#عفریت
Explore tagged Tumblr posts
Text
The greatest Chikhov quotes that I put my eyes on as myself:
"میرے گال میں ایک دردناک بے حسی ہے کہ یہ شرم کی ابتدا ہے..
"There is a painful numbness in my cheek that it is the beginning of shame..
میں یہاں، ایک اجنبی شہر میں، ایک اجنبی بستر پر اکیلا بیٹھا ہوں.. میں اپنے تھکے ہوئے سکون، سکڑتے گال، خاندانی جھگڑے، بھوک، درد اور مہنگے نقصان دہ کھانے... اور علاج کی شدید جہالت اور ظلم کے ساتھ بول رہا ہوں۔ .
Here I am, sitting all alone in a strange town, on a strange bed.. I speak with my tired comfort, shrinking cheek, family disputes, hunger, pain and expensive harmful food... And the gross ignorance and cruelty of treatment..
لیکن یہ سب کچھ مجھے اور موت کو ایک عجیب و غریب بستر پر ایک مطلق یونٹ کے عفریت میں نہیں بدلے گا..."
But all that won't turn me and death on a strange bed into an absolute unit monster... "
- Anton Chekhov || From a boring tale
9 notes
·
View notes
Text
عمران خان اور پاکستان دشمن طالبان ایک ہی سکے دو رخ کیسے؟
عمران خان اور پاکستان دشمن طالبان ایک ہی سکے دو رخ کیسے؟ملک کے طول و عرض میں ایک بار پھر دہشتگردی اور شدت پسندی کا عفریت اپنے پر پھیلا رہا ہے۔ افغان طالبان کی سہولتکاری کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے شرپسند عناصر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب حکومت اور فوجی اسٹیبلشمنٹ طالبان سے کسی قسم کے مذاکرات کی بجائے عزم استحکام آپریشن کے ذریعے مربوط حکمت عملی کے تحت طالبان کا…
0 notes
Text
*🕌idara Rohani Amliyat*
*🕌 ادارہ روحانی عملیات 🕌*
🌹 عملیات سیکھنے والے حضرات کے لئے بہت بڑی خوشخبری🌹🙏🏻
*🌹 روحانی عملیات کورس🌹*
*🌹دعائے برہتیہ شریف عملیات کورس 3 روز ہدیہ 40 ہزار 🌹*
🌹 منجانب🌹👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
🕌 ادارہ روحانی عملیات🕌
🌹 *زیر نگرانی* 🌹👇🏻👇🏻👇🏻
*پیر طریقت رہبر راہ شریعت شیخ الروحانیات ماہر عملیات و تعویزات و طلسمات ماہر علوم مخفی و ماہر علوم روحانیت استاذ العاملین عامل باعمل و عامل کامل بابا توصیف علی سرکار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد توصیف علی خان قادری چشتی برکاتی رضوی حشمتی دامت برکاتہم العالیہ*
🌹 یہ *دعائے برھتیہ شریف عملیات کورس* بہت ہی خاص الخاص عملیات کورس ہیں👇🏻 آپ یہ دعائے برہتیہ عملیات کورس کرنے کے بعد آپ عملیات کی دنیا🌍 کے بے👑 تاج بادشاہ بن جائیں گے پھر آپ عملیات کی🌍 دنیا کا کوئی بھی کام ہو کیسا بھی کام ہو آپ سب کام کرسکتے ہیں 🙏🏻 نزدیک سے بھی کر سکتے ہیں اور دور سے بھی کر سکتے ہیں
⭕ نوٹ ⭕👆🏻 اپ دعائے برہتیہ شریف کے عامل بننے کے بعد پھر اپ کو کسی بھی دوسرے عمل کی ہرگز ہرگز ضرورت ہی نہیں ہوگی 🙏🏻
🌹دعوت برہتیہ الہامی طور پر حضرت سلیمان بن داؤد علیہم السلام پر نازل ہوئی۔ پھر ان کے بعد ان کے وصی و جانشین حضرت آصف بن برخیا کو امانت اور وراثت کے طور پر ملی۔ ان کے بعد ان کے شاگردوں کی طرف منتقل ہوتی ہوئی عہد حاضر کے اکابر ومشائخ تک پہنچی ہے۔ اس دُعا کے عامل کے حکم سے کوئی مؤکل ۔ جن جنات۔ عفریت نوری ناری سفلی و علوی سرکشی و نافرمانی نہیں کر سکتا۔ موکلات واعوان کو حاضر کرنے اور ان سے کام لینے کے سلسلے میں واعمال خیر وشر میں کلی طور پر کامیاب وکامران ہوتا ہے اور بحکم خدا کسی بھی عمل میں اسے ناکامی نہیں ہوتی۔ دُعائے برہتیہ کو عہد سلیمانی یا ہیکل سلیمانی یا قسم سلیمانی بھی کہتے ہیں۔ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے اپنی سلطنت کے وقت سریانی زبان کے عظیم القدر اسماء جو تمام اسماء اور عزائم پر فضیلت رکھتے ہیں کے ساتھ کل جنات سے عہد لیا تھا تمام ارواح روحانیات و مؤکلات خواه علوی وسفلی ہو۔ ان اسماء کے تابع ہےجو شخص ان اسماء روحانی سے دعا کرتا ہے تمام ملائکہ روحانیت اس کی اجابت کو بہت جلد حاضر ہوتے ہیں اور ہر قسم کی خدمت بجالاتے ہیں اور ان اسماء کے حکم سے کوئی پیچھے نہیں رہ سکتا امام غزالی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ یہ دعائے برہتیہ شریف اعمال روحانی کے ہر عمل میں کام اتے ہیں اس دعا سے بڑھ کر کوئی دعا نہیں ہے اس عظیمت سے بڑھ کر کوئی عظیمت نہیں ہے لکھنے والے اس دعا کے بڑی بڑی کتابیں بھی لکھ ڈالے تب بھی اس کے پورے خواص و فوائد نہیں لکھ سکیں گےدعائے برھتیہ عبرانی و سریانی کی مشہور و معروف دعوت برھتیہ میں اٹھائیس اسماء ہیں جو حروف ابجد اور منازل قمری سے منسوب ہیں ہر اسم کے بے شمار خواص و افعال ہیں روحانیت کے نصاب میں دعا برھتیہ کی دعوت شامل ہے اس وقت تک کوئی عامل عامل نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ دعا مذکورہ کی ریاضت نہ کرے یہ ایک عظیم دعا ہے جو حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی عہد قدیم کے تمام عاملین و کاملین نے اپنی اپنی کتب و رسائل میں اس عظیم دعا کا بڑی تفصیل سے ذکر کیا ہے دعائے برھتیہ شریف جس سے خطرناک سے خطرناک جنات بھی جس کے موکلین سے ڈرتے ہیں یہ دعائے برھتیہ شریف نہایت ہی نایاب و لاجواب دعاء ہے اس کے موکلین کی طاقت کا اندازہ لگانا نا ممکن ہے اس دعا کے عامل کا وار عمل کبھی خالی نہیں جاتا ہے ہر عامل کا عمل دعاۓ برھتیہ شریف کے بغیر ادھورا اور نامکمل ہے اس دعاۓ برھتیہ شریف کے عامل کے حکم سے کوئی مؤکل جنات اور شیاطین نافرمانی نہیں کر سکتا اور دعاۓ برھتیہ کے عامل کو کسی عمل میں ناکامی نہیں ہوتی کیوں کہ تمام ارواح روحانیت علوی و سفلی تمام جنات و مؤکلات و شیاطین ان اسماۓ برھتیہ کے تابع ہیں تمام ملائیکہ و روحانیت اس کی اجابت کو بہت جلد حاضر ہوتے ہیں ہر قسم کی خدمت کرتے ہیں یہ اسماۓ برھتیہ اعمالِ روحانی میں ہر عمل میں کام کرتے ہیں کسی بھی مریض کو کسی بھی عمل کا دم کرتے وقت عمل کے آخر میں ان اسماۓ برھتیہ کو ایک یا تین بار پڑھ کا دم کیا جاۓ تو دم تیر کی طرح بجلی کی طرح تیز کریں اثر کرے گا کسی تعویذ پر اسماۓ برھتیہ دم کر کے مریض کو یا عامل اپنے کام میں لاۓ تو تعویذ گولی کی طرح اپنا اثر دکھاۓ گا اس کے علاوہ جتنی عزیمتیں اور قسمیں علوم روحانیہ میں ہیں ان تمام کے اس دعا کا عامل بے پرواہ ہوتا ہے تمام اعمال میں دعاۓ برھتیہ کے عامل کو تصرف حاصل ہوتا ہے مؤکلات کسی بھی جنات کو حاضر کرنے میں اور ان سے کام لینے کے سلسلے میں چیزوں کو مخفی اور ظاہر کرنے میں لوگوں کو بیمار کرنے اور شفا دینے کے اعمال میں خیر وشر ہمہ قسم میں کامیابی حاصل کرتا ہے یہ وہ اسما ہیں جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے تمام جنات سے عہد لیا تھا🙏🏻
*⭕ نوٹ ⭕* 👆🏻 یہ دعائے برھتیہ عملیات کورس یہ کوئی معمولی کورس نہیں ہے یہ کوئی عام کورس نہیں ہے یہ بہت ہی خاص خاص عملیات کورس ہے ویسے تو دعائے برھتیہ کا کورس کافی عاملین کرواتے ہیں لیکن دعائے برھتیہ عملیات کورس جو ادارہ روحانی عملیات میں کروایا جاتا ہے یہ بہت ہی خاص الخاص کورس ہے بس سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ہے،اور دعائے برھتیہ کے عملیات یہ کوئی عام عملیات نہیں ہے،دعائے برھتیہ کے عملیات بہت ہی خاص خاص راز سینہ راز مخفی ایک لاکھ فیصد مجرب المجرب نایاب تجربہ شدہ ایک لاکھ فیصد گارنٹی شدہ عملیات ہیں،بس ان عملیات کو کرنے کی ہی دیر ہے فورن سے فورن عملیات کام کریں گے( اسرع من البرك الخاطف وريح العاصف) بجلی کی طرح تیز ترین کام کریں گے
ان شاءاللہ 👈🏻 کورس کرنے کے بعد صرف دعائے برھتیہ شریف سے آپ 🌍 دنیا کا ہر خیر و شر سب کام لے سکتے ہیں کر سکتے ہیں 🙏🏻 دعائے برھتیہ شریف سے ہر خیر و شر سب کام لیا جا سکتا ہے چند کام درج ذیل ہے
*مثلاً 👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻*
*🌹 کسی بھی روحانی مخلوق موکل دیو ہمزاد جن جنات پری کو حاضر کرنا🌹
🌹🏆 خزانہ دفینہ کا پتہ لگانا اور نکالنا
💰 گو ڈاؤن کا مسئلہ لفٹنگ شفٹنگ پیسہ ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر کرنا
🍋 لیمبو اڑانا 🌹
💸 پیسوں کی بارش کرنا
🌹 سرکش شیاطین جن جنات کو جلانا 🙏🏻
🌹 یا سرکش شیاطین جن جنات کو قید کرنا یا بوتل میں بند کرنا 🙏🏻
🌹 کتنا بھی بڑا اگھوری جادوگر ہو اوگھڑ جادوگر ہو اس کو سزا دینا اس کی انکھیں پھوڑنا اس کا جادو اسی پر ڈبل رفتار سے واپس پلٹانا 🙏🏻
🌹⚗️ پانی میں حاضرات کرنا 🌹
🌹🪞شیشے میں حاضرات کرنا
🌹🕯️موم بتی میں حاضرات کرنا 🌹
🌹🪔 چراغ میں حاضرات کرنا
🌹 سایل کی آنکھیں بند کرکے حاضرات کرنا
🌹 خود پر عورت مرد پر بڑوں پر بچوں پر ہر عمر کے فرد پر سب پر حاضرات کرنا 🌹
🌹 ہتھیلی میں انگوٹھے میں حاضرات کرنا 🌹
🌹📿 تسبیح سے حاضرات کرنا🌹
🌹🗾 نقش میں حضرات کرنا
🌹 اور کسی بھی چیز پر حاضرات کرنا
🌹 مریض پر حاضرات کرنا 🌹
🌹 دور سے نزدیک سے جلب سحرg جادو کو حاضر کرنا🌹
🌹 کسی بھی جگہ سےہر قسم جنات شیاطین کو بھگانا🌹
🌹💍 انگوٹھی میں جن جنات موکلات کو حاضر کرنا
🌹 کسی کے جسم سے جنات کو بھگانا،اور نکالنا🌹
🌹 خود پر حاضرات کرنا، بڑوں پر بچوں پر سب پر حضرات کرنا حاضرات کرکے ہر کام لینا🌹
🌹 ہر قسم جادو جنات چڑیل آسیب ہمزاد نظر بد بندش جیسے تمام معاملات کو ختم کرنا🌹
🌹ہر بیماری کا علاج کرنا
🌹 دور سے نزدیک سے تشخیص و جادو جنات و بندش ہر قسم روحانی جسمانی امراض کا علاج کرنا
🌹 کسی بھی نوری ناری علوی سفلی موکلات و جن جنات کو حاضر کر کے ان سے کام لینا
🌹 مریض کے جسم میں حاضرات کرنا
🌹دور سے نظدیک سے جلب سحر تعویزات جادو کو حاضر کرنا🌹
🌹 ہر قسم امراض کا دم کرنا
🌹 حاضرات کرنا
🌹 محبوب، معشوق، بیوی، یا شوہر، لاپتہ شخص، چور، کسی کو بھی حاضر کرنا
🌹 قرض کی واپسی جیسے ہر قسم قضائے حاجت کا کام لینا🙏🏻
🌹 شادی کے لیے گھر والوں کو یا کسی کو بھی راضی کرنا
*
🌹 *حب،ڈب،محبت، عداوت،نفرت، طلاق، جدائی، بندش، ہلاکت، بیمار کرنا ہر قسم خیر و شر سب کام لینا*
🌹 وغیرہ،وغیرہ
🌹 غرض یہ کہ ہر کام کر سکتے ہیں جو خواہشمند حضرات عامل کامل بنا چاہتے ہیں عملیات سیکھنا چاہتے ہیں عملیات سیکھنے والے خواہشمند حضرات یہ کورس کرسکتے ہیں کورس ہونے کے بعد دعائے برھتیہ کے خاص الخاص اعمال کی کتاب اعمال دعائے برھتیہ پی ڈی ایف کی شکل میں دی جائے گی ان شاءاللہ🙏🏻
*⭕ ضروری نوٹ ⭕*
🙏🏻 اس عمل کورس کو سیکھنے کی سب سے بڑی سب سے اہم شرط یہ ہے 👇🏻
🙏🏻- *عامل سنی صحیح العقیدہ سنی بریلوی مسلمان ہو مسلک اعلیٰ حضرت والا ہو،پابند شرع ہو،* 🙏🏻
*👇🏻⭕ ضروری نوٹ⭕👇🏻*
👈🏻 یہ سب بہت ہی خاص اعمال ہیں جو کہ کتابوں میں نہیں ملتے ہیں لکیروں میں نہیں ملتے ہیں ایسے اعمال آپ کو کسی کے پاس کسی بھی کتابوں میں نہیں ملیں گے اور ایسے اعمال کسی عامل کامل استاد کے علاوہ ہر کسی کے پاس نہیں ہوتے ہیں یہ سب بہت ہی خاص راز مخفی سینے کے راز اعمال ہیں یہ کورس کرنے کے بعد آپ ایک زبردست عامل کامل بن کر خلق خدا کی خدمت کر سکو گے ان شاءاللہ اور آپ خود کو ناز و وہ فخر سے کہ سکو گے کے آپ واقعی میں عامل کامل ہو زیادہ تعریف نہیں کروں گا دانشمندی کے خلاف ہے بس سمجھدار کے لیے اشارہ کافی ہے یہ کورس کرنے کے بعد آپ کو کسی بھی کتاب یا کسی بھی دوسرے عامل یا عمل کی ضرورت نہیں ہوگی دعائے برھتیہ شریف کے اس کورس میں کامیابی کے بعد عامل عملیات کی دنیا کا بے👑 تاج بادشاہ بن جائے گا
Call WhatsApp Number
+91 90362 01349
*⭕ ضروری نوٹ⭕👇🏻*
👆🏻 یہ *دعائے برھتیہ عملیات کورس* اس کورس کو کرنے کے لئے آپ کو کہیں پر بھی آنے جانے کی ضرورت نہیں ہے 🙏🏻 یہ *دعائے برھتیہ عملیات کورس* آن لائن ہوگا آپ 🌍 دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو 🌍دنیا کے کسی بھی ملک میں کیوں نہ ہو آپ اپنے گھر🏡 بیٹھے ہی یہ کورس باآسانی بہترین انداز سے کر سکتے ہیں اور اپنے 🏡 گھر بیٹھے ہی ماہر زبردست باعمل عامل کامل بن سکتے ہیں 🙏🏻اور خدمت خلق کر سکتے ہیں🙏🏻
#ادارہ روحانی عملیات#idara rohani amliyat#amliyat#عملیات#rohani amliyat#روحانی عملیات#mujrab aazmoda amliyaat#rohani amliyat course#amliyat books pdf#mujrab amliyat#Rohani Amliyat course online#روحانی عملیات کورس
0 notes
Text
بیوگرافی آهو خردمند و همسرش محمود استاد محمد
آهو خردمند و همسرش
آهو خردمند متولد ۱۴ شهریور ۱۳۲۹ در تهران، بازیگر سینما و تلویزیون است
فارغ التحصیل لیسانس دانشکده هنرهای دراماتیک تهران می باشد که قبل از انقلاب با تئاتر شروع کرد سپس وارد عرصه ترجمه و نقاشی شد و حالا ساکن کاناداست
خانواده مشهور
آهو خردمند در شهر تهران به دنیا آمده است، پدرش از بازیگران تئاتر و عمویش فیلمنامه نویس بود
شروع از ۱۸ سالگی
در سال ۱۳۴۷ وقتی ۱۸ ساله بود به استخدام اداره تئاتر درآمد، ابتدا در گروه شوهر خواهرش اسماعیل شنگله و سپس در گروه علی نصیریان تئاتر را ادامه داد
در سینما
خانم خردمند سال ۱۳۵۵ در فیلم «پسران ایران از مادرش بی خبر هستند» به کارگردانی فریدون رهنما بازی کرد که تنها کار سینمایی اش قبل از انقلاب ۵۷ می باشد
بعد از انقلاب اسلامی
یکسال بعد از انقلاب سال ۱۳۵۸ ابتدا در فیلم «مقطع انفجار» به کارگردانی زنده یاد ساموئل خاچیکیان و سپس فیلم «عفریت»بازی کرد که جلوی پخش آنها گرفته شد
در نهایت سال ۱۳۵۹ با فیلم «مرز» کنار چهره هایی سعید راد و داوود رشیدی توانست وارد سینما شود
ازدواج و فرزندان
آهو خردمند قبل از انقلاب با محمود استاد محمد (نمایشنامه نویس و کارگردان) ازدواج کرد که ثمره این زندگی یک فرزند پسر بنام «کاووس» می باشد
آهنگ آهو خانم
آهنگ معروف «آهو خانم» با صدای «مارتیک» خواننده مشهور قبل انقلاب در وصف آهو خردمند و به سفارش همسرش استاد محمد ساخته شده است
0 notes
Text
چند نمونه از طلسم های قوی رایگان و لوح ها
کتاب رایگان علوم غریبه
چند نمونه از طلسم های قوی و لوح ها
چند نمونه از طلسم ها و لوح ها را در این پست به صورت عکس آماده کردیم برای آشنایی بیشتر درمورد طلسم ها و لوح ها این پست شامل دو نوع طلسم نوشته شده در روی پوست میباشد یکی از آنها طلسم برای ابطال سحر و طلسم و دی��ری طلسم تسهیل در امور همچنین طلسم های دیگری مانند طلسم عفریت شمع و…میباشد در ادامه توضیحات بیشتری خواهیم داد.
0 notes
Text
وہ دن دور نہیں جب بجلی مفت ملے گی : وسعت اللہ خان
ضیا دور تک سنسر، کوڑے، تعزیر، مشائخ، الذولفقار، غیر جماعتی نظام، مثبت نتائج، ملٹری کورٹس، نشریاتی دوپٹہ جیسے الفاظ سے تو کان خوب مانوس تھے۔ مگر لوڈ شیڈنگ کس پرندے کا نام ہے، کوئی نہیں جانتا تھا۔ یا واپڈا تھا یا پھر کے ای ایس سی۔ بجلی کبھی کبھار جاتی ضرور تھی مگر وارسک، منگلا، تربیلا کے ہوتے بجلی کم بھی پڑ سکتی ہے، یہ تصور ہی محال تھا۔ بلکہ اتنی اضافی بجلی تھی کہ نور جہاں اور ناہید اختر کے گانوں میں بھی بن داس استعمال ہوتی تھی۔ مثلاً ’جلمی جوانی رت مستانی تن من جلتا جائے دور ہی رہنا دل والو نزدیک نہ کوئی آئے‘، ’میں بجلی ہوں میں شعلہ ہوں‘ یا پھر ’بجلی بھری ہے میرے انگ انگ میں جو مجھ کو چھو لے گا وہ جل جائے گا‘۔ یا پھر ’ہٹ جا پچھے کڑی توں اے کرنٹ مار دی اے‘ وغیرہ وغیرہ۔ اور جو بجلی فلمی شاعری سے بچ جاتی وہ شاہی قلعہ ٹائپ عمارات میں سیاسی قیدیوں کو جھٹکے دینے یا دو نمبر پیروں فقیروں کے ہاتھوں سائلین کے جن جھٹکانے میں صرف ہو جاتی۔
تب کے زمانے میں ڈسکو کا مطلب نازیہ حسن کا چارٹ بسٹر ’ڈسکو دیوانے‘ تھا۔ آج ڈسکو کا مطلب وہ بارہ برقی تقسیم کار نجی کمپنیاں ہیں جو ہم تک بجلی پہنچانے کے مرحلے میں صارف کو ڈسکو کرواتی ہیں اور پھر بھی کہتی ہیں کہ ’ساہنوں تے کچھ بچدا ای نئیں‘۔ نوے کی دہائی میں لوڈ شیڈنگ عوامی یادداشت کا حصہ بننے لگی اور آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹس) کی اصطلاح بھی جلوہ افروز ہوئی۔ پہلی بار پتا چلا کہ نجی شعبہ محض بجلی سے چلتا ہی نہیں خود بھی صنعتی پیمانے پر بجلی بناتا ہے۔ جیسے جیسے آئی پی پیز آتی گئیں ویسے ویسے لوڈ شیڈنگ بھی بڑھتی گئی۔ 2008 میں دورِ مشرف کے خاتمے کے بعد زرداری حکومت آئی تو وزیرِ پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے اعلان کیا کہ دسمبر تک لوڈ شیڈنگ زیرو ہو جائے گی۔ مگر دسمبر کے بعد خود راجہ صاحب ٹوٹا ہوا تارہ ہو گئے۔ حتیٰ کہ جس دن 12 گھنٹے کے بجائے آٹھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی اس روز عوام میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی۔ نواز شریف کی تیسری حکومت 2013 میں اسی وعدے پر اقتدار میں آئی کہ لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے۔ مگر یہ نہ انھوں نے بتایا نہ کسی اور نے پوچھا کہ کس بھاؤ ختم کریں گے؟ سرکار اتنے جوش میں تھی کہ جتنی قومی کھپت تھی اس سے دوگنی برقی پیداوار کا انتظام کر لیا۔ مگر اس زائد از ضرورت پیداوار کا کرنا کیا ہے، یہ نہیں سوچا۔
واجبات کا بحران اتنا شدید تھا کہ میاں صاحب کے وزیرِ برقیات عابد شیر علی نے احکامات جاری کر دیے کہ کروڑوں روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کی پاداش میں پارلیمنٹ، ایوانِ صدر، وزیرِ اعظم ہاؤس اور وفاقی سیکریٹریٹ کی بجلی کاٹ دی جائے۔ مگر یہ ہو نہ سکا۔ شریف حکومت نے بجلی اکٹھی کرنے کے لیے چینی و غیر چینی کمپنیوں پر دروازے کھول دیے۔ آج صورت یہ ہے کہ پاکستان میں بجلی سازی کی گنجائش اکتالیس ہزار میگا واٹ مگر کھپت لگ بھگ اٹھائیس ہزار میگا واٹ ہے۔ جبکہ ٹرانسمیشن لائنیں اس قابل نہیں کہ اتنا بوجھ سہار سکیں۔ اوپر سے یہ بھی شرط ہے کہ بجلی استعمال ہو نہ ہو سرکار کو نجی کمپنیوں کو غیر استعمال شدہ بجلی کے بھی پیسے دینے ہیں۔ اس جنجال سے گردشی قرضے (سرکلر ڈیبٹ) کے عفریت نے جنم لیا۔ پیٹ بھر بھی جائے تو اگلے برس کمینا پھر اتنا کا اتنا ہو جاتا ہے۔ چنانچہ اس وقت گردشی قرضے کا حجم پونے تین ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔ گویا سرکلر ڈیبٹ وہ اژدھا ہے جس کی گرفت وقت کے ساتھ ساتھ اور کستی جاتی ہے۔
خود آئی پی پی پیز پر بھی گذشتہ برس تک بینکوں کے لگ بھگ اکتیس ارب روپے واجب الادا تھے۔ گویا ہر کسی کی گوٹ کسی اور کے ہاں پھنسی ہوئی ہے۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ پلانٹ یا ڈیم سے میرے گھر تک جو بجلی آ رہی ہے وہ ٹرانسمیشن کے دوران ضائع بھی ہو رہی ہے۔ اسے لائن لاسز کہا جاتا ہے۔ سالِ گذشتہ اس نقصان کا تخمینہ پانچ سو بیس ارب روپے لگایا گیا۔ اس نقصان میں جدت کاری کے ذریعے کسی حد تک کمی ممکن ہے مگر پیسے چاہییں۔ مزید سنگین مسئلہ یہ ہے جو بجلی لائن لاسز کے بعد صارف تک پہنچ رہی ہے اس میں سے بھی سالانہ تین سو اسی ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔ اس میں اشرافیہ، صنعت، زراعت، عام صارف، خوانچہ فروش، بڑے بڑے شب گیر جلسے۔ غرض جس کا بس چلتا ہے ہاتھ رنگ لیتا ہے۔ ان تین سو اسی ارب روپے میں سے اسی ارب روپے کی بجلی میٹرنگ وغیرہ میں ہیرا پھیری اور باقی کنڈے کے ذریعے چوری ہو رہی ہے۔پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں چوری شدہ بجلی کے پیسے بھی بل دینے والوں کے کھاتے میں ڈال دیتی ہیں۔ گذشتہ برس تک بجلی چوری کی سب سے زیادہ شکایات مبینہ طور پر پیسکو کو موصول ہوئیں۔ صرف بنوں کے ایک گرڈ سٹیشن سے پانچ ارب روپے کی بجلی چوری ہونے کی خبریں سامنے آئیں۔
ایک پورا زیلی کاروبار کنڈا ماہرین کی شکل میں پنپ رہا ہے۔ جبکہ بجلی کا باقاعدہ عملہ بھی شریک ہے۔ یہاں یہ کہنا ضروری ہے کہ ہر بھیڑ کالی نہیں پر ہر سفید بھیڑ بھی سفید نہیں۔ کہنے کو پاکستان دریاؤں، جھیلوں، پہاڑی چشموں کی سرزمین ہے۔ پھر بھی قومی پیداوار میں آبی بجلی کا حصہ ایک چوتھائی ہے۔ اٹھاون اعشاریہ اٹھ فیصد بجلی فرنس آئل، ایل این جی اور کوئلے وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے۔ کوئلے کی کچھ مقدار چھوڑ کے باقی ایندھن باہر سے منگوایا جاتا ہے۔ گذشتہ ایک ڈیڑھ برس میں روپے کی قدر میں سو فیصد سے زائد گراوٹ کے سبب درآمدی ایندھن کی لاگت دوگنی سے زائد ہو گئی ہے۔ بجلی کی پیداوار میں جوہری کارخانوں کا حصہ آٹھ اعشاریہ چھ فیصد اور ہوا اور شمسی توانائی کا حصہ چھ اعشاریہ آٹھ فیصد ہے۔ حکومتوں کی خواہش تو بہت ہے کہ 2030 تک قدرتی ذرائع سے کم از کم بیس فیصد تک بجلی کشید کر لی جائے مگر ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پے دم نکلے۔
حیرت کی بات ہے کہ پاکستان میں اب بھی بجلی کی فی کس سالانہ کھپت چھ سو چوالیس کلو واٹ ہے۔ یعنی پاکستان ان گنے چنے ممالک میں آتا ہے جہاں بجلی کی کھپت عالمی کھپت کی اوسط کا محض 18 فیصد ہے۔ پھر بھی عام آدمی کی کمر ٹوٹ رہی ہے کیونکہ سب بے اعتدالیاں بل میں شامل کر دی گئی ہیں۔ سو روپے کی بجلی ٹیکسوں سمیت کم از کم دو سو روپے کی پڑ رہی ہے۔ چنانچہ جس کی تنخواہ 25 ہزار ہے اسے جب 45 ہزار روپے کا برقی ڈیتھ وارنٹ ملتا ہے تو ٹکریں مارنے، سڑک پر سینہ کوبی یا خود کشی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔ شنوائی کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے۔ مگر ایک نہ ایک دن حکومت ہر آدمی کو مفت بجلی فراہم کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ اس کا آغاز کئی برس پہلے سے بجلی کی صنعت سے وابستہ ملازموں، بیورو کریٹس، عدلیہ، وزرائے کرام، دفاعی افسران، مخصوص صنعتی و کاروباری اداروں کو مفت یا محض پیداواری لاگت پر یا سبسڈائزڈ ریٹ پر بجلی فراہم کرنے سے ہو چکا ہے۔ ایک دن ہمیں بھی یہ رعایتیں مل جائیں گی۔ میری دعا ہے کہ یہ دن دیکھنے کے لیے چوبیس کروڑ پچانوے لاکھ لوگ کم از کم سو برس زندہ رہیں۔ آمین۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Photo
تازه ترین تصویر علی شیمیائی عفریت مرگ در ترور بیولوژیک دانش آموزان و آینده سازان میهن، رهبر الدنگی که آمر کودک کشی و مسموم کردن نونهالان این کشور هست، #مرگ_بر_خامنه_ای_لعنت_بر_خمینی https://www.instagram.com/p/CpgnrBFJn-B/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Text
پاکستان دیوالیہ نہیں ہو گا
ہم سب مسلمانوں کو اس بات کا یقین ہے اور یہ ہمارے ایمان کا اہم حصہ ہے کہ دنیا کے تمام معاملات حکم الٰہی کے تابع ہیں۔ ہمیں یہ یقین کیوں نہ ہو کہ اللّٰہ کریم نے خود قرآن کریم کی سورۃ یٰسین کی ��ٓخری آیات میں فرمایا ہے کہ جب وہ یعنی اللّٰہ پاک جس کام کا ارادہ فرماتا ہے تو کہہ دیتا ہے کہ ہو جاتو وہ کام ہو جاتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اس کے حکم کے بغیر دنیا میں ایک پتا بھی نہیں ہل سکتا۔ وہ کبھی عام انسان کی خواہش پر فیصلے نہیں کرتا۔ وہ دنیا کا نظام اپنی حکمت اور مرضی سے چلاتا ہے۔ انسان جتنی مرضی کوششیں کر لے لیکن ہونا وہی ہوتا ہے جو اللّٰہ کریم چاہتا ہے۔ اسلئے ہم سب مسلمانوں کو چاہئے کہ بلندبانگ دعوے، بڑھکیں مارنے اور اس اسلامی مملکت کیخلاف ناکام سازشیں کرنے اور پروپیگنڈہ کرنےسے باز رہیں۔ ورنہ انجام ناکامی وبربادی کے سوا کچھ نہیں۔ ذرا سوچئے اور اس پر غور کریں کہ جب اس مملکت اسلامی پاکستان کیلئے جان کی قربانی دینے والوں کو اللّٰہ کریم شہادت کا عظیم رتبہ عطا فرماتا ہے تو پھر اس اسلامی ریاست کے خلاف اور اپنے ذاتی یا سیاسی مفادات کیلئے ناجائز پروپیگنڈا اور سازشیں کرنے والوں کی سزا بھی کتنی بڑی ہو گی لیکن دنیا، پیسہ اور اقتدار کیلئے اندھے لوگ اس دو روزہ زندگی کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں۔
اس وقت بلاشبہ پاکستان نہایت مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ معاشی مشکلات ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری ہے اور پھر دہشت گردی کے عفریت نے منہ کھول لیا ہے۔ کیا کسی پاکستانی کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ ایسے حالات میں سیاسی عدم استحکام پھیلانے کی کوششیں کرے اور ملک کے دیوالیہ ہونے کا پرچار کرے؟ غور تو ہم سب کواس پرکرنا چاہئے کہ ہم اس مملکتِ خداداد کو ان مشکلات سے کیسے نکال سکتے ہیں؟ سیاست، اقتدار، الیکشن وغیرہ توتب کی بات ہیں جب ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام ہو۔ اسی شاخ کو کاٹنا جس پرآپ بیٹھے ہوں کہاں کی عقلمندی ہے۔ ایسی صورت میں اس شاخ کو کاٹنے والا ہی گرتا ہے اور نقصان اسی کا ہوتا ہے۔ ’’ اشرافیہ‘‘ کا اس وقت فرض بنتا ہے اور ان پر واجب بھی ہے کہ ملک کو مزید کمزور کرنے اور قو م کو مایوس کرنے اور ڈرانے کے بجائے سب مل بیٹھیں اور ان نکات پر غور کر کے اقدامات کریں کہ ہمارا ��ہ گھر موجودہ مشکل حالات اور بحرانوں سے نکل کر خوشحالی کی طرف گامزن ہو جائے۔ مثال کے طور پر سب سے پہلے اپنے آپ سے ابتدا کی جائے۔
شریف فیملی جواس وقت برسر اقتدار بھی ہے، ایک معقول رقم قومی خزانے میں جمع کرا دے۔ آصف علی زرداری، عمران خان، چوہدری برادران اور مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاستدان بھی ایسا ہی کریں اور قوم کو بتا دیں کہ انہوں نے کتنا کتنا پیسہ قومی خزانے میں جمع کرا دیا ہے۔ اسی طرح صنعت کار چھوٹے بڑ ے بھی اپنے اپنے لیول کے مطابق ایمانداری سے پیسے قومی خزانے میں جمع کرا دیں۔ بیوروکریسی، جج صاحبان اور جرنیل صاحبان بھی اپنی تنخواہوں اور مراعات میں معقول کٹوتی کروائیں۔ ہائوسنگ کے شعبہ سے منسلک افراد کے علاوہ ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے صاحب استطاعت افراد اس ملک کیلئے قربانی دیں۔ اور ہر پاکستانی اللّٰہ پاک اور اپنے آپ سے عہد کرے کہ وہ اپنا کام مکمل ایمانداری سے کرے گا۔ الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے اور گرانے کی مذموم کوششیں ترک کر دیں۔ باہمی پیارومحبت اور یگانگت کورواج دیں۔ غیر ضروری اخراجات سے اجتناب کا راستہ اختیار کیا جائے۔ مخالفت برائے مخالفت اور انتقام کے ذریعے سیاسی مخالفین کو ذلیل ورسوا کرنے کے اقدامات اور رویے کو ہمیشہ کیلئے دفن کیا جائے۔
ملک میں صنعتیں چلانے اور ایکسپورٹ پر فوری توجہ دی جائے۔ بجلی اور گیس کی بچت کیلئے دکانداروں سمیت ہر پاکستانی سورج کی روشنی سے استفادہ کرے جو اللّٰہ کریم نے نعمت کی صورت میں ہم سب کو عطا فرمائی ہے۔ دکاندار، ہوٹل مالکان، پیٹرول پمپ مالکان، شادی ہال اور گھریلو صارفین دن کے اوقات کارکے سلسلے میں بخوشی تعاون کریں۔ حکومت چھوٹے بڑے کارخانوں اور زراعت کو ترقی دینے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ کسانوں کو سہولتیں فراہم کرے۔ جو اشیا ملک کے اندر تیار ہو سکتی ہیں ان کی تیاری کیلئے اقدامات کئے جائیں اور ان اشیا کی امپورٹ پر پابندی لگائی جائے۔ تعیش والی تمام اشیا کی امپورٹ بند کی جائے۔ ملک کے اندر چیزیں تیار کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائےاور معیار کی سخت پابندی کی جائے۔ اس طرح کے فوری اقدامات سے یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ نہ ہمیں آئی ایم ایف وغیرہ کی ضرورت رہے گی نہ ہی کسی اور سے قرضے اور امداد کی ضرورت ہو گی۔ جہاں تک پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات ہے تو یہ باتیں کرنیوالے خود ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔
پاکستان اللّٰہ کریم کا عطیہ ہے۔ اس ملک کو بنانے کیلئے بڑی قربانیاں دی گئی ہیں۔ آج کی نسل کو کیا معلوم کہ بٹوارے کے وقت کس طرح مسلمان شہید کئے گئے۔ کس طرح بچوں اور بڑوں کا قتل عام ہوا۔ کس طرح خواتین کی عزتیں پامال کی گئیں۔ کتنی جوان لڑکیوں کو ہندوئوں اور سکھوں نے اغوا کر کے ان سے زبردستی شادیاں کیں اور ان کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔ کتنے بچے یتیم ، بے شناخت اور لاوارث ہو گئے تھے۔ آج چند لوگ عیاشیاں کرتے اور پاکستان کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔ یہ ملک اللّٰہ پاک کی طرف سے مسلمانوں کیلئے عطیہ و نعمت ہے۔ کفرانِ نعمت کرنیوالے کبھی سکون میں نہیں رہ سکتے ۔ نہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا نہ کوئی اس ملک کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس ملک کی حفاظت اللّٰہ تعالیٰ کرے گا۔ یہ مشکل دور بھی ختم ہو جائے گا۔ جیسے کہ پاکستان بننے کے بعد مشکلات تھیں جو اللّٰہ رحیم نے ختم کیں۔ شیطانی پروپیگنڈا کرنے اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑے گا اور پاکستان قائم رہے گا۔ ان شاءاللّٰہ۔
ایس اے زاہد
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Asif Zardari#Economy#Imran Khan#Pakistan#Pakistan Economy#Pakistan Politics#PTI#Shahbaz Sharif#World
0 notes
Text
ائی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے حکومت کی حکمت عملی تیار
معلوم ہوا ہے کہ کسی بھی معاشی دلیل کے بجائے اعلیٰ ترین سطحوں پر ’’غیر فیصلہ کن پن‘‘ کے پیچھے بڑی محرک قوت کے طور پر سیاسی خیالات کا لیبل لگاتے ہوئے حکومت کے اعلیٰ پالیسی سازوں نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے تعطل کو توڑنے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی ہے اور سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کو اب سخت اقدامات کے فیصلے کرنے ہوں گے جن میں بنیادی طور پر بالواسطہ ٹیکسوں اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کے ذریعے 300 سے 400 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانا یا بجلی کی پوری قیمت 7.50 روپے فی یونٹ اور گیس کی قیمتوں میں 50 سے 60 فیصد تک صارفین کو فوری طور پر منتقل کرنا شامل ہیں۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ اعلیٰ پالیسی سازوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے کیونکہ انہوں نے حکمت عملی، منسلک لاگت اور آئی ایم ایف کے نسخوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اس کے مضمرات کو بیان کیا ہے جیسا کہ ایڈجسٹمنٹ کی لاگت ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بڑھے گی۔ موجودہ حکومت اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں بھی اپنی کارکردگی جاری رکھیں گے کیونکہ یہ خدشات ہیں کہ یوٹیلیٹیز کی قیمتوں میں اضافے اور اضافی ٹیکسوں کے ذریعے سخت فیصلے لینے کے بعد انہیں دروازہ دکھایا جا سکتا ہے۔ سیاسی عدم استحکام فیصلے لینے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوا ہے کیونکہ موجودہ حکومت اس بات سے بے خبر ہے کہ اگر وہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سخت فیصلے لے کر سیاسی سرمائے کی قیمت ادا کرے اور پھر ملک اگلے عام انتخابات کی جانب بڑھے تو کیا ہو گا۔ لہٰذا حکمران اتحاد مکمل الجھن کا شکار ہو گیا ہے اور وہ غیر فیصلہ کن موڈ میں چلا گیا ہے۔ آئی ایم ایف بنیادی طور پر پاکستانی حکام کی جانب سے مطلوبہ اصلاحات کے راستے کو شروع نہ کرنے اور ساختی اصلاحات پر عمل درآمد کرنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہے۔ گردشی قرضے کا عفریت 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا، حکومت کو بجلی کے نرخوں میں 7.30 روپے فی یونٹ اضافہ کرنا پڑے گا۔
گردشی قرضہ جو 1640 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا اسے ختم کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ پاور سیکٹر کے دو بڑے اداروں کے منافع اور پھر ٹیرف میں اضافے کے ذریعے اسے کم کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی مد میں درآمدات میں کمی اور 855 ارب روپے کی عدم کامیابی کے تناظر میں ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے 7470 ارب روپے کے ہدف پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے اسلام آباد سے منی بجٹ میں 400 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کا کہا ہے جو کہ سالانہ بجٹ ٹیکسیشن اقدامات سے زیادہ ہو گا جب حکومت نے 250 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے تھے۔ اگر حکومت نے 400 ارب روپے کے اضافی اقدامات کیے تو رواں مالی سال کے بقیہ عرصے میں 175 سے 200 ارب روپے اکٹھے کر سکتے ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ اضافی محصولات کے اقدامات صرف بالواسطہ ٹیکسوں اور ودہولڈنگ ٹیکس کی بڑھتی ہوئی شرحوں کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ 1 سے 3 فیصد کی حد میں فلڈ لیوی سے 60 ارب روپے اضافی حاصل کرنے کی تجویز دی جا سکتی ہے۔ حکومت زر مبادلہ کی شرح میں مبینہ ہیرا پھیری کے ذریعے بینکوں کو حاصل ہونے والے منافع میں سے 60 سے 70 فیصد تک کٹوتی پر محصول عائد کرنے کے اختیارات پر غور کر رہی ہے۔ مہتاب حیدر بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
یوجی سی اور مکر سنکرانتی
گزشتہ 9 برسوں کے درمیان ملک کی معاشی کمرٹوٹ گئی ہے۔ درآمدات میں دیوہیکل اضافہ زرمبادلہ کے ذخائر پر ناقابل برداشت بوجھ بن رہا ہے۔ صنعتی پیداوار کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب آرہا ہے۔ مہنگائی بے قابو عفریت کی طرح غریبوںکی زندگی کو نگلتی جارہی ہے۔ بے روزگاروں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔یہ سب ایسے مسائل ہیں جو کسی بھی ملک اوراس کی قیادت کیلئے تشویش کا باعث ہونے چاہئیں تھے اور ان پر سر جوڑ کر…
View On WordPress
0 notes
Photo
چند نکته ۱- قفل بدون کلید و کلید بدون قفل در #خانه یا #مکان ... نگه ندارید. ۲- کلید را زیر قفل زیر #گلدان زیر #کفش زیر اشیاء نگه ندارید. ۳- قفل را نزدیک ورودی #محل_کسب نگه ندارید. ۴- #قفل هایی را که جایی نصب نمی شوند و حالت #آویزانی دارند هر از چندی با #اسپند خالص بخور دهید. #طلسم #تسخیرات #مس_شیطان #باد_پری #چشم_زخم #متافیزیک #احضار_دجال #احضار_ملک #تلبیس #صلوات_ابليسيه #سوزاندن_جن #عفریت #طلسم_قوی #فال #طلسم_شهوت #طلسم_شهرت #باطل_کردن_تمام_اسحار #احضار_آیواس #برونفکنی #یوگا_باستانی (at Kalat District) https://www.instagram.com/p/Chp6mp5Pj5M/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#خانه#مکان#گلدان#کفش#محل_کسب#قفل#آویزانی#اسپند#طلسم#تسخیرات#مس_شیطان#باد_پری#چشم_زخم#متافیزیک#احضار_دجال#احضار_ملک#تلبیس#صلوات_ابليسيه#سوزاندن_جن#عفریت#طلسم_قوی#فال#طلسم_شهوت#طلسم_شهرت#باطل_کردن_تمام_اسحار#احضار_آیواس#برونفکنی#یوگا_باستانی
0 notes
Photo
مشہور 'عفریت' کی حقیقت کا پتا چل گیا #Monster #Aajkalpk اسکاٹ لینڈ کی تازہ پانی کی جھیل لاک نیس کا نظارہ جادوئی اثر رکھتا ہے اور اس کے ساتھ موجود تاریخی قلعہ قرون وسطیٰ کے عہد کا ہے اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔
0 notes
Text
چاند پہ پریاں رہتی ہیں - سمیرا امام
چاند پہ پریاں رہتی ہیں – سمیرا امام
ہم بچپن میں اسکول جاتے ہوئے ایک جادوئی دنیا تخلیق کرتے اور پھر اس جادوئی دنیا کے زندہ کرداروں مں ڈھل جاتے۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب ماحولیاتی آلودگی کا یہ عالم نہیں تھا۔ شاپنگ بیگ نامی عفریت کی بجائے لوگ کپڑے کے تھیلے میں اشیائے خوردونوش لانا پسند کرتے۔ کپڑے کے بنے مختلف تھیلوں پہ غور کرنا میری ان عادتوں میں سے ایک عادت تھی جو ہر متجسس بچے کو نئی چیزوں کے متعلق ہوتی ہے۔ میں غیر محسوس انداز میں…
View On WordPress
0 notes
Text
NAMES OF SUPPORTERS OF SATAN
Satan has supporters, who assist the cursed Iblees with whispering. These supporters are present at any time and any location for the service of Satan. These are their names and job description.
Welhaan- Its job is to create waswas during the wudu and prayers and creates doubt regarding the validity of your prayers.
Hafaaf- Its job is to scare people in the deserts and abandoned places. It creates an illusion in the eyes of a person and sometimes appears as animals
Zalanboor- Its job is to beautify lying and mischievous behavior
Sabar- Its job is to enters into the ceremonies of people who have lost their loved ones, it beautifies screaming, tearing clothes, slapping oneself, and scratching one's face
Abeez- Its mission is to make a person angry and furious and it causes killings and murders.
Daasam- Its job is watching over houses. When people enter their houses he also enters along with them. When people enter their residence and do not say Salam Alaikum this Shaitan enters along with them and start whispering until there is an argument
Matrash- His job is the spread of fabricated and falses news.
Qanzar- His job is the supervision of people, who becomes reluctant towards their household ( wife, daughter, mother)
Qabz- Her job is laying eggs. She lays 30 eggs every day, 10 in the East, 10 in the West on earth (the central point of Earth) from each egg comes out Afreet, jinn, shaitan and they are all enemies of humans.
Tamreeh- Imam Sadeq(as) said; One the supporter of Satan is named Tamreeh. He is job is to keep people busy by whispering. His job starts in the evening from West to East.
Zawaal- Men who suffer from the disease of homosexuality are the target of this shaitan.
Dahaar- His job is to annoy and disturb believers
Laaqees- She is one of the daughters of Satan and her job is the encouragement of women into homosexuality.
Matkoon- shapeshifter and deceive people
Mazhab- He is a shapeshifter. He can become in any shape except in the shape of prophets and his successors. His job is to trick people and misguide them.
Khanzab- His job is to appear during prayer in order to remove the presence of the heart during the prayer by reminding a person of worldly matters and so forth.
Maqlaas- He is the shaitan of gambling. All gamblers follow his order
Taratiyya- She is one of the daughters of Satan. Her job is to encourage people to commit fornication and also whispers to women about homosexuality
Reference: Safinatul- Bihar vol.1, p.99-100
شیطان کے حامیوں کے نام
شیطان کے کئی حامی ہیں جو کہ ابلیس ملعون کو وسوسہ پیدا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ دنیا میں کسی بھی جگہ پر کسی بھی وقت شیطان کی مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں شیطان کے حامیوں کی نام اور ان کے کام درج ذیل ہیں:
ولہان: اس کا کام وضو اور نماز کے دوران وسوسہ پیدا کرنا ہے اور نماز کی درستگی کے بارے میں میں لوگوں کو مشکوک کرنا ہے
حفاف: اس کا کام لوگوں کو دشت و بیاباں میں ڈرانا۔ ہے یہ لوگوں کی نظر بندی کرتا ہے اور بعض اوقات جانوروں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
زلنبور: اس کا کام جھوٹ اور لوگوں کے غلط کردار و اعمال کو خوب صورت بنا کے پیش کرنا ہے
صبار: اس کا کام ان لوگوں کی تقریبات میں شامل ہونا ہے کہ جن کا کوئی عزیز انتقال کر گیا ہو۔ یہ لوگوں کے سامنے نے چیخ و پکار، لباس پھاڑنا، اپنے چہرے پر طمانچے مارنا اور اسے نوچنا خوبصورت کر کے دکھاتا ہے
ابیز: اس کا کام لوگوں کو غیظ و غضب دلانا ہے اور یہ قتل و غارت کا سبب بنتا ہے
مطراش: اس کا کام جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلانا ہے
داسام: اس کا کام گھروں کو دیکھنا ہے کہ جب گھر میں لوگ داخل ہوتے ہیں یہ بھی ان کے ساتھ داخل ہوتا ہے۔ جو لوگ گھروں میں داخل ہوتے وقت السلام علیکم نہیں کہتے یہ ان کے ساتھ گھر میں داخل ہوجاتا ہے وسوسہ کرتا ہے یہاں تک کہ گھر میں چپقلش رنجش پیدا ہو جاتی ہے۔
قنظار: اس کا کام ان لوگوں کی سرپرستی کرنا ہے کہ جو اپنے گھر والوں سے ہچکچاہٹ اور دوری کا شکار ہوتے ہیں۔
قبض: اس کا کام انڈے دینا ہے۔ یہ ہر دن تیس انڈے دیتی ہے دس مشرق میں، دس مغرب میں اور دس زمین کے مرکز میں۔ انڈے میں سے عفریت، جن اور شیاطین باہر آتے ہیں جو کہ تمام انسانوں کے دشمن ہیں
طمریح: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا شیطان کا ایک خامی ہے کہ جس کا نام طمریح ہے یہ لوگوں کو اس وسوسہ ڈال کے مصروف رکھتا ہے اور اس کا کام ہر شام کے وقت مشرق و مغرب میں شروع ہو جاتا ہے
زاوال: وہ مرد جو ہم جنس پرستی کا شکار ہیں سس شیطان کے نشانے پر ہوتے ہیں
داحار: اس کا کام اہل ایمان کو تنگ اور پریشان کرنا ہے
لاقیس: یہ شیطان کی بیٹیوں میں سے ایک ہے اور اس کا کام عورتوں کو ہم جنس پرستی کی ترغیب دلانا ہے
مطکون: یہ شکل بدلتا ہے اور لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے
مظہاب: یہ اپنی شکل بدلتا ہے اور کسی بھی شکل میں سوائے انبیاء اور ان کے جانشین کی اشکال کے، حاضر ہوتا ہے۔ اس کا کام لوگوں کو چقمہ دینا اور اور ان کی غلط رہنمائی کرنا ہے
خنظاب: اس کا کام نماز کے وقت حاضر ہونا اور لوگوں کو دنیاوی معاملات کی یاد دلا کر ان کا حضور قلب ختم کرنا ہے
مقلاس: یہ جوئے کا شیطان ہے اور تمام جواری اس کے احکامات کی پیروی کرتے ہیں
تراتیا: یہ شیطان کی بیٹیوں میں سے ایک ہے اور اس کا کام لوگوں سے زنا کروانا اور عورتوں میں ہم جنس پرستی کے متعلق وسوسہ ڈالنا ہے
حوالہ: سفینۃ البحار، جلد 1: صفحہ: 99-100
9 notes
·
View notes
Text
دانلود کتاب فنون تسخیرات کواکب و تسخیر جن و انس
کتاب فنون تسخیرات کواکب و تسخیر جن و انس جزو کتب ممنوعه علوم غریبه میباشد که به منظور تسخیر هر موجودی نوشته شده است این کتاب یکی از برترین کتب ها برای احضار ، تسخیر ، و استفاده از موجودات متافیزیکی مانند جن ، شیاطین عفریت و همزاد و یا حتی انسان و یا حیوانات در این کتاب یاد شده است کتاب توسط سراج الدین سکاکی که استاد و دانشمنند علوم غریبه میباشد نوشته شده است او در طی عمر خود چنین کتاب در باب علوم غریبه نوشته اسم و چندین شاگرد داشته است اطلاعات بیشتر در ادامه مطلب… https://spiritual777.ir/downloads/the-book-of-techniques-for-capturing-stars-and-capturing-jinns-and-humans/
0 notes
Text
*..بیکن ھاؤس ..*؟؟؟؟؟؟ (نوٹ۔ اگر آپ کو تحریر کے غلط ہونے کے بارے معلومات ہیں تو آپ براہ مہربانی کامنٹس میں اپنے تجربات یا رائے ضرور لکھئیے) کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی "سکول" کسی ریاست کو شکست دے دے؟؟ حالیہ کچھ عرصہ میں ریاست پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ملک کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے تمام بچوں کو خواہ امیر ہوں یا غریب انکو یکساں نصاب پڑھایا جائے گا..... اس فیصلے کو ہر باشعور پاکستانی کیطرف سے قابل تحسین قرار دیا گیا..... لیکن کل بیکن ھاؤس کے پرنسپل مائیکل تھامس نے اس فیصلہ کو ماننے سے انکار کیا..... بیکن ھاؤس کا نام سب سے پہلے سوشل میڈیا پر تب گردش میں آیا جب طلباء و طالبات کی مخلوط ڈانس محفلوں کی تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔ پھر وہاں کے پڑھائے جانے والی نصابی کتب کے سکرین شاٹس شئیر ہوئے جن میں پاکستان کے ایسے نقشے تھے جہاں مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے علاوہ گلگت بلتستان کو بھی انڈیا کا حصہ دکھایا گیا تھا اور ان کتابوں میں ان کو " انڈین سٹیٹس" لکھا گیا تھا۔ اور یہ معاملہ کسی ایک کتاب تک محدود نہیں تھا بلکہ تقریباً تمام کلاسسز کی تمام کتابوں میں تھے جن کے خلاف سوشل میڈیا، میڈیا حتی کہ سپریم کورٹ کے احکامات بھی بے اثر ثابت ہوئے۔ بیکن ھاؤس کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے والے بیکن ھاؤس کے سابق ملازم ارمغان حلیم صاحب کو اس قسم کے مواد کے خلاف آواز اٹھانے پر شدید زدوکوب کیا گیا اور قتل تک کی دھمکیاں ملیں۔ بیکن ھاؤس میں انڈین سرمایہ کاری کا انکشاف بھی ہوا۔ 1996ء میں ان سکولوں میں ورلڈ بینک کے ذیلی ادارے " انٹرنیشنل فائنینس گروپ " نے براہ راست کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کی۔ بیکن ھاؤس پاکستان کا سب سے مہنگا سکول ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بیکن ھاؤس ماہانہ 5 تا 6 ارب اور سالانہ 60 تا 70 ارب روپیہ پاکستانیوں سے نچوڑتا ہے۔ یہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی بیگم نسرین قصوری کی ملکیت ہے جن کو ان کا بیٹا قاسم قصوری چلاتا ہے۔ خورشید محمود قصوری وہی صاحب ہیں جس نے پندرویں آئینی ترمیم ( شریعہ بل ) کے خلاف احتجاجاً استعفی دیا تھا۔ ( شائد اسلام سے نفرت اس پورے خاندان کے خون میں شامل ہے ) لبرل ازم کا علمبرادار " بیکن ھاؤس ہر سال پاکستانی سوسائٹی میں اپنے تربیت یافتہ کم از کم 4 لاکھ طلبہ گھسیڑ رہا ہے۔ یہ طلبہ پاکستان کے اعلی ترین طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سرکاری اداروں کے بڑے بڑے بیوروکریٹ، صحافی، سیاستدان، بزنس مین اور وڈیرے شامل ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں سرائیت کرنے والے ان طلباء کی اکثریت تقریباً لادین ہے۔ وہ ان تمام نظریات اور افکار کا تمسخر اڑاتے نظر آتے ہیں جن پر نہ صرف ہمارا معاشرہ کھڑا ہے بلکہ جن کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا تھا۔ حد یہ ہے کہ ان طلباء کی اکثریت کو اردو سے بھی تقریباً نابلد رکھا جاتا ہے۔ (جو اسلام کے بعد پاکستان کو جوڑے رکھنے والا دوسرا اہم ترین جز ہے۔ 📷 ) پاکستان کے اعلی ترین طبقے سے تعلق رکھنے والے ان طلباء کی اکثریت بڑی تیزی سے پاکستان میں اہم ترین پوزیشنیں سنبھال رہی ہے۔ اسی طبقے کا ایک بڑا حصہ فوج میں بھی جارہا ہے جو ظاہر ہے وہاں سپاہی بھرتی ہونے کے لیے نہیں جاتے مشہور زمانہ گرفتار شدہ ملعون آیاز نظامی کے الفاظ شائد آپ کو یاد ہوں کہ ۔۔ ۔۔ " ہم نے تمھارے کالجز اور یونیوسٹیز میں اپنے ��لیپرز سیلز ( پروفیسرز اور لیکچررز ) گھسا دئیے ہیں۔ جو تمھاری نئی نسل کے ان تمام نظریات کو تباہ و برباد کر دینگے جن پر تم لوگوں کا وجود کھڑا ہے۔ انہیں پاکستان کی نسبت پاکستان کے دشمن زیادہ سچے لگیں گے۔ وہ جرات اظہار اور روشن خیالی کے زعم میں تمھاری پوری تاریخ رد کردینگے۔ انہیں انڈیا فاتح اور تم مفتوح لگو گے۔ انہیں تمھارے دشمن ہیرو اور خود تم ولن نظر آؤگے۔ انہیں نظریہ پاکستان خرافات لگے گا۔ اسلامی نظام ایک دقیانوی نعرہ لگے گا اور وہ تمھارے بزرگوں کو احمق جانیں گے۔ وہ تمھارے رسول پر بھی بدگمان ہوجائینگے حتی کہ تمھارے خدا پر بھی شک کرنے لگیں گے" بیکن ھاؤس نے " تعلیم " کے عنوان سے پاکستان کے خلاف جو جنگ چھیڑ رکھی ہے اس کو روکنے میں میڈیا اور سپریم کورٹ دونوں ناکام نظر آرہے ہیں۔ اس " عفریت " کو اب عوام ہی زنجیر ڈال سکتے ہیں۔ یہ کام ہم سب نے ملکر کرنا ہے۔انکے خلاف آواز اٹھائیں اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیں اور اس مضمون کو کاپی کر کے اپنے اپنے پیجز اور ٹائم لائنز پر شیر کریں۔
3 notes
·
View notes