حوزه های مختلف همچون تجهیزات و ماشین آلات، خدمات، دام و کشاورزی و باغداری، شیمیایی، آرایشی و بهداشتی، صنایع تبدیلی و غذایی، صنایع دستی، پوشاک و فلزی به کارآفریان ارائه کند.
شرکت سازان
استارت آپ شرکت سازان یکی از تخصصی ترین مراکز ارئه خدمات اداری شرکت مربوط به سازمان ثبت اسناد است. این استارت آپ تلاش می کند خدمات مختلفی ازجمله ثبت شرکت سهامی خاص، ثبت شرکت تعاونی، ثبت شرکت مسئولیت محدود، پلمپ دفاتر شرکت، اخذ کد اقتصادی، افزایش سرمایه، انحلال شرکت، تغییر محل شرکت را ارائه می کند.
مرکز گواهینامه ایزو
استارت آپ مرکز گواهینامه ایزو برای ارائه خدمات ایزو به سازمان ها و شرکت ایجاد شده است. این استارت آپ حوزه های مختلفی همچون آموزش، ترویج و توسعه دارد.
سایت آفرینان
استارت آپ سایت آفرینان مرکزی برای ارائه خدمات طراحی سایت است که این خدمات در حوزه های مختلفی همچون طراحی سایت با سی ام اس اختصاصی و یا ورد پرس، تولید محتوا، سئو و خدمات پشتیبانی برای وب سایت است.
خرید تجهیزات
استارت آپ خرید تجهیزات، مرکزی برای فروش تجهیزات صنعتی و اداری به کارآفرینان است. در وب سایت این استارت آپ شما می توانید قیمت روز، مشخصات و نظرات را درخصوص تجهیزات مختلف صنعتی و اداری مشاهده کنید و پس از انجام بهترین مقایسه، اقدام به خرید تجهیزات نمایید.
نمایشگاه مجازی
نمایشگاه مجازی، استارت آپی برای ارائه خدمات مربوط به تور 360 درجه و نمایشگاه مجازی است. در این استارت آپ شما می توانید سفارش تور 360 درجه یا نمایشگاه مجازی دهید.
ارزش گذاران
ارزش گذاران استارت آپی برای ارائه خدمات ارزش گذاری بر روی اختراعات، استارت آپ ها، برندها، طرح های صنعتی، شرکت های دانش بنیان و یا شرکت های گرید دار است.
خرید یونولیت
استارت آپ خرید یونولیت یکی از استارت اپ های حوزه ساختمان است که تلاش می کند در سرتاسر کشور یونولیت را به مشتریان تحویل دهد.
مصالح فروشان
این استارت آپ تلاش دارد تا مصالح ساختمانی را با مناسب ترین قیمت و بالاترین کیفیت در اختیار کارآفرینان فراردهد.
0 notes
Text
پاک ترک مشترکہ اسٹیلتھ جنگی طیارے
دنیا میں ترکیہ اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی مثال دی جاتی ہے اور ان کو یک جان دو قالب یا پھر ایک قوم دو ممالک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم جو 75 سالوں میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر تک پہنچا ہے، دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ، گہرے مثالی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی ہرگز عکاسی ��ہیں کرتا۔ پاکستان ماضی میں ترکیہ کے لئے ایک رول ماڈل ملک کی حیثیت رکھتا تھا لیکن پاکستان اپنے جغرافیائی اور اندرونی حالات کی وجہ سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے تاہم اس دوران ترکیہ نے صدر رجب طیب ایردوان کے دورِ اقتدار میں حیرت انگیز طور پر بڑی سرعت سے ترقی کی ہے، خاص طور پر ترکیہ کی دفاعی صنعت جس میں ڈرونز اور مقامی طور پر تیار کردہ جنگی طیارے دنیا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ترکیہ اگرچہ ڈرونز کی تیاری میں دنیا پر اپنی دھاک بٹھا چکا ہے، اب اس نے بڑے پیمانے پر مقامی وسائل سے اسٹیلتھ جنگی طیارے بنانے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے ترکیہ کو ایف ۔35 طیارے کے پروجیکٹ کو روکنے کی وجہ سے ترکیہ کے صدر ایردوان نے بڑی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے ترکیہ ہی میں ایف-35 طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ترک انجینئرز امریکہ میں ایف.35 پروجیکٹ میں کام کر چکے تھے، صدر ایردوان نے ان انجینئرز کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے ترکیہ میں اسی طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
صدر ایردوان نے امریکہ کے اس رویے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے ترکیہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے، ترکیہ کو اپنے طیارے خود تیار کرنے کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ اس طرح ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز نے ملک میں پہلے اسٹیلتھ جنگی طیارے’قاآن‘ تیار کرنے کی پلاننگ شروع کر دی اور دن رات کی محنت اور طویل جدوجہد کے بعد مقامی وسائل استعمال کر کے اپنا پہلا اسٹیلتھ جنگی طیارہ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ترکیہ عالمِ اسلام کا واحد ملک ہے جس کے جنگی طیارے نے دنیا بھر میں ہل چل پیدا کر دی ہے۔ ایک سیٹ پر مشتمل اس طیارے کی طوالت 21 میٹر (69 فٹ) بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے جبکہ اس کی رفتار 2,210 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس سپر سانک طیارے کی اہم خصوصیت ایک یہ ہے کہ اس میں بم اور میزائل باہر لٹکے ہوئے ہونے کی بجائے اندر کور کے پیچھے رکھے جاتے ہیں تاکہ دشمن کے طیارے ریڈار یا ریڈیو ویوز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل نہ کر سکیں، میزائل اور بم گرانے کے وقت اس کور کو کھول دیا جاتا ہے اور استعمال کے بعد بند کر دیا جاتا ہے۔ اس طیارے کے ونگ ایف سولہ طیارے کے ونگ کے برابر ہیں۔ اس میں ایف سولہ طیارے ہی کے انجن کو استعمال کیا گیا ہے یعنی F110 انجن، ایف سولہ میں صرف ایک انجن ہے جبکہ اس میں دو انجن نصب کئے گئے ہیں۔
نیشنل کمبیٹ ایئر کرافٹ کو ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز ہی نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ قاآن (عثمانی ترکی زبان میں استعمال کیا جانے والا لفظ ہے) کے معنی ’’حکمران‘‘ یا ’’بادشاہوں کا بادشاہ‘‘ ہے۔ یہ نام دراصل صدر ایردوان کے اقتدار میں شامل جماعت MHP کے چیئرمین دولت باہچے جو بڑے قوم پرست ہیں کی طرف سے دیا گیا ہے۔ اس سال دسمبر میں قاآن کی پہلی پرواز کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ 2026 میں 3 عدد پروٹو ٹائپ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پھر 2028 میں بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ طیارہ، ایف سولہ کی جگہ ترک فضائیہ کی انونٹری میں فائٹر طیارے کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ ابتدا میں سالانہ، ان طیاروں کی فروخت سے ایک بلین ڈالر کی آمدنی کا پلان تیار کیا گیا ہے، یہ طیارہ ماہ دسمبر میں اپنی تجرباتی پرواز کا آغاز کر دے گا۔ ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز کے سربراہ تیمل کوتل نے کہا ہے کہ اس وقت قاآن نامی دو عدد جنگی طیارے پرواز کے لئے تیار ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل احمد بابر سدھو نے ترک ایوان صدر کی خصوصی دعوت پر ترکیہ کا دورہ کیا اور ترک ایئر فورس اکیڈمی میں گریجویشن اور پرچم کشائی کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
سربراہ پاک فضائیہ کی تقریب میں شرکت دونوں فضائی افواج کے مابین دیرینہ دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترکیہ ڈیفنس یونیورسٹی کی تقریب میں مدعو کرنے پر ائیر چیف مارشل سدھو نے صدر ایردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے ترک فضائیہ کے ساتھ ٹھوس شراکت داری کو جاری رکھنے کا اظہار کیا۔ پاک فضائیہ کےسربراہ ایئر چیف نے کہا کہ ہم ترکیہ کے مقامی طور پر تیار کردہ 5ویں نسل کے قومی جنگی لڑاکا جیٹ قاآن کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں ترکیہ کے ساتھ 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری کے منصوبے پر ترک حکام سے بات چیت جا ری ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ ترکیہ کے دوران دو طرفہ ٹیکنالوجی کے اشتراک اور، 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری اور ترقی کے منصوبوں میں ترکیہ کے ساتھ تعاون کو عزم کے ساتھ جاری رکھنے کا اظہار کیا، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سدھو کا ترکیہ کا تاریخی دورہ نہ صرف دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے اسٹیلتھ جنگی طیارے قاآن کی مشترکہ تیاری کی راہ بھی ہموار کرے گا۔ اس سے قبل ترکیہ کے وزیر قومی دفاع یشار گیولرکے پاکستان کو بھی اس پروجیکٹ میں شامل کیے جانے کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں اور جلد ہی پاکستان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Pakistan#Pakistan Air Force#Recep Tayyip Erdogan#Stealth aircraft#Stealth Fighter#Turkey#Turkish Air Force#World
0 notes
Text
نیشنل ایروسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک سے اگلی نسلوں کو بے پناہ فائدہ ہوگا، آرمی چیف
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کراچی میں نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک سلیکون کے دوسرے چیپٹر کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے منصوبے کو قومی اور سٹریٹجک اہمیت کا حامل منصوبہ قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس منصوبے سے ملک بالخصوص نوجوان اور آئندہ نسلوں کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے منصوبے کے مختلف…
View On WordPress
0 notes
Text
پیٹرن کو اگر غور سے اسٹڈی کریں تو تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب دہشتگردی کے واقعات بڑھ جائیں، تو سمجھ جائیں پاکستان عن قریب کسی بڑے آپریشن یا جنگ میں جانے والا ہے
ان معاملات کی پلاننگ کئی سال پہلے شروع ہوچکی تھی
عمران خان کی حکومت میں، پی ڈی ایم جماعتوں پر کریک ڈاؤن جاری تھا۔ کرپشن کیسز میں پکڑ دھکڑ جاری تھی۔ ان سے سیاسی اسپیس باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ چھین لی گئی تھی۔ انھیں بتایا جاتا تھا کہ عمران خان، جنرل فیض کے ساتھ مل کر اگلے دس سال کی پلاننگ کرچکا ہے
تحریک چلانے کے لیے پیپلز پارٹی اور ن لیگ تیار نہیں تھے تو فضل الرحمن کو ٹاسک دیا گیا کہ ان جماعتوں کو اکسائے۔
ن لیگ تو کافی حد تک تیار تھی البتہ پیپلز پارٹی زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہی تھی۔ انھیں پش کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے سرکردہ لوگوں پر کریک ڈاؤن شروع ہوگیا
بالآخر،
پی ڈی ایم جماعتیں عمران خان کے خلاف اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور مدد سے رجیم چینج پلان کے لیے تیار ہوگئیں
اسٹیبلشمنٹ نے یہ جال کیسے بنا اور ان کی لانگ ٹرم پلاننگ کیا تھی؟
جیسا کہ کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں، پی ڈی ایم سے ہر طرح کی اسپیس چھینی گئی اور انھیں مستقبل سے ڈرایا گیا
انھیں بھرپور پریشر میں لاکر، دو آپشنز دئیے گئے
1- یوں ہی اقتدار سے باہر بیٹھے، مار کھاتے رہو
2- ہمارا ساتھ دو، عمران خان کو نکالو اور اقتدار میں آجاؤ
لیکن،
اقتدار میں آکر، کسی بھی قسم کی چوں چرا کی قطعی اجازت نہیں ہوگی
ظاہر ہے، پی ڈی ایم نے آپشن 2 کا انتخاب کیا جو قدرتی بات تھی
اپنے دور حکومت میں، تحریک انصاف، پی ڈی ایم پر جاری کریک ڈاؤن کے حوالے سے یہ سمجھتی رہی کہ ریاست نیک نیتی سے کرپشن کے خلاف اقدامات کررہی ہے۔ اسی حماقت میں تحریک انصاف باجوہ کو قوم کا باپ قرار دیتی رہی۔ ان جانے میں اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرتی رہی
تحریک انصاف کو اس بات کا بالکل بھی سیاسی شعور نہیں تھا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ میاں صاحب یا زرداری کی کرپشن نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کا مکروہ کھیل ہے
جب کہ اسٹیبلشمنٹ، اپنا لانگ ٹرم کھیل کھیل رہی تھی
پی ڈی ایم نے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے مکمل سرنڈر کردیا اور رجیم چینج میں بھرپور رول ادا کیا۔ ن لیگ نے اگلے سیٹ اپ میں کلیدی رول کے عوض لیول پلیئنگ فیل�� مانگ لی جو اسے ریاستی سرپرستی میں دی جارہی ہے
کسی نے یہ سوچا کہ ��یول پلیئنگ فیلڈ کے بدلے، ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کو کیا دے کر آئی ہے؟
ن لیگی دانشور اور ان کے ہمدرد اس احمقانہ تھیوری پر دل و جان سے ایمان رکھتے ہیں کہ،
پاکستان تباہ ہوگیا تھا۔ معیشت کا برا حال تھا۔ جرنیلوں کے ہاتھ سے معاملات نکلتے جارہے تھے لہذا اسٹیبلشمنٹ می��ں صاحب کے پاؤں پڑی اور کہا کہ ہم عمران خان پراجیکٹ کو رول بیک کررہے ہیں لہذا آپ ہمیں معاف کریں واپس آکر پاکستان "سنبھالیں"
لفظ سنبھالیں بہت اہم ہے
خیر،
اس بدمزہ لطیفے پر تو ہنسی بھی نہیں آتی
میں آپ کو دلیل سے بتاتا ہوں کہ اس لطیفہ نما تھیوری کی اصل اوقات کیا ہے
جیسا کہ اس تھیوری کا سینٹرل نکتہ یہ ہے کہ میاں صاحب، آپ پاکستان کو سنبھالیں
تو آئیے، کچھ زمینی حقائق دیکھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ، میاں صاحب کو پاکستان سنبھالنے واسطے تھمانے کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے:
- ن لیگ کی حکومت نے، نادرا میں سویلین کی جگہ حاضر سروس افسر لگانے کی راہ ہموار کی
- ن لیگ کی حکومت نے قانون پاس کیا کہ ملک بھر میں سرکاری تعیناتیوں کے لیے ایجنسیوں کی کلئیرنس درکار ہوگی
- ن لیگ کی حکومت میں، قانون پاس کیا گیا کہ کسی کو بھی بناء وارنٹ کے گرفتار کیا جاسکتا ہے
- قانون پاس کرکے، نگراں حکومت کو آئین میں مخصوص کیے ڈومین سے بڑھ کر اختیارات تھما دئیے گئے (سب جانتے ہیں کہ نگراں حکومت کون لگاتا ہے)
- ان کی حکومت کے دوران، پنجاب میں سال بھر سے زیادہ ہوا، صوبائی نگراں حکومت لگی ہوئی ہے جن کی ناک کے نیچے استحکام پارٹی یعنی ق لیگ پارٹ 2 بنائی گئی تاکہ دس بارہ سیٹیں جیت کر، اگلے جمہوری سیٹ اپ کو "اوقات" میں رکھنے کے لیے بلیک میل کیا جاسکے۔ جمہوریت کے گلے پر یہ چھری ن لیگ نے اپنے ہاتھوں سے پھیری ہے
- میاں صاحب کو پاکستان واپسی پر "عام معافی" کے اعلانات کرنے پڑے۔ وہ ابھی تک عام انتخابات کے حوالے سے مکمل خاموش ہیں
- آہستہ آہستہ ہر ادارے میں حاضر سروس افسران بیٹھتے چلے جارہے ہیں اور میاں صاحبان اور ان کے ہمدردوں کی چوں بھی نہیں نکل رہی
یہ ہے "میاں صاحب واپس آئیں اور پاکستان سنبھالیں" کی اصل اوقات
پاکستان کون سنبھال رہا ہے اور روز بروز سنبھالتا چلا جارہا ہے، سب آپ کے سامنے ہے
اصل نکتے پر واپس آتے ہیں،
تو پی ڈی ایم کو اسپیس دینے لیے سب سے بڑی شرط ہی یہی تھی کہ آپ نے اقتدار انجوائے کرنا ہے، پر معاملات کے حوالے سے چوں بھی نہیں کرنی
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پی ڈی ایم جماعتیں، خاص کر ن لیگ چوں بھی نہیں کررہی
کہیں کہیں آپ مولانا فضل الرحمن اور پیپلز پارٹی سمیت چھوٹی جماعتوں جیسے متحدہ وغیرہ کو چوں کرتے دیکھیں گے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف اگلے سیٹ اپ میں، زیادہ سے زیادہ شئیر کے لیے بارگین کرنا ہے، اور بس۔۔۔۔۔۔۔
سویلین بالادستی کا وہ حشر کیا گیا ہے، کہ اب اسے سالوں کے لیے بھول جائیں
میں اس تمام صورتحال میں، تحریک انصاف کو بھی بری الزمہ نہیں سمجھتا۔ اپنے وقت میں انھوں نے بھی بھیانک غلطیاں کرتے ہوئے اس بلا کو قوت پہنچائی تھی
اب سوال یہ ہے کہ یہ سارا چکر چلا کر، تمام سیاسی قوتوں کو کھڈے لائن لگا کر، اسٹیبلشمنٹ کیا کرنا چاہتی ہے؟
اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ دکھاوے کے لیے جمہوری حکومت بن جائے، ایک کٹھ پُتلی وزیراعظم (جس کے لیے نواز شریف کو تیار کیا جارہا ہے) آکر بیٹھ جائے، اور پیچھے یہ اپنا گریٹ گیم کھیلتے رہیں
یہ گریٹ گیم کیا ہے؟
اس کے خدو خال ابھی پوری طرح واضح نہیں۔
لیکن،
ان کی تاریخ دیکھتے ہوئے، اور ماضی کے پیٹرن کو فالو کرتے ہوئے، میں دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان امریکی جنگ میں کودنے کے لیے ایک بار پھر پر تول رہا ہے
اس کھیل کے نتیجے میں جو آگ لگے گی، اسے بجھانے کی زمہ داری سول حکومت پر ڈالی جائے گی۔ جو کالک اس قوم کے حصے میں آئے گی، اس سے سول حکومت کا منہ کالا کیا جائے گا
بالکل ویسے ہی جیسے 2008 سے 2018 تک ہونے والے ڈرون حملوں کا گند پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر ڈالا جاتا رہا
جیسا کہ پوسٹ کے شروع میں کہا کہ دہشتگردی کے سلسلے پوری توانائی سے شروع ہوچکے۔ مغربی بارڈر گرم ہونے لگا ہے۔ افغان حکومت کو سبق سکھانے کے لیے، 17 لاکھ مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کے لیے محض چند دنوں کی ڈیڈ لائن دی گئی
لہذا، جھاڑ پونچھ کر وہی پرانی گریٹ گیم نکالی گئی ہے جو ہم ستر کی دہائی سے کھیلتے آرہے ہیں
عمران خان کے ہوتے اس گریٹ گیم میں جانا بہت مشکل تھا۔ وہ کھلم کھلا اینٹی وار ہے۔ پی ڈی ایم کے ہوتے یہ خاص مشکل نہیں، خاص کر جب انھیں واضح طور پر شٹ اپ کال دے کر چپ کروا دیا گیا ہو
لہذا مجھے خدشہ ہے کہ پاکستان جلد افغان حکومت یعنی تال بان کے ساتھ وار میں جانے والا ہے
ایک دلچسپ امر کا ذکر کرتا چلوں
آپ 2019 سے 2021 تک دیکھ لیجیے۔ آپ کو بھارت کی ٹاپ لیڈرشپ پاکستان کے خلاف کھلم کھلا بیانات دیتی نظر آئے گی
مودی کا بیان کے گھر میں گھس کر ماریں گے
ان کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے بیانات جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے خلاف پے درپے بیانات مل جائیں گے
پھر 2022 اور اس کے بعد ایسا اچانک کیا ہوا کہ بھارتی لیڈرشپ پاکستان کو اب سیریس تھریٹ ہی نہیں سمجھتی
مودی کا کچھ ہی عرصے پہلے دیا بیان کہ پاکستان اب ہمارا فوکس نہیں۔ وہ خود ہی اپنی موت آپ مر رہا ہے
آپ کو کیا لگتا ہے کہ یکایک بھارت کے رویے میں ایسا بدلاؤ کیوں؟
کیا ہمارے ایف سولہ طیارے چرمرا گئے؟ یا ہمارے میزائلوں کو پھپوند لگ گئی؟ یا ایٹم بم کا تیل نکل گیا؟
میرے پاس اس بڑی تبدیلی کا کوئی واضح جواب نہیں لیکن ایک تھیوری سمجھ میں آتی ہے۔ یہ صحیح ہے یا غلط، اس کا جواب وقت دے گا
تھیوری یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ مشرقی اور مغربی بارڈر کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔ اگر یہ افغانستان والی بارڈر پر وار میں جارہے ہیں، تو انھیں مشرقی بارڈر ٹھنڈا چاہیے۔ کیونکہ پاکستان کے سب سے ��ویل بارڈرز ہی یہ دونوں ہیں
مجھے لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے، اندر کھاتے بھارت کو تسلی کروادی ہے کہ ہم آپ کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کا اب ارادہ نہیں رکھتے۔ ہم آپ کے ساتھ تعلقات کو نارملائز کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے ہم نواز شریف کو بھی واپس لارہے ہیں۔
پاکستان اب شاید غیر اعلانیہ طور پر، بھارت کو خطے کا چوکیدار یا بڑا بھائی بھی تسلیم کرلے گا۔ دکھاوے واسطے مشرقی بارڈرز پر ہلکی پھلکی پھلجڑیاں شاید چل جائیں لیکن اب ہم بھارت کے لیے بڑا خطرہ نہ بننے کی یقین دہانی کروا چکے ہیں
آپ نے حالیہ کچھ عرصے میں، پاکستان میں موجود کشمیر اور خالصتان تحریک کی اہم لیڈرشپ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنتے دیکھا ہوگا۔ ساتھ نواز شریف نے اپنے جلسے میں بھی بھارت سے دوستی کا خاص طور پر ذکر کیا ہے
یہ سب اسی پلان کا حصہ ہے
تاکہ،
پورے فوکس کے ساتھ، مغربی بارڈر پر وہی پرانا کھیل کھیلا جاسکے جس میں ایک طرف خون اور دوسری طرف ڈالرز ہوتے ہیں
پاکستان کے پاس اس بلا سے نبٹنے کا اب یہی آپشن بچا ہے کہ سیاسی جماعتیں، خواہ آپس میں جس قدر لڑیں مریں پر وہ سب مل کر، کسی بھی پرائی جنگ میں حصہ بننے سے انکار کردیں ورنہ بہت سے معصوموں کا (خاص کر پختونوں کا) پھر سے خون بہے گا
نواز شریف کٹھ پُتلی بن کر وزیراعظم نصب ہونے سے انکار کردے۔ تمام جماعتیں جمہوری و سیاسی طریقے سے الیکشنز میں حصہ لیں
کیا سیاسی جماعتیں اس میچیوریٹی کا مظاہرہ کرپائیں گی؟
شاید نہیں۔۔۔۔۔۔!!!!
.
1 note
·
View note
Text
جہاز کی بذریعہ سڑک حیدر آباد منتقلی موٹروے حکام کا اہم بیان آ گیا
(محمد حسن)کراچی سے بذریعہ سڑک جہاز کی حیدرآباد منتقلی کا عمل غروب آفتاب کے بعد روک دیا گیا۔ موٹروے حکام کا کہنا ہے کہ جہاز کی منتقلی کا عمل کل صبح طلوع آفتاب کے بعد ایک بار پھر شروع ہوگا،جہاز کو کراچی سے 60 کلو میٹر دور ڈی ایچ اے کی چڑھائی کے بعد پارکنگ اسپیس میں روکا گیا ہے،جہاز اس وقت حیدرآباد ٹول پلازہ سے 95 کلومیٹر دور ہے ،ایس او پی کے تحت غیر معمولی جسامت کی حامل اشیاء کو رات کے اوقات میں…
0 notes
Text
آزمایش موفقیت آمیز راکت استارشیپ؛ بوستر به آغوش سکوی نگهدارنده اسپیس ایکس بازگشت
شرکت اسپیسایکس در پنجمین پرواز آزمایشی استارشیپ، موفق شد برای اولین بار تقویتکننده غولپیکر این راکت را به سکوی پرتاب بازگرداند. این دستاورد مهم در روز یکشنبه ۲۲ میزان رقم خورد و گامی بزرگ در مسیر تحقق رویای سفر به ماه و مریخ محسوب میشود. موشک استارشیپ که بزرگترین و قدرتمندترین موشک ساخته شده تاکنون است، از جنوبیترین نقطه تگزاس به پرواز درآمد. پس از جدایی دو بخش راکت در ارتفاع ۷۰ کیلومتری،…
0 notes
Text
متھیرا کا بیٹوں سےگھر کاکام کروا کر معاوضہ دینے کاانکشاف
ماڈل و میزبان متھیرا نے تینوں بیٹوں سے گھرکا کام کرواکر معاوضہ دینے کانکشاف کردیا۔ اداکارہ متھیرا کا انٹرویو میں کہناماں کا رویہ بچوں کی شخصیت میں رچ بس جاتا ہے۔ رویہ صرف لڑکیوں ہی نہیں لڑکوں میں بھی منتقل ہوتا ہے۔میرے 3 بیٹے ہیں، سب سے بڑا بیٹا 16سال کا ہے۔ٹین ایج بچوں کو اور ان کی غلطیوں کو نظر انداز کریں کیوں کہ اس عمر میں بچوں کو اسپیس کی ضرورت ہوتی ہے، ٹین ایج بچے کا دماغ اپنے قابو…
0 notes
Text
سیاروں میں خلائی مخلوق کی تلاش اب زیادہ دور نہیں؛ سائنس دان
نیویارک: سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کائنات میں موجود ان گنت سیاروں میں کیا کوئی خلائی مخلوق بستی ہے اور کیا وہاں زندگی کے آثار پائے جاتے ہیں جس کے باعث انسانوں کو زمین سے خلا میں نقل مکانی کرسکتے ہوں۔ ان سوالات کے جوابات اب ہم کچھ ہی دوری پر ہیں۔ امریکی خلائی ادارے ’’ ناسا‘‘ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی نئی دریافتوں کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جلد ہی ہم سیاروں میں بسی کوئی…
View On WordPress
0 notes
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ ا��سٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
خلاء گہرائیوں میں سوالیہ نشان جیسی پُراسرار شے کی نشان دہی
سسیکس: امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے خلاء کی اتھاہ گہرائیوں میں سوالیہ نشان کی شکل کے جرم کی نشان دہی کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سوالیہ نشان کوئی پُراسرار شے نہیں بلکہ دو کہکشاؤں کے ملنے کا ایک مظہر ہے۔وقوعے کی ایسی شکل اختیار کرنے کی وجہ ایک کہکشاں کی طاقتور کششِ ثقل کا دوسری کہکشاں کو کھینچنا ہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف سسیکس میں شعبہ فلکیات کے سربراہ ڈاکٹر…
View On WordPress
0 notes