#Mir Chakar Khan Rind
Explore tagged Tumblr posts
blnjobs · 1 month ago
Text
Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Sibi Jobs 2024
Continue reading Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Sibi Jobs 2024
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jobustad · 3 months ago
Text
Latest MCKR University of Technology Jobs in DG Khan September 2024 Advertisement
Latest MCKR University of Technology Jobs in DG Khan September 2024 has been announce through latest advertisement Applications are invited from residents of Punjab for the following positions on a daily wage basis/temporary basis at Mir Chakar Khan Rind University of Technology, Dera Ghazi Khan,Details are Mention Below.In these Latest Govt Jobs in Punjab both Male and Female candidates can…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dae-platform · 8 months ago
Text
DAE Electrical Job in Mir Chakar Khan Rind University of Technology Dera Ghazi Khan as Electrician
JOB OPPORTUNITIES Candidates are required to appear in walk-in interview along with their CV’s, attested copies of all academic documents and domicile (Punjab Only) at Mir Chakar Khan Rind University of Technology 12 KM Sakhi Sarwar Road, Dera Ghazi Khan. Qualification / Eligibility for Job: (See Image for details) Interview Date 29 April 2024 @ 10:00AM DAE Electrical Job in Mir Chakar Khan…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 9 months ago
Text
With compliments from, The Directorate General Public Relations,
Government of the Punjab, Lahore Ph. 99201390.
No.425/Tayyab/Mujahid
HANDOUT (A)
BY SOLVING THE PROBLEMS OF TECHNICAL UNIVERSITIES, WE WILL MAKE THEM REAL CENTERS OF PROMOTION OF TECHNICAL PROMOTION, PROVINCIAL MINISTER INDUSTRY AND COMMERCE CHAUDHRY SHAFAY HUSSAIN.
Lahore March 17:
Vice chancellors of technical universities called on the Provincial Minister of Industries and Commerce Chaudhry Shafay Hussain at TEVTA Secretariat. During the meeting, discussions were held on the teaching process, development issues and future plans of the universities. The vice chancellors of the universities informed about the development problems of the technical universities. Provincial Minister of Industries and Commerce, Chaudhry Shafay Hussain, while assuring the solution of the problems of technical universities, said that I will visit the universities soon to review the teaching process and problems. He said the usefulness and importance of technical education cannot be denied in present era, there is a need to develop skilled manpower according to the demand of the global market. The provincial minister said that by solving the problems of technical universities, the universities will be made true centers of promotion of technical education. We will change the destiny of the country by equipping the youth with modern sciences, he concluded. Secretary Industry and Commerce Ehsan Bhutta , Senior Economic Advisor Javed Iqbal and concerned officers were also present in the meeting. The vice Chancellors who met the minister included vice Chancellor Mir Chakar Khan Rind University of Technology DG Khan Dr. Mahmood Saleem and vice Chancellor of Rasool technology University of Mandibahudin.
** **
0 notes
koval-nation · 1 year ago
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
124) Marri - plemię Beludżów, mówiące po beludżi, zamieszkujące duży, suchy region w północno-wschodnim Beludżystanie w Pakistanie. Obszar Marri jest ograniczony od zachodu przez równiny Sibi. Na północy znajdują się plemiona Pasztunów Kakar i Loni; na wschodzie leżą ziemie Chetransów, mówiących językiem indoaryjskim, Khetrani; na południu plemię Bugti. Tradycyjnie lud Marri, podobnie jak inne plemiona Beludżów, był nomadami i utrzymywał się z wypasu zwierząt. Dziś plemię Marri uległo modernizacji i tylko kilka grup pozostało z wyraźną tożsamością kulturową. Wielu z nich zajmuje w Pakistanie kluczowe, wysokie stanowiska zarówno na szczeblu władz prowincji, jak i na szczeblu federalnym. Wczesna historia Marri skupia się wokół Mira Chakara Khana, bohatera ludowego wielu romansów z Beludżów i przywódcy plemienia Rind. Po kłótniach z Lashariesami i wygnaniu z Sibi, Mir Chakar udał się na teren dzisiejszego kraju Marri, w pobliżu rzeki Manjara. Szczególne miejsce, w którym Bijar Khan rozstał się z Mir Chakar, jest do dziś znane jako Bijar Wad. Plemię Marri składa się z następujących sekcji (od 1940 r.):
Bijarani: z Puzh Rind. Pierwszy Sardars i założyciel Marri (z podsekcjami Kalandrani, Kaisrani, Rahmkani, Piradani-Marri, Salarani, Somrani, Kalwani, Shaheja, Powadhi i Kungrani)
Ghazeni: obecny Sardar (trzecia linia sardaru) Marri (która z kolei składa się z Bahawalanzai, Nozbandagani, Murgiani, Samwani, Lodhiani, Aliani (2. linia sardaru Marri po Bijarani), Ispani i Langhani, mazarani ewentualnie inne)
Loharani (z trzema podsekcjami tytułowych Loharani, Mohamadani i Sherani).
0 notes
mypakistan · 8 years ago
Text
سبی میلہ
یہ تاریخی میلہ ایک طویل عرصہ سے منعقد ہو رہا ہے۔ شہر سبی درہ بولان کے دھانے پر واقع ایک قدیم شہر ہے۔ زمانہ قدیم میں یہ شہر برصغیر پاک و ہند میں داخلے کے لیے افغانیوں اور ایرانیوں کی گزر گاہ کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ انگریز دور حکومت میں یہ شہر افغانستان جانے کے لیے بھی استعمال ہوا۔ کچھ تاریخ دانوں کے مطابق اس خطہ میں اسلام سے پہلے یہ شہر قلات کے ساتھ ملحق تھا اور ہندو آبادی اسے ’’سیواس‘‘ کے نام سے پکارتی تھی۔ یہاں مشہور ہندو راجا سہرا رائے کی حکومت تھی اس کا دارالحکومت اسور شہر تھا یہ شہر موجود بھکر کے نزدیک تھا بعد ازاں مسلمانوں کے ساتھ مکران کے مقام پر جنگ میں یہ راجہ مارا گیا اور یہ حکومت مشہور راجہ داھرکے ��اپ کے ہاتھ میں چلی گئی 
محمد بن قاسم کے زمانے میں سبی مسلمانوں کے دائرہ حکومت میں شامل تھا۔
اس کے بعد اس شہر نے کئی دور حکومت دیکھے اور پھر 1739ء میں یہ برصغیر کے مغربی صوبوں کے ساتھ منسلک ہوگیا۔ خان آف قلات میر محبت خان کے دور حکومت میں شہر قلات میں شامل ہوا ان کے والد میر عبد اللہ خان سندھ حکمران نور محمد کلہوڑہ کے ساتھ ایک طویل لڑائی کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔ کچھ تاریخ دانوں کی تحقیق کے مطابق سبی شہر کا نام ایک ہندو شہزادی سیوا رانی کے نام پر رکھا گیا، لیکن تاریخ میں اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔ اس شہر کے مقامی لوگ اب تک اس شہر کو سیوا کے نام سے ہی پکارتے ہیں۔ اس علاقے کے لیے خان آف قلات اور اس کی بہن شہزادی بہنجا نے 17 حملوں کا مقابلہ کیا۔ شہزادی اس شہر کے محاصرے کے دوران ہی وفات پاگئی۔ 1834ء میں انگریزوں نے اس علاقے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلی افغان جنگ میں اسے مرکز کے طور پر استعمال کیا۔ یہ تو ہوا اس شہر کا ایک مختصر سا تعارف، اب ذرا اس شہر کے مشہور سبی میلے کے تاریخی پس منظر کو بیان کریں اس میلے کے بارے میں بھی تاریخ دان مختلف الرائے ہیں کہ یہ کب اور کیسے شروع ہوا۔اشیاء کے بدلے اشیاء کے اصول پر اس میلے میں تجارت کی جاتی تھی۔
یہ شہر ایران، افغانستان، ترکی اور وسطی ایشیاء کے ممالک کے تاجر حضرات کے لیے ایک بہت بڑا مرکز تھا یہ تاجر اس شہر میں اپنا مال لے کر اکٹھے ہوتے اور اشیاء کا باہمی تبادلہ کر لیتے۔ کچھ کے خیال کے مطابق یہ میلہ بلوچستان کے عظیم ہیرو میر چاکر خان رند کے دور حکومت میں شروع ہوا، جو اکثر اس ماہ میں قبائل کو اکٹھا کرتے تھے تا کہ آپس کے تنازعات طے پاسکیں۔ ضلعی گزٹ کے مطابق 1885ء میں یہاں پہلا افغان گھوڑوں کی فروخت کا میلہ منعقد ہوا۔ میر چاکر خان رند نے سبی کو اپنا دارالحکومت بنایا اور یہاں ہر سال قبائلی سرداروں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور قابل تعریف افراد کو اکٹھا کیا جانے لگا۔ ان سربراہان کے ہمراہ بہت سے ملازمین اور کاروباری افراد آتے جو اپنی وقت گزاری کے لیے کچھ نہ کچھ شغل کرتے رہتے ،ان اوقات میں مقامی لوگوں کے علاوہ پنجاب اور سندھ کے تاجر حضرات بھی اپنے مویشیوں کے ہمراہ میلے میں شرکت کرنے لگے۔ آہستہ آہستہ یہ میلہ میلہ اسپاں و مویشیاں کی صورت اختیار کر گیا۔
انگریزوں کے دور میں سبی حکومت کا سرمائی دارالحکومت بن گیا۔ انہوں نے علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے اس میلے کو استعمال کیا اور اس میلے کے شرکاء اور معززین کو نقد رقوم اور اعزازت سے بھی نوازا جانے لگا۔ علاقے کے سرداروں کے لیے لازم کر دیا گیا کہ وہ اپنی بگھی کو میلے میں خود کھینچیں ،اکثر نے بغیر کسی ہچک��اہٹ کے اس فیصلے کو قبول کیا ،لیکن چند سرداروں نے اسے بے عزتی قرار دیا اور انکار کر دیا۔ گورنر جنرل کا علاقائی ایجنٹ ایک سالانہ شاہی جرگہ بلاتا اور ان قبائلی سرداروں کو اعزازی تلوار یں اور انعامات دیئے جانے لگے جو برطانوی حکومت کے لیے خدمات انجام دیتے۔ پاکستان بننے کے بعد بھی یہ سلسلہ بدستور جاری رہا شاہی جرگے کا نام بدل کر سبی دربار رکھ دیا گیا۔
شیخ نوید اسلم
 (پاکستان کی سیر گائیں)
0 notes
risingpakistan · 8 years ago
Text
سبی میلہ
یہ تاریخی میلہ ایک طویل عرصہ سے منعقد ہو رہا ہے۔ شہر سبی درہ بولان کے دھانے پر واقع ایک قدیم شہر ہے۔ زمانہ قدیم میں یہ شہر برصغیر پاک و ہند میں داخلے کے لیے افغانیوں اور ایرانیوں کی گزر گاہ کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ انگریز دور حکومت میں یہ شہر افغانستان جانے کے لیے بھی استعمال ہوا۔ کچھ تاریخ دانوں کے مطابق اس خطہ میں اسلام سے پہلے یہ شہر قلات کے ساتھ ملحق تھا اور ہندو آبادی اسے ’’سیواس‘‘ کے نام سے پکارتی تھی۔ یہاں مشہور ہندو راجا سہرا رائے کی حکومت تھی اس کا دارالحکومت اسور شہر تھا یہ شہر موجود بھکر کے نزدیک تھا بعد ازاں مسلمانوں کے ساتھ مکران کے مقام پر جنگ میں یہ راجہ مارا گیا اور یہ حکومت مشہور راجہ داھرکے باپ کے ہاتھ میں چلی گئی 
محمد بن قاسم کے زمانے میں سبی مسلمانوں کے دائرہ حکومت میں شامل تھا۔
اس کے بعد اس شہر نے کئی دور حکومت دیکھے اور پھر 1739ء میں یہ برصغیر کے مغربی صوبوں کے ساتھ منسلک ہوگیا۔ خان آف قلات میر محبت خان کے دور حکومت میں شہر قلات میں شامل ہوا ان کے والد میر عبد اللہ خان سندھ حکمران نور محمد کلہوڑہ کے ساتھ ایک طویل لڑائی کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔ کچھ تاریخ دانوں کی تحقیق کے مطابق سبی شہر کا نام ایک ہندو شہزادی سیوا رانی کے نام پر رکھا گیا، لیکن تاریخ میں اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔ اس شہر کے مقامی لوگ اب تک اس شہر کو سیوا کے نام سے ہی پکارتے ہیں۔ اس علاقے کے لیے خان آف قلات اور اس کی بہن شہزادی بہنجا نے 17 حملوں کا مقابلہ کیا۔ شہزادی اس شہر کے محاصرے کے دوران ہی وفات پاگئی۔ 1834ء میں انگریزوں نے اس علاقے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلی افغان جنگ میں اسے مرکز کے طور پر استعمال کیا۔ یہ تو ہوا اس شہر کا ایک مختصر سا تعارف، اب ذرا اس شہر کے مشہور سبی میلے کے تاریخی پس منظر کو بیان کریں اس میلے کے بارے میں بھی تاریخ دان مختلف الرائے ہیں کہ یہ کب اور کیسے شروع ہوا۔اشیاء کے بدلے اشیاء کے اصول پر اس میلے میں تجارت کی جاتی تھی۔
یہ شہر ایران، افغانستان، ترکی اور وسطی ایشیاء کے ممالک کے تاجر حضرات کے لیے ایک بہت بڑا مرکز تھا یہ تاجر اس شہر میں اپنا مال لے کر اکٹھے ہوتے اور اشیاء کا باہمی تبادلہ کر لیتے۔ کچھ کے خیال کے مطابق یہ میلہ بلوچستان کے عظیم ہیرو میر چاکر خان رند کے دور حکومت میں شروع ہوا، جو اکثر اس ماہ میں قبائل کو اکٹھا کرتے تھے تا کہ آپس کے تنازعات طے پاسکیں۔ ضلعی گزٹ کے مطابق 1885ء میں یہاں پہلا افغان گھوڑوں کی فروخت کا میلہ منعقد ہوا۔ میر چاکر خان رند نے سبی کو اپنا دارالحکومت بنایا اور یہاں ہر سال قبائلی سرداروں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور قابل تعریف افراد کو اکٹھا کیا جانے لگا۔ ان سربراہان کے ہمراہ بہت سے ملازمین اور کاروباری افراد آتے جو اپنی وقت گزاری کے لیے کچھ نہ کچھ شغل کرتے رہتے ،ان اوقات میں مقامی لوگوں کے علاوہ پنجاب اور سندھ کے تاجر حضرات بھی اپنے مویشیوں کے ہمراہ میلے میں شرکت کرنے لگے۔ آہستہ آہستہ یہ میلہ میلہ اسپاں و مویشیاں کی صورت اختیار کر گیا۔
انگریزوں کے دور میں سبی حکومت کا سرمائی دارالحکومت بن گیا۔ انہوں نے علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے اس میلے کو استعمال کیا اور اس میلے کے شرکاء اور معززین کو نقد رقوم اور اعزازت سے بھی نوازا جانے لگا۔ علاقے کے سرداروں کے لیے لازم کر دیا گیا کہ وہ اپنی بگھی کو میلے میں خود کھینچیں ،اکثر نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اس فیصلے کو قبول کیا ،لیکن چند سرداروں نے اسے بے عزتی قرار دیا اور انکار کر دیا۔ گورنر جنرل کا علاقائی ایجنٹ ایک سالانہ شاہی جرگہ بلاتا اور ان قبائلی سرداروں کو اعزازی تلوار یں اور انعامات دیئے جانے لگے جو برطانوی حکومت کے لیے خدمات انجام دیتے۔ پاکستان بننے کے بعد بھی یہ سلسلہ بدستور جاری رہا شاہی جرگے کا نام بدل کر سبی دربار رکھ دیا گیا۔
شیخ نوید اسلم
 (پاکستان کی سیر گائیں)
0 notes
pkjobs · 2 years ago
Text
Jobs in Mir Chakar Khan Rind University Sibi
Jobs in Mir Chakar Khan Rind University Sibi
Latest PK Jobs of Professors, Associate Professor, Assistant Professors have been announced in Mir Chakar Khan Rind University Sibi . The Location of Jobs is Khyber Pakhtunkhwa Sibi . The aforesaid Jobs are published in Dawn Newspaper. Last Date to Apply is September 30, 2022. More Details About Professors, Associate Professor, Assistant Professors See job notification for relevant experience,…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
blnjobs · 7 months ago
Text
Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Sibi Jobs 2024
Continue reading Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Sibi Jobs 2024
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jobustad · 8 months ago
Text
Latest Mir Chakar Khan Rind UET Jobs in DG Khan April 2024 Advertisement
Latest Mir Chakar Khan Rind UET Jobs in DG Khan April 2024 has been announce through latest advertisement Candidates are required to appear in walk-in-interviews along with their CVs, attested copies of all academic documents and domicile (Punjab only) at Mir Chakar Khan Rind University of Technology 12-KM Sakhi Sarwar Road, Dera Ghazi Khan on 29-04-2024 at 10:00am in the University. No TA/DA…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
careerborse · 2 years ago
Text
Mir Chakar Khan Rind University Sibi Jobs 2022 Professor, Assistant Professor, Associate Professor, www.mckru.edu.pk
Mir Chakar Khan Rind University Sibi Jobs 2022 Professor, Assistant Professor, Associate Professor Mir Chakar Khan Rind University Sibi Jobs 2022 Professor, Assistant Professor, Associate Professor The Mir Chakar Khan Rind University Sibi Jobs 2022 Professor, Assistant Professor, Associate Professor
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakjobscareer · 3 years ago
Text
Jobs in Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Sibi Latest Jobs 2022
Jobs in Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Sibi Latest Jobs 2022
Jobs in Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Sibi Latest Jobs 2022 Date Posted: 29 January, 2022 Category / Sector: Government Newspaper: Dawn Jobs Education: Master | Mphil | Phd Vacancy Location: Sibi, Balochistan, Pakistan Organization: Mir Chakar Khan Rind University MCKRU Job Industry: Education Jobs Job Type: Full Time Expected Last Date: 11 February, 2022 or as per paper ad Mir…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
koval-nation · 1 year ago
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
110) Gabol, گبول - plemię Beludżów posiadające odrębną tożsamość na przestrzeni wieków i niebędące gałęzią żadnego innego plemienia Beludżów. Za panowania Mir Jalala Khana Gabol dołączył do Federacji Rind. Ostatecznie dołączyli do Mir Chakar Khan Rind jako sojusznik przeciwko Lasharis. Edward Lipiński, znawca Aramejczyków, pisze: „Nie ma powodu, dla którego <Gambulu> (potężne plemię aramejskie na granicy irańsko-irackiej) wykazuje albo dysymilację bb>mb w <Gabbol>, albo po prostu epentetyczne (طُفیلی) <m> występujące przed <b>". Podobnie dr Mir Alam Khan Raqib stwierdza: „Litera <m> w słowie <Gambol> wydaje się zbędna i trudna. Zatem ze względu na swoją twardość litera <m> stała się przestarzała, a słowo przekształcone w Gabol, wciąż dobrze znane plemię Beludżów”.
Biblia po raz pierwszy wspomina Gabola w roku 1600 p.n.e., jako prawnuka Abrahama i jego trzeciej żony Ketury, córki Jaktana Kananejczyka. Madjan był synem Abrahama i Ketury, o którym mowa w Koranie i innych źródłach historycznych. Madjan miał pięciu synów: Efa (عیفا), Efer (عفر), Hanoch (حنوک), Abida (عبیداع) i Eldaah (الدّعا). Gabol był jednym z czterech synów Eldaaha. On i jego lud wyemigrowali do Babilonii. Źródła asyryjskie nazywają ich potężnym plemieniem Aramejczyków. „Aram” to alternatywna nazwa Syrii (zwłaszcza regionu pomiędzy rzekami Eufrat i Balich). Region ten jest również znany jako Aram-Naharaim. Plemię Gabol wyemigrowało z tej części Syrii do południowej Mezopotamii i z tego właśnie powodu Asyryjczycy uznają ich za Aramejczyków (ludzie z Aram Naharaim). Druga co do wielkości migracja Aramejczyków do Mezopotamii nazywana jest Chaldejczykami. Autonomiczne państwo Gaboli było jednym z sześciu stanów Chaldei. Była to siedziba plemienia Gabol zamieszkującego w pobliżu granicy Elamu i Zatoki Perskiej. Stolicą Gaboli było ufortyfikowane miasto Shapi'bal. Czołowe oddziały Mardukh-Baladan składały się z Gaboli. Walczyli z Asyryjczykami od 745 p.n.e. do 626 p.n.e., co doprowadziło do powstania Imperium Medyjskiego wraz z innymi sojusznikami. Sennacheryb (703-681 p.n.e.) opisuje plemię Gabol jako: „Pastoralne plemiona Nomadów zamieszkujące brzegi Tygrysu, Garmu, Ubulu, Damunu, Gabol, Khindaru, Ruh'ua, Bugati lub Bugutu, które zamieszkują brzegi Karkh, Hamaran, Hagaran, Nabatu, Li,tau. Aramejczycy, którzy nie byli poddani, którzy nie bali się śmierci. Chaldejczyk, Aramejczyk, Mannai (Medianie), którzy nie byli poddani mojemu jarzmu, wyrwałem ich ziemie". Historycy opisali plemię Gabol. Ich obserwacje mają charakter śledczy, natomiast zachodni historycy korzystali z dokumentów wykopalisk archeologicznych. Obie grupy są zgodne co do tego, że Gabol należy do chaldo-aramejskiego stowarzyszenia arabskich nomadów. Pierwsza wzmianka o nich pochodzi z XII wieku p.n.e. Tablice archeologii asyryjskiej opisują ich zapał i odwagę. Starożytne autonomiczne państwo Gaboli i region Gabol w pobliżu Aleppo zostały zapisane przez Qudamę Bin Ja'fara (قدامہ بن جعفر), Ibn E Rustę (ابنِ رُستہ), Soomera (سُومر), Yaqoubi (یعقوبی ), Ibn E Haukal (ابن حوقل), Majeed Zada (مجید زادہ،), Ibn E Abdul Munim Hameri (ابن عبدالمنعم حمیری), Al Kindi (الکندی), Ibn E Wasil (اب نِ واصل), Muqaddasi (مقدسی), Al Balazri (البلازری) Gazi (غزی), Sadir (صادر), Yaqout (یاقوت) i inni w swoich pismach. Podczas rządów Talpur w Sindh plemię Gabol zostało oddelegowane do zabezpieczenia przybrzeżnego obszaru Karaczi, zwanego „wojną z piratami”. Korsarze plądrowali statki w pobliżu portu w Karaczi; kiedy zaatakowali sam port. W X wieku n.e. na obrzeżach Karaczi wspomina się także o Gabolach, walczących z Arghonami i Mongołami. Nabi Bux Khan Baloch opisał w swoich książkach następujące wojny i spory plemienne plemienia Gabol:
Gandba Mandani atakuje Burfatów
Wojna między Jakharami i Gabolami
Wojna między Kalmati Gabolami i Kalhoras
Wojna między Kalmati Gabolami i Jokhyasami
Wojna między Gabolami i Gadro
Pierwsza wojna między Gabolami i Burfatami w górach Kirthar
Pierwsza wojna między Kalmati Gabolami i Jokhyasem pod Makli
Druga wojna między Kalmati Gabolami i Jokhyasem pod Makli
Wojna w Qadmanie
Wojna w Gha'ghi
Spór plemienny między Gabolami i Burrasami
Wojna pomiędzy klanami Magsi i Rind
Druga wojna między Gabolami i Burfatami w górach Kirthar
Wojna między Gabolami i Jokhyasami z Bludgeonem pod Sukhan
Wojna między Gabolami i Korsarzami (Piratami) w porcie Karachi
Wojna z Jamootami
Wojna między Gabolem a Maharem
Spór plemienny między Gabolem a Banglani
Spór plemienny między plemieniem Gabol i Bozdar.
Od końca XIX wieku wódz, czyli Sardar, plemienia Gabol był systematycznie wybierany spośród Sardara Khudadada Khana Gabola, a następnie jego syna Allaha Baksha Gabola (1895–1972), wnuka Sardara Ahmeda Khana Gabola (1921–1998) i wielkiego -wnuk Sardar Nabil Gabol. Rodzina początkowo zasłynęła jako właściciele ziemscy w Karaczi – Gabolowie należeli do najbogatszych właścicieli ziemskich w Karaczi. Od lat dwudziestych XX wieku rodzina Gabolów aktywnie uczestniczy w polityce Karaczi i konsekwentnie zasiada w różnych rządach.
0 notes
localadspk · 3 years ago
Photo
Tumblr media
Mir Chakar Khan Rind University of Technology DG Khan Jobs https://ift.tt/3GwI2hJ
0 notes
zubairkhalid09 · 3 years ago
Text
MCKRu Jobs 2021 Mir Chakar Khan Rind University Sibi Balochistan
MCKRu Jobs 2021 Mir Chakar Khan Rind University Sibi Balochistan
MCKRu Jobs 2021 Mir Chakar Khan Rind University Sibi Balochistan Last Date To Apply 21 December 2021 The name of  post; Professor Associate professor Lecturer MCKRu Jobs 2021 Mir Chakar Khan Rind University Sibi Balochistan Last Date To Apply 21 December 2021       For New Jobs Information Click Here For Following  on Twitter Click Here
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 3 years ago
Text
UNIVERSITIES' VCs CALL ON CM PUNJAB
UNIVERSITIES’ VCs CALL ON CM PUNJAB
With the compliments of, The Directorate General Public Relations, Government of the Punjab, Lahore Ph: 99201390. No.1772/QU/Zahid HANDOUT (A) LAHORE, October 20:             A vice-chancellors delegation comprising of Prof. Dr Niaz Akhtar Punjab University, Prof. Dr Muhammad Saleem Azhar University of Sargodha, Prof. Dr Abdul Sattar Shakir PTUT Lahore, Dr Mahmood Saleem Mir Chakar Khan Rind…
View On WordPress
0 notes