#معین اختر
Explore tagged Tumblr posts
Text
جونی لیور نےعمران خان اور ظہیرعباس کو پسندیدہ کرکٹر قرار دیدیا
بالی وڈ کامیڈین سٹارجونی لیور نے سابق کپتان ووزیراعظم عمران خان اور سابق کپتان ظہیر عباس کو پسندیدہ پاکستانی کرکٹر قرار دےدیا۔ سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں بھارتی اداکار نےپاکستانی کرکٹرز اورپاکستانی فنکاروں معین اختر،عمر شریف اورامان اللہ سمیت دیگرکےحوالےسےگفتگو کی۔ ویڈیو میں صحافی نےان سےان کےپسندیدہ پاکستانی کرکٹرکانام پوچھاجسکے جواب میں جونی لیور نےپہلے سابق کپتان عمران خان کانام…
0 notes
Text
معین اختر وفات 22 اپریل
معین اختر وفات 22 اپریل
معین اختر پاکستان ٹیلیوژن، اسٹیج اور فلم کے ایک مزاحیہ اداکار اور میزبان ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بطور فلم ہدایت کار، پروڈیوسر، گلوکار اور مصنف کام کر چکے ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے معین اختر نے پاکستان ٹیلی ویژن پر اپنے کام کا آغاز 6 ستمبر، 1966ء کو پاکستان کے پہلے یوم دفاع کی تقاریب کے لیے کیے گئے پروگرام سے کیا۔ جس کے بعد انہوں نے کئی ٹی وی ڈراموں، اسٹیج شوز میں کام کرنے…
View On WordPress
0 notes
Photo
قہقہے بکھیرنے والے معین اختر کو اس دنیا سے بچھڑے 8 برس ہو گئے #MoeenAkhtar #Death #Anniversary #Aajkalpk چار دہائیوں تک قہقہے بکھیرنے والے ہر دل عزیز لیجنڈ فنکار معین اختر کو مداحوں سے بچھڑے 8 برس بیت گئے۔
0 notes
Text
وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ معین اختر کا مشہور انٹرویو دیکھیں
وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ معین اختر کا مشہور انٹرویو دیکھیں
معین اختر 24 دسمبر 1950 کو پیدا ہوئے تھے۔ آئیکون نے وزیر اعظم عمران خان سمیت پاکستان کی متعدد مشہور شخصیات کا انٹرویو لیا ہے۔ لیجنڈ اداکار نے کئی زبانوں میں مہارت حاصل کی تھی معین اختر جیسے افسانوی کامیڈین کو دنیا سے رخصت ہوئے نو سال ہوئے ہیں لیکن ان کی شاندار پرفارمنس اور لطیف لطیفوں نے انہیں تفریحی صنعت میں زندہ رکھا ہے۔ 24 دسمبر 1950 کو پیدا ہوئے ، لیجنڈری اداکار تفریحی دنیا میں شامل ہوئے جب…
View On WordPress
0 notes
Text
اردو کو فارسی نے شرابی بنا دیا
عربی نے اس کو خاص ترابی بنا دیا
اہلِ زباں نے اس کو بنایا بہت ثقیل
پنجابیوں نے اس کو گلابی بنا دیا
دہلی کا اس کے ساتھ ہے ٹکسال کا سلوک
اور لکھنئو نے اس کو نوابی بنا دیا
بخشی ہے کچھ کرختگی اس کو پٹھان نے
اس حسنِ بھوربن کو صوابی بنا دیا
باتوں میں اس کی ترکی بہ ترکی رکھے جواب
یوں ترکیوں نے اس کو جوابی بنا دیا
قسمت کی بات آئی جو تو رانیوں کے ہاتھ
سب کی نظر میں اس کو خرابی بنا دیا
حرفِ تہجی ساری زبانوں کے ڈال کر
اردو کو سب زبانوں کی چابی بنا دیا
ہم اور ارتقاء اسے دیتے بھی کیا معین
اتنا بہت ہے اس کو نصابی بنادیا
سید معین اختر نقوی
7 notes
·
View notes
Text
اردو کو فارسی نے شرابی بنا دیا
عربی نے اس کو خاص ترابی بنا دیا
اہلِ زباں نے اس کو بنایا بہت ثقیل
پنجابیوں نے اس کو گلابی بنا دیا
دہلی کا اس کے ساتھ ھے ٹکسال کا سلوک
اور لکھنئو نے اس کو نوابی بنا دیا
بخشی ھے کچھ کرختگی اس کو پٹھان نے
اس حسنِ بھوربن کو صوابی بنا دیا
باتوں میں اس کی ترکی بہ ترکی رکھے جواب
یوں ترکیوں نے اس کو جوابی بنا دیا
قسمت کی بات آئی جو تورانیوں کے ہاتھ
سب کی نظر میں اس کو خرابی بنا دیا
حرفِ تہجی ساری زبانوں کے ڈال کر
اردو کو سب زبانوں کی چابی بنا دیا
ہم اور ارتقاء اسے دیتے بھی کیا معین
اتنا بہت ھے اس کو نصابی بنادیا....
سید معین اختر نقوی
41 notes
·
View notes
Text
عمر شریف کو کبھی نہ بھلایا جاسکے گا
عمر شریف سے میری پہلی بالمشافہ ملاقات اسّی کی دہائی میں ہوئی جب ابھی وہ کسی حد تک مشہور اور مقبول تو ہوچکا تھا مگر اُس کی شہرت کا دائرہ زیادہ تر کراچی اور حیدر آباد تک محدود تھا اور وہ ملک گیر اور بین الاقوامی شہرت جس کی طرف وہ قدم قدم بڑھ رہا تھا ابھی فاصلہ پر تھی۔ کراچی اسٹیج کے روحِ رواں برادرم فرقان حیدر نے میرا اُس وقت تک کا لکھا ہوا واحد اسٹیج پلے ’’گھر آیا مہمان‘‘ انور اقبال مرحوم کے ساتھ مل کر وہاں اسٹیج کیا تھا جس کی کاسٹ میں عمر شریف بھی تھا۔ ٹی وی اور اسٹیج پر ون مین شو اور آوازوں کی نقالی کرنے والے فنکاروں کی فہرست خاصی لمبی ہے لیکن میری ذاتی رائے میں دلدار پرویز بھٹی، معین اختر اور عمر شریف کا شمار اگر اس فن کے اساتذہ میں کیا جائے تو یہ غلط نہ ہو گا، عمر شریف کی رحلت سے اب یہ تکون ہم سب کی اجتماعی یادوں کے ایک حوالے کی شکل اختیار کر گئی ہے اور ایک بار پھر علامہ صاحب کا یہ مصرعہ چاروں جانب گونجنا شروع ہو گیا ہے کہ ’’جو تھا نہیں ہے جو ہے نہ ہو گا‘‘۔
دلدار بھٹی کی طرح عمر شریف نے بھی آخری سانس پردیس میں لی فرق شائد صرف یہ ہو کہ عمر نے جانے سے پہلے بھی دلوں کو دھڑکا سا لگا دیا تھا جب کہ دلدار ایک دم ہی ہاتھوں سے نکل گیا۔ اتفاق سے ان تینوں باکمال فنکاروں اور عمدہ انسانوں سے میری ذاتی سطح پر بھی دوستی اور رفاقت کا سلسلہ چار سے پانچ دہائیوں تک پھیلا ہوا ہے لیکن اس وقت چونکہ ہم عمر شریف کو خاص طور پر یاد کر رہے ہیں اس لیے میں واپس اُس پہلی ملاقات کی طرف پلٹتا ہوں۔ عمر کی شخصیت کی جس خوبی نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ اس کا اپنے سینئرز کے لیے غیر معمولی احترام تھا۔ لطیفے سنانا، نقلیں اُتارنا اور بات بات میں مزاح پیدا کرنا اُس کا ہنر تو تھا ہی مگر پیشہ اور روزگار بھی تھا لیکن اس کے باوجود میں نے اُسے کبھی اپنے کسی سینئر سے ایسی لبرٹی لیتے نہیں دیکھا جو دیکھنے یا سننے میں بُری لگے۔
اسی طرح mimaicary، پیروڈی یا نقل اُتارنے کے ضمن میں اکثر اُسے بڑے اور سینئر لوگوں کے انداز یا آئٹمز کو مزاح کے رنگ میں یا Upside down کر کے پیش کرنا ہوتا تھا لیکن وہ یہ کام ایک ایسی مخصوص قسم کی خوشدلی، مہارت اور نکتہ آفرینی کے انداز میں کرتا تھا کہ خود متعلقہ اشخاص بھی اُسے داد دینے پر مجبور ہو جاتے تھے کہ وہ مضحکہ انگیزی کے دوران میں بھی کبھی توہین کے دائرے میں داخل نہیں ہوتا تھا۔ مجھے یاد ہے میرے ڈرامہ سیریل ’’دن‘‘ کی اختتامی تقریب میں میری طرف سے دیے گئے ڈنر میں وہ شریک ہوا تو تقریباً ایک گھنٹہ تک اس نے فی البدیہہ اور نان اسٹاپ ایسی دلچسپ گفتگو کی کہ احمد ندیم قاسمی، مختار مسعود، ایس ایم ظفر، اعجاز بٹالوی، اعتزاز احسن اور محمد نثار حسین جیسے ثقہ اور بُردبار لوگوں کا بھی ہنستے ہنستے بُرا حال ہو گیا۔
اس دوران ہی اس نے بہت سے سینئر اداکاروں، گلوکاروں اور مشہور شخصیات کے بارے میں انتہائی پُرلطف نقلیں کیں مگر کوئی ایک لفظ یا جملہ ایسا نہیں تھا جسے تہذیب سے گِرا ہوا کہا جاسکے۔ اسٹیج ڈرامے کے زوال اور گھٹیا درجے کی جگتوں، عریانی اور پھکڑ بازی کے دور میں بھی میری معلومات کے مطابق وہ اُن لوگوں میں سے تھا جو سہیل احمد کی طرح تھیٹر کی حُرمت کو برقرار رکھنے میں کوشاں رہے اور حتیٰ المقدور ایسے مزاح سے دُور رہنے کی کوشش کرتا رہا جسے ساری فیملی مل کر ایک ساتھ نہ دیکھ اور سُن سکتی ہو۔ اُس کی روایتی درسی تعلیم غالباً بہت زیادہ نہیں تھی لیکن اس کی کیمسٹری میں تھیٹر کے ساتھ ایک ایسی فطری وابستگی تھی کہ اداکاری اور ڈائریکشن سے قطع نظر اس نے نہ صرف بے شمار کامیاب ڈرامے لکھے بلکہ کردار نگاری اور مکالموں کی برجستگی میں بھی بہت ہی کم تھیٹر کے لیے لکھنے والے اُس کی برابری کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
اُس کے ہر ڈرامے میں جگہ جگہ مختلف معاشرتی موضوعات اس خوبصورتی سے کھیل کا حصہ بنتے چلے جاتے تھے کہ بعض اوقات ناظرین کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا تھا کہ جس بات پر وہ زور زور سے ہنس رہے ہیں کہیں وہ اصل میں رونے یا سوچنے والی تو نہیں۔ کسی بھی اسٹیج شو کے لیے اس کا نام کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا جس کا اعتراف یوں تو دنیا بھر میں کیا گیا مگر ہمسایہ ملک بھارت کے اُن اسٹیجوں پر جہاں ہر طرف گلیمر ہی گلیمر ہوتا تھا وہاں عمر شریف کی انٹری چند منٹوں میں پورے کا پورا منظر نامہ بدل کر رکھ دیتی تھی اور بڑے بڑے سُپراسٹارز اس کی موجودگی میں شامل باجوں کی شکل اختیار کر جاتے تھے اس کی ٹائمنگ کی سینس ایسی شاندار اور بے مثال تھی کہ اس فن کے گُرو بھی بے اختیار اُسے داد دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
مجھے کئی شوز میں اس کا مہمان اور کئی میں اس کے ساتھ بطور مہمان کے شرکت کا موقع ملا ہے اور مجھے کوئی ایک ایسا موقع بھی یاد نہیں جب اُس نے انگریزی محاورے کے مطابق شو چُرا نہ لیا ہو ۔ مجھے پروگرام کا نام یاد نہیں لیکن اتنا یاد ہے کہ اس میں، میں اور بشریٰ اعجاز مہمان تھے جس سلیقے، تہذیب اور محبت سے اس نے اسے ترتیب دیا، بے حد مزیدار باتیں کیں۔ لوگوں کو خوب ہنسایا لیکن اس کے ساتھ ساتھ جس عزت اور احترام کو اُس نے ملحوظ رکھا اس کی خوشگوار یادیں پندرہ برس گزر جانے کے بعد بھی میرے دل میں اُسی طرح سے تازہ ہیں کہ پورے پروگرام میں کوئی ایک قہقہہ بھی ایسا نہیں تھا جو مہمانوں کی قیمت پر بلند ہُو�� ہو، اسی طرح ایک عید شو میں عزیزی علی ظفر اور میں اس کے ساتھ مہمانوں کے پینل میں شامل تھے اور چونکہ اس کی موجودگی میں کسی اور کا زیادہ بولنا بنتا ہی نہیں اس لیے زیادہ تر باتیں اس نے ہی کیں مگر سب سے خوب صورت بات یہی رہی کہ پورے پروگرام میں علی ظفرسے شفقت اور مجھ سے احترام کے جس لہجے سے اُس نے گفتگو شروع کی آخر تک اُس میں کہیں ہلکا سا فرق بھی آنے نہیں دیا۔
اُس کی وفات کی خبر کے بعد سے اب تک ہزاروں لاکھوں لوگ اس کے لیے مغفرت کی دعاؤں کے ساتھ اُسے اچھے لفظوں میں یاد کر رہے ہیں کہ وہ ساری زندگی لوگوں کے دلوں اور ذہنوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے انھیں ہنساتا اور خوش کرتا رہا اور یقیناً اس کی وجہ سے رب کریم اس کی رُوح پر بھی کرم فرمائیں گے کہ وہ اپنے بندوں سے پیار کرنے والوں پر ہمیشہ خصوصی شفقت فرماتے ہیں۔ البتہ سوشل میڈیا پر اس کی ذاتی زندگی اور اس کی بیماری کے ضمن میں حکومتی امداد پر بعض لوگوں نے عجیب عجیب طرح کی تنقید اور جملے بازی کی ہے جس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے کہ اول تو جانے والوں کے حساب کتاب میں کسی تیسری پارٹی کی گنجائش ہی نہیں اور دوسرے یہ کہ جس آدمی نے دنیا میں اس قدر مسکراہٹیں کھلے دل سے بانٹی ہوں اور کچھ نہیں تو دنیا کو کم از کم اُس کا تو کچھ لحاظ ضرور کرنا چاہیے۔ ربِ کریم اس کی رُوح کو اپنی امان میں رکھے اور اُس کی اگلی منزلوں کو آسان فرمائے کہ وہ بھی زندگی بھر اس کی مخلوق میں آسانیاں ہی بانٹتا ہوا اُس کے دربار میں حاضر ہوا ہے۔
امجد اسلام امجد
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes
·
View notes
Text
اردو کو فارسی نے شرابی بنا دیا
عربی نے اس کو خاص ترابی بنا دیا
اہلِ زباں نے اِس کو بنایا بہت ثقيل
پنجابیوں نے اس کو گلابی بنا دیا
دہلی کا اس کے ساتھ ہے ٹکسال کا سلوک
اور لکھنئو نے اس کو نوابی بنا دیا
بخشی ہے کچھ کرختگی اِس کو پٹھان نے
اس حُسنِ بھوربن کو صوابی بنا دیا
باتوں میں اس کی ترکی بہ ترکی رکھے جواب
یوں ترکیوں نے اس کو جوابی بنا دیا
قسمت کی بات آئی جو تو رانیوں کے ہاتھ
سب کی نظر میں اس کو خرابی بنا دیا
حرف تہجی ساری زبانوں کے ڈال کر
اردو کو سب زبانوں کی چابی بنا دیا
ہم اور ارتقاء اسے دیتے بھی کیا معین
اتنا بہت ہے اس کو نصابی بنادیا
کلام: سید معین اختر نقوی
7 notes
·
View notes
Text
ہر دل عزیز فنکار معین اختر کی 9ویں برس
کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار معین اختر کی آج 9ویں برسی منائی جارہی ہے۔
لیجنڈ اداکار معین اختر کو فن کی اکیڈمی کہا جاتا تھاکیونکہ فلم ہو یا ٹی وی یا پھراسٹیج ڈرامہ انہوں نے ہر شعبے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا، معین اختر کے طنز ومزاح سے بھرپور جملوں نے تہذیب کا ایک نیا پہلو متعارف کروایا۔
معین اختر 24 دسمبر 1950ء کو کراچی میں پیدا ہوئے، زندگی کی پہلی…
View On WordPress
0 notes
Text
کرکٹ کی بہتری کیلئے بورڈ کا سابق کرکٹرز سے رابطہ
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ کی بہتری کیلئے سابق کرکٹرز سے رابطے شروع کردیئے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی نےسابق سٹار کرکٹرز کو مینٹور بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ پی سی ب نےشعیب اختر، شعیب ملک، وقار یونس ،معین خان ،انضمام الحق، مشتاق احمد اور مصباح الحق،ثقلین مشتاق، یونس خان ،کامران اکمل سمیت دیگر کھلاڑیوں سے بھی پی سی بی کا رابطہ کرلیا۔ پی سی بی کی سابق کرکٹرز سے کھیل کی بہتری کیلئے مشاورت جاری،پی سی بی پانچ…
0 notes
Text
لالو کھیت اور گولیمار : ایسا تھا میرا کراچی
تین ہٹی کے پُل سے آگے نکلتے ہی لالو کھیت آجاتا ہے جو نام کے اعتبار سے کراچی جیسے عظیم شہر میں ایک بڑا مزاحیہ سا مقام لگتا تھا۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ پہلے یہاں لیاری ندی کے آس پاس کھیت ہی کھیت ہوا کرتے تھے ، آبادی تو بہت بعد میں آئی ۔ کوئی مسکین ہو گا ’’لالو ‘‘ نام کا ، جو اس کا مرکزی کردار ٹھہرا۔ لیکن ایک تو کراچی کے مزاحیہ ڈرامے کرنے والوں نے اس نام کو بنیاد بنا کر اس کا نام خراب کیا۔ پھر 1965ء کی جنگ میں تو کمال ہی ہو گیا۔ ایک دن ہندوستان کے سرکاری ریڈیو آکاش وانی نے ہندوستانی ایئر فورس کے ہاتھوں لالو کھیت کا ہوائی اڈہ تباہ کرنے کی ’’خبر‘‘ دی تو کراچی کے کچھ لوگوں نے تو بڑا تبسم کیا ۔ کچھ سنجیدگی سے اس ہوائی اڈے کی تباہ شدہ عمارتیں تلاش ��رنے نکل کھڑے ہوئے۔ پھرجب نرالا، معین اختر اور لہری وغیرہ نے اپنے ہر لطیفے کا آغاز ہی لالو کھیت سے کرنا شروع کیا تو اسے مزید بے عزتی سے بچانے کے لیے اس سارے علاقے کا نام بدل کر لیاقت آباد رکھ دیا گیا ۔
پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کی یاد میں رکھا گیا یہ نام کراچی کے لوگوں کو کچھ مقدس سا لگا اور وہ کسی حد تک یہاں کے باسیوں کی اس خفت کو کم کرنے میں بھی کامیاب ہو گیا جو لالوکھیت کا نام سنتے ہی ان کے چہرے پر آ جاتی تھی جس سے ان کے کان سرخ ہو جاتے تھے ۔ لیاقت آباد کی رہائشی کالونی کھلی تو بہت سارا علاقہ اس میں شامل ہو گیا ، جس میں لالو کھیت بھی تھا ، جو اب بھی ایک چھوٹے سے گاؤں نما قصبے کی صورت میں ایک کونے میں پڑا کراچی والوں کی چھاتی پر سوار ہے۔ آخر کارشہر کا حصہ بن گیا۔
ایسا ہی ایک اور عجیب و غریب سا نام لالو کھیت کے ساتھ والوں نے اپنے محلے کا رکھ چھوڑا تھا۔ وہ بڑا ہی دہشت ناک سا نام تھا، جس کو سن کر ہنسی سے زیادہ خوف آتا تھا ۔ اس علاقے کو سب لوگ ’’گولیمار‘‘ کہتے تھے ۔ اب پتہ نہیں یہ کوئی دھمکی تھی ، حکم تھا ، یا پیچھا چھڑانے کے لیے کسی کراچی والے نے کہا ہو گا کہ یار’’گولی مار‘‘ اسے اِس نام کی تاریخ کا تو مجھے پتہ نہیں لیکن سنا ہے کہ گئے وقتوں میں شہر سے باہر لیاری ندی کنارے انگریز فوجیوں نے اپنا نشانہ سیدھا کرنے کے لیے فائرنگ رینج بنائے ہوئے تھے اوروہ سارا سارا دن ٹولیوں کی شکل میں یہاں آ کر گولیاں داغا کرتے تھے ۔
اس لیے وہاں کے مقامی سندھی باشندوں نے اس علاقے کو گولیمار کہنا شروع کر دیا ۔ تین ہٹی اور لالو کھیت کے بعد یہی ایک ایسا مقام تھا جہاں آباد کاری شروع ہوئی اور تقریباً ہر رنگ اور نسل کے کم آمدنی والے لوگ یہاں بس گئے تھے۔ پھر بھی یہاں مہاجروں کی کثرت تھی۔ کافی عرصے بعد تک بھی یہ علاقہ گولیمار ہی کہلاتا رہا ۔ جب لالو کھیت کو لیاقت آباد بنایا گیا تو گولیمار والوں کو بھی ہوش آیا اور انہوں نے اپنے اس علاقے کا پیدائشی نام بدل کر اسے قدرے رومانوی نام یعنی ’’گلبہار ‘‘ دے دیا ۔ بدقسمت تھا یہ محلہ کہ نام کی تبدیلی بھی اس کی تقدیر نہ بدل سکی ،اور یہ آج بھی کراچی کے پس ماندہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔
’’ایسا تھا میرا کراچی‘‘، محمد سعید جاوید
4 notes
·
View notes
Text
وہ مذاق نہیں مزاح کرتے تھے ۔ نہ ہنسنے والا چہر ہ بھی ان کی باتیں سن کر کھل اٹھتا تھا ۔ بات ہورہی ہے اداکار لہری کی۔۔۔۔اداکار لہری اپنی طرز کے یکتا اداکار ہیں ان جیسا کوئی نہیں آیا۔ اداکار معین اختر ان کے مداح تھے ۔بڑے بڑے نامی گرامی کامیڈین کی ان کے سامنے سیٹی گم ہو جاتی تھی ۔ لہری کے بیٹے مہران سفیر صدیقی نےیادگا ر واقعہ سنایا 2011 میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف ابا کی تیمارداری کے لیے ہمارے…
View On WordPress
0 notes
Photo
معین خان اور شعیب اختر کے درمیان لفظی جنگ @shoaib100mph #MoinKhan #Aajkalpk قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان اور اسپیڈ اسٹار شعیب اختر کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی۔
0 notes
Text
لازوال فنکار معین اختر کو مداحوں سے بچھڑے 11 برس بیت گئے
لازوال فنکار معین اختر کو مداحوں سے بچھڑے 11 برس بیت گئے
ٹی وی ،فلم، اسٹیج اور ڈرامہ سمیت ہر فن مولا اداکار اور عظیم فنکار معین اختر کو مداحوں سے بچھڑے 11برس بیت گئے لیکن وہ آج بھی مداحوں کی یادوں میں زندہ ہیں۔ 24دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر کی وجہ شہرت کسی ایک شعبے کی مرہون منت نہیں تھی بلکہ وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے۔ بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایت کار معین اختر نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، یہ…
View On WordPress
0 notes
Text
ڈرامہ انڈسٹری کا کونسا معروف اداکار لیاقت علی خان کا پرپوتا ہے؟
ڈرامہ انڈسٹری کا کونسا معروف اداکار لیاقت علی خان کا پرپوتا ہے؟
گزشتہ دنوں پاکستان کے لیجنڈ اداکار معین اختر کی سالگرہ کے موقعے پر اداکار زوہاب خان نے انکشاف کیا کہ وہ ان کے نواسے ہیں جسے سن کر متعدد مداح حیران ہوئے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے پرپوتے بھی پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے اداکار ہیں جن کی ناصرف اداکاری پسند کی جاتی ہے بلکہ مداح ان کی آواز کے سحر میں بھی جکڑ جاتے ہیں۔ اداکار معظم علی خان شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں…
View On WordPress
0 notes
Text
تابش نے انکشاف کیا کہ انہوں نے معین اختر کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش ٹھکرا دی۔ ایکسپریس ٹریبیون
تابش نے انکشاف کیا کہ انہوں نے معین اختر کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش ٹھکرا دی۔ ایکسپریس ٹریبیون
میزبان اور کامیڈین تابش ہاشمی نے حال ہی میں ایک نمائش کی۔ احسن خان کے ساتھ ٹائم آؤٹ ماڈل فہمین انصاری کے ساتھ، دونوں نے کامیابی کی اپنی اپنی سڑکوں کے بارے میں بات کی۔ جبکہ تابش جو کہ ویب ٹاک شو کی میزبانی کرتے ہیں۔ ایماندار ہونا، اس نے انکشاف کیا کہ کس طرح ان کے مباحثے کے دنوں نے اس کے لئے اسٹینڈ اپ کامیڈی کی دنیا کھولی اور راستے میں انہیں جو پیشکشیں موصول ہوئیں، PISA کے فاتح فہمین نے اس بات پر…
View On WordPress
0 notes