#مشورہ
Explore tagged Tumblr posts
Text
دھرنہ،جلوس سے آزاد نہیں ہو سکتے،عدلیہ کی طرف رجوع کریں،فیصل کریم کنڈی کا پی ٹی آئی کو مشورہ
(عامر شہزاد) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پی ٹی اٗٓئی کو عمران خان کی رہائی کیلئے مشورہ دیتے ہوئے کہاہےکہ دھرنے اور جلوس سے آزاد نہیں ہو سکتے، آزادی چاہیے تو عدلیہ کی طرف رجوع کریں،ڈی چوک اور دھرنہ آپ کو آزاد نہیں کر سکتا۔ پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا نے پاکستان پیپلز پارٹی کی 57 یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی قائدین اور جیالوں کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا…
0 notes
Text
53شادیاں کرنیوالے شخص نے اہم مشورہ دیدیا
53شادیاں کرنیوالے سعودی عرب نے شادی سے متعلق اہم مشورہ دیدیا ۔ ابو عبداللّٰہ نامی شخص کو زیادہ شادیاں کرنے کی وجہ سے’صدی کے کث��ر الازدواجی شخص‘ کا لقب دیا ۔ کہ سچ یہ ہے کہ زندگی میں بڑی عورت کے ساتھ ملتا ہے۔ سعودی شہری نے کہا کہ پہلی شادی میں نے 20 سال کی عمر میں 6 سال بڑی خاتون سے کی۔اس وقت میں نے ایک سے زیادہ خواتین سے شادی کا ارادہ نہیں تھا۔ ابوعبداللہ نے بتایا کہ 23 سال کی عمر میں دوبارہ…
0 notes
Text
خزاں کی رت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہوا کی زد پہ دیا جلانا جلا کے رکھنا کمال یہ ہے
Khizan ki rut mein gulab lahja bana ke rakhna kamal ye hai
Hawa ki zad pe diya jalana jala ke rakhna kamal ye hai
ذرا سی لغزش پہ توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
Zara si laghzish pe tod dete hain sab talluq zamane wale
So aise waison se bhi talluq bana ke rakhna kamal ye hai
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا کمال یہ ہے
Kisi ko dena ye mashwara ki wo dukh bichhadne ka bhool jaaye
Aur aise lamhe mein apne aansu chhupa ke rakhna kamal ye hai
خیال اپنا مزاج اپنا پسند اپنی کمال کیا ہے
جو یار چاہے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
Khayal apna mizaj apna pasand apni kamal kya hai
Jo yaar chahe wo haal apna bana ke rakhna kamal ye hai
کسی کی رہ سے خدا کی خاطر اٹھا کے کانٹے ہٹا کے پتھر
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
Kisi ki rah se Khuda ki Khatir utha ke kante hata ke patthar
Phir us ke aage nigah apni jhuka ke rakhna kamal ye hai
وہ جس کو دیکھے تو دکھ کا لشکر بھی لڑکھڑائے شکست کھائے
لبوں پہ اپنے وہ مسکراہٹ سجا کے رکھنا کمال یہ ہے
Wo jis ko dekhe to dukh ka lashkar bhi ladkhadaye shikast khaye
Labon pe apne wo muskurahat saja ke rakhna kamal ye hai
#Mubarak siddiqui#urdu words#urdu sher#urdupoetry#urdu shayari#urdu literature#urdu lines#urduposts#ishqurdu#urdu poems#urduthoughts#urdu stuff#urdu poetry
59 notes
·
View notes
Text
کاش آپ کو معلوم ہوتا!... میرے پاس بھی کھلے دل سے بات کرنے والا کوئی نہیں ہے، اور میرے پاس مشورہ مانگنے والا کوئی نہیں ہے، اور میں گلی میں کسی شخص سے مخاطب نہیں ہو سکتا۔ آپ ایک استثناء ہیں!
If only you only knew!... I also don't have anyone to talk to with an open heart, and I can't talk to a person on the street. You're an exception!
Friends of Faski
54 notes
·
View notes
Text
Just because I carry it well, doesn't mean it's not heavy.
کسی کو مضبوط رہنے کا مشورہ دینے سے پہلے یاد رکھا کریں،
"انسان مضبوط رہ رہ کر بھی تھک جاتا ہے۔"
#urdu aesthetic#aestethic#aesthetic#writers on tumblr#writing#tumblrstuff#vintage#poets on tumblr#tumblrpost#quotes#urdu quotes#urduposts#faiz ahmed faiz#mohsin naqvi#ahmed faraz#sahir ludhianvi#urdu shairi#urdu literature#urdu shayari
18 notes
·
View notes
Text
ھمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح اپنا بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی ائی دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر ہسپتال میں ہیں میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کیلئے وہ ایک ہفتہ ہسپتال میں رھے نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی کچھ دنوں کی بعد مجھے طلاق کا سامان ملا مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی مجھے اپنے شوہر سے محبت تھی میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا اڑے ا رہی تھی مجھے لگا کہ طلاق معنہ کر کے میں نیچی ھو جاو گی میں نے انہیں کال کی کہ جب چاہیں طلاق لے لیں میں بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی کورٹ نے ہمارا کیس اسانی سے نمٹ گیا میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز بچے کی کسٹڈی اور خرچہ دینا قبول کر لیا ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں آنھیں صرف طلاق چاہیے اس طرح میری طلاق ہو گئی میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کر لی آنکے بچے بھی ہو گئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر اتے ہیں اس کی ہر ضرورت کا خیال کرتے ہیں بچے کا خرچہ بھی مجھے پابندی سے ملتا ہےبلکہ میرا گزارا بھی انہیں پیسوں سے ہوتا ہے میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں میرے تمام بہن بھائیوں اپنی اپنی زندگی میں خوش میری وہ بہنیں ہے جو فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھی وہ اب مجھے غلط الزام ٹھہراتی ہیں مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ انوالو کیا ہوتا کبھی کبھی ہمارے خیر خواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلط ہی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے ط��اق لے جاتی یہ میری درخواست سارے کپل سے کہ جہاں تک ہو سکے اپنے معاملے خود نمٹائیں اپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیر خوا نہیں
5 notes
·
View notes
Text
نمی دے کر جو مٹی کو مسلسل گوندھتے ہو تم
بتاؤ کیا بناؤ گے؟؟؟
کوئی کوزہ ، کوئی مورت یا پھر محبوب کی صورت؟
سخن ور ہوں
کہو تو مشورہ اک دوں۔۔!
یہ گھاٹے کا ہی سودا ہے
یہاں مٹی کی مورت کی اگر آ نکھیں بناؤ گے
تمھیں آ نکھیں دکھائے گی
تراشو گے زبان اسکی
تو ترشی جھیل پاؤ گے؟؟؟؟
اگر جو دل بنایا تو
ہزاروں خواہشیں بن کر تمھیں تم سے ہی مانگے گی
عطائے خلعتِ احمر اسے خود سر بنائے گی
وہاں اپنی محبت کا جو نادر تاج پہنایا
خدا خود کو ہی سمجھے گی
ابھی بھی وقت ہے مانو ،
ارادہ ملتوی کر دو
اسے مٹی ہی رہنے دو
12 notes
·
View notes
Text
Tumhari zaat sy aagay kuch humein ab dikhai nahi deta ,yeh عشق hai ,koi مشورہ nahi jo pory shehar sy karlen
۔
2 notes
·
View notes
Text
برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا
یہ اٹھتے بیٹھتے ذکر وفا اچھا نہیں لگتا
جہاں لے جانا ہے لے جائے آ کر ایک پھیرے میں
کہ ہر دم کا تقاضائے ہوا اچھا نہیں لگتا
سمجھ میں کچھ نہیں آتا سمندر جب بلاتا ہے
کسی ساحل کا کوئی مشورہ اچھا نہیں لگتا
جو ہونا ہے سو دونوں جانتے ہیں پھر شکایت کیا
یہ بے مصرف خطوں کا سلسلہ اچھا نہیں لگتا
اب ایسے ہونے کو باتیں تو ایسی روز ہوتی ہیں
کوئی جو دوسرا بولے ذرا اچھا نہیں لگتا
ہمیشہ ہنس نہیں سکتے یہ تو ہم بھی سمجھتے ہیں
ہر اک محفل میں منہ لٹکا ہوا اچھا نہیں لگتا
(آشفتہ چنگیزی)
3 notes
·
View notes
Text
اکونائٹ: دل کے درد اور انجائنا کے لئے
New Post has been published on https://drashfaq.com/dr-ashfaq-tips/disease-tips/220/
اکونائٹ: دل کے درد اور انجائنا کے لئے
اکونائٹ: دل کے درد اور انجائنا جیسی علامات کو دور کرنے کے لئے
اکونائٹ ہومیوپیتھک دوا دل کے درد کے علاج میں بہت مؤثر ہے، خاص طور پر جب یہ اچانک ہوتا ہے اور تیز دل کی دھڑکن، شدت بھری خوف اور انجائنا جیسی علامات کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ دوا دل کے مسائل کے علاج میں مددگار ثابت ہوتی ہے اور مریض کو آرام فراہم کرتی ہے۔ اکونائٹ کے فوائد دل کا درد: اکونائٹ دل کے درد کے مسائل کے علاج میں بہت مؤثر ہے۔ یہ دوا دل کے عضلات کو آرام فراہم کرتی ہے اور درد کو کم کرتی ہے، خاص طور پر جب درد اچانک ہوتا ہے۔ تیز دل کی دھڑکن: اکونائٹ تیز دل کی دھڑکن کے مسائل کے علاج میں بھی مفید ہے۔ یہ دوا دل کی دھڑکن کو معمول پر لاتی ہے اور مریض کو سکون فراہم کرتی ہے۔ شدت بھری خوف: اکونائٹ شدت بھری خوف کے علاج میں بھی مؤثر ہے۔ یہ دوا خوف کو کم کرتی ہے اور مریض کو آرام فراہم کرتی ہے۔ انجائنا جیسی علامات: اکونائٹ انجائنا جیسی علامات کے علاج میں بھی مفید ہے۔ یہ دوا سینے میں درد، جو کندھوں، بازوؤں اور گردن تک پھیل سکتا ہے، اور سانس کی تنگی کو کم کرتی ہے۔ دیگر متعلقہ ہومیوپیتھک ادویات اگر اکونائٹ سے مکمل آرام نہ ملے تو یہاں کچھ دیگر ہومیوپیتھک ادویات بھی ہیں جو دل کے درد اور انجائنا کے علاج میں مفید ہیں: کالی کارب: یہ دوا دل کے درد اور دھڑکن کے مسائل کے علاج میں مفید ہے۔ یہ دل کے عضلات کو آرام فراہم کرتی ہے اور درد کو کم کرتی ہے۔ آرسنک البم: یہ دوا دل کے درد اور انجائنا کے علاج میں مؤثر ہے۔ یہ دل کے عضلات کو آرام فراہم کرتی ہے اور درد کو کم کرتی ہے۔ سینگی: یہ دوا دل کے درد اور دھڑکن کے مسائل کے علاج میں مفید ہے۔ یہ دل کی دھڑکن کو معمول پر لاتی ہے اور درد کو کم کرتی ہے۔ نیٹرم میور: یہ دوا عضلات اور دل کے درد کے علاج میں مؤثر ہے۔ یہ دل کے عضلات کو مضبوط کرتی ہے اور درد کو کم کرتی ہے۔ آکونائٹ نیپلس: یہ دوا دل کے درد اور دھڑکن کے مسائل کے علاج میں مفید ہے۔ یہ دل کی دھڑکن کو معمول پر لاتی ہے اور درد کو کم کرتی ہے۔ اکونائٹ کے استعمال کی احتیاطی تدابیر ڈاکٹر سے مشورہ: اکونائٹ یا کوئی بھی ہومیوپیتھک دوا استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ یہ ضروری ہے تاکہ دوا کا درست استعمال ہو اور زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہو سکیں۔ درست مقدار: دوا کو درست مقدار میں استعمال کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہو سکیں۔ زیادہ مقدار نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ علاج کے دوران مراقبت: دوران علاج اپنی صحت کا خیال رکھیں اور کسی بھی غیر معمولی علامات کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اکونائٹ کے فوائد قدرتی علاج: اکونائٹ ایک قدرتی ہومیوپیتھک دوا ہے جو بغیر کسی نقصان کے مسائل کا علاج کرتی ہے۔ یہ دوا قدرتی اجزاء پر مبنی ہے اور اس کا استعمال محفوظ ہے۔ آسان استعمال: اکونائٹ کا استعمال آسان ہے اور یہ مختلف دل کے مسائل کے لئے مفید ہے۔ یہ دوا بغیر کسی مشکل کے استعمال کی جا سکتی ہے۔ مؤثر نتائج: اکونائٹ استعمال کرنے کے بعد جلد ہی مؤثر نتائج سامنے آتے ہیں اور مریض کو راحت ملتی ہے۔ یہ دوا تیزی سے کام کرتی ہے اور مسائل کو جلد حل کرتی ہے۔ نتائج اکونائٹ دل کے درد، تیز دل کی دھڑکن، شدت بھری خوف، اور انجائنا جیسی علامات کے علاج کے لئے ایک مؤثر ہومیوپیتھک دوا ہے۔ اس کے استعمال سے دل کے درد، دھڑکن کے مسائل، اور انجائنا کی علامات کا علاج ممکن ہے۔ دیگر متعلقہ ہومیوپیتھک ادویات کے ساتھ اکونائٹ کا استعمال مریض کو مکمل راحت فراہم کرتا ہے۔
#Angina Relief#Anxiety Relief#Breathlessness#Cardiovascular Health#Chest Pain#Chronic Pain#Health Care#heart health#Heart Pain#Holistic Health#Homeopathic Medicine#Homeopathy#Natural Medicine#natural remedies#Nerve Pain#Panic Attack#Rapid Heartbeat#Severe Pain Relief#Sudden Chest Pain#Wellness#Disease Tips
0 notes
Text
𝙰𝚕𝚕𝚊𝚑 𝚔 𝙽𝚊𝚊𝚖 𝚜𝚎, 𝙰𝚕𝚕𝚊𝚑 𝚔 𝚆𝚊𝚜'𝚝𝚎.
🌹🌹𝗞𝗘𝗘𝗣𝗜𝗡𝗚 𝗔 𝗥𝗘𝗖𝗢𝗥𝗗 𝗢𝗙
𝗞𝗡𝗢𝗪𝗟𝗘𝗗𝗚𝗘:
♦️"𝘼 𝙟𝙤𝙪𝙧𝙣𝙚𝙮 𝙩𝙤𝙬𝙖𝙧𝙙𝙨 𝙚𝙭𝙘𝙚𝙡𝙡𝙚𝙣𝙘𝙚".♦️
✨ 𝗦𝗲𝘁 𝘆𝗼𝘂𝗿 𝘀𝘁𝗮𝗻𝗱𝗮𝗿𝗱 𝗶𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝗿𝗲𝗮𝗹𝗺 𝗼𝗳
𝗹𝗼𝘃𝗲 ❗
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹𝟭𝟬𝟬 𝗣𝗥𝗜𝗡𝗖𝗜𝗣𝗟𝗘𝗦 𝗙𝗢𝗥
𝗣𝗨𝗥𝗣𝗢𝗦𝗘𝗙𝗨𝗟 𝗟𝗜𝗩𝗜𝗡𝗚. 🔹
(ENGLISH/اردو/हिंदी)
0️⃣8️⃣ 𝗢𝗙 1️⃣0️⃣0️⃣
💠 𝗞𝗘𝗘𝗣𝗜𝗡𝗚 𝗔 𝗥𝗘𝗖𝗢𝗥𝗗 𝗢𝗙
𝗞𝗡𝗢𝗪𝗟𝗘𝗗𝗚𝗘:
𝗧𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺ﷺ 𝗶𝘀 𝗿𝗲𝗽𝗼𝗿𝘁𝗲𝗱 𝘁𝗼 𝗵𝗮𝘃𝗲 𝘀𝗮𝗶𝗱, “𝗣𝗿𝗲𝘀𝗲𝗿𝘃𝗲 𝗸𝗻𝗼𝘄𝗹𝗲𝗱𝗴𝗲 𝘁𝗵𝗿𝗼𝘂𝗴𝗵 𝘄𝗿𝗶𝘁𝗶𝗻𝗴.”
(Sunan Al-Darimi, Hadith No. 514)
● And...
🔸 𝗜𝗳 "𝗔 𝘀𝗶𝗻𝗴𝗹𝗲 𝗽𝗮𝗽𝗲𝗿 𝗼𝗳 𝗸𝗻𝗼𝘄𝗹𝗲𝗱𝗴𝗲" 𝗶𝘀 𝘁𝗵𝗲 𝗖𝗮𝗽𝗶𝘁𝗮𝗹 𝗼𝗳 𝘁𝗵𝗲 𝗯𝗲𝗹𝗶𝗲𝘃𝗲𝗿, 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗽𝗮𝗽𝗲𝗿 𝘄𝗶𝗹𝗹 𝗯𝗲𝗰𝗼𝗺𝗲 𝗮 𝗰𝘂𝗿𝘁𝗮𝗶𝗻 𝗯𝗲𝘁𝘄𝗲𝗲𝗻 𝗵𝗶𝗺 𝗮𝗻𝗱 𝘁𝗵𝗲 𝗳𝗶𝗿𝗲 𝗼𝗳 𝗵𝗲𝗹𝗹.
● And...
🔸 𝗦𝗮𝘃𝗲 𝘁𝗵𝗲 𝗸𝗻𝗼𝘄𝗹𝗲𝗱𝗴𝗲 𝗯𝘆 𝘄𝗿𝗶𝘁𝗶𝗻𝗴 𝗶𝘁 𝗱𝗼𝘄𝗻 𝗮𝗻𝗱 𝘀𝗮𝘃𝗲 𝗶𝘁 𝗳𝗿𝗼𝗺 𝗱𝗲𝘀𝘁𝗿𝘂𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻.
● This means that knowledge should be preserved in writing.
● In this way, the knowledge which was stored in a person’s memory can be transferred onto paper to record and pass along to future generations.
● Thus, writing enables us to preserve the knowledge for posterity.
● One way of using this knowledge is to transfer it in the form of books.
● Scholarly books should be written on every subject to preserve knowledge and be made available in libraries.
● Keeping a diary is another form of the preservation of knowledge.
● Keeping a diary is advisable for everyone.
● A personal diary may include a person’s experiences, thoughts, and summaries of his daily studies.
● Someone who keeps a diary is known as a diarist.
● A diary is a collection of notes, kept in chronological order.
● Through a diary, one can thus keep the record of one’s daily intellectual journey.
● A diary can also serve as an effective means of self-introspection and accountability.
● By writing a diary, a person can continue to improve himself by knowing his successes and failures.
● Thus, a diary can become a source of one’s intellectual development.
🌹🌹And Our ( Apni ) Journey Continues...
-------------------------------------------------------
؏ منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر
8️⃣ علم کا ریکارڈ رکھنا:
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’علم کو لکھ کر محفوظ رکھو‘‘۔
(سنن الدارمی، حدیث نمبر 514)
● اور...
🔸 اگر کسی با ایمان انسان کا ایک ورق علمی سرمایہ ہو تو وہ ورق اس کے اور دوزخ کی آگ کے درمیان حجاب بن جائے گا۔
● اور...
🔸 علم کو لکھ کر محفوظ کرو اور اس کو نابود ہونے سے بچاو۔
● اس کا مطلب یہ ہے کہ علم کو تحریری طور پر محفوظ کیا جائے۔
● اس طرح ایک شخص کی یادداشت میں محفوظ ہونے والے علم کو ریکارڈ کرنے اور آنے والی نسلوں کو منتقل کرنے کے لیے کاغذ پر منتقل کیا جا سکتا ہے۔
● اس طرح، تحریر ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ علم کو نسلوں کے ل��ے محفوظ کر سکیں۔
● اس علم کو استعمال کرنے کا ایک طریقہ اسے کتابوں کی صورت میں منتقل کرنا ہے۔
● علم کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر موضوع پر علمی کتابیں لکھی جائیں اور کتب خانوں میں دستیاب کرائی جائیں۔
● ڈائری رکھنا علم کے تحفظ کی ایک اور شکل ہے۔
● ہر ایک کو ڈائری رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
● ذاتی ڈائری میں کسی شخص کے تجربات، خیالات اور اس کے روزمرہ کے مطالعے کے خلاصے شامل ہو سکتے ہیں۔
● جو شخص ڈائری رکھتا ہے اسے ڈائریسٹ کہا جاتا ہے۔
● ایک ڈائری تحریروں کا ایک مجموعہ ہے، جو تاریخ کی ترتیب میں رکھا جاتا ہے۔
● ایک ڈائری کے ذریعے، اس طرح کوئی شخص اپنے روزانہ کے فکری سفر کا ریکارڈ رکھ سکتا ہے۔
● ایک ڈائری خود شناسی اور جوابدہی کے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر بھی کام کر سکتی ہے۔
● ڈائری لکھ کر انسان اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کو جان کر خود کو بہتر بنا سکتا ہے۔
● اس طرح ڈائری کسی کی فکری نشوونما کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
🌹🌹اور ہمارا سفر جاری ہے...
-----------------------------------------------------
8️⃣ ज्ञान का रिकार्ड रखना:
ऐसा कहा जाता है कि इस्लाम के पैगंबरﷺ ने कहा था, "लेखन के माध्यम से ज्ञान को सुरक्षित रखें।"
(सुनन अल-दारिमी, हदीस नंबर 514)
● और...
🔸 यदि "ज्ञान का एक काग��" भी ईमान वाले की पूंजी है, तो वह कागज उसके और नरक की आग के बीच पर्दा बन जाएगा।
● और ...
🔸 ज्ञान को लिखकर करके सुरक्षित रखें और नष्ट होने से बचाएं।
● इसका मतलब यह है कि ज्ञान को लिखित रूप में संरक्षित किया जाना चाहिए।
● इस तरह, किसी व्यक्ति की स्मृति में संग्रहीत ज्ञान के रिकॉर्ड को भविष्य की पीढ़ियों तक पहुंचाने के लिए कागज पर स्थानांतरित किया जा सकता है।
● इस प्रकार, लेखन हमें भावी पीढ़ी के लिए ज्ञान को संरक्षित करने में सक्षम बनाता है।
● इस ज्ञान का उपयोग करने का एक तरीका इसे पुस्तकों के रूप में स्थानांतरित करना है।
● ज्ञान को सुरक्षित रखने के लिए हर विषय पर विद्वत्तापूर्ण पुस्तकें लिखी जानी चाहिए और पुस्तकालयों में उपलब्ध करायी जानी चाहिए।
● डायरी रखना ज्ञान के संरक्षण का दूसरा रूप है।
● डायरी रखना हर किसी के लिए उचित है।
● एक व्यक्तिगत डायरी में किसी व्यक्ति के अनुभव, विचार और उसके दैनिक अध्ययन के सारांश शामिल हो सकते हैं।
● जो व्यक्ति डायरी रखता है उसे डायरी लेखक कहा जाता है।
● डायरी नोट्स का एक संग्रह है, जिसे कालानुक्रमिक क्रम में रखा जाता है।
● एक डायरी के माध्यम से, कोई व्यक्ति अपनी दैनिक बौद्धिक यात्रा का रिकॉर्ड रख सकता है।
● एक डायरी आत्म-निरीक्षण और जवाबदेही के एक प्रभावी साधन के रूप में भी काम कर सकती है।
● डायरी लिखकर व्यक्ति अपनी सफलताओं और असफलताओं को जानकर खुद को बेहतर बना सकता है।
● इस प्रकार, एक डायरी किसी के बौद्धिक विकास का स्रोत बन सकती है।.
🌹🌹और हमारा सफर जारी है...
0 notes
Text
بابراعظم کو فارم کی بحالی کیلئے ویرات کوہلی والا طریقہ اپنانا چاہئے، رکی پونٹنگ کا مشورہ
میلبرن(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق آسٹریلوی کرکٹر رکی پونٹنگ نے پونٹنگ کا بابراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ بابراعظم کو فارم میں واپس آنے کیلئے ویرات کوہلی کو دیکھنا چاہئے،بابراعظم کو ایسا راستہ نکالنا چاہئے کہ فارم میں واپس آکرٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنائیں،بابراعظم کو فارم کی بحالی کیلئے ویرات کوہلی والا طریقہ اپنانا چاہئے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق رکی پونٹنگ کا کہناتھا کہ ویرات کوہلی نے تب…
0 notes
Text
شیخ رشید نے اداروں کو مذاکرات کامشورہ دیدیا
سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہےکہ مسائل حل نہیں ہورہے لہٰذا ادارے تمام لوگوں کو ایک جگہ بٹھائیں۔ شیخ رشید کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ھربوں کے ٹیکس لگا دیےگئے،لوگ بجلی کے بل اور اسکولوں کی فیس نہیں دے سکتے، 24 کروڑ عوام کو بجلی کی تار پر لٹکا دیا ہے۔تمہاری وجہ سے ملک کھڈے میں چلا گیا ہے، ملک عوام سے ہوتا ہے کسی ایک سے نہیں، نواز شریف کے پلے نہیں دھیلہ کردی میلہ میلہ۔ شیخ رشید کا کہنا…
View On WordPress
0 notes
Text
جتنا ممکن ہو، اسمارٹ فون نظروں سے اوجھل رکھیں
دوستوں سے رابطے میں رہنا، ویڈیوز یا خبریں دیکھنا، اپوائنٹمنٹ کا خیال رکھنا اور بار بار وقت دیکھتے رہنا۔ آج کے دور میں اسمارٹ فون ہماری روزمرہ کی زندگی کو تشکیل دے رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کے لیے اسمارٹ فون کا استعمال بہت زیادہ ہو جاتا ہے، جس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جرمنی کی ماہر نفسیات نکولا جانسن کہتی ہیں کہ سمارٹ کو اپنی جیب میں، دراز میں یا پھر کاغذ یا پیڈ کے نیچے رکھیں۔ اس ماہر نفسیات کے مطابق اسمارٹ فون کو نظروں سے دور رکھنا بہتر ہے۔ نکولا جانسن کا جرمنی کی بریمر اپولون یونیورسٹی آف ہیلتھ اکنامکس میں لیکچر دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ ارتکاز یا توجہ کے ساتھ کام کرنا یا سیکھنا چاہتے ہیں تو موبائل کو خود سے رکھیں۔ ان کے مطابق کئی مطالعات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ انسانی دماغ اس وقت بھی اسٹریس ہارمونز خارج کرتا ہے، جب موبائل فون پر نوٹیفیکیشنز آتے ہیں اور آپ فقط کنکھیوں سے انہیں دیکھتے ہیں۔
سوتے وقت موبائل فون کمرے سے باہر رکھیے ان کا کہنا تھا کہ نیند میں خرابی پر تحقیق کرنے والے سائنسدان سیل فون کو ''بیڈ روم سے باہر‘‘ رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ نکولا جانسن کا کہنا تھا کہ سن 2010 سے سن 2017 کے درمیان نیند کی خرابی کے مسائل میں 300 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور تحقیق بتاتی ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کے پھیلاؤ نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تحقیق کے مطابق اگر نیند پوری نہیں ہوئی اور کوئی بھی شخص، جب دن کا آغاز کم توانائی کے ساتھ کرتا ہے، تب بھی اسٹریس کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جبکہ ذہنی امراض میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہونے کی ایک اہم وجہ تناؤ ہے۔ اسمارٹ فون ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن چکے ہیں لیکن ان کے صحت پر منفی اثرات بھی مرتب ہو رہے ہیں تاہم نکولا جانسن کا مزید کہنا تھا کہ ان کا مقصد ڈیجیٹل میڈیا کو برا بھلا کہنا ہرگز نہیں ہے بلکہ ان کی تحقیق کا مقصد اسٹریس کو کم یا اسے بہتر طریقے سے مینیج کرنے کے طریقے دریافت کرنا ہے۔
موبائل اور ٹیبلٹ کی نیلی روشنی، نیند کی دشمن اس ماہر نفسیات کے مطابق مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ خاص طور پر نوجوان بیڈ سائیڈ ٹیبل پر سمارٹ فون کی وجہ سے پریشانی محسوس کرتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا کا استعمال خود اعتمادی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ نوجوان سوشل میڈیا پر اپنا موازنہ دوسروں سے کرتے ہیں اور اس موازنے سے بچنا اتنا آسان نہیں، جتنا کہ خیال کیا جاتا ہے۔ جانسن نے مشورہ دیا کہ اپنے کمروں میں اسمارٹ فون کے بجائے الارم والی گھڑی رکھیں اور بار بار وقت دیکھنے کے لیے بھی بازو والی گھڑی کا استعمال کریں۔ اسٹریس میں کمی کے لیے موبائل فون کے مقررہ اوقات بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر رات آٹھ بجے کے بعد سیل فون کا استعمال نہ کرنا۔ اسی طرح پُش نوٹیفیکیشن کو آف کرنا اور بلیک اینڈ وائٹ موڈ آن کرنا اسمارٹ فون کے استعمال کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ نکولا جانسن کے مطابق یہ تمام اقدامات کرنے سے اسٹریس لیول فوری طور پر کم ہوتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنا سمارٹ فون اپنی خواہش سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں، تو آپ کا متبادل تلاش کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کوئی کتاب پڑھنا شروع کر دیں، کوئی ورزش کریں یا پھر چہل قدمی کے لیے نکل جائیں۔
ا ا / ش ر (کے این اے، ڈی پی اے)
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
0 notes
Text
Wring Advice
Avoid giving wrong advice.
غلط مشورہ دینے سے بچیں
For more visit: https://dawateislami.net/
0 notes
Text
کراچی میں نئی بسوں کی آمد؟
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے ۔ میں نے اپنی صحافت کا آغاز ہی بلدیاتی رپورٹنگ سے کیا تھا۔ اُس زمانے میں شام کے اخبارات شہری مسائل پر زیادہ توجہ دیتے تھے چاہے وہ پانی کا مسئلہ ہو، ٹرانسپورٹ کے مسائل ہوں یا شہر کا ’’ماسٹر پلان‘‘۔ کرائمز کی خبریں اس وقت بھی سُرخیاں بنتی تھیں مگر اُن کی نوعیت ذرا مختلف ہوتی تھی۔ مجھے میرے پہلے ایڈیٹر نے ’’ٹرانسپورٹ‘‘ کی خبریں لانے کی ذمہ داری سونپی، ساتھ میں کرائمز اور کورٹ رپورٹنگ۔ اب چونکہ خود بھی بسوں اور منی بسوں میں سفر کرتے تھے تو مسائل سے بھی آگاہ تھے۔ یہ غالباً 1984ء کی بات ہے۔ جاپان کی ایک ٹیم شہر میں ان مسائل کا جائزہ لینے آئی اور اُس نے ایک مفصل رپورٹ حکومت سندھ کو دی جس میں شہر میں سرکلر ریلوے کی بہتری کیساتھ کوئی پانچ ہزار بڑے سائز کی بسیں بشمول ڈبل ڈیکر لانے کا مشورہ دیا اور پرانی بسوں اور منی بسوں کو بند کرنے کا کیونکہ ان کی فٹنس نہ ہونے کی وجہ سے شدید آلودگی پھیل رہی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب غالباً ٹرام یا تو ختم ہو گئی تھی یا اُسے بند کرنے کی تیاری ہو رہی تھی۔ اُس وقت کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے سربراہ چوہدری اسماعیل ہوتے تھے جن کے ماتحت کئی پرائیویٹ بسیں چلتی تھیں اور اُن کی گہری نظر تھی۔ اِن مسائل پر وہ اکثر کہتے تھے ’’ شہر جس تیزی سے پھیل رہا ہے ہم نے اس لحاظ سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہ کیا تو بات ہاتھوں سے نکل جائے گی‘‘۔
کوئی چالیس سال بعد مجھے یہ نوید سُنائی جا رہی ہے کہ اب انشا ءالله کئی سو نئی بسیں اور ڈبل ڈیکر بسیں بھی آرہی ہیں۔ مگر مجھے خدشہ ہے کے اِن ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر یہ بسیں کیسے چلیں گی مگر خیر اب یہ بسیں آ رہی ہیں لہٰذا ان کا ’’خیر مقدم‘‘ کرنا چاہئے۔ میں نے حیدر آباد اور کراچی میں ڈبل ڈیکر بسوں میں سفر کیا ہے پھر نجانے یہ کیوں بند کر دی گئیں۔ ایک مضبوط کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تحت بڑی بڑی بسیں چلا کرتی تھیں جن کے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹرمینل ہوتے تھے۔ اس کے اندر جس طرح لوٹ مار کی گئی اُس کی کئی خبریں میں نے ہیڈ لائن میں دی ہیں اور اچانک یہ بند ہو گئیں کیوں اور کیسے؟ پھر وہ بسیں کہاں گئیں ٹرمینلز کی زمینوں کا کیا بنا۔ ایسا ہی کچھ حال سرکلر ریلوے کا ہوا ورنہ تو یہ ایک بہترین سروس تھی، اب کوئی دو دہائیوں سے اس کی بحالی کی فائلوں پر ہی نجانے کتنے کروڑ خرچ ہو گئے۔ اس سارے نظام کو بہتر اور مربوط کیا جاتا تو نہ آج کراچی کی سڑکوں پر آئے دن ٹریفک جام ہوتا نہ ہی شہر دنیا میں آلودگی کے حوالے سے پہلے پانچ شہروں میں ہوتا۔
قیام پاکستان کے بعد بننے والا ’’کراچی ماسٹر پلان‘‘ اُٹھا لیں اور دیکھیں شہر کو کیسے بنانا تھا اور کیسا بنا دیا۔ ماسٹر پلان بار بار نہیں بنتے مگر یہاں تو کیونکہ صرف لوٹ مار کرنا تھی تو نئے پلان تیار کئے گئے۔ میں نے دنیا کے کسی شہر میں اتنے بے ڈھنگے فلائی اوور اور انڈر پاس نہیں دیکھے جتنے اس معاشی حب میں ہیں۔ عروس البلاد کراچی کی ایک دکھ بھری کہانی ہے اور یہ شہر ہر لحاظ سے اتنا تقسیم کر دیا گیا ہے کہ اسکی دوبارہ بحالی ایک کٹھن مرحلہ ہے۔ تاہم خوشی ہے کہ وزیر اطلاعات نے رنگ برنگی اے سی بسیں لانے کا وعدہ کیا ہے جن کا کرایہ بھی مناسب اور بکنگ آن لائن۔ یہ سب کراچی ماس ٹرانسزٹ کا حصہ تھا جو کوئی 30 سال پہلے بنایا گیا تھا۔ اُمید ہے یہ کام تیزی سے ہو گا کیونکہ جو حال پچھلے پانچ سال سے کراچی یونیورسٹی روڈ کا ہے اور وہ بھی ایم اے جناح روڈ تک، اللہ کی پناہ۔ شہر کی صرف دو سڑکیں ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل، چلتی رہیں تو شہر چلتا رہتا ہے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ چند سال پہلے ہی جیل روڈ سے لے کر صفورہ گوٹھ تک جہاں جامعہ کراچی بھی واقع ہے ایک شاندار سڑک کوئی ایک سال میں مکمل کی گئی، بہترین اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں جس پر ایک ڈیڑھ ارب روپے لاگت آئی اور پھر... یوں ہوا کہ اس سڑک کو توڑ دیا گیا۔ اب اس کا حساب کون دے گا۔
اگر ایک بہتر سڑک بن ہی گئی تھی تو چند سال تو چلنے دیتے۔ ہمیں تو بڑے پروجیکٹ بنانے اور چلانے بھی نہیں آتے صرف ’’تختیاں‘‘ لگوا لو باقی خیر ہے۔ دوسرا بسوں کا جال ہو یا پلوں کی تعمیر یہ کام دہائیوں کو سامنے رکھتے ہوئے کئے جاتے ہیں اس شہر کا کھیل ہی نرالا ہے یہاں پلان تین سال کا ہوتا ہے مکمل 13 سال میں ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار شرجیل میمن صاحب کو بھی اور خود وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ صاحب کو بھی کہا کہ سڑکوں کا کوئی بڑا پروجیکٹ ہو، کوئی فلائی اوور یا انڈر پاس تو سب سے پہلے سائیڈ کی سڑکوں کو اور متبادل راستوں کو بہتر کیا جاتا ہے اور سڑکوں کی تعمیر یا مرمت سے پہلے متعلقہ اداروں سے پوچھا جاتا ہے کہ کوئی لائن و غیرہ تو نہیں ڈالنی؟ یہاں 80 فیصد واقعات میں واٹر بورڈ، سوئی گیس اور کے الیکٹرک والے انتظار کرتے ہیں کہ کب سڑک بنے اور کب ہم توڑ پھوڑ شروع کریں۔ اب دیکھتے ہیں ان نئی بسو ں کا مستقبل کیا ہوتا ہے کیونکہ 70 فیصد سڑکوں کا جو حال ہے ان بسوں میں جلد فٹنس کے مسائل پیدا ہونگے۔ مگر محکمہ ٹرانسپورٹ ذرا اس کی وضاحت تو کرے کہ چند سال پہلے جو نئی سی این جی بسیں آئی تھیں وہ کہاں ہیں کیوں نہیں چل رہیں اور ان پر لاگت کتنی آئی تھی۔
اگر یہ اچھا منصوبہ تھا تو جاری کیوں نہ رکھا گیا اور ناقص تھا تو ذمہ داروں کو سزا کیوں نہ ملی۔’’خدارا‘‘، اس شہر کو سنجیدگی سے لیں۔ ریڈ لائن، اورنج لائن، گرین لائن اور بلیو لائن شروع کرنی ہے تو اس کام میں غیر معمولی تاخیر نہیں ہونی چاہئے مگر اس سب کیلئے ٹریک بنانے ہیں تو پہلے سائیڈ ٹریک بہتر کریں ورنہ ایک عذاب ہو گا، یہاں کے شہریوں کیلئے بدترین ٹریفک جام کی صورت میں۔ سرکلر ریلولے بحال نہیں ہو سکتی اس پر پیسہ ضائع نہ کریں۔ اس کی وجہ سرکار بہتر جانتی ہے۔ جب بھی میں یا کوئی شہر کے مسائل کے حل کے اصل مسئلے پر آتا ہے تو اُسے سیاسی رنگ دے دیا جاتا ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس والے بھی خوش نہیں ہوتے ایک ’’میٹرو پولیٹن سٹی‘‘، ایک میئر کے انڈر ہوتی ہے۔ اُس کی اپنی لوکل پولیس اور اتھارٹی ہوتی ہے۔ کیا وقت تھا جب ہم زمانہ طالب علمی میں نارتھ ناظم آباد کے حسین ڈسلوا ٹائون کی پہاڑیوں پر جایا کرتے تھے، ہاکس بے ہو یا سی ویو پانی اتنا آلودہ نہ تھا، بو نہیں مٹی کی خوشبو آتی تھی۔ جرم و سیاست کا ایسا ملاپ نہ تھا۔ اس شہر نے ہم کو عبدالستار ایدھی بھی دیئے ہیں اور ادیب رضوی بھی۔ اس شہر نے سب کے پیٹ بھرے ہیں اور کچھ نہیں تو اس کو پانی، سڑکیں اور اچھی بسیں ہی دے دو۔ دُعا ہے نئی بسیں آئیں تو پھر غائب نہ ہو جائیں، نا معلوم افراد کے ہاتھوں۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes