Tumgik
#عبقری
jidariaat · 2 months
Text
علامہ ناصر الدین البانی کی خدمات کے نتائج
علامہ ناصر الدین البانی کی خدمات کے نتائج محمد فہیم الدین بجنوری 21 ذی الحجہ 1445ھ 28 جون 2024ء رائے عامہ کو متأثر کرنے والی شخصیات عبقری صلاحیتوں سے لیس ہوتی ہیں، روایتی دین یعنی صحابہ و تابعین سے متوارث جادۂ حق کو چیلنج کرنے والی آراء کی پشت پناہی محیر العقول استدلال کے ذریعے ہوا کرتی ہے۔ ائمۂ اربعہ سے خروج کرنے والوں کے لٹریچر میں قرآن و سنت موسلادھار بارش کی طرح برستے ہیں۔ اسلام کے معروف…
0 notes
masailworld · 2 years
Text
حضرت سیدنجیب حیدرمیاں واقعی پیرکاحق اداکررہےہیں
حضرت سیدنجیب حیدرمیاں واقعی پیرکاحق اداکررہےہیں
حضرت سیدنجیب حیدرمیاں واقعی پیرکاحق اداکررہےہیں حضرت سید نجیب حیدر میاں برکاتی مارہرہ مقدسہ ایک ایسی عبقری شخصیت کا نام ہے جو دنیائے اہل سنت میں محتاج تعارف نہیں ہیں،حضرت پیر ہونے کے باوجود پہلو میں ایک درد مند دل اور سر میں ایک فکر مند ذہن رکھتے ہیں۔ (جو آج کل مفقود ہے) ان کے افکار سے کوئی بھی مہذب و با شعور شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ،کسی پیر کا اس طرح بے باکی سے بولنا اور جرأت کے ساتھ…
View On WordPress
0 notes
waliclinic · 3 years
Photo
Tumblr media
ہونٹوں کے پھٹنے سے نجات کا آزمودہ ٹوٹکہ #عبقری #عبقري #totka #crackedlips https://www.instagram.com/p/CW2-SVaIS8g/?utm_medium=tumblr
0 notes
gugegul · 3 years
Photo
Tumblr media
#یکم_محرم_کی_دعا #محرم_الحرم #عبقری #گل #گل_جی #رامے (at رامے ولا) https://www.instagram.com/p/CSYw3H-ohvq/?utm_medium=tumblr
0 notes
03009853301-blog · 5 years
Photo
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
Rohani Astrologer Amil Syed Noman Ali Shah, Rohani Ilaz Wazifa for Love Marriage and Lost Love Back, How to get back lost love by wazifa Powerful Islamic Wazifa Dua for Get Lost Love Back, i love him i want a dua to get him back, short wazifa to get your love back, most powerful dua for love back, wazifa for the person you love, dua to get your true love back, dua to get lost love back, dua in islam to make someone fall in love with you, wazifa for lost love in english, istikhara for love marriage. Dua for Get Lost Love Back, i love him i want a dua to get him back, short wazifa to get your love back, most powerful dua for love back, powerful dua for lost love, dua to get your true love back, wazifa for the person you love, dua in islam to make someone fall in love with you, strongest wazifa love,wazifa for love marriage, dua for love marriage, i love him i want a dua to get him back, dua to get your true love back, wazifa for the person you love, strongest wazifa for love marriage, most powerful dua for love marriage, wazifa to get back lost love, best wazifa for love marriage.istikhara for love marriage, Islamic Wazifa for love marriage | Istikhara For Love, Marriage | Dua, Islamic, Wazifa, |, Istikhara, For, Love, Marriage, |, Dua, Wazifa, Wazifa For Love, Wazifa For Love Marriage, Dua For Love, Dua for Husband Wife Issue, Divorce Problem Solution, Free Istikhara For Love, Istikhara For Marriage, Ruhani ilm, Roohani ilm for problems, Kala Jadu caster, break kala jadu, black magic caster, love marriage solution, husband wife dispute problem solution, sufi miya sahib.For All problems Solutions difficult problems solutions call or whatsapp +92 300 9853301
0 notes
urdu-poetry-lover · 3 years
Text
Tumblr media
Meena Kumari ore Legend Gulzar
برصغیر کے عبقری جناب گلزار صاحب پر گل شیر بٹ صاحب کی خوبصورت کتاب "گلزار --- آواز میں لپٹی خاموشی " سے ایک اقتباس "
گلزار صاحب !
آپ نے مینا جی کے لیے روزے رکھے اس لیے کہ وہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں بیماری کی وجہ سے اپنا یہ مذہبی فریضہ ادا نہ کر پائیں تھیں ۔۔
کتنا حیران کن ہے آپ کا یہ عمل محبت اور عقیدت کا ایسا منفرد اظہار میرے مطالعے یا مشاہدہ میں اس سے پہلے نہ آیا ہے کہ ایک سکھ روزے رکھ رہا ہے اور وہ بھی ایک مسلمان کے لیے ،اسکی روح کی شانتی اور ثواب کے لیے لیکن میں سوچتا ہوں کہ مینا جی کے لیے روزے رکھنے میں آپ کا کوئی کمال نہیں ۔مجھے یقین ہے بلکہ میرا ایمان ہے کہ وہ اگر عیسائی ہوتیں تو آپ کسی گرجے میں آواز میں لپٹی خاموشی سے ان کے لیے خدا سے محوِ دعا ہوتے ۔ سچ بات تو یہ ہے کہ وہ خود کسی عبادت گاہ کی طرح مقدس ، پاکیزہ اور پوتر تھیں ،
تمہارے ہاتھوں کو چوم کر، چھو کے اپنی آنکھوں سے آج میں نے جو آیتیں پڑھ نہیں سکا ان کے لمس محسوس کر لیے ہیں ،
مجھے وہ صدیوں پرانی کسی کہانی کا کردار لگتی ہیں ، کبھی دور دراز ویرانے میں اس شکستہ عبادت گاہ جیسی جس کی اینٹوں میں تو بزرگی آ گئی ہو لیکن اس میں آجتک کوئی عبادت نہ کر پایا ہو ، ایسا لگتا ھے وہ تو بس بھولے سے فلم نگری میں چلی آئی تھیں ۔انہیں تو رابعہ بصریؒ بننا تھا ۔بھٹکی ہوئی ولیہ ہیں مینا کماری ۔۔۔۔۔۔۔
"تیری آنکھوں سے کھلتے ہیں سویروں کے در
بند ہوتی ہے تری آنکھوں سے ہی سیپ سی رات
تیری آنکھیں ہیں غمگین نمازی جیسے !
یلکیں کھلتی ھیں تو یوں گونج کے اٹھتی ہے نظر
جیسے مندر سے امڈ پڑتی ہے گھنٹی کی صدا
اور جھکتی ہے تو جس طرح آذان ختم ہوئی
تیری آنکھیں ، تیری ٹھری ہوئی غمگین آنکھیں
تیری آنکھوں سے تجلیق ہوئے دن اور رات
تیری آنکھوں سے ہی تخلیق ہوئی ہے یہ حیات "
جب بھی انکے بارے میں سوچتا ہوں ،یراسراریت مجھے گھیر لیتی ہے ۔ کسی دیو مالائی کہانی کا کوئی کردار لگتی ہیں مینا کماری ۔۔ وہ تھیں اتنی بڑی شخصیت کھ ان کو پانا تو دور کی بات ان کے ساتھ منسلک ہونے سے وابستہ ہونے سے ادمی مکمل ہو جاتا ہے ۔ لیکن گلزار صاحب ، آپ کی محبت اور احساسات کی خوبصورتی کو بھی کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ،
ترے غم کا نمک چکھ کر
بڑا میٹھا لگا ہے زندگی کا ذائقہ مجھ کو ،
اگر "مینا جی" بھٹکی ہوئی ولیہ ہیں تو "آپ"معصوم گنہگار" جب عاشق یا عقیدت مند معصوم گنہگار ہو اور محبوب گنہگار معصوم تو رشتے کو کئی اچھوتے اور منفرد رنگ مل جاتے ہیں "
2 notes · View notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
یہ جامع قرآن ہیں عثمان غنیؓ ہیں
یہ جامع قرآن ہیں عثمان غنیؓ ہیں
یہ جامع قرآن ہیں عثمان غنیؓ ہیں —-   ازقلم:عبدالرشید طلحہ نعمانیؔ —- خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان ؓ کی شخصیت تاریخ اسلام کی وہ عبقری اور نایاب شخصیت ہے جن کا دور ِ خلافت بے مثال اصلاحات، رفاہی مہمات اور اہم دینی خدمات سے عبارت ہے ۔خود آپ کی ذات والا صفا�� کو جہاں حافظ قرآن،کاتب ِقرآن، جامع قرآن، ناشرِ قرآن، کامل الحیاء والایمان، صاحب النبی فی الجنان، ذوالنورین، اور ذو الھجرتین ہونے کا شرف حاصل ہے…
Tumblr media
View On WordPress
1 note · View note
nuktaguidance · 5 years
Video
youtube
ایک روحانی عامل کی خفیہ ڈائری جنات کا پیدائشی دوست علامہ لاہوتی پراسراری عبقری چغتائی کی کتاب ایک روحانی عامل کی خفیہ ڈائری کا تعارف ۔ یہ کتاب جادو ٹونے کی کتاب ہے اس میں کیسے کیسے جادو ہیں جانیے اس ویڈیو میں۔ Ek Ruhani Aamil Ki Khufiya Diary Ubqari Book ►#130 Book► ایک روحانی عامل کی خفیہ ڈائری
0 notes
vbadii-blog · 3 years
Video
youtube
گفتگو با دکتر شهلا عبقری آخرین دانسته ها از کووید 19
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
عبقری
عبقری
 تیس سال سے زائد عرصہ ہوا لیلائے صحافت کی محبت میں ،بہت کچھ حاصل ہوا ، اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے دوستیاں،تعلق ،پاورز کاریڈورز میں آنا جانا مگر جو لطف اور سکون تسبیح خانہ میں ملا کہیں نہ ملا ۔میں سوچ رہا ہوں یہ حکیم طارق محمود صاحب کو اللہ نے کیا ملکہ دیا ہے ، علم و حکمت میں پی ایچ ڈی،ہزاروں نہیں لاکھوں روزانہ ان سے فیض یاب مگر طبیعت میں سادگی اور تونگری کا امتزاج ، فقیرانہ رنگ ، سید ہجویر کا پروانہ ،رسول اللہ کا دیوانہ۔ 
 عبقریت کا حصو ل آسان ہے نہ عبقری بنے رہنا کچھ سہل ہے، دیدہ بینا، انسان دوست ایمانداردیانتدارمخلص اعلیٰ کردار بلند اخلاق توکل و تقویٰ کی صفات سے مزین ہونا آج کے زمانہ میں کار درد ہے،مگر عبقری والے بلکہ اللہ والے حکیم طارق محمود نے اپنے اخلاص ، ایثار ،محنت شاقہ،مسیحائی کی طاقت کے بل بوتے پر ثابت کر دکھایا ہے کہ آج کے دور میں بھی حکمت عبادت سے کم نہیں،اگر اسے کاروبار نہ بنایا جائے،مریضوں کے جسمانی عوارض کا علاج کرنے والے طبیب کہلاتے ہیں لیکن انسانیت کا جسمانی کیساتھ روحانی علاج کرنے والے حکیم کہلاتے ہیں،مرض کی تشخیص اور دوا تجویز کرنا طبیب کا پیشہ ہوتا ہے مگر اخلاقی تربیت ساتھ ساتھ کرنا حکیم کا اعجاز ہوتا ہے،بر صغیر پاک و ہند میں حکیم آفتاب قرشی،حکیم اجمل،حکیم سعید سمیت متعدد نامور حکماء بیمار انسانیت کی خدمت میں مصروف کار رہے اور اس کام میں زندگی کھپا دی،مگر جسمانی کیساتھ روحانی اور اخلاقی علاج کرنے کی روائت عبقری دواخانہ اور اس کے رو ح رواں حکیم طارق محمودنے ڈالی ۔یوں یہ ادارہ ایک دوا خانہ نہیں بلکہ شفاخانہ ہے،تربیت گاہ ہے جہاں بیمار انسانیت کیساتھ بھٹکے اور بگڑے لوگوں کا بھی علاج کیا جاتا ہے۔کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا ان سے نیاز مندی اور دوستی کا مگر لگا انہیں عرصے سے جانتا ہوں۔
 طب نبویؐ کے حوالے سے علاج با الغذااس ادارہ کا طرہ امتیاز ہے یہی وجہ ہے کہ بہت کم مدت میں عبقری شفاء خانہ ایک تربیت گاہ بن چکا ہے، مریض آتے ہیں جسمانی علاج کرانے مگر یہاں سے روحانی امراض کی بھی دوا لے کر جاتے ہیں،اخلاقی تربیت کے مراحل سے بھی گزرتے ہیں،ادارہ کا مجلہ ’’ عبقری ‘‘ قرآن و حدیث اور اسلامی تعلیمات کا بہت بڑا ذریعہ بن چکا ہے،دوا کیساتھ ، وظائف کا دور نہ صرف ادارہ میں چلتا ہے بلکہ روحانی اور جسمانی بیماروں کو گھر میں بھی یو ٹیوب کے ذریعے راہنمائی ملتی ہے ،یہ وظائف بھی نبی کریمؐ سے ثابت شدہ ہیں،جو مسلمہ اور سود مند ہیں، اس دور میں جب لوگ پڑھنے کے بجائے دیکھنے سننے کی طرف زیادہ راغب ہو چکے مجلہ عبقری کی سرکولیشن سوچ سے زیادہ جبکہ عبقری یو ٹیوب چینل کے دیکھنے والے لاکھوں سے آگے۔ میرے والد علیہ رحمہ اپنی زندگی کے آخری کئی سال حکیم صاحب کے دروس سے جسمانی اور روحانی شفا پاتے رہے۔ ادارہ عبقری دواخانہ کے بجائے اب ایک باقا عدہ تحریک بن چکا ہے،جو اہل اسلام کے جسم و روح اور اخلاق کی تربیت میں دن رات مصروف ہے اور اس ادارہ کے مدارالمہام حکیم طارق محموداس دور میں روحانی معالج کے طور پر سامنے آئے ہیں،ان کی دینی ،ملی خدمات کا احاطہ ایک کالم میں ممکن نہیں کہ وہ ایک عبقری شخصیت ہیں۔
 حیرانی ہوتی ہے ایک اکیلے حکیم طارق محمود کو دیکھ کر، کوئی شخص اتنی خدمات کیسے اور کیونکر انجام دے سکتا ہے،دوا خانے میں روزانہ آنے والے مریضوں کو دیکھنا،ادویہ کی تیاری کی نگرانی کہ عبقری دوا خانہ بہت بڑا دواساز ادارہ بھی بن چکا ہے،آنے والوں کی اخلاقی تربیت کرنا،اور وظائف تجویز کرنا،روحانی امراض کا علاج،مجلہ عبقری کی تدوین و اشاعت،اخلاقی تربیت کی محافل کا انعقاد اور ان سے خطاب،مسیحائی کیساتھ اسلام کی تعلیم عام کرنے کا فریضہ انجام دینے کا کام حکیم طارق محمود تن تنہا انجام دے رہے ہیں ،اور اس کام کے دوران ان کے ماتھے پر شکن دکھائی دیتی ہے نہ تھکاوٹ کے آثار،صبح منہ اندھیرے اٹھ کر اپنی عبادات کیساتھ نماز کی ادائیگی ، نوافل کے ساتھ ذکر اذکار ، تسبیح ، ثناء،حمد کیساتھ درود وسلام کا ورد ان کا معمول ہے،اس کے ساتھ کاروباری ، مذہبی ، تعلیمی،روحانی ، اخلاقی تربیت گاہ کا انتظام چلانا ایک نہیں کئی محاذ ہیں جن پر تنہا حکیم طارق محمود کو لڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔
 طب بجائے خود حکمت ہے لیکن اگر اس کیساتھ وہ علم بھی شامل ہو جائے جو اخلاقی بیماری کا علاج ہے جو جسمانی صحت کیساتھ روحانی اوراخلاقی امراض کا بھی علاج ہو ،ماضی میں جن حکماء نے نام کمایا اور انسانیت کیساتھ طب کی بھی خدمت کی وہ تمام کے تمام کیمیا گر بھی تھے،ہزاروں سال جڑی بوٹیوں پر تحقیق ہوئی جس کے بعد ادویہ سازی ممکن ہو سکی مگر اس کیساتھ وہ سب روحانی معالج بھی تھے،ہر حکیم نے اپنے اپنے میدان میں نام کمایا،نتیجے میں آج بھی ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے،طب نے ہر خطے میں الگ نام سے فروغ پایا،طب یونانی،آیور ویدرک،چینی طب،افریقی طب،سب کا اپنے اپنے دور میں ڈنکا بجتا رہا،مگر نام ان کا زندہ ہے جنہوں نے انسانیت کی مکمل مسیحائی کی،انسانی جسم کیساتھ انسانی ذہن سوچ،روح کے امراض اور اخلاقی تربیت کو اہمیت دی،سچ بات یہ ہے کہ بیمار جسم کا علاج تب تک ممکن نہیں جب تک بیمار سوچ کو راہ راست پر نہ لایا جائے ، اور اس کا بہترین اور مجرب علاج اسلام نے دیا ، ہمارے نبی ؐکی حیات طیبہ جو بہترین اسوہ حسنہ ہے اس کو اپنائے بغیر روح ،ذہن کا علاج ممکن نہیں،اسے طب نبوی ؐکے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
 حکیم طارق محمود نے طب کی تعلیم کے بعد طب نبوی پر دسترس حاصل کی، آج بھی جڑی بوٹیوں کی تلاش میں دور دور نکل جاتے ہیں، بیمار جسم کے علاج پر ہی اکتفا نہ کیا بلکہ بیمار سوچ اور روح کو بھی صحت مند بنانے کیلئے کام شروع کیا،دوا کیساتھ دعا کی روایت کا آغاز کیا،مریض کی جسمانی اور ذہنی کیفیت کو دیکھ کر علاج کیساتھ وظائف تجویز کئے جاتے ہیں،تعلیم و تدریس کی جاتی ہے،قرآن و حدیث کے دروس کیساتھ صحابہؓ تابعین تبع تابعین صالحین اولیاء عظام کی زندگی سے آشنائی کرائی جاتی ہے،صحت مند زندگی گزارنے کا سلیقہ قرینہ بتایا جاتا ہے،یہ وہ روایت ہے جس پر قرون وسطیٰ کے حکماء عمل پیرا تھے،اس روایت کو زندہ کرنے کا سہرہ آج حکیم طارق محمود کے سر جاتا ہے اور طرفہ ان کاآسان اور سلیس طرز گفتگو جس سے پڑھے لکھے تو سیکھتے ہیں مگر مجھ جیسے طالب علم بھی بہت کچھ حاصل کرتے ہیں،میرے والد مرحوم لوگوں کو کھانا کھلانے اور لنگر کی تقسیم کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا سمجھتے تھے، مجھے تسبیح خانے میں لنگر کی تقسیم دیکھ کر انکی یادآتی ہے تو میرے دل میں حکیم طارق محمود جیسے مرد قلندر کے لئے عقیدت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے اسے ہزاروں لوگ اپنا پیر اور مرشد جانتے ،مانتے ہیں ،یہ اس دور کا کیسا پیر ہے جو نذرانے نہیں لیتا مگر جسم و روح کی مسیحائی کے لئے اپنا سب کچھ مخلوق خدا میں بانٹ رہا ہے۔
window.fbAsyncInit = function() FB.init( appId : 315458908831110, xfbml : true, version : "v2.12" ); FB.AppEvents.logPageView(); ; (function(d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "https://connect.facebook.net/ur_PK/sdk.js"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, "script", "facebook-jssdk")); Source link
0 notes
mftehran · 3 years
Photo
Tumblr media
دومین نمایشگاه گروهی هنرجویان گرایش #عکاسی و #نورپردازی . مدرس: #علیرضا_رهی . افتتاحیه: ۹تیر ماه ۱۴۰۰ ساعت ۱۵/۰۰ . . مکان: سعادت اباد، بالاتر از میدان کاج، خیابان عبقری دوم، بلوار بهزاد شمالی، مجتمع فنی تهران (at تهران سعادت آباد) https://www.instagram.com/p/CQYMIeAh0sm/?utm_medium=tumblr
0 notes
khabargar · 3 years
Text
همایش سوسیال دموکراتها با حضورشهلا انتصاری-رضا پهلوی و...
همایش سوسیال دموکراتها با حضورشهلا انتصاری-رضا پهلوی و…
🔶️شما را به همایش نه به جمهوری اسلامی دعوت می‌کنیم: 🔸️همایش جمعیت سوسیال دموکراسی برای ایران یکشنبه، ۵ اردیبهشت برابر با ۲۵ آوریل سال ۲۰۲۱ ساعت ۸:۳۰ بعد از ظهر به وقت ایران برابر با ۶ بعد از ظهر به وقت اروپای مرکزی، ۱۲ ظهر به وقت شرق آمریکا و ۹ صبح به وقت غرب آمریکا. 🔴سخنرانان این همایش: شهلا انتصاری، امیرحسین اعتمادی، رضا پهلوی، فواد پاشایی، سیاوش عبقری، مهناز قزللو، احد قربانی دهناری، اسفندیار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
zkotlvi · 3 years
Text
Any infidel does not recognize Allah.
Author: Alahazrat Imam Ahmad Raza Khan Brailvi Nawwarallaho Marqadahu
"کفاراللہ تعالی کو جانتے ہیں یا نہیں ''
1 فلاسفہ 2 آریہ 3 مجوس 4 یہودی 5 نصاری 6 نیچری 7 چکڑالوی 8 قادیانی 9 رافضی 10 وہابی 11 دیوبندی 12 غیرﻣﻘﻠﺪ
فاتح مناظرہ مکہ' ایشیائی انسائیکلوپیڈیک عجمی ہمہ جہت عبقری شخصیت واحدہ '' 120 علوم عقلیہ و نقلیہ کے ماہر "سندالمدققین عرب و عجم "5 سالہ عمر میں تقریر سے سامعین کو ورطۂ حیرت میں ڈالنے والے '13سال 10 ماہ 5 دن کی عمر میں علوم کی تکمیل کرکے پہلا فتوی رضاعت دینے والے '1200 کتب کے مصنف '15 گھنٹوں میں قرآن حفظ کرنے والے' دونوں ہاتھوں سے لکھنے والے' بوقت استراحت اسم "محمد" صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں سونے والے'بوئے تن جاناں جان کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو محسوس کر لینے والے'جان کنی کے و فت سورۂ یس اور سورۂ رعد کی تلاوت سنتے وقت اشتباہ پر لقمہ دینے والے 'برصخیر میں دو قومی نظریہ کے تیسرے امام'ملقب بہ مجدد ماۃ حاضرہ 'امام اہلسنت 'اعلحضرت الحاج الحافظ القاری مولنا الشاہ ابوالمصطفی ابوالحامد محمد احمد رضاخاں محمدی سنی حنفی قادری بریلوی نوراللہ مرقدہ کی شہرہ آفاق کتاب "باب العقائد و الکلام" جس میں
"کیا کفار اللہ کو جانتے ہیں یا نہیں؟ '' پر مد للانہ روشنی ڈالتے ہوئے احقاق حق کی حقیقت کا اثبات اس طرق سے کیا ہے کہ تحقیق کا حق ادا کر دیا ہے جو تحریر ھذا کے ساتھ لف ہے۔
باب العقائد والکلام ۱۳۳۵ھ
مسئلہ۷۶:کفار ﷲ تعالٰی کو جانتے ہیں یانہیں؟
بسم ﷲ الرحمٰن الرحیم
الحمد للذی ھدانا للایمان:واٰتانا القراٰن والفرقان: والصلوۃ والسلام الاتمان الاکملان:علی من اعطانا العلم بربنا فصح لنا الایمان: وعلٰی اٰلہ وصحبہ وتابعیھم باحسان۔ :
جانا جس نے جانا اور جس نے نہ جانا وہ اب جانے کہ ﷲ عزوجل کو جاننا بحمدہ تعالٰی مسلمانوں کے ساتھ خاص ہے،کوئی کافر کسی قسم کا ہو ہرگز اسے نہیں جانتا، کفر کہتے ہی جہل باللہ کو ہیں، یہاں نا واقفوں کو ایک شبہہ گزرتا ہے جس کا جواب کاشف صواب ورافع حجاب والتوفیق من ﷲ الوھاب ۔
تقریر شبہہ:کافروں کے صدہا فرقے ﷲ تعالٰی کو جانتے بلکہ مانتے بھی ہیں،
فلاسفہ تو اس کی توحید پر دلائل قائم کرتے ہیں،یہود ونصارٰی توراۃ وانجیل،اور مجوس اپنے زعم میں '' ژند واستا'' کو اسی کا کلام جان کر اعتقاد رکھتے ہیں،آریہ اگرچہ ''وید'' کو اس کا کلام نہیں جانتے مگر بزعمِ خود اسی کا الہام مانتے اور اسی کو مالک وخالق کل اعتقاد کرتے اور توحید کا محض جھوٹا دم بھرتے ہیں،ہنود وغیرہم بت پرست تک کہتے ہیں کہ سارے جہاں کا مالک سب خداؤں کا خدا ایک ہی ہے،عرب کے مشرک کہا کرتے
"مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوۡنَاۤ اِلَی اللہِ زُلْفٰی ؕ"[1]
یعنی وہ تو ان بتوں کو صرف اس لئے پوجتے ہیں کہ بت انہیں ﷲ سے قریب کردیں ۔
اور لبیك میں کہا کرتے
لبیك لاشریك لك لاشریک ھولك تمبلکہ وما ملک[2]۔
ہم تیری خدمت کو حاضر ہیں تیرا کوئی شریك نہیں مگر وہ شریک کہ تیرا ہی مملوک ہے توا س کا بھی مال�� اور اس کی ملک کا بھی مالک۔
جب وہ لاشریك لك تك پہنچتے کہ تیرا کوئی شریك نہیں حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے:ویلکم قِدقِد[3] تمہیں خرابی ہو بس بس،یعنی آگے نہ بڑھو استثناء نہ گھڑو،رب عزوجل فرماتا ہے
[1] القرآن الکریم ۳۹/ ۳
[2] صحیح مسلم باب التلبیۃ وصفتہا ووقتہا قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۳۷۶
[3] صحیح مسلم باب التلبیۃ وصفتہا ووقتہا قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۳۷۶
"وَلَئِنۡ سَاَلْتَہُمۡ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوۡلُنَّ اللہُ ؕ"[1]
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان وزمین کس نے بنائے،ضرور کہیں گے ﷲ نے۔
اور کلمہ گو فرقوں میں جو مرتد ہیں وہ تو نبی وقرآن سبھی کو جانتے قال ﷲ وقال الرسول سے سند لاتے نمازیں پڑھتے روزے رکھتے ہیں جیسے
قادیانی،نیچری،چکڑالوی،وہابی،رافضی،دیوبندی،غیر مقلد خذلہم اﷲ تعالٰی اجمعین،پھر کیونکر کہا جائے کہ یہ ﷲ عزوجل کو جانتے ہی نہیں،ہاں نرے دہریوں کی نسبت یہ کہنا ٹھیك ہے جو اﷲ تعالٰی کو مانتے ہی نہیں۔
تقریر جواب: بعون الوھاب اقول وباﷲ التوفیق ایجاب وسلب متناقض ہیں جمع نہیں ہوسکتے وجود شیئ اس کے لوازم کے وجود کامقتضی اور ان کے نقائض ومنافیات کانافی ہے کہ لازم کا منافی موجود ہوتو لازم نہ ہو اور لازم نہ ہو تو شیئ نہ ہو،تو ظاہرہوا کہ سلب شے کے تین طریقے ہیں:
اول: خود اس کی نفی مثلا کہے انسان ہے ہی نہیں۔
دوم: اس کے لوازم سے کسی شئے کی نفی مثلًا کہے انسان تو ہے لیکن وہ ایك ایسی شیئ کانام ہے جو حیوان یا ناطق نہیں۔
سوم: ان کے منافیات سے کسی شئے کا اثبات مثلًا کہے انسان حیوان ناہق یا صاہل سے عبارت ہے ظاہرہے کہ ان دونوں پچھلوں نے اگرچہ زبان سے انسان کو موجود کہا مگر حقیقۃً انسان کو نہ جانا وہ اپنے زعم باطل میں کسی ایسی چیز کو انسان سمجھے ہوئے ہیں جو ہرگز انسان نہیں،تو انسان کی نفی اور اس سے جہل میں یہ دونوں اور وہ پہلا جس نے سرے سے انسان کا انکار کیا سب برابر ہیں فقط لفظ میں فرق ہے۔
مولٰی عزوجل کو جمیع صفات کمال لازم ذات،اور جمیع عیوب ونقائص اس پر محال بالذات کہ اس کے کمال ذاتی کے منافی ہیں،ك فار میں ہرگز کوئی نہ ملے گا جو اس کی کسی صفتِ کمالیہ کا منکر یا معاذ اﷲ اس کے عیوب ونقص ونقص کا مثبت نہ ہو،تو دہریے اگر قسم اول کے کے منکر ہیں کہ نفسِ وجود سے انکار رکھتے ہیں،باقی سب کفار دوقسم اخیر کے منکر ہیں کہ کسی کمال لازم ذات کے نافی یا کسی عیب منافی ذات کے مثبت ہیں،بہر حال اﷲ عزوجل کونہ جاننے میں وہ اور دہریے برابر ہوئے وہی لفظ وطرزِادا کافرق ہے،دہریوں نے سرے سے انکار کیا اور ان قہریوں نے اپنے اوہام تراشیدہ کانام خدا رکھ کر لفظ کا اقرار کیا،مولٰی سبحٰنہ وتعالٰی فرماتا ہے:
[1] القرآن الکریم ۳۱/ ۲۵
" اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ"[1]
دیکھوتو وہ جس نے اپنی خواہش کو خدا بنالیا۔
ولہذاکریمہ"لیقولن اﷲ"کے تتمہ میں ارشاد ہوا:" قُلِ الْحَمْدُ لِلہِ ؕ بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْقِلُوۡنَ ﴿۶۳﴾٪"[2]۔اگر ان سے پوچھو کہ آسمان وزمین کا خالق کون ہے،کہیں گے"اﷲقل الحمدﷲ"تم کہو حمد اﷲ کو کہ اس کے منکر بھی ان صفات میں اسی کانام لیتے ہیں اپنے معبود ان باطل کو اس لائق نہیں جانتے،مگر کیا اس سے کوئی یہ سمجھے کہ وہ اﷲ کو جانتے ہیں،نہیں نہیں بل اکثرھم لایعلمونoبلکہ اکثر اسے جانتے ہی نہیں،[3]وہ تو یونہی اپنی سی اٹکلیں دوڑاتے ہیں،جیسے اور بہتیرے معبود گھڑلئے کہ:
"اِنْ ہِیَ اِلَّاۤ اَسْمَآءٌ سَمَّیۡتُمُوۡہَاۤ اَنۡتُمْ وَ اٰبَآؤُکُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللہُ بِہَا مِنۡ سُلْطٰنٍ ؕ[4]۔
وہ تو نرے نام ہیں کہ تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے دھر لئے اﷲ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری۔
یونہی اپنی اندھی اٹکل سے ایك سب سے بڑی ہستی خیال کرکے اس کا نام اﷲ رکھ لیا ہے حالانکہ وہ اﷲ نہیں کہ جس صفات کی اسے بتاتے ہیں اﷲ عزوجل ان سے بہت بلند وبالا ہے،تعالٰی اﷲ عما یقول الظٰلمون علوا کبیراo سبحٰن رب العرش عمایصفونoرہایہ کہ یہاں اکثر سے نفی علم فرمائی اقول اولًا: دفع شبہہ کو اتنا ہی کافی کہ آخر یہ ان کے اکثر سے نفی ہے جو اقرار کرتے تھے کہ آسمان وزمین کا خالق اﷲ ہی ہے،معلوم ہوا کہ ان کا اقرارباﷲ منافی جہل باﷲ نہیں اور ہمارے سالبہ کلیہ کی نفی نہ فرمائے گا کہ یہ مفہوم لقب سے استدلال ہوا اور وہ صحیح نہیں اکثر سے نفی سلب جزئی ہوئی اور سلب جزئی کلی کو لازم ہے نہ کہ اس کا منافی۔ثانیًا: ایسی جگہ اکثر پر حکم فرمانا قرآن عظیم کی سنت کریمہ ہے حالانکہ وہ احکام یقینا سب کفار پر ہیں
"اَوَکُلَّمَا عٰہَدُوۡا عَہۡدًا نَّبَذَہٗ فَرِیۡقٌ مِّنْہُمۡ ؕ بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یُؤْمِنُوۡنَ﴿۱۰۰﴾"[5]" وَ اَنَّ اَکْثَرَکُمْ فٰسِقُوۡنَ ﴿۵۹﴾"[6]"وَّلٰکِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یَفْتَرُوۡنَ عَلَی اللہِ الْکَذِبَ ؕ وَ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْقِلُوۡنَ ﴿۱۰۳﴾"[7]"وَلٰکِنَّ اَکْثَرَہُمْ یَجْہَلُوۡنَ ﴿۱۱۱﴾"[8]" یُرْضُوۡنَکُمۡ بِاَفْوٰہِہِمْ وَتَاۡبٰی قُلُوۡبُہُمْ ۚ وَاَکْثَرُہُمْ فٰسِقُوۡنَ ۚ﴿۸﴾"[9]"یَعْرِفُوۡنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ یُنۡکِرُوۡنَہَا وَ اَکْثَرُہُمُ الْکٰفِرُوۡنَ ﴿٪۸۳﴾ "[10]کافروں کو"زفرمایا ان میں اکثر ایمان نہیں رکھتے،ان کے اکثر فاسق ہیں،ان کے
[1] القرآن الکریم ۴۵/ ۲۳
[2] القرآن الکریم ۳۱/ ۲۵
[3] القرآن الکریم ۴۳/ ۲۰
[4] القرآن الکریم ۵۳/ ۲۳
[5] القرآن الکریم ۲/ ۱۰۰
[6] القرآن الکریم ۵/ ۵۹
[7] القرآن الکریم ۵/ ۱۰۳
[8] القرآن الکریم ۶/ ۳۷
[9] القرآن الکریم ۹/ ۸
[10] القرآن الکریم ۱۶/ ۸۳
اکثر بے عقل ہیں،ان کے اکثر جاہل ہیں،ان کے اکثر کافر ہیں،حالانکہ وہ سب ایسے ہی ہیں۔یونہی یہاں فرمایا کہ ان کے اکثر نہیں جانتے حالانکہ ان میں کوئی بھی نہیں جانتا یہاں تك کہ شیاطین کے بارے میں فرمایا"یُّلْقُوۡنَ السَّمْعَ وَ اَکْثَرُہُمْ کٰذِبُوۡنَ ﴿۲۲۳﴾ؕ "[1] ان میں اکثر جھوٹے ہیں حالانکہ یقینا وہ سب جھوٹے ہیں اور ان کے سوااور آیاتِ کثیرہ، اب یا تو یہ کہ اکثر سے کل مراد ہے جیسے کبھی کل سے اکثر مراد ہوتا ہے کریمہ"ومایتبع اکثرھم الاظنا"کے تحت میں مدارك التنزیل میں ہے:المراد با لاکثر الجمیع[2]اکثر سے مراد کل ہے۔ت)معالم التنزیل میں ہے:اراد بالاکثر جمیع من یقول ذٰلک[3]۔اکثرسے مراد وہ سب جو یہ کہتے ہیں(ت )
شہاب علی البیضاوی میں ہے:
یعنی ان الاکثر یستعمل بمعنی الجمیع کما یرد القلیل بمعنی العدم،وحمل النقیض علی النقیض حسن وطریقۃ مسلوکۃ[4]اھ ۔اقول: لکن لاشك ان منھم من لایتبع ظناولاوھما ولاادنی شبھۃ انما یتبع ھوی نفسہ عناداواستکبارا
"یَعْرِفُوۡنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوۡنَ اَبْنَآءَہُمْؕ"[5]،
"فَلَمَّا جَآءَہُمۡ مَّا عَرَفُوۡا کَفَرُوۡا بِہٖ ۫ فَلَعْنَۃُ اللہِ عَلَی الْکٰفِرِیۡنَ﴿۸۹﴾ "[6]" وَجَحَدُوۡا بِہَا وَ اسْتَیۡقَنَتْہَاۤ
یعنی اکثر بمعنی کل ہے جیسے قلیل بمعنی معدوم استعمال ہوتا ہے اور ایك نقیض کی مراد پر دوسری نقیض کو مراد لینا اچھا اور مروج طریقہ ہے اھ۔میں کہتا ہوں،لیکن اس میں شك نہیں کہ ان کے بعض ظن اور وہم اور کسی ادنٰی شبہ میں متبلا نہیں وہ تو قطعًا عناد اور تکبر کی بنا پر نفسانی خواہش کے پیروکار ہیں(جس کو قرآن میں ہم نے یوں بیان فرمایا)نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو وہ خوب جانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں(اور فرمایا)جب انکی پہچان کے مطابق وہ تشریف لائے تو انہوں نے اس کا انکار کردیا تو
[1] القرآن الکریم ۲۶/ ۲۲۳
[2] مدارك التنزیل سورۃ یونس آیۃ ومایتبع اکثرھم الاظناکے تحت دارالکتاب العربی بیروت ۲/۱۶۳
[3] معالم التزیل علی ہامش الخازن سورۃ یونس آیۃومایتبع اکثرھم الاظنا کے تحت مصطفی البابی مصر ۱/ ۱۸۹
[4] حاشیۃ الشہاب علی البیضاوی سورۃ یونس آیۃومایتبع اکثرھم الاظنا کے تحت دارصادر بیروت ۵/ ۲۸
[5] القرآن الکریم ۲ /۱۴۲و۶/ ۲۰
[6] القرآن الکریم ۲ /۸۹
اَنۡفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّ عُلُوًّا ؕ"[1]،وقد سلفت الاٰیۃ یعرفون نعمۃ ﷲ ثم ینکرونھا،نعمۃ ﷲ محمد صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم [2] قالہ ابن عباس رضی ﷲ تعالٰی عنہما۔
کافروں پر اﷲ تعالٰی کی لعنت ہے(نیز فرمایا) انہوں نے ان کا انکار کردیا باوجود یکہ دلی طور پروہ یقینی سمجھتے تھے یہ انکار ظلم اور تکبر کی بناء پر کیا۔ پہلے آیہ کریمہ گزری کہ ﷲ تعالٰی کی نعمت کو پہچانتے ہیں اور پھر اس کا انکار کردیتے ہیں،ابن عباس رضی ﷲ تعالٰی عنہما کے قول کے مطابق نعمۃ ﷲ سے مراد محمد صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ہیں (ت)
اقول:(میں کہتا ہوں۔ ت) یا یہ کہ ان میں سے جو علمِ الٰہی میں ایمان لانے والے ہیں ان کا استثناء فرمایا جاتا ہے۔
وھو مسلك حسن نفیس ذھب الیہ خاطری بحمد ﷲ تعالٰی اول وھلۃ ثم رأیت العلامۃ ابالسعود اشار الیہ فی"ارشاد العقل السلیم"حیث قال تخصیص اکثرھم للتلویح بما سیکون من بعضھم من اتباع الحق والتوبۃ[3]۔
یہ نفیس اور خوب مسلك ہے،ابتداءً ہی میرا دل اس کی طرف مائل ہوا،پھر میں نے علامہ ابوالسعود کو"ارشاد العقل السلیم"میں اس کی طرف اشارۃ کرتے ہوئے پایا جہاں انہوں نے فرمایا کہ خصوصیت سے اکثر کفار کا ذکر اس لئے کہ ان میں سے بعض حق کی اتباع اور توبہ کو پالیں گے(ت)
مشرکین کاجہل باﷲ تو اسی کریمہ سے ثابت جس سے ان کے جاننے پر شبہہ میں استدلال تھا مدعیانِ توحید پر کلام کیجئے جن میں نصارٰی بھی باوصف تثلیث اپنے آپ کو شریک کرتے ہیں اور شرع مطہر نے بھی ان کے احکام کو احکام مشرکین سے جدا فرمایا:فاقول: وباﷲ التوفیق پس میں کہتا ہوں اور توفیق ﷲ تعالٰی سے ہے۔ ت))
[1] القرآن الکریم ۲۷/ ۱۴
[2] الجامع لاحکام القرآن بحوالہ السدی داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۰/ ۱۶۱
[3] ارشاد العقل السلیم سورہ یونس آیۃ ومایتبع اکثر ہم الاظنا داراحیاء التراث العربی بیروت۴/ ۱۴۵
(۱)فلاسفہ کے جھوٹے خدا
فلاسفہ ایسے کو خداکہتے ہیں جو صرف ایک عقل اول کاخالق ہے،دوسری چیز بناہی نہیں سکتا،تمام جزئیاتِ عالم سے جاہل ہے،
اپنے افعال میں مختار نہیں،اجسام کو معدوم کرکے پھر نہیں بناسکتا، ولہذا حشرجساد کے منکر ہیں، آسمان اس نے نہ بنائے بلکہ عقلوں نے،اور ایسے مضبوط گھڑے کہ فلسفی خدا انہیں شق نہیں کرسکتا، ولہذا قیامت کے منکر ہیں وغیرہ وغیرہ خرافاتِ ملعونہ، کیا انہوں نے خدا کو جانا،
حاش للہ سبحٰن رب العرش عما یصفون۔
(۲) آریہ کے جھوٹے خدا
آریہ ایسے کو ایشر کہتے ہیں جس کے برابر کے ہم عمر دو واجب الوجود اور ہیں روح ومادہ۔ ایشر نہ ان کا خالق نہ ان کے مالك اور ناحق ناروا انہیں دبا بیٹھا ان پر ظالمانہ حکم چلارہا ہے۔ ایسے کوجس کا اصلًا کوئی ثبوت ہی نہیں آریہ نے زبردستی مان رکھا ہے۔ جب روح ومادہ بے کسی کے بنائے آپ ہی ازل سے موجود ہیں تو کیا آپ ہی اپنا میل نہیں کرسکتے تو جونوں کے بننے میں بھی اس کے وجود پر دلیل نہیں، رہا جونوں کا بدلنا وہ کرم کے ہاتھ ہے ایشور کی کیا حاجت اور اس کے ہونے پر کیادلیل، ایسے کو جو، عــــــہ۱ ماں رکھتا ہے،اور وہ اس کی جان کی حفاظت کرتی ہے تو باپ بھی ضرور ہوگا کہ خود آریہ ولادتِ مسیح علیہ الصلٰوۃ والسلام پر کہتے ہیں کہ بےباپ ولادت نرا مضحکہ ہے، جب ایشور کے ہوتے ہوئے بے باپ ولادت نہیں ہوسکتی تو جب ایشور بھی نہ تھے ان کی ماتا آپ سے آپ کیسے گربھ کر لاتی۔ اور خاکی انڈا ہو بھی تو گندا۔ ایسے کو جو بستر عــــــہ۲ پر بیمار پڑااور اپنی ماں کو دوا کے لئے پکار رہا ہے وید آتے اور اس کا تنگ حال دیکھ کر سخت کڑھتے اور سر ہلاتے ہیں، ایسے کو جس سے زیادہ علم وعقل والے موجود ہیں یہ اپنی بیماری میں جن کی دوہائی دیتا اور چیخ رہا ہے کہ اوسیکڑوں طرح کے عقل وعلم والو! تمہاری ہزاروں بوٹیاں عــــــہ۳ ہیں ان سے میرے شریر کو نروگ کرو، اے اماں جان! تو بھی ایسا ہی کر، ایسے کو جو گونگا ہے اصلًا بول نہیں سکتا (اور یہ دوا کےلئے دوہائی تہائی کون مچارہاتھا) بات تو یوں نہیں کرتا کہ انسان کی مشابہت نہ پیدا ہو،مگر وید اتارنے کے لئے رشیوں کو بینڈ باجے کی طرح بجاتا اور کٹھ پتلیوں کی مانند نچاتا ہے فضیلت انسانی میں مشابہت گوارا نہ ہوئی اور بجانے نچانے کے رذیل
عــــــہ۱:دیکھو یجروید۱۲
عــــــہ۲: یجروید ادھیانمبر۱۲و۱۴
عــــــہ۳: یہ سمجھ میں آنے کی بات نہیں کہ بوٹی بواؤ معروف اور ان کے پاس ہو ایشرجی کے پاس نہ ہو، دیکھنا کہیں یہ بوٹی بواؤ مجہول تو نہیں، تو یہ ضرور ایشر جی کے یہاں کہاں کہ ان کے ہوم کرنے والے ماس سے بہت برا مانتے ہیں عجب نہیں کہ بیماری میں طاقت آنے کے لئے مسلمانوں سے گوشت کی بوٹیاں مانگتے ہوں۱۲اعجب العقاب تصنیف مولوی نواب مرزا صاحب قادری برکاتی رضوی۔
کاموں میں شرکت کی ع
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست
(ہر شخص کی فکر اس کی ہمت بھر ہوتی ہے۔ت)
اس بجنے ناچنے میں جو کچھ رشیوں کے سُر کے بولے وہ اس کی الہامی کتاب وید ہے،ایسے کوجس نے نیوگ جیسی بیحیائی کو ذریعہ نجات کیا ہے، ایسے کو جس کے عــــــہ۱ ہزار سر ہیں دو۲مُونھے سانپ سے پانسو حصے سوا ہزار آنکھ ہیں ہر سر میں ایک ٭ہر منہ سے کانا، یا بعض چہروں میں کئی کئی باقی چہروں سے اندھا، ہزارپاؤں ہیں کنکھجورا تو نہیں جسے ہزار پا کہتے ہیں۔ ایسے کوجو زمین پر ہر جگہ ہے اُلٹا سیدھا،نٹ کی کلا کو بھی مات کیا، اور کلام حرام کہ انسان سے مشابہت نہ ہو، پھرجگہ پاخانہ بھی ہے سیدھا ہوتا تو پاؤں ہی بھرتے، الٹا بھی ہے تو سَر بھی سَنا تب بھی دس۱۰ انگلی کے فاصلے پر ہر آدمی کے آگے بیٹھا ہے تو ہر جگہ کب ہُوا پھر دو۲ آدمی آمنے سامنے دس۱۰ انگل کے فاصلے سے ہوں تو ان میں ہر ایک ایشور کا جگہ میں شریک ہُوا،اور دو۲ انگل کے فاصلے پر ہوں تو ایشور آٹھ آٹھ انگل ہر ایک کے پیٹ میں گُھسا ٹھہرا،ایسےکہ جو سر وبیاپک ہے ہر چیز میں حلول کئے ہوئے ہے ہر مادہ کی فرج ہر شخص کی مقعد ہر پاخانے کی ڈھیری میں نجاست کا کیڑا بھی اتنا گھناؤنا تو نہیں ہوتا۔ پھر یہ سب جگہ رما ہُوا ایک ہی ایشور ہے یا ہر جگہ نیا، بر تقدیر دوم ایشوروں کی گنتی تمام مخلوقات کے شمار سے بڑھ نہ گئی تو برابر ضرور رہی اس پر توحید کا دم بھرتے ہیں، بر تقدیر اول ایشور کے سنکھوں مہا سنکھوں ٹکڑے ہُوئے کہ ذرّے ذرّے بھر جگہ میں اس کا نیا ٹکڑا ہے تو ایشور مرکب ہُوا اور ہر مرکب محتاج ہے کہ جب تک اس کے سب اجزا اکٹھے نہ ہوں نہیں ہوسکتا، تو ایشور محتاج ہوا، پھر جب ہر جگہ رما ہوا ہے فرض کرو ایک شخص نے دُوسرے کے جُو تا مارا تو یہ فضا جس میں جُو تا چل کر اُس کے بدن تک گیا اس میں بھی ایشور تھا یا نہیں، نہ کیونکر ہو گا وہ سب جگہ ہے اورجب یہاں بھی تھا تو جُوتا آتے ہوئے دیکھ کر ہٹ گیا یا جُوتا اس کے اندر ہوتا ہُوا گزر گیا ہٹ تو سکتا نہیں ورنہ ہر جگہ کب رہا یہ جگہ خالی ہو جائے گی ضرور جُوتا اُس میں ہو کر گزرا عجب ایشور کے جُوتے سے پَھٹ گیا، پھر اُس شخص کے جس حصہ بدن پر جوتا پڑا وہاں بھی ایشور تھا یا نہیں، نہ کیسے ہو گا ورنہ ہر جگہ نہ رہے گا اور جب وہاں بھی تھا تو اب بتاؤ کہ یہ جُو تا کس پر پڑا، کاش نرا الٹا ہوتا تو پاؤوں پر لگتا، سیدھا بھی ہے تو سر پر پڑا، یہ ہیں آریہ اور اُن کا ایشور، کیا اُنھوں نے خدا کو جانا، حاش للہ سبحٰن رب العرش عمّا یصفون
عــــــہ:یہاں سے اُن الفاظ تک کہ ہر آدمی کے آگے بیٹھا ہے جس جس عبارت پر خط ہے یہ مضمون یجر وید ادھیا ۳۱ منتر اول کا ہے ۱۲۔
(۳)مجوس کے جھوٹے خدا
ایسے کو خدا کہتے ہیں جس کے برابر کی چوٹ کا دوسرا خالق شیطان ہے، پھر بعض کے نزدیک تو شیطان اُس کا مخلوق ہی نہیں اُسی کی طرح واجب الوجود ہے خود بخود موجود ہے جب تو شیطان اُس کا ہمسر ہونا ظاہر، اورجن کے نزدیک وُہ بھی اسی سے پیدا ہوا وہ اور سخت عجوبہ ہے یزدان سے کوئی جزئی شر تو اس لئے نہ بن سکا کہ وہ خیر محض ہے اُس سے شر کیونکر پیدا ہو، مگر اہر من کی ہر شر کی جڑ اور کلی شر ہے اس سے پیدا ہوگیا اور جب سب شر اہرمن سے پیدا ہیں اور اہر من یزدان سے تو جملہ شرور کا ٹِیکا یزدان ہی کے ماتھے رہا، ایسے کوجسے بیٹھے بٹھائے ایک دن فکر ہوئی کہ اگر کوئی میرا مخالف ہو تو کیسا ہو،اس خیال فاسد سے ایک دُھواں اُٹھا جو شیطان بنا اور اس نے قوت پکڑی یہاں تک کہ لشکر جوڑ کر یزدان کے مقابل ہُوا مجوس کا یزدان اُس کے مقابلہ کی تاب نہ لا کر بھاگا اورجنت میں قلعہ بند ہوا، اہرمن تین ہزار برس جنت کا محاصرہ کئے رہا، یزدان اس کا کچھ نہ بگاڑ سکا،آخر فرشتوں نے بیچ بچاؤ کرکے تصفیہ کرا دیا کہ سات ہزار برس دنیا میں شیطان سلطنت کرے پھر ملک یزدان کو سونپ دے، مجوس کا یزدان طول محاصرہ سے عاجز آچکا تھا جبرًا و قہرًا قبول کیا اور اب اس سے دعا فضول کی کہ وُہ دنیا کی سلطنت سے معزول، ایسے کو جس نے بیٹے کےلئے ماں باپ کے لئے بیٹی جیسی بیحیائیاں حلال کی ہیں،کیا انھوں نے خدا کو جانا، حاش للہ سبحن رب العر ش عمّا یصفون۔
(۴) یہود کے جھوٹے خدا
یہود ایسے کو خدا کہتے ہیں جو آسمان و زمین بنا کر اتنا تھکا کہ عرش پر جاکر پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹ گیا، ایسے کو جو ان میں بعض کے نزدیک عزیر کا باپ ہے ایسے کو جو ایک حکم دے کر اس کا پابند ہوجاتا ہے زمانہ و مصالح کتنے ہی بدلیں اس کے بدلے دوسرا حکم نہیں بھیج سکتا و لہذا نسخ کے منکر ہیں اور شریعتِ موسوی کو ابدی کہتے اور اس صریح کذب کا افترا اپنے معبود کے سر دھرتے ہیں، ایسے کو جس نے آپ ہی قومِ نوح پرطوفان بھیجا پھر اپنی اس حرکت پر ایسا نادم ہُوا اتنا رویا کہ آنکھیں دُکھ آئیں، نسخ تو پچھتانا ٹھہر کر محال، حالانکہ اُسے پچھتانے سے کوئی تعلق نہیں، رات کو دن کرتا ہے پھر دن کو رات کر دیتا ہے، کوئی مجنون ہی اسے پچھتا نا کہے گا، جب احکامِ تکوینیہ میں یہ ہے احکامِ تشریعیہ میں کون مانع ہے، خیر وُہ تو پچھتانے کے خوف سے نہ بدل سکے مگر آدم کو بنا کر پچھتا یا اور طوفان بھیج کر تو پچھتانے کا وُہ طوفان آیا جس نے رُلا رُلا کر آنکھوں کا یہ دن کر دکھایا، ایسے کو جس نے یہودی کے لئے اسکی سگی بہن حلال کی اور توراۃ میں اسکی حرمت غلط لکھ دی اس لئے کہ شریعت آدم میں یقینا حلّت تھی اب حرام کرے تو منسوخی حکم سے پچھتا نا ٹھہرے ایسے کو جس نے خلیل و اسمٰعیل علیہما الصلٰوۃ والسلام کی دُعا قبول کی اور ان سے کہا کہ میں نے اسمٰعیل و اولاد اسمعیل کو برکت دی اور تمام خیر و خُوبی اُن میں رکھی عنقریب تمام اُمتوں پر اُنھیں غالب کروں گا اور اُن میں اُنھیں میں سے اپنا رسول اپنے کلام کے ساتھ بھیجوں گا،پھر کیا کچھ نہیں بلکہ ان کا عکس کیا جیسا یہود بکتے ہیں۔ ایسےکو کہ نہ توراۃ اُس کی کتاب
نہ موسٰی سے اُس کا کلام، یہ سارے کرشمے ایک فرشتے کے ہیں۔ کیا انھوں نے خدا کو جانا،حاش للہ سبحٰن رب العرش عمّا یصفون۔
(۵)نصاریٰ کے جھوٹے خدا
نصارٰی ایسے کو خدا کہتے ہیں جو مسیح کا باپ ہے اور مزہ یہ کہ اُس کے بھا ئیوں عــــــہ۱ کا بھی باپ ہے، اُس عــــــہ۲ کے شاگردوں کا باپ ہے، اُس عــــــہ۳ کے چھوٹے جھنڈ کا باپ ہے۔ ہر عیسائی عــــــہ۴ کا باپ ہے، پھر عــــــہ۵ ہر مصلح کا باپ ہے، خود عــــــہ۶ آدمیوں کے باپ آدم کا باپ ہے، تو ہر بشر کا باپ ہے یہاں تک کہ حکم عــــــہ۷ ہے کہ زمین پر کسی کو اپنا باپ مت کہو کیونکہ تمھارایک ہی باپ ہے جو آسمان پر ہے، یہ کچھ تونات پودھ پھیلی ہُوئی ہے اور پھراکیلا مسیح اُس کا اکلوتا،ایسے کو جو اپنے اکلوتے کو سُولی سے نہ بچا سکا، ایسے کو کہ جب اس کا بیگناہ اکلوتا یہاں کی مصیبت جھیل کر ہاں ہاں عیسا ئیوں کا خدا مخلوق کے مارے سے دَم گِنوا کر باپ کے پاس گیا اُس نے اکلوتے کی یہ عزت کی اُس کی مظلومی و بیگناہی کی یہ داد دی کہ اُسے عــــــہ۸ دوزخ میں جھونک دیا اوروں کے بدلے اسے تین دن جہنم میں بُھونا، ایسے کو عــــــہ۹ جو روٹی اور گوشت کھاتا ہے اور سفر سے آکر اپنے پاؤں دُھلوا کر درخت کے نیچے آرام کرتا ہے درخت اونچا اور وُہ نیچا ہے، ایسے کو جو فقط زندوں عــــــہ۱۰ کا خدا ہے مُردوں کا نہیں جو جو مرتے جاتے ہیں اس کی خدائی سے نکلتے جاتے ہیں، ایسے کو جو اپنے ایک بندے عــــــہ۱۱ سے رات کو صبح ہونے تک کشتی لڑا اور اُسے گرانہ سکا جب دیکھا کہ میں اس پر غالب نہیں آتا اُس کے پاؤں کی نس چڑھا کر کمزور کیا، ایسے کو جس کا عــــــہ۱۲ بیٹا اُسے جلا ل بخشتا ہے آریوں کے ایشور کی تو ماں اس کی جان کی حفاظت کرتی تھی عیسائیوں کے خدا کا بیٹا اُسے عزت بخشتا ہے، کیوں نہ ہو سپوت ایسے ہی ہوتے ہیں، اس پر پھر اسے بے خطا جہنم میں جھونکنا کیسی محسن کشی نا انصافی ہے۔ ایسے کو جو عــــــہ۱۳ یقینا دغاباز ہے پچھتاتا عــــــہ۱۴ بھی ہے،
عــــــہ۱: انجیل یوحنا باب ۲۰ درس ۱۷، عــــــہ۲: انجیل متی باب ۵ درس ۴۵ و ۴۸ و باب ۶ درس ۲و ۴و ۱۵ و ۱۸ و ۲۶ و ۳۲ و باب،درس ۱۱۔ و انجیل لو قا باب ۱۱ درس ۲ و باب ۱۲ درس ۳۰۔ عــــــہ۳: انجیل لوقا باب ۲ درس ۳۲۔ عــــــہ۴: پولس کاخط گلتیوں کو باب ۳ درس ۲۶۔ عــــــہ۵: انجیل متی باب ۵ درس ۹۔ عــــــہ۶:انجیل لوقا باب ۳ درس ۳۸۔ عــــــہ۷: انجیل متی باب ۲۳ درس ۹۔ عــــــہ۸: مسئلہ کفارہ ۱۲۔ عــــــہ۹: پیدائش باب ۱۸ درس ۴ تا ۸۔ عــــــہ۱۰: انجیل متی باب ۲۲ درس ۳۲۔ عــــــہ۱۱:موسٰی کی پہلی کتاب باب ۳۲ درس ۵و ۲۴۔ عــــــہ۱۲:انجیل یوحنا باب ۱۷ درس اول۔ عــــــہ۱۳:کتاب یر میاہ نبی باب ۴ درس ۱۹۔ عــــــہ۱۴:کتاب یر میاہ باب ۱۵ درس ۶۔
تھک جاتا بھی ہے، ایسے کو عــــــہ۱ جس کی دو ۲ جورو ہیں ہیں دونوں پکّی زنا کا ر حد بھر کی فاحشہ، ایسے کو جس عــــــہ۲ کے لئے زنا کی کمائی فاحشہ کی خرچی، کمال مقدس پاک کمائی ہے، ایسے کو جس عــــــہ۳ نے باندی غلام بنانا جائز رکھ کر نصارٰی کے دھرم میں حد درجے کی ناپاک ظالمانہ وحشیا نہ حرکت کی، اور پھر خالی عــــــہ۴ کام خدمت ہی کے لئے نہیں بلکہ موسٰی کو حکم دیا کہ مخالفوں کی عورتیں پکڑکر حرم بناؤ اُن سے ہم بستری کرو، ایسے کو جس عــــــہ۵ کی شریعت محض باطل ہے اُس سے راستبازی نہیں آتی اُسے ایمان عــــــہ۶ سے کچھ علاقہ نہیں جو اس کی شریعت عــــــہ۷ پر عمل کرے ملعون ہے بلکہ اس کا اکلوتا عــــــہ۸ بیٹا خود ہی ملعون ہے پھر بھی ایسی لعنتی شریعت عــــــہ۹ پر عمل کا حکم دیتا، بندوں سے اس کا التزام مانگتا اُسکے ترک عــــــہ۱۰ پر عذاب کرتا ہے، ایسے کو عــــــہ۱۱ جو اتنا جاہل کہ نہایت سیدھا سا حساب نہ کر سکا بیٹے کو باپ سے عمر میں بڑا بتایا گیا، ایسے کو جو عــــــہ۱۲ اتنا بھلکڑ کہ اپنے اکلوتے کے باپوں کی صحیح گنتی نہ گنا سکا، کہیں داؤد تک اس کے ستائیس ۲۷باپ، کہیں پندرہ۱۵ بڑھا کر بیالیس۴۲ باپ وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ، کیا انھوں نے خدا کو جانا۔ حاش للہ سبحٰن رب العرش عمّا یصفون۔
عــــــہ۱:کتاب حز قیل نبی باب ۲۳ درس اتا ۲۳ عــــــہ۲:کتاب یسیعا ہ نبی باب ۲۳ درس ۱۸۔ عــــــہ۳:خروج باب ۱۲ درس ۱ و ۴ تا ۶ و پیدائش باب ۱۶ درس ۱ تا ۶ وغیرہ۔ عــــــہ۴: استثنا باب ۷ درس ۲ باب ۲۱ درس۱۰ و ۱۱۔ عـــــہ۵: پولس کا خط گلتیوں کو باب ۳ ورس ۱۱۔ عــــــہ۶:ایضًا درس ۱۲۔ عــــــہ۷:ایضًا درس ۱۰ و ۱۳۔ عــــــہ۸:ایضًا درس ۱۳۔ عـــــہ۹:انجیل متی باب ۲۳ درس ۲۳۔ عــــــہ۱۰:کتاب یرمیاہ باب ۹ درس ۱۲ تا ۱۶۔ عــــــہ۱۱: تواریخ کی دوسری کتاب باب ۲۲ درس او ۲ مع باب ۲۱ درس ۲۰۔ عــــــہ۱۲:انجیل لو قادرس ۲۳ تا ۳۱ مع انجیل متی درس ۶تا ۱۷۔
(۶)نیچریوں کے جھوٹے خدا
نیچری ایسے کو خدا کہتا ہے جو نیچر کی زنجیروں میں ج��ڑا ہے اس کے خلاف کچھ نہیں کر سکتا اور نیچر بھی اُتنا جو نیچری کی سمجھ میں آئے جو اس کی ناقص عقل سے ورا ہے معجزہ ہو یا قدرت سب پادَر ہوا ہے، ایسے کو جس نے(خاک بدہن ملعونان) جھوٹا دین اسلام بھیجا کہ اس میں باندی غلام حلال کیا (اگرچہ پیر نیچر کے نزدیک ابتدا ہی میں) عــــــہ۱۳ اور وہ دین جس
عــــــہ۱۳:رسالہ سید احمد خان پیر نیچر ابطال غلامی صفحہ ۳
ایسی حالت صانع کی مرضی نہیں ہوسکتی صاف عیاں ہے کہ غلامی اس قادر مطلق کی مرضی اور قانون قدرت دونوں کے برخلاف ہے صفحہ ۲۰ غلامی خدا کی مرضی کے مطابق نہیں ہو سکتی کیا پاک پروردگار ہی ناپاک چیز کو انسان کے حق میں جائز کرتا اصلی ظلم اور ٹھیٹ ناانصافی ہے
میں باندی غلام بنانا حلال ہوا ہو نیچری کے نزدیک خدا کی طرف سے ہر گز نہیں ہو سکتا،ایسے کو جس نے مدتوں اسلام میں اپنی خلاف مرضی باتیں ناپاک چیزیں، اصلی ظلم، ٹھیٹ ناانصافی روا رکھی، ایسی بد باتیں بہائم کی حرکتیں کہ ایک لمحہ کے لئے بھی یہ بات مانی نہیں جا سکتی کہ سچّا مذہب جو خدا کی طرف سے اترا ہو اُس میں ایسے امور جائز ہوں۔ ایسے کو جو ان سخت ظالموں، ٹھیٹ ناانصافوں جانور سے بدتر وحشیوں کو جن کا خدا ایسے قصور کا تقصیر وار نہیں ہو سکتا صفحہ ۲۴ جو امور لونڈیوں اور قیدی عورتوں کے ساتھ جائز سمجھے جاتے ہیں کیا حرکات بہا ئم سے کچھ زیادہ رتبہ رکھتے ہیں، کیا وہ کسی مذہب کے سچے اور خدا کے دیئے پر دلیل ہو سکتے ہیں، حاشا و کلا ایک لمحہ کےلئے بھی یہ بات مانی نہیں جا سکتی کہ سچا مذہب جو خدا کی طرف سے اترا ہو اس میں ایسے امور جائز ہوں، صفحہ ۲۵ یہودی مذہب نے غلامی کے قانون کو جائز سمجھا، اور عیسٰی مسیح نے اس کی نسبت کچھ نہ کہا مگر محمد صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے جو کچھ کہا اس کو کسی نے نہ سمجھا، صفحہ ۲۹ زمانہ اسلام میں بھی غلامی کی رسم پر جب تک آیتِ حُریت نازل نہ ہُوئی کچھ تھوڑا سا عمل در آمد ہُوا، اس میں کُچھ شک نہیں کہ قبلِ نزول آیتِ حریت جو غلام موجود تھے ان کو اسلام نے دفعۃً آزاد نہ کیا، نہ ان کے تعلقات کو توڑا، ملا حظہ ہو موسوی،عیسوی،محمدی تینوں دین باطل کردیئے، مُوسوی تو یوں کہ اس نے غلامی کے قانون کو جائز رکھا، اور عیسوی یُوں کہ عیسٰی مسیح نے اسی شدید بیحیائی ٹھیٹ ظلم پر کچھ نہ کہا نبی کا کسی بات پر سکوت بھی اسے جائز کرنا ہے، اسلام یوں کہ صدر اسلام میں غلامی کی رسم پر عمل در آمد رہا پھر جب اس مرتد کے زعم میں آیت آزادی اُتری اس نے بھی اگلے حکموں کو بر قرار رکھا، ان بے حیائیوں کو معدوم نہ کیا۔ سود منع فرمایا جب تو یہ حکم دیا کہ پہلے کا جو باقی رہا ہو وہ ابھی چھوڑدو ورنہ ﷲ و رسول سے لڑائی کو تیار ہو جاؤ، اور یہاں موجودہ ظلموں بے حیائیوں کو قائم رکھا جائز کر دیا فقط آئندہ کے لئے اس کے زعمِ ملعون میں منع کیا، بہر حال تینوں دینوں میں ہمیشہ یا ایک زمانہ دراز تک رسمِ غلامی جائز رہی، اور خود کہہ چکا کہ ایک لمحہ کےلئے یہ بات نہیں مانی جا سکتی کہ سچا مذہب جو خدا کی طرف سے اترا ہو اس میں ایسے امور جائز ہوں کیسا صاف صریح کہہ دیا کہ موسوی، عیسوی،محمدی تینوں دین باطل، اور پھر عجب ہے کہ اس کے پیرو اُسے نہ صرف مسلمان بلکہ اسلام کا سنوارنے والا بتاتے ہیں کلا وﷲ بلکہ " اَبٰی وَاسْتَکْبَرَ٭۫ وَکَانَ مِنَ الْکٰفِرِیۡنَ﴿۳۴﴾"[1]،"وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ ﴿۲۲۷﴾٪"[2] (منکر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہو گیا، عنقریب جان لیں گے ظالم کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے۔ ت)۱۲ منہ علیہ الرحمۃ ۔
[1] القرآن الکریم ۲/ ۳۴
[2] القرآن ۲۶ / ۲۲۷
چھوٹا بڑا اوّل سے آج تک اُن ناپاکیوں پر اجماع کئے ہوئے ہے خیر الامم کا خطاب دیتا اور اپنے چُنے ہوئے بندے کہتا ہے۔ ایسے کو جس نے کہا تو یہ روشن آیتیں بھیجتا ہوں تمھیں اندھیریوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہوں اور کیا یہ کہ جو کہی کہہ مکرنی کہی تمثیلی داستان پہیلیاں چیستا، لفظ کچھ مراد کچھ جو لغۃً عرفًا کسی طرح اُس کا مفہوم نہ ہو۔ فرشتے،آسمان،جن،شیطان،بہشت، دوزخ،حشراجساد،معراج،معجزات سب باتیں بتائیں اور بتائیں بھی کیسی ایمانیات ٹھہرائیں اور من میں یہ کہ درحقیقت یہ کچھ نہیں یو ہیں طو طا مینا کی سی کہانیاں کہہ سُنائیں وغیر ہ وغیرہ خرافات ملعونہ۔ کیا انھوں نے خدا کو جانا۔ حاش للہ سبحٰن رب العرش عمّا یصفون
(۷)چکڑالوی کے جُھوٹے خدا
چکڑالوی ایسے کو خدا کہتا ہے جس کے رسول کی قدرایک ڈاکئے سے زیادہ نہیں جس نے اپنے نبی کا اتباع کچھ نہ رکھا،ایسے کو جس نے کہا تو یہ، کہ میری کتاب میں ہر شیئ کا روشن بیان ہے ہر چیز کی پُوری تفصیل ہے ہم نے اس میں کوئی بات نہ اٹھا رکھی اور حالت یہ کہ نماز فرض کی اور یہ بھی نہ بتایا کہ کَےوقت کی، یہ بھی نہ بتایا کہ ہر وقت میں کَے رکعتیں، یہ بھی نہ بتایا کہ اُس کے پڑھنے کی ترکیب کیا ہے اس کے ارکان کیا ہیں، اگر رکوع سجود قیام قرأت اس کے رکن مانے بھی جائیں اگرچہ اس نے کہیں اس کا اظہار نہ کیا تو ان میں آگے کیا ہو پیچھے کیا، اس کے مفسدات کیا کیا ہیں، کیونکر جاتی ہے، کیونکر ہوتی ہے ، سب سے بڑا فرض ایمان،اُس میں تو یہ گول مجمل بے سود بیان جس سے کچھ پتا ہی نہ چلے اور دعوی وُہ ہے کہ جملہ اشیاء کا روشن بیان، مزہ یہ کہ متواترات کی جڑکاٹ دی کہ سوا میری کتاب کے کچھ حجت نہیں، اپنی کتاب کیا وہ خود ہمارے ہاتھ میں دے گیا یہ بھی تو ہم کو تواتر ہی سے ملی، جب تواتر حجت نہیں، یہ بھی حجت نہیں، غرض ایمان اسلام سب برباد و ناکام وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ۔ کیا اس نے خدا کو جانا۔ حا ش للہ سبحٰن رب العرش عما یصفون۔
(۸)قادیانی کے جھوٹے خدا
ایسے کو خدا کہتا ہے جس عــــــہ۱ نے چار سو جھوٹوں کو اپنا نبی کیا اُن سے جھوٹی پیشین گوئیاں کہلوائیں جس نے ایسے عــــــہ۲ کو ایک عظیم الشان رسول بنایا جس کی نبوت پر اصلًا دلیل نہیں بلکہ اُس کی نفیِ نبوت پر دلائل قائم جو (خاک بدہن ملعونان) ولد الزنا عــــــہ۳ تھا جس کی تین دادیاں نانیاں زنا کار کسبیاں تھیں۔ ایسے کو جس عــــــہ۴ نے ایک بڑھئی کے
عــــــہ۱: ازالہ ص ۶۲۹۔ عــــــہ۲: اعجاز احمدی ص ۱۳۔ عــــــہ۳: ضمیمہ انجام آتھم ص ۷۔ عــــــہ۴: رسالہ کشتی نوح ص ۱۶ مع نوٹ۔
بیٹے کو محض جُھوٹ کہہ دیا کہ ہم نے بن باپ کے بنایا اور اس پر یہ فخر کی جھوٹی ڈینگ ماری کہ یہ ہماری قدرت کی کیسی کُھلی نشانی ہے۔ ایسے کو جس نے عــــــہ۱ ایک بد چلن عیاش کو اپنا نبی کیا جس نے ایک عــــــہ۲ یہودی فتنہ گر عــــــہ۳ کو اپنا رسول کرکے بھیجا جس کے پہلے ہی فتنہ نے دنیا کو تباہ کردیا۔ ایسے کو جو عــــــہ۴ اسے ایک بار دنیا میں لاکر دوبارہ لانےسے عاجز ہے وہ جس نے ایک شعبدہ باز عــــــہ۵ کی مسمر یزم والی مکروہ حرکات قابلِ نفرت حرکات جھوٹی بے ثبات کو اپنی آیات بینات بتایا، ایسے کو جس کی آیات بینات لہو لعب ہیں اتنی بے اصل کہ عام لوگ ویسے عجائب کرلیتے تھے اور اب بھی کر دکھاتے ہیں بلکہ آجکل کے کرشمے اُن سے زیادہ بے لاگ ہیں اہل کمال کو ایسی باتوں سے پرہیز رہا ہے۔ ایسے کو جس نے اپنا عــــــہ۶ سب سے پیارا بروزی خاتم النبیین دوبارہ قادیان میں بھیجا مگر اپنی جُھوٹ فریب تمسخر ٹھٹول کی چالوں سے اُ س کے ساتھ بھی نہ چوکا، اُس سے کہہ دیا کہ تیری جو رو کے اس عمل سے بیٹا ہو گا جو انبیاء کا چاند ہو گا بادشاہ اُس کے کپڑوں سے برکت لیں گے، بروزی بیچارہ اس کے دھوکے میں آکر اُسے اشتہاروں میں چھاپ بیٹھا اسے تو یُوں ملک بھر میں جُھوٹا بننے کی ذلّت ورسوائی اوڑھنے کےلئے یہ جُل دیا اور جھٹ پٹ میں اُلٹی کَلْ پھرا دی بیٹی بنا دی بروزی بیچارہ کو اپنی غلط فہمی کا اقرار چھاپنا پڑا اور اب دوسرے پیٹ کا منتظر رہا اب کی یہ مسخرگی کی کہ بیٹا دے کر امید دلائی اور ڈھائی برس کے بچے ہی کا دم نکال دیا، نہ نبیوں کا چاند بننے دیا نہ بادشاہوں کو اُس کے کپڑوں سے برکت لینے دی، غرضکہ اپنے چہیتے بروزی کا جھوٹا کذاب ہونا خوب اُچھالا اور اُس پر مزہ یہ کہ عــــــہ۷ عرش پر بیٹھا اُس کی تعریفیں گا رہا ہے،اس پر بھی صبر نہ آیا بروزی کے چلتے وقت کمال بے حیائی کی ذلت ورسوائی تمام ملک میں طشت ازبام ہونے کے لئے اُسے یوں چاؤ دلایا کہ اپنی بہن احمدی کی بیٹی محمدی کا پیام دے، بروزی بیچارے کے مُنہ میں پانی بھر آیا، پیام پر پیام، لالچ پر لالچ، دھمکی پر دھمکی، اُدھر احمد ی کے دل میں ڈال دیا کہ ہر گز نہ پسیج، یوں لڑائی ٹھنوا کر اپنے امدادی وعدوں سے بروزی کی امیدوار بڑھائی کہ دیکھ احمدی کا باپ اگر دوسری جگہ اس کا
عــــــہ۱: ضمیمہ مذکوہ صفحہ ۷۔ عــــــہ۲:مواہب الرحمن صفحہ ۷۲۔ عــــــہ۳:دافع البلا صفحہ ۱۵۔ عــــــہ۴: ایضًا عبارت مذکورہ۔ عــــــہ۵: ازالہ آخر صفحہ ۱۵۱ تا آخر صفحہ ۱۶۲۔ عــــــہ۶:دافع البلا صفحہ ۳ و صفحہ ۹ وغیرہ۔ عــــــہ۷:اعجاز احم��ی ص ۶۹۔
نکاح کر دے گا تو ڈھائی برس میں وہ مرے گا، اور تین برس میں وُہ شوہر، یا بالعکس، بروزی جی تو ہمیشہ اُس کی چالوں میں آجاتے تھے اسے بھی چھاپ بیٹھے یہاں تک تو وہی جُھوٹی پیشن گوئیاں رہتیں جو سدا کی تھیں۔ اب اُس قادیانی کے ساختہ خدا کو اور شرارت سوجھی جھٹ بروزی کو وحی پھنٹا دی کہ "زوجنا کھا" محمدی سے ہم نے تیرا نکاح کر دیا۔ اب کیا تھا بروزی جی ایمان لے آئے کہ اب محمدی کہاں جاسکتی ہے یُوں جُل دے کر بروزی کے منہ سے اُسے اپنی منکوحہ چھپوا دیا، تاکہ وُہ حد بھر کی ذلت جو ایک چمار بھی گوارا نہ کرے کہ اُس کی جورو اور اُس کے جیتے جی دوسرے کی بغل میں،یہ مرتے وقت بروزی کے ماتھے پر کلنک کا ٹِیکا ہو، اور رہتی دنیا تک بیچارے کی فضیحت و خواری و بے عزّتی و کذابی کا ملک میں ڈنکا ہو، ادھر تو عابد و معبود کی یہ وحی بازی ہُوئی اُدھر سلطان محمد آیا اور نہ عابد کی چلنے دی نہ معبود کی، بروزی جی کی آسمانی جورو سے بیاہ کر ساتھ لے،یہ جا، وہ جا،چلتا بنا، ڈھائی تین برس پر موت دینے کا وعدہ تھا وُہ بھی جُھوٹا گیا، اُلٹے بروزی جی زمین کے نیچے چل بسے وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ۔ یہ ہے قادیانی اور اُس کا ساختہ خدا۔ کیا وُہ خدا کو جانتا تھا یا اب اس کے پیرو جانتے ہیں۔ حاش للہ سبحٰن رب العرش عما یصفون۔
(۹)رافضیوں کے جھوٹے خدا
ایسے کو خدا کہتا ہے جو حکم کرکے پچھتاتا ہے جو مصلحت عــــــہ سے جاہل رہ کر ایک حکم کرتا ہے جب مصلحت کا علم آیا اُسے بدل دیتا ہے، اس سے تو یہودی خدا غنیمت تھا کہ پچھتانے کے عیب سے بچنے کو نسخ تک نہ کر سکا، ایسے کو جو وعدے کا جُھوٹا یا بندوں سے عاجز ہے کہ اپنا کلام اتارا اور اُس کی حفاظت کا ذمہ دار بنا مگر عثمان غنی وغیرہ صحابہ رضی ﷲ تعالٰی عنہم واہلسنت نے اس کی آیتیں اُلٹ پُلٹ کردیں سُورتوں کی سورتیں کتر لیں اور وہ یا تو وعدہ خلافی سے چپکا، دیکھا کیا اور کچھ نہ کہا، یا گھٹانے والو ں کے آگے کچھ نہ چل سکی، دم سادھ گیا۔ ایسے کو جس نے کہا تو یہ کہ میں یہ دین سب پر غالب کرتا ہوں، اورکیا یہ کہ خود ہی اُسے ملیا میٹ کر دیا، اپنی کتاب ہی کا آپ ہی تھل بیڑا نہ رکھا،فاسقوں کی روایت بے تحقیق ماننے سے منع کیا اور اپنی کتا ب کی روایت کا سلسلہ (خاک بد ہن ملعونان) کافروں سے رکھا، اور کافر بھی وُہ جن کا ایک گروہ ایک جتھا خیانت میں طاق،اور عداوت اہلبیت میں تحریف و اخفائے آیات پر سب کا اتفاق،کیا معلوم کہ اُنھوں نے کتنا بدلا، کیا کچھ چھپایا، آیتوں کی ترتیب بدل کر کہاں کا حکم کہاں لگایا، ایسے کو جو بندوں سے عاجز تر ہے وہ بندے سے نیکی چاہے اور بندہ بدی چاہے تو بندہ ہی کا چاہا ہوتا ہے اُ س کی ایک نہیں چلتی۔ ایسے کو کہ ہر چمار ہر کافر ہر کُتّا ہر سوئر خالقیت میں اُس کا شریک ہے،وہ اعیان گھڑتا ہے یہ اپنی
عــــــہ۱: فتوائے مجتہد لکھنو مجموعہ تکملہ ردّ روافض ۱۲۔
قدرت سے اپنے افعال، اور پھر اس پر یہ دعوٰی کہ ہے میرے سوا کوئی خالق۔ ایسے کو جس نے بہتیرا چاہا کہ میرے نائب کے بعد میرا شیر مسند پر بیٹھے مگر امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے ایک نہ چلنے دی، آیت عــــــہ اتاری وُہ کترلی اور سب نے اُس کے کترنے پر اتفاق کیا آج تک ویسی ہی کتری ہوئی چلی آتی ہے، اس کے رسول نے تمام صحابہ کے مجمع میں اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑ کر دکھایا اور عمامہ باندھ کر اپنا ولی عہد بنایا مگر رسول کی آنکھیں بند ہوتے ہی بالاتفاق تمام صحابہ نے وہ عہد و پیمان پاؤں کے نیچے مَل ڈالا اور کمیٹی کرکے ابو بکر صدیق رضی ﷲ تعالٰی عنہ کو مسند نشین کر دیا اور شیر مُنہ دیکھتا رہ گیا نہ اُ سکی چلی نہ رافضی صاحبوں کے ساختہ خداکی۔ ایسوں کے ہاتھ میں قرآن رکھا اچھا حفاظت کا وعدہ نباہا۔ ایسا بے اعتبار قرآن شائع کیا، اچھا دین کو غلبہ دیا اپنے نبی کی صحبت اور اُس کے دین کی روایت کو چھانٹ چھانٹ کر ایسے چنے لطف وعدل و اصلح کا واجب خوب ادا کیا، ایسے کو جس کا شیر اور شیر بھی کیسا غالب شیر ہمیشہ دشمنوں کا مطیع و فرما نبردار رہا(خاك بدہن ملعونان) کافروں کے پیچھے نماز پڑھا کیا، کافروں کے جھنڈے کے نیچے لڑا کیا، بُزدلی سے دو رویہ و منافق ہو کر دشمنوں کی بڑی بڑی تعریفیں گاتا رہا، اہلبیتِ رسالت پر کرّے کرّے گھنو نے گھنونے ظُلم دیکھتا، اور ڈر کے مارے دَم نہ مارتا بلکہ اپنی مدح وستا ئش سے اور مدد کرتا، یہاں تک کہ کافر لوگ اُس کی سگی بیٹی چھین کر لے گئے اور بی بی بنایا اور وہ تیوری پر میل نہ لایا، ویسا ہی اُن کا خادم و ہمدم بنا رہا،اور وُہ کیا کرے رافضی دھرم میں رسول ہی کو یہ توفیق تھی کہ بیٹیاں لے تو کافروں منافقوں سے، اور بیٹیاں دے تو کافروں منافقوں کو، اور اپنا یار وانیس و وزیر و جلیس بنائے تو کافروں منافقوں کو، اور وُہ بھی کیا کرے روافض کا خدا ہی اُن ظالموں کافروں کے بڑے بڑے مناقب اپنے کلام میں اتارتا رہا،جسے لاکھ کے مجمع میں مقبول تو فقط چار چھ ، باقی سب دشمن اور وہ اُس بھری جماعت میں بلا تعیین عام صیغوں سے عام وصفوں سے مہاجرین و انصار و صحابہ کہہ کر تعریفیں کرتا بندوں کو دھوکے دیتا، دو ٹوک بات نہ کہنی تھی نہ کہہ سکا، ایسے کو جس نے اُن موجود حاضروں میں اپنے نیک بندوں کو مخاطب کر کے وعدہ دیا کہ ضرور ضرور تمھیں اس زمین کی خلافت دُوں گا اور تمھارا دین تمھارے لئے جمادُوں گا اور تمھارا خوف امن سے بدل دوں گا، کاش وہ کسی کے لئے ان میں سے کچھ نہ کرتا تو نرا وعدہ خلاف ہی رہتا ۔ نہیں اُس نے کی اور اُلٹی کی اپنے نیک بندوں کے بدلے(خاك بد ہن ملعونان) کافروں کوزمینِ عرب کی خلافت دی اور اُنھیں کا دین خوب جما دیا اور انھیں کے خوف کو امن سے بدل دیا۔ رہے
عــــــہ: یا ایھا النبی بلغ ما انزل الیك من ربك ان علیا ولی المؤمنین
قرآن عظیم میں اتنا ٹکڑا روافض زیادہ مانتے ہیں اور یہ کہ صحابہ نے اسے گھٹا دیا ۱۲۔
چار چھ نیک بندے بے بس بیچارے تر ساں ہراساں خوف کے مارے انھوں نے ان کی خدمتگاری فرمانبرداری کرتے دن گزارے، جس نے روشن کر دیا کہ کافر ہی اُس کے نیک بندے ہیں تو وعدہ خلاف دغاباز حق کا چھپانے والا باطل کا چمکانے والا بندوں کو دھوکے دے کر اُلٹی سمجھانے والا سب کچھ ہُوا،ایسے کو جو خود مختار نہیں بلکہ اُس پر واجب ہے کہ یہ یہ کرے اور یہ یہ نہ کرے،اور مزہ یہ کہ اس پر واجب تھا بندوں کے حق میں بہتر کرنا یہ بندوں کے حق میں بہتر تھا کہ ان کی ہدایت کو جو کتاب اتری ظالموں کے پنجے میں رکھی جائے کہ وہ اسے کتریں بدلیں اور اصل ہدایت پہاڑ کی کھوہ میں چھپا دی جائے جس کی وہ ہوا نہ پائیں یہ بندوں کے حق میں اصلح تھا کہ اعداء غالب محبوب مغلوب، باطل غالب حق مغلوب، اچھا واجب ادا کیا وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ، یہ ہے رافضیوں کا خدا، کیا خدا ایسا ہوتا ہے تعالٰی ﷲ کیا وہ خدا کو جانتے ہیں،حاش ﷲ سبحٰن رب العرش عما یصفون۔
(۱۰)وہابیوں کے جھوٹے خدا
وہابی ایسے کو خداکہتا ہے جسے عــــــہ۱ مکان،زمان،جہت،ماہیت،ترکیب عقلی سے پاک کہنا بدعت حقیقیہ کے قبیل سے اور صریح کفروں کے ساتھ گننے کے قابل ہے جس کا سچا ہونا کچھ ضرور نہیں جھوٹا بھی ہو سکتاہے۔ ایسے کہ عــــــہ۲ جس کی بات پر اعتبار نہیں، نہ اُس کی کتاب قابلِ استناد نہ اُس کا دین لائق اعتماد، ایسے کو جس عــــــہ۳ میں ہر عیب و نقص کی گنجائش ہے جو اپنی مشیخت بنی رکھنے کو قصدًا عیبی بننے سے بچتا ہے، چاہے تو ہر گندگی میں آلودہ ہو جائے،ایسے کو جس عــــــہ۴ کا علم حاصل کئے حاصل ہوتا ہے اس کا علم اس کے اختیار میں ہے چائے تو جاہل رہے، ایسے کو جس عــــــہ۵ کا بہکنا،بھولنا،سونا،اونگنا،غافل رہنا،ظالم ہونا حتی کہ مرجا نا سب کچھ ممکن ہے کھانا،پینا،پیشاب کرنا،پاخانہ پھرنا،ناچنا،تِھرکنا،نٹ کی طرح کلا کھیلنا،عورتوں سے جماع کرنا، لواطت جیسی خبیث بیحیائی کا مرتکب ہونا حتّٰی کہ مخنّث کی طرح خود مفعول بننا، کوئی خباثت کوئی فضیحت اُ س کی شان عــــــہ۶
عــــــہ۱:ایضاح الحق اسمٰعیل دہلوی مطبع فاروقی ۱۲۹۷ ھ دہلی مع ترجمہ صفحہ ۳۵ و ۳۶۔
عــــــہ۲:دیکھو سبحٰن السبوح تنزیہ دوم دلیل دوم۔ عــــــہ۳:رسالہ یکروزی اسمٰعیل دہلوی ص ۱۴۵۔
عــــــہ۴:تقویۃ الایمان اسمٰعیل دہلوی مطبع فاروقی دہلی ۱۲۹۳ ھ ص ۲۰۔
عــــــہ۵:دیکھو یکروزی ص ۱۴۵ مع کوکب شہابیہ ۱۵ و سبحٰن السبوح طبع بار سوم ص ۶۴ تا ۶۷ ودامان باغ سبحٰن السبوح ص ۱۵۴ تا ۱۵۶ اوپیکان جانگداز ص ۱۶۱ وغیرہ۔ عــــــہ۶:یکروزی مردود مع مذکورہ ردود۔
کے خلاف نہیں، وُہ کھانے عــــــہ۱ کا مُنہ اور بھرنے کا پیٹ اور مردی و زنی کی دونوں علامتیں بالفعل رکھتا ہے صمد نہیں جوف دار کہگل ہے، سبوح قدوس نہیں، خنثٰی مشکل ہے یا کم از کم اپنے آپ کو ایسا بنا سکتا ہے اور یہی نہیں بلکہ اپنے آپ کو عــــــہ۲ جلا بھی سکتا ہے ڈبو بھی سکتا ہے زہر کھا کر یا اپنا گلا گھونٹ کر بندوق مار کر خود کشی بھی کر سکتا ہے اُس کے ماں باپ جور وبیٹا سب عــــــہ۳ ممکن ہیں بلکہ ماں باپ ہی سے عــــــہ۴ پیدا ہو ا ہے ربڑ کی طرح پھیلتا عــــــہ۵ سمٹتا ہے برمھا کی طرح چومکھا عــــــہ۶ ہے، ایسے کو جس عــــــہ۷ کا کلام فنا ہو سکتا ہے جو بندوں کے خوف کے باعث جھوٹ عــــــہ۸ سے بچتا ہے کہ کہیں وُہ مجھے جُھوٹا نہ سمجھ لیں، بندوں سے پُرا چھپا کر پیٹ بھر کر جھوٹ بک سکتا ہے،ایسے کوجس کی خبر کچھ ہے عــــــہ۹ اور علم کچھ، خبر سچی ہے تو علم جھوٹا، علم سچا ہے تو خبر جُھوٹی۔ ایسے کو جو سزا عــــــہ۱۰ دینے پر مجبور ہے نہ دے تو بے غیرت ہے، معاف کرنا چاہے تو حیلے ڈھونڈھتا ہے، خلق کی آڑ لیتا ہے، ایسے کو جس کی خدائی کی اتنی حقیقت کہ جو شخص ایک پیڑ کے پتےّ گِن دے اُس کا شریک ہو جائے، جس نے ا پنا سب سے بڑھ کر
عــــــہ۱:دیکھو مضمون محمود حسن دیو بندی مطبوع پرچہ نظام الملك ۲۵ اگست ۸۹ء مع رسالہ الہیبۃ الجباریہ علٰی جہالۃ الا خباریہ و پیکان جانگداز وغیرہ۔
عــــــہ۲:یکروزی مردود مع مذکورہ ردود۔
عــــــہ۳:ایضًا یکروزی و مضمون محمود حسن دیو بندی مع سبحٰن السبوح صفحہ ۴۷ و ۴۸ و ۶۶ و دامان باغ صفحہ ۱۵۸وغیر ہما،اور جورو بیٹے کا امکان ایك دیو بندی اپنے رسالہ ادلہ واہیہ صفحہ ۱۴۲ میں صراحۃً مان گیا دیکھو پیکان جانگداز صفحہ ۱۷۶۔
عــــــہ۴:یکروزی و مضمون محمود حسن دیوبندی مع دامان باغ سبحٰن السبوح ص ۱۸۷
عــــــہ ۵:یکروزی و محمود حسن مع پیکان جانگداز ص ۱۷۵۔
عــــــہ۶:یکروزی و محمود حسن مع پیکان جانگداز ۱۷۶۔
عــــــہ۷:یکروزی مع سبحٰن السبوح ص۸۳۔
عــــــہ۸:یکروزی مع سبحٰن السبوح ص ۲ ۸
عــــــہ۹:رسالہ تقدیس دیوبندی ص ۳۶۔
عــــــہ۱۰:یہاں سے شروع بیان دیو بندیاں تک سب اقوال تقویۃ الایمان اسمٰعیل دہلوی کے ہیں جو بار ہا دکھا کر رَد کر دیئے گئے ۱۲
مقرب ایسوں کو بنایا جو اس کی ش��ن کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہیں جو چُوڑھوں چماروں سے لائق تمثیل ہیں، ایسے کو جس نے اپنے کلام میں خود شرک بولے اور جا بجا بندوں کو شرک کا حکم دیا۔ قرآن عظیم تو فرمائے "اَغْنٰہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ مِنۡ فَضْلِہٖ ۚ"[1] انھیں ﷲ و رسول نے اپنے فضل سے دولتمند کر دیا اور مسلمانوں کو اس کہنے کی ترغیب دے کہ
"حَسْبُنَا اللہُ سَیُؤْتِیۡنَا اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ وَرَسُوۡلُہٗۤ ۙ "[2] ہمیں اﷲ کافی ہے اب دیتے ہیں ﷲ ورسول ہمیں اپنے فضل سے۔ اور وہابیہ کا خدا اسمٰعیل دہلوی کے کان میں پھو نک جائے کہ ایسا کہنے والا مشرک ہے، قرآن عظیم تو جبریل امین کو بیٹا دینے والا فرمائے کہ اُنھوں نے حضرت مریم سے کہا: " اِنَّمَاۤ اَنَا رَسُوۡلُ رَبِّکِ ٭ۖ لِاَہَبَ لَکِ غُلٰمًا زَکِیًّا ﴿۱۹﴾"[3]میں تو تیرے رب کا رسول ہُوں اس لئے کہ میں تجھے سُتھرا بیٹا دُوں۔ یعنی مسیح علیہ الصلٰوۃ والتسلیم رسول بخش ہیں،اور وہابیہ کا خدا اُن کے کان میں ڈال جائے کہ رسول بخش کہنا شرک قرآن عظیم تو اس گستاخ پر جس نے کہا تھا رسول غیب کیا جانے حکم کفر فرمائے کہ:
" لَاتَعْتَذِرُوۡا قَدْکَفَرْتُمۡ بَعْدَ اِیۡمٰنِکُمْ ؕ"[4]
بہانے نہ بناؤ تم کافر ہو چکے اپنے ایمان کے بعد ۔
اور وہابیہ کا خدا اسمٰعیل دہلوی کو یہی ایمان سُجھائے کہ رسول غیب کیا جانے اور وہ بھی اس تصریح کے ساتھ کہ ﷲ کے دیئے سے مانے جب بھی شرک ہے۔ اب کہئے اگر رسول کو غیب کی خبر مانے تو وہابی خدا کے حکم سے مشرک، نہ مانے تو قرآن عظیم کے حکم سے کافر، پھر مفر کدھر، یہی مانتے بنے گی کہ یہ مسلمانوں کے خدا کے احکام ہیں جس نے قرآن کریم محمد رسول ﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر اتارا اور وہ وہابیہ کے خدا کے جس نے تقویۃ الایمان اسمٰعیل دہلوی پر اتاری، ہاں وہابیہ کا خدا وُہ ہے جس کے سب سے اعلٰی رسول کی شان اتنی ہے جیسے قوم کا چودھری یا گاؤں کا پدھان جس نے حکم دیا ہے کہ رسولوں کو ہر گز نہ ماننا رسولوں کا ماننا نرا خبط ہے وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ۔ یہ ہے وہابیوں کا خدا، کیاخدا ایسا ہوتا ہے لا الٰہ الّا ﷲ کیا وُہ خدا کو جانتے ہیں،حا ش للہ سبحٰن رب العرش عمّا یصفون
[1] القرآن الکریم ۹/ ۷۴
[2] القرآن الکریم ۹/ ۵۹
[3] القرآن الکریم ۱۹/۱۹
[4] القرآن الکریم ۹/ ۶۶
(۱۱)دیوبندیوں کے جھوٹے خدا
دیو بندی ایسے کو خدا کہتے ہیں جو وہابیہ کا خدا ہے جس کا بیان ابھی گزر چکا ہے اور اتنے وصف اور رکھتا ہے کہ
علمِ ذاتی عــــــہ۱ میں اس کی توحید یقینی، دوسرے کو اپنی ذات سے بے عطائے خدا عالم بالذات کہنا قطعًا کفر نہیں، ہاں وہ جوبالفعل جُھوٹا ہے جس عــــــہ۲ کے لئے وقوعِ کذب کے معنے درست ہو گئے جو اسے جھٹلائے مسلمان عــــــہ۳ سنی صالح ہے اسے کوئی سخت کلمہ نہ کہنا چاہئے، دیوبندی خدا عــــــہ۴ چوری بھی کر سکتا ہے وہ تمام جہان عــــــہ۵ کا تنہا مالک نہیں اُس کے سوا اور بھی مالک مستقل ہیں جن کی ملک میں وہ چیزیں ہیں جو دیو بندی خدا کی کی ملک میں نہیں اُن پر للچائے تو چاہے ٹھگوں لٹیروں کی طرح جبرًا غصب کر بیٹھے کیونکہ وہ ظالم بھی عــــــہ۶ ہو سکتا ہے اُچَکّوں چوروں کی طرح مالکوں کی آنکھ بچا کر لے بھاگے کیونکہ وہ چوری کر سکتا ہے، ہاں وُہ جس کی تو حید باطل ہے کہ ایک وہی خدا ہوتا تو دوسرا مالک مستقل نہ ہوسکتا اور دوسرا مالک مستقل نہ ہوتا تو دیو بندی خدا چوری کیسے کر سکتا کہ اپنی ملک لینے کو چوری نہیں کہہ سکتے اور اگر وہ چوری نہ کرسکتا تو دیو بندی بلکہ عام وہابی دھرم میں علٰی کل شیئ قدیر نہ رہتا انسان اُس سے قدرت میں بڑھ جاتا کہ آدمی تو چوری کر سکتا ہے اور وہ کر نہ سکا اور یہ محال ہے۔لا جرم ضرور ہے کہ دیو بندی خدا چوری کر سکے تو ضرور ہے کہ اس کے سوا اور بھی مالك مستقل ہوں تو لازم ہے کہ دیو بندی خدا کم ازکم مجوسی خداؤں کی طرح دو۲ہوں، نہیں نہیں بلکہ قطعًا لازم کہ کروڑوں ہوں کہ آدمی کروڑوں اشخاص کی چوری کرسکتا ہے دیوبندی خدا نہ کرسکے تو آدمی سے قدرت میں گھٹ رہے، لا جرم ضرور ہے کہ کروڑوں خدا ہوں جن کی چوری دیو بندی خدا کر سکے، رہا یہ کہ وہ سب کے سب اسی کی طرح چوٹھے بد معاش ہیں یا صرف یہ، اس کا فیصلہ تھانوی صاحب کے سر ہے۔ ہاں دیو بندی خدا وُہ ہے کہ علم عــــــہ۷ میں شیطان اس کا شریک ہے سب سے بد تر
عــــــہ۱:یہ قول رشید احمد گنگوہی کا ہے، فتا وٰی گنگوہی جلد اول ص ۳ ۸" جو یہ عقیدہ ہو کہ خود بخود آپ کو علم تھا بدون اطلاع حق تعالٰی کے تو اندیشہ کفر کا ہے امام نہ بنانا چاہیے اگر چہ کافر کہنے سے بھی زبان روکے"تھانوی صاحب وغیرہ علمائے وہابیہ سے استفتا ہے کہ علم ذاتی بے عطائے الٰہی کسی مخلوق کے لئے ماننا ضروریات دین کا انکار ہے یا نہیں، ہے تو ایسے کے کفر میں شک کرنا بلکہ کفر نہ ماننا صرف اندیشہ کفر جاننا کفر ہے یا نہیں، ہے تو جنا ب گنگوہی صاحب کافر ہُوئے یا نہیں، نہیں تو کیوں ۱۲۔
عــــــہ۲:فتوائے گنگوہی ۱۲۔
عــــــہ۳:فتوائے گنگوہی ۱۲۔
عــــــہ۴:مضمون محمود و حسن دیو بندی پر چہ مذکورہ نظام الملك ۱۲
عــــــہ۵:دیکھو مضمون مذکور دیو بندی مع پیکان جانگداز ص ۱۷۲۔
عــــــہ۶:مضمون مذکور
عــــــہ۷:براہین قاطعہ ایمان گنگوہی صاحب ص ۴۷۔
مخلوق عــــــہ۱ شیطان کا علم اُس کے سب سے اعلٰی رسول کے علم سے وسیع تر ہے اور ہونا ہی چاہئے کہ رسول اس کے برابر کیسے ہو سکے جو خدا کا شریک ہے،اُس نے جیسا عــــــہ۲ علم اپنے حبیب کو دیا اور اُسے اپنا بڑا فضل کہا اور اس پر اعلٰی درجہ کا احسان جتایا اُس کی حقیقت اتنی کہ ایسا تو ہر پاگل ہر چوپائے کو ہوتا ہے، ہاں دیوبندی خدا وُہ ہے جسے قادر مطلق کہنا اسی دلیل سے باطل ہے کہ جمیع اشیاء پر قدرت تو عقلًا و نقلًا باطل ورنہ خود وہ بھی مقدور ہو تو ممکن ہو تو خدانہ رہے اور اگر بعض مراد تو اس میں اُس کی کیا تخصیص، ایسی قدرت تو ہر پاگل چوپا ئے کو ہے۔ دیوبندی خدا وہ ہے جس عــــــہ۳ نے ایسے کو اپنا سب سے اعلٰی رسول چُنا جو اُس کا کلام سمجھنے کی لیاقت نہ رکھتا خیالات عوام کے لائق اُس کی سمجھ تھی جس کی خطا اہل فہم پر روشن تھی، پھر یہ دیو بندی خُدا اُسے اس فاحش غلطی پر بھی نہ روکتا یا شاید خود بھی اپنا کلام نہ سمجھتا کیونکہ وہ عــــــہ۴ جاہل بھی ہو سکتا ہے، دیو بندی خدا وُہ ہے کہ جس دلیل سے اس کے خاتم النبین کے سوا چھ عــــــہ۵ خاتم البنین اور مانتا خاتم کی شان بڑھانا ہے یو ہیں اُسے تنہا خدا کہنا اُس کی شان گھٹانا ہے اُس کی بڑی بڑائی یہ ہے کہ بہت سے خداؤں کا خدا ہے کیا خدا ایسا ہوتا ہے،حاش ﷲ سبحٰن رب العرش عما یصفون۔
عــــــہ۱:براہین قاطعہ ایمان گنگوہی صاحب ص ۴۷۔
عــــــہ۲:حفظ الایمان تھانوی صاحب ص ۷۔
عــــــہ ۳: تحذیر الناس قاسم نانوتوی صاحب ص ۲ مع حدیث متواتر"انا خاتم البنیین لانبی بعدی"۔
عــــــہ۴:تقویۃ الایمان ص ۲۰ و تصریح صریح مضمون مذکور محمود حسن دیو بندی۔
عــــــہ۵:تحذیر الناس نانوتوی ص۳۷ و ۳۸۔
(۱۲)غیر مقلدوں کے جھوٹے خدا
غیر مقلد کا خدا یہ سب کچھ ہے جو دیوبندی وہابی کا، قال ﷲ اللہ تعالٰی "¤ÿ»þ"[1](اور وہ بعض نزاکتیں اور زیادہ رکھتا ہے ایسا کہ جس عــــــہ۶ کے دین میں کُتّا حلال، سوئر کی چربی حلال، سوئر کے گُرد سے حلال، سوئر کی تِلی حلال، سوئر کی کلیجی حلال، سوئر کی اوجھڑی حلال، سوئر کی کھال کا ڈول بناکر اس سے پانی پینا حلال وضو کرنا
حلال۔عــــــہ۶:آیہ کریمہ "قُلۡ لَّاۤ اَجِدُ فِیۡ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَّطْعَمُہٗۤ"[2] میں کھانے کی صرف چار۴ چیزوں میں حرمت کا حصر ہے جن میں کُتّا نہیں، اور سوئر کا گوشت ہے چربی گردے تلی کلیجی کھال نہیں، اور انکی حرمت میں کوئی صحیح صریح حدیث بھی نہیں اور ہو تو آیت کا رد نہیں کر سکتی لٰہذا غیر مقلدی دھرم میں یہ سب چیزیں حلال و شیر مادر ہیں۔
[1] القرآن الکریم ۹/ ۶۷
[2] القرآن الکریم ۶/ ۱۴۵
حلال، گندی حخبیث عــــــہ۱ شراب سے نہا کر سارے کپڑے اس میں رنگ کر نماز پڑھنا حلال ایک وقت میں ایک عورت عــــــہ۲ متعدد مردوں پر حلال، وُہ جس نے آپ ہی تو عــــــہ۳ حکم دیا کہ خود نہ جانو تو جاننے والوں سے پوچھو، اپنے علماء کی اطاعت کرو، اپنے نیکوں کی پیروی کر و، جب پوچھا اور اطاعت و پیروی کی تو شرک کی جڑ دی ۔ وُہ جس نے ائمہ دین کی تقلید حرام و شرک ٹھہرائی اور پُوربی عــــــہ۴ بنگالی پنجابی بھوپالی کی فرض ۔ وہ جس نے اپنے اور رسولوں کے سوا کسی کی بات حجت نہ رکھی اور بیچ میں چند محدثوں عــــــہ۵ اور جارحوں معدلوں کو کھڑا کر کے ان کے قول کو کتاب وسنت کے برابر ٹھہرا کر حجیت دی یعنی یہ شریک الوہیت نہیں تو شریک رسالت ضرور ہیں، نہیں نہیں بلکہ شریک الوہیت ہی ہیں کہ
"اِتَّخَذُوۡۤا اَحْبَارَہُمْ وَرُہۡبٰنَہُمْ اَرْبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللہِ"[1] (انھوں نے اپنے پادریوں اور جوگیوں کو اللہ
عــــــہ۱:روضہ ندیہ صدیق حسن بھوپالی ص ۱۲۔
عــــــہ۲:دیکھو ضمیمہ النیر الشہابی ص ۳۴ تا ۳۶۔
عــــــہ۳:قال ﷲ تعالی
[فَسْـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکْرِ اِنۡ کُنۡتُمْ لَا تَعْلَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۳﴾"[2]
وقال تعالٰی " اَطِیۡعُوا اللہَ وَاَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمْرِ مِنۡکُمْ ۚ "۔
[3]
وقال تعالٰی "وَّاتَّبِعْ سَبِیۡلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ۚ "۔[4] ۱۲
(ﷲ تعالٰی نے فرمایا، تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تم کو علم نہیں(ت)
(اللہ تعالٰی نے فرمایا:اطاعت کروا ﷲ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور حکم والوں کی جو تم میں سے ہوں (ت)
(ﷲ تعالٰی نے فرمایا:اور اس کی راہ چل جو میر ی طرف رجوع لایا(ت)
عــــــہ۴:کہ جو کچھ یہ کہہ دیں کہ قرآن حدیث سے ثابت ہے ان کے جاہلوں پر اس کا ماننا فرض۱۲
عــــــہ۵:بخار ی و مسلم فلا ں فلاں نے حدیث، روایت کر دی صحیح ہو گئی، یحیی،نسائی،دارقطنی فلا ں فلاں نے راوی کو ثقہ کہہ دیا، ضعیف کہہ دیا ضعیف ہے۔ اگر چہ یحیٰی وغیرہ تک سند خود مقطوع ہو،ذہبی وابن حجر نے قال کہہ دیا سند صحیح ہے رُوی کہا ضیعف ہے، یہ سب نری تقلید جامد ہے جس پرﷲ نے کوئی سند نہ اتاری، قرآن وحدیث سے اسکا کہیں ثبوت نہیں ۱۲
عــــــہ1:القرآن الکریم 9/ 31
عــــــہ2:القرآن الکریم 16/ 43
عــــــہ3:القرآن الکریم 4/ 59
عــــــہ4:القرآن الکریم 31/ 15
کے سواخدا بنالیا۔ت) نہ کہ رسلا من دون النبی (نبی کے سوا رسول ۔ ت) ہاں وہ جس نے آپ ہی تو عــــــہ اتباع ظن حرام اور افادہ حق میں محض ناکام کیا پھر ان چند کی ظنی روایات ظنی جرح و تعدیلات کا اتباع عین دین کر دیا، تو بات کیا وہی کہ یہ مثل انبیاء معصوم ہیں، نہیں نہیں بلکہ دین غیر مقلدی کے اربابا من دون ﷲ جُھوٹے خدا ہیں،وُہ جس نے چند جاہلان عالم نما کے سوا جو ابو حنیفہ و شافعی پر منہ آتے اور اُن کے احکام پررکھنے کی اپنے میں طاقت بتا تے ہیں تمام عالم کو بے نتھا بیل کیا ہے کیونکہ وُہ آپ دلیل نہیں سمجھ سکتے اور دُوسرے کی کہی ہُوئی اگر چہ بنگالی بھوپالی دہلوی امر تسری کی مان لیں کہ دلیل سے یہ ثابت ہے، یہ تو وہی تقلید ہُوئی جو شرک ہے لہذا ضرور بے نتھے بیل ہیں، وُہ کہ عام جہاں پر جس کے لئے کوئی حجت قائم نہیں ہوسکتی کہ حجت قائم ہو دلیل سے، دلیل وُہ خود سمجھ نہیں سکتے اور دُوسرے کی سمجھ پر اعتماد شرک ۔ وہ جس نے(خاک بد ہن خبثا) کُھلے مشرکوں کو خیرامۃ کہا اور ان کے تین قرنوں کو خیر القرون(کہلوایا جن کا روز اول سے آج تک یہی معمول کہ عامی کو جو مسئلہ پُوچھنا ہوا عالم سے پُوچھا، عالم نے حکم بتا دیا سائل نے مانا اور کار بند ہُوا صحابہ سے آج تک کبھی دلیل بتانے اور اُسے عامی کے اس قدر ذہن نشین کرنے کا کہ وُہ خود سمجھ لے کہ واقعی یہ حکم قرآن و حدیث سے ثابت بروجہ صحیح غیر معارض و غیر منسوخ ہے، ہر گز نہ دستور تھا نہ ہُوا نہ ہے، تو پوچھنے والے بے علم دلیل تفصیلی اُن کا فتوٰی مانا کئے اور یہی تقلید ہے، اور تقلید شرک تو عہد صحابہ سے آج تک سب
عــــــہ:قال ﷲ تعالٰی
" وَمَا یَتَّبِعُ اَکْثَرُہُمْ اِلَّا ظَنًّا ؕ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیۡ مِنَ الْحَقِّ شَیْـًٔا ؕ"[1]
قال تعالٰی " وَمَا یَتَّبِعُ اَکْثَرُہُمْ اِلَّا ظَنًّا ؕ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیۡ مِنَ الْحَقِّ شَیْـًٔا ؕ
وقال تعالٰی "وَ لَا تَقْفُ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ ؕ"[2]۔۱۲
(اللہ تعالٰی نے فرمایا اور ان میں اکثر تو نہیں چلتے مگر گمان پر، بیشک گمان حق کا کچھ کا نہیں دیتا(ت)
(اللہ تعالٰی نے فرمایا:وہ تو نرے گمان کے پیچھے ہیں اور بیشک گمان یقین کی جگہ کُچھ کام نہیں دیتا(ت)
(اور ﷲ تعالٰی نے فرمایا:اور اس بات کے پیچھے نہ پڑجس کا تجھے علم نہیں (ت)
[1] القرآن الکریم ۱۶/ ۴۳
[2] القرآن الکریم 4/ 59
[3] القرآن الکریم ۳۱/ ۱۵
مفتیان وعلما ء مشرک گرو شرک دوست ہُوئے اور ہر مشرک گرخود مشرک اور مشرکوں سے بد تر، تو غیر مقلد کے دھرم میں صحابہ سے اب تک تمام اُمت مشرک ، لیکن غیرمقلد کا خدا انھیں کو خیر الامۃ اور خیر القرون کہتا کہلواتا ہے، پھر اس کی کیا شکایت کہ ایسوں کو کہا جو غیر مقلدی دھرم میں "فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمْ وَکَانُوۡا شِیَعًا"[1] تھےجنھوں نے اپنا دین ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور جُدا جدا گروہ ہو گئے۔ عبد ﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالٰی عنہما کے اتباع اُن سے فتوٰی لیتے اور اس پر چلتے۔ عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہما کے اتباع اُن کی طرف تھے، عبدﷲ بن عباس رضی ﷲ تعالٰی عنہما کے اتباع اُن کے ساتھ تھے اور وُہ اختلاف آج تک برابر قائم رہے، سب فریق مشورہ کرکے ایک بات پر عامل نہ ہونے تھے نہ ہوئے، قرآن عظیم میں ہمیشہ پڑھا کئے:
"فَاِنۡ تَنٰزَعْتُمْ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللہِ وَالرَّسُوۡلِ"۔[2]
(جب تم میں کسی بات میں اختلاف ہو تو اُسے ﷲ و رسول کی طرف رجوع کرو۔
اس پر نہ عمل کرنا تھا نہ کیا، اس پر عمل کرتے تو سب ایک نہ ہو جاتے کہ ﷲ ورسول کا حکم ایک ہی تھا، مگر وُہ اپنے ہی عالموں کے قول پر اڑے رہے مسعودی عمری عباسی نام نہ کہلانا کوئی چیز نہیں کام وہی رہا جو حنفی شافعی مالکی حنبلی نے کیا کام کام سے ہے نہ کہ نام سے۔ دین کے ایسے ٹکڑے کرنے والوں کو"خیرامۃ و خیرالقرون" ٹھہرایا وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ ، کیا انھوں نے خدا کو جانا،حاش للہ "
مَا لَہُمۡ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ ٭ اِنْ ہُمْ اِلَّا یَخْرُصُوۡنَ ﴿ؕ۲۰﴾"[3]
"سُبْحٰنَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ ﴿۸۲﴾"[4] (انھیں اس کی حقیقت کچھ معلوم نہیں یُونہی اٹکلیں دوڑاتے ہیں۔ پاکی ہے عرش کے ر ب کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں۔ ت)
تنبیہ:مسلمانو! تم نے دیکھا یہ ہیں گمراہ فرقے،اور یہ ہیں ان کے ساختہ خدا " وَمَا قَدَرُوا اللہَ حَقَّ قَدْرِہٖۤ"[5] (اور یہود نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہئے تھی۔ ت)اور ایک عام بات یہ ہے کہ کفر کیا ہے اُس بات کی تکذیب جو بالقطع والیقین ارشاد الٰہی عزوجل ہے اب یہ تکذیب کرنے والا اگر اُسے ارشاد الٰہی عزوجل نہیں مانتا تو ایسے کو خدا سمجھا ہے جس کا یہ ارشاد نہیں حالانکہ
[1] القرآن الکریم ۶/ ۱۵۹
[2] القرآن الکریم ۴/ ۵۹
[3] القرآن الکریم ۴۳/ ۲۰
[4] القرآن الکریم ۴۳/ ۸۲
[5] القرآن الکریم ۶/ ۹۱
خدا وُہ ہے جس کا یہ ارشاد ہے تو اُس نے خداکو کہاں جانا اور اگر اس کا ارشاد مان کر تکذیب کرتا ہے تو ایسے کو خدا سمجھا ہے جس کی بات
جھٹلانا رواہے اور خدا اس سے پاک و وراء و بلند و بالا تو اس نے خدا کو کب جانا، حاصل وہی ہوا کہ "اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ ؕ"[1](اپنی خواہش کو اپناخدا ٹھہرا لیا ۔ ت) اور یہاں سے ظاہر ہُوا کہ اس جہل باللہ میں نِرے دہریوں کے بعد جو سرے سے وجود خدا کے منکر ہیں سب سے بھاری حصہ ان وہابیوں اسمٰعیلیوں خصوصا دیوبندیوں کا ہے کہ اور کافر تو اس سے کافر ہوئے کہ انھوں نے خدا کو جھٹلایا خدا کو عیب لگایا مگر اُن میں ایسا کُھلا بیباک مشکل سے نکلے گا جو اپنی زبان سے خود ہی کہے کہ ہاں ہاں اُس کا خدا جُھوٹا ہونے اور نہ صرف جُھوٹ بلکہ ہر سڑے سے سڑے عیب ہر ناپاک سی ناپاک گندگی میں سننے کے قابل ہے یہودی نصرانی بھی شاید اسے کہتے جھجکیں گے، یہ دھوئی دھائی دیدے کی صفائی،انہی صاحبوں کے حصہ میں آئی کہ اپنے معبود کے کذاب عیبی آلودہ ہونے کو دھڑلے سے جائز کریں اور اُس پر تحریر کریں لکھیں چھا پیں اسی پر کمالِ اسلام کا مدار جانیں
"وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ ﴿۲۲۷﴾٪"[2]
(اور اب جان جائیں گے ظالم کہ کس کروٹ پلٹا کھائیں گے۔ ت
تنبیہ:ان چند اوراق میں جو کچھ بیان ہُوا کتب ورسائل فقیر و اصحاب فقیر میں بحمدہ تعالٰی مبسوط و مبرہن ہیں، مسلمان انھیں حروف کو یاد رکھیں تو ضرور ضرور ان تمام بے دینوں کے سائے سے بچیں، انکی پرچھائیں سے دُور بھاگیں انکے نام سے گھن کریں، انکے قال ﷲ وقال الرسول کے مکر کے جال میں نہ پھنسیں،" یُثَبِّتُ اللہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا" تو بعونہ تعالٰی یہیں روشن ہوا اور ان شاء ﷲ الکریم، ان شاء ﷲ الکریم، ان شاء ﷲ الکریم، ان شاء ﷲ الکریم وفی الاخرۃ[3] کل کے دن پر وہ برا فگن ہو یعنی ثابت رکھے ﷲ ایمان والوں کو حق دین پر دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں،
وﷲ قدیر وﷲ غفور رحیم وللہ الحمد والیہ الصمد ۔ وصلی ﷲ تعالٰی علی خیر خلقہ محمد واٰلہ وصحبہ وابنہ وحزبہ اجمعین۔ اٰمین والحمد للہ ربّ العٰلمین
____________________
[1] القرآن الکریم ۴۵/ ۲۳
[2] القرآن الکریم ۲۶/ ۲۲۷
[3] القرآن الکریم ۱۴/ ۲۷
الیکٹرونک لنکس
‏www.alahazrat.net
www.alahazratnetwork.org
www.rehmani.net‏ ‏‎
0 notes
informationtv · 4 years
Text
زندگی بھر کے نچوڑ عبقری ٹوٹکے خوبصورتی کےلیے آزمودہ ٹوٹکہ گورے چٹے بچے ، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اورجھریاں
زندگی بھر کے نچوڑ عبقری ٹوٹکے خوبصورتی کےلیے آزمودہ ٹوٹکہ گورے چٹے بچے ، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اورجھریاں
آج ہم آپ کے لیے لائے ہیں چند ایسے لاجوا ب اور بہترین ٹوٹکے ۔ جن کو استعمال کرکے آپ روزانہ کے چند چھوٹے چھوٹے مسائل سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں ۔پہلا نمبرایک گوندھےآٹے کو محفوظ کرنا۔ آٹے گوندھنے کے تھوڑی دیر بعد اس میں پھپری آجاتی ہے۔ اس کے حل کے لیے کوئی بھی شاپر لے کر ڈبل روٹی کا ہوتو بہتر ہے۔ کاٹ کر چوکور کرلیں۔ آپ اس کو پانی میں گیلا کرلیں۔ اور آٹے پر ڈھانپ دیں۔ فریج میں آٹے کو رکھ دیں۔ آٹے میں…
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
نائب صدر نے پی وی نرسمہا راؤ کوخراج عقیدت پیش کیا
نائب صدر نے پی وی نرسمہا راؤ کوخراج عقیدت پیش کیا
نائب صدر نے پی وی نرسمہا راؤ کوخراج عقیدت پیش کیا نئی دہلی28جون(آئی این ایس انڈیا) ہندوستان کے نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے آج سابق وزیر اعظم ، آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کو ان کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ صد سالہ تقریب پر زبردست خراج تحسین پیش کیا اور انہیں ایک ایسی عبقری شخصیت کے طور پریاد کیا ، جنھوں نے ملک میں معاشی اصلاحات کا آغاز کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کی شخصیت ایک کثیر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nuktaguidance · 5 years
Text
فتنہ حکیم طارق محمود چغتائی
فتنہ حکیم طارق محمود چغتائی مولف مولانا دوست محمد قندہاری نقشبندی
Fitna Hakeem Tariq Mehmood Chugtai
آن لائن پڑھیں
فتنہ حکیم طارق محمود چغتائی مولف مولانا دوست محمد قندہاری نقشبندی Fitna Hakeem Tariq Mehmood Chugtai
ڈاون لوڈ کریں
View On WordPress
0 notes