#محبّت
Explore tagged Tumblr posts
Text
جب اُسے علم ہوگیا کہ میں اُس کا عادی ہو چُکا ہوں اور میں سر سے پاؤں اُس کی محبّت میں گرفتار ہوں تو اُس نے جان بوجھ کر مُجھ سے منہ موڑ لیا اور جب میرے احساسات محبّت کی عدم دستیابی سے مر گئے تب وہ میرے پاس لوٹی تو اُس نے مجھے بلکل تبدیل شدہ ایک بدلے ہوئے انسان کے رُوپ میں پایا جِس سے وہ کبھی واقف نہیں تھی ایک ایسا انسان جو اُس کی محبّت سے نا آشنا تھا جو ہر تعلق اور شخص سے بیزار تھا
When she came to know that I was addicted to her and that I was in love with her from head to toe, she deliberately turned away from me, and when my feelings died from lack of love, she returned to me. So she found me completely changed, a changed man she had never known, a man unacquainted with her love, averse to every relation and person.
36 notes
·
View notes
Text
کِس درجہ دِل شِکن تھے محبّت کے حادثے
ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے
#love#depressing quotes#love quotes#حب#life quotes#quotes#poetry#poem#urdu shairi#urdupoetry#urdu ghazal#urduadab#urdu literature#urdu shayari#urdu stuff#urdu lines#urdu poetry#قهوتي
15 notes
·
View notes
Text
ہم تھے، ہمارے ساتھ کوئی تیسرا نہ تھا
ایسا حسین دن کہیں دیکھا سُنا نہ تھا
آنکھوں میں اُس کی تَیر رہے تھے حیا کے رنگ
پلکیں اُٹھا کے میری طرف دیکھتا نہ تھا
کُچھ ایسے اُس کی جِھیل سی آنکھیں تھیں ہر طرف
ہم کو سوائے ڈوبنے کے راستہ نہ تھا
ہاتھوں میں دیر تک کوئی خُوشبو بسی رہی
دروازہ چمن تھا وہ بندِ قبا نہ تھا
اُس کےتوانگ انگ میں جلنے لگے دِیے
جادُو ہے میرے ہاتھ میں مجھ کو پتا نہ تھا
اُس کے بدن کی لَو سے تھی کمرے میں روشنی
کھڑکی میں چاند، طاق میں کوئی دِیا نہ تھا
کل رات وہ نگار ہُوا ایسا مُلتفت
عکسوں کے درمیان، کوئی آئنہ نہ تھا
سانسوں میں تھے گلاب تو ہونٹوں پہ چاندنی
ان منظروں سے میں تو کبھی آشنا نہ تھا
رویا کچھ اس طرح مِرے شانے سے لگ کے وہ
ایسے لگا کہ جیسے کبھی بے وفا نہ تھا
ہے عِشق ایک روگ، محبّت عذاب ہے
اِک روز یہ خراب کریں گے، کہا نہ تھا
امجد وہاں پہ حد کوئی رہتی بھی کِس طرح
رُکنے کو کہہ رہا تھا مگر روکتا نہ تھا
امجد اسلام امجد -
13 notes
·
View notes
Text
When حيا سلیمان said:
وہ جا رہا تھا، وہ جانے کے لیے ہی آیا تھا.
And مومنہ سلطان said:
وہ میرا اجر تھا، میں نے اُسے کھو دیا.
My heart mourned for all my losses.
But when علی زریون wrote:
اُسے کسی اور سے محبّت تھی، اور وہ میں نہیں تھا.
#authors#booklr#bookworm#spilled ink#urdu poetry#spilled poetry#urdu shayari#urdu literature#urdu lines#urdu stuff#dark aesthetic#light academia#dark academia#dark fantasy
16 notes
·
View notes
Text
ہم نے پالا ہے ایک مدت تک
اِک تعلق نما اذیت کو
یار ہم لوگ پہلے ہنستے تھے
پر لگے آگ اِس محبّت کو 🥀
5 notes
·
View notes
Text
وہ اِس ادا سے جو آئے تو یُوں بَھلا نہ لگے
ہزار بار مِلو پھر بھی آشنا نہ لگے
کبھی وہ خاص عِنایت کہ سَو گُماں گُزریں
کبھی وہ طرزِ تغافل، کہ محرمانہ لگے
وہ سیدھی سادی ادائیں کہ بِجلیاں برسیں
وہ دلبرانہ مرُوّت کہ عاشقانہ لگے
دکھاؤں داغِ محبّت جو ناگوار نہ ہو
سُناؤں قصّۂ فُرقت، اگر بُرا نہ لگے
بہت ہی سادہ ہے توُ، اور زمانہ ہے عیّار
خُدا کرے کہ تجھے شہر کی ہَوا نہ لگے
بُجھا نہ دیں یہ مُسلسل اُداسیاں دِل کی
وہ بات کر کہ طبیعت کو تازیانہ لگے
جو گھر اُجڑ گئے اُن کا نہ رنج کر، پیارے
وہ چارہ کر کہ یہ گُلشن اُجاڑ سا نہ لگے
عتابِ اہلِ جہاں سب بُھلا دِئے، لیکن
وہ زخم یاد ہیں اب تک، جوغائبانہ لگے
وہ رنگ دِل کو دِئے ہیں لہُو کی گردِش نے
نظر اُٹھاؤں تو، دُنیا نِگارخانہ لگے
عجیب خواب دِکھاتے ہیں ناخُدا ہم کو
غرض یہ ہے کہ، سفِینہ کِنارے جا نہ لگے
لِیے ہی جاتی ہے ہر دَم کوئی صدا ،ناصر
یہ اور بات، سُراغِ نشانِ پا نہ لگے
ناصر کاظمی
2 notes
·
View notes
Text
ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا "شیوانا" (قبل از اسلام ایران کا ایک مفکّر) کے پاس آیا اور کہنے لگا..
"میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بُت کے قدموں پر میری چھوٹی معصوم سی بہن کو قربان کر دے..
آپ مہربانی کرکے اُس کی جان بچا دیں.."
شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے..
بہت سے لوگ اُس عورت کے گرد جمع تھے .
اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بُت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا..
شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُس کو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے.
مگر اِس کے باوجود معبد کدے کے بُت کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے.
شیوانا نے اُس سے پوچھا کہ وہ کیوں اپنی بیٹی کو قربان کرنا چاہ رھی ھے..
عورت نے جواب دیا..
"کاھن نے مجھے ھدایت کی ھے کہ میں معبد کے بُت کی خوشنودی کے لئے اپنی عزیز ترین ھستی کو قربان کر دوں تا کہ میری زندگی کی مشکلات ھمیشہ کے لئے ختم ھو جائیں.."
شیوانا نے مسکرا کر کہا..
"مگر یہ بچّی تمہاری عزیز ترین ھستی تھوڑی ھے..؟
اِسے تو تم نے ھلاک کرنے کا ارداہ کیا ھے..
تمہاری جو ھستی سب سے زیادہ عزیز ھے وہ تو پتّھر پر بیٹھا یہ کاھن ھے کہ جس کے کہنے پر تم ایک پھول سی معصوم بچّی کی جان لینے پر تُل گئی ھو..
یہ بُت احمق نہیں ھے..
وہ تمہاری عزیز ترین ھستی کی قربانی چاھتا ھے.. تم نے اگر کاھن کی بجائے غلطی سے اپنی بیٹی قربان کر دی تو یہ نہ ھو کہ بُت تم سے مزید خفا ھو جائے اور تمہاری زندگی کو جہنّم بنا دے.."
عورت نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بچّی کے ھاتھ پاؤں کھول دیئے اور چھری ھاتھ میں لے کر کاھن کی طرف دوڑی
مگر وہ پہلے ھی وھاں سے جا چکا تھا..
کہتے ھیں کہ اُس دن کے بعد سے وہ کاھن اُس علاقے میں پھر کبھی نظر نہ آیا..
دنیا میں صرف آگاھی کو فضیلت حاصل ھے اور واحد گناہ جہالت ھے..
جس دن ہم اپنے "کاہنوں" کو پہچان گئے ہمارے مسائل حل ہو جائیں گے !!
#urdu shayari#urdu poetry#urdu#urdu shairi#urdupoetry#urdu quote#urdu poem#urduadab#poetry#urdu adab#urdu ghazal#urdu literature#urdu lines#urdu stuff#urdusadpoetry#urdushayri#urdushairi#urdushayari#urdusaying#urdu sher#urdu sad poetry#revert islam#islamic#islam#اردو شاعری#اردو#اردو پوسٹ#اردوادب#اردوشاعری#اردو غزل
9 notes
·
View notes
Text
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
عید کہ اِس پُر مسرّت موقع پر اللّٰہ تعالیٰ آپ پر اور آپکے اہلِ خانَہ پر خصوصی رحم فرمائے۔
ہماری عبادات اور ٹوٹی پھوٹی محنتوں کو اپنی رحمت بےانتہا کہ طفیل اپنی بارگاہِ بےنیاز میں شَرْفِ قَبُولِیَّت عطا فرمائے۔ آپسی محبّت اور اتفاق عطا فرمائے۔ شیطان کہ شر و فتن سے حفظ و امان عطا فرمائے۔ اپنے ظاہر و باطن کی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔ اپنےقُرب سے سرفراز فرمائے۔جملہ عالمِ اسلام کی جان، مال ،دین آبرو کی حفاظت فرمائے۔ بالخصوص فلسطین پر رحم وکرم کے ساتھ راحت و آسانی کا معاملہ فرمائے ۔
پُر خلوص حقير کی جانب سے دِل کی گہرائیوں سے عید الفطر مبارک ہو!
فی امان اللہ۔
6 notes
·
View notes
Text
There are other sorrows in the age besides love
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبّت کے سوا.
There are other comforts besides the comfort of Wasl
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
2 notes
·
View notes
Text
مجھ کو اُس شخص کے افلاس پہ رحم آتا ھے جس کو ھر چیز مِلی، صرف محبّت نہ مِلی
I pity the poverty of that person who got everything but did not get love.
Ahmad Nadeem Qasemi
9 notes
·
View notes
Video
youtube
سرود پرستشی مثل باران بهاری / sorod parasteshi mesle baran bahari - Comme une pluie de printemps par Ahle Khane (Farsi Iranian - Persian Song)
“ Connaissons, cherchons à connaître l'Eternel ; Sa venue est aussi certaine que celle de l'aurore. Il viendra pour nous comme la pluie, Comme la pluie du printemps qui arrose la terre. “ (Proverbes 16:15)
♥ ♥ ♥
[Refrain] مثل باران بهاری Mesle barane bahari Like the spring when rains Comme au printemps quand il pleut ای روح القدس ببار Ey Roholghodos bébar Oh holy spirit rain over me, Ô Esprit Saint, fais pleuvoir sur moi, تازه کن باغ وجودم Taze Kån Baghe Vojodam To renew the garden of my existence Pour renouveler le jardin de mon existence تا شوم پر برگ و بار Ta Shavam porbarg å bar And become full of leaves and fruits Et se rassasier de feuilles et de fruits تا پر شوم از روح خدا Ta pår shavam az rohe khoda To enrich me from the God’s soul Pour enrichir mon âme de Dieu از آتش پاک تو Az atashe pake to To be flown of your pure holy fire D’être transporté de ton feu sacré pur میوه های بسیار آورم Mivehaye besyar avaram Enabling me to bring so much fruits Me permettant d’apporter tant de fruits چون شاخه تاک تو Chon Shakheye taak e to As worthy as your vine branch Aussi digne que ton sarment de vigne
گه گاه نفس و گاهی دنیا Gahgah nafs �� gahi donya ya vasvase ye sharir Sometimes my Self ego and some often the world Parfois mon ego et parfois le monde میخواهند خشکم کنند عیسی Mikhahand khoshkam kånand Issa Want to get me away from you and make me dry, oh Jesus Veulent m’éloigner de toi et me dessécher, ô Jésus رویت را از من نگیر Rooyat raa az man magir So please don’t take your visage away from me Alors, s’il te plaît, ne détourne pas ton visage de moi
[Refrain]
محبّت، ایمان، خوشی و حِلم Mohabat, Iman Khåshi å Helm dar man shåkofa nama But help me to get flourished with Love, faith, joy and gladness Mais aide-moi à m’épanouir dans l’Amour, la foi, la joie et l’allégresse سلامتی، فروتنی و Salamati fårotani å Healthy, humility and Dans la sainteté, l’humilité et یک عشق بی انتها Yek eshghe bi enteha An Infinite Love Un amour infini
[Refrain]
0 notes
Text
نظم - اے عشق کہیں لے چل
................
اے عشق کہیں لے چل، اس پاپ کی بستی سے
نفرت گہِ عالم سے، لعنت گہِ ہستی سے
ان نفس پرستوں سے، اِس نفس پرستی سے
دُور اور کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ہم پریم پُجاری ہیں، تُو پریم کنہیّا ہے
تُو پریم کنہیّا ہے، یہ پریم کی نیّا ہے
یہ پریم کی نیّا ہے، تُو اِس کا کھویّا ہے
کچھ فکر نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
بے رحم زمانے کو، اب چھوڑ رہے ہیں ہم
بے درد عزیزوں سے، منہ موڑ رہے ہیں ہم
جو آس کہ تھی وہ بھی، اب توڑ رہے ہیں ہم
بس تاب نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ جبر کدہ آزاد افکار کا دشمن ہے
ارمانوں کا قاتل ہے، امّیدوں کا رہزن ہے
جذبات کا مقتل ہے، جذبات کا مدفن ہے
چل یاں سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آپس میں چھل اور دھوکے، سنسار کی ریتیں ہیں
اس پاپ کی نگری میں، اجڑی ہوئی پریتیں ہیں
یاں نیائے کی ہاریں ہیں، انیائے کی جیتیں ہیں
سکھ چین نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک مذبحِ جذبات و افکار ہے یہ دنیا
اک مسکنِ اشرار و آزار ہے یہ دنیا
اک مقتلِ احرار و ابرار ہے یہ دنیا
دور اس سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ درد بھری دنیا، بستی ہے گناہوں کی
دل چاک اُمیدوں کی، سفّاک نگاہوں کی
ظلموں کی جفاؤں کی، آہوں کی کراہوں کی
ہیں غم سے حزیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آنکھوں میں سمائی ہے، اک خواب نما دنیا
تاروں کی طرح روشن، مہتاب نما دنیا
جنّت کی طرح رنگیں، شاداب نما دنیا
للہ وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
وہ تیر ہو ساگر کی، رُت چھائی ہو پھاگن کی
پھولوں سے مہکتی ہوِ پُروائی گھنے بَن کی
یا آٹھ پہر جس میں، جھڑ بدلی ہو ساون کی
جی بس میں نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
قدرت ہو حمایت پر، ہمدرد ہو قسمت بھی
سلمٰی بھی ہو پہلو میں، سلمٰی کی محبّت بھی
ہر شے سے فراغت ہو، اور تیری عنایت بھی
اے طفلِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اے عشق ہمیں لے چل، اک نور کی وادی میں
اک خواب کی دنیا میں، اک طُور کی وادی میں
حوروں کے خیالاتِ مسرور کی وادی میں
تا خلدِ بریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
سنسار کے اس پار اک اس طرح کی بستی ہو
جو صدیوں سے انساں کی صورت کو ترستی ہو
اور جس کے نظاروں پر تنہائی برستی ہو
یوں ہو تو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
مغرب کی ہواؤں سے، آواز سی آتی ہے
اور ہم کو سمندر کے، اُس پار بلاتی ہے
شاید کوئی تنہائی کا دیس بتاتی ہے
چل اس کے قریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی فضا جس تک، غم کی نہ رسائی ہو
دنیا کی ہوا جس میں، صدیوں سے نہ آئی ہو
اے عشق جہاں تُو ہو، اور تیری خدائی ہو
اے عشق وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی جگہ جس میں، انسان نہ بستے ہوں
یہ مکر و جفا پیشہ، حیوان نہ بستے ہوں
انساں کی قبا میں یہ شیطان نہ بستے ہوں
تو خوف نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
برسات کی متوالی، گھنگھور گھٹاؤں میں
کہسار کے دامن کی، مستانہ ہواؤں میں
یا چاندنی راتوں کی شفّاف فضاؤں میں
اے زہرہ جبیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ان چاند ستاروں کے، بکھرے ہوئے شہروں میں
ان نور کی کرنوں کی ٹھہری ہوئی نہروں میں
ٹھہری ہوئی نہروں میں، سوئی ہوئی لہروں میں
اے خضرِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی بہشت آگیں وادی میں پہنچ جائیں
جس میں کبھی دنیا کے، غم دل کو نہ تڑپائیں
اور جس کی بہاروں میں جینے کے مزے آئیں
لے چل تُو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
...............................
- اختر شیرانی
11 notes
·
View notes
Text
نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
نت دونی , نت ویولن , نت متوسط ویولن , نت ویولن موسیقی فولکلور , notdoni , نت های ویولن موسیقی فولکلور , نت های ویولن , ویولن , موسیقی فولکلور , نت موسیقی فولکلور , نت های موسیقی فولکلور , نت های سینا حسن پور , نت های متوسط ویولن , نت ویولن متوسط
پیش نمایش نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
دانلود نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
خرید نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
جهت خرید نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور روی لینک زیر کلیک کنید
نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
نت ویولن آهنگ نوایی نوایی با تنظیم سینا حسن پور
تعداد صفحات »» 1
قرمت فایل JPG
خریدار عزیز دقت داشته باشید اجرایی که از این نت ثبت شده است توسط نرم افزار نواخته شده است
نواختن این نت با ساز اصلی صدای بسیار دلنشین تری خواهد داشت ...
جهت مشاهده نت پیانو آهنگ نوایی نیز می توانید اینجا کلیک کنید
نوایی نوایی نوایی نوایی همه با وفایند تو گل بی وفایی الهی برافتد نشان جدایی جوانی بگذرد تو قدرش ندانی غمت در نهانخانهٔ دل نشیند به نازی که لیلی به محمل نشیند به دنبال محمل چنان زار گریم که از گریهام ناقه در گل نشیند خلد گر به پا خاری، آسان برآرم چه سازم به خاری كه در دل نشيند؟ پی ناقهاش رفتم آهسته، ترسم غباری به دامان محمل نشيند مرنجان دلم را که این مرغ وحشی ز بامی که برخاست مشکل نشیند عجب نيست خندد اگر گل به سروی كه در اين چمن پای در گل نشيند بنازم به بزم محبّت که آنجا گدایی به شاهی مقابل نشیند طبيب، از طلب در دو گيتی مياسای كسی چون ميان دو منزل، نشيند؟
کلمات کلیدی : نت دونی , نت ویولن , نت متوسط ویولن , نت ویولن موسیقی فولکلور , notdoni , نت های ویولن موسیقی فولکلور , نت های ویولن , ویولن , موسیقی فولکلور , نت موسیقی فولکلور , نت های موسیقی فولکلور , نت های سینا حسن پور , نت های متوسط ویولن , نت ویولن متوسط
#نت دونی#نت ویولن#نت متوسط ویولن#نت ویولن موسیقی فولکلور#notdoni#نت های ویولن موسیقی فولکلور#نت های ویولن#ویولن#موسیقی فولکلور#نت موسیقی فولکلور#نت های موسیقی فولکلور#نت های سینا حسن پور#نت های متوسط ویولن#نت ویولن متوسط
0 notes
Text
حیات
حیات اے زندگی عجیب شاہراہِ ہے یہاں موت ہی زندگی کا شاہراہِ ہے کسی کو چاہت ہے کہ دنیا مل جائے اُسے یہ زندگی جنت و جہنم کا شاہراہِ ہے ناراضگی اُلفت میں ایک نیا باب ہوتا ہے ہر روشن صبح کا سیاہ شب شاہراہِ ہے ہر کسی کو نفرت مخلصی سے ٹھہرا زمانہ اے قدیم ہی دونوں کا شاہراہِ ہے قتل کر دیا اپنے عمزاد کو اسی نفرت میں نفرت ہی۔محبّت و تقویٰ کا اصل شاہراہِ ہے
View On WordPress
0 notes
Text
ترے خیال سے لَو دے اٹھی ہے تنہائی
شبِ فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی
تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی
اُنھیں بھی دیکھ جِنھیں راستے میں نیند آئی
پُکار اے جرسِ کاروانِ صبحِ طرب
بھٹک رہے ہیں اندھیروں میں تیرے سودائی
ٹھہر گئے ہیں سرِ راہ خاک اُڑانے کو
مسافروں کو نہ چھیڑ اے ہوائے صحرائی
رہِ حیات میں کچھ مرحلے تو دیکھ لیے
یہ اور بات تری آرزو نہ راس آئی
یہ سانحہ بھی محبّت میں بارہا گزرا
کہ اس نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئی
دلِ فسردہ میں پھر دھڑکنوں کا شور اُٹھا
یہ بیٹھے بیٹھے مجھے کن دنوں کی یاد آئی
میں سوتے سوتے کئی بار چونک چونک پڑا
تمام رات ترے پہلوؤں سے آنچ آئی
جہاں بھی تھا کوئی فتنہ تڑپ کے جاگ اُٹھا
تمام ہوش تھی مستی میں تیری انگڑائی
کھُلی جو آنکھ تو کچھ اور ہی سماں دیکھا
وہ لوگ تھے، نہ وہ جلسے، نہ شہرِ رعنائی
وہ تابِ درد وہ سودائے انتظار کہاں
اُنہی کے ساتھ گئی طاقتِ شکیبائی
پھر اس کی یاد میں دل بے قرار ہے ناصر
بچھڑ کے جس سے ہوئی شہر شہر رسوائی
ناصر کاظمی
2 notes
·
View notes