#اردو خوری
Explore tagged Tumblr posts
Text
𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑵𝒂𝒂𝒎 𝒔𝒆, 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑾𝒂𝒔'𝒕𝒆.
🌹🌹 𝗗𝗘𝗙𝗘𝗡𝗦𝗘 𝗧𝗛𝗥𝗢𝗨𝗚𝗛 𝗧𝗢𝗟𝗘𝗥𝗔𝗡𝗖𝗘:
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of*
*love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
9️⃣2️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
💠 𝗗𝗘𝗙𝗘𝗡𝗦𝗘 𝗧𝗛𝗥𝗢𝗨𝗚𝗛 𝗧𝗢𝗟𝗘𝗥𝗔𝗡𝗖𝗘:
𝗧𝗵𝗲 𝗳𝗮𝗺𝗼𝘂𝘀 𝗰𝗼𝗺𝗽𝗮𝗻𝗶𝗼𝗻 𝗼𝗳 𝘁𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺, 𝗔𝗯𝗱𝘂𝗹𝗹𝗮𝗵 𝗶𝗯𝗻 𝗔𝗯𝗯𝗮𝘀, 𝘀𝗮𝗶𝗱, "𝗗𝗲𝗳𝗲𝗻𝗱 𝘁𝗵𝗲 𝗶𝗴𝗻𝗼𝗿𝗮𝗻𝗰𝗲 𝗼𝗳 𝘁𝗵𝗲 𝗶𝗴𝗻𝗼𝗿𝗮𝗻𝘁 𝘁𝗵𝗿𝗼𝘂𝗴𝗵 𝘁𝗼𝗹𝗲𝗿𝗮𝗻𝗰𝗲."
(Tafsir al-Qurtubi, Vol. 15, p. 361)
● 𝗔𝗰𝗰𝗼𝗿𝗱𝗶𝗻𝗴 𝘁𝗼 𝘁𝗵𝗶𝘀 𝘃𝗶𝗲𝘄 𝗼𝗳 𝗔𝗯𝗱𝘂𝗹𝗹𝗮𝗵 𝗶𝗯𝗻 𝗔𝗯𝗯𝗮𝘀, 𝗼𝗻𝗲 𝗼𝗳 𝘁𝗵𝗲 𝗽𝗿𝗼𝗽𝗲𝗿 𝗺𝗲𝘁𝗵𝗼𝗱𝘀 𝗼𝗳 𝗱𝗲𝗳𝗲𝗻𝘀𝗲 𝗶𝘀 𝘁𝗼 𝗿𝗲𝗳𝗿𝗮𝗶𝗻 𝗳𝗿𝗼𝗺 𝗿𝗲𝘁𝗮𝗹𝗶𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻.
● 𝗜𝘁 𝗵𝗮𝗽𝗽𝗲𝗻𝘀 𝗮𝗴𝗮𝗶𝗻 𝗮𝗻𝗱 𝗮𝗴𝗮𝗶𝗻 𝗶𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝘄𝗼𝗿𝗹𝗱 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗺𝗮𝗻 𝗵𝗮𝘀 𝘁𝗼 𝗳𝗮𝗰𝗲 𝘁𝗵𝗲 𝗮𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻𝘀 𝗼𝗳 𝘁𝗵𝗲 𝗶𝗴𝗻𝗼𝗿𝗮𝗻𝘁.
● 𝗧𝗵𝗲 𝗺𝗲𝘁𝗵𝗼𝗱 𝗼𝗳 𝘁𝗼𝗹𝗲𝗿𝗮𝗻𝗰𝗲 𝘀𝘁𝗼𝗽𝘀 𝘀𝘂𝗰𝗵 𝗮𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻 𝗮𝘁 𝘁𝗵𝗲 𝘃𝗲𝗿𝘆 𝗳𝗶𝗿𝘀𝘁 𝘀𝘁𝗮𝗴𝗲.
● 𝗢𝗻 𝘁𝗵𝗲 𝗰𝗼𝗻𝘁𝗿𝗮𝗿𝘆, 𝗶𝗳 𝘄𝗲 𝗼𝗽𝘁 𝗳𝗼𝗿 𝘁𝗵𝗲 𝘄𝗮𝘆 𝗼𝗳 𝗿𝗲𝗮𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻, 𝘁𝗵𝗲𝗶𝗿 𝗲𝘃𝗶𝗹 𝘄𝗶𝗹𝗹 𝗰𝗼𝗻𝘁𝗶𝗻𝘂𝗲 𝘂𝗻𝘁𝗶𝗹 𝗶𝘁 𝗴𝗲𝘁𝘀 𝗼𝘂𝘁 𝗼𝗳 𝗰𝗼𝗻𝘁𝗿𝗼𝗹.
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
💠 *رواداری کے ذریعے دفاع :*
پیغمبر اسلام کے مشہور صحابی حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "برداشت کے ذریعے جاہلوں کی جہالت کا دفاع کرو۔"
(تفسیر القرطبی، جلد 15، صفحہ 361)
● عبداللہ ابن عباس کے اس قول کے مطابق دفاع کے مناسب طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ انتقام سے پرہیز کیا جائے۔
● دنیا میں بار بار ایسا ہوتا ہے کہ انسان کو جاہلوں کے اعمال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
● رواداری کا طریقہ اس طرح کے عمل کو پہلے ہی مرحلے میں روک دیتا ہے۔
● اس کے برعکس اگر ہم رد عمل کا راستہ اختیار کریں گے تو ان کی برائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہ قابو سے باہر نہ ہوجائے۔
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
*بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم*
💠 *انتقام کا جذبہ اور اسلام کی روشن تعلیمات :*
● آدمی کو جب ناکامی، رسوائی، ذلت، حقارت اور ہزیمت کا سامنا ہوتا ہے تو اُس کوغصہ آتا ہے۔
● اور ا س کے ساتھ ایسے حالات پیدا کرنے والے کے لئے اُس کے دل میں شدید نفرت اور انتقام کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
● انتقام لینے کا جذبہ ایک نفسیاتی عمل ہے۔
● انسان کا غصہ اُس کو انتقام کی اُس انتہا تک لے جاتا ہے جہاں اُس کی تسکین ہو سکے۔
● انتقام کا یہ عمل کس قدر تباہی و بربادی لائے گا اس کا کوئی اندازہ انتقام لینے والے کو نہیں ہوتا۔
● وہ تو بس اپنے انتقام کی آگ کو ٹھنڈی کرنا ہی اپنی زندگی کا مقصد سمجھتا ہے۔
● کبھی کبھی دو فریق میں عمل اور ردّ عمل کاسلسلہ طویل مدت تک چلتا رہتا ہے۔
● اور اس سے معاشرے اور ماحول کو وہ نقصان پہنچتا ہے جس کی بھرپائی ممکن نہیں ہوتی۔
● اس مسئلے کے حل کے لئے ایک ایسے تیسرے فریق کی ضرورت ہوتی ہے، جو ثالث کا فریضہ انجام دے سکے اور نفرت کو دور کر سکے۔
● ہوتا یہ ہے کہ جب انتقامی کارروائی کے نتیجے میں تباہی اور ہلاکت کافی نقصان پہنچا دیتی ہے تب فریقین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اب مصالحت کی کوئی صورت پیدا ہو۔
● پھر یا تو اُن کی اپنی کوشش سے یا کسی اور ذریعہ سے تیسرا فریق سامنے آتا ہے اور جیسے تیسے معاملہ طے کراتا ہے۔
● اکثر معاملہ طے کرنے میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔
● اس انداز سے کئے گئے بیچ بچاؤ کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ جیسے ہی ہارے ہوئے فریق کو موقع ملتا ہے وہ کامیاب فریق سے اپنا انتقام لینے کی تدبیر کرتا ہے۔
● اور فتنہ و فساد کا ماحول دوبارہ گرم ہوجاتا ہے۔
● اسلام جو عدل و انصاف قائم کرنے والا ایک مکمل آسمانی نظام حیات ہے صرف وہی اس مسئلے کا مناسب ترین حل پیش کرتا ہے۔
● وہ اس مسئلے کی خارجی اور داخلی دونوں تدابیر کرنے کی تلقین کرتا ہے اور تعلیم دیتا ہے۔
● سورہ حجرات کا مطالعہ کیجئے تو اندازہ ہوگا کہ کسی کا مذاق اڑانا، اُس کا تمسخر کرنا، اُس کو برے القاب سے یاد کرنا، بدگمانی کرنا، تجسس کرنا، غیبت اور چغل خوری کرنا ایسی برائیاں ہیں جن سے دلوں کو شدیدچوٹ لگتی ہے۔
● اور محبت کی جگہ نفرت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔
● قرآن پہلے تو اپنے ماننے والوں کو اس سے روکتا اور ایسا کرنے سے منع کرتا ہے۔
● اگر اہل ایمان کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرانے کی تاکید کرتا ہے۔
● ظالم فریق سے لڑکر ظلم کو روکنے کا حکم دیتا ہے۔
🔸 ’’اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ جائیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ۔ پھر اگر ان میں سے ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والوں سے لڑو، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے، پھر اگر وہ پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرادو۔ اور انصاف کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
🔸 مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں، لہذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو اور اللہ سے ڈرو، امید ہے تم پر رحم کیا جائے گا۔
🔸 اے لوگوجو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ہو سکتا ہے وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ہو سکتا ہے وہ ان سے بہتر ہوں، آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو، اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو۔ ا��مان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں۔
🔸 اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔
🔸 تجسس نہ کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کیا تمہارے اندر ایسا کوئی ہے جواپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھاناپسند کرے گا۔ دیکھو تم خود اس سے گھن کھاتے ہو۔ اللہ سے ڈرو اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے۔(الحجرات:۹تا۱۲)
● گویا اسلامی معاشرے میں عدل و انصاف پر قائم رہنے والے بے لوث، بے غرض اور خدا مست لوگوں کی ایک ٹولی ضرور ہونی چاہئے جو ایسے حالات میں فتنہ و فساد کو خیر و صلاح سے بدلنے کے لئے جہاد کرنے والی ہو۔
● اگر مسلم معاشرے میں ایسے لوگ موجود نہ ہوں تو سمجھنا چاہئے کہ مسلم معاشرہ خیر سے محروم ہو چکا ہے۔
● داخلی تدبیر کے طور پر قرآن اہل ایمان کی یہ صفت بتاتا ہے کہ وہ غصہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کی خطاؤں کو معاف کردیتے ہیں۔
● غصہ ایک فطری صفت ہے جو انسان کے دل اور دماغ میں موجود رہتی ہے۔
● عبادت اور ریاضت سے اس کمزوری پر قابو پانا ہی تقویٰ اور احسان کے درجے تک آدمی کو لے جاتا ہے۔
● ایک اعلیٰ درجہ کا مومن پہلے تو غصہ پر ،جو شیطان کا ہتھیار ہے، قابو پا کر خود کو شیطان سے محفوظ کرنے کی تدبیر کرتا ہے اور بشری تقاضوں کے تحت جب ارد گرد کے لوگوں سے کوئی ایسا قصور سرزد ہوجاتاہے جو غصہ اور انتقامی کارروائی کا سبب بن سکتا ہے تو لوگوں کے قصور کو وہ اہل ایمان معاف کر دیتا ہے۔
● صبر اور درگزر کا یہ عمل بھی اہل ایمان کی ایک نیکی شمار ہوتا ہے اور اُس کو اس پر اجر و انعام ملتا ہے۔
● خیر اور نیکی کا یہ شوق ہی اہل ایمان کو ایک صابر و شاکر اور ضبط و تحمل والا انسان بنادیتا ہے،
● جس سے معاشرے کو امن و سکون کی نعمت نصیب ہوتی ہے۔
🔸 ’’جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں خواہ بد حال ہوں یا خوش حال۔ جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں، ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں۔ (۱۳۴)
🔸 اور جن کا حال یہ ہے کہ اگر کبھی کوئی فحش کام اُن سے ہو جاتا ہے یا کوئی گناہ وہ کر کے وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو فوراً اُنہیں اللہ یاد آجاتا ہے اور وہ اُس سے اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں، کیونکہ اللہ کے سوا کون ہے جو گناہ معاف کر سکتا ہو اور وہ جان بوجھ کر اپنی غلطی پر ضد نہیں کرتے۔ (۱۳۵)
🔸ایسے ہی لو گوں کا بدلہ اُن کے رب کے پاس یہ ہے کہ و ہ اُن کو معاف کر دے گا اور ایسے باغوں میں اُنہیں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ وہاں رہیں گے۔ کیسا اچھا بدلہ ہے نیک عمل کرنے والوں کے لئے۔ (آل عمران:۱۳۴تا۱۳۶)
● رسول اللہ ؐنے غصہ کے سلسلے میں کس قدر تاکید سے تعلیم دی اور تلقین کی ہے ملاحظہ کیجئے:
🔸 حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریمؐ کی بارگاہ میں عرض گزار ہوا کہ مجھے وصیت فرمائیے: آپ نے فرمایا کہ غصہ میں نہ آیا کرو اور اسی کو بار بار دہرایا کہ غصے میں نہ آیا کرو۔(بخاری)
🔸 حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:پہلوان وہ نہیں جو پچھاڑ دے، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ (بخاری/ مسلم)
🔸 عطیہؓ بن عُروہ سعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے او ر پانی ہی آگ کو بجھاتا ہے، لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وضو کر لیا کرے۔(ابوداؤد)
🔸 ابوذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا:اگر تم میں سے کسی کوغصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے،اگر غصہ چلا جائے تو ٹھیک ورنہ لیٹ جائے۔(احمد، ترمذی)
🔸 ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:کسی بندے نے اللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کے گھونٹ سے افضل کوئی گھونٹ نہیں پیاجس کو وہ رضائے الٰہی کے لئے پئے۔ (مسنداحمد)
🔸 انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا: جس نے زبان کو روکا تو اللہ تعالیٰ اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا، جس نے غصہ کو روکا تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس سے اپنے عذاب کو روک لے گا اور جس نے اللہ تعالیٰ کے لئے عذر کو قبول کیا تو اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول کرے گا۔ (بیہقی)
🔸 ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا: حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا ا ے رب تیرے بندوں میں تیرے نزدیک سب سے معزز کون ہے؟ رب نے فرمایا جو قدرت رکھتے ہوئے معاف کر دے۔(بیہقی)
● انتقام لیتے ہوئے عدل کا تقاضہ یہ ہے کہ جتنا ظلم ہوا ہے اتنا ہی انتقام لیا جائے ، اس حد سے آگے بڑھنے کے نتیجے میں مظلوم خود ظالم بن جاتا ہے۔
● کسی کے ظلم اور زیادتی پر صبر کرنا ایک اعلیٰ درجہ کی عبادت ہے۔
● ایسی عبادت جس میں خود کچھ نہیں کرنا پڑتا ہے صرف صبر کرنے اور خاموش رہ جانے سے اعلیٰ درجہ کا ثواب اور اجر ملتا ہے۔
● آج کی دنیا والے یا تو کسی بھی ظلم و زیادتی کا بدلہ لینا فرض سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ظلم کا بدلہ نہ لینا بھی پاپ ہے۔
● یا پھر یہ فلسفہ پیش کرتے ہیں کہ کوئی ایک گال پر طمانچہ مارے تو اُس کے سامنے دوسرا گال بھی حاضر کر دو کہ ایک اور طمانچہ مار لو۔
● یہ دونوں باتیں غلط ہیں اور ان سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ہے۔
● اسلام عدل و اعتدال کا دین ہے۔
● اُس کا سب سے اہم فریضہ اور اعلیٰ درجہ کی عبادت نیکی کو پروان چڑھانا اور برائی کو روکنا اور مٹانا ہے۔
● وہ نہ تو بدلہ ضرور لیا جائے یہ کہتا ہے اور نہ ظلم و زیادتی کو بالکل معاف کردینے کا حکم دیتا ہے۔
● اسلام کے احکام دو حیثیت رکھتے ہیں۔
● ایک کا تعلق انسانوں کی ذاتی زندگی سے ہے اور دوسرے کا تعلق سماج کی اجتماعی زندگی سے ہے۔
● انفرادی طورپر وہ اہل ایمان کو اُس کے ساتھ جو ظلم و زیادتی کی جارہی ہے اُسے معاف کردینے کا حکم دیتا ہے۔
● لیکن دوسرے کے ساتھ اگر ظلم اور ناانصافی کی جارہی ہے تو سماج کا یہ فرض ٹھہراتا ہے کہ پہلے ظلم اور نا انصافی کرنے والے کو سمجھائے اور یہ کہ برائی کر کے جہنم سے جانے سے بچائے اور اس کی تلقین کرے کہ ظلم نہ کرو۔
● اگر ظالم اپنے ظلم سے توبہ نہ کرے اور ظلم و نا انصافی پر ڈھٹائی دکھائے تو سماج مظلوم کے حق میں اُس سے لڑے اور کمزور کو طاقتور کے ظلم اور ناانصافی کا شکار ہونے سے بچائے۔
● اس تدبیر سے سماج کا کمزور طبقہ طاقتور طبقے کی دست درازیوں سے محفوظ رہے گا۔
● مگر صورت حال یہ ہے کہ دور حاضر میں سارے کے سارے مسلمان دنیا پرست، خود غرض اور مطلبی ہو چکے ہیں۔
● وہ اپنے فائدے کو نقصان سے بچانے کے لئے حق کا ساتھ دینے کی جرأت نہیں رکھتے اور ناحق اور نا انصافی سے لڑنے اور اُس کو روکنے کا ارادہ ہی نہیں کرتے۔
● غیر مسلم سماج کے ساتھ ساتھ مسلم سماج بھی ہر طرح کی برائیوں ظلم اور ناانصافیوں کا اکھاڑا بنا ہوا ہے۔
● *مسلمان پڑوسی غیر مسلموں کے مسائل کیا حل کریں گے یہ خود اپنے مسائل میں ایسے الجھے ہوئے ہیں جن سے ان کو زندگی بھر نجات نہیں ملنے والی ہے۔*
🍃 *جہاں رہیے اللہ کے بندوں کے لیے باعث رحمت بن کر رہیں، باعث آزار نہ بنیں۔* 🍃
🍂 *اللہ سبحانہ وتعالی ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائیں* ۔۔۔
*آمین ثمہ آمین*
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
1 note
·
View note
Text
🔰 حسن اعمال اِسلام صرف عمل کی تاکید نہیں کرتا بلکہ حسنِ عمل پر زور دیتا ہے کیوں کہ محض عمل عادت اور روٹین ہوتی ہے اور حسنِ عمل عبادت اور بندگی۔
🛒 کتاب آرڈر کرنے کیلئے کلک کریں👇 🚚 ہوم ڈیلیوری https://www.minhaj.biz/item/husn-e-aamal-bh-0001
توبہ استغفار، ذکر الٰہی، نماز، قیام اللیل، تلاوت قرآن، درود و سلام، صدقہ و خیرات، فاقہ و کم خوری، خاموشی، خلوت اور دعوت و تبلیغ سمیت ہر عمل کا حسن اپنے اندر ایک جہاں بسائے ہوئے ہے۔ حسن اعمال کتاب کا ہر پہلو ظاہری و باطنی گوشوں کو محیط ہے جس کو شریعت مطہرہ کے نگینوں سے سجایا گیا ہے۔ جس میں ہر زاویہ سے حسن و جمال ایزدی کی رعنائی جھلکتی ہے۔ ابتداء سے انتہاء تک قلب و باطن کی دنیا میں جمالیاتی حسن کا پرتو حسن اعمال کے قالب میں ڈھلتا ہوا نظر آتا ہے۔
اِسلام صرف عمل کی تاکید نہیں کرتا بلکہ حسنِ عمل پر زور دیتا ہے کیوں کہ محض عمل عادت اور روٹین ہوتی ہے اور حسنِ عمل عبادت اور بندگی۔ دورِ فتن کی دیگر قباحتوں میں ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے اَعمال اِنفرادی اور معاشرتی فیوضات کا باعث نہیں رہے۔ نماز، روزہ، حج، ذِکرِ الٰہی وغیرہ جیسے اَعمال کا اَثر فرد پر بھی نظر آنا چاہیے اور معاشرے پر بھی۔ صالحیت کا نور زمین پر تب برستا ہے جب خلوص، تقویٰ اور خیر خواہی کا حسن اُس کی نیت کا محرک ہو۔ تاریخ میں اَنبیاء کے بعد طبقۂ صوفیاء حسنِ عمل کے اِس پیمانے پر پورے اُترتے رہے۔ چناں چہ اب بھی انہی محسنین نفوس کے نقوشِ پا سے ہی ہم اپنے اَعمال کو حسن کی نعمت سے سرفراز کر سکتے ہیں۔
''حسنِ اَعمال'' کا یہ کتابی مجموعہ ایک کوشش، ایک آرزو اور ایک تحریک ہے جو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کے حسنِ باطن کا اِظہار اور طلب ہے۔ آپ کی خواہش دراَصل ایسی مؤثر کتاب کی تدوین تھی جو بے عملوں کو عمل اور عمل والوں کو حسنِ عمل کی نعمت سے سرفراز کر سکے۔ اللہ تعالیٰ اُن کی اِس حسنِ طلب کو عالم اِسلام کے ہر فرد کا مقدّر بنائے۔
یہ کتاب درج ذیل 12 ابواب پر مشتمل ہے
🔹 باب 1: توبہ و استغفار 🔹 باب 2: ذکر الٰہی 🔹 باب 3: نماز کی اہمیت و فضیلت 🔹 باب 4: قیام اللیل 🔹 باب 5: تلاوت قرآن 🔹 باب 6: درود و سلام کے فضائل 🔹 باب 7: دعا اور آداب دعا 🔹 باب 8: فضائل صدقات و خیرات 🔹 باب 9: فاقہ اور کم خوری 🔹 باب 10: خاموشی اور کم گوئی 🔹 باب 11: خلوت اور کم آمیزی 🔹 باب 12: دعوت و تبلیغ
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 📄 صفحات: 736 🔖 قیمت: 850 روپے 🧾 زبان: اردو 📕 اعلیٰ پیپر اینڈ پرنٹنگ 🚚 ہوم ڈیلیوری
💬 وٹس ایپ لنک / نمبر 👇 https://wa.me/923224384066
#HusneAamal#Ramadan#Roza#WazaifoAzkar#ShabeQadr#books#TahirulQadri#IslamicBooks#islamicbookstore#MinhajBooks#BooksbyDrQadri#UrduBooks#MinhajulQuran#IslamicLibrary
0 notes
Text
عمران خان کے مخالفین
عمران خان کی اننگز ختم ہو گئی ہے، کھیل ابھی باقی ہے۔ قید کی تنہائی میں اگر وہ اپنے حقیقی دشمن کو پہچان پائیں تو وقت کا موسم بدل بھی سکتا ہے۔ یہ دشمن کون ہے؟ یہ سوال ایک انگارہ ہے۔ عمران خان اسے اٹھا کر ہتھیلی پر رکھ لیں تو یہ بجھ جائے گا ورنہ اس میں یہ صلاحیت ہے کہ تحریک انصاف کے بچے کھچے خیموں کو بھی جلا کر راکھ کر دے۔ انتخابی حریف عمران کے اصل دشمن نہیں، نہ ہی مقدمات اور جیلیں ان کا حقیقی چیلنج۔ ان کے دشمن وہ ’عمران خور‘ ہیں جو اپنے اپنے مفادات کے لیے ایک عرصے سے عمران کی منڈیر پر بیٹھے ہیں اور انہیں لمحہ لمحہ ��وچ رہے ہیں۔ عمران خوروں کا کوئی نظریہ نہیں تھا۔ عمران کے ہمراہ امکانات دیکھ کر یہ اسے نوچنے چلے آئے۔ موسم ناسازگار ہوا تو کچھ اس کی منڈیر سے اٹھ گئے، کچھ ابھی بھی اس امید پر بیٹھے ہیں کہ کپتان کے انگور کی کچھ بیلوں کا رس ابھی باقی ہے۔ عمران خور کون ہیں؟ یہ ایک پیچیدہ سوال ہے۔ ان کی مختلف شکلیں ہیں اور مختلف روپ، طریقہ واردات مگر سب کا ایک جیسا ہے۔ ان میں سے کچھ سیاسی یتیم تھے، معاشرے کے شعور اجتماعی نے جنہیں رد کر دیا تھا اور جنہیں میر کی طرح کوئی پوچھتا تک نہ تھا۔ عمران کی صورت انہیں اپنے لیے امکان نظر آیا تو اس کے ساتھ جا ملے۔
انہوں نے وہ بدزبانی شعار کی کہ ابلیس بھی پناہ مانگتا ہو گا۔ یہ اپنی اور دوسروں کی عزت سے یکسر بے نیاز تھے۔ ان کی زبانیں گویا جہنم کا الاؤ تھیں۔ عمران اور تحریک انصاف کے دامن میں انہوں نے نفرت کے سوا کچھ نہیں ڈالا۔ مراعات لیں، وزارتیں ہتھیائیں، مزے کیے اور پھر جیسے ہی وقت کا موسم ذرا سا بدلا، یہ عمران کی منڈیر سے اڑ گئے۔ ان کی بدزبانی کا نشانہ اب خود عمران ہیں۔ یہ اب کسی نئی منڈیر پر بیٹھ کر کسی اور کو نوچنے کی تلاش میں ہیں۔ عمران مخالفوں میں سے کچھ وکیل تھے۔ حلقہ انتخاب سے محروم سیاسی یتیم جن کی سیاست کا کل دارومدار اسی بات پر ہوتا ہے کہ پارٹی قائد مقدموں میں الجھا رہے اور ان کی اہمیت برقرار رہے۔ یہ عمران کا ذکر آنے پر اس کا تسمخر اڑایا کرتے تھے، لیکن ایک وقت آیا یہ عمران کے خیر خواہ بن کر اس کی منڈیر پر جا بیٹھے۔ اس کی مقبولیت کو خوب نوچا۔ مزے کیے۔ ان کی قانون مشاورت کا حال بھی وہی تھا کہ ’بجھ لیا چودھری جی چھولیاں دی دال اے۔‘ یہ حامد خان کی طرح قیادت کی غلطی کو غلطی کہنے کی جرات سے محروم تھے۔ ان کی کل مہارت یہ تھی کہ قیادت کی ہر غلطی کو قانونی جواز دے کر قیادت کی نظر میں معتبر ہو جایا جائے۔
عمران خوروں میں کچھ یو ٹیوبر تھے۔ ان کا عمران کے کاز سے کوئی لینا دینا نہ تھا۔ یہ عمران کی مقبولیت نوچ کر ریٹنگ اور ویوز کے متلاشی تھے۔ انہوں نے عمران کی ہر غلطی کا انسانی تاریخ کی پہلی دانش مندی بنا کر پیش کیا۔ اس کی مقبولیت کو نوچا، نفرت کو ہوا دی، معاشرے میں زہر بھرا اور کپتان کی سیاست کھائی میں پھینک آئے۔ عمران خوروں میں کچھ کالم نگار اور اینکر بھی تھے۔ انہیں بھی ریٹنگ چاہیے تھی۔ یہ روز تلے بیٹھے ہوتے تھے کہ عمران کوئی غلطی کرے اور یہ ا�� کو ماسٹر سٹروک اور انسانی شعور اور بصیرت کا کمال قرار دیں ��ور واہ واہ کریں۔ استعفوں سے اسمبلیاں توڑنے تک عمران کے ہرغیر سیاسی فیصلے کے ان عمران خوروں نے قصیدے ��کھے۔ ان کے نزدیک حق اور باطل کا معیار یہ تھا کہ جو عمران کہہ دے حق باقی سب باطل۔ انہوں نے اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے غلط ناقص اور بدنیتی پر مبنی تجزیے پیش کیے اور جب اس ہیجان کے نتائج سامنے آ گئے تو آرام سے لاتعلق ہو کر بے نیاز ہو گئے۔ ایسا نہیں کہ یہ ’عمران خور‘ ہی اس سب کے اکیلے ذمہ دار تھے، عمران خان خود اس عمران خوری کے سہولت کار تھے۔ انہیں صرف خوشامد اچھی لگتی تھی۔ وہ کوئی معقول بات سننے کو تیار نہ تھے۔
عمران نے 70 سالہ زندگی میں سے 50 سال ایک ہیرو کے طور پر گزارے۔ اس نے ان میں نرگسیت بھر دی اور یہ عارضہ فطری تھا۔ واہ واہ کے علاوہ وہ کچھ سننے کو تیار نہ تھے۔ دنیا کی ساری دانش گویا ان میں تھی اور ان کے علاوہ سب اس دھرتی کا بوجھ تھے۔ تند خو اور بدتمیز عناصر کی حوصلہ افزائی کی گئی اور نجیب اور شریف لوگ اجنبی ہوتے چلے گئے۔ انجام سامنے ہے۔ عمران کے سیاسی زاد راہ میں جتنی مقبولیت تھی اس سے آدھی معقولیت بھی ہوتی تو انجام مختلف ہوتا۔ قید کی تنہائی میں عمران اگر اپنے مزاج کی تہذیب کر سکیں، اپنی پہاڑ جیسی غلطیوں سے سیکھ سکیں اور عمران خوروں کے طریقہ واردات کو سمجھ کر ان کی جگہ مخلص کارکنان کو ترجیح دینے کا عہد کر لیں تو اگلی اننگز مختلف بھی ہو سکتی ہے۔ قید اور مقدموں سے سیاسی جماعتیں ختم نہیں ہوتیں، یہ قیادت کی اپنی غلطیاں ہوتی ہیں جو سیاسی جماعتوں کو تباہ کرتی ہیں۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
اردو خوری مسی درب دار چهارتایی در زنجان 5 (20)
نوشته اردو خوری مسی درب دار چهارتایی در زنجان<span class="rmp-archive-results-widget "><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i> <span>5 (20)</span></span> اولین بار در سوغات زنجان. پدیدار شد.
from فروشگاه صنایع دستی سایت ~ سوغات زنجان https://soghatzanjan.com/product/copper-camping-dish-with-a-lid/
0 notes
Photo
اردو خوری و جا آجیل و تنقلات و شکلات و ...شکل درخت کاج 3 خانه جنس مرغوب وارداتی مناسب برای پذیرایی از میهمانان عید و دور همی ها قابل استفاده برای همه نوع تنقلات و شکلات و آجیل نیاز همه خانم های خوش ذوق و سلیقه و خانه دار از هم اکنون به فکر پذیرایی از میهمانان عیدتون باشید یک کالای شیک و خاص مناسب برای همه قابل استفاده در همه جا جنس عالی عکس های بیشتر کاربرد ها در کانال و پیج ما اورجینال قیمت : ۱۵ هزار تومن از محصولات مون لذت ببرید بهترین کادویی فروشگاه اینترنتی " فروشگاه تو- گالری آرلین " برای ثبت سفارش دایرکت یا تلگرام به آیدی @rahmanhoboby پیام بدید تلفن های سفارش کالا ها : 09141559851 - 09214983276 - 09011697574 - 04533426804 از خرید شما متشکریم . آدرس فروشگاه ما در اردبیل : ما بین باغمیشه و خاتم النبین - روبروی مسجد معجز به طرف باغمیشه - جنب قهوه خانه رفیع و ایران فرش - روبروی آی پارا - <<< گالری آرلین >>> - امکان ارسال کالا به تمام نقاط ایران از طریق پست با پرداخت هزینه پست توسط شما وجود دارد . تحویل کالا در اردبیل با پیک درب منزل شما . #اردو_خوری #اردو_خوری_شکل_کاج #اردو_خوری_کاج #دکوری #خانگی (در اردبيل ardabil) https://www.instagram.com/p/Cp-cTMNu_0u/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Text
سینی چوبی اردو خوری مربعی بامبو Deniz مدل 26390
سینی چوبی اردو خوری مربعی بامبو Deniz مدل 26390 💰 قیمت 219 تومان 🚛 پرداخت درب منزل 🛍️ برای خرید به لینک زیر مراجعه کنید 👇 🛒 : https://www.takhfifekhob.com/208326
0 notes
Photo
اردو خوری سرامیکی مدل اس vk608840 کوچک
https://www.bakh6i.com/?p=97325
1 note
·
View note
Text
ایک تھی ایم کیو ایم...ایم کیو ایم کے عروج و زوال کی کہانی
سوچتا ہوں آغاز کہاں سے کروں اور اختتام کہاں۔ ان چالیس سالوں میں مہاجر قومی موومنٹ کا عروج بھی دیکھا اور متحدہ قومی موومنٹ کا زوال بھی۔ سیاست میں تشدد غالب آجائے تو نہ سیاست رہتی ہے نہ نظریات۔ پہلے تالیاں نہ بجانے اور نعرہ کا جواب نہ دینے پر ناراضی کا اظہار کیا جاتا تھا۔ آج کل تالیاں بجانے اور نعرے کا جواب دینے کے مقدمات کا سامنا ہے۔ شہری سندھ کی سیاست 70 کے بعد کچھ اس طرح پروان چڑھی کہ ذوالفقار علی بھٹو کا دورِ اقتدار (1972-1977) وہ وقت تھا جب مذہبی جماعتوں کا زور تھا، ’’مہاجر کارڈ‘‘ ان کے پاس تھا۔ سندھی زبان کا بل اور اس پر لسانی فسادات۔ کوٹہ سسٹم، تعلیمی اداروں میں داخلے میں دشواریاں، نوکریوں میں کراچی، حیدرآباد، سکھر کے لوگوں پر پابندی۔ بھٹو اور اردو بولنے والے دانشوروں کے درمیان مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات اور معاملہ 60 فیصد دیہی اور 40 فیصد شہری کوٹہ پر حل ہو گیا۔ بدقسمتی سے یہ فارمولہ سیاست کی نذر ہو گیا۔
سن 1976 میں الیکشن ہوئے، نتائج تسلیم نہیں کئے گئے۔ قومی اتحاد کی تحریک چلی اور شہری سندھ گڑھ بنا۔ جولائی 1977 مارش�� لا کا نفاذ، شہروں میں مٹھائی تقسیم، 90 روز کےوعدے پر الیکشن ملتوی۔ 1978 اردو بولنے والے نوجوانوں کا مہاجر سیاست، مہاجر کے نام سے کرنے کا فیصلہ۔ کہتے ہیں APMSO سے ایم کیو ایم تک کے سفر میں بنیادی لوگوں میں بانی متحدہ کے علاوہ اختر رضوی مرحوم، عظیم احمد طارق مرحوم، ڈاکٹر عمران فاروق مرحوم، سلیم شہزاد مرحوم، ڈاکٹر سلیم حیدر، ماسٹر علی حیدر، احمد سلیم صدیقی، طارق مہاجر، کشور زہرہ، زرین مجید اور کچھ لوگ شامل تھے۔ 1984 طلبہ تنظیم سے سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ مگر سندھی، مہاجر، اتحاد قائم کرنا جس میں رضوی صاحب کا اہم کردار رہا جس کی ایک وجہ ان کا بائیں بازو کی جماعت نیشنل عوامی پارٹی سے تعلق۔ 1986 میں نشتر پارک میں پہلا جلسہ، سفید کرتا پاجامہ کو مہاجر شناخت کے طور پر متعارف کرانا۔
سن 1978 سے 1986 تک شہری علاقوں خاص طور پر کراچی میں بدترین فرقہ وارانہ اور پھر لسانی فسادات، نئی نئی تنظیمیں اور گروپ تشکیل پاتے گئے۔ 1987 بلدیاتی الیکشن کے نتائج نے سندھ میں ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ دی جسے بھرپور عوامی پذیرائی ملی۔ ایسے ایسے لوگ ایوانوں میں پہنچے جنہیں پتا بھی نہیں تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کی عمارت کدھر ہے اور حلف کیسے لیتے ہیں۔ 1988 الیکشن سے کچھ ہفتے پہلے حیدر آباد میں دو سو افراد منٹوں میں قتل کر دیئے گئے۔ جواب میں کراچی میں خونیں ردعمل سامنے آیا اور سو سے زائد افراد مار دیئے گئے۔ انتخابات ہوئے تو ایسا لگا جیسے سندھ کو انتخابی طور پر دیہی اور شہری سندھ میں تقسیم کر دیا گیا ہو پھر پی پی پی اور ایم کیو ایم حکومتی اتحاد بنا۔ 1989 بے نظیر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ایم کیو ایم کا خفیہ طور پر حکومتی اتحاد ی ہوتے ہوئے مخالفت میں ووٹ۔ دونوں جماعتوں میں بد اعتمادی کی ابتدا ہوئی جو شاید آج تک قائم ہے۔
ایم کیو ایم کے نعروں میں شدت آگئی، الگ صوبے سے لے کر محصورین مشرقی پاکستان کی واپسی، شہروں میں فسادات اور 6 اگست 1990 کو بے نظیر حکومت کا خاتمہ۔ 1990کے الیکشن اور متحدہ کی کامیابی مگر اس بار زور زبردستی کا الزام، جام صادق کی حکومت قائم، نواز شریف اتحادی، 1992 ڈاکوئوں اور کرمنل کے خلاف فوجی آپریشن۔ کراچی میں ایم کیو ایم میں پہلی تقسیم، حقیقی کا قیام اور آفاق اور عامر خان الگ، بانی متحدہ جام صادق کے مشورے پر جنوری 92ء میں لندن روانہ جہاں سے آج تک واپسی نہیں ہوئی۔ 1994 میں پولیس آپریشن میں متحدہ کے کئی سو مبینہ کرمنل مارے گئے مگر بڑی تعداد میں لوگ ماورائے عدالت بھی قتل کئے گئے۔ 1993 میں بانی چیئرمین عظیم احمد طارق کا قتل الزام متحدہ پر، وجہ بانی سے اختلاف۔
اس کے بعد یہ سلسلہ رک نہ سکا مگر ان تمام سالوں میں کچھ خفیہ ہاتھ بھی نمایاں رہے اور ان کی سیاست بھی۔ 2002 سے 2007 تک ایم کیو ایم کو جیسے نئی زندگی مل گئی ہو۔ پہلی بار شہری علاقوں خاص طور پر کراچی میں ترقیاتی کام ہوئے مگر جس چیز نے ایم کیو ایم کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا وہ علاقہ کنٹرول، زور زبردستی، بھتہ خوری اور پرتشدد واقعات تھے۔ 2013 الیکشن میں متحدہ کامیاب مگر بانی پارٹی سے ناراض۔ تحریک انصاف کو 8 لاکھ ووٹ کیسے پڑ گئے۔ یہیں سے جماعت کے خاتمہ کا آغاز ہوا۔ اس بار ہونے والے آپریشن کو وہ سمجھ ہی نہیں پائے۔ کچھ عرصے بعد قابل اعتراض تقاریر کرنے پر لاہور ہائی کورٹ نے اس کی کوریج پر پابندی لگا دی جو اب تک برقرار ہے۔ 22؍ اگست 2016 کو رہی سہی کسر بھی پوری ہوئی۔ متحدہ کا مرکز، دفتر سیل ہوا بلکہ اس کے اطراف تمام سیاسی سرگرمیاں بھی۔
کچھ رہنمائوں نے پارٹی کو بچانے کی کوشش کی اور شاید آج بھی کر رہے ہیں مگر اب یہ اندر کی لڑائی زیادہ نظر آتی ہے۔ چالیس سال کا سفر بے نتیجہ ہی رہا مگر آج بھی مطالبات وہی ہیں نوکریاں، داخلے نہیں تو الگ صوبہ۔ تقسیم نہیں اتحاد میں اتفاق میں برکت ہوتی ہے۔ ناانصافیاں بہرحال ختم کرنا ہوں گی۔ کراچی کو ایک خاص نقطہ نظر سے دیکھنا چھوڑیں یہ سندھ کا دارالحکومت بھی اور پاکستان کا معاشی حب بھی۔ تاریخ کا سبق یہ ہے کہ غلطیوں سے سیکھیں۔ حقیقت یہ کہ آپ کا اصل امتحان ہوتا ہی اس وقت ہے جب آپ کے پاس اختیار بھی ہو اور آپ شریک اقتدار بھی ہوں۔ یہ مواقع ملے مگر آپ کے لوگ چمک کا شکار ہو گئے اور آپ کسی اور جانب نکل گئے۔ تشدد اور سیاست، جرائم اور جمہوریت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ استعمال ہونے والوں کو بھی سوچنا ہے اور استعمال کرنے والوں کو بھی۔ جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ان کے لئے بھی سبق ہے اور جنہوں نے ہتھیار دینے میں سہولت کاری کی ہے، پھر کبھی سہی۔ اگر موقع ملے تو حسن جاوید کا ناول ’’شہر بے مہر‘‘ پڑھ لیجئے گا۔
مظہر عباس بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes
·
View notes
Photo
ا🥣🪵🔥ردو خوری چوبی رستیک. 🪵ساخته شده از چوب درخت کاج. 👋دست ساز. 🔥رست شده. 🏗️طول : ۲۶ سانت ، عرض : ۱۲ سانت ، ارتفاع : ۴/۵ سانت. 🪨مقاوم سازی شده با روغن بورماواکس ایتالیایی ، آب گریز ، ضد خش ، ضد حساسیت ، جلا دهنده و مقاوم کننده چوب. 🎨رنگ : رنگ طبیعی چوب درخت کاج رست شده. 💁امکان شخصی سازی با طرح های اختصاصی مجموعه کافه گلیم ، شامل لوگو کافه گلیم و نماد های سنتی در گلیم هرسین. 📟کد محصول : ASW263 🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣 اردو یا اردور خوری یک نوع از ظروف برای سرو میان وعده است که انواع مختلفی دارد. یکی از مقاوم ترین نوع اردو خوری نوع چوبی آن است که معمولاً برای سرو آجیل ، تخمه آفتابگردان و... کاربرد دارد. همچنین می توان از اردو خوری چوبی برای جای شکلات خوری نیز استفاده کرد. 🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣🥣 🛒جهت سفارش این محصول به وب سایت کافه گلیم به آدرس زیر مراجعه فرمایید. 🔗 www.cafeglim.ir 📱و یا با نصب اپلیکیشن کافه گلیم از بازار مارکت و یا مایکت در هر زمان و هر مکان به محصولات ما دسترسی داشته باشید . #اردوخوری#اردورخوری#اردو_خوری#اردو_خوری_چوبی#اردور_خوری#اردور_خوری_چوبی#چوب#چوبی#ظروف_چوبی#دیزاین_منزل#تزینی_دکوری#تزیین#شکلات_خوری#شکلاتخوری#آجیلخوری#آجیلخوری_چوبی#آجیل_خوری#آجیل_خوری_چوبی#ایران_من#تهرانی_لاکچری#تهران#اصفهانیا#شاهین_شهر https://www.instagram.com/p/CfGEKYJDnnP/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#اردوخوری#اردورخوری#اردو_خوری#اردو_خوری_چوبی#اردور_خوری#اردور_خوری_چوبی#چوب#چوبی#ظروف_چوبی#دیزاین_منزل#تزینی_دکوری#تزیین#شکلات_خوری#شکلاتخوری#آجیلخوری#آجیلخوری_چوبی#آجیل_خوری#آجیل_خوری_چوبی#ایران_من#تهرانی_لاکچری#تهران#اصفهانیا#شاهین_شهر
0 notes
Text
جیکولین فرنینڈس کی سوشل میڈیا پرواپسی،صارفین کا سکیش چندرسےمتعلق سوال - اردو نیوز پیڈیا
جیکولین فرنینڈس کی سوشل میڈیا پرواپسی،صارفین کا سکیش چندرسےمتعلق سوال – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین ممبئی: بالی وڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی کئی ہفتوں بعد سوشل میڈیا پرواپسی کے ساتھ ہی صارفین نے بھتہ خوری کے ملزم سکیش چندرسے متعلق سوال کردیا۔ 200کروڑ کی منی لانڈرنگ اوربھتہ خوری کے ملزم سکیش چندرسے تعلق کے حوالے سے خبروں میں رہنے والی بالی وڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی کئی ہفتوں بعد سوشل میڈیا پرواپسی ہوگئی۔ جیکولین فرنینڈس نے سوشل میڈٰیا پراپنی تصویرشئیرکی جس میں وہ…
View On WordPress
0 notes
Text
🔰 حسن اعمال
توبہ استغفار، ذکر الٰہی، نماز، قیام اللیل، تلاوت قرآن، درود و سلام، صدقہ و خیرات، فاقہ و کم خوری، خاموشی، خلوت اور دعوت و تبلیغ سمیت ہر عمل کا حسن اپنے اندر ایک جہاں بسائے ہوئے ہے۔ حسن اعمال کتاب کا ہر پہلو ظاہری و باطنی گوشوں کو محیط ہے جس کو شریعت مطہرہ کے نگینوں سے سجایا گیا ہے۔ جس میں ہر زاویہ سے حسن و جمال ایزدی کی رعنائی جھلکتی ہے۔ ابتداء سے انتہاء تک قلب و باطن کی دنیا میں جمالیاتی حسن کا پرتو حسن اعمال کے قالب میں ڈھلتا ہوا نظر آتا ہے۔
اِسلام صرف عمل کی تاکید نہیں کرتا بلکہ حسنِ عمل پر زور دیتا ہے کیوں کہ محض عمل عادت اور روٹین ہوتی ہے اور حسنِ عمل عبادت اور بندگی۔ دورِ فتن کی دیگر قباحتوں میں ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے اَعمال اِنفرادی اور معاشرتی فیوضات کا باعث نہیں رہے۔ نماز، روزہ، حج، ذِکرِ الٰہی وغیرہ جیسے اَعمال کا اَثر فرد پر بھی نظر آنا چاہیے اور معاشرے پر بھی۔ صالحیت کا نور زمین پر تب برستا ہے جب خلوص، تقویٰ اور خیر خواہی کا حسن اُس کی نیت کا محرک ہو۔ تاریخ میں اَنبیاء کے بعد طبقۂ صوفیاء حسنِ عمل کے اِس پیمانے پر پورے اُترتے رہے۔ چناں چہ اب بھی انہی محسنین نفوس کے نقوشِ پا سے ہی ہم اپنے اَعمال کو حسن کی نعمت سے سرفراز کر سکتے ہیں۔
''حسنِ اَعمال'' کا یہ کتابی مجموعہ ایک کوشش، ایک آرزو اور ایک تحریک ہے جو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کے حسنِ باطن کا اِظہار اور طلب ہے۔ آپ کی خواہش دراَصل ایسی مؤثر کتاب کی تدوین تھی جو بے عملوں کو عمل اور عمل والوں کو حسنِ عمل کی نعمت سے سرفراز کر سکے۔ اللہ تعالیٰ اُن کی اِس حسنِ طلب کو عالم اِسلام کے ہر فرد کا مقدّر بنائے۔
یہ کتاب درج ذیل 12 ابواب پر مشتمل ہے
🔹 باب 1: توبہ و استغفار 🔹 باب 2: ذکر الٰہی 🔹 باب 3: نماز کی اہمیت و فضیلت 🔹 باب 4: قیام اللیل 🔹 باب 5: تلاوت قرآن 🔹 باب 6: درود و سلام کے فضائل 🔹 باب 7: دعا اور آداب دعا 🔹 باب 8: فضائل صدقات و خیرات 🔹 باب 9: فاقہ اور کم خوری 🔹 باب 10: خاموشی اور کم گوئی 🔹 باب 11: خلوت اور کم آمیزی 🔹 باب 12: دعوت و تبلیغ
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 728 (ڈیلیکس ایڈیشن | امپورٹڈ پیپر) قیمت : 850 روپے
🌐 پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/130/The-Excellence-of-Actions
💬 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
#HusneAamal#TahirulQadri#books#islamicbooks#BooksbyDrQadri#DrQadri#IslamicLibrary#MinhajulQuran#UrduBooks#pdfbooks#islamicbookstore
0 notes
Text
پاکستان میں کورونا بحران کے دوران عزم و ہمت کی کہانیاں
ایسے وقت میں جب پاکستان میں بعض لوگوں نے کورونا بحران کو ناجائز منافع خوری اور سستی شہرت کے حصول کا ذریعہ بنا رکھا ہے، یہاں ایسے لوگ بھی ہیں، جو کسی صلے کی تمنا کے بغیر اس بحران میں لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ پاکستان بھر کے مختلف علاقوں میں رضاکاروں کے کئی ایسے گروپ وجود میں آ چکے ہیں جو کسی سرکاری مدد کے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت کورونا کے مریضوں کی مدد کرنے، کورونا کے خلاف آگاہی پھیلانے، نادار لوگوں کو راشن پہنچانے سمیت بہت سے رفاحی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے میں پاکستانی عوام کے ایثار اور جذبے کی شاندار مثالیں سامنے آ رہی ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمرجنسی امور کی رابطہ کمیٹی کے انچارج محمد بلال نے بتایا کہ ان کا کام بہت مشکل ہو گیا ہے لیکن پھر بھی ان کے کارکن پورے جذبے سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ''ہم بے سہارا لوگوں کے لیے قائم کردہ اپنے پانچ ہزار شیلٹر ہومز میں موجود لوگوں کو کرونا سے بچانے کی تگ و دو کر رہے ہیں، ملک میں موجود ہماری اٹھارہ سو ایمبولینسز کرونا کے مریضوں کو ہسپتال پہنچانے کی ڈیوٹی بھی دے رہی ہیں، ہر مریض شفٹ کرنے کے بعد ہمیں ایمبولینس کو دھونا اور جراثیم سے پاک کرنا پڑتا ہے، ڈرائیور کی سکریننگ کی ضرورت پڑتی ہے، اس کے علاوہ لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے جو لوگ پہلے اپنی ٹرانسپورٹ پر مریض لے جاتے تھے ��ب وہ بھی ایدھی کی ایمبولینس کو بلاتے ہیں، اس طرح ہمیں چوبیس گھنٹے کام کرنا پڑ رہا ہے۔ ‘‘
ایک سوال کے جواب میں ایدھی فاؤنڈیشن کے محمد بلال نے بتایا کہ آپریشن کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور عطیات معمول سے بھی کم ہو گئے ہیں، کاروبار بند ہو گئے ہیں اور عطیات دینے والے متوسط طبقے کو مستقبل کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر اپنے راشن کو محفوظ کرنے کی فکر لاحق ہے،''حالات جیسے بھی ہوں ہم نے تو یہ کام کرنا ہے اور ہم اسے محدود وسائل کے ساتھ بھی بہتر طریقے سے کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے‘‘۔ الخدمت فاونڈیشن کے صدر عبدالشکور نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہوں نے فاؤنڈیشن کا تھرپارکار کا پورا ہسپتال قرنطینہ بنانے کے لیے سندھ حکومت کے سپرد کر دیا ہے، '' ہماری تنظیم اگرچہ بہت سے شعبوں میں لوگوں کی خدمت کر رہی ہے لیکن موجودہ حالات میں ہم ترجیحی بنیادوں پر میڈیکل سہولتوں کی فراہمی اور نادار لوگوں کے لیے راشن مہیا کرنے کا کام کر رہے ہیں، ملک بھر میں موجود ہمارا نیٹ ورک فلاحی خدمات کی انجام دہی کے لیے دن رات سرگرم عمل ہے۔‘‘
عبدالشکور کا ماننا ہے کہ پاکستانی قوم کورونا کرائسز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ''چند دن پہلے ہمارے کام سے آگاہی رکھنے والی ایک شخصیت نے خود فون کر کے ہمارے نمائندے کو اپنے دفتر بلایا اور اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ ایک کروڑ روپے بطور عطیہ غریب لوگوں کو راشن ڈلوانے کے لیے دیے، ہم نے جان بچانے والے میڈیکل سامان کی شدید ضرورت کی وجہ سے ان سے ان کے آدھے پیسے میڈیکل کے سامان کی خریداری میں صرف کرنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے اس مد میں ایک کروڑ روپے مزید بھجوا دیے۔ یہی جذبہ کم آمدنی والے لوگوں کے عطیات میں نظر آ رہا ہے۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا،''بیرون ملک مقیم پاکستانی اور ہماری خواتین بھی فلاحی کاموں میں پیچھے نہیں ہیں۔
چلی سے آنے والے ایک عمر رسیدہ شخص نے خود رابطہ کر کے ہمیں ڈھونڈا اور دس لاکھ روپے بطور عطیہ پہنچائے۔‘‘ عبدالشکور کہتے ہیں کہ پاکستانی قوم اپنے دکھی بھائیوں کی مدد کر کے کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال سنبھال لے گی۔ ڈیفنس لاہور کے ایک متمول گھرانے کے نوجوان ثاقب چوھان اپنی جیب، اہل خاندان اور دوستوں سے عطیات لے کر لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہوجانے والے لوگوں کو پانچ ہزار روپے فی مہینہ دے رہے ہیں۔ ان کے بقول ان کی یہ سروس کم از کم ��ین ماہ تک جاری رہے گی،'' میرے لوگ کے نام سے بنائی جانے والی ان کی فلاحی تنظیم کے لوگ ایک مہم چلا کر مستحق افراد کو تلاش کر رہے ہیں۔‘‘ طلحہ ملک نامی ایک نوجوان نے سوشل میڈیا کے ذریعے کورونا کے خلاف عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مہم شروع کر رکھی ہے۔ وہ اب تک ٹوئٹر، انسٹا گرام، فیس بک، یو ٹیوب اور واٹس ایپ کے ذریعے سینکڑوں پیغامات اپ لوڈ کر چکا ہے۔
طلحہ نے پاکستان بھر میں موجود اس کے خاندان کے پچاسی افراد کے لیے واٹس ایپ پر ایک آگاہی گروپ بھی بنا رکھا ہے، جس پر سب لوگ کورونا کے مقابلے کے لیے پوسٹیں شیئر کرتے ہیں۔ اسی طرح لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں چند نوجوان دوکاندار لاک ڈاؤن کے دنوں میں سیلز مینوں کو فارغ نہ کرنے اور ان کی پوری تنخواہ دینے کے لیے مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سبزہ زار میں رہنے والا سبطین بھی اپنے دوستوں کے ساتھ اپنے علاقے کے غریب لوگوں کو راشن پہنچانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ فلاحی تنظیم دعا فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر فیاض عالم حکومتی مدد کا انتظار کیے بغیر کراچی کے چھ بڑے ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کو بچانے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو بچانے کے لیے لاکھوں روپوں کا حفاظتی طبی سامان فراہم کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سندھ کے میڈیکل کالجوں کی ایلومینائی ایسوسی ایشنز اس سلسلے میں بڑھ چڑھ کر کام کر رہی ہیں۔
لاہور پریس کلب کے فنانس سکریٹری زاہد شیروانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عوام کو کورونا سے آگاہی فراہم کرنے میں میڈیا کا کردار اہم ہے، اگرچہ لاہور کے کئی صحافی کورونا کے شبے میں ٹیسٹوں کے مراحل سے گزر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود رپورٹرز اپنا کام محنت سے لیکن حفاظتی اقدامات کے ساتھ کر رہے ہیں۔ گنگا رام ہسپتال کی ڈاکٹر نمرہ نثار کا کہنا ہے کہ ایک ڈاکٹر کو کورونا کا شکار ہو جانے کا خوف تو فطری عمل ہے لیکن ان کے تمام ساتھی بعض اوقات حفاظتی آلات پورے نہ ہونے کے باوجود مریضوں کی بڑے جذبے سے خدمت کر رہے ہیں،''ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے ہیں، کورونا کی علامات کا شبہ ہو تو اپنے ساتھی ڈاکٹر کو کام سے ہٹا کر خود رضاکارانہ طور پر اس کا کام اپنے ذمے لے لیتے ہیں۔‘‘ ملک میں بہت سی جگہوں پر لوگوں نے عام شہریوں میں ماسک اور سینیٹائزرز مفت تقسیم کیے ہیں۔ بعض دوکانداروں کی طرف سے کورونا کنٹرول مصنوعات سستے داموں گاہکوں کو مہیا کیے جانے کی اطلاعات بھی گردش کرتی رہی ہیں۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
1 note
·
View note
Text
اردو خوری مسی سه تایی تولید زنجان 4 (16)
نوشته اردو خوری مسی سه تایی تولید زنجان<span class="rmp-archive-results-widget "><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star rmp-icon--full-highlight"></i><i class=" rmp-icon rmp-icon--ratings rmp-icon--star "></i> <span>4 (16)</span></span> اولین بار در سوغات زنجان. پدیدار شد.
from فروشگاه صنایع دستی سایت ~ سوغات زنجان https://soghatzanjan.com/product/copper-camping-dish/
0 notes
Photo
تابه شیشه ای و اردو خوری و ظرف فریزری درب دار شیشه ای با درب فشاری محکم باز شو سایز متوسط عالی برای نگهداری مواد غذایی امکان استفاده در یخچال و فریزر مناسب برای حمل و نقل غذا و مواد غذایی بهترین گزینه برای گردش و تفریح و پیک نیک و مسافرت مناسب برای همه خانم ها و آقایان و کودکان امکان قراردهی در کیف و کوله و سبد و ... قیمت : ۲۶ هزار تومان از محصولات مون لذت ببرید بهترین کادویی فروشگاه اینترنتی " فروشگاه تو- گالری آرلین " برای ثبت سفارش دایرکت یا تلگرام به آیدی @rahmanhoboby پیام بدید تلفن های سفارش کالا ها : 09141559851 - 09214983276 - 09011697574 - 04533426804 از خرید شما متشکریم . آدرس فروشگاه ما در اردبیل : ما بین باغمیشه و خاتم النبین - روبروی مسجد معجز به طرف باغمیشه - جنب قهوه خانه رفیع و ایران فرش - روبروی آی پارا - <<< گالری آرلین >>> - امکان ارسال کالا به تمام نقاط ایران از طریق پست با پرداخت هزینه پست توسط شما وجود دارد . تحویل کالا در اردبیل با پیک درب منزل شما . #تابه #تابه_شیشه_ای #تابه_دربدار #تابه_درب_دار #اردوخوری #اردو_خوری #فریزری #ظرف_فریزری #آشپزخانه (در اردبيل ardabil) https://www.instagram.com/p/CpmbNYgtwsk/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes