#مینار
Explore tagged Tumblr posts
urduquotesblog · 11 months ago
Text
True Relationship Quotes In Urdu
Tumblr media
Uncover the heartwarming world of true relationship quotes in urdu. The urdu language is filled with tender expressions that speak volumes about love, bonds, and connections. Examine the profound depth of emotions and let these quotes connect to your own journey of relationships. Begin searching for genuine inspiration.
Tumblr media
”Maa ki aik aadat khuda se bohut milti hai Donon hi maaf kar dete hain” ماں کی ایک عادت خدا سے بہت ملتی ہے دونوں ہی معاف کر دیتے ہیں by Jamil Nihal
Tumblr media
"Har mushkil aasan hoti hai Zinda jab tak maa hoti hai" ہر مشکل آسان ہوتی ہے زندہ جب تک ماں ہوتی ہے by Jamil Nihal
Tumblr media
"Char din bhi koi nahin nibha sakta Jo kirdar baap sari zindagi nibhata hai" چار دن بھی کوئی نہیں نبھا سکتا جو کردار باپ ساری زندگی نبھاتا ہے by Jamil Nihal
Tumblr media
"Baap ki daulat nahin Saya hi kafi hai" باپ کی دولت نہیں سایہ ہی کافی ہے by Jamil Nihal
Tumblr media
"Mard ki taraf se aurat ko diya jaane wala Sabse khubsurat tohfa izzat hai" مرد کی طرف سے عورت کو دیا جانے والا سب سے خوبصورت تحفہ عزت ہے by Jamil Nihal
Tumblr media
"Walden ke to sab hi ladle hote hain Humsafar ka ladla hona kismat ki baat hai" والدین کے تو سب ہی لاڈلے ہوتے ہیں ہمسفر کا لاڈلا ہونا قسمت کی بات ہے by Jamil Nihal
Tumblr media
"Mohammed (PBUH) Quotes: Betiyan ghar ka nur hoti hai inhen kabhi dukh mat do" حضرت محمدﷺ نے فرمایا: بیٹیاں گھر کا نور ہوتی ہیں انہیں کبھی دکھ مت دو by Jamil Nihal
Tumblr media
"Beti vo phool hai Jo har bag mein nahin khilta" بیٹی وہ پھول ہے جو ہر باغ میں نہیں کھلتا by Jamil Nihal
Tumblr media
"Maan anmol hai iska Koi mol nahin" ماں انمول ہے اسکا کوئی مول نہیں by Jamil Nihal
Tumblr media
"Duniya mein sabse ziyada daulat Uske pass hai jiski maan zinda hai" دنیا میں سب سے زیادہ دولت اس کے پاس ہے جس کی ماں زندہ ہے by Jamil Nihal
Tumblr media
"Mohabbat to bahut chota sa lafaz hai Mere bhaiyon mein to meri jaan basti hai" محبت تو بہت چھوٹا سا لفظ ہے میرے بھائیوں میں تو میری جان بستی ہے by Jamil Nihal
Tumblr media
"Woh lamhey bahut khas hote hain Jin men ham bahan bhai sath hote hain" وہ لمحے بہت خاص ہوتے ہیں جن میں ہم بہن بھائی ساتھ ہوتے ہیں by Jamil Nihal
Tumblr media
"Maan zindagi ke tarik rahon Mein roshani ka minar hai" ماں زندگی کے تاریک راہوں میں روشنی کا مینار ہے۔۔۔۔ by Jamil Nihal
Tumblr media
"Yah kamyabiyan, Izzat yah naam tumse hai Aiy meri maan mera sara mukam tumse hai" یہ کامیابیاں، عزت یہ نام تم سے ہے اے میری ماں میرا سارا مقام تم سے ہے by Jamil Nihal Read the full article
3 notes · View notes
googlynewstv · 5 days ago
Text
ہائیکورٹ کاپی ٹی آئی کی جلسے کی درخواست پرجلدفیصلےکاحکم
لاہورہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے 8فروری کو مینارپاکستان گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت دینے کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر کو جلد فیصلہ کرنےکاحکم دیدیا۔ لاہورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے مینار پاکستان جلسے کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو آج ہی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔  تحریک انصاف کی 8 فروری کو مینارِ پاکستان لاہور میں جلسے کی اجازت  کے معاملے پر درخواست کی سماعت  لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق…
0 notes
topurdunews · 3 months ago
Text
موٹروے ٹریفک کیلئے بند
(24نیوز)سموگ اور دھند کے باعث موٹروے ایم 2لاہور سے ہرن مینار،ایم 3لاہور سے درخانہ اورلاہور سیالکوٹ موٹروےکو بند کردیا گیا۔ ترجمان موٹروے پولیس سید عمران احمد نے کہاہے کہ موٹروےایم 3 لاہور سے درخانہ تک دھند اور سموگ کی وجہ سے بندکر دی گئی،ترجمان کا کہنا ہے کہ موٹرویز کو عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر یقینی بنانے کیلئے بند کیا جاتا ہے،شہری زیادہ سے زیادہ دن کے اوقات پر سفر کرنے کو ترجیح دیں۔ یہ بھی…
0 notes
airnews-arngbad · 6 months ago
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 02 August 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۲ ؍  اگست  ۲۰۲۴؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ درج فہرست ذاتوں جماعتوں کے زمرے میں  ریاستی حکو متیں ذیلی زمرے وضع کر سکتی ہے  ‘ 
سپریم کورٹ کا فیصلہ 
٭ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے آج چھتر پتی سنبھا جی نگر کے دورے پر  ‘  سلوڑ میں وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن یو جنا سے مستفیض ہونے والی خواتین میں فائدے کی تقسیم کا پروگرام 
٭ اننا بھائو ساٹھے تحقیقی  و  تربیتی اِدارے کے دفتر کا وزیراعلیٰ کے ہاتھوں افتتاح 
اور
٭ پیرس  اولمپِک میں تمغہ حاصل کرنے والے سوپنل کُساڑے کو ریاستی حکو مت کی جانب سے ایک کروڑ  روپئے کا  اعزا زیہ
اب خبریں تفصیل سے...
ریاستی حکو متیں  درج فہرست ذاتوں جماعتوں کے زمرے میں  ذیلی زمرہ جات وضع کر سکتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنا یا ہے ۔ عدالت کی  7؍ رکنی بینچ نے  سال  2004؁ء کے  ای  وی  چِن نئی یا  معاملے میں  5؍ رکنی بینچ کے فیصلے کو منسوخ کر تے ہوئے کل یہ فیصلہ سنایا ۔ چیف جسٹِس دھننجئے چندر چوڈ نے فیصلے میں کہا کہ درج فہرست ذاتوں  اور  جماعتوں میں مالی  و  سما جی سطح پر کئی انواع ہیں اِسی لیے سبھی درج فہرست زمروں کو ایک ہی زمرے میں ریزر ویشن دینا مناسب نہیں ہے ۔ عدالت نے کہا کہ سبھی زمروں میں ریزر ویشن کا تناسب طئے کرنے کا اختیار  ریاستی حکو متوں کو ہے ۔
***** ***** ***** 
ہند کیسری بنے والے پہلوانوں کو ریاستی حکو مت کی جانب سے دیا جانے والا اعزازیہ گزشتہ  11؍ برسوں سے نہیںدیاگیا ۔ رکن پارلیمان رجنی پاٹل نے کل راجیہ سبھا کی توجہ اِس جانب مبذول کر وائی ۔ اِس موقعے پر انھوں نے سبھی کھلاڑیوں کا حال  اور  مستقبل محفوظ کرنے کے لیے خصوصی بورڈ تشکیل دینے کا  بھی مطالبہ کیا ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے آج چھتر پتی سنبھا جی نگر کے دورے پر آرہے ہیں ۔ وہ سلوڑ میں منعقدہ پروگرام میں وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن یوجنا سے استفادہ کرنے والی خواتین میں  Benefit Certificates تقسیم کریں گے ۔ اِس تقریب میں ریاستی وزیر برائے مارکیٹنگ عبد الستار بھی موجود رہیں گے ۔
***** ***** ***** 
  لوک مانیہ تلک کی  104؍ ویں بر سی  اور  سماجی مصلح  ‘  عوامی شاعر  اننا بھائو ساٹھے کا  104؍ ویں  یومِ پیدائش کل منا یا گیا ۔ اِس موقعے پر  ممبئی میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں   اننا بھائو ساٹھے تحقیقی  و  تر بیتی اِدارے  کے دفتر کا افتتاح کیا گیا ۔اِس دوران پر وزیر اعلیٰ نے کہاکہ یہ اِدارہ اننا بھائو ساٹھے کی ادبی اثاثوں کی بقاء کے لیےجد وجہد کرنے والوں کے لیےروشنی کا مینار ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ نو جوانوں کو اِس بات کا خیال رکھناچا ہیے کہ اننا بھائو ساٹھے کے نام پر اسکا لر شپ  یا  قرض حاصل کرنا کوئی معاشی ذمہ داری نہیں ہے  بلکہ سماجی ذمہ داری ہے ۔ اِس اِدارے کی ویب سائٹ  اور  شِکشا ایپ بھی کل متعارف کی گئی ۔
اِس موقعے پر  نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کہا کہ اننا بھائو ساٹھے کی یادگار کے لیے خاطر خواہ  رقم مختص کی جائے گی ۔
***** ***** ***** 
چھتر پتی سنبھا جی نگر کے صنعت کار  سُشیل تُپے نے امریکہ کی بین الاقوامی  ستارہ  و  خلائی رجسٹری تنظیم سے رابطہ کر کے  ایک ستارے کو لوک شاہیر اننا بھائو ساٹھے کے نام سےموسوم کیا ۔ 
ناندیڑمیں سابق وزیر اعلیٰ رکن پارلیمان اشوک چوہان  اور  سابق رکن پارلیمان پر تاپ رائو پاٹل چکھلیکر نے اننا بھائو ساٹھے کی جینتی کے موقعے پر انھیں خراج تحسین پیش کیا ۔
***** ***** ***** 
دھا را شیو میںلوک شاہر اننا بھائو ساٹھے کا قد آدم مجسمہ نصب کرنے کے لیے ریاستی حکو مت نے سرکاری دودھ سرد خانے کی ایک  ایکر اراضی مختص کر دی ہے ۔ا ِس خصوص میں  اننا بھائو ساٹھے کے یوم پیدائش کے موقعے پر ہی سرکاری حکم نامہ جاری کیاگیا ۔ رکن اسمبلی رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے یہ اطلاع دی ۔
***** ***** ***** 
پیرس اولمپک میں مردوں کے  50؍ میٹر ایئر رائفل تھری پوزیشن زمرے میں کولہاپور کے سوپنیل کُساڑے نے کانسے کا تمغہ حاصل کیا ہے ۔ اِس اولمپک میں بھارت نے یہ تیسرا تمغہ حاصل کیاہے ۔ سوپنیل نے  451؍ اعشاریہ 4   ؍  پوائنٹ حاصل کیے ۔ 
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے سوپنیل کُساڑے  کو    اِس قابل فخر کار کر دگی  پر  ایک کروڑ  روپئے اعزازیہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ  کُشتی میں بھارت کےلیے پہلا انفرادی تمغہ حاصل کر نے والے کھا شا با جا دھو کے بعد سوپنیل کُساڑے نے ریاست کو پہلا انفرادی تمغہ دلا یا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے سوپنیل کے کُنبے سے موبائل فون کے ذریعے رابطہ کر کے اُنھیں مبارکباد پیش کی ۔
سینٹرل ریلوے نے بھی سوپنیل کُساڑے کی کار کر دگی پر انھیں عہدے میں ترقی دی ہے ۔ وہ فی الحال درجہ سوم میںبر سر خدمت تھے  اُنھیںدرجہ دوم میں تر قی دی گئی ہے ۔ اب سوپنیل کو سینٹرل ریلوےکے صدر دفتر میں  سی  ایس  ایم  ٹی   کے شعبہ کھیل میں خصوصی افسر کا عہدہ دیاگیا ہے ۔
صدر جمہوریہ محتر مہ دروپدی مُر مو  ‘  نائب صدر  جگدیپ دھنکھڈ  ‘  وزیر اعظم نریندر مودی  اور  دیگر سر کر دہ شخصیات نے  سوپنیل کُساڑے کی  اِس شاندار کار کردگی پرانھیں مبارکباد پیش کی ہے ۔
***** ***** ***** 
اِس اولمپک میں خواتین کے 50؍ میٹر رائفل تھری پوزیشن زمرے میں کل انجم مود گِل  اور  صفت کئور کوالیفائنگ رائون میں نہیں جا سکے ۔ مُکے بازی میں نکہت زرین  کو  50؍ کلو وزن زمرے  کے  16؍ ویں رائونڈ میں چین کی کھلاڑی سے شکست کاسامنا کرنا پڑا ۔ اسی طرح ہا کی میں بھی بھارت کو بلیجیم کی ٹیم نے2 - 0 ؍ سےشکست دی ۔ بیڈ مِنٹن  میں خواتین سنگلز کے کوارٹر فائنل میں  پی  وی  سندھو کو چین کی کھلاڑی سے     21 - 19 ؍  اور  21 - 14 ؍ سے ہار ہوئی ۔ مینس سنگلز میں  لکشیہ سین نے بھارت کے ہی  ایچ  ایس  پُر نوئے  کو  12 - 21 ؍  اور 6 - 21    ؍  سے شکست دے کر اگلے رائونڈ میں داخلہ حاصل کر لیا ۔ 
مینس ڈبلز میں ساتوِک سائی راج رنکی ریڈی   اور  چراغ شیٹی کی جوڑی کو ملیشیاء کی جوڑی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔
***** ***** ***** 
بھارت  اور  شری لنکا کے ما بین آج سے ایک ��وزہ کرکٹ مقابلوں کی سیریز کا آغاز ہو رہاہے۔سیریز کا پہلا مقابلہ آج کولمبو میں کھیلا جائے گا ۔ یہ مقابلہ بھارتی وقت کے مطا بق دوپہر ڈھائی بجے سے شروع ہو گا ۔ 
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن اسکیم  یہ  خواتین کی عزت افزائی ہے ۔ قانون ساز کونسل کی ڈپٹی چیئر پر سن  ڈاکٹر نیلم گورہے نے یہ بات کہی ۔
وہ کل چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے کے پیٹھن میں وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن سنمان یاترا کے دوران اظہار خیال کر رہی تھیں ۔ اِس موقعے پر انھوں نے  مزید کہا کہ اِس یو جنا کے تحت رکشا بندھن سے پہلے مستحق خواتین کے بینک کھاتوں میں رقم جمع کر دی جائے گی ۔ انھوں نے بتا یا کہ پیٹھن تعلقے میں خواتین کے لیے شناخت بھون قائم کرکے  اِس میں خواتین کے لیے کھیل  ‘  تفریح  ‘  کتب خانہ  اور  بچت گروپوں کی میٹنگ کے لیے سہو لیات دستیاب کر وانے کا عزم ہے ۔ 
***** ***** ***** 
شی�� سینا کی سیکریٹری  نیز  تر جمان  منیشا کائندے نے بتا یا ہے کہ وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن یو جنا کی تشہیر کے لیے شیو سینا کی جانب سے ریاست بھر میں خواتین میلوں کا اہتمام کیا جائے گا ۔ وہ کل ممبئی میںصحافیوں سے اظہار خیال کر رہی تھیں ۔ انھوں نے بتا یا کہ اِس یو جنا سے مستفیض ہونے کے لیے ہر دن لاکھوں در خواستیں موصول ہو رہی ہیں۔ محتر مہ منیشا کائندے نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو اِس کا فائدہ مہیا کرنے کے مقصد سے سنمان یاترا کے دوران خواتین میلوں کا اہتمام کر کے  اِس یو جنا کی معلو مات دی جائے گی ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ میری لاڈلی بہن یو جنا کے تحت بیڑ ضلعے میں اب تک  3؍ لاکھ  44؍ ہزار  876؍ در خواستیں داخل کی گئی ہیں ۔ خیال رہے کہ ضلعے میں محصول ہفتوں کے دوران  اِس یوجنا کے مستحق خواتین کا اندراج  اور  درخواستوں کی چھان بین  کے مقصد سے خصوصی مہم جاری ہے ۔ 
***** ***** ***** 
چھتر پتی سنبھا جی نگرمیں ساتا را علاقے کے دیو لائی میں تعمیر کیے گئے  سنکلپ ون رائی کو عالمی سطح کا  اِنوائرو کیئر گرین ایوارڈ  2024؁ء سے نوازا گیا ہے ۔ یہ انعامی تقریب حال ہی میں ممبئی میں منعقد کی گئی تھی ۔ اِس ایوارڈ کے لیے  7؍ ممالک کے مختلف زمروں سے 65؍ سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی تھیں ۔
***** ***** *****
سات  بارہ  پر زمین کا اندراج کرنے کے لیے  40؍ ہزار  روپئے رشوت لینے والے  پر بھنی ضلعے کے پھول کڑس سججا کے تلاٹھی  دتتا ہون مانے کو  محکمہ انسداد بد عنوانی نے کل  رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا ۔ اُس کے خلاف معاملہ درج کر لیاگیا ہے ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ درج فہرست ذاتوں جماعتوں کے زمرے میں  ریاستی حکو متیں ذیلی زمرہ جات وضع کر سکتی ہے  ‘  
سپریم کورٹ کا فیصلہ 
٭ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے آج چھتر پتی سنبھا جی نگر کے دورے پر  ‘  سلوڑ میں وزیر اعلیٰ میری لاڈ لی بہن 
یو جنا سے مستفیض ہونے والی خواتین میں فائدے کی تقسیم کا پروگرام 
٭ اننا بھائو ساٹھے تحقیقی  و  تربیتی اِدارے کے دفتر کا وزیراعلیٰ کے ہاتھوں افتتاح 
اور
٭ پیرس  اولمپِک میں تمغہ حاصل کرنے والے سوپنل کُساڑے کو ریاستی حکو مت کی جانب سے ایک کروڑ  روپئے کا اعزا زیہ
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
emergingpakistan · 11 months ago
Text
سول ملٹری تعلقات
Tumblr media
حکومتیں چاروں صوبوں میں بن چکی ہیں۔ وفاق میں سیاسی عدم استحکام کی صورتحال کسی حد تک کنٹرول میں آچکی ہے خصوصاّ جو پچھلے دو سال سے تھی مگر اب بھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ یہ خطرہ دوبارہ بھی جنم لے سکتا ہے، اگر نئی حکومت ملک میں معاشی استحکام نہیں لا سکی، اگر ہم نے ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو یقینا ہمیں مستقبل میں ترقی کے راستے بند ملیں گے۔ ہمارا ملک وجود میں آنے کے بعد چھبیس سال تک آئین سے محروم رہا، کسی آزاد اور خود مختار ریاست کے لیے یہ بہت بڑی کمزوری ہے اور موجودہ آئین پر ہم چلنے کے لیے تیار ہی نہیں۔ کیا وجہ ہے کہ برصغیر میں پاکستان سب سے زیادہ عدم استحکام کا شکار ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کی جغرافیائی حقیقتیں مختلف تھیں اور یہ کہ ہم سرد جنگ کے زمانوں میں فرنٹ لائن اسٹیٹ بن کر کیپٹلسٹ طاقتوں کے اتحاد کا حصہ رہے۔ یہ کام نہ ہندوستان نے کیا نہ ہی بنگلا دیش نے۔ جواہر لعل نہرو نے 1961 میں یوگوسلواکیہ کے صد ر مارشل ٹیٹو اور دیگر غیرمنسلک ریاستوں کے ساتھ مل کرایک تنظیم بنا لی جب کہ پاکستان کے فیصلہ سازوں نے اس خطے میں اسٹر ٹیجک حکمت عملی کے تحت اپنے تعلقات چین کے ساتھ استوار کرنا شروع کر دیے، کشمیر کا مسئلہ ہمیں ورثے میں ملا۔ اس دور میں کہیں یہ گمان نہ تھا کہ چین دو دہائیوں کے بعد اس دنیا کی ایک بڑی فوجی و معاشی طاقت بن کر ابھرے گا۔
ہمارے تعلقات امریکا سے بہت گہرے تھے۔ پاکستان پر مسلط تمام آمروں پر امریکا کا ہاتھ تھا اور جب بھی اس ملک میں جمہوریت یا ایسا کہیے کہ معذور جمہوریت کا نفاذ ہوا، اس جمہوریت کو بھی امریکا کا گرین سگنل ہوتا تھا، لیکن جب جب اس ملک میں جمہوریت آئی، وہ عوام کی طاقت سے آئی اور جب اس ملک پر آمریت مسلط ہوئی، اس کی بنیادی وجہ بھی ہماری سماجی پسماندگی تھی۔ امریکا و پاکستان کے منسلک مفادات میں کہیں بھی جمہوریت کا نفاذ نہ تھا۔ افغانستان سے روس کے انخلاء کے بعد جب شمالی ہند اور وسط ایشیا میں امریکا کے اسٹرٹیجک مفادات میں تبدیلی آئی تو پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کے C-130 کو گرتے بھی دیکھا گیا اور بارہا آئین کے آرٹیکل 58 (2) (b) کا اطلاق بھی، اسامہ بن لادن کی موت بھی۔ 9/11 کے بعد جب ان کو ہماری ضرورت پڑی، جنرل مشرف دس سال کے لیے مسلط کیے گئے۔ اس خطے میں چین کی ابھرتی طاقت نے امریکا کو پریشان کر دیا اور اس طاقت کو کاؤنٹر کرنے کے لیے امریکا نے ہندوستان سے اپنے تعلقات کو فروغ دیا۔ہم نے اپنی خارجہ پالیسی ، ہندوستان کی طاقت اور اثر ورسوخ کے پس منظر میں دیکھی، یہ ہماری غلط پالیسی تھی۔
Tumblr media
اس زمانے میں میاں نواز شریف کی سوچ یہ تھی پاکستان کے بارڈر کم از کم باہمی تجارت کے لیے کھول دیے جائیں۔ نوازشریف صاحب نے ہندو ستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات بڑھائے۔ ہندوستان کے وزیر ِ اعظم باجپائی صاحب نے پاکستان کا دورہ کیا۔ مینار پاکستان آئے اور اس زمرے میں باجپائی صاحب نے یہ مانا کہ پاکستان ایک حقیقت ہے۔ پھر کیا ہوا؟ کارگل کا محا ذ کھل گیا اور میاں صاحب کی حکومت چلی گئی۔ اگر امریکا میں 9/11 کا واقعہ نہ ہوتا اور امریکا کے صدر بش جونیئر نہ ہوتے تو یہاں جنرل مشرف مشکل سے دو سال ہی حکومت کرتے۔ میاں صاحب نے جب دوبارہ اقتدار حاصل کیا تو ان کا یہ ایجنڈا بھی تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کا پنجاب سے مکمل صفایا کریں، میاں صاحب کالا کوٹ پہن کے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ میمو گیٹ کھلا۔ یوسف رضا گیلانی کو وزیرِ اعظم کے عہدے سے فارغ کیا گیا، یوں چارٹر آف ڈیموکریسی کے پرخچے اڑا دیے گئے۔ اس وقت تک خان صاحب میدان میں اتر چکے تھے۔ جب خان صاحب نے نواز شریف کی حکومت میں ڈی چوک پر دھرنا دیا تو پیپلز پارٹی اس مشکل وقت میں اگرمیاں صاحب کے ساتھ کھڑی نہ ہوتی تو صو رتحال مختلف ہوتی۔
پھر امریکا میں فسطائیت سوچ کی حامی ٹرمپ حکومت آگئی۔ ادھر یوسف رضا گیلانی کے بعد ایک اور منتخب وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو چلتا کر دیا گیا۔ جس طرح خان صاحب کو اقتدار میں لایا گیا وہ بھی لاجواب ہے۔ خان صاحب نے ملکی سیاست کو ٹی ٹو نٹی میچ بنا دیا۔ پتا یہ چلا کہ خان صاحب کے پیچھے ایک بین الاقوامی لابی تھی لیکن یہاں جو ان کے لوکل ہینڈلرز تھے انھوں نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہاں ٹرمپ صاحب کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ پاکستان میں دو نظرئیے ہیں۔ ایک پارلیمنٹ کی برتری اورآئین کی پاسداری کی سوچ اور دوسری اسٹبلشمنٹ اور ارسٹوکریسی کی سوچ جس م��ں جمہوریت کو ملک کے لیے بہتر سمجھا نہیں جاتا۔ ان دونوں نظریوں میں جو تضاد ہے، اس تضاد کو ہمارے دشمنوں نے ہمارے خلاف استعمال کیا۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی ساکھ اور سالمیت کے لیے ان دونوں سوچوں کو قریب لایا جائے۔ بہت دیر ہوچکی اب! ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مستقبل میں ہمیں بہت سے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر ایسی صورتحال پیدا ہوئی کہ جس کی وجہ سے نقل مکانی کرنی پڑے تو اس ملک میں خانہ جنگی جنم لے سکتی ہے۔
ہمارے ملک کی صوبائی حکومتوں، عدالتوں اور تمام اداروں اس بات کا علم ہونا چاہیے۔ ہم نے جو ٹرینڈ شروع سے اپنائے تاریخ کو مسخ کرنے کے، فیک نیوز، سیاستدانوں کو بدنام کرنا، جمہوریت کے خلاف سازشیں جوڑنا ان کو ختم کرنا ہو گا۔سول و فوجی تعلقات میں دور��اں ختم کرنی ہوں گی۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کیسے آگے بڑھتی ہے اس کو دیکھنا ہو گا۔ اچھا ہوا کہ ان کے مینڈیٹ کا احترام کیا گیا اور ان کی حکومت بنی۔ لیکن ان کے رحجانات جو ملکی انارکی کی طرف زیادہ ہیں، ان سے ملک کی معیشت کو خطرات ہو سکتے ہیں، اب افہام و تفہیم سے آگے بڑھنا ہو گا۔ اس قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے ممبران نے جس طرح کا رویہ اختیار کیا، خان صاحب کے ماسک پہن کر اجلاس میں بد نظمی پھیلائی، ان کے ان رویوں نے اچھا تاثر نہیں چھوڑا ہے۔ نگراں حکومت نے بڑی خوبصورتی سے ملکی بحرانوں کا سامنا کیا۔ معیشت کو سنبھالا، عدلیہ نے اپنا پازیٹو کردار ادا کیا۔ انتخابات کا وقت مقررہ پر کرائے جو ایک ناممکن ٹاسک تھا۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کی بنیادیں تبدیل کرنی ہوںگی۔ خارجہ پالیسی کی اول بنیاد ہماری معاشی پالیسی ہونی چاہیے۔ ہمیں اپنی اکانومی کو ڈاکیومنٹڈ بنانا ہے۔ بلیک اکانومی کو زیادہ سے زیادہ مارجنلئز کرنا ہے۔ اہم بات ہے سول ملٹری تعلقات، بین الاقوامی طاقتیں، پاکستان ان دونوں حقیقتوں کو ایک دوسرے کے مخالف کھڑا کر کے اپنا الو سیدھا کرتی رہی ہیں۔ اس میں نقصان صرف اس ملک کا ہوا ہے۔
جاوید قاضی  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
بلاول اور نواز شریف اعلانات نہ کریں، کارکردگی بتائیں، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف سے پوچھتا ہوں انہیں کس بنیاد پر وزیراعظم بنایا جائے، کارکردگی بتائیں۔ حیدر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اس ملک میں ابھی جماعت اسلامی موجود ہے جو خدمت کا نام ہے، جماعت اسلامی پاکستان کا وہ مینار ہے جو مشرق و مغرب جنوب و شمال سے نظر آرہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج ایک شہزادہ بلاول بھٹو کہہ رہا ہے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 1 year ago
Text
انہدام کا خدشہ، اٹلی کا جھکا ہوا مینار سیاحوں کے لیے بند
http://dlvr.it/SzcHvT
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
نواز شریف اور سیاسی منظرنامہ
Tumblr media
نواز شریف کی پاکستان واپسی ہوگئی ہے۔ وہ بڑی دھوم دھام سے دوبارہ سیاسی منظر نامے میں وارد ہوئے ہیں۔ ان کا سیاسی استقبال ظاہر کرتا ہے کہ ان کی واپسی سیاسی تنہائی میں نہیں ہوئی، پس پردہ کچھ نہ کچھ تو طے ہوا ہے۔ اس نئے سیاسی کھیل کو ماضی کے جاری سیاسی کھیل اور مہم جوئی کی بنیاد پر دیکھا جائے تو بہت سے معاملات سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ نوازشریف کے جلسے میں کتنی بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے، یہ بحث بے معنی ہے۔ اصل نقطہ ان کی واپسی ہے ، اب دیکھنا یہ ہو گا کہ سیاسی اور غیر سیاسی قوتیں قومی سیاسی منظر نامہ میں کیا رنگ بکھیرنا چاہتی ہیں، اقتدار کس کے سپرد کیا جاتا ہے۔ ایک عمومی رائے یہ ہے کہ کھیل کا نیا اسکرپٹ تیار ہے، اسی اسکرپٹ کے تحت نواز شریف کی واپسی بھی ہوئی ہے۔ سیاسی پنڈت ان کو چوتھی بار وزیر اعظم کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ نواز شریف کے سب سے بڑے سیاسی مخالف اور ان کی پارٹی زیر عتاب ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف جیل میں قید ہیں جب کہ ان کی جماعت کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں، بہت سے لیڈر پارٹی چھوڑ گئے ہیں، کچھ منظر سے غائب ہیں، پارٹی الیکشن کیسے لڑے گی، اس کا بھی پتہ نہیں ہے، اس کا بھرپور سیاسی فائدہ مسلم لیگ ن کو پہنچانا ہے۔
یہ ہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے بیشتر حامی سیاست دان اور صحافی نواز شریف کے لیے سیاسی میدان کو خالی سمجھ رہے ہیں اور ان کے بقول چیئرمین تحریک انصاف کی عدم موجودگی نواز شریف کی اقتدار میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنائے گی۔ نواز شریف کا نیا بیانیہ ملکی معیشت کی ترقی، پی ٹی آئی کے سوا سب سیاسی فریقین کو ساتھ لے کر چلنا، بدلے کی سیاست یا اداروں سے ٹکراؤ کے کھیل سے گریز کرنا اور ایک فرمانبردار فرد کے طور پر سیاسی کردار کی ادائیگی ہے۔ اس کی جھلک ان کی مینار پاکستان میں کی جانے والی تقریر تھی۔ قومی سیاسی منظرنامہ 2018 کے اسکرپٹ کی روشنی میں دوبارہ سجایا جارہا ہے۔ محض کرداروں کی تبدیلی کو بنیاد بنا کر پرانا کھیل نئے سیاسی رنگ کے طور پر سجایا گیا ہے۔  بلوچستان میں قوم پرستوں، سندھ میں پیپلزپارٹی، کے پی کے میں پی ٹی آئی اور وفاق میں مسلم لیگ ن کی مدد سے مخلوط حکومت جس میں پی ٹی آئی مائنس سب سیاسی جماعتیں جب کہ پنجاب میں کس کی حکومت ہو گی اور کیسے تشکیل دی جائے گی اس پر بظاہر لگتا ہے کہ ابھی بہت سے معاملات طے ہونا باقی ہیں۔ خود نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بن سکیں گے یا وہی اپنے بھائی شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کی وجہ سے ان ہی کو وزیر اعظم کے طور پر نامزد کریں گے۔
Tumblr media
اصل لڑائی پنجاب کی سیاست سے جڑی ہے جہاں مسلم لیگ ن کسی بھی صورت میں سیاسی سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ ان کو اندازہ ہے کہ پنجاب کے بغیر مرکز کے اقتدار کی کوئی حیثیت نہیں۔ لیکن شریف خاندان کی خواہش سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ کی خواہش کیا ہے اور وہ کیا چاہتی ہے، زیادہ اہم ہے۔ اس لیے اس موجودہ کھیل میں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے چلنا اور بغیر کسی مزاحمت کے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر چلنا مسلم لیگ ن کی سیاسی مجبوری ہو گی۔ شریف خاندان کو معلوم ہے کہ وہ کیسے آئے ہیں یا کیسے لائے گئے ہیں اور یہ کھیل پہلی بار ان کے ساتھ نہیں ہورہا۔ نواز شریف کی واپسی کے بعد سب سے بڑا سوال ہی سیاسی اشرافیہ یا سیاسی مباحثوں میں یہ ہی ہے کہ کیا نواز شریف اس تاثر کو زائل کر سکیں گے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کے بجائے خود آئے ہیں اور ا ن کی واپسی کسی بھی سیاسی سمجھوتے کا حصہ نہیں۔ کیونکہ نواز شریف کے پیچھے ڈیل کی یہ کہانی پیچھا کرتی رہے گی اور ان کی تقریر میں جو جوش تھا وہ کم اور فکرمندی یا ایک بڑا دباؤ زیادہ غالب نظر آیا۔
اسی طرح یہ نقطہ مسلم لیگ ن کی ضرورت تھی کہ نواز شریف کا واپس آنا اور انتخابی مہم میں حصہ لینا ناگزیر تھا۔ کیونکہ نواز شریف کی عدم موجودگی میں مسلم لیگ ن کی سیاسی یا انتخابی مہم میں جان نہیں پڑسکتی تھی۔ اس لیے نواز شریف کی واپسی نے یقینی طور پر مسلم لیگ ن کے مردہ جسم میں جان ڈالی ہے لیکن کیا واقعی وہ چیئرمین تحریک انصاف کے ووٹ بینک کا سائز کم کرسکیں گے۔ اسٹیبلشمنٹ اور نگران حکومتوں کی مدد ایک طرف مگر یہ پہلو اہم ہے کہ کیا ووٹرز کی بڑی تعداد نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ کیونکہ ڈیل کی سیاست غالب رہتی ہے تو اس کا فائدہ نواز شریف کو کم اور چیئرمین تحریک انصاف کو زیادہ ہو گا۔ پھر مزاحمتی سیاست کا کارڈ نواز شریف کے پاس نہیں بلکہ چیئرمین تحریک انصاف کے پاس ہو گا۔ نواز شریف کی واپسی پر جو سیاسی دربار مینار پاکستان پر سجایا گیا اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ وہ ایک بڑا جلسہ تھا، لیکن اس جلسے میں لاہور جو ان کی سب سے بڑی طاقت کے طور پر سمجھا جاتا ہے، کوئی بڑا پرجوش منظر نامہ یا جوش وخروش دیکھنے کو نہیں مل سکا۔ ایک انگریزی معاصر کی ایک رپورٹ میں بھی یہی لکھا گیا ہے۔
اس کی ایک وجہ نوجوانوں میں چیئرمین تحریک انصاف کی مقبولیت ہے، ان کی مزاحمتی سیاست نے مسلم لیگ ن کی سیاست کو عملاً کمزور کیا ہے۔ لیکن اب دیکھنا ہو گا کہ نواز شریف نوجوان ووٹرز اپنی طرف کیسے لاتے ہیں۔ فعال کرتی ہے ۔ نواز شریف کے سیاسی حامی اورمیڈیا میں موجود ان کے حامی اینکرز، تجزیہ کار اور کالم نویس انھیں ’’ ایک سیاسی مسیحا ‘‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ ان کی گفتگو سے یہ ہی تاثر ملتا ہے کہ شاید پہلی بار نواز شریف کا سیاسی ظہور ہورہا ہے۔ نواز شریف کی سیاست کوئی نئی نہیں اور جو لوگ ان کی سیاست کو سمجھتے ہیں وہ یہ جانتے ہیں کہ دوران اقتدار اور اقتدار سے باہر کی سیاست مختلف ہے۔ یہی پہلو ہمیشہ ان کی سیاست کے تضادات، ٹکراؤ اور ذاتی سیاست کے مسائل کو نمایاں کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے بقول نواز شریف نے ماضی کی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔ یہ ہی منطق و دلیل ان کی جدہ سے جلاوطنی کے بعد بھی دی گئی تھی ، مگر کچھ نہیں بدلا تھا۔ اس وقت قومی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان جو بڑا ٹکراؤ ہے، اس نے اسٹیبلیشمنٹ کو نواز شریف کے قریب کیا ہے جیسے 2018 کے انتخابات میں نواز شریف کے مقابلے میں عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پزیرائی دی گئی تھی اور اب یہ کھیل ان کی مخالفت میں اور نواز شریف کی حمایت میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ 
نواز شریف کا پہلا چیلنج پنجاب میں اپنی مرضی کے نتائج کا حصول ہے۔ اس کے بعد وہ خود وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں یا اپنی بیٹی مریم نواز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پوزیشن پر دیکھنا ان کی خواہش ہے۔ لیکن اس کھیل میں وہ تنہا کچھ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ان کے پاس اب وہ بڑا ووٹ بینک ہے جہاں وہ کوئی بڑا بریک تھرو کرسکیں گے۔ ان کی طاقت اپنے ووٹ بینک سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے جڑی ہوئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ چیئرمین تحریک انصاف سے اسٹیبلشمنٹ کی دوری کا براہ راست فائدہ ان کی سیاست کو ہو۔ نواز شریف یا ان کی جماعت کو یقینی طور پر اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ لیکن کیا محض اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے ساتھ ہی وہ سب کچھ فتح کر سکیں گے، ممکن نہیں۔ سب سے پہلے تو ان کو جہاں قانونی مسائل کا سامنا ہے، وہیں ان کو سیاسی محاذ پر اور اپنی جماعت کی داخلی سیاست سمیت ووٹ بینک کی سیاست پر کافی مسائل کا سامنا ہے اور ان سے نمٹے بغیر وہ کچھ نہیں کرسکیں گے۔
سلمان عابد  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
deendwellers · 2 years ago
Text
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو آخری نصیحت
Visit the mentioned link to the full article uploaded on my website:-
0 notes
urdunewsfunplannetblog · 2 years ago
Text
پتھریلے ایئرکنڈیشنر: ایران کے قدیم ہوا دار مینار اب بھی مؤثر ہیں
تہران: ریگستانی گرمی کو دور کرنے اور گھروں کو ہوا دار بنانے کے لیے سینکڑوں برس قبل ایران کے شہر یزد میں ہوا دان والے مینار تعمیر کئے گئے تھے جو آج بھی شدید گرمی میں ٹھنڈے رہتے ہیں۔ انہیں تعمیراتی انجینیئرنگ کا شاہکار قرار دیا گیا ہے اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے ان تعمیرات کو ’عالمی ورثے‘ میں شامل کیا ہے۔ یزد ایک عرصے سے انتہائی گرم خطہ ہیں جہاں کے گھروں پر ٹاور نما تعمیرات بنائی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
bazmeur · 2 years ago
Text
ٹک ٹک دیدم ۔۔۔ سعید نقوی
      ٹُک ٹُک دیدم     سعید نقوی   ماخذ: کتاب ایپ http://www.idealideaz.com www.kitaabapp.com     مکمل کتاب ڈاؤن لوڈ کریں ورڈ فائل ای پب فائل کنڈل فائل     ٹک ٹک دیدم   بڑا گھنٹا گھر شہر کے بالکل وسط میں تھا۔ شروع میں شاید اس کا رنگ سرخ رہا ہو مگر اب وقت کی گرد نے اسے ایک ایسا رنگ دے دیا تھا جو صرف وقت ہی چن سکتا ہے۔ بلند اتنا کہ میلوں دور سے نظر آ جائے۔ چوکور مینار کی طرز پر تعمیر کیا گیا…
View On WordPress
0 notes
hashanur · 2 years ago
Text
آج مینار پاکستان پر کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا | Imran Khan's Video Message To Workers
YouTube Video Link : https://youtu.be/8iVxhAmMFGY
آج مینار پاکستان پر کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا | 
Imran Khan's Video Message To Workers 
#islamabadbeautyofpakistan #Mslamabad
#islamicrepublicofpakistan #pakistan
#beautifuldestinations #beauty #blogger
#bloggersofinstagram #margallahills
#mountains #li #dawndotcom #morning
#northernareasofpakistan #rain #winter
#islamabad #lahore #trending #rain #etribune
#potraitphotography #mountainview #hr#LahoreRang #Lahore #lahorephotographyclub
youtube
0 notes
googlynewstv · 10 days ago
Text
چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان میں دوسرا ٹورشروع ہوگیا
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا دوسرےمرحلے میں پاکستان کا ٹور شروع ہوگیا۔ چیمپئنز ٹرافی کا سفر شیخوپورہ سےشروع ہوا، تاریخی ہرن مینار میں ٹرافی کی نمائش کی گئی، جس کےبعد ٹرافی فیصل آباد پہنچ گئی۔ شیخو پورہ سے ٹرافی کےفیصل آباد پہنچنے پراقبال اسٹیڈیم میں رونمائی کی تقریب کی گئی، جس میں کرکٹ سے وابستہ آفیشلز اور کھلاڑیوں نے ٹرافی کے ساتھ لمحات کی عکس بندی کی۔ ٹرافی کو تاریخی گھنٹہ گھر چوک لےجایا گیا،…
0 notes
emergingpakistan · 1 year ago
Text
’لگتا ہے نواز شریف نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا‘
Tumblr media
اسے شطرنج کا کھیل کہیں یا میوزیکل چیئر، طویل عرصے سے ملک کے سیاسی اسٹیج پر یہ کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ یہاں شطرنج کے پیادے اور کرسی پر قبضہ کرنے والے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد نواز شریف کی واپسی بھی ایک منصوبے کا حصہ لگتی ہے۔ یہ یقینی طور پر اختلاف کرنے والے اس سیاست دان کی وطن واپسی نہیں تھی جنہیں عدالت نے اس وعدے پر علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی کہ وہ اپنی سزا پوری کرنے کے لیے ملک واپس آئیں گے۔ اب وہ چار سال بعد وی وی آئی پی پروٹوکول میں واپس آئے ہیں اور یہ امر پاکستانی سیاست میں آنے والے بدلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔ مفرور قرار دیے گئے نواز شریف کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترنے سے پہلے ہی عدالت نے ضمانت دے دی تھی۔ انتخابات سے پہلے ان کے حامیوں کا خیال ہے کہ ان کا چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بننا یقینی ہے۔ جیسا کہ خیال کیا جارہا تھا لاہور میں مینار پاکستان پر ان کی تقریر میں اسٹیبلشمنٹ مخالف بیان بازی نہیں تھی۔ اس میں ان ذاتی غموں کا ذکر تھا جن سے وہ دوران حراست گزرے تھے۔ ’ووٹ کو عزت دو‘ کا کوئی تذکرہ نہیں تھا لیکن تب تک جب تک کہ وہ مقتدر حلقوں کے منظور نظر ہوں۔
صوبے بھر سے آنے والے عوام کے لحاظ سے یہ واقعی ایک متاثر کن جلسہ تھا، لیکن بڑے پیمانے پر جوش و خروش نظر نہ آیا۔ یہ ویسا استقبال نہیں تھا جیسا عام طور پر مقبول لیڈروں کا کیا جاتا ہے۔ نواز شریف ایک ایسے ملک میں واپس آئے ہیں جو پچھلے کچھ سالوں میں بدل گیا ہے۔ اپریل 2022ء میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے اور مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت حکومت کے قیام کے بعد، جس میں ان کے بھائی وزیر اعظم تھے، نواز شریف کی واپسی کی راہ ہموار ہونا شروع ہو گئی تھی۔ یہ عمران خان کی ہائبرڈ حکمرانی کے خاتمے کے ساتھ پاکستانی سیاست میں آنے والی ایک ڈرامائی تبدیلی تھی۔ اس نے مسلم لیگ (ن) اور اسٹیبلشمنٹ کو اقتدار کے ایک نئے انتظام میں اکٹھا کیا۔ نواز شریف نے اپنی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے اور وزارت عظمیٰ کے لیے کوششیں کرنے سے پہلے تمام قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مزید 18 ماہ انتظار کیا۔ پاکستان سیاست میں اس بدلتی صف بندی میں کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی۔ عمران خان کے زوال نے ہائبرڈ حکمرانی کا ایک اور دور شروع کیا جس میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھی کے طور پر مسلم لیگ (ن) کی واپسی ہوئی۔ 
Tumblr media
شہباز شریف جب وزیراعظم تھے تو بڑے بھائی ہی تھے جو لندن سے حکومت کرتے تھے۔ ہر اہم پالیسی فیصلے کے لیے بڑے بھائی کی منظوری درکار ہوتی تھی۔ ان کا قریبی ساتھی اور خاندان کا ایک فرد بھی ملک کے معاشی زار کے طور پر واپس آیا تھا۔ حالات جس طرح تبدیل ہوئے ہیں اس کے بعد اب پی ٹی آئی اور اس کی قیادت زیر عتاب ہے۔ اپوزیشن کے خلاف ایسے بے رحمانہ کریک ڈاؤن کی ملک کی سیاسی تاریخ میں چند ہی مثالیں ملتی ہیں۔ اب عمران خان کو جیل بھیج دیا گیا ہے اور انہیں بغاوت سمیت کئی الزامات کا سامنا ہے جو انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک سکتے ہیں۔ جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی حراستیں ملک کی سب سے زیاہ مقبول جماعت، جو کہ مسلم لیگ (ن) کی اصل حریف بھی ہے، کی ٹوٹ پھوٹ کا باعث بنی ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ پی ٹی آئی کے خاتمے کو مسلم لیگ (ن) کی آشیرباد حاصل ہے، لہٰذا یہ حیرت کی بات نہیں تھی کہ نواز شریف کی تقریر میں جمہوریت اور سویلین بالادستی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کی واپسی کے فوراً بعد خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کر دی۔ ان کے طاقتور ترین مخالف کو انتخابی منظر سے ہٹانے نے نواز شریف کی اقتدار میں واپسی کا راستہ صاف کر دیا ہے۔
نواز شریف تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں اور انہیں کبھی بھی اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی لیکن لگتا ہے کہ انہوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد قبول کرنے پر خوش ہیں۔ قبل از انتخابات جوڑ توڑ مسلم لیگ (ن) کو کھلا میدان فراہم کرسکتی ہے لیکن اس طرح جمہوری عمل مزید کمزور اور غیر منتخب قوتیں مضبوط ہوں گی۔ ان سازگار حالات کے باوجود نواز شریف کو اب بھی بہت سی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہے۔ انہیں چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ حاصل کرنے سے پہلے بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ جب تک ان کی سزا برقرار ہے انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کے بارے میں کچھ قانونی خدشات رہیں گے۔ سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے نے ان کی سزا کے بارے میں نظرثانی کی درخواست کا دروازہ بھی بند کر دیا ہے۔ یعنی نواز شریف کو ابھی ایک طویل قانونی جنگ لڑنی ہے۔ نواز شریف کی واپسی سے یقیناً پارٹی میں اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی کھلی حمایت اور انتخابی منظر نامے سے پی ٹی آئی کے منصوبہ بند خاتمے کے باوجود بدلتے ہوئے سیاسی اور سماجی ماحول میں عوامی حمایت حاصل کر پائیں گے یا نہیں۔ 
نگران سیٹ اپ کی راہ ہموار کرنے کے لیے اگست میں اقتدار چھوڑنے والی مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت کی خراب کارکردگی سے یہ امکان اور بھی کم ہوتا نظر آتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو نئے آئیڈیاز یا ٹھوس پروگرام سے اپنی سابقہ ​​سیاسی قوت حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے بغیر انتخابات میں جانا مشکل ہو گا۔ اپنی واپسی پر نواز شریف کی تقریر بیان بازی سے بھرپور تھی، جس میں ان کی سابقہ ​​حکومت کی کارکردگی کو سراہا گیا، جس پر اب بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔ مزید یہ کہ وہ خود کو اور اپنی پارٹی کو مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت کی ناکام پالیسیوں سے الگ نہیں کر سکتے جو مالیاتی اور اقتصادی بحرانوں کے ساتھ ساتھ مہنگا��ی کا سبب بنیں۔ یہ بات تیزی سے واضح ہوتی جارہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پارٹی کو ملک کے تیز سیاسی اور سماجی تغیرات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے خود کو تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ پارٹی پر شریف خاندان کی بڑھتی ہوئی گرفت بھی مسلم لیگ (ن) کی سیاسی بنیاد کو وسیع کرنے میں ایک رکاوٹ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو اس چیز کا ادراک نہیں کہ نوجوان نسل اور شہری متوسط ​​طبقہ تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ نواز شریف کی تقریر نے بھی کس قسم کی تبدیلی کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔ پارٹی مشکوک انتخابات کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے اقتدار میں تو آسکتی ہے۔ لیکن اس سے ملک میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔
زاہد حسین  یہ مضمون 25 اکتوبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
نواز شریف نے مفاہمت کا رستہ چن لیا
آخر کار سابق وزیر اعظم نواز شریف جلا وطنی ختم کرنے کے بعد اپنے  آبائی شہر لاہور پہنچ گئے اور مینار پاکستان پر ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس میں کوئی دوسری رائے کہ مسلم لیگ نون  نے حجم کے اعتبار سے ایک بڑا جلسہ کیا تھا اور اس جلسے ذریعے انہوں نے سیاسی دھاک بیٹھنے کی کوشش کی ہے۔ نواز شریف چار برس کے بعد واپس  اپنے وطن لوٹے ہیں۔ وہ 2019 میں بیماری کی وجہ سے بیرون ملک گئے۔ نواز شریف  دوسری مرتبہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
762175 · 2 years ago
Text
اگر مغل اتنے ہی ظالم تھے تو تاج محل اور قطب مینار گرا دیں: نصیر الدین
معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے انڈیا میں مغلوں کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’اگر مغل اتنے ہی ظالم تھے تو ان کی مخالفت کرنے والوں کو چاہیے کہ تاج محل، لال قلعہ اور قطب مینار جیسی تاریخی یادگاروں کو منہدم کردیں۔‘ ’غالب‘ سمیت ماضی کی کئی یادگار فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے نصیرالدین شاہ نئی ویب سیریز ’تاج- خون سے تقسیم‘ میں اکبر بادشاہ کا کردار ادا کر رہے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes