#Imran Anwar
Explore tagged Tumblr posts
Text
Hope Inspiring Resplendent Roses & Blossoms At Blessed Home Long Island, New York, Day Before My Birthday 2012 - IMRAN™ A dozen years ago before I penned these words in 2024, the rose bushes at my blessed home on Long Island, New York, were in full, glorious bloom. It was the early summer of 2012, the day before my 50th birthday. The tornadoes and droughts of total economic meltdown, brought on by the policies of Republican President George W. Bush which enriched the super-wealthy with one trillion dollars of tax cuts, had wreaked havoc on my life as on millions of ordinary individuals, families, and entire towns. The next few years were spent on surviving, recovering, and rebuilding. Even then it was a rocky road. By the time 2012 rolled in, after a labyrinthine journey of heart-sinking troughs, fleeting peaks, and unexpected drops into new valleys, life began to hint at a promising change ahead. I had to remind myself that life’s most exquisite blooms often come accompanied by the piercing thorns of reality. The key is to persistently tend to one’s garden of dreams, rooting it in unshakeable faith, nurturing it with the water of hope, showering it with the rain of love, fortifying it with the grains of gratitude, and ceaselessly illuminating it with the lights of confidence, and perseverance. No matter the adversities you face, remember, they are but temporary. You possess the strength to surmount them. Never let go of your dreams. Never relinquish your authentic self. Within you lies an indomitable spirit. You are capable of blooming despite the thorns. Are you ready to live the life you dream of?
© 2012-2024 IMRAN™
1 note
·
View note
Text
’باپ رے باپ‘ ہمارے حکمراں
شاعر محسن بھوپالی مرحوم نے برسوں پہلے ہماری سیاست کو اس خوبصورت قطعہ میں سمو دیا تھا جمہوریت کی خیر ہو، اس مملکت کی خیر، جو وقت کے غلام تھے لمحوں میں بک گئے
چشم فلک نے دیکھا ہے ایسا بھی ماجرا لاکھوں کے ترجمان کروڑوں میں بک گئے
مجھے یہ قطعہ اس دن بہت یاد آیا جب 2018ء میں چیئرمین سینٹ کا انتخاب تھا دونوں امید واروں کا تعلق بلوچستان سے تھا ایک طرف موجودہ چیئرمین صادق سنجرانی تھے جنہیں سابق وزیر اعظم عمران خان، اس وقت کے مقتدر حلقہ اور اسی سال معرض وجود میں آنے والی بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی حمایت حاصل تھی تو دوسری طرف اس وقت کی اپوزیشن کے متفقہ امیدوار اور صوبہ کے سابق گورنر میرغوث بخش بزنجو کے فرزند میر حاصل بزنجو مرحوم تھے۔ اپوزیشن کے پاس واضح اکثریت تھی جس کو انہوں نے اجلاس میں کھڑے ہو کر دکھایا بھی مگر جب ’بیلٹ باکس‘ کھلا تو حاصل ہار گیا اور سنجرانی جیت گئے ۔ ’ باپ رے باپ‘ اور خود حاصل کے بقول، ’’میرا مقابلہ سیاستدان سے نہیں فیض سے تھا مجھے تو ہارنا ہی تھا۔‘‘ شاید اس وقت کی اپوزیشن بھی اپنی قبولیت کا انتظار کر رہی تھی اس لیے انہوں نے اپنے اندر سے دبک جانے والوں کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی جبکہ اصولوں‘ پر یقین رکھنے والے کپتان اور ان کے حواریوں نے اسے سینیٹرز کی ’ضمیر‘ کی آواز کہا۔ ساڑھے تین سال بعد وقت نے کروٹ لی ’ضمیر پلٹ گیا، اور خان صاحب کو جو لوگ لائے تھے انہوں نے ہی گھر بھیج دیا اس بار اسے ’ضمیر‘ کے مطابق ووٹ دینے والوں نے کپتان کے خلاف ووٹ کہا۔
جو کچھ 2018 میں سینٹ میں ہوا وہ ہماری سیاست میں اسی سینٹ میں پھر ہوا اور اس بار تو ’خفیہ کیمرے‘ نے اسے محفوظ بھی کیا مگر نہ کوئی تحقیق نہ کوئی کارروائی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود سینیٹر بھی بنے، چیئرمین سینیٹ کے امیدوار بھی اور پھر قائد حزب اختلاف بھی۔ سنجرانی پھر جیت گئے۔ ’باپ رے باپ، ہماری سیاست۔ لفظ ’ احساس محرومی‘ کا بھی خوب استعمال ہوتا ہے۔ ایک بار میں حاصل بزنجو کے ساتھ انکے والد کا انٹرویو کرنے کراچی میں ان کے دوسرے بیٹے بیزن کے گھر گیا میں نے پوچھا میر صاحب بلوچستان کا احساس محرومی کیسے دور ہو سکتا ہے۔ ان کا جواب تھا ’’ جب ہمارے حکمرانوں کو محرومی کا احساس ہو گا‘‘۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا تعلق پنجاب سے تھا مگر 2013 کے الیکشن کے بعد انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے ایک انتہائی مثبت سیاسی فیصلہ کیا اور مسلم لیگ (ن) کی اکثریت ہونے کے باوجود اپنے اتحادی بلوچستان کی ہی ایک معتبر سیاسی شخصیت اور نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک کو وزیراعلیٰ نامزد کیا مسلم لیگ کے صوبائی صدر ثنا اللہ زہری کی مخالفت کے باوجود ۔ میں اس دن مری میں ہی تھا جب یہ اجلاس چل رہا تھا میاں صاحب کی موجودگی میں شہباز شریف نے بڑی مشکل سے انہیں منایا مگر انہوں نے مشروط حمایت کی، ڈھائی۔ ڈھائی سال کی وزارت اعلیٰ کے فارمولہ پر۔ ابھی ثنا اللہ جو 2018ء میں وزیراعلیٰ تھے ڈاکٹر مالک کے بعد کی مدت پوری نہیں ہو��ی تھی کہ ان کے خلاف پارٹی میں’ بغاوت‘ ہو گئی جس میں بیشتر وہ لوگ شامل تھے جنہوں نے عام انتخابات سے قبل ’ باپ بنائی، ’باپ رے باپ‘ کیا سیاست اور کیا ہمارا سیاسی مستقبل۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ ہمارے کئی سیاستدانوں کی طرح جماعتیں بدلتے رہتے ہیں ویسے بھی اس صوبہ سے تعلق رکھنے والے منتخب ہوں یا نگراں’ باپ‘ کے احترام میں ہر فیصلہ قبول کر لیتے ہیں ویسے بھی اس ملک کی سیاست اس وقت بھی اور پہلے بھی ’بزرگوں‘ کے پاس ہی رہی ہے۔ مگر انوار الحق پڑھے لکھے انسان ہیں اور گو کہ وہ اسکول میں بھی پڑھا چکے ہیں اور بلوچستان یونیورسٹی میں بھی اور تعلیمی مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں مگر کیا وہ اس مختصر وقت میں اس سمت میں کوئی اقدامات کر سکتے ہیں شاید نہیں، ویسے بھی ان کی تمام تر توجہ 90 روز میں عام انتخابات کروانے پر ہونی چاہئے۔ انہوں نے احسن فیصلہ کیا اپنی پارٹی اور سینٹ کی سیٹ سے استعفیٰ دے کر ورنہ تو ہمارے حکمرانوں نے ’ ایوانوں‘ کو اپنی اپنی جماعتوں کا ’گڑھ‘ بنا لیا ہے چاہے وہ ایوان صدر ہو، وزیراعظم ہائوس ہو، گورنر ہائوس ہو یا وزیر اعلیٰ ہائوس۔ جب آپ وزیر اعظم، صدر، گورنر یا وزیر اعلیٰ بنتے ہیں تو آپ ملک یا اپنے صوبہ کے ’باپ‘ کا درجہ رکھتے ہیں پارٹی کے حصار سے نکل کر لوگوں کی بلا امتیاز خدمت کرنی ہوتی ہے۔ نگراں وزیر اعظم تمام سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف کو ایک ٹیبل پر بیٹھا کر ’ میثاق سیاست‘ پر بات چیت کا آغاز کرسکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو ایک غیر جماعتی بنیادوں پر منتخب ہونے والی اسمبلی کی نمائندگی کرتے تھے مگر انہوں نے ملک کی بڑی جماعتوں کو جو اس نظام کو قبول نہیں کرتی تھیں وزیر اعظم ہائوس میں دعوت دی اور افغانستان جیسے حساس معاملے پر اعتماد میں لے کر’جنیوا‘ گئے اور ایکارڈ کیا۔ آج کی صورتحال میں شاید یہ کام اتنا آسان نہیں خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب سابق وزیر اعظم عمران خان ’ اٹک جیل‘ میں تین سال کی قید اور پانچ سال کی نااہلی بھگت رہے ہیں اور ان کی جماعت کے ہزاروں کارکن جیلوں میں ہیں۔ کیا کاکڑ صاحب بہت زیادہ نہیں تو خاں صاحب کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کروا ��کتے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کے قیدی جن پر 9 مئی یا سنگین مقدمات قائم نہیں ہیں ان کے حوالے سے کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ کیا وہ بحیثیت ’نگراں‘ جونیجو کی طرح شہری آزادیوں، میڈیا کی آزادی اور الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں کو ’ لیول پلینگ فیلڈ‘ دلوا سکتے ہیں۔ دوسرا بڑا کام جو شاید سب سے مشکل نظر آتا ہے وہ بلوچ قوم پرستوں، علیحدگی پسندوں، شدت پسندوں سے مذاکرات کا آغاز کریں۔ اگر طالبان سے بات چیت ہوسکتی ہے تو ان بلوچوں سے کیوں نہیں۔
بات چیت سے ہی دروازے کھلتے ہیں ’گھر کے بھی اور دل کے بھی، لاپتہ افراد کا مسئلہ شاید ان کے کیا کسی کے بس کی بات نہیں۔ اتنا مشکل نہیں جتنا ہم نے بنا دیا ہے۔ جو لوگ ’اٹھائے گئے ہیں وہ اسی ملک کے شہری ہیں اگر وہ سنگین جرائم میں ملوث ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کریں مقدمہ چلائیں اور سزا دیں، ان کے خاندان کے افراد کو ان سے ملنے دیں، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے وہ اگر ماورائے عدالت مارے گئے تو ان کے والدین اور رشتہ داروں کو اعتماد میں لیں۔ یہ صرف بلوچستان کا ہی نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے کراچی سے خیبر تک۔ کاش پاکستان بننے کے بعد اس ملک سے جاگیرداری اور سرداری نظام کا خاتمہ کر دیا جاتا، جمہوریت کی صحیح سمت کا تعین ہو جاتا، نظریہ ضرورت، آمروں کے لیے نہیں جمہوریت کے لیے استعمال ہو جاتا تو آج نہ احساس محرومی کا سوال ہوتا نہ سیاسی محرومیوں کا۔ بلوچستان حساس صوبہ ہے اس کی حساسیت کا احساس کریں ’ نگرانی‘ نہیں اور مسئلہ حل کریں اور یہی کاکڑ صاحب کا کڑا امتحان ہے 90 روز صرف 90 روز خدارا !
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
List of notable Muslim allies of queer, trans or LGBTQI+ folks
Imam al-Nawawi – ally of Mukhannathun or trans femmes, female transsexuals and effeminate queers
Saint Khawaja Gharib Nawaz – ally and patron of Hijra and Khawaja Sara communities
Saint Baba Bulleh Shah – ally and patron of Muslim Khawaja Sira communities
Saint Lal Shabaz Qalander – patron of Khawaja Sira & trans Muslim communities
Abu Muhammad Ali Ibn Hazm – ally of queer Muslims
Ayatollah Ruhollah Khomeini - ally of transgender & intersex folks
Sheikh Muhammad Sayyid Tantawi - ally of trans & intersex folks
Amina Wadud - ally of LGBTQI+ Muslims, founder of Queer Islamic Studies and Theology (QIST)
Gulbanu Khaki/Gul Khaki - ally of LGBTQ+ muslims, mother of a gay imam
Khaled Hosseini - ally of transgender & proud muslim dad of a transgender child
Siddika Jessa - LGBTQI+ activist, mother of a gay muslim son
Ani Zonneveld
Pamela Taylor
Laura Silver
Omid Safi
Kecia Ali
Ghazala Anwar
Ensaf Haider
Saleemah Abdul-Ghafur
Farid Esack
Zaitun Mohamed Kasim/Toni Mohamed Kasim
Anne-Sophie Monsinay
Imam Kahina Bahloul
Imam Philip Tuley
Scott Siraj al-Haqq Kugle
Farouk Peru
Abdennur Prado
Ingrid Mattson
Hasan Minhaj
Reza Aslan
Alia Bano
Zaid Ibrahim
Azahn Munas
Ayman Fadel
Inayat Bunglawala
Shahla Khan Salter
Nakia Jackson
Jeewan Chanicka
Taj Hargey
Michael Muhammad Knight
Maajid Nawaz
Shehnilla Mohamed
Mustafa Akyol
Writer Sabina Khan
Activist Jerin Arifa
Urvah Khan - LGBTQI+ ally, co-founder of Muslim Pride Toronto
Imam Khaleel Mohammed
Imam Tareq Oubrou
Imam Dr Rashied Omar
Shaykha Fariha Fatima al-Jerrahi
Shaykha Amina Teslima al-Jerrahi
Scholar Hussein Abdullatif
Maysoun Douas
Fátima Taleb
Aydan Özoğuz
Omid Nouripour
Özcan Mutlu
Ekin Deligöz
Cem Özdemir
Artist Nadia Khan
Marina Mahathir
Siti Musdah Mulia
Karima Bennoune
Grand Mufti Sheikh Assadullah Mwale
Muneeb Qadir
Dr. Amir Hussein
Dr. Sana Yasir
Dr. Sali Berisha
Dr. Omer Adil
Hashim Thaçi
Albin Kurti
Supermodel Nadia Hussain
Irish-Bangladeshi singer Joy Elizabeth Akther Crookes
Salma Hayek
Fouad Yammine
Pakistani Director Asim Abbasi
Pakistani Actress Nadia Jamil
Indian Actor Saqib Saleem
Indian Actor Irrfan Khan
Indian Actor Aamir Khan
Indian Actress Zeenat Khan/Aman
Indian Actress Shabana Azmi
Indian Actress Saba Azad
Indian Actress Sara Ali Khan
Indian Actress Huma Qureshi
Indian Director Zoya Khan
Pakistani Actor Furqan Qureshi
Bangladeshi Actress Azmeri Haque Badhon
Actor Muneeb Butt
Indian Actress Zareen Khan
Indian Actor Imran khan
Pakistani Actress Mehar Bano
Filmmaker Faruk Kabir
Filmmaker Saim Sadiq
Filmmaker Sharmeen Obaid-Chinoy
Riz Ahmed
Zayn Malik
Sally El-Hosaini
Malala Yousefzai
Hafid Abbas
Hojatoleslam Kariminia
Singer Sherina Munaf
Writer Alifa Rifaat
Writer Ismat Chughtai
Activist Nida Mushtaq
Activist Aan Anshori
Abdul Muiz Ghazali
Kyai Hussein Muhammad
Marzuki Wahid
Gigi Hadid
President Abdurrahman Wahid (Gus Dur) - ally of waria or transgender females
Sinta Nuriyah - ally of trans & waria folks
Politician Keith Ellison
Mayor Sadiq Khan
Politician Ilhan Omar
Politician Rashida Tlaib
Politician Rushanara Ali
Politician Nabilah Islam
Politician Shahana Hanif
Politician Rama Yade
Politician Humza Yousaf
Politician Zarah Sultana
UK Sectratary General Zara Mohammed
Turkish politician Kemal Kılıçdaroğlu
Bengali Influencer Sobia Ameen
Shaykh Michael Mumisa
Muhammad Musharraf Hossain Bhuiyan
Mufti Abdur Rahman Azad - Hijra ally
Sheikh Hasina - Ally of hijra-intersex communities
Lawyer Iftikhar Chaudhry
Amani Al-Khatahtbeh
Professor Amel Grami
Professor Muhammad Aslam Khaki
Mohammad Hashim Kamali
Mehrdad Alipour
Lawyer Imaan Mazari/Iman Mazari
Shireen Mazari
Syed Murad Ali Shah
30 notes
·
View notes
Text
A new convoy of my family members joins the list of martyrs of the Al-Kafarna family, bringing the number of martyrs of my family members and relatives to 75 martyrs, and there is still a large number under the rubble.
Because my family and relatives are not numbers, I will write all the names of my family members who were martyred in this aggression.
Martyr Suhail Bassam Al-Kafarna The martyr/Muhammad Bassem Al-Kafarna Martyr/Bassem Muhammad Al-Kafarneh The martyr/Muhammad Ali Al-Kafarna Martyr Ali Muhammad Al-Kafarna The martyr/Hassan Ali Al-Kafarneh The martyr/Youssef Hassan Al-Kafarna The martyr/Misbah Muhammad Al-Mafarneh Martyr Karam Rushdi Al-Kafarneh The martyr/Fatima Hassan Al-Kafarna The martyr/Doaa Muhammad Al-Kafarna and her fetus Martyr Yazan Sharif Al-Kafarna The martyr/Abeer Fakhri Al-Kafarneh The martyr/Youssef Amer Al-Kafarna The martyr/Hassan Yaqoub Al-Kafarneh Martyr Hussein Suhail Al-Kafarna The martyr/Mohammed Iyad Al-Kafarneh The martyr/ Anas Iyad Al-Kafarna The martyr/ Ramez Iyad Al-Kafarna The martyr/Mohammed Yasser Al-Kafarna The martyr/Youssef Amer Al-Kafarna The martyr/Ahmed Karim Al-Kafarna The martyr/Mohamed Mahmoud Al-Kafarna The martyr/Ayoub Ahmed Al-Kafarneh The martyr/Jihad Adnan Al-Kafarna The martyr/Mohammed Ammar Al-Kafarna The martyr/Iman Suhail Al-Kafarna and her children The martyr Amani Jad Al-Kafarneh and her children Martyr Fayez Ali Al-Kafarna The martyr/Muhammad Ali Al-Kafarna The martyr/Muawiyah Ali Al-Kafarna The martyr/ Ahmed Wael Al-Kafarna Martyr Saleh Al-Kafarna The martyr/Qasim Ahmed Al-Kafarneh The martyr/Aoun Nofal Al-Kafarna The martyr/Mahmoud Anwar Al-Kafarna The martyr/ Khater Maher Al-Kafarna The martyr / Muhammad Khater Al-Kafarna The martyr/Ahmed Ashraf Al-Kafarna The martyr/Iyad Muhammad Taha Al-Kafarna The martyr/ Imran Muhammad Taha Al-Kafarna Martyr Saleh Abdel Muti Al-Kafarna The martyr/Abdul Hamid Mamdouh Al-Kafarna The martyr/Abdullah Mahmoud Al-Kafarna The martyr/Abdul Jawad Akram Al-Kafarneh The martyr/Shatha Nasser Al-Kafarna Martyr Moaz Youssef Al-Kafarneh The martyr Fayza Qasim Al-Kafarna Martyr Saad Youssef Al-Kafarneh Martyr Sham Youssef Al-Kafarneh Martyr Hassan Youssef Al-Kafarneh Martyr/Ahlam Al-Kafarna Martyr Hamada Attia Al-Kafarna The martyr/Salwa Muhammad Al-Kafarna The martyr Nour Hamada Al-Kafarna The martyr/Mohamed Hamada Al-Kafarna The martyr/Mohamed Khairy Al-Kafarneh The martyr/Ahmed Ibrahim Al-Kafarna The martyr/Shadi Awni Al-Kafarneh The martyr/Amir Mazen Al-Kafarneh The martyr/Jamal Mahmoud Al-Kafarna The martyr/Mustafa Ghassan Al-Kafarna The martyr/Aisha Mahmoud Al-Kafarna Martyr Redha Moayed Al-Kafarneh Martyr Sharif Saeed Hassan Al-Kafarneh Martyr Amira Sharif Hassan Al-Kafarna Martyr Hassan Sharif Hassan Al-Kafarneh Martyr Bassam Hassan Al-Kafarneh Martyr Safaa Abdel Samie Al-Kafarna A large number of my family members are still missing or under the rubble.
37 notes
·
View notes
Text
Afghan refugees who fled their country to escape from decades of war and terrorism have become the unwitting pawns in a cruel and crude political tussle between Pakistan’s government and the extremist Taliban as their once-close relationship disintegrates amid mutual recrimination.
On Oct. 3, Pakistan’s government announced that mass deportations of illegal immigrants, mostly Afghans, would start on Nov. 1. So far, at least 300,000 Afghans have already been ejected, and more than a million others face the same fate as the expulsions continue.
The bilateral fight appears to center on Kabul’s support for extremists who have wreaked havoc and killed hundreds in Pakistan over the last two years—or at least that is how Islamabad sees it, arguing that it is simply applying its own laws. The Taliban deny accusations that they are behind the uptick of terrorism in Pakistan by affiliates that they protect, train, arm, and direct.
Mass deportations are a sign that Pakistan is “putting its house in order,” said Pakistan’s caretaker minister of interior, Sarfraz Bugti. “Pakistan is the only country hosting four million refugees for the last 40 years and still hosting them,” he said via text. “Whoever wanted to stay in our country must stay legally.” Of the 300,000 Afghans already ejected, none have faced any problems upon returning, he told Foreign Policy. As the Taliban are claiming that Afghanistan is now peaceful, he said, “they should help their countrymen to settle themselves.”
“We are not a cruel state,” he said, adding: “Pakistanis are more important.”
The Taliban—who, since returning to power in August 2021, have been responsible for U.N.-documented arbitrary detentions and killings, as well forcing women and girls out of work and education—have called Pakistan’s deportations “inhumane” and “rushed.” Taliban figures have said that the billions of dollars of international aid they still receive are insufficient to deal with the country’s prior economic and humanitarian crises, let alone a mass influx of penniless refugees.
The expulsions come after earlier efforts by Pakistan, such as trade restrictions, to exert pressure on Kabul to rein in the Tehrik-i-Taliban Pakistan (TTP), the Pakistani Taliban, whose attacks on military and police present a severe security challenge to the Pakistani state. Acting Prime Minister Anwar ul-Haq Kakar said earlier this month that TTP attacks have risen by 60 percent since the Taliban regained control of Afghanistan, with 2,267 people killed.
The irony is that Pakistan bankrolled the Taliban throughout their 20-year insurgency following their ouster from power during the U.S.-led invasion in 2001. Taliban leaders found sanctuary and funding from Pakistan’s military and intelligence services. When the Taliban retook control of Afghanistan in 2021, then-Pakistani Prime Minister Imran Khan congratulated them, as did groups such as al Qaeda and Hamas. But rather than continuing as Islamabad’s proxy, the Taliban have reversed roles, providing safe haven for terrorist and jihadi groups, including the TTP.
“While it’s still too early to draw any conclusions on policy shifts in Islamabad, it appears that the initial excitement about the Taliban’s return to power has now turned into frustration,” said Abdullah Khenjani, a former deputy minister of peace in the previous Afghan government. “Consequently, these traditional [Pakistani state] allies of the Taliban are systematically reassessing their leverage to be prepared for potentially worse scenarios.”
Since the Taliban’s return, around 600,000 Afghans made their way into Pakistan, swelling the number of Afghan refugees in the country to an estimated 3.7 million, with 1.32 million registered with the U.N. High Commission on Refugees. Many face destitution, unable to find work or even send their children to local schools. The situation may be even worse after the deportations: Pakistan is reportedly confiscating most of the refugees’ money on the way out, leaving them in a precarious situation in a country already struggling to create jobs for its people or deal with its own humanitarian crises.
Border crossings between Pakistan and Afghanistan have been clogged in recent weeks, as many Afghan refugees preempted the police round-up and began making their way back. Media have reported that some of the undocumented Afghans were born in Pakistan, their parents having fled the uninterrupted conflict at home since the former Soviet Union invaded in 1979. Many of the births were not registered.
Meanwhile, some groups among those being expelled are especially vulnerable. Hundreds of Afghans could face retribution from the Taliban they left the country to escape. Journalists, women, civil and human rights activists, LGBTQ+ advocates, judges, police, former military and government personnel, and Shiite Hazaras have all been targeted by the Taliban, and many escaped to Pakistan, with and without official documents.
Some efforts have been made to help Afghans regarded as vulnerable to Taliban excess if they are returned. Qamar Yousafzai set up the Pakistan-Afghanistan International Federation of Journalists at the National Press Club of Pakistan, in Islamabad, to verify the identities of hundreds of Afghan journalists, issue them with ID cards, and help with housing and health care. He has also interceded for journalists detained by police for a lack of papers. Yet that might not be enough to prevent their deportation.
Amnesty International called for a “halt [to] the continued detentions, deportations, and widespread harassment of Afghan refugees.” If not, it said, “it will be denying thousands of at-risk Afghans, especially women and girls, access to safety, education and livelihood.” The UNHCR and International Organization for Migration, the U.N.’s migration agency, said the forced repatriations had “the potential to result in severe human rights violations, including the separation of families and deportation of minors.”
Once back in Afghanistan, returnees have found the going tough, arriving in a country they hardly know, without resources to restart their lives, many facing a harsh Himalayan winter in camps set up by a Taliban administration ill-equipped to provide for them.
Fariba Faizi, 29, is from the southwestern Afghanistan city of Farah, where she was a journalist with a private radio station. Her mother, Shirin, was a prosecutor for the Farah provincial attorney general’s office, specializing in domestic violence cases. Once the Taliban returned to power, they were both out of their jobs, since women are not permitted to work in the new Afghanistan. They also faced the possibility of detention, beating, rape, and killing.
Along with her family of 10 (parents, siblings, husband, and toddler), Faizi, now eight months pregnant with her second child, moved to Islamabad in April 2022, hoping they’d be safe enough. Once the government announced the deportations, landlords who had been renting to Afghans began to evict them; Faizi’s landlord said he wanted the house back for himself. Her family is now living with friends of Yousafzai, who also arranged charitable support to cover their living costs for six months, she said.
With no work in either Pakistan or Afghanistan, Faizi said, they faced a similar economic situation on either side of the border. In Pakistan, however, the women in the family could at least look for work, she said; their preference would be to stay in Pakistan. As it is, they remain in hiding, afraid of being detained by police and forced over the border once their visas expire.
86 notes
·
View notes
Text
A human-made antibody successfully prevented organ rejection when tested in primates that had undergone a kidney transplant, report researchers. The finding clears the way for the new monoclonal antibody to move forward in human clinical trials. Results of the study appear in the journal Science Translational Medicine. “Current medications to prevent organ rejection are good overall, but they have a lot of side effects,” says lead author Imran J. Anwar, a surgical research fellow in Duke University’s department of surgery. “These therapies suppress the immune system, putting patients at risk of infections and organ damage, and many cause non-immune complications such as diabetes and high blood pressure. “The push over the last 30 to 40 years has been to develop new, less toxic drugs,” Anwar says. “We are hopeful this antibody moves us closer to that goal.”
Continue Reading.
124 notes
·
View notes
Text
Authorities in Pakistan sealed off the capital, Islamabad, and blocked cellphone services on Friday to prevent an anti-government rally by supporters of jailed former Prime Minister Imran Khan, officials said.
It would be the latest in a series of protest rallies since last month to press for Khan's release and agitate against the ruling coalition government, which the party calls illegitimate, saying it was formed after a fraudulent election.
Shipping containers have been placed to block Islamabad's entry and exit points, guarded by large numbers of police and paramilitary troops, the officials said, while police banned any gathering in the capital.
"If someone plans to storm Islamabad, we wouldn't let that happen," Interior Minister Mohsin Naqvi told a news conference late on Thursday.
He urged Khan's party to shift the rally to later dates, to avoid disrupting Islamabad's preparations to host a meeting of the Shanghai Cooperation Organisation (SCO) on October 15 and October 16.
Malaysian Prime Minister Anwar Ibrahim is visiting, to be followed by a high-profile Saudi delegation and Chinese Premier Li Qiang ahead of the conference, Naqvi said, adding, "We can't allow any chaos."
Any agitation in the capital would not send a good signal to the world ahead of the conference, Naqvi said.
Disregarding the appeal, Khan asked his supporters to gather outside parliament regardless of obstacles.
"I want you all to reach D-Chowk today for a peaceful protest rally," he posted on X on Friday, referring to a spot outside parliament. "This war has entered a decisive phase."
Even though Khan has been in jail since August 2023, candidates backed by him won the most seats in February's general election, though their numbers were insufficient to form a government.
His opponents, led by Prime Minister Shehbaz Sharif, formed a coalition government instead.
In a statement on Friday, Islamabad police warned they would take action against anyone attempting to disturb the peace in the capital, adding that any gathering had been banned.
Schools were shut and cellphone services suspended in Islamabad and the adjacent garrison city of Rawalpindi.
A telecoms official said cellphone services were blocked on directions from the interior ministry. A ministry spokesman did not respond to a request for a comment.
4 notes
·
View notes
Text
Is it scare crow tactics anwar mc??
https://www.republicworld.com/world-news/pakistan-news/ex-pak-pm-imran-khans-counsel-khosa-among-17-people-rescued-from-malfunctioning-hc-elevator-articleshow.html
View On WordPress
0 notes
Text
Imran Khan vows legal action against 'every officer' involved in house raid
While Khan was in Islamabad to mark his presence at a court on Saturday, over 10,000 armed Punjab police personnel launched a major operation at his residence.
Pakistan's ousted prime minister Imran Khan on Sunday vowed to take legal action against “every single officer” involved in a raid on his Zaman Park residence here and brutal beating of his party workers during the search operation.
While Khan was in Islamabad to mark his presence at a court on Saturday, over 10,000 armed Punjab police personnel launched a major operation at his Zaman Park residence and arrested dozens of his supporters. Police claimed to have seized weapons and petrol bombs from Khan's house.
Khan’s supporters managed to take control of his residence late Saturday night when the Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) chairman returned from Islamabad after attending the hearing in the Toshakhana case.
Addressing the nation, Khan on Sunday said he would take legal action against Punjab police, including “every single officer” who participated in the “attack” on his residence.
Heavy machinery was used by the Punjab police to break into Khan's residence. Khan's wife - Bushra Bibi - was present in the house during the police raid.
“I want to ask everyone, police, army officers, the judges of this country and the people (about) the respect of chadar & char diwari (veil and walls) in Islam,” the 70-year-old former prime minister said while talking about the raid on his house.
Khan said he wanted to address the nation last night but could not as he was angry. “And a person should not talk when he is angry.”
He accused the Punjab IG of violating the orders of the Lahore High Court (LHC), saying he had referred to an anti-terrorism court for obtaining a search warrant even when a high court judge had already laid out the procedure for conducting a search at his house.
He said that his party would initiate contempt proceedings in the court and also take legal action against Punjab’s caretaker Chief Minister Mohsin Naqvi.
Later, Senior PTI leader Fawad Chaudhry said that the party had sent a letter to the Punjab chief secretary requesting a case be registered against PML-N chief organiser Maryam Nawaz, Naqvi, Punjab Inspector General of Police Dr Usman Anwar, Lahore Capital City Police Officer Bilal Siddique Kamyana and 18 other police officers for the “attack and robbery at Zaman Park”.
Chaudhry said the PTI had requested a judicial commission as well on the Zaman Park operations and the death of party worker Ali Bilal.
Khan earlier questioned the authorities under which law they broke the gate, pull down trees and barged into the house. He said much worse, police raided his house after he left to present himself before the Islamabad court.
"Bushra bibi, a totally private non-political person, was alone in the house. This is a total violation of the Islamic principle of sanctity of chadar & char diwari [veil and walls],” Khan said in a series of tweets.
He said that the contempt issue, violation of the sanctity of the home and the violence against his workers and domestic staff will be raised in court.
During the address, Khan announced that the party would stage a power show at Minar-i-Pakistan — the same venue where he launched his campaign for the 2013 elections — on Wednesday. He added that it would be a “referendum” on where the nation stood.
Meanwhile, Lahore Police on Sunday booked Khan and over 1,000 PTI workers under terrorism charges in two cases. The number of cases against Khan has climbed up to 97.
Police claimed to have recovered rifles, Kalashnikovs, bullets, marbles and petrol bombs from his house during the search operation.
Police had also removed all the space encroached in Zaman Park for the last several months and also destroyed the “bunkers” made to attack the law enforcement agencies.
Meanwhile, Interior Minister Rana Sanuallah said the government would consult its legal team to assess whether a process could be initiated to ban Khan’s party.
"Terrorists were hiding in Zaman Park. Weapons, petrol bombs etc have been recovered from the residence of Imran Khan which is enough evidence to file a reference against the PTI for being a militant organization,” Sanaullah said.
Regarding the government's plan to initiate the process to declare the PTI a proscribed outfit, the minister said: “Primarily it is a judicial process to declare any party proscribe. However, we will consult our legal team on the issue."
Prime Minister Shehbaz Sharif appeared to agree with the assertion by his niece PMN-L Senior Vice President Maryam Nawaz that Khan’s party is a “militant organisation”.
"If anyone had any doubt, Pakistan Tehreek-e-Insaf chairman Imran Niazi’s antics of the last few days laid bare his fascist and militant tendencies," Sharif said, adding that Khan has "taken a leaf out of the RSS book".
Police on Sunday obtained one-day physical remand of over 100 PTI activists arrested during Saturday's operation.
As Punjab police has completely withdrawn security from the PTI chief, the Gilgit-Baltistan province where his party is in power is providing security to him.
The cricketer-turned-politician was disqualified by the Election Commission of Pakistan (ECP) in October last year for not sharing details of the sales. The top electoral body later filed a complaint with the district court to punish him, under criminal laws, for selling the gifts he had received as prime minister of the country.
Khan was ousted from power in April last year after losing a no-confidence vote, becoming the first Pakistani prime minister to be voted out by the National Assembly.
0 notes
Text
The Power Of Great CFO-CMO Relationships.
https://www.linkedin.com/posts/imran_strategy-marketing-finance-activity-7043971136509878272-D0rB
0 notes
Link
Polisler, 16 Mart 2023'te Lahor'da eski başbakan Imran Khan'ın konutuna giden yetkililer tarafınca konteynırlarla (resimde yok) kapatılan bir caddenin yakınında toplandı. — AFPLAHORE: Pencap Genel Müfettişi Dr Usman Anwar, Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) Başkanı Imran Khan'ı tutuklamak için düzenlenen Süre Park operasyonu esnasında Pencap ve Gilgit-Baltistan polis çalışanı içinde bir açmaz olduğu yönündeki haberleri yalan olduğunu beyan etti.Ile konuşmak Coğrafi Haberler Perşembe günü IGP Anwar, bir ilin polis mensubunun başka bir ilin gücüyle savaştığının düşünülmemesi icap ettiğini söylemiş oldu. "Çoğumuz devletin hizmetkarıyız" dedi ve polis eylemi esnasında GB başbakanının güvenlik çalışanı ve başka bir bakanın dışarı çıktığını sadece medyada bildirildiği benzer biçimde hiçbir şey olmadığını sözlerine ekledi.Pencap Polis şefinin açıklaması, Enformasyon Bakanı Marriyum Aurangzeb'in PTI başkanının Pencap Polisine karşı "GB polis enerjisini" kullandığı iddiasının arkasından GB Polis Genel Müfettişi (IGP) Muhammed Saeed'in nakledilmesinin arkasından geldi.Polisin, Khan'ı tutuklamak için Süre Park'taki evine vardığında, kendilerine tabanca doğrultan GB polisiyle karşı karşıya geldikleri ve arkasından Punjab Polisinin geri çekilmiş olduğu bildirildi.Sadece GB CM Khursheed Alam iddiaları yalan olduğunu beyan etti.Mevzu hakkında yorum yapması istendiğinde, IGP Anwar ne bunun bulunduğunu ne de bir gücün diğeriyle savaşmayacağını deklare etti."İç harp yok. Tüm polis güçleri ülkenin yasalarının uygulanmasını sağlayacak."Lahor Yüksek Mahkemesi kararının uygulanmasına ilişkin bir suali yanıtlayan üst düzey polis, PTI liderleriyle saat 17.00'de durum hakkında detaylı bir şekilde bilgilendirilecekleri bir toplantı planlandığını söylemiş oldu.Mahkeme bizlere açıkça hukukun üstünlüğünü sağlama talimatı verdi ve yarın bildirmek zorundalar.Polis şefi, "Şehirde yasak bölge kalmamasını sağlamamız talimatı verildi" dedi ve "polisin müsamahasının onun zayıflığı olarak görülmemesi icap ettiğini" sözlerine ekledi.
0 notes
Photo
“جھلک - Jahlak”
1 note
·
View note
Photo
The Indo-Pak rivalry in sports is the one cricket fans throughout the world look up to. Though other contentions exist between various countries like the trans-tasman rivalry between Australia and New Zealand, none of them matches the zeal and vigour of fans when the subcontinental neighbours take on each other. Players from both sides are especially geared up to take on each other for the marquee event.
How would it look to combine a XI comprising of only players from Both India and Pakistan??
1. Sachin Tendulkar
2.Saeed Anwar
3.Virat Kohli
4.Inzamam Ul Haq
5.Yuvraj Singh
6.MS Dhoni ( C & WK)
7.Kapil Dev
8. Imran Khan
9. Harbhajan Singh
10. Wasim Akram
11. Warar Younis
Here is the Details
#India#Pakistan#India-Pakistan World XI#Sachin Tendulkar#Wasim Akram#MS Dhoni#Imran Khan#Kapil Dev#Waqar Younis#Saeed Anwar
0 notes
Photo
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم ایک مرتبہ پھر اپنے عہدے سے مستعفی اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ایک مرتبہ پھر اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا۔
#anwar mansoor khan#attorney general#court#farogh naseem#imran khan#islamabad#justice qazi faez isa#minister of law#notification#pakistan bar council#pbc#pm#reference#supreme court
0 notes
Text
’’ریاست ِمدینہ‘‘
موت سے مفر ممکن نہیں لیکن اگر مقتول کو فتویٰ لگا کر مجرم اور ظالم کے طور پر بھی پیش کیا جائے تو یہ قتل در قتل یا تہہ در تہہ ظلم بن جاتا ہے۔ معروف پشتو شاعر مطیع اللہ تراب اپنی ایک نظم میں دہشت گرد کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے مارنا ہے تو ضرور مار دیجئے لیکن اللہ کا واسطہ کہ قتل کے وقت میرے کاندھے پر کافر کا لفظ لکھ کرفتویٰ نہ لگائیے۔ گویا وہ موت کو گلے لگانے کیلئے تیار ہے لیکن کفر کا فتویٰ سہنے کو نہیں۔ مرحوم نقیب اللہ محسود کے ساتھ یہ تہہ در تہہ ظلم روا رکھا گیا۔ ایک طرف وہ دو اور ساتھیوں کے ساتھ بےگناہ قتل کئے گئے۔ دوسری طرف ان کے ماتھے پر دہشت گرد کا لیبل لگا دیا گیا اور تیسری طرف وہ کسی دہشت گرد کے ہاتھوں نہیں بلکہ ان باوردی پولیس کے ہاتھوں مارے گئے جنہیں ان جیسے شہریوں کی جان، مال اور عزت کی رکھوالی کی تنخواہ ملتی ہے۔
رائو انوار اینڈ کمپنی کے ہاتھوں نقیب اللہ محسود کے ساتھ اس ظلم کے خلاف کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی تو یہ سیاست کا ایشو بن گیا۔ کراچی اور اسلام آباد میں دھرنے دئیے گئے۔ کوئی لیڈر اسلام آباد کے دھرنے میں گیا تو کوئی کراچی کے دھرنے میں لیکن پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان دونوں شہروں میں گئے اور وعدے کئے کہ وہ رائو انوار کو سزا دلوا کر نقیب اللہ محسود جیسے لوگوں کو انصاف دلوائیں گے۔ عوام اور میڈیا کے احتجاج کے پیشِ نظر سندھ پولیس نے انکوائری کمیٹی بنائی۔ انکوائری کرنے والے پولیس افسران نے رسک لے کر غیرت کا مظاہرہ کیا اور اپنی رپورٹ میں نقیب اللہ محسود کو بےگناہ جبکہ رائو انوار کو ذمہ دار قرار دیا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد رائو انوار غائب ہو گئے اور کہا جاتا ہے کہ وہ اسلام آباد میں کسی مخصوص اور محفوظ مقام پر مہمان رہے۔
منت ترلوں کے بعد وہ بڑے طمطراق کے ساتھ جسٹس (ر) ثاقب نثار کی عدالت میں پیش ہوئے اور انہیں عزت و احترام کے ساتھ کراچی منتقل کیا گیا۔ بدقسمتی سے سیاست چمکانے کا وقت گزر گیا تو سیاسی لیڈروں نے نقیب اللہ محسود کو بھلا دیا البتہ کراچی کے ایک نوجوان جبران ناصر آخری وقت تک ان کے ساتھ کھڑے رہے نقیب اللہ محسود کے بوڑھے والد دل میں نقیب اللہ کے بچھڑنے کا غم لئے اور کاندھوں پر ان کی بیوہ اور بچوں کا بوجھ اٹھائے کراچی کی عدالتوں کے چکر لگاتے رہے۔ کبھی عمران خان اور کبھی دیگر طاقتوروں سے التجائیں کرتے اور انصاف کی بھیک مانگتے رہے لیکن سزا دلوانا تو درکنار الٹا رائو انوار ضمانت پر رہا ہو گئے۔ افسوس کہ بیماری کی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت پر رہائی سے تڑپنے والے پی ٹی آئی کے کسی حکمران کو رائو انوار کی رہائی سے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ نقیب اللہ محسود کے نام پر پہچان حاصل کرنے والے سیف الرحمان محسود نے قومی اسمبلی کا ممبر بننے کے بعد دوبارہ نقیب اللہ کا نام لیا اور نہ پی ٹی آئی کے کسی اور پختون ممبر اسمبلی نے۔
نقیب کے والد محمد خان ”ریاستِ مدینہ“ میں زنجیرِ عدل ہلاتے ہلاتے کینسر کے مریض بن گئے اور کیس کی پیروی کے لئے کراچی جانے سے بھی قاصر ہو گئے۔ ابھی چند روز قبل جبران ناصر اس مشن پر اسلام آباد آئے تھے کہ ان کا وڈیو بیان لے جا کر کراچی کی عدالت میں پیش کر دیں تاکہ وہ اور ان کے ساتھی بطور وکیل نقیب کے کیس کی پیروی کر سکیں۔ بہرحال محمد خان اپنے مقتول بیٹے کے لئے انصاف اور رائو انوار کے لئے سزا کی آرزو لئے اس دار فانی سے کوچ کر گئے جبکہ نقیب اللہ محسود سمیت چار سو سے زائد انسانوں کے قتل کے ملزم رائو انوار دندناتے پھر رہے ہیں تاہم افسوس کہ ”ریاستِ مدینہ“ کے امیرالمومنین اپنے سب وعدے بھول گئے ہیں اور رائو انوار یا ان کے سرپرستوں سے ان کے خوف کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے محمد خان کے انتقال پر تعزیتی بیان جاری کرنے کی ہمت بھی نہیں کی۔
نقیب اللہ محسود کے قتل کا سانحہ تو چلیں ”ریاستِ مدینہ“ کے قیام سے پہلے رونما ہوا تھا لیکن ایس پی طاہر داوڑ کا واقعہ تو ”ریاستِ مدینہ“ کے پایہ تخت اسلام آباد میں اس وقت سامنے آیا جب عمران خان ”امیرالمومنین“ بنے تھے اور بات بات پر اللہ کو جان دینے والے شہریار آفریدی وزیرداخلہ تھے۔ پشاور کے شہریوں کی جان ومال کی حفاظت پر مامور پولیس ایس پی طاہر داوڑ اسلام آباد سے اٹھا کر غائب کئے گئے۔ جس کے بعد طاہرداوڑ کی لاش افغانستان سے برآمد ہوئی۔ شہریار آفریدی نے اسمبلی کے فلور پر گلا پھاڑ پھاڑ کر اور قسمیں اٹھا اٹھا کر طاہر داوڑ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے دعوے کئے جبکہ ”امیرالمومنین“ نے مقتول کے بھائی اور بچوں کو وزیراعظم ہائوس بلا کر انصاف دلانے کے وعدے کئے لیکن آج تک برائے نام انکوائری رپورٹ بھی سامنے نہیں آئی۔
طاہر داوڑ محمود خان عرف بزدار پلس کی پولیس کے ایس پی تھے جو عمران خان کی سلطنت کے مرکز سے اٹھائے گئے تھے جبکہ انکوائری شہریار آفریدی نے کرنا تھی۔ سانحہ ساہیوال کو دیکھ لیجئے کہ جس کا زخم تو ابھی تازہ ہے جس میں بڑے آرام سے سب ملزمان بری ہو گئے جبکہ مقتولین کے اہل خانہ کو اتنا دبا دیا گیا ہے کہ اب وہ پیروی کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔ افسوس صرف اس بات کا نہیں کہ انصاف کا حصول تحریک انصاف کی حکومت میں ناممکن بن گیا ہے بلکہ افسوس اس بات کا بھی ہے کہ حکمران اتنے ڈھیٹ ہو گئے ہیں کہ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی ”ریاستِ مدینہ“ کا نام استعمال کرنے سے باز نہیں آتے ۔ قابلِ صد احترام مولانا طارق جمیل صاحب کا فتویٰ درکار ہے کہ کیا ایسی حکومت کے لئے ”ریاستِ مدینہ“ کا پاک نام استعمال کرنا مناسب ہے؟
شہریار آفریدی اور علی محمد خان بتائیں کہ کیا نقیب اللہ محسود، طاہر داوڑ اور سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے ورثا کی آہوں سے اب بھی عرش ہلتا ہے یا کہ نہیں؟ واضح اور یاد رہے کہ جان اللہ نے لینی ہے اور ایک دن ہم سب نے اسی طرح منوں مٹی تلے دفن ہونا ہے جس طرح نقیب اللہ محسود کے سادہ اور دکھی والد محمدخان دفن ہو گئے۔ اللہ کی عدالت میں زبان درازی سے کام چلے گا اور نہ جھوٹی قسموں سے۔ وہاں آر ٹی ایس سسٹم فیل ہو گا اور نہ ووٹوں کی گنتی کی طرح غلط گنتی ہو گی۔ یہاں تو یہ تکیہ کلام بن گیا ہے کہ جان اللہ کو دینی ہے لیکن یاد رکھیں کہ جان اللہ نے لینی ہے۔
سلیم صافی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
Usman Mukhtar to play Imran Khan in Anwar Maqsood's straightaway
Usman Mukhtar to play Imran Khan in Anwar Maqsood’s straightaway
Pakistan’s regarded essayist Anwar Maqsood is outfitting to deliver another hit play to theaters which is enclosing Prime Minister Imran Khan.
Pakistani entertainer Usman Mukhtar made the declaration on his Instagram telling fans and adherents that his next play with the acclaimed Kopykats Productions would include the chief’s character too which would be tried by him.
He likewise uncovered that…
View On WordPress
0 notes