#احسان فلاح
Explore tagged Tumblr posts
risingpakistan · 2 days ago
Text
پاکستان کی دو بنیادی خرابیاں
Tumblr media
ہمیں ایک طرف معاشرتی طور پر انتہائی گراوٹ کا سامنا ہے تو دوسری طرف ہماری حکومت اور ریاست عوام سے متعلق اپنی ذمہ دریاں ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتی ہیں۔ اخلاقی گراوٹ کی وجہ سے ہم بحیثیت معاشرہ ہر قسم کی خرابیوں اور برائیوں کا شکار ہیں، کون سی برائی ایسی ہے جو ہم میں موجودہ نہیں۔ جھوٹ، فراڈ، دھوکہ، ملاوٹ، رشوت، سفارش اور ایسی ایسی اخلاقی برائیاں کہ گننا مشکل ہو چکا۔ حکومتی اور ریاستی مشینری اتنی کرپٹ اور نااہل ہو چکی کہ کسی بھی سرکاری محکمے کا نام لے لیں کوئی اپنا کام ایمانداری اور ذمہ داری سے ادا نہیں کرتا جس کی وجہ سے عوام کی سہولت اور فلاح کیلئے قائم کیے گئے ان اداروں میں سروس ڈیلوری کی بجائے عوام کو دھکے کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور کوئی کام رشوت اور سفارش کے بغیر نہیں ہوتا۔ ان سرکاری محکموں میں بیٹھے سرکاری ملازم جائز سے جائز کام پر بھی عوام کو رُلاتے ہیں، ان کی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے۔ سرکاری ملازمین اپنی ڈیوٹی کو ایمانداری سے ادا کرنے کی بجائے ایسے کام کرتے ہیں جیسے عوام پر احسان کر رہے ہوں۔
ہمارے معاشرے اور حکومت سے متعلق ان دو بنیادی خرابیوں (اخلاقی و معاشرتی گراوٹ اور حکومتی و ریاستی مشینری کی ناکامی) کے بارے میں جس سے بات کریں سب مانتے ہیں کہ یہ بہت بڑی خرابیاں ہیں۔ سیاسی جماعتیں اور حکومتیں بھی یہ تسلیم کرتی ہیں لیکن کوئی بھی حکومت، کوئی بھی بڑی سیاسی جماعت ان دو بنیادی خرابیوں کو ٹھیک کرنے کیلئے کچھ نہیں کر رہی۔ جب معاشرتی و اخلاقی گراوٹ کو روکنے کی کوئی تدبیر نہیں کی جائے گی تو پھر اس کا نتیجہ ہمارے ہاں مزید معاشرتی خرابیوں اور نئی نئی اخلاقی برائیوں کی صورت نکلے گا اور یہی کچھ یہاں ہو رہا ہے۔ اگر ریاست اور حکومت سرکاری وانتظامی مشینری کو اپنی بنیادی ذمہ داری ایمانداری کے ساتھ سر انجام دینے میں دلچسپی نہیں لے گی تو نہ یہاں عوام کو کوئی ریلیف مل سکتا ہے، نہ ہی ملک و قوم کی ترقی ممکن ہے۔ معاشرتی بگاڑ کو روکنے کیلئے افراد اور معاشرہ کی کردار سازی کیلئے کام کرنا پڑے گا جس میں تعلیمی اداروں، مسجد و منبر، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کا کردار بہت اہم ہے جس کیلئے حکومت کو بنیادی رول ادا کرنا پڑے گا۔
Tumblr media
یعنی حکومت کو ایک طرف تعلیم کے ساتھ تربیت کو نصاب اور نظام تعلیم کا بنیادی حصہ بنانا پڑے گا تو دوسری طرف میڈیا، مذہبی طبقات، سیاسی جماعتوں کے ذریعے معاشرے کی کردار سازی پر فوکس کرنا پڑے گا۔ اس سلسلے میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے لیکن ایسا ہو نہیں رہا۔ وفاق کی سطح پر موجودہ سیکریٹری تعلیم اپنی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے کردار سازی کیلئے اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں میں کچھ کام کر رہے ہیں لیکن یہ وہ بڑا چیلنج ہے جس کیلئے وزیر اعظم اور وزرائے اعلی کو ذاتی دلچسپی لینی چاہیے۔ اگر تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ہو گی، معاشرے کی کردار سازی پر کام ہو رہا ہو گا تو معاشرتی و اخلاقی برائیوں میں ��اطر خواہ کمی کے ساتھ ہم بہتر قوم بن جائیں گے۔ حکومت و ریاست سے متعلق ناکامیوں اور نااہلیوں کا اگر ادراک کرنا ہے تو اُس کیلئے سرکاری مشینری کو اپنی ذاتی پسند، ناپسند کی بجائے میرٹ اوراہلیت کی بنیاد پر ایک نظام کے تحت چلایا جائے۔ یہ نظام ہماری سرکاری فائلوں میں تو موجود ہے لیکن سفارش، اقربا پروری اور ذاتی پسند، ناپسند کی وجہ سے ہماری سرکاری مشینری مکمل سیاست زدہ ہو چکی جس کی وجہ سے ہم نااہل حکمرانی اور کرپشن کی وجہ سے دنیا میں بدنام ہیں۔ 
وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کیلئے بہتر طرز حکمرانی کا بڑا آسان نسخہ ہے کہ وہ سول سروس اور پولیس یعنی سرکاری مشینری کو غیر سیاسی کر دیں، ہر تعیناتی میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر کی جائے اور یہ کام اُنہی اداروں کو کرنا چاہیے جو اس مقصد کیلئے بنائے گئے۔ اس سے ہر سرکاری محکمہ کے کام میں بہتری آئے گی۔ حکمران اگر عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں تو سرکاری مشینری کو غیر سیاسی کر کے صرف فوکس اس نکتہ پر رکھیں کہ کون سا سرکاری ادارہ اور کون سا سرکاری افسر اپنی ذمہ داری اور ڈیوٹی ادا کرنے میں ناکام ہے۔ جب سرکاری ادارے اپنا کام کریں گے تو عوام خوش ہونگے اور ملک ترقی کرے گا۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
efshagarrasusblog · 11 months ago
Text
‼️#کلیپ_مزدوران #البرز #فردیس شماره ۱ (قیام آبان ۹۸)
‼️#کلیپ_مزدوران #البرز #فردیس شماره ۱ (قیام آبان ۹۸)۱. محمد کرمی۲. جهانگیر پاشایی۳. کریم فلاح۴. فلاح زاده۵. احسان نظر آبادی۶. مهدی نظری نیا۷. مهدی نصر آبادی۸. فراهانی۹. سرهنگ علیزاده۱۰. علی مهفری۱۱. سینا نجاتی فرد۱۲. حسن میعادی۱۳. محمد قیاسوند۱۴. محمد طاها خلیلی۱۵. علی خدنگی۱۶. محمدحیدر سلمانی۱۷. محمد سلیمانی۱۸. حسام علی نژاد۱۹. احسان علیزاده۲۰. امیر شهبازی۲۱. بهرام شهبازی۲۲. روح الله عباسی۲۳.…
View On WordPress
0 notes
beh-music · 1 year ago
Photo
Tumblr media
دانلود قسمت هفدهم سریال کمدی درام “مگه تموم عمر چند تا بهاره” 17
  خلاصه قسمت : وای گلی گم شده!!!
  درباره ی سریال :
سریال مگه تموم عمر چند تا بهاره (با نام قبلی عتیقه ها) به کارگردانی سروش صحت به تهیه کنندگی محمد رضا تخت کیشیان در سال 1402 ساخته شده است. از سریال های پر طرفدار سروش صحت می توان به مجموعه های جذاب «پژمان» و «فوق‌لیسانسه‌ها» اشاره کرد. محمدرضا تخت‌کشیان از تهیه کنندگان پرکار این روزهای نمایش خانگی است که از کارهای پرطرفدار اخیر او می‌توان به «زخم کاری» اشاره کرد. این سریال محصول کشور ایران و در ژانر کمدی و خانوادگی می‌باشد. تصویربرداری این سریال در شهرهای تهران، اصفهان، جزایر قشم و کیش انجام شده است. در این سریال ستارگانی چون علی مصفا، قدرت الله ایزدی، کاظم سیاحی، آناهیتا افشار، بیژن بنفشه خواه و … به هنرمندی پرداخته‌اند.
کارگردان : سروش صحت
تهیه کننده : محمد رضا تخت کیشیان
نویسنده : سروش صحت و ایمان صفایی
بازیگران : علی مصفا، قدرت الله ایزدی، کاظم سیاحی، آناهیتا افشار، مجید یوسفی، گیلدا ویشکی، وحید آقاپور، بهار کاتوزی، محمد نادری، بیژن بنفشه خواه، اردشیر کاظمی، عین الله دریایی، احسان منصوری، حسن نوری، رسول اکبریان، فهیمه امن زاده، مریم ماهور، شکیلا سماواتی، علیرضا ناصحی، حمیدرضا فشمی، سپیده فلاح پور، مریم گودرزی، امیررضا پیرهادی و سامیار مکنت جو
با حضور افتخاری : هوتن شکیبا، پژمان جمشیدی، بهنام تشکر، امیر کاظمی، امیرحسین رستمی، شقایق دهقان، رضا یزدانی
  منبع :
دانلود قسمت ۱۷ مگه تموم عمر چند تا بهاره هفدهم
0 notes
Text
روش های حافظ برای زندگی بهتر؛ عدد چهل روشی برای تکامل و پاک شدن باطن انسان کسانی که با روش عارفانه آشنایی دارند به درستی می دانند که یکی از بنیادی ترین اموری که در ابتدای سلوک عرفا بدان اقبال می ورزند، چله نشستن است و این چله نشستن به معنای آن است که عارف یا به خلوت می رود و یا به "چله خانه".( چله خانه، خانه ای که سالکان ایام چله در آن به سر می برند.) چله نشستن همان نشستن با خود است و پرهیز از دیدار دیگران و نه تنها در بستن به روی خویشتن که در بستن به روی اندیشه و احساس. در ازای این چهل روز و چهل شب عارف به خوراک و نوشیدنی اندک اکتفا می کند و چنان که گفته شد می کوشد که به چیزی جز به خدا نیندیشد و در دل تنها مهر خدا را بپروراند و بگستراند. این چگونگی درست مفهوم سخن حافظ شیرازی است: که ای صوفی شراب آنگه شود صاف که در شیشه بر آرد اربعین
برای خواندن بقیه مطلب لینک رو کلیک کنید.��
http://methodha.com/info2/182457/%D8%B9%D8%AF%D8%AF-%DA%86%D9%87%D9%84-%D8%B1%D9%88%D8%B4%DB%8C-%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%8C-%D8%AA%DA%A9%D8%A7%D9%85%D9%84-%D9%88-%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D8%B4%D8%AF%D9%86-%D8%A8%D8%A7%D8%B7%D9%86-%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%A7%D9%86/
1 note · View note
emergingpakistan · 2 years ago
Text
الخدمت فاؤنڈیشن
ہجومِ نالہ میں یہ ایک الخد مت فاؤنڈیشن ہے جو صلے اور ستائش سے بے نیاز بروئے کار آتی ہے۔ جماعت اسلامی سے کسی کو سو اختلاف ہوں لیکن الخدمت دیار عشق کی ک��ہ کنی کا نام ہے۔ زلزلہ ہو یا سیلاب آئے یہ اس سماج کے گھائل وجود کا اولین مرہم بن جاتی ہے۔ خد مت خلق کے اس مبارک سفر کے راہی اور بھی ہوں گے لیکن یہ الخدمت فاؤنڈیشن ہے جو اس ملک میں مسیحائی کا ہراول دستہ ہے۔ مبالغے سے کوفت ہوتی ہے اور کسی کا قصیدہ لکھنا ایک ایساجرم محسوس ہوتا ہے کہ جس سے تصور سے ہی آدمی اپنی ہی نظروں میں گر جائے۔ الخدمت کا معاملہ مگر الگ ہے ۔ یہ قصیدہ نہیں ہے یہ دل و مژگاں کا مقدمہ ہے جو قرض کی صورت اب بوجھ بنتا جا رہا تھا۔ کتنے مقبول گروہ یہاں پھرتے ہیں۔ وہ جنہیں دعوی ہے کہ پنجاب ہماری جاگیر ہے اور ہم نے سیاست کو شرافت کا نیا رنگ دیا ہے ۔ وہ جو جذب کی سی کیفیت میں آواز لگاتے ہیں کہ بھٹو زندہ ہے اور اب راج کرے گی خلق خدا، اور وہ جنہیں یہ زعم ہے کہ برصغیر کی تاریخ میں وہ پہلے دیانتدار قائد ہیں اور اس دیانت و حسن کے اعجاز سے ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ بلے پر دستخط کر دیں تو کوہ نور بن جائے۔
ان سب کا یہ دعوی ہے کہ ان کا جینا مرنا عوام کے لیے ہے۔ ان میں کچھ وہ ہیں جو عوام پر احسان جتاتے ہیں کہ وہ تو شہنشاہوں جیسی زندگی گزار رہے تھے، ان کے پاس تو سب کچھ تھا وہ تو صرف ان غریب غرباء کی فلاح کے لیے سیاست کے سنگ زار میں اترے ۔ لیکن جب اس ملک میں افتاد آن پڑتی ہے تو یہ سب ایسے غائب ہو جاتے ہیں جیسے کبھی تھے ہی نہیں۔ جن کے پاس سارے وسائل ہیں ان کی بے نیازی دیکھیے ۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو مل کر ایک ہیلی کاپٹر سے آٹے کے چند تھیلے زمین پر پھینک رہے ہیں۔ ایک وزیر اعظم ہے اور ایک وزیر خارجہ ۔ ابتلاء کے اس دور میں یہ اتنے فارغ ہیں کہ آٹے کے چند تھیلے ہیلی کاپٹر سے پھینکنے کے لیے انہیں خود سفر کرنا پڑا تا کہ فوٹو بن جائے، غریب پروری کی سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ فوٹو شوٹ سے انہیں اتنی محبت ہے کہ پچھلے دور اقتدار میں اخباری اشتہار کے لیے جناب وزیر اعلی شہباز شریف کے سر کے نیچے نیو جرسی کے مائیکل ریوینز کا دھڑ لگا دیا گیا تا کہ صاحب سمارٹ دکھائی دیں ۔ دست ہنر کے کمالات دیکھیے کہ جعل سازی کھُل جانے پر خود ہی تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ راز کی یہ بات البتہ میرے علم میں نہیں کہ تحقیقات کا نتیجہ کیا نکلا۔
ہیلی کاپٹرز کی ضرورت اس وقت وہاں ہے جہاں لوگ پھنسے پڑے ہیں اور دہائی دے رہے ہیں ۔ مجھے آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ ہیلی کاپٹروں میں بیٹھ کر یہ اہل سیاست سیلاب زدہ علاقوں میں کیا دیکھنے جاتے ہیں ۔ ابلاغ کے اس جدید دور میں کیا انہیں کوئی بتانے والا نہیں ہوتا کہ زمین پر کیا صورت حال ہے ۔ انہیں بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہیں لیکن یہ ہیلی کاپٹر لے کر اور چشمے لگا کر ”مشاہدہ“ فرمانے نکل جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ا�� کا فائدہ کیا ہے؟ کیا سیلاب کو معطل کرنے جاتے ہیں؟ یا ہواؤں سے اسے مخاطب کرتے ہیں کہ اوئے سیلاب، میں نے تمہیں چھوڑنا نہیں ہے۔ سندھ میں جہاں بھٹو صاحب زندہ ہیں، خدا انہیں سلامت رکھے، شاید اب کسی اور کا زندہ رہنا ضروری نہیں رہا ۔ عالی مرتبت قائدین سیلاب زدگان میں جلوہ افروز ہوتے ہیں تو پورے پچاس روپے کے نوٹ تقسیم کرتے پائے جاتے ہیں۔ معلوم نہیں یہ کیسے لوگ ہیں ۔ ان کے دل نہیں پسیجتے اور انہیں خدا کا خوف نہیں آتا؟ وہاں کی غربت کا اندازہ کیجیے کہ پچاس کا یہ نوٹ لینے کے لیے بھی لوگ لپک رہے تھے۔ 
یہ جینا بھی کوئی جینا ہے۔ یہ بھی کوئی زندگی ہے جو ہمارے لوگ جی رہے ہیں۔ کون ہے جو ہمارے حصے کی خوشیاں چھین کر مزے کر رہا ہے ۔ کون ہے جس نے اس سماج کی روح میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں؟ یہ نو آبادیاتی جاگیرداری کا آزار کب ختم ہو گا؟ ٹائیگر فورس کے بھی سہرے کہے جاتے ہیں لیکن یہ وہ رضاکار ہیں جو صرف سوشل میڈیا کی ڈبیا پر پائے جاتے ہیں ۔ زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں۔ کسی قومی سیاسی جماعت کے ہاں سوشل ورک کا نہ کوئی تصور ہے نہ اس کے لے دستیاب ڈھانچہ۔ باتیں عوام کی کرتے ہیں لیکن جب عوام پر افتاد آن پڑے تو ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ محاورہ بہت پرانا ہے لیکن حسب حال ہے۔ یہ صرف اقتدار کے مال غنیمت پر نظر رکھتے ہیں ۔ اقتدار ملتا ہے تو کارندے مناصب پا کر صلہ وصول کرتے ہیں۔ اس اقتدار سے محروم ہو جائیں تو ان کا مزاج یوں برہم ہوتا ہے کہ سر بزم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں اقتدار سے ہٹایا گیا ہے اب فی الوقت کوئی اوورسیز پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے فنڈز نہ بھیجے۔
ایسے میں یہ الخدمت ہے جو بے لوث میدان عمل میں ہے ۔ اقتدار ان سے اتنا ہی دور ہے جتنا دریا کے ایک کنارے سے دوسرا کنارا ۔ لیکن ان کی خدمت خلق کا طلسم ناز مجروح نہیں ہوتا ۔ سچ پوچھیے کبھی کبھی تو حیرتیں تھام لیتی ہیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں۔ حکومت اہل دربار میں خلعتیں بانٹتی ہے اور دربار کے کوزہ گروں کو صدارتی ایوارڈ دیے جاتے ہیں ۔ اقتدار کے سینے میں دل اور آنکھ میں حیا ہوتی تو یہ چل کر الخدمت فاؤنڈیشن کے پاس جاتا اور اس کی خدمات کا اعتراف کرتا۔ لیکن ظرف اور اقتدار بھی دریا کے دو کنارے ہیں ۔ شاید سمندر کے۔ ایک دوسرے کے جود سے نا آشنا ۔ الخدمت فاؤندیشن نے دل جیت لیے ہیں اور یہ آج کا واقعہ نہیں ، یہ روز مرہ ہے ۔ کسی اضطراری کیفیت میں نہیں ، یہ ہمہ وقت میدان عمل میں ہوتے ہیں اور پوری حکمت عملی اور ساری شفافیت کے ساتھ ۔ جو جب چاہے ان کے اکاؤنٹس چیک کر سکتا ہے ۔ یہ کوئی کلٹ نہیں کہ حساب سے بے نیاز ہو، یہ ذمہ داری ہے جہاں محاسبہ ہم رکاب ہوتا ہے۔
مجھے کہنے دیجیے کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے ۔ میں ہمیشہ جماعت اسلامی کا ناقد رہا ہوں لیکن اس میں کیا کلام ہے کہ یہ سماج الخدمت فاؤنڈیشن کا مقروض ہے ۔ سیدنا مسیح کے الفاظ مستعار لوں تو یہ لوگ زمین کا نمک ہیں ۔ یہ ہم میں سے ہیں لیکن یہ ہم سے مختلف ہیں ۔ یہ ہم سے بہتر ہیں ۔ ہمارے پاس دعا کے سوا انہیں دینے کو بھی کچھ نہیں ، ان کا انعام یقینا ان کے پروردگار کے پاس ہو گا۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی تحسین اگر فرض کفایہ ہوتا تو یہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے یہ فرض ادا کر چکے ۔ میرے خیال میں مگر یہ فرض کفایہ نہیں فرض عین ہے ۔ خدا کا شکر ہے میں نے یہ فرض ادا کیا۔
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ جسارت
0 notes
asliahlesunnet · 3 years ago
Photo
Tumblr media
میں توبہ کرتا ہوں ۔ پھر گناہ ہوجاتےہیں مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ سوال : میں انیس سالہ نوجوان ہوں۔ بہت سے گناہوں میں اپنےآپ پر زیادتی کر چکا ہوں۔ حتیٰ کہ بہت سی نمازیں مسجد میں ادا نہیں کیں اوراپنی زندگی میں کبھی رمضان کے پورےروزے نہیں رکھے۔ دوسرےبھی کئی برےاعمال کرتا رہا ہوں۔ کئی بارمیں نے اپنے آپ سے توبہ کا عہد کیا مگر پھر گناہ میں پڑ جاتا ہوں۔ میرےمحلے کے نوجوان ساتھی بھی سارےبےراہ رو ہیں۔ جیسا کہ میرے بھائیوں کےدوست اکثر ایسے ہیں جواپنے گھروں میں آتے ہی نہیں اور وہ بھی کوئی اچھے کام کرنے والے نہیں ہیں ۔ اور اللہ جانتاہے کہ میں نے بہت گناہ کرکے اپنے آپ سےزیادتی کی ہے۔کئی برےکام کئےہیں۔ لیکن جب بھی میں نے توبہ کاعزم کیا تو پھردوبارہ وہی کام کر کے جیسا کہ پہلے تھا، ویساہی ہو گیا..... میں امید رکھتا ہون کہ آپ ایسا طریقہ بتلائیں گے جومجھے اپنے پروردگار سے قریب کر دے اور ایسے برے اعمال چھڑا دے ۔ س۔ح۔الریاض جواب: اللہ تعالیٰ فرماتےہیں : ﴿قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ آپ کہہ دیجیے ۔اے میرے بندو! جو اپنےآپ پر زیادتی کر چکے ہو۔ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا ۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ سارے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔ بلاشبہ وہ بخشنے والا مہربان ہے ۔‘‘( الزمر :53) علماء کااس بات پر اجماع ہے کہ یہ آیت توبہ کرنےوالوں کی شان میں اتری ہے۔ گویا جوشخص اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرتاہے، اس آیت کی رو سے اللہ اس کے سارے گناہ معاف کر دیتاہے ۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّـهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ﴾ اے ايمان والو! الله تعالیٰ کےحضور سچی توبہ کرو۔ امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے اور تمہیں ایسےباغات میں داخل کرے جن میں نہریں بہہ رہی ہیں ۔‘‘( التحریم :8) گویا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے برائیوں کو دور کرنے اور باغات میں داخلہ کو سچی توبہ سے مشروط کیا ہے اور سچی توبہ ان باتوں پر مشتمل ہے ۔ گناہ کوچھوڑا اور اس سے اجتناب کیاجائے۔ جوکچھ کر چکا ہے اس پرپشیمان ہواوراللہ بزرگ وبرتر کی عظمت کی خاطر، اس کے ثواب میں رغبت رکھتےہیں اور اس کےعذاب میں ڈرتے ہوئےآئندہ وہ کام نہ کرنے کا پختہ عزم کرے..... اور سچی توبہ کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہےکہ اگر زیادتی سے کسی کا مال یا کوئی چیز لی ہو تووہ واپس کرے یا اس سے معاف کرائے جبکہ یہ زیادتی کسی کےخون ، مال یاعزت سے تعلق رکھتی ہو اور اگر کسی بےعزتی کی ہواور اسے معاف کروانا ممکن نہ ہو تواس کے حق میں بہت دعا کرے اور جہاں کہیں اس کی غیبت کرتا تھا وہاں اس کے اچھے اعمال کا تذکرہ کرے، جو وہ کیا کرتا تھا۔ کیونکہ نیکیاں برائیوں کودور کرتی ہیں ۔نیز اللہ تعالیٰ نےفرمایا : ﴿وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ ’’اے ایمان والو! اللہ کے ہاں سب کے سب توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘( النور : 31) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فلاح کو توبہ سے مشروط کیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ توبہ کرنےوالا اپنی مراد کو پہنچنے والا اور نیک بخت ہے اور جب وہ توبہ کے بعد ایمان لائے اور اچھے کام کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی برائیاں مٹا کر انہیں نیکیوں میں بدل دیتا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ فرقان میں شرک ، قتل ناحق اور زنا کا ذکر کرتےہوئے فرمایا : ﴿وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴿٦٩﴾ إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰـهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾ اور جوشخص یہ کام کرے وہ اپنے گناہ کے انجام کو پہنچے گا۔ قیامت کے دن اس کو دگنا عذاب ہوگا اور وہ جہنم میں ذلیل وخوار کر رہے گا۔ مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کیے توایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ تعالیٰ بخشنےوالا مہربان ہے ۔‘‘( الفرقان: 68۔ 70) اور جو باتیں توبہ کا ذریعہ بنتی ہیں،یہ ہیں۔ اللہ سبحانہ کےحضور عاجزی کرے اور اس سے ہدایت اور توفیق کاسوال کرے اور سمجھے کہ توبہ قبول کر کے اللہ مجھ پر احسان کر رہا ہے ۔ اور یہی بات اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرما رہے ہیں : ﴿ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘(غافر: 60) نیز اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں : ﴿وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾ ’’اورجب میرے بندے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے متعلق پوچھیں تو کہہ دیجیے کہ میں قریب ہوں جب مجھے کوئی پکارنے والا پکارتا ہے تو اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔‘‘(البقرہ : 182) اورتوبہ کے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے۔ نیک اعمال میں ان کی اقتداء اور برے لوگوں کی صحبت سے پرہیز کی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا : ((الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ)) انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتاہے ۔ لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کیسے لوگوں سے دوستی رکھتا ہے ۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مثَلُ الجَلِيْسُ الصَّالِحِ كَصَاحِبِ المِسْكِ ،إِمَّا أَنْ يُحْذِيَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْهُ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْهُ ريحًا طيِّبةً،مثَلُ وَجَلِيسِ السُّوءِكَنَافِخُ الكِيرِ إِمَّا أَن يَحْرِقَ ثِيابَكَ، وإمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْهُ رِيحًا خَيْئَةُ) نیک ہم نشین کی مثال کستوری والے کی سی ہے کہ وہ یا تو تجھ کوکچھ دےگا، یا تو اس سے کستوری خریدے گا، یااس کی خوشبو تجھے ضرور پہنچے گی اور برے ہم نشین کی مثال بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے، یا توکوئی چنگاری اڑ کر تیرا کپڑا جلا دے گی۔ ورنہ اس کی بدبو تمہیں ضرور پہنچے گی۔ ایک عورت کو سخت مشکلات پیش آئیں تواس نےخود کشی کر لی اور مرنے سے پہلےتوبہ کر لی۔ فتاوی ابن باز ( ج ۱ ص ۲۵۴، ۲۵۵، ۲۵۶ ) #B100218 ID: B100218 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
umeednews · 3 years ago
Text
مظفرگڑھ : ضلعی زرعی مشاورتی کمیٹی کے کا اجلاس
مظفرگڑھ : ضلعی زرعی مشاورتی کمیٹی کے کا اجلاس
مظفرگڑھ : محکمہ زراعت کے افسران کسانوں کومعیاری کھاد، بیج،زرعی مشینری اور زرعی ادویات کی سبسڈی پر فراہمی کویقینی بنائیں؛ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل احسان الحق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل احسان الحق نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب شعبہ زراعت کی ترقی اور کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے ترجیح بنیادوں پر کام کررہی ہے۔ کسان کارڈ کا اجراء، فصلات کی کاشت پر سبسڈی، کھاد، بیج، زرعی ادویات اور زرعی مشینری پر سبسڈی حکومت کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years ago
Text
پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ باضابطہ طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب
پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ باضابطہ طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب
پی سی بی کے ساتھ راجہ کا یہ دوسرا دور ہے۔ وہ 2003 سے 2004 تک بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رہے۔
سابق کپتان رمیز راجہ پیر کو متفقہ طور پر تین سال کی مدت کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین منتخب ہوئے ، احسان مانی نے کامیابی حاصل کی جو گزشتہ ماہ عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔
پی سی بی کے ساتھ راجہ کا یہ دوسرا دور ہے۔ وہ 2003 سے 2004 تک بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رہے۔
خصوصی اجلاس کی صدارت پی سی بی کے الیکشن کمشنر جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید نے نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں کی۔
راجہ کو وزیر اعظم عمران خان نے اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا ، جو بورڈ کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں۔
59 سالہ کمنٹیٹر ، جو 1992 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کی فاتحانہ مہم کا حصہ تھے ، عبدالحفیظ کاردار (1972-1977) ، جاوید برکی (1994-1995) اور اعجاز کے بعد پی سی بی کی سربراہی کرنے والے چوتھے بین الاقوامی کرکٹر بن گئے ہیں۔ بٹ (2008-2011)
راجہ ، جنہوں نے 1984 سے 1997 تک پاکستان کے لیے 250 سے زائد بین الاقوامی میچ کھیلے اور 8،674 رنز بنائے ، ملک کے تجربہ کار کرکٹ ایڈمنسٹریٹر مانی کی جگہ لے لیے۔
راجہ نے کہا کہ ان کا سب سے بڑا مقصد پاکستان کی مردوں کی ٹیم کے شاندار دنوں کو واپس لانا ہے جو کبھی بین الاقوامی میدان میں ایک طاقت تھی۔
اپنے انتخاب کے بعد بورڈ آف گورنرز (بی او جی) سے خطاب کرتے ہوئے راجہ نے کہا: “میں آپ سب کا مشکور ہوں کہ مجھے پی سی بی کا چیئرمین منتخب کیا اور آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کرکٹ ترقی کی منازل طے کرے اور مضبوط ہو۔ اور میدان سے باہر۔ ” میری ایک اہم توجہ پاکستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم میں وہی ثقافت ، ذہن سازی ، رویہ اور نقطہ نظر متعارف کرانے میں مدد کرنا ہے جس نے پاکستان کو ایک بار خوفزدہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں شامل کر دیا تھا۔
ایک تنظیم کے طور پر ، ہم سب کو قومی ٹیم کے پیچھے ہونے کی ضرورت ہے اور انہیں مطلوبہ مدد اور مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کرکٹ کا وہ برانڈ تیار کرسکیں ، جس کی شائقین ان سے ہر بار توقع کرتے ہیں جب وہ کھیل کے میدان میں قدم رکھتے ہیں۔ ” 2003-04 میں انہوں نے شہریار خان کی صدارت میں بورڈ کے سی ای او کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
سابق اوپنر نے مزید کہا ، “ظاہر ہے ، ایک سابق کرکٹر کی حیثیت سے ، میری دوسری ترجیح ہمارے ماضی اور موجودہ کرکٹرز کی فلاح و بہبود کو دیکھنا ہوگی۔
“یہ کھیل ہمیشہ کرکٹرز کے بارے میں ہے اور رہے گا اور اس طرح وہ اپنے والدین سے زیادہ پہچان اور احترام کے مستحق ہیں۔”
. Source link
0 notes
tohfa-e-qalandar · 4 years ago
Photo
Tumblr media
بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم و رحمتہ اللہ قرآن پاک میں ارشاد ہوا”اے مومنو! تم سب کے سب اللہ سے توبہ کرو، شاید کہ تم فلاح یاب ہو جاؤ”( سورہ النور) پھر ارشاد ہوا”اللہ توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے( سورہ البقرہ) سورہ التحریم میں ارشاد ہوا” اے ایمان والو! اللہ کے سامنے خالص توبہ کرو، کچھ بعید نہیں کہ تمہارا رب تم سے تمہارے گناہ دور کر دے اور تمہیں بہشتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جس دن اللہ اپنے نبی کو اور ان کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا وہ کہہ رہے ہوں گے اے ہمارے رب ہمارے لیے ہمارا نور پورا کر اور ہمیں بخش دے، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔” حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں” توبة النصوح نفس کو نرم بنا دیتی ہے اور اس نرمی سے اس کی بد خوئی اور سرکشی دور ہو جاتی ہے اور اس کے بعد جب نفس محاسبہ اور مراقبہ میں مشغول ہوتا ہے اور پاکیزہ اور صاف بن جاتا ہے، بلکہ اب تک خواہش نفسانی کی پیروی کے باعث اس کے اندر جو آگ شعلہ زن تھی وہ بھی بجھ جاتی ہے” گویا نفس کی خواہشات ، نفس امارہ کی آگ کو بھڑکاتی ہے اور انسانی وجود بے چینی کی انتہا کو چھونے لگ جاتا ہے۔جیسے کسی زمین کی عدم موجودگی کے سبب مکان تعمیر نہیں کیا جا سکتا اسی طرح توبہ کئے بغیر کوئی بھی مقام حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اور نہ ہی قلب کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔جیسے قلندر بابا بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ رات کو سونے سے پہلے اپنے سارے دن کے افعال کا محاسبہ کرو کہ نفس کی کتنی متابعت کی۔اس سے ندامت پیدا ہوگی اور ندامت توبہ کی طرف لے جائے گی۔توبہ کرنے سے بے چین قلوب کو اطمینان حاصل ہوتا ہے ۔اللہ کا خیال اور اس کے حکم کی تقلید نفس کے زور کو کم کرتی ہے اور خوف خدا اس کی عظمت کی گواہی ہے۔قلندر بابا بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے سب سے پہلے سماعت سورہ الرحمن کا حکم دیا تاکہ اوّل اللہ کے روبرو ہونے کا خیال تقویت پکڑے اور کچھ لمحات کے لئے ہمیں احساس ہو کہ ہم سب کس قدر بے بس ہیں اور صاحب قدرت صرف اللہ کی ذات ہے۔ہماری بہتری صرف اللہ سے مضبوط تعلق سے ہی جڑی ہوئی ہے۔اگر ہم پر اللہ کا فضل نہ ہو تو ہم اس کے ہونے کے خیال کو بھی محسوس نہیں کر سکتے اور وہ ہمیں اپنا خیال دیتا ہے اور یہ بھی اسی کا احسان ہے کہ ہم اس کے پاکیزہ خیال کے سبب پہلے ندامت اور پھر توبہ کرتے ہیں۔اللہ کی کرم کے حُسن سے ہی ہم مثبت راہ پاتے ہیں اور اس کے فضل کے سبب اچھے اعمال کرتے ہیں۔سماعت سورہ الرحمن بھی توفیق الہی کے سبب ہے۔اے مالک کائنات! ہر حال میں تیرا احسان ہے۔ https://www.instagram.com/p/CROSDcuHsYu/?utm_medium=tumblr
0 notes
beh-music · 1 year ago
Photo
Tumblr media
دانلود قسمت شانزدهم سریال کمدی درام “مگه تموم عمر چند تا بهاره” 16
با حضور هوتن شکیبا در نقش حبیب سریال لسیانسه ها
  خلاصه قسمت : بالاخره کاظم اسباب کشی می کند و همسایه ی خانواده ی ربانی می شود. در این بین عمه کاظم هم دست به انتخاب می زند و از طرفی خبر می رسد که گلی گم شده است…
  درباره ی سریال :
سریال مگه تموم عمر چند تا بهاره (با نام قبلی عتیقه ها) به کارگردانی سروش صحت به تهیه کنندگی محمد رضا تخت کیشیان در سال 1402 ساخته شده است. از سریال های پر طرفدار سروش صحت می توان به مجموعه های جذاب «پژمان» و «فوق‌لیسانسه‌ها» اشاره کرد. محمدرضا تخت‌کشیان از تهیه کنندگان پرکار این روزهای نمایش خانگی است که از کارهای پرطرفدار اخیر او می‌توان به «زخم کاری» اشاره کرد. این سریال محصول کشور ایران و در ژانر کمدی و خانوادگی می‌باشد. تصویربرداری این سریال در شهرهای تهران، اصفهان، جزایر قشم و کیش انجام شده است. در این سریال ستارگانی چون علی مصفا، قدرت الله ایزدی، کاظم سیاحی، آناهیتا افشار، بیژن بنفشه خواه و … به هنرمندی پرداخته‌اند.
کارگردان : سروش صحت
تهیه کننده : محمد رضا تخت کیشیان
نویسنده : سروش صحت و ایمان صفایی
بازیگران : علی مصفا، قدرت الله ایزدی، کاظم سیاحی، آناهیتا افشار، مجید یوسفی، گیلدا ویشکی، وحید آقاپور، بهار کاتوزی، محمد نادری، بیژن بنفشه خواه، اردشیر کاظمی، عین الله دریایی، احسان منصوری، حسن نوری، رسول اکبریان، فهیمه امن زاده، مریم ماهور، شکیلا سماواتی، علیرضا ناصحی، حمیدرضا فشمی، سپیده فلاح پور، مریم گودرزی، امیررضا پیرهادی و سامیار مکنت جو
با حضور افتخاری : هوتن شکیبا، پژمان جمشیدی، بهنام تشکر، امیر کاظمی، امیرحسین رستمی، شقایق دهقان، رضا یزدانی
  منبع :
دانلود قسمت ۱۶ مگه تموم عمر چند تا بهاره شانزدهم
0 notes
apnibaattv · 4 years ago
Text
وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر ساہیوال پہنچ گئے
وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر ساہیوال پہنچ گئے
وزیر اعظم عمران خان کی فائل فوٹو۔ وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر جمعہ کو ساہیوال پہنچے جہاں وہ فلاح و بہبود اور ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کریں گے ریڈیو پاکستان۔ وزیر اعظم احسان پروگرام سے مستفید ہونے والوں اور چند منصوبوں کے آغاز کے بعد ساہیوال میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے۔ ڈیجیٹل میڈیا پر وزیر اعظم کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے وزیر اعظم کے ساہیوال کے دورے کے بارے میں کچھ اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
swstarone · 4 years ago
Photo
Tumblr media
��ج کا رکن اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جا رہا ہے مکہ مکرمہ: شیخ عبداللہ المنیع نے مسجد نمرہ میں خطبہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ نفرتوں کو مٹا دے اور مسلمان اپنے آپ کو سیاسی طور پر مضبوط کریں۔سعودی عرب میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کیلیے عازمین میدان عرفات میں موجود ہیں جہاں روح پرور خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ عبداللہ بن المنیع نے کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ واحد ہے۔یہ بھی پڑھیں: خطبہ حج اردو سمیت10 زبانوں میں نشر کرنے کا فیصلہخطبہ حج دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے میں ہے، سلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق ہے، اللہ غرور اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، اللہ ہر چیز کا خالق ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔خطبہ حج میں کہا گیا ہے کہ دنیا پر مشکلات اللہ کی طرف سے امتحان ہے اور عبادات سے ہی مصیبت سے چھٹکارا ملتا ہے۔مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ تم میرے نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے، لہٰذا ان نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرو۔انہوں نے کہا کہ کائنات میں ایسے کوئی شے نہیں جو اللہ نہ جانتا ہو، ہر وہ بات جو تمہارے نفس اور دل میں چھپی ہوئی ہے وہ بھی اللہ جانتا ہے۔شیخ عبداللہ بن المنیع نے کہا کہ اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز رہیں، تلاوت قرآن پاک کی عادت بنائیں، فرض نماز کی پابندی کریں کہ نماز اسلام کا اہم رکن ہے، بیشک اللہ کی رحمت احسان کرنیوالوں کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے امانت میں خیانت سے منع کیا ہے، اللہ نے صلح کروانے پر زوردیا، ناحق قتل پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے، اللہ نے فرمایا سیدھی اور صاف بات کہو، اللہ نے طہارت اور پاکیزگی کو پسند کیاہے، اللہ نے قتل کو حرام قرار دیا ہے۔امام کعبہ نے خطبہ حج میں کہا کہ کورونا کے دوران زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کریں، نفرتیں ختم کریں، انسان ہو یا جانور، سب سے رحمت کا معاملہ کریں، تقویٰ کا راستہ اختیار کرنے میں ہی فلاح ہے۔انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ حضورﷺخاتم النبین ہیں، نبی کریم ﷺ نے خطبہ حج دیا اور قربانی کا فرض ادا کیا، اللہ ظاہر اور باطن ایک رکھنے والوں کوپسند کرتاہے، اللہ نے فرمایا مجھ سے مانگو میں دعا قبول کرتا ہوں،مسلمان کا عقیدہ ہوناچاہیے کہ اللہ ہی وبا سے نجات دلائے گا۔حج کا اہم رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کی گئی۔ قافلے میدان عرفات پہنچنے کے بعد مسجد نمرہ میں قیام کیا جہاں خطبہ حج دیا  گیا۔میدان عرفات میں عارضی فیلڈ اسپتال بھی قائم کیے گئے ہیں۔ نماز ظہر سے قبل حج کا خطبہ دیا جائے گا جبکہ مشاعر مقدسہ کی فضائی نگرانی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کی جا رہی ہے۔عازمین مغرب ہوتے ہی مزدلفہ پہنچیں گے جہاں وہ رات بھر قیام کریں گے۔عازمین رات منیٰ میں گزارنے کے بعد فجر کی نماز ادا کرکے میدان عرفات روانہ ہوئے جہاں وہ حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے۔گزشتہ روز غلاف کعبہ کی ��بدیلی کی روح پرور تقریب کے دوران مسجد الحرام میں بیت اللہ شریف کا غلاف تبدیل کر دیا گیا۔خانہ کعبہ کو غسل دینے اور غلاف کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور تقریب کا آغاز نمازِعشا کی ادائیگی کے بعد ہوا۔غلاف کعبہ تبدیل کرنے کی روح پرور تقریب نماز فجر تک جاری رہی۔عرب میڈیا کے مطابق کسوہ فیکٹری میں تیار کیا گیا غلاف کعبہ مسجدالحرام پہنچایا گیا جہاں غلاف کعبہ کی تبدیلی میں ہرسال کی طرح ایک سو ساٹھ ماہر کارکنان نے حصہ لیا۔غلاف کعبہ کی تیاری میں 670 کلو ریشم ، 120 کلو سنہری اور 100 کلو چاندی کا دھاگہ استعمال کیا گیا ہے۔مناسک حج کی ادائیگی کے لیے محدود پیمانے پر ایک ہزار عازمینِ حج منی پہنچے ہیں۔ فرض نمازوں کے علاوہ نفلی عبادات بھی کی جا رہی ہیں۔سعودی وزارت صحت کی جانب سے پچاس عازمین حج کو ایک ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی سہولت دی گئی ہے۔یہ بھی پڑھیں: ذی الحج کا چاند نظر نہیں آیا، پاکستان میں عیدالاضحیٰ یکم اگست کو منائی جائے گیمنی روانگی سے قبل احرام باندھے عازمین نے مسجد الحرام میں نوافل ادا کیے اور حرم میں سماجی فاصلہ اختیار کرتے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف کیا۔ خبرکا ذریعہ : ہم نیوز
0 notes
gcn-news · 5 years ago
Text
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے بڑا کام کر ڈالا
Tumblr media
لاہور( جی سی این رپورٹ )پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ تین ماہ اپنے ذاتی اخراجات میں سے ڈیڑھ ملین روپے عطیہ کریں گے جو مالی مسائل سے دوچار سابق کرکٹرز، میچ آفیشلز، اسکوررز اور گراؤنڈز مین کی امداد کے لیے خرچ ہوں گے۔وسیم خان نیرقم عطیہ کرنے کا یہ رضاکارانہ فیصلہ ان سخت حالات میں کھیل کے اسٹیک ہولڈرز کی مدد کے لیے کیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا ہے کہ مشکلات میں گھرے ہوئے کھلاڑیوں، میچ آفیشلز اور گرانڈ اسٹاف کی مالی معاونت کرنے کافیصلہ میں نے ذاتی حیثیت میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ میری طرف سے چیئرمین ویلفیئر فنڈ میں ایک چھوٹا سا حصہ ہے جو پہلے ہی کھلاڑیوں، میچ آفیشلز اور گرانڈاسٹاف کی مدد کرنے کے لیے قائم کیا جاچکا ہے۔ وسیم خان نے کہا کہ میرے خیال میں ایگزیکٹیو ٹیم کے سربراہ کی حیثیت سے مناسب تھاکہ میں ذاتی طور پر آگے بڑھتا اور اس ضمن میں یہ فیصلہ درست ہے۔چیف ایگزیکٹیو پی سی بی نے کہا کہ پی سی بی کے ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ کرنا ماضی میں روایت رہی ہے مگراس کے برعکس ہم نے آئندہ 12 ماہ کے لیے اپنے اخراجات کو مزید کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ایک لاکھ روپییا اس سے کم تنخواہوں والے ملازمین کے معاوضوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عملدرآمد یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال میں کیا جائے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ وہ وسیم خان کے اس عمل کی تعریف کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وسیم خان کی جانب سے آگے بڑھ کر مثال قائم کرنا قابل ستائش ہے۔ احسان مانی نے کہا کہ وسیم خان کے اس عمل سی��اضح ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک اچھے رہنما ہی نہیں بلکہ وہ سابق و موجودہ کھلاڑیوں اور د��گراسٹیک ہولڈرز کی فلاح و بہبود کا خیال رکھتے ہیں۔چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ وسیم خان نے ہمیشہ پاکستان کی کرکٹ سے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ بھی اسی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا مجھے امید ہے کہ وسیم خان کی جانب سے فراخدلی کا یہ مظاہرہ ان مشکل حالات میں ضرورت مند کرکٹرز کی مددکرے گا۔ Read the full article
0 notes
messegeofjinnah · 5 years ago
Text
محمد علی جناح سے بابائے قوم تک
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر ان کی شان��ار خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے خصوصی تقریبات ، مذاکروں، مباحثوں، سیمینارز اور کانفرنسز کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے۔ بلاشبہ بانی پاکستان نے اپنی قوت ارادی، دانشورانہ صلاحیتوں اور انتھک محنت سے برصغیر کے مسلمانوں کے گلے سے صدیوں کی غلامی کا طوق ہمیشہ کے لئے اتارا جس کے نتیجے میں آپ نے محمد علی جناح سے بابائے قوم کا لقب پایا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا اہل پاکستان پر احسان عظیم ہے کہ انہوں برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک خودمختار ریاست کے قیام کے لئے بھر پور جدوجہد کی، جس کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمان مسلم لیگ کے جھنڈے تلے یکجا ہوئے۔
مولانا حسرت علی موہانی فرماتے ہیں کہ وہ پاکستان بننے سے پہلے قائداعظم سے ملنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے تو ملازم نے معذرت کی وہ کسی اہم کام میں مشغول ہیں اور وہ اس وقت ان سے نہیں مل سکتے۔ اس دوران انہوں نے مغرب کی نماز گھر کے باہر لان میں ادا کی اور اس کے بعد ٹہلنے لگے، اسی دوران وہ کوٹھی کے برآمدوں میں گھومتے ہوئے ایک کمرے کے پاس سے گزرے تو انہیں ایسا لگا کہ قائد کسی سے گفتگو کر رہے ہیں۔ مولانا حسرت موہانی فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ’’اندر کمرے میں فرش پر مصلیٰ بچھا ہوا تھا۔ اور قائداعظم باری تعالیٰ کے حضور مسلمانوں کی فلاح و بہبود ، حصول آزادی، اتحاد، تنظیم اور پاکستان کے قیام کے لئے گڑگڑا کر التجا کر رہے تھے‘‘ ۔ 
قائد اعظم کی دعا اور بھر پور جدوجہد کی بدولت آخر کارتحریک آزادی رنگ لائی اور انگریزوں کو ہندو مسلم علیحدہ قومیت یعنی دو قومی نظریہ تسلیم کرنا پڑا اور 3 جون 1947ء کو ہندوستان کے آخری وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے آل انڈیا ریڈیو سے تقسیم ہند کے منصوبے کا اعلان کیا۔ پرعزم جدوجہد آزادی کے ساتھ ساتھ بانی پاکستان کی صحت گرتی رہی، قائد اعظم محمد علی جناح 1930 ء سے تپ دق کے مرض کا شکار چلے آرہے تھے اور اس بیماری سے متعلق صرف ان کی بہن اور چند قریبی ساتھی جانتے تھے ، مگر بانی پاکستان نے بیماری کی حالت میں بھی جدوجہد آزادی کا کوئی جلسہ ترک نہیں کیا۔ 
قیام پاکستان کے صرف ایک سال ایک ماہ بعد بانی پاکستان کی وفات ایک ایسا قومی المیہ ہے ، جس کے اثرات آج تک محسوس کئے جا رہے ہیں، کیونکہ قیام پاکستان کے بعد قوم کو درپیش سنگین مسائل کے حل اور اندرونی و بیرونی سازشوں سے نمٹنے کیلئے قائداعظم کی رہنمائی کی اشد ضرورت تھی اور بھارت کی اثاثوں کی تقسیم میں ریشہ دوانیوں، بائونڈری کمیشن کی غیرمنصفانہ کارروائیوں (جن کے نتیجے میں کشمیر کے تنازعہ نے جنم لیا) اور دیگر ناگزیر حالات کی وجہ سے ملکی آئین کی تدوین اور ملک کی مختلف اکائیوں کے مابین بنیادی معاملات پر اتفاق رائے کے حصول میں جو تاخیر ہوئی وہ قائد کی وفات کی وجہ سے مزید الجھ گئے۔
قائداعظم کی زندگی میں نہ تو سول اور خاکی بیوروکریسی کو جمہوری اداروں اور سیاسی نظام میں دخل اندازی کا موقع ملتا اور نہ ملک کے مختلف سیاسی و مذہبی طبقات اور جغرافیائی اکائیوں میں اختلاف کی خلیج گہری ہوتی، کیونکہ قوم کے بھرپور اعتماد احترام اور عقیدت کے علاہ خداداد بصیرت کی وجہ سے قائد اعظم نہ صرف اتحاد و یکجہتی کی علامت تھے، بلکہ مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت سے بھی مالامال تھے۔ بانی پاکستان قائداعظم نے پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب میں فرمایا ’’اگر ہم عظیم مملکت پاکستان کو خوشحال بنانا چاہتے ہیں تو پوری توجہ فلاح و بہبود کے کاموں پر مرکوز کرنی پڑے گی، ہر شخص خواہ وہ کسی فرقہ سے تعلق رکھتا ہو اس کا رنگ ، نسل ، مذہب کچھ بھی ہو اول اور آخر مملکت کا شہری ہے۔ 
اس کے حقوق مراعات اور ذمہ داری مساوی اور یکساں ہے‘‘۔ آزادی کی طویل جدو جہد میں قائد اعظم کی شخصیت اور ولولہ انگیز قیادت روشنی کے ایک بلند مینار کی حیثیت رکھتی ہے، جس کی روشنی سے پاکستان کو حقیقی طور پر منور کرنے کی ضرورت ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ قائداعظم کے بتائے ہوئے اصول و ضوابط پر سختی سے عمل پیرا ہو کر وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا جائے، نئے یا پرانے پاکستان کی بحث ��یں الجھنے کی بجائے پاکستان کو قائد کا پاکستان بنایا جائے ، تا کہ ہمارا یہ پیارا وطن معاشی ترقی و استحکام حاصل کر کے وہ مقام حاصل کر سکے جس کا خواب شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا ، اور جس کی تکمیل کے لئے مسلمانوں کے عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح نے جدوجہد کی تھی۔
رانا اعجاز حسین چوہان
0 notes
discoverislam · 6 years ago
Text
خود کو مفلسی سے بچائیے
کسی بھی چیز کو بناتے وقت انسان کے ذہن میں ایک مقصد ہوتا ہے۔ چھوٹی اور معمولی سی چیز بھی بغیر کسی مقصد کے نہیں بنائی جاتی۔ شان دار اور مضبوط عمارتیں بنائی جاتی ہیں تاکہ اس میں رہا جا سکے، لباس بنائے جاتے ہیں تاکہ پہننے اوڑھنے کے ساتھ گرمی سردی سے بچاؤ کے کام آسکیں، برتن بنائے جاتے ہیں تاکہ کھانے پینے کے لیے استعمال ہوں، پیٹ بھرنے کے لیے کھانا بنایا جاتا ہے، اشیائے خور و نوش کے لیے کاشت کاری کی جاتی ہے۔ غرض کوئی بھی چیز بے مقصد وجود میں نہیں لائی جاتی۔ ہر شے کے پیچھے کوئی نہ کوئی ضرورت پوشیدہ ہوتی ہے۔
اسی طرح اربوں کھربوں مخلوقات بھی بے مقصد پیدا نہیں کی گئی۔ انسان اشرف المخلوقات ہے اسے پیدا کرنے کے بعد دنیا میں بھیجنے کا بھی ایک مقصد ہے۔ اور وہ ہے ﷲ کی عبادت۔ قرآن حکیم میں فرمان باری کا مفہوم ہے کہ میں نے جن و انس کو محض اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ ہمارا مقصد حیات یہی ہے کہ ہم اپنے رب کو پہچانیں، اس کی اطاعت کریں، اس کی رضا کو اپنی اولین ترجیح بنائیں اور اسی کی عبادت کریں۔ عبادت صرف نماز روزہ کا نام نہیں بل کہ عبادت دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک میں حقوق ﷲ داخل ہیں اور دوسری قسم حقوق العباد کو شامل ہے۔ اصل کامیابی ان دونوں کی ادائیگی میں ہے۔ کسی ایک پر چلنا اور دوسرے سے غفلت برتنا فلاح کا راستہ نہیں۔
ایک شخص اگر نماز روزے کا پابند ہے، کوئی نماز، کوئی روزہ اس سے قضا نہیں ہوتا ہر وقت ذکر الٰہی میں لگا رہتا ہے مگر اس کے پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہیں۔ اور وہ بدزبان و بداخلاق ہو تو محض ان نماز روزوں سے اس کی نجات ممکن نہیں۔ اسی طرح کوئی شخص صدقے خیرات دیتا ہو مگر احسان بھی جتلاتا ہو تو اس کی یہ نیکی رائیگاں جائے گی۔ والدین و اساتذہ کی نافرمانی، ان سے زبان درازی کرنا، صلۂ رحمی سے غفلت، مسلمان بھائی سے قطع تعلقی رکھنا، کسی کو تکلیف پہنچانا یہ ساری باتیں قیامت کے روز آپ کی نماز روزہ قبول ہونے نہیں دیں گی۔ قیامت کے روز ہر چھوٹی بڑی بات کا حساب ہو گا۔ فرمان باری تعالی کا مفہوم ہے، جو کوئی ذرّہ بھر بھی برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور ذرہّ بھر نیکی کا صلہ بھی دیا جائے گا۔
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے پوچھا مفلس کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا جس کے پاس مال و دولت نہ ہو۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز ایک شخص اس حالت میں آئے گا کہ اس کے اچھے اعمال کا پلڑا بھاری ہو گا یہاں تک کہ وہ لوگ جن کے ساتھ اس نے دنیا میں کوئی زیادتی کی ہو گی وہ آتے جائیں گے اور اپنے حق کے بہ قدر اس کی نیکیوں میں سے لیتے جائیں گے یہاں تک کہ اس کے تمام اعمال ختم ہو جائیں گے مگر حق دار باقی ہوں گے۔ پھر ان تمام حق داروں پر ہوئے ظلم کے بہ قدر ان کے گناہ ان سے لے کر اس شخص کے پلڑے میں ڈال دیے جائیں گے یہاں تک کہ اس کی بداعمالیوں کا پلڑا بھاری ہو جائے گا اور اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ اصل مفلس وہ شخص ہے۔
لہٰذا اپنی نیکیاں ایسی تھیلی میں جمع نہ کریں جس میں سوراخ ہو۔ کسی بھی گناہ کو چھوٹا مت سمجھیں۔ اپنی زبان اور اپنے تمام اعضاء کی حفاظت کریں، کسی کو آپ سے کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف نہ پہنچے، کسی کی حق تلفی نہ ہو، ناپ تول میں کمی نہ کریں، جھوٹ، دھوکا، لوٹ مار، والدین کی نافرمانی، غیبت، بہتان، بغض، حسد، کینہ، لعن طعن، منافقت ان سب عیوب و گناہوں سے خود کو بچاتے ہوئے نماز روزے و دیگر عبادات کا اہتمام کریں۔ تاکہ آپ کی نیکیاں بہ روز قیامت بھی آپ کے پاس محفوظ رہیں۔ ان پر صرف آپ کا حق ہو کوئی اور حق دار نہ نکل آئے جو آپ کا پلڑا خالی کر کے آپ کی نیکیاں لے جائے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ زندگی کی ڈور ابھی ٹوٹی نہیں۔ خود کو مفلس ہونے سے بچا لیجیے۔
بنت عطاء
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years ago
Text
پاکستان کے سابق کپتان راجہ پی سی بی کے نئے چیئرمین نامزد
پاکستان کے سابق کپتان راجہ پی سی بی کے نئے چیئرمین نامزد
تصویر: رمیز راجہ 1992 کی ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے جس کی کپتانی عمران خان کر رہے تھے۔ تصویر: اینڈریو بوائرز/رائٹرز
پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ بلا مقابلہ الیکشن جیتنے کے بعد تین سال کی مدت کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نئے چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں۔
راجہ ، جنہوں نے 1984 سے 1997 تک پاکستان کے لیے 250 سے زائد بین الاقوامی میچ کھیلے ، احسان مانی کی جگہ لی جو گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد راجہ کرکٹ کمنٹیٹر بن گئے۔ 59 سالہ نے 2003 سے 2004 تک پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
راجہ نے پیر کو پی سی بی کے ایک بیان میں کہا ، “میری ایک اہم توجہ پاکستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم میں وہی ثقافت ، ذہنیت ، رویہ اور نقطہ نظر متعارف کرانے میں مدد کرنا ہے جس نے پاکستان کو ایک بار سب سے زیادہ خوفزدہ کرکٹ کھیلنے والی قوموں میں شامل کر دیا تھا۔”
“ظاہر ہے ، ایک سابق کرکٹر کی حیثیت سے ، میری دوسری ترجیح اپنے ماضی اور موجودہ کرکٹرز کی فلاح و بہبود کو دیکھنا ہوگی۔
“یہ کھیل ہمیشہ کرکٹرز کے بارے میں ہوتا ہے اور رہے گا اور اس طرح وہ اپنے والدین سے زیادہ پہچان اور احترام کے مستحق ہیں۔”
پچھلے ہفتے پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس نے اپنے اپنے کردار سے سبکدوش ہو گئے تھے ، کچھ ہی دیر بعد ان کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ کا نام دیا گیا۔
. Source link
0 notes