#جاپان ایئرلائنز
Explore tagged Tumblr posts
urduchronicle · 10 months ago
Text
فلائٹ اٹنڈنٹ سے ملازمت شروع کرنے والی خاتون جاپان ایئر لائنز کی صدر بن گئی
جاپان ایئر لائنز نے پہلی بار ایک خاتون کو اپنا اگلا صدر نامزد کیا ہے، جو کہ ایک بڑی جاپانی فرم اور عالمی ایئر لائن کے لیے ایک غیر معمولی تقرری ہے۔ مٹسوکو ٹوٹوری نے 1985 میں فلائٹ اٹینڈنٹ کے طور پر فلیگ کیریئر میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی پروموشن سے دیگر خواتین کو اپنے کیریئر میں اگلا قدم اٹھانے کی ہمت ملے گی۔ کچھ بہتری کے باوجود، بہت کم بڑی ایئرلائنز میں اعلیٰ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 5 years ago
Text
کورونا وائرس کے باعث دنیا کی 91 فیصد آبادی گھروں میں رہنے پر مجبور ہے
ایک تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے 7 ارب 10 کروڑ افراد یا 91 فیصد عالمی آبادی وبا کے باعث گھروں میں رہنے پر مجبور ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث ممالک نے سیاحوں اور بعض اوقات اپنے شہریوں کے لیے سرحدیں بند کر دی ہیں جس کے باعث سرحد پار نقل و حرکت دنیا کے بیشتر حصوں میں تعطل کا شکار ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کی تحقیق کے مطابق اس وقت 7 ارب 10 کروڑ افراد ایسے ممالک میں رہائش پذیر ہیں جہاں دیگر ممالک سے آنے والے غیر رہائشی اور شہریت نہ رکھنے والے افراد کے آنے پر پابندی ہے۔ مذکورہ تعداد بشمول سیاحوں، کاروباری مسافر اور نئے تارکین وطن سمیت دنیا کی 91 فیصد آبادی ہے جسے گھروں میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 3 ارب افراد یا دنیا کی آبادی کا 39 فیصد حصہ ایسے ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں غیر رہائشی یا شہریت نہ رکھنے والے افراد کے لیے سرحدوں کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ سفری اور داخلے پر پابندیوں کے باعث ایئرلائنز روٹس کم کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں اور سیاحت میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے۔ خیال رہے کہ ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے ملک چین نے 28 مارچ کو کچھ سفارتی اور سائنسی اہلکاروں کے علاوہ غیر ملکیوں کے لیے سرحدیں بند کر دی تھیں۔ بھارت، جس کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ کے قریب ہے نے ویزے معطل کر کے کافی حد تک اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں جبکہ ملک میں آنے والوں کے لیے شہریت سے قطع نظر سب کے لیے 2 ہفتے قرنطینہ کی ضرورت ہے۔
امریکا جہاں کی آبادی لگ بھگ 33 کروڑ ہے نے ان تمام افراد کے لیے بارڈرز بند کر دیے ہیں جو امریکی شہری یا رہائشی نہیں اور کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک جیسا کہ چین، اٹلی، فرانس، اسپین، برطانیہ اور آئر لینڈ سے آتے ہیں۔ جاپان میں ٹوکیو اولپمکس 2021 تک ملتوی ہو گیا ہے جبکہ مسافر نے اگر کورونا کا شکار ممالک کا دورہ کیا ہے تو انہیں ملک میں داخل نہیں ہو سکتے جاپانی شہریوں سمیت ملک میں آنے والے تمام افراد نے اگر وبا سے متاثر ممالک گئے ہوں تو ان کے لیے 14 روز تک خود ساختہ قرنطینہ لازمی ہے۔ ایکواڈور اور کئی وسطی ایشیائی ممالک سمیت کچھ ملکوں نے اپنے شہریوں اور رہائشیوں سمیت تمام افراد کے لیے سرحدیں بند کر دی ہیں۔
دوسری جانب کچھ ممالک پناہ کے طلبگار افراد کے لیے بھی داخلے پر پابندی عائد کر رہے ہیں، امریکا نے کہا ہے کہ میکسیکو سے ملحقہ جنوبی سرحد پر آنے والے پناہ گزینوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں کینیڈا نے کہا کہ امریکا سے زمینی راستے سے داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی نہیں سنی جائے گی جبکہ کئی پناہ گزینوں کی درخواستیں اور سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں۔ تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ دنیا کے 27 کروڑ 20 لاکھ تارکین وطن کو مستقبل قریب میں بڑھتی ہوئی سفری پابندیوں اور چند کمرشل ایئرلائن فلائٹس کی وجہ سے وطن واپسی میں مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 37 فیصد تارکین وطن ان ممالک سے ہیں جہاں غیر رہائشی اور شہریت نہ رکھنے والے افراد کے لیے سرحدیں مکمل طور پر بند ہیں، دنیا کے دیگر 54 فیصد تارکین وطن ان ممالک سے ہیں جہاں مسافروں کے لیے سرحدیں جزوی طور پر بند ہیں۔ تاہم تحقیق میں یہ مشاہدہ بھی کیا گیا ہے کہ اشیا کے بہاؤ کی وجہ سے ممالک اپنی سرحدوں کو کھلا رکھنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر امریکا-کینیڈا کی سرحد پر کمرشل تجارت جاری ہے، یورپی یونین کے ممالک میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
1 note · View note
emergingpakistan · 5 years ago
Text
کرونا وائرس کے دنیا کی معیشت پر تباہ کن اثرات
چین میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد اور ہلاکتوں میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ لیکن، ووہان کے اہم اسپتال کے ڈائریکٹر بیماری سے لڑتے ہوئے چل بسے۔ جاپان کی بندرگاہ پر موجود تفریحی جہاز کے قرنطینہ کے دو ہفتے مکمل ہو جائیں گے۔ وائرس کی وجہ سے چین کے کارخانوں میں کام بند ہے اور ایپل جیسی امیر کمپنی ہو یا فلسطین کے عام تاجر، سب کاروبار میں نقصان کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔
مریضوں کی تعداد میں کمی چینی حکام نے بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 1886 نئے کیس سامنے آئے جبکہ 98 افراد ہلاک ہوئے۔ 30 جنوری کے بعد یہ پہلا دن ہے جب نئے مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے کم ہے جبکہ 11 فروری کے بعد پہلی بار کسی دن 100 سے کم ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ بظاہر وائرس کی تباہ کاری میں کمی آئی ہے لیکن احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر ہلاک کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں چین کو کامیابی مل رہی ہے۔ لیکن ایک بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ اگلے محاذ پر لڑنے والے ووہان شہر کے اہم اسپتال کے ڈائریکٹر لیو ژیمنگ بیماری سے چل بسے۔ اسے دسمبر میں ظاہر ہونے والے وائرس سے ہونے والی اہم ترین ہلاکتوں میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔ اب تک 1700 ہیلتھ ورکر مریضوں کا علاج کرتے ہوئے بیمار ہو چکے ہیں جن میں سے سات جان سے گئے۔
چین کے باہر بھی سیکڑوں متاثر رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق، چین سے باہر مزید 827 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے نصف سے زیادہ نئے کیس جاپان کی بندرگاہ پر قرنطینہ کیے گئے تفریحی بحری جہاز ڈائمنڈ پرنسس کے ہیں۔ جہاز پر سوار 3700 مسافروں اور عملے کے ارکان میں سے 542 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
جہاز کو قرنطینہ میں رکھنے سے فائدہ ہوا یا نقصان؟ ڈائمنڈ پرنسس کو قرنطینہ کرنے کے دو ہفتے مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد مسافروں کو جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ امریکہ پہلے ہی اپنے سیکڑوں شہریوں کو دو طیاروں میں وطن واپس لا چکا ہے۔ کئی ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ جہاز کو الگ تھلگ کرنے سے فائدہ ہوا یا نقصان؟ ان کا مؤقف ہے کہ اگر مسافروں کو پہلے دن جہاز سے اترنے کی اجازت دے دی جاتی تو چند کیس سیکڑوں میں نہ بدلتے۔
روس کا چینی شہریوں کو روکنے کا فیصلہ روس نے اعلان ہے کیا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی خاطر چینی شہریوں کی اپنے ملک میں آمد عارضی طور پر روک دے گا۔ روس نے جنوری کے اختتام پر چین کے ساتھ اپنی سرحد بھی بند کر دی تھی۔ روس میں اب تک کرونا وائرس کے دو کیس سامنے آچکے ہیں اور اتفاق سے دونوں چینی باشندے تھے۔
کاروباری سرگرمیاں متاثر ایپل کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ اس سہ ماہی میں اس کی مصنوعات کی فروخت متاثر ہوسکتی ہے، کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے چین سے رسد اور طلب دونوں میں کمی آئی ہے۔ اس بیان کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں افراتفری دیکھنے کو ملی۔ چین کے سرکاری ٹی وی کے مطابق، صدر شی جن پنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ وائرس سے معیشت سست ہونے کے باوجود 2020 کے معاشی اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کو جلد قابو نہ کیا گیا تو چینی کمپنیاں بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ جاپان، جنوبی کوریا اور سنگاپور کی حکومتیں وائرس سے معاشی نقصانات کا اندازہ لگانے اور ان پر قابو پانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
غیر ملکی طیارے چین کا راستہ بھولنے لگے کرونا وائرس کی وجہ سے چین کی ہوابازی کی صنعت شدید متاثر ہوئی ہے اور بہت سی غیر ملکی ایئرلائنز نے چین کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں۔ مقامی ایئرلائنز نے بھی اپنی پروازوں میں نمایاں کمی کی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، چین کی ہوابازی کی بین الاقوامی مارکیٹ پرتگال سے بھی چھوٹی رہ گئی ہے۔ واضح رہے کہ پرتگال کی کل آبادی ایک کروڑ ہے۔
وائرس کے فلسطین میں اثرات فلسطین کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز الخلیل چین میں کرونا وائرس کی جنم بھومی سے چار ہزار میل دور ہے۔ لیکن اس کے اثرات وہاں بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔ اس کے بازار چین کی سستی اشیا سے بھرے رہتے ہیں۔ لیکن اب فلسطینی تاجروں کو خدشہ ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے چین سے مال کی رسد رک سکتی ہے۔ اس صورت میں انھیں دوسرے مقامات سے سامان منگوانا پڑے گا جو مہنگا ہونے کے سبب صارفین یا منافع میں کمی کا باعث بنے گا۔ فلسطینی انتظامیہ کے مطابق، 2018 میں چین سے 42 کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئیں۔
جاپان کے اسپتال میں انوکھی چوری کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سب سے ضروری شے ماسک ہیں۔ لیکن ایشیا کے کئی ملکوں میں مناسب تعداد میں ماسک دستیاب نہیں۔ جاپان کے ایک اسپتال میں منگل کو چھ ہزار ماسک چوری ہو گئے۔ اے ایف پی کے مطابق، کوبے شہر کے ریڈکراس اسپتال سے ماسک کے چار بڑے باکس غائب ہیں۔ خیال ہے کہ چور یہ ماسک بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کریں گے۔
بشکریہ وائس آف امریکہ
1 note · View note
classyfoxdestiny · 3 years ago
Text
ہانگ کانگ میں پالتو جانوروں کے مالکان اپنے پالتو جانوروں کے لیے نجی طیارے کیوں کرائے پر لے رہے ہیں۔ #ٹاپسٹوریز
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%db%81%d8%a7%d9%86%da%af-%da%a9%d8%a7%d9%86%da%af-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%be%d8%a7%d9%84%d8%aa%d9%88-%d8%ac%d8%a7%d9%86%d9%88%d8%b1%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d9%85%d8%a7%d9%84%da%a9%d8%a7%d9%86-%d8%a7/
ہانگ کانگ میں پالتو جانوروں کے مالکان اپنے پالتو جانوروں کے لیے نجی طیارے کیوں کرائے پر لے رہے ہیں۔
Tumblr media
ہانگ کانگ (سی این این) “آپ کے پالتو جانوروں کے لیے پرائیویٹ جیٹ” ایک ایسا جملہ ہے جس کی آپ کسی فلم اسٹار یا میڈیا مغل سے سننے کی توقع کر سکتے ہیں۔
لیکن 2022 ہانگ کانگ میں، یہ اتنا ہی امکان ہے کہ ایک باقاعدہ شخص اس انتہائی غیر معمولی اخراجات کو دیکھ رہا ہو۔
بہت سے لوگ جو مالیاتی مرکز سے دور جا رہے ہیں وہ اپنے کتوں اور بلیوں کے لیے شہر سے باہر پروازیں محفوظ کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے آن لائن گروپس بن گئے ہیں جہاں پالتو جانوروں کے مایوس والدین چارٹر ہوائی جہاز کے کرائے کی لاگت کو پورا کرنے کے لیے اپنی رقم جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
Tumblr media
اولگا ریڈلینسکا کہتی ہیں کہ ان کی کمپنی نے اپنے جیٹ طیاروں پر ہر سائز کے کتوں کو اڑایا ہے۔
L’VOYAGE
ہانگ کانگ میں دنیا کی کچھ سخت ترین Covid پالیسیاں ہیں۔ تقریباً تمام غیر رہائشیوں کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، جب کہ مقامی لوگ جو وہاں سے چلے جاتے ہیں اور پھر واپس آتے ہیں تین ہفتے کے قرنطینہ، جو مہنگے ہوٹلوں میں یا پر ہو سکتے ہیں۔ حکومتی قرنطینہ کی سہولیات – چاہے وہ وائرس کے لیے متعدد بار منفی ٹیسٹ کریں۔
نتیجے کے طور پر، کچھ 2021 میں 40% غیر ملکیوں نے پول کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اچھے کے لیے شہر چھوڑنے اور خود کو اور اپنے خاندانوں کو مستقل طور پر دوسری جگہ منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
اولگا ریڈلینسکا ہانگ کانگ میں مقیم بانی اور ڈائریکٹر ہیں۔ ٹاپ اسٹارز ایئرایک نجی ایوی ایشن کمپنی۔
وہ کہتی ہیں کہ ٹاپ سٹارز نے اپنے زیادہ کاروبار کو بزنس ایگزیکٹیو کے لیے پرائیویٹ پروازوں اور پالتو جانوروں کی پروازوں کے لیے گروپ کرائے کی طرف موڑ دیا ہے۔
وہ کہتی ہیں، “لوگوں کو ایک طرف جانا پڑتا ہے، اور انہیں پالتو جانوروں کو منتقل کرنا پڑتا ہے۔” “بعض اوقات فر کے والدین پہلے ہی نقل مکانی کر چکے ہیں لیکن پالتو جانور اب بھی یہاں موجود ہیں۔”
ان چارٹر کمپنیوں کے کلائنٹ بھی بدل گئے ہیں۔ اب، یہ ورکنگ کلاس اور متوسط ​​طبقے کے لوگ ہیں جو ایسے شہر میں اختیارات کے لیے بے چین ہیں جہاں کمرشل ایئر لائن انڈسٹری لائف سپورٹ پر ہے۔
ریڈلینسکا کا اندازہ ہے کہ اس کی کمپنی کے پالتو جانوروں کی نقل و حمل کے کاروبار میں وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے “700٪” اضافہ ہوا ہے۔ 1% سے کم لوگ اپنے پالتو جانوروں کو ہانگ کانگ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اور یہ بورڈ پر صرف کتے اور بلیاں نہیں ہیں۔ ریڈلینسکا کا کہنا ہے کہ ٹاپ اسٹارز نے ہیمسٹر اور خرگوش کو بھی منتقل کیا ہے، جب کہ چارٹر جیٹ بروکر کی سی ای او جولی ہاورڈ L’Voyage، کا کہنا ہے کہ اس کی کمپنی نے پرندوں اور کچھوؤں کی نقل و حمل کی درخواستوں کو سنبھال لیا ہے۔
یہ التجائیں بعد میں مزید بلند ہوئیں 2500 چھوٹے جانوروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ہانگ کانگ میں ڈیلٹا ویریئنٹ کا ایک کیس ہیمسٹر سے پالتو جانوروں کی دکان کے ملازم سے منسلک ہونے کے بعد۔
ایک اور نجی ہوا بازی کمپنی جس کا صدر دفتر ہانگ کانگ میں ہے، لائف ٹریول، نے CNN کو بتایا کہ اس وقت اس کی 98% پروازیں نقل مکانی کی پروازیں ہیں۔ وبائی مرض سے پہلے، اس کی بنیادی پیشکش جاپان کے لیے اور آنے والے چارٹر تھے۔ اب، اگرچہ، اس نے نقل مکانی کے کاروبار کی طرف توجہ دی ہے اور ہانگ کانگ سے جاپان، برطانیہ اور تائیوان تک یک طرفہ راستوں کو چلاتا ہے۔
دریں اثنا، ٹاپ سٹار کے مصروف ترین راستے، ترتیب کے مطابق، لندن، سنگاپور، ریاستہائے متحدہ، کینیڈا اور آسٹریلیا ہیں۔
Tumblr media
ہانگ کانگ کی کئی نجی ہوا بازی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ جنوری 2022 ان کے پالتو جانوروں کے لیے اب تک کا سب سے بڑا مہینہ ثابت ہو رہا ہے۔
لائف ٹریول لمیٹڈ
یہ نہ صرف کوویڈ سفری پابندیوں کو مسلسل تبدیل کر رہا ہے جس نے پالتو جانوروں کے سفر کو متاثر کیا ہے۔ کچھ تجارتی ایئرلائنز کی اس بارے میں سخت پالیسیاں ہیں کہ جانور کیسے سفر کر سکتے ہیں — کچھ کے لیے بڑے جانوروں کو کینلز میں ڈالنے اور/یا کارگو میں اڑانے کی ضرورت ہوتی ہے، اور کچھ مقبول کی طرح ناک والے کتے کی نسل کو اڑانے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتیں۔ آسمان میں صحت کے مسائل کے زیادہ امکانات کی وجہ سے فرانسیسی بلڈوگ۔
ہاورڈ آف L’Voyage کو وبائی بیماری سے پہلے نجی طیاروں پر پالتو جانوروں کو اڑانے کا کافی تجربہ تھا ، لیکن CNN کو بتاتا ہے کہ ہانگ کانگ نے پروازیں منسوخ کرنے اور مختلف ایئر لائنز پر پابندی عائد کرنے کے بعد پالتو جانوروں کے مالکان زیادہ سے زیادہ مایوس ہو گئے ہیں۔
“پالتو جانور خاندان کا حصہ ہیں،” وہ کہتی ہیں۔ “بہت سے لوگ پرواز کے لیے 12 مہینے انتظار کر رہے ہیں۔ جس سے میں سمجھتا ہوں کہ (ہانگ کانگ میں) چند ہزار جانور اپنے مالکان کے لیے پروازوں میں جانے کے لیے انتظار کر رہے ہیں۔”
وہ کہتی ہیں کہ L’Voyage کا نصف کاروبار اب پالتو جانوروں سے متعلق ہے۔
پرائیویٹ ایوی ایشن کمپنیاں جیسے L’Voyage پالتو جانوروں کے مالکان کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جانوروں کو مائیکرو چِپ کیا گیا ہے، ان کے پاس تمام صحیح کاغذی کارروائی ہے، صحیح سائز اور تصدیق شدہ کیریئرز میں ہیں اور اڑنے کے لیے ضروری ویکسینیشن کی ضرورت ہے۔
یہ عمل مشکل ہو سکتا ہے، اور کمرشل ایئر لائنز کے پاس ہمیشہ صارفین کی مدد کے لیے بینڈوتھ نہیں ہوتی ہے۔
“اس وقت،” ہاورڈ کا کہنا ہے کہ، “ہم ائیر لائن کو پورا کرنے کے لیے ان خلا کو پر کرنے کے لیے مدد فراہم کر رہے ہیں۔”
ریڈلینسکا کہتی ہیں کہ اگرچہ وہ خوش ہے کہ ٹریول انڈسٹری کے لیے مشکل وقت میں اس کا کاروبار تیز رہنے میں کامیاب رہا ہے، لیکن یہ دوسروں کی بدقسمتی سے فائدہ اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔
“کاروبار کے لحاظ سے، یہ ایک بہت بڑا مثبت رہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ دیکھ کر بھی تباہ کن ہے کہ وہ لوگ جو بنیادی طور پر اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ ہانگ کانگ کو خالی کر رہے ہیں۔ اور وہ کل وہاں سے جانا چاہتے ہیں۔”
CNN کے Jadyn Sham اور Teele Rebane نے رپورٹنگ میں تعاون کیا۔
. Source link
0 notes
maqsoodyamani · 3 years ago
Text
5G نیٹ ورک آپریشن سے امریکہ میں ایئر لائنز کی پروازیں معطل
5G نیٹ ورک آپریشن سے امریکہ میں ایئر لائنز کی پروازیں معطل
5G نیٹ ورک آپریشن سے امریکہ میں ایئر لائنز کی پروازیں معطل   دبئی، 19جنوری ( آئی این ایس انڈیا )   جاپان اور متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز نے بدھ کو 5G نیٹ ورک چلانے کے منصوبے کے بعد امریکی شہروں کے لیے پروازیں منسوخ کر دیں۔ایمریٹس ایئرلائنز نے کچھ ہوائی اڈوں پر ففتھ جنریشن نیٹ ورکس کے آپریشن کی وجہ سے آج بروز بدھ سے تا اطلاع ثانی امریکی شہروں کے لیے اپنی پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
asraghauri · 4 years ago
Text
طیارہ حادثے کے بعد بوئنگ کمپنی کا بڑا فیصلہ -
طیارہ حادثے کے بعد بوئنگ کمپنی کا بڑا فیصلہ –
نیو یارک : امریکی میں یونائیٹڈ ایئرلائنز کے جہاز کے انجن میں آگ لگنے کے بعد جہاز بنانے والی کمپنی بوئنگ نے اپنے777 ماڈل والے128 جہاز دنیا بھر میں گراؤنڈ کر دیے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یونائیٹڈ ایئرلائنز اور جاپان کی دو بڑی ایئرلائنز نے ان 56 طیاروں کے آپریشنز معطل کرنے کی تصدیق کر دی ہے جن میں یہی انجن نصب تھا جو کہ اس طیارے میں تھا جو گزشتہ روز امریکی شہر کولوراڈو میں دوران پرواز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
news-makers · 8 years ago
Text
جاپان ایئرلائنز نے ہنی ویل گو ڈائریکٹ ایندھن موثریت سافٹویئر اپنا لیا
http://dlvr.it/NCR9S8
0 notes
pakistanpressreleases · 8 years ago
Text
جاپان ایئرلائنز نے ہنی ویل گو ڈائریکٹ ایندھن موثریت سافٹویئر اپنا لیا
http://dlvr.it/NCQyVY
0 notes
risingpakistan · 4 years ago
Text
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہو گا
ہم ایک حیران کن دور میں رہ رہے ہیں جس میں آپ کے سیاحت کے ادارے کے سربراہ کو روزویلٹ ہوٹل کے فروخت کی جلدی ہے لیکن وہ پاکستان میں سیاحت کے لیے کسی ایک جگہ کا نام بتانے سے قاصر ہیں۔ اس طرح کے ’کرائے کے وزیروں‘ کی ہماری موجودہ حکومت میں بھرمار ہے۔ انہیں دو تین سال پہلے تک کوئی نہیں جانتا تھا لیکن قسمت ان پر مہربان ہوئی اور وہ دو سال پہلے پیراشوٹ کے ذریعے حکومت میں داخل ہو گئے۔ انہی کرائے کے وزیروں میں مشیر خزانہ اور دیگر بھی شامل ہیں جو مشرف سے لے کر زرداری اور اب عمران خان کی خدمت میں مصروف ہیں۔ تبدیلی کے مغالطے میں عوام کو ایک امید یہ تھی کہ کچھ نئے ’کرائے کے سپاہی‘ شاہد اپنے میدان میں ماہر ہوں گے اور ہماری 5.8 فیصد شرح نمود کو آگے لے کر جائیں گے مگر ان ماہروں نے دو سال میں شرح نمو کو منفی سے بھی نیچے لا گرایا ہے۔ اسی طرح شعور سے بھرپور یہ نمونے کرونا وبا سے نمٹنے کے 19 مختلف طریقوں کے بارے میں عوام کی فہم میں اضافہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہوتے ہیں انہیں اس بات کی ذرا بھر پروا نہیں ان کا کہا ہوا ان کی حکومت کے لیے کیسی شرمندگی کا باعث ہو گا۔
لیکن یہ ساری کم فہمی کا سفر اوپر سے شروع ہوتا ہے۔ جب آپ کا رہنما تاریخ کو مسخ اور توڑ موڑ کر پیش کر رہا ہو، جرمنی اور جاپان کی سرحدوں کو ملا رہا ہوں اور اسے حضرت عیسی کا تاریخ میں ذکر نظر نہ آئے اور جب وہ ٹیگور اور خلیل جبران کی باتوں کو گڈ مڈ کر رہا ہو اور غلط اشعار کو اقبال سے منسوب کر رہا ہو تو پھر آپ ان کے نیچے کام کرنے والوں سے کسی بہتر ذہنی کارکردگی کی توقع کیسے کر سکتے ہیں۔ کچھ وزرا کی زبان درازیاں اور حرکات اس حکومت کو مزید تمسخر کا نشانہ بناتی ہیں۔ ایک وزیر اپنی کم فہمی یا تکبر میں نہ صرف جمہوریت کو بلکہ اداروں کو بھی بدنام کرنے کا باعث بنتے ہوئے ٹی وی پروگرام میں اپنے ساتھ فوجی بوٹ لے کر جاتے ہیں اور فخر سے اپنے سامنے سجا کر کیمروں کی نظر میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیتے ہیں۔ یہی وزیر صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے غیرپارلیمانی الفاظ کا نشانہ بناتے ہیں۔ ایک وزیر تو صحافیوں کو عام محفل میں تھپڑ مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
تبدیلی سرکار میں دوائیوں کا سکینڈل ہو یا پٹرول کا، آٹا مہنگا ہو یا چینی، ان کے اپنے درمیان موجود ذمہ داروں کو سزا دینے کی بجائے کمیشن قائم کیے جاتے ہیں کہ آج کی چوری کا حساب لینے کی بجائے 30 سال پہلے کی چوری کا حساب ضروری ہے۔ آپ کو نااہلی، غیرذمہ داری اور بدانتظامی ہر شعبے میں نظر آتی ہے۔ پچھلے 23 ماہ میں ایف بی آر میں پانچ چیئرمین بدلے گئے۔ نیا سربراہ بھی صرف تین ماہ کے لیے لگایا گیا ہے۔ اسی طرح بورڈ آف انویسٹمنٹ میں بھی بھی پانچ مرتبہ چیئرمین کو تبدیل کیا گیا۔ اس حکومت نے تجارت کے چار سیکریٹریوں کو دروازہ دکھایا اور تین سیکرٹری خزانہ بدلے گئے۔ یہ بات یہاں پر ختم نہیں ہوتی وفاقی حکومت نے سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین تین دفعہ تبدیل کیے۔ اور اگر پنجاب کی طرف آئیں تو وہاں اسی قلیل مدت میں میں پانچ آئی جی پولیس لگائے گئے اور چار چیف سیکرٹریوں کو اپنے گھروں کو بھیجا گیا۔ اب شنید یہ ہے کہ پانچواں چیف سیکرٹری بھی وسیم اکرم پلس کو پسند نہیں اور جلد انہیں بھی راستے سے ہٹا دیا جائے گا۔ 
یہی حال خیبر پختونخوا کی بیوروکریسی کا ہے۔ ان ناکامیوں اور پسپائیوں سے سبق حاصل کرنے کی بجائے حکومت کی حالیہ شاندار کارکردگی نے ہماری ہوا بازی کی صنعت کو بھی زمین بوس کر دیا ہے۔ ایک غیر دانشمندانہ ساعت میں وزیر ہوا بازی نے فیصلہ کیا کہ ہمارے ہوابازی کے مسائل ساری دنیا کے سامنے رکھ کر ہماری ہوابازی کی پوری صنعت کو نہ صرف بدنام کیا جائے بلکہ ہماری قومی ایئرلائن کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے جائیں۔ اس بارے میں سی این این کی رپورٹ نے ساری دنیا کی ہوا بازی کے اداروں اور وہ ایئرلائنز جنہوں نے پاکستانیوں کو ملازمت دی ہوئی تھی فوراً ہمارے خلاف کارروائی کرنے کا موقع فراہم کر دیا۔ اگر کچھ پائلٹوں کے لائسنس میں کچھ کمی تھی یا شکوک تھے تو انہیں دور کرنا سول ایویشن اتھارٹی کی ذمہ داری تھی جس میں ایئر فورس کے انتہائی قابل ریٹائرڈ افسران کام کر رہے ہیں۔ یہ تفتیش ساری دنیا کو بتائے بغیر آسانی سے کی جا سکتی تھی اور غلط لائسنس کینسل کیے جا سکتے تھے جیسے ساری دنیا میں ہوابازی کے ریگولیٹر کرتے ہیں مگر ایسا نہیں کیا گیا جس کی وجہ یا تو حکومت کی نااہلی تھی یا بد نیتی۔ کیونکہ پی آئی ��ے کو نجی ملکیت میں دینے کی باتیں بھی ساتھ ساتھ ہو رہی ہیں تو یہ قدم بدنیتی کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ اس غیر دانشمندانہ بیان سے سے پی آئی اے کو نہ صرف بدنامی ہاتھ آئی ہے بلکہ اس کی تمام منافع بخش بین الاقوامی پروازوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ اس قدم سے اس خدشے کو تقویت ملی ہے کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ ایک بدنام ایئرلائن کو بغیر کسی مشکل کے اونے پونے داموں پسندیدہ دوستوں کو بیچا جا سکے۔ یا اسے اتنا کمزور کر دیا جائے کہ وہ کسی اور ائرلائن یا کسی نئی ایئرلائن کے مقابلے میں اپنے پاؤں پر کھڑی ہی نہ ہو سکے اور اس کے نتیجے میں اس قومی نشان کو آسانی سے ختم کر دیا جائے۔
شاید اسی وجہ سے اس ادارے کے قیمتی اثاثوں کو بھی ختم کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اس وقت جب کہ ساری دنیا میں مہمان داری کی صنعت سخت زوال پذیر ہے اور شدید ��قصانات کا سامنا کر رہی ہے حکومت نے نیویارک میں پی آئی اے کی بیش قیمت ملکیت روزویلٹ ہوٹل کو بھی بیچنے کا ارادہ ظاہر کر دیا ہے یقینا موجودہ بین الاقوامی اقتصادی حالات میں یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ اس ہوٹل کی مناسب قیمت ملے جس سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے اسے مبینہ طور پر کسی ساز باز کے تحت کسی حکومتی حواری کے جاننے والے یا کاروباری ساتھی کو بیچ دیا جائے گا۔ حکومتی نااہلی، بدعنوانی، اقربا پروری، ناقص فیصلہ سازی اور غیر سنجیدہ پن اس ہائبریڈ نظام کو لانے والوں کے لیے اب ایک درد سر بنتا جا رہا ہے۔ یہ ناکامی سمجھ رکھنے والوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اگر عوام کی خواہشات کے برعکس ایک سلیکٹڈ نظام یا حکومت لانے کی کوشش کی جائے گی تو وہ تمام سہولیات اور ایک صفحہ پر ہونے کے باوجود ناکام رہے گی۔ ہمیں اس سلسلے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے اور جمہوریت کے ساتھ مزید تجربات کے سلسلے کو ختم کرنا چاہیے۔
عاقل ندیم سابق سفیر
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو  
0 notes
businessinsiderofpakistan · 8 years ago
Text
جاپان ایئرلائنز نے ہنی ویل گو ڈائریکٹ ایندھن موثریت سافٹویئر اپنا لیا
http://dlvr.it/NCQkV1
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years ago
Text
امریکہ نومبر میں مکمل طور پر ویکسین والے مسافروں کے لیے سفری پابندیوں میں نرمی کرے گا۔
امریکہ نومبر میں مکمل طور پر ویکسین والے مسافروں کے لیے سفری پابندیوں میں نرمی کرے گا۔
Tumblr media Tumblr media
امریکہ نومبر میں ویکسین والے مسافروں کے لیے سفری پابندیوں میں نرمی کرے گا۔ تصویر: فائل۔
امریکہ نومبر میں چین ، بھارت ، برازیل اور بیشتر یورپ سمیت 33 ممالک کے فضائی مسافروں کے لیے دوبارہ کھل جائے گا۔
امریکہ کی غیرمعمولی پابندیوں نے غیر امریکی شہریوں پر پابندی لگا دی ہے جو گزشتہ 14 دنوں میں ان ممالک میں تھے۔
پیر کے ایکشن کا مطلب ہے کہ COVID-19 ویکسین کی ضروریات اب تقریبا to تمام غیر ملکی شہریوں پر لاگو ہوں گی جو امریکہ جا رہی ہیں۔
واشنگٹن: امریکہ نے نومبر کے اوائل میں مکمل طور پر ویکسین یافتہ غیر ملکی فضائی مسافروں کے لیے سخت وبائی ��مراض سے متعلق سفری پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کورونا وائرس رسپانس کوآرڈینیٹر جیف زینٹس کے اعلان کردہ اس فیصلے نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے اچانک تبدیلی کی نشاندہی کی ، جس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ COVID-19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کے درمیان کسی قسم کی پابندیاں اٹھانے کا صحیح وقت نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ، امریکہ نومبر میں چین ، بھارت ، برازیل اور یورپ کے بیشتر 33 ممالک کے ہوائی مسافروں کے لیے دوبارہ کھل جائے گا جنہیں COVID-19 کے خلاف مکمل طور پر ویکسین دی گئی ہے۔ سال
اس طرح کی پابندیاں اٹھانے میں امریکہ نے بہت سے دوسرے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا تھا اور اتحادیوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا۔ امریکی پابندیوں نے دنیا کے بیشتر ممالک کے مسافروں کو روک دیا ہے جن میں دسیوں ہزار غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں جن کا رشتہ دار یا کاروباری روابط امریکہ میں ہیں۔
امریکہ یورپ کے 26 نام نہاد شینگن ممالک بشمول فرانس ، جرمنی ، اٹلی ، اسپین ، سوئٹزرلینڈ اور یونان کے ساتھ ساتھ برطانیہ ، آئرلینڈ ، چین ، بھارت ، جنوبی افریقہ ، ایران اور برازیل سے مکمل طور پر ویکسین شدہ ہوائی مسافروں کو داخل کرے گا۔ امریکہ کی غیرمعمولی پابندیوں نے غیر امریکی شہریوں پر پابندی لگا دی ہے جو گزشتہ 14 دنوں میں ان ممالک میں تھے۔
غیر امریکی شہریوں پر پابندیاں پہلے چین کے ہوائی مسافروں پر جنوری 2020 میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عائد کی تھیں اور پھر درجنوں دوسرے ممالک تک بڑھا دی گئیں ، بغیر کسی واضح پیمائش کے کہ انہیں کیسے اور کب اٹھانا ہے۔
زینٹس نے “نومبر کے اوائل” کہنے کے علاوہ نئے قواعد کے لیے قطعی آغاز کی تاریخ نہیں بتائی اور نئی پالیسی کی بہت سی تفصیلات کا ابھی فیصلہ کیا جا رہا ہے۔
پیر کے دن علیحدہ طور پر ، ریاستہائے متحدہ نے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ زمینی سرحدوں پر اپنی وبائی امراض سے متعلق پابندیوں کو بڑھا دیا جو 21 اکتوبر تک غیر ضروری سفر جیسے سیاحت پر پابندی عائد کرتا ہے۔
ریاستہائے متحدہ نے وبائی امراض کے دوران 150 سے زائد ممالک سے غیر ملکی ہوائی مسافروں کو اجازت دی ہے ، ایک پالیسی جو ناقدین کے بقول بہت کم معنی رکھتی ہے کیونکہ کچھ ممالک جن میں COVID-19 کی زیادہ شرح ہے محدود فہرست میں نہیں تھے ، جبکہ کچھ فہرست میں وبائی بیماری تھی قابو میں.
پیر کی کارروائی کا مطلب ہے کہ COVID -19 ویکسین کی ضروریات اب تقریبا nearly تمام غیر ملکی شہریوں پر لاگو ہوں گی جو امریکہ کے لیے پرواز کر رہے ہیں۔
بیرون ملک سے سفر کرنے والے امریکی جن کو ویکسین نہیں دی گئی ہے ، انہیں ویکسین والے شہریوں کے مقابلے میں سخت قوانین کا سامنا کرنا پڑے گا ، بشمول سفر کے ایک دن کے اندر منفی COVID-19 ٹیسٹ کا ثبوت دکھانا اور وائرل ٹیسٹ خریدنے کا ثبوت۔
‘سائنس پر اس کی بنیاد رکھنا’
ایئرلائنز فار امریکہ ، ایک انڈسٹری ٹریڈ گروپ ، نے کہا کہ اگست کے آخر تک ، بین الاقوامی فضائی سفر وبائی مرض سے پہلے کی سطح سے 43 فیصد کم تھا۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب صدر جو بائیڈن منگل کو اپنی پہلی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں ، اور اس ہفتے برطانیہ ، بھارت ، جاپان اور آسٹریلیا کے رہنماؤں کی میزبانی کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے پیر کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ پالیسی سفارتکاری کے لیے وقت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا ، “اگر ہم اپنے لیے چیزوں کو بہت آسان بنانے جا رہے ہوتے تو ہم یہ کام جون سے پہلے کر لیتے ، جب صدر کا پہلا غیر ملکی دورہ ہوتا ، یا اس موسم گرما کے شروع میں۔ یہ تب ہوتا ہے جب یہ عمل اختتام پذیر ہوتا ہے۔” “ہم اس کی بنیاد سائنس پر ڈال رہے ہیں۔”
امریکی کوویڈ 19 کے انفیکشن اور اموات جون کے بعد سے آسمانوں کو چھو رہی ہیں جب ڈیلٹا مختلف قسم پھیلتا ہے ، خاص طور پر غیر حفاظتی ٹیکوں میں۔ اتوار کو تقریبا US 29،000 نئے امریکی کیس رپورٹ ہوئے۔
برٹش ایئرویز کے چیف ایگزیکٹو شان ڈوئیل نے کہا کہ امریکی اعلان “ایک تاریخی لمحہ ہے اور جو عالمی برطانیہ کو اس وبائی مرض سے نکلتے ہوئے بہت بڑا فروغ دے گا۔”
امریکی ایئرلائنز کے حصص میں تھوڑی تبدیلی آئی ، جبکہ کچھ یورپی کیریئرز کو فائدہ ہوا۔ برٹش ایئرویز کے والدین IAG SA میں 11.2 فیصد اضافہ ہوا ، جبکہ ایئر فرانس- KLM اور Deutsche Lufthansa AG 5 فیصد سے زیادہ بند ہوئے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اس اعلان کو “کاروبار اور تجارت کے لیے ایک شاندار فروغ قرار دیا ، اور یہ بہت اچھا ہے کہ تالاب کے دونوں اطراف کے خاندان اور دوست ایک بار پھر مل سکتے ہیں۔” جرمنی کی امریکی سفیر ایملی ہیبر نے ٹوئٹر پر کہا کہ “لوگوں سے لوگوں کے رابطوں اور ٹرانس اٹلانٹک کاروبار کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔”
اس کا چین سے سفر پر کم اثر پڑے گا ، جس کی وجہ سے اس کے باشندوں کو گھر واپسی پر کم از کم دو ہفتوں تک قرنطینہ میں رہنے کی ضرورت ہے۔ چین سے بین الاقوامی پروازیں محدود ہیں اور 2019 کی سطح کے تقریبا 2 فیصد پر چل رہی ہیں ، یہ صورتحال اگلے سال کے دوسرے نصف حصے تک متوقع ہے۔
غیر ملکی شہریوں کو ویکسینیشن کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔
غیر ملکی شہریوں کو سفر سے پہلے ویکسینیشن کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت ہوگی اور آمد پر قرنطینہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ کون سی ویکسین قبول کی جائے گی اس کا حتمی فیصلہ امریکی بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) پر ہے۔
سی ڈی سی نے پیر کو اپنی پیشگی رہنمائی کی طرف اشارہ کیا جب پوچھا گیا کہ وہ کون سی ویکسین قبول کرے گی۔
ترجمان کرسٹن نورڈلینڈ نے کہا ، “سی ڈی سی کسی کو ایف ڈی اے سے مجاز یا منظور شدہ ویکسین اور (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے اختیار کردہ کسی بھی ویکسین کے ساتھ مکمل طور پر ویکسین شدہ سمجھتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ یہ فہرست کسی بھی ایجنسی کے زیر التوا اضافوں کو تبدیل کر سکتی ہے۔
استثناء میں وہ بچے شامل ہیں جو ابھی تک شاٹس کے اہل نہیں ہیں۔ ایئر لائنز نے پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس کی بہت زیادہ لابنگ کی ، اور یہ نئے منصوبے پر اگست سے کام کر رہی ہے۔
یو ایس ٹریول ایسوسی ایشن ٹریڈ گروپ نے پہلے اندازہ لگایا تھا کہ اگر امریکی پابندیاں سال کے آخر تک چلتی ہیں تو امریکی معیشت کو 325 بلین ڈالر کا نقصان پہنچے گا۔
زینٹس نے گذشتہ ��دھ کو کہا تھا کہ ڈیلٹا کی مختلف حالتوں کو دیکھتے ہوئے ، سفری پابندیاں اٹھانے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے۔ پیر کو پوچھا گیا کہ اس کے بعد کیا تبدیل ہوا ہے ، زینٹس نے بڑھتی ہوئی عالمی ویکسینیشن کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: “نیا نظام ہمیں COVID-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت پروٹوکول پر عمل درآمد کی اجازت دیتا ہے۔”
زینٹس ن�� کہا کہ نئے نظام میں امریکہ میں سفر کرنے والے مسافروں سے رابطہ ٹریسنگ ڈیٹا اکٹھا کرنا شامل ہوگا تاکہ سی ڈی سی کوویڈ 19 کے سامنے آنے والے مسافروں سے رابطہ کرسکے۔
حکام نے بتایا کہ انتظامیہ مئی سے غیر ملکی شہریوں کے لیے ویکسین کی ضروریات عائد کرنے پر غور کر رہی ہے ، لیکن وائٹ ہاؤس نے صرف جمعہ کو آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
Source link
0 notes
asianet-pakistan · 8 years ago
Text
جاپان ایئرلائنز نے ہنی ویل گو ڈائریکٹ ایندھن موثریت سافٹویئر اپنا لیا
http://dlvr.it/NCQjYY
0 notes
economic-outlook · 8 years ago
Text
جاپان ایئرلائنز نے ہنی ویل گو ڈائریکٹ ایندھن موثریت سافٹویئر اپنا لیا
http://dlvr.it/NCQLCk
0 notes
asraghauri · 4 years ago
Text
دوران پرواز انجن میں آتشزدگی، بوئنگ 777 کے 128 طیارے گراؤنڈ
دوران پرواز انجن میں آتشزدگی، بوئنگ 777 کے 128 طیارے گراؤنڈ
پیر 22 فروری 2021 10:37 امریکی میں یونائیٹڈ ایئرلائنز کے جہاز کے انجن میں آگ لگنے کے بعد جہاز بنانے والی کمپنی بوئنگ نے اپنے 777 ماڈل والے 128 جہاز دنیا بھر میں گراؤنڈ کر دیے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یونائیٹڈ ایئرلائنز اور جاپان کی دو بڑی ایئرلائنز نے ان 56 طیاروں کے آپریشنز معطل کرنے کی تصدیق کر دی ہے جن میں یہی انجن نصب تھا جو کہ اس طیارے میں تھا جو امریکی شہر کولوراڈو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 4 years ago
Text
یہ ہم نے کیا کر دیا؟؟؟
پی آئی اے کی حالت تو پہلے سے ہی خراب تھی لیکن تحریک انصاف حکومت نے اب اس بات کو یقینی بنا دیا ہے کہ قومی ایئر لائنز کو مکمل طور پر تباہ ہی کر دیا جائے۔ وزیر ہوا بازی کے اس بیان کہ پی آئی اے کے 40 فیصد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں، نے دنیا بھر میں پی آئی اے کی بچی کھچی ساکھ کو نہ صرف تباہ و برباد کر دیا بلکہ دنیا بھر کی ایئرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے کیریئرز کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔ یورپی یونین کے ساتھ ساتھ برطانیہ نے بھی پی آئی اے کے آپریشن کو چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔ اس فیصلہ سے پی آئی اے کے ریوینو کا ایک بڑا حصہ ختم ہو جائے گا۔ یورپی یونین اور برطانیہ کے اس فیصلے کے بعد خطرہ بڑھ گیا ہے کہ امریکہ، جاپان، عرب ریاستوں سمیت دوسرے ممالک بھی اسی قسم کا کوئی فیصلہ کریں گے۔ جو ہو چکا اُس کو ہی پی آئی اے کے لیے برداشت کرنا ممکن نہیں لیکن اگر دوسرے ممالک کی طرف سے بھی ایسا ہی فیصلہ کیا جاتا ہے تو پھر پی آئی اے کی تباہی نوشتہ دیوار ہے۔
سوال یہ ہے کہ وزیر موصوف نے اپنا بیان جاری کرنے سے پہلے کیا سوچا کہ اس کے کتنے سنگین اثرات ہو سکتے ہیں؟ کیا حکومت کو اس معاملہ کو غور و خوض کے بعد حکمت کے ساتھ اس طرح حل نہیں کرنا چاہیے تھا کہ ایک طرف جعلی پائلٹس کو بھی نکال دیا جاتا اور دوسری طرف پی آئی اے کا رہا سہا بزنس بھی تباہ نہ ہوتا؟ اگر وزیر صاحب کا بیان واقعی درست ہے تو پھر سب سے پہلے تو جعلی پائلٹس کو نکال باہر کیا جاتا اور پھر دنیا کو بتایا جاتا کہ دیکھیں حکومت نے کیسے اپنی قومی ایئر لائنز کو صاف کر کے محفوظ بنا دیا ہے۔ مجھے تو شک ہے کہ وزیر موصوف کے بیان میں مبالغہ آرائی ہے۔ تصدیق اور انکوائری کے بغیر اتنی خطرناک بات کرنا انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔ اور اگر جو کہا گیا، وہ سچ ہےتو پہلا کام ایسے جعلی پائلٹس کو فارغ کرنا ہونا چاہیے تھا نہ کہ سیاسی بیان بازی جو ملک کو مہنگی پڑ گئی۔
اس اقدام سے پی آئی اے تو تباہی کے دہانے پر پہنچ ہی گئی ہے پاکستان کی بھی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ لیکن تحریک انصاف کے لوگ خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے اس غیر ذمہ داری اور انتہا کی بیوقوفی کا خوب دفاع کر رہے ہیں۔ سینئر صحافی مرتضیٰ سولنگی نے اس پر بہت خوب تبصرہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ بات جو حکومتی وزیر نے کہی اور جس کے نتیجے میں پی آئی اے کے آپریشن کو یورپ اور برطانیہ میں چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا، اگر یہی بات کوئی صحافی کرتا یا اس بارے میں خبر دیتا اور نتیجتاً پی آئی اے کے انٹرنیشنل آپریشن پر پابندی عائد کر دی جاتی تو ایسے صحافی کو حکومت نے فوری جیل میں ڈال دیا ہوتا اور اُس پر غداری اور ملک دشمنی کے فتوے بھی صادر کر دیے گئے ہوتے۔ تحریک انصاف وعدہ تو کر کے آئی تھی کہ خسارے میں چلنے والے تمام قومی اداروں کو نقصان سے نکال کر فائدہ مند بنائیں گے لیکن سب کچھ الٹ ہو رہا ہے۔ 
پی آئی اے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، پاکستان اسٹیل ملز کو منافع بخش کیا بنانا تھا، اُس کو بند ہی کر دیا، ریلوے کا خسارہ بھی کم کرنے کا وعدہ تھا لیکن اس ادارے کا خسارہ بھی پہلے سے بڑھ گیا اور حادثات بھی زیادہ ہو گئے۔ خواب تو یہ بھی دکھائے تھے کہ پاور سیکٹر میں بھی اصلاحات لائیں گے اور کرپشن ختم کر کے سرکلر ڈیٹ کا خاتمہ کریں گے لیکن عملاً اس کا الٹ ہوا اور سرکلر ڈیٹ جو پہلے ہزار بارہ سو ارب روپے تھا، اب بڑھ کر تقریباً انیس سو ارب تک پہنچ گیا ہے۔ ڈالر 168 روپے کا ہو گیا، قرضے پچھلے 71 سال کے مقابلہ میں پچھلے دو سال سے بھی کم عرصہ میں 40 فیصد بڑھ چکے اور خطرہ ہے کہ تحریک انصاف کے پانچ سالہ دور میں یہ ڈبل ہو جائیں گے۔ معیشت تباہ، ٹیکس پہلے سے بھی کم اکٹھا ہو رہا ہے۔ سوچتا ہوں کیا اس تبدیلی کو لانے والے بھی کبھی سوچتے ہوں گے کہ پاکستان کے ساتھ کیا ظلم کر دیا؟ کیا کوئی پچھتاوا، کوئی رنج کہ ہم نے کیا کر دیا؟؟؟
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ  
0 notes