#کشمیریوں
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 8 days ago
Text
اقوام متحدہ میں کشمیریوں کےحق خودارادیت کی قراردادمنظور
اقوام متحدہ میں کشمیریوں کےحق خودارادیت سےمتعلق پاکستان کی قرارداد منظور کرلی ہے۔  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غیرملکی اورغیرقانونی تسلط کا شکار کشمیری عوام کےلیےایک قرارداد منظورکی گئی ہےجس میں ان کے حق خودارادیت کےلیےعالمی عزم کی تجدید کی گئی ہے۔ کشمیری عوام کےحق خودارادیت کی قرارداداقوام متحدہ میں پاکستان کےمستقل مندوب ایمبیسیڈر منیراکرم کی جانب سےپیش کی گئی تھی،جس کی65 ممالک نے مشترکہ…
0 notes
topurdunews · 1 month ago
Text
کشمیریوں کیلئے آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا لیاقت بلوچ
(ویب ڈیسک) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کیلئے آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔ اپنے بیان میں لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضے کیخلاف آج ملک بھر میں یوم سیاہ منایا ج�� رہا ہے، تحریک آزادی کشمیر 77 برس سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انشا اللہ کشمیریوں کیلئے آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا، کشمیری عوام پر 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوج مظالم ڈھا…
0 notes
urduclassic · 3 months ago
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
Tumblr media
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں ��سرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
Tumblr media
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر 
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
dpr-lahore-division · 2 months ago
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1031
وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کا وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے اقوام متحدہ جنرل سے خطاب کو زبردست خراج تحسین
وزیر اعظم شہبازشریف نے بھارت کو جارحیت کامنہ توڑ پیغام دیکرجرات مندانہ اقدام کیا، ہر پاکستانی کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی: مریم نواز
پاکستان اہل کشمیر اور فلسطین کے ساتھ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستان مسلم ن کی حکومت نے ہمیشہ کشمیر کا مقدمہ ہر عالمی فورم پرپیش کیا
لاہور28ستمبر:……وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے وزیر اعظم محمد شہبازشریف کے اقوام متحدہ جنرل سے خطاب کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے اہل فلسطین کا مقدمہ شاندار طریقے سے پیش کیا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ہر پاکستانی کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی۔وزیر اعظم محمدشہبازشریف نے کشمیریوں کا مقدمہ زور دار طریقے سے پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اہل کشمیر اور فلسطین کے ساتھ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے بھارت کو جارحیت کامنہ توڑ پیغام دیکرجرات مندانہ اقدام کیا۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان مسلم ن کی حکومت نے ہمیشہ کشمیر کا مقدمہ ہر عالمی فورم پرپیش کیا۔ پنجاب اہل پنجاب کے دل فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
٭٭٭٭
0 notes
apnabannu · 4 months ago
Text
گلابی، نمکین ’نون چائے‘ اور کشمیریوں کا چھ صدیوں پرانا رشتہ
http://dlvr.it/TBNdf8
0 notes
urduchronicle · 10 months ago
Text
مقبوضہ کشمیر: ہندواڑہ قتل عام کو 34 سال گزر گئے، متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر
ہندواڑا قتل عام کو 34 سال ہوگئے،بھارتی فوجیوں نے ہندواڑا کے مقام پر 30 سے زائد کشمیریوں کو بے دردی سے قتل اور 200 کو شدید زخمی کیا تھا، بھارتی سپریم کورٹ 34 سال بعد بھی ہندواڑہ قتل عام کے متاثرین کو انصاف نہ دلا سکی۔ 25 جنوری 1990 کو ہندواڑا میں بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی۔  کشمیر میں سال 1990 کا آغاز ہی کشمیریوں کے قتل عام سے ہوا، انتہا پسند بھارتی فوجیوں نے ہندواڑا کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 1 year ago
Text
’فلسطینیوں کے لیے تو مزاحمت فرض بن چکی ہے‘
Tumblr media
ماہرین تعلیم اور سیاست دان یکساں طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ حماس کی 7 اکتوبر کی کارروائی نے نہ صرف اسرائیل کو فلسطینیوں پر ظلم ڈھانے پر اکسایا بلکہ اس سے امن عمل کو بھی نقصان پہنچا۔ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں جتنے فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں اتنے پہلے کبھی نہیں ہوئے حتیٰ کہ انتفاضہ میں بھی نہیں۔ تاہم حماس کے حملے کو ایک الگ تھلگ کارروائی کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا، یہ اس منظم ریاستی دہشت گردی کے خلاف مزاحمتی کارروائی تھی جس کا ارتکاب اسرائیل کئی دہائیوں سے فلسطینی عوام کے خلاف کر رہا ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں سے اسرائیل نے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا ہے۔ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت کی ضمانت اقوام متحدہ کی 1947ء کی قرارداد نمبر 181 میں دی گئی ہے جس نے فلسطین کو دو ریاستوں یعنی ایک عرب ریاست اور ایک یہودی ریاست میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جب 1947ء میں نو تشکیل شدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس قرارداد کے مسودے پر بحث کر رہی تھی تو پاکستان کے نمائندے سر ظفر اللہ خان نے فلسطینیوں کے اس حق کے لیے ایک مضبوط مقدمہ پیش کیا تاکہ وہ ان سرزمینوں پر ایک آزاد جدید ریاست کی تشکیل کر سکیں جہاں وہ صدیوں سے رہ رہے ہیں۔
اس پورے معاملے میں مرکزی حیثیت برطانوی حکومت کے اعلان بالفور کی تھی جس نے 2 نومبر 1917ء کو فلسطین میں ’یہودیوں کے لیے ایک قومی ریاست‘ قائم کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ ’۔۔۔ کوئی ایسا کام نہیں کیا جائے گا جس سے فلسطین میں موجودہ غیر یہودیوں کے شہری اور مذہبی حقوق کو نقصان پہنچے۔۔۔‘ تاہم اس وعدے کو کبھی پورا نہیں کیا گیا۔ کشمیریوں کی طرح فلسطینی بھی آج تک اپنی سرزمین پر عزت اور وقار کے ساتھ جینے کے حق کے لیے لڑ رہے ہیں جبکہ یہ حق زیادہ تر لوگوں کو آسانی سے مل جاتا ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے قضیے کو علاقائی، نظریاتی اور جغرافیائی و سیاسی جہتوں سے سمجھا جاسکتا ہے۔ علاقائی طور پر دیکھا جائے تو عرب فلسطینیوں کا ماننا ہے کہ وہ اس سرزمین میں ہزاروں سال سے رہتے آئے ہیں اور یہ اس وقت بھی یہاں رہتے تھے جب فلسطین کو کنعان کہا جات�� تھا، یا جب داؤدؑ اور ان سے پہلے یعقوبؑ جن کو بعد میں اسرائیل کہا گیا، ان علاقوں میں رہتے تھے۔ حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو یہ علاقہ دیگر کے علاوہ رومیوں، عربوں، عثمانیوں اور پھر انگریزوں کے زیر تسلط رہا ہے۔
Tumblr media
یہ صہیونی (وہ یہودی جنہوں نے ایک آزاد وطن کے لیے جدوجہد کی تھی) تحریک تھی جو یورپ سے یہودیوں کو عرب سرزمین پر قبضہ کرنے کے لیے لائی، جس نے 7 لاکھ مقامی فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کیا جس کو نکبہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ وہ تباہی تھی جس کے بعد 14 مئی 1948ء کو اسرائیل کی ریاست وجود میں آئی۔ نظریاتی طور پر یہ سرزمین یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کے لیے مذہبی اہمیت رکھتی ہے۔ مسلمان مسجد اقصیٰ کا احترام کرتے ہیں جب کہ یہودیوں کے لیے یہ سرزمین ان کے روایتی آباؤ اجداد کا گھر تھی۔ جغرافیائی طور پر دیکھا جائے تو یہ برطانیہ ہی تھا جس نے فلسطین میں یہودی ریاست بنانے، یورپ سے یہودیوں کو نکال کر یہاں بسانے اور مقامی آبادی کو بے گھر کرنے کا عمل شروع کیا۔ پچھلے 70 سالوں میں امریکا اور برطانیہ نے اسرائیل کو اپنی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کا محور رکھا ہے۔ یہ مندرجہ بالا علاقائی، نظریاتی، اور جغرافیائی و سیاسی عوامل ہیں جن کے باعث ارض فلسطین سے امن جاتا رہا۔ 1948ء، 1967ء اور 1973ء کی عرب اسرائیل جنگیں اورنہ ہی فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف مقامی مزاحمت جو پہلی انتفاضہ (1987-1992) اور پھر دوسری انتفاضہ (2000-2005) کے طور پر سامنے آئیں دونوں ہی تنازع کے حل میں معاون ثابت نہیں ہوئیں۔ پھر فلسطینی صفوں یعنی الفتح اور حماس کے درمیان اختلاف نے بھی ان کے مقصد کو نقصان پہنچایا ہے۔
قیام امن کی کوشش کی گئی لیکن اس کے نتیجے میں دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ مصر نے اسرائیل کو 1979ء میں اور اردن نے 1994ء میں تسلیم کر لیا تھا۔ 1990ء کی دہائی کے اوسلو معاہدے سے فلسطینیوں کو معمولی خودمختاری ہی مل سکی۔ ابھی حال ہی میں، معاہدات ابراہیمی کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب بھی ایک معاہدے پر امریکا کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا جس سے فلسطینیوں کو اپنی ریاست میں رہنے کے حق کو یقینی بنایا جا سکتا تھا۔ لیکن اب یہ بات واضح ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حالیہ حملے نے عرب اسرائیل تعلقات کو معمول پر آنے سے روک دیا ہے۔ تمام مسلم ممالک، یورپ اور یہاں تک کہ امریکا میں ہونے والے مظاہروں سے لگتا ہے کہ حماس کے حملے پر اسرائیل کا غیر متناسب ردعمل اور غزہ میں شہریوں پر بے دریغ بمباری نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس، چین اور دیگر نے جنگ بندی اور غزہ تک امداد پہچانے کے انتظام کی کوشش کی تاہم امریکی ویٹو نے اقوام متحدہ کے کسی بھی اقدام کو عملی طور پر روک دیا۔
اسرائیل کو امریکا کی طرف سے ملنے والی کھلی حمایت نے اسے تمام انسانی حقوق کو نظر انداز کرنے کی شہ دی ہے۔ غزہ کو خوراک، پانی، ایندھن یا ادویات کے بغیر ہفتوں تک محاصرے میں رکھنا، معصوم شہریوں کو ہلاک کرنا، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کرنا اور محصورینِ غزہ کے لیے انسانی امداد کو روکنا جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ فلسطینیوں کے لیے تو مزاحمت فرض بن چکی ہے۔
عزاز احمد چوہدری  
یہ مضمون 29 اکتوبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
1 note · View note
762175 · 2 years ago
Text
مُودی سرکار کا بھارتی آئین سے کھلواڑ عالمی میڈیا نے چہرہ بے نقاب کر دیا
 (24 نیوز) عالمی میڈیا بھی بھارت کی کشمیریوں سے کی گئی وعدہ خلافی پر بول پڑا، برطانوی اخبار گارڈین نے بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا۔ معروف برطانوی اخبارگارڈین نے دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار مُلک کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا۔ دی گارڈین کے مطابق بھارت مسئلہ کشمیر کو پُرامن تصفیہ کے لئے خود اقوامِ متحدہ لے کر گیا لیکن وقت کے ساتھ غاصبانہ انضمام کر لیا، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years ago
Text
دی گارڈین نے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا
نئی دہلی: دی گارڈین نے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا، مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت نے بُچر پیپرز کو منظرِ عام پر لانے سے روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا بھی بھارت کی کشمیریوں سے کی گئی وعدہ خلافی پر بول پڑا ہے، مودی سرکار نے کشمیر پر ایک اور وار کرتے ہوئے بھارتی آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years ago
Text
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
اجلاس میں صدر، وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی شرکت کی (فوٹو: فائل)  اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد اور اسلام آباد لوکل باڈیز ترمیمی بل منظور کرلیا گیا، ایجنڈے میں امن و امان کا معاملہ نہ ہونے پر رضا ربانی نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا جس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 23 days ago
Text
عالمی امن کو خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے،آرمی چیف
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کاکہنا ہے کہ آج عالمی امن کو مسلسل بڑھتے ہوئے خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بے گناہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حالت زار اس بات کی یقین دہانی ہے کہ اب بھی عالمی برادری کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق  بین الاقوامی امن قائم رکھنے کے تربیتی مراکز کی تنظیم کی 28ویں سالانہ…
0 notes
topurdunews · 23 days ago
Text
کشمیر اور فلسطین کے مسائل مسلسل کوششوں کا تقاضا کرتے ہیں آرمی چیف جنرل عاصم منیر 
(منصور احمد )چیف آف آرمی سٹاف جنرل سیّد عاصم منیر کا کہنا ہے کہ معصوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حالات بہت کچھ کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف پیس کیپنگ ٹریننگ سینٹر (آئی اے پی ٹی سی) کی 28ویں سالانہ کانفرنس پاکستان میں پہلی بار سینٹر فار انٹرنیشنل پیس اینڈ اسٹیبلیٹی نسٹ اسلام آباد میں 4 سے 8 نومبر تک منعقد کی جارہی…
0 notes
gamekai · 2 years ago
Text
رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب کا ریلی سے خطاب
لاہور: پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کشمیریوں کا مقدمہ دنیا کےسامنے رکھا، ہم ہرطرح سے کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ملک بھر سمیت لاہور میں بھی ریلیاں نکالی گئیں، مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ عمران خان نے دلیری اوربہادری سےکشمیرکےسفیرکا کردارادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years ago
Text
بین الاقوامی کشمیر کانفرنس اور تصویری نمائش کا انعقاد
باکو میں پاکستان کے سفارت خانے نے اے ڈی اے یونیورسٹی کے تعاون سے یوم یکجہتی کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے جمعہ 3 فروری 2023 کو کشمیر پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کشمیر کانفرنس کی سائیڈ لائن پر بھ��رت کے غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی حالت زار کو بیان کرنے والی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔ چونکہ آذربائیجان جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا ایک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 1 year ago
Text
آرٹیکل 370 کا خاتمہ:مودی حکومت کا بیان حلفی مسترد ہونے کے بعد اب کشمیریوں کی نظریں سپریم کورٹ پر کیوں ہیں؟
http://dlvr.it/St4VdZ
0 notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، انوارالحق کاکڑ
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلےکو جوتے کی نوک پررکھتے ہیں، کوئی بھی عدالت کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتی۔ مظفر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی عدالت کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتی، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، بھارت اپنی حد میں رہے اپنی حد کراس نہ کرے۔ نگراں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes