#اے ایف پی
Explore tagged Tumblr posts
Text
ایف پی سی سی آئی کی پی آئی اےخریدنےکی پیشکش
تاجروں اور صنعت کاروں کی سب سےبڑی تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نےپی آئی اےخریدنےکی پیشکش کردی۔ سابق وزیرگوہراعجاز کی پریس کانفرنس صنعت کاروں کےساتھ پریس کانفرنس کرتےہوئےسابق نگران وفاقی وزیرگوہراعجازنےکہا کہ ایک اعشاریہ ایک ٹریلین روپےہرسال آئی پی پیز کو دیے جاتے ہیں،35روپےکی بجلی میں12روپےکپیسٹی پیمنٹ ہے،ان پاورپلانٹس نے14 سال پاکستان کا خون چُوسامعیشت ٹھیک چل رہی ہے۔مگر…
0 notes
Text
وزارت خزانہ حکام کے آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات، پی آئی اے کی نجکاری کا پلان منظور
آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کےدرمیان ورچوئل مذاکرات میں عالمی مالیاتی فنڈ نے پی آئی اے کی نجکاری کا پلان منظور کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری ایک سال میں کر کے قرض ادائیگیوں کا پلان مرتب کیا جائے گا،روز ویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے کے ڈیوڈنڈ سے قرض ادائیگیوں کا پلان مرتب کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ پی آئی اے کے قرض پر سود کی ادائیگیوں کا بوجھ ایک…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان فٹبال فیڈریشن اپنی غیر معمولی کانگریس 19 نومبر کومنعقد کرے گی
لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان فٹبال فیڈریشن اپنی غیر معمولی کانگریس 19 نومبر 2024 کو فیفا اور اے ایف سی کے اعلیٰ سطحی وفد کی نگرانی میں منعقد کرے گی۔ فیفا کونسل کی مورخہ 14 مارچ 2024 کی ہدایت کے جواب میں آج ایک آئینی جائزہ کی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں پی ایف ایف کے قوانین (2014) میں جزوی ترمیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ فیفا میں ہیڈ آف گورننس رولف ٹینر، اے ایف سی میں ممبر ایسوسی ایشنز…
0 notes
Text
پریس ریلیز
31 اکتوبر 2024ء
*عظمیٰ بخاری نے ڈیمارکیشن لیٹر صحافی کالونی ایف بلاک کے متاثرہ الاٹیوں کے حوالے کر دیئے*
*صحافیوں کے فلاح کے لئےکام کر کے بہت خوشی ہوتی ہے: عظمٰی بخاری*
*میرے لئے رپورٹرز اور کیمرہ مینز برابر ہیں، میں نے کمرہ میںنز کے لئے پلاٹس کی بڑی بہت جنگ لڑی: عظمٰی بخاری*
صحافیوں کے لئے مخصوص گرانٹ کو کئی گنا بڑھا دیا گیا، گرانٹ کے لئے پہلے سے موجود تمام درخواستوں کو منظور کر کے بھیج دیا ہے: عظمٰی بخاری
اللہ کرے پنجاب کا خزانہ اتنا مضبوط ہو کہ میں صحافیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کر سکوں: عظمٰی بخاری
عظمی بخاری ہمارے لئے وزیر نہیں، بہن کی طرح ہیں،ان کا رویہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں ہمیشہ ایک جیسا ہی رہا ہے: ارشد انصاری
لاہور () وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ صحافی کالونی کے ایف بلاک کے متاثرہ الاٹیوں کے ڈیمارکیشن لیٹر ان کے حوالے کر دیئے ہیں،مجھےصحافیوں کے فلاح کے لئے کام کر کے بہت خوشی ہوتی ہے۔میرے لئے تمام رپورٹرز اور کیمرہ مینز برابر ہیں، میں نے کمرہ میںنز کے لئے پلاٹس کی بڑی جنگ لڑی یے۔ صحافیوں کے لئے مخصوص گرانٹ کو کئی گنا بڑھا دیا گیا ہے، گرانٹ کے لئے پہلے سے موجود تمام درخواستوں کو منظور کر کے بھیج دیا ہے۔ اللہ کرے پنجاب کا خزانہ اتنا مضبوط ہو کہ میں صحافیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کر سکوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں "میٹ دی پریس" میں بطور مہمان خصوصی کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری خوش قسمتی ہے کہ میری لیڈر مریم نواز ہیں۔ میری وزیراعلٰی صحافیوں کی فلاح کے لئے ہر بات پر فورا مان جاتی ہیں۔ وزیراعلی پنجاب خود آ کر صحافیوں کیلئے پریس کلب میں 5 کروڑ کا چیک دینا چاہتی تھیں مگر وہ جلد صحوفیوں کو پلاٹس تقسیم کرنے آئیں گی۔ جلد ہی اس نئی سکیم کے لئے درخواستیں مانگ لی جائیں گی، جن میں ڈی جی پی آر، ریڈیو پاکستان ، پی ٹی وی اور اے پی پی کے ملازمین کا کوٹا بھی ہوگا۔ مریم نواز بطور وزیراعلٰی بہت زیادہ کام کر رہی ہیں۔ ایک سال سے کم عرصے میں 80 مختلف منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ جو کام حکومتیں پانچ پانچ سالوں میں نہیں کر پاتیں وہ ہم چند مہینوں میں کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ لاہور پریس کلب کے باہر ہم سخت موسم میں احتجاج کیا کرتے تھے تو میں سوچتی تھی کہ مجھے جب بھی موقع ملا میں صحافیوں کے لئے کچھ کروں گی۔ مجھے آج موقع ملا ہے کہ میں لوگوں کے لئے کچھ کر سکوں۔ میں آج ایف بلاک کی ڈیمارکیشن کا لیٹر ساتھ لے کر آئی ہوں۔ کئی وزیر یہ کام بڑے بڑے دعوؤں کے باوجود نہیں کر سکے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ملک میں مخالفین کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ ہر معاملے پر سیاست کر رہے ہیں۔حکومتوں کو فساد نہیں بلکہ کام کرنے چاہئیں۔ میری وزیراعلٰی کام اور خدمت پر یقین رکھتی ہیں۔حکومت پنجاب کسانوں کے لئے بہت سے اقدامات کر چکی ہے۔کسانوں کو تمام زرعی آلات پر سبسڈی اور غریب کسانوں کو کرائے پر زرعی آلات دیئے جائیں گے۔ ایک وقت تھا جب لاہور پریس کلب کے باہر مفت ادویات بند ہونے پر مریض اور لواحقین احتجاج کیا کرتے تھے، مگر اب سب کو ان کی دہلیز پر مفت ادویات مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارشد انصاری نے وزیراعلی کی طرف سے دی گئی پانچ کروڑ روپے گرانٹ میں سے سولر سسٹم لگا کر گرانٹ کا صحیح استعمال کیا ہے۔ میری تجویز ہے کہ اس کلب کو فیملی کلب بنایا جائے جس کے لئے کلچر ڈیپارٹمنٹ سے کوئی مدد درکار ہے تو میں حاضر ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی نے خواتین کے لئے سکوٹیز کی سکیم کا اعلان کر رکھا ہے، صحافی خواتین کے لئے وزیراعلٰی سے سکوٹیز کا اعلان جلد کرواؤں گی۔ فیز ٹو کے لئے جب درخواستیں آئیں گی تو ان کی میرٹ پر سکروٹنی کرینگے۔ پریس کلب کے جن اراکین کی فہرست ہمارے پاس آ چکی ہے ان کو دوبارہ درخواستیں دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ میری خواہش ہے کہ جب ہماری حکومت پانچ سال پورے کر کے جائے تو ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر صحافیوں کی اپنی کالونی ہونی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں ویج بورڈ ایوارڈ پر عملدرآمد کے حق میں ہوں اور میں اس پر ہمیشہ بات بھی کرتی ہوں۔میں مالکان سے درخواست کروں گی کہ میڈیا ورکرز کی کم از کم تنخواہ لازمی دی جائے اور تنخواہیں تاخیر کر کے میڈیا ورکرز کیساتھ زیادتی نہ کریں۔ اس موقع پر لاہور پریس کلب کے صدر ا��شد انصاری کا کہنا تھا کہ عظمٰی بخاری ہمارے لئے وزیر نہیں ہیں بلکہ بہن کی طرح ہیں،یہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں ان کا رویہ ہمیشہ ایک جیسا ہی رہا ہے۔ کلب اور صحافیوں کے کسی بھی مسئلے اور حقوق کے لئے ان کی کاوشوں کی مثال نہیں ملتی۔ یہ بہترین صحافی دوست وزیر ہیں۔ ہم وزیراعلٰی مریم نواز کے بھی انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے لاہور پریس کلب کو 5 کروڑ روپے کی گرانٹ دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت عظمٰی بخاری پر صحافیوں کو دھمکی دینے کا غلط الزام لگایا گیا۔
عظمٰی بخاری نے بطور وزیر جو کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہیں۔اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات سید طاہر رضا ہمدانی بھی موجود تھے۔
0 notes
Text
تکنیکی اور آپریشنل وجوہات پر8 پروازیں منسوخ
(آئمہ خان)تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث کراچی ایئر پورٹ سے متعدد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ منسوخ ہونے والی پروازوں میں کراچی سے دبئی ا یئر بلیوکی پرواز پی اے 110 ، کراچی سے لاہور سیرین ایئر کی پرواز ای آر 524،522،کراچی سے اسلام آباد سیرین ا یئرکی پرواز ای آر 504 شامل ہیں ۔ کراچی سے ہی منسوخ ہونیوالی دوسری پروازوں میں کراچی سے لاہور ا یئر سیال کی پرواز پی ایف 145،کراچی سے سکھر پی آئی اے کی…
0 notes
Text
انٹرنیٹ ہماری زندگی تباہ کر رہا ہے؟
جب میری عمر کم تھی تو والدہ اس بات پر فکرمند ہوتی تھیں کہ میں انٹرنیٹ کی لت میں مبتلا ہوں۔ ذہن میں رہے کہ یہ 2000 کی دہائی کے وسط کی بات ہے جب انٹرنیٹ عام طور پر گھر کے ایک خاص کمرے تک محدود ہوتا تھا۔ اگر آپ ایم ایس این میسنجر یا جاپانی اینیمیٹڈ ٹیلی ویژن سیریز ڈریگن بال زیڈ پر اپنی شام ضائع کرنا چاہتے تھے تو آپ کو ساکن مانیٹر کے سامنے بیٹھنا پڑتا تھا اور کوئی بھی آپ کی سرگرمی دیکھ سکتا تھا۔ تیزی سے موجودہ دور میں آئیں۔ سمارٹ فونز کی بدولت میں جب بھی چاہوں ڈریگن بال زیڈ دیکھ سکتا ہوں۔ درحقیقت اگر مجھے اندازہ لگانا پڑے تو میں شاید اس مضمون کو لکھنے سے پہلے اپنے فون کو پانچ سے 10 بار چیک کروں گا۔ اگر میں 2005 میں انٹرنیٹ کا عادی تھا تو مجھے نہیں معلوم کہ اب آپ میرے رویے کو کیا کہیں گے۔ سخت قسم کی لت؟ یا جنون؟ مجھے لگتا ہے کہ اس مرتبہ آپ اسے صرف ’21 ویں صدی کی دنیا میں رہنا‘ کہیں گے کیوں کہ ہمیشہ آن لائن رہنے کی میری لازمی ضرورت وہ ہے، جو زمین پر تقریباً ہر شخص کی ہے۔ خاصی ستم ظریفی یہ ہے کہ اس میں میری والدہ بھی شامل ہیں (یہ درست ہے دوستو انہیں بھی آن لائن رہنا ہو گا) پھر اصل سوال یہ ہے کہ ویب کی ہماری اجتماعی لت کتنا نقصان پہنچا رہی ہے؟ ٹھیک ہے، ایلون مسک کا شکریہ کہ ان کی بدولت ہمیں ایک جواب مل سکتا ہے۔
کار ساز کمپنی ٹیسلا کے ممتاز چیف ایگزیکٹیو افسر اور سوشل میڈیا پلیٹ فار ٹوئٹر پر ہلچل مچانے والے ایلون مسک نے اپنے سٹار لنک سیٹلائٹ سسٹم کے ذریعے ایک نیم الگ تھلگ ایمازون قبیلے کو نیٹ سے جوڑنے میں مدد کی۔ اس نظام کی مدد سے زمین کے دور دراز علاقوں میں بھی تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس ویڈیو گریب میں ایلون مسک کو نیورالنک پریزنٹیشن کے دوران سرجیکل روبوٹ کے ساتھ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) ماروبو قبیلے نے گذشتہ نو ماہ انسانی علم کے ہمارے اجتماعی ذخیرے کے عجائبات سے لطف اندوز ہوتے ہوئے گزارے اور نتائج کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔ اس موضوع پر اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک مضمون کے مطابق قبیلے کے ارکان جلد ہی سوشل میڈیا اور فلموں کے عادی ہو گئے اور وہ اپنے دن کا زیادہ تر حصہ ویڈیوز دیکھنے اور پرتشدد ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان اپنے فون میں اس قدر مشغول ہو گئے ہیں کہ انہوں نے قبیلے کے شکار ��رنے اور ماہی گیری کے معمولات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہ ایسی سرگرمیاں ہیں جو برادری کی بقا کے لیے اہم ہیں۔
بے لگام انٹرنیٹ کے استعمال کے خطرات کے بارے میں کیس سٹڈی کے طور پر، نتائج بہت خوفناک ہیں۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں بلیوں کی ویڈیوز اور فلموں کی کشش قبیلے میں وائرس کی طرح پھیل گئی، جس کے نتیجے میں قبیلے کی عادات اور رویے مکمل طور پر تبدیل ہو کر رہ گئے۔ اس بارے میں ایک دلیل پیش کی جا سکتی ہے کہ شاید وہ اس لیے بہت زیادہ متاثر ہوئے کیوں کہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی تیاری نہیں کی تھی لیکن اگر ہم ایمانداری سے بات کریں تو ریڈاِٹ تک رسائی کے بعد کا ان کا معاشرہ ہمارے معاشرے سے کتنا مختلف دکھائی دیتا ہے؟ مجھے غلط مت سمجھیں۔ یقیناً کچھ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ سٹار لنک سسٹم کو ماروبو میں لانے کا بنیادی مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ وہ ہنگامی صورت حال کی صورت میں بیرونی دنیا اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے قابل ہوں گے، جو ایک اچھا خیال ہے، چاہے آپ نئی ٹیکنالوجی کے کتنے ہی بے مخالف کیوں نہ ہوں۔ قبیلے کے لوگ زیادہ تر دنوں میں صرف صبح اور شام کو اپنا انٹرنیٹ آن کرتے ہیں (اگرچہ اتوار سب کے لیے مفت ہوتا ہے) جو آن لائن دنیا تک نیم محدود رسائی کے میرے کم عمری کے تجربات کے تھوڑا سا قریب عمل ہے۔
لیکن مجموعی طور پر، ایمازون (مقام کا نام، ویب سائٹ نہیں) کو ایمازون (ویب سائٹ، جگہ نہیں) تک رسائی دینا تھوڑا سا خطرناک ہے۔ یہ آپ کے اس بات پر غور کرنے کے لیے کافی ہے کہ آپ کی جیب میں موجود چھوٹا سا باکس واقعی آپ کے رویے پر کتنا اثر انداز ہوتا ہے۔ سچی کہانی۔ میں نے 2016 تک سمارٹ فون نہیں لیا حالاںکہ میری زندگی میں شامل زیادہ تر لوگوں کے پاس پہلے سے ہی سمارٹ فون تھا۔ بات یہ ہے کہ میں غیرروایتی نہیں تھا۔ میں واقعی 26 سال کی عمر تک فون لینے کے معاہدے کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا، اس لیے اس وقت تک میں نے ایک پرانا نوکیا فون استعمال کیا جس کا کوئی ماہانہ بل نہیں تھا۔ فون کے آدھے بٹن غائب تھے۔ مجھے یاد ہے کہ میں اپنے دوستوں سے بہت مایوس تھا جو رات کے وقت تفریح کے لیے گھر سے نکلنے کے بعد اپنے فون سے چپکے رہتے تھے یا بات چیت کے دوران اپنے نوٹیفیکیشن چیک کرتے رہتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ جیسے ہی مجھے اپنا فون ملا میں کتنی جلدی ان لوگوں میں سے ایک بن گیا۔ ہم فون اور انٹرنیٹ کی ’لت‘ کے بارے میں مذاق کرتے ہیں لیکن شاید ہمیں مذاق کرنا بند کر کے واقعی جائزہ لینا شروع کرنا چاہیے کہ یہ اصل میں کس قدر حقیقی لت کی طرح ہے۔
خاص طور پر نوجوانوں کے لیے، ایک ایسے آلے تک رسائی جو دن میں 24 گھنٹے فوری تسکین فراہم کرسکتا ہے، بہترین خیال نہیں ہوسکتا۔ حتیٰ کہ ماروبو کو بھی کام کے اوقات کے دوران اپنے انٹرنیٹ کو بند رکھنے کی سمجھ تھی۔ سچی بات یہ ہے کہ یہ معجزہ ہی ہو گا کہ اگر ہم کبھی کچھ اور کر پائیں، کام ہی کیوں، جب میں اپنے جالی دار جھولے میں لیٹ کر لوگوں یا گرتے ہوئے ��وگوں کی پرمزاح ویڈیوز دیکھ سکتا ہوں؟ لوگوں سے بالمشافہ بات کیوں کی جائے جب وٹس ایپ مجھے زیادہ پرمزاح یا زیادہ ذہانت پر مبنی ردعمل کی منصوبہ بندی کرنے کا وقت دیتا ہے؟ زندگی میں کیا پریشانی ہے جب فون موجود ہو تو؟ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ میں نے اس مضمون کو لکھنے سے پہلے 12 بار اپنا فون دیکھا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ میں اسے مکمل کرنے میں کامیاب رہا۔ شاید ابھی تک ہمارے لیے امید باقی ہے۔
رائن کوگن
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note
·
View note
Text
روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے 13 فضائی ڈرون کو بے اثر کر دیا ہے۔
ماسکو میں دریائے ماسکوا کے کنارے روسی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کے اوپر ایک روسی قومی ترنگا جھنڈا ہے۔ | فوٹو کریڈٹ: اے ایف پی روس کی وزارت دفاع نے 30 مئی کو کہا کہ اس نے جنوبی کراسنودار کے علاقے میں اور ملحقہ جزیرہ نما کریمیا کے قریب یوکرین کے 13 فضائی ڈرونوں کو بے اثر کر دیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ 30 مئی کی صبح، “کراسنودار کے علاقے میں طیارہ شکن دفاعی نظام کے ذریعے پانچ یوکرائنی فضائی…
View On WordPress
0 notes
Text
سائبر اور فون کال فراڈ؛ محتاط رہیے
پاکستان میں جہاں لوگ ڈکیتی کی وارداتوں سے پریشان ہیں، وہیں سائبر کرائمز میں بھی بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ان دنوں ایک نئے قسم کے فراڈ سے لٹیروں نے کئی لوگوں کو اپنی رقم سے محروم کر دیا۔ اس نئی طرز کے فراڈ میں ملوث افراد واردات کے لیے عام شہریوں کو کال کرتے ہیں۔ انتہائی تشویشناک بات یہ ہے کہ ان لوگوں کے پاس عوام کا ڈیٹا بھی موجود ہوتا ہے جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان کا ریکی کا نظام بہت منظم ہے یا پھر ان افراد کی موبائل ریکار��ز تک رسائی ہے۔ ٹیلی فونک فراڈ میں ملوث نوسرباز اکثر اپنے آپ کو پولیس افسر ظاہر کرتے ہیں۔ یہ کسی بھی شخص کو کال ملا کر اسے اس کے نام سے پکارتے ہیں اور بعد ازاں اسے یہ بتاتے ہیں کہ ’’آپ کے خاندان کا کوئی فرد ہمارے قبضے میں ہے، ہم تھانے سے بات کررہے ہیں‘‘۔ یہ گروہ اس قدر پلاننگ سے کام کرتا ہے کہ جس شخص کے متعلق یہ بتارہے ہوتے ہیں یہ افراد کال پر اس کی آواز بھی سناتے ہیں، جس میں وہ رو رو کر خود کو بچانے کی درخواست کر رہا ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جسے کال کی جاتی ہے اس کے اعصاب پر مکمل طور پر قابو پانے کے بعد اس سے پیسوں کو مطالبہ کیا جاتا ہے اور اسے یہ کہا جاتا ہے کہ اگر مقدمہ درج نہیں کرانا چاہتے تو پیسوں کا انتظام کرو ورنہ یا تو اسے مار دیا جائے گا یا اس کیس میں حوالات میں ڈال دیا جائے گا۔
اس فراڈ میں ملوث افراد شہریوں سے ان کی حیثیت کے مطابق لاکھوں روپے تک بٹورنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی کئی افراد اس فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں۔ انجان کال کا یہ طریقہ واردات اس طرح سے ترتیب دیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص کو سوچنے سمجھنے کا وقت ہی نہیں ملتا اور اس سے اچھی خاصی رقم بٹور لی جاتی ہے۔ بین الاقوامی ادارے کی تحقیق کے مطابق ایف آئی اے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے فراڈ میں ملوث اس گروہ میں سے اکثر افراد کا تعلق حافظ آباد، فیصل آباد، سرگودھا اور لاہور سے ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق فون کالز سے کیے جانے فراڈ کے کیسوں کی تعداد اب ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔ واضح رہے کہ سائبر کرائم ونگ میں اب فائیننشل فراڈ کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے کیس جعلی سم اور جعلی اکاؤنٹس کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں، جن کی بدولت یہ گروہ شہریوں کا ریکارڈ باآسانی حاصل کر لیتے ہیں۔ سائبر کرائم نے ٹیلی کام کمپینوں کے عملے کے ایسے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا ہے جو ڈیٹا فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
یہ فراڈیئے کال کرتے ہوئے وی پی این ایپلی کیشن سے اپنی کالر لوکیشن تبدیل کر لیتے ہیں جس کے باعث ان کے مقام کا معلوم کرنا کسی حد تک مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ لوگ اسمارٹ فون کے بجائے سادہ فون کا استعمال کرتے ہیں اور واردات کے بعد اسے ضائع کر دیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک ہی دن میں سیکڑوں نمبرز پر کال کرتے ہیں جبکہ ان کی کامیابی کی شرح 8 سے دس فیصد ہے۔ ٹیلی فون کال سے فراڈ کرنے والے کئی افراد جنھیں ایف آئی اے نے گرفتار بھی کیا اور انہیں سزائیں بھی ہوئی ہیں۔ صرف گ��شتہ سال 500 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا لیکن اس کے باوجود ان وارداتوں میں کمی نہیں آرہی۔ یقینی طور پر اس فراڈ میں ملوث افراد کا تعلق بھی آئی ٹی کے شعبوں سے ہو گا۔ ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے۔ حکومتی سطح پر نوجوانوں کو تکنیکی تعلیم تو دی جارہی ہے لیکن ملازمت کے مواقعے موجود نہیں، جس کے نتائج اسی طرح نکلیں گے۔ جہاں حکومت اور ادارے ان افراد کو گرفتار کر کے کڑی سے کڑی سزا دیں، وہیں اس بات کی بھی کوشش کریں کہ آئی ٹی اور ہیکنگ کے ماہر نوجوانوں کو ملازمت کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ وہ کسی منفی سرگرمی میں شامل نہ ہوں۔
یہاں یہ بات اہم ہے کہ عام شہری اس فراڈ سے کیسے بچیں؟ شہریوں کو اس طرح کے فراڈ سے بچنے کےلیے خود بھی محتاط رہنا ہو گا۔ شہریوں کو چاہیے کہ فون کال پر کسی بھی قسم کی ذاتی معلومات فراہم نہ کریں اور اگر کسی کے اغوا یا گرفتاری کے متعلق کوئی کال آئے تو سب سے پہلے اس شخص سے رابطہ کریں اور تصدیق کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں۔ یہ افراد ایسے سافٹ ویئرز کا استعمال بھی کرتے ہیں جس سے نمبر بظاہر یو اے این لگتا ہے۔ اس حوالے سے بینک انتظامیہ کئی بار ہدایات جاری کر چکی ہیں کہ بینک کسی قسم کی ذاتی معلومات ٹیلی فون پر نہیں لیتا۔ شہریوں کو اس بات کو ذہن نشین کرنا ہو گا۔ آج کے اس جدید دور میں بھی معصوم لوگ ٹی وی چینلز کے گیم شو کے نام پر لٹ رہے ہیں، عوام کو اب احتیاط سے کام لینا ہو گا ورنہ مشکل حالات میں مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
شہریار شوکت
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
لاہور ، 2 مارچ 2024 :پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نے پاکستان انڈر 19 فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی فرحان خان کے المناک انتقال پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ فیفا نارملائزیشن کمیٹی نے بھی پاکستان فٹبال ٹیم کے کھلاڑی فرحان خان کے انتقال کی افسوسناک خبر پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔اس خبر نے پاکستان کی فٹ بال کمیونٹی کو سوگوار کر دیا ہے۔ فٹ بال کمیونٹی اس خوبصورت کھیل میں ان کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ فرحان انڈر 19 ٹیم کا حصہ تھے ۔ انہوں نے 2019 میں عمان میں منعقدہ اے ایف سی انڈر 19 چیمپئن شپ کوالیفائرز میں حصہ لیا تھا۔
0 notes
Text
پی آئی اے کی نجکاری
خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے ملک کے معاشی مسائل کا یقینی طور پر ایک بنیادی سبب ہیں۔ پاکستان اسٹیل مل اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ان میں سرفہرست ہیں۔ پچھلی صدی میں جب سوشلزم کی تحریک اپنے عروج پر تھی، پاکستان میں بھی تمام نجی کاروبار، صنعتوں، کارخانوں اور بینکوں کو قومیانے کا تجربہ کیا گیا لیکن اس کے نتائج نہایت تلخ رہے لہٰذا ڈی نیشنلائزیشن کا عمل ناگزیر ہوگیا چنانچہ تمام بینک اور بیشتر دوسرے ادارے ان کے مالکان کو واپس کیے گئے ۔ یوں ان اداروں کے حالات میں بہتری آئی اور معاشی بحالی کا سفر ازسرنو شروع ہوا۔ تاہم سرکاری تحویل میں چلنے والے جن اداروں کی نجکاری نہیں ہو سکی ان میں سے بیشتر خسارے میں ہیں اور عوام کے ٹیکسوں اور بیرونی قرضوں کا ایک بڑا حصہ برسوں سے ان کا نقصان پورا کرنے پر خرچ ہو رہا ہے۔ ان اداروں کی نجکاری پچھلی کئی حکومتوں کے ایجنڈے میں شامل رہی لیکن عوامی اور سیاسی سطح پر منفی ردعمل کے خوف سے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ تاہم پی ڈی ایم کی حکومت کے فیصلے کے مطابق نگراں حکومت خسارے میں چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔
نگراں وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے رائٹرز سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ اس ضمن میں 98 فیصد کام ہو چکا ہے اور بقیہ دو فیصد کاموں کی منظوری کابینہ سے لی جانی ہے۔ وزیر نجکاری کے مطابق ٹرانزیکشن ایڈوائزر ارنسٹ اینڈ ینگ کی طرف سے تیار کردہ پلان کو نگراں حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ یہ فیصلہ بھی کرے گی کہ پی آئی اے کو بذریعہ ٹینڈر بیچنا ہے یا بین الحکومتی معاہدے کے ذریعے جبکہ نجکاری کے عمل سے قریب دو ذرائع کے مطابق ارنسٹ اینڈ ینگ کی 1100 صفحات کی رپورٹ کے تحت ایئر لائن کے قرضوں کو ایک علیحدہ ادارے کو دینے کے بعد خریداروں کو مکمل انتظامی کنٹرول کے ساتھ 51 فیصد حصص کی پیشکش بھی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون تک پی آئی اے پر 785 ارب روپے کے واجبات تھے اور 713 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ پاکستان نے سنگین معاشی بحران کے پیش نظر گزشتہ سال جون میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تین ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدہ کرتے ہوئے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا۔
پی ڈی ایم حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کے چند ہفتے بعد ہی کرلیا تھا۔ بعد ازاں 8 اگست کو منصب سنبھالنے والی نگراں حکومت کو سبکدوش ہونے والی پارلیمان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ بجٹ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا اختیار دیا تھا۔ فی الحقیقت خسارے میں چلنے والے تمام سرکاری اداروں کی نجکاری معاشی بحران سے نکلنے کیلئے ناگزیر ہے۔ نیشنلائزیشن کا تجربہ تقریباً دنیا بھرمیں ناکام ہو چکا ہے کیونکہ سرکاری تحویل میں چلنے والے اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں، مالی بدعنوانیاں، اقربا پروری، کام چو��ی اور دیگر خرابیاں بہت آسانی سے راستہ بنا لیتی ہیں۔ اس لیے حکومتیں اپنے دائرہ کار کو قانون سازی، فراہمی انصاف، قیام امن و امان ، نفاذ قانون، خارجہ امور اور نظام مالیات وخزانہ جسے بنیادی معاملات تک محدود رکھتی ہیں جس کے باعث کاروبار مملکت چلانے کیلئے مختصر کابینہ بھی کافی ہوتی ہے اورغیرضروری سرکاری اخراجات سے نجات مل جاتی ہے جبکہ معاشی ترقی کیلئے نجی شعبے کو محفوظ سرمایہ کاری کی تمام منصفانہ سہولتیں دے کر کام کرنے کے بھرپور مواقع مہیا کیے جاتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں بھی اس طریق کار کو اپنایا جائے اور وقتی سیاسی مفادات کیلئے نجکاری کے عمل کی مخالفت نہ کی جائے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
توشہ خانہ کیس،عمران خان اوربشریٰ بی بی پرآئندہ سماعت پرفردجرم عائد ہونے کاامکان
توشہ خانہ2 کیس میں تحریک انصاف کےبانی عمران خان اوران کی اہلیہ بشریٰ بی بی پرآئندہ سماعت پرفرد جرم عائد ہونےکا امکان ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اوربشریٰ بی بی کےخلاف توشہ خانہ ٹوکیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی۔ ملزمان بانی پی ٹی آئی عمران خان اوربشریٰ بی بی کو چالان کی نقول دے دی گئیں۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹرنےدلائل میں کہا کہ درخواست ضمانت نیب قوانین کے تحت دائرکی گئی تھیں۔توشہ خانہ ٹوکیس ایف…
0 notes
Text
اداروں کے خلاف مہم چلانے والے باز آجائیں، 500 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی چھان بین کر لی گئی، حکومت
نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے خبردار کیا ہے کہ ملک کےاندراورباہرلوگ عدلیہ کے خلاف مہم سےبازآجائیں۔ نگران وزیرمرتضیٰ سولنگی نے ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ عدالتوں کے فیصلےعوام کی ملکیت ہوتے ہیں،فیصلوں پر تعریف اور تنقید کی آئین میں اجازت ہے، سپریم کورٹ نے 13 جنوری کو اہم فیصلہ دیا،ملک کے اندر اور باہر عدلیہ ،ججز کیخلاف گھٹیا مہم چلائی گئی،پاکستان میں عدم…
View On WordPress
0 notes
Text
آئی پی پیز مالک کی بیرون ملک فرار کی کوشش ناکام بنادی گئی
(ویب ڈیسک) لاہور ائیرپورٹ پر آئی پی پیز کے مالک کی بیرون ملک جانے کی کوشش ناکام بنادی گئی،وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے )امیگریشن نے بزنس مین کودبئی جانےسےروک دیا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملزم شاہد عبدااللہ سفائرکا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا ،ان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ کےتحت انکوائری بھی کی جارہی ہے،ایف آئی اے کے مطابق ملزم شاہد عبدااللہ سفائر انرجی آئی پی پی کا مالک ہے،اس…
0 notes
Text
بھارت کی ریاست منی پور میں فائرنگ، 3 افراد ہلاک - ایکسپریس اردو
منی پور میں کوکی اور میتی قبیلے کے درمیان مئی سے فسادات جاری ہیں۔فوٹو: اے ایف پی منی پور: بھارت کی نسلی فسادات سے متاثرہ ریاست منی پور کے ایک گاؤں میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3 شہریوں کو قتل اور 5 کو زخمی کردیا۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق منی پور کے ضلع تھوبال کے علاقے لیلونگ میں فسادات کا تازہ واقعہ پیش آیا، جہاں ایک مسلح گروپ نے بلاامتیاز فائرنگ شروع کردی۔ ریاست کے سینئر پولیس افسر…
View On WordPress
0 notes
Text
پریس ریلیز
کے پی کے ہاؤس دہشتگردوں کا گڑھ بن چکا، لوگ جرم کرتے ہیں اور وہاں جا کر مزے سے رہتے ہیں: عظمٰی بخاری
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں پیسہ تو بنا رہے ہیں مگر کسی کو جوابدہ نہیں ہیں: عظمٰی
سوشل میڈیا ایپس ریگولیٹ نہیں ہو سکتیں تو ان کو بند کر دینا چاہیے: عظمٰی بخاری
مجھے ڈھائی تین ماہ کی لڑائی کے بعد بھی ابھی تک ریلیف نہیں ملا: عظمٰی بخاری
پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ سیل باہر سے آپریٹ ہو رہا ہے، ان کو وہیں سے لیڈ ملتی ہے کہ کیا کرنا ہے: عظمٰی بخاری
لاہور30 ستمبر:- وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں پیسہ تو بنا رہے ہیں مگر کسی کو جوابدہ نہیں ہیں۔ اگر سوشل میڈیا ایپس ریگولیٹ نہیں ہو سکتیں تو ان کو بند کر دینا چاہیے۔ پاکستان کے علاوہ دنیا میں کہیں بھی سوشل میڈیا بے لگام نہیں ہے۔ مجھے ڈھائی تین ماہ کی لڑائی کے بعد بھی ابھی تک ریلیف نہیں ملا�� ایف آئی اے کے لوگ آکر رونا روتے ہیں کہ سوشل میڈیا ایپس کو پوچھنا ہماری کپیسٹی نہیں ہے۔ اس سے ہم پاکستان میں سوشل میڈیا کے حالات با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ یہاں ہر کوئی آزاد ہے، کسی کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی پیشی کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے ہاؤس دہشتگردوں کا گڑھ بن چکا ہے۔ لوگ جرم کرتے ہیں اوروہاں جاکر مزے سے رہتے ہیں اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں۔ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ آپ کسی کی عزت اچھالیں، اسکی توہ��ن کریں اور آپ کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ سیل باہر سے آپریٹ ہو رہا ہے، ان کو وہیں سے لیڈ ملتی ہے کہ کیا کرنا ہے۔ کسی کو پکڑنا اور پوچھنا تو دور کی بات ہے مگر جعلی مواد کو سوشل میڈیا ایپس سیابھی تک ہٹایا نہیں جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے سارے کام چھوڑ کر یہاں انصاف کی تلاش میں آتی ہوں۔ یہاں پر آکر جعلی ویڈیوز کے بارے میں بات کرنا میرے لئے بہت مشکل اور تکلیف دہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ مجھے پھر دس دن کی تاریخ ملی ہے، دس دن بعد آکر دیکھو گی کہ یہ نوح کہاں تک پہنچا ہے۔
٭٭٭٭
0 notes