#چھین
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 5 days ago
Text
روہت شرما نے سچن ٹنڈولکر سے اہم اعزاز چھین لیا
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما نے سابق لیجنڈری کرکٹر سچن ٹنڈولکر سے اہم اعزاز چھین لیا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما نے پاکستان کے خلاف چیمپئنز ٹرافی کے گروپ میچ میں ون ڈے کرکٹ میں 9 ہزار رنز بنانے والے اوپنر کا اعزاز حاصل کیا۔روہت شرما نے پاکستان کے خلاف میچ میں اپنا پہلا رن مکمل کرنے کے ساتھ یہ سنگ میل عبور کیا، جس کے بعد وہ ون ڈے میں 9 ہزار رنز بنانے والے چھٹے اوپنر بن گئے۔اس سے قبل…
0 notes
shaffaq · 15 days ago
Text
اپنی محبت کو کسی ایسے کے سپرد ہر گز مت کرو جسے اس کی رتی برابر بھی پرواہ نہ ہو... قدر نہ ہو, جس کے ساتھ بس وہ ہمیشہ سسکتی ہی نظر آۓ... تب چھیننی بھی پڑے تو چھین لو لیکن... اگر تمہاری محبت کا دوسرا دعویدار تم سے زیادہ بہتر, تم سے زیادہ برتر اور تم سے زیادہ اچھا ہے تو چپ چاپ قدم پیچھے ہٹا لو... کیونکہ محبت ہمیشہ آسودہ ہی اچھی لگتی ہے... بھلے ہی کسی اور کے پہلو میں ہو
7 notes · View notes
0rdinarythoughts · 10 months ago
Text
‫اپنے دلوں کو ان لوگوں کے ہاتھوں سے چھین لو جو اس کے مستحق نہیں ہیں‬
‏‫Wrest your hearts from those who don't deserve them‬
Tumblr media
19 notes · View notes
hasnain-90 · 10 months ago
Text
‏اپنے دِل کو اُن لوگوں کے ہاتھوں سے چھین لو جو اسکے
مستحق نہیں ہیں 🥀
13 notes · View notes
islamicjankariblog · 7 months ago
Text
اللہ جب ناراض ہوتا ہے تو وہ کسی کو زندہ نہیں گاڑ دیتا۔۔۔
کسی کا رزق نہیں روکتا نہ ہی آسمان سے پتھر برساتا ہے۔۔۔۔
وہ تو بس سجدے کی توفی�� چھین لیتا ہے، دلوں پہ مہر لگادیتا ہے
اور دنیا میں غرق کردیتا ھے بے شک یہ عذابوں میں بدترین عذاب ھے😞💔
When Allah is angry, He does not bury anyone alive.
No one stops sustenance nor rains stones from the sky.
He just takes away the opportunity of prostration, seals the hearts
And drowns him in the world. Indeed, this is the worst punishment among punishments
7 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 27 days ago
Text
آنکھ نے رات جب ایک چاند مکمل دیکھا
پھر سمندر کو بھی ہوتے ہوئے پاگل دیکھا.!!
رات پھر دیر تلک کی تیری باتیں خود سے
رات بھر سامنے چہرہ تیرا پل پل دیکھا.!!
آج یادوں کی گھٹا ٹوٹ کے برسی دل پر
آج ہم نے بھی برستا ہوا بادل دیکھا.!!
حافظہ چھین لیا ہم سے غمِ دنیا نے
آج ہم بھول گئے اس کو جسے کل دیکھا.!!
ایک وہ تھی کہ بہت ہنستی تھی ناصر
آج اس کی بھی آنکھوں سے بہتا کاجل دیکھا.!!
ناصر کاظمی
6 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 month ago
Text
ملال چھوڑ دوں؟ ذکر ملال بھی نہ کروں؟
یہ قید اچھی ہے میں عرض حال بھی نہ کروں؟
کرم کرو مرا احساس چھین لو مجھ سے
کہ میں تمہاری جفا کا خیال بھی نہ کروں؟
جو التجا کو سمجھتے ہو احتجاج مرا
تو کیا یہ چاہتے ہو میں سوال بھی نہ کروں؟
(محمود سروش)
2 notes · View notes
shazi-1 · 2 years ago
Text
ہم چھین لیں گے تم سے یہ شانِ بے نیازی
تم مانگتے پھرو گے اپنا غرور ہم سے
Hum cheen lein gy tum se ye shaan-e-be-niyaazii
Tum mangty phiro gy apna guruur hum se ..
20 notes · View notes
furkanbhat · 8 months ago
Text
ہم کچھ عمر میں وہ سمجدار لوگ ہیں جنہوں نے خواب دیکھنے 🎑کی عمر میں ان خوابوں کو ٹوٹتے دیکھا ہے
اور پھر اپنی ویران انکھوں میں کوئ خواب کید کرنے سے خود کو روکا ہے اور وقت سے پہلے خود کو بوڈھا ہوتے دیکھا ہے وقت نے چھین لیا شوقِ نزارہ
ورنہ یقین کرو ہم ایسے نہ تھے 🥀
4 notes · View notes
verses-n-moon · 2 years ago
Text
I hate getting flashbacks from the things which I don't want to remember
یادِ ماضی عذاب ہے یا رب چھین لے مجھ سے حافظہ میرا!
10 notes · View notes
googlynewstv · 11 days ago
Text
شہبازشریف کسی کا حق چھین کر سیٹ پرقابض ہیں،محموداچکزئی
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کاکہنا ہے کہ وزیراعظم  شہبازشریف کسی کا حق چھین کر سیٹ پرقابض ہیں۔  لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ الیکشن میں جیتے ہوئے لوگوں کو ہرایا گیا۔ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں آئین کی حکمرانی ہو، الیکشن میں جیتے ہوئے لوگوں کو ہرایا گیا ایسا نہیں ہونا چاہیے، کہا گیا کہ…
0 notes
fatimawrites · 18 days ago
Text
ماں باپ کی قدر کیجیے، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے
اگر آپ کا بچپن دال روٹی کھاتے، پیدل یا سائیکل پر اسکول جاتے، ٹوٹی بینچوں یا ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھتے گزرا ہو… اگر آپ نے دو پینسلیں مہینے بھر چلائیں، بڑے بہن بھائیوں کے کپڑے پہنے، عید اور بقرعید پر بس ایک جوڑے میں خ��شی منائی، اور بابا کے دیے ہوئے پانچ روپے میں دنیا بھر کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں خریدی ہوں… اگر شام کو اماں روٹی کا ملیدہ بنا کر دیتیں اور آپ خوشی خوشی کھاتے… اگر آپ ایک چارپائی پر کسی کے ساتھ لیٹ کر رات گئے تک باتیں کرتے…
لیکن پھر آپ بڑے ہو گئے، ماں باپ نے آپ کو اچھی تعلیم دلوائی، آپ نے ایک کامیاب زندگی حاصل کر لی۔ اب آپ کے پاس بہترین نوکری ہے، لگژری لائف ہے، مگر کبھی رُک کر سوچا؟
کاش وہ دن پھر لوٹ آتے…
کاش ام��ں پھر سے روٹی کا ملیدہ بنا کر پیار سے کھلاتیں… کاش بابا پھر سے پانچ روپے دیتے، اور ہم ان میں میٹھی میٹھی خوشیاں خریدتے… کاش پھر سے ایک چارپائی پر دو لوگ ساتھ لیٹ کر دیر تک باتیں کرتے… کاش ہر عید بقرعید پر بس ایک جوڑا ہوتا، اور ہم اُسی میں خوشی خوشی پورا دن گزار دیتے…
ہمیں اپنے ماں باپ شہزادوں کی طرح پالنے والے، اپنی خوشیاں ہم پر قربان کرنے والے، ہمیں اپنے آرام پر فوقیت دینے والے آج ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ صرف محبت، توجہ اور عزت۔ مگر بدلے میں ہم انہیں کیا دیتے ہیں؟ تنہائی؟ ان کی نصیحتوں پر بیزاری کا اظہار؟
کیا آپ نے محسوس کیا؟
اب ہمارے ماں باپ ہم سے کوئی فرمائش کرنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ کبھی سوچا کیوں؟ کیا ہم بچپن میں ان سے فرمائشیں کرتے ہوئے ڈرتے تھے؟ تب تو ان کی جیب بھی ہلکی ہوتی تھی، لیکن ہماری خواہشیں کبھی ناممکن نہیں لگیں۔ آج ہماری جیب بھری ہے، مگر وہی ماں باپ ہمارے دروازے پر آ کر کچھ مانگنے سے ہچکچاتے ہیں۔
کبھی جا کر ان کے کمرے میں ان کی دوائیں چیک کریں، اکثر ختم ہو جاتی ہیں، مگر وہ آپ سے کہنے سے ڈرتے ہیں۔ ماں باپ کے لیے ان کے کمرے میں بسکٹ کے ڈبے کا ہی بندوبست کر دیں، کیونکہ اکثر وہ کھانے کے بعد بھی بھوک لگنے پر کچھ نہیں مانگتے، کہ کہیں آپ ناراض نہ ہو جائیں۔
اپنے والدین کی قدر کریں، ان کے جذبات کو سمجھیں، ان کے دل میں جگہ بنائیں، اس سے پہلے کہ وقت انہیں ہمیشہ کے لیے ہم سے چھین لے…
تحریر: فاطمہ رائیٹس ✍🏻
تاریخ: 11 فروری 2025 📆
© 2025 فاطمہ رائیٹس. تمام حقوق محفوظ ہیں۔
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year ago
Text
’’میں نے اپنی پرانی محبتیں چھین لی ہیں اور انہیں ہمیشہ کے لیے بھلا دیا ہے، "میری کوئی یادیں باقی نہیں ہیں۔‘‘
"I have taken away my old loves and forgotten them forever, "I have no memories left."
Fyodor Dostoevsky
20 notes · View notes
hasnain-90 · 1 year ago
Text
‏طلب کا چھین لیا جانا بھی ایک نعمت ہے 🥀
5 notes · View notes
risingpakistan · 1 month ago
Text
الخد مت فاؤنڈیشن
Tumblr media
ہجومِ نالہ میں یہ ایک الخد مت فاؤنڈیشن ہے جو صلے اور ستائش سے بے نیاز بروئے کار آتی ہے۔ جماعت اسلامی سے کسی کو سو اختلاف ہوں لیکن الخدمت دیار عشق کی کوہ کنی کا نام ہے۔ پاکستان ہو یا فلسطین، زلزلہ ہو یا سیلاب آئے یہ انسانیت کے گھائل وجود کا اولین مرہم بن جاتی ہے۔ خدمت خلق کے اس مبارک سفر کے راہی اور بھی ہوں گے لیکن یہ الخدمت فاؤنڈیشن ہے جو اس ملک میں مسیحائی کا ہراول دستہ ہے۔ مبالغے سے کوفت ہوتی ہے اور کسی کا قصیدہ لکھنا ایک ایسا جرم محسوس ہوتا ہے کہ جس سے تصور سے ہی آدمی اپنی ہی نظروں میں گر جائے۔ الخدمت کا معاملہ مگر الگ ہے۔ یہ قصیدہ نہیں ہے یہ دل و مژگاں کا مقدمہ ہے جو قرض کی صورت اب بوجھ بنتا جا رہا تھا۔ کتنے مقبول گروہ یہاں پھرتے ہیں۔ وہ جنہیں دعوی ہے کہ پنجاب ہماری جاگیر ہے اور ہم نے سیاست کو شرافت کا نیا رنگ دیا ہے۔ وہ جو جذب کی سی کیفیت میں آواز لگاتے ہیں کہ بھٹو زندہ ہے اور اب راج کرے گی خلق خدا، اور وہ جنہیں یہ زعم ہے کہ برصغیر کی تاریخ میں وہ پہلے دیانتدار قائد ہیں اور اس دیانت و حسن کے اعجاز سے ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ بلے پر دستخط کر دیں تو کوہ نور بن جائے۔
ان سب کا یہ دعوی ہے کہ ان کا جینا مرنا عوام کے لیے ہے۔ ان میں کچھ وہ ہیں جو عوام پر احسان جتاتے ہیں کہ وہ تو شہنشاہوں جیسی زندگی گزار رہے تھے، ان کے پاس تو سب کچھ تھا وہ تو صرف ان غریب غرباء کی فلاح کے لیے سیاست کے سنگ ��ار میں اترے۔ لیکن جب اس ملک میں افتاد آن پڑتی ہے تو یہ سب ایسے غائب ہو جاتے ہیں جیسے کبھی تھے ہی نہیں۔ جن کے پاس سارے وسائل ہیں ان کی بے نیازی دیکھیے۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو مل کر ایک ہیلی کاپٹر سے آٹے کے چند تھیلے زمین پر پھینک رہے ہیں۔ ایک وزیر اعظم ہے اور ایک وزیر خارجہ۔ ابتلاء کے اس دور میں یہ اتنے فارغ ہیں کہ آٹے کے چند تھیلے ہیلی کاپٹر سے پھینکنے کے لیے انہیں خود سفر کرنا پڑا تا کہ فوٹو بن جائے، غریب پروری کی سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ فوٹو شوٹ سے انہیں اتنی محبت ہے کہ پچھلے دور اقتدار میں اخباری اشتہار کے لیے جناب وزیر اعلی شہباز شریف کے سر کے نیچے نیو جرسی کے مائیکل ریوینز کا دھڑ لگا دیا گیا تا کہ صاحب سمارٹ دکھائی دیں۔ دست ہنر کے کمالات دیکھیے کہ جعل سازی کھُل جانے پر خود ہی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ راز کی یہ بات البتہ میرے علم میں نہیں کہ تحقیقات کا نتیجہ کیا نکلا۔
Tumblr media
ہیلی کاپٹرز کی ضرورت اس وقت وہاں ہے جہاں لوگ پھنسے پڑے ہیں اور دہائی دے رہے ہیں۔ مجھے آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ ہیلی کاپٹروں میں بیٹھ کر یہ اہل سیاست سیلاب زدہ علاقوں میں کیا دیکھنے جاتے ہیں۔ ابلاغ کے اس جدید دور میں کیا انہیں کوئی بتانے والا نہیں ہوتا کہ زمین پر کیا صورت حال ہے۔ انہیں بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہیں لیکن یہ ہیلی کاپٹر لے کر اور چشمے لگا کر ”مشاہدہ“ فرمانے نکل جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس کا فائدہ کیا ہے؟ کیا سیلاب کو معطل کرنے جاتے ہیں؟ یا ہواؤں سے اسے مخاطب کرتے ہیں کہ اوئے سیلاب، میں نے تمہیں چھوڑنا نہیں ہے۔ سندھ میں جہاں بھٹو صاحب زندہ ہیں، خدا انہیں سلامت رکھے، شاید اب کسی اور کا زندہ رہنا ضروری نہیں رہا۔ عالی مرتبت قائدین سیلاب زدگان میں جلوہ افروز ہوتے ہیں تو پورے پچاس روپے کے نوٹ تقسیم کرتے پائے جاتے ہیں۔ معلوم نہیں یہ کیسے لوگ ہیں۔ ان کے دل نہیں پسیجتے اور انہیں خدا کا خوف نہیں آتا؟ وہاں کی غربت کا اندازہ کیجیے کہ پچاس کا یہ نوٹ لینے کے لیے بھی لوگ لپک رہے تھے۔ یہ جینا بھی کوئی جینا ہے۔ 
یہ بھی کوئی زندگی ہے جو ہمارے لوگ جی رہے ہیں۔ کون ہے جو ہمارے حصے کی خوشیاں چھین کر مزے کر رہا ہے۔ کون ہے جس نے اس سماج کی روح میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں؟ یہ نو آبادیاتی جاگیرداری کا آزار کب ختم ہو گا؟ ٹائیگر فورس کے بھی سہرے کہے جاتے ہیں لیکن یہ وہ رضاکار ہیں جو صرف سوشل میڈیا کی ڈبیا پر پائے جاتے ہیں ۔ زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں ۔ کسی قومی سیاسی جماعت کے ہاں سوشل ورک کا نہ کوئی تصور ہے نہ اس کے لے دستیاب ڈھانچہ ۔ باتیں عوام کی کرتے ہیں لیکن جب عوام پر افتاد آن پڑے تو ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔ محاورہ بہت پرانا ہے لیکن حسب حال ہے ۔ یہ صرف اقتدار کے مال غنیمت پر نظر رکھتے ہیں ۔ اقتدار ملتا ہے تو کارندے مناصب پا کر صلہ وصول کرتے ہیں۔ اس اقتدار سے محروم ہو جائیں تو ان کا مزاج یوں برہم ہوتا ہے کہ سر بزم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں اقتدار سے ہٹایا گیا ہے اب فی الوقت کوئی اوورسیز پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے فنڈز نہ بھیجے۔ ایسے میں یہ الخدمت ہے جو بے لوث میدان عمل میں ہے ۔ اقتدار ان سے اتنا ہی دور ہے جتنا دریا کے ایک کنارے سے دوسرا کنارا ۔ لیکن ان کی خدمت خلق کا طلسم ناز مجروح نہیں ہوتا ۔ 
سچ پوچھیے کبھی کبھی تو حیرتیں تھام لیتی ہیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں۔ حکومت اہل دربار میں خلعتیں بانٹتی ہے اور دربار کے کوزہ گروں کو صدارتی ایوارڈ دیے جاتے ہیں ۔ اقتدار کے سینے میں دل اور آنکھ میں حیا ہوتی تو یہ چل کر الخدمت فاؤنڈیشن کے پاس جاتا اور اس کی خدمات کا اعتراف کرت۔ لیکن ظرف اور اقتدار بھی دریا کے دو کنارے ہیں ۔ شاید سمندر کے۔ ایک دوسرے کے جود سے نا آشنا۔ الخدمت فاؤندیشن نے دل جیت لیے ہیں اور یہ آج کا واقعہ نہیں ، یہ روز مرہ ہے۔ کسی اضطراری کیفیت میں نہیں، یہ ہمہ وقت میدان عمل میں ہوتے ہیں اور پوری حکمت عملی اور ساری شفافیت کے ساتھ ۔ جو جب چاہے ان کے اکاؤنٹس چیک کر سکتا ہے۔ یہ کوئی کلٹ نہیں کہ حساب سے بے نیاز ہو، یہ ذمہ داری ہے جہاں محاسبہ ہم رکاب ہوتا ہے۔ مجھے کہنے دیجیے کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے ۔ میں ہمیشہ جماعت اسلامی کا ناقد رہا ہوں لیکن اس میں کیا کلام ہے کہ یہ سماج الخدمت فاؤنڈیشن کا مقروض ہے۔ سیدنا مسیح کے الفاظ مستعار لوں تو یہ لوگ زمین کا نمک ہیں ۔ یہ ہم میں سے ہیں لیکن یہ ہم سے مختلف ہیں۔ یہ ہم سے بہتر ہیں۔ 
ہمارے پاس دعا کے سوا انہیں دینے کو بھی کچھ نہیں، ان کا انعام یقینا ان کے پروردگار کے پاس ہو گا۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی تحسین اگر فرض کفایہ ہوتا تو یہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے یہ فرض ادا کر چکے۔ میرے خیال میں مگر یہ فرض کفایہ نہیں فرض عین ہے۔ خدا کا شکر ہے میں نے یہ فرض ادا کیا۔
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز 
0 notes
urdu-poetry-lover · 10 months ago
Text
اپنے افکار جلا ڈالیں گے کاغذ کاغذ
سوچ مر جائے گی تو ہم آپ بھی مر جائیں گے
خلیل الرحمٰن قمر
اَشکِ ناداں سے کہو بعد میں پچھتائیں گے
آپ گِر کر میری آنکھوں سے کدھر جائیں گے
اپنے لفظوں کو تکلُم سے گِرا کر جاناں
اپنے لہجے کی تھکاوٹ میں بکھر جائیں گے
تم سے لے جائیں گے ہم چھین کے وعدے اپنے
اب تو قسموں کی صداقت سے بھی ڈر جائیں گے
اِک تیرا گھر تھا میری حدِ مُسافت لیکن
اب یہ سوچا ہے کہ ہم حد سے گزر جائیں گے
اپنے افکار جلا ڈالیں گے کاغذ کاغذ
سوچ مر جائے گی تو ہم آپ بھی مر جائیں گے
اِس سے پہلے کہ جدائی کی خبر تم سے ملے
ہم نے سوچا ہے کہ ہم تم سے بچھڑ جائیں گے
خلیل الرحمٰن قمر
8 notes · View notes