#ب��گی
Explore tagged Tumblr posts
Text
پنجاب میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 22 ستمبر کو ہو گا
(زاہد چودھری) پنجاب کے میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں داخلے کیلئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 22 ستمبر کو ہو گا۔تفصیلات کے مطابق ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ لاہور سمیت پنجاب کے 12 شہروں میں اتوار 22 ستمبر کو ہوگا ،58 ہزار سے زائد امیدوار امتحان دیں گے ،ایم ڈی کیٹ اُمیدواروں پر موبائل فون ، گھڑی ، کیلکولیٹر ، دھاتی پین یا الیکٹرانک ڈیوائس لانے پر پابندی ہو گی ، امیدوار اصل قومی شناختی کارڈ ، پاسپورٹ ، ب فارم یا فیملی…
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1046
وزیر اعلیٰ مریم نوازنے سپیشل افراد کے لئے ہمت کارڈ لانچ کردیا،15اکتوبر سے ٹریول کارڈ کے طورپر استعمال ہوگا
سپیشل افراد 15اکتوبر سے ہمت کارڈ کے ذریعے اورنج لائن ٹرین، لاہور،ملتان، راولپنڈی کی میٹروبس میں ٹریول کارڈ کے طورپر بھی استعمال کرسکیں گے
سپیشل افراد کو ہیرنگ ایڈ،ویل چیئر اور مصنوعی اعضا بھی فراہم کرنے کا اعلان،خاص لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے سلیوٹ پیش کرتی ہوں:مریم نوازشریف
وزیراعلی مریم نوازشریف کا ہمت کارڈ کی تعداد 65ہزار سے بڑھانے کا اعلان،وزیراعلی پنجاب کو خط لکھ کر بھی ہمت کارڈ حاصل کرسکیں گے
ہمت کارڈ کے حصول کے بعد سپیشل افراد معاشرے او رگھر والوں پر بوجھ نہیں رہیں گے، صبرکا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے والے سپیشل افراد ہم سے زیادہ ہمت رکھنے والے ہوتے ہیں
پہلے پاکستانی او ربعد میں پنجابی ہوں، خیبرپختونخوا سمیت باقی صوبوں کے عوام کے لئے بھی میرا دل دھڑکتا ہے:وزیراعلی پنجاب
ہر روز نیا تماشہ اور ڈرامہ کرنے سے مجھے فرق نہیں پڑتا، لیکن عوام کی خدمت میں خلل آتاہے، اس بات کو عوام کا درد رکھنے والے ہی سمجھ سکتے ہیں
دوسرے صوبوں پر حملہ آور ہونے کے لئے خرچ کئے جانے والا پیسہ خیبر پختواکی عوام پر خرچ کریں
خیبر پختونخوا ہماراہے تو پنجا ب بھی آپ کا ہے، خیبر پختوا کے ہر شہر سے لوگ آکر کاروبار کرتے ہیں:وزیراعلی مریم نوازشریف کا تقریب سے خطاب
لاہور03 -اکتوبر:……خاص افراد کیلئے خاص تحفہ،وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے ریکارڈ وقت میں چیف منسٹر ہمت کارڈ لانچ کر دیا-65 ہزار نادار سپیشل افراد کو ہر سہ ماہی میں ساڑھے دس ہزار روپے ملے گا -وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے سپیشل افراد کے لئے مخصوص ہمت کارڈ کو ٹریول کارڈ میں تبدیل کرنے اور سپیشل افراد کو ہیرنگ ایڈ، ویل چیئر اور مصنوعی اعضا بھی فراہم کرنے کا اعلان کیاہے-وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ سپیشل افراد کو دونوں ہاتھوں سے سلیوٹ پیش کرتی ہوں - سپیشل افراد اورنج لائن،لاہور، ملتان اور راولپنڈی میٹروبس میں بھی کارڈ کے ذریعے مفت سفر کرسکیں گے -15اکتوبر سے پنجاب میں ہمت کارڈ کو سپیشل افرادٹریول کارڈ کے طورپر استعمال کرسکیں گے- وزیراعلی مریم نوازشریف نے ہمت کارڈ کی تعداد 65ہزار سے زیادہ کرنے کا بھی اعلان کیا-سپیشل افراد وزیراعلی پنجاب کو خط لکھ کر بھی ہمت کارڈ حاصل کر سکیں گے-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے چیف منسٹر ہمت کارڈ کی لانچنگ تقریب میں شرکت کی-وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سپیشل افراد کو اگلی نشستوں پر اپنے ساتھ بٹھا لیا جبکہ صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری،سیکرٹریز اور افسران عقبی نششتوں پر بیٹھے-وزیراعلی مریم نوازشریف نے چیف منسٹر ہمت کارڈ پروگرام کے تحت سپیشل افراد میں ہمت کارڈ تقسیم کیے-وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہمت کارڈ کی ایکٹیویشن کے عمل کا مشاہدہ کیا - وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف سپیشل افراد سے گھل مل گئیں اور بچوں سے پیار کیا -سپیشل افراد نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو اپنے درمیان دیکھ خوشی کا اظہار کیا-سپیشل بچے محمد عظیم نے وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کاشکریہ ادا کیا-محمد عظیم نے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کو انکا پینسل سے بنا پورٹریٹ بھی پیش کیا، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے شکریہ ادا کیا-محمد عظیم نے کہاکہ سی ایم ہمت کارڈ ہمارے لیے نعمت سے کم نہیں -ہم اکیلے نہیں ہیں حکومت پنجاب اور محکمہ سوشل ویلفیئر ہمارے ساتھ ہے-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے سپیشل پرسنز کی خواہش پر ان کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوائی-وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہمت کارڈ رجسٹریشن ڈیسک کا معائنہ کیا -وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے ہمت کارڈ لانچنگ تقریب سے مفصل خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بیڈ پر موجود یا گھر سے نکل کر روزی کمانے کی سکت نہ رکھنے والے سپیشل افراد کو ہمت کارڈ دے رہے ہیں - سپیشل افراد ہمت کارڈ کے حصول کے بعد معاشرے او رگھر والوں پر بوجھ نہیں رہیں گے-سپیشل افراد کے لئے ہمت کارڈ کے اجرا میں معاونت کرنے پر صوبائی وزیر سہیل شوکت، سیکرٹری، ڈی جی او ران کی ٹیم کو شاباش دیتی ہوں -سپیشل افراد ہم سب سے زیادہ ہمت رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں، درپیش مشکلات کے باوجود ہمت حوصلے اورصبر کا دامن نہیں چھوڑتے -وزیراعلی پنجاب او رسپیشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کو لکھ کر سپیشل افراد ہمت کارڈ پروگرام میں شامل ہوسکتے ہیں -3ماہ کے لئے ساڑھے10 ہزار کی رقم بہت زیادہ نہیں بلکہ بار حال کچھ نہ کچھ سہولت ضرور حاصل کرسکیں گے- سپیشل افراد کو مصنوعی بازؤبھی مہیا کریں گے، سپیشل افراد دراصل حکمرانو ں او رمعاشرے کی آزمائش ہیں -سپیشل افراد کو درپیش آزمائش میں ان کے ساتھ ہوں جو ممکن ہوا کروں گی -بازؤں اور ٹانگوں سے محروم سپیشل نوجوان کی سکیچ بنانے کی صلاحیت دیکھ کر حیران رہ گئی-وزیراعلی مریم نوازنے کہاکہ عوام کو آج یہ سوچنے کی دعوت دیتی ہوں کہ ملک صرف مسلم لیگ ن کے دور میں ہی ترقی کرتاہے -غریب او رمستحق کی دادرسی مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ہوتی ہے -معیشت مسلم لیگ ن کے دور میں ہی ترقی کرتی ہے -سڑکیں، اوور ہیڈ برج، انڈر پاسز، میٹروبس اور اورنج لائن ٹرین بنتی ہے تو مسلم لیگ ن کا ہی دور حکومت ہوتاہے -موٹرویز، ایکسپریس ویز، رنگ روڈ او ردیگر روڈ انفراسٹرکچر بنتا ہے تو وہ مسلم لیگ ن کا دور ہوتاہے -روپیہ مستحق اور مہنگائی مسلم لیگ ن کے دور میں ہی تیزی سے نیچے جاتی ہے -معیشت او رکاروبار مسلم لیگ ن کے دور میں ہی ترقی کرتے ہیں -ہر طبقے میں پاکستانیت مسلم لیگ ن کے دور میں ہی ابھر کر سامنے آتی ہے -پچھلے 4،5 سال میں نااہل اورنالائقوں کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے مہنگائی 38فیصد پر پہنچ گئی تھی -آج مسلم لیگ ن کے دورمیں مہنگائی کی شرح 6.9پر آ چکی ہے- پچھلے دور میں روٹی 25 روپے کی ملتی تھی، آج روٹی 14,15روپے میں مل رہی ہے- مسلم لیگ ن جادو کی چھڑی گھما کر ترقی نہیں کرتی بلکہ قوم کے مفاد او رعوام کی آسانیوں کے بارے میں سوچتی ہے -مسلم لیگ ن کی حکومت مہنگائی میں کمی، سڑکوں کی تعمیر او رصفائی کے لئے کام کرتی ہے -دفتر میں بیٹھ کر صفائی او راشیائے خورد و نوش کے نرخ چیک کرتی رہتی ہوں -خیبر پختونخوا میں کوئی دیکھنے والا نہیں اور روٹی 25روپے کی ہوگئی ہے -پاکستانی پہلے او رپنجابی بعد میں ہوں، خیبر پختونخوا سمیت باقی صوبو ں کے عوام کے لئے بھی میرا دل دھڑکتا ہے-دوسرو �� کو کام سے روکنے، انتشار پھیلانے والے دراصل ذہنی مفلوج ہ
0 notes
Text
جے شاہ کے چئرمین آئی سی سی بننے سے کوئی پریشانی نہیں،محسن نقوی
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کاکہنا ہے کہ جے شاہ کے چیئرمین آئی سی سی ب ننے سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ قذافی سٹیڈیم دورہ کے موقع پر کنسٹرکشن کمپنی کے حکام نے چٸیرمین محسن نقوی کو بریفنگ دی اور انہوں نے جاری کام کا معاٸنہ بھی کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 30 ستمبر تک قذافی سٹیڈیم کی بیسمنٹ مکمل ہو جائے گی۔ جسکے بعد تین تین ہفتے میں ایک ایک فلور بن جائے گا۔ بلڈنگ کا فرنٹ سٹیل سٹرکچر پر مشتمل ہو گا۔ اکتیس…
0 notes
Text
𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑵𝒂𝒂𝒎 𝒔𝒆, 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑾𝒂𝒔'𝒕𝒆.
🌹🌹 𝗗𝗢 𝗡𝗢𝗧 𝗕𝗘 𝗔𝗡𝗚𝗥𝗬:
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of*
*love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
9️⃣3️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
💠 𝗗𝗢 𝗡𝗢𝗧 𝗕𝗘 𝗔𝗡𝗚𝗥𝗬:
𝗢𝗻𝗰𝗲 𝗮 𝗯𝗲𝗹𝗶𝗲𝘃𝗲𝗿 𝘃𝗶𝘀𝗶𝘁𝗲𝗱 𝘁𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺ﷺ 𝗮𝗻𝗱 𝗮𝘀𝗸𝗲𝗱 𝗛𝗶𝗺, "𝗢 𝗠𝗲𝘀𝘀𝗲𝗻𝗴𝗲𝗿 𝗼𝗳 𝗚𝗼𝗱, 𝗴𝗶𝘃𝗲 𝗺𝗲 𝗮 𝗺𝗮𝘀𝘁𝗲𝗿 𝗮𝗱𝘃𝗶𝗰𝗲 𝗯𝘆 𝘄𝗵𝗶𝗰𝗵 𝗜 𝗺𝗮𝘆 𝗯𝗲 𝗮𝗯𝗹𝗲 𝘁𝗼 𝗺𝗮𝗻𝗮𝗴𝗲 𝗮𝗹𝗹 𝘁𝗵𝗲 𝗮𝗳𝗳𝗮𝗶𝗿𝘀 𝗼𝗳 𝗺𝘆 𝗹𝗶𝗳𝗲." 𝗧𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁ﷺ 𝗿𝗲𝗽𝗹𝗶𝗲𝗱, "𝗗𝗼 𝗻𝗼𝘁 𝗯𝗲 𝗮𝗻𝗴𝗿𝘆."
(Sahih al-Bukhari, Hadith No. 6116)
● 𝗧𝗵𝗶𝘀 𝗶𝘀, 𝗼𝗳 𝗰𝗼𝘂𝗿𝘀𝗲, 𝗮 𝘃𝗲𝗿𝘆 𝗰𝗼𝗺𝗽𝗮𝗰𝘁 𝗽𝗶𝗲𝗰𝗲 𝗼𝗳 𝗮𝗱𝘃𝗶𝗰𝗲.
● 𝗧𝗵𝗶𝘀 𝗶𝘀 𝗮 𝗽𝗿𝗶𝗻𝗰𝗶𝗽𝗹𝗲 𝘄𝗵𝗶𝗰𝗵, 𝗶𝗳 𝗮𝗱𝗼𝗽𝘁𝗲𝗱 𝗯𝘆 𝗮 𝗽𝗲𝗿𝘀𝗼𝗻, 𝘄𝗶𝗹𝗹 𝗿𝗲𝗰𝘁𝗶𝗳𝘆 𝗮𝗹𝗹 𝗺𝗮𝘁𝘁𝗲𝗿𝘀 𝗼𝗳 𝗵𝗶𝘀 𝗹𝗶𝗳𝗲.
● 𝗠𝗮𝗻 𝗮𝗹𝘄𝗮𝘆𝘀 𝗹𝗶𝘃𝗲𝘀 𝗶𝗻 𝘀𝗼𝗰𝗶𝗲𝘁𝘆.
● 𝗛𝗲 𝗿𝗲𝗽𝗲𝗮𝘁𝗲𝗱𝗹𝘆 𝘂𝗻𝗱𝗲𝗿𝗴𝗼𝗲𝘀 𝘂𝗻𝗽𝗹𝗲𝗮𝘀𝗮𝗻𝘁 𝗲𝘅𝗽𝗲𝗿𝗶𝗲𝗻𝗰𝗲𝘀 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗰𝗮𝗻 𝗽𝗿𝗼𝘃𝗼𝗸𝗲 𝗵𝗶𝗺 𝗮𝗻𝗱 𝗺𝗮𝗸𝗲 𝗵𝗶𝗺 𝗮𝗻𝗴𝗿𝘆.
● 𝗪𝗵𝗲𝗻 𝗮 𝗺𝗮𝗻 𝗴𝗲𝘁𝘀 𝗮𝗻𝗴𝗿𝘆, 𝘁𝗵𝗲 𝗳𝗶𝗿𝗲 𝗼𝗳 𝗵𝗮𝘁𝗿𝗲𝗱 𝗮𝗻𝗱 𝗿𝗲𝘃𝗲𝗻𝗴𝗲 𝗶𝗴𝗻𝗶𝘁𝗲𝘀 𝗶𝗻𝘀𝗶𝗱𝗲 𝗵𝗶𝗺.
● 𝗛𝗲 𝘁𝗮𝗸𝗲𝘀 𝗿𝗲𝘃𝗲𝗻𝗴𝗲 𝗼𝗻 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗽𝗲𝗿𝘀𝗼𝗻, 𝗮𝗻𝗱 𝘁𝗵𝗲𝗻 𝗲𝗮𝗰𝗵 𝗿𝗲𝘃𝗲𝗻𝗴𝗲 𝗰𝗿𝗲𝗮𝘁𝗲𝘀 𝗮 𝗰𝘆𝗰𝗹𝗲 𝗼𝗳 𝗿𝗲𝘁𝗮𝗹𝗶𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻.
● 𝗧𝗵𝗶𝘀 𝗹𝗲𝗮𝗱𝘀 𝘁𝗼 𝗻𝗼𝘁𝗵𝗶𝗻𝗴 𝗯𝘂𝘁 𝗱𝗲𝘀𝘁𝗿𝘂𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻.
● 𝗧𝗼 𝗰𝗼𝗻𝘁𝗶𝗻𝘂𝗲 𝘁𝗵𝗲 𝗷𝗼��𝗿𝗻𝗲𝘆 𝗼𝗳 𝗹𝗶𝗳𝗲 𝘀𝘂𝗰𝗰𝗲𝘀𝘀𝗳𝘂𝗹𝗹𝘆 𝗶𝗻 𝘀𝘂𝗰𝗵 𝗮 𝘀𝗶𝘁𝘂𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻, 𝗶𝘁 𝗶𝘀 𝗻𝗲𝗰𝗲𝘀𝘀𝗮𝗿𝘆 𝘁𝗼 𝗹𝗶𝗳𝘁 𝗼𝗻𝗲𝘀𝗲𝗹𝗳 𝗮𝗯𝗼𝘃𝗲 𝗲𝗺𝗼𝘁𝗶𝗼𝗻𝘀 𝗹𝗶𝗸𝗲 𝗮𝗻𝗴𝗲𝗿.
● 𝗢𝗻𝗲 𝘀𝗵𝗼𝘂𝗹𝗱 𝗮𝗹𝘀𝗼 𝗿𝗲𝘀𝗽𝗼𝗻𝗱 𝘁𝗼 𝗻𝗲𝗴𝗮𝘁𝗶𝘃𝗲 𝘀𝗶𝘁𝘂𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻𝘀 𝗽𝗼𝘀𝗶𝘁𝗶𝘃𝗲𝗹𝘆.
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
💠 *غصہ نہ کرو :*
ایک مرتبہ ایک مومن نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے کوئی ایسی نصیحت فرمائیں جس سے میں اپنی زندگی کے تمام معاملات کو سنبھال سکوں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’غصہ مت کرو۔‘‘
(صحیح البخاری، حدیث نمبر 6116)
● یہ، یقینا، مشورہ کا ایک بہت ہی ٹھوس حصہ ہے۔
● یہ ایک ایسا اصول ہے جسے اگر انسان اپنا لے تو اس کی زندگی کے تمام معاملات درست ہو جائیں گے۔
● انسان ہمیشہ معاشرے میں رہتا ہے۔
● وہ بار بار ناخوشگوار تجربات سے گزرتا ہے جو اسے مشتعل اور ناراض کر سکتے ہیں۔
● انسان جب غصے میں آتا ہے تو اس کے اندر نفرت اور انتقام کی آگ بھڑک اٹھتی ہے۔
● وہ اس شخص سے بدلہ لیتا ہے، اور پھر ہر انتقام انتقامی کارروائی کا ایک چکر پیدا کرتا ہے۔
● یہ تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
● ایسی صورتحال میں زندگی کا سفر کامیابی سے جاری رکھنے کے لیے غصے جیسے جذبات سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔
● منفی حالات کا مثبت جواب بھی دینا چاہیے۔
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
*بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم*
💠 *غصہ نہ کرو :*
🔸 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے وصیت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ مت کر۔“ اس نے کئی مرتبہ (سوال) دہرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہی) فرمایا: ”غصہ مت کر۔“ [بخاري 6116 ]
● نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال مختلف وقتوں میں کئی صحابہ نے کیا اور آپ نے انہیں یہی جواب دیا ابن عمر رضی اللہ عنہم سے یہ سوال اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی جواب مذکور ہے۔ ان میں سے بعض نے یہ کہہ کر سوال کیا کہ آپ مجھے تھوڑی سی بات بتا دیجئے جس سے مجھے نفع ہو اور بعض نے کہا: مجھے ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ آپ نے میں جواب دیا کہ غصہ مت کر۔
▪️غصہ کے نقصانات:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں غصے سے بچنے کا حکم دے کر بے شمار قباحتوں سے بچانے کا اہتمام فرمایا کیونکہ غصے کی آگ سے انسان کا چہرہ اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں، ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں بلکہ شکل ہی بدل جاتی ہے غم کے ساتھ ہی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے آدمی وحشیانہ حرکتیں کرنے لگتا ہے مارنے کو دوڑتا ہے قتل تک سے دریغ نہیں کرتا، بس نہ چلے تو اپنے ہی کپڑے پھاڑ دیتا ہے، اپنے آپ کو ہی مارنا شروع کر دیتا ہے زبان سے واہی تباہی بکنے لگتا ہے، برتن توڑ دیتا ہے، کبھی کسی بے گناہ کو مارنا شروع کر دیتا ہے۔
● غرض ایسے ایسے کام کرتا ہے کہ اگر ہوش کی حالت میں اپنے آپ کو دیکھے تو شرمندہ ہو جائے۔
● یہ تو ظاہری نقصان تھا دل کا نقصان اس سے بھی بڑھ کر ہوتا ہے۔
● غصے کی وجہ سے دل بغض، کینے، حسد اور آتش انتقام سے بھرا رہتا ہے سکون اور اطمینان رخصت ہو جاتے ہیں انسان اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر آجاتا ہے اور دوستوں، رشتہ داروں اور اہل ایمان بھائیوں سے قطع تعلق کر لیتا ہے۔
● اب آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حکیمانہ وصیت پر غور فرمائیں کہ آپ نے اس چھوٹے سے جملے میں کتنی حکمت کی باتیں سمو دی ہیں۔
● اس پر عمل کرنے سے انسان کو کتنے فائدے حاصل ہوتے ہیں اور وہ کتنے نقصانات سے محفوظ رہتا ہے۔
● ظاہر ہے کہ غصہ ایک فطری چیز ہے یہ تو ہو ہی نہیں سکتا کہ غصہ نہ آئے بلکہ اللہ کے دین کی خاطر غصے ہو نا قابل تعریف ہے اور اس سے جذبہ جہاد پروان چڑھتا ہے۔
● اس لئے ”غصہ مت کر“ کا مطلب یہ ہے کہ جہاں غصے ہونا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں وہاں غصہ مت کرو۔
▪️ایسے مقامات پر ”غصہ مت کرو“ کی دو حالتیں ہیں۔
● ایک غصہ آنے سے پہلے دوسرے غصہ آنے کے بعد۔
غصہ آنے سے پہلے «لَا تَغْضَبْ» کا مطلب یہ ہے کہ کوشش کرو غصہ نہ آئے حتیٰ کہ غصہ نہ کرنے کی عادت بن جائے۔
● اس کے لئے وہ اسباب اختیار کرنا ہوں گے جن سے آدمی حسن اخلاق کا مالک بن جاتا ہے۔
● مثلاً بردباری، حیا، سوچ سمجھ کر کام کرنا، زیادتی برداشت کرنا، کسی کو تکلیف نہ پہنچانا، عفو درگزر، غصہ کو پی جانا اور ہر ایک کو کھلے چہرے اور خندہ پیشانی سے ملنا۔
● جب ان چیزوں کی عادت ہو جائے گی تو غم کے موقعہ پر آدمی اس عادت کی وجہ سے غصے میں آنے سے بچ جائے گا۔
● غصہ آ جانے کے بعد «لَا تَغْضَبْ» کا مطلب یہ ہے کہ غصے کے کہنے پر عمل مت کرو۔
ابن حبان رحمہ الله نے یہ حدیث روایت کرنے کے بعد فرمایا کہ ”غصے میں آنے کے بعد کوئی ایسا کام مت کرو جس سے تمہیں منع کیا گیا ہے“ مطلب یہ ہے کہ غصے پر قابو پانے کی کوشش کرو اور اس کے کہنے میں آ کر اللہ کی نافرمانی مت کرو کیونکہ اصل پہلوان اور طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھتا ہے اور اللہ کی نافرمانی کا کوئی کام نہیں کرتا۔
🍃 *جہاں رہیے اللہ کے بندوں کے لیے باعث رحمت بن کر رہیں، باعث آزار نہ بنیں۔* 🍃
🍂 *اللہ سبحانہ وتعالی ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائیں* ۔۔۔
*آمین ثمہ آمین*
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
Photo
اس عبادت کا حکم ہے جس میں ریا کی آمیزش ہو ؟ سوال ۷۵: ایسی عبادت کے بارے میں کیا حکم ہے، جس میں ریا کی آمیزش ہو؟ جواب :عبادت میں جب ریا کی آمیزش ہو تو اس کی حسب ذیل تین صورتیں ہو سکتی ہیں: ۱۔ عبادت کے پیچھے کار فرما جذبہ نمود ونمائش ہو، جیسے کوئی شخص لوگوں کے دکھاوے کی خاطر اس لیے عبادت کرے کہ لوگ نماز کی پابندی کی وجہ سے اس کی تعریف کریں، تو ایسی ریا کاری سے عبادت باطل ہوجاتی ہے۔ ۲۔ عبادت کے دوران ریا شروع کر دے، یعنی عبادت کو اس نے شروع تو اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص کے طور پر کیا ہو لیکن پھر عبادت کے دوران ہی ریا کا عنصر پیداہوگیا تو ایسی عبادت کی دو حالتیں ہوں گی: پہلی: عبادت کے پہلے حصے کو اس کے آخری حصے کے ساتھ نہ ملائے، تو اس صورت میں پہلا حصہ یقینا صحیح مگر آخری باطل ہوگا۔ اس کی مثال اس طرح ہے جیسے ایک شخص کے پاس سو ریال ہوں، وہ انہیں صدقہ کرنا چاہے تو پچاس ریال اخلاص کے ساتھ صدقہ کر دے اور باقی پچاس جو رہ گئے ہیں ان کے بارے میں وہ ریا میں مبتلا ہو جائے، تو پہلے پچاس کا صدقہ صحیح اور مقبول ہوگا اور باقی پچاس کا صدقہ اخلاص کے ساتھ ریا مل جانے کی وجہ سے باطل ہوگا۔ دوسری: عبادت کے پہلے حصے کو آخری حصے کے ساتھ ملا دے تو اس صورت میں انسان دو باتوں سے خالی نہ ہوگا۔ ا: ریا کو دور کر دے، اس کی طرف مائل نہ ہو بلکہ اسے ناپسند کرتے ہوئے اس سے اعراض کر لے تو اس کا کوئی اثر نہ ہوگا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ عَنْ اُمَّتِی مَا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسُہَا مَا لَمْ تَعْمَلِْ أَوْ تَتَکَلَّمْ)) (صحیح البخاری، الطلاق، باب الطلاق فی الاغلاق والمکرہ والسکران… ح:۵۲۶۹ وصحیح مسلم، الایمان، باب تجاوز اللّٰه عن حدیث النفس… ح:۱۲۷۔) ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دل میں آنے والی باتوں کو نظر انداز فرمایا ہے، جب تک اس کے مطابق عمل نہ کر لے یا اس کے مطابق بات نہ کر لے۔‘‘ ب: ریا کاری سے مطمئن ہو اور اسے دور کرنے کی کوشش نہ کرے، تو اس سے ساری عبادت ��اطل ہو جاتی ہے کیونکہ اس کا ابتدائی حصہ آخری حصے کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی اخلاص کے ساتھ نماز شروع کرے اور پھر دوسری رکعت میں ریا میں مبتلا ہو جائے تو ابتدائی حصے کے آخری حصے کے ساتھ ملے ہونے کی وجہ سے نماز باطل ہو جائے گی۔ ۳۔ عبادت کے ختم ہونے کے بعد ریا طاری ہو تو وہ ریا عبادت پر اثر انداز نہ ہوگی اور نہ ایسے ریا سے عبادت باطل ہوگی کیونکہ یہ عبادت صحیح حالت میں مکمل ہوئی ہے، لہٰذا مکمل ہونے کے بعد ریا کے پیدا ہونے سے یہ فاسد نہ ہوگی۔ ریا یہ نہیں ہے کہ انسان اس بات سے خوش ہو کہ لوگوں کو اس کی عبادت کے بارے میں معلوم ہے کیونکہ اس صورت میں یہ بات عبادت سے فراغت کے بعد طاری ہوئی ہے اور یہ بھی ریا نہیں ہے کہ انسان اپنے فعل طاعت سے خوش ہو کیونکہ یہ تو اس کے ایمان کی دلیل ہے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ سَرَّتْہُ حَسَنَتُہُ وَسَائَتْہُ سَیِّئَتُہُ فَذٰلِکُْ مُؤْمِنُ)) (جامع الترمذی، الفتن، باب ماجاء فی لزوم الجماعۃ، ح:۲۱۶۵۔) ’’جس شخص کو اپنی نیکی اچھی لگے اور برائی بری معلوم ہو تو وہ مومن ہے۔‘‘ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تِلْکَ عَاجِلُ بُشْرَی الْمُؤْمِنِ)) (صحیح مسلم، البر��الصلۃ، باب اذا اثنی علی الصالح، ح:۲۶۴۲۔) ’’یہ مومن کو جلد نصیب ہو جانے والی پیشگی بشارت ہے۔‘‘ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۱۴۷، ۱۴۸ ) #FAI00067 ID: FAI00067 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ ��وری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
برطانیہ کی نئی ویزا پابندیوں سے غیر ملکی طلبہ کیسے متاثر ہوں گے؟
برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ نئی ویزا پابندیاں نافذ ہو رہی ہیں اور حکومت غیر ملکی طلبہ کی جانب سے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کا ’غیر معقول رواج‘ ختم کر رہی ہے۔ کلیورلی نے دعویٰ کیا کہ اس پابندی سے پوسٹ گریجویٹ کورسز اور بعض وظائف کو چھوڑ کر تمام غیر ملکی طلبہ متاثر ہوں گے اور تارکین وطن کی تعداد میں ہزاروں میں کمی آئے گی۔ اس اقدام کا اعلان ان کی برطرف ہونے والی پیش رو سویلا بریورمین نے کیا تھا۔ یہ اعلان سرکاری اعداد وشمار کے ساتھ مطابقت رکھتا تھا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ترک وطن کرنے والوں کی خالص تعداد (کسی ملک میں آنے والے لوگوں اور چھوڑنے والوں کے درمیان فرق) چھ لاکھ 72 ہزار تھی۔ بعد کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تعداد سات لاکھ 45 ہزار کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی جس پر دائیں بازو کے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم رشی سنک کی حکومت سے تازہ کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اہل خانہ کے برطانیہ میں مقیم غیر ملکی طلبہ کے پاس آنے پر پابندی سے جامعات متاثر ہو سکتی ہیں جو غیر ملکی طلبہ کی جانب سے ادا کی جانے والی فیسوں کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کرتی ہیں۔ یہ پابندی بین الاقوامی منزل کے طور پر برطانیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
برطانیہ میں کورسز شروع کرنے والے بین الاقوامی طلبہ کو اب شریک حیات اور رشتہ داروں کے لیے ویزا حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جب تک کہ وہ پوسٹ گریجویٹ ریسرچ پروگرام یا حکومت کی سرپرستی میں چلنے والا کورس نہ کر رہے ہوں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ’(ترک وطن کرنے والوں کی) تعداد میں تیزی سے کمی لانے کا سخت منصوبہ ہے اور وہ ’غیر ملکی طلبہ کی جانب سے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کے غیر معقول رواج کو ختم کر رہے ہیں۔‘ وزیر داخلہ نے مزید کہا: ’اس سے تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے ہزاروں کی کمی آئے گی اور تین لاکھ لوگوں کو برطانیہ آنے سے روکنے کی ہماری مجموعی حکمت عملی پر عمل میں مدد ملے گی۔‘ امیگریشن کے وزیر ٹام پرسگلوو نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ’طلبہ کی طرف سے لائے جانے والے زیر کفالت افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے ترک وطن کی غیر مستحکم سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘ نومبر میں دائیں بازو سے ت��لق رکھنے والے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم سونک سے امیگریشن میں کمی کے لیے نئے سرے سے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ دفتر برائے قومی شماریات کے نظر ثانی شدہ اعدادوشمار کے مطابق سالانہ ترک وطن کرنے والوں کی سات لاکھ 45 ہزار کی خالص تعداد ایک ریکارڈ ہے۔
قبل ازیں دسمبر میں اپنے ردعمل میں کلیورلی نے متعدد نئی پابندیاں عائد کیں جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں سے برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی آئے گی۔ ان پابندیوں میں غیر ملکی شریک حیات کو برطانیہ لانے والے برطانوی شہریوں کی تنخواہ کی حد بڑھا کر 38 ہزار سات سو پاؤنڈ کرنا بھی شامل ہے۔ اس اقدام کو خاندانوں کو الگ کرنے کی دھمکی کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ حکومت نے پالیسی کی تفصیلات پر غور کر کے ان کے مستقبل کے منصوبوں کو غیر یقینی سے دوچار کر دیا ہے۔ بعد ازاں وزرا نے خاموشی سے اعلان کیا کہ اس حد کو پہلے بڑھا کر 29 ہزار پاؤنڈ کیا جائے گا اور بعد ازاں 2025 کے موسم بہار تک ’مرحلہ وار‘ اضافہ کیا جائے گا۔ اس اعلان سے دائیں بازو کے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے پھر غصے کا اظہار کیا جو ترک وطن پر زیادہ سخت کنٹرول دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ نافذ العمل ہونے والا ویزا پیکج ’سخت لیکن منصفانہ‘ طریقہ کار ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سٹوڈنٹ ویزا کے قواعد میں تبدیلیاں اب بھی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو ’ذہین ترین اور بہترین‘ افراد کو اپنی جانب متوجہ کرنے کا موقع فراہم کریں گی۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ’تعلیم کی بجائے امیگریشن فروخت کر کے برطانیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے اداروں کی صلاحیت کو ختم کر رہی ہے۔‘
ماہرین اس سے قبل ویزا قواعد میں ہونے والی تبدیلیوں پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ تھنک ٹینک ہائر ایجوکیشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ہیپی) کے ڈائریکٹر نک ہلمین نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے حریف ممالک کا سفر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ’ایک ملک کی حیثیت سے ہم وقتی طور پر قابل اطمینان لیکن مستقبل میں نقصان دہ اقدامات کر رہے ہیں۔‘ ’بین الاقوامی طلبہ سے برطانیہ کو فائدہ پہنچتا ہے۔ وہ ہماری یونیورسٹیوں کا عالمی معیار برقرار رکھنے کے لیے اہم ہیں کیوں کہ ان کی فیس سے مقامی طلبہ کو تعلیم میں مدد دیتی ہے اور برطانیہ میں تحقیق کے لیے بھی مالی معاونت فراہم ہوتی ہے۔‘ لیبر پارٹی نے مختصر کورسز میں داخلہ لینے والے غیر ملکی طلبہ پر پابندیوں کی حمایت کی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ برطانیہ کی لیبر مارکیٹ میں مہارتوں اور تربیت میں ’گہری ناکامی��ں‘ سے نمٹنے یا ملک کی سست رو معیشت میں تیزی لانے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ شیڈو وزیر داخلہ ایویٹ کوپر کا کہنا ہے کہ ’یہ مسئلے کے پرتصنع حل سے زیادہ کچھ نہیں۔ ہنر مندی اور لیبر مارکیٹ کے مسائل سے نمٹنے میں ’ٹوریوں‘ کی مکمل ناکامی ترقی کے عمل کو نقصان پہنچانے سمیت امیگریشن میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔‘
وزیر اعظم سونک نے نئے سال کے پیغام میں فخر سے کہا کہ انہوں نے آبنائے انگلستان میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیوں کو روکنے کے لیے ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی ہے۔ تاہم انہیں اپنی ہی پارٹی کے باغی ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے روانڈا بل کو سخت کرنے اور موسم بہار تک ملک بدری کی پروازیں شروع کرنے کے مطالبے کا سامنا ہے۔ دائیں بازو کے ارکان پارلیمنٹ نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نئے سال کے دوران ترامیم پر راضی نہ ہوئی تو وہ بل کو رد کر دیں گے۔ کہا جاتا ہے کہ اعلیٰ قانونی مشیر ڈیوڈ پینِک نے سونک کی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روانڈا بل کے تحت ملک بدری کی پروازیں شروع نہ ہوں کیوں کہ اس میں اب بھی انفرادی سطح قانونی اپیل دائر کرنے کی اجازت ہے۔
ایڈم فاریسٹ
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note
·
View note
Text
ب کے سال پُونم میں، جب تو آئے گی ملنے
ہم نے سوچ رکھا ہے، رات یوں گزاریں گے
دھڑکنیں بچھادیں گے، شوخ تیرے قدموں پہ
ہم نگاہوں سے تیری، آرتی اُتاریں گے
تُو کہ آج قاتل ہے ، پھر بھی راحتِ دل ہے
زہر کی ندی ہے تُو، پھر بھی قیمتی ہے تُو
پست حوصلے والے، تیرا ساتھ کیا دیں گے
زندگی ادھر آ جا, ہم تجھے گزاریں گے
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے
انگلیوں سے جو ٹپکے، اُس لہو کی حاجت ہے
آپ زلفِ جاناں کے، خم سنوارئیے صاحب
زندگی کی زلفوں کو، آپ کیا سنواریں گے؟؟
ہم تو وقت ہیں، پل ہیں، تیز گام گھڑیاں ہیں
بے قرار لمحے ہیں، بے تھکان صدیاں ہیں
کوئی ساتھ میں اپنے آئے یا نہ آئے
جو ملے گا رستے میں، ہم اُسے پکاریں گے
0 notes
Text
🖋️ *اردو لکھنے میں کی جانے والی 12 غلطیاں* ۔
*# پہلی*
اردو کے مرکب الفاظ الگ الگ کر کے لکھنا چاہئیں، کیوں کہ عام طور پر کوئی بھی لفظ لکھتے ہوئے ہر لفظ کے بعد ایک وقفہ ( اسپیس ) چھوڑا جاتا ہے، اس لیے یہ خود بخود الگ الگ ہوجاتے ہیں۔
دراصل تحریری اردو طویل عرصے تک ’کاتبوں‘ کے سپرد رہی، جو جگہ بچانے کی خاطر اور کچھ اپنی بے علمی کے سبب بہت سے لفظ ملا ملا کر لکھتے رہے۔ جس کی انتہائی شکل ہم ’آجشبکو‘ کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔ بہت سے ماہرِ لسانیات کی کوششوں سے اب الفاظ الگ الگ کر کے لکھے تو جانے لگے ہیں، لیکن اب بھی بہت سے لوگ انہیں بدستور جوڑ کر لکھ رہے ہیں۔ بات یہ ہے کہ جب یہ اردو کے الگ الگ الفاظ ہیں، تو مرکب الفاظ کی صورت میں جب انہیں ملا کر لکھا جاتا ہے، تو نہ صرف پڑھنا دشوار ہوتا ہے، بلکہ ان کی ’شکل‘ بھی بگڑ جاتی ہے۔
مندرجہ ذیل میں ان الفاظ کی 12 اقسام یا ’ طرز ‘ الگ الگ کر کے بتائی جا رہی ہیں، جو دو الگ الگ الفاظ ہیں یا ان کی صوتیات/ آواز کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں الگ الگ کرکے لکھنا ضروری ہے۔
* جب کہ، چوں کہ، چناں چہ، کیوں کہ، حالاں کہ
* کے لیے، اس لیے، اس کو، آپ کو، آپ کی، ان کو، ان کی
* طاقت وَر، دانش وَر، نام وَر
* کام یاب، کم یاب، فتح یاب، صحت یاب
* گم نام، گم شدہ
* خوش گوار، خوش شکل
* الم ناک، وحشت ناک، خوف ناک، دہشت ناک، کرب ناک
* صحت مند، عقل مند، دانش مند،
* شان دار، جان دار، کاٹ دار،
* اَن مول، اَن جانا، اَن مٹ، اَن دیکھا، اَن چُھوا
* بے وقوف، بے جان، بے کار، بے خیال، بے فکر، بے ہودہ، بے دل، بے شرم، بے نام،
* امرت سر، کتاب چہ
* خوب صورت، خوب سیرت وغیرہ
*# دوسری*
اردو لکھتے ہوئے ہمیں یکساں آواز مگر مختلف املا کے الفاظ کا خیال رکھنا چاہیے، جیسے کہ ’کے اور کہ، سہی اور صحیح، صدا اور سدا، نذر اور نظر، ہامی اور حامی، سورت اور صورت، معرکہ اور مارکہ، قاری اور کاری، جانا اور جاناں وغیرہ
*# تیسری*
اردو کا اہم ذخیرہ الفاظ فارسی کے علاوہ عربی کے الفاظ پر بھی مشتمل ہے، جس میں بہت سی تراکیب بھی عربی کی ہیں، ان کو لکھتے ہوئے ان کے املا کا خیال رکھنا چاہیے، جس میں بعض اوقات الف خاموش (سائلنٹ) ہوتا ہے جیسے بالکل، بالخصوص، بالفرض، بالغرض وغیرہ۔ جب کہ کہیں چھوٹی ’ی‘ یا کسی اور لفظ پر کھڑی زبر ہوتی ہے، جو الف کی آواز دیتی ہے، جیسے وزیراعلیٰ، رحمٰن اور اسحٰق وغیرہ، اسی طرح بہت سی عربی تراکیب میں ’ل‘ ساکت ہوتا ہے جیسے ’السلام علیکم‘ اسے ’ل‘ کے بغیر لکھنا فاش غلطی ہے۔
*# چوتھی*
زیر والے مرکب الفاظ جیسے جانِِ من (نہ کہ جانے من) جانِ جاں (نہ کہ جانے جاں) شانِ کراچی (نہ کہ شانے کراچی) فخرِ پنجاب (نہ کہ فخرے پنجاب) اہلِ محلہ ( نہ کہ اہلے محلہ) وغیرہ کی غلطی بھی درست کرنا ضروری ہے۔
*# پانچویں*
اپنے جملوں میں مستقبل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ’کر دینا ہے‘ نہیں بلکہ ’کردیں گے‘ لکھنا چاہیے، جیسے اب تم آگئے ہو تو تم بول بول کے میرے سر میں درد کر دو گے (نہ کہ کردینا ہے) اب ٹیچر آگئے ہیں تو تم کتاب کھول کر پڑھنے کی اداکاری شروع کر دو گے (نہ کہ کردینی ہے) لکھنا چاہیے۔
*# چھٹی*
اردو کے ’مہمل الفاظ‘ میں’ش‘ کا نہیں بلکہ ’و‘ کا استعمال کیا جاتا ہے، جیسے کتاب وتاب، کلاس ولاس، اسکول وسکول، پڑھائی وڑھائی، عادت وادت وغیرہ۔ انہیں کتاب شتاب، کلاس شلاس لکھنا غلط کہلاتا ہے۔
*# ساتویں*
اردو میں دو زبر یعنی‘ تنوین‘ والے لفظوں کو درست لکھنا چاہیے، اس میں دو زبر مل کر ’ن‘ کی آواز دیتے ہیں جیسے تقریباً، اندازاً، عادتاً، اصلاً، نسلاً، ظاہراً، مزاجاً وغیرہ۔
*# آٹھویں*
کسی بھی لفظ کے املا میں ’ن‘ اور ’ب‘ جہاں ملتے ہیں وہاں ’م‘ کی آواز آتی ہے، اس کا بالخصوص خیال رکھنا چاہے ’ن‘ اور ’ب‘ ہی لکھا جائے ’م‘ نہ لکھا جائے، جیسے انبار، منبر، انبوہ، انبالہ، استنبول، انبیا، سنبھل، سنبھال، اچنبھا، عنبرین، سنبل وغیرہ
*# نویں*
اردو کے ان الفاظ کی درستی ملحوظ رکھنا چاہیے جو "الف" کی آواز دیتے ہیں، لیکن کسی کے آخر میں ’ہ‘ ہے اور کسی کے آخر میں الف۔ انہیں لکھتے ہوئے غلطی کی جائے، تو اس کے معانی میں زمین آسمان کا فرق پیدا ہو جاتا ہے۔ جیسے گِلہ اور گلا، پیسہ اور پِیسا، زن اور ظن، دانہْ اور دانا وغیرہ وغیرہ۔
*# دسویں*
الف کی آواز پر ختم ہونے والے الفاظ چاہے وہ گول ’ہ‘ پر ختم ہوں یا ’الف‘ پر، انہیں جملے میں استعمال کرتے ہوئے بعض اوقات جملے کی ضرورت کے تحت ’جمع‘ کے طور پر لکھا جاتا ہے، حالاں کہ وہ واحد ہی ہوتے ہیں۔ ایسے میں جملے کا پچھلا حصہ یا اس سے پہلے والا جملہ یہ بتا رہا ہوتا ہے کہ یہ دراصل ’ایک‘ ہی چیز کا ذکر ہے۔ جیسے:_
_میرے پاس ایک ’بکرا‘ تھا، اس ’بکرے‘ کا رنگ کالا تھا۔
_میرے پاس ایک ’چوزا‘ تھا، ’چوزے‘ کے پر بہت خوب صورت تھے۔
_ہمارا ’نظریہ‘ امن ہے اور اس ’نظریے‘ کے تحت ہم محبتوں کو پھیلانا چاہتے ہیں۔
_جلسے میں ایک پرجوش ’نعرہ‘ لگایا گیا اور اس ’نعرے‘ کے بعد لوگوں میں ج��ش و خروش بڑھ گیا۔
_ایک ’کوا‘ پیاسا تھا، اس ’کوے‘ نے پانی کی تلاش میں اڑنا شروع کیا۔
*# گیارہویں*
انگریزی الفاظ لکھتے ہوئے خیال رکھنا چاہیے کہ جو الفاظ یا اصطلاحات (ٹرمز) رائج ہو چکی ہیں، یا جن کا کوئی ترجمہ نہیں ہے یا ترجمہ ہے تو وہ عام طور پر استعمال نہیں ہوتا، اس لیے انہیں ترجمہ نہ کیا جائے بلکہ انگریزی میں ہی لکھ دیا جائے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جن انگریزی الفاظ کو اردو میں لکھا جائے گا، ان کی جمع اردو کی طرز پر بنائی جائے گی، نہ کہ انگریزی کی طرز پر، جیسے اسکول کی اسکولوں، کلاس کی کلاسوں، یونیورسٹی کی یونیورسٹیوں، اسٹاپ کی اسٹاپوں وغیرہ۔ تیسری بات یہ ہے کہ انگریزی کے بہت سے ایسے الفاظ جو ’ایس‘ سے شروع ہوتے ہیں، لیکن ان کے شروع میں ’الف‘ کی آواز ہوتی ہے، انہیں اردو میں لازمی طورپر الف کے ساتھ لکھا جائے گا۔ جیسے اسکول، اسٹاپ، اسٹاف، اسٹیشن، اسمال، اسٹائل، اسٹوری، اسٹار وغیرہ۔ لیکن ایسے الفاظ جو شروع تو ’ایس‘ سے ہوتے ہیں لیکن ان کے شروع میں الف کی آواز نہیں ہے انہیں الف سے نہیں لکھا جائے گا، جیسے سچیویشن، سورس، سینڈیکیٹ، سیمسٹر، سائن اوپسس وغیرہ۔
*# بارہویں*
ہندوستانی فلموں نے اردو پر جو بھدا اثر ڈالا ہے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہاں لفظ ’اپنا‘ کی جگہ میرا بولا جاتا ہے۔ ہمیں اردو لکھتے ہوئے اسے ٹھیک کرنا چاہیے، اس لیے ’میں میرے نہیں‘ بلکہ ’میں اپنے لکھا جائے‘ جیسا کہ میں میرے گھر میں میرے بھائی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ یہ بالکل غلط ہوگا، درست جملہ یوں ہوگا کہ میں اپنے گھر میں اپنے بھائی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔
2 notes
·
View notes
Text
اشفاق احمد کی باتیں
عالم لوگ پڑھے لکھے میرے جیسے پروفیسر بات کرنے والے، ایڈیٹوریل لکھنے والے کہتے ہیں گفتگو اگر ہوتی رہے، اگر اس طرح کا مواد چھپتا رہے تو لوگ ایک دوسرے کے قریب آ جائیں گے۔ جب میں بہت تنگ آ جاتا تھا، کبھی لاڈ میں ہوتا تھا۔ تو میں پوچھتا تھا ان سے کہ بابا جی یہ بتائیں کہ دین کیا ہوتا ہے اسلام کیا ہوتا ہے مومن کیا ہوتا ہے؟ تو میں نے ایک دن پوچھا ان سے۔ میں نے کہا ''جی بابا جی بتائیں کہ مسلمان کون ہوتا ہے؟‘‘ کہنے لگے: ''مسلمان وہ ہوتا ہے۔ جس کا دل صاف ہو، اور ہاتھ گندے ہوں‘‘ میں نے کہا: ''حضور یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی‘‘ کہنے لگے: ''بھائیوں کے کام کرتا رہے گا اس کے ہاتھ تو گندے ہوں گے، جو آرام سے بیٹھا ہو گا دستانے پہن کے اس کا تو کچھ نہیں خراب ہونا ہے۔
تو مسلمان وہ ہوتا ہے جو اُس کا گارا لگانا ہے، اُس کی اینٹ اُٹھانی ہے، اُس کیلئے لکڑیاں لا کر دینی ہیں جو روتا ہے اس کے آنسو پونچھنے ہیں۔ وہ ہوتا ہے مسلمان‘‘ ہم کو تو ایسی Defination کسی کتا ب میں نہیں ملتی ہے یہ اُن کے پاس بیٹھنے سے ان کی خدمت میں حاضر ہونے سے ایسی چیزیں ملتی ہیں تو اب عمل میں داخل ہونے کے لیے کیا کچھ کیا جائے، کیسے کیا جائے، یہ بڑا مشکل کام ہے۔ کیونکہ گفتگو بڑی آسان ہے۔ ہمارے ایک دوست ہیں، احسن صاحب، ٹیلی کمیونیکیشن کے چیف انجینئر ہیں۔ وہ کہتے ہیں جتنی بھی فارن کالز ہوتی ہیں، ان میں اکثر لوگ یہی کہہ رہے ہوتے ہیں کہ: ''ہو ر سناؤ کیہ حال اے ‘‘ ہو ر سناؤ جی کہتا رہتا ہے آدمی۔ یا زیادہ سے زیادہ موسم کا حال پوچھتا ہے۔
تو کہنے لگے اگر ان ٹرنک کال میں سے لانگ ڈسٹنس کالز میں سے ''ہو ر سناؤ کیہ حال اے‘‘ کو جمع کیا جائے اور جتنا ٹائم وہ بنتا ہے، اس ٹائم کے اندر ساڑھے تین میل لمبی سرنگ کھودی جا سکتی ہے۔ وہ عمل میں ٹرانسلیٹ کر رہے ہیں نا اس کو۔ تو اب یہ فیصلہ کرنا آپ کے اختیار میں ہے کہ آپ نے دین کو کس حساب سے اختیار کرنا ہے۔ بابے تو یہ کہتے ہیں کہ کسی کے دکھ درد میں شریک ہوں اور اپنے ہاتھ گندے رکھو، اور دل اپنا صاف ستھرا رکھو، پھر تو مزہ ہے، پھر Unity ہو گی، کہے بغیر۔ لکھے بغیر۔ یہ مسلمانوں کو کیا ہو گی�� کہ آپس میں ملتے نہیں ہیں۔ یہ کیا ہو گیا۔ یہ کرنے سے ہوتا ہے، اور اُن کے قریب جانے سے ہوتا ہے اُن کی دکھ درد کی کہانی سننے سے ہوتا ہے۔ نہ بھی کچھ کر سکیں تو ایک کان ضرور اُن کے ساتھ لگا کر بیٹھیں، ان کو بڑی ضرورت ہے، سارے اس بات کے لیے تقاضا کر رہے ہیں کہ آئیں اور ہمارے پاس بیٹھیں۔
بشکریہ دنیا نیوز
(زاویہ سے اقتباس)
2 notes
·
View notes
Text
نگاهی بر دو اثر اقتباسی یاسوماسا موریمورا هنرمند معاصر ژاپنی ازآثار ادوارد مانه
هنرمند معاصر ژاپنی یاسوماسا موریمورا که اغلب در اثار خود به بازنمایی آثار تاریخ هنر با مضامین جدید و نگاهی ابهام آمیز و گاها طنز آمیز به مسائل جنسی که اغلب به ترکیب زن_مرد و حتی با تلفیق مرد آسیایی با زن اروپایی به شکستن کلیشه های جنسی و هویتی میپردازد. او در این آثار به جایگزین کردن صورت و یا بدن خود با تکنیکهای نقاشی دیچیتال و یا عکاسی میپردازد و با عمل نقش آفرینی در جایگاه افراد معروف و انقلابی برای خود نوعی هویت بخشی البته دست دوم ایجاد و همچنین خود را در معرض ابژه شدگی قرار میدهد. برجستهترین آثار موریمورا مجموعههای تاریخ هنر است که از تولیدات روشنفکرانه هنرمندان مشهور اروپایی و هنرپیشه زن و سلطه قوانین مرسوم زیباییشناسی غربی حاکم بر تصاویر مردمی و نوستالژیک ستارگان هالیوودی، برای انتقاد و اعتراض به شهوت موجود در این تصاویر تاریخ هنر اقتباس شده است.
همانطور که موریمورا در مورد آثارش میگوید" نقاشی پوشیدنی" با اندکی تامل در آثار او متوجه میشویم که این عمل تنها سطحی نیست و هنرمند هویت و دغدغه های موضوعش را با خودش ترکیب میکند، او در مصاحبه ای که در سال 2018 با انجمن ژاپن در مورد اثر پرتره دورر(2016) اشاره کرد" به بیان ساده، من خودم را در دورر و دورر را در خودم احساس میکنم " .در این فرایند ، موریورا نه تنها هویت خود را به عنوان یک هنرمند و یک مرد ژاپنی بررسی می کند ، بلکه مضامین گسترده تری از خودشناسی فرهنگی ، سیاسی و ملی را نیز مورد بررسی قرار می دهد.
به این بهانه در ادامه به بررسی دو اثر اقتباسی موریمورا ، المپیا (1863) ادوارد مانه که هنرمند ژاپنی با عنوان یک المپیای مدرن(2018) به آن پرداخته و دیگری باری در فولی برژه(1882) است که موریمورا آن را با عنوان دختر تاریخ هنر(نمایش ب)(1990) باز تولید کرد میپردازیم که بیشتر به پیشینه و اهمیت آثار مورد اقتباس و دلیل اهمیت مانه و آثار به عنوان اثر مدرن و همچنین با نگاهی تاریخی به موضوع پشت آثار دوباره بازنمایی شده توسط موریمورا خواهم پرداخت با اشاره به ادوارد مانه نقاش بحث برانگیز و تاثیرگذار هنر مدرن زیرا برای شناخت آثار او به آثاری باید پرداخت که او انها را باززایی کرده است با هویت جدید آن یعنی خود نقاش به عنوان ابژه و شخصیت زن در میان آن.
ادوارد مانه هرگز به جرگه نقاشان سبک امپرسیونیسم به عنوان اولین جریان هنری که با جریان مدرن در ارتباط بود وارد نشد در عین حال که بدن قطعه قطعه شده برای او نقشی واقعی تر و در عین حال پیچیده تر در سازماندهی مدرنیستی تصویر داشت. این قطعه قطعه شدگی شامل نوع برش سطحی تصویر و نمای ناتمام بدها بود که منشعب از دید دوربین عکاسی و به طور کلی" با دید مارکس و بودلر اشتراک دارد: احساس فقدان ثبات و استواری پویش و جوششی جبرانی و این دیدگاه که در شهر مدرن فرد مدرک/پدید آورنده و ابژه ی ادراک در کیفیت قطعه قطعه گی به گسترده ترین معنای کلمه شامل نوع برش سطحی تصویر و نمای ناتمام بدنها با یکدیگر اشتراک دارند". این همان کیفیتی است که در تمام آثار ادوارد مانه میبینیم از جمله در اثرالمپیا(1863) که نمایش آن در سالن بسیار بحث بر انگیز و شوکه کننده بود.
المپیا ی مانه یک روسپی کاملا برهنه است که گل ارکیده در مویش دارد و به غیر از روبانی مشکی به دور گردنش و یک دمپایی پاشنهبلند بر پای چپش، چیز دیگری بر تن ندارد و بر خلاف المپیا های ما قبل از این کاملا زمینی است و واقعیت دارد. البته این نقاشی از جنبه دیگری نیز- که بسیار هم مغفول مانده- اهمیت بسیار دارد؛ بازنمایی خدمتکار زن سیاهپوست. مانه زن سیاه را در لباس معمول آن دوره فرانسه کشیده که آن هنگام کاری غیرمتداول و سنتشکنانه تلقی میشد. باید در نظر داشت که در آن دوره هنرمندان موسوم به نقاشان سالن که به روشها و نگرش سنتی وفادار بودند،مطابق سبک متداول روز، زنان سیاه و یا از نژادهای مختلط را در لباسهای حرمسرایی غیراروپایی نقاشی میکردند. افزون بر این مانه در اثرش فضایی کمابیش یکسان با المپیا به لور اختصاص داده است. او با این تمهید توجه بیشتری را به بخش نادیدهانگاشتهشده جامعه قرن ۱۹ فرانسه جلب میکند؛ جمعیت نه چندان بزرگ اما انکارناشدنی سیاهانی که پس از لغو بردهداری در سال ۱۸۴۸ در جستوجوی کار از مستعمرات به پاریس آمده بودند و البته منتقدان بورژوای سده ۱۹ ترجیح میدادند که آنان را نادیده انگارند. تصویرزن سیاهپوست هم از جنبه سبکی و هم از جنبه درونی حتی دقیقتر و نمایانتر از زن سفیدپوست نقاشی شده است. رفاقتی میان خدمتکار و بانویش احساس میشود؛ و نگاه از بالا به پایین المپیا نه متوجه زنی که کنار او ایستاده، که معطوف به مخاطب است .
"موریمورا در المپیا ی خود به عنوان یک روسپی زن غربی مبدل می شود و بدین ترتیب رابطه نگاه در مقابل نگاه و معکوس کردن معیارهای ��ژادی و فرض دگرجنس گرایی را در پشت اثر مانه مانت نگه میدارد. وارونگی ارزش های مربوط به سیاست "نگاه خیره"، جنسیت ، نژاد ، فرهنگ عامه ، طبقات اجتماعی ، و هنری است که بر آثار موریمورا نفوذ کرده است. او در برابر قرارگرفتن به عنوان یک هنرمند "پست مدرن" مقاومت می کند. استدلال می شود که موریمورا "دختر تاریخ هنر" است و او خود نگاره خاب او را به عنوان روشی برای زیر سوال بردن خودش و روابطش اتخاذ میشود. "
در اثر دیگراز مجموعه دختر تاریخ هنر 1990 که اقتباسی از اثر باری در فولی برژه ادوارد مانه است.
"پاهای قطع شده در اخرین اثر بزرگ مانه به نام باری در فولی برژه (1882) ظاهر میشوند، ما را به طور ضمنی به دنیای آن سوی محدوده های تصویر می کشانند، و در چارچوب تصویر نیز دلالتهای پیچیده ای پیدا میکنند. پوتین های کوچک سبز آکروبات باز گوشه ی فوقانی سمت چپ تصویر، از نظر رنگی با بطری سبز درخشانی که در پایین سمت راست پیش زمینه قرار دارد ارتباط ویژه ای ایجاد میکند.بین این دو نقطه ارجاع، زن گارسون به صورت نوعی گذرگاه میانی، دنیای کالاهای ساکن و به شدت رنگ آمیزی شده پیش زمینه و دنیای ناپایدار مشتریان و جستجوگران لذت را که جلوه های انها با قلمی ازاد ثبت شده، به یک دیگر پیوند میدهد،در چارچوب دنیایی که در آینه ی پشت سر زن گارسون انعکاس یافته، گویی پاهای سبز پوشی که در لحظه ای ملتهب بالای حباب درخشان چراغ_مانند بختی دور از دست بر فراز کره ی خاکی_ به نوسان در آمده اند، جوهره ی کیفیت ناپایدار و گذرای لذت مدرن را مجسم میکنند."
از سوی دیگر باز هم متوجه نگاه خیره مرد در گوشه کادر میشویم و همچنین حالت چهره ی شخصیت اصلی نقاشی حاکی از وضعیت بیگانه او و نارضایتی است که به سمت بیننده ی نقاشی نگاه میکند.
در اثر موریمورا نوع اقتباس مانند دیگر آثار او یادآور تئاتر سنتی ژاپنی "کابوکی" است که در ان مردان تمام نقش ها را ایفا میکنند همچنین نوعی نگاه طعنه آمیز به زیبایی شناسی غربی_ژاپنی است که با ترکیبهای تصویری خود به آن دامن میزند، مورامی خود را با آرایش و نقاب شبیه به شخصیت اصلی اثر کرده است، در واقع هنرمند خود را در معرض شی شدگی به مانند این دختران قرار میدهد و وهمی از هویت و جنسیت برای بیننده خود ایجاد میکند اما " در واقع ، این هنرمند خود را در مقاومت در برابر اصول گرایی غرور می کند و اصرار دارد که طرف نمی گیرد. وی پس از اتمام یک سری از عکسهای خود بر اساس عکس های انقلابیون مشهور از گوارا تا لنین در سال 2010 ، وی را به یاد می آورد که از او سؤال می شود که چگونه نسبت به سیاست آنها احساس می کند. وی پاسخ داد: من واقعاً جواب خوبی ندارم مگر اینکه بگویم من در هر دو طرف هستم." "این به سادگی انتخاب طرفین نیست". او دوست دارد روند پر كردن اثر خود را با دوگانگی ها "وحشت زده" توصیف كند -وضعیت لوكسی كه تا حدودی برای هنرمندان بی نظیر است .
Morimura Yasumasa
Olympia,Manet,1863
Uno Modern Olypia,2018
A Bar at the Folies-Bergère,1882
Daughter of Art History Theater B ,1990
Édouard Manet
لیندا ناکلین، بدن تکه تکه شده من ،ص46، حرفه هنرمند،1385
م:همانطور که آرونا دسوزا در مقدمه ی کتاب مینویسد : ناکلین در این متن با ارائه ی چشم انداز کلی از تاریخ هنر قرن نوزدهم، دلالتهای مختلف بازنمایی بصری قطعات بدن و بدن قطعه قطعه شده در این دوره را ردیابی میکند: به عنوان واکنشی سیاسی و روانی_جنسی در قبال انقلاب فرانسه، و ناآرامی های سیاسی[...] قرن نوزدهم است.
Morimura Yasumasa—Portrait (Futago), Published online: 28 Apr 2015
Gaze
Alexxa Gotthardt, Why Yasumasa Morimura Places Himself in Art History’s Most Famous Scenes, Oct 18, 2018
#mahyar bahram asl#Morimura Yasumasa#مهیاربهرام اصل#A Bar at the Folies-Bergère1882#Édouard Manet#Daughter of Art History#یاسوماسا موریمورا#هنر معاصر#contemporary art
2 notes
·
View notes
Text
آوارہ لمحے.... شان الحق حقی
(آوارہ لمحوں میں… ایک اُڑان ہے… شاعری کے آسمان سے شاعری کے پاتال تک، تفریح میں تعلیم دی گئی ہے!) یہ کیا لیے بیٹھے ہو؟ مجموعۂ کلام ہے۔ کیا کِسی شاعر کا ہے؟ اور کِس کا ہوتا ہے؟ تم اس زمانے میں کلام کے معنی صرف شاعری کے لیتے ہو ورنہ کسی زمانے میں علم کلام بھی کوئی چیز تھا۔ پڑھے لکھے آدمی ہو مگر ہائے تعلیم! تو نے کچھ نہ سکھایا۔ رہنے دو، اب میں ایسا بھی ٹھوٹھ نہیں کہ علم کلام کا نام نہ جانوں، اور تم نے بھی صرف شبلی کی الکلام۔ ہی اُوپر اُوپر سے دیکھی ہو گی۔ جی نہیں میں نے امام غزالی کی احیاء العلوم بھی پڑھی ہے اور دراصل اُس کے بعد نئے سرے سے مسلمان ہوا ہوں۔ یہ ضرور پچھلے دو تین سال کے اندر اندر کا واقعہ ہو گا۔ مبارک ہو! اب تم ایک دفعہ اپنا سر اور منڈوا لو۔ عقیقہ بھی نئے سرے ہو جائے۔
یہ اپنا ناقوس بحیروی بھی دراصل مسلمان ہی تھا… تم سے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ لفظ بُحَیر ہے ب پر پیش اور ح ی زبر ہے۔… مسلمان تھا سے کیا مطلب ہے؟ کیا انتقال ہو گیا؟ نہیں تو جوان ہے۔ یہی کوئی 40، 45 کا ہو گا۔ اس نے اب اپنے نام کے ساتھ بُحَیروی بڑھا لیا ہے تاکہ نسبت عرب سے نہیں تو بحیرۂ عرب ہی سے ہو جائے، برہمن اور بت خانے کے ناقوس کی طرف خیال نہ جائے۔ یُوں کہو کہ بحیرۂ عرب کے صدفات و مُحاورات کی طرف جائے۔ اتنی عربی مت چھانٹا کرو۔ یہ لکھتا کیا ہے، کوئی شعر سناؤ۔ یعنی؟ کیا مطلب؟ یہ نثری نظم کا مجموعہ ہے۔ بالکل جدید طرز کی شاعری۔ تمہاری سمجھ میں نہیں آ سکتی۔ گویا کہ لغو ہے، مہمل ہے؟ یہ میں مذمت کے طور پر نہیں کہہ رہا ہوں۔
سچی شاعری کی تعریف ہی یہ ہے۔ وہ شاعری ہی نہیں جس میں تھوڑا بہت مہملیت کا عنصر نہ پایا جائے۔ کوری نثر بن جائے گی۔ وہ بھی کاروباری۔ بس اتنا ہے کہ ہر دور کی مہملیت اور معیارِ لغویت میں فرق ہے۔ غالب کا اہمال اور طرح کا تھا۔ اِس دور کا اُس سے مختلف ہونا چاہیے۔ میں نہیں مانتا کہ غالب مہمل گو تھا۔ بعض شعر گنجلک ضرور ہیں۔ ان میں ڈھونڈے سے کچھ معنی مل ہی جاتے ہیں۔ کسی کو کوئی، کسی کو کوئی۔ یہ تم غالب کے ساتھ زیادتی کر رہے ہو۔ وہ اصلی شاعر تھا۔ اُس کا کون سا شعر ہے جو شعریت سے خالی یا لغویت سے عاری ہو۔ زیادتی تم کر رہے ہو۔ غالب کے ہاں بالکل صاف اشعار اور سہل ممتنع کی بھی کوئی کمی نہیں۔ اب اس میں کیا اشکال ہے کہ ؎ دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے بات یہ ہے کہ تمہاری آنکھوں پر رنگین عینک چڑھی ہے۔
مہملیت تمہیں دکھائی نہیں دیتی۔ ورنہ یہ لغویت نہیں تو کیا ہے کہ گویا دل کے سر پہ ہاتھ پھیر پھیر کے بات کر رہے ہیں۔ بالفرض دل کا علیٰحدہ تشخص مان بھی لیا جائے تو مریض سے دوا پوچھنا کون سی معقول بات ہے؟ یہ تو بس… ایک پیرایۂ اظہار ہے۔ وہ تو میں نے مان لیا۔ مگر اس پیرائے میں جب تک لغویت شامل نہ ہو گی شعر شعر نہیں بن سکتا۔ سخن شناس نہ ای دلبرا خطا اینجا است۔ آپ بڑے سخن فہم ہیں کہ غالب کو مہمل بتا رہے ہیں۔ اس میں مذمت کا کوئی پہلو نہیں۔ اب کوئی یا تو کوری منطق بگھار ے یا شعر کہہ دے۔ ان دونوں کا میل نہیں۔ مگر ہر دور کی مہملیت کا معیار الگ ہے۔ اِس دور کی مہملیت غالب سے دو قدم آگے ہے۔ بعضوں میں سمجھ میں نہیں آتی کیونکہ ان کے منہ کو غالب لگا ہوا ہے۔ صبر کرو۔
تھوڑے دن میں یہ بھی اتنی ہی سمجھ میں آنے لگے گی۔ مسلّم ہو جائے گی۔ ہو نہیں جائے گی۔ ناقوسؔ کی شاعری اب بھی مسلّم ہے۔ وہ کوئی ایسا ویسا شاعر نہیں۔ اِس مجموعے کے دو چھاپے نکل چکے ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ پرستار بہت ہیں خریدار کم۔ فانوس مہرانی جو اُس کا دوست ہے کہتا تھا کہ پبلشر نے پہلے ایڈیشن کی 500 کاپیوں میں سے 250 روک رکھی تھیں جو اب دوسرے ایڈیشن کے طور پر نکالی ہیں۔ آخر عزت جو بچانی ہوئی۔ دوسروں کے دبا دب کئی کئی ایڈیشن آ رہے ہیں۔ کل کی لڑکیوں کے بھی۔ میں نے ناقوسؔ کا نام کبھی نہیں سنا تھا۔ سنتے کہاں سے۔ ٹی وی پر آتا تو سنتے۔ ریڈیو پہ گاتا تو سنتے۔ یہ کیسٹ نکلواتا۔ ایل پی آر بھرواتا۔ اس کے بغیر بھی درجۂ استناد میں کمی رہ جاتی ہے۔
اس کی اِتنی رسائی کہاں۔ وہ بڑا خوددار آدمی ہے، اور کہتا کیا خوب ہے، اب دیکھو نا۔ تو نے جس ادھ کلی کو اپنی حنائی انگلیوں کی پوروں میں مچھر کی طرح مسل دیا وہ تو ایک نئی بہار کی نقیب تھی تیرے ہی لیے بہار کا سندیسہ لے کر آئی تھی… خوب خوب۔ بڑی نادر تشبیہہ ہے۔ ادھ کھلے پھول کی تشبیہہ مچھر کے ساتھ۔ سچ مچ اُس کے نرم و نازک پروں پر پھول کی پنکھڑیوں ہی کا گمان ہوتا ہے جیسے جُوہی کی پتیاں۔ اور تصویر کیا کھینچ کے رکھ دی ہے۔ حنائی پوروں میں پھول پستا ہوا محسوس ہونے لگتا ہے۔ پھول یا مچھر؟ وہ ایک ہی بات ہوئی۔ آگے سنو��
مگر یاد رکھ کہ اب اس کی معصوم خوشبو تیرے ہاتھوں سے کبھی نہ جائے گی یہ حشر کے دن تیری سفاکی کو نشر کرے گی اور جو چپ بھی رہی زبانِ کلی تو بو پکارے گی انگلیوں کی اور اس کے ساتھ بادِ سحر کا وہ جھونکا بھی فریادی ہو گا جس نے اُسی دن اُس کلی کو بڑے چاؤ سے کھلایا تھا مگر اُس کا ارمان پوری طرح نکلنے نہ پایا تھا اور وہ آج بھی اپنی محرومی کو آغوش میں لیے فضائے بسیط میں بھٹک رہا ہے۔ سنا تم نے۔ مگر تم تو کہہ دو گے کہ لغو ہے۔ تم میری بات سمجھا کرو۔ جو کلام لغو نہ ہو گا وہ سپاٹ ہو گا۔ بے نمک اور بے مزا۔ دفتری نوٹ تک میں جب تک تھوڑی بہت نامعقولیت داخل نہ کی جائے بات نہیں بنتی۔ زور نہیں آتا۔ شاعری تو پھر شاعری ہے۔ یہ جتنی لغویت میں رچی ہو گی اتنی ہی مزیدار ہو گی۔ کون شاعر ہے جو یاوہ گوئی کا آسرا نہیں لیتا۔ اب اپنے ضمیرؔ جعفری ہی کو دیکھ لو… وہ بھی کوئی شاعر ہے۔ وہ تو مسخرا پن کرتا ہے۔ میری بات مانو۔ شاعر سب مسخرا پن ہی کرتے ہیں۔ وہ کم از کم ہنسا تو دیتا ہے۔
شان الحق حقی
5 notes
·
View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر1005
وزیر اعلیٰ مریم نوازکی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کا ساڑھے 6گھنٹے طویل اجلاس،تعلیم، صحت، زراعت، لائیو سٹاک، روڈز اوردیگر شعبوں میں اہم فیصلے
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا ستھراپنجاب پروگرام،وسط نومبر سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے صفائی کے جامع نظام کا نفاذ
پنجاب کی 100 تحصیلوں میں 15اکتوبر تک ستھرا پنجاب کی لانچنگ، دو ہفتے میں 100 تحصیلوں میں آؤٹ سورس ماڈل کے تحت صفائی کے عمل کا آغاز
پنجاب میں سولر پینل کی مقامی طور پر تیاری کیلئے چیف منسٹر فنڈ فار سولر پینل پروڈکشن ومینوفیکچرنگ کی منظوری، نومبر میں سولر پینل ملنا شروع ہوجائیں گے
لاہور میں پاکستان کاپہلا سرکاری آٹزم سکول پراجیکٹ ایک سال میں مکمل کرنیکی ہدایت، پنجاب میں 11ہزار کلومیٹر روڈز کی تعمیر ومرمت کی 482 سکیموں کا جائزہ
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا نواز شریف کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ سرگودھا اور نواز شریف کینسر ہسپتال کی تعمیر کی فوری اقدامات کی ہدایت
ہر شہر میں کارڈیالوجی علاج معالجے کی سہولیات یقینی بنانے کا حکم، جنوبی پنجاب کے 581 بنیادی مراکز صحت کی ری ویمپنگ شروع اگلے جنوری تک تکمیل کا ہدف
17 اضلاع کے دیہات میں خواتین کو2-ارب کی لاگت سے 11000 مویشی پالنے کے لئے دئیے جائینگے
فارمرز کیلئے پنجاب کا پہلا لائیو سٹاک کارڈ اگلے ماہ لانچ ہوگا، 0 2 ہزار فارمرخوراک، ادویات اور آلات وغیرہ حاصل کر سکیں گے
وائلڈ لائف تحفظ کیلئے پنجاب میں پہلی مرتبہ جنگلی حیات شماری کرانے کا فیصلہ، سرکاری ویسٹ لینڈ پر ایگرو فارسٹری پراجیکٹ کی منظوری
لاہور اور ڈی جی خان میں Pangasius اور دیگر فش کیلئے ہیچری قائم کرنیکی منظوری، شریمپ فارمنگ کیلئے مخصوص ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کی اصولی منظوری
باڈی کیم پائلٹ پراجیکٹ شیخوپورہ میں شروع، 30 کیمروں سے آغاز، سمارٹ سیف سٹی کے دوسرا فیز کی تکمیل کی ڈیڈ لائن اگلا مارچ مقرر
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تمام شہروں میں ضرورت کے تحت کیمروں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت، مزید 9اضلاع میں دستک سروسز شروع کرنیکی منظوری
پنجاب میں پہلی بار کاربن کریڈٹ سکیم کے اجرا کی منظوری، جیو گرافک انفارمیشن سسٹم میپنگ کے ذریعے سموگ ایریا کی نشاندھی کا پر اجیکٹ بھی شروع
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہونہار بچوں کی فیس کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت،پنجا ب کا پہلا فلم فنڈ قائم کر نے کی منظوری
سی ایم سکلز ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کا پہلا بیج مکمل، وزیر اعلی مریم نواز کی روزگار کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ہدایت
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا تمام شہریوں میں میٹرو ٹریک کی جلد تکمیل کا حکم، مارگلہ تا جھیکا گلی ٹورسٹ گلاس ٹرین پروجیکٹ پر بریفنگ
پنجاب میں 35 ہزار سے زائد کسان کارڈز کاشتکاروں کو مل گئے،پہلے فیز میں 7500 ٹیوب ویل کی سولرائزیشن کا فیصلہ،اگلے جون کی تکمیل پر اتفاق
ایگریکلچر گریجویٹ پروگرام کو متعلقہ یونین کونسل میں ہی تعینات کرنیکا فیصلہ،پہلے فیز کے 9500گرین ٹریکٹرکے ڈیزائن اور دیگر امور کی منظوری،31مارچ ڈیڈ لائن
ائیر ایمبولینس کی لینڈ نگ کیلئے ائیر سٹرپ بنانے اور ریسکیو سروسز کی ضرورت کے تعین کیلئے میپنگ کا حکم، ہر شہر میں ریسکیو ایمبولینس فراہم کرنیکی ہدایت
پانچ سال عوام کی خدمت کیلئے دئیے گئے،جلسے جلوس کیلئے نہیں،الحمدللہ، پنجاب ہر شعبے میں لیڈ لے رہا ہے۔ مریم نواز
لاہور19 ستمبر:……وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں ساڑھے 6گھنٹے طویل جائزہ اجلاس منعقدا ہوا جس میں تعلیم، صحت، زراعت، لائیو سٹاک روڈز سمیت دیگر شعبوں کے بارے میں اہم فیصلے کئے گئے۔ مریم نواز شریف کے ستھرا……پنجاب پروگرام کے تحت وسط نومبر سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے صفائی کے جامع نظام نفاذ کیا جائے گا۔ پنجاب کی 100 تحصیلوں میں 15-اکتوبر تک ستھرا پنجاب کی لانچنگ شروع کر دی جائے گی۔ دو ہفتے میں 100 تحصیلوں میں آؤٹ سورس ماڈل کے تحت صفائی کے عمل کا آغازکر دیا جائے گا۔ ستھرا پنجاب کے دوسرے فیز میں 15-نومبرسے مزید 34 تحصیلوں میں بھی آغاز کر دیا جائے گا۔ پنجاب میں سولر پینل کی مقامی طور پر تیاری کے لئے چیف منسٹر فنڈ فار سولر پینل پروڈکشن اورمینوفیکچرنگ کی منظوری دی گئی۔ نومبر میں عوام کو وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے پروگرام کے تحت سولر پینل ملنا شروع ہو جائیں گے۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے لاہور میں پاکستان کاپہلا سرکاری آٹزم سکول کا پراجیکٹ ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب میں 11ہزار کلومیٹر روڈز کی تعمیر ومرمت کی 482 سکیموں کا جائزہ لیا گیا۔ جنوبی پنجاب کے 581 بنیادی مراکز صحت کی ری ویمپنگ شروع ہوچکی ہے اور اگلے جنوری تک تکمیل کا ہدف مقررہ کیا گیا ہے۔ طلبہ کی ہیلتھ سکریننگ اور تھلیسیمیا سینٹر قائم کرنے کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہسپتالوں میں صفائی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے نواز شریف کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ سرگودھا اور نواز شریف کینسر ہسپتال کی تعمیرکے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے ہر شہر میں کارڈیالوجی علاج معالجے کی سہولیات یقینی بنانے کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پولیس باڈی کیم پروگرام کی ڈیڈ لائن طلب کرلی۔ 17 -اضلاع کے دیہات میں خواتین کو2-ارب کی لاگت سے 11000 مویشی پالنے کے لئے دئیے جائینگے۔ فارمرز کے لئے پنجاب کا پہلا لائیو سٹاک کارڈ اگلے ماہ لانچ ہوگا۔ 0 2 ہزار فارمرلائیو سٹاک کارڈ کے ذریعے خوراک، ادویات اور آلات وغیرہ حاصل کر سکیں گے۔ اجلاس میں سرکاری ویسٹ لینڈ پر ایگرو فارسٹری پراجیکٹ کی منظوری دی گئی جس کے تحت پیاز،آلو اور زیتون وغیرہ کاشت کیا جائے گا۔ وائلڈ لائف تحفظ کے لئے پنجاب میں پہلی مرتبہ جنگلی حیات شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ چھانگا مانگا میں ”ایکو ٹورزم“ پراجیکٹ کی لانچنگ اور لاہور میں صوبہ کی پہلی ماڈل فش مارکیٹ بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں شرمپ فارمنگ ایکسپورٹ کی کمپنی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں مظفرگڑھ میں 100 ایکڑ پر شریمپ پائلٹ تجرباتی فارم کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں شریمپ فارمنگ کے لئے مخصوص ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کی اصولی منظوری دی گئی۔ شریمپ فارمنگ کے لئے ایریا 50 ہزار ایکڑ تک بڑھانے اور فارمر ٹرینگ کرانے، ویلیو ایڈڈ چین قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ لاہور اور ڈی جی خان میں Pangasiusاور دیگر فش کیلئے ہیچری قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پلانٹ فار پاکستان کی ڈرون کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ باڈی کیم پائلٹ پراجیکٹ شیخوپورہ میں شروع کر دی گئی ہے جس کا 30 کیمروں سے آغاز کیا گیا۔ سمارٹ سیف سٹی کے دوسرا فیز کی تکمیل کی ڈیڈ لائن اگلے مارچ تک مقررکر دی گئی۔ شیخوپورہ میں داخلی خارجی راستوں کی نگرانی،فری وائی فائی،پینک بٹن بھی فنکشنل ہوگئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے تمام شہروں میں ضرورت کے تحت کیمروں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب کے مزید 9اضلاع میں دستک سروسز شروع کرنے اور پنجاب میں پہلی بار کاربن کریڈٹ سکیم کے اجرا کی منظوری دی گئی۔ جیو گرافک انفارمیشن سسٹم میپنگ کے ذریعے سموگ ایریا کی نشاندھی کا پراجیکٹ بھی شروع کیا جائے گا۔ لیپ ٹاپ سکیم، انڈر گریجویٹ سکالر شپ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازنے ہونہار بچوں کی فیس کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجا ب کا پہلا فلم فنڈ قائم کر نے کی منظوری دے دی۔ سی ایم سکلز ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کے تحت مکمل ہونے والے پہلے بیج کے لئے وزیر اعلی مریم نواز نے روزگار کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازنے تمام شہریوں میں میٹرو ٹریک کی جلد تکمیل کا حکم دیا۔ مارگلہ تا جھیکا گلی ٹورسٹ گلاس ٹرین پراجیکٹ پر بریفنگ دی گئی۔ ماڈل ایگریکلچر مال کی تھری ڈی فوٹیج پیش کی گئی، ملتان بہاولپور سرگودھا ساہیوال کے یونیفارم ڈیزائن کی منظوری دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 35 ہزار سے زائد کسان کارڈزکاشتکاروں کو مل چکے ہیں۔ پنجاب میں پہلے فیز میں 7500 ٹیوب ویل کی سولرائزیشن کا فیصلہ کیا گیا اس ضمن میں اگلے جون تک تکمیل پر اتفاق کیا گیا۔ چیف منسٹر ایگریکلچر گریجویٹ پروگرام کو متعلقہ یونین کونسل
0 notes
Text
کورونا اور اندر کا جانور
انسان کی اصلیت جاننے کی جو چند کسوٹیاں ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ کسی شخص کے کھانے پینے کے آداب کیا ہیں۔ وہ لین دین میں کتنا پکا یا کچا ہے اور آزمائش کی گھڑی میں اس کا کردار اندر سے کیا نکل کے آتا ہے۔ جیسے فسادات کے دوران بہت سے لوگ سامنے والے کو بغیر جانے مارنے پیٹنے حتی کے قتل کر دینے سے بھی نہیں چوکتے مگر انھی کی وضع قطع کے کچھ لوگ مصیبت میں گھرے لوگوں کو اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر بچانے اور پناہ دینے کا کام بھی کرتے ہیں۔ جیسے عمومی لوٹ مار میں اچھے بھلے دکھائی دینے والے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں اور لاشوں کی انگلیوں سے انگوٹھی تک اتار لاتے ہیں اور انھی جیسے چند لوگ لاشوں کی باعزت تدفین میں مشغول ہوتے ہیں۔ جیسے قلت کے وقت کچھ لوگ اس قلت کو تجوری بھرنے کا راستہ سمجھ کر مجبوریوں کی خرید و فروخت شروع کر دیتے ہیں اور انھی جیسی وضع قطع کے کچھ لوگ جو مال کمایا اسے ضرورت مندوں پر اپنے کل کی پرواہ کیے بغیر لٹا دیتے ہیں۔
جیسے کچھ لوگ راہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہِ راست دکھانے کا کام کرتے ہیں اور انھی جیسے کچھ لوگ سیدھی راہ پر چلنے والوں کو بھی گمراہ کر کے لوٹ لیتے ہیں۔ حالانکہ میرے پاس ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس دلیل نہیں مگر میرا گمان ہے کہ مجھ سمیت ہر ایک کے باطن میں کوئی نہ کوئی جانور پوشیدہ ہے اور جیسے ہی آزمائش کا اندھیرا چھاتا ہے وہ نفس کی گپھا سے باہر نکل آتا ہے۔ کسی کی طینت کبوتر و فاختہ و بطخ و گائے ، بکری ، مرغی جیسی ہوتی ہے تو کسی کی فطرت شیر ، تیندوے ، بچھو ، سانپ، عقاب، بن مانس، کنکھجورے، لومڑی، بھیڑئیے، لگڑ بگے ، ریچھ یا اژدھے جیسی۔ یہ صفات افعالی کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی شبیہاتی بھی ہوتی ہیں۔ اور بہت سے اجنبی چہرے اور ان کے افعال بنا ان کے بارے میں کچھ جانے احسنِ تقویم بھی یاد دلا دیتے ہیں۔ جیسے ان دنوں کورونا وائرس کی عالمی وبا پھیلی ہوئی ہے۔
سیکڑوں طرح کے واقعات اس ایک وبا سے جنم لے رہے ہیں۔ مثلاً چین میں جب حکومت نے اپیل کی کہ کورونا سے لڑنے اور مریضوں کو سنبھالنے کے لیے رضاکار ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ چاہیے تو مسیحاؤں نے سیکڑوں کے حساب سے اپنی خدمات پیش کر دیں اور انھیں ٹرینیں بھر بھر کے سب سے متاثرہ صوبے ہوبے اور اس کے دارالحکومت ووہان بھیجا گیا۔ ان مسیحاؤں کے اہلِ خانہ نے انھیں ایسے رخصت کیا جیسے محاذِ جنگ پر جانے والوں کو الوداع کہتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے۔ کچھ خود بیمار ہو گئے جیسے محاذِ جنگ پر سپاہی زخمی ہوتا ہے۔ مگر ان بے لوث لوگوں نے بالاخر وائرس کا رخ موڑ دیا اور اب وہ کم ازکم چین اور جنوبی کوریا میں پسپائی پر ہے۔ ایران پر اگرچہ امریکا کی اقتصادی پابندیاں لگی ہوئی ہیں مگر جتنے بھی وسائل میسر ہیں، ایران نے اس وائرس سے لڑائی میں جھونک دیے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اس لڑائی میں جاں بحق ہونے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کو شہید قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اٹلی سے ایسی خبر بھی آئی کہ میلان کے علاقے میں ایک معمر شخص جب اپنے ہی اپارٹمنٹ کے قرنطینہ میں مر گیا تو ہمسائیوں نے اس کے جسد کو منتقل کرنے کے سلسلے میں حکومتی کارندوں سے تعاون سے انکار کر دیا۔ ا��سٹریلیا میں سپر مارکیٹ چین وول ورتھ کے عملے نے جب دیکھا کہ شہری اتنے خوفزدہ ہیں کہ جو ہاتھ پاؤں کا اچھا ہے وہ زیادہ سے زیادہ اشیائے خورد و نوش سمیٹ رہا ہے اور چشم ِ زدن میں شیلف کے شیلف خالی ہو رہے ہیں جب کہ بوڑھے اور کمزور لوگ اژدھام کے سبب مارکیٹ کے اندر گھس نہیں پا رہے تو وول رتھ نے اعلان کر دیا کہ روزانہ ایک گھنٹہ صرف ساٹھ برس سے اوپر کے لوگوں اور جسمانی معذوروں کے لیے وقف ہو گا تاکہ وہ آسانی سے شاپنگ کر سکیں۔
امریکا میں سپر مارکیٹس اور بازاروں میں اتنی لپاڈگی مچی ہوئی ہے کہ خود صدر ٹرمپ کو سپر مارکیٹس کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقات کرنے کے بعد لوگوں سے اپیل کرنی پڑی کہ گھبرا کر اپنے گھر مت بھریں۔ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے کی خریداری کریں تاکہ تمام شہریوں کو کچھ نہ کچھ خریدنے کا موقع مل سکے۔ سپلائی میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ ایسی ہی اطلاعات برطانیہ ، اسپین اور فرانس سے بھی موصول ہوئی ہیں۔ ہر کوئی جاپانی نہیں ہوتا۔ وہاں بھی کورونا پھیلا ہوا ہے مگر افراتفری کی خبر شائد کبھی نہ آئے۔ آپ کو غالباً یاد ہو کہ دو ہزار گیارہ میں جاپان میں سونامی آنے کے سبب فوکو شیما جوہری پلانٹ کو نقصان پہنچا اور تابکاری خارج ہونے لگی۔ اردگرد کے علاقوں سے نہ صرف لاکھوں لوگوں نے عارضی نقل مکانی کی بلکہ پلانٹ سے کئی سو کلو میٹر پرے ٹوکیو جیسے مہذب شہر میں بھی سراسیمگی کے عالم میں لوگوں نے زائد از ضرورت خریداری کر کے شیلف خالی کر دیے۔
ایک ہفتے بعد حکومت نے اعلان کیا کہ حالات قابو میں ہیں اگر آپ چاہیں تو فالتو اشیا دوبارہ اسٹور کو واپس کر کے رقم واپس لے سکتے ہیں۔ تاکہ باقی ضرورت مند یہ اشیا خرید سکیں۔ یہ اعلان ہوتے ہی ایک بار پھر لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔اب یہ قطاریں خریداروں کی نہیں بلکہ واپس کرنے والوں کی تھیں۔ سب کو معلوم ہے کہ اس وقت لوگ ماسک اور ہینڈ سینٹائزرز کی تلاش میں ہیں۔بہت سے دکان داروں نے دونوں اشیا ذخیرہ کر لیں۔ جعلی سینٹائزر بھی بکنے لگے۔ اور یہ حرکت مشرق سے مغرب تک ہر جگہ ہوئی۔ مگر پرفیوم اور آرائشی سامان تیار کرنے والے دو بڑی فرانسیسی کمپنیوں لوئی وتاں اور ایل وی ایم ایچ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہینڈ سینٹائیزرز کی پیداوار میں ہنگامی طور پر کئی گنا اضافہ کر رہی ہیں اور یہ سینٹائزر عوام میں مفت تقسیم کے لیے حکومت کو دیے جائیں گے۔ دریں اثنا کراچی کی ایک سپر مارکیٹ میں حکام نے چھاپہ مار کے ایک سو بیس روپے کا سینٹائزر پانچ سو روپے میں بیچنے والے سیلز مین کو پکڑ لیا۔
حالانکہ سیٹھ کو پکڑنا چاہیے تھا۔ ایک ایسے وقت جب دنیا کورونا ویکسین کی تلاش میں ہے اور کئی ممالک کے سائنسداں اس کام میں جٹے ہوئے ہیں۔ جرمنی کی کمپنی کیور ویک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی ویکسین کی آزمائش جون جولائی میں شروع کرے گی اور اگر تجربہ کامیاب رہا تو اسے دسمبر تک فروخت کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔ خبر یہ نہیں بلکہ خبر اصل میں یہ ہے کہ جب کیور ویک کے چیف ایگزیکٹو ڈینیل مینشیلا نے دو مارچ کو وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تو ٹرمپ نے پیش کش کی کہ امریکا اس ویکیسن کی تیاری میں منہ مانگی مدد کے لیے تیار ہے بشرطیکہ یہ ویکسین سب سے پہلے امریکا کو فراہم کی جائے۔ یہ خبر جب ایک جرمن اخبار ویل ایم سونٹیگ نے بریک کی تو کیور ویک کے چیف ایگزیگٹو ڈینیل کو کمپنی مالکان نے بارہ مارچ کو عہدے سے ہٹا دیا اور یقین دلایا کہ جب یہ ویکسین تیار ہو گی تو پوری دنیا کو سپلائی کی جائے گی۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ ہر انسان میں کوئی نہ کوئی جانور پوشیدہ ہے جو آزمائش کی گھڑی میں اندر سے نکل آتا ہے۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes
·
View notes
Text
زرمبادلہ کے ذخائر میں فوری اضافہ کیسے؟
پاکستان کو اس وقت جن معاشی مسائل کا سامنا ہے اس کی بڑی وجہ ملکی خزانے میں ڈالرز کی قلت ہے۔ اگرچہ حکومت کی طرف سے ڈالر کی ا سمگلنگ کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ اور بینکوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے۔ تاہم اب ضرورت اس امر کی ہے کہ جن لوگوں نے معاشی غیر یقینی کی وجہ سے ڈالر خرید کر اپنے پاس جمع کئے ہوئے ہیں انہیں یہ ڈالر بینکوں میں جمع کروانے پر راغب کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں حکومت کو شہریوں سے اپیل کرنی چاہئے کہ پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے جو شہری ڈالر اپنے پاس رکھنے کی بجائے بینکوں میں جمع کروائیں گے انہیں اور ان کے سرمائے کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں یہ یقین دہانی بھی کروائی جائے کہ جب بھی انہیں اپنے جمع کروائے گئے ڈالرز کی ضرورت ہو گی وہ انہیں فراہم کئے جائیں گے۔ برٹش پاؤنڈز، یورو، سعودی ریال اور اماراتی درہم سمیت دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے حوالے سے بھی پالیسی متعارف کروائی جا سکتی ہے۔ اس طرح قومی خزانے یا زرمبادلہ کے ذخائر میں فوری نمایاں اضافہ ہو جائے گا اور پاکستان کو غیر ملکی مالیاتی اداروں اور درآمدات کے حوالے سے ادائیگیوں میں درپیش مالیاتی دباؤ سے نجات مل جائے گی۔
اس سلسلے میں بینکوں کی جانب سے شہریوں کو غیر ملکی کرنسی میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لئے نرم شرائط پر ترجیحی سروسز فراہم کرنی چاہئے۔ اس سلسلے میں حکومت کو فوری پالیسی بنا کر اس کا اعلان کرنا چاہئے کہ آئندہ دس دن یا ایک مہینے کے اندر اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والے شہریوں سے کسی قسم کی پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی کہ ان کے پاس یہ ڈالرز یا غیر ملکی کرنسی کب اور کہاں سے آئی ہے بلکہ انہیں مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اس حوالے سے یہ پالیسی بھی بنائی جا سکتی ہے کہ کوئی شہری کتنی مالیت کی غیر ملکی کرنسی اپنے پاس رکھ سکتا ہے تاکہ مقررہ مالیت سے زیادہ غیر ملکی کرنسی اپنے پاس رکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ اس سلسلے میں کم از کم پانچ ہزار ڈالرز یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی کی حد مقرر کی جا سکتی ہے کہ کوئی بھی شہری اپنی فوری ضرورت کیلئے اتنا فارن ایکسچینج اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ اس سے تسلسل کے ساتھ بیرون ملک سفر کرنے والے ایکسپورٹرز، بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے والدین یا علاج کے لئے بیرون ملک جانے والے شہریوں کے اہلخانہ کو اپنی فوری ضرورت کے پیش نظر درکار غیر ملکی کرنسی مقررہ حد کے مطابق اپنے پاس رکھنے کا قانونی استحقاق حاصل ہو جائے گا اور حکومت کے پاس جمع زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی کوئی بڑا دباؤ نہیں پڑے گا۔ علاوہ ازیں اس اقدام سے فاریکس مارکیٹ میں جاری سٹے بازی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں آنے والے غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا بھی تدارک کیا جا سکے گا۔
اس طرح نہ عالمی سطح پر پاکستان کی مالیاتی ساکھ میں بہتری آئے گی، شہریوں کےبھی حکومت پراعتماد میں اضافہ ہو گا اور وہ بوقت ضرورت باآسانی بینکوں سے ڈالرز یا دیگر غیر ملکی کرنسی حاصل کر سکیں گے۔ یہ اقدام ملک میں مالیاتی نظم ونسق کو بہتر بنانے میں بھی معاون ہو گا اور لوگوں کو غیر ملکی کرنسی کیش میں بیرون ملک لیجانے یا بھیجنے سے نجات مل جائے گی اور وہ بینکنگ چینل کے ذریعے غیر ملکی کرنسی بیرون ملک بھجوا سکیں گے۔ اگر ملک کے مفاد میں وسیع تر تناظر میں دیکھیں تو اس ایک اقدام سے ہی ملک کے بہت سے مسائل میں بہتری آسکتی ہے۔ مثال کے طور پر زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آنے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہو گی جس سے پاکستان کو بیرون ملک سے خام مال اور دیگر اشیائے ضرورت درآمد کرنے پر کم زرمبادلہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اس سے نہ صرف ملک میں جاری مہنگائی کی بلند شرح کو نیچے لایا جا سکتا ہے بلکہ پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھی برآمدات میں اضافے کے لئے سازگار ماحول میسر آئے گا اور وہ اپنی مصنوعات کی قیمت کم کرکے عالمی منڈی سے زیادہ برآمدی آرڈرز حاصل کر سکیں گے۔ علاوہ ازیں ڈالر کی قدر میں کمی سے پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی جس سے عام آدمی کو ریلیف میسر آئے گا اور انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں بھی کمی آئے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مارک اپ کی شرح کو بھی سنگل ڈیجٹ پر واپس لانے کے لئے سنجید ہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ارباب اقتدار کو یہ بات سمجھنا چاہئے کہ 24 فیصد کی بلند ترین شرح سود کے ساتھ دنیا کے کسی بھی ملک میں انڈسٹری نہیں چلائی جا سکتی ہے بلکہ ایسے حالات میں دنیا کے بڑے سے بڑے ادارے بھی دیوالیہ ہو جاتے ہیں جس سے جہاں عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے وہیں معاشی سرگرمیوں کو بھی بحال ہونے میں لمبا عرصہ لگ جاتا ہے۔ ضروری ہے کہ مارک اپ کی شرح کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر واپس لانے کے لئے روڈ میپ کا اعلان کیا جائے تاکہ انڈسٹری کا اعتماد بحال ہو اور پاکستان سے جاری سرمائے کے انخلا کو روک کر مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مزید سرمایہ کاری پر راغب کیا جا سکے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مارک اپ میں اضافے کو عمومی طور پر افراط زر میں کمی کے لئے جواز کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں گزشتہ پانچ سال کے تجربے نے یہ ثابت کیا ہے کہ مارک اپ میں اضافے کی پالیسی نے ملک کو نقصان ہی پہنچایا ہے۔
چوہدری سلامت علی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ پیشہ کے اعتبار سے ہومیوپیتھک معالج تھے اور مطب (کلینک) کرتے تھے۔
جید علماء ان سے بیعت ہوئے، جیسے حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی صاحب وغیرہ، ڈاکٹر صاحب سے بیعت ہوئے۔
مشہور کتاب اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر صاحب ہی کی لکھی ہوئی ہے۔
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے؛
آپ کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے۔ میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں۔ کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہوتی ہیں:
1 ____ اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو۔ وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو دل میں یہ کہا کرو؛
اللہ جی۔۔
(ا) اس کام میں میری مدد فرمائیں۔۔
(ب) میرے لئے آسان فرما دیں۔۔
(ج) عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔۔
(د) اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔۔
یہ چار مختصر جملے ہیں، مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائیگا اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔
2 ____ انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے۔۔
(ا)۔ طبیعت کے مطابق۔
(ب)۔ طبیعت کے خلاف۔
(ج)۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔
(د)۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے اس پر اللهم لَكَ الحَمدُ ولَكَ الشُّكر کہنے کی عادت ڈالو۔
جو معاملہ طبیعت کے خلاف ہو جائے تو انا لله وانا اليه راجعون کہو۔
ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فورا استغفراللہ کہو۔
مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو
اللهم اِنّى أعوذ بكَ مِن جَمِيعِ الفِتَنِ ما ظَهَرَ مِنها وما بَطَن۔
شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔
نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور اللہ کی معیت نصیب ہو گی۔۔
استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔۔
اور اللهم انى أعوذ بك سے مستقبل کی حفاظت ہوگئی۔۔
3 ____ شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے رہو۔
4 ____ تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے اللہ پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو؛
اللہ جی۔۔۔ میں آپ کا بننا چاھتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔
چند دن یہ نسخہ استعمال کرو پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی ہیں۔۔!!
9 notes
·
View notes