#پاکستان آرمی
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 5 months ago
Text
پاکستان کے کتنے آرمی چیفس دوسرے ملکوں میں رہتے ہیں؟
پاکستان میں سابق عسکری قیادت، آرمی چیفس اور جرنیلوں کے ریٹائر ہو جانے کے بعد بیرون ملک چلے جانے کے حوالے سے انٹرنیٹ پر کافی بات کی جاتی ہے اور اس حوالے سے مختلف قسم کے دعوے بھی کئے جاتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے وی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اب تک 6 کمانڈر ان چیفس رہ چکے ہیں جبکہ 11 آرمی چیفس بن چکے ہیں۔ انٹرنیٹ پر کافی زیادہ پروپیگینڈا کیا جاتا ہے کہ پاک فوج کے سربراہان ریٹائر ہو کر ملک…
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
قوم اور فوج میں دراڑ ڈالنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی، آرمی چیف
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ قوم اور فوج میں دراڑ ڈالنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی ۔ افواج پاکستان اور عوام ایک تھے، ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 76 ویں جشن آزادی کے موقع پر آزادی پریڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بطور مہمان خصو��ی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو خوشحال اور مستحکم ملک بنانا ہمارا مشن ہے، ہم ایک اہم اور کٹھن دور سے گزر رہے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
martashiaawan · 11 months ago
Text
اس ملک پاکستان کا عام آدمی ہونے کے ناطے میں چاہتی ہوں کے اس ملک پاکستان سے پاکستان آرمی کا ادارہ حاتم کیا جاے تاکہ حقیقی معنوں میں ہمارا ملک پاکستان آزاد ہو سکے کیونکہ اس ملک اور قوم کو کبھی آزادی نہیں مل سکتی جس ملک اور قوم کے محافظ ہی غدار ہوں
2 notes · View notes
topurdunews · 2 months ago
Text
آرمی چیف کی کیمبرین پیٹرول مشق میں گولڈ میڈل حاصل کرنیوالی پاک فوج کی ٹیم سے ملاقات
(24نیوز) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے برطانیہ میں کیمبرین پیٹرول مشق میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والی پاکستان آرمی کی ٹیم سے ملاقات کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اکتوبر میں ہونے والی مشقوں میں 143 ٹیموں نے حصہ لیا جس میں پاک فوج کی ٹیم نے غیر معمولی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھٹی بار یہ اعزاز حاصل کیا، کیمبرین پیٹرول کو عالمی سطح پر سب سے زیادہ چیلنجنگ فوجی مشقوں میں سے…
0 notes
nokripk · 5 months ago
Text
Join Pakistan Army as Officer - 155 PMA Long Course
Pakistan Army Jobs 2024 Advertisement پاکستان آرمی میں پورے پاکستان کی لئے نئی آسامیاں آنلائن آپلائی کرنے کا مکمل طریقہ بالتفصیل (گھر بیٹھے آنلائن آپلائی کریں). ابھی آنلائن آپلائی کرنے کے لیے نیچے لنک پر کلک کریں 👇 👇 Pakistanjobs.net .
Join Pakistan Army as Commissioned officer through 155 PMA Long Course Eligibility Criteria: Age: 17-22 years old as of May 1st, 2025 (with a 3-month grace period) Graduates (2 years) & Serving Navy/Air Force: 17-23 years (with 3-month grace period) Graduates (4 years) & Serving Army Soldiers: Age limits vary (see table below) Gender: Male (except for married serving personnel over 20…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 5 months ago
Text
لاہور: 6 سمتبر
جناح ہال ٹاؤن ہال میں 6 ستمبریوم دفاع ہلال استقلال پرچم کشائی کی پر وقار پرعزم تقریب
6ستمبر یوم دفاع کے حوالے سے سائرن بجایا گیا اور ایک منٹ کی خاموشی
یوم دفاع تقریب میں پولیس دستہ و بینڈ نے خوبصورت انداز میں سلامی پیش کی
سکاوٹس و سول ڈیفنس نے پریڈ کے ساتھ اللہ اکبر کے پر جوش نعرے لگائے
پولیس بینڈ و مارچ اور ملی نغموں نے فضا کو قومی جزبے سے سرشار کردیا
کمشنر لاہور زید بن مقصود اور ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا نے ہلال استقلال یوم دفاع کا جھنڈا لہرایا
کمشنرلاہورزید بن مقصود اور ڈی سی لاہور سید موسی رضا کو خوبصورت بچوں نے پھولوں کے گلدستے پیش کئے
بریگیڈیئر ندیم آرمی اسٹیشن کمانڈر، کمانڈر محمد جواد پی این ڈپٹی، کمانڈر صبیح حیدر پی این ایڈیشنل ڈپٹی، گروپ کیپٹن طاہر نعیم چیمہ اور شہدائے عظیم کے اہل خانہ کی شرکت
تقریب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز ،اسسٹنٹ کمشنرز ،بلدیہ عظمیٰ، پولیس، ایجوکیشن، سول ڈیفنس، پی ایچ اے اور دیگر آلائیڈ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی بھی شرکت
پاکستان کی مٹی میں بہادری۔محنت اور وفا کا جذبہ موجود ہے۔کمشنر لاہور
سلام ماوں کو۔والدین کو جنہوں نے وطن کیلئے جان قربان کرنے والے سپوت پیدا کیے۔کمشنر لاہور
۔پاکستان کو صرف دیانتدای اور محنت کے بل بوتے پر ترقی یافتہ بنایا جاسکتا ہے۔کمشنر لاہور
لاہور شہر کیلئے ہلال استقلال عظیم اعزاز ہے۔۔کمشنرلاہور زید بن مقصود
*ہلال استقلال یوم دفاع کی تقریب کو ٹاون ہال میں شایان شان طریقے سے منایا گیا۔ ڈی سی لاہور سید موسیٰ رضا*
یہ دن ہمیں ہمارے شہدا کی عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو ہمارے شہداء نے ملک کی حفاظت کے لیے پیش کیں۔ ڈی سی لاہور سید موسیٰ رضا
سرکاری سکولوں کے بچوں نے بھی ہلال استقلال یوم دفاع کی تقریبات میں پرفارم کیا۔ ڈی سی لاہور سید موسیٰ رضا
تقریب میں شہداء اور ان کی فیملیز کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ڈی سی لاہور سید موسیٰ رضا
0 notes
urduintl · 11 months ago
Text
اردو انٹرنیشنل اسپورٹس ڈیسک کی تفصیلات کے مطابق نیشنل شوٹنگ چیمپئن شپ میں دوسرے روز بھی نئے ریکارڈ کا سلسلہ نہ رکا، پران رائفل میں پاکستان نیوی کی ٹیم نے ایک اور نیا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔
پی این ایس کارساز شوٹنگ رینج میں ہونے والی 31 ویں نیشنل شوٹنگ چیمپئن شپ کے دوسرے روز بھی دلچسپ مقابلے ہوئے۔ 50میٹر پران رائفل ٹیم ایونٹ میں پاکستان نیوی نے نیا ریکارڈ اپنے نام کیا، تین شوٹرز پر مشتمل ٹیم نے 1853 اعشاریہ 4 پوائنٹس کے ساتھ نیا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ اس سے قبل بھی یہ ریکارڈ 1848 اعشاریہ 7 پوائنٹس کے ساتھ نیوی کی ٹیم کے پاس ہی تھا۔
دوسرے روز اسکیٹ اولمپکس ایونٹ میں آرمی کے شوٹر امام ہارون ایک پوائنٹ کے فرق سے نیا ریکارڈ نہ بناسکے، انہوں نے 60 میں سے 55 پوائنٹ بنائے جب کہ سابق ریکارڈ 60 میں سے 56 کا ہے۔ نیوی نے مزید چار گولڈ میڈل لے کر گولڈ میڈل کی تعداد 7 کرلی ہے، اس وقت نیوی 7 گولڈ 4 سلور، 2 کانسی اور مجموعی طور پر 13 تمغوں کے ساتھ سر فہرست ہے۔
پاکستان آرمی کی شوٹنگ ٹیم 4 گولڈ، 6 سلور اور 3کانسی کے تمغوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہے۔ واپڈا ایک سلور میڈل کے ساتھ تیسرے، سندھ تین کانسی کے تمغوں کے ساتھ چوتھے اور پاکستان ائیر فورس 3 کانسی کے تمغوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
0 notes
Video
youtube
آرمی چیف امریکہ روانہ پاکستان اور عمران خان کی قسمت کے فیصلے الیکشن یا م...
0 notes
pakistanpress · 1 year ago
Text
کیا پاکستان ہائبرڈ وار کے دور میں داخل ہو چکا ہے؟
Tumblr media
ہائبرڈ نفسیاتی جنگ میں عوام نہیں سمجھ سکتی کہ ملک کا دشمن کون ہے اور دوست کون؟ اس وقت پاکستان کے عوام ہائبرڈ وار لیول کے مدار میں داخل ہو چکے ہیں۔ زمینی حقائق کے مطابق عوام مختلف بیانیے میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ اپنے گھر میں تقسیم، اپنے محلے میں تقسیم، شہر میں تقسیم، ملک کی پارلیمنٹ میں تقسیم، اداروں میں تقسیم، عدلیہ میں تقسیم، ہر جگہ تقسیم۔ یہی ہمارے دشمن کا بین الاقوامی ایجنڈا ہے۔ قوم کو چاہیے کہ اس انتشار، خلفشار اور تقسیم سے بچیں اور عدلیہ، ریاست کے وسیع تر مفاد میں اپنے فیصلوں میں توازن پیدا کریں۔ سانحہ نو مئی کے شرپسندوں کو عبرت ناک سزا دینے کے لیے عدلیہ، حکومت اور عسکری ادارے کے ساتھ کھڑی ہونی چاہیے۔ حملہ آوروں اور سہولت کاروں پر دہشت گردی کے مقدمات چلانے اور ان کو آئندہ دنوں میں گرفتار کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔ جناح ہاؤس اور عسکری تنصیبات پر حملے میں ملوث افراد کی شناخت ہو چک�� ہے۔ تصاویر جاری اور 2800 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی جا چکی ہیں اور نادرا کے تعاون سے ان کی مکمل شناخت ملنے کے بعد اخبارات میں ان ’قومی مجرموں‘ کی تصاویر شائع ہو چکی ہیں۔
نو مئی کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ 52 کی دفعہ 59 اور 60 کے تحت مقدمہ درج کروایا جا سکتا ہے اور ان دفعات کے تحت سزائے موت یا کم از کم عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔ آرمی ایکٹ 1952 کی کلاز 59 جو 76 صفحات پر مشتمل ہے، سول جرائم سے متعلق ہے۔ عسکری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں 3500 افراد کے مقدمات آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کا امکان ہے۔ القادر ٹرسٹ کے لیے پنجاب حکومت، ٹرسٹ ایکٹ کے تحت عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تبدیل کر کے قانون کے مطابق ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کے لیے قانونی ماہرین سے رائے حاصل کر رہی ہے  کیونکہ طاقت سے اقتدار حاصل کرنے کے لیے جلاؤ گھیراؤ اور عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنے کے لیے نئی روایت کی داغ بیل ڈال کر ریاست کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ سیاسی کشمکش نے ملک کو ایک مدت سے جس انتشار میں مبتلا کر رکھا ہے اور اس کا دائرہ جس طرح کلیدی ریاستی اداروں تک وسیع ہو گیا ہے، اس کی وجہ سے حالات کی سنگینی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
Tumblr media
آئین کی بالادستی کو یقینی بنا کر معاملات کو درست کرنے میں عدلیہ کا ادارہ مؤثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن آج اس کے اندر بھی اختلافات و تقسیم اور جانبداری واضح ہے، جس نے اس کے منصوبوں کو سخت متنازع بنا دیا ہے۔ اس کی روشن مثال عمران خان کی گرفتاری اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے اس گرفتاری کو قانونی طور پر جائز قرار دیے جانے کے فیصلہ اور اس پر ملک بھر میں تشدد اور احتجاج کے بعد 11 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کی فوری رہائی اور 12 مئی کو اس معاملے کی ازسرِ نو سماعت کے حکم کی شکل میں ہوا۔ حیرت انگیز طور پر سپریم کورٹ میں ہونے والی اس تمام کارروائی اور اس کے فیصلے کی تفصیل نے آئین و قانون کی باریکیوں کو بخوبی سمجھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ جو ملزم ریمانڈ پر ہو تو ریمانڈ کے خاتمے تک اس کوعبوری ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
قومی سطح پر یہ امید کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے مسلح افواج کے شہدا کی یادگاروں اور جی ایچ کیو سمیت قومی اور عسکری اہمیت کے متعدد مقامات، جناح ہاؤس جو کورکمانڈر کی رہائش گاہ تھی اور سرکاری املاک کو جس طرح تخریب کاری کا نشانہ بنایا ہے، عدالتِ عظمیٰ اس کا نوٹس لے گی۔ لیکن چیف جسٹس آف پاکستان نے ان واقعات پر عمران خان سے محض ندامت کی اپیل کی، جو ان کی طرف سے عملاً مسترد کر دی گئی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق 12 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کے خلاف دس مقدمات میں غیرمعمولی ریلیف دیا گیا۔ توشہ خانہ جیسا اہم فوجداری مقدمہ جس میں عمران خان پر فردِ جرم عائد ہو رہی تھی، آٹھ جون تک حکم امتناع کے علاوہ آئندہ کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم صادر ہوا۔ حالانکہ قانونِ فوجداری کے مطابق فردِ جرم عائد ہونے پر حکمِ امتناعی جاری نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان نے رہائی کے بعد نہایت غیر ذمے داری کے ساتھ قومی احتساب بیورو کی جانب سے اپنی گرفتاری کا الزام آرمی چیف پر عائد کیا۔ اپنے حامیوں کی تخریب کاری کی مذمت اور اس سے باز رہنے کی ہدایت کے بجائے انہوں نے عملاً اس کی یوں حوصلہ افزائی کی کہ اگر ان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تو ایسا ہی ردِعمل دوبارہ سامنے آئے گا۔ صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اور ملک کی سلامتی، قانون کی حقیقی بالادستی کے لیے مقتدر حلقوں میں آئین و قانون کے مطابق حل نکالنے کے لیے روڈ میپ تیار کیا جا رہا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے حالیہ طرزِ عمل اور مس کنڈکٹ کے دائرہ کار کا بھی جائزہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے حالیہ ایکٹ کے مطابق اہم فیصلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جب عمران خان کو ایک شب کے لیے عدالتِ عظمیٰ کا مہمان بنانے کا فیصلہ ہوا تو ان کے لیے آرام دہ قیام کی خاطر ایوانِ صدر سپریم کورٹ سے ملحق ہونے کے باعث عمران خان کی اولین ترجیح تھی۔ ان کا خیال تھا کہ حکومت انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کر سکے گی اور ایوانِ صدر ایک محفوظ مقام رہے گا، لیکن سپریم کورٹ نے ان کو پولیس لائن کے ریسٹ ہاؤس میں قیام کی اجازت دی کیونکہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قریب ہے لیکن ایوانِ صدر سے 20 مہمانوں کا کھانا گیسٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا اور ایوانِ صدر نے ان کی میزبانی کی۔ سپریم کورٹ کے خلاف حکومتی اتحاد نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے ریڈ زون میں دھرنے کا اعلان بھی کیا، تاہم ایک روزہ احتجاج کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا۔ نو مئی کو جو کچھ ہوا، پاکستان کی تاریخ میں شاید اس سے سیاہ دن نہ آئے، لیکن آرمی چیف کے ضبط اور برداشت نے قوم کو خانہ جنگی کے عذاب سے بچا لیا۔
کنور دلشاد  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
shiningpakistan · 1 year ago
Text
کہانی دو ٹویٹس کی
Tumblr media
اب کی بار تو سلجھاؤ ناممکن دکھائی دے رہا ہے- عہدوں کے درمیان جنگ کھل کر سامنے آ گئی ہے- صدر عارف علوی کی 20 اگست کی ٹویٹ میں رقم ہے کہ دو قوانین یعنی آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کی ترامیم کے بلوں پر انہوں نے دستخط نہیں کیے اور منظور کیے بغیر واپس بھیج دیے تھے- تعجب کی بات یہ ہے کہ ٹویٹ صدر صاحب نے ٹی وی اور سوشل میڈیا کے اس بیان کے 36 گھنٹے بعد کی، جس میں صدر کی دونوں قوانین کی منظوری کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ صدر کی ٹویٹ نہایت عجب تھی۔ انہوں نے لکھا: ’میں نے متعدد مرتبہ اپنے عملے سے پوچھا کیا آپ نے وہ دونوں بل واپس کر دیے۔ میں نے وہ دستخط نہیں کیے، اللہ جانتا ہے، میں اس سے معافی مانگتا ہوں اور ان سے جن کو ان قوانین سے نقصان پہنچے گا۔‘ اس بے بسی سے بھرپور ٹویٹ کی صدر کے اہم عہدے سے کوئی مناسبت دکھائی نہیں دیتی۔ کچھ دوستوں نے کہا دیکھو یہ ایک سٹینڈ لے رہے ہیں۔ بہر حال صدر کی ٹویٹ نے پاکستان کے اندرونی سیاسی اور ریاستی فتور میں اضافہ کیا ہے، اور اس لحاظ سے اس ٹویٹ کے ڈانڈے ہماری تاریخ کی ایک اور ٹویٹ سے جا ملے ہیں۔
تقریبا ڈھائی ہزاردن قبل راولپنڈی کی بات ہے۔ 29 اپریل 2018 کا دن تھا اور دوپہر کے دو بج کر 52 منٹ ہوئے تھے کہ آئی ایس پی آر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ایسی ٹویٹ نمودار ہوئی جو بظاہر طبل جنگ کا درجہ رکھتی تھی۔ ایک گریڈ 20۔21 کے فوجی افسر نے پاکستان کے وزیر اعظم کی بنائی ہوئی کمیٹی کی رپورٹ سے متعلق نوٹیفیکیشن کو رد کیا۔ غفور صاحب کی ٹویٹ کے الفاظ کا چناؤ کچھ ایسا تھا کہ گویا ایک صاحب اختیار نے شاید کسی ادنیٰ ملازم کے کام کو رد کیا ہو یا پھر ایک سخت مذاج ہیڈ ماسٹر نے اپنے شاگرد کے کام پر غصیلا رد عمل قلم بند کیا ہو۔ ٹویٹ میں آئی ایس پی آر کے ڈی جی نے لکھا تھا کہ ڈان لیکس پر نوٹیفکیشن نامکمل اور انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے۔ نوٹیفکیشن کو مسترد کیا جاتا ہے اس ٹویٹ کے بعد سوال ایک ہی تھا کہ اب اس جنگ میں چت کون ہو گا؟ ویسے ہی ’ڈان لیکس‘ نامی سانحے کے بعد سیاسی قیادت اور عسکری کمانڈ کے معاملات میں سخت تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ ایک صحافی نے اپنی رپورٹ میں ایک اہم سکیورٹی اجلاس کے بارے میں جو لکھا اس کو عسکری اداروں نے ایک پلانٹڈ لِیک کہا اور یہ شکایت ک�� کہ وزیر اعظم کی ٹیم کے کچھ ممبران نے یہ لیک کی ہے۔
Tumblr media
معاملے نے طول پکڑا۔ پی ایم نواز شریف صاحب نے بگاڑ کو سلجھانے کے لیے اپنے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے کہنے پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی، لیکن آئی ایس پی آر کی جلد بازی کی اس جنگجو نما ٹویٹ نے ایک بظاہر سنگین صورت حال پیدا کر دی تھی۔ وزیراعظم کسی صورت اس کو قبول کرنے پر تیار نہیں تھے۔ بہر حال پھر بہت بات چیت کے بعد فوج کی قیادت نے آئی ایس پی آر کی نامناسب اور وزیر اعظم کے لیے ناقابل قبول ٹویٹ کو 10 روز بعد واپس لیا۔ آئی ایس پی آر کے 10 مئی کے بیان کے مطابق ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات پر عمل ہوا اور ساتھ ہی اپنی 29 اپریل کی ٹویٹ کے بارے میں لکھا کہ وہ ٹویٹ ’واپس لے لی گئی ہے اور بےاثر ہو گئی ہے۔‘  تو یوں اختتام پذیر ہوا تھا ایک چھ سال پرانا ٹویٹ کا قصہ جو دو اداروں دو عہدوں یعنی وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان تصادم کا باعث بننا شروع ہوا تھا، لیکن پھر کچھ لوگوں کی سمجھ بوجھ سے معاملات سلجھائے گئے۔ پوری طور پر نہیں تو کسی حد تک تو ضرور۔ اب چھ سال بعد ایک اور ٹویٹ اور ایک اور تصادم کی سی صورت حال پیدا کر دی ہے۔ صدر نے اپنے موقف کو مضبوط کرنے کے لیے اپنے پرنسپل سیکریٹری کے تبادلے کا حکم دے دیا ہے۔ سیکریٹری نے صدر کے بلوں کے بارے میں موقف کو اپنے جوابی نوٹ میں غلط گردانا ہے۔ نوٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
صدر کی ٹویٹ ریاستی اداروں اور حکومت سے سنگین ٹکراؤ کی شروعات ہے۔ صدر علوی اپنے موقف کو کیسے صحیح اور سچ ثابت کریں گے؟ انہوں نے فوج سے متعلق دو قوانین پر اپنے سٹاف پر حکم عدولی کا الزام لگایا ہے اور یہ بات پاکستان کے پاور پلے میں بہت دور تک جاتی ہے۔ ان کی ٹویٹ پی ٹی آئی اور ریاستی اداروں کے درمیان تصادم کی نوید لائی ہے۔ پی ٹی آئی اس معاملے کو عدالت لے جا رہی ہے۔ قانونی اور سیاسی تصادم اب بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدر کی ٹویٹ کا اثر ڈھائی ہزار دن پرانی ٹویٹ سے کہیں زیادہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
نسیم زہرہ 
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note · View note
googlynewstv · 6 days ago
Text
پاک فوج ملکی خودمختاری،سالمیت کے دفاع کیلئےتیار ہے،آرمی چیف
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاہے کہ پاکستان آرمی ملکی خود مختاری اور سالمیت کے دفاع کیلئےپوری طرح تیارہے۔بھارتی فوج کےکھوکھلے بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں جب کہ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا مکمل طاقت کےساتھ جواب دے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 267ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں شرکا نے شہدا…
0 notes
urduchronicle · 2 years ago
Text
بیوروکریٹک رکاوٹوں سے نکلنے کے لیے اقتصادی کونسل بنائی، سرمایہ کاروں کا اعتماد چاہتے ہیں، آرمی چیف
آرمی چیف جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ امن اور خوشحالی کے راستے پر گامزن رہنا ہی استقامت ہے، معدنیاتی پروجیکٹس عوام کی ترقی کا زینہ ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے ’پاکستان منرل سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے تمام اداروں کے ساتھ مل کر ایس آئی ایف سی کا قیام یقینی بنایا، ایس آئی ایف سی کا قیام تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے۔ آرمی چیف نے قرآن مجید کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
صدر محترم کا ٹویٹ : چند اہم سوالات
Tumblr media
صدر محترم جناب عارف علوی کا ٹویٹ پڑھا تو منیر نیازی یادآ گئے 
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
معلوم یہ ہوتا ہے کہ پاکستانیوں کا معاملہ بھی منیر نیازی جیسا ہے، ایک دریا کے پار اترتے ہیں تو دوسرے دریا کا سامنا ہوتا ہے۔ ایک بحران سے نکلتے ہیں تو دوسرا بحران دامن سے لپٹ چکا ہو تا ہے۔ معلوم نہیں یہ سب اتفاق ہے یا اسے اہتمام قرار دیا جائے۔ اب صدر محترم کے ٹویٹ سے جو بحران پیدا ہوا ہے، اس کی سنگینی خاصی پریشان کن ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی عصبیت سے بالاتر ہو کر صرف قانون کی روشنی میں صدر محترم کے موقف کا جائزہ لیا جائے۔ جناب عارف علوی کے ٹویٹ کے اہم نکات کی تلخیص کی جائے تو وہ یہ ہیں  1۔ انہوں نے ٓفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔ کیوں کہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے۔ 2۔ انہوں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ دستخطوں کے بغیر بلوں کو واپس بھیج دیں تا کہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔ 3۔ انہوں نے عملے سے پوچھا کیا بل دستخطوں کے بغیر واپس بھجوائے جا چکے ہیں اور عملے نے ان سے جھوٹ بلا کہ بل واپس بھجوا دیے گئے۔ یوں عملے نے ان سے جھوٹ بولا۔ 4۔ ان کا کہنا ہے اللہ سب جانتا ہے وہ معاف کر دے گا تاہم وہ ان لوگوں سے معافی مانگتے ہیں جو اس سے متاثر ہوں گے۔
یہ موقف کسی معمولی آدمی کا نہیں، یہ ریاست کے سربراہ کا موقف ہے۔ اس سے ایک خوفناک بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ اس لیے یہ رویہ مناسب نہیں کہ سیاسی وابستگی نفرت اور عصبیت کی بنیاد پر اس موقف کو درست مان لیا جائے یا غلط قرار دے دیا جائے۔ مناسب طرز عمل یہی ہو گا کہ جب تک چیزیں کھل کر سامنے نہیں آ جاتیں ہم اس موقف کی صحت کو آئین کی روشنی میں پرکھنے کی کوشش کریں کہ کیا صدر محترم درست کہہ رہے ہیں یا یہ واقعاتی شہادتیں ان کے موقف کی تائید نہیں کرتیں۔ اس ضمن میں ہمیں سب سے پہلے دستور پاکستان کے آرٹیکل 75 کو دیکھنا ہو گا۔ اسی مطالعے سے پہلا سوال پیدا ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ صدر مملکت جب کسی بل پر دستخط نہ کریں تو اس بل کو واپس بھجوانے کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟ کیا یہ وہی طریقہ کار ہوتا ہے جو صدر محترم بیان کر رہے ہیں کہ انہوں نے سٹاف سے کہا ان بلوں کو واپس بھجوا دیجیے اور سٹاف نے آ کر بتا دیا کہ ہم نے بل واپس بھجوا دیے؟
Tumblr media
آرٹیکل 75 کے مطابق اس کا جواب نفی میں ہے۔ آئین کے آرٹیکل 75 ون (بی) کے تحت صدر مملکت کسی بل کو اس طرح واپس بھیج ہی نہیں سکتے جیسے وہ بیان کر رہے ہیں۔ آرٹیکل 75 ون (بی) میں واضح طور پر ایک طریق کار دیا گیا ہے یعنی چند شرائط عائد کی گئی ہیں اور صدر نے بل پر دستخط نہ کرنا ہوں تو واپس بھیجنے کے لیے ان شرائط پر عمل درآمد ضروری ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ صدر جب کسی بل کو واپس بھیجے تو ساتھ لکھ کر بتائے گا کہ اسے اس بل کی کس شق پر اعتراض ہے۔ یعنی اگر ایک شق پر اعتراض ہے تو اس کا بتائے گا اور اگر ایک سے زیادہ شقوں پر اعتراض ہے تو ان سب کا ذکر گا کہ اسے فلاں فلاں شق پر اعتراض ہے اور لکھے گا کہ اس کے اعتراض کی نوعیت کیا ہے۔ ساتھ ہی اگر وہ چاہے تو پارلیمان کو اس بل میں ترامیم بھی تجویز کر سکتا ہے۔ گویا آئین صدر کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ زبانی حکم پر بل واپس کر دے۔ نہ ہی صدر کے سٹاف کو یہ اختیار ہے کہ وہ صدر کے زبانی حکم پر بل پارلیمان کو واپس بھیج دے۔
سوال اب یہ ہے کہ جب عارف علوی صاحب نے یہ دونوں بل واپس بھجوانے کا فیصلہ کیا تو کیا انہوں نے آئین کے آرٹیکل 75 پر عمل کیا ؟ کیا انہوں نے بل واپس بھجواتے ہوئے وہ شرائط پوری کیں جو آئین نے ان پر عائد کی تھیں؟ کیا انہوں نے کہیں لکھ کر بتایا کہ انہیں ان دونوں بلوں کی کس کس شق پر اعتراض تھا اور اس اعتراض کی نوعیت کیا تھی؟ نیز یہ کہ کیا انہوں نے ان بلوں میں کوئی ترمیم تجویز کی تھی۔ یاد رہے کہ ترمیم تجویز کرنا یا نہ کرنا صدر محترم کا اختیار تھا۔ چاہیں تو وہ ترمیم تجویز کر دیں اور چاہیں تو نہ کریں۔ لیکن بل کی واپسی اس وقت تک ممکن ہی نہیں جب تک صدر محترم واضح طور پر لکھ کر نہ بتائیں کہ انہیں اس بل کی کس شق پر اعتراض ہے او�� اس اعتراض کی نوعیت کیا ہے۔ جناب عارف علوی کے ٹویٹ میں، بادی النظر میں، یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ صرف بل واپس بھجوائے جانے کا حکم دینے کی بات کر رہے ہیں۔ 
بظاہر یہ زبانی حکم لگتا ہے۔ یہ تاثر بھی آ رہا ہے کہ انہوں نے ان دونوں بلوں کو واپس بھیجتے وقت ان کی متعلقہ شقوں کی نشاندہی نہیں کی جن پر انہیں اعتراض تھا۔ اگر ایسا ہی ہے تو صدر محترم غیر آئینی کام کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر صدر محترم نے متعلقہ شقوں کی نشاندہی کی تھی تو اس کا ذکر ٹویٹ میں کیوں نہیں؟ ان کا ٹویٹ اس معاملے میں مبہم کیوں ہے؟ یہ کسی سیاسی جلسہ عام سے خطاب نہیں، یہ سربراہ ریاست کا ٹویٹ ہے؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ اگر ان کے حکم کو پامال کیا گیا ہے تو وہ ایک بے بس شہری کے طور پر سوشل میڈیا کا سہارا کیوں لے رہے ہیں، انہوں نے اب تک متعلقہ حکام کے خلاف کاررووائی کیوں نہیں کی؟ وہ آج بھی صدر ہیں اور ایوان صدر کے متعلقہ سٹاف کے خلاف کارروائی کرنا چاہیں تو انہیں کون روک سکتا ہے؟ کیا وجہ ہے کہ ریاست کا سربراہ اپنے اختیارات کے استعمال کی بجائے سوشل میڈیا استعمال کر رہا ہے؟
چوتھا سوال یہ ہے کہ وہ معافی مانگنے اور اللہ پر چھوڑنے کی بجائے اپنا فرض کیوں نہیں ادا کر رہے؟ اگر ان کا موقف درست ہے تو ان کا سٹاف غیر آئینی کام کا مرتکب ہوا ہے، ایسے میں صدر محترم کو کارروائی کرنی چاہیے یا سوشل میڈیا پر شور مچانا چاہیے؟ اگر وہ یہ تاثر دینا چاہ رہے ہیں کہ وہ تو بے بس ہو چکے ہیں اور وہ تو عملا کوئی حکم جاری کرنے کے قابل ہی نہیں تو یہ تاثر بھی نہیں بن پا رہا، ایسا ہی ہوتا تو پھر صدر محترم ٹویٹ بھی نہ فرما رہے ہوتے۔ اگر وہ ٹویٹ فرما کر پورے ملک کی جگ ہنسائی کا سامان فراہم کرنے میں آ زاد ہیں تو کیا وجہ ہے وہ متعلقہ سٹاف کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے؟ صدر صاحب کو اگر ان بلوں کی کچھ شقوں یا بہت سی شقوں پر اعتراض تھا تو یہ اعتراض اب تک سامنے کیوں نہ آ سکا؟ کوئی پریس نوٹ یا کوئی ٹویٹ؟ بہت سے راستے موجود تھے؟
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
topurdunews · 2 months ago
Text
فوج سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے چینی صدر کا اہم بیان
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین کے صدر شی جن پنگ نے فوج میں نظم و ضبط کو سختی سے نافذ کرنے، کرپشن کے خلاف کارروائی کرنے اور انفارمیشن وارفیئر کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔العربیہ کے مطابق گزشتہ سال سے چین کی فوج میں ایک وسیع اینٹی کرپشن مہم چل رہی ہے، جس کے دوران کم از کم نو پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے جنرل اور کچھ دفاعی صنعت کے اعلیٰ عہدیداروں کو قومی قانون ساز ادارے سے…
0 notes
globalknock · 2 years ago
Text
آرمی ایکٹ کی منظوری میں پی ٹی آئی اراکین سینیٹ کے ’’کردار‘‘ کی تحقیقات کا فیصلہ
لاہور: پی ٹی آئی نے آرمی ایکٹ کی منظوری کے حوالے سے سینیٹ میں اپنے اراکین کے کردار کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس  پارٹی چیئرمین کی صدارت میں ہوا،  جس میں ملک کی  مجموعی سیاسی صورتحال، آئندہ انتخابات کی جماعتی سطح پر تیاریوں اور سیاسی حکمت عملی سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال  کیا گیا۔ اجلاس میں ایوان بالا میں آرمی ایکٹ کی منظوری کے عمل میں تحریک انصاف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 7 months ago
Text
Tumblr media
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
محمد احمد
٭٭٭٭٭
کمشنر لاہور ڈویژن زید بن مقصود کا دریائے ستلج میں پیشگی انتظامات کے سلسلے میں ولے والا‘ہاکوالہ قصور کا دورہ‘تمام بندوں کا جائزہ لیا
ضلعی انتظامیہ تمام محکموں کیساتھ مکمل رابطے میں ہے‘پیشگی ضروری اقدامات اٹھائیں گے‘دریائے ستلج میں آبی بہاو مکمل طور پر نارمل ہے‘کمشنر زید بن مقصود
قصور(13جولائی 2024ء) کمشنر لاہور ڈویژن زید بن مقصود کا دریائے ستلج میں پیشگی انتظامات کے سلسلے میں ولے والا‘ہاکوالہ قصور کا دورہ‘تمام بندوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پرڈپٹی کمشنر محمد ارشد بھٹی، پاکستان آرمی کے بریگیڈئیر محمد طارق، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو رانا موسیٰ طاہر، اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی، ایکسئین اریگیشن،رینجرز،ریسکیو 1122و دیگر ضلعی افسران بھی ہمراہ تھے۔ کمشنر لاہور کو ایکسئین محکمہ آبپاشی نے دریائے ستلج میں پانی اور بندوں پر انتظامات پر بریفنگ دی۔کمشنر لاہور نے ولے والہ گاؤں کے بند کے قریب پانی کے بہاو اور بند کی مضبوطی پر بریفنگ لی۔اس موقع پر کمشنر لاہور ڈویژن زید بن مقصود کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج کے کیچمنٹ ایریا میں غیرمتوقع بارشوں کے امکان کے تحت پیشگی انتظامات ناگزیر ہیں۔پی ڈی ایم اے نے امسال نسبتا زیادہ بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔محکمہ آبپاشی ہمسایہ ملک میں بارشوں اور مون سون پیٹرن پر مکمل کام کررہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ قصور تمام محکموں کیساتھ مکمل رابطے میں ہے۔پیشگی ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔دریائے ستلج میں آبی بہاو مکمل طور پر نارمل ہے۔آج پیشگی ورکنگ کا جائزہ لیا ہے۔
٭٭٭٭٭
پنجاب فوڈ اتھارٹی ٹیم کا چونیاں میں چھاپہ‘2ہزار لیٹر کیمیکلز سے تیار جعلی دودھ تلف‘مقدمہ درج
قصور(13جولائی 2024ء) ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی محمدعاصم جاوید کی ہدایت پر بڑی کارروائی‘ٖفوڈ سیفٹی ٹیم کا چونیاں میں چھاپہ‘2ہزار لیٹر کیمیکلز سے تیار جعلی دودھ تلف‘مقدمہ درج۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی قصور کی فوڈ سیفٹی ٹیم نے چونیاں میں واقعہ علی حسین ملک یونٹ پر چھاپہ ماکر 2000لیٹر کیمیکلز سے تیار جعلی دودھ تلف کر کے مقدمہ درج کروا دیا۔یونٹ پر پانی میں پاؤڈر، کیمیکلز اور گندا گھی ڈال کر دودھ جیسا سفید گاڑھا محلول تیار کیا جاتا تھا۔ ناقص پاؤڈر، کیمیکلز،آئل سے تیار دودھ گاڑی نمبر LWC 9830 میں سپلائی کیلئے لاہور بھیجا جارہا تھا۔ فوڈسیفٹی ٹیم نے دودھ بردار گاڑی، 288 لیٹر کوکنگ آئل، 1000 کلو خشک دودھ اور دودھ بنانے والی مشینری کو ضبط کر لیا گیاہے۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی راؤ عبیدالرحمن کا کہنا ہے جعلی یا ملاوٹی دودھ کا استعمال انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ثابت ہوتا ہے۔ جعلی دودھ بنانے والے عناصر کا جڑ سے خاتمہ کرنے کیلئے عوام کا ساتھ انتہائی لازم ہے۔ صحت دشمن عناصر کیخلاف فیس بک ایپلی کیشن، ٹال فری نمبر 1223 پر شکایات درج کروائیں۔
٭٭٭٭٭
0 notes