#بھٹی
Explore tagged Tumblr posts
Text
سنگین الزامات کے بعد جسٹس امیر بھٹی کا مستقبل کیا ہے
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس (ر) شاہد جمیل کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے موجودہ جج امیر حسین بھٹی پر لگائے گئے سنگین الزامات کے بعد ان کے مستقبل کے بارے میں سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ الزامات ایک جج نے لگائے ہیں کسی سیاستدان نے نہیں۔ یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شاہد جمیل نے سینیئر صحافی اعزاز سید کو ایک تہلکہ خیز انٹرویو میں یہ دعوی…
0 notes
Text
گوجر خان میں پولنگ سٹاف سے لیپ ٹاپ اور دستاویزات چھیننے پر آزاد امیدوار طارق عزیز بھٹی اور دو ساتھی گرفتار
تھانہ گوجرخان کے علاقہ میں مبینہ طور پر پولنگ سٹاف سے لیپ ٹاپ اور دستاویزات چھیننے پر پولیس نے این اے 52 کے آزاد امیدوار کو دو ساتھیوں سمیت گرفتارکرلیا۔ پولیس کے مطابق پولنگ سٹاف نواحی علاقے ہرنال کے آر او آفس سے اپنا کام مکمل کر کے گوجرخان پہنچا تھا، آزاد امیدوار طارق عزیز بھٹی اور ساتھیوں نے گاڑی روک کر لیپ ٹاپ اور کچھ دستاویزات چھینیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فوری کارروائی کرتے ہوئے راجہ طارق عزیز…
View On WordPress
0 notes
Text
حالات کی بھٹی ہر بار کندن نہیں بناتی،
مستقل تیز آنچ راکھ بھی بنا دیتی ہے ~
Hopeful or hopeless?
دکھ اٹھاوگی تو سکھ تک بھی پہنچ جاؤنگی،
لوگ جنگل سے گزر کر بھی تو گھر آتے ہیں~
3 notes
·
View notes
Text
شیخوپورہ ضمنی الیکشن؛کس جماعت کا پلڑا بھاری؟34پولنگ سٹیشن کے نتائج سامنے آگئے
(آغا محسن رضا)شیخوپورہ کے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 139کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا ۔ صوبائی اسمبلی کے مذکورہ حلقے کے 124میں سے 123پولنگ سٹیشنزکے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق نواز لیگ کے امیدوار رانا طاہر اقبال 44264ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے،ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار اعجاز حسین بھٹی نے 19964 وولٹ لئے۔ نو منتخب ایم پی اے پی پی 139 رانا طاہر اقبال نے 24 نیوز سے…
0 notes
Text
ای ٹینڈرنگ/وزیر اعلیٰ پنجاب کا وژن
واسا لاہور کے زیر اہتمام لاہور ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت ای ٹینڈرنگ کا آغاز
کمشنر لاہور زید بن مقصود کا ٹاون ہال کا دورہ۔ای ٹینڈرنگ کا جائزہ
ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق ، ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا اور ایم ڈی واسا غفران احمد بھی ہمراہ تھے
ای ٹینڈرنگ کا مقصد شفافیت، کارکردگی میں بہتری، اور عوامی سہولت کو یقینی بنانا ہے۔کمشنر لاہور
ای ٹینڈرنگ نظام وزیر اعلیٰ پنجاب کا ایک انقلابی اقدام ہے ترقیاتی کاموں کے معیاروشفافیت قائم ہوگی۔کمشنر لاہور
لاہور ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت تمام ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرز آن لائن بھرے گئے ہیں۔ایم ڈی واسا غفران احمد
ای ٹینڈرنگ میں تمام فریقین کو برابری کی بنیاد پر موقع ملا ہے۔ایم ڈی واسا
واسا لاہور کی 41 بلین کی 251 سکیم کے لیے ٹینڈرز کھولے گئے ہیں۔ایم ڈی واسا
یہ اقدام نہ صرف لاہور بلکہ پورے پنجاب میں ترقیاتی کاموں میں شفافیت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔ایم ڈی واسا
واسا کے 9 ڈائریکٹورٹ۔ گلبرگ ،راوی، گنج بخش ،علامہ اقبال ، نشتر ،شالیمار میں کیمپس لگائے گئے ہیں۔
عزیز بھٹی، پی اینڈ ایس اور مینٹیننس ڈائریکٹوریٹ کے 16 کیمپس لگائے گئے ہیں۔
0 notes
Text
غزل
وہ جو محفل میں نمایاں سا نظر آتا ہے
آئینہ سامنے آ جائے تو ڈر جاتا ہے
دلنشیں عکس ہے منظر میں فروزاں لیکن
چھُو کے دیکھو تو ہتھیلی پہ بکھر جاتا ہے
جس کی آواز نے امید بندھائی سب کی
شہرِ امکان سے چپ چاپ گزر جاتا ہے
شاخِ امید سے اُڑ جاتے ہیں سارے پنچھی
اور اک پل میں کوئی دل سے اتر جاتا ہے
بات کانوں میں سلگتی ہے کئی سالوں تک
اتنی جلدی کہاں لہجے کا اثر جاتا ہے
سینکڑوں پرتوں میں الجھا ہوا ابنِ آدم
جھوٹے کردار نبھاتا ہوا مر جاتا ہے
دل کی وسعت میں سمندر بھی نہ چھلکا نیلمؔ
ظرف چھوٹا ہو تو اک بوند سے بھر جاتا ہے
نیلم بھٹی
1 note
·
View note
Text
*لاہور/اینکر پرسن راۓ عثمان خاں بھٹی کی رپوٹ کے مطابق تھانہ قائدا اعظم انڈسٹریل ایریا لاہور*
https://whatsapp.com/channel/0029VaeCXJNBFLgb4dfYla3A
*لاہور تھانہ قائدا اعظم انڈسٹریل ایریا کی حدود میں منشیات فروشوں اور جسم فروشوں کا راج چلنے لگا ایس ایچ او شیبح رضا۔اور محرر۔یاسین تھانہ قائد اعظم انڈسٹریل ایریا کی حددود سے منتھلی وصول کرنے میں مصروف اینکر پرسن راۓ عثمان خاں نے 05 مرتبہ 15 کال کی پولیس وعقہ پر نہیں پہنچی اینکر پرسن راۓ عثمان خاں بھٹی اگر تھانہ قائد اعظم انڈسٹریل ایریا اتے ہیں تو تھانہ کی دونوں گاڑیاں تھانے میں موجود تھانہ کا ال عملہ ایس ایچ او سمیت تھانے سے غائب۔اینکر پرسن راۓ عثمان خاں بھٹی نے آئ جی پنجاب صاحب اور ڈی آئ جی اپریشن فیصل کامران صاحب سے اپیل کی ہے کہ ان پولیس افسران کے خلاف سخت نوٹس لیا جائے اور کاروائی کی جائے،*
0 notes
Text
تجزیہ کاروں نے بلدیاتی انتخابات کی طرح 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کو عوامی سطح پر کراچی کی سب سے مقبول جماعت قرار دیا ہے۔الیکشن 2024 کے حوالے سے جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں پاکستان کے نامور صحافی، تجزیہ کاروں اور اینکر پرسنز حامد میر، شاہزیب خانزادہ، شہزاد اقبال، سہیل ورائچ اور ارشاد بھٹی نے جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمان کی حالیہ کارکردگی اور سیاسی سرگرمیوں کو سراہا ہے۔خصوصی الیکشن ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ پلس کنسلٹنٹ کے حالیہ سروے میں جماعت اسلامی بہت سے حلقوں میں اوپر جا رہی ہے جس کی ایک وجہ حالیہ بارش اور سوشل میڈیا پر ان کے حق میں چلنے والی مہم ہے۔جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کے میزبان شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے بعد ہونے والے سروے کے مطابق کراچی کی عوام کی اولین ترجیح جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمان کو منتخب کرنا تھا نہ کہ پی ٹی ائی یا کسی اور سیاسی جماعت کو جبکہ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی ائی نے کراچی سے بہت سیٹیں نکالی تھیں۔سینئر تجزیہ کار اور کالم نگار مظہر عباس نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی حالیہ بارش کا فائدہ جماعت اسلامی کو ہوگا اور جماعت اسلامی نے دو تین سال پہلے اپنی حکمت عملی تبدیل کر کے کراچی پر مرکوز کی ہے۔مظہر عباس کا مزید کہنا تھا کہ اس وجہ سے جماعت اسلامی کی سیاست پر بہت سے سوالات بھی اٹھے تھے، جماعت اسلامی سے اور بھی بہت سے نامور لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن جماعت اسلامی کی پوری سیاست اس وقت حافظ نعیم الرحمان کے گرد گھوم رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان کراچی سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں، ایک نارتھ ناظم آباد جو ان کا اپنا حلقہ ہے جبکہ دوسرا اونگی ٹاؤن کا حلقہ ہے اور حافظ نعیم الرحمان کے مطابق ان کی جماعت نے بہاریوں کے ایشوز کو بہت زیادہ اجاگر کیا ہے اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ اورنگی ٹاؤن سے زیادہ ووٹ حاصل کریں۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا تھا دھونس اور دھاندلی سے حافظ نعیم الرحمان کو میئر کراچی بننے سے روکا گیا اور مرتضیٰ وہاب کو اقلیت میں ہونے کے باوجود میئر منتخب کروا دیا گیا، الیکشن کمیشن اسلام اباد کے الیکشن نہ کروا سکا اور نہ ہی سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کو روک سکا۔سینئر تجزیہ کار سہیل ورائچ کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے اپنے تجربات سے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے، پہلے جماعت اسلامی کی مہم میں نہ تو امیر کا نام ہوتا تھا نہ ہی اس کی تصویر ہوتی تھی، انہوں نے تبدیلی یہ کی ہے کہ بجائے مرکزی لیڈر شپ کے مقامی رہنماؤں اور امیدواروں کو اپنی انتخابی مہم میں اجاگر کیا، اسی لیے آپ کو گوادر میں ہدایت الرحمان یا پھر کراچی میں حافظ نعیم الرحمان کے نام اور تصویریں نظر ائیں گی، ان کی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی یہی ہے کہ جو ’سن آف سوائل‘ ہے اسے سامنے لایا جائے۔سہیل وڑائچ کا مزید کہنا تھا کہ جہاں بھی جماعت اسلامی کا کوئی امیدوار کھڑا ہوگا اس کی عوام میں ساکھ بہت اچھی ہوگی کیونکہ لوگ اسے مقامی طور پر جانتے ہوں گے۔
جماعت اسلامی کراچی کی سب سے مقبول جماعت بن کر سامنے آئی ہے: تجزیہ کار
View On WordPress
0 notes
Text
وسعت رزق
اس دور میں معاشرے کا تقریباً ہر فرد ہی رزق کی تنگی سے پریشان ہے اور اس کی ساری تگ و دو حصول رزق کے لیے رہ گئی ہے۔ ہم سب رزق میں وسعت اور برکت کی خواہش تو رکھتے ہیں، مگر قرآن و حدیث کی روشنی میں رزق کی وسعت کے اسباب سے ناواقف ہیں۔ صرف دنیاوی جدوجہد، محنت اور کوشش پر انحصار کر لیتے ہیں۔ لہذا قرآن و حدیث کی روشنی میں رزق کی وسعت اور برکت کے چند اسباب تحریر کیے جارہے ہیں تاکہ ہمیں وسعت رزق کے لیے اسلام کے راہ نما اصولوں سے آگاہی مل سکے۔ اگر ہم دنیاوی جدوجہد کے ساتھ، اِن اسباب کو بھی اختیار کر لیں، تو ﷲ تعالیٰ ہمارے رزق میں کشادگی اور برکت عطا فرمائے گا، ان شاء ﷲ، جو ہر شخص کی خواہش ہے۔
استغفار و توبہ ﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق فرماتا ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا، مفہوم: ’’پس میں نے کہا: اپنے پروردگار سے گناہوں کی معافی طلب کرو۔ بے شک! وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ آسمان سے تم پر موسلادھار بارش برسائے گا، اور تمہارے مالوں اور اولاد میں اضافہ کرے گا، اور تمہارے لیے باغ اور نہریں بنائے گا۔‘‘ (سورۂ نوح) مفسرین لکھتے ہیں کہ سورۂ نوح کی ان آیات اور سورۂ ہود کی آیات میں اس بات کی دلیل ہے کہ گناہوں کی معافی مانگنے سے رزق میں وسعت اور برکت ہوتی ہے۔ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جس نے کثرت سے ﷲ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کی، ﷲ تعالیٰ اس کو ہر غم سے نجات دیں گے، ہر مشکل سے نکال دیں گے اور اس کو وہاں سے رزق مہیا فرمائیں گے جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہ ہو گا۔‘‘ (مسند احمد، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، مسند حاکم)
تقوی ﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے، مفہوم : ’’اور جو کوئی ﷲ تعالیٰ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لیے (ہر مشکل سے) نکلنے کی راہ بنا دیتا ہے اور اس کو وہاں سے روزی دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔‘‘ (سورۂ الطلاق)
ﷲ تعالی پر کامل توکل توکل (بھروسا) کے معنی امام غزالیؒ نے یوں لکھے ہیں: ’’توکل یہ ہے کہ دل کا اعتماد صرف اسی پر ہو جس پر توکل کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہو۔‘‘ (احیاء العلوم) ﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے، مفہوم : ’’اور جو کوئی ﷲ تعالیٰ پر بھروسا رکھے، وہ اس کو کافی ہے۔‘‘ (سورۂ الطلاق) رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم : ’’اگر تم ﷲ تعالیٰ پر اسی طرح بھروسا کرو جیسا کہ اس پر بھروسا کرنے کا حق ہے تو تمہیں اس طرح رزق دیا جائے جس طرح پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے۔ وہ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس پلٹتے ہیں۔‘‘ (مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ) یاد رکھیں! حصولِ رزق کے لیے کوشش اور محنت کرنا توکل کے خلاف نہیں ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ پرندوں کو بھی حصول رزق کے لیے گھونسلے سے نکلنا پڑتا ہے۔
عبادت اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ ہم دن رات مسجد میں بیٹھے رہیں اور حصول رزق کے لیے کوئی کوشش نہ کریں بلکہ ﷲ تعالیٰ کے احکامات کو بجا لاتے ہوئے زندگی گزاریں۔ رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’بے شک! ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اے آدم کے بیٹے! میری عبادت کے لیے اپنے آپ کو فارغ کر، میں تیرے سینے کو تونگری سے بھر دوں گا، اور لوگوں سے تجھے بے نیاز کردوں گا۔‘‘ (ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد)
حج اور عمرے رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’پے در پے حج اور عمرے کیا کرو۔ بے شک! یہ دونوں (حج اور عمرہ) فقر (یعنی غریبی اور گناہوں) کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔‘‘ ( ترمذی، نسائی)
صلۂ رحمی رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص اپنے رزق میں کشادگی چاہے، اسے چاہیے کہ وہ صلۂ رحمی کرے۔‘‘ (بخاری) صلۂ رحمی سے رزق میں وسعت اور کشادگی ہوتی ہے۔ اس موضوع سے متعلق حدیث کی تقریباً ہر مشہور و معروف کتاب میں مختلف الفاظ کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کے ارشادات موجود ہیں۔
انفاق فی سبیل ﷲ ﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے، مفہوم: ’’اور تم لوگ (ﷲ کی راہ میں) جو خرچ کرو، وہ اس کا بدلہ دے گا، اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔‘‘ (سورۂ سبا) احادیث کی روشنی میں علمائے کرام نے فرمایا ہے کہ ﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کا بدلہ دنیا اور آخرت دونوں جہان میں ملے گا۔ دنیا میں بدلہ مختلف شکلوں میں ملے گا، جس میں ایک شکل رزق کی کشادگی ہے۔ رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اے آدم کی اولاد! تو خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا۔‘‘ (مسلم) عزیز بھائیو! جس طرح حصولِ رزق کے لیے ہم اپنی ملازمت، کاروبار اور تعلیم و تعلم میں جدوجہد اور کوشش کرتے ہیں، جان و مال اور وقت کی قربانیاں دیتے ہیں۔ اسی طرح قرآن و حدیث کی روشنی میں ذکر کیے گئے اِن اسباب کو بھی اختیار کر لیں تو ﷲ تبارک و تعالیٰ ہماری روزی میں وسعت اور برکت عطا فرمائے گا، ان شاء ﷲ۔
ﷲ تعالیٰ ہمیں اخروی زندگی کو سامنے رکھ کر یہ دنیاوی فانی زندگی گزارنے والا بنائے۔ آمین
ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی
0 notes
Text
ایک خاتون کی ڈائری سے 😉😉😉🤣🤣🤣🤣
1- ایک دفعہ رات کومیں سوئی ہوئی تھی کہ اچانک تکیے پر کسی کا لمس محسوس ہوا‘ میری آنکھ کھل گئی۔ دیکھا تو وہ آہستہ سے تکیہ اٹھانے کی کوشش کررہے تھے۔ مجھے بہت پیار آیا۔ میں نے مسکرا کر پوچھا’’کیا بات ہے؟‘‘۔ اطمینان سے بولے’’ ٹی وی کا ریموٹ ڈھونڈ رہا ہوں۔‘‘
2- اُنہیں میرے بال رنگنے پر بھی اعتراض تھا۔ کہتے تھے 35 نمبر شیڈ نہ لگایا کرو ‘ کاکی لگتی ہو۔ اگرچہ وہ کاکی سے پہلے بھی ایک لفظ لگایا کرتے تھے لیکن اصل زور ’کاکی‘ پر ہی ہوتا تھا جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ انہیں میری کم عمری سے بھی چڑ ہے۔
(صفحہ نمبر288 ‘ عنوان۔جمعہ جمعہ آٹھ دن)
3- مجھے ہمیشہ بھوکا رکھنے کی کوشش کی گئی‘ کئی دفعہ مجھے ڈانٹ کر کہتے تھے ’’میرا سر نہ کھاؤ‘‘۔میں نے کئی دفعہ فرمائش کی کہ پلیز ایک دفعہ تو مجھے مادھوری کہہ دیں‘ آگے سے جواب ملتا’میم‘ کے بغیر کہہ سکتا ہوں۔ مجھے گنگنانے کا بہت شوق تھا۔ ایک دن کہنے لگے’’تم ٹی وی پر کیوں نہیں گاتیں؟؟‘‘۔ میں خوشی سے نہال ہوگئی‘ وجہ پوچھی تو آرام سے بولے’’بندہ ٹی وی بند تو کرسکتا ہے ‘‘۔اُس دن مجھے اندازہ ہوا کہ میں کدھر پھنس گئی ہوں۔کاش میں نے دوسری کی بجائے تیسری شادی کرلی ہوتی۔ (صفحہ نمبر123 ‘ عنوان۔ ظلم کی اخیر)
میں یہ بھی بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے تو اخبار بھی تب پڑھنے کو ملتا تھا جب وہ خود پڑھ لیتے تھے ‘ خود ہی بتائیں اگر کوئی پہلے سے اخبار پڑھ جائے تو پھر پڑھنے کے لیے باقی کیا بچتا ہے؟ لیکن میں نے پھر بھی گذارا کیا‘ صرف اس لیے کہ میرے بچوں کو ماں کی کمی محسوس نہ ہو۔ میں چاہتی تواپنے اوپر ہونے والی ناانصافیوں پر بھرپور صدائے احتجاج بلند کر سکتی تھی لیکن میں نے خاموشی اختیار کیے رکھی تاکہ کتاب کے لیے مواد جمع ہوتا رہے۔ یہ سچ ہے کہ میں نے ایک ایسے شخص کے لیے اپنا جیون برباد کردیا جس نے مجھے گھر کے لان میں پینگ تک نہیں لگوا کردی۔۔۔
4- اور تو اور مجھے چائے میں چینی ڈال کر پیش کی جاتی رہی تاکہ میں شوگر میں مبتلا ہوجاؤں‘ وہ تو اللہ کا شکر ہے می�� چکھ لیتی تھی ورنہ آج میرا پبلشر برباد ہوچکا ہوتا۔ اب مجھے مردوں سے نفرت ہوگئی ہے‘ عنایت حسین بھٹی نے بالکل صحیح گانا گایا تھا’’دُنیا مرداں دی او یار۔۔۔‘‘ انہی الفاظ کے ساتھ اجازت چاہوں گی کہ ’’یوں تو میرے خلوص کی قیمت بھی کم نہ تھی۔۔۔ہرکسی کو نہیں ملتا یہاں پیار زندگی میں
(آخری صفحہ‘عنوان ۔میرا پیار میرا دُشمن)
5- میں ہر وقت اُن کی خدمت کرتی تھی‘ ان کا موبائل گم ہوجاتا تو میں ہی مسڈ کال دیتی تھی۔اُن کے دوست آتے تو میں چھپ چھپ کر باتیں سنا کرتی تھی۔ ایک دن انہوں نے مجھے ڈانٹا کہ یہ کیا حرکت ہے؟ میری آنکھوں میں آنسو آگئے‘ میں نے رُندھی ہوئی آواز میں کہا’’جان! میں ہر وقت آپ کا دھیان رکھتی ہوں‘‘۔ چلا کر بولے’’میں مٹی کھاناں؟‘‘۔کاش وہ مجھے سمجھ سکتے‘ میں تو ہر چیز ان کی بھلائی کے لیے کرتی تھی لیکن وہ میری ہر خواہش رد کردیتے ۔میں اولاد کے لیے ترستی رہی لیکن انہوں نے میرا کوئی خیال نہ کیا۔اذیت کے اس لمحے صرف میرا بڑا بیٹا مجھے دلاسہ دیتا تھا کہ ’ماما حوصلہ رکھیں‘ خدا کے ہاں دیر ہے‘ اندھیر نہیں۔‘‘
(صفحہ نمبر468 ‘ عنوان۔اذیت کے لمحات)
6- ہر شادی شدہ عورت اپنے میکے جانا چاہتی ہے‘ یہ اُس کا بنیادی حق ہے۔ لیکن مجھے اس معاملے میں بھی نکتہ چینی کا سامنا رہا۔ ایک دفعہ میں نے کہا کہ میں چار دن کے لیے اپنی امی کی طرف جانا چاہتی ہوں۔ کچھ دیر سوچ کر بولے۔ٹھیک ہے چلی جاؤ‘ لیکن اگر چار دن کے لیے کہا ہے تو اپنی بات پر قائم رہنا‘ تیسرے دن نہ آجانا۔‘‘میں جانے کی تیاری کر ہی رہی تھی کہ ایک ملازم میرے پاس آیا اور ہاتھ جوڑ کر بولا’’بی بی جی آپ نہ جائیں‘‘۔ میں حیران رہ گئی‘ وجہ پوچھی تو اِدھر اُدھر دیکھ کربے بسی سے بولا’’آپ چلی گئیں تو صاحب جی کے لیے کھانا کون بنائے گا؟ اور اگر اُن کے لیے کھانا نہ بنا تو وہ ہماری پلیٹیں صاف کرجائیں گے‘‘۔یہ سن کر مجھے ایک دھچکا سا لگا‘ کتنے دُکھ کی بات تھی کہ ایک بندہ خود تو ملازمین کا کھانا کھالے لیکن اُس میں سے بیوی کے لیے کچھ بھی نہ رکھے۔
(صفحہ نمبر533 ‘ عنوان۔نفرت کا ثبوت)
7- مجھے وہ پشاوری چپل میں بہت خوبصورت لگتے تھے‘ ایک دفعہ میں نے فرمائش کی کہ مجھے بھی پشاوری چپل لا دیں۔ لیکن انہوں نے صاف انکار کردیا جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ مجھے اپنے برابر نہیں دیکھنا چاہتے۔لیکن میں نے بھی ہار نہیں مانی۔ اگلے ہی دن خود جاکر مردانہ پشاوری چپل خریدی اورساڑھی کے ساتھ پہن کر یکدم ان کے سامنے آگئی۔ انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا‘ پھر پشاوری چپل پر نظر ڈالی اورسرکھجانے لگے۔ میں نے پوچھا‘ کیسی لگ رہی ہوں؟ انہوں نے فوراً موبائل سے انٹرنیٹ آن کیا۔ میں سمجھ گئی کہ کسی ہیروئین سے میری مشابہت دکھانے لگے ہیں۔ دو منٹ بعد انہوں نے موبائل میرے سامنے کیا جس پر ایک شیشی کی تصویر تھی اور اوپر لکھا ہوا تھا ’زہر‘۔
(صفحہ نمبر399 ‘ عنوان ۔میں اور میرا فیشن)
0 notes
Text
حضرت داتاگنج بخشؒ کے عرس کی تقریبات شروع
حضرت سید علی بن عثمان الہجویری رحمتہ اللہ علیہ کے 981 ویں سالانہ عرس کی3روزہ تقریبات شروع ہو گئیں۔ عرس کی تقریبات کا آغاز قاری سید صداقت علی نے تلاوت کلام پاک سے مرکزی تقریب کا آغاز کیا نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سمیت دیگر سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ عرس کی افتتاحی تقریب سےالحاج سرور حسین نقشبندی ، مرغوب احمد ہمدانی ، الحان حبیب اللہ بھٹی نے نعت رسول مقبول ﷺ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ نائب…
0 notes
Text
مہنگائی کی ذمہ دار مسلم لیگ ن کس منہ سے عوام میں جائے گی، شرجیل میمن
سابق صوبائی وزیر اور رہنما پیپلز پارٹی شرجیل میمن نے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کا وجود ختم ہوچکا ہے،الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل میں پریس کانفرنس کے دوران شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی نےصوبائی حلقےسےفیاض بھٹی کوٹکٹ دیا ہے، فیاض بھٹی کو تیر کی بجائے کیتلی کا نشان دیدیا جو ناقابل برداشت ہے،الیکشن کمیشن کو اس بات کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے،الیکشن کمیشن…
View On WordPress
0 notes
Text
ملک تو آخر اپنا ہے
سیاسی اختلاف جیسے بھی ہوں اور جتنے بھی ہوں، ان میں تلخی کیسی ہی ہو اور کتنی ہی ہو، یہ کیسی وحشت ہے کہ شہدا کی یادگاروں کو بھی وحشت کا نشانہ بنا دیا جائے؟ تحریک انصاف کو، کوئی خبر کرے کہ وہ سماج کی روح میں گرہیں لگا رہی ہے، ایسا نہ ہو کہ کل کو یہ گرہیں دانتوں سے بھی نہ کھل سکیں۔ یہ گرہیں لگانے کا نہیں، گرہیں کھولنے کا وقت ہے۔ میرا تعلق سرگودھا سے ہے۔ یہاں ماؤں کی لوری میں بتایا جاتا ہے کہ بنگال کا ایک بانکا تھا جس نے دشمن کے چھ جہاز گرا کر سر گودھا کی نگہبانی کی تھی۔ یہ ایم ایم عالم تھے۔ انہی کی نسبت سے سرگودھا کو شاہینوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ ایم ایم عالم سے محبت سرگودھا کی مٹی میں گندھی ہے۔ ایم ایم عالم اس محبت کا استعارہ ہیں جو ملک بھر کی مٹی میں مہک رہی ہے۔ کہیں عزیز بھٹی کی صورت، کہیں کرنل شیر خان کی شکل میں، کہیں عزیز بھٹی بن کر، کہیں لالک جان بن کر۔ یہ شہداء ، ان کے مجسمے، ان کے ہتھیار، ان کے جہاز، یہ وہ علامتیں ہیں جو سانجھی ہیں۔ احتجاج یہاں پہلے بھی ہوئے، یہ ا حتجاج پاگل پن میں بھی بدلے، گھیراؤ جلاؤ بھی ہوا، لیکن کسی نے عشق و محبت کی ان یادگاروں کو چھونے کی جرات نہیں کی۔ یاد گاریں نہ تھیں، یہ ہمارے تاج محل تھے۔یہ قومی تفاخر کی علامات تھے۔
پچھلے دنوں جو کچھ ہوا، اس کی تکلیف روح میں کہیں اترکر بیٹھ گئی ہے۔ نکل ہی نہیں رہی۔ یہ جنگی جہاز تو قومی فخر کی نشانی تھے۔ یہ کرنل شیر خان کا مجسمہ تو ایک تذکیر تھی کہ جب دھرتی کے دفاع کی بات آتی ہے تو پھر جان کی تو کوئی بات نہیں رہتی، یہ تو آنی جانی ہے۔ یہ کیسا جنون ہے جس نے انہیں آ گ لگا دی، یہ کیسی وحشت ہے دھرتی ماں کی نشانیوں کو آگ میں ڈال رہی ہے؟ کوئی دکھ سا دکھ ہے کہ اس حرکت کی توجیحات پیش کی جا رہی ہیں، سیاسی میدان میں بھی اور سوشل میڈیا پر بھی۔ اب بھی توجیحات تلاش کی جا رہی ہیں۔ دبی دبی تنقید ہو بھی رہی ہے تو اس کا مرکزی نکتہ شہدا کی یاد گاروں کی توہین کی نہیں بلکہ یہ اندیشہ ہے کہ کہیں اس حرکت سے ممدوح گروہ کا سیاسی مستقبل متاثر نہ ہوجائے۔ تکلیف مادر وطن کے گھاؤ کی نہیں، تکلیف عشق نامراد کے مستقبل کی ہے کہ کہیں اس کاسیا سی مستقبل خراب نہ ہو جائے۔ ہماری ذ ات پر بات آ جائے ہم تلخ ہو جاتے ہیں، ہم گالیاں تک دینے لگتے ہیں لیکن شہدائے وطن کے مجسموں کو وحشت کی آگ چاٹ لے تو ہم برہم نہیں ہوتے۔ ہم توازن قائم کرتے رہتے ہیں۔ ہم معروضی تجزیے فرمانے لگتے ہیں۔ ہمیں اندیشے دامن گیر ہو جاتے ہیں کہ فلاں گروہ ناراض نہ ہو جائے، فلاں گروہ خفا نہ ہو جائے۔
سیاست سے بالاتر ہو کر سوچنے کا وقت ہے۔ اقتدار میں پی ڈی ایم رہے یا پی ٹی آئی، ہماری بلا سے۔ لیکن کسی سیاسی جتھے کو یہ حق کیسے دیا جا سکتا ہے کہ اس کے وجود کی آگ وطن کے شہداء کے دامن سے لپٹ جائے۔ ایک مقام ایسا ہوتا ہے جہاں رک جانا ہوتا ہے۔ جہاں خود کو تھام لینا ہوتا ہے۔ یہ التجاؤں کا وقت نہیں ہے کہ ہاتھ باندھ کر درخواست کی جائے کہ گرامی قدر ایک مذمتی بیان ہی جاری فرما دیجیے،، آپ کی عین نوازش ہو گی اور آپ کا اقبال بلند ہو گا۔ یہ واضح طور پر، پوزیشن لینے کا وقت ہے کہ آپ میں سے کسی کی سیاسی وابستگی جو بھی ہو، موقف جیسا بھی ہو، آپ ہماری قومی یادگاروں کی توہین کریں گے تو ہم گوارا نہیں کریں گے۔ اپنی وحشت کو ہمارے شہداء کی یادگاروں سے محفوظ رکھیے۔ یہ ایک مجہول طرز فکر ہے کہ وجوہات اور اسباب کے نام پر اس وحشت کا جواز تلاش کیا جائے۔ وجوہات کیسی ہی کیوں نہ ہوں، قومی تفاخر کی علامات کو جلانے کا جواز نہیں بن سکتیں۔ اس کی غیر مشروط، دوٹوک اور واضح مذمت ہونی چاہیے تھی مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خود جناب عمران خان نے، معاف کیجیے، عمران خان نے اس کی مذمت کی بجائے حیلہ اور ہائپر ٹروتھ کا روایتی طریقہ اختیار کیا۔ ایک سانس میں کہا یہ ہمارے لوگ نہیں تھے، ساتھ ہی کہا مجھے گرفتار کیا گیا تو پھر یہی رد عمل آ ئے گا۔ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔ اس عالم میں بھی، سچ پوچھیے تو میرا گمان تھا کہ عمران خان نہ صرف اس کی مذمت کریں گے بلکہ رہائی کے بعد وہ سیدھا شہداء کی ان یادگاروں پر جائیں گے، قوم سے معافی مانگیں گے، بلوائیوں سے اعلان برات کریں گے، وہاں پھول رکھ آئیں گے، شہداء کے مجسموں کو اپنے ہاتھوں سے نصب کریں گے، جلے ہوئے جہاز پر اشک ندامت کا مرہم رکھیں گے اور کہیں گے کہ میرا سیاسی ��وقف آج بھی وہی ہے لیکن محبت کے یہ تاج محل سانجھے ہیں، یہ میرے بھی ہیں۔ ان شہیدوں نے پی ڈی ایم کے لیے جان نہیں دی تھی ملک کے لیے دی تھی۔ اور ملک تو سب کا ہے۔ لیکن عمران نے ایک تکلیف دہ اور سفاک بے نیازی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس رویے نے دل میں گھاؤ کر دیا ہے۔ یہ گھاؤ بڑھتے جا رہے ہیں۔ قوم کی جذباتی و ابستگی سے اتنی بے اعتنائی، افتاد طبع کی نرگسیت کے سوا کیا ہو سکتی ہے؟
ہم نے دو بڑے جنازے اٹھائے، ایک ڈاکٹر اے کیو خان کا اور دوسرا سید علی گیلانی کا۔ عمران خان چند قدموں کے فاصلے پر بیٹھے رہے اور شریک ہونا گوارا نہ کیا۔ کشمیر ہاؤس میں علی گیلانی کا جنازہ ہوا تو وہاں عمائدین ریاست موجود تھے اور سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہ تھا لیکن عمران نے وہاں جانا بھی گوارا نہ کیا۔ بظاہر یہ ایک معمولی چیز لگتی ہے لیکن یہ معمولی نہیں۔ اس میں جہان معنی ہوتا ہے اور اس رویے کا گھاؤ کبھی مندمل نہیں ہوتا۔ مندمل ہو بھی جائے تو زخم کا داغ نہیں جاتا۔ اب جب کہ ہر دل دکھی ہے عمران خان کا رویہ نہ صرف بے نیازی کا ہے بلکہ اب کی بار اس میں نمک بھی شامل ہے۔ ایک حکمت عملی کے تحت جواز اور عذر گناہ تراشے جا رہے ہیں، ویڈیوز اور آٓڈیوز موجود ہیں کہ ان کے کارکنان اور قیادت کا رویہ کیا تھا لیکن یہ پوسٹ ٹروتھ کے روایتی اعتماد سے ہر چیز کی تردید کر رہے ہیں۔ یہ رویہ ایک ذمہ دار مقبول قومی سیاسی رہنما کا نہیں ہے۔ یہ ذات کے گنبد میں قید رویہ ہے۔ قیادت اگر ذات کے گنبد کی اسیر ہو کر رہ جائے تو اس سے المیے پھوٹتے ہیں۔ خلط مبحث، پوسٹ ٹروتھ، ہائپر ٹروتھ، عقیدت بھرے تجزیے، کچھ بھی کام نہیں آئیں گے۔ گرفتاری کوئی ایسی انہونی بات نہ تھی کہ رد عمل میں ایسی انتہا تک جایا جاتا۔ خود تحریک انصاف کی خیر خواہی بھی یہ نہیں کہ اس کی ہر حرکت کا دفاع کیا جائے، خیر خواہی یہ ہے کہ اسے روک کر کہا جائے وہ اندھے کنویں کی طرف بڑھ رہی ہے۔ رک جائے۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
نظم
تمہارے خواب حسین ہوں یہ ممکن نہیں تمہارے دامن داغ دُھل جائیں یہ ممکن نہیں تم نے انسانوں کو آگ کی بھٹی میں جھونکا تمہارا چہرہ بے خوف ہو یہ ممکن ہی نہیں ہمارا خون بہانے والے خوش ہوں چاہے جتنا اللہ کے یہاں انصاف سے بچ جائیں ممکن نہیں ہم نے سمندروں کے گہرائی کو بھی دیکھا ہے کسی فرعون سے ڈر جائیں یہ ممکن نہیں تم نار اے نمرود سجا لو چاہے جتنا رب ابراہیم کو بھول جائے یہ ممکن نہیں جنکو لعنت کیا…
View On WordPress
0 notes
Text
چیمپئنز ٹرافی، محسن نقوی گزشتہ روز چپکے سے کہاں گئے تھے؟ سینئر صحافی کا تہلکہ خیز دعویٰ
کراچی (ویب ڈیسک) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے دبئی میں آئی سی سی حکام سے ملاقات کر کے چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے پاکستان کا دبنگ مؤقف دہراتے ہوئے واضح کیا کہ ہمیں کوئی ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں، اگر اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہے کہ تو سامنے رکھا جائے۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سیئنر اسپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی نے انکشاف کیا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے گزشتہ…
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
یاسین بھٹی/اعجاز
ہینڈآؤٹ نمبر4142
نجی کالج واقعہ کے حوالے سیابھی تک کسی بچی کی جانب سے پولیس کو رپورٹ نہیں کیا گیا: عظمٰی بخاری
اس واقعے کے متعلق وزیر اعلٰی پنجاب لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لے رہی ہیں: عظمٰی بخاری
مظلوم بچیوں پر سیاست چمکانے کی بجائے کسی کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں تو پنجاب حکومت کے ساتھ شیئر کرے: عظمٰی بخاری
لاہور،14اکتوبر:وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ نجی کالج واقعہ کے حوالے سے ابھی تک کسی بچی کی جانب سے پولیس کو رپورٹ نہیں کیا گیا۔ آج بھی ایک بچی کا نام لیا گیا ہے۔ اس نام کی تمام بچیوں کے متعلق ان کے گھروں سے پتا کیا گیا، مگر اس نام کی کوئی متاثرہ بچی موجود نہیں، سب انکاری ہیں۔ اس واقعے کے متعلق وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لے رہی ہیں۔مظلوم بچیوں پر سیاست چمکانے کی بجائے اگر کسی کے پاس مصدقہ اطلاعات اور بچی ہے تو پنجاب حکومت کے ساتھ ضرور شیئر کرے۔ نجی کالج کے جس گارڈ پہ الزام لگایا گیا ہے وہ کل سے پولیس حراست میں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بہت افسوس کی بات ہے،ان معصوم بچیوں کے خلاف ظلم پہ چسکا لینا اور خبریں بنانا بند کیا جائے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی والے واقعے پہ اس بوڑھے باپ جس کی اور بھی بیٹیاں ہیں اسکی آہیں سنیں یا آپ کو سیاست چمکانے دیں؟خدارا دوسروں کی بچیوں کو اپنی بچیاں سمجھ��ں،انکے گھر والوں کے پوسٹر مت لگائیں۔
٭٭٭٭
0 notes