#چھین
Explore tagged Tumblr posts
Text
اپنے دلوں کو ان لوگوں کے ہاتھوں سے چھین لو جو اس کے مستحق نہیں ہیں
Wrest your hearts from those who don't deserve them
19 notes
·
View notes
Text
اپنے دِل کو اُن لوگوں کے ہاتھوں سے چھین لو جو اسکے
مستحق نہیں ہیں 🥀
13 notes
·
View notes
Text
اللہ جب ناراض ہوتا ہے تو وہ کسی کو زندہ نہیں گاڑ دیتا۔۔۔
کسی کا رزق نہیں روکتا نہ ہی آسمان سے پتھر برساتا ہے۔۔۔۔
وہ تو بس سجدے کی توفیق چھین لیتا ہے، دلوں پہ مہر لگادیتا ہے
اور دنیا میں غرق کردیتا ھے بے شک یہ عذابوں میں بدترین عذاب ھے😞💔
When Allah is angry, He does not bury anyone alive.
No one stops sustenance nor rains stones from the sky.
He just takes away the opportunity of prostration, seals the hearts
And drowns him in the world. Indeed, this is the worst punishment among punishments
#islam#islamic#islampost#islam help#islamic knowledge#islamicpost#islamquotes#islamislove#islamiyet#islamic reminders#islamic quotes
7 notes
·
View notes
Text
اپنے افکار جلا ڈالیں گے کاغذ کاغذ
سوچ مر جائے گی تو ہم آپ بھی مر جائیں گے
خلیل الرحمٰن قمر
اَشکِ ناداں سے کہو بعد میں پچھتائیں گے
آپ گِر کر میری آنکھوں سے کدھر جائیں گے
اپنے لفظوں کو تکلُم سے گِرا کر جاناں
اپنے لہجے کی تھکاوٹ میں بکھر جائیں گے
تم سے لے جائیں گے ہم چھین کے وعدے اپنے
اب تو قسموں کی صداقت سے بھی ڈر جائیں گے
اِک تیرا گھر تھا میری حدِ مُسافت لیکن
اب یہ سوچا ہے کہ ہم حد سے گزر جائیں گے
اپنے افکار جلا ڈالیں گے کاغذ کاغذ
سوچ مر جائے گی تو ہم آپ بھی مر جائیں گے
اِس سے پہلے کہ جدائی کی خبر تم سے ملے
ہم نے سوچا ہے کہ ہم تم سے بچھڑ جائیں گے
خلیل الرحمٰن قمر
8 notes
·
View notes
Text
ہم چھین لیں گے تم سے یہ شانِ بے نیازی
تم مانگتے پھرو گے اپنا غرور ہم سے
Hum cheen lein gy tum se ye shaan-e-be-niyaazii
Tum mangty phiro gy apna guruur hum se ..
20 notes
·
View notes
Text
ہم کچھ عمر میں وہ سمجدار لوگ ہیں جنہوں نے خواب دیکھنے 🎑کی عمر میں ان خوابوں کو ٹوٹتے دیکھا ہے
اور پھر اپنی ویران انکھوں میں کوئ خواب کید کرنے سے خود کو روکا ہے اور وقت سے پہلے خود کو بوڈھا ہوتے دیکھا ہے وقت نے چھین لیا شوقِ نزارہ
ورنہ یقین کرو ہم ایسے نہ تھے 🥀
4 notes
·
View notes
Text
I hate getting flashbacks from the things which I don't want to remember
یادِ ماضی عذاب ہے یا رب چھین لے مجھ سے حافظہ میرا!
10 notes
·
View notes
Text
تُو کہاں تھا؟
کہ جب میں بُریدہ مقدر لیے تیرے در پر صدائیں لگاتا رہا۔
تیرا سائل سوالی رہا،
تیرے سائل کا دستِ شکستہ ہمیشہ سے خالی رہا۔
تُو کہا تھا؟
کہ جب مجھ پہ دیوار و در ہنس پڑے،
میری مجبوریاں یعنی میری کنیزیں مِرے ہی حرم میں تماشائی بن کر کھڑی رہ گئیں۔
تیرے وعدوں بھری سب کتابیں کہیں دھول میں ہی پڑی رہ گئیں۔
میری سب آرزؤئیں دھری کی دھری رہ گئیں۔
تُو کہاں تھا؟
کہ جب رونے والوں سے رویا گیا ہی نہیں تھا،
اذیت کے مارے ہوئے سونے والوں سے سویا گیا ہی نہیں تھا۔
سبھی ہنسنے والوں نے ہنسنے کی ساری حدیں پار کیں۔
دکھ توجہ سے ملنے لگیں تو بھلا کوئی کیسے نہ لے؟
دکھ توانائی دینے لگیں تو بھلا کوئی انکار کیسے کرے؟
مجھ کو وہ دکھ مل�� جن میں تیری توجہ کی تمثیل تک بھی نہ تھی۔
ان دکھوں نے تو میری توانائیاں چھین لیں،
سب سکھوں سے شناسائیاں چھین لیں
وقت کی گود اتنی ملائم نہ تھی،
جس میں ��ر رکھ کے ہم زندگی کاٹتے آئے ہیں۔
تو کہاں تھا؟
کہ جب میرے ساون ترستے رہے،
میری آنکھوں کے بادل برستے رہے،
بے بسی گیت گاتی رہی، تیری دوری ستاتی رہی،
چاندنی میری آنکھیں جلاتی رہی،
یاد آتی رہی، تیری ہر بات مجھ کو رلاتی رہی۔
دل کی تختی پہ اک نام تیرا لکھا سو لکھا رہ گیا
تُو نہ تھا پر تری انتظاری کا در تو کھلا رہ گیا
تُو نے روشن کیا تو ترے ہجر کی تیرگی کھا گئی
تُو نے مڑ کر نہ دیکھا ترا دیپ جب سے بجھا رہ گیا
میرے جذبوں کی قیمت لگائی گئی تیرے بازار میں
میرے جذبات کوئی خسارے میں ہی بیچتا رہ گیا
میرے دامن میں، دنیا، نہ دولت، فقط چاک ہی چاک ہیں
چاک ہی چاک ہیں، میرے دامن میں اب اور کیا رہ گیا
تیری عزت تری آبرو تیری چادر سدا سبز ہو
تجھ سے میرا تعلق تو ہے چاہے اب نام کا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب میں نے تیری محبت کا ماتم کیا
بس اُسی دن سے میرے مقدر میں فرشِ عزا رہ گیا
تُو کہاں تھا کہ جب اتنی آزردگی بھر گئی روح میں
اتنی افسردگی روح میں بھر گئی، اب خلا رہ گیا
شہر و بازار سے، دشت و کہسار سے، یار و اغیار سے
تُو کہاں تھا کہ جب تیرا شاعر ترا پوچھتا رہ گیا۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب دھوپ جھلسا رہی تھی مجھے
گردشِ حال بھی کھا رہی تھی مجھے
اور تنہائی فرما رہی تھی مجھے
"آ اداسی کی بانہوں میں آ...
بسترِ رنج پر اپنی راتیں بِتا۔۔
فخر کر اپنی بربادیوں پر بھی
اور بین کر اپنی آزادیوں پر"
کہ جب میں نے اپنے ہی ہونے کو جھٹلا دیا
اور کھونے کو بھی کچھ نہیں رہ گیا
تب کسی درد مندی کے پیکر نے چھو کر مجھے روشنی بخش دی
میرے جذبات کو زندگی بخش دی
میرے لفظوں کو تابندگی بخش دی۔۔۔
تُو کہاں تھا کہ جب وہ محبت سے معمور،
دل کا سمندر وہ شیریں سخن،
میرے ٹکڑے بہت دیر تک جوڑتا رہ گیا۔
میں نے اپنا سبھی کچھ اُسی لے حوالے کیا۔
تُو نہیں تھا۔۔۔ کہیں بھی نہیں تھا
اگر اب تُو آئے بھی تو۔۔۔
تیرا آنا بھی کیا۔۔۔
تُو اگر ہو بھی تو۔۔۔
تیرا ہونا بھی کیا۔۔۔
تُو ندامت کے آنسو بہائے بھی تو
تیرا رونا بھی کیا۔۔۔
اب میں اپنا نہیں۔۔۔ اب ترے واسطے
میرا ہونا بھی کیا۔۔۔
- زین شکیل
8 notes
·
View notes
Text
خالد نواب تگاپی کو 16 فروری 2013 کے دن ان کے چھوٹے بھائی مقبول تگاپی کے ہمراہ قابض پنجابی دہشتگرد فورسز کےسول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے رات گئے ان کے گھر مقبوضہ بلوچستان کے ضلع خاران سے اغواء کرکے لاپتہ کردیا اور قریب 20 دن بعد ان کے چھوٹے بھائی مقبول تگاپی جس کی عمر 18 سال تھی کی مسخ شدہ لاش کراچی شہر کے آس پاس کسی ویرانے میں پہنک دیا گیا۔ لاش جگہ جگہ سے ڈرل ہونے اور انسانیت سوز ٹارچر کی وجہ سے پہچاننے کے قابل بھی نہیں تھا، مجھے یاد ہے کہ مقبول جان کا گلا بھی کاٹ دیا گیا تھا۔
مقبول تگاپی کی شہادت اور خالد تگاپی کی گمشدگی نے ان کے بوڑھی ماں کی بینائی، سکون، اور ذہنی توازن سب چھین کر ایک زندہ لاش بنا دیا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں جبر کی ایسی مثال شاید ڈارک ایجز میں بھی نہ ملے۔ ریاست نے اپنے ڈرل مشین بلوچ نوجوانوں کے سینوں پر کم ان کے ماں، باپ، بہن، بھائیوں کے دلوں پر زیادہ چلائے ہیں۔ خدا جانے ریاست کس غصے میں مبتلا ہے، جو خالد تگاپی کی ماں کو موت سے بدتر سزا دینا چاہتی ہے۔
#ReleaseAllBalochMissingPersons
#StopBalochGenocide
#OccupiedBalochistan
#BalochistanIsNotPakistan
#pakistanaterroristcountry
0 notes
Text

الفاظ واقعی میں جادو رکھتے ہیں۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے ہم روزمرہ کی زندگی میں نظرانداز کر دیتے ہیں، لیکن جب ہم ان الفاظ کے اثرات کو غور سے دیکھیں تو ہمیں یہ واضح نظر آتا ہے کہ یہ ہمارے جسم، دماغ اور دل پر کس قدر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ الفاظ انسان کی زندگی میں ایسی طاقت رکھتے ہیں کہ یہ کسی کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ بعض اوقات یہ الفاظ اتنے نرم اور محبت بھرے ہوتے ہیں کہ یہ کسی کے دل کی گہرائیوں میں اتر کر اس کی زندگی میں خوشی کی لہر پیدا کر دیتے ہیں۔ اور بعض اوقات یہ اتنے سخت اور بے رحم ہوتے ہیں کہ ��ہ کسی کے خوابوں اور امیدوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے ہیں۔
الفاظ کا اثر: ایک جادوئی قوت ۔

الفاظ کا اثر صرف سننے والے پر نہیں پڑتا، بلکہ بولنے والے پر بھی یہ اثر ڈالتے ہیں۔ جب ہم کسی کو محبت بھری بات کہتے ہیں تو نہ صرف اس کی زندگی میں خوشی آتی ہے بلکہ ہمارے اپنے دل میں بھی سکون کی لہر دوڑتی ہے۔ اسی طرح، جب ہم کسی کو تکلیف پہنچاتے ہیں تو یہ نہ صرف اس کے دل میں غم کا باعث بنتا ہے بلکہ ہمارا اپنا دل بھی بوجھل ہو جاتا ہے۔
"پہلے سوچو پھر بولو"

یہ محاورہ صرف ایک نصیحت نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے۔ الفاظ کی طاقت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کبھی کبھار ہم بغیر سوچے سمجھے جو کچھ بھی بول دیتے ہیں، وہ ہمارے لیے اور دوسرے کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ اپنے الفاظ کے اثرات کو سمجھنا چاہیے، کیونکہ ہم جو کچھ بھی بولتے ہیں، وہ دوسرے کے دل پر اثر انداز ہوتا ہے۔
الفاظ کی نوعیت: مرہم یا زخم؟

الفاظ کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: وہ جو دلوں کو سکون دیتے ہیں اور وہ جو دلوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں۔ جب ہم محبت بھری باتیں کرتے ہیں، کسی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، یا کسی کے دکھ میں شریک ہوتے ہیں، تو یہ الفاظ مرہم کا کام کرتے ہیں۔ لیکن جب ہم کسی کی بے عزتی کرتے ہیں، اسے تکلیف دیتے ہیں یا اس کی سب کے سامنے تذلیل کرتے ہیں، تو یہی الفاظ زخم بن کر اس کی زندگی کا سکون چھین لیتے ہیں۔
"ہم تو کرتے ہیں سچی بات، چاہے کسی
کو بری ہی کیوں نہ لگے"
یہ جملہ بعض لوگوں کی طرف سے کہا جاتا ہے جب وہ اپنی سخت باتوں کو کسی کے سامنے رکھتے ہیں۔ لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ سچ ہمیشہ بے رحمی سے بولا جائے؟ سچ بولنا ضروری ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ سچ کو تلخ انداز میں بولا جائے۔ بعض اوقات سچ کو نرم اور خوشگوار طریقے سے پیش کرنا زیادہ موثر ہوتا ہے۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ جب ہم کسی کی حقیقت کو بے رحمی سے بیان کرتے ہیں، تو اس کا اثر کیا ہو گا؟ اس کا دل زخمی ہو سکتا ہے، اور اگر ہم اسی سچ کو احترام اور محبت کے ساتھ پیش کریں، تو اس کا اثر کہیں زیادہ مثبت ہو گا۔
الفاظ کا دھیان رکھنا: ایک مہذب
معاشرت کا نشان ۔
الفاظ کا استعمال معاشرتی سطح پر بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ایک شخص کے الفاظ اس کی شخصیت اور تربیت کا آئینہ ہوتے ہیں۔ جب ہم کسی کے ساتھ بات کرتے ہیں تو ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہمارے الفاظ کسی کو تکلیف نہ دیں، بلکہ ان میں محبت اور احترام کا عنصر ہو۔ ہمیں ہمیشہ اپنی زبان کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے تاکہ ہم دوسروں کی دل آزاری سے بچ سکیں۔
الفاظ: دلوں کی زبان ۔
الفاظ نہ صرف جسمانی سطح پر بلکہ روحانی سطح پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب ہم کسی کے ساتھ محبت اور ہمدردی کے الفاظ بولتے ہیں تو یہ نہ صرف اس کے جسمانی آرام کا باعث بنتے ہیں بلکہ اس کے دل کو سکون پہنچاتے ہیں۔ اس کے برعکس، جب ہم کسی سے نفرت یا غصے کے الفاظ بولتے ہیں تو یہ اس کے دل میں گہرے زخم چھوڑ دیتے ہیں، جو اس کی زندگی کو مشکل بنا سکتے ہیں۔
خلاصہ ۔
الفاظ جادو کی طرح ہیں؛ یہ کسی کی زندگی میں خوشبو پھیلا سکتے ہیں یا اسے گہری تکلیف دے سکتے ہیں۔ ہم اپنے الفاظ کو اس انداز میں استعمال کریں کہ یہ نہ صرف ہماری شخصیت کو بہتر بنائیں بلکہ دوسروں کے دلوں میں محبت، سکون اور ہمدردی کے بیج بھی بوئیں۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ "پہلے سوچو پھر بولو" کیونکہ ایک نرم لفظ کسی کی زندگی کو خوشیوں سے بھر سکتا ہے، جبکہ ایک سخت لفظ کسی کے دل کو ٹکڑے ٹکڑے کر سکتا ہے۔ الفاظ کا استعمال ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے، اور ہمیں ان کا استعمال دانشمندی سے کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنے ارد گرد کی دنیا کو بہتر بنا سکیں۔
تحریر : فاطمہ نسیم
تاریخ : 14 دسمبر
رات 11:09
0 notes
Text
𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑵𝒂𝒂𝒎 𝒔𝒆, 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑾𝒂𝒔'𝒕𝒆.
🌹🌹 ����𝗥𝗢𝗩𝗜𝗦𝗜𝗢𝗡 𝗙𝗥𝗢𝗠 𝗚𝗢𝗗:
♦️"𝘼 𝙟𝙤𝙪𝙧𝙣𝙚𝙮 𝙩𝙤𝙬𝙖𝙧𝙙𝙨 𝙚𝙭𝙘𝙚𝙡𝙡𝙚𝙣𝙘𝙚".♦️
✨ 𝗦𝗲𝘁 𝘆𝗼𝘂𝗿 𝘀𝘁𝗮𝗻𝗱𝗮𝗿𝗱 𝗶𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝗿𝗲𝗮𝗹𝗺 𝗼𝗳
𝗹𝗼𝘃𝗲 ❗
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹𝟭𝟬𝟬 𝗣𝗥𝗜𝗡𝗖𝗜𝗣𝗟𝗘𝗦 𝗙𝗢𝗥
𝗣𝗨𝗥𝗣𝗢𝗦𝗘𝗙𝗨𝗟 𝗟𝗜𝗩𝗜𝗡𝗚. 🔹
(ENGLISH/اردو/हिंदी)
7️⃣9️⃣ 𝗢𝗙 1️⃣0️⃣0️⃣
💠 𝗣𝗥𝗢𝗩𝗜𝗦𝗜𝗢𝗡 𝗙𝗥𝗢𝗠 𝗚𝗢𝗗:
𝗧𝗵𝗲 𝗤𝘂𝗿𝗮𝗻 𝘀𝘁𝗮𝘁𝗲𝘀 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝘁𝗵𝗲 𝘀𝘂𝘀𝘁𝗲𝗻𝗮𝗻𝗰𝗲 𝗼𝗳 𝗮𝗹𝗹 𝗹𝗶𝘃𝗶𝗻𝗴 𝗯𝗲𝗶𝗻𝗴𝘀 𝗼𝗻 𝗲𝗮𝗿𝘁𝗵 𝗶𝘀 𝘁𝗵𝗲 𝗿𝗲𝘀𝗽𝗼𝗻𝘀𝗶𝗯𝗶𝗹𝗶𝘁𝘆 𝗼𝗳 𝗚𝗼𝗱.
(Qur'an 11:6)
𝗧𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺ﷺ 𝗵𝗮𝘀 𝗮𝗹𝘀𝗼 𝗼𝗯𝘀𝗲𝗿𝘃𝗲𝗱 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗻𝗼 𝗼𝗻𝗲 𝗰𝗼𝘂𝗹𝗱 𝘁𝗮𝗸𝗲 𝗮𝘄𝗮𝘆 𝘄𝗵𝗮𝘁 𝗚𝗼𝗱 𝗵𝗮𝘀 𝗱𝗲𝘀𝘁𝗶𝗻𝗲𝗱 𝗳𝗼𝗿 𝗮 𝗺𝗮𝗻 𝗼𝗿 𝗮 𝘄𝗼𝗺𝗮𝗻. 𝗡𝗼 𝗼𝗻𝗲 𝗰𝗮𝗻 𝗿𝗲𝗱𝘂𝗰𝗲 𝗶𝘁 𝗼𝗿 𝗶𝗻𝗰𝗿𝗲𝗮𝘀𝗲 𝗶𝘁.
(AlMujam al-Kabir, Hadith No. 7694)
● This declaration is a guarantee to every man and woman that no one is going to take their blessings away.
● A person with this conviction will receive two benefits.
● Firstly, he will have the confidence that whatever he has will not be taken away from him.
● Secondly, with this belief, he will work with the confidence that he will bear the fruits of his efforts and that no one is strong enough to stand between him and his provision.
● This sustenance is a right that the Lord of the worlds has decreed for man, and no one can have it canceled.
● This belief removes the feeling of despair from inside a person.
● He can stand in the midst of issues and say, “Someone can take away my job from me, but no one is strong enough to take away my destiny.”
🌹🌹And Our ( Apni ) Journey Continues...
-------------------------------------------------------
؏ منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر
9️⃣7️⃣ خدا کی طرف سے رزق:
قرآن کہتا ہے کہ زمین پر تمام جانداروں کا رزق خدا کی ذمہ داری ہے۔
(قرآن 11:6)
پیغمبر اسلامﷺ نے بھی فرمایا ہے کہ خدا نے جو مرد یا عورت کے لئے مقدر کیا ہے اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ نہ کوئی اسے کم کر سکتا ہے اور نہ بڑھا سکتا ہے۔
(المعجم الکبیر، حدیث نمبر 7694)
● یہ اعلان ہر مرد اور عورت کے لیے اس بات کی ضمانت ہے کہ کوئی ان کی نعمتیں چھیننے والا نہیں ہے۔
● اس یقین کے حامل شخص کو دو فائدے حاصل ہوں گے۔
● اول تو اسے یہ یقین ہو گا کہ جو کچھ اس کے پاس ہے وہ اس سے چھین نہیں جائے گا۔
● دوسری بات یہ کہ اس یقین کے ساتھ، وہ اس اعتماد کے ساتھ کام کرے گا کہ اسے اپنی کوششوں کا ثمر ملے گا اور کوئی اتنا مضبوط نہیں ہے کہ اس کے اور اس کے رزق کے درمیان کھڑا ہو۔
● یہ رزق ایک ایسا حق ہے جو رب العالمین نے انسان کے لیے مقرر کیا ہے اور اسے کوئی منسوخ نہیں کر سکتا۔
● یہ یقین انسان کے اندر سے مایوسی کے احساس کو نکال دیتا ہے۔
● وہ مسائل کے درمیان کھڑا ہو سکتا ہے اور کہہ سکتا ہے، "کوئی مجھ سے میری نوکری چھین سکتا ہے، لیکن کوئی اتنا مضبوط نہیں کہ میری تقدیر چھین سکے۔"
🌹🌹اور ہمارا سفر جاری ہے...
-----------------------------------------------------
7️⃣9️⃣ अल्लाह की ओर से प्रबन्ध:
कुरान में कहा गया है कि पृथ्वी पर सभी जीवित प्राणियों का पोषण अल्लाह की जिम्मेदारी है।
(कुरान 11:6)
पैगम्बरे इस्लामﷺ ने यह भी कहा है कि अल्लाह ने किसी पुरुष या महिला के लिए जो कुछ निर्धारित किया है, उसे कोई भी व्यक्ति छीन नहीं सकता, न ही उसे घटा सकता है और न ही बढ़ा सकता है।
(अलमुजम अल-कबीर, हदीस नंबर 7694)
● यह घोषणा प्रत्येक पुरुष और महिला के लिए एक गारंटी है कि कोई भी उनका आशीर्वाद नहीं छीन सकता।
● इस विश्वास वाले व्यक्ति को दो लाभ प्राप्त होंगे।
● सबसे पहले, उसे यह विश्वास होगा कि जो कुछ उसके पास है, वह उससे नहीं छीना जाएगा।
● दूसरे, इस विश्वास के साथ, वह इस इअतिमाद के साथ काम करेगा कि उसे अपने प्रयासों का फल मिलेगा और कोई भी इतना मजबूत नहीं है जो उसके और उसके प्रावधान के बीच खड़ा हो सके।
● यह जीविका एक ऐसा अधिकार है जिसे सारे संसार के पालनह���र ने मनुष्य के लिए निर्धारित किया है, और कोई भी इसे रद्द नहीं कर सकता।
● यह विश्वास व्यक्ति के अंदर से निराशा की भावना को दूर करता है।
● वह समस्याओं के बीच खड़े होकर कह सकते हैं, "कोई मुझसे मेरी नौकरी छीन सकता है, लेकिन कोई भी इतना मजबूत नहीं है कि मेरा भाग्य छीन सके।"
🌹🌹और हमारा सफर जारी है...
1 note
·
View note
Text
’’میں نے اپنی پرانی محبتیں چھین لی ہیں اور انہیں ہمیشہ کے لیے بھلا دیا ہے، "میری کوئی یادیں باقی نہیں ہیں۔‘‘
"I have taken away my old loves and forgotten them forever, "I have no memories left."
Fyodor Dostoevsky
20 notes
·
View notes
Text
طلب کا چھین لیا جانا بھی ایک نعمت ہے 🥀
5 notes
·
View notes
Text
مفت کے وکیلوں نے عمران خان کی پی ٹی آئی کا کباڑا کیسے کیا؟
معروف اینکر پرسن اور تجزیہ کار روؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ جب بھی کسی سیاسی جماعت کے سربراہ پر افتاد پڑتی تو وہ مفت کے وکیل حاصل کرنے کی خاطر انہیں اپنی جماعت میں بڑے عہدے دے دیتا یے۔ کچھ ایسا ہی سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی کیا جنہوں نے اڈیالہ جیل جانے کے بعد پی ٹی آئی اپنے ساتھی سیاست دانوں سے چھین کر مفت کیسز کرنے والے وکیلوں کے حوالے کر دی جو ان کی پارٹی کا کباڑا کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ اپنے…
0 notes
Text
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی
مگر مجھ کو لوٹادو بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی
محلے کی سب سے پرانی نشانی
وہ بڑھیا جسے بچے کہتے تھے نانی
وہ نانی کی باتوں میں پریوں کا ڈھیرا
وہ چہرے کی جہریوں میں میں صدیوں کا پھیرا
بھلائے نہیں بھول سکتا ہے کوئی
وہ چھوٹی سی راتیں وہ لمبی کہانی
کھڑی دھوپ میں اپنے گھر سے نکلنا
وہ چڑیاں وہ بلبل وہ تتلی پکڑنا
وہ گھڑیا کی شادی میں لڑنا جھگڑنا
وہ جھولوں سے گرنا وہ گر کہ سنبھلنا
وہ پیتل کے چھلوں کے پیارے سے تحفے
وہ ٹوٹی ہوئی چوڑیوں کی نشانی
کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جانا
گھروندے بنانا بنا کہ مٹانا
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
وہ خوابوں خیالوں کی جاگیر اپنی
نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کا بندھن
بڑی خوبصورت تھی وہ زندگانی
10 notes
·
View notes
Text
نیپرا نے بجلی صارفین کیلئے مزید مشکلات کھڑی کردیں
(24 نیوز)بجلی کی بڑھتی قیمتیں غریب طبقے کی زندگیوں کو تنگ کر رہی ہیں ،بجلی کے بڑھتے بلوں کی وجہ سے عوام اِن بلز کی ادائیگی نہیں کرپارہے ۔ایسے میں وہ لوگ جو اپنے بل کی ادائیگی فوری نہیں کرسکتے تھے وہ بل کی قسط کے ذریعے اپنے بل کسی حد تک ادا کرلیا کرتے تھے لیکن اب یہ سہولت بھی اُن سے چھین لی گئی ہے ۔کیونکہ حکومت نے بجلی بلوں کی ادائیگی کے طریقہ کار میں تبدیلی پر عملدرآمد شروع کر دیا…
0 notes