#قوالی
Explore tagged Tumblr posts
Text
Yai shaaan tumhari hai Aaqa, tum arsh-e-bareen par pahunche ho,
Zeeshan Nabi hain sab lekin, Mairaj ka dulha koi nahin
"This glory is yours, my master. You have reached the highest heavens. All are noble, but none can compare to the groom of the Ascension."
- Nusrat Fateh Ali Khan
#nfak#nfaklines#nusrat fateh ali khan hit songs#nusratfatehalikhan#nusrat qawali#nusrat fateh ali khan#qawwali#shabemairaj#shabemeraj#muhammad#mohammad#قوالی#صلوا على النبي محمدﷺ#صلى الله على سيدنا محمدﷺ❤#prophet mohammed#prophet muhammed pbuh#pbuh#urdu#urdu adab#lit#txt post#txt#islamic#شب_معراج#urdu quote#urdu poetry#dignity#islam#islamic history#blessed
24 notes
·
View notes
Video
youtube
Badshahon Ka Badshah | Khudaon Ka Khuda | Allah Ki Shaan |
King Of Kings badshahon ka badshah,badshahon ka badshah song,badshahon ka badshah qawwali,Allah Ki Shaan,Anwar Music Artist,Allah ki hikmat,allah badshah,allah allah, Baadshah O Baadshah,Baadshah O Baadshah Song,Baadshah O Baadshah Video Song,Baadshah Video Song, hindi gana,hindi song,new latest song,allah ka gana,allah mere allah,allah maula,Khudaon Ka Khuda,khuda ki khudai, khuda ki khudai song,muslim ka gana,muslim song,
#IslamicSong, #MuslimMusic, #IslamicNasheed, #NaatShareef, #SpiritualMusic, #IslamicPoetry, #AllahKiShan, #QuranRecitation, #PeacefulNasheed, #IslamicShayari, #Hamd, #SufiMusic, #ArabicNasheed, #FaithfulSongs, #UrduNaat, #RamadanSongs, #IslamicMotivation, #EidMubarakSong, #HeartTouchingNasheed, #IslamicVibes,
Islamic song, Muslim music, Islamic nasheed, Naat shareef, Spiritual music, Islamic poetry, Allah ki shan, Quran recithful songs, Urdu naat, Ramadan songs, Islamic motivation, Eid Mubarak song, Hation, Peaceful nasheed, Islamic shayari, Hamd, Sufi music, Arabic nasheed, Faiteart-touching nasheed, Islamic vibes,
Badshahon ka Badshah, Islamic song, King of Kings, Allah ki shan, Power of Allah, Spiritual song, Faithful music, Naat e Pak, Islamic nasheed, Allahu Akbar, Powerful Islamic music, #BadshahonKaBadshah #IslamicSong #KingOfKings #AllahKiShan #PowerOfAllah #FaithfulMusic #NaatShareef #IslamicNasheed #AllahuAkbar #SpiritualMusic #IslamicVibes #IslamicMotivation #HeartTouchingNasheed #PeacefulNasheed #DivinePower #FaithAndDevotion
بادشاہوں کا بادشاہ گانا، بادشاہوں کا بادشاہ قوالی، اللہ کی شان، انور میوزک آرٹسٹ، اللہ کی حکمت، اللہ بادشاہ، اللہ اللہ، بادشاہ اے بادشاہ،بادشاہ او بادشاہ گانا،بادشاہ اے بادشاہ ویڈیو گانا،بادشاہ ویڈیو گانا، ہندی گانا، ہندی گانا، نیا تازہ ترین گانا، اللہ کا گنا، اللہ میرے اللہ، اللہ مولا،
0 notes
Video
youtube
مشہور قوالی گلوکار # شان علی # پادری رفاقت پرویز # اور # پادری عدیل ج...
0 notes
Text
عالمی یوم خواندگی کے موقع پر ضلع لاہور میں سیمینار کا کامیاب انعقاد
لاہور (پریس ریلیز) عالمی یوم خواندگی کے حوالے سے آج لٹریسی ڈیپارٹمنٹ ضلع لاہور کے زیرِاہتمام ایک اہم سیمینار منعقد ہوا جس میں معزز مہمان خصوصی ڈاکٹر خرم شہزاد، ڈائریکٹرجنرل لٹریسی پنجاب، اور مہمان خاص پروفیسر ڈاکٹر عائشہ سلیم، اسسٹنٹ پروفیسر ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور نے شرکت کی۔ اس موقع پر ضلع لاہور کے اسکولوں کے اساتذہ، لرنرز، مختلف محکمہ جات کے نمائندگان، سماجی تنظیموں کے اراکین اور میڈیا کے افراد نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب کا آغاز ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (لٹریسی) لاہور، منصور اختر غوری کے افتتاحی کلمات سے ہوا، جس میں انہوں نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ تقریب عالمی یوم خواندگی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم کے زیراہتمام کی جانے والی تقریبات کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت ضلع لاہور میں 326 نان فارمل سکولز قائم ہیں، جن میں 17,000 سے زائد لرنرز زیر تعلیم ہیں۔ جلد ہی مڈل ٹیک اور تعلیم بالغان کے مراکز بھی قائم کیے جائیں گے، تاکہ مزید لوگوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔ منصور اختر غوری نے کہا کہ لٹریسی موبلائزرز، ٹرینرز اور مانیٹرز سمیت تمام اسٹاف معیارِ تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر خرم شہزاد نے اپنے خطاب میں کہا، "آج کا دن دو حوالوں سے خاص ہے: یوم دفاع اور عالمی یوم خواندگی۔ اس سال کا تھیم 'کثیر السانی تعلیم اور امن کا فروغ' ہے، اور یہ دونوں اہداف صرف خواندگی کے ذریعے ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔" انہوں نے نان فارمل ٹیچرز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے ادارے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ان کی خدمات کا اعتراف نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ انہوں نے اساتذہ کے اعزازیے میں اضافے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں مڈل ٹیک اسکولز کا آغاز کیا جا رہا ہے، جہاں 18 ماہ میں مڈل پاس کے ساتھ ہنر بھی سکھایا جائے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر عائشہ سلیم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ خواندگی کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ "یہ ادارہ خاص طور پر ضلع لاہور کی ٹیم تعلیم کے فروغ میں قابلِ ستائش کردار ادا کر رہی ہے۔ ہم سب کو ناخواندگی کے خاتمے کے لیے اپنا حصہ ڈالنا ہوگا تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔"
تقریب کے دوران گورنمنٹ نان فارمل پرائمری سکول امین پارک کے بچوں نے مختلف ملی نغموں پر مبنی ٹیبلو پیش کیا، جسے شرکاء نے بے حد پسند کیا۔ نان فارمل سکول کے طالبعلم ریحان علی خان اور دیگر بچوں نے قوالی پیش کی، جو حاضرین کی دلچسپی کا مرکز بنی۔
تقریب کے اختتام پر بہترین کارکردگی دکھانے والے اساتذہ، طلباء اور لٹریسی موبلائزرز کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ، تقریب کے اختتام پر شرکاء نے خواندگی آگاہی واک میں بھرپور شرکت کی، جس کا مقصد معاشرے میں تعلیم کی اہمیت اور خواندگی کے فروغ کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا تھا۔ تقریب میں کمپئیرنگ کے فرائص اورنگزیب رامے نے ادا کیے۔
0 notes
Text
دو قومی کرکٹرز اس ماہ دولہا بنیں گے
قومی کرکٹر فہیم اشرف رواں ماہ دولہا بنیں گے۔بولنگ آل راؤنڈر فہیم اشرف کی مہندی 23 نومبر، بارات 25 جبکہ ولیمہ 26 نومبر کو ہوگا۔ فہیم اشرف کی شادی کی تقریب نارووال جبکہ ولیمے کی تقریب پھول نگر میں ہوگی۔ واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بیٹر امام الحق بھی ورلڈ کپ کے بعد شادی کرلیں گے۔ذرائع کے مطابق امام الحق کی شادی کی تقریبات کا آغاز 23 نومبر سے لاہور میں ہو جائے گا اور اسی دن قوالی نائٹ کی…
View On WordPress
0 notes
Video
کیا قوالی کا سننا گناہ ہے؟ "?Is listening to qawwali a sin? क्या क़व्वाल...
0 notes
Photo
نیو نعتیعہ قوالی اپلوڈ ہوگئ ہے آپ بھی دیکھیں۔ https://www.instagram.com/p/CmT82MFIHGy/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Link
فیصل آباد: سروں کے سلطان، عالمی شہرت یافتہ گائیک استاد راحت فتح علی خان آج اپنی 48 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ راحت فتح علی خان 9 دسمبر 1974 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے اور ان کو والد فرخ فتح علی خان اور نصرت فتح علی خان کے ساتھ بچپن سے ہی قوالی کی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔ وہ اب تک سیکڑوں قوالیاں گیت اورغزلیں گا چکے ہیں اور ان کے گائے گیت اور غزلیں عوام میں بے حد مقبول ہیں۔ پاکستان بھر میں ان کی شہرت کے بعد ہمسایہ ملک بھارت نے بھی ان کی آواز سے فائدہ اٹھایا، بھارتی فلم پاپ میں ان کی آواز میں گایا گیت “من کی لگن ” نے بے پناہ شہرت حاصل کی۔ راحت فتح علی خان اب تک کئی ڈراموں اور فلموں کے ٹائٹل سونگ بھی گا چکے ہیں اور انہوں نے متعدد ملی نغمے بھی گائے۔ 2019 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے انہیں موسیقی کے شعبے میں اعزازی طورپر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا گیا جبکہ وہ اب تک متعدد ملکی اور غیر ملکی ایوارڈز جیت کر ملک وقوم کا نام روشن کر چکے ہیں۔ (function(d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.3&appId=770767426360150"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); (function(d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_GB/sdk.js#xfbml=1&version=v2.7"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); #استاد #راحت #فتح #علی #خان #کی #ویں #سالگرہ #اج #منائی #جارہی #ہے
0 notes
Text
Main jug da ban gai haasa
I became a joke to the world
14 notes
·
View notes
Text
“Mere mehboob teri parda nahisni ki qasam.
Aashqon ki qataroon mein tumhe dekha haii”
“Acchi soorat ko sawarne ki zarurat kya haii.
Saadgi mein bhi toh qayamat ki Adaa hoti haii”
~ O’beloved I swear by the disguise of your veil I have seen you amongst the longings of my heart.Why would a pretty face need to glamorise? Even in modesty, it’s as if resurrection is to arise.
- Nusrat Fateh Ali Khan
#qawali of nusrat fateh ali khan download#nusrat fateh ali khan hit songs#nusrat qawali#nusratfatehalikhan#qawali#nfakforever#nfaklines#nfak#نصرت فتح علی خان#قوالی#اردوشاعری#اردو پوسٹ#اردو زبان#اردو شعر#اردو ادب#fav#urduthoughts#urdu poems#urduquotes#urdualfaz#urduadab#urdu sher#urdu shairi#subcontinent#hindishayari#hindi post#nusrat#2 line poetry
42 notes
·
View notes
Text
نواز شریف دبئی میں موجود، کل پاکستان پہنچیں گے، آج مینار پاکستان پر قوالی نائٹ
نوازشریف سعودی عرب سے دبئی پہنچ گئے، سابق وزیراعظم کو دبئی ائیرپورٹ پر خصوصی پروٹوکول دیا گیا۔ قائد ن لیگ، سحاق ڈار کے بیٹے کی رہائش گاہ پر قیام پذیر ہیں۔پاکستان سمیت مختلف ممالک سے پارٹی رہنما بھی دبئی پہنچ گئے ۔نوازشریف کل دبئی سے پاکستان کیلئے اڑان بھریں گے۔ نوازشریف کا طیارہ پہلے اسلام آباد لینڈ کرے گا۔ کچھ دیر قیام کےبعد لاہور پہنچیں گے۔مینار پاکستان گراؤنڈ پر بڑے جلسے سے خطاب کریں…
View On WordPress
0 notes
Photo
نیو قوالی آگئ ہے https://www.instagram.com/p/CmO01bUoSTz/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Video
youtube
Sufi Master Younus AlGohar explains the difference between a Qawwali and a Sama. ( http://tiny.cc/bi0fpz )
Main points:
⁃ A Qawwali is technically a Sama as it is sung with melody, but it originated from the Chishti Sufi Order which traces its roots to Ali. They would sing the saying of Ali and call it Qoul-e-Ali which evolved into Qawwali. A schema was made for Qawwalis stating that there should be a harmonium, a tabla and a chorus too.
⁃ In the past, it was only with the Spiritual Mediator's permission that people were allowed to become Qawwalists. Their hearts and Lower Selves had to be enlightened. When they sang, love sat in peoples’ hearts.
⁃ Fakirs and novice seekers of the Sufi path are advised not to listen to the Sama or Qawwalis. This is because they may mistake the emotions they feel as a result of the music as being their own, genuine, love for God.
⁃ Nevetheless, Qawwalis are allowed in Islam. It is the Prophets’ names being sung in music, so music is also allowed. If the music promoted indecency and immorality, it would not be allowed.
_________ . . ❓Have a question for Younus AlGohar? Text your questions to us on WhatsApp: +447380315726 or Facebook messenger: http://m.me/alratv
Watch the live recordings of these lectures every day at 22:00 GMT at: http://www.YounusAlGohar.com
Listen to this speech on the go with SoundCloud: https://soundcloud.com/YounusAlGohar
#ImamMehdi#GoharShahi#YounusAlGohar#قوالی سماع#Goharian_philosophy#Sufism#ذکراللہ#SpreadPositivity#ظہورمہدی#دین_الہی#spiritual_Guide#Spiritual_awareness#اسلام#Spiritual_Heart#GodsLight#قرآن#Knowledge#مومنین#SpiritualSystem#religionofpeace#EnlighteneProgeny#Sharia#Muslim#momin#Spirituality#مذہب#right_path#Justice4GoharShahi#ALRATV
3 notes
·
View notes
Text
پنجابی کے معروف شاعر بری نظامی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رانجھا تخت ہزارہ بُھلیا، بُھلیا نئیں پر جھنگ دیاں راتاں
اکھیاں وچ جگراتے رہندے سُولی اُتے ٹنگدیاں راتاں
ہور کسے ول جان ناں دیون اپنے رنگ وِچ رنگدیاں راتاں
بری نظامی۔
تحریر
محمد عبدہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجابی کے لازوال شاعر بری نظامی کا اصلی نام شیخ محمد صغیر اور والد کا نام شیخ غلام محمد تھا۔
بری نظامی ان کا قلمی نام تھا۔ بری نظامی 26 دسمبر 1936 کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیدا ہوئے اور 59 سال کی عمر میں 14 مئی 1998 کو فیصل آباد میں وفات پائی۔ اور فیصل آباد میں ہی دفن ہوئے۔
نصرت فتح علی خان اور عطاالله عیسی خیلوی کو بام عروج پر پہنچانے والی غزلوں کی زیادہ تر شاعری بری نظامی نے ہی کی ہے۔
گمنامی کی زندگی گزار کر گمنامی میں ہی مر جانے والا یہ عظیم شاعر اپنی زندگی میں کوئی شاعری مجموعہ بھی شائع نا کروا سکا۔
وفات کے بعد ایک شاعر دوست جمیل سراج نے بری نظامی کی شاعری ہر مشتمل ایک شاعری مجموعہ "قدراں" کے نام سے شائع کروا کے دوستی کا حق ادا کیا۔
بری نظامی کے دو بیٹے شیخ عقیل بری اور شیخ جمیل بری فیصل آباد میں ہی رہتے ہیں۔
بری نظامی ایک پرائمری پاس سیدھے سادھے انسان تھے جو سمن آباد میں ہی ایک کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے اور کپڑے بیچ کر اپنا گزارا کیا کرتے تھے۔
بری نظامی پنجابی زبان میں شوقیہ شاعری کیا کرتے تھے جبکہ ان کے دوست احباب ان کو مزاق میں تھوک پرچون کا شاعر کہا کرتے تھے لیکن ان کی یہی شاعری نصرت فتح علی خان کی بدولت دیکھتے ہی دیکھتے اتنی مقبولیت اختیار کر گئی کہ زبان زدِ عام ہو گئی۔
چونکہ بری نظامی کی شاعری بہت سادہ اور عام فہم ہے اس وجہ سے نصرت صاحب نے اسے اپنی گائیکی کا حص�� بنایا اور آنے والی نسلوں تک اسے امر کر دیا۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ نصرت فتح علی خان کو نصرت بنانے میں بری نظامی کے کلام کا بڑا کردار ہے جس کو رد کرنا نا ممکن ہے۔
دم مست قلندر مست مست۔ بری نظامی مرحوم کا کلام ہے جسے گاکر نصرت کو عالم گیر شہرت ملی۔ انہوں نے یہ قوالی امریکی موسیقار پیٹر گیبرائیل کے ساتھ مل کر کمپوز کی تھی۔ نصرت فتح علی خان کے علاوہ عطاء اللہ خان، غلام علی، راحت فتح علی اور نور جہاں نے بھی بری نظامی کا کلام گایا ہے۔
فیصل آباد میں بری نظامی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اقبال اسٹیڈیم کے قریب ایک چوک کا نام "بری نظامی چوک" رکھا گیا ہے۔
بری نظامی چوک سے تھوڑا آگے جائیں تو نصرت فتح علی آڈیٹوریم آتا ہے۔ یہ اس بات کی شہادت ہے کہ مر کر بھی دونوں ایک ساتھ ہیں۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ بری نظامی مختصر بحر میں شعر کہنے میں پنجابی ��اعروں کے بادشاہ تھے۔ بری نظامی کا یہ شعر لوح مزار کی زینت ہے۔
کدی کدائیں دنیا اتے بندہ کلہا رہ جاندا اے
اپنے غیر بن جاندے نیں بس اک اللہ رہ جاندا اے
بری نظامی کی چند مشہور غزلیں و قوالیاں۔
دم مست قلندر مست مست۔
علی دا ملنگ میں تے علی دا
کملی والے محمد توں صدقے
کسے دا یار نا وچھڑے۔
وگڑ گئی اے تھوڑے دناں توں
دکھ رج رج داتا نوں سنائیے
میلے نے وچھڑ جاناں
کنا سوہنا تینوں رب نے بنایا
دل مر جانے نوں کی ہویا سجناں
ہو جاوے جے پیار تے سونا بھل جاندا
ڈب ڈب جاوے دل میرا
وے ڈھول ماہیا بہ جا میرے کول ماہیا
سن چرخے دی مٹھی مٹھی کُوک
گن گن تارے لنگدیاں راتاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منتخب کلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گِن گِن تارے لنگھدیاں راتاں
سپّاں وانگر ڈنگدیاں راتاں
رانجھا تخت ہزارہ بُھلیا
بُھلیا ں نئیں پر جھنگ دیاں راتاں
اکھیاں وچ جگراتے رہندے
سُولی اُتے ٹنگدیاں راتاں
ہور کسے ول جان ناں دیون
اپنے رنگ وِچ رنگدیاں راتاں
مینوں کوئی سمجھ ناں آوے
آئیاں کہدے ڈھنگ دیاں راتاں
برؔی نظامی یاد نئیں مینوں
ہُن خورے کی منگدیاں راتاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وگڑ گئی اے تھوڑے دناں تو
دوری پئی اے تھوڑے دناں تو
تیرے ہندیا پیندے نئیں ساں
پینی پئی اے تھوڑے دناں تو
چن جیا مکھڑا نظر نئی آوندا
رُت سرمئی اے تھوڑے دناں تو
شام سویرے آجاندے سن
خبر نہ لئی اے تھوڑے دناں تو
دل مر جانا ہن تک ڈردا
چوٹ تے سئی اے تھوڑے دناں تو
سکھ سنہڑا کوئی نئیں آندا
آس تے ٹھئی اے تھوڑے دناں تو
اک دن بری حل ہو جانڑی
مشکل جئی اے تھوڑے دناں تو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل مر جانڑے نوں کی ہویا سجناں
کدے وی نئیں اج جناں رویا سجناں
عشق ہو رانجھے دےول پائیاں چاتیاں
پیار جنے کیتا اوہو رویا سجناں
پیار دیاں گلاں ہنڑ چیتے آوندیاں
صدراں وچ یاداں نوں پرویا سجناں
تریلیاں دے نال گئیاں پج صدراں
پیار والا گیت جد چھویا سجناں
لیکھاں اُتے نئیں کسی دا زور چلدا
پیر پیر اُتے دِسے ٹویا سجناں
سوچاں تے خیالاں وچ دن لنگدے
سُکھ میری زندگی دا کھویا سجناں
شِکر دوپہرے بری شاماں پئے گئیاں
زُلفاں وچ مُکھ جاں لکویا سجناں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ﮔﻞ ﮐﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﭘِﯿﻦ ﭘﻼﻭﻥ ﺩﯼ
ﺭُﺕ ﻟﻨﮕﮫ ﻧﮧ ﺟﺎﻭﮮ ﺳﺎﻭﻥ ﺩﯼ
ﻣﯿﮟ ﺍﻭﮨﻠﮯ ﺑﮩﮧ ﮐﮯ ﭘﯽ ﻻﮞ ﮔﺎ
ﮐﯽ ﻟﻮﮌ ﺍﮮ ﺭﻭﻻ ﭘﺎﻭﻥ ﺩﯼ
ﺍﻭﮦ ﺭُﺳﯿﺎ ﺭُﺳﯿﺎ ﻟﮕﺪﺍ ﺍﮮ
ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺮ ﺗﺮﮐﯿﺐ ﻣﻨﺎﻭﻥ ﺩﯼ
ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﮩﻨﮯ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﻨﺎﮞ
ﺩﺱ ﻗﯿﻤﺖ ﺟﺎﻡ ﺍﭨﻬﺎﻭﻥ ﺩﯼ
ﺍﯾﮩﮧ ﮐِﻦ ﻣِﻦ ﺑﺮﯼؔ ﻧﻈﺎﻣﯽ ﺟﯽ
ﺟﮭﮍﯼ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ ﮨﻮﺵ ﺑﻬﻼﻭﻥ ﺩﯼ
بری نظامی
3 notes
·
View notes
Text
نصرت فتح علی خان، دنیا سے گئے 26 برس بیت گئے، فن آج بھی زندہ
دنیا ئے موسیقی کے بے تاج بادشاہ اور قوالی کے فن کو نئی جہت دینے والے استاد نصرت فتح علی خاں کو ہم سے جدا ہوئے 26برس بیت گئے ہیں لیکن ان کی بنائی ہوئی دھنیں آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھول رہی ہیں ،کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے نصرت فتح علی خان1948 میں فیصل آباد میں پیدا ہوئے، آپ کے والد استاد فتح علی خان اور چچا استاد مبارک علی خان اپنے دور کے مشہور قوال تھے۔ نصرت فتح علی خان نے بچپن ہی سے…
View On WordPress
0 notes
Text
جس حویلی میں تھا ہمارا گھر
قبلہ نے بڑے جتن سے لی مارکیٹ میں ایک چھوٹی سی دکان کا ڈول ڈالا۔ بیوی کے جہیز کے زیور اور بندوق اونے پونے داموں بیچ ڈالی۔ کچھ مال ادھار خریدا، ابھی دکان ٹھیک سے جمی بھی نہ تھی کہ ایک انکم ٹیکس انسپکٹر آنکلا۔ کھاتے ، رجسٹریشن، روکڑا اور اخراجات کی رسید طلب کی۔ دوسرے دن قبلہ ہم سے کہنے لگے ''مشتاق صاحب آپ نے مہینوں جوتیاں چٹخائیں، دفتروں میں اپنی اوقات خراب کروائی، کسی نے پلٹ کر نہ پوچھا کہ بھیا کون ہو ۔ اب دل لگی دیکھئے کہ کل انکم ٹیکس کا تیس مار خان دندناتا ہوا آیا۔ لقہ، کبوتر کی طرح سینہ پھلائے میں نے اس بے اوقاتے کو یہ دکھا دی‘‘۔ میں نے پوچھا کیا دکھایا یہ سے کیا مراد ہے۔ کہنے لگے ہمارے ہاں اسے محل سرا کہتے ہیں۔
سچ جھوٹ کا حال مرزا جانے ،انہی سے روایت ہے کہ اس محل سرا کا ایک بڑا فوٹو فریم کروا کے اپنے محل کی ایک کاغذی سی دیوار میں کیل ٹھونک رہے تھے کہ دیوار کے اس پار والے پڑوسی نے آکر درخواست کی کہ ذرا کیل ایک فٹ اوپر ٹھونکیں تاکہ دوسرے سرے پر میں اپنی شیروانی لٹکا سکوں۔ دروازے زور سے کھولنے اور بند کرنے کی دھمک سے اس کیل پر ساری سرا محل پنڈولم کی طرح جھولتی تھی۔ گھر میں ڈاکیا یعنی دھوبن بھی آتی تو اسے بھی دکھاتے کہ یہ چھوڑ کر آئے ہیں۔ اس حویلی کا فوٹو بھی ہم نے بار بار دیکھا ۔ اسے دیکھ کرایسا لگتا تھا کہ جیسے کیمرے کو موٹا نظرآنے لگا ہے۔ لیکن کیمرے کی ذوق بصارت کو قبلہ اپنے زور بیان سے دور کر دیتے تھے۔ یوں بھی ماضی ہر شے کے گرد ایک رومانی ہالہ کھینچ دیتا ہے۔ ماضی کی ہرشے سوہانی لگنے لگتی ہے۔ گزرا ہوا درد بھی سوہانا لگتا ہے۔ آدمی کا جب سب کچھ چھن جائے تو یا تو وہ مست ملنگ ہو جاتا ہے یا پھر فینٹسی لینڈ میں پناہ لیتا ہے۔
نہ ہو اگر یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا
شجرہ اور حویلی بھی ان کی ایک ایسی ہی جائے اماں تھی۔ ممکن ہے کہ بے ادب نگاہوں کو یہ تصویر میں اچھا دکھائی نہ دے۔ جب قبلہ اس کی تعمیراتی نزاکتوں کی تشریح فرماتے تو اس کے آگے تاج محل سیدھا سپاٹ، گنوار اور گروندا دکھائی دیتا۔ مثلاً دوسری منزل پر ایک دروازہ نظر آتا تھا جس کی چوکٹ اور کیواڑ جھڑ چکے تھے۔ قبلہ اسے فرانسی دریچہ بتاتے تھے۔ اگر کوئی یہاں دریچہ تھا تو اس دریچہ میں جڑے ہوئے آئینہ جہاں نما کو توڑ کر ساری کی ساری ایسٹ انڈیا کمپنی آنکھوں میں اپنے جوتوں کی دھول جھونکتی گزر گئی۔ ڈیوڑھی میں داخل ہونے کا جو کیواڑ پھلانگنا تھا جوکیواڑ تھا وہ دراصل شا ہ جہانی مہراب تھی۔ اس کے اوپر ایک ٹوٹا ہوا چھجا تھا جس پر سر دست ایک چیل قیلولہ کر رہی تھی۔ یہ راجپوتی جھروکے کی باقیات بتائی جاتی تھی ۔ جن کے عقب میں ان کے دادا کے وقتوں میں ایرانی قالینوں پرآذر بائیجان طرز کی قوالی ہوتی تھی۔ پچھلے پہر جب غلافی آنکھیں موندنے لگتیں تو وقفے وقفے سے نکری گلاب پاشوں سے حضار محفل پر عرق گلاب چھڑکا جاتا ۔
فرش اور دیواریں قالینوں سے ڈھکی رہتیں ۔ فرماتے تھے کہ جتنے پھول غالیچے پہ تھے اتنے ہی باہر باغیچے پر تھے۔ یہاں اطالوی مخمل کے کپڑے پر گنگا جمنی منقش اوگان دان رکھے رہتے تھے۔ جن پر چاندی کے ورق میں لپٹی گلوریوں کی پیک جب تھونکیں جاتی تو بلوریں گلے میں اترتی چڑھتی صاف نظر آتیں۔ جیسے تھرما میٹر میں پارہ۔ حویلی کے چند اندرونی کلوز اپ بھی تھے ۔ کچھ کیمرے کی آنکھ اور کچھ چشمے تصور کے رہن منت۔ دومحرابوں کی دراڑوں میں بازنطینی اینٹوں پر کان پوری چڑیوں کے گھونسلے نظر آرہے تھے۔ چراغ رکھنے کا ایک آلہ جسے تاقچہ کہتے ہیں ایک آرٹسٹک زاویہ پر ٹکا ہوا تھا۔ صدر دروازے سے چند قدم کے فاصلے پرایک فوٹو میں ایک کالا مرغا گردن پھلائے اذان دے رہا تھا وہی ایک شکستہ چبوترے کے آثار نظر آرہے تھے۔
مشتاق احمد یوسفی
بشکریہ دنیا نیوز
7 notes
·
View notes