#سفید ملبوسات
Explore tagged Tumblr posts
Text
طالبان کے سفید شلوار قمیض میں ملبوس خصوصی دستے کا مارچ پاسٹ
طالبان کے سفید شلوار قمیض میں ملبوس خصوصی دستے کا مارچ پاسٹ
افغانستان کے یوم آزادی پر 19 اگست کو طالبان کے خصوصی دستوں نے مشقوں میں حصہ لیا۔ رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صوبے زابل کے دارالحکومت قلات میں یوم آزادی کے موقع پر سفید قمیض اور شلوار میں ملبوس خصوصی دستے نے شہر میں مارچ پاسٹ کیا۔ مارچ پاسٹ کے بعد یوم آزادی کی مناسبت سے دستوں نے خصوصی مشقوں میں حصہ لیا جہاں جنگی حربوں کا مظاہرہ کیا گیا۔دستے کی شہر میں گشت کرنے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…

View On WordPress
0 notes
Text
بلدیہ فیکٹری میں آتشزدگی : ظالم کو مظلوم بنا دیا گیا
پاکستان کے شہر کراچی کے سول ہسپتال کا سرد خانہ لاشوں سے بھر چکا تھا، باہر سٹریچر پر بھی درجن سے زائد لاشیں موجود تھیں جو سفید چادروں سے ڈھکی ہوئی تھیں، ہوا کا ایک جھونکا آتا ہے اور ایک لاش کے چہرے سے کپڑا ہٹ جاتا ہے، قریب موجود ایک خاتون کی نظر جیسے ہی اس پر پڑتی ہے تو ’وہ میرا ایان‘ کہہ کر اس سے چمٹ جاتی ہیں۔ اس طرح سعیدہ بی بی کی گذشتہ 12 گھنٹے سے جاری تلاش ختم ہوتی ہے۔ 18 سالہ اعجاز احمد عرف ایان ان 259 مزدوروں میں شامل تھے جو 11 ستمبر 2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ میں واقع علی انٹرپرائیز فیکٹری میں آتشزدگی میں جھلسنے اور سانس گھنٹے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
’امی آج وہ تنخواہ نہیں دے رہے‘: آخری پیغام سعیدہ بی بی خود اس فیکٹری میں کام کرتی تھیں لیکن اچانک طبیعت خراب ہونے کے بعد جب ملازمت چھوڑی تو بیٹا اسی فیکٹری میں ملازمت کرنے لگا اور ساتھ میں پرائیوٹ طور پر نویں جماعت کے امتحانات کی بھی تیاری جاری رکھی۔ سعیدہ بی بی بتاتی ہیں کہ انہوں نے بیٹے کو ملازمت چھوڑنے کا کہا تھا لیکن اس نے کہا تھا کہ مزید ایک ہفتہ کام کرے گا ان دنوں رمضان ختم ہو چکا تھا اور انہیں عید پر بھی تنخواہ نہیں ملی تھی۔ ’حادثے والے روز وہ صبح فیکٹری گیا تو دوپہر کو موبائل پر دو سطر کا پیغام آیا کہ امی آج وہ تنخواہ نہیں دے رہے کل کا بتا رہے ہیں، میں نے کہا کہ کوئی بات نہیں۔‘
’چھ برس سے چولھا نہیں جلایا‘ سعیدہ بی بی نے گذشتہ 6 برسوں میں ایک روز بھی کھانا نہیں بنایا اور زیادہ تر باہر کا کھانا کھاتی ہیں بقول ان کے ایان جیسے ہی دروازے میں داخل ہوتا پہلا سوال یہ کرتا کہ امی کھانا بن گیا ؟ ’اس روز میں نے سالن بنا لیا تھا جبکہ چاول چولہے پر تھے، اسی دوران میری والدہ داخل ہوئیں اور کہا کہ ٹی وی دیکھو ایان جس فیکٹری میں کام کرتا ہے اس میں آگ لگی ہے، ان کا اتنا بولنا تھا میں نے چولہا بند کر دیا اور علی انٹرپرائز پہنچی۔ اس روز کے بعد میں نے کبھی چولہا نہیں جلایا بڑی کوشش کرتی ہوں کہ اکیلی ہوں کچھ بنا لوں باہر کا کھانا طبیعت خراب کرتا ہے لیکن ہمت اور طاقت نہیں ہوتی۔ اعجاز عرف ایان سعیدہ بی بی کی واحد اولاد تھا، ابھی وہ دو سال کا ہی تھا تو والد انتقال کر گیا، سیعدہ بی بی کے مطابق انہوں نے ایسے بڑی مشکل سے پالا تھا۔
سعیدہ بی بی جب علی انٹرپرائیز کے باہر پہنچیں تو فیکٹری سے شعلے بلند ہو رہے تھے جبکہ فائربریگیڈ کی ایک گاڑی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی اور ایک واپس جا رہی تھی، ان کے بقول وہ چیختی چلاتی رہیں اور بیٹے کو موبائل پر کال بھی کی لیکن کوئی جواب نہیں آ رہا تھا، اس کے بعد انہوں نے گیٹ سے اندر جانے کی کوشش کی تو انہیں جانے نہیں دیا گیا۔ وہ ہر ایمبولینس کے پیچھے دوڑتی رہیں تو انہیں سول اور عباسی ہسپتال جانے کا مشورہ دیا گیا کہ وہاں جا کر تلاش کرو۔ ’میں فیکٹری سے سول ہپستال گئی وہاں مردہ خانہ دیکھا اس کے بعد عباسی ہسپتال آئی اس وقت تک رات کے ڈھائی بج چکے تھے لیکن میرے بیٹے کا کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا، میں روتی ہوئی گھر لوٹی اور نماز ادا کر کے سول ہسپتال روانہ ہوئی وہاں بھی ڈھونڈتی رہی بلآخر مردہ خانے کے باہر لاش ملی۔
’بیٹے کے درد کو طاقت بنا لیا‘ سعیدہ بی بی کی صرف ماں اور ایک بہن حیات ہیں دوسرا کوئی نہیں، 12 ستمبر 2012 کی شام سعیدہ بی بی کے پڑوس سے سترہ جنازے اٹھے، ہر گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی تھی لوگوں نے ایک دوسرے کا غم بانٹا اور یوں ایک دوسرے کا سہارا بنے، سعیدہ بی بی کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیٹے کے درد کو طاقت بنا لیا۔ ’متاثرہ خاندانوں کو کبھی کہاں بلایا جا رہا تھا کبھی کہاں لیکن کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو رہی تھی میں نے سوچا متاثرہ خاندانوں کو ڈر و خوف سے نکالنا ضروری ہے کیونکہ ہمارے بچے تو چلے گئے وہ واپس واپس نہیں آئیں گے لیکن جو دیگر غریب مزدور بچے ہیں ان کے ساتھ بھی کچھ ہو سکتا ہے کیونکہ ہر فیکٹری میں مسائل ہیں۔ ہم نے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے جن��ل سیکریٹری ناصر منصور سے ملاقات کی انہوں نے اپنی تنظیم بنانے کا مشورہ دیا جس کے بعد ہم نے علی انٹرپرائز متاثرین ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی۔‘
عدالت اور جرمنی سے کامیابی سعیدہ بی بی نے پاکستان انسٹیٹوٹ آف لیبر ایجوکیشن اور دیگر تنظیمیوں کی معاونت سے سندھ ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے توسط سے تین مقدمات دائر کیے جن میں پینشن، سوشل سکیورٹی اور ڈیتھ گرانٹ کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا، اس کے علاوہ احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا۔ ��یہ تینوں مقدمات ہم جیت گئے اس طرح ہماری ہمت اور طاقت بڑھتی گئی اور دیگر لوگ بھی شامل ہوتے گئے، اس کے بعد ہم نے علی انٹرپرائز سے ملبوسات کی خریدار جرمنی کی کمپنی ’کک‘ اور اٹلی کی کمپنی ’رینا‘ کے خلاف مقدمہ درج کرایا، رینا نے علی انٹرپرائز کو آڈٹ سرٹیفیکیٹ دیا تھا اس آڈٹ کے 20 روز کے بعد یہ حادثہ ہوا تھا۔ سعیدہ بی بی علی انٹرپرائیز کے متاثرین کا مقدمہ لیکر نیپال کانفرنس میں گئیں جہاں انہیں 50 ممالک کی مزدور تنظیمیوں نے ساتھ کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعد جرمنی میں کک کے خلاف لابنگ کی، جہاں مزدور تنظیموں، صحافیوں، ارکانِ پارلیمان نے انہیں سپورٹ کیا اور وہ وہاں سے مقدمہ جیت کر واپس آئیں۔ کک کمپنی نے متاثرین کو معاوضہ ادا کیا۔
’سبق نہیں سیکھا‘ علی انٹرپرائز میں آگ لگی یا لگائی گئی؟ تین مشترکہ تحقیقات ہو چکی ہیں جبکہ پولیس اسے آگ کو بھتہ خوری کا نتیجہ قرار دے چکی ہے، متاثرین خاندان کے وکیل فیصل صدیقی پولیس تحقیقات سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو شواہد دیکھیں ہیں ان میں یہ کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ آگ لگائی گئی تھی۔ ’فیکٹری کی جو صورتحال اور انتظام تھے وہ آگ کی وجہ بنے، بعد میں ظالم کو مظلوم بنا دیا گیا۔ اگر تحقیقات میں یہ کہا جاتا کہ آگ لگی تھی تو تمام فیکٹریوں کا معائنہ ہوتا لیکن اس سے بچنے کے لیے بھتہ خوری کا رنگ دیا گیا۔‘ مزدور رہنما کا کہنا ہے کہ بلدیہ فیکٹری کے واقعے سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا معائنے کا نظام بہتر ہوا اور نہ ہی مزدوروں کے تحفظ کے انتظامات کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔ سعیدہ بی بی بھی کہتی ہیں کہ فیکٹری میں حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی لیکن جب تک وہ زندہ ہیں آواز اٹھاتی رہیں گی، اس جدوجہد کے دوران انہیں اپنا گھر تک چھوڑنا پڑا لیکن وہ دباؤ برداشت کرتی آئی ہیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو
1 note
·
View note
Text
منیب بٹ کے نئے انداز کے مداح دیوانے ہوگئے - اردو نیوز پیڈیا
منیب بٹ کے نئے انداز کے مداح دیوانے ہوگئے – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین پاکستانی نامور اداکار منیب بٹ کےنئے انداز کو ان کے مداحوں کی جانب سے بہت پسند کیا جارہا ہے۔ اداکار منیب بٹ کا حال ہی میں ایک فیشن فوٹو شوٹ ہوا ہے جس میں انہوں نے ایک دولہے کی مناسبت سے نئے طرز کے ملبوسات پہنے ہوئے ہیں۔ View this post on Instagram A post shared by Maha Wajahat Khan (@mahasphotographyofficial) ان تصاویر اداکار منیب بٹ کو ایک سفید رنگ کے دولہے کے…

View On WordPress
0 notes
Text
عائزہ اور پائن اپیل ، لوگوں کو بھا گئے
عائزہ اور پائن اپیل ، لوگوں کو بھا گئے
اداکارہ عائزہ خان نے اپنے منفرد فوٹو شوٹ کی تصاویر مداحوں کے ساتھ انسٹاگرام پر شئیر کر دی۔ عائزہ خان کے جہاں خوبصورت عروسی ملبوسات میں تصاویر وائرل ہو رہی ہیں، وہیں سفید کپٹروں میں ” پائن ایپل ” تھامے فوٹو شوٹ نے بھی مداحوں کے دل جیت لیے۔ تصاویر کے نیچے صارفین عائزہ کے اس انداز کو بھی خوب پسند کر رہے ہیں، جبکہ ہزاروں لوگ تصاویر کو لائیک کر چکے ہیں۔ ان کے مداحوں نے عائزہ خان اور انناس دونوں کو…

View On WordPress
0 notes
Photo

ویب ڈیسک : وادی سوات کے بالائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی برفباری شروع ہوگئی ، حسین وادیوں نے برف کی سفید چادر اوڑھ لی ۔ تفصیلات کے مطابق وادی کالام ، مہوڈنڈ، گبرال ، اشو اور مٹلتان میں موسم سرما کی پہلی برفباری نے دلکش وادیوں کے حُسن کو چار چاند لگا دیے ہیں ، وادی کالام میں برف باری کے خوبصورت مناظر سے مرجھائے ہوئے چہرے بھی خوشی سے کھل اٹھے جبکہ یخ بستہ ہواؤںسے سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ برف باری کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے ملک بھر سے سیاحوں نے سیاحتی علاقوں کالام ، اوشو مٹلتان اور اتروڑ گبرال کا رخ کرلیا ہے۔ مقامی لوگوں نے برف کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شئیر بھی کیں ، اگرچہ ان کا کہنا ہے کہ یہ موسم ان کے لیے جہاں خوشی کا سبب ہے وہیں ان کے لیے مشکلات کا آغاز بھی ہوجاتاہے ۔ موسم کی شدت سے بچاؤ کے لئے جہاں لوگ گرم ملبوسات کا استعمال کر رہے ہیں وہیں آگ جلا کر بھی خود کو گرم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹے تک بالائی علاقوں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے ۔ ( نمائندہ سوات جی این این : نوید شہزاد ) https://www.instagram.com/p/CGUT_2mlakf/?igshid=4jf96vwt5fe
0 notes
Text
گلگت بلتستان: برف باری کے ساتھ بارش بھی جاری - Pakistan
گلگت بلتستان: برف باری کے ساتھ بارش بھی جاری – Pakistan


گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے غذر میں بارش کے ساتھ ہی پہاڑوں پر برف باری بھی جاری ہے اور پہاڑوں نے برف کی سفید چادر اوڑھ ل�� ہے۔
ضلع میں موسم سرما کی پہلی برف باری کے ساتھ ہی عوام نے گرم ملبوسات کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
غذر کے بالائی علاقوں میں ہونے والے بارش اور پہاڑوں پر برف باری کے ساتھ ہی درجہ حرارت بھی گر گیا ہے اور عوام نے گرم کپڑے پہنے شروع کر دئیے…
View On WordPress
0 notes
Text
ووہان شہر کی ایک تصویر جو کورونا وائرس بحران کی عکاس ہے
چین کے شہر ووہان سے دنیا کے مختلف ممالک میں وبا کی طرح پھیل جانے والے کورونا وائرس کے حوالے سے لوگوں میں پائے جانے والے خوف کی عکاسی ایک تصویر سے ہوتی ہے جو اس وقت دنیا بھر میں وائرل ہو رہی ہے۔ ووہان کی اس تصویر میں سفید بالوں والا ایک شخص فیس ماسک پہنے ایک سڑک پر مردہ موجود ہے، ایک پلاسٹک شاپنگ بیگ اس کے ایک ہاتھ میں ہے، جبکہ مکمل حفاظتی ملبوسات اور ماسکس میں میں پولیس اور طبی عملے کے افراد اسے لے جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ایک کروڑ 10 لاکھ آبادی والے شہر ووہان کی یہ گلی عام طور پر بہت پرہجوم ہوتی ہے مگر اب اسے قرنطینہ (وبائی امراض کے لیے الگ تھلگ کر دیئے جانے والا مقام) میں ڈال دیا گیا ہے اور اس موقع پر وہاں چند ہی راہ گیر موجود تھے مگر وہ مر جانے والے شخص کے پاس جانے کی ہمت نہیں کر سکے۔
خبررساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے صحافیوں نے اس لاش کو دیکھا اور وہ یہ تعین نہیں کر سکے کہ ممکنہ طور پر 60 کی دہائی کے عمر کے اس شخص کی موت کس وجہ سے ہوئی۔ مگر پولیس اور طبی عملے کے ساتھ ساتھ راہ گیروں کا ردعمل اس شہر میں پھیلے خوف کو نمایاں کرتا ہے۔ اے ایف پی نے پولیس اور مقامی طبی حکام سے رابطہ کیا گیا مگر اس کیس کے بارے میں تفصیلات حاصل نہیں ہو سکیں۔ ایک بند دکان کے سامنے موجود لاش کو طبی عملے نے ایک نیلے کمبل میں لپیٹا اور اسے اٹھائے بغیر ایمبولینس میں چلے گئے جس کے بعد پولیس نے کارڈ بورڈ ڈبوں سے منظر کو چھپا دیا۔ وہاں موجود ایک خاتون کا ماننا تھا کہ اس شخص کی موت 2019 ناول کورونا وائرس سے ہوئی ' یہ ہولناک ہے، آج کل متعدد امواتیں ہو رہی ہیں'۔ خیال رہے کہ ووہان اس نئے کورونا وائرس کی وبا کا مرکز ہے اور مانا جارہا ہے کہ یہ وائرس اس شہر کی ایک سی فوڈ مارکیٹ میں موجود کسی جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
یہ وائرس گزشتہ سال دسمبر کے آخر میں سامنے آیا تھا اور اب تک اس کے نتیجے میں کئی سو اموات ہوئی ہیں، جن میں سے سو سے زائد ہلاکتیں صرف ووہان میں ہی ہوئی ہیں اور چین سمیت 21 ممالک میں 10 ہزار مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔ دیگر ممالک میں اس پھیلاﺅ کے بعد 30 جنوری کو عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ووہان کو مکمل طور پر بند کر کے شہر سے باہر جانے والی سڑکوں کو بلاک اور فضائی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ وائرس کے پھیلاﺅ کو روکا جا سکے، مختلف ممالک جیسے امریکا، برطانیہ، فرانس، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس شہر سے اپنے شہریوں کا انخلا کیا ہے۔
جو لوگ وہاں پھنسے ہوئے ہیں وہ شہر کے کھلنے کا انتظار کرتے ہوئے ہسپتالوں میں اپنا معائنہ کرا رہے ہیں۔ جس شخص کی لاش ملی تھی وہ ووہان کے نمبر سکس ہسپتال سے کچھ دور تھی، جو ان اہم طبی مراکز میں سے ایک ہے جہاں وائرس کی علامات کا علاج کیا جارہا ہے۔ فرانزک ماہرین نے اس لاش معائنہ کیا اور پھر فوری طور پر جراثیم کش اسپرے اس وقت کیا جب انہوں نے حفاظتی ملبوسات اتارے۔ 2 گھنٹے کے دوران اے ایف پی کے صحافیوں نے وہاں سے کم از کم 15 ایمبولینسز کو گزرتے دیکھا جو کسی اور جگہ جارہی تھیں اور آخر میں ایک سفید وین وہاں پہنچی اور لاش کو ایک زرد سرجیکل بیگ میں ڈالا اور لے کر چلی گئی۔ اس کے فوری بعد عملے نے زمین کی صفائی شروع کر دی اور گلیوں کو جراثیموں سے پاک کرنے کا کام کرنے لگا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
Healthy Well-Known Fruit

Healthy Well-Known Fruit
Healthy Well-Known Fruit خوبانی کے مغزکا تیل روغنِ بادام جیسی خصوصیات کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ کمزوری وضعف کو دور کرنے ‘سرکی خشکی کے خاتمے اور خواب آوری میں بہترین معاون کردار ادا کر تاہے دُبلے پتلے افراد اپنا وزن بڑھانے کے لیے ناشتے میں خشک خوبانی کھانے کا اہتمام کریں تو جسم فربہ ہونے لگتا ہے اور عمر طویل ہوتی ہے قدرت کی بے مثال اور مفید نعمتوں میں خوبانی بھی شامل ہے ‘یہ ایک چھوٹا سا مگر لذت کے اعتبار سے بے حد خوش ذائقہ پھل ہے ۔بر صغیر پاک وہند میں خشک میوہ جات اور پھل نمایاں اہمیت وخاصیت کے حامل ہیں۔ ان قدرتی نعمتوں کو بجا طور پر اس خطے کے خزانے سے تشبیہ دی جائے تو غلط نہ ہو گا‘انہی کے باعث مشرقی کھانوں اور میٹھے کی ذائقے دار ڈشز نے وہ شہرت پائی تھی،جس کی اشتہا نے مغربی اقوام کو یہاں کا رخ کرنے پر مجبور کر دیا۔ خوبانی کا شمار بھی انہی مزے دار پھلوں میں ہوتاہے‘جسے صدیوں سے ذائقے کی علامت سمجھاجاتا ہے ۔ آج بھی عہد رِفتہ کی طرح ایسے مرغوب ،مزیدار پھل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔خوبانی کو ذائقے اور صحت کے اعتبار سے خاصی اہمیت حاصل ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ کئی صدیوں پہلے ہندوستان کے شہنشاہ‘مہاراجہ اور رانیاں اپنے دیدہ زیب ملبوسات‘ خوبصورت زیورات اور مزیدار کھانوں کے باعث پوری دنیا میں مقبولیت رکھتے تھے ۔اس زمانے میں حیدر آباد دُکن کے نظام کو دنیا کا امیر ترین آدمی کہا جاتا تھا۔نظام حیدر آباد دُکن اچھے کھانوں کے ساتھ میٹھے کی ڈشز کی وجہ سے بھی بہت مشہور تھے ۔ ان ڈشز میں خوبانی اور دودھ کی خالص بالائی کا استعمال بطور خاص کیا جاتا تھا۔آج بھی حیدر آباد دُکن اپنی اس خاصیت کی بناء پر خاص اہمیت کا حامل سمجھاجاتا ہے ۔اسے میٹھی ڈشز کے ساتھ ساتھ نمکین ڈشز میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔خوبانی ایک بے حد لذیذ پھل ہے جوکہ مزاج کے اعتبار سے گرم ترہے ۔دوسرے درجے میں اس کا مزاج سردتر ہوتاہے۔ خوبانی کاوطن کہا جاتا ہے کہ خوبانی کا اصل وطن چین ہے ۔اس پھل کا لاطینی نام”پر یونیوس ارمینشیا(Prunus Armeniaca)ہے ۔ اسے فارسی زبان میں‘زرد آلو (Yellow Pototo)کہا جاتاہے۔ خوبانی یونان‘انگلستان اور شمالی ام��یکہ میں بھی کاشت کی جاتی ہے ۔پاکستان میں یہ چترال ‘وادی گلگت‘ہنزہ اور بلتستان میں عمومی طور پر کاشت کی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ خوبانی کے باغات مردان‘ زیارت ‘ہزارہ‘قلات‘سوات ‘ایبٹ آباد ‘چھن کوئٹہ اور کوہاٹ کے اضلاع میں بھی موجود ہیں ۔ یہ پھل دامن کوہ میں زیادہ پھل دیتاہے۔ خوبانی عموماً سفید اور زردرنگوں میں ملتی ہے ۔اس کی دواقسام ہوتی ہیں ‘اگیتی فصل جس کا پھل چھوٹا اور رنگت میں زردی مائل ہوتاہے۔بعد میں آنے والی فصل جس کارنگ سیب کی طرح سرخ وسفید ہوتا ہے ‘دونوں ہی اقسام مزیدار اور مفید ہوتی ہیں۔ایک شیریں اور دوسری ترش ہے۔خوبانی کا درخت بے حد گھنا اور درمیانے قدوقامت کا ہوتا ہے ۔اس درخت کا پھل مون سون کے موسم میں پک کر تیار ہو جاتا ہے ۔جہاں سے خوبانیوں کو جمع کرکے سورج کی روشنی میں خشک کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس کا استعمال تازہ حالت میں نسبتاً زیادہ ہے ۔تاہم اسے خشک حالت میں بھی کھایا جاتا ہے ۔پاکستان کی خوبانی اور یورپ کے ممالک میں پیدا ہونے والی خوبانیوں کے ذائقے اور رنگ میں فرق ہوتا ہے ۔پاکستانی خشک خوبانیاں شہد کی طرح میٹھی اور ہلکی سی کسیلی ہوتی ہیں تاہم ذائقے اور مٹھاس میں خاصی سیر حاصل ہوتی ہیں ‘بھارت کے شہر حیدر آباد دُکن کی خوبانیاں ذائقے میں پاکستان کے علاقے ہنزہ کی خوبانیوں سے خاصی مماثلت رکھتی ہیں ۔اس پھل کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ سرد پہاڑی علاقوں میں پیدا ہونے والا ایک خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھر پور پھل ہے ‘سرد ممالک کے علاوہ عرب ممالک میں سارا سال خشک خوبانی کھائی جاتی ہے ۔خوبانی کی کاشت پتھریلی زمینوں پر کی جاتی ہے۔ خوبانی کے غذائی اجزاء خوبانی غذائیت سے بھر پور پھل ہے یہی وجہ ہے کہ اس چھوٹے سے پھل کو کھانے سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔100گرام خوبانی میں غذائی اجزاء کا تناسب اس طرح سے ہے ۔ خوبانی انتہائی اہم غذائیت بخش پھل ہے جو حیاتین کی طاقت سے بھر پور ہوتا ہے ۔اس میں تمام وٹامن اور معدنی نمکیات پائے جاتے ہیں ۔ خوبانی کا کم مقدار میں استعمال بھی متوازن صحت کے حصول کے لیے کافی ہے ۔خوبانی کی حد سے زیادہ مقدار نہیں کھانی چاہئے۔اسے کھا کر اس کے ساتھ اس کے مغز کو کھانا بے حد ضروری ہوتا ہے ۔کیونکہ اس کی گری اس کے نقصانات کا ازالہ کرتی ہے بلکہ خوبانی کا مغزنہ صرف مفید ہے بلکہ بہتر غذا بھی ہے یہ خوبانی سے زیادہ مفید ہے ۔بعض ایسی اشیاء بھی ہیں جن کے ہمراہ اسے کھانے میں زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔مثلاً آم کے ساتھ جامن کھانا‘گرما کے ساتھ سردا کھانا‘مغز اخروٹ کے ساتھ کشمش کھانا‘اسی طرح خوبانی کے ہمراہ اس کا مغز کھانا ہی اسے مفید بناتاہے۔ خوبانی کا مغزمزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ طاقت بخش بھی ہوتا ہے ۔اس میں پروٹین ،نشاستہ ‘فاسفورس اور حیاتین ب کے ساتھ ساتھ روغن بھی ہوتا ہے ۔ اس میں حیاتین پ(وٹامن P)بھی ہوتا ہے جسے Citronبھی کہتے ہیں ۔خوبانی کے مغز کا تیل بادام کے تیل جیسا ہوتا ہے ۔یہ مغز کمزوری دور کرتا ہے اور بڑھاپے کو روکتا ہے۔ خوبانی کے طبی فوائد دوسرے پھلوں کی طرح خوبانی کے اندر بھی قدرت نے بے شمار طبی فوائد پوشیدہ کر دئیے ہیں ۔یہ پھل جسم کو تقویت بخشتا ہے اس کے کھانے سے خون میں اضافہ ہوتا ہے اور غذا کے ہضم ہونے میں معاونت ملتی ہے ۔اگر تازہ خوبانی کھائی جائے تو صفراکی شکایت دور ہو جاتی ہے ۔یہ قبض کشا پھل ہے بواسیر اور آنتوں کے سُدے کھولنے میں مفید ہے۔پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کر تا ہے اور معدے کی اصلاح کرتا ہے ۔خوبانی کو خشک کرکے اس کا تیل بھی نکالاجاتا ہے جو کہ سرکے امراض میں مفید واکسیر ہوتا ہے ۔یہ بخار آور پھل ہے دیر سے ہضم ہوتا ہے اور کثیر الغذا پھل ہے ۔ خوبانی کا شمار بے حد مفید پھلوں میں ہوتا ہے۔ دنیا کا سب سے صحت مند مقام ہنزہ کی وادی کو سمجھاجاتا ہے ۔یہاں کے لوگوں کی اچھی صحت کا ایک اہم راز خوبانی بھی ہے کیونکہ اس میں صحت بخش اجزاخوب پائے جاتے ہیں ۔قدرت کا خاص کمال دیکھئے کہ ان علاقوں میں جہاں خوبانی کے درخت پائے جاتے ہیں ‘وہاں سرطان جیسا موذی مرض کسی بھی فرد کو لاحق نہیں ہوانہ ہی اس مرض کے آثار کہیں دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس کی وجہ ماہرین صحت یہ بتاتے ہیں کہ یہ لوگ کثیر مقدار میں خوبانی استعمال کرتے ہیں ۔اس لیے ان کے جسم میں قوّت مدافعت بڑھ جاتی ہے اور سرطان کے جراثیم ان پر حملہ آور نہیں ہو پاتے اوراس پھل کے درخت میں قدرت نے یہ خصوصیت پیدا کی ہے کہ وہ اس مرض کے جراثیموں کو فضا میں نہیں رہنے دیتا ہے بلکہ اپنے اندر جذب کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتا ہے۔خوبانی کھانے کے فوراً بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔ زیادہ گرم غذا کے استعمال سے یاناقص غذا کے استعمال سے خون میں اگر تیز بیت ہو جائے تو گرمیوں کے موسم میں یہ شکایت بہت اذیت دیتی ہے ۔ایسی صورت میں ڈھائی چھٹانک خشک خوبانی اور ایک تولہ عناب‘رات کو نیم گرم ڈیڑھ پاؤ پانی میں بھگو کر رکھ دیں ۔صبح سویرے اسے اچھی طرح مل کر چھان لیں اور شیشے کے گلاس میں مریض کو استعمال کرائیں۔ اس میں حسب ذائقہ چینی یا کالانمک کی آمیزش کی جاسکتی ہے ۔اس سے خون صاف ہوتا ہے اور تیزابیت کا خاتمہ ہو جاتا ہے ۔یہ نسخہ کم ازکم ایک ماہ استعمال کرنے سے دیر پا فوائد مل سکیں گے۔ جوڑوں کے درد کے لیے خوبانی کا مغز خاصامفید ہوتا ہے ۔یہ ہر طرح کے درد کے لیے کار آمد ہے ۔اسے ضرور کھانا چاہیے اور جوڑوں کے درد کی صورت میں تو یہ بطور دوا کام کرتی ہے ۔اس کے مسلسل استعمال سے جوڑوں کے درد کے علاوہ دیگر جسمانی درد میں آرام ملتا ہے۔ خوبانی کا مغز بھی خوبانی کی طرح بڑے کام کا ہوتا ہے ۔ ہاضمہ کی خرابی کے لیے خوبانی کا مغز ایک تولہ اور ایک بڑی الائچی کے دانے اور سونف لیں ۔ان سب اجزاء کو کسی کو نڈے میں ڈال کر اچھی طرح کُوٹ کر اس کی سروائی بنالیں ۔اس میں اگر شربت بزوری یا سادہ چینی کا شربت ملا کر پیا جائے تو مفید اثرات کا حامل ہوتا ہے اور ہاضمے کی خرابی دور ہو جاتی ہے ۔ خوبانی کدودانوں کے لیے بھی بہترین ہے ۔پیٹ میں کیڑوں کی موجودگی کے باعث بھوک کا زیادہ لگنا جسم کو خوراک نہ لگنا‘جسم کا سوکھتے جانا‘یہ سب بیماریاں عموماً بچوں کو لاحق ہوتی ہیں ۔اس کے لیے خوبانی کے درخت سے تازہ پتے اُتارے جائیں ‘انہیں آدھا لیٹر پانی میں ڈال کر خوب پکایا جائے ۔جب پانی آدھا رہ جائے تو اسے رات کو سوتے وقت بچوں کو پلا دیا جائے ۔تین چار دن میں تمام امراض ختم ہو جاتے ہیں اور پیٹ صاف ہو جاتا ہے ۔ سر میں درد رہنے کی صورت میں ساتھ آٹھ بڑی خوبانیاں لے کر ان کے مغز نکال لیں پھر انہیں ڈیڑھ پاؤدودھ میں ڈال کر خوب اچھی طرح پکائیں‘اس میں دو بڑی الائچی کے دانے اور آدھا چمچہ سونف کوٹ کر ملا دیں ۔جب یہ پیسٹ کی مانند ہو جائے تو اس میں ایک چمچہ چینی ملا کر اسے اُتارلیں اور خوب ٹھنڈا ہو جائے تو صبح کے وقت بطور ناشتا اسے کھائیں اس کے بعد کوئی خوراک یا چائے وغیرہ نہ لی جائے ۔ رات کو سونے سے قبل ایک تولہ خوبانی کا تیل سر میں لگا لیا جائے تو اس سے جسم میں طاقت آجاتی ہے اور کمزوری دور ہو جاتی ہے ۔سردرد بھی جاتا رہتا ہے ۔یہ نسخہ ایک ماہ تک استعمال کرنے سے فائدہ ضرور ہوتا ہے ۔خوبانی کے مغز کے تیل کو اگر کنپٹیوں پر لگایا جائے تو پرُ سکون نیند آتی ہے ۔اس کی مالش خوب اچھی طرح کنپٹیوں پر کی جائے اور انگلیوں کی مدد سے تیل کو جلد میں جذب کیا جائے تو بے حد فائدہ حاصل ہوتاہے۔ گلے کی خراش‘نزلہ ‘زکام اور منہ میں آبلے پڑجائیں تو ایسے میں سات آٹھ خوبانیاں کھا کر اس پر گرم گرم چائے کا ایک کپ پی لیں ۔صرف چند مرتبہ ایسا کرنے سے تمام تکالیف دور ہو جائیں گی۔موٹاپا کم کرنے کے سلسلے میں خوبانی کام آتی ہے ۔کھانے کی مقدار کم کرکے خوبانی کھاتے رہنے سے جسم میں غذائیت کی کمی کیے بغیر زائد وزن دور کرنے میں جسم کی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔کمزور اور بہت دبلے پتلے افراد اپنا وزن بڑھانے کے لیے ناشتے میں خشک خوبانی کھانے کا اہتمام کریں تو جسم فربہ ہونے لگتا ہے اور عمر طویل ہوتی ہے۔ خوبانی اور خواتین خوبانی خواتین کی بھی ایک اچھی دوست ہے ۔اس کے کھانے سے رنگت نکھرتی ہے اور جلد صاف ہوجاتی ہے ۔کیل مہاسے اور جھائیاں بھی ختم ہو جاتی ہیں ۔خوبانی جلد کے لے بے حد مفیدہے یہ جلد کو نرم وملائم رکھتی ہے اور اسے حسین بھی بناتی ہے ۔ اس میں دوسرے پھلوں کے گودے وغیرہ شامل کرکے لگانے سے جلد میں چمک اورنئی جان پر جاتی۔خوبانی کے مغز کا تیل بھی چہرے کی جلد کے لیے مفید ہے ۔اس میں حیاتین اور نمکیات ہوتے ہیں ‘یہ تیل خشک جلد کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے ۔سردیوں میں اس تیل کی ہاتھ پیروں پر مالش فائدہ مند ہوتی ہے۔ چہرے کی جلد خشک اور کھر دری ہوگئی ہو یاجن خواتین کا چہرہ خشک رہتا ہوتو ہو خوبانی کے مغز کے تیل سے فائدہ حاصل کر سکتی ہیں۔ اس کا مساج رات کو سونے سے پہلے کیا جائے تو چہرے کی خشکی دور ہو جاتی ہے جلد شاداب اور صحت مند دکھائی دیتی ہے ۔اس تیل میں چند دوسرے اجزاء ملا کر اس کا ماسک بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔جوکہ چہرے کے حُسن میں اضافے کا باعث بنتا ہے ۔اس تیل سے خواتین اپنے بالوں کی افزائش بھی کر سکتی ہیں۔ جلد کی شادابی کے لیے دو یا تین خوبانیاں لے کر انہیں اچھی طرح پیس کر اس میں خوبانی کی گری کے دس دانے بالکل باریک پیس کر ملالیں یا بادام کا تیل ایک چائے کا چمچہ شامل کرلیں ۔اس میں ایک چمچہ پپیتے یا پکے ہوئے آم کا گودا ملا کرا پنے چہرے پر لیپ کرلیں اور پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں اس کے بعد سادہ پانی سے دھولیں ۔چہرہ دلکش وشاداب ہو جائے گا۔ خوبانی کے مغز کا تیل سر کے بالوں کے لیے بہترین ہوتا ہے ۔اس کے لگانے سے بال صحت مند اور مضبوط رہتے ہیں اور جلد گرتے نہیں ۔ان کی سیاہی بھی دیر تک قائم رہتی ہے ۔پہاڑی علاقوں میں رہنے والی خواتین یہ تیل شروع سے ہی اپنے بالوں میں لگاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے بال بڑھاپے میں بھی سیاہ اور صحت مندومضبوط رہتے ہیں۔وہ خواتین یہ تیل خود گھروں میں نکالتی ہیں ۔ اس تیل کی خاصیت دیر تک قائم رہتی ہے ۔اگریہ خالص تیل مارکیٹ میں مل جائے تو اس میں تھوڑا سازیتون کا تیل ملا کر سر میں لگانے سے بال مضبوط اور گھنے ہو جاتے ہیں اور نیند بھی خوب اچھی آتی ہے ۔پہاڑی علاقوں میں رہنے والی خواتین خوبانی نا صرف خود کھاتی ہیں بلکہ اپنے بچوں کو بھی خوب کھلاتی ہیں اور اس کے مغز کا تیل شروع سے ہی اپنے بچوں کی مالش کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں ‘اس سے ان کے بچوں کے نہ صرف چہرے شاداب دکھائی دیتے ہیں بلکہ صحت بھی قابل رشک رہتی ہے۔بالوں میں خشکی یا سکری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بے تحاشا دماغی کام کیا جائے‘بے خوابی بڑھ جائے یا نیند کے اوقات میں توازن نہ رکھا جا سکے۔ایسی صورت میں خوبانی کے مغز کا تیل اس مقصد کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے ۔رات کو سونے سے قبل اچھی طرح سردھوکر خشک کرلیں اور اس تیل کی اچھی طرح سے بالوں کی جڑوں میں مالش کرلیں ۔خوب اچھی نیند آئے گی صبح سر دھولیں ۔اس عمل کو اگر پابندی کے ساتھ تقریباً2ماہ تک کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ بالوں کی سکری اور خشکی ختم ہو جائے۔دوبارہ سر میں خشکی پیدا ہونے کے امکانات بھی کم ہی ہوتے ہیں ۔بال بھی صاف ستھرے‘تندرست اور مضبوط رہتے ہیں۔ غرض یہ کہ خوبانی قدرت کی ایک اعلیٰ ترین نعمت ہے اور اس کا مغز بھی مزی��ار اور قّوت بخش اجزاء سے بھر پور ہے اسے ضرورکھائیے اور اس کے تیل سے اپنی جلد اور بالوں کی حفاظت کیجیے۔ The beauty of mint oil as well as ointment of oily oil almond almonds, and removing weaknesses, 'plays the best supporting role in the endangerment and dreaming of the skinny people, to eat their dining room in order to enhance their weight. So the body starts to become futile and the age is long, there is beauty in the unusual and useful delights of power. 'It is a little but delightful delicious fruit. In contrast, dry fruits and fruits are important in the pure ocean. If these natural delights are exclusively informed about the treasury of this region, then it will not be wrong. 'Because of food, the dishes of eastern foods and sweet dishes found the reputation, whose admiration turned towards the West Forced. The beauty of the beauty is also in its delicious fruit, as it is considered as a sign of flavor for centuries. Even today, like a tree, such a bird is used as delicious fruits. The family has a special significance in taste and health. It is said that several centuries ago, the emperors and women of the Emperor of India were popular in the whole world due to their beautiful jewelry and delicious foods. In this era, Hyderabad Khanan system was called the richest man in the world. The system was also known as the Hyderabad dishes with good foods. The dishes used to be purely used as well as pure milk of well-being and milk. Even Hyderabad Dhan has special significance for its property. It is also used in sweet dishes as well as salty dishes. The garden is a very frozen fruit that is warmly tempered. The other is its temperament cold. Healthy Well-Known Fruit It is said that the native country of Chauvinis is known as "Puranani Kavani". The Latin name of this fruit is "Prunus Armeniaca". It is called the Persian Pot Poto. Aquarius Greece is also cultivated in Angels and North America. In India, it is cultivated in Chitral Valley Valley, Gilgit-Manzna and in Baltistan. Healthy Well-Known Fruit Apart from this, there are also gardens of Chhattisgarh in Mardan 'Zhararat' Hazara 'Aqatat Sausat' Abbottabad 'Chit Quetta and Kohat districts. This fruit gives more fruit in the Aman Koh. Vegetables are generally found in white and yellow. These are the forms of 'Aged crop, whose fruit is small and yellow in color. The crop that grows like red, like red-colored apple, is both delicious and useful. Are there There is a lion and a second trunk. The tree of the garden is very intense and medium-sized. The fruit of this tree is cooked in the monsoon season. From which the beauties are gathered and dried in the sunlight . It is relatively popular in Pakistan. It is also eaten in dry condition. The beauty of Pakistan and the difference between the taste and color of the aroma born in Europe. Pakistani dried wells are sweet and light like honey, but there are specialties in flavors and sweetness. 'The beauty of Hyderabad city of Hyderabad is especially similar to the beauty of Hanoi in Pakistan. It can be said that it is a delicious fruit and a nutritional fruit born in cold mountainous areas. Besides cold countries, dry food is eaten every year in Arab countries. Healthy Well-Known Fruit The palm trees are cultivated on rocky lands. Nutritional nutrients are rich in nutritious fruits because of this, the small fruits get a lot of benefits. This is the ratio of nutrients in 100 grams. Vegetable is the most important nutritious fruit that is full of animal strength. It contains all vitamins and minerals. Low quantity of beauty is also sufficient to achieve healthy health. It should not eat much of the quantity of food. Eating it with food, it is very important to eat it because its losses But it is only useful for beautification, but it is also better diet than it is useful. There are some things with which it benefits more food. For example, eat Jamam with mango and eat it with cold food, cook almond with nutrients. Similarly, it is useful to eat its nutritious food. It is also potent as well as potatoes. It also contains protein, spilled 'phosphorus and hypertension as well. It also contains Hitamin P (Vitamin P) which also called Citron. Pearl oil is like almond oil .This molecule removes weakness and prevents growth. Physical benefits of beauty include the power of other fruits as well as other health benefits. Healthy Well-Known Fruit This fruit fills the body, its diet increases the blood and helps in digestion of food .If If the fresh dish is eaten, the malady complaint goes away. Healthy Well-Known Fruit It is useful for opening nutritious and intestinal fruits. It is useful to kill pesticides and improve the gastrointestinal. The drying of the garden and removes its oil that is useful in the headache. This fever is fruitful, it is late digestion and has plenty of fruit. The beauty of the beauty is very useful in fruit. The world's most healthy place explains the valley of Hinja. There is also an important secret of good health of the people here, because it contains healthy ingredients Look at the specialty of the Darwinism where in the areas where beauty plants are found, there are no signs of cancer like any other person, but have come to see some of these diseases. Due to this, specialist health tells us that they use multiple quantities of beauty. Therefore, their immunity increases in the body and the germs of cancer are not invaded by them, and in the fruit tree, power has created this feature that it does not allow the bacteria of the disease to remain in the atmosphere, but within It is natural to absorb. Water should not be taken immediately after eating food. Using excessive hot food, if used in acne in blood, this complaint greatly causes heat in the summer season. In such a case, keep a dip of dry dried furnace and one teaspoon of water at half a half and a half. At the end of the morning, check it closely and use the patient in the glass glass. It can be customized by Chinese or cosmic mixtures. It cleanses blood and acidity ends. Using this prescription at least one month will benefit from a long time. Healthy Well-Known Fruit Pairing for pestilence is anxious specialty .It is a carpenter for all sorts of pain .It must be eaten and it serves as a medicine in the form of joint pains. Apart from this, other physical pain gets relief. Wonderfulness of beauty is like a great job. For hemorrhage disorders, take a nutritious omega and a large alkali tree and saffron. Put these ingredients into a bite and coat them well and make it a survey. In this case, if syrup is mixed with barkari or plain sugar syrup, then it is useful effects and the gastrointestinal disorders are removed. The beauty is also excellent for the cultivators. Due to the presence of insects in the petty, excessive hunger does not allow the body to eat food. All these diseases are usually entitled to children. For this, the leaves should be removed from the well-being tree. 'Let them be cooked half-liter in water. When the water is half, then it should be given to the children while sleeping at night. All four diseases end in four days. And the stomach becomes clear. If you have headache, take eight great beauties and take them out of their mouths then cook them in half a half and cook them well. Mix it in two pieces of flour and half a spoon. When it is as paste, then mix one spoon sugar and remove it and cool it, then eat as a breakfast in the morning, after that no food or tea should be taken. A ton of oven oil is put in the head before sleeping, it strengthens in the body and weakness goes away. The temperature goes on. It is beneficial to use this prescription for a month. Healthy Well-Known Fruit If the nutrients of palm oil are applied on the canopy, it is easy to sleep on their shoulders. They should be well done on the wells and with the help of fingers absorb the oil, they get a lot of benefit. If you do not want to eat it, then you will be able to get rid of it. Healthy Well-Known Fruit Improvement of obesity is used to reduce fatigue. By eating low levels of food, it helps the body to be more helpful in reducing weight without reducing nutrition in the body . Keeping and very thin people are able to increase their weight. When you arrange a dining room in the breakfast, the body becomes fat and the age is longer. Beauty and female beauty are also a good friend of women. Its food is dyed and clears its skin .Key acne and spills are also over .With the skin skin is very soft, it keeps skin soft and makes it even Hussein .It contains other fruit balls Adding and adding skin to the skin and skin in the skin. The manganese oil is also useful for the face of the skin. It contains animals and salts. This oil proves to be very useful for the dry skin. Males are beneficial on the hands of this oil in the winter. If the face of the face has dried and dried up, or if the face of the women remains dry, then you can benefit from mourning oil. When the massage is done before sleeping in the night, the face of the face goes away, it looks very good and healthy in the skin. This mask can also be prepared by mixing a few other ingredients. Healthy Well-Known Fruit Which causes the face to increase in the face .The women with this oil can also enhance their hair. Take two or three beauties for skin addiction, grind them well and grind them completely and then add 10 grams of gram flour, or add almond oil to a tea spoon. It contains a spoon or pudding mango. Healthy Well-Known Fruit Lap the pulp on the face of the face and keep it for fifteen minutes after that, then drain it with simple water. Face will be charming. Pearl oil is the best for head hair. Its hair keeps healthy and strong and does not fall short .Your ink remains still for long. They are in their hair because of their hair growth even in black and healthy. Those ladies get these oils in homes themselves .This oil property is kept late for long. Mixing n oil and hair increases strength and become thick and sleep is also good. Women who live in mountainous areas eat themselves not only, but also feed their children well and its nutrients From the beginning, they used to spoil their children, "it shows not only the faces of their children but also their health. Healthy Well-Known Fruit The hair or screw in the hair arises when untreated brainworks can be done. 'Can not be dreamed or can not balance the sleeping times'. In this case, mughal oil proved to be very useful for this purpose. It is dry and dry in the roots of the well hair and dry it before sleeping. Good morning the dust will fall. If this procedure is done with ban for approximately 2, no reason why hair screws and dysfunctional ends are over. The chances of getting nicely born in the head are also reduced. The ball is also clean and comfortable. It is a great blessing for beauty, and its nausea is also full of delicious and strong ingredients, make it necessary to protect your skin and hair from its oil. sourceUrduPoint.com. #fruit nutrition chart, #types of fruits, #what is the healthiest fruit in the world, #benefits of fruits, #is fruit good for you, #best fruits to eat daily, #what is the healthiest vegetable, #healthy fruits for skin, Read the full article
#benefitsoffruits#bestfruitstoeatdaily#fruitnutritionchart#healthyfruitsforskin#is fruit goodforyou#typesoffruits#whatisthehealthiest fruit intheworld#whatisthehealthiestvegetable
0 notes
Text
میگھن مرکل کے سفید بال کی نشاندہی کرنے پر برطانوی جریدہ تنقید کی زد میں
لندن: یوں تو برطانوی شاہی خاندان کی ہر سرگرمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے جس میں عام افراد بھی دلچسپی لیتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک بین الاقوامی جریدے کو برطانوی شہزادے ہیری کی منگیتر میگھن مرکل کے سیفد بال کی نشاندہی کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ کرنا پڑا۔
میری کلائر نامی بین الاقوامی جریدے پر اس وقت بری طرح تنقید کی گئی جب جریدے نے برطانوی شہزادے ہیری کی منگیتر میگھن مرکل کے متعلق بریکنگ نیوز شائع کی کہ ان کے سر پر ایک عدد سفید بال موجود ہے۔
ادارے کی جانب سے شائع کیے جانے والے مضمون میں مرکل کی تصویر کو واضھ کر کے ان کے سفید بال کی نشاندہی کی گئی۔
تاہم جریدے کی اس حرکت کو ٹوئٹر صارفین نے سخت احمقانہ قرار دیا۔
لوگوں نے کہا کہ وہ جریدے پر اس قسم کی خبر دیکھ کر سخت حیران ہیں۔
Shock horror, everyone stop what you’re doing, I’m in total shock
…..Are you being serious?! Seriously, how is this a story?! Who cares if she has a grey hair, she’s a human being! Next time it’ll be “Meghan Markle has eye lashes” . https://t.co/76ezU4rtxP
— Nicki (@NicNic8726) April 5, 2018
Shame on @MarieClaire for this nonsense about #MeghanMarkle & a grey hair. @SallyHolmes may think she’s cutely encouraging
to “age gracefully” as she implies Markle is, but she’s dismissing legions of
who don’t have $ or desire for a colorist/box dye. https://t.co/9fWRDGBagy
— Rina Shah (@RinainDC) April 5, 2018
*Clicks on Twitter. Sees that Marie Claire has tweeted about Meghan Markle having ONE GREY HAIR. Closes Twitter again, thinking dark thoughts.*
— Jojo Moyes (@jojomoyes) April 5, 2018
A grey hair! How could she? Diana never had a grey hair. What’s the monarchy coming to….and so on and so on.
Sigh….
— Caz Frear (@CazziF) April 5, 2018
Oh good god, postpone the wedding, quick
I’m disappointed that Marie Claire hasn’t tweeted about my one grey hair
elitist rag
— TangledNic (@NicholaJW79) April 5, 2018
I’m younger than Meghan Markle and have WAY more gray hairs. Where’s my article, @marieclaire? pic.twitter.com/YC0EeCGUIi
— Anne Hogan (@Anne_Hogan) April 5, 2018
بعد ازاں جریدے نے اس خبر کو سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کردیا تاہم ویب سائٹ پر یہ خبر تاحال موجود ہے۔
یہ پہلی بار نہیں جب شاہی خاندان سے متعلق کسی خبر پر جریدے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہو۔
اس سے قبل حال ہی میں چند برطانوی اخبارات اور ویب سائٹ نے شہزادی کیٹ مڈلٹن کے لباس پر قیاس آرائیاں شروع کردی تھیں کہ شہزادی گزشتہ کئی دنوں سے نیلے رنگ کے ملبوسات زیب تن کر رہی ہیں، ہوسکتا ہے اس طرح وہ اشارہ دے رہی ہیں کہ ان کا تیسرا ہونے والا بچہ لڑکا ہے۔
Is Pregnant Kate Middleton’s All-Blue Wardrobe a Clue That Baby No. 3 Is a Boy? – Entertainment Tonight https://t.co/NqsAVNjzs2
— Lorrie Leaver (@lorrie_e) February 28, 2018
شہزادی سے متعلق اس خبر کو بھی مذاق اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا
The post میگھن مرکل کے سفید بال کی نشاندہی کرنے پر برطانوی جریدہ تنقید کی زد میں appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2H2xhYP via Hindi Khabrain
#pakistani urdu newspaper daily#khabrain#the hindu newspaper#punjab news#bengali news#akhbar urdu pep
0 notes
Text
میگھن مرکل کے سفید بال کی نشاندہی کرنے پر برطانوی جریدہ تنقید کی زد میں
لندن: یوں تو برطانوی شاہی خاندان کی ہر سرگرمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے جس میں عام افراد بھی دلچسپی لیتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک بین الاقوامی جریدے کو برطانوی شہزادے ہیری کی منگیتر میگھن مرکل کے سیفد بال کی نشاندہی کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ کرنا پڑا۔
میری کلائر نامی بین الاقوامی جریدے پر اس وقت بری طرح تنقید کی گئی جب جریدے نے برطانوی شہزادے ہیری کی منگیتر میگھن مرکل کے متعلق بریکنگ نیوز شائع کی کہ ان کے سر پر ایک عدد سفید بال موجود ہے۔
ادارے کی جانب سے شائع کیے جانے والے مضمون میں مرکل کی تصویر کو واضھ کر کے ان کے سفید بال کی نشاندہی کی گئی۔
تاہم جریدے کی اس حرکت کو ٹوئٹر صارفین نے سخت احمقانہ قرار دیا۔
لوگوں نے کہا کہ وہ جریدے پر اس قسم کی خبر دیکھ کر سخت حیران ہیں۔
Shock horror, everyone stop what you’re doing, I’m in total shock
…..Are you being serious?! Seriously, how is this a story?! Who cares if she has a grey hair, she’s a human being! Next time it’ll be “Meghan Markle has eye lashes” . https://t.co/76ezU4rtxP
— Nicki (@NicNic8726) April 5, 2018
Shame on @MarieClaire for this nonsense about #MeghanMarkle & a grey hair. @SallyHolmes may think she’s cutely encouraging
to “age gracefully” as she implies Markle is, but she’s dismissing legions of
who don’t have $ or desire for a colorist/box dye. https://t.co/9fWRDGBagy
— Rina Shah (@RinainDC) April 5, 2018
*Clicks on Twitter. Sees that Marie Claire has tweeted about Meghan Markle having ONE GREY HAIR. Closes Twitter again, thinking dark thoughts.*
— Jojo Moyes (@jojomoyes) April 5, 2018
A grey hair! How could she? Diana never had a grey hair. What’s the monarchy coming to….and so on and so on.
Sigh….
— Caz Frear (@CazziF) April 5, 2018
Oh good god, postpone the wedding, quick
I’m disappointed that Marie Claire hasn’t tweeted about my one grey hair
elitist rag
— TangledNic (@NicholaJW79) April 5, 2018
I’m younger than Meghan Markle and have WAY more gray hairs. Where’s my article, @marieclaire? pic.twitter.com/YC0EeCGUIi
— Anne Hogan (@Anne_Hogan) April 5, 2018
بعد ازاں جریدے نے اس خبر کو سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کردیا تاہم ویب سائٹ پر یہ خبر تاحال موجود ہے۔
یہ پہلی بار نہیں جب شاہی خاندان سے متعلق کسی خبر پر جریدے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہو۔
اس سے قبل حال ہی میں چند برطانوی اخبارات اور ویب سائٹ نے شہزادی کیٹ مڈلٹن کے لباس پر قیاس آرائیاں شروع کردی تھیں کہ شہزادی گزشتہ کئی دنوں سے نیلے رنگ کے ملبوسات زیب تن کر رہی ہیں، ہوسکتا ہے اس طرح وہ اشارہ دے رہی ہیں کہ ان کا تیسرا ہونے والا بچہ لڑکا ہے۔
Is Pregnant Kate Middleton’s All-Blue Wardrobe a Clue That Baby No. 3 Is a Boy? – Entertainment Tonight https://t.co/NqsAVNjzs2
— Lorrie Leaver (@lorrie_e) February 28, 2018
شہزادی سے متعلق اس خبر کو بھی مذاق اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا
The post میگھن مرکل کے سفید بال کی نشاندہی کرنے پر برطانوی جریدہ تنقید کی زد میں appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2H2xhYP via Urdu News
0 notes
Text
میلانیاکے لباس کی دھوم، ہوش اڑا دینے والی قیمت
ٹوکیو(جی سی این رپورٹ)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ 25 مئی کو 4 روزہ دورے پر جاپان پہنچے تھے۔امریکی صدر کا اب تک کا یہ دوسرا جاپانی دورا تھا جب کہ وہ دنیا کے پہلے حکمران ہیں جنہوں نے جاپان میں نئے بادشاہ بننے کے پہلا دورا کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ 4 روزہ دورہ 28 مئی کو مکمل کرکے امریکا کے لیے روانہ ہوگئے، تاہم ان کے جاپانی دورے کے دوران ان کی اہلیہ کی جانب سے پہنے گئے ملبوسات کے امریکی و برطانوی میڈیا میں چرچے رہے۔میلانیا ٹرمپ نے جاپانی دورے کے دوران ہر دعوت کے لیے نیا جوڑا پہنا اور تقریبا ہر جوڑے کی قیمت پاکستانی 7 لاکھ روپے سے زائد تھی۔برطانوی اخبار ’ڈیلی ایکسپریس‘ کے مطابق میلانیا ٹرمپ نے جاپانی دورے کے دوران سب سے مہنگا جوڑا جاپان کے بادشاہ کے بادشاہ آکی ہیتو اور ان کی اہلیہ ماساکو کے ساتھ ملاقات کے دوران پہنا۔میلانیا ٹرمپ نے جاپانی بادشاہ سے ملاقات کے وقت سفید رنگ کا فراک پہن رکھا تھا جس پر پھول کنندہ تھے۔

رپورٹ کے مطابق میلانیا ٹرمپ کے فراک کی قیمت 11 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد تھی اور اسے معروف عالمی فیشن ہاؤس‘ کیرولینا ہریرا‘ نے تیار کیا تھا۔

اخبار نے ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ امریکی خاتون اول نے ڈیجیٹل آرٹ میوزیم کا دورہ کرتے وقت ایک اور مہنگی ڈریس پہنی جسے اٹلی کے معروف فیشن ہاؤس ’لورو پیانا‘ نے تیار کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل میوزیم کے دورے کے دوران میلانیا ٹرمپ کی جانب سے پہنی گئی ڈریس کی قیمت ساڑھے 5 لاکھ روپے سے زائد تھی۔دوسری جانب برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی خاتون اول نے جاپانی شاہی محل کے دورے کے وقت تقریبا 7 لاکھ روپے کی قیمت کا گاؤن زیب تن کیا تھا۔

میلانیا ٹرمپ نے شاہی محل کے دورے کے وقت ہلکے گلابی رنگ کا جیم سوٹ پہن رکھا تھا جسے بھی عالمی فیشن ہاؤس نے تیار کیا۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق میلانیا ٹرمپ نے جاپانی دورے کے دوران ہر تقریب کے لیے الگ اور انتہائی مہنگا لباس پہنا اور میڈیا کی بھرپور توجہ حاصل کی۔

جاپان کے 4 روزہ دورے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ نے جاپان کی روایتی ریسلنگ ’سومو‘ کے مقابلے بھی دیکھے۔

Read the full article
0 notes
Text
میگھن مرکل کے سفید بال کی نشاندہی کرنے پر برطانوی جریدہ تنقید کی زد میں
لندن: یوں تو برطانوی شاہی خاندان کی ہر سرگرمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے جس میں عام افراد بھی دلچسپی لیتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک بین الاقوامی جریدے کو برطانوی شہزادے ہیری کی منگیتر میگھن مرکل کے سیفد بال کی نشاندہی کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ کرنا پڑا۔
میری کلائر نامی بین الاقوامی جریدے پر اس وقت بری طرح تنقید کی گئی جب جریدے نے برطانوی شہزادے ہیری کی منگیتر میگھن مرکل کے متعلق بریکنگ نیوز شائع کی کہ ان کے سر پر ایک عدد سفید بال موجود ہے۔
ادارے کی جانب سے شائع کیے جانے والے مضمون میں مرکل کی تصویر کو واضھ کر کے ان کے سفید بال کی نشاندہی کی گئی۔
تاہم جریدے کی اس حرکت کو ٹوئٹر صارفین نے سخت احمقانہ قرار دیا۔
لوگوں نے کہا کہ وہ جریدے پر اس قسم کی خبر دیکھ کر سخت حیران ہیں۔
Shock horror, everyone stop what you’re doing, I’m in total shock
…..Are you being serious?! Seriously, how is this a story?! Who cares if she has a grey hair, she’s a human being! Next time it’ll be “Meghan Markle has eye lashes” . https://t.co/76ezU4rtxP
— Nicki (@NicNic8726) April 5, 2018
Shame on @MarieClaire for this nonsense about #MeghanMarkle & a grey hair. @SallyHolmes may think she’s cutely encouraging
to “age gracefully” as she implies Markle is, but she’s dismissing legions of
who don’t have $ or desire for a colorist/box dye. https://t.co/9fWRDGBagy
— Rina Shah (@RinainDC) April 5, 2018
*Clicks on Twitter. Sees that Marie Claire has tweeted about Meghan Markle having ONE GREY HAIR. Closes Twitter again, thinking dark thoughts.*
— Jojo Moyes (@jojomoyes) April 5, 2018
A grey hair! How could she? Diana never had a grey hair. What’s the monarchy coming to….and so on and so on.
Sigh….
— Caz Frear (@CazziF) April 5, 2018
Oh good god, postpone the wedding, quick
I’m disappointed that Marie Claire hasn’t tweeted about my one grey hair
elitist rag
— TangledNic (@NicholaJW79) April 5, 2018
I’m younger than Meghan Markle and have WAY more gray hairs. Where’s my article, @marieclaire? pic.twitter.com/YC0EeCGUIi
— Anne Hogan (@Anne_Hogan) April 5, 2018
بعد ازاں جریدے نے اس خبر کو سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کردیا تاہم ویب سائٹ پر یہ خبر تاحال موجود ہے۔
یہ پہلی بار نہیں جب شاہی خاندان سے متعلق کسی خبر پر جریدے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہو۔
اس سے قبل حال ہی میں چند برطانوی اخبارات اور ویب سائٹ نے شہزادی کیٹ مڈلٹن کے لباس پر قیاس آرائیاں شروع کردی تھیں کہ شہزادی گزشتہ کئی دنوں سے نیلے رنگ کے ملبوسات زیب تن کر رہی ہیں، ہوسکتا ہے اس طرح وہ اشارہ دے رہی ہیں کہ ان کا تیسرا ہونے والا بچہ لڑکا ہے۔
Is Pregnant Kate Middleton’s All-Blue Wardrobe a Clue That Baby No. 3 Is a Boy? – Entertainment Tonight https://t.co/NqsAVNjzs2
— Lorrie Leaver (@lorrie_e) February 28, 2018
شہزادی سے متعلق اس خبر کو بھی مذاق اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا
The post میگھن مرکل کے سفید بال کی نشاندہی کرنے پر برطانوی جریدہ تنقید کی زد میں appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2H2xhYP via Today Pakistan
0 notes
Text
دل دل پاکستان جو دوسرا قومی ترانہ بنا
نرم آواز اور ملائم لہجے والے جنید جمشید کی تمام زندگی ایک پڑاؤ سے دوسرے
پڑاؤ کی جانب سفر سے عبارت رہی۔ وہ سفر جو کنسرٹ ہال سے شروع ہو کر مختلف موڑ مڑتا، کہیں یو ٹرن لیتا، کہیں رکتا، پلٹتا، بالآخر سات دسمبر کو حویلیاں کے قریب ایک پہاڑی پر ہمیشہ کے لیے انجام پذیر ہو گیا۔ جنید جمشید خود کہتے ہیں کہ میں فائٹر پائلٹ بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا، ڈاکٹر بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا۔ انجینیئر بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا۔ گلوکار نہیں بننا چاہتا تھا لیکن بن گیا۔
جنید گلوکار بنے اور ایسے گلوکار بنے کہ 2003 میں بی بی سی کے ایک سروے کے مطابق ان کا ملی نغمہ 'دل دل پاکستان' دنیا کا تیسرا مقبول ترین گیت قرار پایا۔
لیکن جنید گلوکاری کے پڑاؤ پر بھی نہیں رکے۔ اس میدان میں شہرت، عزت اور دولت کمانے کے بعد انھوں نے ایک بار پھر اپنی سمت بدل دی اور شوبزنس کی چکاچوند چھوڑ کر مذہب کی دنیا کی طرف نکل گئے۔ ان کی سیمابی فطرت نے انھیں وہاں بھی ٹکنے نہیں دیا، اور وہ واپس آ گئے۔ انھوں نے ایک فلم میں کام کرنے لیے داڑھی بھی ترشوا دی۔ البتہ ان کی واپسی مختصر مدت ثابت ہوئی اور ایک بار پھر دین کی جانب لوٹ گئے۔ اسی دوران انھوں نے جے ڈاٹ کے نام سے ملبوسات کا کاروبار بھی شروع کر دیا جو آج پاکستان کے نمایاں ترین فیشن برینڈز میں سے ایک ہے۔
دوسرا قومی ترانہ
1987 میں پاکستانی ٹیلی ویژن پر ایک گانا سنائی دیا۔ چار لڑکے ایک کھلی جیپ میں بیٹھ کر ایک سبزہ زار میں آتے ہیں اور گانا شروع کر دیتے ہیں۔ انھی کے درمیان سبز شرٹ اور سفید پتلون میں ملبوس ایک دبلا پتلا نوجوان بھی ہے، جس کی آواز دھیمی اور ملائم ہے، لیکن اس کے باوجود آواز، شاعری، موسیقی، اور ان سب سے بڑھ کر کچھ ایسا جوش و جذبہ ہے کہ ساری چیزیں مل کر ایسی کیمسٹری پیدا کرتی ہیں کہ یہ گانا ملک کے ہر دل میں دھڑکنے لگتا ہے۔ آج دل دل پاکستان کو ملک کا دوسرا قومی ترانہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ بالی وڈ نے 'دل دل ہندوستان' کے روپ میں مکھی پر مکھی مارنے میں زیادہ دیر نہیں لگائی۔
ظفر سید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
#World#Vital Signs#Pakistan#Junaid Jamshed Life#Junaid Jamshed death#Junaid Jamshed#Islam#Dil Dil Pakistan
0 notes
Text
دل دل پاکستان جو دوسرا قومی ترانہ بنا
نرم آواز اور ملائم لہجے والے جنید جمشید کی تمام زندگی ایک پڑاؤ سے دوسرے
پڑاؤ کی جانب سفر سے عبارت رہی۔ وہ سفر جو کنسرٹ ہال سے شروع ہو کر مختلف موڑ مڑتا، کہیں یو ٹرن لیتا، کہیں رکتا، پلٹتا، بالآخر سات دسمبر کو حویلیاں کے قریب ایک پہاڑی پر ہمیشہ کے لیے انجام پذیر ہو گیا۔ جنید جمشید خود کہتے ہیں کہ میں فائٹر پائلٹ بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا، ڈاکٹر بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا۔ انجینیئر بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا۔ گلوکار نہیں بننا چاہتا تھا لیکن بن گیا۔
جنید گلوکار بنے اور ایسے گلوکار بنے کہ 2003 میں بی بی سی کے ایک سروے کے مطابق ان کا ملی نغمہ 'دل دل پاکستان' دنیا کا تیسرا مقبول ترین گیت قرار پایا۔
لیکن جنید گلوکاری کے پڑاؤ پر بھی نہیں رکے۔ اس میدان میں شہرت، عزت اور دولت کمانے کے بعد انھوں نے ایک بار پھر اپنی سمت بدل دی اور شوبزنس کی چکاچوند چھوڑ کر مذہب کی دنیا کی طرف نکل گئے۔ ان کی سیمابی فطرت نے انھیں وہاں بھی ٹکنے نہیں دیا، اور وہ واپس آ گئے۔ انھوں نے ایک فلم میں کام کرنے لیے داڑھی بھی ترشوا دی۔ البتہ ان کی واپسی مختصر مدت ثابت ہوئی اور ایک بار پھر دین کی جانب لوٹ گئے۔ اسی دوران انھوں نے جے ڈاٹ کے نام سے ملبوسات کا کاروبار بھی شروع کر دیا جو آج پاکستان کے نمایاں ترین فیشن برینڈز میں سے ایک ہے۔
دوسرا قومی ترانہ
1987 میں پاکستانی ٹیلی ویژن پر ایک گانا سنائی دیا۔ چار لڑکے ایک کھلی جیپ میں بیٹھ کر ایک سبزہ زار میں آتے ہیں اور گانا شروع کر دیتے ہیں۔ انھی ک�� درمیان سبز شرٹ اور سفید پتلون میں ملبوس ایک دبلا پتلا نوجوان بھی ہے، جس کی آواز دھیمی اور ملائم ہے، لیکن اس کے باوجود آواز، شاعری، موسیقی، اور ان سب سے بڑھ کر کچھ ایسا جوش و جذبہ ہے کہ ساری چیزیں مل کر ایسی کیمسٹری پیدا کرتی ہیں کہ یہ گانا ملک کے ہر دل میں دھڑکنے لگتا ہے۔ آج دل دل پاکستان کو ملک کا دوسرا قومی ترانہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ بالی وڈ نے 'دل دل ہندوستان' کے روپ میں مکھی پر مکھی مارنے میں زیادہ دیر نہیں لگائی۔
ظفر سید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
#World#Vital Signs#Pakistan#Junaid Jamshed Life#Junaid Jamshed death#Junaid Jamshed#Islam#Dil Dil Pakistan
0 notes
Text
صبا قمر کا سفید لباس کا دلکشن کلیکشن - اردو نیوز پیڈیا
صبا قمر کا سفید لباس کا دلکشن کلیکشن – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی بہترین اور قابل اداکارہ صبا قمر کسی تعریف کی منتظر نہیں ہیں وہ اپنے کام اور بہترین اداکاری سے جانی جاتی ہیں۔ اداکارہ صرف چنندہ پراجیکٹس پر ہی کام کرنا پسند کرتی ہیں اور اسی طرح وہ اپنی ڈریسنگ کے حوالے سے بھی بہت سلیکٹو رہتی ہیں۔ اداکارہ کے پاس بہت سے الگ الگ ڈزائنرز کے ملبوسات موجود ہیں لیکن عام طور پر صبا قمر بہت الگ اور سادہ کپڑے زیب تن کرنا…

View On WordPress
0 notes
Text
تلخ نوائی …………لشکروں میں سے ایک لشکر
………………………………………
کچھ باتیں جو فہم و ادراک سے باہر تھیں‘ سمجھ میں آنے لگی ہیں؎
اقبال تیرے عشق نے سب بل دیئے نکال
مدت سے آرزو تھی کہ سیدھا کرے کوئی
ایک ذرۂ ناچیز‘ جو نظر بھی نہیں آتا‘ جس کے بارے میں حتمی طور پر یہ بھی نہیں معلوم کہ جاندار ہے یا بے جان! پورے کرۂ ارض کو لے کر بیٹھ گیا ہے! اور کروڑوں ‘ اربوں‘ کھربوں کی تعداد میں! کہ ہر ملک‘ ہر شہر‘ ہر قصبے‘ ہر گائوں‘ ہر گلی میں موجود ہے! جب سنتے تھے کہ آسمانوں اور زمینوں کے لشکر سب اللہ ہی کے لیے ہیں‘ تو ذہن میں بلبلہ اٹھتا تھا کہ کون سے لشکر؟ سو ایک لشکر اٹھا ہے اور اس نے انسان کو جکڑ کر رکھ دیا ہے! اور جب پڑھتے تھے کہ زمین پر جتنے درخت ہیں اگر قلم بن جائیں‘ سمندر اگر روشنائی بن جائیں اور پھر سات سمندر اور بھی روشنائی کے آ جائیں‘ تب بھی اللہ کی باتیں نہ ختم ہوں۔ تو کون جانے کہ اللہ کی باتیں کیا ہیں! کس کو خبر کورونا جیسی کتنی زندہ یا بے جان مخلوقات اور بھی اس زمین اور اس کی فضا میں موجود ہیں!
جہاز ائیرپورٹوں پر کھڑے ہیں‘ اُڑ نہیں سکتے‘ گاڑیاں پورچوں میں ہیں‘ بیکار ہیں۔ پارک‘ سیرگاہیں‘ کلب‘ جم خانے ویران پڑے ہیں۔ ریستورانوں میں خاک اڑ رہی ہے۔ بڑے بڑے مال جو گاہکوں سے چھلک رہے ہوتے تھے‘ قبرستان بنے ہیں۔ دوستوں کی محفلیں خواب و خیال ہو گئیں۔ اعزہ و اقارب کے گیٹ ٹو گیدر ماضی بعید کا قصّہ لگنے لگے ہیں۔ شادی بیاہ کی تقاریب‘ جنم دنوں کی یاد میں برپا کی جانے والی رونقیں‘ سب ختم ہو گئیں۔ کوئی رخصتی ہے نہ استقبال! کوئی امام ضامن ہے نہ راکھی! جنازہ گاہیں تک پس ماندگان کو ترس گئی ہیں۔ گلی کوچے سُونے پڑے ہیں۔ کھیل کے میدانوں میں ہُو کا عالم ہے۔ بیگمات جو چائے تک خود نہ بناتی تھیں اور انڈا تک نہ ابالتی تھیں‘ تین وقت کھانے پکا رہی ہیں‘ برتن دھو رہی ہیں‘ جھاڑو دے رہی ہیں‘ اور تو اور چور‘ ڈاکو اور راہزن تک بے روزگار ہو گئے۔ موت کا خوف نقب لگانے دیتا ہے نہ کھڑکی کی جالی کاٹنے دیتا ہے۔
نسوانی ملبوسات کی دکانیں‘ جہاں خریدار خواتین کی لڑائیاں ہوتی تھیں‘ عزاداری کر رہی ہیں۔ برانڈز کی عالی شان دکانیں جو آدھی رات تک قمقموں سے جگمگ جگمگ کرتی تھیں‘ کچھ بند ہیں اور کچھ کھل کر پچھتا رہی ہیں۔صرّاف دمکتے زیورات‘ شیشے کے ڈبوں میں رکھے دروازوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انواع و اقسام کی نان پکانے والے تنور تپش کا ذائقہ تک بھول چکے۔ حجام قینچیوں‘ استروں کو دیکھ دیکھ کر آہیں بھرتے ہیں۔ کہاں انتظار میں بیٹھے‘ اخبار پڑھتے‘ گپ لگاتے گاہک اور کہاں خالی بیمار کرسیاں! وہ جو قرض واپس لینے کے لیے پھیرے پر پھیرے ڈالتے تھے مگر مقروض ہاتھ نہ آتے تھے‘ اب جانتے ہیں کہ مقروض گھر میں موجود ہے مگر اُدھر کا رخ نہیں کرتے! پیروں کے نذرانے‘ بھکاریوں کی بھیک‘ غنڈوں کے بھتّے‘ داداگیروں کے جگّا ٹیکس‘ حرام خوروں کی رشوتیں‘ چاپلوس غرض مندوں کے تحفے تحائف‘ سب اس بے جان وائرس کی نذر ہو چکے ‘ جسے پکڑا جا سکتا ہے نہ مارا جا سکتا ہے؎
اے گروہِ عاشقاں! اس درد کا چارہ کوئی
جس کی صورت ہی نہیں‘ وہ دیکھ پائیں گے کہاں
پیش گوئیاں کرنے والے‘ زائچے کھینچنے والے‘ فال نکالنے والے‘ ستاروں کی چال دیکھ کر تاریخیں طے کرنے والے‘ ہاتھوں کی لکیروں میں مقدر کے دوڑتے گھوڑے دیکھ لینے والے‘ روزانہ کی بنیاد پر ہاروسکوپ کی دکانیں چمکانے والے۔ سب بے روزگار بیٹھے ہیں۔ قحط سالی کے بغیر ہی عشق کا کاروبار بند ہو چکا ہے‘ ایک ایک لمس کو ترسنے والے‘ کوسوں دور بھاگتے پھرتے ہیں۔ کہاں کے عارض و لب‘ کون سے کاکلِ خمدار! ��عشوق سے چھ چھ فٹ کے فاصلے ماپے جا رہے ہیں۔ غالب کا شعر متروکاتِ سخن میں شامل ہو چکا؎
غنچۂ نا شگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں
بوسے کو پوچھتا ہوں میں منّہ سے مجھے بتا کہ یوں
اب بلّی کسی کا راستہ نہیں کاٹتی کیوں کہ راستوں پر چلنے والے کہیں نظر نہیں آتے۔ گھر ہیں یا قبریں جہاں لوگ زندہ و سلامت گویا دفن ہو گئے ہیں اور جسموں میں جان نہیں کہ باہر نکل سکیں۔ تصّور کیجیے‘ الاسکا سے لے کر نیوزی لینڈ تک‘ فن لینڈ سے لے کر جنوبی افریقہ کے ساحل تک‘ پورے کرۂ ارض پر زندگی ساکت ہے۔ ساکت اور بے حس! صُور نہیں پھُنکا مگر سناٹا ہے‘ ایسا سنّاٹا کہ مکھی اُڑے تو اس کے پروں کی آواز سماعت کو گولی کی طرح لگے۔ انسان کا بس نہیں چل رہا کہ زمین کے مدار سے باہر نکل کر‘ کسی اور سیارے میں پناہ لے۔ ایسا ممکن ہوتا تو صاحبانِ استطاعت مریخ اور زہرہ جا چکے ہوتے۔ نظر نہ آنے والے بے جان ہتھیار نے سب کو یوں بے بس کر رکھا ہے کہ طبقاتی امتیاز ختم ہو چکا ہے۔ ہسپانیہ کی شہزادی ہے یا برطانیہ کا وزیراعظم‘ منسٹر ہے یا ایم این اے‘ کروڑ پتی ہے یا قلاش‘ فقیر ہے یا سخی‘ سب کے اوسان خطا ہیں۔ سب یکساں لاچار ہیں اور خطرے کے سامنے ایک جیسے بے آسرا! بڑے بڑے تیس مار خان قسم کے ملحد پروردگار کو پکارنے لگ گئے؎
آ جائو گے حالات کی زد میں جو کسی دن
ہو جائے گا معلوم خدا ہے کہ نہیں ہے
ایمان والے چھتوں پر چڑھ کر اذانیں دے رہے ہیں اور بے ایمان توبہ تائب ہو رہے ہیں۔ جن کے جگر گوشے سمندر پار ہیں‘ وہاں جا سکتے ہیں نہ انہیں واپس ہی بلا سکتے ہیں‘ یا قسمت! یا نصیب! کب ملاقات ہو!
پھر حالیؔ یاد آتے ہیں۔ نا امیدی کے افق پر آس کی روشنی دکھائی دیتی ہے؎
بس اے نا امیدی! نہ یوں دل بجھا تو
جھلک اے امید اپنی آخر دکھا تو
ذرا نا امیدوں کی ڈھارس بندھا تو
فسردہ دلوں کے دل آ کر بڑھا تو
ترے دم سے مُردوں میں جانیں پڑی ہیں
جلی کھیتیاں تو نے سر سبز کی ہیں
ساری بے بضاعتی کے باوجود‘ انسان سخت جان ہے۔ کئی وبائیں‘ کئی جنگیں‘ کئی سیلاب‘ کئی طوفان دیکھ چکا ہے۔ پیدا کرنے والے نے زمین پر اسے اپنا نائب بنا کر بھیجا تو سخت جانی بھی عطا کی! ہر ابتلا میں بچ نکلتا ہے۔ قدرت ہمت عطا کرتی ہے اور دست گیری کرتی ہے! جس دستِ غیب نے یہ لشکر اتارا ہے‘ وہ اسے واپس بیرکوں میں بھی بھیجے گا۔ امتحان کے یہ دن گزر جائیں گے۔ رسّی کھینچنے والا‘ رسی ڈھیلی کر دے گا۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس بھٹی سے کندن بن کر نکلیں گے؟ یا ویسے کے ویسے کورے؟ جو دولت آج بیکار ہے‘ کیا اُس کی خاطر ہم پھر خون سفید کر لیں گے؟ اب جب ہم نے جان لیا کہ گاڑیاں‘ جاگیریں‘ کارخانے کچھ بھی کام نہیں آنے کے تو انہیں محفوظ کرنے کے لیے اور مزید حاصل کرنے کے لیے کیا ہم پھر رشتے اور تعلقات دائو پر لگانا شروع کر دیں گے؟ کیا فریب دہی‘ دروغ گوئی‘ دھاندلی اور ڈھٹائی کی طرف ہم لوٹ جائیں گے؟
اگر ایسا ہوا تو یہ بھی یاد رہے کہ یہ لشکر‘ خدا کے لشکروں میں آخری لشکر نہیں!!
بشکریہ روزنامہ دنیا
0 notes