#گرنے
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 1 day ago
Text
چیمپئینز ٹرافی بھارت ٹورنامنٹ منتقل کروانے کیلئے ہر حد تک گرنے کو تیار
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت میڈیا چیمپئینز ٹرافی کو پاکستان سے منتقل کروانے اور ہائبرڈ ماڈل پر لانے کیلئے ہر حد تک جانے کو تیار ہوگیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اپنے میڈیا کے ذریعے پاکستان سے چیمپئینز ٹرافی چھیننے اور ملک میں سیکیورٹی کے بہانے کو صحیح ثابت کرنے کیلئے دارالحکومت اسلام آباد میں جاری مظاہروں کا جواز پیش کرنے لگا۔ بھارت کی اپنی ریاستوں ناگا لینڈ اور میزو��
0 notes
ck030201 · 6 months ago
Text
"محبت ایک خاموشی ہے، یقین دلانے والا، آرام دہ، کمہار، پیڈینٹک، کسی چیز کی ہم آہنگی؛ ایسی چیز ہے جسے آپ آسانی سے بھول سکتے ہیں، اگرچہ گرنے کی صورت میں اس کی ہتھیلیاں آپ کے نیچے پھیلی ہوئی ہوں۔
“Love is a quiet,
reassuring, relaxing, pottering, pedantic,
harmonious hum of a thing;
something you can easily forget is there,
even though its palms are outstretched
beneath you in case you fall.
Tumblr media
25 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 5 months ago
Text
مشاہدہ کرنے کی عادت ڈالیں ! سوچا کریں ! کہیں بھی ہوں کچھ بھی کریں ! اس کی گہرائی تک اترنے کی کوشش کیجئے !
چہرے پڑھا کیجئے !
جن باتوں سے آپ کو خود تکلیف ہو وہ کبھی دوسروں کے لئے نہ کی جائیں ۔۔۔
کوئی جب آپ کے گھر آئے تو کھلے دل کے ساتھ اس سے مل لیجئے اور اگر ان کے ساتھ بچے ہوں تو انکو سب سے زیادہ اہمیت دیجئے !
کسی کے گھر جائیں تو کبھی خالی ہاتھ نہ جائیں ۔۔اور چہرے کے تاثرات ضرور پڑھیں کہ کون آپ کو دل سے خوش آمدید کہتا ہے کون نہیں ۔۔ جو خوش دلی سے ملے اس سے جب دل چاہے ملیں ۔۔اور جو نہ ملے اسے چھوڑیں مت لیکن بس اتنا ملیں کہ صلہ رحمی کا فرض ادا ہوجائے ۔۔یاد رکھیں محبّتیں برابر نہیں ہوا کرتیں لیکن رشتے برابر ہوتے ہیں ۔۔
کسی کو کسی کی خاطر مت چھوڑیں چاہے کتنا ہی نزدیکی کیوں نہ ہو ۔۔ اللہ‎ کے لئے چھوڑیں جب بھی چھوڑیں ۔۔ اللہ‎ ایک نہ ایک دن لوگوں کو آپ کی موافقت میں کر دے گا ۔۔
اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے سے کبھی بھی نہ گھبرائیں اور نہ اپنے کئے کو جتائیں ۔۔۔ جتانے والے کی کبھی کوئی عزت نہیں کیا کرتا ۔۔۔ خلوص نیت سے کریں گے تو خود اہم ہو جائیں گے ۔۔۔
توقعات رکھ کر خود کو نیچے مت گرنے دیں ۔۔کر کے بھول جائیں اسی میں سکون اور عزت ہے اللہ‎ کسی اور ذریعہ سے آپ کی قدر دانی کروا دے گا ۔۔
شکر کرنے کی عادت ڈالیں چاہے جیسے بھی حالات ہوں ۔۔حالات گذر جاتے ہیں اچھی یادیں ہمیشہ باقی رہتی ہیں ۔۔ معتبر رہیں !
جہاں بھی ہوں اپنی ذات کو تکبر سے پاک رکھنے کی کوشش کریں ! دوسرے کو سنیں اور خود جو بھی کہیں دل کش ہو کسی کے لئے اذیت نہ ہو ۔۔۔
بندے سے شکایت ہو یا دکھ ملے تو پہلے رب سے رجوع کیجئے وہ حالات کو آپ کے لئے آسان کر دیتا ہے اور اگر ایسا ہونے میں دیر ہو تو وہ حوصلہ تو بخش ہی دیتا ہے ۔۔۔
کسی کا عیب مت کریدیں ! پتہ چل بھی جائے تو چرچا مت کریں ۔۔۔اللہ‎ آپ کے عیب ڈھک دے گا ۔۔۔
انسانوں کی قربت چاہتے ہیں تو انسانوں سے دور رہیں اور رب کی قربت چاہتے ہیں تو انسانوں سے قریب رہیں ۔۔
بس یہی توازن قائم رکھ لینا ہماری کامیابی اور ہمارا سکون ہے ۔۔۔۔
8 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
"میں مر جاؤں گا۔ تم مر جاؤ گے۔ ہم سب مر جائیں گے اور کائنات بغیر کسی پرواہ کے چلتی رہے گی۔ زندہ رہیگا تو صرف یہ کہ ہم کیسے جیتے تھے؟ ہم کیسے محبت کرتے تھے؟ ہم کیسے چلتے تھے۔ اور ہم گرنے سے پہلے کیسے کھڑے ہوتے تھے۔"
"I will die. You will die. We all will die and the universe will go on without a care. The only thing that will survive is how we lived?" How we used to love? How we walk. And how we stand before we fall."
Author : Pierce Brown
Novel : Golden Sun
65 notes · View notes
aakhripaigham · 2 months ago
Text
(Bang-e-Dra-121) Saqi (ساقی)
Nasha Pila Ke Girana To Sub Ko Ata Hai Maza To Jab Hai Ke Girton Ko Thaam Le Saqi
Everyone knows how to throw down people with intoxicants The fun is to convert the intoxicated one to sanity, O cup‐bearer
نشہ پِلا کے گِرانا تو سب کو آتا ہے مزا تو جب ہے کہ گِرتوں کو تھام لے ساقی
نشہ: شراب ۔ گرتوں کو تھام لینا: جو گر رہے ہیں انھیں سنبھالنا، پستیوں سے نکالنا
مطلب: اس نظم کے اشعار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اقبال اپنے عہد کے بعض ایسے رہنماؤں پر طنز کیا ہے جو ذاتی مفاد کے لئے اپنے پیرووَں کو مذہب اور سیاست کے نام پر استعمال کرتے تھے ۔ فرماتے ہیں شراب پلا کر ہر کوئی دوسرے کو بدمست اور مدہوش کر سکتا ہے اور اس بدمستی اور مدہوشی میں پینے والا زمین پر ہی گرتا ہے لیکن ساقی کا کام محض مدہوش کرنا ہی نہیں ہے بلکہ گرتے ہوؤں کو تھامنا بھی ہے ۔ مطلب یہ کہ ذاتی مفاد کے لئے دوسروں کو پستی سے ہمکنار کرنا تو سب کو آتا ہے تاہم حقیقی رہنمائی کا لطف اس عمل میں ہے کہ پستی میں گرنے والے کو سہارا دے ۔
Jo Badah Kash The Purane, Woh Uthte Jate Hain Kaheen Se Aab-e-Baqaye Dawam Le Saqi!
Those who were the old wine‐drinkers are gradually departing Bring the water of immortality from somewhere, O cup‐bearer
جو بادہ کش تھے پُرانے، وہ اُٹھتے جاتے ہیں کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی!
معانی:: بادہ کش : شراب پینے والے ۔ اٹھتے جاتے ہیں : اس دنیا سے جا رہے ہیں ۔ آبِ بقائے دوام: ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی کا پانی، آبِ حیات ۔ مطلب: جو پرانے شراب پینے والے تھے وہ تو ایک ایک کر کے دنیا سے اٹھتے جاتے ہیں. اے ساقی! کہیں سے آب حیات حاصل کر کے بزم کے رندوں کو پلاتا کہ وہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں۔ مراد یہ کہ اسے قوم کے رہنما سچے اور بے باک و جلیل القدر مسلمان تو رفتہ رفتہ ملک عدم کو چلے جا رہے ہیں ان کی خالی جگہ پر کرنے کے لیے افرادِ قوم کو کتاب و سنت کا درس دے ورنہ تیری بزم بے رونق ہو جائے گی۔ تو اور تیری قوم دونوں پستی ذلت کے گڑے میں گر کر بے نشان ہو کر رہ جائیں گے۔
Kati Hai Raat To Hangama Gustari Mein Teri Sehar Qareeb Hai, Allah Ka Name Le Saqi!
Your whole night has passed in tumult and clamor The dawn is close remember God, O cupbearer!
کٹی ہے رات تو ہنگامہ گُستری میں تری سحَر قریب ہے، اللہ کا نام لے ساقی!
معانی:: ہنگامہ گستری میں : فتنہ و فساد پھیلانے میں ۔ سحر: صبح، اچھے دن ۔ مطلب: اے ساقی تو نے ساری عمر تو اسی قسم کے ہنگاموں میں گزاری ہے اب جب کہ تو عمر کے آخری مراحل میں ہے سب ہنگامے چھوڑ کر اللہ اللہ کر لے کہ یہی آخرت میں کام آئے گا ۔ مراد یہ ہے کہ خود ساختہ اور مفاد پرست رہنماؤں کا کردار عام لوگوں کے لئے زہر قاتل سے کم نہیں ۔ خدا کرے وہ عبرت حاصل کر سکیں ۔
~ Dr. Allama Iqbal Voice: Zia Mohyeddin
5 notes · View notes
hasnain-90 · 2 years ago
Text
‏یہ زندگی ایک مسلسل ڈر ہے اور کچھ نہیں.
ڈر اپنی ناکامی کا
ڈر اپنی محبت کو کھودینے کا
ڈر بـےموت مرنے کا
ڈر شکست قبول مرنے کا
ڈر کسی کی نظروں میں گرنے کا
ڈر عزت کے کھوجانے کا
ڈر اپنوں کے مرنے کا
اس طرح کے کسی نہ کسی ڈر سے ہم میں سے کوئی بھی آزاد نہیں ہے 🥀
9 notes · View notes
risingpakistan · 16 days ago
Text
اسموگ۔ موسمیاتی مسئلہ یا انتظامی نا اہلی؟
Tumblr media
اہل پاکستان کیلئے موسم کی تبدیلی، ’’موسمیاتی تبدیلی‘‘ کی طرح ایک ڈراؤنا خواب بن چکی ہے۔ ماضی قریب میں درختوں کے پتے گرنے سے موسم کی تبدیلی کا اشارہ ملتا تھا، پرندوں کی ہجرت موسم کے بدلنے کا پتہ دیتی تھی، ہوائیں اچانک سرد ہو جاتی تھی، شام کے سائے لمبے ہو جاتے تھے لیکن اب موسم سرما کی آمد سے قبل فضا خشک ہو جاتی ہے، اسموگ ڈیرے ڈال دیتی ہے، صبح اور شام کے اوقات میں یہ صورتحال مزید تکلیف دہ ہو جاتی ہے۔ آسمان دھند کی چادر تان لیتا ہے اسکی وجہ سے حد نگاہ متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ہی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر اسموگ برقرار رہے تو مختلف امراض کے بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جن لوگوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے وہ ہر قسم کی بیماریوں کا جلد شکار ہونے لگتے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ جب ہوائیں نہیں چلتیں اور درجہ حرارت میں کمی یا کوئی موسمی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو ماحول میں موجود آلودگی فضا میں جانے کے بجائے زمین کے قریب رہ کر ایک تہہ بنا دیتی ہے جسکی وجہ سے غیر معمولی آلودگی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ صفائی کے ناقص انتظامات، کچرے کے ڈھیر کو آگ لگانا، دیہی علاقوں میں اینٹیں بنانے والے بھٹے، صنعتی علاقوں میں فیکٹریاں اور ملوں کی چمنیاں ماحول کو آلودہ اور خطرناک بناتی ہیں۔ 
پاکستان اور بھارت دونوں کے کسانوں کے معاملات یکساں ہیں بھارتی کسانوں کی طرح پاکستانی کسان بھی مڈھی کو آگ لگاتے ہیں، یوں دہلی اور لاہور آلودگی میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اسموگ نامی بیماری صرف برصغیر کا ہی مقدر ہے یا دنیا اس سے پہلے اس مسئلے سے نپٹ چکی ہے۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق 26 جولائی 1943ء کو امریکی شہر لاس اینجلس میں اپنے وقت کی سب سے بڑی اسموگ پیدا ہوئی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران شدید اسموگ کی وجہ سے لاس اینجلس کے شہریوں کو وہم ہوا کہ جاپان نے کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے جنگ کے باوجود اپنے شہریوں کو اسموگ سے بچانے کیلئے موثر اقدامات کیے۔ دسمبر 1952 ء میں لندن میں فضائی آلودگی کی لہر نے حملہ کیا لندن میں آلودہ دھند کی وجہ سے 12 ہزار افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔ 1980ء کی دہائی میں چین میں کوئلے سے چلنے والے گاڑیوں کی خریداری میں اضافہ ہوا تو وہاں بھی اسموگ اور فضائی آلودگی کا مسئلہ پیدا ہوا۔ 2014ء میں بیجنگ کو انسانوں کے رہنے کیلئے ناقابل قبول شہر قرار دیا گیا لیکن چین نے اس مسئلے کو ختم کرنے کیلئے جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا۔
Tumblr media
پبلک ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر تبدیل کیا اور گاڑیوں میں ایندھن کے معیار میں بھی بہتری لائی گئی۔ برطانیہ امریکہ اور چین نے کوئلے سے چلنے والے نئے منصوبوں پر پابندی لگائی، رہائشی عمارتوں میں کوئلے سے چلنے والے ہیٹنگ سسٹم کو بتدریج بند کیا، بڑی گاڑیوں اور ٹرکوں کے انجن میں ایندھن کے معیار کو بہتر کیا، آلودگی پھیلانے والی پرانی کاروں کے استعمال پر پابندی عائد کی۔ جس سے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ بیجنگ کا فضائی آلودگی سے لڑنے کیلئے مقرر کردہ بجٹ 2013 ء میں 430 ملین ڈالر تھا جو 2017ء میں 2.6 ارب ڈالر کر دیا گیا۔ جہاں تک پاکستان میں اسموگ پیدا کرنیوالے اسباب کا تعلق ہے تو ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان خصوصا لاہور میں 83.15 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ سے، 9.7 فیصد ناقص صنعتوں سے، 3.6 فیصد کوڑا جلانے سے پیدا ہوتی ہے۔ ملک کے بیشتر حصوں خصوصاً لاہور کراچی ملتان فیصل آباد اور یہاں تک اسلام آباد میں بھی فضائی آلودگی کے باعث آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں دشواری، کھانسی، ناک کان گلا اور پھر پھیپھڑوں کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں۔ 
الرجی کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بدقسمتی سے اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے سائنسی بنیادوں پر کام نہیں ہو رہا اور نہ ہی ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ حکومت کا سارا زور اسکول بند کرنے اور لاک ڈاؤن لگانے پر ہے۔ دوسرا حملہ دکانداروں اور معیشت پر کیا جاتا ہے جبکہ تیسری بڑی وجہ کسانوں کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ آلودگی میں سب سے زیادہ حصہ ناقص ٹرانسپورٹ کا ہے شاید ٹرانسپورٹ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ حکومت اسکے سامنے بے بس ہے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ اسموگ کا موسم آنے سے پہلے ہی مناسب حفاظتی انتظامات کر لئے جاتے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑک پر نہ آتیں، بھارتی حکومت سے بات کی جاتی اپنے عوام میں شعور پیدا کیا جاتا اور قانون اور ضابطے کے مطابق ہر قسم کی کارروائی عمل میں لائی جاتی۔ حکومتی غفلت اور عوام میں شعور کی عدم آگاہی کے باعث ہمارے شہر اب رہنے کے قابل نہیں رہے، وہاں رہنے والے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر وقت سے پہلے ہی موت کی گھاٹی میں اتر رہے ہیں۔ جس طرح امن و امان، صحت، تعلیم جیسی دیگر سہولیات کیلئے عوام خود ہی اپنے طور پر انتظامات کر رہے ہیں اسی طرح اسموگ سے نپٹنے کیلئے بھی عوام کو خود احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہو گی۔
اسموگ سے بچاؤ کیلئے ماسک اور چشمے کا استعمال کریں۔ تمباکو نوشی کم کر دیں، گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں، بازاروں گلیوں اور سڑکوں میں کچرا پھینکنے اور اسے آگ لگانے سے اجتناب کریں، جنریٹر اور زیادہ دھواں خارج کرنیوالی گاڑیاں درست کروائیں۔ حکومت کو چاہئے کہ آلودگی سے مقابلہ کرنے کیلئے عالمی معیار کے مطابق انتظامات کرے۔ ایندھن کا معیار بہتر کرے۔ گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ کیلئے حقیقی چیکنگ کی جائے تاکہ ہمارے شہر رہنے کے قابل بن سکیں۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
نائیجریا میں آئل ٹینکر دھماکہ94افراد ہلاک
ابوجا(ڈیلی پاکستان آن لائن)نائیجریا میں آئل ٹینکر دھماکے میں 94افراد ہلاک اور 50سے زائد زخمی ہوگئے۔ خبرایجنسی کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ رات گئے پیش آیا،آئل ٹینکر ہائی وے پر گرنے کے بعد الٹ گیا اور لوگ آئل اکٹھا کرنے کیلئے ٹینکر کےقریب موجود تھے کہ دھماکہ ہوگیا۔زخمیوں کو مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔ Source link
0 notes
asliahlesunnet · 2 months ago
Photo
Tumblr media
محرم کے لیے اپنے بالوں میں کنگھی کرناصحیح نہیں سوال ۴۷۵: کیا محرم کے لیے اپنے بالوں میں کنگھی کرنا جائز ہے؟ جواب :محرم کو اپنے بالوں میں کنگھی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ محرم کا پراگندہ اور غبار آلود ہونا مطلوب ہے۔ غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کنگھی کرنے میں بالوں کے گرنے کا اندیشہ ہے اور اگر قصد وارادے کے بغیر خارش وغیرہ کرنے کی وجہ سے بال گر جائیں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اس نے قصد وارادے سے بالوں کو نہیں گرایا۔ اسی طرح وہ تمام دیگر امور جو احرام میں ممنوع ہیں، اگر انسان ان کا جان بوجھ کا ارتکاب نہ کرے بلکہ غلطی یا نسیان کی وجہ سے ان کا ارتکاب ہو جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ وَ لٰکِنْ مَّا تَعَمَّ��َتْ قُلُوْبُکُمْ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ (الاحزاب: ۵) ’’اور جو بات تم سے غلطی کے ساتھ ہوگئی ہو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا﴾ (البقرۃ: ۲۸۶) ’’اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجئے۔‘‘ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’میں نے ایسا ہی کیا۔‘‘ شکار جو ممنوعات احرام میں سے ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ وَ مَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ (المائدۃ: ۹۵) ’’اے مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے تو (یا تو) اس کا بدلہ دے اور وہ یہ ہے کہ اسی طرح کا چوپایہ جسے تم میں سے دو معتبر شخص مقرر کر دیں (قربانی کرے)۔‘‘ اس آیت کریمہ میں ﴿مُتَعَمِّدًا﴾ کی ’’جان بوجھ کر‘‘ قید اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ جو شخص قصد وارادے کے بغیر کسی شکار کو مارے، تو اس کے ذمے کوئی بدلہ نہیں ہے۔ یہ قید احترازی ہے کیونکہ یہ حکم کے لیے مناسبت سے یہی بات موزوں ہے لہذاجو جان بوجھ کر شکار کو مارے تو اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ اس پر بدلہ واجب ہو اور جو جان بوجھ کر شکار نہ مارے، اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ اس پر بدلہ واجب نہ ہو کیونکہ دین اسلام سہولت اور آسانی کا دین ہے، لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی استثناء کے بغیر وہ تمام امور جو محرم کے لیے ممنوع ہیں اگر جہالت یا نسیان کی وجہ سے ان کا ارتکاب کیا جائے تو اس سے فدیہ واجب ہوتا ہے نہ عمرہ یا حج فاسد ہوتا ہے، جس طرح کہ جماع وغیرہ سے فاسد ہو جاتا ہے، مذکورہ بالا ادلہ شرعیہ کا یہی تقاضا ہے جن کی طرف ہم پہلے اشارہ کر چکے ہیں۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۴۲۰، ۴۲۱ ) #FAI00385 ID: FAI00385 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
amjad-blog · 2 months ago
Text
اور اس زندگی نے۔۔۔۔۔۔۔ !!!!
اس زندگی نے کیا کیا میرے ساتھ؟؟؟
اتنے دُکھ دئیے اتنا بے اعتبار کیا ۔۔۔۔۔ اور میں ۔۔۔۔۔!!!
میں تھک گیا، اوروں کو خوش کرتے کرتے لوگوں کے دکھ بانٹتے بانٹتے اپنے حصے کی خوشیاں انہیں دیں ان کے غم خود رکھے کہ شاید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید اللہ اسی طرح مہربان ہوجائیں اسی طرح مجھے کوئی خوشی مل جائے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟
لیکن ہوا کیا۔۔۔!!! دُکھ اور بھی ملتے گئے ۔۔۔۔۔ تنہائیاں ہی تنہائیاں مقدر بنتی گئیں۔۔۔۔۔ اور لوگ اپنے حصے کی خوشیاں سمیٹتے گئے میرا کہیں نام تک نہیں لیا مجھے سراہا ہی نہیں گیا اور زندگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔زندگی بس دور کھڑی تماشا دیکھتی رہی اسے نہ تو ترس آیا نہ ہی رحم ؟؟؟ شاید کُچھ لوگ دُنیا میں اس لئے ہی آتے ہیں کہ بس دوسروں کے کام آئیں ان کی اپنی کوئی زندگی نہیں ہوتی پتہ نہیں یہ تکلیف دہ لمحات کب ختم ہونگے کب سکون ملے شاید مر کر ہی۔۔۔۔۔۔ نجات ممکن ہے ۔۔۔!!
زندگی کی شاہراہ کے کتنے موڑ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر موڑ پر بہت سے Challenges ہوتے ہیں جنہیں ہر حال میں face کرنا پڑتا ہے نہ چاہتے ہوئے بھی کیونکہ یہی زندگی ہے اور ہمیں اپنی زندگی کے اپنے اپنے Challenge خود ہی Solve کرنے ہوتے ہیں اس لئے کچھ بھی ہو جائے ہار نہ مانیں اپنے آپ کو کبھی بھی گرنے نہ دیں خود کو ہر لمحہ حوصلہ دیں اور دوسروں کے سامنے کبھی اپنی کمزوری ظاہر نہ ہونے دیں اپنی زندگی کے ہر فیصلے میں اپنی رائے کو اہمیت دیں کیونکہ آپ خود کو اوروں سے بہتر جانتے ہیں۔۔۔۔۔!!!
حالات کے ساتھ وقت _______ بدلے یا نہ بدلے؟؟
لیکن وقت کے ساتھ حالات ضرور بدل جاتے ہیں!!
0 notes
airnews-arngbad · 3 months ago
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 28 August-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۲۸؍ اگست  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭             بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم دینا اور حساس بنانا ضروری، بدلا پور کے جنسی زیادتی معاملے میں ممبئی عد الت ِ عالیہ کا مشاہدہ۔
                ٭             ناگپور کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کومنکی پاکس جانچ لیبارٹری کے طور پر منظوری۔
                ٭             آشا رضاکاروں اور گروپ پروموٹرز کو امداد فراہمی کے فیصلے کونافذ کرنے کیلئے سرکا ری حکمنامہ جاری۔
اور۔۔۔٭     قومی سطح کے اساتذہ ایوارڈ کا اعلان؛ ریاست کے دو معلّمین بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                ممبئی عدالت ِ عالیہ نے کہا ہے کہ بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم د ینااور حساس بنانا ضروری ہے۔ بدلاپور میں اسکولی طالبات پر زیادتی کے معاملے میں خود عدالت کی جانب سے د اخل کردہ عرضی پر کل عدالت ِ عالیہ میں سماعت ہوئی۔عدالت نے کہا کہ ایسے واقعات رونما ہونے کے بعد ہم متاثرہ لڑکیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں‘ تاہم ایسے معاملات میں بچوں کی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لڑکیوں کی نہیں بلکہ لڑکوں کی ذہن سازی کرنے اور انھیں کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہےاس کی جانکاری دینے کی تلقین کی۔ عدالت نے کہا کہ لڑکیوں اور خواتین کی عزت و احتر ام سے ایسے واقعات کو ٹالا جا سکتا ہے ۔. جسٹس ریوتی موہیتے اور جسٹس پرتھوی راج چوہان کی بنچ نے ایسے معاملات کی روک تھام کیلئےکیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں‘ اس کی سفارشات کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل کرنے کیلئے چند نام تجویز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اس کمیٹی کی معرفت بچوں کو صنفی مساوات سے متعلق آگاہ کرنے کی ترغیب بھی دی۔
                عدالت نے کچھ خبروں میں متعلقہ اسکول کا نام آنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان معاملات میں میڈیا کو POCSO قانون کی معلومات لیکر حساس انداز میں کی خبرنگاری کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے، ساتھ ہی ریاست میں POCSO قا نون کی تمام دفعات پر سختی سے عمل کیے جانے کی امید ظاہر کی ۔
***** ***** *****
                 رتناگیری میں پیش آئے جنسی زیادتی کے معاملے کے ملزم کو فوری تلاش کرکے سخت کارروائی کرنے کے احکامات ضلعے کے رابطہ وزیر ادئے سامنت نے دیئے ہیں۔ سامنت نے کل متاثرہ اور اس کے افرادِ خانہ سے ملاقات کرکے ان کی مزاج پُرسی کی۔ بعد ازاں انھوں نے اس معاملے میں پولس کی جانب سے کچھ لوگوں کو حراست میں لیکر معاملے کی تحقیقات شروع کیے جانے کی اطلاع بھی دی۔
***** ***** *****
                 خواتین اور کمسن بچیوں کیخلاف تشدد کے واقعات تکلیف دہ اور افسوسناک ہیں اور اس ک�� ارتکاب کرنے والوں کو سرِعام سزا دی جانی چاہیے۔ بی جے پی رہنما اوررکنِ کونسل پنکجا منڈے نے یہ ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ کل لاتور ضلعے کے دیونی تعلقے کے وَلانڈی میں رکنِ اسمبلی سمبھاجی پاٹل نیلنگیکر کی جن سمان پیدل یاترا کے دوران منڈےذرائع ابلاغ سے مخاطب تھیں۔
                دریں اثناء خواتین پر مظالم کے واقعات کی مذمت میں چھترپتی سمبھاجی نگر میںضلع وکیل تنظیم کی جانب سے آج احتجاجی جلوس نکالا جائے گا۔
***** ***** *****
                آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، AIIMS کےناگپور میں واقع وائرولوجیکل ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کو منکی پاکس جانچ لیبارٹری کی منظوری دی گئی ہے۔ اس منظوری کے بعد ناگپور کا ایمس سینٹر اب مہاراشٹر میں منکی پاکس کے مشتبہ مریضوں کی جانچ کیلئے ایک منظورشدہ مرکز کے طور پر کام کرے گا۔ ملک بھر میں منکی پاکس کے مشتبہ معاملات کی جانچ کیلئے تسلیم شدہ 35 لیبارٹریز میں، ناگپور کی یہ لیبارٹری ریاست میں منکی پاکس مرض کی روک تھام میں اہم ثابت ہوگی۔
***** ***** *****
                 آشا کارکنان اور گروپ پروموٹرز کی خدمات کی انجام دہی کے دوران حادثاتی موت کی صورت میں 10 لاکھ روپئے اور مستقل معذوری کی صورت میں پانچ لاکھ روپے امداد کے فیصلے کو نافذ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا۔ یکم اپریل 2024 سے یہ فیصلہ نافذ العمل ہو گا، اور اس کیلئے سالانہ ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے کا فنڈ منظور کیا گیا ہے۔ساتھ ہی اس مد کیلئے درکار فنڈز آئندہ اجلاس میں سپلیمنٹری مطالبات کے ذریعے فراہم کرانے کی منظوری دی گئی۔
***** ***** *****
                سندھو درگ ضلعے کے راجکوٹ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسّمہ گرنے کے اسباب کا پتہ لگانےاور مجسّمے کی دوبارہ تنصیب کیلئے بحریہ کا ایک دستہ  روانہ کیا گیا ہے۔ کل ایک صحافتی بیان کے ذریعے بحریہ نے یہ اطلاع دی۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت اور ماہرین کے تعاون سے کام جاری ہونے کی وضاحت بھی بحریہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
                دریں اثناء اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر نے وضاحت کی ہے کہ یہ مجسمہ گرنا ایک حادثہ تھا اور اسی جگہ 100 فٹ بلند مجسمہ نصب کرنے کی درخواست وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے سے کی جائیگی۔کیسرکر گزشتہ روز راجکوٹ میں متعلقہ مقام کا معائنہ کرنے کے بعد اظہار خیال کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مقام پر ایک جگہ مرکز بناکر سندھو درگ تک آمد و رفت کےذرائع فراہم کیے جائیں تو یہ یادگار سیاحوں کیلئے توجہ ترجیحی مقام بن سکتی ہے۔ انھوںنے یقین دلایا کہ مجسّمے کاگرنا ایک حادثہ ہے اور سبھی کو اس حادثے کو اسی نظریے سے دیکھنا چاہئے، انھوں نے حکومت کی جانب سے اس حادثہ کی تحقیقات کرنے کی وضاحت بھی کی۔
***** ***** *****
                نیپال میں پیش آئے بس حادثے میں زخمی ہونے والے سات افراد کو بذریعہ طیارہ ممبئی لایا گیا ہے اور انہیں ��لاج کیلئے بامبے اسپتال میںشریک کیا گیا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس نے کل دوپہر اسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی۔
***** ***** *****
                ناندیڑ کے رکنِ پارلیمان وسنت راؤ چوہان کی آخری رسومات کل ناندیڑ ضلعے کے نائیگاؤں میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کردی گئیں۔ دیہی ترقیات اور ناندیڑضلع کے رابطہ وزیر گریش مہاجن نے ریاستی حکومت کی جانب سے آنجہانی چوہان کے جسدِ خاکی پر گلہائے عقیدت نچھاورکرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ضلع انتظامیہ کے افسران و ملازمین سمیت عام شہری بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پولس دستے کی جانب سےآنجہانی چوہان کو ہوا میں تین راؤنڈ فائر کرکے آخری سلامی دی گئی۔ چوہان‘ کاپرسوں دورا نِ علاج حیدرآباد کے ایک اسپتال میں انتقال ہوا تھا۔
***** ***** *****
                مرکزی وزارت تعلیم کی طرف سے دیئے جانے والے قومی اساتذہ ایوارڈز کا کل اعلان کردیا گیا۔ اعزاز یافتگان میں ریاست کے دو اساتذہ بھی شامل ہیں۔ کولہاپورکے سَو، سَ، مَ لوہیا ہائی اسکول اور جونیئر کالج کے آرٹ ٹیچر ساگر بگاڑے اور گڈچرولی ضلع کے ایٹا پلی تعلقہ میں آدیواسی اکثریتی علاقے جاجاونڈی کے ضلع پریشد ثانوی و اعلیٰ ثانوی اسکول کے معلم منتیّا بیڑکے کویہ ایوارڈ دئیے جائیں گے۔ صدرِ جمہوریہ دروپدی مُرمو کے ہاتھوں نئی دہلی میں آئندہ پانچ ستمبر کو یوم اساتذہ کے موقع پر یہ ایوارڈ تقسیم کیے جائیں گے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
                وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے تیقن دیا ہے کہ لاڈلی بہن کی طرح محفوظ بہن کی ذمہ دار ی بھی حکومت کی ہی ہے اور حکومت کسی بھی مجرم کو نہیں چھوڑے گی۔  کل تھانہ میں رُکنِ اسمبلی پرتاپ سرنائیک کے سنسکرتی یوا پرتشٹھان دہی ہنڈی کے موقع پر وہ مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت ہمیشہ سے ہی گووندا کے ساتھ کھڑی ہے اور گووندا کیلئے جو کچھ بھی ممکن ہوسکتا ہے کیا جائےگا۔
                دریں اثنا‘ دہی ہنڈی کا تہوار کل ریاست بھر میںمنایا گیا۔ ممبئی شہر اور مضافات میں گووندا دستوں نے بلند و بالا انسانی مینار بنائے، جنھیں دیکھنے کیلئے شائقین کی بھیڑ اُمڈ پڑی تھی۔
                چھترپتی سمبھاجی نگر کے گلمنڈی‘ کیناٹ پیلس، ٹی وی سینٹر، گجانن مہاراج مندر چوک او ر نرالا بازار جیسے مقامات پر بھی دہی ہنڈی کی تقا ریب منعقد ہوئیں۔
***** ***** *****
                چھترپتی سمبھاجی نگر کے دیوگیری کالج کے پرنسپل اشوک تیجنکر نے کہا ہے کہ موسمِ برسات میں ہر شخص ایک پود ا لگائے اور اس کی حفاظت کرے تو زمین اورماحولیات کا توازن برقرار رہے گا۔ دیوگری کالج کے قومی خدمت اسکیم محکمہ کی جانب سے ایک پیڑ ماں کے نام مہم کے تحت کل پانچ سو پودے لگائے گئے۔
***** ***** *****
                وسنت ر ائو چوہان مہاراشٹر اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سنجیو سونونے نے کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ سے ماحولیات کا توازن بگڑ گیا ہے اور شجرکاری سے ہی ماحولیاتی توازن بہتر ہوگا۔ یونیورسٹی کے گودلیے ہوئے گھن شیت گائوں میں اَشومیدھ سماجی تنظیم کی جانب سے 51 کلو کے بیج سے 20 ہزار سیڈ بال تیار کیے گئے ہیں اور یہ سیڈ بال طلبہ و عوام کے توسط سے یہاں کے جنگلات میں ڈالے گئے۔
***** ***** *****
                بیڑ ضلعے کے مانجر سمبا بس اسٹاپ سے گذشتہ تین دِنوں سے بس نہ آنے کی وجہ سے طلبہ نے پرنسپل اور اساتذہ کو ساتھ لیکر بس اسٹاپ پر احتجاج کیا۔ بس نہ آنے کی وجہ سے طلبہ کو اسکول و کالج جانے میں دشواری ہورہی ہے اور طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔ اس احتجاج کے فور ی بعد ایس ٹی کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ بس اسٹاپ کیلئے ایک بس فراہم کی گئی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭             بچوں کو صنفی مساوات کی تعلیم دینا اور حساس بنانا ضروری، بدلا پور کے جنسی زیادتی معاملے میں ممبئی عد الت ِ عالیہ کا مشاہدہ۔
                ٭             ناگپور کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کومنکی پاکس جانچ لیبارٹری کے طور پر منظوری۔
                ٭             آشا رضاکاروں اور گروپ پروموٹرز کو امداد فراہمی کے فیصلے کونافذ کرنے کیلئے سرکا ری حکمنامہ جاری۔
اور۔۔۔٭     قومی سطح کے اساتذہ ایوارڈ کا اعلان؛ ریاست کے دو معلّمین بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل۔
***** ***** *****
0 notes
topurdunews · 12 days ago
Text
گلگت بلتستان:دریا میں گرنے والی بس کے مسافروں کی تلاش،افواج پاکستان کا سرچ آپریشن جاری
(24نیوز)  گلگت بلتستان میں پاک فوج اور پاکستان نیوی کے ماہر غوطہ خوروں کی ٹیم کا دریائے سندھ میں بہہ جانے والے  مسافروں کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے جو کہ تمام افراد کی تلاش تک جاری ہے گا۔ تفصیلات کے مطابق 12نومبر  کو 28 افراد پر مشتمل باراتیوں  کی بس جو کہ استور سے چکوال جارہی  راستے میں تھلیچی کے مقام پر دریائے سندھ میں جاگر ی ۔اب تک 15 لاشوں کو دریا سے نکالا جا چکا ہے جبکہ باقی مسافروں کی…
0 notes
googlynewstv · 3 months ago
Text
 ا سلام آباد،بلڈنگ کی چھت گرنے سے 5مزدور جاں بحق
اسلام آباد کے علاقے ہمک میں زیر تعمیر بلڈنگ کی چھت گرنے سے پانچ مزدور جاں بحق جبکہ 3زخمی ہوگئے۔  ضلعی انتظامیہ نے عمارت کو سیل کردیا،انکوائری شروع کردی گئی۔ تھانہ ہمک کے علاقے میں علی الصبح زیر تعمیر عمارت کی چھت گرنے سے وہاں موجود آٹھ مزدور اس میں دب گیے جس پر مقامی لوگوں نے امدادی اداروں کو طلب کیا، ریسکیواداروں نے عمارت کے ملبے سے پانچ مزدوروں کی لاشیں نکالیں،  امدادی ذرائع کے مطابق جاں بحق…
0 notes
urdu-poetry-lover · 2 months ago
Text
‏کچّی چھتوں کے گرنے کا ڈر کھا گیا ہمیں
ورنہ تو بارشوں کی دعا ہم بھی مانگتے
2 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
ہم خالی دلوں کے مالک ہیں، تھکے ہوئے جسموں کے، سوچوں سے بھرے ذہنوں کے، جو نہ کسی کے ہیں اور نہ ہی کسی کے ہیں، جو ہر گزرنے والے کی حفاظت کے خواہاں ہیں، جن کے مٹنے کے باوجود حسین مسکراہٹیں ہیں جو زندگی کی مشکلات برداشت کرنے کے قابل ہوتے ہیں ان لوگوں کی موجودگی کے بغیر جن سے ہم پیار کرتے ہیں، باقی ہم محبت کرتے ہیں، تخیل میں گھومتے ہیں، ہم ہر اس چیز کے باوجود ثابت قدم رہتے ہیں جو ہمیں گرنے کی طرف دھکیل دیتی ہے..
We are the owners of empty hearts, tired bodies, minds full of thoughts, which belong to neither anyone nor anyone, seeking protection of every passerby, whose fading beautiful smiles to endure the hardships of life Are able without the presence of those we love,the rest we love,wander in imagination,we stand firm in spite of everything that pushes us to fall..
24 notes · View notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
کون جال میں پھنسا ؟ حماس یا اسرائیل ؟
Tumblr media
سات اکتوبر سے پہلے تک اسرائیلی فوج اس عسکری ڈاکٹرائن کے تحت مشقیں کرتی رہی کہ اس پر بیک وقت چہار جانب سے عرب ممالک کی افواج چڑھ دوڑی ہیں اور اب اپنی بقا کے لیے کیا فوجی حکمتِ عملی اپنانی ہے ؟ انیس سو اڑتالیس انچاس میں ایسا ہی ہوا جب نوزائیدہ اسرائیلی ریاست نے عرب ممالک کی مشترکہ فوج کی پیش قدمی کامیابی سے روک دی۔ جون انیس سو سڑسٹھ میں بھی اسرائیل نے پہل کر کے صرف پانچ دن میں م��ر ، شام اور اردن کی اجتماعی عددی برتری چت کر دی۔ اکتوبر انیس سو تہتر میں اسرائیل کو سرپرائز ملا جب مصر اور شام نے اچانک دو طرفہ حملہ کر دیا۔ مگر ایک ہفتے کے اندر اسرائیل سنبھل گیا اور اس نے بھرپور امریکی مدد سے عرب پیش قدمی کو بیچ میں ہی روک دیا۔ انیس سو بیاسی میں اسرائیل نے بیروت سے پی ایل او کو لبنانی فلانجسٹوں کی مدد سے کامیابی سے کھدیڑ دیا اور لبنان کی جنوبی پٹی کو اگلے اٹھارہ برس تک بطور بفر زون استعمال کرتا رہا۔ اسرائیل نے اس دوران اپنی طفیلی ساؤتھ لبنان آرمی بھی تشکیل دے دی۔ مگر مئی دو ہزار میں اسرائیل ایران و شام کی حمایت یافتہ حزب اللہ ملیشیا کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی تاب نہ لا سکا۔ اسے عجلت میں جنوبی لبنان کی پٹی چھوڑنا پڑی۔ ساؤتھ لبنان آرمی کا وجود بھی اسرائیلی پسپائی کے ساتھ تحلیل ہو گیا۔اٹھارہ برس کے قبضے کی قیمت ایک ہزار اسرائیلی فوجیوں کی موت کی صورت میں چکانی پڑی۔
جولائی دو ہزار چھ میں جب حزب اللہ نے ایک شبخون میں چار اسرائیلی فوجی ہلاک اور دو اغوا کر لیے تو اسرائیل نے حزب اللہ کو مزہ چکھانے کے لیے جنوبی لبنان میں بھرپور فضائی و بری کارروائی شروع کی مگر الٹا لینے کے دینے پڑ گئے جب حزب اللہ کے راکٹ اور میزائل شمالی اسرائیل کے سرحدی قصبوں کے اوپر سے گزرتے ہوئے تل ابیب اور حیفہ پر گرنے لگے۔ اسرائیل سوائے اس کے کچھ نہ کر سکا کہ حزب اللہ کو برابر کا فریق سمجھ کر جنگ بندی پر راضی ہو کر اس کمبل سے عارضی طور پر جان چھڑا لے۔ حزب اللہ وقت کے ساتھ ساتھ اور طاقت پکڑتی گئی اور آج یہ حال ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے شمالی اسرائیل مسلسل حزب اللہ کے راکٹوں کی زد میں ہے۔ تقریباً دو لاکھ اسرائیلی شہری گھر بار چھوڑ کے نقل مکانی کر چکے ہیں اور غزہ میں الجھنے کے سبب اسرائیل حزب اللہ سے ایک اور بھرپور جنگ شروع کرنے کا خطرہ مول لیتے ہوئے ہچکچا رہا ہے۔ اس کی جوابی کارروائیاں محض فضائی حملوں اور حزب اللہ کمانڈروں کو انفرادی طور پر ہدف بنانے تک محدود ہیں۔ اسرائیل کے ملٹری ڈاکٹرائن میں فلسطینی کبھی بھی ایسی عسکری قوت کے طور پر نہیں دیکھے گئے جن سے اسرائیل کو بقائی خطرہ محسوس ہو۔ بلکہ اسرائیلی نصاب میں فلسطینیوں کو ایک پسماندہ نیم انسان کی شکل میں ہی پیش کیا گیا جو محض دہشت گرد ہیں اور کوئی بھرپور جنگ لڑنے کے اہل نہیں۔
Tumblr media
چنانچہ اسرائیلی فوج کو شہری علاقوں میں ایک بھرپور مزاحمتی شورش سے نمٹنے کی کوئی تربیت نہیں دی گئی۔ اسے فلسطینیوں کو دبانے کے لیے ہمیشہ ایک پولیس فورس کی طرح استعمال کیا گیا۔ اسرائیل کی باقاعدہ بری فوج محض سوا لاکھ سپاہیوں پر مشتمل ہے۔ جب کہ باقی فوجی طاقت ہر بالغ اور اہل شہری کے لیے تین برس کی لازمی فوجی خدمات کے قانون کے تابع ہے۔ ان میں سے زیادہ تر بس تین برس کی لازمی مدت پوری کر کے اپنے شعبوں اور اداروں میں لوٹ جاتے ہیں اور بہت کم مستقل فوجی ملازمت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اس پس منظر کے ساتھ اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ کبھی تصور ہی نہیں کر سکتی تھی کہ حماس یا اسلامی جہاد جیسی تنظیمیں محض اکادکا گھریلو ساختہ راکٹ چلانے کے سوا اسرائیل کو کوئی بڑا نقصان پہنچا سکتی ہیں یا کبھی اتنی طاقت ور ہو سکتی ہے کہ اسرائیل کے اندر گھس کے کوئی بھرپور پروفیشنل فوجی مشن انجام دے سکیں۔ اسرائیل کو ماضی میں الفتح ، پاپولر فرنٹ یا دیگر مسلح فلسطینی تنظیموں کے اتحاد پی ایل او کا تجربہ تھا۔ اسے اچھے سے معلوم تھا کہ فلسطینی گوریلے یا فدائین زیادہ سے زیادہ سرحدی علاقہ عبور کر کے مختصر و محدود چھاپہ مار کارروائی کر کے فرار ہو جاتے ہیں۔ یا پھر کہیں کوئی بم دھماکا کر دیتے ہیں یا پھر کوئی اسرائیلی مسافر طیارہ ہائی جیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ عارضی طور پر بین الاقوامی توجہ حاصل کر سکیں۔
اسرائیل نے وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایسی چھٹ پٹ مسلح کارروائیوں سے نمٹنے کا تجربہ حاصل کر لیا۔ جب پی ایل او نے اسرائیل کے وجود کو سیاسی و سفارتی طور پر تسلیم کر کے اسرائیل اور امریکا کی من مانی شرائط پر ہتھیار رکھ کے جو بھی ملا اسے قسمت کا لکھا سمجھ کے قبول کر لیا تو اسرائیلی عسکری قیادت کے دل سے یہ آخری کھٹکا بھی نکل گیا کہ فلسطینی اب کبھی اس قابل بھی ہو سکتے ہیں کہ ایک سنگین عسکری چیلنج بن سکیں۔ اسرائیل نے ناقابلِ تسخیر ہونے کے تاثر کو اپنے مغربی اتحادیوں اور عرب دنیا کی نظروں میں اس قدر مستحکم کر دیا کہ خود فلسطینیوں کے سابق اتحادی ممالک بھی اس مسلسل پروپیگنڈے کے قائل ہوتے چلے گئے کہ فلسطینی کسی کے لیے بھی کوئی سنگین خطرہ نہیں بن سکتے۔چنانچہ فلسطینیوں کو عرب حکومتوں نے پہلے کی طرح احترام اور برابری کا درجہ دینے کے بجائے ان پر ترس کھانا شروع کر دیا۔ جب عربوں نے دیکھا کہ خود پی ایل او کی قیادت میں فلسطینی اتھارٹی بھی عملاً اسرائیل کو ایک ناقابلِ شکست طاقت سمجھ کے انتظامی طور پر اس کی بی ٹیم بننے پر تیار ہے تو پھر عرب ممالک نے مسلسل گھاٹے کے فلسطینی نظریاتی سودے کو نظرانداز کرتے ہوئے براہِ راست یا بلاواسطہ طور پر اسرائیل سے اپنے سفارتی ، اقتصادی و اسٹرٹیجک معاملات سیدھے کرنے شروع کر دیے۔
پہل مصر نے کی، پھر اردن نے مصالحت کی اور اس کے بعد خلیجی ریاستوں نے امریکا سے قربت برقرار رکھنے کی خاطر اسرائیل سے دو ریاستی حل کی شرط منوائے بغیر ہاتھ ملا لیا۔ مگ�� سات اکتوبر کو حماس اور اسلامک جہاد کے مسلح کیڈر نے جنوبی اسرائیل میں گھس کے کئی گھنٹوں تک جو کارروائی کی۔ اس کے سبب اسرائیل کا روایتی فوجی نظریہ ملیامیٹ ہو گیا کہ فلسطینی نہ اپنا دفاع ٹھیک سے کرنے کے قابل ہیں اور نہ ہی کوئی جارحانہ اقدام۔ حماس کے آپریشن کے بعد اگلے بہتر گھنٹے تک پوری اسرائیلی سول و عسکری اسٹیبلشمنٹ سکتے کی حالت میں رہی۔ وہ یہی سمجھنے کی کوشش کرتے رہے کہ ان کے ساتھ دراصل کیا ہاتھ ہو گیا۔ غزہ میں قدم قدم پر جاسوسی کے جال اور غزہ کو تین طرف سے خاردار تاروں سے الگ تھلگ کرنے اور وہاں کسی بھی غیر معمولی نقل و حرکت کا فوری پتہ چلانے کے لیے سرحد کے ساتھ ساتھ جدید آلات سے لیس نگرانی کے ٹاورز کی موجودگی میں یہ کیسے ہو گیا ؟ اب سوال یہ ہے کہ کیا حماس نے اسرائیل کے ممکنہ ردِ عمل کا غلط اندازہ لگایا یا پھر حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل کو غزہ میں پھنسانے کے لیے جو کانٹا ڈالا اسرائیل اسے حماس کی توقعات کے مطابق نگل گیا؟ اور دنیا اب اسرائیل کو مظلوم سمجھنے کے بجائے اس کا اصل چہرہ دیکھ پا رہی ہے ؟  
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes