#المومنین
Explore tagged Tumblr posts
3linaturabi · 9 months ago
Text
اللهم عجل لولیک الفرج بحق مولاتنا زینب سلام الله علیها
اللهم عجل لولیک الفرج بحق رسول الله محمد مصطفی صلی الله علیه و آله
اللهم عجل لولیک الفرج بحق روح امیر المومنین علی بن ابی طالب صلوات الله علیه و آله
اللهم عجل لولیک الفرج بحق مولاتنا فاطمه الزهرا سلام الله علیها
اللهم عجل لولیک الفرج بحق امام حسن مجتبی سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق اباعبدالله الحسین سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق امام سجاد سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق امام محمدباقر سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق امام جعفر صادق سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق امام موسی الکاظم سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق علی بن موسی الرضا سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق جوادالائمه سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق امام هادی سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق امام حسن العسکری سلام الله علیه
اللهم عجل لولیک الفرج بحق قائم المهدی سلام الله علیه و صل علی سیدنا و مولانا صاحب الزمان ارواحنا له الفداء
اللهم عجل لولیک الفرج بحق حضرت محسن صلوات الله علیه
اللهم صل على محمدوآل محمد و عجل فرجهم
اللهم العن الجبت و الطاغوت و النعثل...
🕊🕊🌿
10 notes · View notes
asliahlesunnet · 5 months ago
Photo
Tumblr media
جلسہ استراحت کے متعلق کیا حکم ہے؟ سوال ۲۵۱: جلسۂ استراحت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :جلسۂ استراحت کے بارے میں علماء کے حسب ذیل تین اقوال ہیں: (۱) مطلقاً مستحب ہے۔ (۲) مطلقاً مستحب نہیں ہے۔ (۳)جس کے لیے سیدھا کھڑا ہونا مشکل ہو، وہ بیٹھ جائے اور جس کے لیے مشکل نہ ہو، وہ نہ بیٹھے۔ المغنی: ۱/۵۲۹ مطبوعہ دارالمنار میں، اس آخری قول کے بارے میں لکھا ہے کہ اس سے تمام احادیث میں تطبیق ہو جاتی ہے اور یہ ایک معتدل قول ہے اور اس کے بعد اگلے صفحہ میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے کہ فرض نماز میں یہ سنت ہے کہ جب آدمی پہلی دو رکعتوں سے اٹھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر نہ لگائے الایہ کہ بہت بوڑھا ہو جسے ہاتھوں کے سہارے کے بغیر کھڑا ہونے کی استطاعت نہ ہو، اس حدیث کو( اثرم) نے روایت کیا ہے۔[1]پھر انہوں نے لکھا ہے کہ حدیث حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ جس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے سر کو دوسرے سجدے سے اٹھایا تو سیدھے بیٹھ گئے اور پھر زمین پر ہاتھوں کو رکھا۔[2] تو یہ اس وقت پر محمول ہوگا، جب ضعف اور کبر سنی کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدھا کھڑا ہونے میں مشقت محسوس ہوتی تھی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((اِنِّیْ قَدْ بَدَّنْت فلا تسبقونی بالرکوع ولا بالسجودُ)) (سنن ابن ماجہ، اقامۃ الصلوات، باب النہی ان یسبق الامام، ح: ۹۶۳ الارواء، ح: ۵۰۹۔) ’’رکوع وسجود میں مجھ سے جلدی نہ کرو… بے شک میں بڑی عمر کا ہوگیا ہوں۔‘‘ میرا میلان بھی اسی قول کی طرف ہے کیونکہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب آپ غزوۂ تبوک کی تیاری فرما رہے تھے، اور اس وقت واقعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑی عمر کو پہونچ چکے تھے اور ضعف شروع ہوگیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((لَمَّا بَدَّنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَثَقُلَ کَانَ أَکْثَرُ صَلَا تِہِ جَالِسًا)) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ قائما وقاعدا، ح: ۷۳۲ (۱۱۷)۔ ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر بڑی اور وزن زیادہ ہوگیا تو آپ زیادہ تر بیٹھ کر نماز ادا فرماتے تھے۔‘‘ عبداللہ بن شقیق نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرما لیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ((نَعَمْ بَعْدَ مَا حَطَمَہُ النَّاسُ)) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ قائما وقاعدا، ح: ۷۳۲ (۱۱۵)۔) ’’ہاں لوگوں کے آپ پر بھیڑ کرنے کے بعد (یعنی بڑی عمر ہونے کے بعد آپ بیٹھ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔‘‘) اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلَّی فِیْ سُبْحَتِہِ قَاعِدًا حَتَّی کَانَ قَبْلَ وَفَاتِہِ بِعَامٍ فَکَانَ یُصَلِّی فِی سُبْحَتِہِ قَاعِدًا)) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ قائما وقاعدا… ح: ۷۳۳۔) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن وفات سے ایک سال پہلے میں نے آپ کو نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے دیکھا۔‘‘ ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں: وفات سے ایک سال یا دو سال پہلے دیکھا۔ یہ تمام روایات صحیح مسلم میں ہیں اور اس مؤقف کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ زمین پر سہارا لینے کا ذکر حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے اور کسی چیز کا سہارا بوقت ضرورت ہی لیا جاتا ہے۔ اس کی تائید حضرت عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جو بخاری اور دیگر کتب میں موجود ہے کہ ((اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلَّی بِہِمُ الظُّہْرَ فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ وِ لَمْ یَجْلِسْ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب من لم یر التشہد الاول واجبا… الخ، ح:۸۲۹ وصحیح مسلم، المساجد، باب السہو فی الصلاۃ… الخ‘ ح: ۵۷۰۔) ’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی تو آپ پہلی دو رکعتوں میں کھڑے ہوگئے اور بیٹھے نہیں۔‘‘ (وَلَمْ یَجْلِسْ) ’’اور بیٹھے نہیں‘‘ کے الفاظ عام ہیں۔ جلسۂ استراحت کو انہوں نے مستثنیٰ نہیں کیا اور یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جس بیٹھنے کی نفی کی گئی ہے، اس سے تشہد میں بیٹھنا مراد ہے، مطلق بیٹھنا مراد نہیں ہے۔[1] واللّٰہ اعلم فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۲۸۰، ۲۸۱، ۲۸۲ ) #FAI00194 ID: FAI00194 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
taskeenedil · 5 months ago
Text
‏حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ اپنی بیٹی سے کہتے ہیں بیٹی پانی لاؤ وقت کے امیر نے تین دفعہ بیٹی کو آواز دی کہ پانی لاو لیکن بیٹی پانی لانے نہیں اٹھی بیوی پانی لے کے ائی کہنے لگے یہ پیالہ لے لیں تو حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ ناراض ہو گئے کہنے لگے جسے پانی لانے کو کہا تھا وہ کیوں نہیں لائی تو کیوں ائی ہے کیا میری بچی نافرمان ہو گئی ہے تو بیوی کہنے لگی اس کا کرتہ پھٹ گیا ہے دوسرا کرتا پاس نہیں ہے اس کے وجود کا کچھ حصہ اس کرتے کی وجہ سے نظر ارہا ہے بیچاری اندر بیٹھ کے سی رہی ہے میں ائی ہوں حضرت عمر بن عبدالعزیز سے زوجہ کہنے لگی جب سے اپ امیر المومنین بنے ہیں ہمارے فاقے چلتے ہیں غربتیں ہیں بیٹیاں تو سب کی پیاری ہوتی ہیں اور اگر بیٹی کے لیے جوڑا نہ ہو تو پھر بیٹی باہر کیسے آئے حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ اٹھے صحن میں رونے لگے کہنے لگے مولا شکر ہے عمر کے گھر میں حکومت تو آئی ہے پر دولت نہیں آئی اللہ شکر ہے عمر کے گھر میں حرام کا مال نہیں آیا یہ ہمارے حکمران تھے یہ ہمارے لیڈر تھے اور یہی چراغ جلے گا تو روشنی ہوگی۔
0 notes
efshagarrasusblog · 7 months ago
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۰۸
‼️#راسویاب افشاء میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۰۸ ۱۰۵۶- یگان امداد فاتب ـ تهران۱۰۵۷- تیپ امیر المومنین یگان وی��ه انتظامی۱۰۵۸- پلیس راه دماود ـ استان تهران۱۰۵۹- تیم دوم یگان ویژه انتظامی خاور شهر تهران۱۰۶۰- ستاد فرماندهی نیروی انتظامی تهران بزرگ فاتب لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی کنید . چهار شنبه ۲۹ فروردین…
View On WordPress
0 notes
shiaislaminpictures · 11 months ago
Text
Tumblr media
13 جمادی الثانی
زیارت حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا
بسم الله الرحمن الرحیم
اشهد ان لا اله الّا الله وحده لا شریک له و اشهد انّ محمدا عبدُه و رسولُه. السلام علیکَ یا رسول الله . السلام علیکَ یا امیر المومنین . السلام علیکِ یا فاطمةَ الزهراء. السلام علی الحسن و الحسین سیدی شبابَ اهلِ الجنة السلام علیکِ یا زوجة وصی رسول الله السلام علیکِ یا عزیزة الزهراء السلام علیکِ یا اُمَّ البُدور السَّواطع یا فاطمة بنت حِزام الکِلابیه المُکَنّاة باُمِّ البنین و رحمت الله و برکاته. اُشهِد الله و رسولَه اَنَّکِ جاهدتِ فی سبیل الله اذ ضحیّتِ باولادک دون الحسین ابنِ بنتِ رسولِ الله و عبدتِ اللهَ مُخلَصَةً له الدین بِوِلائک للائمة المعصومین و صبرتِ علی تلک الرزیة و احتسبتِ ذلک عند الله رب العالمین. وآزرتِ الامام علی بن ابیطالب علیه السلام فی المِحَنِ و الشَدائِد و المصائِبِ و کنتِ فی قُمّة الطاعة و الوفاء و انَّکِ اَحسَنتِ الکفالةَ و ادّیتِ الامانةَ الکبری فی حفظِ ودیعتی الزهراء البتول علیها السلام، السّبطین الحسن و الحسین وبالغتِ و آثرتِ و رعیتِ حُجَجَ الله المیامین و سعیتِ فی خد��ةِ ابناءِ رسول رب العالمین عارفةً بحقّهم ، موقن
0 notes
masailworld · 11 months ago
Text
احوال حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
Seerat Hazrat Abu Bakar Siddiqe Radiallahu Anhu عمامہ کریمہ ثانی اثنین بر سر، جامہ صدق صفا در بر ، سر حلقہ اصحاب منشا ٕ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللّٰہِ وَالّذِینَ مَعَہٗ اَشِدَّا ُٕ عَلی الکُفَّار سر گروہ احباب مراد قد افلح المومنین والیغیظَ بِھِمُ الکفار بعد از انبیا ٕ افضل بالتحقیق ۔امیر المومنین ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ۔۔ آپ کا اسم گرام عبداللہ بن قحافہ ہے ابو بکر آپ کی کنیت کنیت ہی سے آپ زیادہ…
View On WordPress
0 notes
discoverislam · 11 months ago
Text
حج بیت اللہ کی فضیلت واہمیت‬
Tumblr media
اسلام کے بنیادی ارکان میں سے چوتھا رکن حج ہے، حج 9ھ میں فرض ہوا، اس کی فرضیت قطعی ہے، جو اس کی فرضیت کا انکار کرے کافر ہے مگرعمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے۔ جو صاحب استطاعت ہو۔ حج، اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ایسا رکن ہے جو اجتماعیت اور اتحاد و یگانگت کا آئینہ دار ہے۔ قرآن کریم میں حج کی فرضیت کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِیْمَ وَمَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًاؕ-وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًا° وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ۔ (آل عمران) ترجمہ : بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا اور ہدایت تمام جہان کے لیے، اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم اور جو شخص اس میں داخل ہو با امن ہے اور ﷲ کے لیے لوگوں پر بیت ﷲ کا حج ہے، جو شخص باعتبار راستہ کے اس کی طاقت رکھے اور جو کفر کرے تو ﷲ سارے جہان سے بے نیاز ہے۔ اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے:{وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِؕ}(البقرۃ) حج و عمرہ کو ﷲ کے لیے پورا کرو۔ کتب احادیث میں سے ایسی کثیر روایات ہیں جن میں حج کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ان میں سے چند ایک روایات ذیل میں درج کی جارہی ہیں:
حج مبرور کی فضیلت  ٭ حج مبرور وہ حج ہے جس میں شہوانی باتیں فسق وفجور اور لڑائی جھگڑا اور معصیت نہ ہو۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَّعْلُومَاتٌ فَمَن فَرَضَ فِیْہِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِیْ الْحَجِّ}(البقرہ) ترجمہ کنزالایمان: حج چند معلوم مہینے ہیں تو جو ان میں حج کی نیت کرے توحج میں نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو اور نہ کوئی گناہ ہو اور نہ کسی سے جھگڑا ہو۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان (گناہوں) کا کفارہ ہے، جو ان دونوں کے درمی��ن ہوئے ہوں، اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔ (بخاری)
Tumblr media
احرام کی فضیلت  ٭ ام المومنین ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے رسول ﷲﷺ کو فرماتے سنا کہ: جو مسجد اقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج یا عمرہ کا احرام باندھ کر آیا اس کے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے یا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ (ابو داؤد) رسول ﷲﷺ ارشاد فرماتے ہیں: محرم جب آفتاب ڈوبنے تک لبیک کہتا ہے تو آفتاب ڈوبنے کے ساتھ اس کے گناہ غائب ہو جاتے ہیں اور ایسا ہو جاتا ہے جیسا اس دن کہ پیدا ہوا۔ (ابن ماجہ)
آب زمزم کی فضیلت  ٭ رسول اللہﷺ نے فرمایا: زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ اس سے حاصل ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ) نبی کریمﷺ نے فرمایا: روئے زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کے لیے کھانا اور بیمار کے لیے شفا ہے۔ (طبرانی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زمزم کا پانی (مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ) لے جایا کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ رسول اللہﷺ بھی لے جایا کرتے تھے۔ (ترمذی)
حج پرخرچ کرنے کی فضیلت  ٭ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: حج پر خرچ کرنا اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی طرح ہے، (جس کا ثواب) سات سو گنا تک ہے۔ (مسند احمد) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تیرے عمرے کا ثواب تیری خرچ کے بقدر ہے یعنی جتنا زیادہ اس پر خرچ کیا جائے گا اتنہا ہی ثواب ہو گا۔ (الحاکم)
غربت اور گناہوں کو مٹانے والا عمل  ٭ رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں: حج و عمرہ محتاجی اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں، جیسے بھٹّی لوہے اور چاندی اور سونے کے میل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔ (ترمذی) رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اللہ کے لیے حج کیا اور (اس دوران) فحش کلامی یا جماع اور گناہ نہیں کیا تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اپنے گھر اس طرح) لوٹا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو۔ (بخاری)
حج کرنے پر نیکیوں کی تعداد  ٭ رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں: جو حاجی سوار ہو کر حج کرتا ہے اس کی سواری کے ہر قدم پر ستر نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جو حج پیدل کرتا ہے اس کے ہر قدم پر سات سو نیکیاں حرم کی نیکیوں میں سے لکھی جاتی ہیں۔ آپﷺ سے دریافت کیا گیا کہ حرم کی نیکیاں کتنی ہوتی ہیں تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہوتی ہے۔ (بزاز، کبیر، اوسط)
حج کی نیکی کیا ہے؟ ٭ آپﷺ سے پوچھا گیا کہ حج کی نیکی کیا ہے تو آپﷺ نے فرمایا: ”حج کی نیکی لوگوں کو کھانا کھلانا اور نرم گفتگو کرنا ہے۔ (رواہ احمد و الطبرانی فی الاوسط و ابن خزیمۃ فی صحیحہ)۔ مسند احمد اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا: حج کی نیکی، کھانا کھلانا اور لوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے۔
حج کی تلبیہ  ٭ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جب حاجی لبیک کہتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے دائیں اور بائیں جانب جو پتھر، درخت اور ڈھیلے وغیرہ ہوتے ہیں وہ بھی لبیک کہتے ہیں اور اسی طرح زمین کی انتہا تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے (یعنی ہر چیز ساتھ میں لبیک کہتی ہے)۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
بیت اللہ پر رحمتوں کا نزول  ٭ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ جل شانہ کی ایک سو بیس رحمتیں روزانہ اس گھر (خانہ کعبہ) پر نازل ہوتی ہیں جن میں سے ساٹھ طواف کرنے والوں پر، چالیس وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور بیس خانہ کعبہ کو دیکھنے والوں کو حاصل ہوتی ہیں ۔ (طبرانی) رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں: جس نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور دو رکعات ادا کیں گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا۔ (ابن ماجہ)
حجر اسود، مقام ابراہیم اور رکن یمانی  ٭ حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود اور مقام ابراہیم قیمتی پتھروں میں سے دو پتھر ہیں، اللہ تعالی نے دونوں پتھروں کی روشنی ختم کر دی ہے، اگر اللہ تعالی ایسا نہ کرتا تو یہ دونوں پتھر مشرق اور مغرب کے درمیان ہر چیز کو روشن کر دیتے۔ (ابن خزیمہ) حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود جنت سے اترا ہوا پتھر ہے جو کہ دودھ سے زیادہ سفید تھا لیکن لوگوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا ہے۔ (ترمذی) نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود کو اللہ جل شانہ قیامت کے دن ایسی حالت میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہو گی جن سے وہ بولے گا اور گواہی دے گا اس شخص کے حق میں جس نے اس کا حق کے ساتھ بوسہ لیا ہو۔ (ترمذی، ابن ماجہ) رسول اللہﷺ فرماتے ہیں ان دونوں پتھروں (حجر اسود اور رکن یمانی) کو چھونا گناہوں کو مٹاتا ہے۔ (ترمذی) حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: رکن یمانی پر ستر فرشتے مقرر ہیں جو شخص وہاں جا کر یہ دعا پڑھے "اللھم انی اسئلک العفو و العافیۃ فی الدنیا و الاخرۃ ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاخرۃ حسنۃ و قنا عذاب النار ”تو وہ سب فرشتے آمین کہتے ہیں۔ (ابن ماجہ)
حطیم بیت اللہ کا حصہ ہے  ٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں کعبہ شریف میں داخل ہو کر نماز پڑھنا چاہتی تھی۔ رسول اللہﷺ میرا ہاتھ پکڑ کر حطیم میں لے گئے اور فرمایا: جب تم بیت اللہ (کعبہ) کے اندر نماز پڑھنا چاہو تو یہاں (حطیم میں) کھڑے ہو کر نماز پڑھ لو۔ یہ بھی بیت اللہ شریف کا حصہ ہے۔ تیری قوم نے بیت اللہ (کعبہ) کی تعمیر کے وقت (حلال کمائی میسر نہ ہونے کی وجہ سے) اسے (چھت کے بغیر) تھوڑا سا تعمیر کرا دیا تھا۔ (نسائی)
سفر حج میں انتقال  ٭ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: جو حج کے لیے نکلا اور مر گیا۔ قیامت تک اُس کے لیے حج کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو عمرہ کے لیے نکلا اور مر گیا اس کے لیے قیامت تک عمرہ کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو جہاد میں گیا اور مر گیا اس کے لیے قیامت تک غازی کا ثواب لکھا جائے گا۔ (مسند أبي یعلی) ام المومنین صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺ فرماتے ہیں: جو اس راہ میں حج یا عمرہ کے لیے نکلا اور مر گیا اس کی پیشی نہیں ہو گی، نہ حساب ہو گا اور اس سے کہا جائے گا تو ��نت میں داخل ہو جا۔ (المعجم الأوسط) اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے حبیب پاکﷺ کے روضہ کی زیارت نصیب فرما آمین
قاری عبدالرحیم حنفی خطیب مرکزی عیدگاہ مسجد پنوعاقل
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
میاں صاحب اور اتفاقیہ سیاست
Tumblr media
ہماری پوری سیاست ’اتفاقیہ‘، ’حادثات‘ اور ’ردعمل‘ سے بھری پڑی ہے ایک کو گرانے کیلئے دوسرے کو لایا جاتا ہے اور پھر یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک معاملات لانے والوں کے کنٹرول میں رہتے ہیں۔ اس ’نظریہ سیاست‘ میں تیزی 70 کی دہائی کے بعد آئی نواز شریف اور عمران خان، اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ کل کے غدار آج کے محب وطن اور کل کے محب وطن آج غدار ٹھہرائے جارہے ہیں۔ بظاہر یہ سلسلہ رکتا نظر نہیں آرہا اور اسی لئے آنے والا وقت نہ سیاست اور نہ ہی جمہوریت کیلئے کوئی بڑی ’خوشخبری‘ لارہا ہے۔ پاکستان کی سیاست ’سانپ سیڑھی‘ کی مانند ہے کب کوئی کہاں پہنچ جائے پتا ہی نہیں چلتا۔ 1977 کے مارشل لا کے بعد محض ایک مقبول رہنما کو راستے سے ہٹانے کی خاطر اس ملک کی سیاست، صحافت اور عدلیہ کو ہی نہیں پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر دیا گیا کیونکہ ایک فوجی آمر ایک منتخب وزیراعظم کو ہر صورت ’پھانسی‘ دینا چاہتا تھا اور وہ کامیاب ہوا۔ اس کی مقبولیت پھر بھی کم نہ ہوئی تو اسکی جماعت کو ختم کرنے کیلئے ہر طرح کے حربے استعمال ہوئے جعلی ریفرنڈم، غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات اور اس طرز سیاست نے جنم لیا۔ 
ایک ’اتفاقیہ‘ سیاستدان کو، جن کے پورے خاندان کو نہ سیاست میں آنے کا شوق تھا نہ لگن مگر چونکہ اس ملک کے آمر کو ضرورت تھی پنجاب کی اشرافیہ میں سے کسی کی، تو جب سندھ کا محمد خان جونیجو بھی آزاد خیال اور جمہوری مزاج کا نکلا تو سیاست کی یہ ’لاٹری‘ میاں صاحب کے حصہ میں آئی۔ ان 40 برسوں میں ہماری سیاست میں کئی ایسے مراحل آئے جب اسی ’اتفاق‘ سے جنم لینے والے میاں محمد نوازشریف نے ’ڈکٹیشن نہ لینے کا فیصلہ‘ کیا تو انکے متبادل کی تلاش شروع ہو گئی۔ اس وقت تک بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو بھی ناقابل قبول ہو گئی تھی اس لئے ایک سازش کے تحت جس کا حصہ میاں صاحب خود بھی تھے اسے 1990 میں ہٹا کر، ایک جعلی الیکشن میں ہرا کر میاں صاحب کو وزیراعظم بنا دیا گیا (یقین نہ آئے تو اصغر خان کیس پڑھ لیں)۔ 1993 میں کراچی میں ایک غیر سیاسی ریلی 14؍ اگست کو نکالی گئی جس میں مولانا ایدھی کو زبردستی لایا گیا اس میں کئی سماجی رہنما، ہاکی اور کرکٹ کے کھلاڑیوں سمیت عمران خان بھی شامل تھے۔ پھر جنرل حمید گل نے، عمران خان اور ایدھی کو ملا کر جماعت بنانے کی کوشش کی۔ ایدھی صاحب لندن چلے گئے اور بیان دیا میری جان کو خطرہ ہے وصیت بھی لکھوا دی۔
Tumblr media
ایک بار عمران سے میں نے پوچھا تو اس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’میں شروع میں حمید گل صاحب کے خیالات سے متاثر تھا، قریب گیا پھر اندازہ ہوا معاملہ کچھ اور ہے تو الگ ہو گیا‘‘۔ موصوف گل صاحب نے میاں صاحب کی بھی سیاسی تربیت کی پھر 1988 میں IJI بنائی تاکہ بی بی کی دو تہائی اکثریت کو روکا جائے۔ لہٰذا ہماری سیاست میں ایک پروجیکٹ لایا جاتا اس سے ’دل‘ بھر جاتا ہے تو دوسرا لے آتے ہیں جب تک یہ پروجیکٹ بنانے کی انڈسٹری بند نہیں ہوتی اس ملک کی درست سمت کا تعین نہیں ہو پائے گا۔ رہ گئی بات صحافت کی وہ پہلے بھی بہت معیاری نہ تھی مگر کچھ ضابطے ضرور تھے اب تو ’صحافی اور صحافت‘ دونوں ہی ’برائے فروخت‘ ہیں۔ میاں صاحب 3 بار وزیراعظم بنے مگر ہر بار ان کی اننگ نامکمل رہی۔ سب سے اچھا موقع ان کے پاس 1997 اور 2013 میں تھا۔ جب دو تہائی اکثریت ملی 1997 میں تو وہ سنبھال نہ پائے اور غیرضروری تنازعات کا شکار ہو گئے جنرل جہانگیر کرامت کا ہٹانا یا استعفیٰ جنرل مشرف کو لانا، صدر فاروق لغاری کی جگہ رفیق تارڑ کا آنا اور پھر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے معاملات بگڑنا رہی سہی کسر انہوں نےآئین میں ترامیم لا کر کر دی اور امیر المومنین بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ 
2013 کے الیکشن تک عمران خان سیاسی افق پر ابھر چکے تھے جس کی بڑی وجہ اسٹیبلشمنٹ کا میاں صاحب پر سے اعتماد اٹھنا اور مسلسل پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) حکومت کی خراب کارکردگی تھی ،جس میں خراب گورننس، کرپشن کے ساتھ ساتھ ایجنسیوں کی مسلسل مداخلت بھی رہی۔ مگر میری نظر میں سب سے بڑی وجہ بے نظیر بھٹو کی شہادت تھی جس کے بعد آصف زرداری پی پی پی کو اس انداز میں نہ سنبھال پائے کیونکہ وہ عوامی سیاست میں کمزور ثابت ہوئے۔ 2008 سے 2013 تک پنجاب میں پی پی پی کا ووٹر پی ٹی آئی میں چلا گیا اور اب تک وہ واپس نہیں آیا۔ لہٰذا جو ’سیاسی پروجیکٹ‘ عوام کے اندر سے آتا ہے اسے راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے بھٹو اور بے نظیر اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں جس کے بعد گویہ پی پی پی سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ میاں صاحب کی تیسری اننگز کی ن��کامی کی وجہ ان کا عمران کے مطالبے پر چار حلقے نہ کھول کر غیرضروری طور پر ان قوتوں کو موقع دینا تھا جو پہلے ہی ان سے ناخوش تھیں دوسری بات 2016 میں پانامہ لیک کے بعد جس میں ان کا نہیں مگر بیٹوں کا نام ضرور تھا اگر وہ اخلاقی طور پر استعفیٰ دے کر نئے انتخابات کی طرف جاتے یا خود کسی دوسرے کو وزیراعظم نامزد کرتے تو وہ زیادہ طاقتور بن کر سامنے آتے۔ 
تیسری بڑی غلطی پارلیمنٹ میں جانے کے بجائے سپریم کورٹ جانا اور پھر JIT کا بائیکاٹ نہ کرنا تھا۔ رہ گئی بات مینار پاکستان پر تقریر میں کہنے کی کہ 23 سال آپ یا تو جیل میں رہے یا جلاوطن یا مقدمات تو 2000 میں بھی آپ نے خود جلاوطنی کا آپشن لیا اور 2020 میں بھی ورنہ اگر ملک میں رہتے جیل ہو یا نظربندی تو آج آپ کو اپنے ہی ہوم گرائونڈ لاہور میں سیاسی طور پر ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔میاں صاحب اب اپنی چوتھی اور غالباً سیاسی طور پر آخری اننگز کا آغاز کر رہے ہیں اس بار وہ مقدمات اور نا اہلی کو ختم کروا کر ہی اس کا آغاز کرسکتے ہیں۔ اس ملک میں تباہی کی جتنی ذمہ دار عدلیہ ہے شاید ہی کوئی دوسرا ادارہ ہو۔ میاں صاحب کے خلاف 2017 کا فیصلہ غلط ہو سکتا ہے مگر تاحال یہ دو تلواریں تو موجود ہیں۔ ایک آخری درخواست یہ سارے پروجیکٹ بنانے والوں سے، خدارا خود ہی غور کریں اگر کوئی پروجیکٹ لاتے ہیں تو اسے چلنے تو دیا کریں، یہ چھوٹے بڑے پروجیکٹ ہر چند سال بعد لاکر ملک کی سیاست کو کہاں لاکھڑا کیا؟ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہی طریقہ ہے سمت کے تعین کا تو آپ تاریخی غلطی کر رہے ہیں۔ غلطی کو سدھارنے کا درست طریقہ یہی ہے کہ جمہوری نظام کو آگے بڑھنے دیں سب اپنے اپنے حصے کا کام کریں۔ اس ’سانپ سیڑھی‘ کے کھیل کو ختم کریں ورنہ نہ معیشت آگے جائیگی نہ سیاست، ایسے میں ریاست ہو گی بھی تو کیسی؟۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
antimagics · 1 year ago
Text
جادوگران ایران
ساحران ایران و روشهای مقابله با آنها و ابطال سحر آنها
بسم الله الرحمن الرحیم
یا محمد یا علی یا فاطمه یا صاحب الزمان ادرکنی و لا تهلکنی
یا جبرییل ع یا میکاییل ع یا  اسرافیل ع  یا عزراییل ع
جادوگران ایران
جادوگران ایران
ساحرین کیستند : مرتاضان شیطان پرست هندو  و بظاهر یهودیان و مسیحیان کافر به آیین حضرت موسی ع ( همچون سامری) و عیسی مسیح ع و موگ های به اصطلاح زرتشتی کافر به آیین زرتشت نبی ع – جادوگران بابل کوچ کرده به ایران از زمان نمرود و سکنی گزیده در خوزستان
( اینها اذکاریست که برای افرادی که دچار سحر های سنگین شده اند طی 1-2 سال مداومت کمک فراوانی خواهد کرد و گشایش زیادی در اموراتشان حتما خواهد شد و خوابهای مستقیم از خدام  اذکار فوق خواهند دید )
اللهم صل علی فاطمه و ابیها و بعلها و بنیها و سر المستودع فیها بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی علی ابن موسی الرضا بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی امیر المومنین علی ابن ابیطالب بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی حسین ابن علی ابن ابیطالب بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی حضرت مهدی خلیفه الله علی الارض و السماوات بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی یوسف نبی بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی حزقیل نبی ذوالکفل بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی نوح نبی ع بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی اصحاب کهف بعدد ما احاط به علمک
اللهم صل علی محمد و آل محمد بعدد کل جن
اللهم صل علی محمد و آل محمد بعدد کل الاشجار
اللهم صل علی سلیمان ابن داوود نبی بعدد ما احاط به علمک
فسیکفیکهم الله و هو  سمیع علیم اللهم اكفنيهم��ماشئت
یکی دیگر از اذکار موثر در دفع سحر ساحرین
ملایک و سلاطین مومنین جن و موجودات ماورایی و خدام قبور اهل بیت ع و کتب آسمانی و قران کریم  که ارادت به ایمه و پیامبران دارند به کمک شما خواهند آمد و شیاطین را از بدنتان بیرون خواهند کرد .
جادوگران ایران
در خوزستان در شهر دزفول شهری که از قدیم الایام جن گیران با ادیان مختلف خداشناس یا خدانشناس یا بی دین و کافر و مرتاضان شیطانی که خودشان را اغلب به اسم سادات برای راه انداختن کارشان جا میزنند و اکثرا با دختران شیاطین حشر  و نشر دارند و صدمات جبران ناپذیری به زندگی مردم وارد میکند هستند که در این کتاب به معرفی برخی از آنها و طریقه کارشان میپردازیم . توجه فرمایید تمام مطالب این کتاب با دقت کامل و جهت تنویر افکار عمومی و با خبر شدن اساتید واقعی جهت کنترل  بستن درهای جهنم که توسط این حرامزاده ها به اسامی مختلف و سود جویانه که اکثرا هم به ماد مخدر معتاد هستند منتشر شده و هیچ گونه قصد و غرضی با اساتید واقعی ماورا که به حل مشکلات مردم با استفاده از کتب آسمانی و ایات قران و انجیل و تورات و صحف ابراهیم دست میزند ندارد. اکثر جادوگران شیطانی این شهر از کوچ کرده های یونان قدیم و شمال عراق یا بابل قدیم و زمان پادشاهی نمرود لعین و هندوهای کافر اهل هند و بنگلادش و ... میباشند و از قدیم الایام خودشان را در میان اقوام مختلف علی الخصوص لرهای ایران جا زده اند و ریشه دوانده اند .  بطور کامل در این کتاب اقدام به افشای اعمال شنیع آنها که توسط نجاسات و خون و مدفوع و ادرار و قربانی کردن به شیاطین با دزدیدن کودکان پسر نابالغ و تجاوز به آنها با خوراندن مواد مخدر خواب آور و صنعتی و ترکیبات گیاهان مختلف که در کتب الهه ها و جادوگران یوینان باستان آمده میکنند تا با عمل شنیع لواط که مورد پسند شیاطین هست عهدی که با شیاطین بسته اند را به انجام برسانند و بعبارتی مثلا معجزاتی از خود شان نشان دهند تا مردم ساده دل فکر کنند آنها از نسل ایمه و امامان معصوم هستند و خودشان را سادات و از نسل سادات صاحب نفس نشان دهند . یکی از کثیف ترین آنها را در این کتاب معرفی میکنیم تا مردم بیچاره و مظلوم دزفول که سالهاست توسط او و اطرافیانش به بدبختی و تیره روزی کشیده شده اند نجات یابند . امیدوارم این کتاب به دست مومنین واقعی دزفول برسد تا انتقام کو��کان مظلوم این شهر که مورد تجاوز این پست فطرتان و افرادی مثل او واقع شده اند گرفته شود .  اکثرا در تمام خانه های دزفول زیر زمینهای بسیار عمیق و طویلی که گاها بهم متصل هستند وجود دارند که اکثرا مردم فکر میکنند که برای سیستم سرمایشی  قدیم  یا پناه گاه زمان جنگ بوده در صورتی که  اکثرا برای امور جنگیری و ساکن کردن جنیان ساحر اکثر کافر در این زیر زمینها استفاده میشود که بدانها شوادوون میگویند . که برای چله نشینی های طویل المدت استفاده میشود . که حدود گاها بیست تا چهل متر زیر زمین هستند
Tumblr media
Tumblr media
از این نیز بگذریم رنجیست که این به اصطلاح مرتاضان کافر به مومنین و مسلمین وارد میکنند لعنه الله علیهم اجمعین و علی اولادهم و ازواجهم اجمعین که با شیاطین یا قرین شیطانی خود هم پیمان میشوند در جهت مطامع دنیوی و  به اصطلاح گوشه عزلت پیشه میگیرند و به نام دین و اسلام جیب مردم را خالی میکنند و زنانشان را از شوهرانشان جدا و چه تجاوزاتی صورت نمیپذیرد
Tumblr media
. فردی در دزفول بنام محمد حسین سلطانی تبار ( محمد حسین گلبو  ) محمد حسین زاییده  فاطمه
شمایل محمد حسین گلبو معروف به محمد حسین سلطانی تبار  ( محمد حسین زاییده فاطمه ) آدرس منزل او دزفول – خیابان ششم بهمن تقاطع حضرت رسول  خانه دیوار کاه گلی روبروی فروشگاه موتور سیکلت کلانتر  دقیقا سر نبش تقاطع حضرت رسول و ششم بهمن ( منتظری ) تصویر  واقعی منزل  محمد حسین گلبو معروف به محمد حسین سلطانی تبار ساحر شیطانی – اعتیاد شدید به مواد مخدر صنعتی و هرویین  و تریاک دارد درب کوچک
Tumblr media
1 note · View note
minhajbooks · 1 year ago
Text
Tumblr media
🔰 اہلِ بیت اطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب
اَلْإِجَابَة فِي مَنَاقِبِ الْقَرَابَة علیهم السلام کے نام سے موسوم یہ کتاب اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب پر مستند احادیث کا مجموعہ ہے اور عظمتِ اہل بیت اطہار علیہم السلام پر ایک عدیم النظیر تالیف ہے۔ اِس سے محبت و مودّتِ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے نفوسِ قدسیہ کے متعلق اَخیارِ اُمت اور اکابر اَسلاف کے عقیدہ صحیحہ کی بھی بہترین ترجمانی کرتی ہے۔ مزید برآں فرقہ وارانہ رجحانات کے تدارک کے لیے اِنتہائی مؤثر کتاب ہونے کی بنا پر اُمتِ مسلمہ کے اتحاد کے لیے بھی کارگر ہے۔ اس میں عربی متون مع اِعراب، ترجمہ اور تحقیق و تخریج کو خاص طور پر ملحوظ رکھا گیا ہے۔
🔹 باب 1 : حضور نبی اکرم ﷺ کے اہل بیت اور قرابت داروں کے مناقب 🔹 باب 2 : سیدۂ کائنات فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے مناقب 🔹 باب 3 : حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجھہ الکریم کے مناقب 🔹 باب 4 : حسنین کریمین علیہما السلام کے مناقب 🔹 باب 5 : امہات المومنین رضی اللہ عنہن کے مناقب 🔹 باب 6 : امام محمد مہدی علیہ السلام کے مناقب
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 352 قیمت : 550 روپے
🌐 پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/242/Ahle-Bayt-Athar-ke-Fazail-o-Manaqib
💬 رابطہ خریداری https://wa.me/9203097417163
🌐 آن لائن پڑھنے کیلئے کتب گوگل میں 🔍 کریں https://www.google.com/search?q=اہلِ+بیت+اطہار+علیہم+السلام+کے+فضائل+و+مناقب
0 notes
nsabanten · 2 years ago
Photo
Tumblr media
‏‎امشب شب قدر است شب ۱۹ ماه رمضان شب ضربت خوردن امیر المومنین شب برآورده شدن حاجات شب بخشیده شدن گناهان شب نزول برکت و رحمت الهی پروردگارا در این لحظات استجابت دعا به خواب دوستانم آرامش، به بیداریشان آسایش، به زندگیشان نشا��، به عشقشان ثبات، به عمرشان عزت، به رزقشان برکت عطا بفرما الهی آمین🙏 التماس دعا🖤‎‏ https://www.instagram.com/p/Cq1FF3ytN6W/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
asliahlesunnet · 5 months ago
Photo
Tumblr media
مانع حیض گولیوں اور نفاس کےخون کا کیا حکم ہے ؟ سوال ۱۷۷: مانع حیض گولیوں کے استعمال کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :مانع حیض گولیوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ صحت کے پہلو سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہوں اور اس کا شوہر ان کے استعمال کی اجازت دے دے لیکن جہاں تک مجھے معلوم ہے ان گولیوں کا استعمال عورت کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ خون حیض کا خروج طبعی خروج ہے اور طبعی چیز کو جب اس کے وقت میں خارج ہونے سے روک دیا جائے تو اس سے یقینی طور پر جسم پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان گولیوں کے استعمال سے نقصان کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس سے اس کی ماہانہ عادت میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ شک میں مبتلا رہتی ہے کہ اسے نماز پڑھنی اور اپنے شوہر سے مقاربت کرنی چاہیے یا نہیں، لہٰذاس بارے میں میں یہ تو نہیں کہتا کہ ان گولیوں کا استعمال حرام ہے، البتہ میں پسند نہیں کرتا کہ عورت ان گولیوں کو استعمال کرے، مبادا اسے کوئی نقصان پہنچے۔ عورت کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے سال جب ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے تو وہ رو رہی تھیں اور انہوں نے عمرہ کا احرام باندھ رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ((مَالَکِ؟ لَعَلَّکِ نفست؟ِ قُالت:ُ نَعَمْ قَالَ: ہَذَا شَیئٌ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ۔))( صحیح البخاری، الحیض، باب الامر بالنفساء اذا نفسن، ح: ۲۹۴ وصحیح مسلم، الحج، باب بیان وجوہ الاحرام، ح: ۱۲۱۱ (۱۲۰) واللفظ لہ۔) ’’کیا بات ہے، شاید تمہارے ایام شروع ہوگئے ہیں؟ توحضرت عائشہؓ نے فرمایا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ تو وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنات آدم کے لیے لکھ دیا ہے۔‘‘ عورت کو چاہیے کہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھے۔ اگر حیض کی وجہ سے اس کے لیے نماز، روزہ، ممکن نہیں تو، ذکر الٰہی کا دروازہ کھلا ہوا ہے، وہ ان ایام میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ذکر کرے، اورباری تعالیٰ کی تسبیح بیان کرے، صدقہ کرے اور قول و فعل کی صورت میں لوگوں کے ساتھ احسان کرے، یہ بہت افضل اعمال ہیں۔ سوال ۱۷۸: نفاس والی عورت کا خون اگر چالیس دن کے بعد بھی جاری رہے تو کیا وہ نماز اور روزہ شروع کر دے؟ جواب :نفاس والی عورت کا خون اگر چالیس دنوں کے بعد بھی باقی ہو اور اس میں کوئی تبدیلی تک نہ آتی ہو تو اگر چالیس دنوں کے بعد اس کی سابقہ عادت کے مطابق ماہانہ ایام شروع ہوگئے ہوں تو وہ بیٹھ جائے، یعنی نماز روزہ شروع نہ کرے اور اگر خون جاری ہو اور اس کی سابقہ عادت کے مطابق ماہانہ ایام بھی شروع نہ ہوئے ہوں تو اس صورت میں علماء کے مابین درج ذیل اختلاف ہے: ٭ بعض نے کہا ہے کہ وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے، خواہ خون جاری ہو کیونکہ اس صورت میں یہ استحاضہ کا خون ہوگا۔ ٭ بعض نے کہا ہے کہ عورت کو اپنی حالت پر ہی باقی رہنا چاہیے حتیٰ کہ ساٹھ دن پورے ہو جائیں کیونکہ بعض عورتیں ایسی بھی پائی گئی ہیں جن کا نفاس ساٹھ دن تک جاری رہا ہے اور یہ امر واقع ہے کہ بعض عورتوں کا نفاس ساٹھ دن تک رہتا ہے، لہٰذا اسے انتظار کر کے ساٹھ دن پورے کرنے چاہئیں، اس کے بعد وہ اپنے معمول کے حیض کی طرف رجوع کرے گی اور اپنی عادت کے مطابق بیٹھے گی، پھر غسل کر کے نماز شروع کر دے گی کیونکہ اس وقت یہ مستحاضہ شمار ہوگی۔ سوال ۱۷۹: جب نفاس والی عورت چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو کیا اس کا شوہر اس سے مجامعت کر سکتا ہے؟ اور اگر خون چالیس دن کے بعد دوبارہ جاری ہو جائے تو پھر کیا حکم ہے؟ جواب :نفاس والی عورت سے اس کے شوہر کے لیے جماع کرنا جائز نہیں، اگر وہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو پھر اس کے لیے نماز پڑھنا واجب ہے، اس کی نماز صحیح ہوگی اور اس حالت میں اس کے شوہر کے لیے اس سے جماع کرنا بھی جائز ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حیض کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ہُوَ اَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ وَ لَا تَقْرَبُوْہُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ فَاِذَا تَطَہَّرْنَ فَاْتُوْہُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ﴾ (البقرۃ: ۲۲۲) ’’اوریہ لوگ تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے، سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے، ان کے پاس جاؤ۔‘‘ جب تک نجاست یعنی خون موجود ہو تو جماع جائز نہیں ہے اور جب عورت پاک ہو جائے تو پھر جائز ہے۔ مگرہاں اس پر نماز پڑھنا واجب ہے، اسی طرح نفاس میں بھی اگر وہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو اس کے لیے وہ سارے کام جائز ہو جاتے ہیں جو نفاس کی وجہ سے ناجائز تھے، لہٰذا اس کے شوہر کے لیے اس صورت میں ہم بستری بھی جائز ہے، البتہ اسے صبر کرنا چاہیے تاکہ جماع کی وجہ سے دوبارہ خون جاری نہ ہو جائے حتیٰ کہ وہ اپنے چالیس دن پورے کر لے لیکن اگر وہ چالیس دن پورے ہونے سے پہلے جماع کر لے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر وہ چالیس دنوں کی مدت گذرجانے اور پاک ہونے کے بعد خون دیکھے تو اس کو خون حیض قرار دیا جائے گا، خون نفاس نہیں۔ خون حیض کے بارے میں عورتوں کو خوب اچھی طرح جانکاری ہوتی ہے ، لہٰذا جب وہ خون آنے کے بارے میں محسوس کرے تو یہ خون حیض کا خون ہوگا اور اگر خون جاری رہے اور بہت قلیل مدت کے لیے بند ہو تو یہ استحاضہ کا خون ہوگا۔ اس صورت میں اسے اپنی ماہانہ عادت کے مطابق بیٹھنا ہوگا اور پھر غسل کر کے نماز پڑھنا ہوگی۔ سوال ۱۸۰: اگر تیسرے مہینے عورت کا حمل ساقط ہو جائے تو کیا وہ نماز پڑھے گی یا (اسے نفاس شمار کر کے) نہیں (پڑھے گی)؟ جواب :اہل علم کے ہاں یہ بات معروف ہے کہ عورت جب جنین کو اس وقت ساقط کرے، جب اس میں تخلیق واضح ہوگئی ہوتو اس سے خارج ہونے والا خون نفاس کا خون ہوگا، لہٰذا وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ علماء نے کہا ہے کہ جنین کی تخلیق کا واضح ہونا اس وقت ممکن ہے، جب اس کے اکیاسی دن پورے ہوگئے ہوں اور یہ مدت تین ماہ سے کم ہے، لہٰذا جب عورت کو یہ یقین ہو کہ تین ماہ کا جنین ساقط ہوا ہے تو اس صورت میں اسے آنے والا خون نفاس کا خون ہوگا جب کہ اس دن سے پہلے آنے والا خون فاسد خون ہوگا، اس کی وجہ سے وہ نماز ترک نہ کرے۔ اس سائل عورت کو اپنے بارے میں یاد کرنا چاہیے، اگر جنین اس دن سے پہلے ساقط ہوا ہے تو یہ نماز ادا کرے گی اور اگر اسے مدت یاد نہ ہو تو عورت کو چاہئے کہ وہ خوب سوچ بچار سے کام لے اور اپنے ظن غالب کے مطابق فیصلہ کر لے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۲۲۸، ۲۲۹، ۲۳۰ ) #FAI00135 ID: FAI00135 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
humaahmed · 2 years ago
Text
خوخہ حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
(حضرت حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی کھڑکی جو 1400 سال سے بند نہیں ہوئی!)
یمین الدین احمد
جب آپ (مرد حضرات) مسجد نبوی میں باب السلام سے داخل ہوکر مواجہہ شریف پہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کرنے کے لیے جاتے ہیں اور وہاں کھڑے ہو کر عین اپنے پیچھے نظر ڈالیں تو آپ کو یہ بڑی کھڑکی نظر آئے گی۔
یہ کھڑکی 1400 سال سے بند نہیں ہوئی. کیونکہ ایک عظیم المرتبت صحابی نے اپنی صاحبزادی سے وعدہ کر رکھا ہے کہ یہ کھڑکی ہمیشہ کھلی رہے گی، اور یہ آج بھی کھلی ہوئی ہے۔ یہ اب تک کا سب سے بڑا اور طویل وعدہ ہے۔
کھڑکی کی یہ تصویر میں نے آج عصر کی نماز کے بعد روضہ رسول پر سلام کی حاضری کے بعد لی۔
سنہ 17 ہجری میں اسلامی فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اس کثیر تعداد کی وجہ سے خلیفہ دوم سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مسجد نبوی کی توسیع کا حکم دیا۔
لیکن حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو ایک بڑی مشکل درپیش تھی۔ وہ یہ کہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہا کا حجرہ جنوبی جانب عین اس جگہ واقع تھا جہاں اب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صلوۃ و سلام کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
یہ وہی جگہ ہے جہاں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم سے نکاح کے بعد ان کا حجرہ تھا۔
ہم جب سلام کے لیے جاتے ہیں تو اکثر لوگ اس کھڑکی پر غور نہیں کرتے کہ سامنے کی ساری دیوار میں یہ ایک کھڑکی کیوں ہے اور یہ کھلی ہوئی کیوں ہے؟
اور اگر ہم غور کریں تو یہ دیکھیں گے کہ یہ کھڑکی اور اس کے پیچھے جو کمرہ ہے، وہ جنوب کی طرف اکیلا ہے اور مسجد کے لیے اسی جانب توسیع کرنا پڑ رہی تھی، اس لیے سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے حجرے کا ہٹانا ضروری تھا۔
لیکن سوال یہ تھا کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو اس حجرے کے خالی کرنے پہ کیسے آمادہ کیا جائے، جس میں ان کے شوہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم سویا کرتے تھے؟
سو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ اپنی صاحبزادی کے پاس آتے ہیں کہ انہیں اس بات پر آمادہ کیا جائے لیکن ام المؤمنين یہ سن کر پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں اور اپنے اس شرف و عزت بھرے حجرے سے نکلنے سے انکار کر دیا، جس میں ان کے محبوب شوہر رسول اقدس صلّی اللہ علیہ وسلم آرام فرمایا کرتے تھے۔
چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ واپس لوٹ آئے اور دو دن بعد دوبارہ یہی کوشش کی یہ لیکن معاملہ جوں کا توں تھا۔ ام المومنین دو ٹوک انکار کرتی جا رہی تھیں اور کوئی بھی انہیں اس بات پہ آمادہ کرنے کی کامیاب کوشش نہیں کر پا رہا تھا۔
اب دیگر اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی ام المؤمنين کو راضی کرنے کے لیے کوشاں ہوئے، لیکن ام المومنین نے ہر بار صاف انکار کر دیا۔ کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک شرف و عزت والے حجرے میں رہ رہی ہیں جہاں فقط ایک دیوار کے پار ان کے محبوب شوہر کی قبر مبارک تھی۔ وہ کیسے مطمئن ہو سکتی تھیں کہ انہیں اس سے دور کر دیا جائے؟
جب کافی کوشش کر لی گئی تو اب حضرت عمر نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا اور دیگر امہات المومنین اور بڑی خواتین صحابیات سے کہا کہ وہ حفصہ بنت عمر سے بات کریں۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنہا چونکہ عمر بن خطاب کی بیٹی تھیں اور مزاج میں تیزی بھی ویسی ہی تھی۔ ان کی اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے درمیان نوک جھونک پہلے بھی ہوتی رہتی تھی لیکن دونوں میں باقی امہات المومنین کے مقابلے میں محبت بھی زیادہ تھی۔
اب حضرت عائشہ کی معیت میں ساتھی صحابیات نے مداخلت کی، لیکن سیدہ حفصہ نے انکار کردیا اور ایک بڑی شرط کے علاوہ اپنا فیصلہ بدلنے سے انکار کر دیا۔
اور وہ شرط یہی تھی کہ ان کے لیے حجرے کی دیوار بند کر کے ایک کھڑکی کھول دی جائے جہاں سے وہ اپنے محبوب شوہر صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو دیکھتی رہیں اور یہ وعدہ کیا جائے کہ یہ کھڑکی کبھی بھی بند بھی نہیں ہوگی۔
چنانچہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان کی یہ شرط قبول کرلی اور یہ وعدہ بھی کرلیا اور یہ وعدہ آج تک قائم ہے اور سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات کے 1400 سال بعد بھی یہ کھڑکی کھلی ہوئی ہے۔
اس کھڑکی کے متعدد نام ہیں جن میں سب سےمعروف خوخہ حفصہ اور خوخہ عمر ہیں جنہیں امام سیوطی اور حافظ ابن کثیر نے ذکر کیا ہے۔
آج تک جو بھی مسجد نبوی کا متولی بنا ہے، اس نے اس کھڑکی کی دیکھ بھال کی ہے اور اس وقت سے لے کر آج تک حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کا وعدہ پورا کیا ہے کہ یہ کھڑکی کبھی بند نہیں ہوئی۔
(یہ مضمون ابراہیم الجریری صاحب سے لیا گیا ہے اور کچھ ترمیم کے ساتھ پیش خدمت ہے۔)
اگلی بار آپ جب بھی مدینہ جائیں اور سلام کے لیے حاضر ہوں تو آپ خود بھی اس مبارک کھڑکی کو دیکھ سکتے ہیں اور ہاتھ لگا سکتے ہیں۔
یمین الدین احمد
30 مارچ 2023 بمطابق
8 رمضان المبارک 1444ھ
مسجد نبوی، مدینہ منورہ۔
Tumblr media
1 note · View note
efshagarrasusblog · 7 months ago
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۰۸
‼️#راسویاب افشاء میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۰۸ ۱۰۵۶- یگان امداد فاتب ـ تهران۱۰۵۷- تیپ امیر المومنین یگان ویژه انتظامی۱۰۵۸- پلیس راه دماود ـ استان تهران۱۰۵۹- تیم دوم یگان ویژه انتظامی خاور شهر تهران۱۰۶۰- ستاد فرماندهی نیروی انتظامی تهران بزرگ فاتب لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی کنید . چهار شنبه ۲۹ فروردین…
View On WordPress
0 notes
zahidashz · 2 years ago
Text
#سوال_01
کیا شعبان کی 15 تاریخ کو لوگوں کی تقدیروں اور موت حیات وغیرہ کے فیصلے ہوتے ہیں ؟
#جواب:
جی نہیں، قرآن و حدیث سے ایسا کچھ ثابت نہیں ، بلکہ اللّه تعالیٰ نے انسان کی پیدائش سے پہلے ہی اسکی زندگی اور موت وغیرہ کے فیصلے لکھ دیے ہیں ۔
اللّه تعالیٰ نے فرمایا :
" اللّه کے حکم کے بنا کوئی جاندار نہیں مر سکتا, مقرر شدہ وقت ��کھا ہوا ہے."
(سورة آل عمران
آیة : 145)
اور
رسول اللّه صلی اللّه علیہ و سلم نے فرمایا :
" اللّه تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے 50 ہزار سال قبل ہی سب کی تقدیریں لکھ دی تھیں۔"
(صحیح مسلم ، کتاب القدر ، حدیث : 4797)
#سوال_02
کیا 15 شعبان کو خاص طور پر اعمال نامہ اللّه کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں ؟
#جواب :
جی نہیں ، ایسی کوئی صحیح حدیث نہیں جس میں صرف 15 شعبان کو اعمال پیش ہونے کا ذکر ہو ۔ بلکہ ہر روز اعمال اللّه کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں ۔
رسول اللّه صلی اللّه علیہ و سلم نے فرمایا :
" رات کے اعمال دن سے پہلے اور دن کے اعمال رات سے پہلے اللّه کی طرف چڑھتے (پیش ہوتے) ہیں۔"
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، حدیث : 447)
#سوال_03
کیا اللّه تعالیٰ صرف 15 شعبان کی رات پہلے آسمان (آسمانِ دنیا) پر نزول فرماتا ہے ؟ اور کیا ہمیں صرف 15 شعبان کی رات عبادت کرنی چاہیے ؟
#جواب :
جی نہیں ، کسی بھی صحیح حدیث سے یہ بات ثابت نہیں کہ اللّه تعالیٰ صرف 15 شعبان کی رات دنیا کے آسمان پر نزول فرماتا ہے ، بلکہ اللہ تعالیٰ ہر رات دنیا کے آسمان پر نزول فرماتا ہے ۔
رسول اللّه صلی اللّه علیہ و سلم نے فرمایا :
" ہمارا رب بلند اور برکت والا ہر رات جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو دنیا کے آسمان (پہلے آسمان) کی طرف نزول فرماتا ہے اور پکارتا ہے : "کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تا کہ میں اسکی دعا قبول کروں ، کون ہے جو مجھ سے مانگے تا کہ میں اسے عطا کروں ، کون ہے جو مجھ سے بخشش طالب کرے تا کہ میں اسے معاف کر دوں۔"
(صحیح بخاری ، کتاب التہجد ، حدیث : 1145)
#سوال_04
کیا خصوصی طور پر 15 شعبان کو روزہ رکھنا ثابت ہے ؟
#جواب :
جی نہیں ، کسی بھی صحیح حدیث میں صرف 15 شعبان کو روزہ رکھنے کا ذکر نہیں ، بلکہ رسول اللّه صلی اللّه علیہ و سلم ماہِ شعبان کے اکثر ایام روزے سے گزارتے تھے ۔
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ مطہرہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں :
"میں نے نبی صلی اللّه علیہ و سلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں اتنے (نفلی) روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔"
(صحیح بخاری ، کتاب الصوم ، حدیث : 1969)
#سوال_05
کیا 15 شعبان کی رات فوت شدگان کی روحیں گھروں کی طرف لوٹتی ہیں ؟ اور کیا اس رات خصوصی طور پر قبرستان جانا چاہیے ؟
#جواب :
جی نہیں ، جب کوئی بندہ فوت ہو جاتا ہے تو اسکی روح اس دنیا سے عالم ارواح منتقل ہو جاتی ہے اور دنیا سے اسکا رابطہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتا ہے ۔
اللّه تعالیٰ نے فرمایا :
" یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے اے میرے رب ، مجھے واپس لوٹا دے تاکہ میں اس (دنیا) میں نیک کام کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں ، (اللّه فرماۓ گا) ہرگز نہیں، یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ (حسرت سے) کہنے والا ہے ، اور ان سب (روحوں) کے آگے اس دن تک ایک برزخ (آڑ) ہے جس دن وہ (قبروں سے) اُٹھائے جائیں گے۔"
(سورة المومنون آیة : 99 - 100)
اور 15 شعبان کی رات خصوصی طور پر قبرستان جانے کے حوالے سے کوئی صحیح حدیث نہیں ، ویسے بھی قبرستان جانے کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ وہاں جا کر صرف اہل قبرستان کے لئے دعا کی جاۓ ، کیوں فوت شدگان کے لئے مغفرت کی دعا تو مسجد میں اور گھر بیٹھ کر بھی کی جا سکتی ہے ، بلکہ قبرستان جانے کا اصل مقصد موت کو یاد کرنا ہوتا ہے ۔
رسول اللّه صلی اللّه علیہ و سلم نے فرمایا :
" قبروں کی زیارت کیا کرو ، یہ موت یاد دلاتی ہیں۔"
(صحیح مسلم ، کتاب الجنائز ، حدیث : 976)
0 notes
cryptoguys657 · 2 years ago
Text
مولودِ کعبہ امیر المومنین حضرت سیدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم - Siasat Daily
مولانا قاری محمد مبشر احمد رضویخلیفہ ��چہارم شہنشاہِ ولایت‘ حیدر کرار‘ شاہِ ذوالفقار‘ سید الاولیاء کا نام نامی اسم گرامی ‘ علی کنیت ابو الحسن وابوتراب اور لقب اسد اللہ الغالب‘ امام الاولیاء وغیرہ ہیں۔آپؓ کو نفسِ رسول بھی کہا جاتا ہے۔آپؓ کی ولادتِ باسعادت۱۳؍ رجب المرجب روز جمعہ عام الفیل کے تیس (۳۰) سال بعد مکئہ معظّمہ میں ہوئی۔ حضرت سیدنا عباس ابن عبدالمطّلب ؓ(عم رسول اللہ) قبیلئہ بنی عبدالعزّیٰ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes