Tumgik
#دار العلوم دیوبند
jidariaat · 2 months
Text
دار العلوم دیوبند کا پہلا کارخانہ تجارت، اس کے افراد اور برکات
دار العلوم دیوبند کا پہلا کارخانہ تجارت، اس کے افراد اور برکات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ دار العلوم دیوبند سے 1882ء، یا1883ء میں فارغ ہوگیے، فراغت کے دوسرے سال 1884ء میں حضرت حج پرتشریف لے گئے؛ کیوں کہ آپ پر حج فرض ہوگیاتھا۔۔۔ اِس بات کا ذکر کرتے ہوے عصر حاضر کے عظیم محقق، اکابر و اہلِ علم کی امانتوں کے لاثانی امین، حضرت مولانا نورالحسن راشد کاندھلوی زیدمجدہ رقم فرماتے ہیں: اُس وقت…
0 notes
nuktaguidance · 1 month
Text
کتاب الوعظ و التذکیر
کتاب الوعظ و التذکیر کتاب الوعظ و التذکیر منتخب اصلاحی بیانات : مولانا مفتی محمد سلمان منصور پوری استاذ فقہ و حدیث دار العلوم دیوبند Kitab ul Waz wat Tazkir By Mufti Muhammad Salman Mansoorpuri Read Online Vol 01     Vol 02     Vol 03  Download Link 1 Vol 01 (3MB)      Vol 02 (5MB) Vol 03 (7MB) Download Link 2 Vol 01 (3MB)      Vol 02 (5MB) Vol 03 (7MB)
0 notes
azharniaz · 2 years
Text
منظور نعمانی ولادت 15 دسمبر
منظور نعمانی ولادت 15 دسمبر
محمد منظور نعمانی (1905ء – 1997ء) بھارت کے ایک نامور مسلم عالم اور مصنف تھے۔ دار العلوم دیوبند کے فارغ التحصیل تھے، دار العلوم ندوۃ العلماء سے خاص تعلق تھا اور وہاں درس بھی دیتے تھے۔ 1927ء میں دار العلوم دیوبند سے فارغ ہوئے، وہاں حدیث کی تعلیم انور شاہ کشمیری سے حاصل کی۔ سید ابو الحسن علی ندوی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے، دار العلوم ندوۃ العلماء میں تقریباً چار تک حدیث کی تدریس بھی انجام دی۔ اسی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nawaemillat · 3 years
Text
تری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
تری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
تری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت (امیر الہند حضرت مولانا قاری سیّد محمد عثمان صاحب منصورپوریؒ، معاون مہتمم دار العلوم، دیوبند) از: خورشید عالم داؤد قاسمی امیر الہند حضرت مولانا قاری سیّد محمد عثمان صاحب منصورپوریؒ کی پیدائش 12/اگست 1944ء کو آپ کے آبائی گاؤں منصور پور میں ہوئی۔ آپ کا تعلق منصور پور میں آباد سادات حسینیہ بارہہ کی ایک شاخ سے ہے۔  “منصور پور” اترپردیش  کے ضلع: مظفرنگر کا ایک قصبہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
عجب قیامت کا حادثہ ہے:۔ (مفتی)اشرف عباس قاسمی
عجب قیامت کا حادثہ ہے:۔ (مفتی)اشرف عباس قاسمی
عجب قیامت کا حادثہ ہے.   (مفتی)اشرف عباس قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند 30/9/42ھ   ہمارے انتہائی مشفق استاذ،مربی وسرپرست محقق عصر حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی محدث دار العلوم دیوبند بھی ماہ مبارک کے آخری دن اپنے رب کے حضور پہنچ گئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مولانا سے ہمارا جو قدیم نیاز مندانہ تعلق تھا اور حضرت کی جو شفقتیں اور عنایتیں حاصل تھیں، اس کے پیشِ نظر ذاتی اعتبار سے بھی میرے لیے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mypakistan · 8 years
Text
سچے عاشقِ رسول ؐ مولانا عبد الرحمن اشرفیؒ
ملک کے معروف دینی ادارے جامعہ اشرفیہ ( لاہور) کے شیخ الحدیث اور عالم اسلام کی عظیم علمی و اصلاحی شخصیت حضرت مولانا عبد الرحمن اشرفیؒ کا تعلق ان علمائے حق سے ہے، جو کہ تمام زندگی قال اللہ و قال الرسولؐ کی صدا بلند کرتے اور لاکھوں لوگوں کو شرک و بدعت اورگمراہی کے گڑھوں سے نکال کر ان کے دلوں میں توحید الہٰی اور عشق نبی ؐکی شمعیں روشن کر کے ان کے ایمان کی حفاظت اور جنت کی طرف راہنمائی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ آپ کی خوبصورت ، باوقار اور ایمان پرور شخصیت کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار خوبیوں سے نوازا تھا۔ آپ ایک کامیاب مدرس، زبردست خطیب و ذہانت و ظرافت ، حاضر جوابی اور نفاست طبع کے حسین مرقع اور پوری دنیا میں جامعہ اشرفیہ کی پہچان ، تعارف اور ’ٹائٹل‘ تھے۔
آپ نے کم و بیش پچاس سال تک جامعہ اشرفیہ میں درس و تدریس اور خطابت کے فرائض انجام دیئے۔ آپ تمام مسالک کے ہاں انتہائی قابل احترام تھے، جس کی وجہ سے دیگر مسالک کے لوگ بھی محبت و عقیدت کے ساتھ آپ کے جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں آتے۔ آپ کے والد حضرت مولانا مفتی محمد حسن، جامعہ اشرفیہ کے بانی اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے خلفہ مجاز تھے اور انہی کے نام کی نسبت سے لاہور میں جامعہ اشرفیہ کے نام سے معروف دینی ادارہ قائم کیا۔ مولانا اشرف علی تھانوی کے حکم پر آپ کے والد حضرت مولانا مفتی محمد حسن نے علامہ شبیر احمد عثمانی، مولانا ظفر احمد عثمانی، مفتی حضرت مولانا محمد شفیع اور دیگر علماء دیوبند کے ہمراہ مسلم لیگ کا ساتھ دیتے ہوئے تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا، جس کے نتیجہ میں پاکستان بننے کے بعد مشرقی و مغربی پاکستان پر آزادی کا پرچم لہرانے کی سعادت ’’بزم اشرف‘‘ کے روشن چراغ اور دار العلوم دیوبند کے قابل فخر سپوت علامہ شبیر احمد عثمانی اور مولانا ظفر احمد عثمانی کو حاصل ہوئی۔ 
مولانا عبدالرحمن اشرفی بھی حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کی شخصیت اور تصنیفات سے بڑے متاثر تھے ۔ فرقہ واریت کے خاتمہ اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کیلئے مولانا اشرف علی تھانوی کے اس زریں اصول کہ اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور کسی کے مسلک کو چھیڑو نہیں کو متعارف کرانے میں بنیادی کردار ادا کیا اور یہ اصول آج پاکستان کی قومی و صوبائی اور دیگر امن کمیٹیوں کا ضابطہ اخلاق بن چکا۔ اللہ تعالیٰ نے مولانا عبد الرحمن اشرفی کو بے پناہ محبوبیت و مقبولیت سے نواز ا، جس مجلس میں ہوتے میر محفل اور مرکز نگاہ بن جاتے جوبھی آپ سے ملتا، آپ کے اعلیٰ اخلاق اور بلند کردار سے متأثر ہو کر آپ ہی کا ہو کر رہ جاتا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قوت استدلال ، الفاظ پر گرفت، غضب کا حافظہ اور ذہانت کی دولت سے نوازا تھا. 
مشکل سے مشکل الفاظ بھی بڑی خوبصورتی اور تسلسل روانی کے ساتھ ’تسبیح‘ کے دانوں کی طرح ایک خاص تربیت اور انداز کے ساتھ آپ کے منہ سے ادا ہوتے چلے جاتے، کسی بھی مسئلہ کو سمجھانے کیلئے قرآن و حدیث سے دلائل و براہین کے انبار لگا کر دیکھنے اور سننے والے کو حیران کر دیتے ۔ آپ کا دماغ معلومات کا خزانہ اور کمپیوٹر محسوس ہوتا، دوران تقریر حضور اکرمؐ ، صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظامؓ، اولیاء کرامؒ اور اکابرین و اسلام کے حالات و واقعات کو انتہائی تسلسل اور پر اثر انداز میں بیان کرتے کہ سننے والا متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔ آپ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ ہر کام میں سے اسلام اور مسلک کی خدمت کا کوئی نہ کوئی پہلو ضرور نکال لیتے ، مشکل اور پیچیدہ مسائل کو منٹوں میں حل کر لیتے، آپ اتحاد امت کے بہت بڑے داعی تھے۔ مولانا عبد الرحمن اشرفی ایک سچّے عاشق رسولؐ تھے۔ حضور اکرم ؐکا نام مبارک لیتے ہوئے عقیدت و محبت سے آبدیدہ ہو جاتے ۔ جمعۃ المبارک کو بعد ا ز نماز عصر جامع مسجد حسن میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ درود شریف کی محفل ہوتی، ہر سال 12 ربیع الاول کو حضور اکرم ؐ کے موئے مبارک کی زیارت اپنی نگرانی میں کراتے ، ختم بخاری شریف اور رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو تقریر اور پھر بڑے ہی رقت آمیز انداز میں دعاء کراتے جس میں علماء و طلباء سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہزاروں افراد شرکت کرتے۔ آپ نے ہمیشہ شہرت اور سرکاری منصب سے راہِ فرار اختیار کرتے سرکاری منصب و ممبری پر مسجد و مدرسہ اورممبر و محراب کو ترجیح دیا، لیکن اس کے باوجود لاکھوں لوگ آپ سے عقیدت و محبت رکھتے تھے۔
خدمت خلق کا جذبہ بھی آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، غریب و مستحق افراد اور طلباء کی ہر ممکن مدد کرتے مخلوقِ خدا کی تکلیف پر تڑپ اٹھتے اور ان کیلئے رو رو کر دعائیں کرتے معاشی تنگی اور قرض کے بوجھ سے تنگ افراد کی طرف سے خودکشی کے جواز کا فتویٰ پوچھنے، زلزلہ زدگان اور سیلاب متأثرین کے جانی و مالی نقصان پر انتہائی پریشان و مضطرب ہو کر خطبات جمعۃ المبارک  ذرائع ابلاغ اور میڈیا کے ذریعہ آپ نے پاکستان سمیت پوری دنیا میں اعلان کر دیا کہ ان حالات میں مسلمان نفلی حج و عمرہ میں اربوں روپے خرچ کرنے کی بجائے انسانیت کی خدمت، سیلاب متأثرین اور خود کشیوں پر مجبور لوگوں کی مالی مدد کریں اس سے کئی حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ آپ فرماتے تھے کہ معاشرہ میں غربت و سفید پوشی کی وجہ سے ماں باپ اپنی بچیوں کی شادی کے اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے شدید پریشان ہیں، جوان بچیاں بڑھاپے کی جانب بڑھ رہی ہیں شادی کیلئے ان کی مالی مدد کرنا خدا کو راضی کرنے اور جنت کے حصول کا آسان ذریعہ ہے۔ آپ کی علمی و روحانی مقام کی پوری دنیا معترف ہے۔
آپ کی تفسیر ’’ نکات القرآن‘‘ سمیت دیگر تصانیف علمی حلقوں میں انتہائی مقبول ہیں ۔ سیرت النبی ؐکے موضوع پر کئی کئی گھنٹے اپنے مخصوص انداز اور عشق نبویؐ میں ڈوب کر بیان کرتے، تو عقیدت و محبت میں خود بھی روتے اور سامعین کو بھی رلاتے ۔ آپ کی روشن زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ تمام زندگی دعوت و تبلیغ، درس وتدریس ، تحریر و تصنیف ، قیام امن اتحاد بین المسلمین کے فروغ ، اسلام اور وطن عزیز کی سالمیت اور مختلف باطل فتنوں کے علمی تعاقب میں گزری ۔ آخر کار 22جنوری 2011ء کو علم کا یہ آفتاب و ماہتاب اپنے بیٹوں صاحبزادہ احمد حسن اشرفی، حماد حسن اشرفی اور صاحبزادہ محمد حسن اشرفی سمیت ہزاروں شاگردوں اور لاکھوں عقیدت مندوں کو روتا اور تڑپتا چھوڑ کر غروب ہوگیا۔ آپ کے وفات کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ہر طرف پھیل گئی، پوری دنیا سے لوگ ٹیلیفونوں کے ذریعہ تصدیق کر رہے تھے۔  
 مولانا مجیب الرحمن انقلابی
0 notes
mindroastermir2 · 4 years
Text
تحذیر الناس 3۔ محمد قاسم نانوتوی بانی دار العلوم دیوبند
تحذیر الناس 3۔ محمد قاسم نانوتوی بانی دار العلوم دیوبند
[su_document url=”http://hawalajaat.ahmadimuslim.de/wp-content/uploads/2017/02/tehzeer-un-naas-di.pdf” height=”1600″]
کتاب محفوظ کریں
View On WordPress
0 notes
jidariaat · 3 months
Text
ہمارا مسلکی ذہن
ہمارا مسلکی ذہن محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند 28 ذی الحجہ 1445ھ 5 جولائی 2024ء ہم تو خراسان کی ضعیفہ کے ایمانِ مجمل پر زندگی بسر کر جاتے، کلمہ گوئی پر قناعت بھی کرتے اور ہر کلمہ گو کو صراطِ مستقیم کا نقیب گردانتے، کس درجہ عافیت تھی توحید ورسالت کے اجمال میں! اور کتنا آسان تھا ہر مدعی اسلام کا خیر مقدم! مسلک کے مہنگے سودے میں ہاتھ ڈال کر ہم نے خسارے بھی اٹھائے اور نکو بھی قرار…
0 notes
nuktaguidance · 7 years
Text
Tazkira Hazrat Aah Muzaffarpuri ma Kulliyat e Aah By Mufti Akhtar Imam Adil تذکرہ حضرت آہ مظفرپوری مع کلیات آہ
Tazkira Hazrat Aah Muzaffarpuri ma Kulliyat e Aah By Mufti Akhtar Imam Adil تذکرہ حضرت آہ مظفرپوری مع کلیات آہ
Tumblr media
Read Online Download (8MB) Link 1       Link 2 دار العلوم کے بطل جلیل، حضرت شیخ الہندؒ کے تلمیذ رشید، تحریک ندوۃ العلماء کے عینی مشاہد، معقولات و منقولات کے بحر ذخار، علم و ادب اور روایت و انفرادیت کے جامع، کانپور اور دیوبند دونوں دبستان علم و فکر کے مجمع البحرین، اگلی نسلوں کے لیے مینارہ نور حضرت مولانا عبدالشکور آہ مظفرپوریؒ کے حالات اور علمی و ادبی خدمات مع کلیات۔۔۔۔۔ ایک علمی، ادبی و تحقیقی…
View On WordPress
0 notes
azharniaz · 2 years
Text
شبیر احمد عثمانی وفات 13 دسمبر
شبیر احمد عثمانی وفات 13 دسمبر
شبیر احمد عثمانی (ولادت: 11 اکتوبر 1887ء – وفات: 13 دسمبر 1949ء) ایک عالم دین تھے جنہوں نے 1940ء کی دہائی میں تحریک پاکستان کی حمایت کی۔ وہ ایک مذہبی عالم، مصنف، خطیب، سیاست دان، اور مفسر اور حدیث کے ماہر تھے۔ علامہ عثمانی کی پیدائش 11 اکتوبر 1887ء کو بھارت کی ریاست اتر پردیش کے بجنور شہر میں ہوئی۔ تعلیم علامہ عثمانی محمود الحسن کے تلامذہ میں سے تھے۔ 1325ھ بمطابق 1908ء میں دار العلوم دیوبند سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdutahzeeb · 6 years
Text
مساجد کے فضائل واحکام ومسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں
غیو راحمد قاسمی،فاضل دار العلوم دیوبند مسجد کے معنی لغت میں سجدہ گاہ کے ہیں، اور اسلام کی اصطلاح میں مسجد اس جگہ کا نام ہے جو مسلمانوں کی نماز کے لئے وقف کردی جائے، م±لَّا علی قاری رحمہ اللہ ”شرحِ مشکوٰة“ میں لکھتے ہیں: ”والمسجد لغة محل السجود وشرعًا المحل الموقوف للصلٰوة فیہ۔“ (مرقاہ المفاتیح ج...
0 notes
besturdubooks-blog · 7 years
Text
Tazkira Hazrat Aah Muzaffarpuri ma Kulliyat e Aah By Mufti Akhtar Imam Adil تذکرہ حضرت آہ مظفرپوری مع کلیات آہ
Read Online Download (8MB) Link 1       Link 2 دار العلوم کے بطل جلیل، حضرت شیخ الہندؒ کے تلمیذ رشید، تحریک ندوۃ العلماء کے عینی مشاہد، معقولات و منقولات کے بحر ذخار، علم و ادب اور روایت و انفرادیت کے جامع، کانپور اور دیوبند دونوں دبستان علم و فکر کے مجمع البحرین، اگلی نسلوں کے لیے مینارہ نور حضرت مولانا عبدالشکور آہ مظفرپوریؒ کے حالات اور علمی و ادبی خدمات مع کلیات۔۔۔۔۔ ایک علمی، ادبی و تحقیقی…
View On WordPress
0 notes
peerzulfiqarahmad · 7 years
Photo
Tumblr media
امت اپنے عظیم سرپرست سے محروم ہو گئ _ایک دیا اور بجھا اور بڑھی تاریکی_ عالم اسلام میں یہ خبر بجلی بن کر گری کہ حضرت شیخ زکریا رحمہ اللہ کے خلیفہ رشید، عالم اسلام کے سب سے بڑے محدث، عظیم الشان روحانی شخصیت، داعی الا اللہ، قطب الاقطاب، ولی کامل، شیخ الحدیث جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور *حضرت مولانا شیخ محمد یونس جونپوری نوراللہ مرقدہ* اپنی عمر مستعار انتہائی قابلِ رشک طریقے پر گزار کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے... *انا للہ و انا الیہ راجعون* شیخ رحمہ اللہ کو مرحوم کہتے ہوئے دل خون کے آنسو رو رہا ہے.. آپ شیخ العرب و العجم تھے.. اللہ پاک نے آپ سے دین حنیف کی وہ خدمات لی ہیں جو اس صدی میں شاید کسی کے نصیب میں آئے.. دار العلوم دیوبند کے کچھ عرصہ بعد مظاہر العلوم سہارنپور کا قیام عمل میں آیا اور اس عظیم درسگاہ کو دار العلوم سے ملحق رکھا گیا... حضرت شیخ زکریا رحمہ اللہ کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد آپ کے خلیفہ رشید حضرت شیخ جونپوری رحمہ اللہ نے اس مدرسے کو بام عروج پر پہنچایا..آپ کے مریدین، متوسلین کا ایک لمبا سلسلہ نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک میں بھی لاکھوں کی تعداد میں پھیلا ہوا ہے.. بارہا آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا.. آپ ہمیشہ امت کے تئیں فکر مندی کا اظہار فرمایا کرتے تھے اور مجھ ناچیز کو بھی نصیحت آمیز انداز میں امت کی داد رسی کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی تلقین کیا کرتے تھے.. سادگی کا ایسا عالم دیکھا کہ بیان کرنے کے لئے الفاظ نا کافی ہیں.. اخیر عمر تک با جماعت نمازوں کا اس حد تک اہتمام تھا کہ باوجود تمام تر ضعف و بیماری کے آپ اپنے شاگردوں کو اپنے حجرے میں بلا کر با جماعت نماز ادا کرتے رہے.. کافی عرصہ سے صاحب فراش رہے لیکن م��اہر العلوم کا در نہیں چھوڑا اور انتہائی ضعف کے بعد بھی خدمات کا عظیم الشان سلسلہ جاری رہا.. آپ کی شخصیت نہ صرف عجم بلکہ عالم عرب میں بھی انتہائی مقبول اور قابلِ قدر تھی.. شاہان عرب سے آپ کے دیرینہ مراسم رہے.. آپ کا دلی تعلق دار العلوم سے کافی مضبوط رہا.. آج امت مسلمہ کسمپرسی کے عالم میں ہے اور آج اللہ کا یہ بندہ اپنے رب کے حضور پہنچ گیا... *اللہ پاک آپ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے.. آپ کی نیکیوں کو شرف قبولیت بخشے.. آپ کی خدمات کا بہترین بدلہ عطاء فرمائے.. متعلقین، متوسلین، محبین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت مسلمہ کو نعم البدل عطاء فرمائے* آمین ثم آمین
0 notes
cujnews-blog · 7 years
Photo
Tumblr media
Moulana Sami Ul Haq Speech In Mardan شیطانی جمہوریت اور نام و نہاد پارلیمانوں سے مسلم امہ کے مسائل حل نہیں ہو سکتے ۔ علماء سن لے کہ مغرب جمہوریت سے پانچ سو سال میں بھی اسلام اور شریعت نافذ نہیں ہو سکتی ۔ انقلاب کا راستہ اپنانا ہو گا۔ مردان میں جلسہ دستار بندی سے خطاب کر تے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ مغربی قوتیں اسلام کا راستہ روکنے کیلئے مروجہ جمہوری نظام کو سپورٹ دے رہی ہے۔الجزائر میں نام و نہاد جمہوریت سے اسلام کا گلہ گھونٹا گیا ۔ مصر میں نفاذ شریعت کو قتل کیا گیا اور ترکی میں عوام کی مرضی نہیں چلنی دی گئی ۔ امریکہ افعانستان سے جاتے جاتے پاکستان کو میدان جنگ بنانا چاہتے ہیں۔ انقلاب او ر تبدیلی کے نعرے جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ انقلاب محمدی ﷺ کے سوا کوئی انقلاب دیر پا اور کامیاب نہیں ہو سکتا۔ بے ضرر ، بے بس علماء ، طلباء ، دینی مدارس کے خلاف کاروائی مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے ۔ دار العلوم دیوبند نے بر طانوی سامراج کا جنازہ نکالا جبکہ دار العلوم حقانیہ نے سویت یونین کے سرخ سامراج کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا۔ مولانا سمیع الحق
0 notes
Photo
Tumblr media
مولانا شیرانی: یا منافقت تیرا ہی آسرا – عامر حسینی جے یو آئی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا شیرانی فرماتے ہیں۔۔۔ کہ عالم کفر نے آپس میں مسلمانوں کی تباہی وبربادی کا معاہدہ کر رکھا ہے۔مسلمان کو مسلمان سے لڑایا جارہاہے۔ مذہب اسلام کو دہشت اور بربریت کا استعارہ بنا دیا گیا ہے۔ مولانا مزید فرماتے ہیں ایک دہشت گرد گروپ کو طالبان کا نام دیا جاتا ہے جسکی پشت پر چین اورروس کھڑے ہیں تو دوسرے گروپ کو داعش کے نام سے اٹھایا جاتا ہے جسکی پشت پرامریکہ اورمغرب کھڑے ہیں۔ مولانا شیرانی! گھٹیا سازشی تھیوریز صرف مغرب میں دائیں بازو کے نو قدامت پرست ہی ایجاد نہیں کرتے بلکہ آل سعود کی غلامی میں سرشار آپ سمیت دیوبندی مذہبی پیشوائیت بھی کسی سے کم نہیں ہے۔ عالم کفر نے باہمی معاہدہ کررکھا ہے،معاہدہ ہے مسلمانوں کی تباہی و بربادی کا، مسلمان کو مسلمان سے لڑایا جارہا ہے۔اسلام کو دہشت اور بربریت کا استعارہ بنادیا گیا ہے۔ مولانا شیرانی یہ بات اس اسٹیج سے کررہے تھے جس پہ سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور اور مکّہ میں مسجد حرام میں حکمران بادشاہی خاندان آل سعود کے ملازم امام مسجد بھی تشریف رکھتے تھے۔مولانا شیرانی کی اپنی ساری گفتگو میں عالم کفر کے باہمی معاہدے کو کامیاب کرانے کا سب سے بڑے ذمہ دار سعودی عرب اور اس کا حکمران خاندان آل سعود ٹہرتے ہیں۔کیونکہ یہ سعودی عرب ہے جس نے یمن پہ حملہ کیا، عراق میں عرب قبائل کے سرداروں اور سیاسی لیڈروں کو خریدا اور پھر وہاں پہ وہابی عسکریت پسند دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کی۔شام میں اس وقت جتنے بھی جہادی گروپ لڑ رہے ہیں وہ سب کے سب سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں سے ہی مالی اور اسلحے کی امداد پارہے ہیں۔داعش کے جراثیم اور اس کی بنیاد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسی سے ہی سامنے آئے اور سعودی عرب سمیت امریکی اتحادیوں نے اسے پروان چڑھایا۔مڈل ایسٹ ہو یا شمالی افریقہ یا جنوبی ایشیاء یا مشرق بعید سب جگہ پہ یہ سعودی عرب کی وہابی آئیڈیالوجی سے لتھڑی فنڈنگ ہے جس نے جمہور اسلام کے خلاف اعلان جنگ کررکھا ہے اور پوری مسلم دنیا میں جہاد کے نام پہ سلفی اور دیوبندی جہادی /عسکریت پسند مسلم عوام کے گلے کاٹ رہے ہیں۔مولانا شیرانی صاحب! مغرب نے عالم اسلام کے خلاف کوئی خفیہ معاہدہ اگر کیا بھی ہوا ہے تو اس معاہدے کے سب سے بڑے سہولت کار سعودی عرب،کویت،متحدہ عرب امارات،ترکی،قطر، بحرین، اردن وغیرہ ہیں اور اس کے سب سے بڑے مددگار وہ مذہبی لیڈر ہیں اور وہ تنظیمیں ہیں جو سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہیں اور سعودی عرب کی سرکاری مذہبی آئیڈیالوجی کو پیسے اور جبر کے ذریعے سے جمہور مسلمانوں پہ مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔اگر آپ اپنے کہے میں سچے ہوتے تو جمعیت علمائے اسلام کے اجتماع عام میں آل سعود کے ملازم مہمان خصوصی کے طور پہ مدعو نہ ہوتے اور نہ ہی سعودی عرب کو اسلام کا خادم کہا جاتا اور آپ اگر سچے ہوتے عالم اسلام کی خیر خواہی میں تو آپ اپنی تقریر میں سعودی عرب سے کہتے کہ وہ یمن پہ ہوائی حملے بند کردے۔شام میں سلفی۔دیوبندی تکفیری/جہادی دہشت گردوں کی حمایت اور مدد بند کردے۔عالم اسلام کی اکثریت پہ کفر اور شرک کے فتوے لگانے والوں کی مالی مدد بند کردے اور عالم اسلام کی اکثریت کو وہابی بنانے کے پروجیکٹ سے باز آجائے۔ایسے ہی آپ اگر عالم اسلام کے اندر جاری خوں ریزی بند کرانے میں سنجیدہ ہوتے تو آپ دار العلوم دیوبند اور اس سے منسلک تمام دیوبندی مدارس کی انتطامیہ سے اور دنیا بھر میں پھیلی دیوبندی سیاسی و مذہبی تنظیموں سے اور سب سے بڑھ کر مولانا فضل الرحمان کو کہتے کہ وہ تکفیری اور نام نہاد جہادی دیوبندیوں سے اپنی مکمل لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے پیروکاروں سے کہیں کہ ان تنظیموں کا مکمل بائیکاٹ کریں اور اپنے مساجد و مدارس میں ان کا داخلہ بند کریں۔ مولانا شیرانی ! اگر آپ عالم اسلام کی باہمی خانہ جنگی کے واقعی مخالف ہوتے تو آپ جے یو آئی کے سٹیج سے ہی مسلم لیگ نواز کی حکومت سے کہتے کہ 39 مسلم ممالک کی افواج کے اتحاد سے فوری طور پہ باہر آئے۔جنرل راحیل شریف کو دیا گیا این او سی واپس لیا جائے۔اور پاکستانی افواج کو مسلم ممالک کے درمیان کسی بھی فوجی تنازعے میں فریق بنکر بھیجنے سے باز رہے۔اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں حکمران جماعت کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے۔ لیکن ایسا کچھ بھی تو آپ نے نہیں کہا۔کیا اس سے یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں۔اور عالم اسلام کے اندر اس وقت جس تکفیر ازم اور جہاد ازم کی بربریت کا سامنا عالم اسلام کے اندر رہنے والے مسلمانوں کو ہے آپ اس کا خود ایک حصّہ ہیں۔آپ سہولت کار، بھرتی کار ، معاون اور پروپیگنڈا مشین بنے ہوئے ہیں اور اسی پہ پردہ ڈالنے کے لئے آپ غیر جانبداری کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔ آپ سمجھتے کہ " باؤلی کا سانگ " پہن کر دوسرے آپ کو معصوم خیال کرلیں گے۔ایسے بیانات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور حقائق کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ مولانا شیرانی آپ مسجد کے منبر کا ، مدرسے میں استاد کی مسند کا ، اسمبلی میں اپنی نشست کا اور اسلامی نظریاتی کونسل میں اپنی سربراہی کا انتہائی غلط استعمال کررہے ہیں۔آپ اس بات پہ پردہ ڈال رہے ہیں کہ وکی لیکس نے جن امریکی سفارتی مراسلوں کو افشاء کیا ان سے یہ پتا چل گیا کہ امریکہ 30 سال پہلے سے ہی شام میں بعث پارٹی کی حکومت کو گرانے کی پالیسی بنا چکا تھا اور اس پالیسی کا ایک بڑا حصّہ یہ تھا کہ شام میں سنّی مسلمانوں کو شیعہ علوی ، کرسچن ، دیروزی شیعہ اور دیگر کے خلاف بھڑکایا جائے۔ایران کا خوف پیدا کیا جائے اور اسی مقصد کے لئے سعودی عرب،قطر وغیرہ کو وہابی آئیڈیالوجی پہ مبنی اداروں کے ذریعے سے شام کو غیر مستحکم کرنے کا پلان بنایا گیا۔ مولانا شیرانی سمیت دیوبندی مذہبی پیشوائیت، پاکستان سمیت جہاں جہاں ان کا اثر و رسوخ ہے وہاں وہاں سعودی عرب کے مفادات کے لئے کام کررہی ہے۔اور یہ کام سعودی عرب کے ذریعے سے فائدہ امریکی سامراج اور اس کے اتحادیوں کو پہنچاتا ہے۔دیوبندی مذہبی پیشوائیت نے ان سارے تکفیری انڈوں کو اپنے پروں کے نیچے چھپا کر رکھا ہوا ہے جو عالم اسلام میں شیعہ۔سنّی خانہ جنگی کرانے کے منصوبے پہ عمل پیرا ہیں اور دیوبندی مذہبی پیشوائیت کے پاس یہ ٹاسک ہے کہ وہابی نظریہ کو سنّی حنفی مسلمانوں کے اندر فروغ دیں تاکہ اہل متصوف حنفی سنّی مسلمانوں کے نوجوان سلفی عسکریت پسندی پہ عمل پیرا ہوکر سعودی مفادات کو اسلامی مفادات خیال کرلیں اور اس جنگ میں شریک ہوجائیں۔دیوبندی مذہبی پیشوائیت کا عالم اسلام یا مسلم دنیا کے اندر مذہبی بنیادوں پہ ہونے والی جنگ اور فساد میں غیر جانبداری اور دردمندی کا دعوی سوائے ڈھونگ کے اور کچھ نہیں ہے۔اگر آپ سعودی عرب سے پیسہ لیتے ہیں، سعودی عرب کے حکمرانوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، ان کی جنگوں کے بارے ميں حرف مذمت نہیں کہتے تو مطلب بہت واضح ہے کہ آپ سعودی کمیپ میں کھڑے ہیں اور یہ بھی ذہن نشین رہے کہ سعودی کیمپ ہرگز جمہور سنّی مسلمانوں کا کیمپ نہیں ہے۔وہابیت اسلام کا وہ برانڈ ہے جسے جمہور مسلمانوں نے ہمیشہ رد کیا ہے اور خود دیوبندی مذہبی پیشوائیت آل سعود کے حجاز پر تسلط سے پہلے تک وہابیت کو خارجیت کے مثل گردانتی رہی تھی لیکن پھر جب ترک ‏عثمانیوں کے اقتدار کا سورج غروب ہوا اور حجاز میں ایک وہابی حکومت برسراقتدار آئی تو ساری دیوبندی قیادت ابن سعود کے ہاتھ پہ بیعت ہوگئی اور ان پہ اچانک یہ انکشاف ہوا کہ کعبہ کی چابیاں آل سعود کو اللہ نے دی ہیں۔اب آل سعود کا وجود ان کو عالم اسلام کے لئے برکت کا باعث لگتا ہے۔کل تک جو خوارج کی مثل تھے، جس تحریک کا بانی خون خوار یہاں تک کہ خبیث تھا وہ ایک دم سے سب سے بڑا توحید پرست ہوگیا ( شہاب ثاقب ، المہند سمیت درجنوں کتب دیوبندیہ میں وہابیت اور اس کے بانیوں کے خلاف فتوے اور نظریات موجود ہیں)۔
0 notes
azharniaz · 3 years
Text
شبیر احمد عثمانی وفات 13 دسمبر
شبیر احمد عثمانی وفات 13 دسمبر
شبیر احمد عثمانی (ولادت: 11 اکتوبر 1887ء – وفات: 13 دسمبر 1949ء) ایک عالم دین تھے جنہوں نے 1940ء کی دہائی میں تحریک پاکستان کی حمایت کی۔ وہ ایک مذہبی عالم، مصنف، خطیب، سیاست دان، اور مفسر اور حدیث کے ماہر تھے۔ علامہ عثمانی کی پیدائش 11 اکتوبر 1887ء کو بھارت کی ریاست اتر پردیش کے بجنور شہر میں ہوئی۔ تعلیم علامہ عثمانی محمود الحسن کے تلامذہ میں سے تھے۔ 1325ھ بمطابق 1908ء میں دار العلوم دیوبند سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes