#سخت ترین سزاؤں
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 16 days ago
Text
جنرل فیض حمید کا سخت ترین سزاؤں سے بچنا ممکن کیوں نہیں؟
باخبر دعوی کیا ہے کہ سابق آئی ایس آئی  چیف فیض حمید کو اگلے چند ہفتوں کے دوران اپنے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد سخت ترین سزائیں سنائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض حمید کا سزا سے بچنے کا کوئی امکان نہیں چونکہ کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے فوجی افسر کے پاس وعدہ معاف گواہ بننے کی آپشن نہیں ہوتی۔ ایسے میں اگر وہ اپنے سابقہ باس عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن کر…
0 notes
emergingpakistan · 11 months ago
Text
انتخابات سے قبل سنایا گیا فیصلہ سابق وزرائے اعظم کے مقدمات کی یاد تازہ کررہا ہے
Tumblr media
خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔ بہت سے لوگوں کے نزدیک اس فیصلے کا پہلے سے ہی اندازہ تھا۔ عام انتخابات سے صرف ایک ہفتہ قبل سنایا گیا یہ عدالتی فیصلہ سابق وزرائے اعظم کے مقدمات اور سزاؤں کی یاد تازہ کررہا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو مختلف مقدمات کے ذریعے منظر سے ہٹانے کی شرمناک سیاسی روایت کے تحت عمران خان نے اپنے بہت سے پیشروؤں جیسا ہی انجام پایا ہے۔ ان پر اور شاہ محمود قریشی پر جیل کے اندر سائفر سے متعلق مقدمہ چل رہا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی پاکستانی رہنما کو سرکاری راز افشا کرنے پر سزا سنائی گئی ہے۔ عمران خان پر ایک سفارتی دستاویز کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور خفیہ مواصلات کو گم کردینے کا الزام ہے عمران خان کا یہ کہنا تھا کہ وہ دستاویز امریکا کی جانب سے درپیش ایک خطرے کو ظاہر کرتی ہے اور اس بات کا ثبوت فراہم کرتی ہے کہ ان کی حکومت کو واشنگٹن اور اس وقت کی فوجی قیادت کی سازش کے ذریعے ہٹایا جارہا ہے۔ 
اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان نے اس وقت واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر کی طرف سے بھیجے گئے سائفر کو غلط طریقے سے استعمال کیا تھا اور یہ بیانیہ گھڑ لیا گیا تھا کہ ان کی حکومت کو بیرونی سازش کے ذریعے ہٹایا جا رہا ہے۔ انہوں نے نام نہاد دستاویز کو ایک سیاسی جلسے میں لہرایا، جس سے ان کی حکومت کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ہٹائے جانے سے کچھ ہفتوں پہلے عوامی جذبات کو بھڑکایا گیا۔ اس بیانیے نے کام دکھایا اور عمران خان کے حامیوں کو پرجوش کر دیا۔ یہ واضح ہے کہ سازش کا الزام انہیں عسکری قیادت کے ساتھ بھی محاذ آرائی پر لے آیا، وہی عسکری قیادت جس نے کبھی ان کی حکومت کو سہارا دیا تھا۔ درحقیقت سابق وزیر اعظم کے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدام کو درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ لیکن یہ بھی ظاہر ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 5 کے تحت عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے پیچھے بدلہ لینے کی خواہش کارفرما تھی۔ جیل کے اندر عدالتی کارروائی جس طریقے سے چلی اس سے مس ٹرائل کے الزامات کو تقویت ملی۔ پھر انتخابات سے چند روز قبل فیصلہ سنایا جانا بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔
Tumblr media
 یہ سابق وزیر اعظم کی دوسری سزا ہے کیونکہ وہ اس سے پہلے بھی مجرم ٹھہرائے گئے تھے۔ انہیں گزشتہ سال اگست میں توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی، جس نے انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن نے پارٹی کے ڈھانچے کو ختم کر دیا ہے۔ اس کا مقصد ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعتوں میں سے ایک کو انتخابی دوڑ سے باہر رکھنا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان یعنی کرکٹ بیٹ واپس لے لیا اور اس فیصلے کو سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے انتخابی امکانات کو سب سے بڑا دھچکا پہنچا۔ پھر بھی تمام تر ریاستی جبر کے باوجود پی ٹی آئی ایک مضبوط قوت بنی ہوئی ہے، جس نے آنے والے انتخابات، جن کے بارے میں خیال ہے کہ انہیں مینیج کر لیا گیا ہے، میں اپنے حریفوں کو چیلنج کیا ہے۔ انتخابات کے موقع پر پارٹی کے دو اہم رہنماؤں کو سزا سنانے کا مقصد پارٹی کے حامیوں کے حوصلے پست کرنا لگتا ہے، لیکن اس کا نتیجہ اس کے برعکس بھی نکل سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ پارٹی کے حامی بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلیں۔ ایسی صورتحال میں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے لیے اس لہر کو روکنا انتہائی مشکل ہو گا۔ 
پاکستان کے مقبول ترین سیاسی رہنما کی سزا پورے سیاسی ماحول کو بدل سکتی ہے۔ اگر ماضی کو دیکھا جائے تو مقبول سیاسی رہنماؤں کو الگ تھلگ کرنے کی ایسی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ درحقیقت، اس بات کے قوی اشارے ہیں کہ سزا سے سابق وزیر اعظم کی حمایت میں اضافہ ہو سکتا ہے خاص طور پر نوجوانوں میں جو کہ کل ووٹروں کی اکثریت ہیں۔ یہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مرکزی دھارے کی دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت سے کھیلے جانے والے طاقت کے کھیل کو بھی خراب کر سکتا ہے۔ انتخابی عمل میں عوام کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا مظاہرہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کمزور انتخابی مہم سے ہوتا ہے۔پی ٹی آئی اور کچھ دوسرے گروہوں پر جاری جبر نے پہلے ہی ایک انتہائی غیر مستحکم صورتحال پیدا کر دی ہے۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ عمران خان کی سزا ملک میں موجودہ سیاسی پولرائزیشن اور عدم استحکام کو بڑھا سکتی ہے، جس سے پورے جمہوری عمل کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ انتخابات کی ساکھ پہلے ہی مشکوک ہونے کے باعث ملک کے استحکام کی طرف بڑھنے کے امکانات کم ہی نظر آتے ہیں۔ 
مشکوک انتخابات کے ذریعے اقتدار میں آنے والی ایک کمزور سویلین حکومت کے لیے بہتر حکومت کرنے اور اقتصادی اور قومی سلامتی کے محاذوں پر کچھ ڈیلیور کرنے کا امکان نہیں ہے۔ جمہوری سیاسی عمل کے کمزور ہونے کے نتیجے میں طاقت کے ڈھانچے پر سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا سایہ پہلے ہی طویل ہو چکا ہے۔ ایک عوامی اجتماع میں آرمی چیف کے حالیہ تبصروں سے متعلق سامنے آنے والی کچھ خبریں موجودہ سیاسی نظام کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ کے تنقیدی جائزے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس ملک میں آرمی چیف کا اسٹیبلشمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر کے موضوعات پر بات کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ لہٰذا، یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں تھی جب موجودہ آرمی چیف نے طلبہ سے بات کرتے ہوئے سیاست سے لے کر معیشت، خارجہ پالیسی اور مذہب تک کے مسائل پر بات کی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا اپنا وژن تھا کہ ملک کس طرح اپنی تقدیر بدل سکتا ہے، کچھ لوگ اسے ’جنرل عاصم منیر ڈاکٹرائن‘ کہتے ہیں،۔ یہ یقینی طور پر پہلی بار نہیں ہے کہ اس طرح کے ریمارکس فوجی سربراہوں سے منسوب کیے گئے ہوں۔ 
سابق سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی بھی ملک کو درست سمت میں لے جانے کے لیے اپنی ایک ’ڈاکٹرائن‘ تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ طلبہ کے ساتھ یہ عوامی تعامل انتخابات کے قریب ہی ہوا تھا۔ ایسا عمران خان کی تازہ ترین سزا سے چند دن پہلے ہونا اتفاق نہیں ہو سکتا۔ یہ یقینی طور پر کوئی غیر سیاسی گفتگو نہیں تھی اور اس کے ملک کے مستقبل پر اثرات ہوں گے۔ اگرچہ سیاست کے بارے میں آرمی چیف کے خیالات زیادہ تر سویلین سیاسی رہنماؤں پر ادارہ جاتی عدم اعتماد کی عکاسی کرتے تھے تاہم سماجی اور ثقافتی مسائل پر ان کا نقطہ نظر زیادہ اہم لگا۔ اگرچہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ فوج زمام اقتدار سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے، لیکن یہ ظاہر ہے کہ وہ سویلینز کو بھی کھلی چھوٹ نہیں دینا چاہتی ہے۔ سیاست دانوں کا عدم اعتماد اب بھی واضح ہے، حالانکہ انتخابات کے انعقاد پر شک کی اب کوئی وجہ نہیں ہے لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ عمران خان کی سزا کے بعد سیاسی منظر نامہ کیسا بنتا ہے۔
زاہد حسین  
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
blog-brilliant · 3 years ago
Text
پاکپتن: جنگلات کوبچانے کے لیے نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سزاؤں کو سخت بنایا جائے۔ غلام رسول پاکستانی
پاکپتن: جنگلات کوبچانے کے لیے نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سزاؤں کو سخت بنایا جائے۔ غلام رسول پاکستانی
پاکپتن (ماجد رضا سے) جنگلات کوبچانے کے لیے نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سزاؤں کو سخت بنایا جائے۔ان خیالات کا اظہار غلام رسول پاکستانی کوارڈینیٹر گرین پاکستان کلین پاکستان نے جنگلات کے تحفظ کے عالمی دن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس وقت پاکستان کم ترین پلانٹیشن والے ممالک میں نمایاں مقام پر کھڑا ہے جو کہ ہمارے لیے باعث ہزیمت ہے۔ ہم نئے درخت بہت کم تعداد میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistan-news · 4 years ago
Text
جو بائیڈن کا نصف صدی پر محیط سیاسی کریئر
امریکہ کے صدارتی انتخاب کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق امریکہ کے 46 ویں صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن اس سے قبل بھی دو بار صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی نامزدگی کی دوڑ میں شامل رہے ہیں۔ ستتر سالہ بائیڈن قومی سیاست میں کئی دہائیوں سے سرگرم ہیں۔ وہ سینیٹر اور پھر آٹھ سال تک سابق صدر براک اوباما کے ساتھ بطور نائب صدر کام کر چکے ہیں۔ 20 جنوری 2021 کو اپنی متوقع حلف برداری کے وقت اُن کی عمر 78 برس ہو گی اور یوں وہ امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر ہوں گے۔ بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور وہ کہتے رہے ہیں کہ ان کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کو رخصت کرنا ہے کیوں کہ ان کے بقول صدر ٹرمپ اس عہدے کے اہل نہیں ہیں۔ اپنی ویب سائٹ پر جو بائیڈن نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ "ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ ہم کون ہیں۔ ہم امریکی ہیں، سخت جان، جلدی سے ابھرنے والے اور ہمیشہ پر امید رہنے والے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے سے عزت سے پیش آنا چاہیے۔" کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب بائیڈن کی مہم کو کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا رہا۔ اُنہوں نے اپنی زیادہ تر مہم ریاست ڈیلاویئر میں اپنے گھر سے ہی چلائی۔ اور ان کا میڈیا سے براہِ راست انٹرایکشن بھی بہت محدود رہا ہے۔ انہوں نے بڑے سیاسی جلسوں میں شرکت سے بھی احتراز کیا اور مختلف ریاستوں میں ڈرائیو ان ریلیوں سے ہی خطاب کرتے رہے۔
بائیڈن کا سیاسی کریئر بائیڈن نے ڈیلاویئر یونیورسٹی اور سیراکیوز اسکول آف لا سے ڈگری حاصل کی۔ 1972 میں محض 29 سال کی عمر میں وہ امریکی سینیٹ کے رُکن منتخب ہوئے۔ لیکن اس کامیابی کے کچھ ہی ہفتوں بعد بائیڈن کو ایک خاندانی المیے کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی اہلیہ اور ایک سالہ بیٹی کرسمس کی شاپنگ کے دوران گاڑی کے حادثے میں ہلاک ہو گئیں۔ اس سانحے کے بعد انہوں نے اپنے دو بیٹوں کی دیکھ بھال کی خاطر 36 سال تک روزانہ ڈیلاویئر اور واشنگٹن کے درمیان ٹرین کا سفر کیا تاکہ رات اپنے بچوں کے ساتھ گزار سکیں۔ اُنہوں نے 2008 میں امریکہ کا نائب صدر منتخب ہونے تک یہ معمول برقرار رکھا۔ بعدازاں وہ واشنگٹن ڈی سی منتقل ہو گئے۔ اپنی بیوی کی ہلاکت کے کئی سال بعد بائیڈن نے جل جیکب ٹریسی سے دوسری شادی کی۔ جل بائیڈن تعلیم کے شعبے سے منسلک ہیں۔  بائیڈن 1987 اور 2007 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نمائندگی حاصل کرنے کے خواہاں رہے۔ لیکن دونوں بار وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ لیکن 2008 میں براک اوباما نے اُنہیں اپنے ��اتھ بطور نائب صدر نامزد کیا۔ 2012 میں وہ دوبارہ ووٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
اہم قومی معاملات پر مؤقف بطور سینیٹر بائیڈن جرائم کی روک تھام اور آتشیں اسلحے پر پابندی سے متعلق قانون تیار کرنے میں شریک رہے۔ یہ پابندی 10 سال، 2004 تک برقرار رہی تاہم اس میں توسیع نہیں کی گئی۔ جو بائیڈن جرائم کے خلاف سخت سزاؤں کے حامی بھی رہے ہیں۔ تاہم بعد ازاں اُنہوں نے اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کی جیلوں میں پہلے سے ہی بہت سے قیدی ہیں۔ بائیڈن خواتین کے خلاف تشدد کا بل کانگریس سے منظور کرانے کو اپنی اہم کامیابی شمار کرتے ہیں۔ یہ بل 1994 سے 2018 تک نافذ العمل رہا تھا۔ جو بائیڈن کے سیاسی کریئر میں 1987 میں سینیٹ میں ہونے والی سماعتوں کو بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔ بائیڈن کی صدارت میں سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی نے قدامت پسند جج رابرٹ بورک کی بطور جج نامزدگی کو مسترد کیا تھا۔ بائیڈن کے ناقدین کا خیال ہے کہ یہیں سے ری پبلکن اور ڈیمو کریٹکس کے درمیان اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرری کے معاملے پر اختلافات کی خلیج بڑھی۔
خارجہ پالیسی سینیٹ میں رہتے ہوئے بائیڈن طویل عرصے تک خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن اور دو بار اس کے چیئرمین بھی رہے۔ اُنہوں نے 1991 میں خلیج کی جنگ کی مخالفت کی۔ لیکن 2003 میں عراق پر حملے کی حمایت کی۔ انہوں نے 1994 میں بوسنیا ہرزیگوینا میں امریکی اور نیٹو مداخلت کی بھی حمایت کی۔ بطور نائب صدر بائیڈن نے عراق کے بارے میں امریکی پالیسی تشکیل دینے میں مدد کی جس میں فوج کی واپسی بھی شامل تھی۔ 2011 میں انہوں نے لیبیا میں نیٹو کے زیرِ قیادت فوجی مداخلت کی بھی حمایت کی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کی خارجہ پالیسی صدر ٹرمپ کے مقابلے میں دیگر ممالک میں عسکری طور پر مداخلت کی طرف مائل نظر آتی ہے۔ صدر ٹرمپ گزشتہ کئی دہائیوں میں پہلے امریکی رہنما ہیں جن کے دورِ حکومت میں امریکہ نے کسی نئی جنگ کا آغاز نہیں کیا۔ جہاں تک انسدادِ دہشت گردی کا تعلق ہے تو کونسل برائے خارجہ امور کے ایک تجزیے کے مطابق بائیڈن امریکہ کی بڑے پیمانے پر عسکری مداخلت کے حق میں نہیں بلکہ وہ انسدادِ دہشت گردی کے لیے فضائی کارروائیوں پر انحصار کرتے ہیں۔
جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی ڈیمو کریٹک پارٹی کے 2020 کے منشور کے مطابق امریکہ کو بھارت کے ساتھ گہرے اسٹرٹیجک روابط استوار کرنے چاہئیں۔ اپنی انتخابی مہم کی ویب سائٹ پر بائیڈن نے بھارت کی جانب سے گزشتہ سال کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد انسانی حقوق کی بحالی پر زور دیا ہے۔ اُنہوں نے بھارت میں متنازع شہریت بل کو ملک کے سیکولر تشخص کے منافی قرار دیتے ہوئے اس پر مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے۔ افغانستان کے حوالے سے بائیڈن کہتے ہیں کہ وہ ذمہ دارانہ انداز میں وہاں سے امریکی فوجیوں کا انخلا چاہتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ صحت، اقتصادی شعبوں اور چین، ایران اور نیٹو سمیت کئی خارجہ امور پر ان کی پالیسیاں اوباما دور کا تسلسل ہو سکتی ہیں۔
علی عمران
بشکریہ وائس آف امریکہ
0 notes
discoverislam · 5 years ago
Text
کورونا وائرس : انسانیت کے لیے لمحۂ فکر
سورۃ بقرہ کی چند آیات میں ﷲ تعالیٰ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے، کچھ ڈر اور بھوک سے، اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوش خبری سُنا دیجیے اُن صبر کرنے والوں کو کہ جب اُن پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں کہ ہم ﷲ کے مال ہیں اور ہم کو اُسی کی جانب واپس لوٹنا ہے، یہ لوگ ہیں جن پر اُن کے رب کی عنایات ہیں اور رحمت اور یہی لوگ صحیح راہ پر ہیں۔‘‘ آج کل مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک دنیا کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جو کورونا وائرس کی تباہی سے متاثر نہ ہوا ہو۔ یہ ایک مہلک ترین اور جان لیوا وبا ہے، پھر اس بحران سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار نے پوری دنیا کو خوف و ہراس اور مایوسی کی ہیجانی کیفیت میں مبتلا اور ایک غیر یقینی صورت حال سے دوچار کر دیا ہے۔
انسان کی زندگی میں کبھی غم تو کبھی خوشی، کبھی غربت تو کبھی ثروت، کبھی امن و آشتی تو کبھی بدامنی اور کبھی صحت و تن درستی تو کبھی بیماری کی کیفیت پیدا ہوتی رہتی ہے۔ یہ سب اتار چڑھاؤ ﷲ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے۔ ان آزمائشوں کو صبر و تحمل اور توکل علی ﷲ کے ساتھ برداشت کرنا ایک مسلمان کا عقیدہ ہے لیکن زندگی کی حفاظت کرنا، علاج کرنا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی بہ حیثیت مسلمان ہمارا اولین فریضہ ہے پھر ﷲ تبارک و تعالیٰ سے اچھی امید رکھنا بھی ضروری ہے۔ ایک جائزے کے مطابق 97 فی صد مریض صحت یاب بھی ہو جاتے ہیں۔ 
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ﷲ تعالیٰ نے انسان کو احسن تقویم کے ساتھ پیدا کیا پھر اس کو اشرف المخلوقات کے شرف سے نوازا۔ اس اعلیٰ منصب پر فائز کرنے کی وجہ علم تھی، علم ہی کی وجہ سے فرشتوں نے حضرت آدمؑ کو سجدہ کیا۔ پھر یہ دعا بھی سکھا دی گئی کہ ﷲ تعالیٰ علم نافع دے لیکن جب انسان علم نافع کے بہ جائے نقصان دہ علم کی طرف بڑھنے لگا یعنی علم کا استعمال بنی نوع انسان کی تباہی و ہلاکت کا سبب بننے لگا اور انسانی جان کے لیے مہلک ترین ہتھیاروں، بایولوجیکل ہتھیاروں اور زہریلی گیسوں کی ایجادات کی دوڑ میں لگ گیا۔ پھر نام نہاد سپر پاور بننے کا خواب، دنیا کی قابل تسخیر قوت اور پوری دنیا پر غلبہ پانے اور حکم رانی کی خواہش کرنے لگا تو انسانیت حیوانیت میں تبدیل ہو گئی اور انسانی جانوں کے اوپر ظالم و جابر حکمران مسلط ہو کر ظلم و بربریت، ناروا سلوک، قتل و غارت گری، عصمت دری، انسانیت کی تذلیل اور بے حرمتی اور ملک بدری سمیت لغت کے تمام الفاظ ناکافی لگنے لگے۔
انسان کو کسی تکلیف کا اندازہ اسی وقت ہوتا ہے جب وہ خود اس تکلیف کا شکار ہو جائے۔ بالکل اسی طرح جیسے روزے دار کو غریبوں کی بھوک پیاس کا اندازہ ہو جاتا ہے یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جب کشمیریوں کے نہتے معصوم شہریوں کو کرفیو لگا کر قید کر دیا گیا تو پوری عالم انسانیت حتیٰ کہ کئی مسلمان حکم ران بھی خاموش تماشائی بن گئے اور ظالم و جابر حکم ران کے خلاف ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکالا۔ ہمارے پیارے نبی آخرالزماں محمدؐ نے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھا، مفہوم: ’’جب لوگ ظالم کو ظلم کرتا ہوا دیکھیں اور روکنے کی کوششیں نہ کریں تو ﷲ کی طرف سے عمومی عذاب اترتا ہے۔‘‘ (ابوداؤد۔ حدیث نمبر 4338) 
اب مندرجہ بالا حدیث کی روشنی میں پوری انسانیت خصوصی طور پر ملت اسلامیہ اپنا محاسبہ خود کرے کہ کیا ایسا ہی نہیں ہوا کہ خالق کائنات نے ایک چھوٹے سے جرثومے سے غفلت میں ڈوبی دنیا کو بیدار کر دیا اور ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ بڑی سے بڑی طاقتوں کو زیر اور بے بس کر دیا۔ ترقی کا سارا غرور خاک میں ملا دیا، بڑے سے بڑے سائنس دان اور ان کے جدید طبی آلات و ادویات سب بے سود نظر آتی ہیں اور اب خود ہی پوری دنیا نے کرفیو لگا کر اپنے آپ کو مقید کر دیا۔ نہ اس کورونا وائرس کی ابتداء کا پتا نہ انتہا کا اور نہ ہی انجام کا۔ تمام بنی نوع انسان اس کی تباہی کا شکار ہو گئی۔ پھر غور کرنے کی بات یہ ہے کہ آج انسان کی حیثیت جانور سے بھی بدتر ہو گئی ہے کہ وہ تو آزاد بغیر متاثر ہوئے پھر رہے ہیں اور انسان جس کو ﷲ تعالیٰ نے عقل و شعور اور علم کی وجہ سے ا��رف المخلوقات کے اعلیٰ منصب پر فائز کیا تھا آج اپنے ہی اعمال کی وجہ سے مظلوم و مقید ہو گیا ہے۔
اس چھوٹے سے ان دیکھے جرثومے نے گنجان آباد شہروں کو بے رونق و ساکت کر دیا۔ نہ اونچی اونچی عمارتیں محفوظ نہ مضبوط سے مضبوط قلعے و محل محفوظ۔ ترقی یافتہ انسان بھی ساکت و بے بس ہو گیا۔ قرآن کریم میں سابقہ امتوں کی تباہی پر آنے والی سزاؤں کی وجہ بھی ان کے ہی گناہ تھے۔ قرآن میں ان کے بارے میں فرمان ہے، مفہوم: ’’پھر ہم نے، ہر ایک کو اس کے گناہ کی وجہ سے سزا دی تھی، ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کی بارش برسائی اور ان میں سے بعض کو زوردار سخت آواز نے دبوچ لیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے پانی میں غرق کر دیا۔ ﷲ تعالیٰ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بل کہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم (یعنی گناہ اور شرک) کرتے تھے۔‘‘
سورۃ انعام آیت نمبر 48 مفہوم درج کیا جاتا ہے: ’’اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں ان کو عذاب اس وجہ سے پہنچے گا کہ وہ نافرمانی کرتے ہیں۔‘‘ یعنی جب ﷲ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود کو پامال کیا جاتا ہے۔ حلال کو حرام اور حرام کو حلال کیا جانے لگتا ہے تو پھر ﷲ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ فی زمانہ ہمارا پہناوا، رہن سہن کے طریقے اور شادی بیاہ کی رسومات سب کچھ تو خلاف شرع ہوتا ہوا نظر آتا ہے اور ہم خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہتے ہیں۔ یعنی امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے بھی ہم غافل ہو چکے ہیں۔ معاشرے میں بے حیائی عام ہو چکی ہے۔ عفت و حیا اسلامی اخلاق کی بنیادی صفت میں سے ہے جیسا کہ سرور کائنات نے فرمایا، مفہوم: ’’ہر دین کے کچھ اخلاق ہیں اور اسلام کا اخلاق حیا سے ہے۔‘‘
ایک اور موقع پر آپؐ نے فرمایا، مفہوم: ’’جب تُو حیا کھو دے تو جو مرضی میں آئے کر۔‘‘ یعنی حیا اور ایمان ساتھ ساتھ ہیں جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے۔ اور انسان وحشی درندے کی مانند ہو جاتا ہے۔ حیا کا ہی تقاضا ہے کہ انسان اپنے منہ کو فحش باتوں سے پاک رکھے اور بے حیائی کی بات زبان پر نہ رکھے۔ اب ہمارے لیے یہ نعرہ لمحہ فکریہ ہے جس کا گزشتہ دنوں بڑا چرچا تھا ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کہنے والے ہمارا خالق و مالک ﷲ ہے اسی کی مرضی اور حکم چلے گا ہماری کیا مجال اور بساط کے ہم منہ سے ایسی فحش بات نکالیں؟ یہ سراسر ﷲ کی حدود کو توڑنا ہی تو ہے۔ حضور پاکؐ نے 14 سو سال پہلے ہی فرما دیا تھا، مفہوم: ’’جس قوم میں بے حیائی عام ہو جائے تو 
 ﷲ تعالیٰ ان پر ایسی بیماریاں مسلط فرماتے ہیں جس کا تصور ان کے اسلاف میں نہیں ہوتا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ 4019)
ہمارے حالات میں ہمارے اعمال کا ضرور دخل ہوتا ہے۔ سورۃ انعام آیت 65 مفہوم: ’’کہو وہ ﷲ اس پر قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے یا تمہارے قدموں کے نیچے سے برپا کر دے یا تمہیں گروہوں میں تقسیم کر کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا مزہ چکھوا دے۔‘‘ مذکورہ آیات کا مفہوم تو آج کل کے حالات پر بالکل صادق آتا ہے۔ یہ ﷲ کا عذاب ہی تو ہے جو ایک چھوٹے سے جرثومے سے ہمارے ہی قدموں کے نیچے سے پھیل رہا ہے۔ پھر پوری دنیا کے ممالک ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں مہلک ترین ہتھیار بنانے میں پوری طاقت و توانائی صرف کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بات بھی ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ﷲ تعالیٰ کی رحمت ہمارے گناہوں پر غالب ہے وہ تو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے پھر مایوسی کفر ہے۔ 
ہمیں چاہیے کہ اپنے حقیقی مالک و آقا کی طرف پلٹ آئیں۔ شاید ہمارا مالک و آقا ہم سے ناراض ہو گیا ہے۔ یہ عذاب کسی کے لیے سخت بے چینی تو کسی کے لیے ﷲ کی طرف رجوع ہونے، توبہ و استغفار کرنے، خالق کی قربت اختیار کرنے اور مخلوق خدا کی خدمت کر کے ثواب کمانے کا ذریعہ ہے۔ خالق کائنات تو قرآن پاک میں جگہ جگہ دعوت دیتا ہے کہ میرے بندوں میری طرف رجوع کر لو کہ میں معاف کروں۔ سورۃ انعام کی آیت کا مفہوم: ’’جو شخص تم میں سے بُرا کام جہالت سے کر بیٹھے پھر وہ اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کر لے تو ﷲ کی یہ شان ہے کہ وہ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔‘‘
ہم سب کو اس مصیبت کی گھڑی میں خلوص دل کے ساتھ توبہ استغفار زیادہ سے زیادہ کریں، اپنی اصلاح کریں پختہ عزم کے ساتھ اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کا اہتمام کریں۔ بے شک صدقہ و خیرات بلاؤں کو آزمائشوں کو ختم کر دیتا ہے۔ آج ہمیں اپنے ارد گرد کے سفید پوش لوگوں کی مدد کرنا چاہیے۔ ایسے لوگ جن کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ تم انہیں ان کے چہروں سے پہچان لو گے۔ ان کی مدد بالکل اسی طرح سے کریں کہ ایک ہاتھ سے دیں تو دوسرے ہاتھ کو پتا بھی نہ چلے۔ مخلوق کو ﷲ تعالیٰ نے اپنا کنبہ کہا ہے تو ﷲ تعالیٰ کے کنبے کی جس قدر ممکن ہو مدد کیجیے یہ وقت ہے نیکیاں کمانے کا حضورؐ نے فرمایا: ’’تم زمین والوں پر ��حم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔‘‘
کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر
یااﷲ! ہم نے تیری حدود کو پامال کیا، ہم اقرار کرتے ہیں، ہم نادم ہیں، ہم تجھ ہی سے رجوع کرتے ہیں، یا ﷲ! ہمیں معاف کر دے، ہم سے راضی ہو جا، ہمیں کوئی راستہ نظر نہیں آتا ارحم الرحمین! اپنی قدرت کاملہ سے ہم سب کی حفاظت فرما دے، اے عرشِ عظیم کے مالک! جو بیمار ہیں ان کو صحت کاملہ عطا فرما دے۔ ہم تیرے کن فیکون کہنے کا انتظار کر رہے ہیں بے شک تُو ہر چیز پر قادر ہے۔
ماہ طلعت نثار  
0 notes
newestbalance · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہا��ی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Urdu News
0 notes
party-hard-or-die · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Daily Khabrain
0 notes
aj-thecalraisen · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Urdu News
0 notes
rebranddaniel · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Urdu News Paper
0 notes
thebestmealintown · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے ا��نے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via India Pakistan News
0 notes
dani-qrt · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Urdu News
0 notes
summermkelley · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Roznama Urdu
0 notes
katarinadreams92 · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Hindi Khabrain
0 notes
jebandepourtoipetite · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via
0 notes
dragnews · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Today Pakistan
0 notes
indy-guardiadossonhos · 6 years ago
Text
ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا
واشنگٹن — 
ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
نسرین ستودے اپنے شوہر رضا خاندان کے ہمراہ۔ فائل فوٹو
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
The post ایران: انسانی حقوق کی کارکن خاتون کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2VOUDVE via Urdu News
0 notes