#پوش
Explore tagged Tumblr posts
Text
زیرپوش رکابی یقه خشتی یا یقه آلمانی، بسیار شیک و زیبا مناسب استفاده روزمره، منزل و باشگاه، با تن خور شیک و جذاب مناسب سلیقه های خاص و سخت پسند
لباس زیر های مردانه آلتین پوش
تهیه شده از بهترین الیاف پنبه و کش، با ڪشسانے بالا،
آبرفت پارچه به طور ڪامل گرفته شده، و پس از شستشو به هیچ عنوان ڪوتاه نخواهد شد،
به دلیل جذب بالاے تعریق پوست، حساسیتے براے شما نخواهد داشت،
در رنگرزے پارچه از رنگهاے ثابت استفاده شده است، و هنگام شستشو رنگ پس نمے دهد،
مناسب جهت استفاده در باشگاههاے ورزشی،
مناسب جهت پوشیدن زیر تیشرت هاے یقه باز،
تن خور بسیار شیک و زیبا.
رنگ سفید و مشکی
کیفیت عالی و صدرصد نخ پنبه
#آلتین_پوش #پوشاک #تولیدی #لباس_زیر_مردانه #یقه_خشتی #آلتین_پوش_عزیزی #altin_poosh💞🍃 #ali_az59 #altin_poosh
5 notes
·
View notes
Text
سیاه پوش
پنل نوتیفیکیشن
یکی از بخش هایی مهم یک سایت خبری، بخش نوتیفیکیشن است. معمولا در سایت های خبری ایرانی این بخش وجود ندارد. اما میبینی یک خبر مهم دارید که باید داغ به داغ پخش شود با استفاده از نوتیفیکیشن میتوانید سریع به اطلاع کاربران میرسانید.
بخش دسته بندی و برچسب ها
شاید در نگاه اول زیاد مهم نباشد اما سایت های خبری باید بخش دسته بندی موضوعی کلی داشته باشند و با استفاده از برچسب کار کنند.
مطالب پر بحث و پر بازدید
معمولا بعضی اخبار و مباحث سایت خبری پربازدید و پربحث می شود. کاربران دوست دارند بدونند چه مطالب پر بحث بوده، این مطالب باید جلو دست باشد و کاربرا ببینند.
مسیریابی واضح و آسان
سایت های خبری حتما باید یک مسیر واضع و آسان داشته باشند چون اکثر کاربرهای آن ها، افراد عمومی هستند که اطلاعاتی چندانی از سایت ندارند و احتمال این که موارد مورد نظرشون رو پیدا نکنند به شدت است. سایت باید طوری طراحی و پیاده سازی شود که کاربر مبتدی هم هر چیزی رو که لازم داشت به راحتی بهش دسترسی داشته باشد. پس این نکته در سایت های خبری به شدت اهمیت دارد.
سرعت عالی
یکی از مهمترین ویژگی های یک سایت خبری خوب، داشتن سرعت عالی است. چون وقتی یک موضوعی داغ می باشد
مجله ی سیاه پوش
هدف مجله ی سیاه پوش انتشار دستاوردهای علمـی پژوهشگران سراسر کشور و جهان می باشد . این مجله امید دارد با فعالیت خود و با دریافت مقالات و انتشار منظم بصورت روزانه دانش فردی و عمومی را افزایش دهد.
دسته بندی مطالب این وب سایت
1_ مقالات تکنولوژی
2_ مقالات آموزشی
3_ مقالات کسب وکار
4_ مقالات سلام��ی
0 notes
Text
https://siyahposh.ir/
سیاه پوش | هر آنچه برای یادگیری، پیشرفت و موفقیت نیاز دارید
1 note
·
View note
Text
https://narengiposh.ir/
نارنجی پوش | هر آنچه برای یادگیری، پیشرفت و موفقیت نیاز دارید
1 note
·
View note
Text
مزایای استفاده از تن پوش ضد تعریق نانو
استفاده از فناوری نانو در تولید پارچه، باعث شده است که این محصولات از ویژگی های خاصی همچون نرمی، استحکام، ماندگاری بالا، ضد چروک بودن و ... برخوردار باشد.
یکی از مشکلاتی که افرادی که در طی ساعات روز با آن مواجه هستند به خصوص در فصل تابستان و یا افرادی که فعالیت بسیاری دارند، تعریق زیاد می باشد.
از این رو برای رفع این مشکل از تن پوش های ضد تعریق تولید شده با فناوری نانو استفاده می شود.
در این نوع از الیاف از ذرات طلا و نقره استفاده می شود که به این تن پوش ها قابلیت ضد قارچی، ضد باکتریایی و ضد بو بودن می دهد.
کوال یکی از بهترین تولید کنندگان تن پوش های ضد تعریق نانو در ایران می باشد که می توانید با مراجعه به لینک زیر محصولات این شرکت را مشاهده نمایید:
0 notes
Text
2 notes
·
View notes
Text
مجھے نہیں پتہ، یہ تحریر سچی ہے یا فسانہ؛ بس شرط ہے کہ آنکھیں نم نہ ہونے پائیں۔ آپ دوستوں کے ذوق کی نظر:
۔۔۔
میں ان دنوں جوہر شادی ہال کے اندر کو یوٹرن مارتی ہوئی سڑک کے اُس طرف اک فلیٹ میِں رہتا تھا. اس پوش کالونی کے ساتھ ساتھ جاتی سڑک کے کنارے کنارے ہوٹل، جوس کارنر، فروٹ کارنر بھی چلتے چلے جاتے ہیں۔
اس چوک کے دائیں طرف اک نکڑ تھی جس پر اک ریڑھی کھڑی ہوتی تھی، رمضان کے دن تھے، شام کو فروٹ خریدنے نکل کھڑا ہوتا تھا. مجھے وہ دور سے ہی اس ریڑھی پہ رکھے تروتازہ پھلوں کی طرف جیسے کسی ندیدہ قوت نے گریبان سے پکڑ کر کھینچا ہو. میں آس پاس کی تمام ریڑھیوں کو نظر انداز کرتا ہوا اس آخری اور نکڑ پہ ذرہ ہٹ کے لگی ریڑھی کو جا پہنچا. اک نگاہ پھلوں پہ ڈالی اور ماتھے پہ شکن نے آ لیا کہ یہ فروٹ والا چاچا کدھر ہے؟ ادھر اُدھر دیکھا کوئی نہیِں تھا. رمضان کی اس نقاہت و سستی کی کیفیت میں ہر کسی کو جلدی ہوتی ہے، اس شش و پنج میں اک گیارہ بارہ سال کا بچہ گزرا، مجھے دیکھ کر کہنے لگا، فروٹ لینا؟ میں نے سر اوپر نیچے مارا، ہاں، وہ چہکا، تو لے لو، چاچا ریڑھی پہ نہیں آتا، یہ دیکھو بورڈ لکھا ہوا ہے. میں نے گھوم کے آگے آکر دیکھا، تو واقعی اک چھوٹا سا بورڈ ریڑھی کی چھت سے لٹک رہا تھا، اس پہ اک موٹے مارکر سے لکھا ہوا تھا:
''گھر میں کوئی نہیں، میری اسی سال کی ماں فالج زدہ ہے، مجھے ہر آدھے گھنٹے میں تین مرتبہ خوراک اور اتنے ہی مرتبہ اسے حاجت کرانی پڑتی ہے، اگر آپ کو جلدی نہیں ہے تو اپنی مرضی سے فروٹ تول کر اس ریگزین گتے کے نیچے پیسے رکھ دیجیے، اور اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں، میری طرف سے اٹھا لینا اجازت ہے. وللہ خیرالرازقین!"
بچہ جا چکا تھا، اور میں بھونچکا کھڑا ریڑھی اور اس نوٹ کو تک رہا تھا. ادھر اُدھر دیکھا، پیسے نکالے، دو کلو سیب تولے، درجن کیلے الگ کیے، شاپر میں ڈالے، پرائس لسٹ سے قیمت دیکھی، پیسے نکال کر ریڑھی کے پھٹے کے گتے والے کونے کو اٹھایا، وہاں سو پچاس دس کی نقدی پڑی تھی، اسی میں رکھ کر اسے ڈھک دیا، ادھر اُدھر دیکھا کہ شاید کوئی متوجہ ہو، اور شاپر اٹھا کر واپس فلیٹ پر آگیا. واپس پہنچتے ہی اتاولے بچے کی طرح بھائی سے سارا ماجرا کہہ مارا، بھائی کہنے لگے وہ ریڑھی واپس لینے تو آتا ہوگا، میں نے کہا ہاں آتا تو ہوگا، افطار کے بعد ہم نے کک لگائی اور بھائی کے ساتھ وہیں جا پہنچے. دیکھا اک باریش بندہ، آدھی داڑھی سفید ہے، ہلکے کریم کلر کرتے شلوار میں ریڑھی کو دھکا لگا کر بس جانے ہی والا ہے، کہ ہم اس کے سر پر تھے. اس نے سر اٹھا کر دیکھا، مسکرا کر بولا صاحب ''پھل ختم ہوگیا ہے، باقی پیسے بچے ہیں، وہ چاہیں تو لے لو. یہ اس کی ظرافت تھی یا شرافت، پھر بڑے التفات سے لگا مسکرانے اور اس کے دیکھنے کا انداز کچھ ایسا تھا کہ جیسے ابھی ہم کہیں گے، ہاں! اک کلو پیسے دے دو اور وہ جھٹ سے نکال کر پکڑا دے گا.
بھائی مجھے دیکھیں میں بھائی کو اور کبھی ہم دونوں مل کر اس درویش کو. نام پوچھا تو کہنے لگا، خادم حسین نام ہے، اس نوٹ کی طرف اشارہ کیا تو، وہ مسکرانے لگا. لگتا ہے آپ میرے ساتھ گپ شپ کے موڈ میں ہیں، پھر وہ ہنسا، پوچھا چائے پیئں گے؟ لیکن میرے پاس وقت کم ہے، اور پھر ہم سامنے ڈھابے پہ بیٹھے تھے.
چائے آئی، کہنے لگا تین سال سے اماں بستر پہ ہے، کچھ نفسیاتی سی بھی ہوگئی ہے، اور اب تو مفلوج بھی ہوگئی ہے، میرا آگے پیچھے کوئی نہیں، بال بچہ بھی نہیں ہے، بیوی مر گئی ہے، کُل بچا کے اماں اور اماں کے پاس میں ہوں. میں نے اک دن اماں سے کہا، اماں تیری تیمار داری کا تو بڑا جی کرتا ہے. میں نے کان کی لو پکڑ کر قسم لی، پر ہاتھ جیب دسترس میں بھی کچھ نہ ہے کہ تری شایان ترے طعام اور رہن سہن کا بندوبست بھی کروں، ہے کہ نہیں؟ تو مجھے کمرے سے بھی ہلنے نہیں دیتی، کہتی ہے تو جاتا ہے تو جی گھبراتا ہے، تو ہی کہہ کیا کروں؟ اب کیا غیب سے اترے گا بھاجی روٹی؟ نہ میں بنی اسرائیل کا جنا ہوں نہ تو کچھ موسیٰ کی ماں ہے، کیا کروں؟ چل بتا، میں نے پاؤں دابتے ہوئے نرمی اور اس لجاجت سے کہا جیسے ایسا کہنے سے واقعی وہ ان پڑھ ضعیف کچھ جاودانی سی بکھیر دے گی. ہانپتی کانپتی ہوئی اٹھی، میں نے جھٹ سے تکیہ اونچا کر کے اس کی ٹیک لگوائی، اور وہ ریشے دار گردن سے چچرتی آواز میں دونوں ہاتھوں کا پیالا بنا کر، اس نے خدا جانے کائنات کے رب سے کیا بات کری، ہاتھ گرا کر کہنے لگی، تو ریڑھی وہی چھوڑ آیا کر، تیرا رزق تجھے اسی کمرے میں بیٹھ کر ملے گا، میں نے کہا کیا بات کرتی ہے اماں؟ وہاں چھوڑ آؤں تو اچکا سو چوری کے دور دورے ہیں، کون لحاظ کرے گا؟ بنا مالک کے کون آئے گا؟ کہنے لگی تو فجر کو چھوڑ کر آیا بس، زیادہ بک بک نیئں کر، شام کو خالی لے آیا کر، تیرا روپیہ جو گیا تو اللہ سے پائی پائی میں خالدہ ثریا وصول دوں گی.
ڈھائی سال ہوگئے ہیں بھائی، صبح ریڑھی لگا جاتا ہوں. شام کو لے جاتا ہوں، لوگ پیسے رکھ جاتے پھل لے جاتے، دھیلا اوپر نیچے نہیں ہوتا، بلکہ کچھ تو زیادہ رکھ جاتے، اکثر تخمینہ نفع لاگت سے تین چار سو اوپر ہی جا نکلتا، کبھی کوئی اماں کے لیے پھول رکھ جاتا ہے، کوئی پڑھی لکھی بچی پرسوں پلاؤ بنا کر رکھ گئی، نوٹ لکھ گئی "اماں کے لیے". اک ڈاکٹر کا گزر ہوا، وہ اپنا کارڈ چھوڑ گیا. پشت پہ لکھ گیا. "انکل اماں کی طبیعت نہ سنبھلے تو مجھے فون کرنا، میں گھر سے پک کر لوں گا" کسی حاجی صاحب کا گزر ہوا تو عجوہ کجھور کا پیکٹ چھوڑ گیا، کوئی جوڑا شاپنگ کرکے گزرا تو فروٹ لیتے ہوئے اماں کے لیے سوٹ رکھ گیا، روزانہ ایسا کچھ نہ کچھ میرے رزق کے ساتھ موجود ہوتا ہے، نہ اماں ہلنے دیتی ہے نہ اللہ رکنے دیتا ہے. اماں تو کہتی تیرا پھل جو ہے نا، اللہ خود نیچے اتر آتا ہے، وہ بیچ باچ جاتا ہے، بھائی اک تو رازق، اوپر سے ریٹلر بھی، اللہ اللہ!
اس نے کان لو کی چٍٹی پکڑی، چائے ختم ہوئی تو کہنے لگا اجازت اب، اماں خفا ہوگی، بھنیچ کے گلو گیر ہوئے. میں تو کچھ اندر سے تربتر ہونے لگا. بمشکل ضبط کیا، ڈھیروں دعائیں دیتا ہوا ریڑھی کھینچ کر چلتا بنا. میرا بہت جی تھا کہ میں اس چہیتے ''خادم'' کی ماں کو جا ملوں اور کچھ دعا کرواؤں، پر میری ہمت نیئں پڑی جیسے زبان لقوہ مار گئی ہو۔۔
---
ذریعہ : فیسبک
8 notes
·
View notes
Text
بهترین پارچههای مورد استفاده برای لباس های پزشکی چیست
پلی استر-کتان (Polyester Cotton): این نوع پارچه با ترکیب الیاف پلی استر و کتان ساخته میشود. آنها ترکیبی از ویژگیهای خوب پلی استر و کتان را ارائه میدهند. پارچه پلی استر-کتان برای روپوش پزشکی بسیار مناسب است زیرا تنفسپذیر، ضد چروک و مقاوم در برابر پاره شدن است. همچنین، این نوع پارچه آسان در شستشو و خشک کردن است و با حضور الیاف کتان، تنفس بیشتری نسبت به پارچههای پلی استر خالص دارد.
پلی استر-ویسکوز (Polyester Viscose): این نوع پارچه از ترکیب الیاف پلی استر و ویسکوز ساخته میشود.
پارچه پلی استر-ویسکوز نرم و راحت است و میتوان آن را به راحتی شستشو داد و خشک کرد. این پارچه دارای وزن سبکی است و در مدیریت آسانی و ظاهری تمیز برخوردار است. همچنین،
مقاوم در برابر پاره شدن و تنفسپذیری مناسبی دارد.
بیشترین استفاده از این پارچه در دوخت انواع اسکراب پزشکی مردانه و زنانه است
پی یو لایکرا (PU Lycra): این پارچه از پلی یورتان مصنوعی ساخته شده است و انعطافپذیری بالایی دارد. پی یو لایکرا به عنوان جایگزینی برای پارچههای حساس به حرارت مانند پلی استر و نایلون استفاده میشود.
این پارچه قابلیت کشش و بازشدن بیشتری دارد و شکل خود را حفظ میکند. همچنین، مقاوم در برابر چروک شدن است و برای پیراهنهای پزشکی که نیاز به انعطافپذیری بیشتری دارند، مناسب است.
در نهایت، انتخاب پارچه مناسب برای اسکراب پزشکی زنانه و مردانه باید بر اساس نیازها و ترجیحات شخصی شما، همراه با استانداردهای بهداشتی و کیفیت، انجام شود.
4 notes
·
View notes
Text
پرنده گك؟ Little birds?
پرنده گك؟
Little birds?
لیلا صراحت روشنی
Layla Sarahat Rushani
پرنده گك؟
Little birds?
درین بهار بی بهار
This spring, without a spring
چگونه عشق را ترانه میکنی؟
how will you sing about love?
به دشت های لاله پوش
For the steppes lush with tulips
چگونه این حماسه های سرخ را
تو جاودانه میکنی؟
how will you eternalize
these crimson sagas? Translated from the Farsi by Farhad Azad
This poem is from Layla Sarahat Rushani’s poetry collection, “From Stones and Mirrors” (از سنگ ها و آینه ها), published in exile in the fall of 1998, shortly after the author fled the gender apartheid levied by the Taliban in her home city of Kabul. Rushani passed away in Europe in 2004 and was laid to rest in her beloved Kabul.
In Farsi Dari poetry, the tulip represents the blood of tragic tales. In the spring, crimson-hued tulips sprout in the meadows, and songs arranged in classical and colloquial styles are sung in memory of these ancient stores such as Farhad and Shirin. The poet questions if the vocalists of lyrics are silenced, how will the epics of the past be remembered?
—Farhad Azad
March 20, 2023
10 notes
·
View notes
Text
#Jaun Elia
ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں
ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں
اے خوش خرام پاؤں کے چھالے تو گِن ذرا
تجھ کو کہاں کہاں نہ پھراتا رہا ہوں میں
اِک حسنِ بے مث��ل کی تمثیل کے لیے
پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رہا ہوں میں
کیا مل گیا ضمیرِ ہنر بیچ کر مجھے
اتنا کہ صرف کام چلاتا رہا ہوں میں
روحوں کے پردہ پوش گناہوں سے بے خبر
جسموں کی نیکیاں ہی گِناتا رہا ہوں میں
تجھ کو خبر نہیں کہ ترا کَرب دیکھ کر
اکثر ترا مذاق اڑاتا رہا ہوں میں
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی
لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں
اِک سطر بھی کبھی نہ لکھی میں نے تیرے نام
پاگل تجھی کو یاد بھی آتا رہا ہوں میں
جس دن سے اعتماد میں آیا ترا شباب
اُس دن سے تجھ پہ ظلم ہی ڈھاتا رہا ہوں میں
اپنا مثالیہ مجھے اب تک نہ مل سکا
ذروں کو آفتاب بناتا رہا ہوں میں
بیدار کر کے تیرے بدن کی خود آگہی
تیرے بدن کی عمر گھٹاتا رہا ہوں میں
کل دوپہر عجیب سی اک بے دلی رہی
بس تیلیاں جلا کے بجھاتا رہا ہوں میں
(جون ایلیا)
#jaun elia#urdu adab#poetry#urdu poetry#urdu shayari#اردو شاعری#اردو#اردو ادب#favourite one#best of jaun elia#جون ایلیا
7 notes
·
View notes
Text
بے وفا کہہ گیا احسان فراموش مجھے
کر گیا آج بھری بزم میں خاموش مجھے
توہی تھا میری خطاؤں کو چھپانے والا
بعد تیرے نہ ملا تجھ سا خطا پوش مجھے
میں تو بیٹھا تھا لیے اپنی پریشاں سوچیں
تیری آہٹ نے کیا ہے ہمہ تن گوش مجھے
بے وفائی سے بڑا کوئی بھی الزام نہیں
آپ للہ نہ دیا کیجیۓ یہ دوش مجھے
بستر درد پہ لگتی نہیں میری آنکھیں
یاد آتی ہے تری رات کو آغوش مجھے
پڑ سکیں گردش دوراں کی نہ مجھ پر نظریں
ہالہ ذلف میں تونے رکھا روپوش مجھے
کون گزرا ہے مرے صحن شب ہجراں سے
کس کی آہٹ نے کیا ہے ہمہ تن گوش مجھے
رفعتیں میرے مقدر کا ستارہ ہوتیں
سر پہ رکھنے نہ دیئے آپ نے پاپوش مجھے
عکس آئینے میں اس ماہ کا آیا جو نظر
دیکھتے رہ گئے حیرت سے مرے ہوش مجھے
شمس پیمانہ و ساغر کی ضرورت کیا ہے
اس کی آنکھوں کا نشہ رکھتا ہے مدہوش مجھے
- شمس الدین گیلانی شاہ
6 notes
·
View notes
Text
خرید بوت و نیم بوت مردانه از سایت بیکوپلاسس
خرید نیم بوت و بوت مردانه ارزان بیکوپلاس
با آمدن روزهای سرد همه آقایان به فکر خرید کفش نیم بوت مردانه و انواع پوتین و چکمه و کفش ساقدار می افتند.میدانیم که شما رفقای خوش پوش بیکوپلاس برای خرید بوت و نیم بوت مردانه به سایت و پیج بیکوپلاس مراجعه میکنید. نگران نباشید چرا که محصولات سایت بیکوپلاس مثل هر سال از بین تنوع بالایی از مدل ها و رنگ ها و اجناس با قیمت ارزان و کیفیت مطلوب انتخاب شده اند تا شما استایل زمستانی خود را با خیال راحت با بیکوپلاس تهیه کنید. فقط کافیست برندها، جنس و رنگ های آن را خوب بشناسید و سرعت عمل داشته باشید چرا که محصولات بیکو خیلی زود ناموجود میشوند البته جای نگرانی نیست ما هم. بیایید انواع بوت مردانه که اینجا عرضه شده بهتر بشناسیم.
انواع برندهای نیم بوت مردانه و کفش ساقدار
بهتر است قبل از معرفی انواع مدل های نیم بوت با نام معادل آن آشنا شویم. نیم بوت با عنوان کفش ساقدار هم شناخته می شود؛ پس اگر جایی این کلمه را دیدید تعجب نکنید. بهترین برندها برای خرید اینترنتی بوت مردانه عبارت اند از:
برند اسکیچرز
یکی از بهترین پیشنهادها برای خرید بوت مردانه ارزان برند اسکیچرز است. اگر دنبال کفشی می گردید که بهترین پشتیبانی از پاها را ارائه دهد و در عین حال برای ورزش و پیاده روی نیز مناسب باشد، این مدل فوق العاده است. سایت بیکوپلاس یکی از بهترین قیمت های نیم بوت مردانه اسکیچرز را ارائه می دهد؛ چرا که مدل های هایکپی و با کیفیت را عرضه می کند.
برندBatis
اگر دنبال خرید بوت مردانه چرم هستید برندBatis بهترین گزینه است. این کفش با ظاهر جذاب و بندهای ظریف و خوشرنگ یکی از بهترین پیشنهادهای کفش نیم بوت پسرانه و زمستانی به شمار می رود.
منبع
2 notes
·
View notes
Link
کفش زنانه اسکچرز مدل 149944ویژگی های محصول تنفس پذیری بالا کفی Air-Cooled Memory Foam قابل شستشو در ماشین لباسشویی وزن بسیار سبک دارای گیره آسان پوش مناسب برای ایستادن طولانی مدت، پیاده روی و روزمرهحتما بخوانید : بوت زنانه اسکچرز مدل 167204 قیمت : 5290000 تومان
0 notes
Text
صارفین کیلئے بجلی بلوں کی اقساط کی سہولت ختم عوام سخت پریشان
(اویس کیانی) بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی صارفین کو اقساط کی سہولت ختم کرنے کے بعد عوام سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ سفید پوش اور غریب صارفین جو مہنگے بجلی کے بلوں کی اقساط کروا کر ادائیگی کر دیتے تھے، اب مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے احکامات کے تحت سال میں صرف ایک بار قسطوں کا موقع فراہم کیا جاتا ہے اور بل کی آخری تاریخ میں توسیع نہیں کی جاتی،…
0 notes