#فاروق شیخ
Explore tagged Tumblr posts
Text
🔰 تذکرے اور صحبتیں مقربان خدا کا تذکرۂ دلپذیر دل کے بند دروازوں پر دستک دینے والی کتاب
🛒 کتاب گھر بیٹھے حاصل کریں، صرف ایک کلک کی دوری پر! https://www.minhaj.biz/item/tazkare-awr-suhbatain-bh-0012
یہ سنت الٰہیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب اور مقرب بندوں اور ان کے احوال و مقامات کا ذکر فرماتا ہے۔ جن کے دل و جان میں اللہ کی یاد اور ذکر ہمہ وقت سرایت کر جائے انہیں حضور حق میں دائمی ہم نشینی نصیب ہو جاتی ہے۔ اس لئے قرآن مجید میں فرمایا گیا کہ تم بھی ان کے ہم نشین اور ہم مجلس وہم صحبت رہا کرو تاکہ دوست کے دوست سے تمہیں بھی بوئے دوست نصیب ہو اور ان کے واسطہ سے تمہیں بھی دوست کی ہم نشینی میسر آئے۔ مگر افسوس! ہم آج ان حقیقتوں کو بھول گئے ہیں، ہم اس مولا کی طلب و محبت سے غافل ہوگئے ہیں جس نے ہمیں عدم سے ہست کیا اور بے بہا نعمتوں سے نوازا، بالآخر ہمیں جانا بھی اسی کے پاس ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود ہمارے دل عشق و محبت الٰہی سے تو کیا شناسا ہوتے یادِ الٰہی سے بھی غافل ہوگئے ہیں، بلکہ غفلت کے باعث پتھروں سے بھی سخت تر ہوچکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں عاشقوں اور خستہ دلوں کے احوال سنے اور پڑھے جائیں تاکہ ان کی خستگی، شکستگی اور سوختگی کے حالات سن کر ہمارے دلوں کی سختی ٹوٹے۔
📗 حضور نبی اکرم ﷺ کا تذکرہ مبارک 📗 تذکرۂ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم 🔹 حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ 🔹 سیدنا امام زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہم 🔹 سیدنا امام ابو محمد جعفر صادق رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت امام حسن بصری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت مالک بن دینار رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت فضیل بن عیاض رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت رابعہ بصری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت حبیب عجمی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت ابراہیم ادھم رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عبد اللہ بن مبارک رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت سفیان ثوری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت داؤد طائی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت بشر حافی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت ابو علی شقیق بلخی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت ذوالنّون مصری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت بایزید بسطامی رضی اللہ عنہ
مصنف: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 160 قیمت : 330 روپے
💬 وٹس ایپ لنک / نمبر 👇 https://wa.me/923224384066
#TazkaryawrSuhbatain#Awliya#Aulia#MinhajBooks#BooksbyDrQadri#IslamicBooks#TahirulQadri#DrQadri#MinhajulQuran#IslamicLibrary#books#UrduBooks#pdfb
0 notes
Photo
ملتان: سیاسی و سماجی شخصیات امیراللہ شیخ ، چوہدری احمد جوئیہ، چوہدری محمد عثمان جوئیہ ، عبدالرحمن جوئیہ، حاجی مدثر حسین جوئیہ (القائم انڈسٹریز ملتان)کی جانب سےانکی رہائش گاہ جوئیہ ہاوس ڈریم گارڈن ملتان میں ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ آغا ظہیر عباس شیرازی (سابق DC خانیوال/لودھراں )کے اعزاز میں ڈنر کا اہتمام، 1۔ ڈی جی آئی بی پنجاب محمد افضل شیخ، 2۔ وائس چانسلر زکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی، 3۔ وزیر مملکت و معاون خصوصی وزیراعظم پاکستان ملک عبدالغفار ڈوگر، 4۔ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن سائوتھ پنجاب ملک عطاء الحق، 5۔ ایڈیشنل سیکرٹری ہائوسنگ سائوتھ پنجاب رانا اخلاق احمد ، 6۔ ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن سائوتھ پنجاب ملک فاروق ڈوگر، 7۔ DG میپکو چوہدری خالد محمود، 8۔ ڈائریکٹر انکوائریز MEPCO سید وقار شاہ ، 9۔ ایڈیشنل کمشنر ملتان ملک جبار، 10۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ عمران شمس 11۔ اسسٹنٹ کمشنر محسن نثار، 12۔ سپرنٹنڈنٹ جیل جاوید اقبال کھچی، 13۔ اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ فوڈ سائنس BZU ڈاکٹر خرم افضل، 14۔ ڈی ایم ایس سوشل سیکیورٹی ہسپتال ملتان ڈاکٹر فراز بلال، 15۔ سائن وے گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین آصف نیازی، 16۔ بزنس مین سمیع اللہ ملک، 17۔ بزنس مین احمد رضاشیخ (نوید احمد رنگ والے) 18۔ بزنس مین ملک مبشر طارق ساجد(HBR TEXTILES) 19۔بزنس مین شیخ مدثر (شان فوڈز اینڈ عرب پیکجز ملتان) 20۔بزنس مین ملک ایاز بھُٹہ 21۔ رہنما مسلم لیگ ن زوہیب ذوالفقار ڈوگر، 22۔ سید ندیم گردیزی و دیگر کی شرکت (at Joiya House Multan) https://www.instagram.com/p/Co11wBCNEmA/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Text
اس شھر میں تم جیسے دیوانے ھزاروں ہیں
اس شھر میں تم جیسے دیوانے ھزاروں ہیں
( کیا امراو جان اداء ایک حقیقی کردار تھا یا مرزا ھادی رسواء کی ذہنی تخلیق ) تحقیق و تحریر : سیدزادہ سخاوت بخاری اردو ادب کے طالب علم کی حیثیت سے جہاں حصہ نظم میں غالب ، میر ، مومن ، آتش اور اقبال کو پڑھنے کا موقع ملا وہیں عظیم نثر نگاروں , ڈپٹی نذیر احمد اور مرزا محمد ہادی رسواء کی مشہور زمانہ نثری تخلیقات ، توبة النصوح اور امراؤ جان اداء جیسے ناول بھی پڑھنے کو ملے ۔ چونکہ رسواء کا تعلق…
View On WordPress
#asha bhosly#bollywood#Mirza Hadi Ruswa#rekha#sikh#Umrao Jaan Ada#آشا بھوسلے#اتر پردیش#اردو کا پہلا ناول#امراؤ جان ادا#ایودھیا#بالی وڈ#بھارتیہ جنتا پارٹی#راج ببر#ریکھا#سکھ#علی گڑھ#فاروق شیخ#لکھنوء#مجرا#مرزا ہادی رسوا#مسلم#یو پی
0 notes
Text
New Post has been published on Islam365
https://islam365.org/hadith-collection/al-hikmah-delightful-collection-hadiths-sheikh-omar-farooq/
Al-Hikmah A delightful collection of hadiths by Sheikh Omar Farooq
#3810
شیخ عمر فاروق
مشاہدات : 2643
الحکمہ احادیث مبارکہ کا دلنشین مجموعہ
ڈاؤن لوڈ 1
آن لائن مطالعہ
آپ کے ب��اؤزر میں پی ڈی ایف کا کوئی پلگن مجود نہیں. اس کے بجاے آپ یہاں کلک کر کے پی ڈی ایف ڈونلوڈ کر سکتے ہیں.
اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے ۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں ۔اربعین کے نام سے کئی علماء نے حدیث کے مجموعے مرتب کیے ۔اور اسی طرح 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے ا نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل راہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حس…
#Al-Hikmah A delightful collection of hadiths by Sheikh Omar Farooq#شیخ عمر فاروقالحکمہ احادیث مبارکہ کا دلنشین مجموعہ
0 notes
Text
کب تک بھٹو بیچو گے؟
پیپلز پارٹی اپنے بانی چیئرمین اور پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی منا رہی ہے۔ انہیں چار اپریل 1979ء کو قتل کی سازش کے جرم میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ تاہم وقت گزرنےکے بعد یہ ثابت ہوا کہ عدالت نے فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کے دباؤ میں بھٹو کے خلاف فیصلہ دیا اور یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی بھٹو کی موت کو عدالتی قتل قرار دیتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے طرز سیاست سے اختلاف رکھنے والے بھی ان کی سیاسی قابلیت کے معترف ہیں۔ بھٹو کے قلیل دور اقتدار میں کیے گئے فیصلوں کو ملک کی مختصر جمہوری تاریخ کے اہم فیصلوں کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ملکی آئین کی تیاری ہو یا سقوط ڈھاکا کے بعد 90 ہزار جنگی قیدیوں کی غیر مشروط واپسی، یہ فیصلے اب تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔
احمدیوں کو غیر مسلم قرار دے کر بھٹو نے عوام، مذہبی اور عسکری قوتوں کے دل جیتنے کی بھرپور کوشش کی مگر ناقدین یہ بھی کہتے ہیں کہ بھٹو ایک نہیں دو تھے، ایک جو اقتدار میں آنے سے پہلے عوام کا بھٹو تھا، دوسرا وہ جو وزیراعظم بن کر اسٹیبلشمنٹ کا دوست بن گیا تھا۔ بھٹو کی موت کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت بے نظیر بھٹو کو ملی، جنہوں نے والد کے ساتھیوں کے ساتھ ہی سیاست کی مگر اپنے نئے رفیق بھی بنائے۔ امین فہیم، جہانگیر بدر، ناہید خان، صفدر عباسی، قائم شاہ، آفتاب شعبان میرانی جیسے باوفا ساتھیوں نے بے نظیر بھٹو کو ذوالفقار علی بھٹو کےسایے سے نکل کر بذات خود ایک سیاست دان بننے میں مدد فراہم کی۔ مگر بے نظیر کی پیپلز پارٹی میں جنرل ضیاء کی شورٰی سے یوسف رضا گیلانی اور شاہ محمود قریشی بھی شامل ہو گئے۔
بھٹو کے بعد پیپلز پارٹی مزید تین مرتبہ برسر اقتدار آ چکی ہے۔ دو مرتبہ بے نظیر بھٹو کی حکومت اپنی مدت پوری نہ کر سکی۔ پہلی مرتبہ بدعنوانی پر حکومت کو فارغ کیا گیا تو دوسری مرتبہ 1995ء کے کراچی آپریشن پر پیپلز پارٹی کے صدر فاروق لغاری نے ہی ماورائے عدالت ہلاکتوں کا الزام عائد کر کےحکومت کو چلتا کیا۔ بھٹو پر بطور حکمران کئی الزام لگے لیکن کرپشن کا الزام نہ ان کی زندگی میں کوئی لگا سکا اور نہ ہی ان کی موت کے بعد مگر آج کی پیپلز پارٹی کا دوسرا نام کرپشن بن چکا ہے۔ پیپلز پارٹی پر کرپشن کے الزامات بے نظیر بھٹو کی آصف علی زرداری سے شادی کے بعد سامنے آنا شروع ہوئے۔
بے نظیر بھٹوکے پہلے دور حکومت میں آصف علی زرداری کو ’’مسٹر ٹین پرسینٹ‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے پیپلز پارٹی بدعنوانی کے حوالے سے مشہور ہو گئی ۔ ہر وزیر ہر مشیر کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہونے لگے۔ موقع غنیمت جان کر آصف زرداری کے زمانہ طالب علمی کے دوست ڈاکٹر ذوالفقار مرزا سمیت کئی دوسرے بھی پیپلز پارٹی کے رہنما بن کر ابھرے۔ ان لوگوں نے حکومت کی برطرفی کے بعد بھی آصف زرداری یا پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد بننے والی حکومت آصف علی زرداری کی پیپلز پارٹی نے بنائی، جس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بنایا گیا اور آصف زرداری صدر پاکستان بن گئے۔ اسی دور میں ملکی تاریخ کے بڑے کرپشن اسکینڈلز بھی سامنے آئے۔
ایوب خان کابینہ سے کرپشن کی وجہ سے نکالے گئے ملکی تاریخ کے پہلے وزیر حامد فاروقی کی پوتی شرمیلا فاروقی اور سپریم کورٹ سے گرفتار ہونے والے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے احمد ریاض شیخ بھی اسی دور میں پیپلز پارٹی کو ملے۔ حج اسکینڈل میں براہ راست وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور کرائے کے بجلی پلانٹ اسکینڈل میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا نام سامنے آیا۔ بھٹو اور بے نظیر کے ادوار تو پیپلز پارٹی میں اچانک ختم ہوئے لیکن زرداری دور کا خاتمہ ہونے میں وقت لگے گا۔ منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھی بیرون ملک سے پکڑ پکڑ کر پاکستان لائے جا رہے ہیں اور نوبت سندھ حکومت اور اس کے وزیر اعلیٰ تک آن پہنچی ہے۔
دوسری جانب نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آہستہ آہستہ قدم جما رہے ہیں۔ ابتداء میں معروف صحافی عروسہ عالم کے صاحبزادے فخر عالم اور احمد ریاض شیخ کے صاحبزادوں کے نرغے میں رہنے والے بلاول نے اب نانا اور والدہ کے ��اتھیوں قائم علی شاہ، رضا ربانی، فرحت اللہ بابر اور شیری رحمان جیسے زیرک سیاسی کارکنوں کی رفاقت اختیار کر لی ہے اور ان کی سیاست میں ان رہنماؤں کے ساتھ کے اثرات بھی نظر آنے لگے ہیں۔ بلاول اپنے والد کی جوڑ توڑ اور مختصر دورانیے کی سیاست کے برخلاف بھٹو اور بےنظیر کی اصولی اور طویل دور کی سیاست کے طرف چل پڑے ہیں۔ بلاول کا دامن بدعنوانی سے پاک ہے مگر پیپلز پارٹی کی ساکھ بحال کرنے کا کام بہت مشکل ہے، راستہ بہت طویل ہے اور منزل بہت دور ہے۔ بلاول کو مرتضٰی وہاب اور مصطفٰی نواز کھوکھر جیسے کئی اور مخلص ساتھی درکار ہیں تاکہ بلاول نانا اور والدہ کے علاوہ اپنی بھی کوئی شناخت بنا سکیں۔
رفعت سعید
بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو
1 note
·
View note
Text
جموں وکشمیر ٹیچرس فورم زون ہندواڑہ میں تعلیمی کانفرنس کا انعقاد
ٹیچرس فورم چیرمین محمد امین خان مہمان خصوصی
ہندواڑہ
جموں وکشمیر ٹیچرس فورم زون ہندواڑہ میں یک روزہ ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع بھر کے ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکا نے تعلیمی اداروں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے، بہترین اور اعلیٰ کوالٹی کی ٹیچنگ فراہم کرنے اور دور حاضر کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے اسکولوں کو تیا�� کرنے پر زور دیا۔ اس کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی چیرمین ٹیچرس فورم محمد امین خان نے بھی شرکت کی۔ انھوں نےکہا'تعلیمی میدان چیلنج سے بھرا ہوا ہے، اس لیے اسکولوں اور کالجوں میں تعلیمی معیار بلند کرنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ جس لگن اور محنت سے اساتذہ اسکولوں میں تدریسی نظام چلا رہے ہیں اس سے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
۔معروف استاد وصدر ضلع ٹیچرس فورم کپواڑہ میر قیوم و معروف شخصیت ڈار الطاف نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد اس دور افتادہ علاقے میں ملت کی ہر ممکن رہنمائی کرنا، تعلیمی ، اور سماجی حالات عمدہ بنانے کے لئے بہتر راستے تلاش کرنے پر زور دیا۔
نائب صدر ضلع سلفی مشتاق لولابی نے اس پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اس کی شدید ضرورت تھی۔ انہوں نے ذونل صدر ہندواڑہ شیخ اشرف اور بالخصوص معراج الدین زرگر سٹیٹ ایگزیکٹو کی کاوشوں اور فورم کے تیں ہمدردی اور لگن کی ستائش کی۔
اس موقع پر لیف اکیڈمی ہندواڑہ کی افتتا�� چیرمین ٹیچرس فورم محمد امین خان نے کی اور ایک افتتاحی تقریب بھی منعقد ہوئی۔انہوں نے کہا ایسے ادارے قائم کرنا وقت کی پکار ہے اور انہوں نے حاجی محمد سلطان اور الطاف حسین کو مبارکباد دی۔
اس پروگرام میں سیکرٹری فاروق ویلگامی فاروق شمناگی کارڑنیٹر غلام حسن ہندواڑہ کنوینئر زونل صدر خمریال عبد المجید آہنگر زونل صدر کرالہ راجہ ذاکر زونل صدردرگمولہ نذیر احمد زونل صدر ماور بشیر احمد کے علاوہ زونل عہدداران اساتذہ کی کٹیر تعداد بڑے بڑے ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
زونل صدر ہندواڑہ نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ٹیچرس فورم ایک منظم اور مضبوط پلیٹ فارم ہے اس کو زمینی سطح پر مزید مستحکم کیا جائے گا.
نظامت کے فرائض ایک قابل اسٹار سینئر ٹریڑ یونین لیڑر سٹیٹ ایگزیکٹو ممبر معراج الدین زرگر نے انجام دیا۔
شعبہ نشرو اشاعت جموں وکشمیر ٹیچرس فورم زون ہندواڑہ
1 note
·
View note
Text
کاماریڈی ٹی ایس میسا کی ہنگامی میٹنگ میں چار افراد کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے
کاماریڈی ٹی ایس میسا کی ہنگامی میٹنگ میں چار افراد کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے
کاماریڈی ٹی ایس میسا کی ہنگامی میٹنگ میں چار افراد کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے کاماریڈی7جولائی ( الہلال میڈیا) نمائندہ الہلال میڈیا مولانا حسین احمد حسامی کے مطابق ٹی ایس میسا کاماریڈی کی میٹنگ کل ضلع صدر اور ڈسٹرکٹ باڈی ممبران کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں ریاستی صدر ٹی ایس میسا فاروق احمد صاحب کے حکم پر عبدالغفور، شیخ قاسم، محمد عمران اور محمد رفیع کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔…
View On WordPress
0 notes
Text
کویت میں شاہی خاندان کی اہم شخصیات کا پاکستانی سفیر سے ملاقات
کویت میں شاہی خاندان کی اہم شخصیات کا پاکستانی سفیر سے ملاقات
کویت (آواز نیوز) کویت میں شاہی خاندان کی دو اہم شخصیات شیخہ سھیلہ سالم الصباح اور شیخ دعیج علی الصباح نے آج کویت میں پاکستان کے نئے سفیر عزت مآب ملک محمد فاروق سے ان کے دفتر میں ایک خیر سگالی ملاقات کی۔ اس موقعہ پر دو طرفہ تجارت اور باہمی تعلقات کے فروغ کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اعلی کویتی شخصیات نے ایک یادگاری شیلڈ بھی عزت مآب سفیر پاکستان کو پیش کی۔ عزت مآب سفیر پاکستان نے اعلی کویتی…
View On WordPress
0 notes
Text
🔰 تذکرے اور صحبتیں
مقربان خدا کا تذکرۂ دلپذیر
دل کے بند دروازوں پر دستک دینے والی کتاب
یہ سنت الٰہیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب اور مقرب بندوں اور ان کے احوال و مقامات کا ذکر فرماتا ہے۔ جن کے دل و جان میں اللہ کی یاد اور ذکر ہمہ وقت سرایت کر جائے انہیں حضور حق میں دائمی ہم نشینی نصیب ہو جاتی ہے۔ اس لئے قرآن مجید میں فرمایا گیا کہ تم بھی ان کے ہم نشین اور ہم مجلس وہم صحبت رہا کرو تاکہ دوست کے دوست سے تمہیں بھی بوئے دوست نصیب ہو اور ان کے واسطہ سے تمہیں بھی دوست کی ہم نشینی میسر آئے۔ مگر افسوس! ہم آج ان حقیقتوں کو بھول گئے ہیں، ہم اس مولا کی طلب و محبت سے غافل ہوگئے ہیں جس نے ہمیں عدم سے ہست کیا اور بے بہا نعمتوں سے نوازا، بالآخر ہمیں جانا بھی اسی کے پاس ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود ہمارے دل عشق و محبت الٰہی سے تو کیا شناسا ہوتے یادِ الٰہی سے بھی غافل ہوگئے ہیں، بلکہ غفلت کے باعث پتھروں سے بھی سخت تر ہوچکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں عاشقوں اور خستہ دلوں کے احوال سنے اور پڑھے جائیں تاکہ ان کی خستگی، شکستگی اور سوختگی کے حالات سن کر ہمارے دلوں کی سختی ٹوٹے۔
📗 حضور نبی اکرم ﷺ کا تذکرہ مبارک
📗 تذکرۂ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم 🔹 حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ 🔹 سیدنا امام زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہم 🔹 سیدنا امام ابو محمد جعفر صادق رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت امام حسن بصری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت مالک بن دینار رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت فضیل بن عیاض رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت رابعہ بصری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت حبیب عجمی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت ابراہیم ادھم رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت عبد اللہ بن مبارک رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت سفیان ثوری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت داؤد طائی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت بشر حافی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت ابو علی شقیق بلخی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت ذوالنّون مصری رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت بایزید بسطامی رضی اللہ عنہ
📗 آئمہ اربعہ رضی اللہ عنہم 🔹 حضرت امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت امام مالک رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت امام شافعی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت معروف کرخی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت سری سقطی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت جنید بغدادی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت غوثِ اعظم سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ 🔹 حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ 🔹 حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ 🔹 حضرت شہاب الدین ابو حفص عمر بن محمد سہروردی
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 152 قیمت : 220 روپے
پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/129/Remembrance-and-the-Company-of-the-Pious
📧 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
#TazkaryawrSuhbatain#Awliya#Aulia#MinhajBooks#BooksbyDrQadri#IslamicBooks#TahirulQadri#DrQadri#MinhajulQuran#IslamicLibrary#books#UrduBooks#pdfbooks
0 notes
Photo
ملتان: سیاسی و سماجی شخصیات امیراللہ شیخ ، چوہدری احمد جوئیہ، چوہدری محمد عثمان جوئیہ ، عبدالرحمن جوئیہ، حاجی مدثر حسین جوئیہ (القائم انڈسٹریز ملتان)کی جانب سےانکی رہائش گاہ جوئیہ ہاوس ڈریم گارڈن ملتان میں ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ آغا ظہیر عباس شیرازی (سابق DC خانیوال/لودھراں )کے اعزاز میں ڈنر کا اہتمام، 1۔ ڈی جی آئی بی پنجاب محمد افضل شیخ، 2۔ وائس چانسلر زکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی، 3۔ وزیر مملکت و معاون خصوصی وزیراعظم پاکستان ملک عبدالغفار ڈوگر، 4۔ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن سائوتھ پنجاب ملک عطاء الحق، 5۔ ایڈیشنل سیکرٹری ہائوسنگ سائوتھ پنجاب رانا اخلاق احمد ، 6۔ ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن سائوتھ پنجاب ملک فاروق ڈوگر، 7۔ DG میپکو چوہدری خالد محمود، 8۔ ڈائریکٹر انکوائریز MEPCO سید وقار شاہ ، 9۔ ایڈیشنل کمشنر ملتان ملک جبار، 10۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ عمران شمس 11۔ اسسٹنٹ کمشنر محسن نثار، 12۔ سپرنٹنڈنٹ جیل جاوید اقبال کھچی، 13۔ اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ فوڈ سائنس BZU ڈاکٹر خرم افضل، 14۔ ڈی ایم ایس سوشل سیکیورٹی ہسپتال ملتان ڈاکٹر فراز بلال، 15۔ سائن وے گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین آصف نیازی، 16۔ بزنس مین سمیع اللہ ملک، 17۔ بزنس مین احمد رضاشیخ (نوید احمد رنگ والے) 18۔ بزنس مین ملک مبشر طارق ساجد(HBR TEXTILES) 19۔بزنس مین شیخ مدثر (شان فوڈز اینڈ عرب پیکجز ملتان) 20۔بزنس مین ملک ایاز بھُٹہ 21۔ رہنما مسلم لیگ ن زوہیب ذوالفقار ڈوگر، 22۔ سید ندیم گردیزی و دیگر کی شرکت (at Joiya House Multan) https://www.instagram.com/p/ConrO_cNin5/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Text
معروف ماہر آثار قدیمہ، اسلامی فن تعمیر پر متعدد کتابوں کے مصنف خورشید حسن شیخ انتقال کر گئے
معروف ماہر آثار قدیمہ، اسلامی فن تعمیر پر متعدد کتابوں کے مصنف خورشید حسن شیخ انتقال کر گئے
تجربہ کار ماہر آثار قدیمہ، اسلامی فن تعمیر پر کئی کتابوں کے مصنف، خورشید حسن شیخ اور دی نیوز کے آرٹ ڈائریکٹر تنویر شیخ کے والد کل صبح انتقال کر گئے۔ وہ 94 سال کے تھے۔ انہوں نے پسماندگان میں بیوی، تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ ان کی نماز جنازہ آج (پیر) بعد نماز ظہر مسجد عمر فاروق، گلہان اقبال، بلاک 11، راشد منہاس روڈ میں ادا کی جائے گی۔ منگل کو سویم منایا جائے گا۔ دی نیوز فیملی غم کی اس گھڑی…
View On WordPress
0 notes
Photo
غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی کچھوچھوی قد س سرہ النورانی نہایت جلیل القدر اولیاء کرام میں سے ہیں جنھوں نے کثیر تصانیف فرمائیں حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی کا خود ارشاد ہے کہ اس فقیر نے حضرت شیخ محی الدین ابن عربی قد س سرہ النورانی کی تصانیف سے پانچ سو کتابیں دیکھی ہیں،دو سو پچاس کتابوں کا دیباچہ اور خطبہ مجھ کو یاد ہے۔نیز مکتوبات اشرفی میں حضرت نورالعین علیہ الرحمہ سے منقول ہے کہ حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی نے فرمایاکہ اس فقیر کو سند علم قرأت پانچ پشتوں تک اپنے آباء واجداد سے علی الاتصال پہنچی ہے۔اور یہ بھی فرماتے تھے کہ میرے زمانہ سلطنت میں میرے خاندان سادات نور بخشیہ سے ستر حافظ قرآن و قاری فرقان ایک زمانے میں موجود تھے۔کیا شان ہے حضرت محبوب یزدانی قد س سرہ النورانی کی کہ پانچ پشتوں میں سلطان بن سلطان،سید بن سید، ولی بن ولی ، حافظ بن حافظ ، قاری بن قاری اور عالم بن عالم برابر نسلا بعد نسل حضرت تک ہوتے چلے آئے۔( بحوالہ: صحائف اشرفی /اعلی حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ جلد ۱ صفحہ ١١٨-١١٩ مطبوعہ ا دارہ فیضان اشرف ممبئی۔١٩٨٤ ء) یہ فضیلت خاص حضرت ہی کے خاندان کو اللہ تعالی نے عطاء فرمائی تھی۔
قرآن شریف کا فارسی ترجمہ : حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی کی اہم تصانیف میں قرآن شریف کا فارسی ترجمہ بھی ہے۔جس کے قلمی نسخہ کی فوٹو کاپی مختار شرف لائبریری میں موجود ہے۔یہ نسخہ بانی جامع اشرف حضرت شیخ اعظم علیہ الرحمہ کے ذریعہ۱۳؍رمضان المبارک ۱۴۰۲ہجری بمطابق ٥ ؍جولائی ١٩٨٢عیسوی بروز دوشنبہ حاصل ہوا۔جس پر پاکستان میں سلسلہ اشرفیہ کی مشہور شخصیت شیخ ہاشم رضا اور علامہ ڈاکٹر سید مظاہر اشرف کی تصدیق ہے۔اس کا اصلی نسخہ کراچی(پاکستان ) میں ڈاکٹر علامہ سید مظاہر اشرف علیہ الرحمہ کی خانقاہ میں ہے جس کی زیارت سلسلہ اشرفیہ کے مشائخ نے کی ہے۔پھر حضرت شیخ اعظم علیہ الرحمہ کی کوششوں سے اس کی طباعت کا کام مخدوم اشرف اکیڈمی کراچی نے صفر ۱۴۲۶ھ؍مارچ ٢٠٠٨ ء میں انجام دیا۔جو اشرف البیان مع اظہارالعرفان کے نام سے منظر عام پر آ چکا ہے جس میں قرآن شریف کے ساتھ حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ کا فارسی ترجمہ ہے پھر اس کا ترجمہ و تفسیر اردو میں ہے جس کو مولانا سیدممتاز اشرفی استاذ دارالعلوم اشرفیہ رضویہ کراچی نے کیا ہے۔ بہر کیف حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ کے تصانیف میں قرآن کریم کا فارسی ترجمہ بھی ہے جس کا ذکر سمنان کی ایک خاتون ریسرچ اسکالر نیرہ ابیات نے بھی انگریزی زبان میں اپنے تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی میں ا ن کی تصانیف بیان کرنے کے بعداس طرح کیا ہے:
There is holy Quran translated by Syed Ashraf Jahangir Simnani (Ref: Mir Syed Ashraf Jahangir Simnani/The Thought and Simnani Page No: ١٤٧) Note: Thesis submitted for Doctor of Philosophy in Hamdard University New Delhi.
یعنی حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی نے قرآن کا ترجمہ فارسی میں کیا ہے۔ مذکورہ مقالہ انگریزی زبان میں ہے جس کو ہمدرد یونیورسیٹی نئی دلی کے شعبہ اسلامیات میں پی ایچ ڈی کے کئے داخل کیا گیا ہے او ر اس مقالہ پر ایرانی خاتون نیرہ ابیات کو پی ایچ ڈی کی ڈگری ملی ہے۔ جب کہ اہل علم جانتے ہیں کہ ماہرین کے ذریعہ مقالہ کے ہر جزء کی تحقیق و جرح و بحث کے بعد سند دی جاتی ہے۔مذکورہ خاتون نے مقالہ کی ایک کاپی مختار اشرف لائبریری میں بھی پیش کی ہے۔الغرض حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی نے ان تصا نیف کے ذریعہ نہایت عظیم دینی خدمات انجام دئے ہیں جن سے رہتی دنیا تک علماء مستفید ہوتے رہیں گے۔ان کا وصال ۲۸؍محرم الحرام ۸۰۸ ھ بمطابق ١٤٠٥ ء کو ہوا۔
اب حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ کے حالات ملاحظہ کریں: شاہ ولی اللہ دہلوی کی ولادت ۴؍ شوال ۱۱۱۴ھ بمطابق ٢١؍فروری ١٧٠٣ء بروز چہارشنبہ عالمگیر بادشاہ کے عہد میں ہوئی۔ان کا نسب والد کی طرف سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تک اور والدہ کی طرف سے حضرت موسی کاظم رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ انہوں نے اپنے والد شاہ عبدالرحیم سے تعلیم حاصل کی ،۱۴؍ سال کی عمر میں شادی ہوئی۔۱۵؍ سال کی عمر میں اپنے والد سے بیعت ہوئے اور خلافت بھی ملی۔والد کی رحلت کے بعد ان کی جگہ درس وتدریس اور وعظ و ارشاد میں مشغول ہو گئے۔اور ۱۲؍سال تک درس دیتے رہے۔اس کے بعد ۱۱۴۳ھ میں حج بیت اللہ سے سرفراز ہوئے اور ۱۱۴۴ھ میں مکہ مکرمہ میں مقیم رہے۔اس کے بعد مدینہ منورہ گئے اور وہاں کے مشائخ سے علم حدیث و سند حدیث حاصل کئے۔۱۱۴۴ھ میں بھی حج کئے۔ ۱۴؍رجب ۱۱۴۵ھ بمطابق ٩؍جولائی ١٧٣٢ء کو دہلی واپس آئے۔
تصانیف : مصنف کی حیثیت سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا درجہ بہت بلند ہے۔ان کا شمار جلیل القدر مصنفین میں ہوتا ہے۔علوم دینیہ میں ان کی تصانیف نوے کے قریب ہیں۔جو تفسیر، حدیث، اصول، فقہ ا��ر کلام سے متعلق ہیں۔جن میں سے اہم ہیں: فتح الرحمن، الفوز الکبیر، فتح الخبیر، مصفی، مسوی، حجۃ اللہ البالغہ، البدور البازغہ، ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء ،قرۃ العینین فی تفضیل الشیخین وغیرہ۔( فقہائے ہند/محمد اسحاق بھٹی۔جلد ۵ حصہ دوم ص٣١٦-٣٣١۔ادارہ ثقافت اسلامیہ لاہور۔١٩٨١ء)
فارسی ترجمہ قرآن :شاہ صاحب علیہ الرحمہ کی سب سے نمایاں اور رفیع المرتبت خدمت قرآن شریف کا فارسی ترجمہ ہے۔وہ اس بر صغیر کے پہلے عالم ہیں جنہوں نے فارسی ترجمہ کی شدت سے ضرورت محسوس کی اور شروع سے آخر تک پورے قرآن پاک کا ترجمہ کر ڈالا۔جس کی تکمیل رمضان المبارک ۱۱۵۱ہجری بمطابق ١٧٣٨ء میں ہوئی۔ان کا وصال ۲۹؍محرم ۱۱۷۶ھ بمطابق ١٧٦٢ ء ہوا،نئی دلی میں مدفون ہیں۔(فقہائے ہند۔محمد اسحاق بھٹی۔جلد ۵ حصہ دوم ص٣٤١-٣٤٣۔ادارہ ثقافت اسلامیہ لاہور۔١٩٨١ء)
دونوں ترجموں میں فرق: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت مخدوم اشرف علیہ الرحمہ کا ترجمہ قرآن شاہ ولی اللہ دہلوی علیہ الرحمہ ہی کا ہے،۔لیکن یہ غلط ہے ،کیونکہ حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی نے ۷۲۷ ہجری میں اس کو تحریر فرمایا ہے، جبکہ شاہ صاحب نے ۱۱۵۱ہجری میں لکھا ہے۔اور دونوں ترجموں کے درمیان فرق بھی ہے ۔نمونہ کے طور پر چند آیتوں کا دونوں ترجمہ پیش ہے:
الحمد للہ رب العالمین ۔ (القرآن / الفاتحہ آیت ۱)
حضرت سید مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی کا ترجمہ: ثنائی وستائش خدائے راست پروردگار عالمہا بخشائندہ مہربان۔
شاہ صاحب علیہ الرحمہ کا ترجمہ: : ستائش خداراست پروردگار عالم بخشائندہ مہربان ۔
ولقد یسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر (القرآن /القمر آیت ۱۸)
حضرت سید مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی کا ترجمہ: وہر آئینہ آسان کردیم قرآن را برائے یاد کردن پس آیا ہست پند گیرندہ۔
شاہ صاحب علیہ الرحمہ کا ترجمہ: وہر آئینہ آسان کردیم قرآن راتا پند گیرند پس ایا ہیچ پند پذیرندہ است ۔
فبای آلاء ربکما تکذ بان (القرآن / الرحمن آیت۱۳ )
حضرت سید مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی کا ترجمہ: پس بکدام از نعنتہائے پروردگار خود تکذیب می کنید۔
شاہ صاحب علیہ الرحمہ کا ترجمہ: پس کدام یک را از نعمتہائے پروردگار خویش دروغ می شمرید۔
قل اعوذ برب الناس ملک الناس (القرآن / الناس آیت ۱ )
حضرت سید مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی کا ترجمہ: بگو پناہ گیر م پروردگار مردماں پادشاہ مردماں۔
شاہ صاحب علیہ الرحمہ کا ترجمہ: بگو پناہ میگیرم بہ پروردگار مردماں بادشاہ مردمان۔ اس طرح دونوں ترجمہ سے واضح ہے کہ حضور مخدوم اشرف قد س سرہ النورانی کا ترجمہ الگ ہے اور شاہ صاحب کا الگ۔ مختار اشرف لائبریری میں موجود فارسی ترجمہ قرآن حضرت مخدوم اشرف ہی کا ترجمہ ہونے پر سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ لطائف اشرفی میں موجود آیات قرآنی کا ترجمہ بعینہ وہی ہے جیسا ترجمہ قرآن مخدوم اشرف میں ہے،نمونہ کے طور پر چند آیات پیش ہیں:
ان ابراھیم لاواہ حلیم (القرآن/ التوبۃ آیت ۱۱۴)
لطائف اشرفی میں مذکور ترجمہ: ہر آئینہ ابراہیم درد مند بردبار بود (لطائف اشرفی / اول لطیفہ ۹ ص ٢٨٦)
فارسی ترجمہ قرآن مخدوم اشرف: ہر آئینہ ابراہیم دردمند بردبار بود( فارسی ترجمہ قرآن مخدوم اشرف ص ٤٦٣)
ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ انہ لا یحب المعتدین( القرآن /الاعراف آیت ۵۵)
بپرستید پروردگار خودرا زاری کناں وپوشیدہ از مردماں ہر آئینہ او دوست ندارد از حد گذرندگاں را۔ (لطائف اشرفی / اول لطیفہ ۹ ص ٢٨٦)
بپرستید پروردگار خود را زاری کناں و پوشیدہ از مردماں ہر آئینہ او دوست ندارد از حد گذرندگاں را۔ ( فارسی ترجمہ قرآن مخدوم اشرف ص ٣٥٥)
یا ایھا اللذ ین آمنوا اذا لقیتم فئۃ فاثبتوا واذکروا اللہ کثیرا (القرآن/ الانفال آیت ۴۵)
اے مسلماناں چوں روبرو شوید با گروہے پس ثابت باشید ویاد کنید خدا را بسیار( لطائف اشرفی جلد اول لطیفہ ۹ ص ٢٨٧ مکتبہ سمنانی فردوس کالونی کراچی )
اے مسلماناں چوں روبرو شوید با گروہی پس ثابت باشید ویاد کنید خدا را بسیار (فارسی ترجمہ قرآن مخدوم اشرف ص ٤١٢ ، مطبوعہ مخدوم اشرف اکیڈمی کراچی )
اس سے واضح ہو گیا کہ مختار اشرف لائبریری میں موجود ترجمہ قرآن حضرت مخدوم اشرف ہی کا ہے۔ اس پر کچھ لوگ یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ مخدوم اشرف کا ترجمہ قرآن ۷۲۷ ہجری کا ہے ،لیکن اس میں جو تحریر ہے وہ خط نستعلیق ہے تو اس وقت یہ خط موجود نہیں تھا لہذا یہ تحریر مخدوم اشرف کی نہیں ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس وقت خط نستعلیق وجود میں آ چکا تھا ،جیساکہ اطلس خط ( خط انسائیکلو پیڈیا) میں ہے:
در تعلیق چند نمونہ از خطو طی کہ در سالہائے ۶۰۶ ، ۶۱۰ ، ۶۱۱ ہجری نوشتہ شدہ بودآرائے واشارہ شد کہ بعض آں خطوط وامثال آنہاں کہ در نوشتہ ہا و کتابہا ء آں زماں موجود است ہمہ مبشر و الہام دہندہ خط نستعلیق بودہ اند۔زیرا در آنہا علائم پیدائش و حرکات حروف نستعلیق آشکار است ( اطلس خط/حبیب اللہ فضائل،صفحہ ٤٤٤ ،موٰسسہ انتشارات مشعل اصفہان ١٣٦٢ء) ترجمہ : تعلیق میں خطوط کے چند نمونے جو ۶۰۶ ، ۶۱۰ ، اور ۶۱۱ ہجری میں لکھے گئے تھے اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس زمانہ کی کتابوں کے کچھ خطوط خط نستعلیق ہے اس لئے کہ اس میں نستعلیق کی علامتیں ظاہر ہیں۔ لہذا ان شواہد کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ مختار اشرف لائبریری میں موجودفارسی ترجمہ قرآن شریف حضرت مخدوم ا شرف ہی کا ہے۔اور یہ اعزاز مختار اشرف لائبریری کو حاصل ہے کہ سب سے پہلے حضرت مخدوم اشرف کے فارسی ترجمہ قرآن کوہندوبیرون ہندمیں متعارف کرایا اور اس کے بانی حضرت شیخ اعظم علیہ الرحمہ نے اپنی انتھک کوششوں سے کراچی (پاکستان ) سے شائع کراکرمنظر عام پر لایا۔جو یقینا شیخ اعظم کا ایک بے مثال دینی وملی کارنامہ ہے۔اسی فارسی ترجمہ قرآن کو دیکھ کر حضرت ڈاکٹرسید طلحہ رضوی برق سجادہ نشین داناپور،وسابق صدر شعبہ اردو فارسی ویر کنور سنگھ یونیورسیٹی آرہ(بہار)نے کہا تھا کہ اب تک میں یہی سمجھ رہاتھا اور ہر جگہ یہی بیان کرتا تھا کہ ہندوستان میں فارسی ترجمہ قرآن صرف دو ہیں : ایک شاہ ولی اللہ صاحب کا اور دوسرا حضرت شیخ سعدی علیہ الرحمہ کا ، لیکن اب یہ کہنا ہوگا کہ ہندوستان میں تین فارسی ترجمہ قرآن ہیں۔
نوٹ: موصوف حفظہ اللہ نے ٢٠٠٣ عیسوی میں جامع اشرف (کچھوچھہ شریف) کے سلور جوبلی کے موقع پر مقالہ نگار کے سامنے مختار اشرف لابئریری میں بیان دیا تھا۔
اس طرح شیخ اعظم علیہ الرحمہ نے غوث العالم حضرت مخدوم اشرف قد س سرہ کے اس علمی خزانہ کو شائع کر کے ایک تاریخ سار علمی انقلاب پیدا کیا ہے۔مولی تعالیٰ ان کی قبر پررحمت و انوار کی بارش برسائے اور ان کے جانشین حضرت قائد ملت قبلہ( حفظہ اللہ ) کے دینی و ملی عظیم منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ آمین بحاہ سید المرسلین وعلی الہ و اصحابہ اجمعین ۔(بشکریہ: مولانا قمرالدین اشرفی حفظہ اللہ استاذ جامع اشرف کچھوچھہ شریف )
0 notes
Text
کشمیری تو قابو میں نہیں آ رہے ؟
ستر برس میں پانچویں نسل ہے جسے نہیں معلوم کہ اپنی زندگی میں آزادی دیکھ پائے گی کہ چھٹی پیڑھی کو مایوسی کا پرامید چراغ سونپ کر چلی جائے گی۔ یہ بات جتنی فلسطینیوں کے لیے سچ ہے اتنی ہی کشمیریوں کے لیے بھی۔ فلسطینیوں نے بے گھری دیکھی، قتلِ عام دیکھا، ہتھیاراٹھائے،انھیں یقین دلایا گیا کہ ہتھیار رکھ دو، اسرائیل کا حقِ وجود تسلیم کر لو،بات چیت کا راستہ اختیار کرو،ہم تمہاری ایک آزاد و خود مختار علیحدہ ریاست بنوا دیں گے۔ فلسطینیوں نے یہ سب تسلیم کر لیا، تحریری سمجھوتوں پر بھی دستخط کر دیے لیکن آج ڈھائی عشرے گذر گئے ہتھیار رکھے، بدلے میں کیا ملا ؟ غزہ کی اوپن ائیر جیل کہ جس میں ایک ملین قیدی ہیں اور غربِ اردن میں فلسطینی اتھارٹی کے نام پر ایک لولی لنگڑی حکومت کہ جس کے پاس اپنا ائیرپورٹ تک نہیں ، کہ جس کے تمام راستے اسرائیل سے ہو کر گذرتے ہیں، کہ جس کی حدود میں یہودی آباد کار بستیاں جا بجا چیچک کے داغوں کی طرح پھیلی ہیں۔ اور اب کہا جا رہا ہے کہ یروشلم سے بھی دستبردار ہو جاؤ ورنہ جو ملا ہے شائد وہ بھی پلے نہ بچے۔ ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات۔
پاکستان کا کشمیر کے بارے میں کیا موقف ہے اسے ایک منٹ کے لیے سائیڈ پر رکھ دیں اور مسئلہ کشمیر بھارت کے موقف کی روشنی میں دیکھیں۔ جب ستائیس اکتوبر انیس سو اڑتالیس کو مہاراجہ ہری سنگھ کی جانب سے بھارتی نمایندے وی پی مینن کی تیار کردہ دستاویزِ الحاق پر دستخط کے نتیجے میں بھارتی دستے سری نگر ائیرپورٹ پر اترے تو گورنر جنرل ماؤنٹ بیٹن اور وزیرِ اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے کشمیریوں کو یقین دلایا کہ وادی سے پاکستانی قبائلی لشکر کو پسپا کرنے کے فوراً بعد حالات سازگار ہوتے ہی رائے شماری کرائی جائے گی تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔ بھارت نے الحاقی دستاویز میں تحریراً یقین دلایا کہ دفاع اور امورِ خارجہ کو چھوڑ کے کشمیر اپنے معاملات میں خود مختار ہو گا۔ اس کا اپنا جھنڈا، وزیرِ اعظم اور مجلسِ قانون ساز ہو گی جو ریاستی سطح پر منطبق ہونے والی قانون سازی کر پائے گی۔
پاکستان نہیں بلکہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ میں لے کر گیا اور رضامندی ظاہر کی کہ جو بھی استصوابِ رائے ہو گا وہ اقوامِ متحدہ کے تحت ہو گا۔اس کے بعد دھوکا دہی کی وہ تاریخ شروع ہوتی ہے جو آج اس موقف پر منتج ہے کہ کشمیر بھی بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح ایک ریاست ہے اور یہ بھارت نہیں بلکہ پاکستان ہے جس نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور یہ کہ مسئلہِ کشمیر کا بس ایک ہی حل ہے کہ پاکستان اپنے زیرِ قبضہ کشمیر، گلگت اور بلتستان بھارت کو واپس کرے۔ رائے شماری کے وعدے سے لے کر پاکستان سے علاقے کی واپسی کے مطالبے تک بھارت کا موقف ستر برس میں تین سو ساٹھ ڈگری پر گھوم چکا ہے۔
ستر برس کے عرصے میں فلسطینیوں کی طرح کشمیریوں نے بھی ہر بھارتی و بین الاقوامی فرمائش پوری کر کے دیکھ لی مگر آزادی کا پھل آج بھی اتنی ہی دور ہے جتنا پہلے کبھی تھا۔ شیخ عبداللہ نے مکمل آزادی کے نہیں داخلی خودمختاری کے سمجھوتے کے احترام کی بات کی تھی۔ اس کا صلہ بھی دو بار طویل جیل کی صورت میں ملا۔ شیخ عبداللہ نہرو خاندان کی طوطا چشمی کے سبب اس دنیا سے نہایت مایوسی سے رخصت ہوئے اور سری نگر کی ڈل جھیل کے کنارے دفن ہو گئے۔ بھارت کو ان کشمیری جماعتوں اور شخصیات پر بھی کبھی اعتماد نہیں رہا کہ جن کی زبان اٹوٹ انگ کا ورد کرتے کرتے خشک ہو گئی۔ قوم پرست فاروق عبداللہ تک کو برداشت نہیں کیا گیا اور انیس سو نواسی کے ریاستی انتخابات میں کمر توڑ دھاندلی کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ کر فاروق عبداللہ کی شکست کا سامان کیا گیا۔ یہ واقعہ اونٹ کی کمر پے آخری تنکہ ثابت ہوا اور کشمیر کی گردن سے بھارتی جوا اتار پھیکنے کے لیے وہ مسلح تحریک شروع ہوئی جس نے اگلے سات برس میں خونریزی کی نئی روایات رقم کیں۔ اس کے بعد یوں لگا کہ طوفان تھک گیا۔
پاکستان میں پرویز مشرف حکومت نے بھی اپنی کشمیر پالیسی کو بدلا اور آؤٹ آف باکس حل پیش کیا کہ جس کے تحت کشمیر کے دونوں حصوں کے شہریوں کو میل جول اور تجارت کی آزادی دی جائے اور ایک مرحلہ ایسا آئے کہ لائن آف کنٹرول محض ایک علامتی لکیر یا سافٹ بارڈر میں بدل جائے۔ مگر بھارت کو یوں لگا کہ کم ازکم ایک نسل کے لیے کشمیر میں سکون ہو گیا۔ لہذا پاکستان کی خاموش مدد کے ذریعے زخموں سے چور کشمیریوں کا اعتماد بحال کرنے کا جو سنہری موقع ملا وہ پھر ضایع کر دیا گیا۔ اس کا ثبوت دس برس کے وقفے کے بعد دو ہزار دس میں کشمیر میں ایک بار پھر اچانک پھٹ پڑنے والے جذبات سے ملا۔ ایک بار پھر طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا اور آزادی کی تڑپ دبانے کے لیے مزید بارہ سو سے زائد کشمیریوں کو قبر میں اتار دیا گیا۔ پھر چار برس کا وقفہ آیا۔ مگر بھارتی افواج اور نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں کشمیریوں کی عزتِ نفس روزانہ کچلی جاتی رہی۔
اور پھر آٹھ جولائی دو ہزار سولہ کو برہان وانی کی شہادت کے ساتھ ہی کشمیر میں آزادی کی مشعل پانچویں پیڑھی کے ہاتھوں میں آ گئی۔ یہ پیڑھی اپنے پیشرؤوں سے زیادہ پڑھی لکھی، نئی مواصلاتی ٹیکنالوجی کی عادی، سوشل میڈیا کے ہتھیار سے واقف اور پہلے ��ے زیادہ بے خوف ہے۔ اس پیڑھی کی لڑکیاں اور ان کی مائیں ہر مرحلے میں نوجوانوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ عورتوں کے جتنے بڑے بڑے جلوس اب نکلتے ہیں پہلے ان کا تصور بھی نہیں تھا۔ حریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان نوعمر کشمیری جس بے خوفی سے اپنے سینوں کی ڈھال بناتے ہیں پہلے ایسے کہاں تھا ؟ بالاخر کشمیری بچے اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ زندہ رہنے کی ذلت سے موت بہتر ہے۔
تحریک کچلنے کے لیے پیلٹ گنز کا جس اندھا دھند طریقے سے پچھلے آٹھ برس سے استعمال ہو رہا ہے۔ اس کا تازہ ترین ثبوت بیس ماہ کی حبہ جان ہے۔ جسے یہی نہیں معلوم کہ اس کی آنکھیں کیوں ضایع ہو گئیں۔ پیلٹ گن میں جو کارتوس استعمال ہوتے ہیں ان سے بیک وقت چھ سو چھرے نکلتے ہیں۔ بھارت پیلٹ گن کو نان لیتھل ہتھیاروں میں شمار کرتا ہے۔ مگر اب تک چھ سو سے زائد کشمیری پیلٹ گن کے ذریعے ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ چھ ہزار سے زائد کے چہرے داغدار ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس ہی دنیا کا پہلا پیلٹ وائلنس وکٹم ٹرسٹ وجود میں آ گیا۔ اب تک اٹھارہ سو کے لگ بھگ کشمیری ٹرسٹ کے ممبر بن چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کی دونوں آنکھیں ضایع ہو چکی ہیں۔
یہ غیر متشدد ہتھیار کتنی شدت سے استعمال ہو رہا ہے اس کا انداز بھارت کی نیم فوجی سینٹرل ریزرو فورس کی جانب سے دو ہزار سولہ میں ایک عدالت میں جمع کرائے گئے بیان سے ہو سکتا ہے۔ اس میں اعتراف کیا گیا کہ صرف بتیس دن میں تیرہ لاکھ چھرے استعمال کیے گئے۔ مگر معاملہ پیلٹ گن سے بھی قابو میں نہیں آ رہا۔ اسی لیے اب فوج مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلا رہی ہے۔ پلواما میں اس طرح سے سات مظاہرین کو لٹا دیا گیا۔ جب تک آپ یہ سطریں پڑھ رہے ہوں گے جانے اور کتنے کشمیری جاں بحق ہو چکے ہوں گے۔ بھارتی میڈیا کے ذریعے باور کرایا جا رہا ہے کہ یہ کشمیری نہیں بلکہ سرحد پار سے بھیجے گئے دہشت گرد ہیں جو پیسے دے کر مظاہرے کرا رہے ہیں اور عام کشمیریوں کو اکسا رہے ہیں۔ اگر یہ بات سچ ہے تو کشمیر کو چھوڑ کے کسی بھی بھارتی ریاست میں ہزار نہیں صرف ایک خاندان سامنے لے آئیں جو پیسے لے کر اپنے اور اپنے بچوں کے چہرے چھروں سے چھدوانے پر آمادہ ہو۔
وسعت اللہ خان
1 note
·
View note
Text
نیشنل کانفرنس کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کی آج 116ویں یوم پیدائش
نیشنل کانفرنس کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کی آج 116ویں یوم پیدائش
نیشنل کانفرنس کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کی آج 116ویں یوم پیدائش نیشنل کانفرنس کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کی آج 116ویں یوم پیدائش ہے۔ اس موقع پر سرینگر کے نسیم باغ میں واقع شیخ عبداللہ کے مقبرے پر فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے۔ فاتحہ خوانی میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے ہمراہ پارٹی کے دیگر رہنما شرکت کرکے انہیں…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستانی باڈی بلڈر نے ورلڈ چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل جیت لیا - اردو نیوز پیڈیا
پاکستانی باڈی بلڈر نے ورلڈ چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل جیت لیا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین ویلنشیا: پاکستانی باڈی بلڈر نے ورلڈ باڈی بلڈنگ چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کر دیا۔ ورلڈ باڈی بلڈنگ چیمپیئن شپ اسپین کے شہر ویلنشیا میں ہو رہی ہے۔ میاں جہانزیب حفیظ نے فزیک اینڈ فٹنس کیٹگری میں گولڈ اور سلور میڈل جیتا۔ چیمپیئن شپ کے پہلے روز دو میڈل جیتنے والے جہانزیب کا تعلق لاہور سے ہے۔ پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے صدر شیخ فاروق اقبال نے ملک کا نام…
View On WordPress
0 notes
Text
میر اویس فیاض نےایم ایم اے اسٹیٹ لیول چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل
میر اویس فیاض نےایم ایم اے اسٹیٹ لیول چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل
میر اویس فیاض نےایم ایم اے اسٹیٹ لیول چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل حیدرآباد،14؍نومبر( الہلال میڈیا ) سید خیرات علی ایڈیٹر دکن نیوز نائن کے بھتیجے میر اویس فیاض کے بیٹے میر سرفراز علی ارمان ہوٹلس گروپ نے ایم ایم اے سٹیٹ لیول چیمپئن شپ میں حصہ لیتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ شیخ فاروق سی ای او دکن نیوز نائن ،مولانا مقصود بن احمدیمانی الہلال میڈیا ہاؤس، ممتاز ادیب ،نقاد، صحافی و ماہر تعلیم ڈاکٹر علی…
View On WordPress
0 notes