#دھلائی
Explore tagged Tumblr posts
Text
عمران کی بہن نے بشریٰ کے خاص مرید زلفی بخاری کی دھلائی کیوں کی؟
عمران خان کی بڑی بہن روبینہ خان نے بشری بی بی کے مرید خاص زلفی بخاری کو نشانے پر لے لیا۔ روبینہ خان نے بحری محفل میں زلفی بخاری کی دھلائی کرتے ہوئے اس پر سنگین الزامات عائد کر دئیے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے الیکشن لڑنے والوں کی فہرست سے عمران خان کا نام آوٹ کرنے پر جہاں پی ٹی آئی قیادت تاحال سیاسی مخالفین کی تنقید کی زد میں ہے۔ وہیں دوسری جانب عمران خان کی بہن روبینہ خان نے اس کا ذمہ دار…
0 notes
Text
قائد کی سالگرہ کی تیاریاں، مزار کے گنبد کی دھلائی، فانوس اور جالیوں کی صفائی بھی کی جائے گی
بابائے قوم کے یوم ولادت25دسمبر کی منابست سےمزارقائد کی تزئین وآرائش کےکام کاآغازکردیاگیا،پہلےمرحلےمیں مزارقائد کے 101فٹ اونچے اور72فٹ قطرکےگنبد کودھودیاگیا۔ 25ہارس پاور کے بوسٹرزکے ذریعے پانی بلندی پرپہنچایاگیا،سنگ مرمر کے پولشنگ اورپودوں،درختوں کی تراش خراش کا عمل بھی جاری ہے،قائداعظم محمد علی جناح کی یوم ولادت پرتبدیلی گارڈزکی خصوصی تقریب ہوگی۔ بانی پاکستان ک مزارپرنیم،پیپل، جیٹروفا…
View On WordPress
0 notes
Text
جب شیر بلی کی تنخواہ پر کام کرنے لگے
ویسے پچھتر برس میں ایسا کون سا وزیرِ اعظم یا وزیر گزرا ہے جو لاڈلا ہونے کی سند لیے بغیر اپنے عہدے پر آیا بھی ہو اور ٹک بھی پایا ہو۔ پچپن برس پہلے اپنے بچپن میں رحمے نائی کی دکان سے سردار موچی کے کھوکھے اور تانگہ سٹینڈ کے جیرو کوچوان تک ہر ماجھے ساجھے کن کٹے کو پورے تیقن سے یہی کہتے سنا کہ اگر کوئی امریکہ کا لاڈلا نہ ہو تو اس کی اجازت کے بغیر پتا تک نہیں ہلا سکتا۔ پھر اس آقا جاتی فہرست میں سعودی عرب بھی شامل ہو گیا۔ مگر آج کی جنریشن سمجھتی ہے کہ اب نہ وہ امریکہ رہا نہ اس کے ویسے وفادار۔ سعودی عرب بھی ��ب پہچانا نہیں جاتا۔ ان دونوں سمیت کسی کو بھی پاکستان کی شکل میں ویسٹ اوپن کارنر پلاٹ کی فی الحال ضرورت نہیں۔ یہ اکیسویں صدی ہے۔ زمانہ بدل گیا ہے۔ اب تو جرنیل جسے چاہیں وہی ہیرو۔ نہ چاہیں تو وہی ہیرو زیرو۔ جو خود کو لاڈلا نہیں سمجھتے انھیں بھی سردار اپنا کام نکلوانے کے لیے اٹھا کے لے جاتا ہے اور اپنی مرضی کے نکاح نامے اور طلاق نامے پر ایک ساتھ دستخط کروا لیتا ہے۔
سندھ کے ایک اسٹیبلشمنٹی چہیتے وزیرِ اعلی جام صادق علی کے بارے میں مشہور تھا کہ جس پر مہربان ہوتے تو سرکاری دکان پر دادا جی کی فاتحہ کے مصداق کوئی بھی پلاٹ یا قطعہِ اراضی بخش دیتے اور جب متعلقہ سیکریٹری ممنمناتا کہ حضور نے جو پلاٹ اپنے جس لاڈلے کو کوڑیوں کے مول بخشا ہے قانون میں اس کی گنجائش نہیں بنتی۔ اس اعتراضِ بے جا پر جام صاحب گرجتے کہ بابا میں نے تیرے کو سیکرٹری مفت کا مشورہ دینے کے لیے نہیں کام کرنے کے لیے رکھا ہے۔ میں نے آرڈر نکال دیا ہے اب اس کے لیے قانون ڈھونڈنا تیرا کام ہے۔ ورنہ قانون مجھے تیرے تبادلے یا ڈیموٹ کرنے یا او ایس ڈی بنا کے کراچی سے نکال کے کشمور میں پھینکنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔ ذرا سی ترمیم و اضافے کے ساتھ یہ ’جام صادق ڈاکٹرائن‘ اسٹیبلشمنٹ بھی اپنا چکی ہے۔ مہربان ہو تو کھل جا سم سم، ہر مقدمہ خارج، ہر موڑ پر سرخ قالین، دانے دنکے کے اسیر ہر کبوتر کو لاڈلے کے کندھے پر بیٹھنے کا اشارہ، ہر قانون و ضابطہ موم کی ناک۔
سنگ دل ہو جائے تو قدموں تلے سے وہی سرخ قالین کھینچ کر، کبوتروں کو سیٹی بجا کر واپس چھت پر اتار کر، بدلے حقائق کی چلچلاتی دھوپ میں ننگے پاؤں چلواتے ہوئے سوائے جیل کے ہر دروازہ ایک ایک کر کے بند، مقدمات کا مسلسل پتھراؤ، ایک مقدمے میں ضمانت کے بدلے دس نئے پرچے تیار اور کردار کشی کی واشنگ مشین میں ڈال کے دھلائی الگ۔ اب ہر لاڈلا تو ’آج بازار میں پابجولاں چلو��� نہیں گا سکتا۔ کچھ سائیڈ پکڑ لیتے ہیں، کچھ سیاسی پلاسٹک سرجری کروا لیتے ہیں، کچھ ’باہرلے ملخ‘ چلے جاتے ہیں اور کچھ شیر معافی تلافی کر کے بلی کی تنخواہ پر کام کرنے کے لیے پھر سے آمادہ ہو جاتے ہیں۔ مسئلہ اسٹیبلشمنٹ نہیں ہے کیونکہ مالک مکان کبھی مسئلہ نہیں ہوتا۔ مسئلہ کرائے دار پیدا کرتے ہیں۔ حالانکہ تمام شرائط کاغذ پر طے ہوتی ہیں۔ مثلاً مالک مکان کی اجازت کے بغیر کوئی اضافی کیل دیوار میں نہیں ٹھونکی جائے گی۔ کوئی دروازہ، کھڑکی اور روشندان تبدیل نہیں ہو گا۔ دیواروں کو داغ دھبوں سے پاک رکھا جائے گا۔ کوئی شے تبدیل کروانی ہو تو مالک سے درخواست کی جائے گی۔ اگر اس نے مناسب سمجھا تو درخواست قبول کر لے گا۔ نہ سمجھا تو اس سے فالتو کی جرح نہ کی جاوے۔ کرایہ ہر ماہ کی طے شدہ تاریخ تک پہنچا دیا جائے یا جمع کرا دیا جائے۔
پانی کی موٹر مسلسل نہیں چلے گی۔ تمام یوٹیلٹی بلز باقاعدگی سے مقررہ تاریخ سے پہلے پہلے ادا کرنا ہوں گے۔ ٹوٹ پھوٹ کے نقصان کی بھرپائی بھی کرائے دار کی ذمہ داری ہو گی۔ کرایہ نامہ گیارہ ماہ کے لیے ہو گا۔ مالک مطمئن ہو گا تو معاہدے کی تجدید ہو گی ورنہ گھر خالی کرنا پڑے گا۔ اور اگلا معاہدہ کم از کم دس فیصد اضافی کرائے کے ساتھ ہو گا۔ پھر بھی اگر مالک کو ضرورت ہو یا وہ جز بز ہو جائے تو ایک ماہ کے نوٹس پر گھر خالی کرا سکتا ہے تاکہ اسے اونچے کرائے پر کسی اور کو چڑھا سکے۔ جھگڑا تب شروع ہوتا ہے جب کرائے دار چھ ماہ گزرنے کے بعد اپنے تئیں انوکھا لاڈلا بن کے فرمائشیں شروع کر دیتا ہے، اضافی ایگزاسٹ فین لگوا دو، پانی کی موٹر پرانی ہے اس کی جگہ بڑی موٹر ہونی چاہیے۔ گیلری کی ریلنگ بدصورت ہے اسے بھی بدلنا ہو گا۔ اے سی کے بغیر گزارہ نہیں ہو سکتا لہذا سنگل کے بجائے ڈبل کنکشن کی تار بدلوا دو۔ گھر فوری طور پر خالی نہیں ہو سکتا۔ اس لیے دوسرے برس کے لیے بھی ابھی سے معاہدہ کر لو۔ زبردستی کی تو عدالت جاؤں گا اور کرایہ تمھیں دینے کے بجائے فیصلہ ہونے تک عدالت میں جمع کرواتا رہوں گا وغیرہ وغیرہ۔
تگڑے کرائے دار مالک مکان کو دبا لیتے ہیں۔ مگر ہم نے تو پچھلے پچھتر برس میں کرائے داروں کا سامان ہی سڑک پر دیکھا ہے اور احتجاج یا قانون کی دھمکی دینے پر مالک مکان کے مسٹنڈوں کے ہاتھوں چھترول اور پرچے کا اندیشہ الگ۔ ایسی صورت میں کم از کم اس محلے میں ایسے بدعقلوں کو کوئی اور اپنا مکان کرائے پر نہیں دیتا۔ ہم نے تو یہی دیکھا ہے بھیا۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
ہاتھ سے کپڑوں کی دھلائی مائیکرو پلاسٹک آلودگی میں کمی میں مددگار
ہاتھ سے کپڑوں کی دھلائی مائیکرو پلاسٹک آلودگی میں کمی میں مددگار
ہنگژو: سمندر میں موجود چھوٹے سے پلینکٹن سے لے کر وہیل تک سب مائیکروپلاسٹک سے متاثر ہیں۔ اس آلودگی کی بڑی وجہ سائنتھیٹک کپڑوں(نائلون وغیرہ جیسےفائبرز) کا دھویا جانا ہے۔ جب پولیسٹر اور نائلون جیسے پلاسٹک فائبرزسے بنے کپڑے دھوئے جاتے ہیں تو یہ کپڑے انتہائی باریک فائبر خارج کرتے ہیں جو پانی کے فضلے سے ہو کر ماحول کا حصہ بن جاتے ہیں۔ حال ہی میں اے سی ایس انوائرنمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی واٹر میں پیش…
View On WordPress
0 notes
Text
*اعضائے مخصوصہ کی صحت کے متعلق*
اندام نہانی کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ انفیکشن سے کیسے بچا جا سکتا ہے اور اپنے ساتھی کو بھی سیکھانا بہت ضروری ہے تاکہ وجائنا کی صحت اچھی رہے۔
ہم آپ کو کچھ ایسی چیزیں بتاتے ہیں جو آپ کر سکتے ہیں یا ان سے بچ سکتے ہیں۔۔
*1. انگلی کا استعمال*
فورپلے (سیکس کی تیاری) یا ��یکس کے دوران ، سیکس کے جزو کے طور پر ، کچھ لوگ اپنی انگلی یا انگلیاں اندام نہانی میں داخل کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ، جماع سے پہلے کتنے لوگ اپنے ہاتھ دھوتے ہیں؟
کچھ لوگ اپنے ناخن بھی صاف نہیں رکھتے ہیں ، اس سے بہت سارے جراثیم جمع ہوتے ہیں اور انگلی کا استعمال کرنے کے دوران ، یہ جراثیم اندام نہانی میں جمع ہوجاتے ہیں جس سے انفیکشن ہوتا ہے۔
خودلزتی یا مشت زنی پر بھی اسی چیز کا اطلاق ہوتا ہے۔
*2. مقعد میں سیکس*
ہم یہاں کسی کو مقعد میں سیکس کرنے یا نا کرنے کے لئے نہیں کہہ رہے ہم یہاں صرف ان لوگوں کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں جو مخالف جنس کے ساتھ مقعد میں جنسی تعلقات میں مشغول ہوتے ہیں کہ مقعد میں جنسی تعلقات رکھنا خطرناک ہے وہ صرف اعضائے تناسل اور اعضائے مخصوصہ کے جنسی تعلقات کو جاری رکھیں ۔
اگر یہ ہوجائے تو ، عضو تناسل مقعد سے بیکٹیریا اکھٹے کر کے اندام نہانی میں پہنچائے گا یہاں تک کہ اگر آپ کنڈوم استعمال کررہے ہیں .... جس سے انفیکشن کا باعث بنے گا۔
*3. اندام نہانی سخت بنانے کے لئے تجربات*
کچھ مرد اپنے سیکس پارٹنر کی اندام نہانی کے بارے میں سخت شکایت کرتے ہیں۔ وہ یہ شکایت کرتے ہیں کہ یہ بہت بڑی ہے اور انہیں ہمبستری کے دوران کسی طرح کا احساس نہیں ہوتا ہے۔
کچھ خواتین کو اس وجہ سے فوری حل تلاش کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اس عمل میں کچھ جڑی بوٹیاں یا دیگر مادے اندام نہانی کو تنگ کرنے کی امید کے ساتھ استعمال کرتی ہیں۔
کچھ مادے انفیکشن یا جسم کے گلنے سڑنے کا سبب بنتے ہیں۔ کچھ جڑی بوٹیاں اندام نہانی کو اس حد تک سخت کرنے کا باعث بن سکتی ہیں کہ دخول مزید ممکن نہیں رہتا۔ اس کے لئے علاج کی ضرورت پیدا ہوگی۔
*4 صفائی کرنا*
کچھ مائیں ، جب اپنے بچیوں کو غسل دیتی ہیں تو گرم پانی کے برتن میں بچوں کو بٹھاتے ہیں یا تولیہ کو گرم پانی میں ڈبو دیتے ہیں اور جسم کے نیچے بنے ہوئے سوراخ سے پانی ڈال دیتے ہیں یا تولیہ سے پانی کو بچے کی اندام نہانی میں نچوڑتے ہیں۔ یہ بہت غلط ہے کیونکہ یہ ہائمن کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔
کچھ خواتین پانی میں ڈیٹول یا دیگر ڈٹرجنٹ شامل کرکے نہانے کی عادی ہیں اور وہ اندام نہانی کو صاف کرنے کے لئے اس حل کو اسپنج یا تولیہ کی مدد سے اندام نہانی کے اندر ڈال دیتی ہے یا عام صابن سے صاف انہدام نہانی صاف کرتی ہیں ۔ یہ بہت غلط ہے کیونکہ یہ اندام نہانی میں معمول کے ضروری بیکٹیریا کو تبدیل کردے گا ، اور انفیکشن کا باعث بنے گا۔
*5. پانی کا استعمال کریں*
آپ جب ٹوائلیٹ استعمال کریں یا کموڈ خاص طور پر پبلک تو اپنی شلوار یا پینٹ کو رانوں تک نا اتاریں کیونکہ حساس حصوں پر گندگی اور بیکٹریا کے حملے کا خطرہ ہوتا ہے خاص کر جب واش رومز میں پانی نا ہو تو پراپر ٹشوز کا استعمال اور کسی قسم کا چھڑکاو نا کریں ، عمومی انفیکشن ٹوائلیٹ کا غلط استعمال اور صفائی سے منسوب ہوتے ہیں لہذا ان کے استعمال کو بہتر کرنا چاہیے اور صاف پانی کا استعمال کرنا چاہیے۔
*6. دھلائی اور سکھانا*
اپنے انڈرویئر کو بار بار دھونے کی عادت اپنائیں
یہ اس پر منحصر ہے کہ آپ کے پاس کتنے انڈرویئر ہیں۔ جب بھی حیض آرہا ہو تو پہننے کے لئے خصوصی انڈرویئر رکھیں اور ان انڈرویرز کو اپنے عام انڈرویئر کے ساتھ نہ ملائیں۔
دھوتے وقت ان انڈرویئرز پر خصوصی توجہ دیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انڈرویئر کاٹن سے بنی ہوئی ہے اور دھوپ میں خشک ہوں یا جراثیم کو مارنے کیلے اچھے سے استری ہوں۔
*7. حیض پیڈ کی تبدیلی*
کچھ خواتین اپنے حیض پیڈ کے استعمال کو سستا کرنے کی کوشش کرتی ہیں لہذا اس مدت کے دوران وہ پیڈ پہننے کا وقت بڑھا دیتی ہیں کیونکہ خون کم ہوتا ہے یا ہوتا ہی نہیں ۔ یہ بہت غلط ہے کیونکہ یہ انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔
ضروری مشورہ : اگر اعضائے مخصوصہ سے کسی قسم کی بدبو آ رہی ہو یا اعضائے مخصوصہ سے خارج ہونے والا اس قسم کا مادہ ہے تو یہ انفیکشن ہوسکتا ہے جس کا علاج آپ کو کرنا ہے
11 notes
·
View notes
Text
یاسر شاہ کی ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں دلیرانہ بیٹنگ، کینگروز بالروں کی دھلائی ، پاکستانی ٹاپ کے بلے بازحیران رہ گئے
یاسر شاہ کی ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں دلیرانہ بیٹنگ، کینگروز بالروں کی دھلائی ، پاکستانی ٹاپ کے بلے بازحیران رہ گئے
ایڈیلیڈ( آن لائن) پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز لیگ سپنر یاسر شاہ نے آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں دلیرانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیریئر کی پہلی سنچری سکور کی، 89 پر 6 وکٹیں گر جانے کے بعد یاسر شاہ نے بابر اعظم کا بھرپور ساتھ دیا اور ساتویں وکٹ میں 105 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کی مشکلات کو کم کیا، بابر اعظم کے آئوٹ ہونے کے بعد بھی یاسر شاہ نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور محمد…
View On WordPress
#ایڈیلیڈ#بازحیران#بالروں#بلے#بیٹنگ#پاکستانی#ٹاپ#ٹیسٹ#دلیرانہ#دھلائی#رہ#شاہ#کی#کینگروز#کے#گئے#میں#یاسر
0 notes
Text
سانحہ لاہور : عدم برداشت کا نتیجہ
گزشتہ دنوں جو کچھ لاہور میں امراض قلب کے اسپتال میں ہوا وہ بڑا افسوس ناک ہے۔ دل و دماغ نہیں مانتا کہ اعلیٰ ترین تعلیم یافتہ اور ایک مقدس پیشہ سے منسلک افراد ایک معمولی سی بات پر اتنے شدید ردعمل کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ مجھے یہاں حکیم الامت حضرت اشرف علی تھانویؒ کا ایک واقعہ یاد آ رہا ہے ایک نمازی جس کے جوتے کوئی لے گیا تھا، نے نماز کے بعد حضرت سے دریافت کیا کہ کیا نماز میں جوتا چور مسلمان بھی آتے ہیں، میرا جوتا کوئی چرا کر لے گیا ہے۔ اس پر حضرت تھانوی نے فرمایا، کوئی مسلمان چور نہیں ہو سکتا اگر کوئی چور مسلمان بن گیا ہو تو ایسا ممکن ہے۔ ایسے ��ی میرا گمان ہے کہ کوئی وکیل غنڈا بدمعاش نہیں ہو سکتا، یہ اور بات کہ کچھ غنڈوں نے وکالت کو اپنا لیا ہے۔ وکالت تو مقدس کام ہے۔
بات ہو رہی تھی لاہور کے امراض قلب کے اسپتال پر دھاوے کی، حیرت ہے کہ اتنے اعلیٰ و ارفع ذمہ دار کام سے منسلک ہونے اور اعلیٰ تعلیم سے آراستہ ہونے کے باوجود ایسا بدنما کام کر گزرے جس کی توقع جنگی جنون میں مبتلا افواج سے بھی نہیں کی جا سکتی کیونکہ بین الاقوامی معاہدے کے تحت دورانِ جنگ اسپتالوں پر حملہ نہیں کیا جاتا۔ کیا انسان جذبات میں اتنا اندھا ہو جاتا ہے کہ وہ تمام اخلاقی، انسانی مذہبی حدوں کو پار کر جائے؟ اس لئے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ نے غصے کو حرام قرار دیا ہے۔ غصہ شیطانی عمل ہے، غصے میں انسان شیطان کے قابو آ جاتا ہے، اُسےاپنی اقدار کا ہوش نہیں رہتا۔
لاہور کے امراض قلب کا حادثہ کوئی معمولی یا اتفاقی نہیں ہے، نوجوان وکلا کا ایک سوچا سمجھا عمل ہے اس سارے معاملے میں اصل قصوروار مسلم لیگ (ن) کو کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ کیونکہ وہ سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) ہی تھی جس نے چیف جسٹس کی بحالی کے لئے وکلا کو بار سے سٹرکوں کی راہ سجھائی تھی، شاید اسی باعث وکلا آج تک ��ار سے باہر ہی ہیں، اُن کا جو جی چاہے کرتے رہتے ہیں۔ اگر کبھی کسی جج سے اختلاف ہو جائے یا موکل سے تو اس بے چارے کی دھلائی میں دیر نہیں لگتی۔ برداشت ختم ہونے کی بات صرف وکلا کی ہی نہیں، برداشت کا عنصر تو ہمارے معاشرے سے ہی ختم ہو چکا ہے۔ ہماری مذہبی اقدار و اخلاقیات ہم سے نت نئے طریقوں سےچھینی جا رہی ہیں۔ لاہور کا سانحہ عدم برداشت کا نتیجہ ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ قانون دانوں کو قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے تھا، اُنھیں اس کی عبرت ناک سزا دی جائے۔ قانون دان ہی قانون ہاتھ میں نہیں لے گا تو کون لے گا، بس اس کا استعمال درست کرنا شرط ہے۔ سمجھنا یہ ہے کیا وکلا حضرات اپنے کیے پر شرمندہ ہیں یا فخر کر رہے ہیں کہ جو کیا اچھا کیا۔ قاتل کو پھانسی سے بچانے والے خود قاتل کیسے بن گئے؟ امراض قلب کے مریض تو ویسے ہی لب دم ہوتے ہیں ان کو تو وہ ہنگامہ آرائی ہی کافی رہتی جو کی گئی، آپ کا معاملہ تو ڈاکٹر صاحبان سے تھا، پھر مریضوں کو کیوں موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔ اہل سیاست اس سارے واقعہ کی ذمہ دار حکومت کی نااہلی اور کمزوری کو بتا رہے ہیں۔ اس ساری کارروائی کو انتظامی نااہلی بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ وکلا نے اپنے ٹھکانے پر پہلے ایک اجتماعی اجلاس کیا، جہاں طے پایا کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے۔
وکلا جو بار سے تقریباً دو سوا دو گھنٹے پیدل مارچ کرتے ہوئے روانہ ہوئے تھے اس کے باوجود انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی، آخر کیوں؟ وکلا نے کیوں لب دم مریضوں کے آکسیجن ماسک نوچے، کیوں وینٹی لیٹر لگے مریضوں کو اس سے محروم کیا۔ یہ سب کس قانون کے تحت کیا گیا۔ اب جو لوگ اس بے رحمانہ کارروائی کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے، اُن کا کون ذمہ دار ہو گا۔ کیا قانون حرکت میں آئے گا ؟ کیا یہ سب ہنگامہ اور قتل عام کرنے والوں کو سزا اور مرنے والوں کو کوئی جزا مل سکے گی؟ اللہ ہمیں برداشت و تحمل کی قوت عطا کرے، ہر برائی برے کاموں سے بچنے کی قوت دے۔ آمین!
مشتاق احمد قریشی
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note
·
View note
Text
پنجاب میں پی ٹی آئی یوتھیوں کو سڑکوں پر لانے میں مسلسل ناکام
پی ٹی آئی قیادت میں تقسیم، اندرونی چپقلش، فیصلہ سازی کے فقدان اور حکومت کی جانب سے دھلائی اور ٹھکائی کے بعد اب شرپسند یوتھیے تحریک انصاف کی احتجاجی سیاست سے بھاگنے لگی اس کی عملی صورت 16 اکتوبر کو بھی دیکھنے میں آئی جب پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ملک بھر میں احتجاج کے حوالے سے دی جانے والی کال اور بلند و بانگ دعووں کے باوجود جمعے کی شام تک کوئی بڑا احتجاجی مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آ سکا۔ پولیس…
0 notes
Text
سکولوں بار ویکھاں گے تحریر محمد اظہر حفیظ
سکولوں بار ویکھاں گے تحریر محمد اظہر حفیظ
سکولوں اک واری بار نکل فر ویکھاں گا۔ہر کمزور انسان کی یہ سب سے کمزور دھمکی ہوتی ہے۔ بچپن میں سکول میں جب بھی لڑائی ہوتے دیکھی جس کی خوب دھلائی ہورہی ہوتی وہ روتا جاتا اور ساتھ کہتا جاتا سکولوں بار نکل فر ویکھاں گے۔ مارنے والا اس کو اور مارتا جاتا کہ پہلے توں سکول دے اندر ویکھ لے فر بار جاکے وی ویکھ لاں گے۔ اور ہم نے کبھی سکول کے باہر اس لڑائی کا تسلسل نہیں دیکھا۔ حساب کتاب اندر ہوجاتا تھا اور…
View On WordPress
0 notes
Text
یوم پاکستان کی تیاریاں، قائداعظم کے مزار کے گنبد کی دھلائی، جالیوں کو پالش کی گئی
بابائے قوم محمدعلی جناح کے مزار کی تزئین وآرائش جاری ہے۔ مزار قائد کے سفید براق سنگ مرمر سے تعمیر کردہ 102 فٹ طویل اور 70 فٹ قطر کے حامل مقبرے کے گنبد کی دھلائی کردی گئی۔ یوم آزادی،14 اگست پر بانی پاکستان کے مزار پر تبدیلی گارڈز کی خصوصی تقریب ہوگی،جس میں وزیراعلیٰ،گورنر سندھ سمیت اعلیٰ عسکری و سول قیادت شریک ہوگی۔ پاکستان نیوی کا چاق وچوبند دستہ مزارپر گارڈز کے فرائض سنبھالے گا،اسی خصوصی تقریب…
View On WordPress
0 notes
Text
مہمانوں کی آمد مرحبا
بچپن کی یادوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب کبھی گھر میں اعلان ہوتا کہ کل پرسوں کوئی اہم مہمان آنے والا ہے اور وہ چند دن قیام بھی کرے گا تو بس پھر کیا تھا۔ سب لگ پڑتے۔ فرش چمکائے جاتے، کونوں کھدروں میں جمع شدہ کچرا کھرچ کھرچ کے صاف ہوتا، بستر کی چادریں، تکیوں کے غلاف اور تولیے دھو کے استری کر کے بدلے یا تہہ کر کے رکھےجاتے، چارپائیوں تلے مدت سے پڑے گرد آلود جوتے جھاڑ پونچھ کے الماریوں کے نچلے خانے میں ترتیب وار جمع ہو جاتے۔ باورچی خانے میں پڑے فالتو برتن اسٹور میں اور اسٹور سے پھول دار ڈنر سیٹ اور واٹر سیٹ رسوئی میں منتقل ہو جاتے۔ بیت الخلا کی دن میں دو بار دھلائی صفائی کا حکم فوراً نافذ ہو جاتا۔ پرانی صابن دانیاں پھینک کے نئی میں نیا صابن دھرا جاتا۔ بجلی کے سوئچ بورڈز پر لگے میلے بٹنوں کی بھی مہین چیتھڑوں سے صفائی ہوتی۔ بچوں کو دھمکی آمیز نرم لہجے میں ضروری ہدایات جاری ہوتیں، مثلاً مہمان کے کمرے کے باہر شور نہیں مچانا۔ کھانے کی میز پر ندیدہ پن نہیں دکھانا، مہمان جتنا پوچھے بس اتنا جواب دینا ہے۔ مہمان کے سامنے ”تم اور تو‘‘ کے بجائے ہر بڑے چھوٹے کو (کم ازکم چند روز کے لیے) صرف آپ کہہ کے مخاطب کیا جائے، بصورتِ دیگر مہمان کی رخصتی کے بعد مناسب تادیبی و تعزیری کاروائی ہو گی۔
بچپن کی یادوں کا یہ باب بے طرح مجھے یوں یاد آ رہا ہے کہ ان دنوں ہمارے ریاستی بزرگوں کو کچھ خصوصی مہمانوں کا انتظار ہے۔ ان کے بارے بس اتنا بتایا گیا کہ ��ہ ہمارے لیے 70 سے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تحفہ لے کر آ رہے ہیں۔ ان کے سواگت کے لیے پہلے ہی اسپیشل انویٹسمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (خصوصی سرمایہ کاری کا سہولت کار ادارہ) بن چکی ہے۔ ویسے بھی اب عالمی برادری میں ہماری شہرت یہی ہوتی جا رہی ہے کہ تم آؤ گے تو کیا لاؤ گے، ہم آئیں گے تو کیا دو گے۔ چنانچہ آج کل کاشانہِ ریاست کی رگڑائی و ہمواری کا کام جاری ہے تاکہ سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے اور مہمانوں کا قیام خوش گوار رہ سکے۔ بجلی اور گیس کی چور بازاری کے خاتمے کے لیے متعلقہ محکمے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لٹھ لے کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ ڈالر کی اسمگلنگ روک کے روپے کی گرتی ہوئی قدر کو سہارا دینے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو نیند سے اٹھا کے ہڑبڑا دیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کو بھوسے میں سے سوئی کی طرح نکال کے ان کا کریا کرم کرنے کی کوششوں میں بھی زور پیدا ہو گیا ہے۔
قومی خسارہ کم کرنے کے لیے گیس پٹرول اور بجلی کے رعائتی نرخوں کی ڈھال ہٹا کے مارکیٹ ریٹ کے حساب سے خونخوار قیمتوں کو عوام پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ نجکاری کی وزارت کے لیے آنے والے دن بہت مصروف ہوں گے۔ پی آئی اے، اسٹیل ملز، ایئر پورٹس ، بجلی کے تقسیم کار ادارے، کارپوریٹ فارمنگ اور معدنیات وغیرہ سمیت متعدد سرکاری شعبے جلد از جلد نج کاری کے لیے شارٹ لسٹ کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی انصرام میں شفافیت پیدا کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے احتسابی ادارے نیب کے ایکٹ میں گزشتہ حکومت کی من مانی ترامیم کو کالعدم قرار دے کر اربوں روپے کی ہیرا پھیری سے متعلق مقدمات باہمی پارلیمانی افہام و تفہیم سے نمٹائے جانے کے عمل کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ چنانچہ اب ملک میں کرپشن میں کمی کے ذریعے قطار سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے والوں کو دوبارہ ڈسپلن کرنے کے لیے نیب کو اس کے نوکیلے دانت واپس ملنے کا امکان ہے۔ جن شریر سیاسی بچوں نے پدرانہ شفقت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاستی بزرگوں سے حد سے زیادہ بدتمیزی شروع کر دی تھی انہیں پھر سے تمیز سکھانے کے لیے کان اینٹھنے کا ایک علیحدہ انتظام وضع کیا گیا ہے۔
ان نادان و ناہنجار بچوں کے ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے مقدمات کے ٹھنڈے گرداب میں غوطے دیے جا رہے ہیں۔ جس طرح بدتہذیب بچوں کو والدین تنگ آ کے کچھ دیر کے لیے اندھیرے کمرے میں بند کر دیتے ہیں اسی طرح ریاست ایسے بد عقلوں کو جیل میں رکھ رہی ہے تاکہ انہیں لگ پتہ جائے کہ ''کھلاؤ سونے کا نوالہ اور دیکھو شیر کی نظر سے‘‘ کی کہاوت کا حقیقی مطلب کیا ہے ۔ اور پھر چند ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں جب یہ جھنجوڑے ہوئے بچے حصہ لیں گے تو سرمایہ کاری کے لیے سازگار سیاسی و اقتصادی استحکام لانے کی خاطر خاندان کے دیگر سعادت مند بچوں کی طرح فرماں برداری کے فوائد کے کما حقہ قائل ہو چکے ہوں گے۔ تب تک انہیں یہ سبق بھی ازبر ہو چکا ہو گا کہ والدین کی شفقت اور لاڈ پیار کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بچہ باپ کی داڑھی پکڑ کے جھول جائے اور اس کے سر پر سرکس کے بازی گروں کی طرح چڑھنے کی کوشش کرے۔ انتخابات کا جو بھی نتیجہ مرتب ہو گا سب کو قبول کرنا ہو گا اور یوں ویسا والا سیاسی استحکام آجائے گا جس کے نتیجے میں وہ سو ارب ڈالر آئیں گے کہ جن کی اطلاع ہم تک ڈالر لانے والے ممکنہ مہمانوں سے بھی بہت پہلے پہنچا دی گئی ہے۔
یعنی منڈپ سجا دیا گیا ہے، شامیانے تن چکے ہیں، کرسیاں بچھ گئی ہیں، ریڈ کارپٹ بھی کھل گیا ہے۔ خالی دیگیں کھڑک رہی ہیں، باورچی اور باوردی بیرے مستعد ہیں، بس مہمانوں کے آنے کی دیر ہے۔ اگر اوپر والوں سے پوچھو کہ کون کون سے لدے پھندے مہمان آ رہے ہیں، کتنے ہیں، نام کیا ہیں، کب تک قیام کریں گے، کیا کیا تحائف لائیں گے اور ہم انہیں کون کون سے منصوبے بطور نذرانہ پیش کریں گے؟ ایسے بچگانہ سوالات کا فی الحال بس ایک ہی جواب میسر ہے۔ بزرگوں کے لبوں پر ایک پراسرار خاموش مسکراہٹ۔ اس کے برعکس ہمارے پڑوس میں جی ٹوئنٹی ہو گئی۔ بھارت سے براستہ خلیجی ممالک یورپ تک امریکی سرپرستی میں اربوں ہا ڈالر کی سرمایہ کاری کا ابتدائی خاکہ بھی سامنے آ گیا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دلی میں جی ٹوئنٹی کے بعد دو اضافی دن بھی گزار لیے اور اس دوران پچاس ارب ڈالر کے صرفے سے ریاست گجرات میں دنیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کے منصوبے میں آرامکو اور ریلائنس انڈیا کے اشتراک سمیت خلائی و دفاعی منصوبوں، سیمی کنڈیکٹرز کی تیاری اور قابلِ تجدید توانائی اسکیموں میں کل ملا کے اگلے پانچ برس میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور اسی عرصے میں دو طرفہ تجارت 43 ارب سے بڑھا کے 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کی یاد دادشتوں کا بھی تبادلہ ہو گیا۔
مگر گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ اگر ہمارے ریاستی بزرگوں نے اگلے پانچ برس میں انہی برادر ممالک کی جانب سے 100 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی خوش خبری سنائی ہے تو کسی بنیاد پر ہی سنائی ہو گی۔ ہمیں نہ ان کی اور نہ مجوزہ سرمایہ کاری کرنے والوں کی نیت پر شبہہ ہے۔ چنانچہ فرش کی صفائی، بستر کی چادریں، جوتوں کی پالش، کپڑوں کی استری اور صابن دانی کی صفائی سمیت کسی کام سے منہ نہیں موڑنا۔ کوا تو منڈیر پر بیٹھ گیا ہے، مہمان بھی بس آتے ہی ہوں گے۔ ہو سکتا ہے یہ نجات دھندہ سفید گھوڑے پر بیٹھ کے آ جائیں۔ جیسا کہ ہم نسل در نسل سنتے آ رہے ہیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
0 notes
Text
پاکستانی باکسر کے ہاتھوں تھائی باکسر کی دھلائی ،مڈل ویٹ ایشین باکسنگ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب
پاکستانی باکسر کے ہاتھوں تھائی باکسر کی دھلائی ،مڈل ویٹ ایشین باکسنگ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب
تھائی لینڈ میں مڈل ویٹ ایشین باکسنگ کے مقابلے میں آر آر ایف سندھ پولیس سے وابستہ شہیر آفریدی نے تھائی لینڈ کے باکسر وچایان خامون کو شکست دے دی اور مڈل ویٹ ایشین باکسنگ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ دونوں کھلاڑی نے 8راﺅنڈز تک مقابلہ کیا جس میں پاکستانی باکسر شہیر آفریدی نے پوائنٹس کی بنیاد کیے جانے والےفیصلے کے تحت مقابلہ جیت کرفتح اپنے نام کرلی۔ آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر، ایڈیشنل آئی جی آپریشن سندھ امیر…
View On WordPress
0 notes
Text
پوپ روایتی پیروں کی دھلائی کے لیے اطالوی جیل کا دورہ کیا۔ ایکسپریس ٹریبیون
پوپ روایتی پیروں کی دھلائی کے لیے اطالوی جیل کا دورہ کیا۔ ایکسپریس ٹریبیون
ویٹیکن سٹی: پوپ فرانسس نے جمعرات کے روز ایک اطالوی جیل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 12 قیدیوں کے پیروں کو دھویا اور بوسہ دیا تاکہ عیسیٰ کے اپنے رسولوں کے تئیں عاجزی کے اظہار کو یادگار بنایا جا سکے۔ فرانسس کے پیشرو سینٹ پیٹرز باسیلیکا یا روم کے کسی اور گرجا گھر میں خدمت انجام دیتے تھے۔ لیکن 2013 میں اپنے انتخاب کے بعد پوپ نے ایک روایت کو جاری رکھا جسے انہوں نے بیونس آئرس کے آرچ بشپ کے طور پر قائم…
View On WordPress
0 notes
Text
سعودی عرب میں اونٹوں کا پہلا لگژری ہوٹل کھل گیا - اردو نیوز پیڈیا
سعودی عرب میں اونٹوں کا پہلا لگژری ہوٹل کھل گیا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین ریاض: سعودی عرب میں اونٹوں کے لئے دنیا کا پہلا اوپن ائیرلگژری ہوٹل سب کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ کھلے صحرا میں کورونا کی احتیاطی تدابیرکے ساتھ بنائے گئے اونٹوں کے اوپن ائیرہوٹل تتمان میں ایک رات کا کرایہ 400 ریال یا 100 ڈالرسے کچھ زیادہ ہے۔ ان پیسوں میں اونٹوں کی دھلائی، ٹرمنگ اورگرم گرم دودھ سے تواضح سب شامل ہیں۔ سرد موسم سے بچاؤ کے لئے اونٹوں کے لئے خصوصی طورپرگرم…
View On WordPress
0 notes
Text
حکومت کا PTI کے خلاف دوبارہ 9 مئی والی پالیسی اپنانے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف کے 8 ستمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے جلسے میں حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور صحافیوں پر الزام تراشیوں اور دھمکیوں کے بعد عمرانڈوز کی ایک بار پھر ٹھکائی اور دھلائی یقینی ہو گئی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف ایک بار پھر کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے۔اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے خلاف دوبارہ 9…
0 notes
Text
مسجد حرام میں صفائی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ربو ٹ کا استعمال
مسجد حرام میں صفائی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ربو ٹ کا استعمال
مسجد حرام میں صفائی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ربو ٹ کا استعمال ریاض ، 30اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا ) صدارت عامہ برائے امور حرمین شریفین نے اسمارٹ ڈس انفیکشن روبوٹ سسٹم کا افتتاح کیاہے ، جو بغیر کسی انسانی مداخلت کے 4 گھنٹے میں مسجد حرام کے فرشوں کی اعلی معیار کی دھلائی اور جراثیم کشی کا کام انجام دیتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سمارٹ روبوٹ لوگوں سے ٹکرانے یا زمینی رکاوٹوں کو روکنے کے لیے کیمروں،…
View On WordPress
0 notes