#کاغذات نامزدگی
Explore tagged Tumblr posts
Text
اسلام آباد،بلدیاتی انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے میں 3روز باقی
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے میں صرف 3 روز باقی ہیں۔مختلف امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی حاصل اور جمع کروانے کا سلسلہ جاری ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق مختلف امیدواروں نے 13 ہزار 907 کاغزات نامزدگی حاصل کر لیے۔چئیرمین اور وائس چیئرمین کی نشت کے لیے 448 امیدواروں نے کاغزات نامزدگی جمع کروا دئیے۔کسان سیٹ کے لیے 332 کاغزات نامزدگی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفس کو موصول…
0 notes
Text
سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کو پی پی 32 سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی، سابق وزیراعلیٰ 4 حلقوں سے دستبردار
سپریم کورٹ نے الیکشن ٹر بیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ نے پی پی32 گجرات کی حد تک پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پرویز الہٰی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر چھاپنے کی ہدایت کی، پرویز الہٰی نے باقی تمام انتخابی حلقوں سے دستبرداری اختیار کر…
View On WordPress
0 notes
Text
آن لائن جلسے کرنے سے کچھ نہیں ہوگا
کاغذات نامزدگی تو خود ہی جمع کروانے پڑیں گے
تو پھر آو ناں پتر خوشبو لگا کے🙈🤣😂
3 notes
·
View notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date: 30 October-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۳۰؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ اسمبلی انتخابات کیلئے داخل کردہ کاغذاتِ نامزدگی کی آج ہوگی چھان بین ، 4 نومبر تک امیدواری عریضے واپس لینے کی مہلت۔
٭ ریاست بھر کے 288 انتخابی حلقوں میں سات ہزار 995 خواہشمندوں کی جانب سے 10 ہزار 905 امیدواری درخواستیں جمع۔
٭ معروف ادیبہ ڈاکٹر وینا دیو کا انتقال ؛ پونے میں آخری رسومات ادا۔
٭ شریعت کونسل کو طلاق نامہ جاری کرنے کا اختیار نہیں ؛ مدراس ہائی کورٹ کی مدورائی بنچ کا فیصلہ۔
٭ صحت مند و خوشحال زندگی کا پیغام دینے والا دھن تریودَشی کا تہوار ہر طرف جوش و خروش سے منایا گیا۔
اور
٭ تیسرے ایک روزہ کرکٹ میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر بھارتی خواتین کی ٹیم نےسیریز جیت لی۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
ریاستی اسمبلی کے عام انتخابات کیلئے جمع کیے گئے امیدواروں کے عریضوں کی آج چھان بین کی جائیگی‘ جبکہ انتخابی مید ان میں موجوداہل امیدوار آئندہ 4 نومبر تک اپنی امید واری واپس ل�� سکتے ہیں۔
دریں اثناء گزشتہ روز درخواست دہی کے آخری دن متعدد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ۔ مرکزی انتخابی افسر کے دفتر سے موصولہ اطلاع کے مطابق ریاست بھر میں 288 انتخابی حلقوں سے مجموعی طور پر سات ہزار 995 امیدواروں نے جملہ 10 ہزار 995 درخواستیں داخل کی ہیں۔
چھترپتی سمبھاجی نگر ضلعے میں کل 368 نامزدگی درخواستیں داخل کی گئیں۔ سابق رکن پارلیمان سیّد امتیاز جلیل نے اورنگ آباد مشرقی حلقے سے اپنا امیدواری عریضہ داخل کیا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ مجلس اتحادالمسلمین اسمبلی انتخابات پر پور ی توجہ مرکوز کررہی ہے جس کے سبب پارٹی نے ناندیڑ لوک سبھا ضمنی انتخاب میں نہ اُترنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اورنگ آباد مغربی حلقے سے مہا یوتی کے سنجے شرساٹ، اورنگ آباد وسطی حلقے سے مہا وِکاس آگھاڑی کے بالاصاحب تھورات اور سلوڑ۔ سوئیگاؤں حلقے سے مہایوتی کے نامزد امیدو ار عبدالستار نے کل اپنے کاغذاتِ نامزدگی د اخل کیے۔ اورنگ آباد مشرقی حلقے سے مہاوکاس آگھاڑی کے پانڈورنگ تانگڑے، پیٹھن سے مہایوتی کے ولاس بھومرے ، جبکہ کنڑ سے مہایوتی کی سنجنا جادھو نے اپنی درخواستیں جمع کیں۔ کنڑ انتخابی حلقے سے سابق رُکنِ اسمبلی ہرش وردھن جادھو نے بھی آزاد امیدوار کے طور پر اپنا امیدو اری عریضہ د اخل کیا۔
دھاراشیو ضلعے کے چار انتخابی حلقوں میں کل 130 امیدواروں نے 179 امیدوار ی پرچے داخل کیے۔ اس طرح مہلت ختم ہونے تک ضلعے میں 185 امیدواروں نے 271 کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں۔
لاتور ضلعے کے چھ اسمبلی حلقوں میں کل 125 امیدواروں نے 173 امیدواری عریضے داخل کیے اور ضلع میں مجموعی طور پر 213 امیدواروں نے 301 درخواستیں داخل کی ہیں۔
ناندیڑ پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخاب کیلئے کل 27 امیدواروں نے 34 عریضے جمع کیے اور مجمو عی طور پر 41 خواہشمندوں نے 56 درخواستیں داخل کی ہیں۔ ضلع کے نو اسمبلی حلقوں میں کل 388 درخواستیں داخل کی گئیں اور جملہ 515 امیدواروں نے 667 پرچہ نامزدگی داخل کیے ہیں۔
جالنہ ضلعے کے پانچ اسمبلی حلقوں میں 149 امیدواروں نے 208 درخواستیں داخل کیں ۔ جبکہ مہلت ختم ہونے تک 258 امیدواروں کی 382 درخواستیں داخل ہوئی ہیں۔
بیڑ ضلع کے چھ انتخابی حلقوں میں اب تک 409 امیدواروں نے 566 درخواستیں داخل کی ہیں، جبکہ پربھنی ضلع میں 189 امیدواروں نے 244 درخواستیں داخل کی ہیں ‘ ساتھ ہی ہنگولی ضلعے کے تینوں اسمبلی حلقوں میں کل 124 نامزدگی عریضے داخل کیے گئے ۔
اہلیا نگر ضلعے کے سنگم نیر انتخابی حلقے سے کانگریس کے بالا صاحب تھورات، شری رامپور حلقے سے کانگریس کے ہیمنت اوگلے نے کاغذاتِ نامزدگی داخل کیے۔ اسی انتخابی حلقے سے موجودہ رکنِ اسمبلی لہو کانڑے کو کانگریس کی جانب سے امیدواری نہ دئیے جانے پرانھوں نے راشٹروادی کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرکے مہایوتی سے اپنا نامزدگی عریضہ داخل کیا۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
اسمبلی انتخابات کی مناسبت سے، ’’آڑھاوا وِدھان سبھا متدار سنگھانچا‘‘ پرو گرام آکاشوانی سے روزانہ شام سات بجکر دس منٹ پر نشر کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام میں آج کےنشریے میں جالنہ اور بیڑ اضلاع کے اسمبلی حلقوں کا جائزہ پیش کیا جائے گا۔
***** ***** *****
معروف ادیبہ ڈاکٹر وینا دیو کل پونے میں انتقال کرگئیں، وہ 75 برس کی تھیں۔ نامور شخصیات کے انٹرویوز اور دیگر خصوصی پروگراموں کے توسط سے وہ آکاشوانی سے بھی وابستہ رہ چکی ہیں۔ وہ پونے کے شاہو مندر کالج میں 32 سال تک تدریسی فر ائض انجام د یتی رہیں۔ وینا دیو، نے مختلف کتابیںبھی تصنیف کیں، جن میں سے کئی تصنیفات عوام میں کافی مقبول ہیں۔ اُن کے جسد خاکی پر گذشتہ شب پونے میں آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ ان کی انتقال پر سماج کے سبھی طبقات میں رنج و غم کا اظہار کیا جارہا ہے۔
***** ***** *****
شریعت کونسل کو طلاق نامہ جاری کرنے کا کوئی اختیار نہ ہونے کا فیصلہ مدراس عد الت ِ عالیہ نے صادر کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق مدورائی بنچ میں ایک مسلم جوڑے کی تین طلاق سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس جی آر سوامی ناتھن نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ بنچ کے مطابق‘ شریعت کونسل ایک نجی ادارہ ہے اور یہ ادارہ خاندانی اور مالی معاملات کو حل کر سکتا ہے۔ تاہم اس ادارے کو طلاق نامہ جاری کرنے یا جرمانہ عائد کرنے کا کوئی اختیار نہ ہونے کی وضاحت اس فیصلے میں کی گئی ہے۔
***** ***** *****
خوشیوں ا ور روشنی کے تہوار دیوالی میں دھن تریودَشی کل منایا گیا ۔ کل شام گھر گھر میں بھگوان دھنونتری کی پوجا کی گئی۔ دھنونتری دن اور نویں آیوروید دن کے موقع پر، وزیر اعظم نریندر مودی نے کل نئی دہلی میں صحت سے متعلق سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ ناسک کی ہیلتھ سائنس یونیورسٹی میں کل قومی یوم آیوروید منایا گیا۔ یونیورسٹی کی وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل مادھوری کانٹکر اور دیگر شخصیات نے دھنونتری کی پوجاکی۔
***** ***** *****
خواتین کی کرکٹ میں، بھارت ا ورنیوزی لینڈ کے مابین کھیلے گئے تیسرے ایک رو زہ میچ میں بھارت نے چھ وِکٹوں سے فتح حاصل کرکے تین میچوں کی سیریز دو ایک سے جیت لی۔ احمد آباد میں گزشتہ روزکھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے 232 رنز بنائے۔ اس ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بھارتی خواتین کی ٹیم نے اسمرتی مندھانا کی سنچری کے بل بوتے پر 45ویں اوور میں چار کھلاڑیوں کے نقصان پر مقابلہ جیت لیا۔ اسمرتی مندھانا کو میچ کی بہترین کھلاڑی اور دِپتی شرما کو سیریز کی بہترین کھلاڑی کے ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
***** ***** *****
ناسک میں مہاراشٹر پولس اکیڈمی کا 125 واں جلسۂ تقسیمِ اسناد ریاستی انسدادِ دہشت گردی دستے کے کارگذار پولس ڈائریکٹر جنرل کنول بجاج کی موجودگی میں منعقد ہوا۔ اس موقعے پر 108 مرد اور تین خواتین اس طرح مجموعی طور پر 111 پولس سب انسپکٹر پولس خدمات میں شامل ہوئے۔
***** ***** *****
پربھنی ضلعے میں عام انتخابات کے مبصرکے طور پر جنتو ر اور پربھنی اسمبلی حلقوں کیلئے کے ہریتا ‘ جبکہ گنگا کھیڑ اور پاتھری حلقوں کیلئے سنچیتا بشنوئی کا تقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ راجیش دُگّل کا تمام انتخابی حلقوں کیلئے الیکشن پولس انسپکٹر کے طور پر تقرر کیا گیا۔
بیڑ ضلعے کے آشٹی‘ کیج اور پرلی اسمبلی انتخابات کے خرچ مبصر کے طور پر کے روہن ر اج جبکہ گیورائی‘ ماجل گائوں اور بیڑ اسمبلی انتخابات کے خرچ مبصر کے طور پر کپل جوشی کا تقرر کیا گیا ہے۔
***** ***** *****
ناند یڑ ضلعے میں انتخابی شعبے کی جانب سے سبھی امیدو ارو ں کے ریکارڈ بحفاظت رکھنے کے احکامات خرچ مبصر اے گووِند ر اج نے دئیے ہیں۔ دیگلور۔ بلولی اسمبلی حلقوں کے امیدو ار وں کے انتخابی خرچ سے متعلق جائزاتی اجلاس کے دوران وہ مخاطب تھے۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے میں کل غیر قانونی شراب کا بڑا ذخیرہ ضبط کیا گیا۔ کلمب۔ امباجوگائی شاہراہ پر محکمۂ محصول اور پولس دستے نے یہ کارروائی انجام دی۔ اس کارروائی میں اسکارپیو گاڑی سمیت دس لاکھ روپئے مالیت کا سا مان ضبط کیا گیا۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ اسمبلی انتخابات کیلئے داخل کردہ کاغذاتِ نامزدگی کی آج ہوگی چھان بین ، 4 نومبر تک امیدواری عریضے واپس لینے کی مہلت۔
٭ ریاست بھر کے 288 انتخابی حلقوں میں سات ہزار 995 خواہشمندوں کی جانب سے 10 ہزار 905 امیدواری درخواستیں جمع۔
٭ معروف ادیبہ ڈاکٹر وینا دیو کا انتقال ؛ پونے میں آخری رسومات ادا۔
٭ شریعت کونسل کو طلاق نامہ جاری کرنے کا اختیار نہیں ؛ مدراس ہائی کورٹ کی مدورائی بنچ کا فیصلہ۔
٭ صحت مند و خوشحال زندگی کا پیغام دینے والا دھن تریودَشی کا تہوار ہر طرف جوش و خروش سے منایا گیا۔
اور٭ تیسرے ایک روزہ کرکٹ میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر بھارتی خواتین کی ٹیم نےسیریز جیت لی۔
***** ***** *****
0 notes
Link
0 notes
Text
'ہیر پھیر کے انتخابات ملک کو مزید دلدل میں دھکیل دیں گے'
2023 ء ایک ایسا سال تھا جسے شاید کوئی بھی یاد رکھنا نہ چاہے۔ لیکن ایسا ملک جو مختلف بحرانوں کی لپیٹ میں ہے، اس کے لیے مستقبل کیا لے کر آئے گا اس حوالے سے بھی امیدیں نہیں ہیں۔ اختلافِ رائے رکھنے والوں پر ظلم و ستم کے حالیہ الزامات کے ساتھ نئے سال کا اچھا آغاز نہیں ہوا۔ انتخابات میں تقریباً ایک ماہ باقی ہے لیکن انتخابات پہلے ہی چوری ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے سے انتخابات کی قانونی حیثیت متاثر ہوئی ہے۔ پورا انتخابی عمل داغ دار ہو چکا ہے۔ سابق وفاقی وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی کو پولیس وین میں دھکے دے کر لے جانے کے شرم ناک مناظر پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر جاری جبر کی جھلک پیش کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ گویا 8 فروری کے قریب آتے آتے کریک ڈاؤن میں بھی شدت آجائے گی۔ سابق رکنِ قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے امیدوار جمشید دستی کے خاندان کے ساتھ مبینہ طور پر جو کچھ ہوا ہے، یہ اس دہشت کی ایک اور مثال ہے جو سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے اختیار کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں گرفتاری سے بچنے کے لیے مفرور جمشید دستی نے سیکیورٹی اداروں پر ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کرنے کا الزام عائد کیا۔ البتہ پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اس قسم کا مبینہ ظلم تو فوجی حکمرانوں کے دور میں بھی نہیں دیکھا گیا۔ نئے سال کے آغاز پر یہ پڑھتے ہوئے خوف آتا ہے۔ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا اثر و رسوخ نگران حکومت کی موجودگی میں بڑھتا چلا جارہا ہے۔ سیاسی اسٹیج پر ہونے والا تماشا ملک میں سیاسی استحکام نہیں لا سکتا۔ بات صرف پی ٹی آئی کے امیدواروں کی نہیں ہے۔ اختر مینگل سمیت کئی بلوچ سیاست دانوں کے کاغذاتِ نامزدگی بھی معمولی وجوہات کی بنا پر مسترد کر دیے گئے۔ اس کا بنیادی مقصد پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے انتخابی عمل کو چیلنج کرتی ہیں۔ ان حالات میں الیکشن ٹربیونلز کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی امید بھی کم ہے۔ اس سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آزادی اور غیر جانبداری پر سوالات اٹھتے ہیں۔ کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے سے ان الزامات کو تقویت ملتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کو بحال کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔ اس سے یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے کہ پتے کس کے ہاتھ میں ہیں۔ ایسے اقدامات وفاق کو کمزور کریں گے۔
انتخابی بدانتظامی سے انتخابی نظام کی تباہی کا عمل تیز ہوجائے گا۔ پورا سیاسی نظام اس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ اپنے ذاتی مفادات کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چلنے میں مسلم لیگ (ن) اور کچھ دیگر مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں کا کردار بھی اچھا نہیں ہے۔ تاہم اقتدار کے کھیل کی ہماری تاریخ کو دیکھتے ہوئے، اس سیاست سے کوئی حیران نہیں ہوتا۔ بہ ظاہر اقتدار میں واپسی کی یقین دہانی اور ایک بڑے مدمقابل کے محدود ہونے بعد مسلم لیگ (ن) کی قیادت اب مستقبل کی مخلوط حکومت کی تشکیل میں مصروف ہے۔ لیکن پارٹی نے ملک کو درپیش بہت سے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس منصوبہ پیش نہیں کیا ہے۔ پارٹی کا پورا بیانیہ اس کی ماضی کی کارکردگی کے گرد بنایا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ممکنہ انتخابی امیدواروں کی فہرست میں پرانے چہرے شامل ہیں جن میں شریف خاندان کے افراد کا غلبہ ہے۔ کوئی نیا چہرہ سامنے نہیں آیا جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پارٹی اپنے ماضی سے باہر نہیں آئی ہے اور تبدیلی کی کوئی امید بھی نہیں ہے۔ پارٹی قیادت کے لیے ان نوجوان ووٹرز کو متحرک کرنا انتہائی مشکل ہو گا جو ووٹنگ لسٹ کا تقریباً 65 فیصد ہیں۔
اس حقیقت کے باوجود کہ پی ٹی آئی کی پہلی اور دوسرے درجے کی قیادت کی اکثریت یا تو سلاخوں کے پیچھے ہے یا زیر عتاب ہے، نوجوانوں میں پی ٹی آئی کی حمای�� میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی۔ اس کے حامیوں کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کی شاید ایک وجہ یہ بھی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پارٹی کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان دینے سے انکار کرنے کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے۔ لیکن انتخابی عمل اپنی سیاسی حرکیات پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے نتائج کو مکمل طور پر مینیج کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ ظاہر ہے کہ انتخابی معرکہ کسی پروگرام یا نظریے سے منسلک نہیں بلکہ اقتدار اور جمود کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ پولنگ میں صرف چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور مرکزی دھارے کی جماعتیں ابھی تک عوام میں نہیں گئی ہیں۔ پورا بیانیہ ذاتی تنقید پر مبنی ہے اور ان مسائل پر کوئی سنجیدہ بحث نہیں کی جاتی جن سے ملک کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔ ہم نے اب تک جو کچھ دیکھا ہے وہ کچھ عوامی نعرے اور ناقابل حصول وعدے ہیں۔ درحقیقت بڑی سیاسی جماعتوں میں مسائل کی سنگینی کا کوئی ادراک نہیں ہے۔
بگڑتی ہوئی معاشی حالت، بڑھتے عدم مساوات، موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات اور آبادی میں اضافے جیسے مسائل ان کی گفتگو میں بھی شامل نہیں ہیں۔ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بات تک نہیں ہورہی۔ ان سیاسی جماعتوں نے طویل عرصے سے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے معاملات فوج پر چھوڑ رکھے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملک خود کو ایک جہتی راستے پر پاتا۔ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اب ہمارے اقتدار کے ڈھانچے میں گہرائی سے جڑی ہوئی ہے، ایسے میں سویلین کنٹرول کے آثار نہیں۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ سویلین سیاسی طاقت میں انتشار مزید عدم استحکام کو ہوا دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسا نظام بڑے گورننس اور معاشی مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ فوجی حمایت یافتہ نظام میں مستقبل کی سویلین انتظامیہ کتنی طاقت حاصل کر سکتی ہے۔ طاقت کا کھلا کھیل اور ہیر پھیر کے انتخابات ملک کو مزید دلدل میں دھکیل دیں گے۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے ہی صورتحال پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ آنے والے طوفان کی سنگینی کے حوالے سے بہت کم لوگوں کو آگہی ہے۔
زاہد حسین یہ مضمون 3 جنوری 2024ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
آؤ نیا وزیراعظم ـ ’سلیکٹ‘ کریں
سب سے پہلے تو پوری قوم کو نیا سال مبارک ہو، شکر کریں سال 2023 کو توسیع نہیں دی گئی۔ اب سنا ہے نئے سال میں کچھ ’’الیکشن و لیکشن‘‘ ہونے جا رہا ہے۔ سلیکشن کمیٹی خاصی محترک ہے بہت سے بلامقابلہ جیت نہیں پا رہے تو دوسروں کو بلا مقابلہ ہرایا جا رہا ہے۔ کوئی جیت کر بھی ہارتا نظر آ رہا ہے اور کوئی ہار کر بھی جیتتا۔ اب یہ بھی کیا حسن ِاتفاق ہے کہ صرف ایک پارٹی کی پوری اے ٹیم کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے کیا کپتان کیا نائب کپتان، کیا پارٹی کا صدر یا قریب ترین ساتھی۔ اب دیکھتے ہیں کہ ان فیصلوں کیخلاف اپیلوں پر کیا فیصلہ ہوتا ہے۔ دیکھتے ہیں پاکستان کی ’’بدقسمتی‘‘ کس کے ہاتھ آتی ہے، لگتا کچھ یوں ہے کوئی نیا پروجیکٹ تیار نہیں ہو پا رہا تو عبوری دور کیلئے پرانے پروجیکٹ کو ہی آزمانے کی تیاری آخری مرحلوں میں ہے، یہ نہ ہو پایا تو کہیں ’’فیکٹری کو سیل نہ کرنا پڑ جائے۔‘‘ آپ کسی محفل میں چلے جائیں، سوال بہت سادہ سا پوچھا جاتا ہے ’’کیا الیکشن واقعی ہو رہے ہیں۔ نظر نہیں آ رہا کہ پی ٹی آئی کو آنے دیا جائے گا۔ کپتان کا کیا بنے گا۔‘‘ زیادہ تر سوالات ہم جیسے صحافیوں سے ہی کیے جاتے ہیں سادہ سا جواب تو یہ دیتا ہوں جب تک الیکشن ملتوی نہ ہوں سمجھ لیں ہو رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے، چیف جسٹس کہہ رہے ہیں، آرمی چیف نے بھی کہہ دیا ہے، اب بھی اگر ایسا نہیں ہوتا تو تمام نئے پرانے پروجیکٹ بند ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ بہرحال ابھی تک تو کچھ الیکشن ولیکشن ہو رہا ہے کچھ ویسا ہی جیساکہ ہوتا آیا ہے البتہ اس بار ذرا مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ پرانے پروجیکٹ کو چند سال میں اتنا نقصان پہنچا کہ لوگ اب اسے قبول کرنےکو مشکل سے ہی تیار ہوںگے اب اگر سرکار آپ نے فیصلہ کر ہی لیا ہے کسی کو لانے کا یا کسی کو نہ آنے دینے کا تو کیسا ووٹ اور کیسی اس کی عزت۔ یہ سال تو ان کیلئے بھی مشکل ترین سال رہا جنہوں نے اپنی پوری سیاسی زندگی راولپنڈی میں اور پنڈی کی طرف دیکھتے ہوئے گزار دی انہیں بھی چلے پر بیٹھنا پڑ گیا اور وہ گجرات کے چوہدری جو جنرل ضیاء سے لے کر جنرل مشرف تک کے ہمنوا رہے پہلے خود تقسیم ہوئے پھر نہ جانے ایک گھر سے مٹھائی کھا کر نکلے تو اس گھر اور شخص کو ہمراہ لیا جو انکے بیٹے کی شکل بھی دیکھنا نہیں چاہتا تھا۔ جو کبھی گجرات سے الیکشن نہیں ہارا آج اس کے بھی کاغذات مسترد ہو گئے۔ دیکھیں اپیل کا کیا بنتا ہے۔ دوستو یہ ہے سال 2023 کے سیاسی منظر نامہ کا مختصر جائزہ۔
یقین جانیں اس سب کی ضرورت نہ پڑتی اگر پی ڈی ایم تین چار بڑی غلطیاں نہ کرتی۔ پہلی مارچ 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک کا لانا۔ دوسری تحریک کے منظور ہونے کے بعد ��ہباز شریف یا کسی بھی شریف کو وزیر اعظم بنانا (اس سے سب سے زیادہ نقصان خود میاں صاحب کو ہوا)۔ تیسری اور سب سے بڑی غلطی سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہٹا کر فوراً الیکشن نہ کرانا، اس سب کے باوجود اگر اگست 2023 میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نومبر میں ہی الیکشن ہو جاتے تب بھی یہ ساکھ تو شہباز صاحب کے حق میں جاتی کے وقت پر الیکشن ہو گئے۔ میاں صاحب اس بات کو ماننے پر تیار ہوں یا نہیں آج کا پنجاب 90 کے پنجاب سے مختلف ہے، ویسے بھی اس صوبہ کے مزاج میں غصہ بھی ہے اور وہ بہادر کے ساتھ کھڑا بھی ہوتا ہے اسی لیے ذوالفقار علیٰ بھٹو پھانسی لگنے کے بعد بھی زندہ ہے اور جنرل ضیاء نت نئے پروجیکٹ لانے کے بعد بھی اس کی مقبولیت ختم نہ کر سکے، انکے دو پروجیکٹ تھے محمد خان جونیجو دوسرے، شریف برادران۔ ایک کو اس لیے لایا گیا کہ سندھ کا احساس محرومی کم کیا جائے مگر اس نے تو پہلی تقریر میں ہی کہہ دیا کہ ’’جمہوریت اور مارشل لا ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘‘۔
دوسرے میاں صاحب تھے جنہیں بھٹو اور پی پی پی کا زور توڑنے کیلئے لایا گیا مگر پھر جنرل حمید گل مرحوم ان سے بھی ناراض ہو گئے کیونکہ وہ لاڈلے پن سے باہر آنا چاہتے تھے اور پھر عمران خان پہ کام شروع ہوا اور اب وہ بھی گلے پڑ گیا ہے۔ ماشاء اللہ کپتان سے بھی کمال غلطیاں ہوئیں۔ 2013 سے 2022 تک جنرل ظہیر سے جنرل پاشا تک اور جنرل باجوہ سے جنرل فیض تک وہ انکے ساتھ جڑے رہے اور پھر آخر میں ان ہی میں سے ایک جنرل باجوہ جن کی مدت ملازمت میں توسیع اور پھر مزید توسیع کیلئے سب دربار میں حاضر تھے، ہی کے ہاتھوں جو کچھ ہوا وہ مارچ اور اپریل 2022 کی کہانی ہے۔ خان صاحب کی تاریخی غلطیوں میں ان پر سیاسی معاملات میں اعتماد کرنا، پرانا پنجاب عثمان بزدار کے حوالے کرنا ، دوسری جماعتوں سے آئے ہوئے لوگوں کو اپنی کور کمیٹی کا حصہ بنانا، سیاسی مخالفین سے بات نہ کرنا، پنجاب اور کے پی کی حکومتیں ختم کر کے اپنی فیلڈ مخالفین کے حوالے کر دینا۔ ان غلطیوں کے باوجود آج بھی عمران اپنے سیاسی مخالفین سے آگے نظر آتا ہے جسکی بڑی وجہ پی ڈی ایم کی 18 ماہ کی کارکردگی اور مظلومیت کارڈ ہے۔
اب آپ سارے کاغذات مسترد بھی کر دیں، نااہل اور سزا برقرار بھی رکھیں، ایک ٹیم کو میچ سے ہی باہر کر دیں۔ لاتعداد پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس یا انٹرویو کروا دیں یقین جانیں یہ وہی سیاسی غلطیاں ہیں جو 1956 سے ہماری حکمراں اشرافیہ کرتی آ رہی ہے۔ بہتر ہوتا اگر عمران کو اپنی مدت پوری کرنے دی جاتی اور جیسا کہ پی ڈی ایم اور پی پی پی کے دوستوں کا خدشہ تھا وہ جنرل فیض کو آرمی چیف بنا بھی دیتا، کوئی صدارتی نظام سے بھی آتا تو کیا جمہوری جدوجہد خ��م ہو جاتی یہ صرف خدشات کی بنیاد پر ہونے والی کارروائی کا نتیجہ ہے کہ آج تمام تر اقدامات کے باوجود خان کی مقبولیت کا گراف بدستور اوپر ہے۔ آخر میں طاقتور لوگوں سے بس ایک گزارش ہے کہ پروجیکٹ بنانا ختم کرنا پھر نیا پروجیکٹ تیار کرنا پھر اسے ہٹا کر کوئی اور یا پرانا کچھ تکنیکی مرمت کے بعد دوبارہ لانچ کرنا، جماعتیں بنانا توڑنا، حکومتیں گرانا اور توڑنا چھوڑ دیں۔ غلطیاں کرنی ہی ہیں تو نئے سال میں نئی غلطیاں کریں پاکستان آگے بڑھ جائیگا ورنہ تاریخ کبھی ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Nawaz Sharif#Pakistan#Pakistan establishment#Pakistan Politics#PDM#Politics#PTI#Shahbaz Sharif#Word
0 notes
Photo
انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ | Voice news |
0 notes
Text
پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے 20 قومی حلقوں سے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی جانب سے انتخابات کے لیے 20 قومی حلقوں سے 31 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق این اے 97 بھکرسے امجد کہاوڑ، این اے67 جہلم سے تسنیم ناصر گجر، ،این اے126 لاہور سے اورنگزیب برکی، این اے 130 لاہور سے احمد جواد فاروق رانا، شمیم صفدر، شکیل پاشا، این اے 53 اسلام آباد سے سید سبط الحیدر بخاری، این اے 54 اسلام آباد سے راجہ عمران اشرف، این اے 52 اسلام…
View On WordPress
0 notes
Text
پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے 20 قومی حلقوں سے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی جانب سے انتخابات کے لیے 20 قومی حلقوں سے 31 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق این اے 97 بھکرسے امجد کہاوڑ، این اے67 جہلم سے تسنیم ناصر گجر، ،این اے126 لاہور سے اورنگزیب برکی، این اے 130 لاہور سے احمد جواد فاروق رانا، شمیم صفدر، شکیل پاشا، این اے 53 اسلام آباد سے سید سبط الحیدر بخاری، این اے 54 اسلام آباد سے راجہ عمران اشرف، این اے 52 اسلام…
View On WordPress
0 notes
Text
الیکشن کون لڑےگا، فیصلہ عوام نے کرنا ہے، جسٹس اطہر من اللہ، 9 مئی کے مقدمات میں مفرور عمر اسلم کو الیکشن لڑنے کی اجازت
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما عمر اسلم اعوان اور طاہر صادق کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کون لڑے گا کون نہیں؟ فیصلہ عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں ،ملک کے عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔ این اے 87 خوشاب سے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم اور این اے 49 اٹک سے طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلوں کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں…
View On WordPress
0 notes
Text
ایم کیو ایم پاکستان کا یو ٹرن، ضمنی انتخاب کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات واپس
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے امیدواروں کو کاغذات واپس لینے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد 9 حلقوں کے امیدوار کا اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے نو حلقوں میں سے اب تک 26 امیدواروں…
View On WordPress
0 notes
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 25 ؍ اکتوبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
سب سے پہلے خاص خبروں کی سرخیاں
٭ اسمبلی انتخابات کے لیے نامزدگی کا عمل تیز ‘ کئی نامور امید واروں کی پرچہ نامزدگی داخل
٭ مہا وِکاس آ گھاڑی کی اتحادی کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے امید واروں کی فہرست جاری
٭ گنگا کھیڑ کے سابق رکن اسمبلی سیتا رام گھنداٹ‘ ونچت بہو جن آ گھاڑی میں شامل
٭ اجیت پوار کی زیر قیادت راشٹر وادی کانگریس کو گھڑی کا نشان استعمال کرنے کی سپریم کورٹ نے دی مشروط اجازت
اور
٭ نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے یک روزہ کر کٹ میچ میں بھارتی خواتین ٹیم کی 59/ رنوں سے فتح
اب خبریں تفصیل سے...
ریاستی اسمبلی انتخابات کے لیے در خواستیں داخل کرنے کا عمل تیز ہو چکا ہے۔ تمام بڑی پارٹیوں کے نامور امید واروں نے کل اپنی نامزدگی کے پر چے داخل کیے۔ راشٹر وادی کانگریس کے امید وار دھننجئے مُنڈے نے بیڑ ضلع کے پر لی اسمبلی حلقے سے اپنا امید وار ی فارم داخل کیا۔ اِس موقع پر بی جے پی کی قو می سیکریٹری اور رکن کاؤنسل پنکجا منڈے اور سابق رکن پارلیمان پریتم مُنڈے موجود تھیں۔
ہنگولی اسمبلی حلقے سے موجودہ رکن اسمبلی تا نا جی مُٹکُلے نے 2/ امید واری در خواستیں داخل کیں جبکہ دیگر امید وارو بھاؤ پاٹل گورے گاؤں کر نے نامزدگی کا ایک پرچہ داخل کیا۔
جن سوراجیہ شکتی پارٹی کے امید وارشری گرو پر دیشور شیوا چاریہ مہارج نے بسمت سے جبکہ کلمنوی سے موجودہ رکن اسمبلی سنتوش بانگر نے اپنی نامزدگی کے کاغذات داخل کیے۔ وہیں پر بھنی ضلعے کے پاتھری اسمبلی حلقے سے این سی پی امید وار نِر ملا وِٹیکر کی در خواست اُن کے بیٹے رکن اسمبلی راجیش وِٹیکرنے داخل کیے۔
اِسی طرح جالنہ اسمبلی حلقے میں مہا یو تی سے شیو سینا کے ار جُن کھوتکر‘ کانگریس سے رکن اسمبلی کیلاش گونٹیال اور اُن کی اہلیہ سنگیتا گورنٹیال اور بی جے پی کے بھاسکر دانوے نے نامزدگی کے پرچے داخل کیے۔ گھن ساؤنگی حلقے سے راشٹر وا دی کانگری شرد پوار گروپ کے راجیش ٹو پے ‘ بد نا پور سے بی جے پی کے موجود رکن اسمبلی نارائن کُچے اور راشٹر وا دی کانگریس شرد پو چندر پوار گروپ کے ببلو چو دھری نے اپنا امید واری فارم داخل کیا۔ وہیں چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے سلوڑ اسمبلی حلقے سے شیو سینا کے عبد الستار اور ایک آزاد امید نے کل اپنی نامزدگی کے کاغذات داخل کیے۔
اِسی طرح کنڑ اسمبلی حلقے سے شیو سینا اُدھو با لا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے امید وار اُدئے سنگھ راجپوت نے جبکہ راشٹر وادی کانگریس کے سنتوش کولہے سمیت 2/ آزاد امید وارں نے اپنی امید واری در خواستیں جمع کر وائیں۔ وہیں پھلمبری اسمبلی حلقے سے بی ایس پی کے امول پوار اور ایک آزاد امید وار نے اپنی نامزدگی کے پر چے داخل کیے۔
اِسی طرح اورنگ آباد وسط حلقے سے سی پی آئی کے ابئے ٹاکسال ‘ بہو جن سماج پارٹی کے وِشنو تکا رام واگھما��ے نے جبکہ اورنگ آباد مشرق سے بی ایس پی نے 3/ اور 3/ آزاد امید واروں نے نامزدگی کے پر چے داخل کیے۔ وہیں اورنگ آ باد مغرب سے بی ایس پی کے کُنال دانڈ گے نے ‘ پیٹھن سے شیو سینا کے ولاس بھُمرے اور ایک آزاد امید وار نے جبکہ گنگا پور حلقے سے بی جے پی کے پر شانت بمب سمیت 3/ آزاد امید واروں نے کل اپنی امید وای کی در خواستیں جمع کر وائی۔
دھا را شیو ضلعے کے بھوم - پر نڈا -واشی حلقے سے ریاست کے وزیر صحت تا نا جی ساوَنت سمیت 2/ آزاد امید واروں نے کل اپنی امید واری کے پرچے داخل کیے۔ اِسی طرح عثمان آباد حلقے سے بی ایس پی کے سُبھاش گائیکواڑ‘ تلجا پور حلقے سے بی جے پی کے رکن اسمبلی رانا جگجیت سنگھ پاٹل ‘ سا بق وزیر مد ھو کر راؤ چو ہان‘ بی ایس پی کے 2/ امید واروں سمیت ایک آزاد امید نے اپنی نامزدگی کی در خواست جمع کر وائی۔ وہیں عمر گہ اسمبلی حلقے سے 2/ امید واروں نے کل اپنی نامزدگی کے پر چے داخل کیے۔
***** ***** *****
ناندیڑ لوک سبھا حلقے کے لیے کانگریس کے رویندر چو ہان اور دوسرے امید وار نے امید واری کا فارم جمع کر وا یا۔ لوک سبھا کے لیے اب تک کُل 3/ در خواستیں موصول ہوئی ہیں۔ وہیں ناندیڑ کے 8/ اسمبلی حلقوں کے لیے 16/ امید واروں کی در خواستیں جمع ہو ئی ہیں۔
***** ***** *****
اہلیا نگر ضلع کے شر ڈی اسمبلی حلقے سے بی جے پی کے را دھا کرشن وِکھے پاٹل‘ پار نیر سے رکن پارلیمان نِلیش لنکے کی بیوی رانی لنکے‘ راہو ری سے بی جے پی کے شیوا جی کر ڈیلے ‘ اکو لہ سے راشٹر وادی کانگریس کے ڈاکٹر کرن لہامٹے اور احمد نگر شہر حلقے سے سنگرام جگتاپ نے اپنی امید واری کی در خواستیں داخل کیں۔
***** ***** *****
ایولہ سے این سی پی کے چھگن بھجبل ‘ کو تھروڈ سے بی جے پی کے چندر کانت پاٹل ‘ آمبے گاؤں سے راشٹر وادی کے دلیپ وڑ سے پاٹل ‘ اِندا پور اسمبلی حلقے سے راشٹر وا دی کانگریس شرد پوار گروپ کے ہرش ور دھن پاٹل ‘ ممبئی ملبار ہلز سے بی جے پی کے منگل پر بھات لوڈھا ‘ کاندیولی مشرق سے بی جے پی کے اتُل بھاتکھڑ کر ‘ تھانے سے شیو سینا اُدھو با لا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے راجن وِچارے‘ ایم این ایس کے اویناش جا دھو نے اپنی امید واری کی در خواستیں جمع کر وائیں۔
اِسی طرح ممبرا اسمبلی حلقے سے مہا وِکاس آگھاڑی کے جِتندر آوہاڑ‘ ور لی سے آدِتیہ ٹھاکرے‘ ایوت محل کے رالے گاؤں سے بی جے پی کے اشوک اُئی کے ‘ جنو بی شو لا پور حلقے سے بی جے پی کے سابق وزیر سُبھاش دیشمکھ جبکہ موہُل اسمبلی حلقے سے راشٹر وا دی کانگریس کے یشوت مانے نے اپنی نامزدگی کے پر چے جمع کر وائے۔
***** ***** *****
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جارہی ہیں
***** ***** *****
کانگریس پارٹی نے کل 48/ امید واروں پر مشتمل اپنی پہلی فہرست جاری کر دی۔ اِن میں کراڑ مغرب حلقے سے سابق وزیر اعلیٰ پر تھوی راج چوہان ‘ سا کولی سے نا نا پٹو لے ‘ برہمپوری سے وِجئے وڈیٹی وار ‘ تیو سہ سے یشو متی ٹھاکُر‘ سنگم نیئر سے وِجئے بالا صا حب تھورات اور پلو س سے وِشو جیت کدم کو امید واری دی گئی ہے۔
***** ***** *****
اِسی طرح لاتور شہر اسمبلی حلقے سے کانگریس قائد امِت دیشمکھ امید وار بنائے گئے ہیں۔ پارٹی نے لاتور دیہی حلقے سے دھیرج دیشمکھ کو ‘ ہد گاؤں سے ما دھو راؤ پاٹل‘ بھو کر تِرو پتی کونڈیکر‘ نائیگاؤں -مینل پاٹل کھت گاؤنکر ‘ پاتھری سُریش وڑ پور کر اور پھلمبری اسمبلی حلقے سے وِلاس اوتاڑے کو امید وار ظاہر کیا ہے۔
***** ***** *****
اِسی طرح راشٹر وا دی کانگریس شرد چندر پوار پارٹی نے بھی کل اپنے 45/امید واروں کی پہلی فہرست جاری کر دی۔ اِن میں با را م��ی سے یو گیندر پوار کر جت - جامکھیڑ سے روہت پورا ‘ ممبرا سے جِتندر اوہاڑ ‘ تاس گاؤں سے روہت پاٹل اور مُکتائی نگر سے روہنی کھڈ سے کو امید واری دی گئی ہے۔
***** ***** *****
اِسی طرح راشٹر وادی شرد چندر پوار گروپ نے مراٹھواڑہ کے گھن ساؤنگی اسمبلی حلقے سے سابق وزیر راجیش ٹو پے ‘ بسمت سے جئے پر کاش دانڈے گاؤنکر ‘ احمد پور وِنائک پاٹل اُدگیر سُدھا کر بھالے راؤ ‘ بھو کر دن چندر کانت دانوے‘ کِنوٹ پر دیپ نائک ‘ جنتور وِجئے بھامبڑے ‘ کیج پر تھوی راج ساٹھے ‘ بد نا پور روپ کمار عرف ببلو چو دھری اور آشٹی سے محبوب شیخ کو امید واری دی گئی ہے۔ این سی پی شرد چندر پوار گروپ کی جانب سے پر بھنی ضلعے کے گنگا کھیڑ حلقے سے سابق رکن اسمبلی سیتا رام گھنداٹ کو امید واری نہ دیے جانے پر وہ کل پر کاش امیڈکر کی ونچت بہو جن آ گھاڑی میں شامل ہو گئے۔
***** ***** *****
راشٹر وادی کانگریس کے قائد سمیر بھبجل نے پارٹی سے استعفی د ے دیا ہے۔ انھوں نے ناسک ضلعے کے ناند گاؤں سے آزاد امید وار کے طور پر چُناؤ لڑ نے کا اعلان کیا ہے۔ اِسی بیچ شیو سینا اُدھو با لاصاحب ٹھاکرے پارٹی نے ناسک شہر کے چاروں اسمبلی حلقوں سے اپنے امید وار کھڑے کیے ہیں۔
اِس پر کانگریس نے نار اضی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کار کنان نے کل ناسک میں کانگریس بھون کو تا لا لگا کر اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔
***** ***** *****
سامعین کرام ‘ اسمبلی انتخابات کی منا سبت سے آ ڈھا وا وِدھان سبھا متدار سنگھا چا نامی پرورام روز آنہ شام7/ بج کر 10/ منٹ پر آکاشوانی سے نشر کیا جا رہا ہے۔ آج اِس پروگرام میں ممبئی مضا فات کے اسمبلی حلقوں کا جائزہ پیش کیا جائے گا۔
***** ***** *****
سپریم کورٹ نے اجیت پوار کی زیر قیادت این سی پی کو اسمبلی انتخابات میں گھڑی کا نشان استعمال کرنے کی مشروط اجازت دی ہے۔ اِس سلسلے میں این سی پی کے شرد چندر پوار گروپ کی جانب سے اِس سلسلے میں دی گئی در خواست کو کل سماعت کے دوران عدالت نے مسترد کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اجیت پوار گروپ کھڑی کا نشان استعمال کر تے ہوئے ہمیشہ اِس بات کا ذکر کرے کہ یہ مقدمہ زیر سماعت ہے۔
***** ***** *****
نیوزی لینڈ اور بھارت کی خواتین کر کٹ ٹیموں کے در میان کل کھیلا گیا پہلا یک روزہ میچ بھارت نے 59/ رنوں سے جیت لیا ہے۔ پہلے بلّے بازی کر تے ہوئے بھارتی خواتین ٹیم نے 45/ اوورس میں تمام وِکٹوں کے نقصان پر 227/ رنز بنائے۔ جوابی کھیل کے دوران نیوزی لینڈ کی ٹیم صرف 168/ رن ہی بنا پائی۔ اِس سیریز کا دوسرا میچ آئندہ اتور کو احمد آباد میں ہو گا۔
***** ***** *****
آخرمیں خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سُن لیجیے...
٭ اسمبلی انتخابات کے لیے نامزدگی کا عمل تیز ‘ کئی نامور امید واروں کی پرچہ نامزدگی داخل
٭ مہا وکاس آ گھاڑی کی اتحادی کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے امید واروں کی فہرست جاری
٭ گنگا کھیڑ کے سابق رکن اسمبلی سیتا رام گھن داٹ‘ ونچت بہو جن آ گھاڑی میں شامل
٭ اجیت پوار کی زیر قیادت راشٹر وادی کانگریس کو گھڑی کا نشان استعمال کرنے کی سپریم کورٹ نے دی مشروط اجازت
اور
٭ نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے یک روزہ کر کٹ میچ میں بھارتی خواتین ٹیم کی 59/ رنوں سے فتح
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سُن سکتے ہیں۔
٭٭٭٭
0 notes
Text
ضمنی انتخابات :مولانا فضل الرحمان کے بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود ن لیگ میدان میں آگئی
اسلام آباد : پی ٹی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود ن لیگ کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرانا شروع کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق حکمراں اتحاد ضمنی الیکشن لڑنے پر اختلافات کا شکار ہے ، مولانا فضل الرحمان نے الیکشن نہ لڑنے کا اعلان تھا لیکن ن لیگ میدان میں آگئی۔ ن لیگ کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرانا شروع کر دیئے۔ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب پر…
View On WordPress
0 notes
Text
علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
فوٹو: ویڈیو گریب کراچی: پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا اور تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا، اس دوران شہلا رضا نے کہا کہ علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے۔ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے موقع پر پیپلز پارٹی کی رہنما اور صوبائی وزیر ترقی نسواں شہلا رضا نے مکالمہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے سمندری امور ��لی زیدی کو…
View On WordPress
0 notes