#کتاب چینی
Explore tagged Tumblr posts
Text
کتاب چینی قدم به قدم 6 — رسیدن به تسلط مطلوب بر زبان چینی
کتاب “چینی قدم به قدم 6” به عنوان ششمین و آخرین کتاب از مجموعه آموزشی، زبانآموزان را به سطح تسلط مطلوبی بر زبان چینی میرساند. این کتاب برای کسانی طراحی شده است که قبلاً زبان چینی را تا سطح متوسط یاد گرفتهاند و به دنبال تقویت مهارتهای پیشرفتهتر خود هستند. با توجه به اینکه زبانآموزان در این مرحله نیاز به تسلط بیشتر بر مکالمات پیچیده و موقعیتهای پیشرفته دارند، این کتاب به طور خاص تمرکز خود را بر موضوعات کاربردی و روزمره میگذارد که در زندگی اجتماعی، فرهنگی و حرفهای مفید هستند.
محتوا و موضوعات کتاب:
کتاب “چینی قدم به قدم 6” موضوعات متنوع و جذابی را در بر میگیرد که شامل آشنایی با دوستان جدید، رفتن به خرید، علایق شخصی، زندگی در شهر، سفر، حفاظت از مح��ط زیست، زندگی روزمره، غذای سالم، فعالیتهای فرهنگی و کار و حرفه میشود. این کتاب به شما کمک میکند تا در موقعیتهای مختلف ارتباط برقرار کرده و در مکالمات پیچیدهتری مانند بحث درباره محیط زیست، سفر، فعالیتهای فرهنگی و حرفهای به راحتی مشارکت کنید.
ویژگیهای کلیدی کتاب:
یادگیری پیشرفته: این کتاب برای زبانآموزانی طراحی شده که به تسلط نسبی بر زبان چینی نیاز دارند و میخواهند در مکالمات پیچیده، نوشتار و خواندن به سطحی پیشرفتهتر برسند.
آشنایی با موضوعات اجتماعی و فرهنگی: شما در این کتاب با مفاهیم جدیدی مانند حفاظت از محیط زیست، سفر و فرهنگ چینی آشنا میشوید که به شما در ارتباط بهتر با افراد بومی و درک بیشتر از جامعه چین کمک میکند.
تمرینهای عملی و کاربردی: هر فصل با تمرینهای متعدد و متنوع به شما این امکان را میدهد که مهارتهای خود را در زمینههای مختلف مانند خرید کردن، غذاهای سالم، فعالیتهای فرهنگی و کار و حرفه تقویت کنید.
تقویت مهارتهای مکالمه: با تمرکز بر موقعیتهای واقعی مانند آشنایی با دوستان جدید و زندگی در شهر، شما میتوانید توانایی مکالمه خود را در شرایط مختلف تقویت کنید.
مزایای یادگیری با این کتاب:
تسلط بر مکالمات پیچیده: یادگیری واژگان و عبارات مرتبط با محیط زیست، سفر و کار به شما این امکان را میدهد که در مکالمات پیشرفته و تخصصی شرکت کنید.
گسترش دایره واژگان: با آشنایی با موضوعاتی مانند خرید، زندگی روزمره، غذای سالم و فعالیتهای فرهنگی، شما قادر خواهید بود در موقعیتهای مختلف ارتباطات مؤثر برقرار کنید.
آشنایی با فرهنگ و جامعه چین: این کتاب شما را با جنبههای مختلف فرهنگ چینی و آداب و رسوم آن، از جمله نحوه سفر و حفاظت از محیط زیست، آشنا میکند.
آمادگی برای موقعیتهای شغلی: موضوعات مرتبط با کار و حرفه به شما کمک میکند تا مهارتهای خود را برای ورود به بازار کار چین و تعامل با افراد در دنیای حرفهای تقویت کنید.
مخاطبان این کتاب:
زبانآموزانی که قبلاً دورههای مقدماتی و متوسط را گذراندهاند و میخواهند مهارتهای پیشرفته خود را تقویت کنند.
افرادی که به دنبال تقویت تواناییهای خود در مکالمات پیچیده و بحثهای تخصصی در زبان چینی هستند.
کسانی که قصد دارند در چین زندگی کنند، سفر کنند یا وارد بازار کار این کشور شوند.
چرا این کتاب؟
“چینی قدم به قدم 6” کتابی است که شما را به دنیای واقعی زبان چینی میبرد و به شما این امکان را میدهد که در مکالمات پیچیده و موقعیتهای حرفهای و اجتماعی با اعتماد به نفس و تسلط بیشتری شرکت کنید. تمرکز بر موضوعات کاربردی مانند خرید کردن، حفاظت از محیط زیست، و زندگی در شهر، باعث میشود که این کتاب برای زبانآموزان با هر هدفی مفید باشد.
Chinese Step by Step 6 — Achieving Proficiency in the Chinese Language
Chinese Step by Step 6 is the sixth and final book in this educational series, designed to help learners achieve a high level of proficiency in the Chinese language. This book is tailored for those who have already reached an intermediate level and are looking to strengthen their advanced skills. With a focus on practical and real-world topics, this book prepares learners for complex conversations and advanced scenarios in social, cultural, and professional contexts.
Contents and Topics:
The book covers a wide range of engaging topics, including making new friends, shopping, personal interests, city life, travel, environmental protection, daily routines, healthy eating, cultural activities, and work and professions. These topics enable you to communicate effectively in diverse situations and participate confidently in advanced discussions, such as those about the environment, travel, cultural events, and professional matters.
Key Features of the Book:
Advanced Learning: This book is designed for learners seeking to enhance their conversational, writing, and reading skills to an advanced level.
Focus on Social and Cultural Topics: Topics such as environmental protection, travel, and Chinese culture deepen your understanding of Chinese society and improve your interactions with native speakers.
Practical and Interactive Exercises: Each chapter features diverse and practical exercises to strengthen your skills in areas such as shopping, healthy eating, cultural activities, and professional scenarios.
Improved Conversational Skills: With a focus on real-life situations like meeting new friends and city living, this book helps you enhance your conversational abilities across various settings.
Benefits of Learning with This Book:
Mastery of Complex Conversations: Learn advanced vocabulary and expressions related to topics like environmental protection, travel, and work, enabling you to engage in specialized and nuanced discussions.
Expanded Vocabulary: Topics such as shopping, daily life, healthy eating, and cultural activities expand your vocabulary, allowing you to communicate effectively in a variety of situations.
Cultural and Social Insight: The book familiarizes you with key aspects of Chinese culture and customs, including travel habits and environmental practices, fostering better understanding and connection with native speakers.
Preparation for Professional Settings: Topics related to work and professions equip you with the skills needed to enter the Chinese job market and interact confidently in professional environments.
Who Should Use This Book?
Learners who have completed beginner and intermediate levels and want to advance their skills further.
Individuals looking to participate in complex conversations and specialized discussions in Chinese.
Those planning to live, travel, or work in China.
Why Choose This Book?
Chinese Step by Step 6 bridges the gap between intermediate and advanced fluency, taking you into the real world of the Chinese language. Its focus on practical topics such as shopping, environmental protection, and city life makes it an invaluable resource for learners with diverse goals. This book empowers you to engage confidently in complex conversations, professional scenarios, and social interactions with advanced proficiency.
0 notes
Text
وہ امریکہ اب نہیں رہا
امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان صدارتی انتخاب ایک حقیقت کے سامنے بے بس تھا اور وہ ہے اکیسویں صدی میں امریکہ کی مسلسل تنزلی۔ امریکہ نے اپنی قیادت، اعتماد، اخلاقی ساکھ اور اقتصادی برتری کھو دی ہے۔ 20 جنوری 2025 کو صدر ٹرمپ ایک ہی وقت میں امریکی گھمنڈ کے تازہ ترین علمبردار اور امریکی تنزلی کے جنازہ بردار کا حلف اٹھائیں گے۔ 1987 میں پال کینیڈی کی کتاب ’دی رائز اینڈ فال آف دی گریٹ پاورز‘ نے اس وقت تنازعہ کھڑا کیا جب اس نے ’امپیریل اوور سٹریچ‘ یعنی طاقت سے زیادہ غیر معمولی پھیلاؤ کو امریکی زوال کی ممکنہ وجہ قرار دیا۔ اس وقت امریکہ کی سب سے بڑی پریشانی کا باعث جاپان تھا، جو اپنی نمایاں دولت، جدید ٹیکنالوجی اورمعاشی انتظام کے نئے طریقوں کے ساتھ امریکہ کو چیلنج کر رہا تھا۔ 1989 کا اہم سال افغانستان سے سوویت یونین کی واپسی کے ساتھ شروع ہوا۔ فرانسیس فوکویاما نے اپنے مضمون ’دی اینڈ آف ہسٹری‘ میں لبرل جمہوریت اور سرمایہ داری کی تاریخ میں حتمی فتح کا اعلان کیا۔ دیوارِ برلن نومبر 1989 میں گری اور اس کے ساتھ ہی سوویت استبداد کا پردہ بھی گر گیا۔ امریکی فاتحین نے دعویٰ کیا کہ سوویت یونین نے ’اوور سٹریچ‘ کا شکار ہو کر شکست کھائی۔
سوویت یونین کی جانب سے 1990 میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد پر اتفاق اور صدام حسین کے کویت پر حملے نے ’نیو ورلڈ آرڈر‘ کو جنم دیا۔ 1991 کا سال عراق میں امریکہ کی فتح سے شروع ہوا اور سوویت یونین کی تحلیل پر ختم ہوا۔ 1991 سے 2001 کا عشرہ امریکہ کے ہائپر پاور ہونے کا دور تھا۔ سوویت یونین کے بکھرنے، چین کی کمزوری اور انٹرنیٹ کے کمرشل استعمال میں آنے سے امریکہ نے ’غیر معمولی عظمت‘ کا لطف اٹھایا جیسا کہ ایڈورڈ گِبن نے اپنی کتاب ’دی ڈیکلائن اینڈ فال آف دی رومن ایمپائر‘ میں بیان کیا۔ امریکہ کے سامنے کوئی حریف نہیں تھا یوں لگتا تھا کہ 20ویں صدی کی طرح 21ویں صدی میں بھی امریکہ ہی مستقبل کی طاقت ہو گا۔ ستمبر 2001 کی ایک صبح، کئی سو سالوں سے موجود امریکی رجائیت اور اعتماد دہشت گردی کے سامنے ڈھیر ہو گئے اور ان کی جگہ تکبر اور تنگ نظر قومیت پرستی نے لے لی، جس کا اظہار امریکی ووٹروں نے ایک مرتبہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ کو منتخب کر کے کیا ہے۔ 21ویں صدی کے پہلے عشرے میں دو جنگوں اور دو اقتصادی واقعات نے امریکی زوال کوتیز تر کیا۔
اس وقت کی واحد سُپر پاور نے افغانستان پرغیظ وغضب کے ساتھ اور عراق پر تکبر کے ساتھ حملہ کیا۔ امریکہ کو دونوں جنگوں میں شکست ہوئی۔ 2003 میں عراق پرامریکی حملہ دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر کے سوویت یونین پر حملے کے بعد جنگی حکمت عملی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ افغانستان میں امریکہ کی شکست دہائیوں پر محیط، کئی کھرب ڈالر کی فوجی، تکنیکی، سٹریٹیجک اور سیاسی تباہی تھی۔ عراق اور افغانستان نے پروفیسر کینیڈی کے نظریے ’امپیریل اوور سٹریچ‘ کی تصدیق کر دی۔ 2000 میں چین کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں شمولیت اور 2008 کے مالیاتی بحران نے امریکہ کو 9/11 سے زیادہ کمزور کیا۔ چین کی ڈبلیو ٹی او میں شمولیت نے امریکی صنعت کو کھوکھلا کر دیا۔ 2010 تک چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن چکا تھا۔ 2024 میں چینی معیشت جاپان، بھارت اور جرمنی کی م��ترکہ معیشت سے بڑی ہو چکی ہے۔ 2008 کے مالیاتی بحران نے مغربی اقتصادی ترقی کو تقریباً دو دہائیوں کے لیے سست کر دیا اور نیولبرل جمہوریت اور اس کی اقتصادی شاخ، گلوبلائزیشن میں مغربی عوام کے اعتماد کو ہلا کر رکھ دیا۔
جب مغربی جمہوریتوں کے ووٹر جمہوریت پر سوال اٹھا رہے تھے، چین ہر سال نہیں بلکہ ہر دہائی میں معاشی ترقی کے جھنڈے گاڑ رہا تھا۔ امریکہ اور مغرب نے اشتراکیت کے خلاف سرد جنگ اس لیے نہیں جیتی کہ ان کے نظریات بہتر تھے، بلکہ اس لیے جیتی کہ وہ دہائیوں تک کمیونسٹ بلاک کے مقابلے میں زیادہ دولت مند اور تکنیکی طور پر جدیدیت کے حامل تھے۔ چینی معاشی کارکردگی نے لبرل جمہوریت، اقتصادی ترقی اور تکنیکی جدت کے درمیان مغرب کا رشتہ کاٹ کر رکھ دیا ہے، کوئی تعجب نہیں کہ دنیا بھر میں ووٹر استبدادی عوامی قیادت کی طرف رجوع کر رہے ہیں، چاہے وہ انڈونیشیا ہو، بھارت ہو، ہنگری ہو، یا اب امریکہ ہو۔ امریکہ کی تنزلی کا آخری پہلو اخلاقی ہے جسے مورخ ایڈورڈ گِبن نے ’معاشرتی فضائل‘ کی کمی لکھا تھا۔ سیاہ فاموں کی غلامی سے لے کرعراق کی ابو غریب جیل میں انسانی حقوق کی پامالی تک، امریکی طرز عمل میں منافقت ہمیشہ موجود رہی ہے۔ تاہم سرد جنگ کے دوران، جب تک سوویت یونین اور اس کے اتحادی اپنے شہریوں کی آزادیوں کو دباتے، ان کے اقتصادی حقوق چھینتے اور ان کی غریبی میں اضافہ کرتے رہے اور اس کے برعکس امریکہ ضرورت مند ممالک کی مدد کرتا رہا، ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملوں کی اخلاقی ہولناکی کو نظرا نداز کیا جاتا رہا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ نے نئے بین الاقوامی اداروں کی تخلیق اور قیادت کی جو جنگ کو روکنے اور غریب ممالک کی مدد کے لیے بنائے گئے تھے۔ اقوام متحدہ، آئی ایم ایف، نیٹو اور ورلڈ بینک اس کی اہم مثالیں ہیں۔ ان اداروں کے فوائد پر بحث ہو سکتی ہے۔ جو چیز بحث سے بالاتر ہے وہ یہ ہے کہ یہ ادارے امریکی اولیت کو مضبوط کرتے ہیں اور ساتھ ہی امریکہ کو دوسرے ملکوں کو اخلاقی بھاشن دینے کا جواز فراہم کرتے ہیں۔ امریکہ اپنے حواری ملکوں کو کئی دہائیوں سے تحفظ فراہم کر رہا ہے، بین الاقوامی معاشی معاملات میں امریکہ نے ’قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام‘ کی تخلیق کی اور اس کا دفاع کیا۔ سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ کو ایک اخلاقی جنگ میں تبدیل کیا، جس میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے لیے بیانیے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ امریکہ کی تنزلی صرف افغانستان اور عراق میں ہی نظر نہیں آتی بلکہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ اس کی ابتدا 1971 میں سونے کے معیار کو زبردستی ترک کرنے سے ہوئی۔ 1973 میں اوپیک تیل کے بائیکاٹ سے اس تنزلی میں تیزی پیدا ہوئی جوکہ 1974 میں صدر نکسن کے استعفے اور 1975 میں ویت نام سے شرمناک انخلا سے تیز تر ہوئی۔
1970 کی دہائی میں امریکی تنزلی کا اثر امریکی شہروں میں واضح طور پر نظر آیا۔ معاشرتی طور پر 1995 میں اوکلاہوما پر بمباری، 2005 میں قطرینا طوفان اور ��ووڈ 19 کے دوران 12 لاکھ سے زیادہ امریکیوں کی ہلاکت نے اس تنزلی کو دنیا پر واضح کر دیا۔ آج دنیا کے مستقبل کا استعارہ امریکی شہر نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ اور مشرقی ایشیا کے شہر ہیں۔ امریکہ آج بھی دنیا میں فوجی اخراجات اور پوری دنیا میں فوجی طاقت کی موجودگی میں سب سے آگے ہے۔ امریکہ اپنے دفاع پر اگلے آٹھ ممالک سے زیادہ خرچ کرتا ہے۔ دفاعی اعتبار سے امریکہ اب بھی واحد سپر پاور ہے۔ امریکی معیشت آج بھی دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، جس کی موجودہ سب سے بڑی طاقت انٹرنیٹ پر مبنی ہے۔ ہالی وڈ اور مقبول ثقافت کی نرم طاقت ابھی تک پُراثر ہے۔ امریکی ڈالر دنیا کی غالب کرنسی ہے اور امریکی استعمار کو قائم رکھنے میں طاقتور ہتھیار ہے۔ امریکہ زوال پذیر ہو رہا ہے، لیکن روم کی سلطنت کی طرح اس کا انہدام ابھی نظر نہیں آ رہا لیکن امریکی قوم کی سخاوت، کشادگی اور روح کے وسیع پن کا انہدام ہو گیا ہے۔
امریکی سیاسی قیادت کا معیاراتنی تیزی سے گرا ہے جتنا کہ اس کی جمہوریت کا معیار، جس کی واضح مثال 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگرس پر ہونے والا مسلح حملہ ہے۔ اکتوبر 2023 کے بعد امریکہ نے اپنی اخلاقی حیثیت کے آخری چیتھڑے بھی کھو دیے ہیں، جب اس نے وہ ہتھیار فراہم کیے جو غزہ میں 42 ہزار سے زائد بے گناہ، نہتے انسانوں اور بچوں کی جان لے چکے ہیں اور جب امریکہ نے انسانی حقوق کو ملیامیٹ کرنے والی نسل کشی، ظالمانہ بمباری، جبری بے دخلی اور سفاک قتل عام پر آنکھیں بند کر لیں۔ یہ دلیل دی جاسکتی ہے کہ امریکہ دوسری جنگ عظیم سے پہلے کی صورت حال میں واپس جا رہا ہے، یعنی دنیا کی دوسری بڑی طاقتوں کے درمیان ایک طاقت، لیکن ہم نے پچھلی دہائیوں میں ایک کھلا، سخاوت سے بھرا اور خوش آمدید کہنے والا امریکہ بھی دیکھا ہے جو اپنی تمام خامیوں کے باوجود اپنے بنیادی جمہوری تصورات اور انسانی اصولوں پر عمل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ وہ امریکہ اب نہیں رہا۔
خرم دستگیر خان خرم دستگیر مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے خارجہ امور اور سابق وزیرِ دفاع رہ چکے ہیں۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
2 notes
·
View notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar Date: 25 July-2024 Time: 09:00-09:10 am آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر علاقائی خبریں تاریخ: ۲۵؍ جولائی ۲۰۲۴ء وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹ ***** ***** *****
::::: سرخیاں:::::: پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں: ٭ پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کا آغاز ؛حزبِ اختلا ف کی جماعتوں کا بھید بھائو کرنے کا الزام ‘ ایو ان سے واک آئوٹ ، حکومت کی جانب سے الزامات کی تردید ۔ ٭ مہاراشٹر کے ریلوے منصوبوں کیلئے بجٹ میں 15 ہزار 940 کروڑ روپے مختص۔ ٭ کسا نوں کو ہلدی کی کاشت کرنے کی ترغیب دینے اور ہلدی کلسٹر کے قیام کیلئے حوصلہ افزائی کرنے کی وزیر اعلیٰ کی ہدایات۔ ٭ 93 ویں کُل ہندمراٹھی ساہتیہ سمیلن کے صدر فادر فرانسس ڈِبِریٹو کا انتقال۔ اور۔۔۔٭ پیرس اولمپک 2024مقابلوں میں بھارتی کھلاڑیوں کی مہم کا آج سےآغاز۔ ***** ***** ***** اب خبریں تفصیل سے: پارلیمنٹ میں گزشتہ روز سےبجٹ پر بحث کا آغاز ہوا۔ اس دو ر ان مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے بجٹ میں فنڈز کی تقسیم میںر یاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کے حزبِ اختلاف کے الزام کو مسترد کردیا۔ کل راجیہ سبھا میں بجٹ پر بات کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ بجٹ سے متعلق تقریر میں ہر ریاست کا نام لینا ممکن نہیں ہوتاہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان ریاستوں کو کچھ بھی نہیں دیا گیا ۔ مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کو منظوری دینے کی طرف انھوں نے ایوان کی توجہ مبذول کروائی۔ قبل ازیں ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کی سیڑھیوں پر مظاہرہ کیا۔ کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں قائد ِ حزبِ اختلا ف ملکارجن کھرگے نے ایوان میں اپوزیشن پارٹیوں کی حکومت والی ریاستوں کے ساتھ بجٹ میں ناانصافی کرنے کی تنقید کی۔ وزیرِ خزانہ کی جانب سے اعتراضات کا جواب دینے کے بعد بھی حزبِ اختلا ف کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اس مسئلے پر کھرگے نےپارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کرنے کی وضاحت بھی کی۔ اس موضوع پرحزبِ اختلاف کی جماعتوں نے لوک سبھا میں بھی کام کاج کی مخالفت کی۔ بعد ازاں کانگریس کی رُکنِ پا رلیمان کماری سیلجا، سماج وادی پارٹی کے ویریندر سنگھ، ڈی ایم کے‘ کے دیاندھی مارن، ترنمول کانگریس کے ابھیشیک بینرجی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے بجٹ پر نکتہ چینی کی۔جبکہ بی جے پی کے وِپلو کمار دیو نے 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد اقتصادی نظام میں شفافیت آنے کا دعویٰ کیا۔ ***** ***** ***** رو اں سال کے مالیاتی بجٹ میں مہاراشٹر میں ریلوے منصوبوں کیلئے ریکارڈساز 15 ہزار 940 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ر یلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے گزشتہ روز ایک صحافتی کانفرنس میں یہ اطلاع دی۔ مہاراشٹر میں اب تک نئے ریلوے راستوں، ریلوے ٹریک کو دو اور تین روٹ میں تبدیل کرنے جیسے منصوبوں کیلئے 8 ہزار 581 کروڑ روپے ، جبکہ گتی شکتی، ملٹی ماڈل ٹرمینلز ا ور ریلوے اسٹیشنوں کے کاموں کیلئے ایک لاکھ 30 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی اطلاع بھی انھوں نے دی۔ ***** ***** ***** مرکزی وزیر ِاطلاعات و نشریات اشونی ویشنو نے کہا ہے کہ حکومت جھوٹ اور بے بنیاد باتوں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے پابند ِعہد ہے۔کل لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں انہوں نے یہ جانکاری دی۔ ***** ***** ***** صدرِ جمہوریہ دروپدی مُرمو آئندہ پیر کو ممبئی میں ودھان بھون کے مرکزی اجلاس گاہ میں موجودہ اور سابق ارکانِ اسمبلی سے خطاب کریں گی۔ اس موقع پر ان کے ہاتھوں2017-18 کےبہترین پارلیمنٹرین اور بہتر تقریر کرنے والے ارکان کو ایوارڈز تفویض کیے جائیں گے۔ اس موقع پر صدر مملکت کے ہاتھوں’’ 'ایوانِ بالا کی ضرورت اور اہمیت‘‘ نامی کتاب کا اجراء بھی کیا جائے گا۔ ***** ***** ***** ریاست میں کسانوں کو ہلدی کی کاشت کرنے اور ہلدی کا کلسٹر بنانے کی ترغیب دینے کی ہدایات وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نےدی ہیں۔ گزشتہ روز بسمت کے ہلدی ریسرچ سنٹر کا جائزاتی اجلاس منعقد ہوا‘ اس موقعے پر وزیرِ اعلیٰ خطاب کر رہے تھے۔ اس سنٹر کیلئے 800 کروڑ روپے کے فنڈ کو منظوری دی گئی ہے، لہٰذا یہ پروجیکٹ اندرونِ تین سال تیار کرنے کی ہد ایت بھی وزیرِ اعلیٰ نے دی۔ ***** ***** ***** کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے مہایوتی حکومت سے ریاست میں مشکلات کا شکار کسانوں کے قرضہ جات فوری معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ایک صحافتی بیان کے ذریعے انھوں نے یہ مطالبہ کیا ہے۔ ***** ***** ***** عوام کے مسائل و مطالبات کی یکسوئی کیلئے آئندہ 16 تا 29 اگست تک حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا انتباہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے دیا ہے۔ ناسک میں منعقدہ میٹنگ کے بعد پارٹی رہنما بھالچندر کانگو نے کل ایک صحافتی کانفرنس میں یہ جانکاری دی۔ انہوں نے ریاست میں ذات پات کی سیاست کے موجودہ ماحول میں لوگوں کے بنیادی مسائل کو پس پشت ڈالے جانے کا الزام بھی عائد کیا۔ ***** ***** *****
مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔ گزشتہ پانچ دنوں سے جالنہ ضلعے کے انتروالی سراٹی میں وہ بھوک ہڑتال کررہے تھے۔ دریں اثناء جرانگے پاٹل کو علاج کیلئے چھترپتی سمبھاجی نگر کے ایک خانگی اسپتال میں شریک کیا گیا ہے۔ اسی اثنا ‘مراٹھا ریزرویشن ذیلی کمیٹی کے رکن شمبھوراج دیسائی نے 'حیدرآباد گیزیٹ میں دستیاب دستاویزات کی جانچ کا کام تیزی سے مکمل کرنے کی ہد ایت متعلقہ دستےکو دی ہے ۔ وہ گزشتہ روز اس سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ دیسائی نے تجویز دی ہے کہ مراٹھا کنبی سرٹیفکیٹ سے محرو م افراد کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے ایک علیحدہ نظام بنایا جائے، ساتھ ہی قر یبی رشتے داروں سے متعلق دستاویزات کی جانچ اور جسٹس شندے کمیٹی کی معیاد میں توسیع کیلئے کاررو ائی کرنے کے احکامات بھی دیسائی نے دئیے۔ ***** ***** ***** یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔ ***** ***** ***** ونچیت بہوجن آگھاڑی کے قومی صدر پرکاش امبیڈکر کی قیادت میں آج سے ریزرویشن بچا ئو یاترا شروع ہورہی ہے۔ چیتیہ بھومی سے شر وع ہونے والی یہ یاترا کولہاپور‘ سانگلی، لاتور، عثمان آباد، بیڑ، پربھنی، ناندیڑ، ایوت محل، امرا وتی، آکولہ، جالنہ، بلڈانہ، اضلاع میں پہنچے گی اور آئندہ 7 اگست کو چھترپتی سمبھاجی نگر میںایک جلسۂ عام کے ساتھ اس یاترا کا اختتام ہوگا۔ ***** ***** ***** چھترپتی سمبھاجی نگر ضلعے کے تین ہزار سے زائد آبادی والے دیہاتوں میں آج سے وزیرِ اعلیٰ میری لاڈلی بہن اسکیم کے اندراج کیلئے رجسٹریشن کیمپ لگائے جائیں گے۔ ضلع کلکٹر دلیپ سوامی نے کل منعقدہ جائزاتی اجلاس میں یہ اطلاع دی۔ میونسپل کارپوریشن اور نگرپریشد حدو د میں بھی اندراج کے کاموں کو تیز کرنے کے احکامات انھوں نے دئیے۔ ضلع میں اب تک تقریباً پانچ لاکھ 13 ہزار ایک سو تیس خواتین نے اس اسکیم کیلئے اندراج کیے ہیں۔ ناندیڑ میونسپل کارپو ریشن کے 23 مراکز کے ذریعے اس اسکیم کے اندراجات کیے جارہے ہیں۔ اب تک تقریباً بارہ ہزار درخواستیں داخل کی جاچکی ہیں اور زیادہ سے زیادہ خواتین سے اندراج کرنے کی اپیل ناندیڑ میونسپل کمشنر ڈاکٹر مہیش کمار ڈوئی پھوڑے نے کی ہے۔ پربھنی ضلعے میں بھی اس اسکیم کی تشہیر کیلئے پالم‘ گنگا کھیڑ، اور پورنا میں معلوماتی کیمپ لگائے گئے۔ پورنا تعلقہ کے تقریباً 13 ہزار 290 خواتین کے اندراج کیے جانے کی اطلاع علاقائی افسر جیوراج نے دی ہے۔ ***** ***** ***** 93 کُل ہند مراٹھی ساہتیہ سمیلن کے صدر فادر فرانسس ڈِبِریٹو کا آج وسئی میں انتقال ہوگیا۔ وہ 82 برس کے تھے۔ڈی بِریٹو کی ’’آننداچے ترنگ‘‘ ’’اوئسس چیا شودھات‘‘ ’’تیجاچی پاوُلے‘‘ سجنا موہور جیسی تصنیفات کافی مقبول ہوئی تھیں۔ اُن کی آخری رسوماتآج شام چھ بجے وسئی میں ادا کی جائیں گی۔ ***** ***** ***** پیرس اولمپک 2024 مقابلوں میںبھارتی کھلاڑیوں کی خطابی مہم آج سے شر وع ہوگی۔ مقابلوں کا رسمی افتتاح کل ہوگا۔ تیر ا ندازی میں دیپیکا کماری‘ اَنکیتا بھگت‘ بھجن کور‘ بی دھیرج، ترون دیپ رائے اور پروین جادھو سنگل زمرے میں کھیلیں گے۔ ***** ***** ***** ریاست کے اقلیتی اُمور اور مارکیٹنگ محکمہ کے وزیر عبدالستار کو چھترپتی سمبھاجی نگر ضلعے کا رابطہ وزیر مقرر کیا گیا ہے۔ سابق وزیر سندیپان بھومرے کے رکنِ پارلیمنٹ منتخب ہونے پر یہ عہدہ خالی ہوگیا تھا۔ ***** ***** ***** پربھنی ضلع صنعتی مرکز کی جانب سے کل اِگنائٹ مہاراشٹر 2024 کے ایک روزہ تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ ضلع کلکٹر رگھوناتھ گائوڑے نے اس موقعے پر خطاب کیا۔ دیگر ایک اجلاس میں ضلع کلکٹرنے حکومت کی مختلف اسکیمات کا جائزہ لیا۔ ***** ***** ***** دھاراشیو ضلعے کے تلجاپور تعلقے کے ساور گائوں کے ابتدائی طبّی مرکز کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نتن گُنڈ تین ہزار روپئے رشو ت لیتے ہوئے انسدادِ رشوت ستانی دستے نے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔ کمیونٹی ہیلتھ ورکروں کی دو دِنوں کی چھٹی منظور کرنے کےلئے انھوں نے یہ رشو ت طلب کی تھی۔ ***** ***** ***** ::::: سرخیاں:::::: آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر: ٭ پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کا آغاز ؛حزبِ اختلا ف کی جماعتوں کا بھید بھائو کرنے کا الزام ‘ ایو ان سے واک آئوٹ ، حکومت کی جانب سے الزامات کی تردید ۔ ٭ مہاراشٹر کے ریلوے منصوبوں کیلئے بجٹ میں 15 ہزار 940 کروڑ روپے مختص۔ ٭ کسا نوں کو ہلدی کی کاشت کرنے کی ترغیب دینے اور ہلدی کلسٹر کے قیام کیلئے حوصلہ افزائی کرنے کی وزیر اعلیٰ کی ہدایات۔ ٭ 93 کُل ہند مراٹھی ساہتیہ سمیلن کے صدر فادر فرانسس ڈِبِریٹو کا انتقال۔ اور۔۔۔٭ پیرس اولمپک 2024مقابلوں میں بھارتی کھلاڑیوں کی مہم کا آج سےآغاز۔ ***** ***** *****
0 notes
Text
کتابوں سے خفیہ معلومات پکڑی گئیں
چین میں ردی میں فروخت کی گئیں کتابوں سےاہم خفیہ معلومات نکل آئیں۔ رپورٹکے مطابق چینی شہری کے ہاتھ ایک کتاب لگی جو اس نے ردی سے خریدی تھی۔کتاب کھولا تو اس میں اہم فوجی معلومات درج تھیں۔ایک ڈالرکی خریدی گئی کتاب بارے اہم انکشاف سامنے آنے پر شہری نے کتاب سے ملنے والی معلومات بارے متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا۔ چینی وزارت قومی سلامتی کی جانب سے شہری کے راز حکام کے حوالے کرنے کے اقدامات کی تعریف کی…
View On WordPress
0 notes
Text
شہید حکیم محمد سعید … یادیں اور باتیں
کتاب ’’شہید حکیم محمد سعید…. یادیں اور باتیں‘‘ میں سعدیہ راشد ’’ابا جان‘‘ کے عنوان سے لکھتی ہیں۔ ’’ہمیں پورا آئیڈیل کسی شخصیت میں مل جائے ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ اس کے ٹکڑے ضرور لوگوں کی شخصیت میں بکھرے مل جاتے ہیں۔ کبھی ایسی کوئی شخصیت بھی مل جاتی ہے جس کے وجود میں ہمارے آئیڈیل کے بیش تر رنگ، بیش تر ستارے زیادہ سے زیادہ نقوش چمک رہے ہوتے ہیں اور پھر ہم غیر شعوری طور پر اس کی طرف کھنچتے چلے جاتے ہیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ایک شخصیت ایسی مل گئی جس میں میرے آئیڈیل کے سارے رنگ، سارے نقوش موجود تھے۔ یہ ابا جان تھے، حکیم محمد سعید، میرے آئیڈیل۔ وہ ایک مکمل شخصیت تھے۔‘‘ سعدیہ لکھتی ہیں ’’بیٹیاں یوں بھی باپ سے زیادہ قریب ہوتی ہیں۔ میں اپنی امی کے مقابلے میں ابا جان سے زیادہ قریب تھی۔ میں شروع میں ان سے ڈرتی تھی لیکن سب سے زیادہ ان سے محبت کرتی تھی۔ میں وہی ہونا چاہتی تھی جو وہ مجھے دیکھنا چاہتے تھے۔ مجھ سے یہ کسی نے نہیں کہا، میری امی نے بھی نہیں لیکن مجھے یہ احساس شدت سے رہتا تھا کہ میں کوئی بات ایسی نہ کروں جو میرے ابا جان کے معیار سے گری ہوئی ہو۔
میرے قول اور عمل میں کوئی پہلو ایسا نہ ہوکہ کوئی یہ کہے ’’یہ حکیم محمد سعید کی بیٹی ہے۔‘‘ مجھے ہر وقت یہ احساس رہتا تھا کہ ابا جان نے بڑی محنت، بڑی قربانیوں سے اپنا ایک مقام بنایا ہے، ایک نام پیدا کیا ہے۔ ان کی نیک نامی پر کوئی حرف نہ آئے۔‘‘ سعدیہ راشد لکھتی ہیں ’’ابا جان نے میری تربیت اس طرح کی کہ کبھی مجھے بٹھا کر یہ نہیں کہا کہ یہ کرنا ہے اور یہ نہیں کرنا ہے۔ تربیت کا ان کا اپنا طریقہ تھا۔ وہ عمل کر کے دکھاتے تھے، انھیں کہنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انھوں نے خاموشی سے میری تربیت کی اور وہ تمام قدریں جو انھیں عزیز تھیں، اپنے عمل سے بتا دیں۔ سچائی، دیانت داری، تواضع، شائستگی، رواداری، اخلاق، دین داری۔ انھوں ��ے مجھے سب سکھا دیا۔ میں چودہ سال کی تھی کہ ابا جان نے مجھے پارٹیز میں لے جانا شروع کر دیا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پہلی پارٹی جس میں مجھے وہ اپنے ساتھ لے گئے چینی سفارت خانے میں تھی۔ چینی سفارت خانہ ان دنوں ہمارے گھر کے قریب تھا۔‘‘
سعدیہ لکھتی ہیں ’’ابا جان اپنے بڑے بھائی، حکیم عبدالحمید سے بہت محبت کرتے تھے۔ دونوں کی قدریں ایک تھیں، ان کی سوچ، خدم�� کا جذبہ، عام لوگوں کی بھلائی، ذاتی خوبیاں ایک تھیں، البتہ شخصیتیں مختلف تھیں، کام کا انداز مختلف تھا۔ نہ جانے ابا جان انھیں دلی میں چھوڑ کر کیسے چلے آئے۔ یہ پاکستان کا جذبہ تھا اور مسلم لیگ سے وابستگی جس نے انھیں پاکستان آنے پر مجبورکیا۔ میں سمجھتی ہوں یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت تھی۔ اللہ کو ان سے اچھے کام کرانے تھے۔ انھوں نے دل و جان سے پاکستان کی خدمت کی، لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کیا۔ سعدیہ راشد لکھتی ہیں ’’دفتر میں ابا جان ایک ڈسپلن قائم رکھتے تھے۔ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے اپنے رفقائے کار سے مشورہ ضرور کرتے تھے۔ وہ شوریٰ بینہم کے قائل تھے۔ جو لوگ ان کے اعتماد میں تھے وہ ان سب کی رائے سنتے، غور کرتے اور پھر فیصلہ کرتے۔ ایک دفعہ فیصلہ کر لیتے تو بس اس پر قائم رہتے۔ اپنے مشن کی کامیابی کے لیے انھیں بڑی محنت کرنا پڑی۔
ایک طرف ہمدردکی تعمیر و ترقی، دوسری طرف طب یونانی کا جسے ابا جان کہتے تھے کہ یہ طب اسلامی ہے، دنیا میں نام روشن کرنا اور اسے تسلیم کرانا اور پھر علم کے میدان میں ان کی پیش قدمیاں، یہ سب بڑے کام تھے۔ ان میں بڑی جانفشانیاں تھیں۔ ان معاملوں میں جب انھیں کوئی فکر لاحق ہوتی تو وہ عموماً خاموش ہو جاتے۔ زیادہ تر اپنے اوپر ہی جھیل جاتے۔ ابتدا میں کسی سے ذکر نہ کرتے لیکن اب بعد میں وہ کہنے لگے تھے۔ آخر دنوں میں تو انھوں نے مجھ سے یہ کہا کہ ’’مجھے اب اپنی نیند کا ایک گھنٹہ اور کم کرنا پڑے گا۔‘‘ میں نے کہا ’’یہ آپ کیسے کریں گے؟ چارگھنٹے تو آپ سوتے ہیں۔ تین گھنٹے سو کر اپنے فنکشن کس طرح پورے کریں گے؟‘‘ وہ کہنے لگے، ’’نہیں مجھے بہت کام ہے، مجھے اپنی نیند کا ایک گھنٹہ کم کرنا پڑے گا۔‘‘ سعدیہ لکھتی ہیں ’’میں اب محسوس کرتی ہوں کہ ابا جان کو جلدی کیوں تھی، وہ اپنا مشن پورا کرنا چاہتے تھے۔ جو پودے انھوں نے لگائے تھے، انھیں بار آور دیکھنے کے لیے بے چین تھے وہ اور بہت کچھ کرنا چاہتے تھے۔
اپنی سوچ کو انھوں نے اپنے تک محدود نہیں رکھا، برملا اظہار کر دیا۔ وہ اپنی زندگی کے ہر ہر لمحے کو، اپنے خیالات کو، احساسات کو، سب ریکارڈ کر گئے ہیں۔ ان کی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جو چھپا رہ گیا ہو۔ وہ ایک کھلی کتاب کی مانند تھے جسے انھوں نے لوگوں کے سامنے رکھ دیا تھا۔ لو پڑھ لو، جان لو، پرکھ لو۔‘‘ سعدیہ راشد لکھتی ہیں ’’جب غیر ملکی کرنسی پر پابندیاں تھیں اور بیرونی سفر کے لیے بینک سے مقررہ زر مبادلہ ملتا تھا تو ابا جان سفر سے واپس آ کر ایک ایک ڈالر واپس کر دیتے تھے۔ انھیں بین الاقوامی کانفرنسوں میں بلایا جاتا، یونیسکو، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، یونی سیف، اسلامی ملکوں کی تنظیم اور دوسرے اداروں کے اجلاس میں شرکت کے لیے بلایا جاتا اور سفری خرچ پیش کیا جاتا۔ ابا جان لکھ دیتے کہ ’’اس کی ضرورت نہیں۔ میں اپنے خرچ پر آؤں گا۔‘‘ کانفرنسوں اور سیمیناروں میں مقالوں پر معاوضہ پیش کیا جاتا۔ عموماً یہ اچھی خاصی رقم ہوتی، وہ اسے قبول نہیں کرتے۔ کہہ دیتے کہ علمی کاموں کا معاوضہ لینا مجھے پسند نہیں۔
زندگی کے تمام معاملات میں انھوں نے ہمیشہ اصول پسندی اور دیانت داری سے کام لیا اور اسی نے ان میں وہ اخلاقی جرأت پیدا کردی تھی کہ وہ ہر بددیانتی کو، ہر غلط کام کو ٹوک دیتے تھے اور لوگ اسے خاموشی سے برداشت کر لیتے تھے۔ ابا جان کی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔ انھوں نے کبھی کسی کا برا نہیں چاہا، کسی کو تکلیف نہیں پہنچائی۔ ہمیشہ لوگوں کے ساتھ بھلائی کی۔ جنھوں نے انھیں نقصان پہنچانا چاہا، ان کے کاموں میں رکاوٹ ڈالی، ان کے لیے در پردہ مشکلات پیدا کیں، ابا جان نے ان کے ساتھ بھی بھلائی کی۔ ان سے شکوہ تک نہ کیا۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ایسے اُجلے، ایسے بھلے، نیک نفس انسان پرکیسے گولیاں چلائی گئیں، جو دوسروں کے لیے جیتا تھا اسی کی زندگی کا چراغ گل کر دیا۔ اس روشنی کو بجھا دیا جو نہ جانے کتنے گھروں کی روشنی کا سامان کیے ہوئے تھی۔ ابا جان شہید ہیں۔ وہ کہا کرتے تھے، خدمت کرنے والے امر ہو جاتے ہیں، وہ امر ہو گئے۔‘‘
رفیع الزمان زبیری
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
بزرگترین پکیج آموزش تصویری فال و طالع بینی + برترین کتاب های فال و طالع بینی
مجموعه آموزش فال و طالع بینی تشکیل شده از 97 ویدئو و 26 کتاب آموزشی که شامل فال هایی همچون فال تاروت ، فال ورق 32 و 52 تایی ، فال قهوه ، طالع بینی چینی ، هندی ، فال نخود ، فال شمع ، نمک و زعفران و بسیاری از آموزش ها به صورت تصویری میباشند و همچنین دارای 26 کتاب فالنامه و طالع نامه ، و به علاوه کارت هایی تاروت صغیر و کبیر با کیفیت بالا میباشد. دانلود مجموعه آموزش فال دانلود پکیج تصویری آموزش فال https://spiritual777.ir/downloads/the-largest-horoscope-and-astrology-visual-education-package-the-best-horoscope-and-astrology-books/
آموزش فال قهوه,آموزش فال پاسور,آموزش فال تاروت,آموزش فال گرفتن,آموزش فال ورق آره یا نه,آموزش فال ورق تک نیتی,آموزش فال چای,آموزش فال ورق حرفه ای pdf,آموزش فال نخود,آموزش فال گرفتن با دست,آموزش فالگیری,آموزش فال کاغذی,آموزش فال پاسور ارمنی,آموزش فال گرفتن با پاسور,آموزش فال پاسور احساسی
#آموزش فال قهوه pdf#آموزش فال قهوه تصویری#آموزش فال قهوه ارمنی#آموزش فال قهوه حرفه ای#آموزش فال قهوه ترک#آموزش فال قهوه رایگان#آموزش فال قهوه نی نی سایت#آموزش فال قهوه در اصفهان#آموزش فال قهوه و تاروت#آموزش فال قهوه آپارات#آموزش فال قهوه صوتی#آموزش فال قهوه آنلاین#آموزش فال قهوه حضوری#آموزش فال قهوه و پاسور#آموزش فال قهوه با شکل
0 notes
Text
چینی قونصل جنرل یانگ یونڈونگ کی مزار قائد پر حاضری
کراچی میں تعینات چینی قونصل جنرل مسٹر یانگ یونڈونگ نے سفارت کاروں کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دی۔ .پاک بحریہ کے گارڈز آف آنر کی رہنمائی میں قونصل جنرل یانگ یونڈونگ اور چینی سفارت کار سیڑھیاں چڑھ کر نیول بینڈ کی تال کے ساتھ مربوط رفتار سے میموریل ہال میں داخل ہوئے۔ مسٹر یانگ نے پروقارخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے باباقوم کے مزارپر پھولوں کی چادر چڑھائی اور پھر مہمانوں کی کتاب میں ایک پروقار پیغام…
View On WordPress
0 notes
Text
ایک خاتون کی ڈائری سے 😉😉😉🤣🤣🤣🤣
1- ایک دفعہ رات کومیں سوئی ہوئی تھی کہ اچانک تکیے پر کسی کا لمس محسوس ہوا‘ میری آنکھ کھل گئی۔ دیکھا تو وہ آہستہ سے تکیہ اٹھانے کی کوشش کررہے تھے۔ مجھے بہت پیار آیا۔ میں نے مسکرا کر پوچھا’’کیا بات ہے؟‘‘۔ اطمینان سے بولے’’ ٹی وی کا ریموٹ ڈھونڈ رہا ہوں۔‘‘
2- اُنہیں میرے بال رنگنے پر بھی اعتراض تھا۔ کہتے تھے 35 نمبر شیڈ نہ لگایا کرو ‘ کاکی لگتی ہو۔ اگرچہ وہ کاکی سے پہلے بھی ایک لفظ لگایا کرتے تھے لیکن اصل زور ’کاکی‘ پر ہی ہوتا تھا جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ انہیں میری کم عمری سے بھی چڑ ہے۔
(صفحہ نمبر288 ‘ عنوان۔جمعہ جمعہ آٹھ دن)
3- مجھے ہمیشہ بھوکا رکھنے کی کوشش کی گئی‘ کئی دفعہ مجھے ڈانٹ کر کہتے تھے ’’میرا سر نہ کھاؤ‘‘۔میں نے کئی دفعہ فرمائش کی کہ پلیز ایک دفعہ تو مجھے مادھوری کہہ دیں‘ آگے سے جواب ملتا’میم‘ کے بغیر کہہ سکتا ہوں۔ مجھے گنگنانے کا بہت شوق تھا۔ ایک دن کہنے لگے’’تم ٹی وی پر کیوں نہیں گاتیں؟؟‘‘۔ میں خوشی سے نہال ہوگئی‘ وجہ پوچھی تو آرام سے بولے’’بندہ ٹی وی بند تو کرسکتا ہے ‘‘۔اُس دن مجھے اندازہ ہوا کہ میں کدھر پھنس گئی ہوں۔کاش میں نے دوسری کی بجائے تیسری شادی کرلی ہوتی۔ (صفحہ نمبر123 ‘ عنوان۔ ظلم کی اخیر)
میں یہ بھی بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے تو اخبار بھی تب پڑھنے کو ملتا تھا جب وہ خود پڑھ لیتے تھے ‘ خود ہی بتائیں اگر کوئی پہلے سے اخبار پڑھ جائے تو پھر پڑھنے کے لیے باقی کیا بچتا ہے؟ لیکن میں نے پھر بھی گذارا کیا‘ صرف اس لیے کہ میرے بچوں کو ماں کی کمی محسوس نہ ہو۔ میں چاہتی تواپنے اوپر ہونے والی ناانصافیوں پر بھرپور صدائے احتجاج بلند کر سکتی تھی لیکن میں نے خاموشی اختیار کیے رکھی تاکہ کتاب کے لیے مواد جمع ہوتا رہے۔ یہ سچ ہے کہ میں نے ایک ایسے شخص کے لیے اپنا جیون برباد کردیا جس نے مجھے گھر کے لان میں پینگ تک نہیں لگوا کردی۔۔۔
4- اور تو اور مجھے چائے میں چینی ڈال کر پیش کی جاتی رہی تاکہ میں شوگر میں مبتلا ہوجاؤں‘ وہ تو اللہ کا شکر ہے میں چکھ لیتی تھی ورنہ آج میرا پبلشر برباد ہوچکا ہوتا۔ اب مجھے مردوں سے نفرت ہوگئی ہے‘ عنایت حسین بھٹی نے بالکل صحیح گانا گایا تھا’’دُنیا مرداں دی او یار۔۔۔‘‘ انہی الفاظ کے ساتھ اجازت چاہوں گی کہ ’’یوں تو میرے خلوص کی قیمت بھی کم نہ تھی۔۔۔ہرکسی کو نہیں ملتا یہاں پیار زندگی میں
(آخری صفحہ‘عنوان ۔میرا پیار میرا دُشمن)
5- میں ہر وقت اُن کی خدمت کرتی تھی‘ ان کا موبائل گم ہوجاتا تو میں ہی مسڈ کال دیتی تھی۔اُن کے دوست آتے تو میں چھپ چھپ کر باتیں سنا کرتی تھی۔ ایک دن انہوں نے مجھے ڈانٹا کہ یہ کیا حرکت ہے؟ میری آنکھوں میں آنسو آگئے‘ میں نے رُندھی ہوئی آواز میں کہا’’جان! میں ہر وقت آپ کا دھیان رکھتی ہوں‘‘۔ چلا کر بولے’’میں مٹی کھاناں؟‘‘۔کاش وہ مجھے سمجھ سکتے‘ میں تو ہر چیز ان کی بھلائی کے لیے کرتی تھی لیکن وہ میری ہر خواہش رد کردیتے ۔میں اولاد کے لیے ترستی رہی لیکن انہوں نے میرا کوئی خیال نہ کیا۔اذیت کے اس لمحے صرف میرا بڑا بیٹا مجھے دلاسہ دیتا تھا کہ ’ماما حوصلہ رکھیں‘ خدا کے ہاں دیر ہے‘ اندھیر نہیں۔‘‘
(صفحہ نمبر468 ‘ عنوان۔اذیت کے لمحات)
6- ہر شادی شدہ عورت اپنے میکے جانا چاہتی ہے‘ یہ اُس کا بنیادی حق ہے۔ لیکن مجھے اس معاملے میں بھی نکتہ چینی کا سامنا رہا۔ ایک دفعہ میں نے کہا کہ میں چار دن کے لیے اپنی امی کی طرف جانا چاہتی ہوں۔ کچھ دیر سوچ کر بولے۔ٹھیک ہے چلی جاؤ‘ لیکن اگر چار دن کے لیے کہا ہے تو اپنی بات پر قائم رہنا‘ تیسرے دن نہ آجانا۔‘‘میں جانے کی تیاری کر ہی رہی تھی کہ ایک ملازم میرے پاس آیا اور ہاتھ جوڑ کر بولا’’بی بی جی آپ نہ جائیں‘‘۔ میں حیران رہ گئی‘ وجہ پوچھی تو اِدھر اُدھر دیکھ کربے بسی سے بولا’’آپ چلی گئیں تو صاحب جی کے لیے کھانا کون بنائے گا؟ اور اگر اُن کے لیے کھانا نہ بنا تو وہ ہماری پلیٹیں صاف کرجائیں گے‘‘۔یہ سن کر مجھے ایک دھچکا سا لگا‘ کتنے دُکھ کی بات تھی کہ ایک بندہ خود تو ملازمین کا کھانا کھالے لیکن اُس میں سے بیوی کے لیے کچھ بھی نہ رکھے۔
(صفحہ نمبر533 ‘ عنوان۔نفرت کا ثبوت)
7- مجھے وہ پشاوری چپل میں بہت خوبصورت لگتے تھے‘ ایک دفعہ میں نے فرمائش کی کہ مجھے بھی پشاوری چپل لا دیں۔ لیکن انہوں نے صاف انکار کردیا جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ مجھے اپنے برابر نہیں دیکھنا چاہتے۔لیکن میں نے بھی ہار نہیں مانی۔ اگلے ہی دن خود جاکر مردانہ پشاوری چپل خریدی اورساڑھی کے ساتھ پہن کر یکدم ان کے سامنے آگئی۔ انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا‘ پھر پشاوری چپل پر نظر ڈالی اورسرکھجانے لگے۔ میں نے پوچھا‘ کیسی لگ رہی ہوں؟ انہوں نے فوراً موبائل سے انٹرنیٹ آن کیا۔ میں سمجھ گئی کہ کسی ہیروئین سے میری مشابہت دکھانے لگے ہیں۔ دو منٹ بعد انہوں نے موبائل میرے سامنے کیا جس پر ایک شیشی کی تصویر تھی اور اوپر لکھا ہوا تھا ’زہر‘۔
(صفحہ نمبر399 ‘ عنوان ۔میں اور میرا فیشن)
0 notes
Text
کتاب چینی قدم به قدم 5 – دستیابی به مهارتهای پیشرفته زبان چینی
“چینی قدم به قدم 5” پنجمین و پیشرفتهترین کتاب از این مجموعه آموزشی است که با تمرکز بر موضوعات روزمره، اجتماعی و فرهنگی، شما را به مرحلهای جدید از تسلط بر زبان چینی هدایت میکند. این کتاب برای زبانآموزانی طراحی شده که میخواهند در مکالمات پیچیدهتر شرکت کنند و دانش زبانی خود را به سطحی بالاتر برسانند.
محتوا و موضوعات کتاب:
این کتاب موضوعات متنوع و جذابی مانند خانواده، سرگرمی، دوستی، اقلیم، رزرو پرواز، خرید کردن، شغل تابستانی، مهمانی گرفتن، ر��یم غذایی، تصادف، داوطلبی، جشن بهاری، شام شب و سال نو را پوشش میدهد. هر یک از این موضوعات به گونهای طراحی شدهاند که شما را با واژگان جدید، ساختارهای پیشرفته و فرهنگ غنی چین آشنا کند.
ویژگیهای کلیدی کتاب:
آموزش عمیق و پیشرفته: این کتاب شما را به تسلط کامل بر مهارتهای زبانی میرساند و آماده میکند تا به راحتی در موقعیتهای مختلف روزمره، کاری و اجتماعی ارتباط برقرار کنید.
تمرکز بر موقعیتهای واقعی: موضوعاتی مانند رزرو پرواز، خرید کردن و مهمانی گرفتن، شما را برای زندگی واقعی و تعاملات اجتماعی آماده میکند.
آشنایی با فرهنگ و جشنهای چین: با پرداختن به موضوعاتی مانند جشن بهاری و شام شب سال نو، این کتاب شما را با سنتها و رسوم مهم چین آشنا میکند.
تمرینهای متنوع و کاربردی: هر فصل شامل تمرینهایی است که به تقویت مهارتهای خواندن، نوشتن، شنیدن و مکالمه کمک میکند.
مزایای یادگیری با این کتاب:
گسترش دایره واژگان: یادگیری واژگان مرتبط با خانواده، سرگرمیها و رژیم غذایی، شما را برای مکالمات روزمره آماده میکند.
آمادگی برای موقعیتهای پیشرفتهتر: با موضوعاتی مانند تصادف، داوطلبی و شغل تابستانی، توانایی شما در مدیریت موقعیتهای چالشبرانگیز افزایش مییابد.
آشنایی با فرهنگ چین: یادگیری درباره جشنهای سنتی و شام شب سال نو، شما را به فرهنگ چینی نزدیکتر میکند و ارتباطات شما با افراد بومی را غنیتر میسازد.
تقویت مهارتهای کاربردی: تمرکز این کتاب بر موضوعات زندگی واقعی، آن را به ابزاری موثر برای یادگیری زبان تبدیل میکند.
مخاطبان این کتاب:
– زبانآموزانی که دورههای مقدماتی و متوسطه را گذراندهاند و به دنبال یادگیری عمیقتر هستند.
– کسانی که قصد دارند در محیطهای کاری، اجتماعی و فرهنگی چین فعالیت کنند.
– افرادی که به دنبال تقویت توانایی مکالمه در موقعیتهای پیچیدهتر هستند.
رویکرد آموزشی کتاب:
Chinese Step by Step 5 — Achieving Advanced Chinese Language Skills
“Chinese Step by Step 5” is the fifth and most advanced book in this educational series, designed to guide you to a new level of Chinese language proficiency. With a focus on everyday, social, and cultural topics, this book is tailored for learners aiming to engage in more complex conversations and elevate their language skills to a higher level.
Content and Topics of the Book:
This book covers a wide range of engaging topics such as family, entertainment, friendship, climate, flight booking, shopping, summer jobs, hosting parties, diet, accidents, volunteering, the Spring Festival, New Year’s Eve dinner, and more. Each topic is crafted to introduce you to new vocabulary, advanced structures, and the rich culture of China.
Key Features of the Book:
In-depth and Advanced Learning: This book helps you master language skills comprehensively, preparing you to communicate effortlessly in various everyday, professional, and social situations.
Focus on Real-Life Scenarios: Topics like booking flights, shopping, and hosting parties prepare you for real-life experiences and social interactions.
Introduction to Chinese Culture and Festivals: By covering topics such as the Spring Festival and New Year’s Eve dinner, the book immerses you in the traditions and customs of China.
Varied and Practical Exercises: Each chapter includes exercises that enhance your reading, writing, listening, and speaking skills.
Benefits of Learning with This Book:
Expanding Vocabulary: Learning vocabulary related to family, entertainment, and diet prepares you for everyday conversations.
Preparation for Advanced Situations: Topics like accidents, volunteering, and summer jobs improve your ability to handle challenging scenarios.
Cultural Immersion: Learning about traditional festivals and New Year’s Eve dinner brings you closer to Chinese culture and enriches your connections with native speakers.
Enhancing Practical Skills: The book’s emphasis on real-life topics makes it an effective tool for language acquisition.
Who Is This Book For?
Learners who have completed beginner and intermediate levels and seek deeper knowledge.
Individuals planning to work, socialize, or engage in cultural activities in China.
Those looking to enhance their conversational abilities in more complex situations.
Educational Approach:
“Chinese Step by Step 5” combines structured educational content with practical exercises, guiding you step by step toward advanced Chinese language learning. The carefully selected topics align with the needs of learners, making the process both enjoyable and effective.
0 notes
Text
رکورددار گرانترین اثر هنری در دنیای کتابهای مصور
نقاشی آبرنگ و گواش متعلق به سال ۱۹۳۶ که تنتن و میلو را در حالیکه در یک کوزهی چینی پنهان شدهاند بهتصویر میکشد، توسط حراجی آرت کیوریال در یک حراجی آنلاین بهقیمت سهمیلیونوهشتصدهزار دلار فروخته شد
چاپ رنگی طرح پیچیدهی این نقاشی آنزمان برای کاسترمن، ناشر کتاب، پرهزینه و گران بود. بنابراین وی این طرح را رد کرد و هرژه آنرا به ژان پل، پسر هفت سالهی کاسترمن، هدیه داد. ژان پل هم آنرا تا کرد و نگه داشت. این اثر پس از سالها، به حراج گذاشته شد و با وجود خطوط بهجا مانده از تا شدن، بهقیمتی باورنکردنی بهفروش رسید و رکورددار گرانترین اثر هنری در دنیای کتابهای مصور شد
0 notes
Text
New Post has been published on بخش آشامیدنی فلات قاره
مطلب جدید انتشار یافت د�� https://www.falateghareh.com/asham/fa/9474-2%d9%85%d8%b3%d8%a6%d9%88%d9%84%d9%8a%d8%aa-%d8%a7%d8%ac%d8%aa%d9%85%d8%a7%d8%b9%db%8c-%d8%aa%d8%aa%d8%b1%d8%a7%d9%be%da%a9/
مسئوليت اجتماعی تتراپک
مسئوليت اجتماعی تتراپک
مسئوليت اجتماعی تتراپک
در اواخر دهه 1970، (Ruben Rausing) روی (عملیات سیل یا Operation Flood) سرمایه گذاری مشترک بین برنامه جهانی غذا،
بانک جهانی و تتراپک برای تامین شیر مازاد برای خانوارهای هندی کار کرد.
این شرکت دفتر توسعه غذا خود را در سال 2000 تأسیس کرد که از طریق آن با دولت های محلی،
سازمان های غیردولتی و کشاورزان برای توسعه برنامه های شیر مدارس همکاری کند.
ملامین چین
پس از رسوایی ملامین چین (Chinese melamine scandal) در سال 2008، دولت چین مقررات مربوط به استانداردهای ایمنی
و زیست محیطی را تشدید کرد و به بازار این کشور برای شیر بسته بندی شده و شیر خشک آسیب وارد کرد.
تتراپک هیچ ارتباطی با این رسوایی نداشت، با این حال، تتراپک چین، یک برنامه آموزشی را ایجاد کرد
که توسط یک مدرسه ایمنی مواد غذایی، دی وی دی و کتاب ارائه می شد و به گفته تتراپک چین،
بیش از 30 مزرعه با استانداردهای کیفی اتحادیه اروپا مطابقت داشتند.
این برنامه همچنین شامل تلاش برای کاهش ضایعات
از طریق توصیه به مشتریان در مورد بازیافت و همکاری در کنار صندوق جهانی حیات وحش برای کاهش انتشار دی اکسید کربن بود.
فایننشال تایمز
فایننشال تایمز (Financial Times) نشان داد که این یک اقدام بشردوستانه نیست، بلکه راهی برای ایجاد بازارهای جدید و نوظهور بوده.
در سال 2015، تتراپک با همکاری DeLavel، قرارداد پنج ساله ای را با انجمن لبنیات چین امضا کرد
تا به 150 مدیر مزارع لبنی چینی آموزش دهد و مهارت های مورد نیاز برای اداره مزارع لبنی در مقیاس بزرگتر را به آنها ارائه دهد.
مشخص نیست که آیا این ابتکار داوطلبانه بوده است یا هزینه شده است.
تتراپک همچنین با مدارس چین همکاری می کند تا ذخیره، توزیع و بازیافت شیر مدارس را تنظیم کند.
شرکت تتراپک در سال 2017 گواهینامه 53 مدرسه را به عنوان “مدارس نمونه ارتقایی” صادر کرد
و هدفشان صدور گواهینامه 50 مدرسه دیگر در سال 2018 بود.
در طول همهگیری COVID-19، تتراپک به حفظ برنامههای تغذیه مدارس
از طریق سفارشهای آنلاین و روشهای تحویل غیر تماسی کمک کرد.
(گروه تترا لاوال) 10 میلیون یورو به سازمان های داوطلبانه مختلف
که از ��یستم های مراقبت های بهداشتی حمایت می کنند کمک می کند.
پس از تهاجم روسیه به اوکراین در سال 2022، تتراپک این تهاجم را محکوم کرد
و تترا لاوال 10 میلیون یورو به سازمان هایی از جمله یونیسف، نجات کودکان، صلیب سرخ و پزشکان بدون مرز اهدا کرد.
مسئوليت اجتماعی تتراپک
0 notes
Text
0 notes
Text
پروتئین تراپی در پریودی : همکار کمپیون من را برای هفته آینده پرت کرده است، و او بهترین اسلحه من است؟ در کوتاه مدت مانند این، غیر ممکن است که او را با همان جایگزین کنید کلاس شلیک." "بله عزیزم" لیدی کاترین با آن صدایی که نبود گفت سوال را شنید او در نامه های خودش عمیق بود. "کاترین!» آقای مونتگومری غرش کرد. "آیا وقتی من گوش می دهید. رنگ مو : از شنیدن به طرز وحشتناکی هیجان زده شدم چه اتفاقی قرار بود بیفتد همانطور که می دانید مرندن بهترین داور تیراندازی در انگلیس است. خانم کاترین با صدایی مجروح ادامه داد. "سوفیا بعید است اگر برادرزاده اش خوب نبود، خیلی توصیه می کند." "اما تو توله سگ را نمی شناسی، کاترین." قلبم افتاد "این کمترین نتیجه نیست. پروتئین تراپی در پریودی پروتئین تراپی در پریودی : که او از همه بیشتر است مرد جوان جذاب و یک عکس فوق العاده - او حتی پیشنهاد می کند" (به دنبال به عقب برگردید)، "که اگر اسلحه کم داریم او برای ما مفید باشد." "لعنتی به او!" آقای مونتگومری غرغر کرد. امیدوارم متوجه نشده باشند، اما من ناگهان چنین هیجان لذتی داشتم که مطمئنم گونه هایم قرمز شده است. لینک مفید : پروتئین تراپی مو او صرفه جویی می کرد. "نمیتونم کمک کنم نامه شما از شعبه هاست. هوپ کاروترز به شما خبری می دهد؟" همانطور که از عمد خطابم کرد، ناچار شدم جواب بدهم: "من هیچ اطلاعاتی ندارم. این فقط یک نامه تجاری است،" و نان تست خوردم از نو. او «خرد کرد» بیشتر از همیشه، و برخی از مکاتبات خود را باز کرد. "من چیکار کنم کاترین" او گفت، در حال حاضر - " که گیج شده است. پروتئین تراپی در پریودی : صحبت کن - و مشتش را روی میز کوبید. بیچاره لیدی کاترین تقریباً پرید و چینی به لرزه درآمد. "مرا ببخش اندرسون" او با فروتنی گفت "تو میگفتی--؟" "کمپیون مرا به زیر انداخته است" به آقای مونتگومری خیره شد. "پس من شاید همان چیزی را برای شما داشته باشم. لینک مفید : قیمت پروتئین تراپی مو در تهران لیدی کاترین گفت، در یک با خیال راحت، به نامه هایش بازگشت. "سوفیا مرندن این را می نویسد صبح، و در میان چیزهای دیگر به من از برادرزاده اش، لرد رابرت می گوید واواسور-میدونی، برادر ناتنی تورکیلستون. او می گوید. پروتئین تراپی در پریودی : ما تقریبا با هم مرتبطیم مرندن است پسر عموی اولم، گمان می کنم این را فراموش کرده ای!" خوشبختانه توانستم تشخیص دهم که لیدی کاترین در حال لجبازی است و توهین شده یه قهوه دیگه خوردم اوه، چه دوست داشتنی اگر لرد رابرت می آید! لینک مفید : ای�� پروتئین تراپی مو اتوکشی دارد آقای مونتگومری «خراشیده» اول خیلی چیزها، اما لیدی کاترین او را دور زد، و قبل از اینکه صبحانه تمام شود، تصمیم گرفته شد که او به لرد بنویسد رابرت و از او بخواهید که به محل فیلمبرداری بیاید. همانطور که همه ایستاده بودیم و نگاه می کردیم از پنجره زیر بارانی که چکه می کرد. پروتئین تراپی در پریودی : شنیدم که با صدای آهسته ای گفت: "واقعا، اندرسون، ما باید گاهی به دخترها فکر کنیم. تورکیلستون است یک لیسانس تایید شده و یک معلول - لرد رابرت قطعا یک روز خواهد شد دوک باشید." "خب اگه می تونی بگیرش" گفت آقای مونتگومری. او درشت است. لینک مفید : پروتئین تراپی مو در خانه با مواد طبیعی گاهی. من خیلی تعجب می کنم که آیا ماجراجویی بودن سرگرم کننده است، زیرا اینطور است بدیهی است که اکنون چه خواهم شد. من در یک کتاب همه چیز را در مورد آن خواندم. این است خوش تیپ بودن و داشتن چیزی برای زندگی کردن، و خوشایند بودن زمان خارج از زندگی - و من قصد دارم این کار را انجام دهم! من قطعا چیزی ندارم زنده بمانید. پروتئین تراپی در پریودی : زیرا نمی توان 300 پوند در سال حساب کرد. و من فوق العاده زیبا هستم و من آن را به خوبی می دانم، و چگونه موهایم را درست کنم، و کلاه بگذارم، و آن چیزها - پس، البته، من یک ماجراجو هستم! برای من در نظر گرفته نشده بود این نقش - در واقع، خانم کاروترز مرا به عمد پذیرفت تا ترکم کند. لینک مفید : نظرات درباره پروتئین تراپی مو ثروت او، چنانکه در آن زمان با وارث خود که بود دعوا کرده بود ملزم به گرفتن مکان است. سپس او آنقدر بیاهمیت بود که نمیکرد اراده مناسب—بنابراین این است که این موجود همه چیز را بدست می آورد. پروتئین تراپی در پریودی : و من هیچ چی! من بیست ساله هستم و تا هفته قبل که خانم کاروترز گرفت مریض شدم و در یک روز مردم، در لحظات عجیب و غریب اوقات خوبی را سپری کرده بودم وقتی او در خلق و خوی خوبی بود. لینک مفید : پروتئین تراپی مو برای زنان باردار حتی وقتی مردم مرده اند، تظاهر کردن فایده ای ندارد، اگر کسی در حال نوشتن است افکار واقعی آدم را پایین بیاور بیشتر اوقات از خانم کاروترز متنفر بودم. آ کسی
که راضی کردنش غیر ممکن بود او هیچ تصوری از عدالت نداشت از هر چیزی جز راحتی خودش، و چه میزان لذت دیگری مردم می توانند به روز او کمک کنند. پروتئین تراپی در پریودی : اینکه او اصلاً چه کاری برای من انجام داد به این دلیل بود که او در آنجا حضور داشت عشق با پدر، و زمانی که او با مادر فقیر ازدواج کرد - یک فرد بی ارزش خانواده - و سپس درگذشت، او به من پیشنهاد داد که مرا ببرد و بزرگ کند علی رغم مامان، او اغلب به من گفته است. از آنجایی که من فقط چهار ساله بودم. لینک مفید : بهترین مرکز پروتئین تراپی مو در تهران هیچ حرفی نداشتم موضوع، و اگر مامان دوست داشت من را رها کند، این ��وضوع او بود. پدر مامان یک ارباب بود و مادرش نمی دانم کی بود و آنها داشتند نگران ازدواج نیستی، بنابراین مادر بیچاره اینگونه به وجود آمد هیچ رابطه ای پس از مرگ پدر، او با یک افسر هندی ازدواج کرد به هند رفت و مرد، و من دیگر او را ندیدم. پروتئین تراپی در پریودی : پس آنجا این است؛ هیچ روحی در دنیا نیست که برای من مهم باشد یا من برای آنها، بنابراین من نمی توانم یک ماجراجو نباشم و فقط به خودم فکر کنم، نمی توانم من؟ خانم به طور دوره ای با همه همسایه ها دعوا می کرد. لینک مفید : ایا پروتئین تراپی مو اتوکشی دارد بنابراین فراتر از تماس های سرد گهگاهی در یک فاصله زمانی دوستانه، هرگز ندیدیم آنها را بسیار چند بانوی پیر دنیا می آمدند و می ماندند اما من هیچ کدام را دوست نداشتم و دوست جوانی هم ندارم. پروتئین تراپی در پریودی : وقتی در حال گرفتن است تاریک است، و من اینج�� تنها هستم، اغلب به این فکر میکنم که اگر من باشم چه حالی میکنم داشتم – اما من معتقدم من از آن گربههایی هستم که نمیتوانستم با آن کنار بیایم آنها خیلی زیبا - پس شاید هم همینطور باشد.
0 notes
Text
درود بر شما عزیزان نوشتن درباره ی ابیانه این نگینِ سرخِ خفته به دامان رشته کوه کرکس کار سختی نیست کافی است مدتی در کوچه پس کوچههای این روستا قدمی بزنی، مسجد جامع را که بجا مانده از عهد ساسانی است با آن محرابی که در قرن چهارم مرمت شده و منبر کهن آن را ببینی، یا به زیارت زیبا که مرقد امامزاده عیسی و یحیی هست گذری کنی و بعد به زیارت بی بی زبیده خاتون در دل کوه بروی و مات از افسانه ای که طی سالیان سال دهان به دهان شده، بشوی. به رنگ سرخ خانه ها خیره شوی و حیران از اینکه چطور خانه های چند طبقه با قدمت هزار سال بدون آهن و فقط با چوب و خشت بنا شده. به آب انبارها گذری کنی. سری به سه قلعه ی ابیانه بزنی و با مرد و زن این دیار گفتگویی داشته باشی. به لباس های این زنان و مردان بنگری و مات از این همه زیبایی در پوشش و عفاف شوی. به زبانشان گوش فرا دهی که پارسی دری هست در طول تاریخ هیچ گزندی به آن نرسیده. در ایام محرم به این روستا بنگری که چگونه و چه زیبا عزای سید و سالار شهیدان را زنده نگه می دارند و انگشت حیرت بر دهان بگزی. سپس قلم را که به دست بگیری. خواهی دید که همه کلمات رنگ و بویی از شعرو نظم به خود گرفته. کلمه پشت کلمه می آید، حرف پشت حرف، می نویسی و می بینی که همان حرف های خودمانی است همان حرفهایی که وقتی وارد ابیانه می شویم با هم می زنیم. حال و سراغ از این و از آن. از بچه های همدیگر. از جمع شدنمان در غروب آفتاب دم خانه ها به دور منقل آتش و رازی که در آتش است که همه به آن خیره می شویم. از محرم، از عید، از کرسی، از برف، از پدر بزرگ و مادر بزرگ، ازقصه ها، از شب یلدا، از عروسی، از... کتاب ابیانه دیار عاشقان بر گرفته از مشاهده دیداری خودم در طول سالیان از ابیانه ی زیبا و نیز شنیده ها از خاطرات پدران و مادران این دیار است که سینه به سینه از گذشتگان برایمان بیان شده، در 4 فصل تنظیم شده است. و درخصوص محله های ابیانه، آداب و رسوم و فرهنگ مردم ابیانه می باشد که از جمله مراسمات شب یلدا، عید نوروز، سیب چینی، عروسی میون بونی و مراسم های محرم در ابیانه، لباس های محلی مردم ابیانه و اشعاری مانند مادربزرگه که برنامه کاری زنان در ابیانه را توصیف کرده، بسیار مورد توجه هم دیاران قرار گرفته است. به طور کلی اشعار جمع آوری شده مربوط به فرهنگ مردم ابیانه است و به منظور حفظ این آداب و رسوم چندین ساله به آن پرداخته شده است. و امید آن دارم که با مکتوب نمودن و به نظم درآوردن این رسوم بتوانیم پاسدار فرهنگ و سنت این کهن دیار باشیم. ان شاءالله
و سخنی ویژه تر با مردم فهیم ابیانه اشعار گردآوری شده در این مجموعه شعر در فواصل زمانی ده ساله سروده شده است. و بعضا به خاطر مناسبت هایی در ابیانه بوده و به همین دلیل از افراد محترمی از همدیاران عزیز نام برده شده است لذا از حضور فرد فرد این عزیزان عذرخواهی می کنیم. همچنین در وصف عده ای از نیکان ابیانه ای سروده شده است که شاید بعضی از آنان در شرایط زمان و یا کلا از موضوع خبر نداشته باشند. لذا از این عزیزان هم دیار نیز پوزش می طلبیم.
محمود زمان پور ابیانه
1 note
·
View note
Text
ترجمه کتاب
ترجمه کتاب ژاپنی
اگر شما صاحب مشاغل کوچکی هستید که وظیه بازاریابی آن نیز به عهده خودتان است، ترجمه کتاب برای شما راهی عالی جهت افزایش فروش و دستیابی به خوانندگان جدید در سراسر جهان است اما اگر به زبان دیگری مسلط نیستید، ممکن است هنگام ترجمه، بومی سازی و ویرایش کتاب خود برای مخاطبان بین المللی با چالش هایی روبرو شوید.بهترین راه های مقابله با این موانع و سایر نکات مفید را در راهنمای جامع ما برای نحوه ترجمه کتاب بیاموزید:
در ابتدا هدف نهایی خود را تعیین کنید.کسی که توپ فوتبال را به سمت یک گل شلیک می کند.به این فکر کنید که چرا می خواهید کتاب خود را به یک زبان دیگر ترجمه کنید.ترجمه کتاب نیاز به زمان، پول و تلاش دارد. قبل از شروع این کار سخت، هدفی را که می خواهید از ترجمه کتاب به دست بیاورید تعیین کنید و اینکه چرا یک زبان خاص ��ه درد شما می خورد؟نکته اصلی: اگر کتاب شما به زبان انگلیسی چاپ شده است، ممکن است بخواهید برخی از بازارهای خارجی دست نخورده را برای ناشران مانند اندونزی، هند، چین، ترکیه، کره جنوبی و ژاپن در نظر بگیرید.
تعیین بازار هدف
افرادی که در کتابخانه لبخند می زنند.بعد از اینکه زبان جدیدی را که می خواهید هدف گذاری کنید تایین کردید، تحقیق کرده و باید به سیستم بروکراسی، سانسور و سایر مواردی که ممکن است با انتشار کتاب خود در آن کشورها روبرو شوید، بپردازید.در اینجا چند سوال مهم برای پرسیدن تحقیقات بازار وجود دارد:چه ژانرهایی در کشور محبوب هستند؟رقابت من کیست؟چه عناوین دیگری شبیه به من است؟آیا کتاب من در این بازار مشخص خواهد شد؟آیا من قبلاً نسخه های دیجیتال یا پستی از نسخه انگلیسی را در اینجا فروخته ام؟
دریافت پاسخ به این سؤالها به شما کمک می کند تا درک کنید که چگونه کتاب شما در یک کشور دیگر به فروش می رسد.
نکته مهم: اگر به زبان بازار هدف خود صحبت نمی کنید، برای کمک گرفتن شما می توانید از یک مترجم حرفه ای یا خدمات ترجمه استفاده کنید.
استفاده از ترجمه ماشین را در نظر بگیریدشخصی که از برنامه ترجمه روی تلفن همراه استفاده می کند.با در نظر گرفتن بودجه شما مشتریان می توان گفت که اگر کتاب شما غیر داستانی است، شاید یک سرویس ترجمه خودکار خودکار مانند Microsoft Translator یک گزینه مقرون به صرفه برای ترجمه کلمات و عبارات رایج باشد.اما در حالی که ترجمه ماشینی می تواند از مقدار مناسبی از متن شما مراقبت کند، برای قطعاتی که نمی توانند درک کنند به یک مترجم حرفه ای نیاز دارید. بنابراین محصول نهایی نیز باید برای یکنواختی و دقت توسط یک متخصص- یا حداقل یک بلندگو بومی ویرایش شود.مراقب باشید: ترجمه ماشینی راه حل مناسبی برای داستان نیست زیرا فاقد عبارات رایج است و گاهی از زبان اختراع شده استفاده می کند.یک سرویس ترجمه حرفه ای استخدام کنیداستخدام یک مترجم حرفه ای که فرهنگ بازار هدف شما را درک می کند بهترین روش برای تضمین درست ترجمه کتاب شما است.آنها می توانند لحن، پیام و ساختار را بدون از دست دادن جوهر قطعه اصلی تطبیق دهند. آنها همچنین متن را بومی سازی می کنند تا اطمینان حاصل شود که از تفاوت های ظریف فرهنگی غافل نشوید و از اشتباهات ترجمه شرم آور جلوگیری شود.برای خدمات ترجمه حرفه ای دو گزینه وجود دارد: یک مترجم آزاد یا یک آژانس ترجمه.قبل از صحبت با یک فریلنسر یا آژانس ترجمه، برخی از سؤالاتی را که باید در نظر بگیرید:آیا من حق ترجمه کامل دارم؟چه زمانی ترجمه به پایان می رسد؟ آیا این تضمین شده است؟آیا کتابهایی شبیه به من ترجمه کرده اید؟چگونه می توانیم با هم کار کنیم تا این روند یکنواخت پیش برود؟آیا من قادر به ارائه بازخورد در مورد ترجمه ها هستم؟هزینه کلی چقدر است؟ آیا امکان پرداخت هزینه های اضافی وجود دارد؟نکته حرفه ای: بررسی های کتاب مترجم حرفه ای در بازار بین المللی با بررسی های به زبان اصلی مقایسه کنید. اگر بررسی هایی برای کتاب ترجمه شده آنها مطابق با استاندارد انجام نشده باشد، ممکن است مسئله ترجمه ضعیف باشد.
ویرایش و تصحیح.
به همان روشی که کتاب شما دوباره چاپ شد و بعد از نوشتن آن ویرایش شد، به نسخه ویرایش شده کتاب خود نیز به ویرایشگر نیاز خواهید داشت. ویرایشگر هرگونه غلط املایی، دستور زبان و اشتباهات مکانیکی را که توسط مترجم انجام شده است برطرف می کند.بیشتر خدمات ترجمه شامل تصحیح و ویرایش در قیمت خدمات آنها است. اگر تصمیم دارید با یک مترجم آزاد بروید، باید یک یا دو مترجم را استخدام کنید تا کارهای مترجم اول را بررسی کنید. بهتر است برای کسب اطلاعات بیشتر به بخش استخدام مترجم مراجعه نمایید .
ویرایش و تصحیح کتاب هزینه های اضافی است، اما ارزش آن را دارد که کتاب خود را با یک استاندارد بالا ترجمه کنید و به خوبی در زبان مقصد به راه بیاندازید.انتشار، بازاریابی و نظارت برشخصی که در یک کتاب فروشی به یک کتاب نگاه می کند.
پس از ترجمه و ویرایش کتاب شما، زمان آن رسیده که آن را درسایر کشورها منتشر و آنها را به بازار عرضه کنید. اگر در درک وب سایت هایی که در آن می فروشید مشکل دارید، از مترجم خود بخواهید که آیا آنها علاقه مند به کمک به شما هستند یا خیر.نحوه عملکرد کتاب خود را در بازار هدف خود نظارت کنید. شماره فروش خود را با انتظارات خود مقایسه کنید و ببینید آیا پولی که برای ترجمه و ویرایش هزینه کرده اید پس می گیرید؟آماده شوید تا خوانندگان جدید کشورهای دیگر همراه با سؤالات زیادی به شما مراجعه کنند، بنابراین مطمئن باشید که آماده رسیدگی به هجوم نظرات و پیام ها به زبانی دیگر هستید.نکته مهم: یکی از بهترین سایت هایی که می توانید برای ترجمه کتاب های خود انتخاب کنید سایت دارالترجمه پارسیس می باشد که با بالاترین کیفیت و کمترین قیمت کتاب های شما را ترجمه می کنند.
هنوز نیاز به کمک دارید تا بدانید که چگونه یک کتاب را ترجمه کنید؟
شما می توانید از طریق وب سایت ما به جواب تمامی سوالات خود برسید و روشهایی را که تیم متخصصین مترجمان ما برای ترجمه کتاب های شما استفاده می کنند، این تیم به صورت تخصصی درست مانند بومی ها کتاب های شما را مورد بررسی و ترجمه می کنند.
شما می توانید به صورت مستقیم از طریق وب فرم با سایت دارالترجمه پارسیس تماس بگیرید و در مورد پروژه خود اطلاعات بیشتری به ما بگویید.
سایت دارالترجمه پارسیس از مترجمان متخصص در زمینه های مختلفی از جمله ترجمه کتاب، ترجمه داستان، ترجمه رومی، ترجمه متون فلسفی و ترجمه کتاب های داستان می باشد. ترجمه کتاب ها ترجمه ای است که درخواست فنی و استعداد زیادی را نیاز دارد. به همین دلیل، درک درستی از زبان خارجی و همچنین زبان مادری بسیار مهم است. مترجم باید بدون دخالت در عبارات نوشته شده، آن را به زبان مقصد ترجمه کند. اصالت متن باید در ترجمه های کتاب حفظ شود. به آسانی می توانید توسط سایت ما تمامی متون خود را به زبانی که می خواهید ترجمه کنید. تیم مترجمان حرفه ای دارالترجمه پارسیس ترجمه های ادبی با کیفیت بالا را در همه زمینه ها برای ترجمه کتاب شما، ترجمه های جدید، ترجمه کتاب، ترجمه متن،ترجمه تخصصی ، ترجمه داستان و غیره فراهم می کند. این یک فرآیند آسان نیست زیرا نیاز به درک عالی و دانش ادبیات دارد.
طول متن کتاب برای ترجمه نیز نقش مهمی دارد. تیم مترجمان انجام فرآیند ترجمه به سایر کارهای ترجمه کتاب اختصاص نمی یابد. هر تیم ترجمه به طور همزمان بر یک کار متمرکز می شوند. همین قانون در مورد خدمات ترجمه کتاب الکترونیکی، ترجمه های اصلی، ترجمه داستان و ترجمه کتاب های چاپی نیز صدق می کند. سایت ما تعداد بیشماری از کار ترجمه کتاب را انجام داده است و ما حداقل 10 سال است که مترجمان را با معیارهای تجربه انتخاب می کنیم. تیم دارالترجمه خدمات ترجمه ژاپنی را نیز ارائه می دهد. ترجمه کتاب از انتشارات Ekşi Kitaplar ، که یکی از انتشارات برجسته انتشارات است، توسط بستر ما انجام شده است. ما همچنین با سایر ناشران ترجمه کتاب و داستان گویی را انجام می دهیم. همچنین می توانید با کلیک روی دکمه "دریافت یک نقل قول اکنون" به سبد مشتریان رضایت ما بپیوندید. و حتی بدون نیاز به ترک صندلی خود از خدمات ترجمه حرفه ای لذت ببرید.
اغلب از مترجمان خواسته می شود که پیشنهادی برای ترجمه در طول کتاب بنویسند، به ویژه هنگامی که مترجم در حال شروع پروژه است. با این حال، یک نویسنده، ویراستار یا نماینده ممکن است درخواست این نوع پیشنهادها را نیز داشته باشد. پیشنهاد یک مترجم شبیه به پیشنهادی است که هر نویسنده ارائه می کند، اما باید علاوه بر این، به موضوعات ویژه ای که در اثر، اثری که در اصل به زبان انگلیسی نوشته نشده است نیز بپردازد.
این راهنما هدف را توضیح داده و عناصر یک پیشنهاد معمولی برای ترجمه کتاب را توضیح می دهد. با دنبال کردن مراحل ذکر شده در اینجا، مشاوره با نمونه سوال پرسیده شده و با استفاده از منابع ذکر شده، مترجم اولیه مجبور می کند که یک پیشنهاد حرفه ای و صیقلی را تهیه کند. مترجمان باتجربه، نکات و منابعی را در اینجا می یابند که می تواند به آنها در بهبود پیشنهادات خود کمک کند.
اول چیزهای مهم
قبل از تهیه یک پیشنهاد، شما باید تعیین کنید که حق ترجمه برای اثر در دسترس است و یک لیست گردش هم تهیه نمایید.
در اسرع وقت، مترجم باید وضعیت حقوق ترجمه کار مورد نظر خود را تعیین کند. اهمیت این مرحله را نمی توان بیش از حد، مورد تأکید قرار داد. ناشر نمی تواند به طور قانونی ترجمه ای را بدون به دست آوردن حقوق انگلیسی زبان در اثر اصلی منتشر کند.
معمولاً این به معنای تماس با مدیر حقوق خارجی ناشر اصلی اثر است. علاوه بر این، چند آژانس تخصصی وجود دارد که درباره حقوق ترجمه بین ناشران خارجی و آمریکایی مذاکره می کنند و می توانند بسیار مفید باشند.
نکته این است که مطبوعاتی متناسب با پروژه خود انتخاب کنید. وقت خود را صرف نزدیک شدن به مطبوعات تجاری با پیشنهاداتی که بعید به نظر می رسد مورد علاقه آنها باشد. این بدان معنا نیست که احتمالاً کتاب شما توسط یک دانشگاه یا مطبوعات مستقل منتشر خواهد شد زیرا به نوعی تخصصی تر یا "مبهم" است. بسیاری از این مطبوعات در استراتژی های بازاریابی خود، با هدف فروش ترجمه، تلاش زیادی می کنند. یکی از راه های یافتن ناشران احتمالی، یافتن کتاب های دیگر شبیه به شماست و می بینید چه کسی آنها را منتشر کرده است. همچنین می توانید در مورد ثروت مراجع موجود در ناشران مشورت کنید. در كتابخانه موجود در كتابخانه عمومي يا دانشكده خود جستجو كنيد، از كتابدار مرجع كمك بخواهيد و در اينترنت و مراجع نويسندگان را كه در زير "منابع" ذكر شده است جستجو كنيد. راه خوب دیگر برای شناسایی مطبوعاتی که ممکن است به کار شما علاقه مند باشند، صحبت با مترجمان منتشر شده است. چنین اشارات شخصی می تواند بسیار مثمر ثمر باشد. انتشارات معمولاً زیاد مایل نیستند که فهرست ها و لیست های خود را برای شما ارسال کنند. مطبوعات دانشگاه ها معمولاً این موارد را نیز در وب سایتهای خود ارسال می كنند، غالباً با "��یانیه های مأموریت" و سایر اطلاعات مفید این کار را انجام می دهند.
پس از یافتن برخی ناشران آینده نگر برای ترجمه، یک فهرست تیراژ تهیه کنید. هنگامی که پیشنهاد شما پذیرفته نشود - و احتمال آماری این است که شما به تعداد بیشتری عدم تایید را از پذیرش دریافت خواهید کرد - باید آماده باشید تا بلافاصله دوباره آنرا ارسال کنید.
پرس و جو
قبل از نوشتن یک پیشنهاد طولانی، ایده خوبی است که یک دفترچه مختصر به ناشران آینده نگر ارسال کنید. دفترچه شما باید شامل موارد زیر باشد: نامه ای تحت عنوان (ضمیمه) به شرح پروژه، اطلاعاتی درباره نویسنده اثری که قصد ترجمه آن را دارید، رزومه شخصی خود را با یک نمونه کوتاه (2-3 صفحه) ترجمه مورد نظر و یا اگر در دسترس است، چند صفحه از برخی از کارهای منتشر شده مترجم را ارسال نمایید.
اگر از یکی از زبانهای غیرمعمول تر ترجمه می کنید، برای ویراستار مفید است که بداند آیا این کتاب به فرانسوی، آلمانی یا ژاپنی ترجمه شده است یا خیر. اگر درخواست / پیشنهاد شما علاقه یک انتشارات را کم می کند، ممکن است بخواهد ترجمه ژاپنی دردارالترجمه ژاپنی یا آلمانی در دارالترجمه آلمانی را برای گزارش خوانندگان ارسال کند. برخی از ترجمه ها پس از خواندن ویراستاران، به عنوان مثال ترجمه ژاپنی، سفارش داده شده اند. این کتابها ممکن است برای ترجمه دیگر خریداری نشده باشد. "
کل دفترچه اطلاعاتی باید شامل چند صفحه خلاصه شده نباشد، بلکه باید در مورد اهمیت پروژه برای جلب توجه اطلاعات کافی را به مترجمان ارائه دهد. شما ممکن است این دفترچه اولیه را به بسیاری از ویراستاران بطور همزمان ارسال کنید بدون آنکه با سؤال مهم ارسال های چندگانه روبرو شوید. همچنین در نامه روی جلد خود بسیار مفید است که از ویرایشگر بپرسید که اگر وی به پروژه شما علاقه ای نداشته باشد، ممکن است فشارهای دیگری را برای شما ایجاد کند. یکی دیگر از مزایای ارسال بسیاری از چنین سؤالات کوتاه این است که ویرایشگر اگر مطالب کمتری برای خواندن داشته باشد، می تواند سریعتر پاسخ دهد. با کمتر کردن گروه ناشران بالقوه، شما می توانید راحت تر تصمیم بگیرید که کجا می توانید پیشنهاد کامل خود را ارسال کنید.
0 notes
Text
ابن انشا : مزاح کا اچھوتا انداز
وہ جس کے لانبے گیسو ہیں، پہچان گئے پہچان گئے ہاں ساتھ ہمارے انشا بھی، اس گھر میں تھے مہمان گئے
''کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا‘‘ کے خالق ابن انشا پر لکھوں تو کیا لکھوں۔ شیر محمد خاں نام کا ایک شخص جو 1926ء میں جالندھر میں پیدا ہوا۔ جو آزادی کے بعد پاکستان ہجرت کر گیا۔ جس نے اردو کالج کراچی سے اردو میں ایم۔ اے۔ کیا اور پی ایچ ڈی میں داخلہ لینے کے بعد اس لیے اس سے دست بردار ہو گیا کہ محقق اور اسکالر وغیرہ بننا اس کے مزاج کے منافی تھا۔ جس نے ایک خط میں مجھے لکھا تھا کہ: ''میں برنارڈ شا کا مرید ہوں جس نے لکھا تھا کہ ساری انسائیکلو پیڈیا لکھنے کی نسبت ''ایلس ان ونڈر لینڈ‘‘ کا مصنف ہونا زیادہ پسند کروں گا۔‘‘ یہ ابن انشا میرا بڑا جگری دوست تھا۔ میرا پیارا بھائی اور مجھ پر جان چھڑکنے والا۔ اس نے مجھے بڑی اپنائیت کے ساتھ خطوط لکھے اور ان خطوط میں اپنی شخصیت کو بارہا آشکار کیا۔
لاہور میں ایک چینی موچی کی دکان تھی۔ سڑک پر گزرتے ہوئے ابن انشا نے اس دکان کے شوکیس میں رکھا ہوا ایک انوکھا اور خوبصورت جوتا دیکھا۔ فوراً وہیں رک کر دکان میں داخل ہوا اور اس کے مالک سے پوچھنے لگا ''اس جوتے کے کیا دام ہیں‘‘؟ دکاندار بولا'' مگر آپ اسے خرید کر کیا کیجیے گا یہ آپ کے پاؤں کا جوتا نہیں ہے‘‘۔ وہ بولا ''مگر میں تو اسے خریدنا چاہتا ہوں۔ میں اس کا ترجمہ کروں گا۔‘‘ ایک پراسرار اور انوکھی، طباع اور رومانی شخصیت ''جوتے کا ترجمہ‘‘ تو محض ان کی ''خوش طبعی‘‘ کا ایک مظاہرہ تھا مگر اس جوتے کی بدولت انہیں چینی شاعری کی تلاش ہوئی۔ طرح طرح کے مجموعے اور انتخابات ڈھونڈ ڈھونڈ کر لائے اور ان کے منظوم ترجمے اردو میں کر ڈالے اور چینی نظموں کے نام سے ایک کتاب بھی شائع کی۔ اس کتاب میں قدیم چین کے لوک گیت ہیں۔ کنفیوشس کی نظمیں ہیں، چرواہوں کی تانیں، جوگیوں اور بیراگیوں کی خود کلامیاں اور ان کے اقوالِ دانش ہیں اور عہد جدید کے منظومات بھی۔
شخصیت کی اسی پراسراریت اور انوکھے پن کی وجہ سے وہ ایڈگر ایلن پو کو اپنا ''گرو دیو‘‘ کہتے تھے۔ ایڈگر ایلن پو کی انوکھی شخصیت اور اس کی شاعری نے سب سے پہلے ہمارے یہاں میرا جی کو اپنا دلدادہ بنایا تھا اور انہوں نے بہت پہلے پو کی شخصیت اور شاعری پر ادبی دنیا میں ایک مضمون لکھا تھا ۔ پو کے دوسرے عاشق ابن انشا تھے جنہوں نے پو کی پر اسرار کہانیوں کو اردو میں منتقل کیا اور اسے''اندھا کنواں‘‘ کے نام سے ایک مجموعے کی صورت میں شائع کیا۔ خود ابن انشا کی اپنی شاعری میں یہی پر اسراریت ، رومانیت اور نرالی فضا ہے۔ ان کے پہلے مجموعے کا نام ''چاند نگر‘‘ ہے جو 1955ء میں مکتبہ اردو، لاہور سے شائع ہوا تھا۔ اس مجموعے کا نام بھی پو کی ایک نظم سے مستعار ہے۔ ابن انشا اپنی اس رومانیت کے باوجود اپنے زمانے کے سماجی مسائل اور عوام کے دکھ درد کے ہی شاعر تھے۔
ابن انشا نئی نسل کے ان شاعروں کا سرخیل رہا جس نے پہلی بار شاعری میں ذاتی اور شخصی تجربے کی اہمیت پر زور دیا اور ترقی پسندی کے چراغ جلائے۔ پنجابی شاعری کی صنف ''سی حرفی‘‘ کو بھی میرے علم کے مطابق سب سے پہلے ابن انشا نے اپنی نظم ''امن کا آخری دن‘‘ میں برتنے کی کوشش کی۔ ابن انشا کی نظموں کی اپنی ایک فضا ہے۔ ان نظموں میں شام اور رات کے دھندلکے کو عام طور پر منظر نامے کے طور پر استعمال کیا گیا ۔ اور ان نظموں میں کسی گرجا کا گھڑیال بھی اکثر آتا ہے جو ہمیشہ دو ہی بجاتا ہے۔ کہیں ریل کی سیٹی بھی گونج اٹھتی ہے۔ ایک ریل کا پل بھی ہے۔ 1955ء میں ''چاند نگر‘‘ کی اشاعت اس سال کا ایک اہم ادبی واقعہ تھی۔ انشا کے مزاح کا انداز اچھوتا تھا۔ ناصر کاظمی کی ''برگ نے‘‘ بھی اسی سال شائع ہوئی۔ ابن انشا اور ناصر کاظمی دونوں سے میری ذہنی قربت دوستی میں تبدیل ہو گئی۔ یہ دوستی محض خط و کتابت تک ہی محدود تھی۔ ایک کراچی میں تھا (ابن انشا) دوسرا لاہور میں (ناصر کاظمی) اور تیسرا علی گڑھ میں (راقم الحروف) مگر نصف ملاقاتوں کے ذریعہ خوب پینگیں بڑھیں۔
ان کے مزاحیہ مضامین، بچوں کی نظمیں، غرض کہ ہر طرح کی چیزیں دیکھنے میں آئیں۔ کبھی ''چلتے ہو تو چین کو چلیے‘‘ کے نام سے اور کبھی''ابن بطوطہ کے تعاقب میں‘‘ کے عنوان سے اپنی سیاحی کا حال لکھا۔ 1960ء کے بعد اردو شاعری کے ایوان میں بڑی چہل پہل رہی۔ جدیدیت کے میلان نے ایک تناور درخت کی شکل اختیار کی۔ ہم سب اسی درخت کی چھاؤں میں بیٹھے اور خوب خوب دھومیں مچائیں۔ ناصر کاظمی کا بھری جوانی میں انتقال ہو گیا۔ ان کی یاد میں لاہور سے لے کر علی گڑھ تک جلسے ہوئے۔ 1978ء کے آغاز میں جب ابن انشا ایک عارضے میں مبتلا ہو کر لندن کے ایک اسپتال میں اپنی جان جان آفرین کو سپرد کرتے ہیں تو کیا انگریزی اور کیا اردو سبھی اخباروں میں اردو کے ایک مزاح نگار کی موت کی مختصر سی خبر شائع ہوئی۔ اکیاون سال کی عمر میں وفات پانے والا البیلا شاعر ''چاند نگر‘‘ جیسے مجموعے کا خالق ایک''مزاح نگار‘‘ کی صورت میں منوں مٹی کے نیچے جا سویا۔ جب ان کی میت ہوائی جہاز کے ذریعے پاکستان لائی جارہی تھی تو ان کی یہ غزل مسافروں کو سنائی گئی''انشا جی اٹھو ، اب کوچ کرو‘‘۔ وہاں موجود ہر دوسری آنکھ اشک بار ہو گئی۔
خلیل الرحمان اعظمی
بشکریہ دنیا نیوز
2 notes
·
View notes