Tumgik
#ایران وزارت خارجہ
urduchronicle · 5 months
Text
پاکستان ایک ’ دوست اور برادر ملک‘ ہے، دہشتگرد اڈوں کے خلاف کارروائی کرے، ایران
ایران کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا پاک فوج نے جواب دیا اور آپریشن مرگ برسرمچار کے نام سے ایران کے اندر دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی، اس کے بعد ایران نے ایک وضاحتی بیان میں “پاکستان کی دوست اور برادر حکومت” کو مخاطب کیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر “دہشت گردوں کے اڈے” کے قیام کو روکے۔ جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ “دونوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 1 year
Text
ایران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے پر فائرنگ، سیکورٹی چیف ہلاک
ایران میں سفارت خانے پر فائرنگ کی تحقیقات کررہے ہیں، آذر بائیجان:فوٹو:انٹرنیٹ تہران: ایران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے پرفائرنگ کے واقعے میں سیکورٹی چیف ہلاک ہوگیا۔ غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق  ایران کے دارالحکومت تہران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے کی چیک پوسٹ پر مسلح شخص کی فائرنگ سے دو سیکورٹی گارڈز زخمی بھی ہوئے۔ آذر بائیجان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
ایران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے پر فائرنگ، سیکورٹی چیف ہلاک
ایران میں سفارت خانے پر فائرنگ کی تحقیقات کررہے ہیں، آذر بائیجان:فوٹو:انٹرنیٹ تہران: ایران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے پرفائرنگ کے واقعے میں سیکورٹی چیف ہلاک ہوگیا۔ غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق  ایران کے دارالحکومت تہران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے کی چیک پوسٹ پر مسلح شخص کی فائرنگ سے دو سیکورٹی گارڈز زخمی بھی ہوئے۔ آذر بائیجان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
moazdijkot · 2 years
Text
سعودی عرب اور ایران کی پاکستانی سفارتخارنے پر دہشتگردی کی مذمت
سعودی عرب اور ایران کی پاکستانی سفارتخارنے پر دہشتگردی کی مذمت
(24 نیوز)سعودی عرب اور ایران نے کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر دہشتگردی اور ناظم الامور پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے بیان جاری کردیا۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہاہے کہ سعودی عرب کہیں بھی، ہر قسم کے تشدد اور دہشتگردی کی شدید مذمت کرتا ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جبکہ ایران نے افغان دارلحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nowpakistan · 4 years
Photo
Tumblr media
امریکا کی مزید 5 ایرانی سائنسدانوں پر پابندیاں
0 notes
onlyurdunovels · 4 years
Text
تلخیاں
آذربائیجان آرمینیا جنگ: پاکستان اہم کیوں؟
Wednesday Daily Express
علی احمد ڈھلوں
جس طرح پاکستان اور بھارت کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے حریف ہیں جنہیں ”روایتی حریف“ بھی کہا جاتا ہے، اسی طرح مسلمان ملک آذربائیجان اورعیسائی ملک آرمینیا دونوں ہی سخت روایتی حریف ممالک ہیں۔ یہ دونوں ممالک سویت یونین کے ٹکڑے ہونے کے بعد وجود میں آئے۔ ان دونوں ممالک کی سرحدیں پاکستان کے ہمسایہ ملک ایران سے جڑی ہیں۔ یا یوں سمجھ لیں کہ پاکستان کے جنوب مغرب میں ڈھائی ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر دونوں ممالک واقع ہیں۔ ان کے درمیان جھڑپوں کی تاریخ نئی نہیں بلکہ بہت پرانی ہے، لیکن اب کی بار عین اُس وقت جب دنیا کورونا وباءسے اُلجھ رہی ہے ، تب یہ ممالک اپنی اپنی فوجیں ایک دوسرے کے مدمقابل لے آئے ہیں، اور27ستمبر سے شروع ہوانے والی اس لڑائی میں غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 1000ہزار سے زائد ہلاکتیں دونوں اطراف ہو چکی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ ان ممالک کے درمیان پہلے بھی کئی بار لڑائی ہوچکی ہے لیکن اب کی بار عالمی سطح پر پاکستان کا نام بار بار کیوں لیا جارہا ہے، آپ برٹش و امریکن میڈیا کو دیکھ لیں وہ بلیٹن میں پاکستان کو آذربائیجان اور ترکی کے ساتھ جوڑ کر لازمی بیان کر رہے ہیں۔ لگ یہی رہا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی بڑی گیم ہے۔ کیوں کہ دھواں وہیں سے اُٹھتا ہے جہاں آگ لگی ہوتی ہے۔ اِدھر متنازع علاقے ” ناگور ناکارا باخ“ میں جنگ کے شعلے بھڑکے نہیں کہ اُدھر اُس کی تپش پاکستان میں بھی صاف طور پر محسوس کی جانے لگی حتیٰ کہ بھارتی ذرائع ابلاغ میں بھی آذربائیجان اور آرمینیا کی جنگ پر ہونے والوں تبصروں میں پاکستان کا ذکر خیر بھی بڑھ چڑھ کر پیش کیا جانے لگا۔ جبکہ نہ تو پاکستان آذربائیجان کے پڑوس میں واقع ہے اور نہ ہی آرمینیا پاکستان کی بغل میںقیام پذیر ہے۔مگر اُس کے باوجود بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں پورے شد و مد کے ساتھ دعوے کیئے جارہے ہیں کہ پاکستان نے ترکی کو خوش کرنے کے لیئے یا طیب اردوان کے اصرار پر آذربائیجان کی یک طرفہ حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں برطانوی خبر رساں ایجنسی نے اپنے ایک تجزیہ میں یہ تک بھی لکھنے سے گریز نہیں کیا ہے کہ طیب اردوان نے مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی جو حمایت کی ہے اُس کا احسان چکانے کے لیے پاکستان نے آذر بائیجان کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ خیر کچھ بھی کہیے بقول شاعر خواجہ حیدر علی آتش
اگر بخشے زہے رحمت نہ بخشے تو شکایت کیا
سرِ تسلیم خم ہے، جو مزاجِ یار میں آئے
لیکن یہ ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ بقول پاکستانی وزارت خارجہ کے ، کہ پاکستان کا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں ، حالانکہ میں بذات خود بھی شش و پنج میں مبتلا ہوں کہ اگر پاکستان کا تعلق نہیں تو کیا آذر بائیجان خود پاکستان کا ساتھ مانگ رہا ہے؟ کیوں کہ آذر بائیجان میں جگہ جگہ پاکستان ، ترکی اور آذربائیجان کے جھنڈے آویزاں ہیںجو اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ آذربائیجان کے ایک کروڑ آبادی والے ملک میں جہاں کی فوج صرف ایک لاکھ ہے وہ ان دونوں ممالک کو جو اسلامی ممالک کی سب سے بڑی افواج رکھتی ہیں کو دعوت دے رہی ہیں کہ وہ اس جنگ میں شریک ہوں۔ اس سلسلے میں ترکی جو آرمینیا کا ہمسایہ ملک ہے نے آذربائیجان کا ہر طرح سے ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ پاکستان نے دونوں ممالک کو صبر و تحمل سے کام لینے کی ”درخواست“ کی ہے۔ ویسے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس نے بیک وقت دنیا کے تمام ممالک سے بنا کر رکھنی ہے اس لیے آرمینیا کے خلاف لڑائی کا اعلان کر کے وہ یورپی ممالک جو آرمینیا کے ساتھ کھڑے ہیں کی ناراضگی نہیں مول لے سکتا ۔ وجہ جو بھی ہو، چند دن میں اس لڑائی میں ہر ملک کھل کر سامنے آجائے گا۔ لیکن فی الحال دونوں ممالک کی بات کی جائے تو آذر بائیجان اور آرمینیا دو پڑوسی ممالک ہیں اور ان دونوں ممالک کی سرحدیں آپس میں بھی ملتی ہیں۔ آذر بائیجان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے جبکہ آرمینیا میں مسیحی مذہب کے ماننے والے اکثریت میں رہتے ہیں۔چونکہ ترکی کے خلافت عثمانیہ کے وقت سے آرمینیا کے ساتھ سنگین نوعیت کے سیاسی ، سفارتی اور مذہبی اختلافات رہے ہیں۔ لہٰذا ترکی آرمینیا کو تسلیم نہیں کرتا۔لیکن اس کے برعکس جب آذر بائیجان نے اپنی آزاد مملکت کا اعلان کیا تو ترکی وہ پہلا ملک تھا جس نے اُسے تسلیم کیا تھا۔ ویسے بھی آذر بائیجان میں رہنے والی آذری قوم ترک قبیلے اوغوز کی ہی ایک شاخ ہے اور یہاں بولی جانے والی آذری زبان کو ترکوں کی قدیم ترین35 زبانوں میں سے ایک شمار کیا جاتاہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ ترکی اور آذر بائیجان تاریخی لحاظ سے ”ایک قوم دو ملک “ کے اُصول پر صحیح معنوں میں پورا اترتے ہیں۔ اس کے علاوہ تیل کا حصول وہ دوسری اہم ترین وجہ ہے ،جس کے باعث ترکی آذر بائیجان پر مکمل طور انحصار کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
حالیہ وقتوںمیں ترکی نے سب سے زیادہ جس ملک میں سرمایہ کاری کی ہے ،وہ آذربائیجان ہی ہے۔ ترکی نے یہ سرمایہ کاری تیل کی پائپ لائن پر کی ہوئی ہے، جو ترکی اور آذربائیجان سے گزرتی ہوئی بحرہ کیپسین تک جاتی ہے۔اس پائپ لائن سے تیل کا حصول شرو ع ہونے کے بعد ترکی کا انحصار روس،ایران اور دیگر مغربی اور عرب ممالک سے مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ہفتے بعد اس پائپ لائن سے ترکی کو تیل کی فراہمی شروع ہونے والی تھی کہ اچانک آذربائیجان کے خلاف آرمینیا کی افواج نے جنگی محاذ کھول دیا۔ آذر بائیجان اور آرمینیا کے مابین شروع ہونی والی اس جنگ کی خاص بات یہ ہے کہ فی الحال یہ معرکہ صرف ایک محدود سرحدی علاقہ ” ناگور ناکارا باخ“میں جاری ہے۔یہ علاقہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق آذربائی جان کا حصہ تسلیم کیا جاتاہے ،جسے آرمینیا ایک متنازعہ علاقہ قرار دیتا ہے۔ مقامی زبان میں” ناگورنا“ کا مطلب کالاپہاڑ اور”کاراباخ“ کا معنی باغوں کی زمین کے ہیں۔یعنی ” ناگور ناکارا باخ“کا مطلب ہوا کالے پہاڑوں کے بیچ باغوں کی سرزمین۔بظاہر ” ناگور ناکارا باخ“کا علاقہ چونکہ آذربائیجان کے وسط میں ہے ،مگر سوویت یونین کے خاتمے کے بعد 1993میں اس علاقہ پر آرمینیا نے جنگ کر کے قبضہ کرلیا تھا۔
آرمینیا نے نہ صرف اس جنگ میں ” ناگور نا کارا باخ“ کا سارا علاقہ بلکہ ملحقہ رقبے بھی چھین لیے اور یوں آذری باشندوں کی ایک بڑی تعداد بھی آرمینیا کی ”غلام“ بن گئی۔ ” ناگور ناکارا باخ“ کا علاقہ عالمی اداروں کے مطابق آذر بائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے لیکن اس پر آرمینیا کے قبضے کو بھی خاموشی سے تسلیم کرلیا گیا۔ صورتحال پچھلے برس سے بڑی تیزی کے ساتھ تبدیل ہونا شروع ہوئی، جب ترکی نے آذر بائیجان سے دفاعی معاہدے کئے اور اسے فوجی امداد دینا شروع کی نیز آذربائیجان کی فوج کو اس قابل بنایا کہ وہ میدان جنگ میں ڈٹ کر لڑ سکے۔لہٰذا اس بار جنگ میں آذربائیجان کو آرمینیا کے خلاف واضح برتری حاصل ہے اور اگر آرمینیا کو روس،ایران یا پھر ترکی مخالف عرب ممالک کی امداد حاصل نہ ہوتو آذربائیجان باآسانی اس علاقہ میں آرمینیا کی افواج کو شکست سے دوچار کرسکتاہے۔ لیکن جن عجیب و غریب حالات میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان اچانک سے یہ جنگ شروع ہوئی ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ اس جنگ کو شروع کروانے والی عالمی طاقتوں کے دماغ میں کوئی بہت بڑا منصوبہ ہے ، جس کی مد دسے وہ یقینا اُبھرتے ہوئے ترکی کو کمزور کرنا چاہتے ہوں گے۔ چونکہ پاکستان اور ترکی کے بڑے گہرے سفارتی مراسم ہیں ،ا س لیے وہ پاکستان سے اس جنگ میں آذربائیجان کا ساتھ نہ دینے کا اعلان کروا کر ترکی اور پاکستان کے آپسی تعلقات کو بھی خراب کروانا چاہ رہے ہیں۔
لیکن میرے خیال میں شاید پاکستان آذر بائیجان کی درخواست پر اُس کا ساتھ دے کیوں کہ ماضی میں پاکستان اور آذربائیجان کے آپسی تعلقات بھی ہمیشہ خوش آئند رہے ہیں، جیسے 1991 میں جب آذربائیجان نے اپنی آزادی کا اعلان کیا تو ترکی کے بعد پاکستان وہ دوسرا ملک تھا جس نے اسے تسلیم کرنے کااعلان کیا تھا۔اس کے علاوہ جو ممالک سب سے زیادہ پاکستان میں تیار کئے گئے اسلحہ کی خریداری کرتے ہیں ،اُن میں آذر بائیجان سرفہرست ہے۔ جبکہ پاکستان بھی اپنی تیل اور توانائی کی دیگر ضروریات کے لیے اکثر و بیشتر آذربائیجان سے رجوع کرتا رہتا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان کے نجی تجارتی ادارے جتنا زیادہ آذربائیجان کے شہر ”باکو“ کے پرفضا مقام پر کاروباری بیٹھکیں کرتے ہیں ،شاید ہی کہیں اور کرتے ہوں۔ اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان بھڑکنے والے جنگ کے شعلوں کے مضر اثرات کس حد دنیا،یا ہمارے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں تو اس کے لیے آنے والا ایک ہفتہ انتہائی اہم ہوگا۔ اگر آذربائیجان چند روز میں ہی آرمینیا کو ” ناگور ناکارا باخ“سے نکل جانے پر مجبور کردیتاہے تو یہ ترکی اور ہمارے خطے کے استحکام کے لیے انتہائی نیک شگون ہوگا۔ جیسا کہ اس وقت نظر بھی آرہا ہے کہ آذربائیجان کی افواج کو اپنے حریف آرمینیا کی افواج پر واضح برتری حاصل ہے اور آرمینیا کی فوج کو میدانِ جنگ میں شدید ترین جانی و مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑرہاہے۔ لیکن اگر میدان ِجنگ کی یہ کیفیت برقرار نہیں رہ پاتی اور آرمینیا کو براستہ روس عسکری امداد میسر آجاتی ہے۔پھر غالب امکان یہ ہے کہ اس جنگ کا دائرہ ” ناگور ناکارا باخ“ کی حدود کو پھلانگ کر دونوں ممالک کی مکمل سرحد کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گااور اس طرح یہ جنگ غیر معمولی حد تک طول بھی کھینچ سکتی ہے۔اس لیے پاکستان کا یہاں سے امتحان شروع ہوتا ہے کہ وہ ترکی، آذربائیجان، روس اور اس مسئلہ سے جڑے تمام ممالک کے ساتھ کہاں تک اور کس حد تک ساتھ دیتا ہے۔ اور پاکستان کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اُس نے کس ممالک کے ساتھ مستقبل میں کس حد تک چلنا ہے اور کس حد تک رکے رہنا ہے۔ ورنہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ ، یعنی نہ لینا نہ دینا تو خواہ مخواہ میں چمچہ گیری دکھانا کبھی کبھار مہنگا بھی پڑ سکتا ہے!
2 notes · View notes
urduchronicle · 5 months
Text
تہران کا پاکستان کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کر کے سیستان بلوچستان حملے پر احتجاج
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایران نے جنوب مشرقی ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں پاکستان کے حملے کی مذمت کی ہے اور پاکستانی ناظم الامور کو طلب کرکے واقعے پر احتجاج کیا ہے۔ ایران کے پریس ٹی وی کے مطابق پاکستانی سفارت کار کو جمعرات کے روز تہران میں ملک کے سفیر کی غیر موجودگی میں وزارت میں طلب کیا گیا تھا تاکہ وہ صوبہ سیستان اور بلوچستان کے شہر سراوان کے ارد گرد مختلف علاقوں میں ہونے والے متعدد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistantime · 4 years
Text
پاکستان اور عالم اسلام کی موجودہ صورتحال
وطن عزیز پاکستان امت مسلمہ کی واحد ایٹمی قوت ہے۔ جس پر پوری امت مسلمہ کو فخر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین سے کشمیر تک ہر مظلوم وقت اضطراب میں پاکستان کی طرف ضرور دیکھتا ہے اور الحمدللہ اہل پاکستان ہر مرحلہ پر جس قابل ہیں عالمی قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 5 اگست 2019 کو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کی قراردادوں کے برخلاف ایسا فیصلہ کیا جس سے پاکستان اور اہل کشمیر اضطراب میں آ گئے ، توقع تھی کہ ہندوستان کے اس قدم کے خلاف عالم اسلام مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی تائید میں کھڑا ہو جائے گا مگر بعض ممالک کے رویہ نے اہل کشمیر و پاکستان کو مایوس کیا۔ ایسا کیوں ہوا؟ اس پر اگر نظر ڈالیں تو کچھ غلطیاں ہماری بھی ہیں اور کچھ حالات کی ستم ظریفی بھی ۔ 5 اگست کی بھارتی جارحیت کے بعد اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے مختلف مراحل پر پاکستان کے مؤقف کی تائید ہوتی رہی ہے اور جاری ہے، خود راقم الحروف سے OIC کے سیکرٹری جنرل نے ملاقات کے دوران یہ بات واضح طور پر کہی کہ OIC کسی بھی صورت کشمیر کے مسئلہ پر اپنے مؤقف میں تبدیلی نہیں لائی اور نہ ہی لائے گی اور یہی مؤقف مملکت سعودی عرب کا ہے۔ 
بد قسمتی سے سوشل میڈیا پر غلط بیانی کا ایسا سلسلہ چل نکلتا ہے کہ جس کو کوئی روک بھی لے تو وہ حقیقت تک پہنچتے ہوئے بہت ساری غلط فہمیاں پھیل چکی ہوتی ہیں ۔ پاکستان کا ایک بڑا مطالبہ اسلامی تعاون تنظیم OIC کے وزرائے خارجہ کا کشمیر کی صورتحال پر اجلاس ہے جس کے بارے میں عمومی تاثر یہ ہے کہ وہ سعودی عرب کی وجہ سے نہیں بلایا جا رہا ہے۔ حالانکہ اس میں اصل رکاوٹ کئی دوسرے ممالک ہیں سعودی عرب ہرگز نہیں۔ سعودی عرب نے ہمیشہ اور ہر مرحلہ پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور اس کی بہت ساری مثالیں سب کو معلوم ہیں۔ گزشتہ ایک سال کی صورتحال پر ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹی وی پروگرام میں دواران گفتگو جذباتی انداز اختیار کرتے ہوئے سعودی عرب کے حوالے سے بعض ایسے کلمات کہے جو کسی بھی صورت مناسب نہیں تھے۔ 
شاہ محمود قریشی کے ان جملوں کے بعد سوشل میڈیا پر بیٹھے ماہرین سب و شتم نے ایسے ایسے فلسفے پیش کیے کہ الامان والحفیظ لیکن الحمدللہ وہ سب قوتیں جو اس صورتحال میں پاکستان اور عرب اسلامی دنیا کے تعلقات میں خرابی چاہتی ہیں ان کو اس وقت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید (جن کا دورہ سعودی عرب پہلے سے طے تھا) سعودی عرب پہنچے اور اس دورہ کے حوالے سے سعودی عرب کی وزارت دفاع اور نائب وزیر دفاع امیر خالد بن سلمان (جو کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے بیٹے ہیں اور ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے بھائی ہیں) کی طرف سے جاری کردہ سوشل میڈیا پیغام اور پریس ریلیز نے پاکستان سعودی عرب تعلقات کی وسعت اور مضبوطی کو سب پر ظاہر کر دیا۔ اگر یہاں میں پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی کا ذکر نہ کروں تو بخل ہو گا کہ جنہوں نے صورتحال کو سنبھالا اس تاثر کو، جو ایک محدود طبقہ کی طرف سے پھیلایا جا رہا تھا کہ پاکستان سعودی عرب تعلقات میں کوئی دوری پیدا ہو گئی ہے ، دور کر دیا اور اسی طرح کی محنت پاکستان کے ریاض میں سفارتخانہ نے بھی کی۔ 
سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کو صرف اس لیے ہدف بنایا جا رہا ہے کہ ان کا وژن 2030 مسلم امہ کو معاشی، اقتصادی اور دفاعی طور پر اپنے قدموں پر کھڑا کر دے گا جو بہت ساری قوتوں کوقبول نہیں ہے ) پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان سے ناراض ہیں اور پاکستان اور ترک، قطر، ایران تعلقات کا خاتمہ چاہتے ہیں، حقیقت حال اس کے برعکس ہے امیر محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان اس کا ثبوت تھا اور رہے گا۔ سعودی عرب کے ولی عہد کا پاکستان کی سر زمین پر یہ اعلان کہ وہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر ہیں اس محبت کا عملی ثبوت ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے ان سے تعلقات ایک بھائی سے بھائی کی طرح ہیں، یہ بات ذہن میں رہے کہ سعودی عرب کی موجودہ قیادت عالمی حالات اور اسلامی دنیا کے حالات سے بہت باخبر ہے۔ سعودی عرب کے موجودہ وزیر خارجہ امیر فیصل اور ان کی ٹیم حقائق کا مکمل ادراک رکھتی ہے۔
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
maqsoodyamani · 2 years
Text
ایران، سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی جلد ملاقات کی توقع نہیں: سعودی حکام
ایران، سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی جلد ملاقات کی توقع نہیں: سعودی حکام
ایران، سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی جلد ملاقات کی توقع نہیں: سعودی حکام تہران، 27مئی ( آئی این ایس انڈیا ) سعودی وزارت خارجہ کے عہدیدار کے مطابق مملکت سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان مستقبل قریب میں کوئی ملاقات متوقع نہیں ہے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے مگر ابھی ملاقات کا وقت نہیں آیا۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا تھا کہ…
Tumblr media
View On WordPress
1 note · View note
breakpoints · 2 years
Text
ایران نے سعودی عرب کے ساتھ تازہ مذاکرات کو 'مثبت' قرار دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون
ایران نے سعودی عرب کے ساتھ تازہ مذاکرات کو ‘مثبت’ قرار دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون
ایران نے پیر کو کہا کہ اس کے علاقائی حریف سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کا تازہ دور “مثبت اور سنجیدہ” تھا اور جلد ہی مزید پیش رفت کی امید ظاہر کی ہے۔ تہران اور ریاض، جنہوں نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے، گزشتہ سال اپریل اور ستمبر کے درمیان عراق میں مذاکرات کے چار دور منعقد کیے، پانچویں ملاقات گزشتہ جمعرات کو ہوئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے صحافیوں کو بتایا، “بغداد میں ایران…
View On WordPress
0 notes
nowpakistan · 4 years
Photo
Tumblr media
ایرانی میزائل حملے خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، عراق
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
ایران کی مذمت کے باوجود سعودی اور کویت گیس فیلڈ تیار کریں گے۔ تیل اور گیس کی خبریں۔
ایران کی مذمت کے باوجود سعودی اور کویت گیس فیلڈ تیار کریں گے۔ تیل اور گیس کی خبریں۔
تہران نے مارچ کے آخر میں کہا تھا کہ اس معاہدے نے ‘پہلے ہوئے مذاکرات’ کی خلاف ورزی کی، اور مزید کہا کہ وہ اس میدان کا ‘استحصال کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے’۔ سعودی عرب اور کویت ایرانی اعتراضات کے باوجود ایک متنازعہ گیس فیلڈ تیار کریں گے جبکہ تہران کو مذاکرات میں شامل ہونے پر زور دیا جائے گا۔ سعودی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ خلیجی اتحادی اپنے معاہدے کا احترام کریں گے – جسے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
پاکستان کے فوجی طیاروں کا ایران کے اندر دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملہ، متعدد دہشتگرد ہلاک
 پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا، پاکستان نے علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتے ہوئے جمعرات کو ایران کے اندر حملے کیے، دو دن پہلے تہران نے کہا تھا کہ اس نے پاکستانی علاقے میں اسرائیل سے منسلک عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ کئی میزائل پاکستان کی سرحد سے متصل صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک گاؤں پر گرے، جس میں تین خواتین اور چار بچے ہلاک ہوئے، جو تمام غیر ایرانی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
عراق کا اربیل میں حملے پرایران سے ’واضح وضاحت‘ کا مطالبہ،سفیر طلب
عراق کا اربیل میں حملے پرایران سے ’واضح وضاحت‘ کا مطالبہ،سفیر طلب
عراق کا اربیل میں حملے پرایران سے ’واضح وضاحت‘ کا مطالبہ،سفیر طلب   بغداد،15مارچ ( آئی این ایس انڈیا )   عراق کی وزارتی کونسل برائے قومی سلامتی نے اتوار کے روز خودمختارکردستان کے علاقائی دارالحکومت اربیل پر بیلسٹک میزائلوں کے حملے کے حوالے سے ایران سے واضح اور دوٹوک وضاحت کا مطالبہ کیا ہے اور بغداد میں وزارت خارجہ نے ایرانی سفیرکو طلب کیا ہے اور ان سے اس حملے پراحتجاج کیا ہے۔ سرکاری خبررساں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
ایران نے سعودی عرب کے ساتھ تازہ مذاکرات کو 'مثبت' قرار دیا
ایران نے سعودی عرب کے ساتھ تازہ مذاکرات کو ‘مثبت’ قرار دیا
ایران نے پیر کے روز کہا کہ اس کے علاقائی حریف سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کا تازہ دور “مثبت اور سنجیدہ” تھا اور جلد ہی مزید پیش رفت کی امید ظاہر کی ہے۔ تہران اور ریاض، جنہوں نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے، گزشتہ سال اپریل اور ستمبر کے درمیان عراق میں مذاکرات کے چار دور منعقد کیے، پانچویں ملاقات گزشتہ جمعرات کو ہوئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایران…
View On WordPress
0 notes