#منٹس جاری
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 3 months ago
Text
سپریم کورٹ:انتظامی کمیٹی کے منٹس جاری کردئیے
سپریم کورٹ نے یکم اگست کو انتظامی کمیٹی کے منٹس جاری کردئیے۔ انتظامی کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیف جسٹس نے ارشد شریف قتل کیس کو تین رکنی بینچ جسٹس منصور علی شاہ کے سامنے لگانے کا موقف اپنایا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کو پانچ رکنی بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا کوئی عدالتی حکم نہیں۔ ایسے مقدمات کے حوالے سے فیصلہ کرچکی ہے۔پہلے اجلاس میں آئینی تشریح کے مقدمات میں بینچ تشکیل کیلئے کمیٹی کے سامنے لگانے کا…
0 notes
breakpoints · 3 years ago
Text
عالمی اسٹاک میں کمی، خزانے کی پیداوار میں اضافہ | ایکسپریس ٹریبیون
عالمی اسٹاک میں کمی، خزانے کی پیداوار میں اضافہ | ایکسپریس ٹریبیون
نیویارک: اسٹاک انڈیکس میں کمی واقع ہوئی اور جمعرات کو یو ایس ٹریژری کی پیداوار میں اضافہ ہوا کیونکہ سرمایہ کاروں نے فیڈرل ریزرو کے اشارے ہضم کر لیے، اور امریکی ڈالر انڈیکس فلیٹ تھا۔ فیڈ کے مارچ کے اجلاس سے بدھ کو جاری کیے گئے منٹس نے افراط زر پر خدشات کو مزید تقویت ��ی اور تجویز کیا کہ امریکی مرکزی بینک کی بیلنس شیٹ میں کمی اگلے ماہ شروع ہو سکتی ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں فیڈ کے گورنر لیل برینارڈ کے…
View On WordPress
0 notes
omega-news · 3 years ago
Text
پاکستان انجینئرنگ کونسل توڑنے کا فیصلہ
پاکستان انجینئرنگ کونسل توڑنے کا فیصلہ
حکومت نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کو توڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ رجسٹرار پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) کنسٹرکشن انڈسٹری بورڈ بنا کر ٹھیکیداروں اور کمپنیوں کی رجسٹریشن کی جائے گی اور پلاننگ کمیشن کے ماتحت کنسٹریکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ بنایا جائے گا۔ پلاننگ کمیشن نے سب کمیٹی کی سفارشات کے برعکس منٹس جاری کر دیئے جس کے بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل نے پلاننگ کمیشن کا نوٹیفکیشن مسترد کر دیا۔ سب کمیٹی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 4 years ago
Text
چینل 24نیوز کے بارے میں عدالت نے حکم جاری کردیا
Tumblr media
لاہور(جی سی این رپورٹ)لاہور ہائیکورٹ نے چینل 24 نیوز کی معطلی کا حکم معطل کر دیا۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود نے چینل 24 نیوز کی معطلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر صحافیوں کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ دوران سماعت وکیل پیمرا نے عدالت سے کہا کہ چینل کی بندش کے حوالے سے مجاز اتھارٹی نے حکم نامہ جاری کیا تھا۔اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مجاز اتھارٹی عدالتوں سے بڑی ہے؟ کل میٹنگ منٹس پیش کیے جائیں عدالت اس کا فیصلہ کرے گی۔بعدازاں جسٹس ساجد محمود نے چینل 24 کی بندش کا پیمرا کا حکم معطل کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔عدالت نے درخواست پر مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔ Read the full article
0 notes
urdubbcus-blog · 6 years ago
Photo
Tumblr media
پاکستان کا معیاری وقت کیا ہے ؟ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر  لاہور: پاکستان کا معیاری وقت جاننے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ لاہور ہائی کورٹ میں شہری محمد حسنین نے اپنے وکیل عثمان خلیل ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی ہے جس میں ملک میں یکساں وقت کے نفاذ کو یقینی بنانے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ محسن حسنین نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ہر ملک کا ایک معیاری ٹائم ہوتا ہے لیکن اکیسویں ��دی میں بھی پاکستانی عوام ملک کے اسٹینڈرڈ ٹائم سے ہی لاعلم، ہر شخص اور ادارے کی گھڑیوں میں منٹس، سیکنڈز، ملی سیکنڈز کا فرق پایا جاتا ہے جب کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پی سی ایس آئی آر کا ذیلی شعبہ پاکستان اسٹینڈرڈر ٹائم کو ڈیل کرتا ہے۔ نیشنل فزیکل اینڈ اسٹینڈرڈ لیبارٹری پابند ہے کہ ملک میں یکساں وقت کی تشہیر کرے جو کہ ملک میں یکساں وقت متعارف کروانے میں ناکام ہوگئی ہے، این پی ایس ایل کی لاپروائی کے باعث ہر ٹی وی چینل، ہر ائیرلائن، ہر ٹیلی کام کمپنی اور ہر ادارے کی گھڑیاں الگ الگ وقت بتاتی ہیں۔ درخواست گزار کے مطابق پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم یکساں نہ ہونے سے عوام الناس کو ہرسال کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، ہر شخص اور ادارے کی گھڑیوں میں منٹس، سیکنڈز ملی سیکنڈز ،مائیکرو سکینڈز کا فرق پایا جاتا ہے۔ The post پاکستان کا معیاری وقت کیا ہے ؟ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر appeared first on ایکسپریس اردو.
0 notes
umeednews · 6 years ago
Photo
Tumblr media
مسقل مزاجی کی ضرورت تحریر,,,,,,,,,, گلزار حسین فکشن رائٹر اس بات پہ قوم مبارک کی مستحق قرار پاتی ہے کہ قوم سانحہ ساہیوال ہو یا سانحہ پشاور یا پھر گلشن پارک لاہور یا سانحہ باچا یونیورسٹی تمام سانحات میں قوم یکجا کھڑی دکھائ دی ہے, اس طرح کے اندوہناک واقعات وقوع پزیر ہونا انسانیت کی تاریخ میں کوئ نئ بات نہیں,آغاز آفرینش سے دیکھا جاۓ تو ھابیل اور کابیل کا واقعہ بھی سوچنے پہ مجبور کرتا ہے, اور یہیں سے انسانیت کو ایک رخ ملتا ہے جینے کا سلیقہ مرتب ہوتا ہے, دونوں آدم کے بیٹے تھے ایک قاتل اور ایک مقتول ٹھرا, جو مقتول بنا اس کے کردار کی مہک ہر سو اگلوں کےلیۓ باعث اوج کمال بنی اور جو قاتل بنا اس کےلیۓ باعث ننگ وعار, سانحہ ساہیوال کوئ ایسا سانحہ بھی نہیں کہ اسے آخری کہا جاۓ اور یقیناً پہلا بھی نہیں, پہلا اور آخری نہیں تو بھلایا جانے والا بھی نہیں, ہر احساس والی آنکھ نم دکھائ دیتی ہے چاہے کوئ بھی سانحہ ہو, ان سانحات کے وقوع پزیر ہونے کے بعد کسی قوم یا معاشرہ کی سوچ کس نہج پہ چلی جاتی ہے اصل معاملہ یہ ہے, کہ عوام سانحات کے بعد ایسے جوشیلے نعرے لگا کر سیاستدانوں کا مزید ساتھ دے کر ظلم روا رکھنے میں مزید معاونت کرتی ہے یا رو کر چلا کر اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرتی ہے, یقیناً اسی عوام میں پڑھا لکھا تعلیم یافتہ طبقہ بھی شامل ہے جو اس وقت موجودہ تلخ حقیقت کا سامنا کررہا ہے,,,,,,,,, تعلیم یافتہ طبقہ میں آپ جیسے لوگ شامل ہیں جو کالم, افسانے, کہانیاں, ناول پڑھتے ہیں اور ملک و ملت سدھارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں, ایک طبقہ ان مزدوروں کا ہے جو پاکستان کی تعمیر میں اپنے خواب بنتے ہیں اور پھر اسی عمارت تلے دوران تعمیر سسک سسک کر مر جاتے ہیں پھر مجھ جیسوں کو لکھنے کےلیۓ کوئ کہانی دے جاتے ہیں کوئ سانحہ ہو نہ ہو یہ اپنا کام کرتے رہتے ہیں اور مجھ جیسے گفتار کے غازی لکھتے اور بولتے جاتے ہیں, ان کےلیے سانحہ ہونا کوئ بڑی بات نہیں ہے کیونکہ ان کے اکابرین نے ملک پاکستان کی تعمیر میں اپنی جانیں اپنے خواب اور اپنی عزتیں بوئ ہوتی ہیں, یہ وہ مزدور ہیں جن کے اکابرین نے اس گلشن کی آبیاری اپنے, اور اپنے پیاروں کے لہو سے کی ہوتی ہے, مجھے کہا جاتا ہے کہ تم اپنا دردلکھتے ہو ! سچی بات ہے میں اپنا ہی درد لکھتا ہوں یہ ملک میرا ہے اس کا ہر شہری چاہے وہ جس طبقہ و مسلک و مذہب سے ہے اس کا درد میرا درد ہے, یاد رہے ہمیں دشمن ایسے واقعات میں الجھا کر ترقی کی منازل طے کرنے میں رخنہ ڈالنا چاہتا ہے. سی ٹی ڈی کے ادارے کو دہشت گرد قرار دینا بھی کوئ عقل کا کام نہیں اس طرح تو ہم سی ٹی ڈی کے ان ایماندار اہلکاروں کی ایمانداری کی تذلیل کررہے ہیں, یہ واقعہ اگر ہوا ہے تو اس کا انجام بھی ہوگا, اس حوالہ سے حکومت اب سنجیدہ دکھائ دیتی ہے اس لیۓ ایسے بیانات جس سے اداروں میں موجود ایماندار افراد کی دل ازاری ہو سے پرہیز کرنا چاہئے اور اللہ پہ بھروسا رکھنا چاہیۓ, یہ نہیں کہ پورے ملک کو جام کردینا یا ایسی انتشاری کیفیت کو جنم دینا جس سے نازک دل کے لوگ دل کے صدموں کا شکار ہونے لگیں, آپ کو اور مجھے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انتشاری کیفیت کا ماحول کتنا نقصان دہ ہے اور اسے گھٹیا ترین سوچ کی سطح قرار دیا جاسکتا ہے, اپنے سینوں کے اندر یہی درد رہنے دیں کہ شاید الیکشن کے وقت کام آسکے,,, میرا آپ سے سوال ہے کہ سانحہ پشاور آرمی پبلک سکول کے پھولوں کا جنازہ آپ کیوں بھول گۓ,باچا یونیورسٹی اور گلشن پارک لاہور کے شہداء کو کیوں بھلایا گیا, افسوس کے ساتھ کہ ہم قوم ہی ایسی ہیں کہ چند منٹس کا اشتعال پھر ہماری غیرت پہ برف جم جاتی ہے ایک دو ہفتوں میں سب بھل بھلا کر نۓ واقعہ کے منتظر ہونگے, ہماری سوچ اس وقت من حیث القوم انتہائ پستی کی طرف جاچکی ہے ہم ملک پاکستان میں رہتے ہوۓ اسے بدنام کرنے پہ تلے ہیں, دنیا کو روز نیا تماشہ دکھاتے ہیں دنیا کو کیچڑ اچھالنے میں مدد فراہم کرتے ہیں, کیوں نہ ہم اپنا کام کریں, کیوں نہ ہم اپنا فرض نبھائیں, ان مزدوروں کی طرح جو دکھائ تو نہیں دیتے جو پریس کانفرینسیں تو نہیں کرتے مگر اس ملک کو چلاتے ہیں کیونکہ تیرا میرا تو کچھ نہیں لگا ان کے گھر لٹے ان کی عزتیں لٹیں اور ان کا لہو اس ملک کی بلڈنگ کے ایروں میں لگا ہے محنت کی سیمنٹ لگی ہے, سوال یہ بھی ہے کہ آپ اور میں نے کیا ہی کیا ہے سواۓ اپنے پیٹ پالنے کے, حزن و ملال تو اسے ہونا چاہئے جس نے قربانی دی ہو, ہم تو قربانی دینے نہیں لینے والے ہیں, اسی مزدور کے بچوں کا حق کھاتے ہیں جو ہمارے پاس کسی کام کی غرض سے آتا ہے, اسی مزدور کو لوٹا جاتا ہے جب یہ پولیس والے کے پاس جاۓ, ڈاکٹر یا لینڈ ریکارڈ دفتر یا مسجد نماز پڑھنے جاۓ, ٹریفک وارڈن ہو شریف عدالت کا جج, کلرک ہو یا چپڑاسی ��ب اسے لوٹتے ہیں یہ پھر بھی کسی سے گلے شکوے نہیں کرتا سب کچھ لٹوا کر راکھ سر میں ڈال کر کہتا ہے میں نے کام پہ جانا ہے, اس نے ھابیل اور کابیل کے واقعہ سے یہی سیکھا ہے کہ مقتول بننے میں ہی مزہ ہے شان و شوکت کی موت اس زندگی سے بہتر ہے جس پہ صدہا لعنتیں ہوتی رہیں, مرنا تو ہے پھر کیوں نہ جی کے مرا جاۓ,, کسی ادارے کو گالیاں دینے سے بہتر ہے حوصلہ سے کام لیا جاۓ. پگڑیاں اچھالنا باشعور قوم کا کام نہیں, ہمیں چاہیۓ اس مزدور کی طرح اپنا کام جاری و ساری رکھیں تاکہ ہم بہت جلد ترقی کے زینے طے کرتے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوسکیں, اللہ پہ بھروسا رکھنے اور اپنے اندر کام کا جزبہ پیدا کرنے کی ازحد ضرورت ہے, جو کام چور ہیں وہ اسی معاملے کو تماشا بناۓ رکھیں گے, ہمیں ہر بات ایسی کہنی ہے جس سے ہماری اور ہمارے ملک پاکستان کی شان میں کمی نہ ہو, ہم تعلیم یافتہ طبقہ سے ہیں تو اللہ کا کرم ہے اس لیۓ خوف اور انتشاری کیفیت کو مزید نہ پھیلنے دیا جاۓ, حقائق پہ بات کی جاۓ, سوشل میڈیا پہ اکثر خبریں جھوٹ پہ مبنی ہیں ان پہ اعتبار نہ کیا جاۓ, تصدیق شدہ خبر پہ بات کی جاۓ اور خود کو بااعتماد اور ملک پاکستان کا باہوش شہری بنایا جاۓ, اللہ پاک ساہیوال واقعہ میں مقتولین کے ورثاء کو صبر جمیل عطا کرے, اور ہمیں اس واقعہ سے آگے دیکھنے کی ہمت عطاء کرے تاکہ ہماری سوچ کو زوال نہ آۓ,,,,اس لیۓ اس قوم کو مبارک بھی کہ سب ساتھ کھڑے ہیں سب مقتولین کے خاندان کو انصاف دلانا چاہتے ہیں, امید واثق ہے کہ یہ قوم اسی طرح مستقل مزاجی سے اس درد کو سانحہ پشاور یا باچا یونیورسٹی کے سانحہ کی طرح بھولے گی نہیں, انشاء اللہ ملک پاکستان ترقی کررہا ہے اور کرے گا,,,,,
0 notes
cleopatrarps · 6 years ago
Text
اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون موجود ہے، مصری صدر کا اعتراف
Tumblr media
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اور اسرائیل مصر کے علاقے جزیرہ نما سینا میں مسلم شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ایک دوسرے سے قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘سی بی ایس’ کو حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں مصر کے صدرنے کہا ہے کہ اسرائیل سینا کے علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصری سکیورٹی اداروں کی مدد کر رہا ہے۔
‘سی بی ایس’ مکمل انٹرویو اتوار کو اپنے پروگرام ’60 منٹس’ میں نشر کرے گا جس سے قبل اس نے اس انٹرویو کے بعض حصے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے ہیں۔
‘سی بی ایس’ کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرویو کی ریکارڈنگ کے بعد مصر کی حکومت نے اس سے درخواست کی تھی کہ صدر السیسی کا یہ انٹرویو نشر نہ کیا جائے جسے چینل کی انتظامیہ نے مسترد کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مصر کے صدر نے خود اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی امور پر قریبی تعاون کا اعتراف کیا ہے اور شاید اسی وجہ سے ان کی حکومت اس انٹرویو کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں اسرائیل کے ساتھ قریبی تعاون کا اعتراف مصر کی داخلی سیاست میں السیسی کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔
مصر اورا سرائیل کے درمیان اب تک چار جنگیں ہوچکی ہیں۔ ��و کہ دونوں ملکوں نے 1979ء میں امن معاہدے پر دستخط کردیے تھے لیکن اب بھی مصری عوام کی اکثریت اسرائیل کو پسند نہیں کرتی اور اس کے ساتھ قریبی سیاسی اور سفارتی تعلقات کی مخالف ہے۔
‘سی بی ایس’ کے مطابق انٹرویو کے دوران جب السیسی سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل اور مصر کے درمیان اس حد تک تعاون موجود ہے جتنا تاریخ میں کبھی نہیں رہا، تو انہوں نے اس کا اثبات میں جواب دیا۔
جزیرہ نما سینا میں حالیہ برسوں کے دوران داعش سمیت کئی شدت پسند تنظیموں نے اپنے قدم جمائے ہیں جس کے حملوں میں اب تک سیکڑوں مصری سکیورٹی اہلکار اور عام شہری مارے جاچکے ہیں۔
صدر السیسی کی حکومت نے گزشتہ سال سینائی کو شدت پسندوں سے پاک کرنےکے لیے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
اس آپریشن کے آغاز کے بعد گزشتہ سال فروری میں امریکی اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر السیسی نے اسرائیل کو مصر کے صوبے شمالی سینا میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی اجازت دیدی ہے۔
‘نیویارک ٹائمز’ کے مطابق اس اجازت کے ملنے کے بعد اسرائیل فوج کے بغیر کسی نشان والے 100 سے زائد ڈرون، ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے علاقے میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔
مصر کی فوج نے نیویارک ٹائمز کی اس خبر کی تردید کرتے ہوئے مقامی ذرائع ابلاغ کو خبردار کیا تھا کہ وہ "غیر تصدیق شدہ” معلومات نشر کرنے سے گریز کریں۔
The post اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون موجود ہے، مصری صدر کا اعتراف appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2GWBBu7 via Today Urdu News
0 notes
googlynewstv · 3 days ago
Text
آئینی بنچز کےسامنے مقدمات مقررکرنے کیلئےسکروٹنی کا فیصلہ
سپریم کورٹ کےآئینی بنچزکےسامنےمقررکرنے کےلیےمقدمات کی اسکروٹنی کا فیصلہ کرلیا گیا۔  سپریم کورٹ میں آئینی بنچزکیلئےججزنامزدگی کےبعد سپریم کورٹ میں اہم اجلاس6 نومبرکوجسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں ہواجس کےمیٹنگ منٹس جاری کردیےگئے۔ آئینی بنچز کی تشکیل کےمعاملےپرجسٹس امین الدین خان کےچیمبر6نومبرکوہونے والے اجلاس کااعلامیہ جاری کردیا گیا۔جس کےمطابق اجلاس میں بنچزتشکیل اور آئینی بنچز میں مقدمات…
0 notes
forgottengenius · 7 years ago
Text
دی متری مینڈیلیو : معروف روسی کیمیا دان
دی متری مینڈیلیو فروری 1834ء کو سائبیریا میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک مقامی سکول میں پرنسپل کے عہدے پر فائز تھے۔ گھر میں بہت سارے بچے تھے اور دی متری مینڈیلیو اپنے گھر میں سب سے چھوٹے تھے۔ مینڈیلیو کے دادا ایک تعلیم یافتہ اور معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کے دادا نے سائبیریا میں سب سے پہلے پریس کھولا اور وہاں سے اخبار بھی نکالا۔ ان کے والد کو آنکھوں میں تکلیف کی وجہ سے سکول سے چھٹی لینی پڑی اور حالات یہاں تک آ پہنچے کہ انہیں ملازمت سے استعفیٰ دینا پڑا۔ 
گھر کے حالات ابتر ہونے لگے۔ ذرائع آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے پریشانیاں سامنے آنے لگیں۔ اس کا اثر نہ صرف دی متری مینڈیلیو بلکہ گھر کے سب ہی افراد پر پڑا۔ گھر کی خراب حالت دیکھتے ہوئے ان کی ماں نے سائبیریا میں ہی گلاس کی فیکٹری قائم کی۔ جس سے گھر کے کچھ حالات بہتر ہوئے۔ اسی دوران مینڈیلیو کے والد کی موت بھی واقع ہو گئی اور ماں کی قائم شدہ فیکٹری میں بھی آگ لگ گئی۔ گھر کے حالات ایک مرتبہ پھر خراب ہونے لگے۔ اس خستہ حالی میں مینڈیلیو نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور 1849ء کو ہائی سکول پاس کیا۔ مینڈیلیو کی والدہ اپنے بچوں کو لے کر ماسکو آگئیں تاکہ بچوں کی پرورش کے لیے کچھ اور بہتر ذرائع تلاش کیے جا سکیں۔ 
پریشانیوں نے انہیں وہاں بھی آگھیرا۔ مینڈیلیو کو کالج میں داخلہ کرانے میں کامیابی نہیں ملی۔ ان کے والد کے ایک دوست نے مینڈی لیو کو ایک کالج میں داخلہ دلانے میں مدد کی۔ کالج کی تعلیم کے دوران مینڈیلیو نے کافی محنت کی اور اچھے نمبروں میں امتحان پاس کیا۔ وہ گریجوایٹ ٹریننگ کے لیے فرانس اور جرمنی بھی گئے۔ کہاجاتا ہے کہ مینڈیلیو نے بن سین (Bun Sen) جیسے عظیم سائنس دان کے ساتھ کام کیا۔ اسی دوران مینڈیلیو نے کینیزارو کے لیکچر سنے اور وہ ان سے بہت متاثر بھی ہوئے۔ 1822ء میں سینٹ پیٹرز برگ آئے اور یونیورسٹی کے عہدے پر فائز ہو گئے۔
مینڈیلیو کو سائنسی تدریس میں مہارت حاصل تھی بہت تھوڑے وقفہ میں انہیں شہرت بھی ملی۔ 1868ء کے دوران مینڈیلیو نے دی پرنسپلز آف کیمسٹری لکھی۔ اس کتاب کو سائنس کی دنیا میں انتہائی اہم مقام حاصل ہے۔ مینڈیلیو نے پیروڈک ٹیبل (Periodic Table) ترتیب دی۔ یہ ٹیبل آج بھی جدید کیمسٹری میں استعمال کی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مینڈیلیو نے تقریباً 63 قسموں کے ایلی منٹس یا عناصر کو ان کی ویلنسی (valency) کی بنا پر الگ الگ گروپ میں تقسیم کیا تھا۔ انہوں نے 1869ء میں پیروڈک ٹیب�� شائع کی اور اس تحقیقی کام کی وجہ سے مینڈیلیو کو بین الاقوامی شہرت ملی۔ مینڈیلیو نے اپنی تحقیق روسی زبان میں لکھی تھی جس کو بعد میں جرمن زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ 
آپ سائنسی کارناموں کو فروغ دینے کے لیے دن رات مصروف رہتے تھے۔ 1871ء کے جنوری کے شمارے میں جرنل آف رشین کیمیکل سوسائٹی میں آپ نے پیروڈک ٹیبل شائع کی اور کچھ نئے ایلی منٹس کی موجودگی کی طرف اشارہ کیا۔ آپ کی سائنسی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے رائل سوسائٹی لندن نے 1882ء میں ڈیوی میڈل سے نوازا۔ 1905ء میں آپ کی کتاب کا انگریزی میں ترجمہ ہوا اور 1955 میں ایک نئے ایلی منٹ کی دریافت سے پیروڈک ٹیبل میں اضافہ ہوا، اس نئے ایلیمنٹ کا نام مینڈیلیوئم رکھا گیا۔ مینڈیلیو نہ صرف ایک اچھے سائنس دان تھے بلکہ ان کی شہرت ایک اچھے انسان کی بھی تھی۔ 1906ء میں آپ کو نوبیل کمیٹی نے نوبیل انعام کا مستحق پایا۔ آپ 1907ء میں اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ آپ کی وفات سے سائنس کی برادری میں ایک کمی محسوس کی جانے لگی۔  
احرار حسین
0 notes
jehanbeen-blog · 5 years ago
Text
سی پیک:حکومت کا آئندہ ماہ گوادر میں 300 میگاواٹ پاور پلانٹ کے افتتاح کا فیصلہ
سی پیک:حکومت کا آئندہ ماہ گوادر میں 300 میگاواٹ پاور پلانٹ کے افتتاح کا فیصلہ
کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک نے حالیہ اجلاس بارے منٹس جاری کردیے۔ فوٹو: فائل
 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ ماہ سی پیک کے تحت گوادر میں 300 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے آئندہ ماہ ( اکتوبر ) سی پیک کے تحت گوادر میں 54 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے 300 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح کرنے کا اصولی فیصلہ…
View On WordPress
0 notes
omega-news · 3 years ago
Text
نواز شریف کی اراضی11سو 28کنال ، تخمینہ چار ارب 15کروڑ روپے
نواز شریف کی اراضی11سو 28کنال ، تخمینہ چار ارب 15کروڑ روپے
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اراضی کی نیلامی کے لئے بڑا فیصلہ کر لیا گیا، ڈسٹرکٹ پرائس اسسمینٹ کمیٹی نے 11سو 28کنال زمین کا تخمینہ چار ارب 15کروڑ روپے لگا دیا۔ ضلعی انتظامیہ لاہور نے میٹنگ منٹس جاری کر دیئے۔کاپی دنیا نیوز نے حاصل کر لی۔ سابق وزیر اعظم کی تین جائیدادوں کی نیلامی کے لئے ضلعی انتظامیہ متحرک ہوگئی ۔11سو 28کنال اراضی کا تخمینہ لگا کر تین کمیٹیاں تشکیل دے دی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 4 years ago
Text
کورونا کیسز میں اضافہ:عوام نے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کیا تو...حکومت نے وارننگ جاری کر دی
Tumblr media
اسلام آباد (جی سی این رپورٹ) کورونا کیسز میں اضافے کے بعد وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن سخت کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت کورونا وائ��س کی وبائی صورتحال پر اجلاس میں لاک ڈاؤن سخت کرنے کے حوالے سے غور کیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوام کو ایس او پیز پر عملدرآمد کی تلقین کی جائے گی، عملدرآمد نہ کیا گیا تو لاک ڈاؤن سخت کیا جائے گا۔ اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں عوام کو کورونا وائرس سے بچانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر عمل کرانے کی تلقین کی جائیگی۔ صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت عوام کو ایس او پیز پر عملدرآمد کی تلقین کریگی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ ایس او پیز عملدرآمد پر کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی، سخت انتظامی اقدامات ملک کے طول و عرض میں شروع کئے جا رہے ہیں جس کا مقصد حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزی پر سخت سرزنش کرنا ہے تاکہ مارکیٹس، ٹرانسپورٹ اور صنعتی شعبوں میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے کیونکہ ان علاقوں میں کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ سب سے زیادہ ہے، تمام صوبوں میں عوام کو یہ واضح پیغام پہنچایا جائے کہ حکومت سماجی فاصلوں اور حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انتظامی کارروائی شروع کرنے جا رہی ہے۔بدھ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنل سینٹر (این سی او سی) میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی رابطہ کمیٹی میٹنگ کے منٹس میں اس بات کی تصحیح کی گئی کہ رضاکارانہ طور پر حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس ضمن میں این سی سی کی تمام صوبوں کو بھرپور حمایت حاصل ہے، تاجروں کو ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہو گا اور عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ Read the full article
0 notes
adhorikahani24 · 6 years ago
Text
جنت کے پتے از نمرہ احمد (قسط 1) http://bit.ly/2vbDGtl http://bit.ly/2PHAAGY
ناول؛ جنت کے پتے  از-- نمرہ احمد قسط 1
لیپ ٹاپ تکیے پر رکھا ہوا تھا، وہ سامنے کوہنیوں کے بل اوندھی لیتی ہوئی تھی. اسکرین کی روشنی اسکے چہرے کو چمکا رہی تھی. وہ تھوڑی تلے ہتھیلی رکھے دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی لیپ ٹاپ کے ٹچ پیڈ پر پھیر رہی تھی. لمبے سیدھے سیاہ بال پر پڑے تھے. اسکی آنکھیں بھی ویسی ہی تھیں.سیاہ بڑی بڑی آنکھیں کے چاندنی جیسی چمک تھی. اور چہرہ ملائی کا بنا لگتا تھا، سفید، صاف اور چکنا سا. وہ اسی مگن انداز میں سکرین پر نظریں مرکوز کے ٹچ پیڈ پر انگلی پھیر رہی تھی. ایک کلک کے بعد کوئی صفہ کھلا تو اسکی متحرک انگلی روک گئی. سکرین پر جمی آنکھوں میں ذرا تفکر ابھرا اور پھر بے چینی اسنے جلدی جلدی دو تین بٹن دباتے. لوڈنگ............................... اگلے صفحے کے لوڈ ہونے کے انتظار کرتے ہوے اسی مضطرب انداز میں اسنے انگلی سے چہرے کی دائیں طرف سے پھسلتی لٹیں پیچھے کیں. چند سیکنڈ میں صفحہ لوڈ ہوگیا. وہ بے چین ہو کر چہرہ سکرین کے قریب لائی تو اسکے بالوں کی چند
لٹیں پھسل کر پھر چہرے کے سامنے آگئیں. جیسے جیسے وہ پڑھتی گئی اسکی آنکھیں حیرت سے پھیلتی گئیں. لب ذرا سے کھل گئے. اور پورا وجود بے یقینی این ڈوب گیا. ڈھیر سارے لمحے لگے تھے اسکو خود کو یقین دلانے میں جو وہ پڑھ رہی تھی. بلکل سچ ہے اور جیسے ہی اسکے ذھن نے یقین کی دھرتی کو چھوا، وہ ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھی. اسکا فون سائیڈ ٹیبل پر رکھا تھا. اسنے ہاتھ بڑھا کر سیل اٹھایا اور جلدی جلدی کوئی نمبر ڈائیل کیا. رات کی مقدس خاموشی میں بٹنوں کی آواز نے ��را ارتعاش پیدا کیا. اسنے فون کان سے لگایا دوسری طرف بیل جا رہی تھی. "ہیلو ذرا!" شاید رابطہ مل گیا تھا. تب ہی وہ بےحد شوخی سے چہکی. کسی ہو؟ سو تو نہیں گئی تھی؟ دوسری طرف اسکی دوست کچھ کہ رہی تھی. وہ لمحے بھر کو سننےکے لئے رکی، اور پھر ہنس پڑی. "ساری باتیں چھوڑو میرے پاس جو بڑی خبر ہے وہ سنو! اسنے عادتا اپنے بالوں کی لٹ کو انگلی پر لپٹتے ہوے کہا. " تم یقین نہیں کرو گی میں جانتی ہوں"
"ارے نہیں یار دلاور بھائی کی شادی کے بارے میں نہیں ہے." دوسری طرف ذرا نے کچھ کہا تو اسنے فورا تردید کی. "بلکے تم ایسا کرو گیسس کرو میں تمہیں کیا بتانے والی ہوں"؟ اسنے ایک ہاتھ سے لیپ ٹاپ سائیڈ پر کیا اور تکیہ نکال کر بیڈ کروائن سے ٹیک لگا کر کہا. پھر اسنے ٹیک لگا کر پاؤں سیدھے کر لئے. ساتھ ساتھ وہ زارا کے اندازوں کی تردید بھی کے جا رہی تھی. "نہیں! بلکل نہیں" "ایسا تو بلکل بھی نہیں" "ارے میری شادی بھی نہیں ہو رہی" "جی نہیں! ارم کی بھی نہیں ہو رہی" "سیریسلی زارا ! تمہاری سوچ بس یہی تک ہے. اب کان کھول کر سنو تم، وہ آرمدیوس ایکسچینج پروگرام. یاد
ہے جسکے لئے ہم نے apply کیا تھا. can you believe it zara? ؟ یورپین یونین نے مجھے سکالر شپ کے لئے سلیکٹ کیا ہے. دوسری جانب زارا اتنی زور سے چیخی کے موبائل کا سپیکر بینڈ ہونے کے باوجود بھی اسکو چیخ پورے کمرے میں گونجی تھی. "بلکل سچ کہ رہی ہوں زارا! ابھی پندرہ منٹس پہلے مجھے یونیورسٹی کی میل ملی ہے. اور ساتھ ہی پرے لیپ ٹاپ کا رخ اپنی طرف موڑ کر دوبارہ غور سے سکرین کو دیکھا. "حہاں پندرہ منٹ پہلے ہی سلیکشن میل آئی ہے. تم بھی فورا چیک کرو تم نے بھی apply کیا تھا تمہیں بھی میل آئی ہوگی. وہ فون ایک ہاتھ میں پکڑ کر دوسرے ہاتھ سے لیپ ٹاپ آف کر رہی تھی.
لیپ ٹاپ کی سکرین پر اندھیرا ہوا تو اسنے ہاتھ پڑھا کر سکرین کو بند کیا اور سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا. حہاں میں نے سبانجی کو نیٹ پر دیکھا ہے. بہت ہی خوبصورت یونیورسٹی ہے. مگر...... وہ تھوڑی دیر کو خاموش ہوگئی. دوسری طرف سے استفسار پر وہ پھر سے بولی تھی. بس ایک چھوٹا سا مسلۂ ہے ہم اپنی فیملیز کو اسکے بارے میں نہیں بتائیں گے. دھیمی آواز میں بولتے ہوے اسنے بند دروازے کو دیکھا. دراصل سانجی می لڑکیوں کے ہیڈ سکارف پر پابندی ہے. ادھر سر ڈھکنا منع ہے. گھر والوں کو بتا کر متفکر کرنے کے بجے اس بات کو گول کر جانا. ویسے بھی ہم دونوں ہی سکارف نہیں لیتیں. اس پل کھڑکی
کے بہار کچھ کھڑکا تھا. وہ چونک کر دیکھنے لگی. قد آدم کھڑکیوں کے آگے بھاری پردے گرے ہوے تھے. البتہ پیچھے جالیاں کھلی ہوئی تھیں. شاید اسکا وہم تھا وہ سر جھٹک کر فون کی طرف متوجہ ہوگئی. "ابا نے مجھے کبی سکارف لینے یا سر ڈھکنے پر مجبور نہیں کیا!تھنک گاڈ" ہاں ارم گھر کے باہر سکارف لیتی ہے اسکے ابو�� تیا،ور فرقان کچھ سخت ہیں نہ. پھر وہ بیڈ سے ٹیک لگاتے ہوے نیم دراز ہو کر بتانے لگی. "پرمشن کا تو کوئی مسلۂ نہیں ہے. ابا اسپین جانے کی اجازت نہ دیتے مگر ترکی میں سبین کی پھوپھو رہتیں ہیں تو وہ مان گئے تھے. ویسے بھی انہیں اپنی بیٹی پر پورا بھروسہ ہے.
پھر وہ چند لمحے اپنی دوست کی باتیں سنتی رہی. زارا خاموش ہوئی تو اسنے پھر نفی میں سر ہلایا. "کل نہیں! داور بھائی کی مہندی کل ہے تم آرہی ہوں نہ"؟ 'اور ہان میں اور ارم لہنگا پہن رہے ہیں" "سارے کزنز بہت excited ہیں خاندان کی پہلی شادی ہے نہ" " اوکے! اب تم جا کر میل چیک کرو، میں بھی سوتی ہوں رات بہت ہوگئی ہے. الوادعی کلمات بولنے پی بعد اسنے فون تکیہ پر اچھال دیا. پھر جانے کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی. باہر لاؤنج خاموشی میں ڈوبا ہوا تھا. حیا نے آہستہ سے اپنے کمرے کا دروازہ بند کیا. ننگے پاؤں چلتے لاؤنج سے کچن میں آئی. سیاہ قمیض اور کھلے ٹراوزر
میں اسکا قد اور بھی دراز لگ رہا تھا. کچن میں اندھیرا پھیلا ہوا تھا. وہ دروازے پر رکی اور ہاتھ بڑھا کر کچن کی لائٹ جلائی.سری بتیاں جل گئیں. اسنے اگے بڑھ کر فرج کا دروازہ کھولا اور پانی کی بوتل نکلنے کو جھکی. جھکنے سے بال پھسل کر سامنے آگے. حیا نے نرمی سے انکو پیچھے ہٹایا اور پانی کی بوتل لے کر سیدھی ہوئی. کونٹر پر رکھے ریک سے گلاس اٹھایا اور پانی گلاس میں انڈیلنے لگی. اسکی نگاہ کونٹر پر رکھی سفید چیز پر پڑی. وہ جیسے چونک اٹھی بوتل وہی رکھ کر آگے آئی. وہ سفید آدھ کھلے گلابوں کا بکے تھا. ساتھ ایک سفید لفافہ بھی تھا
********
حیا نے گلدستہ اٹھایا اور دھرے سے پاس لا کر آنکھیں موندھے اسکو سونگھا. دلفریب تازگی بھری مہک اس میں اتر گئی. پھول بلکل تازہ تھے جسی ابھی توڑے ہوں، جانے کون یہاں رکھ گیا. اسنے بند لفافہ اٹھیا اور پلٹ کر دیکھا. اسکے پتے والی جگہ پر "حیا سلمان "لکھا ہوا تھا. بھیجنے والی کا کوئی پتا نہیں لکھا تھا بس کوریور کی ٹکٹ لگی ہوئی تھی. اور ٹکٹ پر ایک روز قبل کی تاریخ لکھی ہوئی تھی. اسکو تو کبھی کسی نے یوں پھول نہیں بھیجے، یہ کیا معامله تھا. الجھتے ہوے حیا نے لفافہ چاک کیا. اس این ایک موٹا کاغذ تھا. اسنے دو انگلیاں دال کر کاغذ باہر نکالا. سفید کاغذ بلکل صاف تھا نہ کوئی لکیر نہ ڈیزائن. بس
اسکے وسط میں ٣ لفظ لکھے ہوے تھے. "welcome to Sabanci" " وہ سناتے میں رہ گئی. یہ کیا مذک تھا؟ بھلا خط بھیجنے والی کو کیا معلوم کے میں سانجی جا رہی ہوں. خط پر تو ایک روز قبل کی تاریخ لکھی ہوئی تھی. جب کے قبولیت کی میل تو ابھی پندرہ منٹ پہلے ملی. تو پھول بھیجنے والی کو ایک دن پہلے کیسے پتا چل گئی. اگر زارا کو اسنے خود نہ بتایا ہوتا تو وہ یہی سمجھتی کے یہ اسکی حرکت ہے. یہ خط سبانجی یونیورسٹی کی طرف سے بھی نہیں آسکتا تھا. کیوں کے اس پر لوکل کوریور کی موہر لگی ہوئی تھی. پھر کسنے بھیجا ہے یہ؟ وہ پانی کا گلاس وہی سلیب پر رکھ کر بکے اتھاہ کر سوچتی ہوئی اپنے کمرے میں کھلی گئی.
اسنے لاک میں چابی گھمائی ہی تھی کے گیٹ کے پار سے زارا آتی دکھائی دی. وہ دروازہ کھول کر مسکراتی ہوئی سیدھی ہوئی. "حیا مجھے تو کوئی میل نہیں ملی." زارا آدھ کھلے گیٹ کو دھکیل کر اندر قدم رکھا. اسکے چہرے پر اداسی تھی. "کوئی بات نہیں ایک دو دن میں آجاتے گی، فکر مت کرو." ہم نے ایک ساتھ ہی apply کیا تھا مجھے آگیا ہے تو تمہیں بھی آجاے گی. "مگر سکولر شپ کوارڈینیٹر کے آفس کے باہر تھی اس میں بھی میرا نام نہیں ہے". "اور میرا"؟ "صرف تمہارا ہے ہمرے ڈیپارٹمنٹ میں سے اور اینورومنٹل سائنسز کی ایک لڑکی خدیجہ کا ہے". مجھے لگتا ہے میرا سلیکشن ہی نہیں ہوا. "اوہ " اسے واقع افسوس ہوا تھا
اسکی زارا سے اب بات ہو رہی تھی. "خیر! تم کہی رہیں تھی"؟ زارا چہرے پر بشاشت لاتے ہوے بولی. "ہاں مارکیٹ ارم کے ساتھ، کل داور بھی کی مہندی کا فنکشن ہے نہ اور لحنگے کے ساتھ کی ہائی ہیلز گم ہوگئیں ہیں. شاید کام والی اٹھا کر لے گئی ہے. اب نیے جوتے خریدنے پڑیں گے. تم چلو گی ساتھ.؟ وہ گاڑی کوہنی ٹیکاتے ہوے کہا. وہ ہلکی آسمانی لمبی قمیض اور تنگ چوری دار پاجامے میں ملبوس تھی. قمیض کا دامن ٹخنوں سے ذرا اپر تھا. ہم رنگ دوپٹہ گلے میں تھا اور بل کمر پر کھلے تھے. "ہاں ! چلو جلدی نکلتے ہیں. زارا فورن تیار ہوگئی اور فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی. "ارم کو بھی لینا ہے" حیا نے بیٹھ کر کہا.
" ویسے تمہارے سخت سے تایا ارم کو تمہارے ساتھ جانے کی اجازت دے دیتے ہیں"؟ ارم ان دونوں سے جونیئر تھی اور اسکا ڈیپارٹمنٹ بھی دوسرا تھا. سو زارا سے اسکی زیادہ ملاقات نہیں تھی. "انکی سختی صرف سکارف تک ہے. ایسے ویسے نہیں ہیں وہ" وہ کار باہر گیٹ پر لے آئی. ارم کا گھر زارا کے ہمساے میں تھا. دونوں گھروں کے درمیان کی دیوار میں آنے جانے کا رستہ تھا. لیکن سے جب بھی ارم کو پک کرنا ہوتا تو وہ اسکے گیٹ پر ہارن کیا کرتی تھی. اب بھی زور سے ہارن کیا تو چند لمحوں میں ارم باہر اگئی. کاسنی لمبی قمیض اور ٹراؤزر اور ہم رنگ دوپٹے سینے پر پھیلاے اور چہرے پر کاسنی سکارف
لپیٹے وہ تقریبآ بھاگتی ہوئی پچھلی سیٹ کے دروازے پر آئی. "ہیلو حیا ! ہیلو زارا ! وہ چہکتی ہوئی کہ کر بیٹھی اور دروازہ بند کیا. حیا کے ساتھ اووٹنگ کے پروگرام پر وہ یوں ہی خوش ہوا کرتی تھی. "کسی ہو ارم ! تم سے تو اب ملاقات ہی نہیں ہوتی". اسنے رخ موڑ کر اسکو دیکھا. "آپ کا ڈیپارٹمنٹ دور پڑتا ہے، تب ہی اور ہاں، حیا بتا رہی تھی کے آپ لوگوں کا ترکی میں سلیکشن ہوگئی ہے. "میں سلیکٹ نہیں ہوئی، ہی ہوگئی ہے، خیر ! اسی میں کوئی بہتری ہوگی. تم نے apply نہیں کیا تھا؟" "ابّا اجازت دیتے تب نہ"؟ اسنے اداس ہوکر کہا. "ویسے پرنٹس کو اتنا سخت نہیں ہونا چاہیے" زارا نے کہا.
حیا نے تادیبی نظروں سے زارا کو دیکھا کے پہلے احساس کمتری میں مبتلا ارم مزید اداس نہ ہو جاتے. "ابا بھی پتا نہیں اتنے سخت کیوں ہیں؟ گرمی میں سکارف لینا اتنا آسان تو نہیں ہے. اور پ��ر کل مہندی کے لہنگے کی بھی آدھی آستیں رکھنے نہیں دیں. حیا کی بھی تو آدھی آستیں ہیں. مگر ابّا ذرا بھی سلمان چچا جیسے نہیں ہیں. "ارم! تمہیں آج کیا لینا ہے؟ میں نے تو جوتے لینے ہیں. اسنے کوفت چھپاتے ہوے بات کو بدلہ. ارم ہر وقت یہی رونا روتی رہتی تھی. "چوریاں لینی ہیں! مگر پوری آستیں کی بلاؤز کے ساتھ چوڑیاں اچھی کہاں لگیں گی"
 *جاری ھے*
from Blogger http://bit.ly/2vbDGtl via
0 notes
googlynewstv · 2 months ago
Text
تحریک انصاف کسی بل کی حمایت نہیں کریگی،ہدایت نامہ جاری
تحریک انصاف نے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرزکیلئے کسی بھی بل کی حمایت نہ کرنے کاہدایت نامہ جاری کردیا۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے منٹس آف میٹنگ جاری کر دیئے۔ چیئر��ین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر نے کہا کہ اجلاس کا مقصد آئین میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی کی پوزیشن واضح کرنا ہے۔پارلیمانی پارٹی کو کسی بھی بل کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔یہ ترامیم عدلیہ کی آزادی پر اثر انداز ہوں گی اور شخصی…
0 notes
dani-qrt · 6 years ago
Text
اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون موجود ہے، مصری صدر کا اعتراف
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اور اسرائیل مصر کے علاقے جزیرہ نما سینا میں مسلم شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ایک دوسرے سے قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘سی بی ایس’ کو حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں مصر کے صدرنے کہا ہے کہ اسرائیل سینا کے علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصری سکیورٹی اداروں کی مدد کر رہا ہے۔
‘سی بی ایس’ مکمل انٹرویو اتوار کو اپنے پروگرام ’60 منٹس’ میں نشر کرے گا جس سے قبل اس نے اس انٹرویو کے بعض حصے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے ہیں۔
‘سی بی ایس’ کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرویو کی ریکارڈنگ کے بعد مصر کی حکومت نے اس سے درخ��است کی تھی کہ صدر السیسی کا یہ انٹرویو نشر نہ کیا جائے جسے چینل کی انتظامیہ نے مسترد کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مصر کے صدر نے خود اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی امور پر قریبی تعاون کا اعتراف کیا ہے اور شاید اسی وجہ سے ان کی حکومت اس انٹرویو کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں اسرائیل کے ساتھ قریبی تعاون کا اعتراف مصر کی داخلی سیاست میں السیسی کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔
مصر اورا سرائیل کے درمیان اب تک چار جنگیں ہوچکی ہیں۔ گو کہ دونوں ملکوں نے 1979ء میں امن معاہدے پر دستخط کردیے تھے لیکن اب بھی مصری عوام کی اکثریت اسرائیل کو پسند نہیں کرتی اور اس کے ساتھ قریبی سیاسی اور سفارتی تعلقات کی مخالف ہے۔
‘سی بی ایس’ کے مطابق انٹرویو کے دوران جب السیسی سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل اور مصر کے درمیان اس حد تک تعاون موجود ہے جتنا تاریخ میں کبھی نہیں رہا، تو انہوں نے اس کا اثبات میں جواب دیا۔
جزیرہ نما سینا میں حالیہ برسوں کے دوران داعش سمیت کئی شدت پسند تنظیموں نے اپنے قدم جمائے ہیں جس کے حملوں میں اب تک سیکڑوں مصری سکیورٹی اہلکار اور عام شہری مارے جاچکے ہیں۔
صدر السیسی کی حکومت نے گزشتہ سال سینائی کو شدت پسندوں سے پاک کرنےکے لیے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
اس آپریشن کے آغاز کے بعد گزشتہ سال فروری میں امریکی اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر السیسی نے اسرائیل کو مصر کے صوبے شمالی سینا میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی اجازت دیدی ہے۔
‘نیویارک ٹائمز’ کے مطابق اس اجازت کے ملنے کے بعد اسرائیل فوج کے بغیر کسی نشان والے 100 سے زائد ڈرون، ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے علاقے میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔
مصر کی فوج نے نیویارک ٹائمز کی اس خبر کی تردید کرتے ہوئے مقامی ذرائع ابلاغ کو خبردار کیا تھا کہ وہ "غیر تصدیق شدہ” معلومات نشر کرنے سے گریز کریں۔
The post اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون موجود ہے، مصری صدر کا اعتراف appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2GWBBu7 via Urdu News
0 notes
thebestmealintown · 6 years ago
Text
اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون موجود ہے، مصری صدر کا اعتراف
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اور اسرائیل مصر کے علاقے جزیرہ نما سینا میں مسلم شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ایک دوسرے سے قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘سی بی ایس’ کو حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں مصر کے صدرنے کہا ہے کہ اسرائیل سینا کے علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصری سکیورٹی اداروں کی مدد کر رہا ہے۔
‘سی بی ایس’ مکمل انٹرویو اتوار کو اپنے پروگرام ’60 منٹس’ میں نشر کرے گا جس سے قبل اس نے اس انٹرویو کے بعض حصے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے ہیں۔
‘سی بی ایس’ کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرویو کی ریکارڈنگ کے بعد مصر کی حکومت نے اس سے درخواست کی تھی کہ صدر السیسی کا یہ انٹرویو نشر نہ کیا جائے جسے چینل کی انتظامیہ نے مسترد کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مصر کے صدر نے خود اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی امور پر قریبی تعاون کا اعتراف کیا ہے اور شاید اسی وجہ سے ان کی حکومت اس انٹرویو کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں اسرائیل کے ساتھ قریبی تعاون کا اعتراف مصر کی داخلی سیاست میں السیسی کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔
مصر اورا سرائیل کے درمیان اب تک چار جنگیں ہوچکی ہیں۔ گو کہ دونوں ملکوں نے 1979ء میں امن معاہدے پر دستخط کردیے تھے لیکن اب بھی مصری عوام کی اکثریت اسرائیل کو پسند نہیں کرتی اور اس کے ساتھ قریبی سیاسی اور سفارتی تعلقات کی مخالف ہے۔
‘سی بی ایس’ کے مطابق انٹرویو کے دوران جب السیسی سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل اور مصر کے درمیان اس حد تک تعاون موجود ہے جتنا تاریخ میں کبھی نہیں رہا، تو انہوں نے اس کا اثبات میں جواب دیا۔
جزیرہ نما سینا میں حالیہ برسوں کے دوران داعش سمیت کئی شدت پسند تنظیموں نے اپنے قدم جمائے ہیں جس کے حملوں میں اب تک سیکڑوں مصری سکیورٹی اہلکار اور عام شہری مارے جاچکے ہیں۔
صدر السیسی کی حکومت نے گزشتہ سال سینائی کو شدت پسندوں سے پاک کرنےکے لیے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
اس آپریشن کے آغاز کے بعد گزشتہ سال فروری میں امریکی اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر السیسی نے اسرائیل کو مصر کے صوبے شمالی سینا میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی اجازت دیدی ہے۔
‘نیویارک ٹائمز’ کے مطابق اس اجازت کے ملنے کے بعد اسرائیل فوج کے بغیر کسی نشان والے 100 سے زائد ڈرون، ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے علاقے میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔
مصر کی فوج نے نیویارک ٹائمز کی اس خبر کی تردید کرتے ہوئے مقامی ذرائع ابلاغ کو خبردار کیا تھا کہ وہ "غیر تصدیق شدہ” معلومات نشر کرنے سے گریز کریں۔
The post اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون موجود ہے، مصری صدر کا اعتراف appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2GWBBu7 via India Pakistan News
0 notes