#nadra
Explore tagged Tumblr posts
Text
What is The Difference Between Nadra and NICOP Card?
While Nadra Nicop is the issuing authority for all national identity documents in Pakistan, including the CNIC (Computerized National Identity Card) and NICOP (National Identity Card for Overseas Pakistanis), there are distinct differences between the two:
0 notes
Text
Serious flaws revealed in electoral rolls prepared by NADRA
Islamabad: Serious flaws have been revealed in the election lists prepared by NADRA. In 4 districts, women's names have been added to . . . Read the full article
0 notes
Text
راہ رو ہو گا کہیں اور چلا جائے گا
اب سے پانچ دن پہلے فتح محمد ملک کے بیٹے طارق ملک نے نادرا کی سربراہی سے دوسری بار استعفیٰ دے دیا۔ دو ہزار چودہ میں بھی مسلم لیگ ن کے دور میں اسی عہدے سے استعفیٰ دیا تھا کیونکہ اس وقت کے انا پرست وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کو طارق ملک میں ’’ یس سر جی سر بالکل سر‘‘ کی شدید قلت کے سبب ان کی شکل اچھی نہیں لگتی تھی۔ چوہدری صاحب یہ سمجھنے سے بھی قاصر رہے کہ ووٹروں اور حامیوں کی توقعات اپنی جگہ مگر طارق ملک کا نادرا ایک ٹکنیکل ادارہ ہے اس لیے دیگر سرکاری اداروں کے برعکس یہاں پرچی کے بجائے میرٹ پر ہی بھرتیاں ہو سکتی ہیں۔ نیز یہ کہ ٹیکنالوجی اختیار کر کے شفاف ای گورنمنٹ تشکیل دینے کا اتنا ہی شوق ہے تو پھر ٹیکنالوجی کو سیاسی مصلحتوں کی لگام سے کنٹرول کرنے سے یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔ تازہ استعفی محض سادہ استعفی نہیں بلکہ یہ ہمارے اس اشرافی کردار کا آئینہ ہے جو زبان پے کچھ اور عمل میں کچھ ہے۔ چیئرمین نادرا نے اپنے تیاگ پتر میں لکھا کہ انھیں جون دو ہزار اکیس میں متعدد انٹرویوز کے بعد ایک سو سے زائد امیدواروں میں سے اس منصب کے لیے چنا گیا۔
تب وہ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کے نیویارک ہیڈ کوارٹر میں بطور چیف ٹکنیکل ایڈوائزر کام کر رہے تھے۔ مگر پاکستان چونکہ ہمیشہ سے ان کی پہلی محبت ہے لہٰذا جب انھیں اس عہدے کے لیے دوبارہ منتخب کیا گیا تو وہ پینتالیس نئے اہداف لے کر واپس آئے اور دو برس کی قلیل مدت میں سب کے سب مکمل بھی کر لیے۔ ان اہداف میں آٹو میٹڈ فنگر آئیڈینٹٹی سسٹم کا نفاز بھی تھا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان اڑسٹھ بلین ڈالر کی عالمی بائیومیٹرک سلوشن مارکیٹ میں امریکا، برطانیہ ، یورپی یونین اور روس کے ہم پلہ ہونے کے قابل ہو گیا۔ پاکستان موبائل ایپ کے ذریعے ایک عام صارف کو دستاویزات کی آن لائن بائیومیٹرک توثیق و تصدیق کی سہولت فراہم کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔ ڈیجیٹل وراثتی ��رٹیفکیٹس کے اجرائی نظام کے سبب روائیتی عدالتی بوجھ میں تیس فیصد تک کمی آ گئی اور خواتین ورثا کی جائداد میں حصہ داری کی دعویداری کا عمل بھی سہل اور شفاف ہو گیا۔ مختلف وزارتوں ، اداروں اور ایجنسیوں کی کارکردگی کو ای گورننس کے قالب میں ڈھالنے کے لیے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام شروع ہوا۔
اس عرصے میں تئیس ہزار اہلکاروں پر مشتمل اس ادارے کو میرٹ کے اصول پر اس طرح ری اسٹرکچر کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ سماج کے تمام طبقات کو بلاامتیاز و حیل و حجت ڈیجیٹل شناخت و تصدیق سمیت دیگر سہولتوں کی چھتری تلے لا سکے۔ ان اصلاحات کے سبب ڈیجیٹل سہولتوں سے استفادے میں حائل صنفی فرق کو چودہ فیصد سے گھٹا کے آٹھ فیصد تک لانے میں کامیابی ہوئی۔ گزشتہ دو برس میں ساڑھے پانچ لاکھ خصوصی افراد، پچاس لاکھ اقلیتی شہریوں اور ہزاروں ٹرانس جنڈر پاکستانیوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کیے گئے۔ پہلی قومی ڈیجیٹل مردم شماری کو شفاف اور جوابدہ بنانے کے لیے خصوصی سافٹ وئیر سے مزین ایک لاکھ چھبیس ہزار ڈیجیٹل ٹیبلٹس محمکہ شماریات کو فراہم کی گئیں۔ وہ ضعیف شہری جن کے انگوٹھے کے نشانات مٹ جاتے ہیں۔ ان کی سہولت کے لیے تصدیق سروس، ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی کا اجرا، اور شہریوں کے کوائف استعمال کرنے سے پہلے ان کی پیشگی اجازت کے لیے ڈیجیٹل سروس متعارف کروائی گئی۔ کوویڈ اور سیلاب کے بحرانی دنوں میں ضرورت مندوں کی بروقت امداد کے لیے ان کے شناختی ڈیٹا کی متعلقہ اداروں کو فراہمی و توثیق میں نادرا نے بنیادی کردار نبھایا۔
مگر کسی بھی غیرجانبدار پروفیشنل اہل کار کے لیے یکسوئی سے کام کرنا روز بروز مشکل ہوتا چلا جاتا ہے جب سیاسی فضا مکدر ہوتی چلی جائے اور پروفیشنل لوگوں اور اداروں کو بھی ’’ ہم اور تم ‘‘ کے میزان پر تولا جانے لگے۔ سیاسی وفاداری میرٹ سے افضل سمجھی جانے لگے۔ قطع نظر کون سی پارٹی اقتدار میں ہے اور کون حکمران ہے۔ میں نے شرحِ صدر کے ساتھ تمام حکومتوں کے ساتھ ذاتی وقار و شائستگی ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے فرائ�� نبھانے اور ہر رکنِ پارلیما�� اور پارلیمانی کمیٹیوں کے استفسارات بلا امتیاز نمٹانے کی کوشش کی۔ الیکشن کمیشن سے تعاون کرتے ہوئے ووٹرز لسٹ کی تیاری کے دوران تین سو سے زائد سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کو تحریری دعوت دی کہ وہ اپنے کسی بھی سوال یا تحفظ کے بارے میں براہ راست رابطہ کر کے وضاحت مانگ سکتے ہیں۔مگر موجودہ منقسم اور کشیدہ سیاسی ماحول میں یہ پیشہ ورانہ توازن برقرار رکھنا میرے لیے مشکل تر ہو رہا ہے۔ لہٰذا میں استعفی پیش کر رہا ہوں۔
بس اتنی درخواست ہے کہ اس جگہ کسی حاضر یا ریٹائرڈ بیوروکریٹ کے بجائے ایسے شخص کا تقرر کیا جائے جو ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل مینیجمنٹ کے تقاضوں کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو۔ نادرا ان گنے چنے اداروں میں شامل ہے جو پاکستان میں بہترین کارکردگی کا مثالیہ کہے جا سکتے ہیں۔ ایسے ادارے مزید سیاسی تجربوں یا دباؤ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہماری ٹیکنیکل ٹیم کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہوتا ہے۔ وہ ایک قومی سرمایہ ہیں اور اس سرمائے کا تحفظ قومی زمہ داری ہے۔ ان کے بغیر یہ ادارہ اتنا آگے نہیں جا سکتا تھا۔ میں ان سب کے لیے نیک تمناؤں کا طالب ہوں۔ پاکستان زندہ باد۔ یہ ایک پڑھے لکھے مڈل کلاس پاکستانی کی کہانی ہے۔ اس نے قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے بتیس برس پہلے ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس کیا۔ جرمنی میں شلر یونیورسٹی ہائڈل برگ سے انٹرنیشنل بزنس مینیجمنٹ میں ماسٹرز کیا۔ ہارورڈ کینیڈی اسکول اور پرنسٹن سے جدید ادارہ سازی کا نصاب پڑھا۔ دو برس حکومتِ بحرین کے انفارمیشن سسٹم کا مشیر رہا۔ امریکی ریاست مشی گن کی وئین کاؤنٹی کے ڈیجیٹل پروجیکٹ مینیجمنٹ سسٹم کی تشکیل میں چھ برس مختلف حیثیتوں میں کلیدی کردار نبھایا۔پھر پاکستان لوٹ آیا۔
دو ہزار آٹھ تا بارہ نادرا کے ٹیکنالوجی ڈویژن کا سربراہ رہا۔ اس حیثیت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا مینیجمنٹ سسٹم ، آفات سے متاثر افراد کی مالی مدد میں شفافیت لانے کے لیے بائیومیٹرک کیش گرانٹ سسٹم کے علاوہ افغان مہاجرین کی ڈیجیٹل رجسٹریشن سسٹم ، موبائیل فون پیمنٹ سسٹم اور اسمارٹ کارڈ کے منصوبوں کی داغ بیل ڈالی۔ دو ہزار بارہ تا چودہ بطور چیئرمین نادرا کو ایک خود کفیل منافع بخش وفاقی ادارہ بنایا۔ ریونیو میں تین سو فیصد تک اضافہ کیا۔ شفاف انتخابات کے تقاضے پورے کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے لیے بائیو میٹرک ڈیٹا بیس بنایا۔ دو ہزار چودہ تا سولہ امریکا کی ٹیرا ڈاٹا کارپوریشن میں بطور سینیر انڈسٹری کنسلٹنٹ ریاستی ، مقامی اور وفاقی حکومت کو ڈیٹا مینیجمنٹ اور ای گورنمنٹ کے بارے میں مشاورت فراہم کی۔ ایک سال ورلڈ بینک میں ٹکنیکل کنسلٹینسی کی۔ اگلے چار برس اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی فنڈ ( یو این ڈی پی ) کے چیف ٹکنیکل ایڈوائزر رہے۔ بائیس جون دو ہزار اکیس تا تیرہ جون دو ہزار تئیس دوسری بار نادرا کے سربراہ بنے۔
طارق ملک کا شمار ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے وابستہ چوٹی کے ایک سو عالمی انلفوئنسرز میں ہوتا ہے۔ امریکا ، یورپ ، روس ، سعودی عرب ، کینیا، نائجیریا، صومالیہ ، سوڈان ، تنزانیہ ، ملاوی ، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی سرکاریں بھی ان کی مشاورت سے فائدہ اٹھا چکی ہیں۔ طارق ملک جیسوں کے لیے دنیا پہلے بھی بانہیں پھیلائے کھڑی تھی۔ اب بھی کھڑی ہے۔ اب وہ بھی ان سات لاکھ سے زائد پروفیشنلز میں شامل ہونے والے ہیں جو پچھلے دو برس میں یہ ملک دل پے پتھر رکھ کے چھوڑ گئے اور چھوڑتے ہی چلے جا رہے ہیں اور پتھر دن بدن وزنی ہوتا جا رہا ہے۔ بالخصوص ’’ موسمِ ڈار‘‘ آنے کے بعد تو ڈار کی ڈار پرواز بھرتی جا رہی ہے۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
چیئرمین نادرا کا استعفیٰ
دائروں کا سفر جاری ہے۔ نہ عمران خان نے کچھ سیکھا نہ پی ڈی ایم نے۔ نتیجہ یہ کہ جس اندھی کھائی میں ن لیگ دو دہائیاں پہلے گرتی تھی، اب بھی پوری یکسوئی اور استقامت کے ساتھ اسی سمت رواں دواں ہے۔ ایک بے بس شہری کے طور بیٹھا سوچ رہا ہوں جب ہم نے غلطیاں وہی پرانی کرنی ہیں تو انجام نیا یا مختلف کیسے ہو سکتا ہے؟ خبر ہے کہ چیئر مین نادرا طارق ملک نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جو لوگ سیاق و سباق سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ استعفیٰ دیا نہیں گیا، استعفیٰ لیا گیا ہے۔ یہی چیئرمین نادرا تھے جنہیں ن لیگ کے پچھلے دور میں نواز شریف صاحب نے لاہور طلب کر کے ان کے سامنے کچھ ’مطالبات‘ رکھے تھے ۔ طارق ملک نے انکار کر دیا کہ یہ کام میں نہیں کر سکتا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ طارق ملک لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے ابھی موٹر وے پر ہی تھے کہ انہیں اس منصب سے ہٹا دیا گیا ۔ عدالت نے انہیں بحال کر دیا ۔ لیکن وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ روایت ہے کہ ان کی بیٹیوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ کچھ سال بعد وہ پاکستان لوٹے تو میں نے انہیں اپنے ٹاک شو میں مدعو کیا ۔ تین سوال پوچھنا تھے اور یہی پوچھے۔
پہلا سوال تھا کیا یہ درست ہے کہ نواز شریف صاحب نے آپ کو لاہور بلا کر کچھ مطالبات کیے تھے اور آپ نے معذرت کی تھی؟ جواب ملا درست ہے، ایسے ہی ہوا تھا۔ دوسرا سوال تھا کہ کیا اسی وجہ سے آپ کو منصب سے ہٹایا گیا؟ جواب ملا ایسا ہی تھا اور ابھی میں راستے میں تھا کہ مجھے ہٹا دیا گیا۔ تیسرا سوال تھا کیا عدالت سے بحالی کے بعد آپ کے اہل خانہ کو دھمکیاں دی گئی تھیں؟ جواب ملا جی ہاں دی گئی تھیں۔ طارق ملک دست سوال پھیلانے والے نوکری پیشہ نہیں ہیں۔ باپ کی تربیت ایسی ہے کہ بچوں نے پیٹ کی آنکھ سے چیزوں کو کبھی نہیں دیکھا۔ وہ اس قماش کے آدمی نہیں جو پیٹ کے سہارے انتظار میں کھڑے ہوتے ہیں کہ اپنی جماعت برسر اقتدار آئے گی تو جوتوں میں دال کی صورت مال غنیمت بٹے گا تو میرا بھی دائو لگ جائے گا۔ چنانچہ وہ چیئر مین نادرا کے منصب سے الگ ہوئے تو اقوام متحدہ نے یو این ڈی پی کی کمیٹی کا سربراہ بنا دیا۔ طارق ملک ان چند پاکستانیوں میں سے ہیں جنہیں یہاں آ کر کسی سیاسی آقا کے مجاوروں کی لائن میں لگ کر سوالی بننے کی حاجت نہیں۔
اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے کا یہ ان کا پہلا تجربہ نہ تھا کہ کوئی یہ سمجھے کہ نادرا کے چیئر مین رہنے کی وجہ سے اقوام متحدہ نے انہیں یہ منصب دے دیا ہو گا۔ وہ اس سے پہلے بھی اقوام متحدہ کے ساتھ کام کر چکے تھے اور اس دوران صرف 130 ممالک نے ٹیکنالوجی کے ذریعے گورننس کے نظام کو بہتر بنانے کے پروگرامز میں ان سے مدد اور معاونت لی تھی۔ جی ہاں ، صرف 130 ممالک نے۔ نیویارک کے ادارے ون ورلڈ آئیڈینٹیٹی کی جاری کردہ ڈیجیٹل کمیونٹی کے ماہرین کی فہرست میں تین سال ان کا نام فیس بک کے مارک زکربرگ، ایپل کے ٹم کوک ، مائیکروسوفٹ کے ڈینئیل بکنر جیسوں کے ساتھ آتا رہا۔ کتنے ہی ایوارڈز ہیں، جو ان کی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہیں۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح کے یہ ایوارڈز پاکستان کے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کی طرح ابن الوقتی اور مجاوری کی بنیاد پر نہیں ملتے، یہ میرٹ پر ملتے ہیں۔ وطن عزیز میں ایک لنگر کھلا ہے اور عشروں سے کھلا ہے۔ ہر شعبہ زندگی میں ایسے پست کردار موجود ہیں، جو ساری عمر طفیلیے بن کر زندگی گزار دیتے ہیں کہ کبھی اقتدار ملے گا تو اس بندر بانٹ میں سے ہمیں بھی حصہ مل جائے گا۔
یہ جو حکومتیں بدلتی ہیں تو نئی تعیناتیاں ہوتی ہیں یہ کیا ہیں؟ یہ سیاسی رشوت ہے اور ملکی وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے کی ایک مشق۔ حد تو یہ ہوتی ہے کہ جو جس شعبے میں اپنا کاروبار کر رہا ہو اس طفیلئے کو اسی شعبے سے وابستہ سرکاری ادارے میں اعلی منصب دے دیا جاتا ہے۔ مقصد واضح ہوتا ہے کہ لو بھائی صاحب ، اب تک تم نے پارٹی پر اور قیادت پر جتنے خرچے کیے اب سود سمیت وصول کر لو۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ہر شعبے میں طفیلئے راج کرتے آئے ہیں۔ اہلیت کی ضرورت نہیں سیاسی مجاوری اور وفاداری سب سے بڑی اہلیت ہے۔ ریاستی منصب مال غنیمت نہیں ہوتا ۔ یہ امانت ہے۔ مسلم لیگ کا یہ کلچر رہا ہے کہ انڈر میٹرک لوگوں کو علم و فضل کے اداروں کی سربراہی دیے رکھی، اور خدام ادب میں عہدے بانٹ دیے۔ پہلے دور میں سیاسی رشوت کے طور پر تحصیلدار بھرتی کیے گئے اور سر کاری زمینیں کوڑیوں کے بھائو الاٹ کی گئیں۔ وہ لوگ آج تک اس لنگر سے مستفید ہو رہے ہیں۔ گمان تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ بندر بانٹ ختم ہو گی اور بدلتے وقت نے مسلم لیگ کی قیادت کے مزاج اور افتاد طبع کو بھی بدلا ہو گا۔لیکن معلوم یہ ہوتا ہے کہ ایسا کچھ نہیں۔ اور اب خبریں شائع ہو رہی ہیں کہ کرکٹ بورڈ کی سربراہی پر دو حلیف جماعتیں آمنے سامنے ہیں کہ یہ عہدہ کس کا مال غنیمت ہے اور کس کے مجاور کے حصے میں آئے گا۔
طارق ملک کے خلاف تحقیقات کی خبریں بھی آ رہی ہیں اور ان کے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ طارق ملک کے خلاف یہ تادیبی کارروائی کس بنیاد پر ہو رہی ہے؟ کچھ ہے تو اسے سامنے آنا چاہیے ورنہ اسے مبنی پر انصاف اقدام قرار دینا ممکن نہیں ہو گا۔ مسلم لیگ ن کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ انصاف اور انتقام کے درمیان ایک باریک سی لکیر ہوتی ہے۔ حزب اقتدار میں لوگ اس لکیر کو پامال کر دیتے ہیں اور حزب اختلاف میں پھر اسی لکیر کو پیٹتے رہتے ہیں کہ ظلم ہو گیا۔ عمران خان کا سارا طنطنہ اور رعونت ماضی کا قصہ بن گیا تو پی ڈی ایم کا اقتدار بھی پانی کا بلبلہ ہے۔ سدا کی بادشاہت صرف سوہنے رب کی ہے۔ چیئر مین نادرا کے استعفے کی آخری سطر بڑی اہم اور نہایت ذو معنی ہے۔ لکھا ہے :’’میری جگہ کسی پروفیشنل کو تعینات کیا جائے۔ نادرا کسی سیاسی تجربے کا متحمل نہیں ہو سکتا‘‘۔ اس ایک فقرے سے وقتی طور پر تو اب کسی کو سیاسی طور پر نوازنا ممکن نہیں رہا۔ دوسری جانب یہ بھی آسان نہیں کہ میرٹ پر تعیناتی ہو۔ شاید سیاسی اندازسے درمیانی راستہ نکالا جائے اور عارضی طور پر کسی پروفیشنل کو یہ ذمہ داری دی جائے اور پھر چپکے سے کسی کو نواز دیا جائے۔
یہ سوال مگر ایک دائمی آسیب بن کر ہمارے قومی وجود سے لپٹا رہے گا کہ قومی اداروں کو شعبے کے ماہرین کی ضرورت ہے یا سیاسی مجاوروں کی۔ یہ منصب امانت ہیں یا مال غنیمت؟ یہی حال رہا تو شعبوں کے ماہرین ملک چھوڑتے جائیں گے اور ملک میں صرف بھٹو زندہ بچے گا اور میا ں دے نعرے وجن گے۔
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
Text
Pakistanis will be able to create identity cards from their mobile phones using NADRA's new application.
The National Database and Registration Authority (NADRA) has introduced the “PakID” mobile app, which will allow Pakistani citizens to create ID cards at home. The latest Pak ID mobile app from NADRA has brought the National Database and Registration Authority (NADRA) office to the mobile phones of Pakistani citizens, according to the official news agency APP. Citizens can now order ID cards or…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ایک بڑی کامیابی ثابت ہورہی ہے۔
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (PBS) نے 20 فروری 2023 کو خصوصی طور پر تیار کردہ پورٹل کے ذریعے خود کار گنتی کرنے کے آپشن کے ساتھ 7ویں ہاؤسنگ اور پاپولیشن مردم شماری کا عمل شروع کیا۔ صرف چند دنوں میں 4 ملین سے زیادہ لوگوں کے پورٹل پر آنے کے ساتھ عوام کی طرف سے زبردست ردعمل ملا ہے۔ یہ جنوبی ایشیا میں اپنی نوعیت کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہے۔ خود کار گنتی کا اختیار 3 مارچ 2023 تک جاری رہے گا، جبکہ فیلڈ…
View On WordPress
0 notes
Text
HOW DO I APPLY FOR A NADRA CARD RENEWAL ONLINE?
Applying for a Nadra Card Renewal at Nadra Centre is simple and easy. Please submit the form, and a staff member will contact you to ask for your supporting documents and advise you on sending them. The list of needed papers is available on the website. It is easy for you to put together your documentation using this list.
0 notes
Text
Nadra Khan (Pakistani)
The cat, 2019
Acrylic on Canvas
815 notes
·
View notes
Text
On charges of "incitement to violence," the Israeli police arrested Professor Nadra Shalhoub from her home in the Old City of Jerusalem and took her to the "Mabasret Zion" police station outside the city, after confiscating her phone, personal computer, and private papers on her desk.
The police contacted lawyer Alaa Mahajna and told him: “We arrested your client to investigate her on charges of incitement to racism and terrorism.”
Nadra Shalhoub is Professor of State Criminology and Critical Childhood Politics, a lecturer at the Hebrew University of Jerusalem and Queen Mary University in London. She has published several books from Cambridge University Press, including Militarism and Women, the Theology of Israeli Security and the Economics of Fear, and a book about imprisoned childhoods. She lives in The Old City of Jerusalem.
The Hebrew University had suspended its work before retracting the step that had been preceded by steps of incitement and demanding resignation, due to its signing of a petition at the beginning of the war demanding an end to the genocide in the Gaza Strip.
30 notes
·
View notes
Note
⚡️Has Nadra ever dabbled in trading herself? Not just enforcing the laws of it.
SEND “⚡️” AND A QUESTION AND MY MUSE WILL BE FORCED TO ANSWER HONESTLY
"My parents were traders, they helped set some of the most recent routes to Lukoma. I really don't have the money managing skills for that, but I have a keen eye for odd things."
"I'll keep it trade enforcement."
2 notes
·
View notes
Note
⚡️Could Nadra ever be convinced to let something slide if given some extra special body attention?
SEND “⚡️” AND A QUESTION AND MY MUSE WILL BE FORCED TO ANSWER HONESTLY
"You want me to what?" There's a large stomp, the ground shakes.
"I don't know what would happen I've never been given such attention- What, what am I saying, hey you get back here hands up!"
She's blushing now. Honesty does that to you.
2 notes
·
View notes
Text
nadra
holy fucking shit this story is a sad one. she should have been allowed to stay. she shouldn't have been forced back to the netherlands without her consent and even if the birth parents tried and the british agreed due to their racism and belief in christian supremacy they should have read the room. everything about this event was a series of unfortunate events catalysed by racism and insensivity where 2 absent parents try to take back the child they didnt care for from a family shes happy in. even if they were forced to leave by the occupation holy shit just fucking let her stay shes gonna be unhappy with you
#mine#yeah a lot of muslim organisations sent support to che aminah and nadra#and then after the riots (WHICH COULD ABSOLUTELY HAVE BEEN PREVENTED HOLY SHIT BRITAIN)#5 people were sentenced to death for killing#and then a year later the tunku had all of their death sentences shortened to life improsonment
5 notes
·
View notes
Text
Ehsaas program Tracking By CNIC Website for Cash Program. Govt Pays Rs.12,000.
2 notes
·
View notes
Text
Nadra Card UK Online Application
Nadra Apply is an online Nadra Card UK services provider. Although there are numerous Nadra Overseas Card service providers, not all of them fulfill their commitments. You may have encountered fraudulent Nadra card service providers that are either unlicensed or are merely out to scam you.
1 note
·
View note
Text
Saris: Just be yourself. Andronikos: Really? Sith, I have one day to win over Kaara’s parents. Andronikos: How long did it take for you guys to like me? Saris: Couple of weeks. Sirul: Six months. Nadras: Jury’s still out. Andronikos: See? ‘Just be yourself,’ what kind of garbage advice is that?!
0 notes