#پاکستان اور چین
Explore tagged Tumblr posts
Text
پاکستان اور چین کےدرمیان مختلف شعبہ جات میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط
وزیراعظم شہباز شریف اورچینی ہم منصب لی کیانگ کی موجودگی میں پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبہ میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیےگئے۔ چینی وزیراعظم لی چیانگ آج چارروزہ سرکاری دورےپروفد کےہمراہ ایئرچائناکے طیارے میں نورخان ایئربیس پرپہنچے جہاں وزیراعظم شہبازشریف نےان کا بھرپور استقبال کیا، گل دستے پیش کیےگئے،توپوں کی سلامی دی گئی۔ چینی وزیراعظم کا ایوان وزیراعظم میں پرتپاک استقبال بعد ازاں…
0 notes
Text
مشرقِ وسطیٰ کے حالات کے پیش نظر اگلے ایرانی صدر کو کن چینلجز کا سامنا ہو گا؟
جہاں ایران کو معاشی چیلنجز سمیت داخلی مسائل کا سامنا ہے وہیں بیرونی محاذ پر تہران اسرائیل کے خلاف ایک غیراعلانیہ جنگ میں ہے جس میں صہیونی حکومت کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں نے تنازع میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تاہم یہ امکان کم ہے کہ ایران میں طاقت کا خلا پیدا ہو کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ عبوری صدر نے عہدہ سنبھال لیا ہے جبکہ آئندہ 50 روز میں انتخابات متوقع ہیں۔ ابراہیم رئیسی اور ان کا وفد آذربائیجان سے ایران واپس آرہے تھے کہ جب بہ ظاہر خراب موسم کے باعث ان کا ہیلی کاپٹر پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ گزشتہ روز صبح ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد کی موت کی تصدیق ہو گئی تھی۔ ابراہیم رئیسی کا دورِ حکومت مختصر لیکن واقعات سے بھرپور رہا۔ انہوں نے 2021ء میں اقتدار سنبھالا۔ اپنے دورِ اقتدار میں ان کی انتظامیہ کو جس سب سے بڑے داخلی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا وہ 2022ء میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی مبینہ طور پر ’اخلاقی پولیس‘ کی حراست میں ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر مظاہرے تھے۔ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آئی، جواباً حکومت نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔
بین الاقوامی محاذ پر بات کریں تو چین کی بطور ثالث کوششوں کی وجہ سے ابراہیم رئیسی نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کیے۔ اس عمل میں وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے اہم کردار ادا کیا۔ لیکن شاید مرحوم ایرانی صدر کی خارجہ پالیسی کا سب سے مشکل دور اس وقت آیا جب گزشتہ ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے شام کے شہر دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایران پاسدارانِ انقلاب کے اہم عسکری رہنما ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے جواب میں تہران نے دو ہفتے بعد اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملہ کیا۔ یہ ایک ایسا حملہ تھا جس کی مثال تاریخ میں ہمیں نہیں ملتی۔ پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو ابراہیم رئیسی کی نگرانی میں دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی گئیں۔ جنوری میں دونوں ممالک نے مبینہ طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی پر ایک دوسرے کی سرزمین پر میزائل داغے لیکن گزشتہ ماہ مرحوم ایرانی صدر کے دورہِ پاکستان نے اشارہ دیا کہ تہران پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات چاہتا ہے۔ امید ہے کہ اگلے ایرانی صدر بھی اسی سمت میں میں اقدامات لیں گے۔
ایران کے خطے اور جغرافیائی سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے، ایران میں اقتدار کی منتقلی کو دنیا قریب سے دیکھے گی۔ اگرچہ کچھ مغربی مبصرین ایران کے نظام کو سپریم لیڈر کے ماتحت ایک آمرانہ نظام قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت اس سے کئی زیادہ پیچیدہ ہے۔ یہ درست ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کو ریاستی پالیسیوں میں ویٹو کا اختیار حاصل ہے مگر ایسا نہیں ہے کہ صدر اور اقتدار کے دیگر مراکز کا کوئی اثرورسوخ نہیں۔ ایران کے نئے صدر کو داخلی محاذ پر اقتصادی پریشانیوں اور سیاسی تفریق کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ اس وقت ایک خطرناک اور متزلزل صورت حال سے دوچار ہے جس کی بنیادی وجہ غزہ میں اسرائیل کا وحشیانہ جبر ہے۔ خطے کی حرکیات میں ایران کا متحرک کردار ہے کیونکہ وہ حماس، حزب اللہ اور اسرائیل میں لڑنے والے دیگر مسلح گروہوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سب نظریں اس جانب ہیں کہ اگلے ایرانی صدر اور اسلامی جموریہ ایران کی اسٹیبلشمنٹ، اسرائیل کی مسلسل اشتعال انگیزی کا جواب کیا دے گی۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes
·
View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر16
وزیر مریم نوازشریف کی بہاؤالدین زکر یا یونیورسٹی آمد، ہونہار سکالر شپ کے چیک تقسم کئے، بڑے اعلانات
ہونہار سکالر شپ 100 ارب تک کرنے، اگلے سال سے مزید 20 ہزار ہونہار سکالر شپ بڑھانے کا اعلان
نوجوانوں کیلئے نئے بزنس اور سٹارٹ اپس کیلئے 3 کڑور روپے تک بلا سود قرض دینے کا،طلبہ کو اگلے سال سے ایک لاکھ ای بائیکس دینے کا اعلان
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کاپنجاب کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں ای بائیکس چارجنگ سٹیشن قائم کرنے کا بھی اعلان
نوجوانوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں،نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے: مریم نوازشریف
چین میں کمسن بچوں کو آر ٹی فیشل انٹیلی جنس سیکھتے دیکھ لر حیرت ہوئی، ہم اپنے بچوں کو آرٹی فیشل انٹیلی جنس، روبٹک اور دیگر جدید آئی ٹی کے علوم سکھائیں گے
ایگریکلچر، انوئرمنٹ اور دیگر پیڈز انٹرن شپس شروع کیں، بچوں کو لون دیں گے تاکہ پڑھ لکھ کر والدین پر بوجھ نہ بنیں، کاروبار کریں
اگر کوئی قابل بچہ تعلیم سے محروم رہ گیا تو اسے اپنی ناکامی سمجھوں گی، طلبہ خاص طور پر بچیوں کو آمد و رفت کیلئے بسیں دے رہے ہیں
بہت جلد بچوں کیلئے لیپ ٹاپ بھی لا رہی ہوں، نوجوانوں کو انکی خواہش کے مطابق انٹر نیشنل سکالر شپ بھی دیں گے
میں ہونہار سکالر شپ کا پیسہ گھر سے نہیں لائی، پیسے پہلے بھی تھے بچوں کو کیوں نہیں دیئے، بچے فخر سے سر اٹھا کر سکالر شپ لیں، یہ انکا حق ہے
آگ لگانے، گولی چلوانے، پولیس پر تشدد کرانے والے نوجوانوں کے دوست نہیں ہو سکتے، نوجوان ملک کے خلاف نہ لڑنے کا عہد کریں
نوجوانوں نہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور نہ کسی کا ایندھن بنیں، توڑ پھوڑ میں ملوث بچے معافیاں مانگ کر جیل سے باہر آے، دلی افسوس ہوا
میں طلبہ کی محنت اور میرٹ کو سلیوٹ کرتی ہوں،محمد نواز شریف صاحب نے بھی طلبہ کو مبارک باد کا پیغام بھیجا:وزیر اعلیٰ مریم نواز کا تقریب سے خطاب
لاہور6 - جنوری:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں ہونہار سکالرشپ کی تقریب میں ہونہار سکالر شپ کو 100 ارب تک بڑھانے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اگلے سال سے مزید 20 ہزار ہونہار سکالر شپ بڑھانے،نوجوانوں کے لئے نئے بزنس اور سٹارٹ اپس کے لئے 3 کڑور روپے تک بلا سود قرض دینے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے طلبہ کو اگلے سال سے ایک لاکھ ای بائیکس دینے،پنجاب کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں ای بائیکس چارجنگ سٹیشن قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ہونہار سکالر شپ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ نوجوانوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے۔ چین میں کمسن بچوں کو آر ٹی فیشل انٹیلی جنس سیکھتے دیکھ لر حیرت ہوئی۔ ہم اپنے بچوں کو آرٹی فیشل انٹیلی جنس، روبٹک اور دیگر جدید آئی ٹی کے علوم سکھائیں گے۔ نوجوانوں کیلئے بہت سے مارکیٹ بیسڈ ٹریننگ پروگرام بھی شروع کیے گئے ہیں۔ طلبہ کے لئے ایگریکلچر، انوئرمنٹ اور دیگر پیڈز انٹرن شپس شروع کیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو لون دیں گے تاکہ پڑھ لکھ کر والدین پر بوجھ نہ بنیں، کاروبار کریں۔ ٹرانسپورٹ کلچر کو ای وہیکل کی طرف منتقل کر رہے ہیں تاکہ پنجاب کے لوگ صاف ستھری فضا میں سانس لے سکیں۔ اگر کوئی قابل بچہ تعلیم سے محروم رہ گیا تو اسے اپنی ناکامی سمجھوں گی۔ طلبہ خاص طور پر بچیوں کو آمد و رفت کے لئے بسیں دے رہے ہیں۔ بچیوں کو ساٹھ فیصد ہونہار سکالرشپ ملنا بے حد خوشی کی بات ہے۔ ایڈمیشن لینا بچوں کا کام، فیس ادا کرنا میری ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ بہت جلد بچوں کے لئے لیپ ٹاپ بھی لا رہی ہوں اورلیپ ٹاپ کی پہلی کھیپ آ چکی ہے۔ نوجوانوں کو انکی خواہش کے مطابق انٹر نیشنل سکالر شپ بھی دیں گے۔ بچوں کو کہتی ہوں کہ سکون سے پڑھو فیس میری ذمہ داری ہے۔ سکالر شپ 100 فیصد میرٹ پر دیے، کسی سے نہیں پوچھا کہ اسکا کس جماعت سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کے لئے سارے بچے برابر ہوتے ہیں، ایک بچہ اچھی یونیورسٹی میں پڑھے اور دوسرا فیس نہ ہونے سے نہ پڑھ سکے۔ میں ہونہار سکالر شپ کا پیسہ گھر سے نہیں لائی، پیسے پہلے بھی تھے بچوں کو کیوں نہیں دیئے۔ بچے فخر سے سر اٹھا کر سکالر شپ لیں، یہ انکا حق ہے۔ بطور ماں جانتی ہوں کہ سکالرشپ ملنے پر والدین کتنے خوش ہوتے ہیں۔ نوجوان ملک کے خلاف نہ لڑنے کا عہد کریں۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ آگ لگانے، گولی چلوانے، پولیس پر تشدد کرانے والے نوجوانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔سیاسی بات نہیں ماں بن کر بچوں سے بات کر رہی ہوں۔ نوجوانوں نہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور نہ کسی کا ایندھن بنیں۔ پاکستان کا مستقل اور جھنڈا نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ توڑ پھوڑ میں ملوث بچے معافیاں مانگ کر جیل سے باہر آے، دلی افسوس ہوا۔ جمہوریت میں اختلافی موقف رکھنا بری بات نہیں پر اخلاقیات کا دامن مت چھوڑیں۔ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت نہ کرنا کسی کو زیب نہیں دیتا۔ اخلاقی رویوں سے معاشرے پہچانے جاتے ہیں۔ طلبہ کو دیکھ کر یقین ہے اس ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ میں طلبہ کی محنت اور میرٹ کو سلیوٹ کرتی ہوں۔ محمد نواز شریف صاحب نے بھی طلبہ کو مبارک باد کا پیغام بھیجا۔ دعا ہے وطن عزیر دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے۔
٭٭٭٭
0 notes
Text
بلوچ قومی تحریک اور دوسرے محکوم اقوام مل کر پنجابی جرنلوں کی جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے پروفائلنگ کرنا چاہیے ۔ حیربیار مری
https://humgaam.net/?p=100340
لندن (ہمگام نیوز) ممتاز بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان مومنٹ کے صدر حیربیارمری نے مقبوضہ بلوچستان پرپاکستان کی غیرقانونی قبضہ کی مختصر پس منظر اور پنجاب کی بلادستی اور مفتوحہ کے پی کے پر منافقت پرمبنی پاکستانی میڈیا کی پالیسیوں پر پالیسی بیان دیتے ہوتے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا ہے کہ بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جو تاریخی طور پر ک��ھی بھارت کا حصہ نہیں رہا، لہٰذا یہ پاکستان کا حصہ بھی نہیں ہو سکتا تھا، کیونکہ پاکستان خود بھارت کا حصہ تھا۔
برطانوی استعماری قوتوں نے انڈیا کو منقسم کر کے اسے کمزور کرنے کی کوشش میں اسے تقسیم کیا۔ پاکستان کی سیاسی ساخت میں پنجابی اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے تسلط کا حقیقی چہرہ مسلسل بے نقاب ہوتا آ رہا ہے۔اس کا مظاہرہ اس وقت ہوا جب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغانستان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ پاکستانی سیاستدانوں اور میڈیا نے اس پر شدید پروپیگنڈا شروع کر دیا، گویا کسی صوبے کے وزیر اعلیٰ کا امن کے لیے مذاکرات کرنا پنجاب کی بالادستی کے خلاف بغاوت ہو۔
لیکن جب پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے چین کا ہفتہ بھر کا دورہ کیا اور کئی معاہدے کیے، تو وہی میڈیا اور سیاستدان تعریفوں کے پل باندھنے لگے۔ یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا کو ایک مفتوح اور شکست خوردہ زمین سمجھا جاتا ہے، جبکہ پنجاب کو اس ملک کا بلاشرکت غیرے مالک قرار دیا جاتا ہے۔ یہ دوہرے معیار اور مرکزیت کی سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بلوچ قومی رہنما حیربیارمری نے پاکستانی سیاست کی مفافقت کو اجاگر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان میں "اسٹیبلشمنٹ" کا لفظ اکثر خوف کے مارے فوج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ وہاں حقیقت کو بیان کرنا ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ جبر کی انتہا ہے کہ آپ کسی چیز کو اس کے اصل نام سے نہیں پکار سکتے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی بندوبست میں پنجاب کی سیاسی اور معاشی اجارہ داریت کو برقرار رکھنے کی خاطر پنجابیوں پرمشتمل پاکستان کے نام پر نام نہاد پاک فوج تشکیل دی گئی ہے۔ اس فوج کی جرنیلوں کی پروفائل اور کورکمانڈرز کا تعلق پنجاب سے ہے۔ اسلام اور پاکستان کے نام پر ان پنجابی جرنیلوں کی بے وقوفانہ سیاست نے اس خطے کی کروڑوں انسانون کی امن اور خوشحالی کو نہ صرف یرغمال بنا کیا ہوا ہے بلکن بلوچستان اور پختونخوا اور افغانستان میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ بلوچ قومی تحریک اور دوسرے محکوم اقوام کی ساتھ ملکر تمام پنجابی جرنلوں کا پرفائلنگ کرتے ہوئے ان کی انسانیت سوز جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے ایکسپوز کرنا چاہیے تاکہ انکی نسلیں دنیا کے سامنے شرمندہ رہیں۔
0 notes
Text
خنجراب پاس پہلی بار سردیوں میں سیاحت کیلئے کھول دیا گیا
(ویب ڈیسک)پاکستان اور چین کی سرحد پر واقع خنجراب پاس کو پہلی بار موسم سرما کے دوران سیاحت کے لیے کھول دیا گیا۔ تاجکستان کی سرحد پر واقع چین کے شہر تاشکرگن میں اس موقع پر ایک رنگا رنگ افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا،اس دوران دونوں ممالک کی موسیقی کی دھن پر روایتی رقص کیا گیا اورآتش بازی کابھی مظاہرہ کیاگیا،تقریب کے بعد 21 مندوبین کو لے کر ایک سیاحتی بس چین سے پاکستان کے لیے روانہ ہوئی۔ فیڈریشن آف…
0 notes
Text
اسموگ۔ موسمیاتی مسئلہ یا انتظامی نا اہلی؟
اہل پاکستان کیلئے موسم کی تبدیلی، ’’موسمیاتی تبدیلی‘‘ کی طرح ایک ڈراؤنا خواب بن چکی ہے۔ ماضی قریب میں درختوں کے پتے گرنے سے موسم کی تبدیلی کا اشارہ ملتا تھا، پرندوں کی ہجرت موسم کے بدلنے کا پتہ دیتی تھی، ہوائیں اچانک سرد ہو جاتی تھی، شام کے سائے لمبے ہو جاتے تھے لیکن اب موسم سرما کی آمد سے قبل فضا خشک ہو جاتی ہے، اسموگ ڈیرے ڈال دیتی ہے، صبح اور شام کے اوقات میں یہ صورتحال مزید تکلیف د�� ہو جاتی ہے۔ آسمان دھند کی چادر تان لیتا ہے اسکی وجہ سے حد نگاہ متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ہی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر اسموگ برقرار رہے تو مختلف امراض کے بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جن لوگوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے وہ ہر قسم کی بیماریوں کا جلد شکار ہونے لگتے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ جب ہوائیں نہیں چلتیں اور درجہ حرارت میں کمی یا کوئی موسمی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو ماحول میں موجود آلودگی فضا میں جانے کے بجائے زمین کے قریب رہ کر ایک تہہ بنا دیتی ہے جسکی وجہ سے غیر معمولی آلودگی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ صفائی کے ناقص انتظامات، کچرے کے ڈھیر کو آگ لگانا، دیہی علاقوں میں اینٹیں بنانے والے بھٹے، صنعتی علاقوں میں فیکٹریاں اور ملوں کی چمنیاں ماحول کو آلودہ اور خطرناک بناتی ہیں۔
پاکستان اور بھارت دونوں کے کسانوں کے معاملات یکساں ہیں بھارتی کسانوں کی طرح پاکستانی کسان بھی مڈھی کو آگ لگاتے ہیں، یوں دہلی اور لاہور آلودگی میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہوئے دکھائی دیت�� ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اسموگ نامی بیماری صرف برصغیر کا ہی مقدر ہے یا دنیا اس سے پہلے اس مسئلے سے نپٹ چکی ہے۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق 26 جولائی 1943ء کو امریکی شہر لاس اینجلس میں اپنے وقت کی سب سے بڑی اسموگ پیدا ہوئی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران شدید اسموگ کی وجہ سے لاس اینجلس کے شہریوں کو وہم ہوا کہ جاپان نے کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے جنگ کے باوجود اپنے شہریوں کو اسموگ سے بچانے کیلئے موثر اقدامات کیے۔ دسمبر 1952 ء میں لندن میں فضائی آلودگی کی لہر نے حملہ کیا لندن میں آلودہ دھند کی وجہ سے 12 ہزار افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔ 1980ء کی دہائی میں چین میں کوئلے سے چلنے والے گاڑیوں کی خریداری میں اضافہ ہوا تو وہاں بھی اسموگ اور فضائی آلودگی کا مسئلہ پیدا ہوا۔ 2014ء میں بیجنگ کو انسانوں کے رہنے کیلئے ناقابل قبول شہر قرار دیا گیا لیکن چین نے اس مسئلے کو ختم کرنے کیلئے جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا۔
پبلک ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر تبدیل کیا اور گاڑیوں میں ایندھن کے معیار میں بھی بہتری لائی گئی۔ برطانیہ امریکہ اور چین نے کوئلے سے چلنے والے نئے منصوبوں پر پابندی لگائی، رہائشی ��مارتوں میں کوئلے سے چلنے والے ہیٹنگ سسٹم کو بتدریج بند کیا، بڑی گاڑیوں اور ٹرکوں کے انجن میں ایندھن کے معیار کو بہتر کیا، آلودگی پھیلانے والی پرانی کاروں کے استعمال پر پابندی عائد کی۔ جس سے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ بیجنگ کا فضائی آلودگی سے لڑنے کیلئے مقرر کردہ بجٹ 2013 ء میں 430 ملین ڈالر تھا جو 2017ء میں 2.6 ارب ڈالر کر دیا گیا۔ جہاں تک پاکستان میں اسموگ پیدا کرنیوالے اسباب کا تعلق ہے تو ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان خصوصا لاہور میں 83.15 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ سے، 9.7 فیصد ناقص صنعتوں سے، 3.6 فیصد کوڑا جلانے سے پیدا ہوتی ہے۔ ملک کے بیشتر حصوں خصوصاً لاہور کراچی ملتان فیصل آباد اور یہاں تک اسلام آباد میں بھی فضائی آلودگی کے باعث آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں دشواری، کھانسی، ناک کان گلا اور پھر پھیپھڑوں کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں۔
الرجی کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بدقسمتی سے اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے سائنسی بنیادوں پر کام نہیں ہو رہا اور نہ ہی ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ حکومت کا سارا زور اسکول بند کرنے اور لاک ڈاؤن لگانے پر ہے۔ دوسرا حملہ دکانداروں اور معیشت پر کیا جاتا ہے جبکہ تیسری بڑی وجہ کسانوں کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ آلودگی میں سب سے زیادہ حصہ ناقص ٹرانسپورٹ کا ہے شاید ٹرانسپورٹ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ حکومت اسکے سامنے بے بس ہے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ اسموگ کا موسم آنے سے پہلے ہی مناسب حفاظتی انتظامات کر لئے جاتے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑک پر نہ آتیں، بھارتی حکومت سے بات کی جاتی اپنے عوام میں شعور پیدا کیا جاتا اور قانون اور ضابطے کے مطابق ہر قسم کی کارروائی عمل میں لائی جاتی۔ حکومتی غفلت اور عوام میں شعور کی عدم آگاہی کے باعث ہمارے شہر اب رہنے کے قابل نہیں رہے، وہاں رہنے والے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر وقت سے پہلے ہی موت کی گھاٹی میں اتر رہے ہیں۔ جس طرح امن و امان، صحت، تعلیم جیسی دیگر سہولیات کیلئے عوام خود ہی اپنے طور پر انتظامات کر رہے ہیں اسی طرح اسموگ سے نپٹنے کیلئے بھی عوام کو خود احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہو گی۔
اسموگ سے بچاؤ کیلئے ماسک اور چشمے کا استعمال کریں۔ تمباکو نوشی کم کر دیں، گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں، بازاروں گلیوں اور سڑکوں میں کچرا پھینکنے اور اسے آگ لگانے سے اجتناب کریں، جنریٹر اور زیادہ دھواں خارج کرنیوالی گاڑیاں درست کروائیں۔ حکومت کو چاہئے کہ آلودگی سے مقابلہ کرنے کیلئے عالمی معیار کے مطابق انتظامات کرے۔ ایندھن کا معیار بہتر کرے۔ گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ کیلئے حقیقی چیکنگ کی جائے تاکہ ہمارے شہر رہنے کے قابل بن سکیں۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
دنیا کی بلند ترین چوٹیاں کون سی ہیں اور کہاں واقع ہیں؟
دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیاں بالترتیب ایورسٹ (8849 میٹر)، کے ٹو (8611 میٹر)، کنچن جنگا (8586 میٹر)، لوتسے (8516 میٹر)، مکالو (8485 میٹر)، چو آویو (8188 میٹر)، دولاگیری ون (8167 میٹر)، مناسلو (8163 میٹر)، نانگا پربت (8165 میٹر)، انا پرنا ون (8091 میٹر)، گاشر بروم ون (8080 میٹر)، براڈ پیک (8051 میٹر)، گاشر بروم ٹو (8034 میٹر) اور شیشا پنگما (8027 میٹر) ہیں۔ اب جانتے ہیں کہ کونسی چوٹی کہاں واقع ہے:
چین: شیشا پنگما پاکستان اور چین : کےٹو، براڈ پیک، گاشر بروم ون اور گاشر بروم ٹو نیپال اور چین: ایورسٹ، لوسٹے، مکالو اور چوآئیو نیپال: دولاگیری، مناسلو اور اناپورنا نیپال اور انڈیا: کنچن جنگا پاکستان: نانگا پربت
اب یہ کوہ پیماؤں پر میسر ہے کہ وہ کس چوٹی کو کس ملک کے راستے سر کرنا چاہتے ہیں۔ نانگا پربت مشکل پہاڑ ہے مگر زیادہ تر کوہ پیماؤں کے نزدیک کے ٹو ’کلر ماؤنٹین‘ ہے۔ گیل جی نے اسے زیادہ مشکل اس لیے بھی کہا کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان میں ریسکیو کے حوالے سے نظام نیپال جتنا بہتر نہیں ہے۔ یاد رہے کے ٹو کی چوٹی کو سر کرنے کی جستجو کرنے والے ہر چار میں سے ایک کوہ پیما کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ کے ٹو پر اموات کی شرح 29 فیصد ہے جبکہ اس کے برعکس دنیا کی سب سے بلند چوٹی ایورسٹ پر یہی شرح چار فیصد ہے۔
0 notes
Text
پاکستان کی سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی
اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا تیسواں سربراہی اجلاس کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اختتام پذیر ہوگیا، ایس سی او اجلاس کے کامیاب انعقاد پر ریاست داد کی مستحق ہے۔ چین، روس، بھارت، ایران، کرغستان، قازقستان، تاجکستان، ازبکستان اور بیلاروس کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ منگولیا جوکہ ایس سی او کی ممبرشپ میں دلچسپی رکھتا ہے بطور مبصر شریک ہوا۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے افتتاحی خطاب میں…
0 notes
Text
چاند پر گیا پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کیا ہے؟
ملکی تاریخ میں پہلی بار 3 مئی کو پاکستانی سائنس دانوں اور سائنس کے طلبہ کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چین کی جانب سے بھیجے گئے چاند مشن ’چینگ ای 6‘ کے ساتھ گیا تو بہت سارے لوگ اس بات پر پریشان دکھائی دیے کہ مذکورہ خلائی مشن میں پاکستان کا کیا کردار ہے اور یہ پاکستان کے لیے کس طرح تاریخی ہے؟ درج ذیل مضمون میں اسی بات کا جواب دیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کی ویب سائٹ کے مطابق ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کا وزن محض 7 کلو گرام ہے لیکن وہ چینی خلائی مشن کا سب سے اہم کام سر انجام دے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر ڈیٹا زمین پر چینی ماہرین کو بھیجے گا۔ پاکستان کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ دو ہائی روزولیوشن آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو کہ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا زمین پر بھیجیں گی۔ ’آئی کیوب‘ دراصل ایک خلائی سائنس کی اصطلاح ہے، جس کا مقصد چھوٹے سیٹلائٹ ہوتا ہے اور پاکستان نے پہلی بار اس طرح کے سیٹلائٹ ایک دہائی قبل 2013 میں بنائے تھے اور اب پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار چھوٹے سیٹلائٹ کو چاند کے مشن پر روانہ کر دیا۔
’آئی کیوب قمر‘ کس طرح چینی خلائی مشن کا حصہ بنا؟ اسلام آباد میں موجود خلائی ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے مطابق چین نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے سے دو سال قبل ایشیائی خلائی ایجنسی ایشیا پیسفک اسپیس کو آپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ اپنے خلائی سیٹ لائٹ چین کے مشن کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔ چینی خلائی ایجنسی نے 2022 میں ایشیائی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک کو دعوت دی تھی، ایشیائی ایجنسی کے ترکی، منگولیا، پیرو، تھائی لینڈ، ایران، بنگلہ دیش اور پاکستان رکن ہیں۔ چینی درخواست کے بعد اگرچہ دیگر ممالک نے بھی اپنے خلائی سیٹس بھیجنے کی درخواست کی لیکن چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کا انتخاب کیا، جس کے بعد پاکستانی ماہرین اور طلبہ نے دو سال کے کم عرصے میں ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ تیار کیا۔ ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کو سپارکو اور اسلام آباد کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے تیار کیا اور چین بھیجا۔ چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کو اپنے چینی خلائی مشن کا حصہ بنا کر تین مئی 2024 کو اسے چاند پر بھیجا جو کہ دونوں ممالک کے لیے تاریخی دن تھا اور یوں پاکستان پہلی بار چاند پر جانے والے مشن کا حصہ بنا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
پاکستان چین کا 5 نئی اقتصادی راہداریوں کے لیے کوششیں تیز، ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق_
ان رہداریوں کو 5 ایز فریم ورک سے منسلک کیا جائے گا_ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چینی سفیر کا ملاقات میں اتفاق
یہ اتفاق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ کے درمیان وزارت منصوبہ بندی میں ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں کیا گیا_
چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے پروفیسر احسن اقبال کو چوتھی بار وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالنے پر ��بارکباد دی_
واضح رہے کہ ان پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جاہے گا ان راہداریوں ملازمتوں کی تخلیق کی راہداری، اختراع کی راہداری، گرین انرجی کی راہداری، اور جامع علاقائی ترقی شامل ہیں_
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ چین کی وزارت منصوبہ بندی اور قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن (این ڈی آر سی) اور وزرات منصوبہ بندی اقتصادی راہدریوں پر الگ الگ Concept Paper مرتب کریں گے، جو مستقبل میں ہر شعبے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کریں گے_
جبکہ بعدآزں یہ Concept Paper جے سی سی میں پیش کی جاہیں گی_
یاد رہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے پہلے ہی 5Es فریم ورک پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور ماحولیات شامل ہیں_
وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ہر شعبے میں پاکستان کی خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لیے یہ فریم ورک پانچ نئے اقتصادی راہداریوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے پاکستان کی برآمدی صلاحیتوں کو تیز کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے اندر خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی کامیابی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا_
انہوں نے ایک "ون پلس فور" ماڈل تجویز کیا، جس کے تحت پاکستان میں ہر SEZ کو چین کے ایک صوبے کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی، SEZs کے اندر خصوصی کلسٹرز تیار کرنے کے لیے ایک صنعتی گروپ، تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے لیے چین سے ایک SEZ، اور ایک سرکاری کمپنی کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی_
جبکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زور اشتراکی فریم ورک پاکستان میں SEZs کے قیام اور ترقی کو تیز کرے گا، ان کی مسابقت اور سرمایہ کاروں کے لیے کشش میں اضافہ کرے گا_
اس موقع پر چین کے سفیر کے سی پیک کے فیز ٹو پر عمل دررامد تیز کرنے پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہا_
انہوں نے خصوصی طور پر وفاقی وزیر کی سی پیک کے منصوبوں پر دلچسبیبی لینے اور منصوبوں کو تیز کرنے پر کوششوں کو سراہا_
جبکہ وفاقی وزیر کو خصوصی طور پر مسٹر سی پیک کے لقب سے مخاطب کرتے ہوے کہا چینی قیادت اپکی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے_
مزید براں، پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ SEZs کی کامیابی کا انحصار ان کی مخصوص صنعتوں کے کلسٹر بننے، پیمانے کی معیشتوں کو فروغ دینے، اور جدت اور ترقی کے لیے سازگار ایک متحرک ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر ہے_
ملاقات میں بات گوادر پورٹ اور M-8 موٹروے جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خصوصی زور دینے کے ساتھ علاقائی روابط بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، جو تجارتی روابط کو مضبوط کریں گے اور علاقائی انضمام کو آسان بنائیں گے_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ حکومت چینی حکام کی سیکورٹی کے کیے بھر پور اقدامات اٹھا رہئ ہے_
1 note
·
View note
Text
اردو انٹرنیشنل(مانیٹرنگ ڈیسک) تفصیلات کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دینے والے پہلے عالمی رہنما بن گئے ہیں.
شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے چینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شہباز شریف اور پاکستان کی نئی حکومت کی قیادت میں اور تمام شعبہ ہائے زندگی کی مشترکہ کاوشوں سے پاکستان قومی ترقی کے سفر میں نئی کامیابیاں حاصل کرے گا.
چینی صدر شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان کو اپنی روایتی دوستی کو جاری رکھنا چاہیے اور تمام شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے.
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کو مشترکہ طور پر اپ گریڈ کرتے ہوئے قریبی تعلقات کو تعاون کی نئی بلندیوں پر لے جانا چاہئے۔
چینی وزیر اعظم لی کیانگ نے بھی شہباز شریف کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے.
یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے ہونے والے آج کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف 201 ووٹ لے کر دوسری دفعہ پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب شہباز شریف کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کیلئے نامزد امیدوار عمر ایوب نے 92 ووٹ لیے۔
0 notes
Text
ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان اور چین کا وارم اپ میچ برابر
ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں کے لیے پاکستان اور چین کا میچ چار چار گول سے برابر رہا، قومی ٹیم دوسرا میچ کل کھیلےگی۔ ایشین چیمپیینز ٹرافی کے سلسلہ میں پاکستان اور چین کے درمیان میچ میں سخت مقابلہ ہوا، ہاف ٹائم تک مقابلہ دو دو گول سے برابر رہا، تیسرے اور چوتھے کوارٹر میں دونوں ٹیموں نے مزید دو دو گول کیے، پاکستان کی طرف سے سیفان نےپنالٹی کارنر پر دو، عبدالرحمان نے ایک گول کیا، کپتان عماد بٹ…
0 notes
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا قیام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک ن��یں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes
·
View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر05
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے دورہ چین کے ثمرا��،پنجاب میں 700ملین ڈالر کی چینی سرمایہ کاری
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز سے چین کے اعلی سطح وفد کی ملاقات،چینگ ڈو جنرل کوآرڈینیٹر برائے آئی سی ٹی ہب مس اسکارلٹ اور ڈپٹی سی ای او ہواوے مسٹر یو رے شامل
چینگ ڈو حکو مت کے تعاون سے ای ٹیکسی سروس کا جلد آغاز، نوازشریف آئی ٹی سٹی میں چینی کمپنی کمپیوٹنگ سنٹر بھی قائم کرے گی
نوازشریف آئی ٹی سٹی میں ڈیٹا او رکلاؤڈ سنٹر قائم کرنے پر اتفاق، حکومت پنجاب ڈیٹا اور کلاؤڈ سنٹر قائم کرنے کے لئے ا راضی اور بلڈنگ فراہم کرے گی
پاکستان میں پہلا ای کامرس پلیٹ فارم قائم کرنے پر اتفاق،چینی کمپنی پاکستانی نوجوانوں کو آن لائن ورلڈ وائڈ ٹریڈنگ کیلئے ٹریننگ بھی دے گی
لاہور میں چینی اشتراک کار سے سمارٹ کنٹرو ل روم، سمارٹ ٹریفک کنٹرول، سمارٹ ٹرانسپورٹ، سمارٹ سینی ٹیشن سنٹر قائم ہوگا
فیز ٹو میں نوجوانوں کوآرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی سے متعارف کرانے کیلئے اے آئی انڈسٹری سنٹر بھی قائم ہوگا
چینی حکومت پنجاب میں پلیٹ فارم سروس کیپسٹی بلڈنگ کیلئے بھی معاونت کریگی، فیز تھری میں انڈسٹریز کے قیام کیلئے لوکل انوسٹمنٹ میں معاونت کا جائزہ
چین کے تعاون سے پنجاب کو سب سے بڑا آرٹیفشل انٹیلی جنس سنٹر بنانا چاہتے ہیں،پنجاب بہت جلد خطے میں آئی ٹی ہب بنے گا:مریم نوازشریف
لاہور3جنوری:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے دورہ چین کے فوری ثمرات آنا شروع ہو گئے۔وزیرِ اعلیٰ مریم نواز شریف سے چین کے اعلی سطح وفد نے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔جس میں چینگ ڈو جنرل کوآ��ڈینیٹر برائے آئی سی ٹی ہب مس اسکارلٹ اور ڈپٹی سی ای او ہواوے مسٹر یو رے شامل تھے۔چینگ ڈونے 700ملین ڈالر کی انوسٹمنٹ پر رضامند ی کا اظہار کیا۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے اصولی منظوری دے دی۔ چینگ ڈو حکو مت کے تعاون سے ای- ٹیکسی سروس کا جلد آغاز ہو گا۔لاہور نوازشریف آئی ٹی سٹی میں چینی کمپنی کمپیوٹنگ سنٹر بھی قائم کرے گی۔ ملاقات میں نوازشریف آئی ٹی سٹی میں ڈیٹا او رکلاؤڈ سنٹر قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ حکومت پنجاب ڈیٹا اور کلاؤڈ سنٹر قائم کرنے کیلئے ا راضی اور بلڈنگ فراہم کرے گی۔ملاقات میں پاکستان میں پہلا ای کامرس پلیٹ فارم قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔چینی کمپنی پاکستانی نوجوانوں کو آن لائن ورلڈ وائڈ ٹریڈنگ کے لئے ٹریننگ بھی دے گی۔ لاہور میں چینی اشتراک کار سے سمارٹ کنٹرو ل روم، سمارٹ ٹریفک کنٹرول، سمارٹ ٹرانسپورٹ، سمارٹ سینی ٹیشن سنٹر قائم ہوگا۔ وزیراعلی مریم نوازشریف، وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر اور وفد کو دورہ چین میں جدید ترین ڈیجیٹل سنٹرز کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی۔فیز ٹو میں نوجوانوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی سے متعارف کرانے کیلئے اے آئی انڈسٹری سنٹر بھی قائم ہوگا۔ چینی حکومت پنجاب میں پلیٹ فارم سروس کیپسٹی بلڈنگ کیلئے بھی معاونت کرے گی۔ فیز تھری میں انڈسٹریز کے قیام کے لئے لوکل انوسٹمنٹ میں معاونت کا جائزہ لیا گیا۔پاکستانی نوجوانوں کوٹیکنالوجی کے جدید تقاضوں سے متعارف کرانے کیلئے بھی اشتراک کار کیا جائے گا۔وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہا کہ چین کے تعاون سے پنجاب کو سب سے بڑا آرٹیفشل انٹیلی جنس سنٹر بنانا چاہتے ہیں -پنجاب بہت جلد خطے میں آئی ٹی ہب بنے گا -اپنے بچوں کو آئی ٹی میں میں سب سے برتر دیکھنا چاہتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
0 notes
Text
سب جانتے ہیں لانگ مارچ اور دھرنے کس نے کرائے، لیپ ٹاپ نہ دوں تو کیا بچوں کو کلاشنکوف دوں؟ شہباز شریف
صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف ے کہا ہے کہ پہلی بار 14 اگست 2014 کو ملک میں لانگ مارچ کرایا گیا،لانگ مارچ کس نے کرایا عوام سب جانتے ہیں،یہ لانگ مارچ نوازشریف اورپاکستان کیخلاف کرایا گیا،اسلام آباد میں دھرنے کے دوران پارلیمنٹ کو آگ لگانے کی باتیں ہوئیں،چین کے صدر ستمبر 2014 میں پاکستان آرہے تھے اس وقت جان بوجھ کر دھرنا دیا گیا۔ منڈی بہاؤالدین میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شہباز…
View On WordPress
0 notes
Text
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا بیجنگ میں مصروفیت سے بھر پوردن،5وزٹ، 5ملاقاتیں او رایم او یوز پر دستخط،چینی کمپنی پنجاب میں روبوٹک زرعی آلات مینوفیکچرنگ پلانٹ لگائے گی
بیجنگ + لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعلیٰ مریم نواز نے دورہ چین کے پہلے روزبیجنگ میں مصروفیت سے بھرپوردن گزارا۔وزیراعلیٰ نے ایک ہی دن میں 5وزٹ اور5ملاقاتیں کیں اورمتعدد ایم او یو پر دستخط بھی کیے ۔ وزیراعلیٰ نے سب سے پہلے روبوٹک زرعی آلات بنانے والی کمپنی اے آئی فور س ٹیک ہیڈ آفس کا دورہ کیا- کاشتکاروں اور زراعت کے فروغ کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی کاوش رنگ لے آئیں۔ چینی کمپنی پنجاب میں…
#5ملاقاتیں#آلات#اعلی#او#بھر#بیجنگ#پر#پلانٹ#پنجاب#پوردن5وزٹ#دستخطچینی#رایم#روبوٹک#زرعی#سے#کا#کمپنی#گی#لگائے#مریم#مصروفیت#مین��فیکچرنگ#میں#نواز#وزیر#یوز
0 notes