#یقہ
Explore tagged Tumblr posts
45newshd · 5 years ago
Text
بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا نہایت آ سان طر یقہ
بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا نہایت آ سان طر یقہ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) آپ چاہے کتنی ہی مزیدار سبزی بنالیں آپ کے بچے انہیں نا پسند ہی کرتے ہیں، کیا آپ بھی ایسا ہی محسو س کر تے ہیں؟جی نہیں! امریکی ریاست میساچیوٹس میں بچوں پرہونے والی جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ماہرشیف کی نگرانی میںلذیز سبزی تیارکرانے پربچوں نے پہلے سے 30 فیصد زیادہ سبزی کھانا شروع کردی۔یہ تحقیق امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی ویب سائٹ پرشائع کی ہے اوراس کا مقصد…
View On WordPress
0 notes
kashi-jaral · 3 years ago
Text
Airdrop Alert
👩‍✈️ Free 1000 CNFTs Airdrop Receive with in 24 to 48Hrs Automatically
🖋Submit your BSC Wallet Address (Smart Chain) to receive CNFTs
✨Refer to Earn More 200 CNF T
Smart contract adress:
0xd22a5EEe3AD7f55550Ef8b6FefEcEcDbbE7aa1ab
کلیم کر نے کاطر یقہ: دیئے گئے لنک پر کلک کریں اور آسان ٹاسک ٹیلی گرام پر مکمل کر کے نے ٹوکن حاصل کریں۔
For joining visit my blog 👇
https://learnearnteach.blogspot.com/2022/06/Trusted-Airdrop.html
Tumblr media
0 notes
sidrakhansblog · 3 years ago
Text
پا کستا ن کو ا مر یکی محبت لے ڈ و بے گی ، یا د ر کھنا ۔
ا بکی با ر ا مر یکہ بہت کا ر ی ضر ب لگا ئیگا ۔ ۔ ۔
لند ن سے فر یش فحش و یڈ یو ز کا سٹا ک جا تی امرا
پہنچ چکا ۔
چینی کمپنیا ں ا فغا نستا ن میں ، ا و ر ہم ؟
کرو نا کا نیا و ر ژ ن سا منے آ چکا ہے ، سا وُ تھ ا فر یقہ
سے ۔ ۔ ۔ جسکے بعد و ہی ر و ا یتی ا لجھنیں ، نیا لا ک
ڈ ا وُ ن شر و ع ہو نیو ا لا ہے ۔ ۔ ۔ ا سکے پیچھے کو ن
ا و ر و جو ھا ت کیا ہیں ، سب جا نتے ہیں ، ا س کیو جہ سے تیل کی قیمتیں عا لم ما ر کیٹ میں ا یکد م گر ی
ہیں 85 ڈ ا لر فی بیر ل سے 73 ڈ ا لر فی بیر ل پر آ
چکی ہیں ۔ ۔ ۔ د نیا پھر ز بر د ستی بند ہو نیجا ر ہی ہے،
سعو د یہ نے ا فر یقی مما لک سے فلا ئیٹس مکمل بند
کر د ی ہیں ۔ ا یسی صو ر تحا ل میں جب کا ر و با ر
سنبھلنے ہی شر و ع ہو ئے تھے ، آ ئ ا یم ا یف سے ا یک
ا ر ب ڈ ا لر کی قسط حا صل کر نے کیلئے ، مز ید ٹیکسز،
مہنگا ئ ، بجلی ، گیس رِ یٹس میں ا ضا فہ کیا جا ر ہا
ہے ۔ ۔ ۔ سٹیٹ بنک کی صو ر تحا ل با لکل و ا ضح نہیں ۔
ا پو ز یشن نا م کی کو ئ چیز نہیں بچی پا کستا ن میں ،
ا ہو ز یشن کا کر د ا ر آ ئ ا یم ا یف ا د ا کر ر ہا ہے یا یہ
حکو مت خو د ا پنی د شمن ہے ۔ ۔ ۔ ہر حو ا لے سے کھل
کر کھیلنے کا ما حو ل بنا کر د یا گیا ہے ، پی ٹی آ ئ کی
حکو مت کو لیکن ۔ ۔ ۔ کیا بد تر ین جملہ ، لکھو ں ؟
پٹر و ل ر یٹس کی کمی کے ا ثر ا ت پا کستا نی عو ا م
کو نہیں ملیں گے ، یہ بھی آ ئ ا یم ا یف کا کہنا ہے ۔
ا یک ا ر ب ڈ ا لر کی قسط کیلئے ، پا کستا نی عو ا م کے
سا تھ کتے و ا لی کیجا ر ہی ہے ۔ ۔ ۔ ا مر یکی محبت لے
کر ڈ و ب ر ہی ہے ، پا کستا ن کو ۔
ا و پر سے آ پ ا مر یکی پا بند یو ں کا شکا ر ہو نیو ا لے
ہیں ، ا مر یکہ ا ب آ پکو آ ئ ا یم ا یف کے ذ ر یعے ہا نکے
گا ، معیشت و ینٹی لیٹر پر مو جو د ۔ ۔ ۔ جسطر ح ا نڈ یا
کو فیصلہ کر نا تھا ر و س یا ا مر یکہ ، بھا ر ت غلط
فیصلہ کر گیا ا و ر بھا ر ت میں یہ فیصلہ غد ا ر ا ن
بھا ر ت نے کر و ا یا ، ر و س کو چھو ڑ ا مر یکہ کے کیمپ
میں جا گھسا ۔ ۔ ۔ آ ج بھا ر ت میں ہر طر ف تبا ہی ہی
تبا ہی ہے،ا گر خو شحا ل ہے تو و ہ طبقہ جو غد ا ر ی کی
و جہ سے ا پنے آ ��ا وُ ں سے مر ا عا ت یا فتہ ہے ۔ با لکل
ا یسے ہی آ ج پا کستا ن بھی ا سی د و ر ا ہے پر کھڑ ا ہے
چا ئنہ ، ر و س یا پھر ا مر یکہ ؟ محب و طنو ں ا و ر
غد ا ر و ں میں سے صر �� د یکھنا یہ ہے ، جیتتا کو ن
ہے ؟ ا مر یکہ کے پیچھے ا سر ا ئیل ہے ، بھا ر ت ہے ۔ ۔ ۔
ا مر یکہ آ ہستہ آ ہستہ پا کستا ن کو کمز و ر کر تے کر تے
با ت پا کستا نی نیو کلیئر ہتھیا ر و ں تک لا ئیگا ۔ ۔ ۔ ہم
نے لو ٹا ما ل و ا پس نہیں منگو ا نا ، لٹیر و ں کو سز ا
د یکر ما ل نہیں نکلو ا نا ، لٹیر ے پا کستا ن میں کس کے
نا معلو م با پ ہیں میں نہیں جا نتا ، ا ن لٹیر و ں کو
بچا نے کے چکر میں ا یک ا یک ا ر ب ڈ ا لر کی خا طر
آ ئ ا یم ا یف کے تلو ے چا ٹنے ہیں ، عو ا م کی ا یسی
کی تیسی کر د ینی ہے ۔ ۔ ۔ ملک ٹو ٹتا ہے خد ا نخواستہ
ٹو ٹ جا ئے ، عو ا م مر تی ہے مر ے ۔ ا مر یکی ، آ ئ
ا یم ا یف کے چنگل سے نہیں نکلنا ، لٹیر و ں کو نہیں
پکڑ نا ، نا پا کستا ن میں کسی ما فیا کو کچھ کہنا ہے ۔
مجھے کو ئ عقل کا ا ند ھا سمجھا ئے ، کب تک ملک
ا یسے چلے گا ؟ عو ا م کب تک بر د ا شت کر یگی
مظا لم ؟ ا گر عو ا م ا ٹھ کھڑ ی ہو ئ ، ملک ا نا ر کی
کیطر ف چلا گیا تو کیا یہ ر ا ، مو سا د ، سی آ ئ ا ے
کی سا ز ش ہو گی ؟ عو ا م کا خو ن چو س کر کپڑ ے
ا تا ر کر جو مہنگا ئ کے ز ر یعے طر ح طر ح سے پیسہ
نکلو ا یا جا ر ہا ہے ، یا تو و ہ قر ضو ں کی ا قسا ط کی
ا د ا ئیگی میں جا ر ہا ہے یا کر پشن میں ۔ عا م آ د می
تو کیا ا ب تو بہت سے خا ص بھی ر ل گئے ۔ ذ لا لت کی
ہر حد پا ر ہو چکی ، شر م نہیں آ ر ہی تو بے غیر ت
پا کستا نی ا شر ا فیہ کو ۔ ۔ ۔
آ پ کچھ ما ہ ر ک جا ئیں ، ا مر یکہ کیطر ف سے آ ئ
ا یم ا یف کے ز ر یعے شر ط آ نیو ا لی ہے ، ا پنی بر ی ،
بحر ی ، فضا ئ ا فو ا ج کا سا ئز کم کر یں ۔ آ ئ ا یس
ا ئ کو فلاں و ز ا ر ت کے ا نڈ ر کر یں ۔ ۔ ۔ پا کستا نی
نیو کلیئر ہتھیا ر و ں کیخلا ف پھر پر و پیگنڈ ہ شروع
ہو نیو ا لا ہے ، ا بکی با ر ا نکی کو شش ہو گی ، کا ر ی
ا و ر آ خر ی و ا ر ۔ ۔ ۔ یہ کرو نا کا مو جو د ہ و ا ر بھی
ا سی سلسلے کی ا یک کڑ ی ہے ۔ ۔ ۔ ا بھی بھی و قت ہے
ڈ بل گیم سے با ز آ جا وُ ۔ ۔ ۔ ا مر یکہ ، چا ئنہ کو ا کھٹا
نہیں چلا یا جا سکتا ۔ ۔ ۔ ا مر یکہ سے د و ر ہو جا وُ ۔
مر یم نو ا ز کی مکمل آ ڈ یو لیک کر کے پیغا م د یا جا
چکا ہے ، یہ آ ڈ یو ، و یڈ یو لیک کر نیکا کھیل بند کر و ،
لیکن ، ہر طر ف سے نا کا می ، ا ین آ ر ا و نہیں مل ر ہا ،
فحش و یڈ یو ز کی ا یک کھیپ لند ن سے جا تی ا مر ا پہنچ چکی ہے ، ا گلے پا نچ سے چھ ر و ز میں یہ
و یڈ یو ز منظر عا م پر لا ئ جا ئینگی ۔ ۔ ۔ ن لیگی سو شل
میڈ یا سیل نے ملک بھر میں مو جو د آ ڈ یو ، و یڈ یو
کے ز ر یعے عا م لو گو ں کو بلیک میل کر نیو ا لے بلیک
میلر ز گر و پس سے ر ا بطے کر لئے ہیں ، کسی بھی ا ہم
آ د می کی و یڈ یو مو جو د ہے تو ر ا بطہ کر یں ، منہ
ما نگے د ا م د یئے جا ئینگے ۔ ما ضی میں جج ا ر شد
ملک کی و یڈ یو کیسا تھ بھی یہی ہو ا تھا ۔ ۔ ۔
میر ی و ا ل پر چند د و ستو ں کی بڑ ی خو ا ہش تھی
کے ز بیر جیسی و یڈ یو ز ہو ں ا و ر کھل کر ہو ں ،
تو د و ستو آ پ کیلئے ، ہیپی نیو ز ، و یڈ یو ز آ ئیں کے
ا ئیں ۔ ۔ ۔
پا کستا نی اشر ا فیہ ، مقتد ر حلقو ں کو ا فغا ن
طا لبا ن سے کچھ سیکھنے کی ضر و ر ت ہے ، کس قدر
نا مسا عد حا لا ت ہیں ا فغا نستا ن کے لیکن ا فغا ن
عو ا م کیلئے بنیا د ی ضر و ر یا ت ز ند گی کی ا شیا ء
کے ر یٹس نہیں بڑ ھے ۔ ۔ ۔ چا ہتے تو طا لبا ن بھی ا ن
ڈ ا ئر یکٹ ٹیکس لگا کر عیا شی کی حکو مت کر سکتے
تھے ، لیکن ۔ ۔ ۔
چینی پا نچ بڑ ی کمپنیا ں ، لیتھیم کے ذ خا ئر نکا لنے
کیلئے ا فغا نستا ن پہنچ چکی ہیں ، پہا ڑ و ں سے نا یا ب
تر ین د ھا ت لیتھیم کے ذ خا ئر نکا لے جا ئینگے ۔
ا فغا ن طا لبا ن نے چا ئنہ کو ٹر یلینز آ ف ڈ ا لر ز کی یہ
د ھا ت نکا لنے کا ٹھیکہ د ید یا ۔ لیتھیم ا لیکٹر ک آ لا ت،
بیٹر یز ، ا لیکٹر ا نک کا ر ز ، مو با ئل فو نز میں ا ستعمال
ہو تی ہے ۔ ا یک ا ند ا ز ے کہ مطا بق ا فغا نستا ن میں
بیس ٹر یلین ڈ ا لر ز سے ز ا ئد کے لیتھیم کے ذ خا ئر
مو جو د ہیں ، لیتھیم کے پیچھے د نیا پا گل ہے ۔ ا مر یکہ
نے ا فغا نستا ن کے فنڈ ز منجمد کر د یئے تھے ، ا فغا ن
طا لبا ن کی لیڈ ر شپ میں سے کسی نے مجھے نا م یا د
نہیں آ ر ہا بیا ن د یا کے الله ہما ر ا مد د گا ر ہے ، چا ئنہ
ا فغا نستا ن پہنچ گیا ۔ ۔ ۔ا فغا نستا ن کی مستقبل میں
پو ز یشن سعو د یہ و ا لی ہو نیجا ر ہی ہے ۔
ا فغا نستا ن گلو بل ا نر جی لیڈ ر بننے جا ر ہا ہے ، ا س
آ مد نی سے ا فغا نستا ن کو ر ی بلڈ بھی کیا جا ئیگا ۔
ا یک ہم ہیں ، پا کستا ن ا و ر ا سکی مکا ر و غد ا ر
ا شر ا فیہ ، ہما ر ے پا س بھی سب کچھ ہے ، ہر طر ح
کے جد ید تر ین ہتھیا ر ، بہتر ین فو ج ، ا لحمد للہ ۔ ۔ ۔
لیکن جو نہی تیل و گیس نکا لنے کی کو شش کر تے ہیں ،
ٹر ا ئیکا ہم پر جنگ مسلط کر نیکی کو شش کر تا ہے ، ہم
خو فز د ہ ہو کر د بک جا تے ہیں ، پھر آ ئ ا یم ا یف کی
گو د میں یا زلفو ں میں پنا ہ ڈ ھو نڈ تے ہیں ۔ ۔ ۔
جو ا لفا ظ میر ے ذ ھن میں آ ر ہے ہیں ، میں لکھنا نہیں
چا ہ ر ہا ، مگر پلیز آ پ لو گ سمجھ جا نا ۔ ۔ ۔
بین الاقوامی جرائد و سوشل میڈیا ریسر چ
آغا عاطف خان ۔ ۔ ۔
0 notes
amehreennazblog · 3 years ago
Video
بیگم کو پا نچ منٹ میں خو ش کر نے کا طر یقہ
0 notes
informationtv · 4 years ago
Text
سرسوں کے تیل میں یہ ایک چیز ملالو
سرسوں کے تیل میں یہ ایک چیز ملالو
بالوں کو لمبا کرنے کا ایک ایسا طر یقہ ہے جس کے کرنے سے آپ کے بال ایک ہفتہ میں لمبے ہوجائیں گے۔ انسانی زندگی کا یہ خا صہ رہا ہے کہ اس کے بال لمبے بھی، اور گھنے اور خو بصورت بھی ہوں۔ یعنی کو ئی دوسرا دیکھے تو اس کی آنکھوں میں چمک آجائے۔ ایسے بالوں کے لیے ایک ایسا نسخہ ہےجس کو استعمال کرنا ہے اور اس کے استعمال کرنے سے بال لمبے ہو جائیں گے۔ خو بصورت رہنے کے لیے خوبصورت بالوں کی اہمیت بہت ہے۔ اگر آپ…
View On WordPress
0 notes
cookingfever101 · 4 years ago
Text
Homemade Ice cream Ideas
Homemade-strawberry-Ice cream
Tumblr media
How to make ice cream at home?
There are two ways to make ice cream at home. One way is to make ice cream in an ice cream machine and the other way is to make ice cream in the refrigerator. It is important to mention here that machine made Ice cream is more delicious and good than made in refrigerator.
The following items are needed to make ice cream in the machine at home.
Manual Ice Cream Machine
Ingredients
1 kg of milk or rubbery
6 to 8 green cardamoms
Sugar to taste
3 kg of ice
Salt 1/2 teaspoon
Liquid Nitrogen 60 grams
Method
Clean the machine thoroughly.
Boil the milk and thicken it well.
Grind cardamom seeds and add it to the milk and add sugar beforehand.
Now cool the prepared milk and pour it in the machine box.
Close the lid very well.
Finely grind the ice, mix salt and qalmi shora in it, fill it by pressing it around the milk carton and leave it lying for ten to fifteen minutes.
Start rotating and operate fast.
Keep running the machine like this for at least 45 minutes.
When the ice in the machine is reduced, add more ice.
When the ice cream starts to freeze, the hand of the machine will become hard.
Now lift the lid of the milk carton and see it.
If the ice cream is frozen, stop turning it and put it in an ice cream cup or a deep plate and serve it quickly.
Very tasty and delicious ice cream is ready at home.
This ice cream machine is widely available in the market.
How to make ice cream in the refrigerator?
Ice cream molds
To make ice cream in the refrigerator, first wash and clean the refrigerator molds thoroughly.
Prepare the milk according to the above method, put it in the mold and put it in the ice box.
Add almonds, pistachios as per your choice in the milk.
And you can also put the kewra.
After about four hours, the ice cream will freeze.
Home made ice cream is ready to enjoy.😃
آئس کریم
گھر میں آئس کریم تیار کر نے کےطریقے
Tumblr media
گھر میں آئس کریم تیار کر نے کے دو طریقے ہیں ۔ایک طریقہ یہ ہے کہ آئس کریم تیار
کرنے والی مشین میں آئس کریم تیار کی جائے اور دوسرا طریقہ ریفریجریٹر میں آئس
کریم تیار کرنے کا ہے ۔یہاں یہ ذکر ضروری ہے کہ مشین میں جمائی ہوئی آئس کریم
ریفریجریٹر کی نسبت زیادہ لذیذ اور اچھی ہوتی ہے ۔مشین میں آئس کریم بنانے کے لیے
مندرجہ ذیل مقدار سے اشیاء کی ضرورت ہوتی ہے۔
اشیاء
دودھ یا ربڑی 1 کلو
الائچی سبز 6 سے 8 عدد
چینی حسب ذائقہ
برف 3 کلو
نمک ½  چمچ
قلمی شورہ ایک چھٹانک
ترکیب
مشین کو اچھی ط��ح صاف کر لیں ۔
دودھ کو ابال کر خوب اچھی طرح گاڑھا کر لیا جائے الائچی کے دانے پیس کر دودھ میں ڈالیں اور چینی بھی پہلے ہی ڈال دی جائے۔
اب یہ تیار شدہ دودھ مشین کے ڈبے میں ٹھنڈا کر کےڈال دیں اور ڈھکن خوب اچھی طرح سے بند کر دیا جائے۔
برف کو باریک پیس کر اس میں نمک اور قلمی شورہ ملا کر دودھ والے ڈبے کے چاروں طرف دبا دبا کر بھر دیں ۔
اور دس پندرہ منٹ تک پڑا رہنے دیں ۔
اس کے بعد مشین کی ہتھی کو گھمانا شروع کریں اور تیز تیز چلاتے جائیں ۔کم ازکم 45 منٹ تک مشین  
کو اس طرح چلاتے رہیں ۔جب مشین میں برف کم ہو جائے تو مزید برف اس میں ڈال دیں ۔جب آئس
کریم جمنے لگےگی تومشین کی ہتھی سخت ہوتی جائے گی اور کافی زور لگانے سے گھومے گی ۔
اب دودھ والے ڈبے کا ڈھکنا ذرا سا اٹھا کر دیکھ لیں ۔
آئس کریم جم گئی ہوتوہتھی گھمانا بند کر دیں اور آئس کریم کپ یا کسی گہری پلیٹ میں ڈال کر جلدی جلدی پیش کریں ۔
نہایت لذیذ اور خوش ذائقہ آئس کریم تیار ہو گی۔
آئس کریم کی یہ مشین بازار میں عام دستیاب ہوجاتی ہے ۔
ریفریجریٹر میں آئس کریم بنانے کا طر یقہ
ریفریجریٹر میں آئس کریم تیار کرنے کے لیےسب سے پہلے ریفریجریٹر کے سانچے
دھو کر اچھی طرح صاف کر لیں ۔
اوپر دیےہوئے طریقے کے مطابق دودھ تیار کرکے سانچے میں ڈالیں اور آئس بکس میں رکھ دیں ۔
دودھ میں آپ کی اپنی مرضی کے مطابق بادام ،پستہ اور روح کیوڑہ وغیرہ بھی ڈال سکتے ہیں ۔
ریفریجریٹر میں تقریباً چار گھنٹے بعد آئس کریم جم جائے گی
0 notes
beautynewsus-blog · 6 years ago
Link
0 notes
urdubbcus-blog · 6 years ago
Photo
Tumblr media
ماضی میں ٹیکس کا پیسہ حکمرانوں کی عیاشیوں پرخرچ ہوتا رہا،عمران خان کا دبئی میں خطاب ،سرمایہ کاروں کو بڑی پیشکش کردی دبئی(این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کرتا ہوا ملک تھا، مگر بدقسمتی سے ترقی کی رفتار برقرار نہیں رکھ سکا ،ماضی میں ٹیکس کا پیسہ حکمرانوں کی عیاشیوں پرخرچ ہوتا رہا،اصلاحات مشکل مگر ضروری ہیں ،ہمیں اپنے ٹیلنٹ کو آگے لانا ہوگا، پاکستان کو بہت اوپر لے کر جانا چاہتا ہوں،میں نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے، یہ وقت پاکستان میں سرمایہ کر نے کا ہے، سرمایہ کار بہترین موقع کو ضائع نہ کریں۔اتوار کو یہاں ہونے والے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ اسلامی دنیا میں بھی اس طرح کی کانفرنس ہورہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کررہا تھا اور یو اے ای کی ایئرلائن کو پی آئی اے نے معاونت فراہم کی لیکن بدقسمتی سے پاکستان ترقی کی رفتار برقرار نہیں رکھ سکا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ٹیکس کا پیسہ حکمرانوں کی عیاشیوں پرخرچ ہوتا رہا۔عمران خان نے کہا کہ ترقی کی بنیاد ہی بہتر طرز حکمرانی ہے، خیرات میں ہم بہت آگے اور ٹیکس دینے میں بہت پیچھے ہیں، جب لوگ اتنے اچھے ہیں تو ٹیکس کیوں ادا نہیں کرتے، اس کی وجہ لوگوں کا حکمرانوں پر عدم اعتماد ہے، کرپشن سے ٹیکس کا پیسہ چوری ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اصلاحات مشکل ہیں مگرضروری ہیں، جب آپ شکست مان لیتے ہیں تب ہی آپ کو شکست ملتی ہے، جب آپ اصلاحات کرتے ہیں تو لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم معاشی اصلاحات کررہے ہیں، سرمایہ کار پاکستان کا ��خ کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں متحدہ عرب امارات کی ایئرلائن کی تشکیل میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے معاونت کی تھی، ہمیں اپنے ٹیلنٹ کو آگے لانا ہوگا، میں پاکستان کو بہت اوپر لے کر جانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے، سرمایہ کاروں سے کہتا ہوں کہ یہ وقت ہے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کا، سرمایہ کار اس بہترین موقع کو ضائع نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاکستان سے تعاون کو سراہتے ہیں ہم بر آ مدات میں اضا فہ ، در آ مدات میں کمی مالیاتی خسارہ کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، غیر ملکی سر ما یہ کا رو ں کیلئے آ سا نیا ں پیدا کر رہے ہیں، آ سٹر یلیا میں ٹیلنٹ کو اوپر لا نے کے لیئے بہتر ین طر یقہ کا ر ہے،دنیا کی پہلی فلا حی ریا ست مد ینہ میں قا ئم کی گئی، ر یا ست مد ینہ میں قا نو ن کی حکمرا نی تھی، ریا ست مد ینہ میں معمر افراد کی مدد کی جا تی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مو سمیا تی چیلنجز کا سا منا کر نے کیلئے در خت لگا رہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء کو بتانا چاہتا ہوں کہ کرکٹ سے سیاست میں کیسے آیا، یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ میں پاکستان کیلئے کیا چاہتا ہوں، میری والدہ کا انتقال کینسر کے باعث ہوا تو احساس ہوا پاکستان میں کینسرکا کوئی ہسپتال نہیں، کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ہسپتال بنانے پرتوجہ دی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ قوموں کی تاریخوں میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں، پاکستانی قوم مضبوط ، پرعزم اور مخیرہے ہے،عوام کو جو ابدہ نظا م ہی بہتر ین طر ز حکو مت ہے۔عمران خان نے کہا کہ سمجھدار قیادت ہمیشہ مواقع سے فائدہ اٹھا کر قوم کو ترقی دیتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحت سے ملائیشیا 22 ارب اور ترکی 42 ارب ڈالر کماتا ہے،پاکستان میں ایک ہزار کلومیٹر کی ساحلی پٹی ہے،پاکستان 5 ہزار سال پرانی تہذیبوں کا مرکز ہے جبکہ مذہبی سیاحت کے بھی پاکستان میں بے پناہ مواقع ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں حکومت آئی ہے جو سرمایہ کاری کا فروغ چاہتی ہے، سرمایہ کاری ہوگی تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ The post ماضی میں ٹیکس کا پیسہ حکمرانوں کی عیاشیوں پرخرچ ہوتا رہا،عمران خان کا دبئی میں خطاب ،سرمایہ کاروں کو بڑی پیشکش کردی appeared first on Zeropoint. Get More News
0 notes
malik2895 · 4 years ago
Text
جنوبی افریقہ:کورونا سے چوبیس ہزار ہیلتھ ورکر متاثر
جنوبی افریقہ:کورونا سے چوبیس ہزار ہیلتھ ورکر متاثر
جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے اب تک 24،000 صحت کارکنوں کو متاثر کیا ہے ، جس میں 181 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
جنوبی افریقہ میں کورونا کے متاثرین کی کل تعداد 521،000 سے زیادہ ہے اور اب تک 8،884 افراد اس وبا سے مر چکے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد سات ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور متاثرہ افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ،…
View On WordPress
0 notes
alihas09 · 4 years ago
Text
جنوبی افریقہ:کورونا سے چوبیس ہزار ہیلتھ ورکر متاثر
جنوبی افریقہ:کورونا سے چوبیس ہزار ہیلتھ ورکر متاثر
جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے اب تک 24،000 صحت کارکنوں کو متاثر کیا ہے ، جس میں 181 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
جنوبی افریقہ میں کورونا کے متاثرین کی کل تعداد 521،000 سے زیادہ ہے اور اب تک 8،884 افراد اس وبا سے مر چکے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد سات ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور متاثرہ افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ،…
View On WordPress
0 notes
mypakistan · 9 years ago
Text
برطانوی ریفرنڈم اور یورپی یونین
یورپی یونین کے معاملے پر بر طانیہ میں ہونے والے تاریخی ریفرنڈم کے نتا ئج سامنے آچکے ہیں۔ حتمی نتا ئج کے مطابق 51.9%برطانوی ووٹروں نے یورپی یونین چھوڑنے، جبکہ 48.1%نے یورپی یونین کا حصہ رہنے کے لئے ووٹ دئیے۔ یوں برطانوی عوام کی اکثریت نے یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے فیصلے پر پوری دنیا میں یورپی یونین کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ ان نتا ئج کے بعد بنیا دی سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب یورپی یونین کا بحران ختم ہوجا ئے گا؟ اس انتہائی اہم سوال کے جواب کے لئے ہمیں یورپی یونین کی بنیا دی ساخت کو سمجھنا پڑے گا۔
دنیا کے کئی خطے اور مما لک تا ر یخی، تہذ یبی، معا شی اور جغر ا فیا ئی اور سب سے بڑھ کر فطری اعتبا ر سے ایک وحدت ہیں ،مگر محض سیا سی اور سر حدی تقسیم سے یہ خطے الگ الگ ریا ستوں پر مشتمل ہیں جیسے عرب مما لک اور خاص طور پر خلیجی مما لک جو تاریخی، تہذ یبی، اور جغرافیا ئی اعتبارسے ایک وحدت ہیں مگر اس خطے کو کئی ملکوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اسی طرح 
شما لی اور جنو بی کوریا ، افر یقہ اور لا طینی امر یکہ کے کئی مما لک کی غیر فطری تقسیم اس امر کی مثا لیں ہیں۔ جب کہ دوسر ی طرف کئی خطوں کو تا ر یخی، تہذ یبی، سیاسی اعتبا رسے جدا ہونے کے با وجود ایک معا شی ، سیا سی اور تہذیبی وحد ت کے طور پر پیش کر نے کی کو شش کی جا تی ہے۔اس وقت یو رپی یو نین اس امر کی سب سے بڑی مثال ہے۔
جب 7فر وری 1992 کو Maastricht Treaty (یو ر پی یو نین کا معا ہدہ) کر کے یو رپ کے 27 ممالک پر مشتمل یورپی یو نین کی بنیا د رکھی گئی تو یو رپ کے کئی دانشو روں اور تجز یہ نگا روں کی جا نب سے یہ دعوے کئے گئے کہ 
یورپی یو نین ایک فطر ی بلا ک ہو گا ۔ ایسا تا ثر دینے کی کو شش کی گئی کہ یورپ میں سیا سی ،معا شی اور تہذ یبی اعتبا ر سے خا صی مما ثلت ہے۔ اس لئے یہ بلاک مستقبل میں بھی قا ئم رہے گا،مگر یہ دعویٰ کر نے والے بھول گئے کہ 
یورپ قطعی طور پر ایک معا شی اور سیا سی وحدت نہیں، بلکہ یورپی یونین کے اندر معاشی اور سیا سی تر قی کی تقسیم اسی قدر گہری ہے جس قدر تر قی یا فتہ یو رپی مما لک کی ایشا ئی ممالک سے۔
ایک طرف جنو بی یورپ (پر تگال، یونان، سپین،اٹلی) اور دوسری طرف شما لی 
یورپی مما لک ( جر منی، ہالینڈ، فرا نس،اسکینڈے نیوین ممالک) ہیں۔ یہ تقسیم محض ثقا فتی نہیں، بلکہ سیا سی اور معا شی بھی ہے۔ در اصل یہ تقسیم ’’کلا ئنٹل ازم ‘‘اور ’’نان کلا ئنٹل ازم ‘‘کی ہے۔ آج سیاسیات کے جدید ما ہر ین جمہو ری 
ممالک میں سیا سی شعور کا اندازہ لگا نے کے لئے کلا ئنٹل ازم اور نان کلا ئنٹل ازم کے پیما نے کو ہی استعما ل کر رہے ہیں۔ کلا ئنٹل ازم سے مراد کیا ہے؟ اور یہ کیسے یو رپی یونین کے اتحا د پر اثر انداز ہورہی ہے؟۔ایسے جمہوری مما لک جہاں پ�� سیاسی جماعتیں اپنے اقتدار کے لئے ریا ستی اداروں اور وسا ئل کو استعمال میں لا کر اپنے وو ٹروں یا حامیوں کو نوازتی ہیں۔ اس نوازنے میں سرکاری اداروں میں اپنے حا میوں میں نوکر یوں کی تقسیم،حا میوں کو قا نون سے تحفظ فرا ہم کرنے سے لے کر پیسوں اور دیگر مرا عا ت شا مل ہو تی ہیں۔ ان ممالک کے وو ٹرز اپنی حکو متوں یا سیا سی جما عتوں سے کسی دیر پا پروگرام کی بجا ئے فور ی مرا عا ت کے طا لب ہو تے ہیں ۔ ۔ جیسے نوکریاں، پیسے، پانی  سیور یج، نلکے اور تھا نے کچہر یوں میں سیا سی حما یت کے حصول کے مفادات وغیرہ۔ واضح رہے کہ ایسی ریا ستوں میں جہا ں کلائنٹل ازم کی بنیا د پر جمہو ری نظا م چل رہے ہیں۔
ان ممالک میں ریاستی وسا ئل کے دم پر اپنے حا میو ں کو نوازنا قطعی طور پر کرپشن کے زمر ے میں نہیں آتا، بلکہ یہ سب کچھ قا نون کے تحت ہوتا ہے۔ کلائنٹل ازم کے حامل ممالک ایسے ہیں کہ جہا ں ریاست یا مستقل ریاستی اداروں کے باقاعد ہ طور پر منظم ہو نے سے پہلے ہی جمہوری نظام آ جاتا ہے اور سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی حمایت کے حصول کے لئے ووٹروں کو بغیر کسی جواب دہی کے نوازنا پڑتا ہے۔ بھارت، پاکستان، میکسیکو، بنگلہ دیش، سری لنکا، برازیل،تھائی لینڈ ،کینیا ، نا ئجیریا وغیرہ کلا ئنٹل ازم کی حا مل ریاستیں تصور کی جاتی ہیں۔ دوسری طرف جن مما لک میں ریاست کے مستقل اداروں ( بیورو کریسی) کے منظم ہو نے کے بعد صحیح معنوں میں جمہوریت آئی، ان ممالک میں سیاسی جماعتوں نے اپنے حامی طبقوں یا گروپس کو نوازا تو ضرور، مگر ریاستی اداروں کو مکمل طور پر اپنے حامیوں کے لئے استعمال کر نے میں کامیاب نہ ہو سکیں،کیو نکہ مضبوط ریاستی ڈھانچے نے سیا سی جما عتوں کو اس امر کی اجازت نہ دی۔
یہی وجہ ہے کہ جرمنی، بر طانیہ، ہالینڈ ، فرانس اور اسکیڈ ے نیوین مما لک میں کلاسیکل معنوں میں کلا ئنٹل ازم قا ئم نہ ہو سکا(جمہو ریت آنے کے بعد)۔ اب اگر اسی تناظر میں یورپی یونین کے مسئلے پر حالیہ بر طانوی ریفرنڈم کو دیکھا جا ئے تو معلوم ہو گا کہ اس مسئلے کی جڑیں بھی کلائنٹل ازم اور نا ن کلائنٹل ازم میں ہی مو جود ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ریفرنڈم کا انعقادا اس لئے کیا گیا تھا ، تاکہ اپنی جما عت ’’قدامت پرست پارٹی ‘‘میں موجود یورپین یونین کے مخالف راہنماؤں اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت’’ یوکے انڈی پینڈنس پا رٹی‘‘ کی سیا ست کو کمزور کیا جا ئے۔
ریمین ( یورپین یونین میں رہنے ) کے بڑے حامیوں میں ڈیوڈ کیمرون اور لیبر پارٹی کے راہنما جیریمی کورن شامل تھے۔ اب ریفرنڈم کے نتا ئج کے بعد وزیر اعظم کیمرون نے اکتوبرمیں مستعفی ہونے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ جبکہ یوکے انڈی پینڈنس پارٹی کے راہنما نائجل فاریج اور قدامت پرست پارٹی کے اہم راہنما بورس جانسن لیو(چھوڑنے) کے حامیوں کی قیادت کر رہے تھے ۔ اس وقت برطانیہ کے اکثر سما جی اور معاشی مسائل کا شکار ایسے ایمگرنٹس کو ٹھہرایا جا رہا ہے جو یورپی یو نین کی آڑ میں غریب یورپی ممالک سے آکر برطا نیہ میں آباد ہو جا تے ہیں اور برطانوی معیشت پر بوجھ بنتے ہیں۔ یہی وہ بنیا دی مسئلہ تھا جس کو بنیاد بنا کر قدامت پسند پارٹی کے چند راہنماوں اور ’’یوکے انڈی پینڈنس پارٹی‘‘ نے یو رپی یونین چھوڑنے کی مہم چلائی تھی، جبکہ بڑامعاشی مسئلہ یہی تھا کہ کیا برطانوی سرما یہ داروں کا مفاد ایک واحد یورپی منڈی میں پو را ہو سکتا ہے یا پھر لیو(چھوڑنے) کے حامیوں کے مطابق بر طانوی سرما یہ داروں کا مفاد یورپین یونین سے نکل کر چین، بھارت، عرب اور دولت مشترکہ کی منڈیوں میں ہے؟ 
ریمین ( یورپین یونین میں رہنے ) مہم کے حامیوں کا موقف تھا کہ یوپین یونین میں رہنے سے نیٹو کا عسکری اتحاد بھی مضبوط رہے گا، جبکہ یو رپین یو نین کو چھوڑنے والوں کا مو قف تھا کہ برطانیہ کو اس لئے بھی یورپین یونین کی رکنیت چھوڑ دینی چاہیے، کیونکہ اگر جرمنی نے یورپین یونین کے لئے ’’یورپی فوج‘‘ تشکیل دے دی تو اس سے جرمنی نہ صرف پورے یورپ پر چھا جا ئے گا، بلکہ یورپین یونین محض جرمنی کے مفادات کو پورا کرنے والا ایک ادارہ بن کر رہ جا ئے گا۔
یورپین یونین کے حوالے سے ہو نے والے ریفرنڈم نے برطانیہ میں کس قدر سیاسی کشیدگی پیدا کی اس کا ایک اندازہ ہمیں لیبر پارٹی کی 41 سالہ برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ ’’جو کاکس‘‘ کے قتل سے ہوتا ہے۔ ’’جو کاکس‘‘ نہ صرف یو رپین یو نین کی پر زور حما یتی تھیں، بلکہ یورپ کے غریب ممالک کے ساتھ ساتھ شامی مہاجرین کو بھی بر طانیہ میں پنا ہ دینے کی حما یت کرتی تھیں۔ ریفرنڈم سے چند دن قبل 16جون کو ’’جو کاکس‘‘ کو انتہا ئی بے دردی سے قتل کرنے والا شخص ٹامی مائرہے جو بر طانوی قوم پرستی پر فاشسٹ نظریات رکھتا تھا۔ اس نے جو کاکس کو حملے کا نشانہ بنا تے ہو ئے با ر با ر "Britain First"یعنی سب سے پہلے بر طانیہ کے نعرے لگا ئے۔ یہ نعرے لیو(چھوڑنے) کے حامیوں کی مہم کا ایک اہم نعرہ تھا۔ یوں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یورپی یونین کے معاملے پر برطانیہ میں سیاسی درجہ حرارت اتنا زیادہ تھا کہ برطانیہ کے عام انتخابات کے دوران بھی اس کی حدت اتنی زیا دہ نہیں ہوتی۔
یو رپ کے امیر ممالک جیسے برطانیہ، فرانس اور جرمنی اب غریب یورپی ممالک کے لئے مز ید قربانیاں دینے کے لئے تیار نہیں ۔ یورپی یو نین کے حکمرا ن یو رپی یو نین کو قا ئم رکھنے کی بھر پو ر کوشش کر رہے ہیں ،مگر بحران ہے کہ قا بو میں ہی نہیں آرہا اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یو رپی یو نین کی تشکیل اپنی ہئیت میں ہی ایک غیر فطری اتحا د تھا، جہا ں کلا ئنٹل ازم اور نا ن کلائنٹل ازم کی حامل ریا ستوں کو ایک ہی لڑی میں پرونے کی کو شش کی گئی۔ کلا ئنٹل ازم اور نان کلا نئٹل ازم کی یہ تقسیم اس قدر گہری ہے کہ مستقبل قر یب میں اس تقسیم کا ختم ہو ناممکن دکھائی نہیں دیتا ۔ 
عمر جاوید
0 notes
risingpakistan · 9 years ago
Text
برطانوی ریفرنڈم اور یورپی یونین
یورپی یونین کے معاملے پر بر طانیہ میں ہونے والے تاریخی ریفرنڈم کے نتا ئج سامنے آچکے ہیں۔ حتمی نتا ئج کے مطابق 51.9%برطانوی ووٹروں نے یورپی یونین چھوڑنے، جبکہ 48.1%نے یورپی یونین کا حصہ رہنے کے لئے ووٹ دئیے۔ یوں برطانوی عوام کی اکثریت نے یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے فیصلے پر پوری دنیا میں یورپی یونین کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ ان نتا ئج کے بعد بنیا دی سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب یورپی یونین کا بحران ختم ہوجا ئے گا؟ اس انتہائی اہم سوال کے جواب کے لئے ہمیں یورپی یونین کی بنیا دی ساخت کو سمجھنا پڑے گا۔
دنیا کے کئی خطے اور مما لک تا ر یخی، تہذ یبی، معا شی اور جغر ا فیا ئی اور سب سے بڑھ کر فطری اعتبا ر سے ایک وحدت ہیں ،مگر محض سیا سی اور سر حدی تقسیم سے یہ خطے الگ الگ ریا ستوں پر مشتمل ہیں جیسے عرب مما لک اور خاص طور پر خلیجی مما لک جو تاریخی، تہذ یبی، اور جغرافیا ئی اعتبارسے ایک وحدت ہیں مگر اس خطے کو کئی ملکوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اسی طرح 
شما لی اور جنو بی کوریا ، افر یقہ اور لا طینی امر یکہ کے کئی مما لک کی غیر فطری تقسیم اس امر کی مثا لیں ہیں۔ جب کہ دوسر ی طرف کئی خطوں کو تا ر یخی، تہذ یبی، سیاسی اعتبا رسے جدا ہونے کے با وجود ایک معا شی ، سیا سی اور تہذیبی وحد ت کے طور پر پیش کر نے کی کو شش کی جا تی ہے۔اس وقت یو رپی یو نین اس امر کی سب سے بڑی مثال ہے۔
جب 7فر وری 1992 کو Maastricht Treaty (یو ر پی یو نین کا معا ہدہ) کر کے یو رپ کے 27 ممالک پر مشتمل یورپی یو نین کی بنیا د رکھی گئی تو یو رپ کے کئی دانشو روں اور تجز یہ نگا روں کی جا نب سے یہ دعوے کئے گئے کہ 
یورپی یو نین ایک فطر ی بلا ک ہو گا ۔ ایسا تا ثر دینے کی کو شش کی گئی کہ یورپ میں سیا سی ،معا شی اور تہذ یبی اعتبا ر سے خا صی مما ثلت ہے۔ اس لئے یہ بلاک مستقبل میں بھی قا ئم رہے گا،مگر یہ دعویٰ کر نے والے بھول گئے کہ 
یورپ قطعی طور پر ایک معا شی اور سیا سی وحدت نہیں، بلکہ یورپی یونین کے اندر معاشی اور سیا سی تر قی کی تقسیم اسی قدر گہری ہے جس قدر تر قی یا فتہ یو رپی مما لک کی ایشا ئی ممالک سے۔
ایک طرف جنو بی یورپ (پر تگال، یونان، سپین،اٹلی) اور دوسری طرف شما لی 
یورپی مما لک ( جر منی، ہالینڈ، فرا نس،اسکینڈے نیوین ممالک) ہیں۔ یہ تقسیم محض ثقا فتی نہیں، بلکہ سیا سی اور معا شی بھی ہے۔ در اصل یہ تقسیم ’’کلا ئنٹل ازم ‘‘اور ’’نان کلا ئنٹل ازم ‘‘کی ہے۔ آج سیاسیات کے جدید ما ہر ین جمہو ری 
ممالک میں سیا سی شعور کا اندازہ لگا نے کے لئے کلا ئنٹل ازم اور نان کلا ئنٹل ازم کے پیما نے کو ہی استعما ل کر رہے ہیں۔ کلا ئنٹل ازم سے مراد کیا ہے؟ اور یہ کیسے یو رپی یونین کے اتحا د پر اثر انداز ہورہی ہے؟۔ایسے جمہوری مما لک جہاں پر سیاسی جماعتیں اپنے اقتدار کے لئے ریا ستی اداروں اور وسا ئل کو استعمال میں لا کر اپنے وو ٹروں یا حامیوں کو نوازتی ہیں۔ اس نوازنے میں سرکاری اداروں میں اپنے حا میوں میں نوکر یوں کی تقسیم،حا میوں کو قا نون سے تحفظ فرا ہم کرنے سے لے کر پیسوں اور دیگر مرا عا ت شا مل ہو تی ہیں۔ ان ممالک کے وو ٹرز اپنی حکو متوں یا سیا سی جما عتوں سے کسی دیر پا پروگرام کی بجا ئے فور ی مرا عا ت کے طا لب ہو تے ہیں ۔ ۔ جیسے نوکریاں، پیسے، پانی  سیور یج، نلکے اور تھا نے کچہر یوں میں سیا سی حما یت کے حصول کے مفادات وغیرہ۔ واضح رہے کہ ایسی ریا ستوں میں جہا ں کلائنٹل ازم کی بنیا د پر جمہو ری نظا م چل رہے ہیں۔
ان ممالک میں ریاستی وسا ئل کے دم پر اپنے حا میو ں کو نوازنا قطعی طور پر کرپشن کے زمر ے میں نہیں آتا، بلکہ یہ سب کچھ قا نون کے تحت ہوتا ہے۔ کلائنٹل ازم کے حامل ممالک ایسے ہیں کہ جہا ں ریاست یا مستقل ریاستی اداروں کے باقاعد ہ طور پر منظم ہو نے سے پہلے ہی جمہوری نظام آ جاتا ہے اور سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی حمایت کے حصول کے لئے ووٹروں کو بغیر کسی جواب دہی کے نوازنا پڑتا ہے۔ بھارت، پاکستان، میکسیکو، بنگلہ دیش، سری لنکا، برازیل،تھائی لینڈ ،کینیا ، نا ئجیریا وغیرہ کلا ئنٹل ازم کی حا مل ریاستیں تصور کی جاتی ہیں۔ دوسری طرف جن مما لک میں ریاست کے مستقل اداروں ( بیورو کریسی) کے منظم ہو نے کے بعد صحیح معنوں میں جمہوریت آئی، ان ممالک میں سیاسی جماعتوں نے اپنے حامی طبقوں یا گروپس کو نوازا تو ضرور، مگر ریاستی اداروں کو مکمل طور پر اپنے حامیوں کے لئے استعمال کر نے میں کامیاب نہ ہو سکیں،کیو نکہ مضبوط ریاستی ڈھانچے نے سیا سی جما عتوں کو اس امر کی اجازت نہ دی۔
یہی وجہ ہے کہ جرمنی، بر طانیہ، ہالینڈ ، فرانس اور اسکیڈ ے نیوین مما لک میں کلاسیکل معنوں میں کلا ئنٹل ازم قا ئم نہ ہو سکا(جمہو ریت آنے کے بعد)۔ اب اگر اسی تناظر میں یورپی یونین کے مسئلے پر حالیہ بر طانوی ریفرنڈم کو دیکھا جا ئے تو معلوم ہو گا کہ اس مسئلے کی جڑیں بھی کلائنٹل ازم اور نا ن کلائنٹل ازم میں ہی مو جود ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ریفرنڈم کا انعقادا اس لئے کیا گیا تھا ، تاکہ اپنی جما عت ’’قدامت پرست پارٹی ‘‘میں موجود یورپین یونین کے مخالف راہنماؤں اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت’’ یوکے انڈی پینڈنس پا رٹی‘‘ کی سیا ست کو کمزور کیا جا ئے۔
ریمین ( یورپین یونین میں رہنے ) کے بڑے حامیوں میں ڈیوڈ کیمرون اور لیبر پارٹی کے راہنما جیریمی کورن شامل تھے۔ اب ریفرنڈم کے نتا ئج کے بعد وزیر اعظم کیمرون نے اکتوبرمیں مستعفی ہونے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ جبکہ یوکے انڈی پینڈنس پارٹی کے راہنما نائجل فاریج اور قدامت پرست پارٹی کے اہم راہنما بورس جانسن لیو(چھوڑنے) کے حامیوں کی قیادت کر رہے تھے ۔ اس وقت برطانیہ کے اکثر سما جی اور معاشی مسائل کا شکار ایسے ایمگرنٹس کو ٹھہرایا جا رہا ہے جو یورپی یو نین کی آڑ میں غریب یورپی ممالک سے آکر برطا نیہ میں آباد ہو جا تے ہیں اور برطانوی معیشت پر بوجھ بنتے ہیں۔ یہی وہ بنیا دی مسئلہ تھا جس کو بنیاد بنا کر قدامت پسند پارٹی کے چند راہنماوں اور ’’یوکے انڈی پینڈنس پارٹی‘‘ نے یو رپی یونین چھوڑنے کی مہم چلائی تھی، جبکہ بڑامعاشی مسئلہ یہی تھا کہ کیا برطانوی سرما یہ داروں کا مفاد ایک واحد یورپی منڈی میں پو را ہو سکتا ہے یا پھر لیو(چھوڑنے) کے حامیوں کے مطابق بر طانوی سرما یہ داروں کا مفاد یورپین یونین سے نکل کر چین، بھارت، عرب اور دولت مشترکہ کی منڈیوں میں ہے؟ 
ریمین ( یورپین یونین میں رہنے ) مہم کے حامیوں کا موقف تھا کہ یوپین یونین میں رہنے سے نیٹو کا عسکری اتحاد بھی مضبوط رہے گا، جبکہ یو رپین یو نین کو چھوڑنے والوں کا مو قف تھا کہ برطانیہ کو اس لئے بھی یورپین یونین کی رکنیت چھوڑ دینی چاہیے، کیونکہ اگر جرمنی نے یورپین یونین کے لئے ’’یورپی فوج‘‘ تشکیل دے دی تو اس سے جرمنی نہ صرف پورے یورپ پر چھا جا ئے گا، بلکہ یورپین یونین محض جرمنی کے مفادات کو پورا کرنے والا ایک ادارہ بن کر رہ جا ئے گا۔
یورپین یونین کے حوالے سے ہو نے والے ریفرنڈم نے برطانیہ میں کس قدر سیاسی کشیدگی پیدا کی اس کا ایک اندازہ ہمیں لیبر پارٹی کی 41 سالہ برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ ’’جو کاکس‘‘ کے قتل سے ہوتا ہے۔ ’’جو کاکس‘‘ نہ صرف یو رپین یو نین کی پر زور حما یتی تھیں، بلکہ یورپ کے غریب ممالک کے ساتھ ساتھ شامی مہاجرین کو بھی بر طانیہ میں پنا ہ دینے کی حما یت کرتی تھیں۔ ریفرنڈم سے چند دن قبل 16جون کو ’’جو کاکس‘‘ کو انتہا ئی بے دردی سے قتل کرنے والا شخص ٹامی مائرہے جو بر طانوی قوم پرستی پر فاشسٹ نظریات رکھتا تھا۔ اس نے جو کاکس کو حملے کا نشانہ بنا تے ہو ئے با ر با ر "Britain First"یعنی سب سے پہلے بر طانیہ کے نعرے لگا ئے۔ یہ نعرے لیو(چھوڑنے) کے حامیوں کی مہم کا ایک اہم نعرہ تھا۔ یوں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یورپی یونین کے معاملے پر برطانیہ میں سیاسی درجہ حرارت اتنا زیادہ تھا کہ برطانیہ کے عام انتخابات کے دوران بھی اس کی حدت اتنی زیا دہ نہیں ہوتی۔
یو رپ کے امیر ممالک جیسے برطانیہ، فرانس اور جرمنی اب غریب یورپی ممالک کے لئے مز ید قربانیاں دینے کے لئے تیار نہیں ۔ یورپی یو نین کے حکمرا ن یو رپی یو نین کو قا ئم رکھنے کی بھر پو ر کوشش کر رہے ہیں ،مگر بحران ہے کہ قا بو میں ہی نہیں آرہا اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یو رپی یو نین کی تشکیل اپنی ہئیت میں ہی ایک غیر فطری اتحا د تھا، جہا ں کلا ئنٹل ازم اور نا ن کلائنٹل ازم کی حامل ریا ستوں کو ایک ہی لڑی میں پرونے کی کو شش کی گئی۔ کلا ئنٹل ازم اور نان کلا نئٹل ازم کی یہ تقسیم اس قدر گہری ہے کہ مستقبل قر یب میں اس تقسیم کا ختم ہو ناممکن دکھائی نہیں دیتا ۔ 
عمر جاوید
0 notes
republicpostnetwork · 5 years ago
Text
لہسن کے ذریعے بالوں کو مضبوط اور گھنا بنانے کا طر یقہ
لہسن کے ذریعے بالوں کو مضبوط اور گھنا بنانے کا طر یقہ
اسلام آباد(نیوزڈیسک)اگر آپ اپنے بالوں کو گھنا بنانا چاہتے ہیں تو کوئی اور چیز استعمال کرنے کی بجائے لہسن کے ذریعے ایسا کریں کیونکہ اس کا کوئی سائیڈ افیکٹ بھی نہیں ہوگا۔ ایسی جگہیں جہاں سے سر کے بال اتر چکے ہوں یا جہاں وہ کم ہورہے ہوں پر لہسن کا رس لگانے سے بال تیزی سے اگنے لگتے ہیں۔تھوڑے سے لہسن لے کر انہیں پیس کر ان کا رس نکال لیں اور اسے متاثرہ جگہ پرلگائیں۔یہ عمل ہفتے میں کم از کم دو بار کریں…
View On WordPress
0 notes
myeasyrecipesworld · 5 years ago
Video
youtube
Whipping cream recipe | گھر پر ویپنگ کر یم بنا نے کا طر یقہ | homemade w...
0 notes
gcn-news · 5 years ago
Text
پاس ورڈ کے بغیر وائی فائی ممکن۔۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)ٹیکنالوجی کی اس دوڑ میں ماہرین لوگوں کو سہولتیں فراہم کرنے کے لیے حیران کن چیزیں ایجاد کررہے ہیں۔ حال میں ایک ایسا طر یقہ ایجاد کیا گیا ہے ،جس کے ذریعے آپ اپناپاس ورڈ بتائے بغیر اپنے وائی فائی کا کنکشن دوسروں سے شیئر کرسکتے ہیں۔ اب کیو آر کوڈ کے ذریعے وائی فائی تک رسائی دی جاسکتی ہے۔ وائی فائی پاس ورڈ کو کیو آر کوڈ میں تبدیل کرنے کے لیے ویب سائٹس موجود ہیں جو گوگل پر سرچ کی جاسکتی ہیں۔’’qrstuff.com‘‘ ویب سائٹ پر جائیں اور وائی فائی نیٹ ورک یا وائی فائی لاگ ان کا انتخاب کریں، وائی نیٹ ورک کا نام لکھیں ،پاس ورڈ کا اندراج کریں ،پھر WPA کا انتخاب کریں، بعدازاں کیو آر کوڈ تشکیل دیا جا سکے گا جسے بآسانی ڈائون لوڈ کیا جا��کتا ہے ۔اس طرح آپ کا وائی فائی پاس ورڈ کا کیو آر کوڈ تیار ہے ۔ Read the full article
0 notes
mediawatchpk · 7 years ago
Photo
Tumblr media
لہسن کے ذریعے بالوں کو مضبوط اور گھنا بنانے کا طر یقہ اسلام آباد(نیوزڈیسک)اگر آپ اپنے بالوں کو گھنا بنانا چاہتے ہیں تو کوئی اور چیز استعمال کرنے کی بجائے لہسن کے ذریعے ایسا کریں کیونکہ اس کا کوئی سائیڈ افیکٹ بھی نہیں ہوگا۔ ایسی جگہیں جہاں سے سر کے بال اتر چکے ہوں یا جہاں وہ کم ہورہے ہوں پر لہسن کا رس لگانے سے بال تیزی سے اگنے لگتے ہیں۔تھوڑے سے لہسن لے کر انہیں پیس کر ان کا رس نکال لیں اور اسے متاثرہ جگہ پرلگائیں۔یہ عمل ہفتے میں کم از کم دو بار کریں اور لگانے کے ایک گھنٹے بعد سر دھوئیں۔ایک مہینہ کے اندر ہی آپ واضح تبدیلی محسوس کریں گے اور متاثرہ گجہ پر نئے بال نظر آنے لگیں گے
0 notes