Tumgik
#وظائف اردو
minhajbooks · 2 years
Text
Tumblr media
🔰 الفیوضات المحمدیۃ (وظائف و اذکار)
اَذکار، وظائف اور دعاؤں کے اَنمول ذخیرہ پر مشتمل ایک ایسی کتاب جس میں رُوحانی ترقی و کمالات کے حصول، نسبتِ محمدیہ ﷺ کے حصول و اِستحکام اور جملہ رُوحانی و جسمانی بیماریوں سے شفایابی کے اَذکار، ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں سے چھٹکارے کے وظائف، مالی مشکلات کے حل اور رِزق میں کشادگی، جادو، آسیب اور دیگر شیطانی اَثرات سے بچاؤ کے وظائف، اور علم و حکمت کے حصول اور اِمتحان میں کامیابی کے وظائف شامل ہیں۔ علاوہ ازیں زندگی کی جملہ مشکلات کے حل کے لیے قرآنی آیات، سورتوں اور اَسمائے حسنیٰ کے وظائف کے علاوہ الأوراد المحمديه، الوِرد الحسينی، الأوراد الغوثيه، حِزب البَحر اور حِزب الوقايه، جو اَہلِ اِیمان کے لیے گراں بہا سرمایہ اور اِیمان و عمل کی پختگی کا ذریعہ ہیں، اس کتاب میں شامل ہیں۔
📗 حصہ اول: روحانی ترقی و کمالات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 1: وظائف الصلوات 🔹 باب 2: وظائف النفوس 🔹 باب 3: وظائف النسبات 🔹 باب 4: وظائف النسبۃ المحمدیہ ﷺ
📗 حصہ دوم : حصول برکات و فتوحات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 5: وظائف الآیات 🔹 باب 6: قرآنی سورتوں کے خاص وظائف 🔹 باب 7: وظائف الاسماء الحسنی
📗 حصہ سوم : دفع آفات و بلیات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 8: جسمانی بیماریوں سے شفایابی کے وظائف 🔹 باب 9: ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں سے نجات کے وظائف 🔹 باب 10: جادو، آسیب اور شر جنات سے نجات کے وظائف 🔹 فصل اول : وظائف حصار و برکت نجات از شر سحر و جنات 🔹 فصل دوم : جادو ٹونہ کے اثرات کا مرحلہ وار علاج
📗 حصہ چہارم : روحانی توجہات کے حصول اور حل مشکلات کے اوراد و قصائد 🔹 باب 11 : روحانی بالیدگی اور قرب الٰہی و قرب مصطفیٰ ﷺ کے حصول کے اوراد 🔹 القصائد : روحانی بالیدگی اور قرب الٰہی و قرب رسول ﷺ کے حصول کے قصائد 🔹 قصیدہ غوثیہ 🔹 قصیدہ بردہ شریف
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 567 قیمت: 700 روپے
🌐 پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/142/The-Blessings-of-Muhammad-PBUH
💬 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/p/6982376985166889/923097417163
0 notes
03009853301-blog · 5 years
Photo
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
Rohani Astrologer Amil Syed Noman Ali Shah, Rohani Ilaz Wazifa for Love Marriage and Lost Love Back, How to get back lost love by wazifa Powerful Islamic Wazifa Dua for Get Lost Love Back, i love him i want a dua to get him back, short wazifa to get your love back, most powerful dua for love back, wazifa for the person you love, dua to get your true love back, dua to get lost love back, dua in islam to make someone fall in love with you, wazifa for lost love in english, istikhara for love marriage. Dua for Get Lost Love Back, i love him i want a dua to get him back, short wazifa to get your love back, most powerful dua for love back, powerful dua for lost love, dua to get your true love back, wazifa for the person you love, dua in islam to make someone fall in love with you, strongest wazifa love,wazifa for love marriage, dua for love marriage, i love him i want a dua to get him back, dua to get your true love back, wazifa for the person you love, strongest wazifa for love marriage, most powerful dua for love marriage, wazifa to get back lost love, best wazifa for love marriage.istikhara for love marriage, Islamic Wazifa for love marriage | Istikhara For Love, Marriage | Dua, Islamic, Wazifa, |, Istikhara, For, Love, Marriage, |, Dua, Wazifa, Wazifa For Love, Wazifa For Love Marriage, Dua For Love, Dua for Husband Wife Issue, Divorce Problem Solution, Free Istikhara For Love, Istikhara For Marriage, Ruhani ilm, Roohani ilm for problems, Kala Jadu caster, break kala jadu, black magic caster, love marriage solution, husband wife dispute problem solution, sufi miya sahib.For All problems Solutions difficult problems solutions call or whatsapp +92 300 9853301
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
ٹی10لیگ کا منصوبہ بھی پی سی بی کے زیر غور - اردو نیوز پیڈیا
ٹی10لیگ کا منصوبہ بھی پی سی بی کے زیر غور – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین لاہور: ٹی10لیگ کا منصوبہ بھی پی سی بی کے زیر غور آگیا۔ پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں چیئرمین رمیز راجہ نے کہاکہ میں قومی ٹیموں کی کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے جونیئر سطح پر انقلاب لانا چاہتا ہوں،ہم11سے 19سال کے 100 کرکٹرز کی تعلیم کی ذمہ داری اٹھانے کے ساتھ ماہانہ وظائف بھی دیں گے،معاشی مشکلات کا شکار فیملیز کے باصلاحیت کرکٹرز کو اس لیے دور رکھا جاتا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cidnewspk · 4 years
Photo
Tumblr media
روحانی دوست – ایکسپریس اردو (صائم المصطفیٰ صائم المعروف”روحانی دوست” علم نجوم، علم اعداد اور دست شناسی کے ماہر ہیں۔ وہ اس صفحے ذریعے قارئین کے سوالوں کا جواب دیں گے، ساتھ ہی ستاروں، اعداد اور ہاتھ کی لکیروں سے متعلق ان کی تحریریں بھی اس صفحہ کا حصہ بنتی رہیں گی۔ اس کے علاوہ علم الاعداد اور علمِ نجوم کی روشنی میں آپ کا ہفتہ کیسا رہے گا اور زندگی کے مسائل کے حل کے لیے وظائف قرآنی آیات اور صدقات بتائے جائیں گے امید ہے آپ یہ سلسلہ آپ کو پسند آئے گا)
0 notes
thestudentinn · 5 years
Photo
Tumblr media
آج ایک عظیم استاد (Distinguished Professor : by HEC) اور شاعر ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی کی برسی ہے. ان کا گزشتہ سال 84 برس کی عمر میں انتقال ہوا تھا. وہ طویل عرصہ اپنی تنخواہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں غریب طلبہ کو وظائف دینے کیلئے بنائے گئے انڈوومنٹ فنڈ ٹرسٹ کو دے دیتے رہے. ریٹائرمنٹ پر ملنے والے 50 لاکھ روپے بھی اسی فنڈ میں دے دئیے. 10لاکھ روپے اپنے والد مولوی شفیق احمد صدیقی کے نام سے گولڈن سکالر شپ کے اجراء کیلئے دئیے جو ہر سال شعبہ اسلامیات کے ایک طالبعلم کو میرٹ پر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے 14 کروڑ روپے مالیت کی 28 ایکڑ زمین اور دو کروڑ کا ایک پلاٹ بھی مستحق طلبہ کے وظائف کیلئے دے دیا. ریٹائرمنٹ کے بعد بھی یونیورسٹی آتے رہے. جونئیر ساتھیوں کا ہاتھ بٹاتے. کچھ نہ کچھ کام کرکے جاتے. ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی 50 سے زائد اردو اور فارسی کتب کے مصنف بھی تھے، جن میں پاکستان کی پہلی فارسی سے اردو لغت اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی 50سالہ تاریخ پر مبنی کتاب ’’ نصف صدی کا قصہ ‘‘ بھی شامل ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے مائیکروسوفٹ کے سربراہ بل گیٹس کے ایڈوائزر ہیں۔ چهوٹے بیٹے ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار اور صاحبزادی ایف سی سی یونیورسٹی میں انگریزی کی استاد ہیں۔ بشکریہ اسلم ملک صاحب Aslam Malik ❤️ https://www.instagram.com/p/B7bbY3CpQQF/?igshid=5k9b89d9j0xs
0 notes
dailyshahbaz · 5 years
Photo
Tumblr media
’’اپنے سے کھینچتا ہوں خجالت ہی کیوں نہ ہو‘‘ ہمارے پڑھنے والوں میں سے کچھ شاید ہماری اس ناجائز، نامناسب اور نامعقول حرکت پر معترض ہوں کہ ہم اپنا سر خود اپنے ہی ہاتھوں مونڈھتے ہیں۔ یعنی اپنی کتابوں پر خود ہی تبصرہ کرتے ہیں۔ لیکن ہم بھی کیاکریں سجن، مجبوری ہے بلکہ مادھوری بھی۔ جہاں تک کتاب لکھنے کا تعلق ہے تو وہ تو اتنا آسان ہے کہ ان پڑھ لوگ بھی دو چار کتابیں لکھ مار سکتے ہیں جس طرح کالم اور کالموں میں دانش اور دانش میں حماقت لکھی جا رہی ہے۔ لیکن کتاب چھپوانا؟ مت پوچھ کہ دل پرکیا گزرتی ہے۔ ورنہ آج کل صرف اپنے پچاس سالہ کالموں کو کتابی صورت میں چھاپنا چاہیں تو سو اونٹوں پچاس ٹرکوں کی ضرورت انھیں ڈھونے کے لیے پڑ جائے۔ چلیے چھپوانے کا بھی کچھ نہ کچھ جگاڑ ہو جاتا ہے اور دانا دانشوروں کے اس چھلکتے ہوئے ملک میں عبدالستار عاصم جسے سادہ دل، سادہ لوح پبلشر مل جاتے ہیں جو صرف ’’دین بیچنے‘‘ کے بجائے ’’کتاب‘‘ بھی چھاپتے اور بیچتے یا مفت تقسیم کرتے ہیں۔ یہ ’’دین بیچنے‘‘ کی اصطلاح ہم نے یونہی استعمال نہیں کی ہے بلکہ ہمارا چشم دید، چشمہ دید اور گوش شنید واقعہ ہے۔ عرصہ ہوا پشاور کے ایک پبلشر اور ناشر نے ہمارا ایک اردو مسودہ دیکھا تو مشورہ دیا کہ اسے لاہور کے کسی ادارے سے چھپوانا چاہیے۔ پھر خود ہی فیصلہ بھی کیا کہ فلاں ادارہ آج کل زیادہ کتابیں چھاپ رہاہے۔ کچھ ’’ال فلاں‘‘ نام تھا اس ادارے کا۔ چنانچہ میرا وہ مسودہ اس نے خود اس ’’الفلاں‘‘کو بھیج دیا۔ کافی عرصہ تک کوئی پتہ نہیں چلا تو ایک دن جب میں کسی کام سے لاہور جا رہا تھا تو اردو بازار میں اس ادارے میں بھی گیا۔ سب سے پہلا انکشاف تو یہ ہوا کہ اس کا مالک سوکھا ان پڑھ تھا اور اس ان پڑھ نے ہمیں مژدہ سنایا کہ وہ مسودہ تو ناقابل اشاعت کا ٹیگ لگا کر ہم واپس بھیج چکے ہیں۔ اچھا ہوا پاس کھڑے ہوئے اس کے ایک شریف ملازم نے کہا کہ وہ مسودہ میں نے فلاں سیلز مین کو دیا ہے اور وہ ابھی پشاور نہیں گیا ہے، شاید اس کے پاس ہو۔ پھر وہ جا کر تھوڑی دیر بعد کہیں اور سے وہ مسودہ لے بھی آیا۔ اتنے میں میں نے دکان کا جائزہ لیا، اس کی فہرست کتب پڑھی تو انکشاف ہوا کہ وہ کتابیں نہیں بلکہ دین چھاپ اور بیچ رہا ہے۔ بھانت بھانت اور طرح طرح کی کتابیں اور وظائف اتنی احادیث، قرآنی دعائیں لگ بھگ تیس چالیس کتابیں تو وظائف پر چھاپی گئی تھیں۔ اتنی ہی نمازوں، روزوں، حج اور داڑھی پر تھیں۔ صحابہ پر کتابوں کا تو شمار نہیں تھا اور اولیا اللہ کی کرامات پر اچھا خاصا ذخیرہ تھا۔ بزرگوں کے اقوال حکایات وغیرہ کی الگ دنیا تھی۔ جنت کی تفصیلات پر الگ سے ایک الماری بھری ہوئی تھی۔ ایسا لگتا تھا کہ اس کے سارے لکھنے والے روزانہ اگلے جہاں کی سیاحت پر رہتے ہیں۔ مسودہ آ گیا تھا اور میں اسے لے کرنہایت احتیاط اور ڈرتے ڈرتے اس ادارے اور اس کوچے سے نکل آیا کہ ان لوگوں کو میرے بارے میں پتہ نہ چل جائے اور مجھے ’’کتاب سار‘‘ بروزن سنگسار نہ کر دیں، کیونکہ وہاں پتھر نہیں صرف کتابیں ہی مارنے کے لیے دستیاب تھیں، کہ دیکھو اس زندیق، مردود اور سگ دنیا کو جو دین کے علاوہ دوسری خرافات پر بھی لکھتا ہے۔ بعد میں وہ کتاب ’’روہانسے‘‘ کے نام سے چھپ گئی جس میں رونا اور ہنسنا ساتھ ساتھ چلتا ہے اور ساتھ ہی میرا بھی۔ کیونکہ چھاپنے کے بعد کے مراحل اس سے بھی زیادہ رونے اور ہنسنے کے ہوتے ہیں۔ تبصرے کے لیے بھی شرط ہے کہ من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو چنانچہ مجبوری ہے، اپنا سر خود ہی مونڈھنا پڑتا ہے، چاہے لہولہان ہی کیوں نہ ہو جائے۔ اس ’’لہولہان‘‘ پر ایک حقیقہ دم ہلانے لگا ہے۔ ہمارے عزیزوں میں ایک باپ بیٹا ازحد کنجوس تھے، جو نہ صرف ایک دوسرے کے ’’اکلوتے‘‘ تھے بلکہ آخر تک یہ فیصلہ نہیں ہو پایا تھا کہ کنجوسی میں اکلوتا یعنی نمبرون کون ہے چنانچہ دونوں کے درمیان ٹائی ہوگیا تھا۔ یوں تو ان کی کنجوسیوں پر ایک ہزار ایک صحفے کی کتاب لکھی جا سکتی ہے لیکن سر اور داڑھی مونڈھنے کا سلسلہ خاص ہے۔ دونوں نے ان تمام عزیزوں سے کہہ رکھا تھا جو سرکار میں ملازم تھے کہ تم جب شیو کر لو تو بیلڈوں کو پھینکا مت کرو بلکہ جمع کر کے ہمیں لادیاکرو۔ ان بیلڈوں سے وہ اپنا ایجاد کردہ استرا تیار کر دیتے تھے، ایک لکڑی کو درمیان سے چیر کر اس میں بلیڈ فٹ کر دیتے تھے اور دونوں اطراف سے ایک دھاگے سے مضبوط باندھ دیتے تھے۔ دھاگہ اپنے ’’آزاربند‘‘ سے نکالتے جو کسی مردے یا کباڑ میں خریدی ہوئی ’’شلوار‘‘ میں ہوتا تھا۔ لباس کے معامل�� میں بھی وہ یکتا تھے، ان دنوں مصنوعی کھاد کپڑے کی بوریوں میں آتی تھی، وہ کرتا سلوا لیتے تھے۔ چنانچہ آگے اور پیچھے دونوں کے ببر شیر لکھا ہوتا۔ ببرشیر جب ایک دوسرے کا سر اور داڑھی اپنے ایجاد کردہ استرے سے مونڈھتے تھے تو چارپائی پر ایک دوسرے کے مقابل بیٹھ جاتے تھے۔ بیلڈز تو استعمال شدہ ہوتے تھے، اس لیے ’’زوربازو‘‘ سے کام لیا جاتا تھا۔ چنانچہ تھوڑی دیر بعد وہ دونوں لہولہان سر اور چہرے کے ساتھ یوں لگتے تھے جیسے ابھی ابھی پرانے زمانے کی کسی نیزہ تلوار والی جنگ سے لوٹے ہوں۔ ہاں صابن وہ استعمال کرتے تھے جو میتوں میں بانٹا جاتا تھا لیکن ہمارا تو کوئی دوسرا اکلوتا بھی نہیں۔ اس لیے اپنا سر خود اپنے ہاتھوں مونڈھنا پڑتا ہے جو ظاہر ہے کہ لال اور لہولہان ہی ہو سکتا ہے۔ پر کریں بھی تو کیا کریں، جب سے ’’نذیر سلمانی‘‘ نے نائی خانوں کو ’’سیلون‘‘ اور حجاموں کو ہیئرڈریسر ڈیکلیئر کیا ہوا ہے اور بے چارے چٹائی والے حجام کہیں بھاگ گئے، تب سے یہی ایک چارہ کار رہ گیا ہے کہ اسی استعمال شدہ بیلڈ کو اپنے اوپر استعمال کریں جس سے کوئی اور فائدہ تو شاید نہ ہو کیونکہ کتابیں اور ان کے خریدنے والے سرکاری ادارے تو مخصوص لوگوں کی مخصوص کتابوں کے لیے مخصوص ہو چکے ہیں اور بے چارے عوام میں ’’کسی نے‘‘ اتنی سکت کہاں چھوڑی ہے کہ دال ساگ کے علاوہ کچھ اور خریدنے کا سوچ بھی سکیں ع
0 notes
risingpakistan · 5 years
Text
پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی فنڈنگ میں کمی، اعلیٰ تعلیمی نظام مفلوج ہو جانے کا خدشہ
پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی فنڈنگ میں کمی پر تعلیمی، سیاسی اور سماجی حلقوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے اعلیٰ تعلیم و تحقیق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ مالی سال سن دو ہزار انیس بیس کے بجٹ میں ایچ ای سی کے لیے انتیس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ گزشتہ برس اس ادارے کے لیے چھیالیس ارب روپے رکھے گئے تھے۔ یوں اس فنڈنگ میں تقریباﹰ چالیس فیصد تک کی کمی کی گئی ہے، جس پر پاکستان میں کئی حلقے انتہائی ناخوش اور غیر مطمئن ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر عمار جان کے خیال میں یہ کمی پی ٹی آئی کے ان دعووں کی نفی کرتی ہے، جن میں اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ تعلیم اور سماجی شعبے پر زیادہ رقوم خرچ کرے گی۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''اگر آپ کو فنڈز کم ہی کرنا تھے، تو دوسرے سیکٹر یا ادارے بھی موجود تھے۔ تعلیم کے لیے فنڈنگ پہلے ہی کم تھی۔ پی ٹی آئی نے آتے ساتھ ہی اربوں روپے ایچ ای سی کے روکے تھے جب کہ اس سال بھی ایچ ای سی نے پچپن ارب روپے کی مانگ کی تھی لیکن حکومت نے کافی کم رقوم مہیا کرنے کا اعلان کیا۔ ہم اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے کیونکہ اس سے نہ صرف ہزاروں اساتذہ اور طلبہ متاثر ہوں گے بلکہ تحقیقی کام کو بھی شدید دھچکا لگے گا۔‘‘ بہت سے سیاست دان بھی اس کمی پر نالاں ہیں اور وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جانے کی بات کر رہے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کا دعویٰ ہے کہ اس فنڈنگ میں کمی سے سب سے زیادہ بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا، ''عمران خان یہ کہہ کر اقتدار میں آئے تھے کہ وہ انسانوں پر پیسہ رقوم خرچ کریں گے۔ لیکن انہوں نے تو تعلیم کے شعبے کا جنازہ ہی نکال دیا ہے۔ 
انہوں نے گزشتہ حکومتوں پر تنقید کی تھی کہ وہ سٹرکوں پر پیسے خرچ کرتی تھیں۔ لیکن اب موجودہ حکومت نے بھی سڑکوں کے لیے بھاری بجٹ رکھا ہے اور تعلیم کے لیے کم کر دیا ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے سڑکوں کے ساتھ ساتھ تعلیم کے لیے بھی کافی فنڈز رکھے تھے اور پسماندہ علاقوں میں بھی یونیورسٹیاں قائم ہو رہی تھیں۔ اس لیے ایچ ای سی کا بجٹ تو اب اسی بلین روپے ہونا چاہیے تھا لیکن حکومت نے ��سے مزید کم کر دیا ہے۔ ہم اس کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے اور اس مسئلے کو پارلیمان میں بھی اٹھائیں گے۔‘‘ پاکستان کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی دو ہزار پندرہ سولہ کی رپورٹ کے مطابق دو ہزار پندرہ سولہ میں اس کے بجٹ میں بہت اضافہ ہوا تھا اور پہلے ایک سو چوالیس تعلیمی منصوبے حکومت کی طرف سے منظور کر لیے گئے تھے، جنہیں بعد میں کم کر کے ایک سو اکتالیس کر دیا گیا تھا۔
ایچ ای سی کے ہیومن ریسورس ڈویلپمںٹ پروجیکٹ کے تحت دوہزار دو سے دو ہزار پندرہ تک گیارہ ہزار انہتر ایسے طلبہ کو وظیفے دیے گئے جن کی ڈگریاں ماسٹرز سے لے کر پی ایچ ڈی تک تھیں۔ اسی عرصے میں چار ہزار نو سو ایک اسکالرشپس بیرون ملک وظائف کی مد میں بھی دیے گئے تھے۔ اس رپورٹ کے بعد ایچ ای سی کی اگلی سالانہ رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔ ایچ ای سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ایچ ای سی نے ایک 'وژن دو ہزار پچیس‘ نامی پروگرام حکومت کو پیش کیا ہے۔ کئی ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ اس فنڈنگ کی کمی سے ایک دو منصوبے نہیں بلکہ اعلیٰ تعلیم کا پورا نظام ہی بیٹھ جائے گا۔ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر ڈاکٹر محمد ساجد خان کا کہنا ہے کہ حکومت کو معاملے کی سنگینی سمجھنا چاہیے ورنہ پورا نظام تعلیم تباہ ہو جائے گا۔ 
انہوں نے کہا، ''ایک اندازے کے مطابق چالیس فیصد سے بھی زیادہ جامعات کی فنڈنگ ایچ ای سی کرتی ہے۔ تو اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم کا نظام مالی طور پر مفلوج ہو جائے گا۔ پہلے ہی فنڈنگ میں کمی کی وجہ سے تحقیقی جرائد بند ہو رہے ہیں یا ان کی اشاعت میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اب نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ محققین ایسے جرائد کی اشاعت کے لیے رقوم خود اپنی جیب سے خرچ کر رہے ہیں۔‘‘ تاہم ایچ ای سی کا دعویٰ ہے کہ وہ فنڈنگ کی اس کمی کے باوجود کوشش کر رہی ہے کہ تحقیقی شعبہ متاثر نہ ہو۔ کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بونیری نے اس مسئلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بجٹ میں کمی سے بہت سے پروگرام متاثر ہوں گے لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اسکالرشپ پروگراموں کو بچا لیں۔ خصوصاﹰ ان طلبہ کے لیے جو اس وقت ایچ ای سی کے اسکالرشپس پر ہیں۔ اس وقت سات ہزار چار سو طلبہ ایچ ای سی کے اسکالرشپس پر بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایچ ای سی کے پاس مزید پانچ ہزار اسکالرشپس ابھی موجود ہیں۔‘‘
ڈاکٹر طارق بونیری کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور جامعات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں صحیح اعداد و شمار کی دستیابی مشکل ہے، ''لیکن اس کو جی ڈی پی کی شرح کی روشنی میں سمجھا جا سکتا ہے۔ حالیہ بجٹ میں مختص کیا گیا فنڈ جی ڈی پی کا تقریباﹰ صفر اعشاریہ دوفیصد ہے، جو دو ہزار پانچ کے بعد سے کم ترین شرح ہے۔ اس کے علاوہ مالی سال دو ہزار اٹھارہ انیس کے اکیس ارب روپے بھی ایچ ای سی کو جاری نہیں کیے گئے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ صورت حال سے ملکی صدر، وزیر اعظم، وزیر تعلیم اور مشیر خزانہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور انہوں نے ایچ ای سی کے ایجنڈے کی حمایت بھی کی ہے۔ لیکن ماہرین کے خیال میں ملک کی کمزور اقتصادی حالت کے پیش نظر اس کمیشن کی مالی حالت بھی آئندہ کمزور ہی رہے گی۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
0 notes
historicallahore · 9 years
Text
پنجاب یونیورسٹی کے آٹھ سال
مادرحقیقی اور مادر وطن کے بعد اس رشتے کا سب سے خوب صورت روپ مادر علمی کا ہی ہوتا ہے سو اس حوالے سے پنجاب یونیورسٹی اور اس میں گزارا ہوا زمانہ مجھے بے حد عزیز ہے۔ علمی زندگی کے 40 میں سے 25 برس تدریس کے شعبے میں گزارنے کی وجہ سے یہ رشتہ اور بھی محکم اور پائیدار ہوتا چلا گیا۔
مجھے ٹھیک سے یاد نہیں کہ 1965ء کے اواخر میں جب میں نے پنجاب یونیورسٹی اوری اینٹل کالج کے شعبہ اردو میں داخلہ لیا اس وقت پاکستان میں یونی ورسٹیوں کی کل تعداد کتنی تھی، ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ 30 کے لگ بھگ ہو گی اور غالباً ان میں سے ایک بھی پرائیویٹ شعبے میں نہیں تھی جب کہ اس وقت کل ملا کر 291 تعلیمی ادارے اس رتبے کے حامل ہیں اور یہ بات پنجاب یونیورسٹی سے کسی بھی حوالے سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کے لیے باعث مسرت و افتخار ہے کہ ایک حالیہ رینکنگ سروے کے مطابق اس یونیورسٹی کو پاکستان کی بہترین یونیورسٹی قرار دینے کے ساتھ ساتھ اسے جنوبی ایشیاء کی 2107 یونیورسٹیوں میں15ویں نمبر کا حقدار قرار دیا گیا ہے، واضح رہے کہ اس سروے میں دنیا کی 24 ہزار یونی ورسٹیوں کو شامل کیا گیا ہے۔   نامی یہ ادارہ واحد عالمی ادارہ ہے جو دنیا بھر میں اتنی بڑی تعداد میں ڈگریاں جاری کرنے والے اداروں کی رینکنگ کرتا ہے۔
ہمارے ذرایع ابلاغ میں منفی خبروں کو فروغ دینے اور کسی بھی سطح کی اچھی خبر کو خبر نہ سمجھنے کا رجحان اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اب نہ تو ہمیں خیر کی کسی خبر پر یقین آتا ہے اور نہ ہی ہماری عمومی قومی ذہنی صحت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ہم صحراؤں میں نخلستانوں کے وجود کو جان اور مان سکیں، بلاشبہ   کے فعال ہونے کے بعد سے ہماری یونیورسٹیوں کی تعداد اور معیار دونوں پر خوشگوار اثر پڑا ہے، ایک طرف جہاں  پائے کے چند اور پروفیشنل تعلیم دینے والے بہت معیاری غیر سرکاری ادارے وجود میں آئے ہیں اور دوسری طرف سرکار کی امداد سے چلنے والے اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے حالات بھی پہلے سے بہت بہتر ہو گئے ہیں جب کہ ان کی فیسیں اور دیگر تعلیمی اخراجات نسبتاً بہت کم اور تعلیمی وظائف کہیں زیادہ ہیں۔
ہمارے زمانے میں بی اے میں ہر مضمون میں پوزیشن لینے والے طلبہ و طالبات کو 50 روپے ماہوار سبجیکٹ اسکالر شپ ملتا تھا جب کہ ٹیوشن فیس صرف 12 روپے ماہوار ہوا کرتی تھی مجھے خود بھی دو برس تک اس 38روپے ماہوار کی اضافی آمدنی سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا ہے اور سچی بات ہے کہ آگے چل کر زندگی میں ہزاروں لاکھوں کمانے کے باوجود امارت کا وہ احساس نصیب نہیں ہوا جو ان  38 روپوں کو وصول کر کے حاصل ہوا کرتا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ اس یونیورسٹی نے مجھے دوران تعلیم ایک ایسے دہرے اعزاز سے نوازا جس نے بطور ادیب اور شاعر مجھے ایک ایسا اعتماد دیا کہ میں نے نہ صرف سول سروس پر اس راستے کو ترجیح دی بلکہ زندگی بھر کبھی اس فیصلے پر ایک لمحے کے لیے بھی افسوس نہیں کیا اور وہ یوں کہ ایم اے کے پہلے سال یعنی پریویس میں مجھے پنجاب یونیورسٹی لٹریری سوسائٹی کا چیئرمین اور فائنل ایر میں یونیورسٹی کے ادبی مجلے ’’محور‘‘ کا چیف ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا جس کا گولڈن جوبلی نمبر دو برس قبل موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کے ایما پر شایع کیا گیا اور ایک بار پھر مجھے اس کا چیف ایڈیٹر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
میری ذاتی یادوں کا سلسلہ اس وقت طویل ہے کہ اس پر باقاعدہ ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے لیکن فی الحال میں اس سے درگزر کرتے ہوئے اس بے حد مختصر بروشر نما کتابچے کی طرف واپس آتا ہوں جس کا عنوان ’’پنجاب یونیورسٹی کے آٹھ سال (تعلیمی و تحقیقی ترقی کا مختصر جائزہ)‘‘ لکھا گیا ہے عام طور پر اس طرح کے اشتہاری مواد میں کچھ کردہ بلکہ ناکردہ کارناموں کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے تاکہ سرکاری فائلوں کا پیٹ بھرا جا سکے مگر ان آٹھ صفحات میں ڈاکٹر مجاہد کامران کی وائس چانسلر شپ کے آٹھ برسوں کی جو تصویر پیش کی گئی ہے وہ اتنی مدلل‘ مکمل اور حقیقی ہے کہ اس پر سوائے تعریف اور فخر کے اور کچھ نہیں کیا جا سکتا۔
ستر، اسی اور نوے کی دہائیوں میں وطن عزیز کے دیگر تعلیمی اداروں کی طرح پنجاب یونیورسٹی بھی تشدد آمیز سیاست کا گڑھ بن چکی تھی جہاں ہر بڑی سیاسی پارٹی کے طلبہ ونگ موجود تھے اور ہر معاملے میں عملی سطح پر فیصلہ کن طاقت انتظامیہ کے بجائے ان کے ہاتھ میں تھی، میں خود طالب علمی کے زمانے سے لے کر اب تک طلبہ یونین اور ہم نصابی سرگرمیوں کے فروغ کا حامل اور قائل رہا ہوں اور طلبہ یونین کو ملکی سیاست کے شعور کا ایک سمبل اور درس گاہ سمجھتا ہوں مگر بدقسمتی سے ستر کی دہائی کے آغاز میں تعلیمی اداوں میں ایک ایسا سیاسی کلچر پیدا ہو گیا ۔
  بائیں بازو کی ترقی پسندی کے نام پر اس میں اسلحے اور شدت پسندی کے ایسے رجحانات بڑھتے چلے گئے کہ دیکھتے ہی دیکھتے یہ طلبہ تنظیمیں مادر پدر آزاد ہو گئیں اور بازوئے شمشیر زن کی حد تک سب ایک ہی رنگ میں رنگی گئیں۔
نوے کی دہائی میں لولی لنگڑی جمہوریت کی بحالی سے اس کی شدت اور پھیلاؤ میں کسی حد تک کمی تو ضرور آئی مگر وہ تعلیمی ماحول پیدا نہ ہو سکا جو یونیورسٹی کی سطح کے اداروں کی پہچان ہوا کرتا ہے۔ ڈاکٹر مجاہد کامران کو یہ کریڈٹ یقیناً ملنا چاہیے کہ انھوں نے ہر طرح کی مخالفت اور خطرے کے باوجود طلبہ کی سرگرمیوں کو ان کے جائز اور اصل دائرہ کار کے اندر لانے کی کامیاب کوشش کی۔
عین ممکن ہے کہ اس ضمن میں کہیں ان سے کوئی زیادتی بھی ہو گئی ہو (جس کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے) مگر جب ہم ان آٹھ برسوں میں یونیورسٹی کی تعلیمی اور تحقیقی ترقی پر نظر ڈالتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ اس تصویر کے مثبت رنگ اس کے منفی رنگوں سے کہیں زیادہ ہیں مثال کے طور پر جنوری 2008 میں اساتذہ کی کل تعداد 710 تھی جن میں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حامل اساتذہ 210 تھے جب کہ دسمبر 2015 میں کل اساتذہ 1081 ہوگئے اور ان میں پی ایچ ڈی خواتین و حضرات کی تعداد 546 یعنی تقریباً 21% زیادہ ہو گئی۔
قومی اور بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی طرف سے ریسرچ پیپرز پیش کرنے اور ہم نصابی تعلیم کے شعبوں میں طلبہ کی کارکردگی کا گراف بھی کم و بیش اسی نسبت سے بہتر اور بلند ہوا، یونیورسٹی کی آمدن بڑھی اور تعلیمی وظائف میں اضافہ ہوا لیکن اس کے باوجود ٹیوشن فیس میں ایک پیسے کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا اس ضمن میں سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملک کے پسماندہ ترین صوبے یعنی بلوچستان سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ہر تعلیمی شعبے میں ایک خصوصی نشست رکھی گئی جس کے تمام تر اخراجات یونیورسٹی برداشت کرتی ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ ہر طالب علم کو 3000 ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔
اس زوال اور انتشار کے زمانے میں جب کہ سرکاری اعانت سے چلنے والا تقریباً ہر شعبہ توقع سے کم پرفارمنس دے رہا ہے ایسے ادارے یقیناً تعریف اور حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں جو بہتر اور بعض صورتوں میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب آوے کا آوا ہی بگڑا ہو تو حالات کو صحیح رخ پر ڈالنے کے لیے کچھ انقلابی اور بعض لوگوں کے لیے ناخوشگوار اقدام بھی کرنے پڑتے ہیں ۔
کوشش کی جانی چاہیے کہ اصلاح کے عمل میں کسی کے بھی ساتھ زیادتی یا بے انصافی نہ ہو اور میری اطلاعات کے مطابق بہت حد تک ایسا ہی کیا جا رہا ہے کہ اس کے بغیر وہ ترقی ممکن ہی نہیں تھی جو ان آٹھ برسوں میں ہوئی ہے اور امید کرنی چاہیے کہ ہماری دیگر سرکاری شعبے میں چلنے والی یونیورسٹیاں بھی اس روایت کو آگے بڑھائیں گی۔ ایک مثال جو میرے ذاتی تجربے میں ہے یونیورسٹی آف سرگودھا کی ہے جسے حال ہی میں سبکدوش کیے جانے والے وائس چانسلر چوہدری محمد اکرم نے ایسی بلندیوں سے آشنا کرایا ہے جو اپنی جگہ پر قابل فخر بھی ہیں اور قابل تقلید بھی۔ پنجاب یونیورسٹی کے لیے ایک بار پھر تین تالیاں۔
امجد اسلام امجد
0 notes
city5tvhd · 5 years
Video
youtube
| DAILY NEWS UPDATE | CITY 5 NEWS HDظفروال روڈ نزد نادرا آفس چونڈہ دی سک...
اوسی ظفروال روڈ نزد نادرا آفس چونڈہ دی سکالرز گرائمر سکول چونڈہ کی اینول ڈے کی تقریب تقریب کے مہمان خصوصی محترم جناب پروفیسر منور سعید ۔ بینک مینجر مرزا شاہد بینک مینجر اشفاق احمد   اور دیگر سماجی اور بزنس مین نے شرکت کی تقریب کا آغاز تلاوت و  نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا  اسکول کے ہونہار طالبعلموں نے مختلف  ٹیبلو ملی نغمے پیش کیے اسکول کے ڈریکٹر عارف محمود مرزا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے فری داخلے جاری ہیں پلے گروپ تا ہائی کلاسز سستی ٹرانسپورٹ جس کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ٹریننگ لازمی اور انگلش بولنے کی تربیت آکسفورڈ سلیبس کی تعلیم نرسری مونٹیسوری سکول سسٹم بچوں کے لئے سپورٹس تفریح اور غیر نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ پہلے سو سٹوڈنٹس کے لیے 30 فیصد رعایت فیس میں 20 فیصد رعایت کتابوں یونیفارم میں 20 فیصد رعایت اور فری تعلیم میرٹ کی بنیاد پر مخصوص نشستوں پر لائک اسٹوڈنٹس کے لیے وظائف ناظرہ قرآن کی تعلیم اردو ترجمہ کے ساتھ مفت پنسل ریزر اور شاپنر وغیرہ بھی دیے جاتے ہیں انتہائی کم فیس تجربہ کار اور اعلی تعلیم یافتہ استاذہ کی زیر نگرانی مکمل ایئرکنڈیشن روم نئی خوبصورت معیاری اور کشادہ بلڈنگ اس تعلیم کے عمل کو کاروبار نہیں ایک مشن سمجھ کر مصروف عمل ہوں انشاءاللہ میری ٹیم کی ایسے ہی کارکردگی رہی تو انشاءاللہ چونڈہ کے اسکولوں میں سے واحد سکول ہوگا مزید جانتے ہیں اپنے ڈویژنل بیوروچیف گوجرانوالہ عصمت اللہ بٹ سے
0 notes
akifaza786-blog · 5 years
Text
مکتبۃ الاسلام اینڈرائڈ ایپلیکیشن
مکتبہ اسلام،ایک تعارف
مفتی حماد فضل
Askmuftihammad.com [email protected] الحمد للہ و کفی والصلوۃ والسلام علی خاتم الانبیاء علم نور ھے اور اس نورکو محفوظ کرنے کا ذریعہ کتاب ھےیہ وہ میراث ھے جس میں علم کے خزائن مدفون ھیں۔ قرآن مجید اللہ کا کلام ھے۔آقا ﷺپر نازل ھوا۔کاتبین وحی کو لکھوایا گیا۔اور متواتر طریق سے ھم تک پہنچا۔احادیث مبارکہ،یاد کرنے کے ساتھ ،لکھی بھی گئیں۔اج امت کے پاس آقا ﷺ کے مبارک ارشادات کا مجموعہ احادیث مبارکہ کی ان کتابوں کی شکل میں ھمارے سامنے ھے،جن کے مولفین نے اس علم کے منقول ذخیرے کو محفوظ کر لیا۔فقہ حنفی ھم تک نہ پہنچ پاتی اگر امام محمد رح کتب کی شکل میں مدون نہ کرتے دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ھے جس کو علامہ اقبال رح نے ذکر کیا. گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی ثُریّا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا حکومت کا تو کیا رونا کہ وہ اک عارضی شے تھی نہیں دنیا کے آئینِ مسلَّم سے کوئی چارا مگر وہ عِلم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی جو دیکھیں ان کو یورپ میں،تو دل ہوتا ہے سیپارا علم کے اس ذخیرے کو کتابی شکل میں طلباء اور قارئین تک پہنچانا،عظیم۔صدقہ جاریہ ھے۔ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ھے کہ سائنسی ترقی سے بے شمار خواب بہت تیزی سے حقیقت کا روپ دھار گئے۔ایک وہ زمانہ تھا جب تصور بھی نہ تھا کہ آواز کو بھی محفوظ کیا جاسکتا ھے۔گراموفون، سے ٹیپ ریکارڈر،پھر سی ڈی اور ڈیجیٹل ریکارڈر،اور دیکھتے ھی دیکھتے موبائل ۔ ایک وہ زمانہ تھا جب تلاوت اور بیانات کی کیسٹس سنبھال سنبھال کر الماری میں رکھتے تھے کہ خراب نہ ھو۔دیکھتے ھی دیکھتے،سی ڈی اور ڈیجیٹل پلیئر کا زمانہ آیا اور ساری کیسٹس دھری کی دھری رہ گئیں۔ اب تو ٹیپ ریکارڈر بھی نہیں ملتا کہ تلاوت،نعت اور اکابر کے ان بیانات، کی کیسٹس کو ھی سن لیں ۔سب کچھ موبائل میں سما گیا۔ اس سائنسی انقلاب کاادراک ھمیں کرنا پڑے گا ۔ بلب سے ٹیوب لائٹ،پھر انرجی سیور پھر ایل ای ڈی۔ بالکل اسی طرح کتب کو محفوظ کرنے کا ابتدائی زمانہ مخطوطات کی شکل میں میں تھا جو کاتبین کے ھاتھوں سے لکھے جاتے ،تقسیم ھوتے۔پڑھے جاتے اور محفوظ ھوتےبشکل نقل و عمل ۔پھر پریس کا زمانہ آگیا۔کتب تیزی سے منتقل ھونا شروع ھوئی۔دفع دخل مقدر، جرمنی میں پریس کی ایجاد سے کم و بیش 500 سال قبل مسلمان پریس ایجاد کر چکے تھے۔ ۔یہ سچ ہے کہ گوٹن برگ کے متحرک چھاپہ خانے کی ایجاد بعد کی چیز ہے لیکن یہ اسی چھاپہ خانے کی ترقی یافتہ صورت تھی جس کی ایجاد مسلم اہل فن وحرفت کے ذہن سے ہوئی ۔اس پر ان شاء اللہ پھر کبھی تفصیل سے کلام کروں گا سردست،موضوع وہ تنوع ھے جو پریس اور کتابت میں آیا۔ایک زمانہ بھاپی پریس کا تھا ۔پھر روٹری پرنٹنگ پریس آیا پھر آفسیٹ پریس اور آج کل۔ڈیجیٹل پرنٹنگ پریس بالکل اسی طرح کتاب کا معاملہ بھی ھے۔۔ موبائل کی ایجاد نے اپنے اندر کئی ایجادات کو سمونا شروع کیا۔اینڈرائڈ موبائل آیا تو دن دگنی رات چگنی کی رفتار سے چیزیں اس میں سماتی چلی گئیں۔ جہاں دیگر،چیزیں سمائیں وھاں کتب بھی ڈیجیٹل فارمیٹ میں منتقل ھونا شروع ھو گئیں۔ اس انقلاب سے ھم آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جو برکت،لطف اور فوائد اصل کتاب سے مطالعہ کرنے کے ھیں،وہ موبائل میں اس کتاب کو پڑھنے میں نہین۔مگر یہ بھی حقیقت ھے کہ موبائل کے میموری کارڈ میں با آسانی پوری ایک لائبریری سما سکتی ھے۔ عرب دنیا نے اس حقیقت کا ادراک ھم سے پہلے کیا۔ دینی کتب کا مطالعہ کا ذوق اور اشاعت کتب میں وہ ھم سے بہت آگے ھیں،جہاں دس دس ہزار کا ایک ایڈیشن چھپتا ھے اور ھاتھوں ھاتھ نکل جاتا ھے۔عرب حضرات کی طرف سے مکتبہ شاملہ کی شکل میں کتب کے اس ذخیرے کو محفوظ کرنے کی بہت عمدہ کاوش سامنے آئی۔ابتداء میں یہ سافٹ وئیر تھا پھر موبائل میں بھی آگیا۔ چھ ہزار سے زائد عربی کتب اس میں محفوظ ہو گئین جن میں سرچ ممکن تھی۔ اس کو دیکھتے ھوئے اردو میں دینی کتب کو اسی طرز پر لانے کا کام کا آغاز ھوا،جس کا سہرا مکتبہ جبرئیل کے بانی مولانا ذیشان کے سر جاتا ھے ۔مولانا ،اور انکی ٹیم اس سلسلے میں نقش اول بنے۔ چند وجوھات کی بنا پر ،مکتبہ جبرئیل کو محدود کر دیا گیا اور کچھ احوال کی بنا پر مولانا ذیشان مد ظلہ اس سے الگ ھو گئے اس صورت حال میں ،مکتبہ اسلام بنانے کا فیصلہ ہوا۔
مکتبةالاسلام کیا ھے؟
مکتبة الاسلام ،مستند دینی کتب کی ہر ایک تک آسان رسائی کے لئے تیار کی گئی ایپ ھے ۔جس کا مقصد دینی علوم کی ترویج ،جدید ذرائع کے ذریعے ان کی نشر و اشاعت،ان کو محفوظ کرنا اور تحقیق میں سہولت پیدا کرنا ھے۔مکتبةالاسلام کا ویژن ھے کہ اسلام سے متعلقہ، دنیا کی ھر زبان میں موجود مستند دینی کتابوں کی رسائی ھر ایک تک ھو۔ مکتبہ اسلام صرف اردو نہیں بلکہ دنیا کی ھر زبان میں لکھی گئی مستند دینی کتب کا،ان شاء اللہ، سب سے بڑا ذخیرہ ھو گا ۔مکتبة الاسلام مستند مفتیان کرام کی زیر نگرانی کام کر رھا ھے ۔یہ دارالنور فاونڈیشن(رجسٹرڈ) اور جامعہ طہ کا ذیلی پروجیکٹ ھے (jamiataha.com)۔ مکتبة الاسلام،بے شمار اضافی فیچرز پر مشتمل ھے جو شاملہ اور مکتبہ جبرئیل میں نہیں تھے اب تک جو فیچرز اس میں شامل کر دئے گئے ھیں وہ یہ ھیں۔ 1۔قرآن ،حدیث،سیرت، علم۔کلام،،فقہ فتاوی، اصلاح وتزکیہ،درس نظامی،لغات،وظائف و دعائیں،رسائل و جرائد،زبان و ادب ،فنون عصریہ ،تاریخ و جغرافیہ، کے عناوین کا احاطہ کرتے ھوئے پانچ ہزار کے قریب کتب پر مشتمل ھے۔ مکتبہ کھولتے ساتھ آپ کے سامنے چار نام خانوں میں لکھے نظر آئیں گے۔تفصیلی تلاش،ڈاونلوڈ کتب،میری لائبریری، حالیہ مطالعہ۔اوپر ایک لائن میں مصنف یا کتاب کا نام لکھا ھوا ھے ۔اس کامطلب ھے کہ آپ کسی کتاب کو اس کے نام سے مصنف کے نام سے تلاش کرنا چاھتے ھیں تو تلاش کر سکتے ھیں۔ تفصیلی تلاش کا مطلب ھے کہ آپ کسی لفظ کو لے کر کسی مخصوص کیٹیگری یا تمام کیٹیگریز میں تلاش کرنا چاھتے ھیں۔مگر یہ بات ملحوظ رکھئے کہ تلاش صرف ان کتب یا کیٹیگریز میں ممکن ھے جو آپ ڈاون لوڈ کر چکے ھیں۔تلاش کے لئے مختلف آپشن آپ کے سامنے آئیں گی۔عنوان کا مطلب ھے کہ آپ اس لفظ کو کتب کے عناوین میں تلاش کرنا چاھتے ھیں۔مکمل کتاب کا مطلب ھے کہ کتاب کی تمام عباراتاور لائنز میں اس کو تلاش کیا جائے۔اگر کئی الفاظ ھوں تو آپ سے چار آپشن پوچھی جائیں گی 1۔تمام الفاظ۔اس کا مطلب ھے لکھے گئے تمام الفاظ جن کو تلاش کرنا مقصود ھے ،وہ جس جس عبارت میں موجود ھو،انکو نکال دے۔اس آپشن میں ترتیب قور اکٹھا لکھے ھونے کو نہیں دیکھے گا۔مثلاآپ نے لکھا۔کرسی میز میں ۔تو یہ تینوں الفاظ الگ الگ تلاش کر کے دکھائے گا۔جن جن عبارات میں یہ تینوں موجود ھو اگرچہ اکٹھے نہ ھوں۔ 2۔کوئی بھی لفظ۔اس کا مطلب ھے کہ لکھے گئے الفاظ میں سے کوئی بھی لفظ کسی بھی صفحے پر ھو نکال دے۔مثلا آپ نے لکھا۔میز کرسی میں۔اب یہ ان تمام صفحات کو بھی نکال دے گا جن میں صرف "میز "ھو یا صرف" کرسی" یا صرف "میں" کا لفظ آتا ھو۔ 3۔مکمل مطابقت ۔اس کا مطلب ھے کہ جتنے الفاظ لکھے یہ سب اکٹھے جہاں کہیں لکھے ھو ،وہ عبارت نکالیں۔مثلا آپ نے سجدہ کرسی کے الفاظ لکھے اور یہ آپشن منتخب کی۔اب یہ الفاظ جن جن عبارات میں اکٹھے لکھے ھوں گے،صرف وہ نکالے گا۔ ذیل کی تصاویر سے بات واضح ھو جائے گی۔ ااس تلاش کا رزلٹ آپ شئیر بھی کر سکتے ھیں۔جس کے لئے شیئر کی آپشن دی گئی ھے۔ ۔مکتبہ کے اوپر دائیں طرف آپ کو تین چھوٹی سی لائیںیں ڈلی نظر آئیں گی۔ان کو کلک کریںنگے تو آپ کے سامنے یہ تصویر آئے گی۔ اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ھیں کہ درج ذیل آپشن دی گئی ھیں ۔سرورق۔اس کا مطلب ھے ھوم پیج ۔حالیہ مطالعہ۔اس کا مطلب ھے کہ جن کتب کا مطالعہ یا تلاش کے دوران مطالعہ، ماضی قریب میں کیا گیا ھے۔اسی طرح اس میں ایک آپشن حلال فوڈ کی دی گئی ھے ۔اس میں تمام ای کوڈز،ان کا ماخذ اور ممکنہ حکم درج کر دیا گیا ھے۔مشکوک کا مطلب ھے کہ اس کے دونوں ماخذ ھو سکتے ھیں حلال بھی اور حرام بھی۔اس لئے اگر متحقق نہ ھو کہ ماخذ کیا ھے تو چھوڑ دیا جائے۔ میری لائبریری کا مطلب ھے کہ کہ وہ کتب جو آپ ڈاون لوڈ کر چکے ھیں۔ عناوین مین سے آپ اپنے مطلب کی کیٹیگری یا مخصوص کتب کو ڈاون لوڈ کر سکتے ھیں.ڈاون لوڈ کرنے کے لئے یہ آپشن بھی موجود ھے کہ پوری ایک کیٹیگری کو اکٹھا ڈاون لوڈ کر لیں۔مثلا آپ چاھتے ھیں کہ حدیث سے متعلقہ تمام کتب ڈاون لوڈ ھو جائیں تو اس کیٹیگری کو تھوڑی دیر پریس کئے رکھیں۔آپ کے سامنے ڈاون لوڈ کیٹیگری لکھا آئے گا کلک کریں۔ساری کیٹیگری ڈاون لوڈ ھو جائے گی۔اگر مخصوص کتب ڈاون لوڈ کرنا چاھئیں تو جس کتاب پر تھوڑی دیر کے لئے پریس کئے رکھین گے وہ ڈاون لوڈ ھو جائے گی۔ 3 4۔کتب میموری کارڈ یا موبائل میموری میں محفوظ کی جا سکتی ھیں۔ 56۔ایپ کے استعمال کرنے کے طریقہ کار سے آگاہی کے لئے ویڈیو شامل کی جارھی ھیں۔جو ھمارے یو ٹیوب چینل پر آپ کو لے جائیں گی۔ ٹیلیگرام ،واٹس ایپ ٹوئٹر اور فیسبک پر ھمارا پیج ھو گا۔جن کے لنکس شامل کئے جارھے ھیں۔نیز رابطہ کے لئے ای میل اکاونٹ بھی شامل۔کر دیا گیا ھے۔ 7۔کتب فی الوقت اردو،عربی،انگریزی میں ھیں۔پشتو،فارسی اور ھندی ،بلکہ دنیا کی ھر زبان میں موجود مستند دینی کتب اس ایپ میں میسر ھو سکیں گی۔ان شاء اللہ 8۔یہ ایپ فی الوقت اینڈرائڈ موبائل کے لئے ھے۔ایپل کے لئے کام ھو رھا ھے۔نیز ویب سائٹ اور کمپیوٹر کے لئے سافٹ ویئر پر بھی کام ھو رھا ھے۔ جو فیچرز شامل ھونے ھیں (ان شاء اللہ) 1۔اس مکتبہ مین کوئی بھی قاری کتاب اپلوڈ کر سکے گا۔البتہ اپلوڈ ھونے کے بعد وہ ھمارے پینل سے دو مراحل میں جانچ پڑتال کے بعد منظور ھونے کی شکل میں ظاھر ھو سکے گی۔ 2۔قاری اس مین فتوی اپلوڈ کر سکیں گے ۔اس طرح دارالافتاء کے فتاوی کا عظیم ذخیرہ محفوظ ھو جائے گا جس میں سرچ ھو سکے گی۔ 3۔جو کتب آپ کے موبائل میں موجود ھوں ،انکو بھی آپ اس میں شامل کر سکیں گے البتہ وہ باقی لوگوں کو ظاھر نہیں ھوں گی۔ 4۔ اھم دار الافتاء کی ویب سائٹ سے آن لائین سرچ رزلٹ بھی ظاھر ھوں گے مگر اس کے لئے نیٹ چاھئے ھو گا۔ اپنے فیڈ بیک سے ھمیں مطلع کیجئے تاکہ اس ایپ۔کو بہتر سے بہتر بنایا جا سکے ۔ 0092302 84 84 434 Read the full article
0 notes
urdusite-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں وظائف کی کتابوں کی تقسیم - اردو سائٹ
https://urdusite.com/pakistan/27061/
0 notes
minhajbooks · 2 years
Text
Tumblr media
🔰 الفیوضات المحمدیۃ (وظائف و اذکار)
اَذکار، وظائف اور دعاؤں کے اَنمول ذخیرہ پر مشتمل ایک ایسی کتاب جس میں رُوحانی ترقی و کمالات کے حصول، نسبتِ محمدیہ ﷺ کے حصول و اِستحکام اور جملہ رُوحانی و جسمانی بیماریوں سے شفایابی کے اَذکار، ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں سے چھٹکارے کے وظائف، مالی مشکلات کے حل اور رِزق میں کشادگی، جادو، آسیب اور دیگر شیطانی اَثرات سے بچاؤ کے وظائف، اور علم و حکمت کے حصول اور اِمتحان میں کامیابی کے وظائف شامل ہیں۔ علاوہ ازیں زندگی کی جملہ مشکلات کے حل کے لیے قرآنی آیات، سورتوں اور اَسمائے حسنیٰ کے وظائف کے علاوہ الأوراد المحمديه، الوِرد الحسينی، الأوراد الغوثيه، حِزب البَحر اور حِزب الوقايه، جو اَہلِ اِیمان کے لیے گراں بہا سرمایہ اور اِیمان و عمل کی پختگی کا ذریعہ ہیں، اس کتاب میں شامل ہیں۔
📗 حصہ اول: روحانی ترقی و کمالات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 1: وظائف الصلوات 🔹 باب 2: وظائف النفوس 🔹 باب 3: وظائف النسبات 🔹 باب 4: وظائف النسبۃ المحمدیہ ﷺ
📗 حصہ دوم : حصول برکات و فتوحات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 5: وظائف الآیات 🔹 باب 6: قرآنی سورتوں کے خاص وظائف 🔹 باب 7: وظائف الاسماء الحسنی
📗 حصہ سوم : دفع آفات و بلیات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 8: جسمانی بیماریوں سے شفایابی کے وظائف 🔹 باب 9: ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں سے نجات کے وظائف 🔹 باب 10: جادو، آسیب اور شر جنات سے نجات کے وظائف 🔹 فصل اول : وظائف حصار و برکت نجات از شر سحر و جنات 🔹 فصل دوم : جادو ٹونہ کے اثرات کا مرحلہ وار علاج
📗 حصہ چہارم : روحانی توجہات کے حصول اور حل مشکلات کے اوراد و قصائد 🔹 باب 11 : روحانی بالیدگی اور قرب الٰہی و قرب مصطفیٰ ﷺ کے حصول کے اوراد 🔹 القصائد : روحانی بالیدگی اور قرب الٰہی و قرب رسول ﷺ کے حصول کے قصائد 🔹 قصیدہ غوثیہ
🔹 قصیدہ بردہ شریف
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 567 قیمت: 700 روپے
پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/142/The-Blessings-of-Muhammad-PBUH
📧 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
📲 موبائل ایپ ڈاؤنلوڈ کریں https://get.minhajbooks.com
0 notes
romanticzubi · 7 years
Text
اساتذہ کا عالمی دن
اساتذہ کا عالمی دن
 دنیا میں 5 اکتوبر اساتذہ کرام کی عزت و وقار کے دن کےطور پر منایا جاتا ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں استاد کا احترام و تکریم ناپید ہوچکی ہے۔آج کےشاگردوں کی اکثریت استاد کے احترام کو بھولا بیھٹی ہے۔ اس ماحول کے زمہ دار اساتذہ والدین اور شاگرد سب ہی ہیں۔ جب قومیں اپنی روایات و اقدار کو بھلا دیتں ہیں تو یہی کچھ ہوتا ہے جو آج کل ہو رہا ہے۔ ایک وہ زمانہ تھا جب اساتذہ بھی بے مثال ہوتے تھے اور شاگرد بھی اپنے اساتذہ کا مثالی احترام کرتے تھے۔
ایک واقعہ جناب سردارمحمد چودھری اپنی کہانی" چائے والے سے آئ جی تک" (اردو دائجسٹ) اپنے ایک محترم استاد شیخ غلام قادرکا قصہ بیان کرتے ہیں۔ کہ آٹھویں جماعت تک پہنچتے پہنچتے میرے ایک ہونہار طالب علم ہونے کی شہرت کافی پھیل چکی تھی۔ ہم بہت خوش قسمت تھے کہ ہمیں بہترین محنتی اساتذہ ملے۔ اس وقت پرائیویٹ ٹیوشن کا رواج نہ تھا۔ پورے شہر میں استادوں کی بے انتہا عزت کی جاتی تھی ہر شخص انھیں اٹھ کر ملتا تھا اور جھک کر سلام کرتا تھا۔ ہر استاد کی کوشش ہوتی کے وہ بہترین شاگرد تیار کرے؛
آٹھویں جماعت میں تب ایک امتحان جس کا نام اینگلوورنکولرفائینل (Vernacular final Exam-Agnlo ) تھا جو پورے پنجاب کی سطح کا امتحان ہوتا تھا۔ جس میں بہترین نمبر پر آنےوالے طلبہ کو وظائف ملتے تھے۔
var adfly_id = 18202359; var adfly_advert = 'int'; var frequency_cap = 5; var frequency_delay = 5; var init_delay = 3; var popunder = true;
میرے محترم استاد شیخ غلام قادر مرحوم چھٹی کے بعد بھی کافی دیر تک اس امتحان کی تیاری کے لیے پڑھاتے رہتے۔ لاہور اردو بازار سے بہت اچھی اچھی کتابیں اپنے خرچ پر ہمارے لیے منگواتے اور پڑھاتے۔ اتوار ہو یا دوسری کسی چھٹی کا دن ہمیں اپنے گھر پر پڑھاتے۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی یہ سلسلہ جاری رھا۔ اور استاد اس کا کوئی معاوضہ نہیں لیتے تھے۔ اور نہ ھم معاوضہ دینے کی حیثت رکھتے تھے۔ بلکہ زیادہ وقت گزر جائے تو اپنے گھر سے ہمیں کھانا بھی کھلا دیتے۔ وہ کبھی کسی صورت چھٹی نہیں کرتے تھے۔ جنون کی حد تک محنتی انسان تھے۔ انھیں صرف ایک ہی شوق تھا کہ ان کے شاگرد بہترین طالب علم بن جائیں اور یہی ان کا فخر تھا۔ ہم چاہتے تھے کہ کبھی تو چھٹی ہو۔ جیسے کے بچوں کی فطری عادت ہوتی ہے۔ مگرچھٹی کہاں وہ لمحہ بھر کے لیے بھی فارغ نہ چھوڑتے تھے۔
ایک دن ہم ان کے گھر پڑھنے صبح ہی صبح پہنچے۔ تو معلوم ہوا کہ ماسٹر صاحب گھر پر موجود نہیں ہیں۔ رات اب کی بیٹی کا انتقال ہوگیا ہے جو تپ دق کی مریضہ تھیں وہ انھیں دفنانے گئے تھے۔ قبرستان گھر کے ساتھ ہی تھا۔ ھم نے سوچا ہم بھی قبرستان چلتے ہیں لیکن دیکھا ماسٹر صاحب کچھ لوگوں کے ساتھ واپس آ رہے ہیں۔ ہم دبک کر بیٹھ گئے اورمنہ رونا سا بنا لیا۔ ہم نے سوچا؛ آج ضرور چھٹی مل جائے گی۔ مگر چھٹی نہ ملنا تھی اور نہ ملی۔ ماسٹر صاحب آتے ہی پڑھانے بیٹھ گئے۔ ہمیں افسوس بھی نہ کرنے دیا۔ لوگ افسوس کے لیے آتے؛ ہاتھ اٹھاتے دعا ہوتی اور لوگوں کے رخصت ہوتے ہی دوبار حسب دستور پڑھائ شروع ہو جاتی۔ ان کے ایک رشتےدار شیخ انوارالحق افسوس کے لیے آئے تو دیکھا کہ ماسٹر جی خوب انہماک کے ساتھ ہمیں پڑھا رہے ہیں۔ وہ حیران ہوئے کہنے لگے۔
غلام قادر آج تو چھٹی کر لیتے! 
ماسٹر جی بولے۔۔ کیوں ؟
تمھاری بیٹی فوت ہوئ ہے۔
اسی کے لیے تو میں انھیں پڑھا رہا ہوں۔ اس پڑھانے کا جوثواب ہوگا سب اس کو بخش دوں گا۔ یہ کہہ کر وہ رو پڑے اور ہم سب بھی رونے لگے۔۔
via Blogger http://ift.tt/2yXZ6LD
0 notes
minhajbooks · 2 years
Text
Tumblr media
🔰 الفیوضات المحمدیۃ (وظائف و اذکار)
اَذکار، وظائف اور دعاؤں کے اَنمول ذخیرہ پر مشتمل ایک ایسی کتاب جس میں رُوحانی ترقی و کمالات کے حصول، نسبتِ محمدیہ ﷺ کے حصول و اِستحکام اور جملہ رُوحانی و جسمانی بیماریوں سے شفایابی کے اَذکار، ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں سے چھٹکارے کے وظائف، مالی مشکلات کے حل اور رِزق میں کشادگی، جادو، آسیب اور دیگر شیطانی اَثرات سے بچاؤ کے وظائف، اور علم و حکمت کے حصول اور اِمتحان میں کامیابی کے وظائف شامل ہیں۔ علاوہ ازیں زندگی کی جملہ مشکلات کے حل کے لیے قرآنی آیات، سورتوں اور اَسمائے حسنیٰ کے وظائف کے علاوہ الأوراد المحمديه، الوِرد الحسينی، الأوراد الغوثيه، حِزب البَحر اور حِزب الوقايه، جو اَہلِ اِیمان کے لیے گراں بہا سرمایہ اور اِیمان و عمل کی پختگی کا ذریعہ ہیں، اس کتاب میں شامل ہیں۔
📗 حصہ اول: روحانی ترقی و کمالات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 1: وظائف الصلوات 🔹 باب 2: وظائف النفوس 🔹 باب 3: وظائف النسبات 🔹 باب 4: وظائف النسبۃ المحمدیہ ﷺ
📗 حصہ دوم : حصول برکات و فتوحات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 5: وظائف الآیات 🔹 باب 6: قرآنی سورتوں کے خاص وظائف 🔹 باب 7: وظائف الاسماء الحسنی
📗 حصہ سوم : دفع آفات و بلیات کے وظائف و اذکار 🔹 باب 8: جسمانی بیماریوں سے شفایابی کے وظائف 🔹 باب 9: ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں سے نجات کے وظائف 🔹 باب 10: جادو، آسیب اور شر جنات سے نجات کے وظائف 🔹 فصل اول : وظائف حصار و برکت نجات از شر سحر و جنات 🔹 فصل دوم : جادو ٹونہ کے اثرات کا مرحلہ وار علاج
📗 حصہ چہارم : روحانی توجہات کے حصول اور حل مشکلات کے اوراد و قصائد 🔹 باب 11 : روحانی بالیدگی اور قرب الٰہی و قرب مصطفیٰ ﷺ کے حصول کے اوراد 🔹 القصائد : روحانی بالیدگی اور قرب الٰہی و قرب رسول ﷺ کے حصول کے قصائد 🔹 قصیدہ غوثیہ
🔹 قصیدہ بردہ شریف
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 567 قیمت: 700 روپے
پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/142/The-Blessings-of-Muhammad-PBUH
📲 موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں https://get.minhajbooks.com/book/142
📧 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/p/6982376985166889/923097417163
0 notes
minhajbooks · 2 years
Text
Tumblr media
🔰 نماز (مسنون طریقہ نماز اور دعاؤں کی بہترین کتاب)
اس کتاب میں اَرکانِ اِسلام میں سے اَہم ترین رُکن ۔ نماز ۔ کی مبادیات و جزئیات اِنتہائی سہل و سادہ پیرائے میں بیان کی گئی ہیں تاکہ عام آدمی اس اہم ترین رکن کے بارے میں بنیادی معلومات حاصل کرسکے اور اس کی ادائیگی میں رہ جانے والے نقائص دور کر سکے۔
🔹 ایمانیات 🔹 شش کلمے 🔹 مسائل وضو 🔹 وضو کی دعائیں 🔹 مسائل غسل 🔹 مسائل تیمم 🔹 موزوں پر مسح کے احکام 🔹 مسائل اذان و اقامت 🔹 مسائل نماز 🔹 دعائے قنوت 🔹 نماز کی شرائط، فرائض، واجبات اور سنتیں 🔹 سجدۂ سہو کا بیان 🔹 فرض نمازیں 🔹 نفلی نمازیں 🔹 باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت 🔹 نماز کے بعد کی دعائیں 🔹 فرض نمازوں کے بعد کے وظائف 🔹 نمازِ جمعہ 🔹 نماز عیدین 🔹 نماز جنازہ 🔹 نماز قصر 🔹 نمازِ تراویح 🔹 قضائے عمری 🔹 مسنون دعائیں
زبان : اردو صفحات : 128 قیمت : 140 روپے
پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/466/Namaz
📲 موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں https://get.minhajbooks.com
📧 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
Namaz #MasaileNamaz #MinhajBooks #BooksbyDrQadri #IslamicBooks #TahirulQadri #DrQadri #MinhajulQuran #IslamicLibrary #books #UrduBooks #pdfbooks
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
امریکی سفارتخانے کا مزید 700 پاکستانی خواتین کو تعلیم کیلیے وظائف دینے کا اعلان - اردو نیوز پیڈیا
امریکی سفارتخانے کا مزید 700 پاکستانی خواتین کو تعلیم کیلیے وظائف دینے کا اعلان – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  اسلام آباد: امریکی سفارتخانے نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے مزید 700 پاکستانی خواتین کو تعلیم کیلیے وظائف دینے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں  امریکی سفارتخانے نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ اِی سی) کے اشتراک سے مزید 700 پاکستانی خواتین کو گریجویٹ سطح تک حصول تعلیم کیلیے وظائف دینے کا اعلان کیا ہے۔ 2 سالہ دورانیے کے یہ وظائف (جن کا آغاز رواں سال سے ہوگا اور یہ 2023ء تک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes