#چاکلیٹ
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 3 months ago
Text
ڈارک چاکلیٹ کے ذیابیطس میں مبتلا افراد پر حیران کن اثرات
(ویب ڈیسک) نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ڈارک چاکلیٹ ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو حیرت انگیز طور پر کم کر سکتی ہے۔ حال ہی میں محققین نے پایا ہے کہ جو لوگ ہفتے میں کم از کم پانچ سرونگ ڈارک چاکلیٹس کھاتے ہیں ان میں بلڈ شوگر کے مرض کا خطرہ 21 فیصد کم ہوتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی پایا کہ ایک ڈارک چاکلیٹ کی ایک سرونگ نے ذیابیطس کے خطرے میں 3 فیصد کمی فراہم کی۔ دوسری طرف ماہرین نے دیکھا کہ دودھ ملی چاکلیٹ…
0 notes
winyourlife · 1 month ago
Text
قوتِ برداشت میں کمی محسوس ہو تو کیا کریں؟
Tumblr media
معمولاتِ زندگی انجام دینے کے بعد تھکن کا شکار ہونا ایک عام سی بات ہے لیکن اگر آپ کو اکثر اپنی قوتِ برداشت معدوم پڑتی محسوس ہوتی یا جلد تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے یا پھر سانس کی روانی میں پریشانی محسوس کرتے ہیں تو اس ضمن میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان علامات کا مطلب ہے کہ زیادہ تر وقت بیٹھ کر، بہت زیادہ اسٹریس میں یا دوسری غیر صحت مندانہ سرگرمیوں میں گزارتے ہیں تو یہ بھی قوتِ برداشت میں کمی یا تھکاوٹ کی وجوہات ہو سکتی ہیں، اس سلسلے میں چند کارآمد مشورے درج ذیل میں دیے گئے ہیں۔
ناشتہ نہ چھوڑیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ دن کا آغاز ناشتے سے ہو کیونکہ ناشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے اہم کھانا ہوتا ہے، جو میٹابولزم کو تقویت دینے میں بہت کام آتا ہے۔
کونسی غذائیں ڈپریشن کم کرتی ہیں؟ اگر ناشتہ ٹھیک سے نہیں کریں گے تو اپنے میٹا بولزم کو کمزور کر لیں گے، اگر ممکن ہو تو اپنے ناشتے میں روزانہ جوَ کا دلیہ یا لال آٹے والی ڈبل روٹی اور انڈوں کو ضرور شامل کریں۔ کبھی کبھار پی نٹ بٹر سے اپنی کیلوریز بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ زیادہ توانائی حاصل ہو۔
Tumblr media
پانی کی کمی سے بچیں اگر کبھی بھی توانائی کی کمی محسوس کریں تو فوراً پانی پی لیں اور کوشش کریں کہ وقفے وقفے سے پانی اور مشروبات باقاعدگی سے لیتے رہیں۔ اگر ناشتے میں ایک گلاس چقندر کا جوس پی لیتے ہیں تو اس کے حیرت انگیز فوائد محسوس ہوں گے۔ چقندر میں بے پناہ نائٹریٹ ہوتا ہے، جو قوتِ برداشت بڑھاتا ہے، صبح نیم گرم پانی پینے سے بھی میٹا بولزم کو فائدہ ہوتا ہے اور نظامِ ہاضمہ بہترین طریقے سے کام کرتا ہے۔ میگنیشیئم اہم ہے اگر آپ کھیلوں یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں تو میگنیشیئم روزانہ کی ڈائٹ کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔ میگنیشیئم گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد کرتا ہے، جس سے تقویت ملتی ہے۔ ہرے پتوں والی سبزیاں، بادام، گریاں، بیج، مچھلی، سویا بین، ایواکاڈو، کیلا اور ڈارک چاکلیٹ میگنیشیئم کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہیں۔
روزانہ ورزش کریں کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ سارا دن کام کاج میں مصروف رہنے کے بعد ورزش کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ بات صرف اتنی سی ہے کہ باقاعدہ ورزش کرنے سے تھکن دور کی جا سکتی ہے اور فٹ رہ سکتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی ایکسر سائز جیسے روزانہ چند منٹ کی جاگنگ، واکنگ اور سوئمنگ مضبوط بناتی ہیں۔ رننگ اور سائیکلنگ ایک ہی وقت میں کیلوریز بھی جلا رہی ہوتی ہیں اور قوتِ برداشت بھی بڑھاتی ہیں۔ اگر گھر سے باہر نہیں جا سکتے تو گھر میں ٹریڈ مل پر رننگ یا جاگنگ کر سکتے ہیں۔ آرام دہ حالت میں دل و دماغ کو سکون پہنچانے کے لیے یوگا کرنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ اس کے علاوہ ہفتہ وار مشکل ایکسر سائز جیسے جمپنگ اور ڈمبلنگ بھی اسٹیمنا کو مزید بڑھا سکتی ہیں، تاہم اس کے لیے ماہرین کی خدمات اور مشورے درکار ہوں گے۔
کاربوہائڈریٹ نہ بھولیں کاربوہائڈریٹ (نشاستے) سے بھرپور غذائیں جیسے کہ شکر قندی، براؤن بریڈ وغیرہ اسٹارچ اور شوگر فراہم کرتی ہیں، جو جسم میں توانائی میں تبدیل ہو کر قوتِ برداشت بڑھاتی ہیں۔ مزید یہ کہ روٹی، پاستا اور چاول میں موجود پیچیدہ کاربوہائڈریٹس، سادہ کاربوہائڈریٹس کے برعکس چاق و چوبند رکھتے ہیں اور سارا دن مستعدی سے کام کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، یعنی یہ غذائیں سارا دن چلانے کے لیے ایندھن کا فریضہ انجام دیتی ہیں۔
وزن کم کرنے کیلئے ورزش سے قبل کیا کھائیں اور کیا نہیں؟ اپنی خوراک میں تازہ پھلوں، میوہ جات اور جوَ کو بھی شامل رکھیں، یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور کولیسٹرول کی سطح کم رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔
بھرپور نیند جیسے آپ اپنا موبائل فون چارج کرنا نہیں بھولتے، اسی طرح آپ کو بھرپور نیند کے ساتھ خود کو چارج کرنے کی عادت ڈالنی ہو گی۔ کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینے سے ذہنی و جسمانی لحاظ سے تازہ دم ہو کر ہر کام کر پائیں گے۔ اگر رات کو نیند نہ آئے تو مراقبہ یا یو گا کریں، اس سے ذہنی تھکن اور اسٹریس دور کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ رات کھانا کھاتے ہی فوراً سونے سے جسم میں چربی کی مقدار بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے، اسی لیے رات کے کھانے اور سونے کے درمیان کم سے کم ایک گھنٹے کا وقفہ ضروری ہونا چاہیے۔ کھانا کھانے کے بعد تیز تیز چلنے سے میٹا بولزم اور نظامِ ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔
صحت بخش غذائیں قوتِ برداشت بڑھانے کا مطلب یہ نہیں کہ جو ہاتھ میں آیا اسے کھا لیا، بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ ایسا کیا کھایا جائے جو صحت بخش ہو۔ اپنے جسم کو مسلسل توانائی فراہم کرنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ دن میں تین 3 وقت کے کھانے کو 5 وقت میں تقسیم کر دیا جائے۔ وٹامن سی والی غذائیں توانائی بڑھانے میں مدد کرتی ہیں، ان سے قوتِ مدافعت بھی بڑھتی ہے۔
ایک سیب روزانہ، واقعی رکھے ڈاکٹر سے دور؟ کینو، کیوی، لیمن، سنگترے، ہر قسم کی بیریز، سیب، امرود، گریپ فروٹ، پالک، شملہ مرچ، ٹماٹر، بروکلی، گوبھی وغیرہ وٹامن سی کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہیں جبکہ مچھلی، انڈے، چکن، دودھ، پنیر، خشک میوے، دودھ، دہی، ہرے پتوں والی سبزیاں اور سارڈین مچھلی آئرن اور کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
نمک کے استعمال میں احتیاط جسمانی مشقت یا ایکسر سائز کرتے وقت بہت زیادہ پسینہ آنے سے جسم میں نمکیات کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور چکر آنے یا غنودگی ہونے سے اسٹیمنا کم ہونے لگتا ہے۔ یاد رکھیں اپنی توانائی بحال رکھنے کے لیے روزانہ 2300-2400 ملی گرام سوڈیئم درکار ہوتا ہے، جو روزانہ کی غذاؤں سے پورا ہو جاتا ہے، تاہم اس کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔ اس لیے چپس، فاسٹ فوڈز، کین فوڈ، پہلے سے تیار شدہ سوپ، فروزن فوڈز یا پراسیسڈ غذاؤں سے اجتناب ضروری ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
بائیکاٹ اسرائیل تحریک کتنی موثر ہے؟
Tumblr media
جولائی دو ہزار پانچ میں فلسطینی نژاد قطری ایکٹوسٹ عمر برغوتی نے مصر میں مقیم فلسطینی ایکٹوسٹ رامی شاعت سے مل کر فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی پر اسرائیل کو مجبور کرنے کے لیے اسرائیل میں سرمایہ کاری کے بائیکاٹ اور بین الاقوامی پابندیاں لگوانے کے لیے بی ڈی ایس ( بائیکاٹ ، ڈائیویسٹمنٹ ، سینگشنز ) تحریک کی بنیاد رکھی۔ دو ہزار سترہ میں عمر کو پرامن جدوجہد میں سرگرم حصہ لینے پر گاندھی امن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بی ڈی ایس سے قبل عمر نے اسرائیل کے تعلیمی و ثقافتی بائیکاٹ کی تحریک بھی شروع کی۔ عمر برغوتی کے ساتھی رامی شاعت کو دو ہزار انیس میں مصری حکومت نے دہشت گرد سرگرمیوں کے الزام میں دو برس سے زائد عرصے تک جیل میں رکھا۔ رہائی کے عوض رامی کی مصری شہریت منسوخ کر کے جبراً اردن بھیج دیا گیا اور اب وہ فرانس میں مقیم ہیں۔ بی ڈی ایس جنوبی افریقہ کی شہری حقوق کی تنظیموں کی جدوجہد سے متاثر بتائی جاتی ہے۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقی نسل پرست گوری حکومت کا عالمی بائیکاٹ ہوا اور یوں مسلسل عالمی دباؤ نے جنوبی افریقہ میں اپارتھائیڈ نظام کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
بی ڈی ایس کی بائیکاٹ حکمتِ عملی اس کی فلسطین نیشنل کونسل طے کرتی ہے مگر یہ کوئی مرکز پسند تنظیم نہیں بلکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق اور نسل پرستی کے خلاف نبردآزما افراد یا تنظیمیں اپنے اپنے طور پر بھی بی ڈی ایس کے منشور پر عمل کر سکتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ بی ڈی ایس سے متعدد ممالک کی سیکڑوں ورکرز یونینیں ، اکیڈمک تنظیمیں ، چرچ فاؤنڈیشنز اور سرکردہ روشن خیال افراد جڑتے چلے گئے اور اب اس کا دائرہ سو سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے۔ اسرائیل میں بی ڈی ایس کا حامی ہونا قانوناً جرم ہے۔ امریکا کی تیس ریاستوں اور جرمنی میں اس کی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔ مگر سوشل میڈیا کی دنیا میں ان پابندیوں کا کوئی مطلب نہیں رہا۔ اس عرصے میں بی ڈی ایس نے کئی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ مثلاً دو ہزار نو میں اسرائیلی کاسمیٹکس کمپنی آہاوا اور چاکلیٹ ساز کمپنی میکس برینر کے بائیکاٹ کی مہم کے سبب آسٹریلیا میں بالخصوص ان کمپنیوں کو خاصا کاروباری نقصان برداشت کرنا پڑا۔ بی ڈی ایس فرانسیسی کمپنی ویولا کے خلاف دو ہزار آٹھ سے مہم چلا رہی تھی کہ وہ یروشلم لائٹ ریلوے منصوبے سے الگ ہو جائے کیونکہ اس کا روٹ فلسطینی اکثریتی مقبوضہ مشرقی یروشلم سے بھی گذرتا ہے۔
Tumblr media
بالاخر دو ہزار پندرہ میں اس نے اسرائیل میں اپنے حصص ایک ذیلی کمپنی کے سپرد کر کے بوریا بستر لپیٹ لیا۔ دو ہزار بارہ میں بی ڈی ایس کے حمایتیوں نے سب سے بڑی برطانوی عالمی سیکیورٹی کمپنی سے اسرائیل میں سرمایہ کاری کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ یورپین پارلیمنٹ نے اس سے معاہدے کی تجدید سے انکار کر دیا۔ دو ہزار چودہ میں گیٹس فاؤنڈیشن نے اس سیکیورٹی کمپنی سے ایک سو ستر ملین ڈالر کا سرمایہ نکال لیا۔ دو ہزار سولہ میں ریسٹورنٹس کی بین الاقوامی چین کرپس اینڈ ویفلز نے اس کی سیکیورٹی خدمات لینے سے معذرت کر لی۔ چنانچہ اس کمپنی نے اپنے اثاثے ایک اسرائیلی کمپنی کو فروخت کر دیے مگر اسرائیل کی پولیس اکیڈمی سے اپنا سیکیورٹی اور تربیت کا کنٹریکٹ ختم نہیں کیا۔ لہٰذا اس کا بائیکاٹ جاری ہے۔ دو ہزار چودہ میں اسرائیل سے کاروبار کرنے والی معروف جنوبی افریقی کمپنی وول ورتھ کے اسٹورز کا گھیراؤ کیا گیا۔ دو ہزار سولہ میں اس کمپنی نے فیصلہ کیا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی بستیوں سے مصنوعات نہیں خریدے گی۔
دو ہزار سولہ سے بی ڈی ایس ایک امریکی آئی ٹی کمپنی کے بائیکاٹ کی مہم چلائے ہوئے ہے۔ کیونکہ اس کمپنی نے اسرائیل کو بائیومیٹرک شناختی سسٹم فراہم کیا جس کے ذریعے فلسطینیوں کو محکوم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ اسی سال ایک فرانسیسی ٹیلی کام کمپنی کے خلاف فرانس ، مصر ، تیونس اور مراکش میں بائیکاٹ مہم چلائی گئی۔ چنانچہ اس نے اسرائیلی ٹیلی کام کمپنی پارٹنر کمیونیکیشن سے اپنا لائسنسنگ معاہدہ ختم کر دیا۔ دو ہزار اٹھارہ میں کھیلوں کا سامان بنانے والی ایک عالمی جرمن کمپنی پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اسرائیلی فٹ بال ایسوسی ایشن سے اپنا معاہدہ ختم کرے کیونکہ مقبوضہ مغربی کنارے کے چھ یہودی آبادکار کلب بھی ایسوسی ایشن میں شامل ہیں۔ اس کمپنی کے خلاف لندن انڈر گراؤنڈ ریلوے اسٹیشنوں پر پوسٹرز لگائے گئے۔ دو ہزار بیس میں ملیشیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے اس کمپنی کے لیے اپنی سپانسر شپ واپس لے لی۔ بی ڈی ایس نے اسرائیل میں منعقد ہونے والے دو ہزار انیس کے موسیقی کے یورو ویژن مقابلے کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی۔
معروف پنک فلائیڈز بینڈ کے گلوکار راجر واٹرز سمیت ایک سو سینتالیس فنکاروں نے بھی یورویژن کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ مقابلے میں شریک آئس لینڈ کے بینڈ ہٹاری نے فائنل کے موقع پر فلسطینی جھنڈا لہرایا تو ایک ہنگامہ ہو گیا۔ آنجہانی اسٹیفن ہاکنز سمیت ہزاروں اساتذہ اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کی دستخطی مہم میں حصہ لے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی کیمپسوں میں طلبا تنظیمیں یونیورسٹی انتظامیہ پر مسلسل دباؤ ڈالتی رہتی ہیں کہ وہ اسرائیل سے اکیڈمک ریسرچ میں تعاون نہ کریں۔ اسی طرح جون دو ہزار اکیس میں آئس کریم کے معروف برانڈ پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ مقبوضہ غربِ اردن کی یہودی بستیوں میں اپنا کاروبار بند کر دے۔اب یہ کمپنی صرف اسرائیل کی حدود تک محدود ہے۔ سابق اسرائیلی وزیرِ خارجہ یائر لیپڈ نے اس کمپنی کے فیصلے پر برستے ہوئے کہا کہ وہ اپنا کاروبار بچانے کے لیے یہود دشمنوں کے سامنے جھک گئی ہے۔ غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد بائیکاٹ مہم میں نئی جان پڑ گئی ہے۔ دراصل جن برانڈز کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری۔
مثلاً ایک ملٹی نیشنل فوڈ کمپنی نے گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ پر چڑھائی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کو مفت برگر سپلائی کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے عالمی بائیکاٹ کے بعد اسے اب تک نو ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے اور اس کے حصص کی قدر میں گیارہ فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس نے اسرائیل میں فرنچائز چلانے والی کمپنی سے اپریل میں سوا دو سو ریسٹورنٹس واپس لے لیے مگر اس اقدام سے بائیکاٹ کی شدت کم نہ ہو سکی۔ اس فوڈ کمپنی کی آمدنی میں ایک فیصد کی کمی صرف فرانس میں ہوئی جہاں براعظم یورپ کی سب سے زیادہ مسلمان آبادی ہے۔ امریکانو ریسٹورنٹ چین جو خلیجی ممالک میں اپنی فرنچائز چلاتی ہے۔ اسے پچھلے دس ماہ میں ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ایک انٹرنیشنل پیزا چین نے جنوری میں اپنے سوشل میڈیا پیجز پر ایسی تصاویر شئیر کیں جن میں فوجی اس کا پیزا کھا رہے ہیں۔ مئی میں اس کمپنی نے فیس بک پر ایک اشتہار شایع کیا جس میں ایک جعلی تصویر میں سرکردہ فلسطینی سیاسی قیدی مروان برغوتی کو پیزا کھاتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس کا نتیجہ اس کمپنی نے اپنی عالمی آمدنی میں چار فیصد کمی کی صورت میں بھگت رہا ہے۔ 
امریکا کی عالمی کافی چین کی یونین نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کا بیان سوشل میڈیا پر لگایا۔ انتظامیہ نے یونین پر مقدمہ کر دیا مگر اس کمپنی کی عالمی آمدنی کو خاصا دھچکا لگا ہے۔ جنوبی افریقہ کا عالمی بائیکاٹ اقوامِ متحدہ کی سطح پر ہوا تھا۔ مگر بی ڈی ایس اپنے بل بوتے پر یہ کام کررہی ہے۔ لہٰذا اسے زیادہ محنت کرنا پڑ رہی ہے۔
وسعت اللہ خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
kitchenwithharum · 1 year ago
Video
youtube
Chocolate Brownie Recipe without Oven - چاکلیٹ براونی بنائیں بغیر اون کے...
0 notes
urdudottoday · 1 year ago
Text
ایشیائی گیمز میں نت نئی ٹیکنالوجیز کا عروج
شاہد افراز خان ،بیجنگ پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے ایتھلیٹس اس وقت ایشین گیمز  میں شرکت کے دوران ہانگ چو ایشین گیمز ویلج میں موجود ہیں۔ ویلج میں روبوٹس اور آگمینٹڈ رئیلٹی بسوں سے لے کر چاکلیٹ تھری ڈی پرنٹر تک جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے ایتھلیٹس اور شائقین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔یہ ویلج شرکاء کو 24 گھنٹے مختلف اقسام کی ہمہ جہت خدمات فراہم کررہا ہے۔تھری ڈی چاکلیٹ پرنٹر صرف تین سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
نیو یارک نیو یارک ہوٹل اور کیسینو - بلاگ تعارف یہاں پر نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینوزندگی ہمیشہ دلچسپ ہے. یہ افسانوی ریزورٹ، جو مرکزی طور پر لاس ویگاس کی پٹی پر واقع ہے، سیاحوں کو شہر سے نکلے بغیر نیویارک شہر پہنچاتا ہے۔ اس کتاب میں علاقے کے تاریخی ماضی سے لے کر اس کے عالیشان رہائش، لذیذ کھانے، زندہ رات کی زندگی، دلچسپ کیسینو ایکشن، اور بھرپور ریٹیل تھراپی تک ہر چیز کا احاطہ کیا جائے گا۔ میں غوطہ لگائیں اور میں آپ کو نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو کی تمام تفصیلات سے آگاہ کروں گا۔ کے لیے یہاں کلک کریں۔ کیسینو کی خبریں. نیویارک، نیو یارک ہوٹل اور کیسینو: ایک مختصر تاریخ نیو یارک - نیو یارک ہوٹل اور کیسینو جب 1997 میں نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو کے دروازے پہلی بار عوام کے لیے کھولے گئے، تو یہ فوری طور پر لاس ویگاس کی پٹی کا آئیکن بن گیا۔ یہ ریزورٹ نیو یارک شہر کے ابدی رغبت کو اپنی طرف کھینچتا ہے تاکہ شہر کے سب سے زیادہ پہچانے جانے والے پرکشش مقامات، جیسے مجسمہ آزادی، ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ، اور بروکلین برج کے بعد ایک خوبصورت بیرونی حصہ بنایا جائے۔ اس شہر کی روح کو حاصل کرنے کے لیے انتہائی احتیاط برتی گئی جو ڈیزائن اور تعمیر کے ہر پہلو میں کبھی نہیں سوتی، اور نتائج شاندار ہیں۔ نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو میں ہوٹل کے کمرے نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو میں ایک کمرے کی قسم ہے جو آپ کے لیے بہترین ہوگی۔ ریزورٹ کا دورہ کرنے کے ایک دن اور لاس ویگاس کے جوش و خروش کے بعد، مہمانوں کا ان کی سجیلا اور آرام دہ رہائش گاہوں میں استقبال کیا جاتا ہے۔ تمام مہمان یہ جان کر آرام کر سکتے ہیں کہ ان کے کمرے جدید ترین سہولیات جیسے فلیٹ اسکرین ٹی وی، وائرلیس انٹرنیٹ، اور عالیشان بستروں سے مزین ہیں۔ کھانے کے لیے انتخاب New York-New York Hotel and Casino میں آپ کے لیے انتخاب کرنے کے لیے وسیع اقسام کے ریستوراں ہیں۔ کسی بھی ذائقے کو پورا کرنے کے لیے ریستورانوں کی وسیع اقسام دستیاب ہیں۔ Tom's Urban ایک کلاسک امریکی ڈنر ہے جو آپ کے دن کی شروعات کے لیے دلکش ناشتہ پیش کرتا ہے۔ دیکھ بھال اور فخر کے ساتھ پکائے گئے حقیقی اطالوی کھانوں کا تجربہ کرنے کے لیے Il Fornaio آئیں۔ Gallagher's Steakhouse وہ جگہ ہے جہاں آپ کو ایک ٹینڈر سٹیک کی خواہش ہے۔ نیو یارک-نیو یارک ہوٹل اور کیسینو میں آپ کے کچھ حیرت انگیز کھانوں میں درج ذیل شامل ہیں۔ دیکھنے کے لیے تفریحی اور دلچسپ چیزیں نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو صرف اپنے فائیو اسٹار رہائش اور لذیذ کھانے کے لیے جانا جاتا ہے۔ دنیا کے مشہور جادوگر ڈیوڈ کاپرفیلڈ کے ذہن کو اڑا دینے والے فریبوں سے لطف اندوز ہوں یا دنیا کے مشہور زومانٹی تھیٹر میں ایک شاندار لائیو پرفارمنس کا مشاہدہ کریں۔ بگ ایپل رولر کوسٹر نیو یارک سٹی اسکائی لائن کے ماڈل کے ذریعے ایک سنسنی خیز سواری ہے، جو ہر اس شخص کے لیے بہترین ہے جو اپنا خون پمپ کرنا چاہتے ہیں۔ ہر عمر کے زائرین مشہور ٹائمز اسکوائر آرکیڈ اور ہرشی کی چاکلیٹ ورلڈ میں اچھا وقت گزار سکتے ہیں۔ کیسینو میں ایک رات نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو میں گیمنگ ایکشن دلچسپ اور خود تجربہ کرنے کے قابل ہے۔ بڑے کیسینو میں بہت سی سلاٹ مشینیں ہیں جن میں بلیک جیک، رولیٹی اور کریپس سمیت متعدد ٹیبل گیمز کے علاوہ تھیمز اور فرقوں کی وسیع اقسام ہیں۔ نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو میں عالمی معیار کے گیمنگ کے سنسنی اور جوش کا تجربہ کریں، چاہے آپ تجربہ کار ہو یا صرف پہلی بار اپنی قسمت آزما رہے ہوں۔ ریٹیل تھراپی نیو یارک - نیو یارک ہوٹل اور کیسینو نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو کی دکانیں کسی بھی خریدار کو خوش کرنے کا یقین رکھتی ہیں۔ ریزورٹ مختلف قسم کے اسٹورز کا گھر ہے جو جدید لباس اور لوازمات سے لے کر ایک قسم کے یادگاروں تک کچھ بھی فروخت کرتا ہے۔ ریزورٹ کا شاپنگ سینٹر، دی ولیج اسٹریٹ ایٹریز، ایک کوبل اسٹون اسٹریٹ اسکیپ اور ایک جاندار ماحول پیش کرتا ہے جو نیویارک شہر کی ہلچل سے بھرپور سڑکوں کی یاد دلاتا ہے، جو کہ خزانے کی تلاش کے دن کے لیے بہترین ہے۔ فائدے اور نقصانات پیشہ Cons کے مشہور تھیم: ہوٹل کا ڈیزائن NYC اسکائی لائن سے ملتا جلتا ہے۔ ممکنہ طور پر شور: متحرک ماحول بعض اوقات شور مچا سکتا ہے۔ آسان مقام: لاس ویگاس کی پٹی پر واقع ہے۔ ہجوم: ہوٹل میں ہجوم ہو سکتا ہے، خاص کر چوٹی کے اوقات میں سہولیات کی وسیع رینج: کھانے اور خریداری کے متعدد اختیارات کمرہ کے اعلیٰ نرخ: رہائش کی قیمتیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔ کیسینو کا تجربہ: مختلف گیمز کے ساتھ ایک مکمل سروس کیسینو پیش کرتا ہے۔ تمباکو نوشی کے علاقے: مخصوص علاقوں میں سگریٹ نوشی کی اجازت ہے، جو غیر تمباکو نوشی کرنے والوں کو پریشان کر سکتے ہیں۔
لائیو انٹرٹینمنٹ: باقاعدہ لائیو پرفارمنس کی خصوصیات پول کی محدود جگہ: ہوٹل کا پول ایریا ہجوم کا شکار ہو سکتا ہے اور اس میں کافی بیٹھنے کی کمی ہو سکتی ہے۔ رولر کوسٹر: دی بگ ایپل کوسٹر سنسنی کے متلاشی افراد کو ایک دلچسپ سواری فراہم کرتی ہے۔ لمبی چیک ان/چیک آؤٹ لائنیں: مصروف ادوار کے دوران، چیک ان/چیک آؤٹ کی لائنیں لمبی ہو سکتی ہیں۔ منفرد کمرے: NYC سے متاثر تھیمز کے ساتھ کمرے کے مختلف اختیارات ریزورٹ فیس: ہوٹل کمرے کی شرح کے اوپر ریزورٹ فیس لیتا ہے۔ قابل رسائی پارکنگ: خود کار پارکنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ مفت وائی فائی نہیں: انٹرنیٹ تک رسائی ایک اضافی قیمت پر آتی ہے۔ اسپورٹس بک: شائقین کے لیے اسپورٹس بیٹنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ فٹنس کی محدود سہولیات: جم کا علاقہ چھوٹا ہو سکتا ہے اور جدید آلات کی کمی ہو سکتی ہے۔ فیملی فرینڈلی: بچوں کے لیے پرکشش مقامات جیسے Hershey's Chocolate World ممکنہ انتظار کے اوقات: مشہور پرکشش مقامات اور ریستوراں کے لیے قطاریں لگ سکتی ہیں۔ نتیجہ خلاصہ یہ کہ نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو کا دورہ لاس ویگاس کے سنسنیوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نیویارک شہر کی توانائی کو محسوس کرنے کا زندگی بھر کا ایک موقع ہے۔ اس ریزورٹ میں واقعی ہر ایک کے لیے سب کچھ موجود ہے، دلکش ��ن تعمیر سے لے کر شاندار کمروں اور ریستوراں تک پرجوش شوز اور گیمز تک۔ نیویارک-نیویارک ہوٹل اور کیسینو لاس ویگاس کی پٹی پر رہنے کے لیے بہترین جگہ ہے اگر آپ ایک ناقابل فراموش چھٹی یا کاروباری سفر کرنا چاہتے ہیں۔ دیگر گیمز کے لیے، رجوع کریں۔ کیسینو پیشن گوئی سافٹ ویئر. عمومی سوالات اور جوابات آپ New York-New York Hotel & Casino کی بکنگ سروس سے رابطہ کر سکتے ہیں یا بکنگ کرنے کے لیے ان کی آفیشل ویب سائٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کو اپنے سفر کے لیے موزوں ترین رہائش کا پتہ لگانے میں مدد کریں گے۔ New York-New York Hotel & Casino میں اپنے مہمانوں کے لیے بہت سی سہولیات دستیاب ہیں، جیسے کہ ایک ہیلتھ کلب، سوئمنگ پول، سپا، اور پورے ہوٹل اور کیسینو میں مفت انٹرنیٹ تک رسائی۔ ریزورٹ کے تمام ریستوراں، نائٹ کلب اور کیسینو بھی مہمانوں کے لیے کھلے ہیں۔ نیو یارک-نیو یارک ہوٹل اور کیسینو میں والیٹ اور خود پارکنگ دونوں دستیاب ہیں۔ ممکنہ مزید چارجز ممکن ہیں۔ شادیاں، کانفرنسیں، اور کاروباری میٹنگز صرف کچھ ایسے واقعات ہیں جنہیں ریزورٹ کے ورسٹائل ایونٹ کی جگہوں اور میٹنگ رومز کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کو کسی تقریب کو منظم کرنے میں مدد کی ضرورت ہو تو، ایونٹ کے عملے سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔ جوئے بازی کے اڈوں میں داخلے کے لیے 21 سال کی عمر کا ثبوت دکھانے والی ایک درست تصویری شناخت درکار ہے۔ تاہم، مختلف تفریحی اداروں میں داخلے کی عمریں مختلف ہو سکتی ہیں۔ سفر کی منصوبہ بندی کرنے سے پہلے، آپ کو کسی بھی شرط کے لیے ایونٹ کے مقامات کی تحقیق کرنی چاہیے۔ https://blog.myfinancemoney.com/new-york-new-york-hotel-and-casino/?rand=725 https://blog.myfinancemoney.com/new-york-new-york-hotel-and-casino/
0 notes
usamaahadbinsajjad · 2 years ago
Photo
Tumblr media
توشہ خانہ تفصیلات پبلک کر دیں گئیں___! 1.نواز شریف نے توشہ خانہ سے پرفیوم کی بوتل (فری) سمیت لاکھوں روپے کی قیمتی گھڑیاں، coins اور گفٹس صرف 2 لاکھ 40 ہزار روپے میں لے گئے 2.نواز شریف نے 2008 میں توشہ خانہ سے Mercedes Benz گاڑی صرف 6 لاکھ میں لی 3.اسحاق ڈار توشہ خانہ سے قیمتی قالین 400 میں لے گئے۔ اسحاق دار کچھ تحائف بغیر پیمنٹ کے بھی لے اڑے 4.جنوری 2009 میں آصف علی زرداری توشہ خانہ سے دو بی ایم ڈبلیو گاڑیاں لے اڑے. جبکہ توشہ خانہ رولز کے مطابق گاڑی لینا غیر قانونی ہے 5.مریم نواز نے پرفیوم، بیڈشیٹ، کمبل، کپڑے اور چاکلیٹ تک نہ چھوڑی۔ 6.مریم نواز نے لاکھوں روپے مالیت کا قالین صرف 50 روپے میں لیا 7.شاہد خاقان عباسی کی بیوی بھی پیچھے نہ رہیں اور کروڑ کا ہار لے اڑیں 8.بیگم کلثوم نواز نے 5 کروڑ کا ہار اور انگوٹھی توشہ خانہ لی 9.مریم نواز نے فروٹ کی بکٹس فری میں رکھ لیں 10.مریم اورنگزیب نے ہیرے کی انگوٹھی اور گھڑی لے اڑیں.!!#ToshaKhana #مائنڈگیم_ماسٹر_عمران_خان #مریم_گھڑی_چور #مریم_گھڑی_چور_نکلی #مریم_سائیکو_پیتھ_عورت #مریم_سائیکو_پیتھ_عورت #چور_باپ_کی_چور_بیٹی #چوروں_سےحقوق_لینےہونگے #چوروں_کی_ملکہ_مریم (at Dammam, Saudi Arabia) https://www.instagram.com/p/Cps8UDKIqcb/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
کرسمس پر کرنچی چاکلیٹ بنائیں
کرسمس پر کرنچی چاکلیٹ بنائیں
کرسمس کرنچی چاکلیٹ کی ترکیب: کرسمس واپس آنے والا ہے۔ یہ مقابلہ دنیا میں ہر جگہ بڑے پیمانے پر جانا جاتا ہے۔ کرسمس پر سانتا کلاز بھی آتے ہیں جو بچوں کو گڈز پیش کرتے ہیں اور ان کے چہروں پر خوشی لاتے ہیں۔ کرسمس کے موقع پر بازاروں میں مفنز اور گڈیز کی بہت سی قسمیں مل سکتی ہیں، جنہیں بطور تحفہ بھی دیا جاتا ہے۔ یوں تو کرسمس کے موقع پر چاکلیٹ کی بہت سی اقسام پائی جاتی ہیں، تاہم اس وقت ہم آپ کو کرنچی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
winyourlife · 1 year ago
Text
خراب موڈ کو کچھ ہی لمحوں میں خوشگوار کیسے بنایا جائے؟
Tumblr media
بہت سے افراد اضطرابی کیفیت کا شکار رہتے ہیں جو ان کے مزاج پر برا اثر ڈالتی ہے۔ عموما ایسا ہماری روزمرہ زندگی میں پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے آنے والے دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ دباؤ ہماری نفسیاتی حالت اور موڈ کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اس سے چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے جو آخر کار شدید الجھن اور پریشانی تک جا پہنچتا ہے۔ اس لیے اگر آپ ایسی کسی کیفیت کا شکار ہوں جس کی وجہ آپ کو معلوم نہ ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے، البتہ اگر دباؤ کی وجہ سے ایسی کیفیت ہو تو اس کے لیے کچھ طریقے ہیں جن پر عمل کر کے آپ اس کیفیت سے نجات پاسکتے ہیں۔
گرم پانی سے نہانا اگر آپ تنگی اور پریشانی کی کیفیت محسوس کر رہے ہیں تو گرم پانی سے نہانا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے آپ کا مزاج بحال ہو جائے گا۔
چاکلیٹ کھائیں چاکلیٹ انسانی نفسیاتی کیفیت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ اس میں موجود اجزاء مزاج کو درست کرنے میں معاون ہوتے ہیں، یہ جسم میں ہارمونز کو متحرک کرتی ہے جس سے خوشی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
Tumblr media
پانی پینا پانی پینے سے جسم میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے جس سے نفسیاتی کیفیت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
مچھلی کھانا مچھلی ایک بہترین غذا ہے، یہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے مالا مال ہوتی ہے، مچھلی کھانے سے جسم کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے اور موڈ بہتر ہو جاتا ہے۔
ورزش کرنا ماہرین روزانہ آدھا گھنٹہ ورزش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اگرچہ یہ معمولی ہی کیوں نہ ہو جیسے پیدل چلنا یا رقص کرنا وغیرہ۔ ورزش کرنے کی وجہ سے جسم سے منفی مواد نکل جاتا ہے۔ اس سے ایسے ہارمونز جیسے انڈورفین وغیرہ خارج ہوتے ہیں جو خوشی کا سبب بنتے ہیں۔
خوشبو سونگھنا خوشبو سونگھنے سے جسم میں آرام اور راحت کا احساس پیدا ہوتا ہے اسی طرح اچھے ہارمونز نکلتے ہیں جو خوشی کا باعث بنتے ہیں اور ٹینشن کو کم کردیتے ہیں۔
میوے کھانا ماہرین صحت روزانہ کی بنیاد پر ڈرائی فروٹ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ وہ ہارمون سیروٹونن تیار کرتے ہیں، جن سے انسان آرام اور خوشی محسوس کرتا ہے اسی طرح نفسیاتی حالت کو بہتر بناتے ہیں۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
emergingpakistan · 2 years ago
Text
ہم اور ہمارے بچے کیا کھا رہے ہیں ؟
Tumblr media
حالانکہ کھانا زندہ رہنے کے لیے کھایا جاتا ہے لیکن کبھی کبھی کھانا زندگی چھین بھی لیتا ہے۔ یہی بات سمجھانے کے لیے ہر برس کی طرح کل محفوظ خوراک کے فروغ کا عالمی دن ( سات جون ) منایا جا رہا ہے۔ یہ درست ہے کہ رزق کا وعدہ اوپر والے نے کیا ہے۔ یہ بھی بجا کہ غذا وہ کھانی چاہیے جو حلال اور صحت بخش ہو۔اس کے باوجود خوراک پاک و صاف ماحول میں تیار نہ کی جائے تو حلال خوراک کو مضرِ صحت یا حرام بننے میں بھی وقت نہیں لگے گا۔ اپنی اولاد کو سونے کا نوالہ بے شک کھلائیں مگر وہ سونا اور اسے کھلانے والے ہاتھ اور برتن اگر صاف نہ ہوں تو پھر سونے کو بھی بیمار نوالہ بنتے دیر نہیں لگتی۔ یہ بھی قابلِ غور ہے کہ خوراک کی شکل میں زہر خورانی (فوڈ پوائزننگ) کے جتنے بھی واقعات سامنے آتے ہیں وہ باورچی خانے سے زیادہ گھر کے باہر ہوتے ہیں۔ جوں جوں آؤٹ ڈور ڈائیننگ کا رواج بڑھ رہا ہے توں توں ہمارے معدوں میں غیر معیاری خوراک بھی جا رہی ہے اور ہم یہ خوراک پیسے دے کے خرید رہے ہیں اور اپنے گھروں میں اس کی ڈلیوری بھی کروا رہے ہیں۔ باسی خوراک یا صحت دشمن بکٹیریاز، وائرس، انسانی خون پر پلنے والے پیراسائٹس اور ملاوٹ زدہ نیم پکی کچی خوراک کے سبب روزانہ دنیا میں لگ بھگ سولہ لاکھ انسان زہر خورانی اور دیگر جسمانی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔
ان میں سے لگ بھگ چار لاکھ بیس ہزار انسان بیماری کے سبب مر بھی جاتے ہیں۔ان میں پانچ برس یا اس سے کم کے لگ بھگ سوا لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔ کیونکہ ان کے نازک اور نمو پذیر جسمانی نظام پر غیرمعیاری خوراک سب سے پہلے حملہ کرتی ہے۔ کہا جاتا ہے ناقص خوراک میں شامل بکٹیریاز ، وائرس، پیراسائٹس، مضرِ کیمیاوی مادے مل ملا کے ڈائریا سے کینسر تک مختلف اقسام کی لگ بھگ دو سو بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ نتیجہ اوسطاً ایک سو دس ارب ڈالر سالانہ کے معاشی نقصان کی شکل میں نکل رہا ہے۔ یعنی پچانوے ارب ڈالر صاحبِ روزگار انسانوں کے بیمار ہونے کے سبب لاکھوں پیداواری گھنٹوں کی شکل میں ضایع ہوتے ہیں اور پندرہ ارب ڈالر علاج معالجے پر صرف ہو جاتے ہیں۔ جب تک زندگی سادہ تھی تب تک مسائل بھی سادہ تھے۔ اب چونکہ خوراک سمیت ہر شے ڈسپوزایبل ہے اور صارف کے منہ تک پہنچتے پہنچتے ایک طویل اور گنجلک سپلائی چین سے گذرتی ہے لہٰذا کچھ پتہ نہیں چلتا کہ کس مقام پر کون سی خوراک کے ساتھ کیا ہاتھ ہو گیا۔
Tumblr media
غیر معیاری خوراک کی ترسیل اور اس کی روک تھام کے راستے میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ ان میں سے بیشتر لالچ اور بدنئیتی کی پیداوار ہیں۔ مثلاً کھانے پینے کی اشیا کی ایک مدتِ استعمال ہوتی ہے جس کے بعد اسے برتنے سے بیمار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یار لوگوں نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ ایکسپائری ڈیٹ یا تو مٹا دی جاتی ہے یا جعلی طریقے سے بڑھا دی جاتی ہے، اور یہ کام نہ صرف خوراک بلکہ ادویات کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ آپ بڑے بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں بھی شیلف پر پڑی درآمد کردہ اشیائے خور و نوش دھیان سے دیکھیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں ایسی اشیا جن کی ایکسپائری چھ ماہ سے کم ہو انھیں شیلف سے ہٹانا شروع کر دیا جاتا ہے یا پھر ان کے نرخ گھٹا دیے جاتے ہیں تاکہ ان کا اسٹاک تیزی سے بک جائے۔ ہم��رے تاجر باہر سے منگواتے ہی وہ خوردنی اشیا ہیں جن کی ایکسپائری ڈیٹ چھ ماہ یا اس سے کم رہ گئی ہو۔ یہ اشیا ان تاجروں کو نصف یا چوتھائی قیمت پر مل جاتی ہیں جنھیں وہ ہمیں اور آپ کو پوری قیمت پر فروخت کر کے بھاری منافع کماتے ہیں۔ مثلاً آپ کسی بھی قابِل ذکر معروف دکان پر چلے جائیں، اگر کہیں درآمدی چاکلیٹ ، بسکٹس اور دودھ سے تیار اشیا کی ایکسپائری چھ ماہ سے زیادہ کی ہو تو مجھے بھی مطلع کیجیے گا تاکہ میں اس دکان دار کے لیے فراخیِ رزق کی دعا کر سکوں۔
غیر معیاری و غیر صحت بخش کھانے کا ایک بڑا مرکز ریستوران کا کچن ہے۔پاکستان میں شاید درجن بھر ہی ایسے ریسٹورنٹ ہوں گے جہاں کچن کی صفائی ستھرائی کا معیار بین الاقوامی سطح کا ہو۔ باقی دنیا میں کچن ریسٹورنٹ کے پچھلے حصے میں ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں نوے فیصد ریسٹورنٹس کی پکوائی سڑک کے رخ کھلے آسمان تلے ہوتی ہے۔ بار بی کیو کا گوشت فضا میں جھول رہا ہوتا ہے۔ کڑاھی گوشت سامنے بن رہا ہوتا ہے اور اس میں سڑک سے آنے والے دھواں اور گرد کی لہر کھانے کا ذائقہ دوبالا کر دیتی ہے۔ جو باورچی یہ کھانا تیار کر رہے ہوتے ہیں انھوں نے کام پر کھڑا ہونے سے پہلے کب اور کس طرح ہاتھ دھوئے ہوں گے یہ وہی جانتے ہیں۔ ان کی انگلیاں بار بار پسینہ زدہ بالوں اور چہرے اور جسم کے مختلف حصوں میں گھومتی کھجلاتی پھرتی ہیں۔ اور پھر یہ متحرک ہاتھ لذیز پکوان ، روٹی اور مشروبات گاہک کو پیش کرتے ہیں۔ بہت کم باورچی اور وہ بھی مہنگے ریسٹورنٹس میں شاید ایسے ہوتے ہوں جو ہاتھوں میں پلاسٹک کے دستانے، کوٹ یا سر پر کوئی ٹوپی نما شے پہنتے ہوں تاکہ جسم کے بال یا ذرات و پسینہ کھانے میں شامل نہ ہوں۔
اور پھر ہم خوشی خوشی یہ کھانا گھر لے جا کے اس فریج میں رکھ دیتے ہیں جسے قاعدے سے کم از کم ہر ماہ صاف ہونا چاہیے۔ مگر فریج کے اندر کی باقاعدہ صفائی ترجیحاتی فہرست میں اگر ہوتی بھی ہے تو کہیں بہت نیچے۔ گویا ہم گھر کے اندر ہی بیماریوں کی میزبانی کے لیے ایک ٹھنڈا گھر کھول لیتے ہیں۔ ہم بازار سے جو گوشت اور تیار شدہ مصالحے خریدتے ہیں یا ریسٹورنٹس میں جا کے جو کباب یا قیمہ فرائی کھاتے ہیں۔ اس میں کون جانے کہ کتنا گوشت ، کتنی آنتیں اور دیگر کتنی آلائشیں کوٹ دی جاتی ہیں۔ اور یہ جو سامنے بار بی کیو چکن بن رہا ہے یہ یہاں آنے سے پہلے ، زندہ تھا ، ذبح شدہ تھا یا پھر لاش تھا ؟ ہم میں سے کتنے بزرگ ، جوان ، خواتین اور بچے دن میں کتنی بار ہاتھ دھوتے یا دھلواتے ہیں۔ کھانے یا پکانے سے پہلے گوشت یا سبزی کس طرح صاف کرتے ہیں۔ پھل دھو کے کھاتے ہیں یا بس کھا لیتے ہیں۔ اس بابت ہم ذاتی صحت و صفائی کے سلسلے میں نئی نسل کی تربیت پر گھر اور اسکول میں کتنا وقت صرف کرتے ہیں۔ حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ وہ صارف تک معیاری خوراک کی یقینی ترسیل کے قوانین پر سختی سے عمل کروائے۔ 
ہمیں ریستوران و دکان سر بہ مہر ہونے، امپورٹر ایکسپورٹرز کے گوداموں اور گلی سڑی اشیا بیچنے والوں پر چھاپوں اور جرمانوں کی بھی اطلاعات ملتی رہتی ہیں۔پھر بھی کیا سبب ہے کہ غیر معیاری خوراک کی ترسیل و تقسیم و استعمال کا حجم اور دائرہ کم نہیں ہو پا رہا۔ خلیجی ریاستوں و صنعتی ترقی یافتہ ممالک میں غیر معیاری خوراک سے متاثر افراد کیوں کم ہیں اور ہم جیسے ملک کیوں ڈمپنگ گراؤنڈز بنے ہوئے ہے۔ کیا وہ آسمان سے اترے ہیں یا ہم پاتال سے ابھرے ہیں؟ کل کا دن اسی بارے میں سوچ بچار کے لیے ہی ہے۔ اگر اپنے یا اپنے بچوں کے لیے وقت ملے؟
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
weaajkal · 6 years ago
Photo
Tumblr media
کیا ڈارک چاکلیٹ آپ کو بہتر محبوب بناتی ہے؟ #DarkChocolate #Couple #Health #aajkalpk کچھ لوگ کہتے ہیں کہ گہرے رنگ کی چاکلیٹ کھانے سے وہی احساسات پیدا ہوتے ہیں جو آغازِ محبت میں کوئی شخص محسوس کرتا ہے، کیونکہ اس چاکلیٹ میں 'فینائیل تھیلامائین' نامی کیمیکل ہوتا ہے جو بے انتہا خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے اور یہ کیمیکل محبت کرنے والوں کے محبت کے اوائل کے دنوں میں ان کے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔
0 notes
usamaahadbinsajjad · 2 years ago
Photo
Tumblr media
توشہ خانہ تفصیلات پبلک کر دیں گئیں___! 1.نواز شریف نے توشہ خانہ سے پرفیوم کی بوتل (فری) سمیت لاکھوں روپے کی قیمتی گھڑیاں، coins اور گفٹس صرف 2 لاکھ 40 ہزار روپے میں لے گئے 2.نواز شریف نے 2008 میں توشہ خانہ سے Mercedes Benz گاڑی صرف 6 لاکھ میں لی 3.اسحاق ڈار توشہ خانہ سے قیمتی قالین 400 میں لے گئے۔ اسحاق دار کچھ تحائف بغیر پیمنٹ کے بھی لے اڑے 4.جنوری 2009 میں آصف علی زرداری توشہ خانہ سے دو بی ایم ڈبلیو گاڑیاں لے اڑے. جبکہ توشہ خانہ رولز کے مطابق گاڑی لینا غیر قانونی ہے 5.مریم نواز نے پرفیوم، بیڈشیٹ، کمبل، کپڑے اور چاکلیٹ تک نہ چھوڑی۔ 6.مریم نواز نے لاکھوں روپے مالیت کا قالین صرف 50 روپے میں لیا 7.شاہد خاقان عباسی کی بیوی بھی پیچھے نہ رہیں اور کروڑ کا ہار لے اڑیں 8.بیگم کلثوم نواز نے 5 کروڑ کا ہار اور انگوٹھی توشہ خانہ لی 9.مریم نواز نے فروٹ کی بکٹس فری میں رکھ لیں 10.مریم اورنگزیب نے ہیرے کی انگوٹھی اور گھڑی لے اڑیں.!!#ToshaKhana #مائنڈگیم_ماسٹر_عمران_خان #مریم_گھڑی_چور #مریم_گھڑی_چور_نکلی #مریم_سائیکو_پیتھ_عورت #مریم_سائیکو_پیتھ_عورت #چور_باپ_کی_چور_بیٹی #چوروں_سےحقوق_لینےہونگے #چوروں_کی_ملکہ_مریم (at Dammam, Saudi Arabia) https://www.instagram.com/p/Cps8OXEIaYc/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
"آپ جنہیں چاہتے ہیں انھیں پھولوں اور چاکلیٹ کی جگہ کتابوں کے تحفے دیں اِس سے نسلیں پروان چڑھے گی۔"
Instead of flowers and chocolates, give the ones you love the gift of books, it will raise generations.
~ Ella Dawson
22 notes · View notes
faricooks · 3 years ago
Link
6 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 years ago
Text
Tumblr media
ستر اور اسی کی دہائی میں اس کی شہرت اور دولت کا اتنا چرچا تھا کہ شہزادیاں اور شہزادے ان کے ساتھ ایک کپ کافی پینا اپنے لئے اعزاز سمجھتے تھے.
وہ کینیا میں موجود اپنے وسیع و عریض فارم ہاوس میں چھٹیاں گزار رہے تھے ان کی کم سن بیٹی نے آئیسکریم اور چاکلیٹ کی خواہش کی انہوں نے اپنا ایک جہاز ال 747 بمع عملہ پیرس بھیجا جہاں سے آئیسکریم خریدنے کے بعد جنیوا سے چاکلیٹ لیکر اسی دن جہاز واپس کینیا پہنچا.
اس کے ایک دن کا خرچہ 1 ملین ڈالرز تھا.
لندن،پیرس،نیویارک،سڈنی سمیت دنیا کے 12 مہنگے ترین شہروں میں اس کے لگژری محلات تھے.
انہیں عربی نسل گھوڑوں کا شوق تھا دنیا کے کئی ممالک میں ان کے خاص اصطبل تھے.
اس کی دی ہوئی طلاق آج تک دنیا کی مہنگی ترین طلاق سمجھی جاتی ہے جب اس نے 875 ملین ڈالر اپنی امریکی بیوی کے منہ پر مارے اور اسے طلاق دی.
اس کی ملکیت میں جو یاٹ تھی وہ اپنے دور کی سب سے بڑی یاٹ تھی،جو اس وقت بادشاہوں کو بھی نصیب نہ تھی
اس یاٹ میں 4 ہیلی کاپٹر ہر وقت تیار رہتے جب کہ 610 افراد پر مشتمل خدام اور عملہ تھا،وہ یاٹ بعد میں ان سے برونائی کے سلطان نے خریدی ان سے ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ تک پہنچی،ٹرامپ نے 29 ملین ڈالر میں خریدی.
ان کی اس یاٹ پر جیمز بانڈ سیریز کی فلموں سمیت کئی مشہور ہالی ووڈ فلمیں شوٹ کی گئیں.
اپنی پچاسویں سالگرہ پر اس نے سپین کے ساحل پر دنیا کی مہنگی ترین پارٹی دی جس میں دنیا کی 400 معروف شخصیات نے 5 دن تک خوب مستی کی.
امریکی صدر رچرڈ نکسن کی بیٹی کی ایک مسکراہٹ پر 60 ہزار پاونڈ مالیت کا طلائی ہار قربان کر دیا.
اسحلے کا بہت بڑا سوداگر تھا ملکوں کے درمیان وہ اسلحے کی ڈیل اور معاہدے کراتا تھا،سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان انہوں نے 20 ارب ڈالر کے معاہدے کرائے.
شراب اور شباب ان کی کمزوری تھی 4 جائز اور 8 ناجائز بیگمات ان کے عقد میں تھیں.
یتیموں پر دست شفقت رکھنا،بیواوں کا خیال،مسکینوں کی مدد،سیلاب اور زلز��وں میں انسانی ہمدردی کے تحت فلاحی کام ان سب سے اسے سخت الرجی تھی ان کا یہ جملہ مشہور تھا کہ آدم علیہ السلام نے اپنی اولاد کی کفالت کی ذمہ داری مجھے نہیں سونپ دی ہے.
اسی کی دہائی میں وہ 40 ارب ڈالرز کے اثاثوں کا مالک تھا.
پھر آہستہ آہستہ اللہ تعالی نے اس کی رسی کھینچ لی،اب تنزل و انحطاط کی طرف اس کا سفر شروع ہوا، اربوں ڈالرز کی مالیت کے ان کے ہیرے سمندر میں ڈوب گئے،کاروبار میں خسارے پہ خسارہ شروع ہوا،قرضے پہ قرضا چڑھا سب اثاثے فروخت کر ڈالے،ان کے دوست احباب،ان کے چاہنے والوں نے ان سے نظریں پھیر لی،یہ ایک لمبی مدت گمنامی کے پاتال میں چلا گیا،کسی کو خبر نہ تھی کہ کہاں ہے.
پھر ایک دن یہ لندن میں کسی سعودی تاجر کو ملا ،ان کی حالت غیر ہوچکی تھی،اس تاجر سے کہا وطن واپس جانا چاہتا ہوں لیکن کرایہ نہیں،اس سعودی تاجر نے اکانومی کلاس کا ٹکٹ خرید کر اسے دیا اور یہ جملہ کہا.
اے عدنان ! اللہ تعالی نے فقیروں اور غریبوں پر مال خرچ کرنے اور صدقہ کا حکم دیا ہے یہ ٹکٹ بھی صدقہ ہے.
اپنے دور کا یہ کھرپ پتی شخص صدقے کی ٹکٹ پر عام مسافروں کے ساتھ جہاز میں بیٹھ کر جدہ پہنچ گیا.
اس عرب پتی تاجر کا نام عدنان خاشقجی تھا یہ عرب نژاد ترکی تھا،اس کی پیدائش مکہ مکرمہ میں ہوئی تھی ان کا والد شاہی طبیب تھا،یہ شخص ترکی میں قتل ہوئے صحافی جمال خاشقجی کا چچا تھا،2017 میں ان کا انتقال ہوا.
میں نے جب اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کیا یقین کیجئے میں ہل کر رہ گیا اللہ تعالی کے انصاف پر میرا ایمان مزید پختہ ہوگیا،یاد رکھیں آپ جتنے بھی طاقت ور ہیں آپ جتنے بھی ثروت مند ہیں اللہ تعالی کے آگے بہت کمزور ہیں،اپنی دولت اور طاقت کو کبھی بغاوت کے لئے استعمال نہ کرنا اللہ تعالی کی پکڑ بڑی سخت ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال نعمت سے ہمیشہ اللہ تعالی کی پناہ مانگتے تھے.
اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك.
3 notes · View notes
onlyurdunovels · 4 years ago
Text
کبھی سو دو سو والی چاکلیٹ خود بھی کھا لیا کریں 😌 کب تک لڑکیوں کو دیتے رہیں گے؟😁
1 note · View note