#عتیقہ اوڈھو
Explore tagged Tumblr posts
Text
عتیقہ اوڈھو نے ہمایوں سعید کوبوڑھاکہہ دیا
اداکارہ عتیقہ اوڈھو نےاداکارہمایوں سعید کو بوڑھااداکار قرار دیدیا۔ سینئراداکارہ عتیقہ اوڈھو نے انٹرویو میں ہمایوں سعید کی عمرپرسوالات اٹھادیئے کہا کہہ ہمایوں سعیدمیرےساتھ ہیرو آتا تھا اوراب اپنی عمر سے آدھی عمر کی لڑکیوں کے ساتھ ہیروآرہاہے۔ عتیقہ اوڈھو نے ہمایوں سعید کے یمنیٰ زیدی کے ساتھ ہیروآنے پر ان کا ازراہ مذاق اڑایا۔ عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ ’مرینہ خان اپنی ڈائریکشن میں مجھے اور ہمایوں کو…
0 notes
Text
جوڈیشل ایکٹیوازم : کب تک، کہاں تک ؟
ایک پارلیمانی جمہوری طرز معاشرت میں جوڈیشل ایکٹیوازم کو کب تک اور کہاں تک گوارا کیا جا سکتا ہے؟ یہ سوال وقت نے انگارے کی صورت ایک بار پھر معاشرے کی ہتھیلی پر رکھ دیا ہے۔ ہم چاہیں تو اسے یہیں بجھا دیں، چاہیں تو اس سے سب کچھ جلا لیں۔ بالعموم، سوموٹو ہی کی کارروائی کو جوڈیشل ایکٹیوازم سمجھا جاتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ تصور بہت وسیع ہو چکا ہے اور اس سے جڑے چیلنجز بھی بہت سنگین ہو چکے ہیں۔ جب پارلیمان 2012 میں توہین عدالت کے قانون میں ترمیم کرتی ہے تو سپریم کورٹ پارلیمان کے بنائے اس قانون کو کالعدم قرار دے دیتی ہے۔ یہ بھی بظاہر جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ جب آئین میں آرٹیکل 184 سب کلاز تین میں از خود نوٹس کے سپریم کورٹ کو دیے گئے اختیارات کی تشریح کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے صرف چیف جسٹس مراد لیا جاتا ہے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ جب سموسوں کی قیمتوں میں اضافے پر از خود نوٹس لے لیا جاتا ہے یا جب عتیقہ اوڈھو کے بیگ سے شراب کی مبینہ بوتل برآمد ہونے پر سوموٹو کی کارروائی شروع ہو جاتی ہے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔
جب بینچ بنانے کے اختیارات کا یوں استعمال ہو کہ پارلیمان بھی سراپا سوال بن جائے اور جب بینچوں کی تشکیل میں اہم ترین مواقع پر سینیئر ترین جج کو نظر انداز کیا جائے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ جب بینچ میں کسی جج کو شامل کرنے کی شان نزول یہ بیان کی جائے کہ کسی کو خاموش پیغام دینا مقصود تھا تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ جب اس پر پارلیمان قانون بنانے لگے اور صوابدیدی اختیارات ختم کرتے ہوئے باقاعدہ طے کرنا چاہے کہ سوموٹو کیسے لیا جائے گا اور بینچ کی تشکیل کیسے ہو گی، لیکن عدالت پارلیمان کے قانون بنانے سے ہی پہلے اس کے خلاف فیصلہ کر دے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ جب الجہاد ٹرسٹ کیس میں طے شدہ اصولوں سے انحراف کرتے ہوئے جونیئر ججوں کو سپریم کورٹ میں لایا جائے اور پارلیمانی کمیشن عملاً غیر متعلق ہو جائے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ جب آئین کی تشریح کا دائرہ کار اتنا وسیع ہو جائے کہ اسے ری رائٹ ہی کر دیا جائے، جب ڈی فیکشن کلاز کی شرح کے نام سرے سے ووٹوں کو ہی مسترد کر دیا جائے، باوجود اس کے کہ یہ بات آئین میں کہیں موجود ہی نہ ہو تو گویا یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔
جب عدالت کے پاس خود آئین میں ترمیم کا اختیار نہ ہو اور وہ یہ اختیار حاکم وقت کو دے دے کہ وہ آئین کو آئین میں دیے گئے اصول کی بجائے اپنی مرضی سے تبدیل کر سکتا ہے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہی کی ایک انتہائی شکل ہے۔ جب کہا جائے کہ عدلیہ میں چین آف کمانڈ پیدا ہو چکی ہے تو یہ تصور آئین میں اجنبی ہے اور اسے بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہی کہا جائے گا۔ جب ٹرائل کورٹ کے اوپر ایک نگران جج تعینات کر دیا جائے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ جب چیف جسٹس ڈیم بنانے کی اضافی ذمہ داری اپنے سر لے لیں اور ڈیم فنڈ قائم کر دیا جائے تو یہ بھی جوڈیشل ایکٹیوازم ہے۔ اختیارات کی تقسیم آئین پاکستان کی مبادیات میں سے ہے۔ جوڈیشل ایکٹیوازم حد سے بڑھ جائے تو یہ تقسیم ختم ہونے لگتی ہے اور اس سے بہت ساری قباحتیں جنم لیتی ہیں۔ جوڈیشل ایکٹیوازم کی پاکستان نے بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔ ریکوڈیک اس کی ایک واضح مثال ہے۔ ہم چھ ارب ڈالر جرمانہ کروا بیٹھے۔ اس وقت ناک سے لکیریں کھینچ کر ہم نے آئی ایم ایف سے صرف ایک ارب ڈالر قرض کا وعدہ لیا ہے۔
یہ چھ ارب ڈالر جوڈیشل ایکٹیوازم کا ادنیٰ سا خراج تھا۔ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے وقت عدالت نے چیف ایگزیکٹیو کو حکم دیا تھا اور حکم عدولی پر وہ نااہل ہوئے۔ اب کی بار عدالت نے چیف ایگزیکٹیو سے باز پرس سے پہلے سٹیٹ بینک کے گورنر کو براہ راست حکم دے دیا ہے۔ یہ بھی بظاہر جوڈیشل ایکٹیوزم ہی تو ہے۔ لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ اس سے ان بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو کیا پیغام گیا ہو گا جنہیں ہم نے معاشی اصلاحات کے بعد بتایا تھا کہ اب سٹیٹ بینک خود مختار ہو چکا۔ خدا نہ کرے اس کی قیمت ریکوڈیک سے بھی زیادہ ادا کرنی پڑ جائے۔ سوال اب یہ ہے کہ یہ جوڈیشل ایکٹیوازم کب تک اور کہاں تک؟ پارلیمان کو کسی اشتعال اور ردعمل کی کیفیت کا شکار ہوئے بغیر اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہو گا اور اس بارے میں قانون سازی کرنا ہو گی اور قانون سازی کے اپنے اس حق پر اصرار کرنا ہو گا۔
اہل سیاست کا کردار بھی اس باب میں شاندار نہیں ہے۔ ان کی قانون سازی پر بھی سوالات اٹھتے ہیں۔ جب ان کا مفاد خطرے میں پڑتا ہے تو انہیں یاد آتا ہے کہ سپریم کورٹ کے رولز اینڈ پروسیجرز میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ وہ اپنے مفاد کے لیے نیب کا قانون بدلتے ہیں۔ وہ قانون سازی کو بھی اسی مفاد کی روشنی میں دیکھتے ہیں اور عدالتی فیصلوں کو بھی اپنے مفاد کی روشنی میں پرکھتے ہیں۔ ایسے میں ان پر جوڈیشل ریویو کا چیک نہ ہونے کا مطلب پارلیمان کا بالادستی نہیں بلکہ جمہوری آمریت ہو گا۔ توازن ہی زندگی کا حسن ہے اور اعتدال ہی میں نجات ہے۔ سب کو آئین میں دیے گئے دائرہ کار میں لوٹ جانا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
#Chief Justice Pakistan#Pakistan#Pakistan Judiciary#Pakistan Politics#Supreme Court of Pakistan#World
0 notes
Text
’مجھے پیار ہوا تھا‘ سلمیٰ حسن نے ’شیرنی‘ کی طرح کردار نبھایا‘ -
شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار روبینہ اشرف، عتیقہ اوڈھو اور فیصل قریشی بھی ’مجھے پیار ہوا تھا‘ میں ہانیہ عامر (ماہیر) کی والدہ (رفیعہ)کا کردار نبھانے والی اداکارہ سلمیٰ حسن کی اداکاری کے ��داح ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے شو میں فیصل قریشی، روبینہ اشرف اور عتیقہ اوڈھو نے شرکت کی جس میں ان کے سلمیٰ حسن کی اداکاری سے متعلق پوچھا گیا اور ان کی اداکاری کو ریٹنگ دینے کا بھی کہا گیا۔ سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے…
View On WordPress
0 notes
Text
’مجھے پیار ہوا تھا‘ سلمیٰ حسن نے ’شیرنی‘ کی طرح کردار نبھایا‘ -
شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار روبینہ اشرف، عتیقہ اوڈھو اور فیصل قریشی بھی ’مجھے پیار ہوا تھا‘ میں ہانیہ عامر (ماہیر) کی والدہ (رفیعہ)کا کردار نبھانے والی اداکارہ سلمیٰ حسن کی اداکاری کے مداح ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے شو میں فیصل قریشی، روبینہ اشرف اور عتیقہ اوڈھو نے شرکت کی جس میں ان کے سلمیٰ حسن کی اداکاری سے متعلق پوچھا گیا اور ان کی اداکاری کو ریٹنگ دینے کا بھی کہا گیا۔ سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے…
View On WordPress
0 notes
Text
’آپ کے بغیر ’مہک‘ نہیں بن سکتی تھی‘ -
’آپ کے بغیر ’مہک‘ نہیں بن سکتی تھی‘ –
اے آر وائی ڈیجیٹل کے سپر ہٹ ڈرامہ سیریل ’کیسی تیری خود غرضی‘ میں ’مہک کا کردار نبھانے والی اداکارہ درفشاں سلیم نے ڈرامے کے سین کے ویڈیو کلپ شیئر کردیے۔ انسٹاگرام پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اداکارہ درفشاں سلیم نے ’مہک‘ کا کردار پسند کرنے پر مداحوں اور ’کیسی تیری خود غرضی‘ کے ڈائریکٹر احمد علی بھٹی، پروڈیوسرز سمیت ساتھی اداکاروں دانش تیمور، شہود علوی، نعمان اعجاز، عتیقہ اوڈھو، لیلیٰ واسطی، ٹیپو شریف،…
View On WordPress
0 notes
Photo
شراب کیس: اداکارہ عتیقہ اوڈھو 9 سال بعد باعزت بری #AtiquaOdho #Actor #Case #Court #aajkalpk راولپنڈی: فلم و ٹیلی ویژن فنکارہ عتیقہ اوڈھو کو 2 بوتل شراب کیس باعزت بری کردیا گیا۔
0 notes
Photo
اداکارہ عتیقہ اوڈھو 9 سال بعد باعزی بری راولپنڈی( آن لائن )معروف اداکارہ عتیقہ اوڈھو کو 9 سال بعد شراب کیس میں باعزت بری کر دیا گیا ہے۔راولپنڈی کی سول عدالت میں عتیقہ اوڈھو کے خلاف شراب کیس کی سماعت ہوئی۔سول عدالت نے 9 سال دو ماہ اور 14 روز بعد فیصلہ سناتے ہوئے عتیقہ اوڈھو کو 2 بوتل شراب کیس میں باعزت بری کیا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اداکارہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں لہذا انہیں بری کی جاتا ہے۔سول جج یاسر چوہدری نے میرٹ پر فیصلہ سنایا۔عتقیہ اوڈھو نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیر سے سہی لیکن انصاف
0 notes
Text
تجربہ کار اداکارہ عتیقہ اوڈھو شراب کی بوتلوں کے کیس میں بری ہوگئیں
تجربہ کار اداکارہ عتیقہ اوڈھو شراب کی بوتلوں کے کیس میں بری ہوگئیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق ، تجربہ کار پاکستانی اداکارہ عتیقہ اوڈھو کو نو سال کے بعد شراب کی بوتلوں کے کیس میں بری کردیا گیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ، راولپنڈی کی سول عدالت میں اوڈھو کے خلاف شراب رکھنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت نے اداکارہ کو نو سال ، دو ماہ ، اور 14 دن بعد بری کردیا۔
جج یاسر چوہدری نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اداکارہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔…
View On WordPress
0 notes
Text
عتیقہ اوڈھو کا تیسرے شوہرکو پروپوزکرنے کاانکشاف
سینئراداکارہ عتیقہ اوڈھو نے کاکہنا ہے کہ تیسری شادی کیلئے شوہر کو پروپوز کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اداکارہ عتیقہ اوڈھو کا پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرئے ہوئے کہنا تھاکہ بیٹے کے کہنے پر تیسری شادی کی ۔پہلی شادی 15سال کی عمر میں ہوئی جو 10سال چل سکی ۔دوسرے شوہر کے ساتھ شادی 16برس چل سکی اور دوسری شادی کا اختتام انتہائی مہذب انداز میں ہوا تھا ہماری ایک بیٹی بھی ہے ۔ دوسری شادی کے اختتام پر ثمرعلی خان سے…
0 notes
Text
عتیقہ اوڈھو شراب کیس میں باعزت بری
عتیقہ اوڈھو شراب کیس میں باعزت بری
پاکستان ڈرامہ و فلم انڈسٹری کی نامور اداکارہ عتیقہ اوڈھو کو 9 سال بعد 2 بوتل شراب کیس میں باعزت بری کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی کی سول عدالت میں اداکارہ عتیقہ اوڈھو کے خلاف شراب کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت سول عدالت نے 9 سال 2 ماہ اور 14 روز بعد فیصلہ سناتے ہوئے عتیقہ اوڈھو کو 2 بوتل شراب کیس میں باعزت بری کردیا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اداکارہ کے خلاف کوئی…
View On WordPress
0 notes
Text
عتیقہ اوڈھو اپنی سیاسی مخالف مریم اورنگزیب کی حمایت میں سامنے آگئیں
عتیقہ اوڈھو اپنی سیاسی مخالف مریم اورنگزیب کی حمایت میں سامنے آگئیں
عتیقہ اوڈھو اپنی سیاسی مخالف مریم اورنگزیب کی حمایت میں سامنے آگئیںکراچی(آواز نیوز) پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ اور پی ٹی آئی کی رُکن عتیقہ اوڈھو اپنی سیاسی مخالف مریم اورنگزیب کی حمایت میں بول پڑیں۔ عتیقہ اوڈھونے اپنے آفیشل انسٹاگرام پر مریم اورنگیزیب کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کے ساتھ لندن میں پیش آنے والے واقعے پر مذمت کی ہے۔ویڈیو کے کیپشن میں عتیقہ اوڈھو نے لکھا کہ ’ہوسکتا ہے آپ…
View On WordPress
0 notes
Text
’عمران خان کی ٹیلی تھون مہم میں ساڑھے 5 ارب سے زائد رقم جمع‘
’عمران خان کی ٹیلی تھون مہم میں ساڑھے 5 ارب سے زائد رقم جمع‘
تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سیلاب زدگان کے لیے ٹیلی تھون مہم میں ڈھائی گھنٹوں کے دوران ساڑھے 5 ارب روپے سے زائد کی رقم جمع ہوگئی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ٹیلی تھون مہم میں سیاست دان، فنکاروں اور معروف شخصیات نے شرکت کی جن میں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، سابق کرکٹر انضمام الحق، اداکارہ عتیقہ اوڈھو، حمزہ علی عباسی، جاوید شیخ، شان شاہد، رائٹر خلیل الرحمان قمر ،…
View On WordPress
0 notes
Text
تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سیلاب زدگان کے لیے ٹیلی تھون مہم میں ڈھائی گھنٹوں کے دوران ساڑھے 5 ارب روپے سے زائد کی رقم جمع ہوگئی۔ ٹیلی تھون مہم میں سیاست دان، فنکاروں اور معروف شخصیات نے شرکت کی جن میں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، سابق کرکٹر انضمام الحق، اداکارہ عتیقہ اوڈھو، حمزہ علی عباسی، جاوید شیخ، شان شاہد، رائٹر خلیل الرحمان قمر ، گلوکار سلمان احمد، ابرار الحق…
View On WordPress
0 notes
Text
عتیقہ اوڈھو کا نریندر مودی کیلئے خصوصی پیغام - اردو نیوز پیڈیا
عتیقہ اوڈھو کا نریندر مودی کیلئے خصوصی پیغام – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے گزشتہ روز ہونے والے پاک بھارت میچ میں پڑوسی ملک کی تاریخی شکست کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے خصوصی پیغام جاری کردیا۔ انہوں نے اپنے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر گزشتہ روز ہونے والے پاک بھارت کے تاریخی میچ کی خوبصورت تصویر شیئر کی جس میں دونوں ٹیموں کے کپتان ساتھ موجود ہیں۔ Such a great picture. Shows how…
View On WordPress
0 notes
Text
معاشرہ آپ کو نہیں بچائے گا ، تو آپ کس کو خوش کر رہے ہیں: عتیقہ اوڈھو | ایکسپریس ٹریبیون۔
معاشرہ آپ کو نہیں بچائے گا ، تو آپ کس کو خوش کر رہے ہیں: عتیقہ اوڈھو | ایکسپریس ٹریبیون۔
تجربہ کار اداکارہ عتیقہ اوڈھو کا کیریئر دو دہائیوں پر محیط ہے جس میں ان کے کریڈٹ ہیں ، جس میں کئی مشہور عنوانات شامل ہیں ستارہ اور مہرونیسہ۔ اور ہمسفر۔ ایک مقامی اشاعت کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں ، اوڈھو نے اپنے ابتدائی کیریئر کے ساتھ ��اتھ ذاتی جدوجہد کی بھی عکاسی کی جس کا سامنا انہوں نے انڈسٹری میں اور اس سے آگے ایک نوجوان خاتون کی حیثیت سے کیا۔ اودھو نے شوبز انڈسٹری میں اپنی شروعات کے بارے…
View On WordPress
0 notes
Text
کیا واقعی ماہا اور اسد بہن بھائی ہیں؟
کیا واقعی ماہا اور اسد بہن بھائی ہیں؟
ہم ٹی وی پر جاری ڈراما سیریل’جدا ہوئے کچھ اس طرح‘ کے ایک منظر کا ان دنوں پاکستان میں بہت زیادہ چرچا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر ’دودھ شریک بھائی بہن‘ (جنہیں اس بات کا علم بالکل نہیں ہوتا) ان کی شادی ہوجاتی ہے۔
ایسے میں اس لڑکی کی تائی ایک ملازمہ کی گواہی کی مدد سے یہ کہلواتی ہے کہ یہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہیں، ان کی شادی کس طرح ہوسکتی ہے۔
اس پیچیدہ اورانتہائی مشکل صورت ِحال پر ڈرامے کی کہانی شدید تناؤ کا شکار ہوجاتی ہے ۔
ایسے میں عوام کی جانب سے کافی سخت ردعمل ظاہر کیا گیا اور کچھ حلقوں کی جانب سے اسے مذہبی اور معاشرتی اقدار کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے۔
اس ضمن میں انڈپینڈنٹ اردو نے اس ڈرامے کے مصنف، کے رحمان سے رابطہ کیا اور ان سے اس تنازعے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آخر ’ہنگامہ ہے کیوں برپا۔‘
کے رحمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ تمام لوگ جو اس ڈرامے پر نکتہ چینی کررہے ہیں خاص کر وہ جو شور مچا رہے ہیں، انہوں نے یہ ڈراما دیکھا ہی نہیں ہے وہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک کلپ کو دیکھ کر رائے زنی کررہے ہیں۔
’یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ ڈراما ڈگر سے ہٹ کر ہے، اس میں ساس بہو یا نند بھابھی کے لڑائی جھگڑے نہیں ہیں، اس میں کسی عورت پر ظلم کے پہاڑ نہیں توڑے جارہے، یہاں تک کہ جب رشتہ آیا تو باپ نے بیٹی سے پوچھا اور اس کے انکار پر منع کردیا اور اس کی شادی اس کی مرضی ہی سے کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈراما کہ حقیقی واقعات سے متاثر ہوکر لکھا گیا ہے، جس میں رضاعی بھائی بہن کی شادی کے بارے میں سوال اٹھایا گیا ہے، اگر لوگوں نے مکمل ڈراما دیکھا ہو تو معلوم ہوجائے گا کہ لڑکی کی تائی امی نے ملازمہ کے ذریعے ایک سازش تیار کی ہے۔
اس ڈرامے کی کہانی کے بارے میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ’یہ کہانی دس سال سے میرے پاس تھی، اور میں تو اس میں رضاعی بھائی بہن ہی دکھانا چاہتا تھا تاہم ’ہم ٹی وی‘ نے یہ کہانی کچھ تبدیل کردی۔‘
انہوں نے اعتراض کرنے والوں سے کہا کہ اگر کہانی کہ کرداروں یعنی ماہا اور اسد کو معلوم ہوتا کہ وہ رضاعی بھائی بہن ہیں اور پھر بھی وہ شادی کرتے تو کسی قسم کے اعتراض کا جواز بھی تھا، مگر جب انہیں معلوم ہی نہیں تھا تو اس پر ہنگامہ نہیں ہونا چاہیے۔ ’مزید یہ کہ جیسے ہی ایک خاتون نے یہ کہا، ان دونوں کو الگ کردیا گیا، اگرچہ اس وقت ماہا حاملہ تھی اور وہ دونوں ایک دوسرے سے پیار بھی کرتے تھے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کے رحمان کے مطابق وہ خود بھی حافظ قرآن ہیں، اور انہوں نے حتی الامکان اس بات کا خیال رکھا ہے کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ ’ کسی کردار، جیسے اسد نے یہ نہیں کہا کہ وہ رضاعت کہ رشتے کو نہیں مانتا، صرف اس گواہی پر شبہے کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر یہ سچ ثابت ہوگیا تو میں رشتہ ختم کردوں گا۔‘
کے رحمان نے بتایا کہ اب یہ ڈراما اپنے اختتامی مراحل میں ہے جہاں اس ڈرامے کے مرکزی کرداروں یعنی ماہا اور اسد کے ہونے والے بچے کے مستقبل بارے میں سوال اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس ڈرامے میں ایک حقیقی مسئلے کا اجاگر کیا گیا ہے، اور عوام سے گزارش کی ہے کہ ’اس میں کوئی بےحیائی جیسے سالی بہنوئی یا پھر دیور بھابھی کا معاشقہ نہیں دکھایا گیا، اس لیے ضروری ہے کہ پہلے ڈراما دیکھ لیں پھر جو چاہیں اس پر اپنی رائے کا اظہار کریں۔‘
دوسری جانب اس ڈرامے کے ہدایت کار وحب جعفری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں اتنے شدید رد عمل کی توقع نہیں تھی، اس ڈرامے کو بلاوجہ متنازعہ بنایا جارہا ہے کیونکہ یہ تو ایک تعلیمی انداز میں بنایا گیا تھا تاکہ لوگوں کو اس مسئلہ سے آگاہی حاصل ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے موضوعات پر ڈرامے بننے چاہیں کیونکہ اس طرح لوگوں کو شرعی مسائل سے آگاہی حاصل ہوگی کیونکہ انہوں نے خود کئی علما سے اس ڈرامے کی کہانی کے بارے میں مشورے کیے تھے۔
یاد رہے کہ آج سے 20 سال قبل اداکار شان اور نور کی فلم ’مجھے چاند چاہیے‘ میں بھی اس سے ملتی جلتی کہانی تھی جہاں شان شاہد اور نور بخاری ایک دورے سے پیار کرتے ہیں مگر شان کی والدہ عتیقہ اوڈھو نے کہہ دیا تھا کہ نور شان شاہد کے والد جاوید شیخ کی دوسری اہلیہ سے اولاد ہے اس طرح یہ دونوں سوتیلے بھائی بہن ہیں۔ تاہم بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ نور جاوید شیخ کی لے پالک اولاد ہیں۔
اب معاملہ یہ ہے کہ سینیما میں تو ڈھائی گھنٹے میں کہانی واضح ہوجاتی ہے، جبکہ ٹی وی ڈرامے میں عقدہ کئی روز بعد کھلتا ہے، اس بارے میں ہدایت کار وحب جعفری کا کہنا ہے کہ اس معاملہ یہ ہوتا ہے کہ ڈراما لکھا کیسے گیا ہے اور اسے بنایا کیسے گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جتنے لوگ یہ ڈراما دیکھ رہے ہیں، انہیں یہ صاف معلوم ہورہا ہے کہ تائی نے یہ سازش کی ہے، اس طرح سے پردہ تو اٹھا ہی ہوا ہے، لیکن ڈرامے کی ضروریات کی حساب سے کچھ نہ کچھ سسپنس رکھنا پڑتا ہے۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ اس ڈرامے سے عوام کے شعور میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے وہ بطور ہدایت کار اپنے کام سے مطمئین ہیں، تاہم وہ ناقدین سے کہیں گے کہ پہلے تحقیق کرلیا کریں پھر رائے دیا کریں۔
!function(f,b,e,v,n,t,s) if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod? n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments); if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0'; n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0; t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0]; s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script', 'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js'); fbq('init', '2494823637234887'); fbq('track', 'PageView'); Source link
0 notes